تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 945
مشاہدے: 200829
ڈاؤنلوڈ: 2161


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 200829 / ڈاؤنلوڈ: 2161
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 10

مؤلف:
اردو

ذكر:انبياء كا ذكر۹; قصّہ ادريس كا ذكر۱; نمونوں كا ذكر۱

سچائي:سچائي كى اہميت۷

صداقت:صداقت كے آثار۶،۸; صداقت كى اہميت ۷صديقان:۳

عبرت:عبرت كے اسباب۲

قرآن:قرآن كے قصّے۱

معنوى مقامات:معنوى مقامات كا پيش خيمہ۶

نبوت:نبوت كى شرائط۸

ہدايت:ہدايت كى روش۹

آیت ۵۷

( وَرَفَعْنَاهُ مَكَاناً عَلِيّاً )

اور ہم نے ان كو بلند جگہ تك پہنچاديا ہے (۵۷)

۱_ الله تعالى نے حضرت ادريس(ع) كو عظمت و بلندى كے مقام تك پہنچايا_ورفعنه مكاناً عليّ

۲_ حضرت ادريس (ع) كى كامل صداقت انكے بلند مقام پر فائز ہونے كا پيش خيمہ بني_إنّه كان صديقاً نبيّاً ...ورفعنه مكاناً عليّا

۳_صداقت كمال و رشد اور انسان كے الله تعالى كے نزديك مقام رفيع تك پہنچے كا پيش خيمہ ہے_إنّه كان صديقاً ...ورفعنه مكاناً عليّا

۴_ الله تعالى نے حضرت عيسي(ع) كو بلند بالا مقام تك پہنچاديا_ورفعنه مكاناً عليّا

احتمال ہے كہ ''مكان'' سے مراد، مادى مقام ہو كہ اس صورت ميں مراد، انكا آسمان كى طرف حضرت عيسى (ع) كى مانند معراج كرنا ہے_

ادريس(ع) :ادريس(ع) كا قصہ ۴; ادريس(ع) كا كمال ۱;ادريس(ع) كى صداقت كے آثار۲; ادريس(ع) كى معراج۴; -

۷۲۱

ادريس(ع) كے كمال كا باعث۲;ادريس(ع) كے مقامات ۱،۶

الله تعالى :الله تعالى كے افعال ۱،۴

صداقت:صداقت كے آثار۳

كمال:كما ل كا باعث۳

آیت ۵۸

( أُوْلَئِكَ الَّذِينَ أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَيْهِم مِّنَ النَّبِيِّينَ مِن ذُرِّيَّةِ آدَمَ وَمِمَّنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوحٍ وَمِن ذُرِّيَّةِ إِبْرَاهِيمَ وَإِسْرَائِيلَ وَمِمَّنْ هَدَيْنَا وَاجْتَبَيْنَا إِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُ الرَّحْمَن خَرُّوا سُجَّداً وَبُكِيّاً )

يہ سب وہ انبياء ہيں جن پر اللہ نے نعمت نازل كى ہے ذريّت آدم ميں سے اور ان كى نسل ميں سے جن كو ہم نے نوح كے ساتھ كشتى ميں اٹھايا ہے اور ابراہيم و اسرائيل كى ذريّت ميں سے اور ان ميں سے جن كو ہم نے ہدايت دى ہے اور انھيں منتخب بنايا ہے كہ جب ان كے سامنے رحمان يك آيتيں پڑھى جاتى ہيں تو روتے ہوئے سجدہ ميں گر پڑتے ہيں (۵۸)

۱_ حضرت زكريا (ع) ، يحيي(ع) ، مريم(ع) ، عيسي(ع) ، ابراہيم(ع) ، اسحاق(ع) ، يعقوب(ع) ، موسي(ع) ، ہارون(ع) ، اسماعيل (ع) اور ادريس (ع) ، الله تعالى كى خاص نعمت كے حامل تھے _أولئك الذين أنعم الله عليهم

''أولئك'' سے مرادان تمام مواردہيں جو سورہ مريم كے آغاز سے لے كر اس آيت تك ذكر ہوئے ہيں يہ بھى واضح ہے كہ جملہ ''أنعم الله ...'' ميں نعمت سے مراد ،معمول كے مطابق نعمتيں نہيں ہيں كيونكہ ايسى نعمات تو ديگر افراد كو بھى حاصل ہيں پس وہ نعمات جو اس گروہ كيلئے زبان احسان ميں بيان ہوئيں ہيں وہ كوئي خاص نعمتيں ہيں _

۲_ قرآن نے بعض انبياء كے نسبت كے تذكرہ ميں صرف انہيں حضرت آدم سے منسوب كيا ہے_من النبييّن من ذرية ء ادم جملہ'' من ذرية ء ادم'' ميں من تبعيض كے معنى ميں ہے اور يہ بتا رہا ہے كہ '' ذرية ء ادم'' ان چار خصوصيات ميں سے ايك ہے كہ جو ''النبييّن'' كيلئے ذكر كئي گئي ہيں تين كيلئے خصوصيات يہ ہيں''ممن حملنا مع نوح'' ذرية ابراہيم اور (ذرية) إسرائيل _اگر چہ سب كے سب پيغمبر ذرية آدم ہيں ليكن يہ بات بالخصوص حضرت ادريس(ع) كيلئے كہى گئي كہ جو حضرت نوح(ع) سے پہلے موجود تھے اور وہ سوائے حضر ت آدم(ع) كے كسى دوسرے سے نسبت نہيں ركھتے ہيں جبكہ ديگر انبياء اپنے نزديك ترين نسب ميں سے كسى برجستہ ترين فرد كے ساتھ منسوب ہيں _

۷۲۲

۳_حضرت نوح(ع) كے ہمراہ كشتى ميں سوار افراد كى نسل ميں حضرت ابراہيم جيسے عظيم الشان پيغمبر اكرم(ص) پيدا ہوئے _من النبييّن ...ممّن حملنا مع نوح ''من حملنا مع نوح'' سے مراد پہلے اور بعد كے قرينہ كى رو سے ''ذرية من حملنا ...'' ہے پچھلى آيات ميں مذكورہ انبياء ميں سے فقط ابراہيم ہيں كہ جہنيں ''ذرية آدم'' كے علاوہ حضرت نوح كے ہمراہ نسل سے منسوب كيا گيا_

۴_ بعض انبياء كہ جنكا ذكر سورہ مريم ميں ہوا ہے (حضرت اسحاق(ع) ، يعقوب(ع) اور اسماعيل(ع) ) حضرت ابراہيم (ع) كى نسل سے تھے_من النبييّن ...من ذرية إبراهيم

۵_ سورہ مريم ميں بعض ديگر انبياء كہ جنكا ذكر ہوا ہے (زكريا(ع) ،يحي(ع) ، عيسي(ع) ، موسي(ع) اور ہارون(ع) ) يہ تمام اسرائيل (حضرت يعقوب(ع) ) كى نسل سے تھے _من النبييّن ...من ذرية إبراهيم و إسرائيل

۶_حضرت آدم ، حضرت نوح(ع) كے ہمراہ لوگ، ابراہيم(ع) اور حضرت يعقوب(ع) پورى تاريخ ميں انبياء كے آباو اجدادكے حوالے سے مركز ى اور باعظمت شخصيات ہيں _من النبييّن من ذرية ء ادم و ممّن حملنامع نوح ومن ذرية إبراهيم و إسرائيل

۷_خاندان اور نسب كااصيل ہونا اولاد كى سعادت و كمال ميں اہم كردار ركھتاہے_من ذرية ء ادم ...من ذرية إبراهيم وإسرائيل الہى پيغمبروں كاايك ہى سلسلہ اور نسل ميں واضح كيا جانا بتاتا ہے كہ اولاد كے كمال ميں نسب و خاندان كا كردار ہوتا ہے_

۸_نواسے بھى بيٹوں اور پوتوں كى مانند كسى شخص كى اولاد اور نسل شمار ہوتے ہيں _

أولئك ...و من ذرية إبراهيم

تاريخ بتاتى ہے كہ حضرت مريم(ع) اور عيسي(ع) حضرت ابراہيم(ع) كے نواسى اور نواسہ شمار ہوتے تھے ليكن اس آيت ميں حضرت عيسي(ع) ''اولئك'' ميں آنى والى نسل انبياء ميں شمار كيے گئے ہيں لہذابيٹى كى اولاد بھى ذرّيت اور نسل شمار ہوتى ہے_

۹_حضرت نوح(ع) كے ہمراہ كشتى ميں لوگ، بافضيلت اورتعريف كى شائستگى ركھنے والے تھے_وممّن حملنا مع نوح

۷۲۳

''ذريت آدم'' كى تعبير تمام انبياء كيلئے كافى تھى ليكن انكے آباء و اجداد كے حوالے سے بعض لوگوں كى تصريح جيسا كہ حضرت نوح(ع) كے ہم سفر لوگوں كا ذكر ہونا انكى بلند و بالا شخصيت كوبتارہا ہے_

۱۰_ حضرت نوح(ع) كى كشتى كا ناخدا اور اسے منزل مقصود تك پہنچا نے والا، الله تعالى تھا_وممّن حملنا مع نوح

۱۱_ حضرت ابراہيم(ع) كى حضرت يعقوب(ع) اور انكى نسل كے علاوہ بھى انبياء پر مشتمل نسل موجود تھي_ومن ذرية إبراهيم و إسرائيل ''اسرائيل ''حضرت يعقوب (ع) كا لقب ہے آپ حضرت ابراہيم(ع) كے پوتے اور اسحاق(ع) كے فرزند تھے اگر انبياء كى نسل فقط حضرت يعقوب(ع) سے ہى جارى رہتى تو يہاں حضرت ابراہيم(ع) اور اسرائيل كا جدا جدا ذكر كى ضرورت نہ رہتى _چونكہ ايك كا ذكر ہى كفايت كرتا ليكن دونوں كا مستقل ذكر تباتا ہے كہ حضرت ابراہيم(ع) كى نسل ميں ايك اور سلسلہ انبياء بھى جو كہ انكے فرزند حضرت اسماعيل (ع) سے جارى ہوا_

۱۲_اللہ تعالى نے انبياء (ع) سے ہٹ كہ ديگر افراد كو بھى اپنى خصوص نعمات سے نوازا ہے_الذين أنعم اللّه عليهم من النييّن و ممّن هدينا واجتبين

''من ہدينا ...'' النبييّن پر عطف ہے اورہيں بتا تا ہے كہ جنہيں اللہ تعالى نے مخصوص نعمت سے نوازا ہے وہ يہ ہيں (۱) انبياء (۲) وہ جو الله تعالى كى طرف سے ہدايت يافتہ اور منتخب شدہ ہيں _

۱۳_ حضرت مريم سلام الله عليہا الہى پيغمبروں ميں سے نہيں تھيں _أولئك ...من النبييّن وممّن هدينا و اجتبين

جيسا كہ '' ممّن ہدينا'' كاعطف ''من النبيّن'' پر ہو تو ضرورى ہے پچھلى آيت ميں ان دو مذكوروں كے در ميان كہ جن پہ'' اولئك '' سے اشارہ ہوا غيربنى بھى موجود ہو كيونكہ عطف سے مختلف ظہور پيدا ہو رہا ہے اس طرح كہ پچھلى آيات ميں حضرت مريم (ع) سے ہٹ كہ واضح طور پر يا مذكورين كى نبوت كے حوالے اشارہ سامنے آيا ہے تو اس صورت ميں ''من ہدينا '' كا جو مورد باقى بچتا ہے وہ فقط مريم سلام الله عليہا كى ذات ہے_

۱۴_حضرت ابراہيم(ع) ،اللہ تعالى كى خصوصى ہدايت كى حامل اور پرودگار كى بارگاہ ميں ايك برگزيدہ انسان تھيں _

وممّن هدينا و اجتبين

۱۵_ انبياء اور برگزيدہ ہدايت يافتہ لوگ ،الہى آيات سننے كے وقت سجدہ ميں گر جاتے ہيں اور روتے ہيں _

من النبيين ...وممّن هدينا واجتبنا إذا تتلى عليهم ء ايات الرحمن خرّوسجّداً وبكيّا

۱۶_ حضرت زكريا(ع) ، يحي(ع) ، مريم سلام الله عليہا ، عيسي(ع) ابراہيم(ع) ، اسحق(ع) ، يعقوب(ع) ، موسى (ع) ،

۷۲۴

ہارون(ع) ، اسماعيل(ع) و ادريس(ع) ، الہى آيات سنتے وقت سجدہ ميں گر جاتے تھے اور حالت سجدہ ميں آنسو بہاتے تھے_الئك ...إذا تتلى عليهم ء ايات الرحمن خرّ و سجّداً و بكيّا

۱۷_ قرآنى آيات سننے كے دوران سجدہ اور گريہ در حقيقت قرآن اور الہى آيات كا سامنا كرنے كے آداب اور شائستگى ميں سے ہےإذا تتلى علهيم ء ايات الرحمن خرّ واسجّداً وبكيّا

۱۸_الہى آيات سننے كے دوران خضوع و خشوع ، سجدہ اور گريہ الہى ،مخصوص الہى نعمت كے حامل ہونے كى خبر ديتا ہے_أولئك الذين أنعم الله عليم ...إذا تتلى علهيم ء ايات الرحمن خرّو اسجّداً و بكيّا

''إذا تتلى '' در اصل'' اولئك'' كيلئے خبر اول يا خبر كے بعد خبر ہے يعنى وہ اسطرح تھے كہ آيات كے سننے كے دوران سجدہ ميں گرجاتے اور گريہ كرتے تھے_

۱۹_ سجدہ كى حالت ميں گريہ اور الہى آيات كے مقابل خضوع، نعمت ہدايت كے حامل ہونے اور الہى بارگاہ ميں برگزيدہ ہونے كے آثار ميں سے ہيں _وممّن هدينا واجتبينا إذا تتلى عليهم ء ايات الرحمن خرّ وسجّداً و بكيّا

۲۰_ سجدہ كى حالت ميں سجدہ اور گريہ، ايك پسنديدہ اور بافضيلت حالت ہے _إذا تتلى عليهم خرّوا سجّداً و بكيّا

''بكيّا'' جمع ہے اور ''سجّداً'' كى طرح مقدرہ حال ہے يعنى مذكورہ افراد، الہى آيات سنتے ہى خود كو سجدہ اور گريہ كيلئے زمين پرگرا ديتے تھے_

۲۱_قرآن اورديگر آسمانى كتب ميں الہى آيات ، الله تعالى كى وسيع رحمت كا جلوہ ہيں _إذا تتلى عليهم ء ايات الرحمن

''آيات'' كى نسبت ''رحمن'' كى طرف مندرجہ بالا مطلب كو بتا رہى ہے ''تتلى '' كا مضارع ہونا تبا رہا ہے كہ ''النبيين'' اور ''من ہدينا واجتبينا '' كى صفات ہر زمانے ميں ايسا ہى تقاضا كرتى ہيں لہذا آيات الرحمن ،قرآن كو بھى شامل ہيں _

آدم(ع) :حضرت آدم(ع) كى نسل۲

آسمان كتابيں :آسمانى كتابوں كا رحمت ہونا۲۱

ابراہيم(ع) :ابراہيم(ع) آيات الہى سننے كے وقت۱۶;ابراہيم(ع) پر نعمات ۱; ابراہيم(ع) كا سجدہ ۱۶; ابراہيم(ع) كا گريہ۱۶; ابراہيم(ع) كا نسب۳; ابراہيم(ع) كى نسل ۴،۱۱;ابراہيم(ع) كے فضائل۱

ادريس(ع) :ادريس (ع) آيات الہى سننے كے وقت ۱۶ ; ادريس(ع) پر نعمات ۱;ادريس(ع) كا سجدہ۱۶; ادريس(ع) كا گريہ ۱۶; ادريس (ع) كا نسب۲;ادريس(ع) كے فضائل۱

۷۲۵

اسحاق(ع) :اسماعيل (ع) آيات الہى سننے كے وقت ۱۶;اسحاق(ع) پر نعمات۱;اسحاق(ع) كا سجدہ ۱۶;اسحاق(ع) كا گريہ ۱۶ ; اسحاق(ع) كا نسب۴;اسحاق(ع) كے فضائل ۱

اسماعيل:اسماعيل ايات الہى سننے كے وقت۶ ۱; اسماعيل پر نعمات ۱;اسماعيل كا سجد ہ ۱۶; اسماعيل كا گريہ۱۶; اسماعيل كا نسب۴ ، ۱ ; اسماعيل كے فضائل ۱

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت كى علامات ۲۱، الله تعالى كى ہدايات ۱۰

الله تعالى كى آيات:الله تعالى كى آيات پر خضوع ۱۹; الله تعالى كى آيات كى رحمت ۲۱;

انبياء:انبياء آيات الہى سننے كے وقت۱۵;انبياء كا سجدہ ۱۵; انبياء كا گريہ ۱۵; انبياء كا نسب۲;انبياء كى تاريخ ۲،۳،۴،۵،۶،۱۱;نوح كے بعد انبياء ۳

انسان :نسل انسان۸

اہميتيں :۲۰

برگزيدہ الہي:برگزيدہ الہى آيات الہى سننے كے وقت ۱۵ ; برگزيدہ الہى نعمات۱۲;برگزيدہ الہى كا خضوع ۱۹; برگزيدہ الہى كا سجدہ۱۵، ۱۹ ; برگزيدہ الہى كا گريہ۱۵،۱۹; برگزيدہ الہى كى علامات ۱۹; برگزيدہ الہى كے فضائل۱۲

بنى إسرائيل:بنى إسرائيل كے انبياء۵/خاندان:خاندان كے اصيل ہونے كا كردار۷

خشوع:الہى آيات سننے كے وقت خشوع۱۸

خضوع :الہى آيات سننے كے وقت خضوع۱۸

زكريا(ع) :زكريا (ع) الہى آيات سننے كے وقت۱۶;زكريا(ع) پر نعمات۱;زكريا(ع) كا سجدہ ۱۶; زكريا(ع) كا گريہ۱۶; زكريا(ع) كا نسب۵;زكريا(ع) كے فضائل ۱

سجدہ:الہى آيات سننے كے وقت سجدہ ۱۸; سجدہ ميں گريہ۱۹;سجدہ ميں گريہ كى فضيلت ۲۰; سجدہ كى فضيلت ۲۰

سعادت:اسباب سعادت۷

عيسي(ع) :الہى آيات سننے كے وقت عيسي(ع) ۴; عيسي(ع) پر نعمات۱;عيسي(ع) كا سجدہ ۱۶;عيسي(ع) كا گريہ ۱۶; عيسي(ع) كا نسب ۵;عيسي(ع) كے فضائل۱

۷۲۶

قرآن ;قرآن سننے كے آداب ۱۷; قرآن كى رحمت۱

گريہ:الہى آيات سننے كے وقت گريہ۱۸

مريم(ع) :آيات الہى سننے كے وقت مريم(ع) ۱۶;مريم(ع) پر نعمات ۱;مريم(ع) كا برگزيدہ ہونا ۱۴; مريم(ع) كا سجدہ ۱۶;مريم كا گريہ ۱۶;مريم(ع) كى نبوت كارد ہونا ۱۳; مريم(ع) كى ہدايت۱۴;مريم(ع) كے فضائل ۱،۱۴

موسي(ع) :الہى آيات سننے كے وقت موسى (ع) ۱۶; موسى (ع) پر نعمات ۱;موسى (ع) كا سجدہ ۱۶; موسى (ع) كا گريہ ۱۶ ; موسى (ع) كا نسب۵; موسى (ع) كا فضائل ۱نسب:نسب كاكردار ۷

نعمت:نعمت كے شامل حال لوگ۱،۱۲;نعمت كے شامل حال لوگوں كا خشوع ۱۸;نعمت كے شامل حال لوگوں كا خضوع۱۸،۱۹; نعمت كے شامل حال لوگوں كا سجدہ ۱۹;نعمت كے شامل حال لوگوں كا گريہ ۱۸،۱۹;نعمت كے شامل حال لوگوں كى علامات ۱۸،۱۹/نواسہ:نواسے كا بيٹا كہلانا۸

نوح (ع) :نوح(ع) كى كشتى كا ناخدا ۱۰; نوح(ع) كے ہمسفر لوگوں كى مدح ۹ ;نوح(ع) كے ہمسفر لوگوں كى نسل۳;نوح(ع) كے ہمسفر لوگوں كے فضائل ۹

ہارون(ع) :آيات الہى سننے كے وقت ہارون(ع) ۱۶;ہارون(ع) پر نعمات ۱;ہارون(ع) كا سجدہ ۱۶; ہارون(ع) كا گريہ ۱۶ ; ہارون(ع) كا نسب۵;ہارون(ع) كے فضائل ۱

ہدايت يافتہ:ہدايت يافتہ لوگ آيات الہى سننے كے وقت ۱۵ ; ہدايت يافتہ لوگوں پر نعمات ۱۲ ; ہدايت يافتہ لوگوں كا خضوع۱۹; ہدايت يافتہ لوگوں كا سجدہ۱۵،۱۹; ہدايت يافتہ لوگوں كا گريہ ۱۵ ، ۱۹ ; ہدايات يافتہ لوگوں كى نشانيان ۱۹ ; ہدايت يافتہ لوگوں كے فضائل ۱۲

يحي(ع) :الہى آيات سننے كے وقت يحي(ع) ۱۶;يحى (ع) پر نعمات۱ ; يحي(ع) كا سجدہ ۱۶; يحى (ع) كا گريہ ۱۶; يحي(ع) كا نسب۵ ; يحي(ع) كے فضائل ۱

يعقوب(ع) :الہى آيات سننے كے وقت يعقوب (ع) ۱۶; يعقوب(ع) پر نعمات ۱; يعقوب(ع) كا سجدہ ۱۶; يعقوب(ع) كا گريہ۱۶; يعقوب (ع) كا نسب۴; يعقوب(ع) كى نسل ۵،۱۱;يعقوب(ع) كے فضائل ۱

۷۲۷

آیت ۵۹

( فَخَلَفَ مِن بَعْدِهِمْ خَلْفٌ أَضَاعُوا الصَّلَاةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوَاتِ فَسَوْفَ يَلْقَوْنَ غَيّاً )

پھر ان كے بعد ان كى جگہ پر وہ لوگ آئے جنھوں نے نماز كو برباد كرديا اور خواہشات كا اتباع كرليا پس يہ عنقريب اپنى گمراہى سے جامليں گے (۵۹)

۱_ ہر پيغمبر كے اپنى قوم سے جاتے ہى ايسے نااہل لوگوں نے جگہ لے لى جہنوں نے نماز كو بتاہ كيا اور شہوات (ہوائے نفس)كى پيروى كرنے لگے_''خلف'' (لام پرزبر) اچھے جانشين جبكہ خلف ( لام ساكن) بر ے جانشين كيلئے استعمال ہوتا ہے ( مقاييس اللغة) تواس بنياد پر ''خلف من بعد ہم خلف''كا ترجمہ بھى انكى جگہ پر برے جانشين آگئے_

۲_ پيغمبروں كى وفات كے بعد انكى راہ وروش ہميشہ نااہل لوگوں كے ہاتھوں لا پر وائي اور تبائي كا شكار رہي_

فخلف من بعد هم خلف أضاعوا الصلوة و اتبعوا الشهوات

۳_ نماز كو ضائع كرنا اور شہوات كى پيروى كرنا، گمراہى اورعذاب ميں گرفتار ہونے كا موجب ہے_أضاعوا الصلوة واتبعوا الشهوات فسوف يلقوں غيّا ''غيّ'' كا معنى گمراہى ہے _ كہا جاتا ہے كہ جملہ ''يلقون غيّاً '' ميں بعدوالى آيت كے قرينہ ''يدخلون الجنة'' سے ايكمضاف مقدر ہے يعني'' يلقون جزاء غيہم'' وہ اپنى گمراہى كى سزا جو كہ جہنم اور عذاب ہے چكھيں گے_

۴_ نماز كو ضائع كرنا اور اسميں لا پروائي كرنا، حرام اور گناہ كبيرہ ہے_أضاعوا الصلوة ...فسوف يلقون غيّا

جيسا كہ كہا گيا ہے كہ''يلقون غيّاً '' كا بعد والى آيت ''يدخلون الجنة'' كے قرينہ سے معنى ''يلقون جزاء غيہم ''ہے جو وعدہ عذاب شمارہوتا ہے اور يہ وعدہ عذاب بھى گناہان كبيرہ كے در مقابل ديا جاتا ہے_

۵_ نفسانى خواہشات كى پيروى حرام ہے_واتبعوا الشهوات فسوّف يلقون غيّا

۶_پيغمبروں كى رحلت كے بعد نماز كو ضائع كرنااور شہوات كيپيروى كرنا انحرافات كى حقيقى اساس تھي_

فخلف من بعدهم خلف أضاعوا الصلوة و اتبعوا الشهوات

۷_نماز كاقيام اوراس كےليے اہتمام كرنا اور نفسانى و شہواتى خواہشات سے دورى اختيار كرنا پيغمبروں اور ہدايت يافتہ لوگوں كى دو اہم اورآشكار صفات تھيں _فخلف من بعد هم خلف أضاعوا الصلوة واتبعوا الشهوات _

۷۲۸

۸_ تمام الہى اديان ميں نماز اہم اور اساسى مقام ركھتى ہے_فخلف ا ضاعوا الصلوة

وہ تمام چيزيں كہ جو دين كى طرف پشت كرنے اور اہميت نہ دينے كے حوالے سے ذكر ہوئي ہيں آيت نے ان ميں سے نماز كا ذكر كيا ہے يہ بذات خود احكام دين كے مجموعہ اور الہى اديان ميں نماز كے مركزى كردار كى صراحت ہے_

۹_ نماز كا اہتما م كرنا اور اسے ضائع نہ كرنا نفسانى خواہشات اور شہوت پرستى سے جہادكا باعث ہے_

ا ضاعوا الصلوة و اتبعوا الشهوات فسوف يلقون غيّا

'' أضاعوا الصلوة '' كى عبارت كا ''اتبعوا الشهوات '' والى عبارت پر مقدم ہونا بتار ہا ہے كہ كسطرح نماز كو ضائع كرنا شہوات كے دروازے كو كھولنے كا باعثبنتا ہے_

۱۰_ نماز كا اہتمام كرنا او رنفسانى خواہشات كى طرف پشت كر لينا، ہدايت اور عذاب سے نجات كا موجب ہے_

أضاعوا الصلوة واتبعوا الشهوات فسوف يلقون غيّا

۱۱_''فى المجمع قيل'': أضاعو ها بتا خيرها عن مواقيتها من غير ان تركوها أصلاً ...و هوالمروى عن أبى عبداللّه (۱)

مجمع البيان ميں آيا ہے كہ كہا گيا ہے (آيت كا معنى يہ ہے) كہ نمازكو وہ ضائع كرتے تھے يعنى اسكو اسكے مقررہ اوقات سے تاخير كے ساتھ ادا كرتے تھے نہ يہ كہ كلى طور پر اسے ترك كرديتے تھے اور يہ معنى امام صادق(ع) سے روايت ہوا ہے_

۱۲_''فى جوامع الجامع'' ''واتبعوا الشهوات'' رووا عن علي(ع): من بنى الشديد و ركب المنظور و ليس المشهوراً (۱)

كتاب جوامع الجامع ميں آيت ''واتبعوا الشہوات '' كے ذيل ميں آيا ہے كہ: حضرت علي(ع) سے روايت ہوئي كہ آپ نے فرمايا:(تابع شہوات) وہ ہے جو محكم عمارت بنائے اور ايسى سوار پر سوراى ہو جو كہ لوگوں كى توجہ كامركز ہو اور مشہور لباس پہنے_

____________________

۱)مجمع البيان ج۶ص۸۰۲، نورالثقلين ج۳ ،ص ۳۵۱ ح۱۱۶_۲)جوامع الجامع،ج۲ ،ص ۴۰۱ ، نورالثقلين ج۳ ص۳۵۱ ح۱۱۷ _

۷۲۹

۱۳_عن أبى الحسن موسى بن جعفر(ع) : ...قال عزّوجل:'' فسوف يلقون غيّاً ً '' وهو جبل من صفر يدرو فى وسط جهنم'' (۱)

امام موسى بن جعفر(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ الله تعالى عزّوجل نے فرمايا ہے :'' ...فسوف يلقون غيّاً'' وہ زرد تانبے سے بنا ہوا پہاڑ ہے كہ جو جہنم كے در ميان گھو متاہے_

۱۴_عن أبى أمامة قال: ...قلت: (الرسول الله (ص) ) و ما غيّ و ء اثام؟ قال: نهران فى أسفل جهنم يسيل فيهما صديد أهل لنار وهمإللتان ذكر الله فى كتابه'' فسوف يلقون غيّاً'''' ومن يفعل ذلك يلق أثاماً ...'' (۲)

ابى امامة سے نقل ہوا كہ ...ميں نے رسول خدا(ص) كى خدمت ميں عرض كى : غيّ اور اثام كيا ہيں ؟تو آپ(ص) نے فرمايا : جہنم ميں سب سے نيچے دو نہريں ہيں كہ جن كے اندر جہنميوں كا خون اور ريشہ جارى رہتا ہے:يہ دونوں وہى ہيں كہ الله تعالى نے قرآن ميں فرمايا ہے:'' فسوف يلقون غيّا'' ومن يفعل ذلك يلق اثاماً''

۱۵_عن النبى (ص) قال: الغى واد فى جهنم (۳) پيغمبر اكرم(ص) سے روايت ہوئي كہ آپ(ص) نے فرمايا: غيّ ،جہنم ميں ايك وادى ہے_

احكام:۴،۵

انبياء :انبياء كا نماز كيلئے اہتمام كرنا۷; انبياء كى تاريخ ۱،۲،۶; انبياء كى خصوصيات ۷; انبياء كى سيرت سے اعراض ۲;انبياء كى وفات۲،۶;انبياء كے جانشينوں كا نماز ضائع كرنا۱; انبياء كے جانشينوں كى خواہشات پرستى ۱

تزكيہ:تزكيہ كا باعث۹

جہنم:جہنم كى گہرائياں ۱۵; جہنم كى نہريں ۱۴;جہنم كے پہاڑ ۱۳حرام چيزيں :۴،۵

خواہشات پرست لوگ:خواہشات پرست لوگوں سے مراد۱۲

خواہشات پرستى :خواہشات پرستى سے پرہيز ۷; خواہشات پرستى سے پرہيز كے آثار۱۰; خواہشات پرستى كى حرمت۵;خواہشات پرستى كے آثار ۳،۶روايت:۱۱،۱۲،۱۳،۱۴،۱۵

عذاب :عذاب سے نجات كے اسباب ۱۰; عذاب كے موجبات۳

____________________

۱) تاويل الايات الظاہرہ ص۲۹۸، تفسير برہان ،ج۳ ،ص۱۸ ،ح۲_۲)تفسير طبرى ج۸، ص۳۵۶، ح۲۳۷۹۰،الدر المنشور ج۵، ص۵۲۸_۳) الدر المنشور ج۵ ص۵۲۸_

۷۳۰

گمراہي:گمراہى كے اسباب ۳،۶

گناہاں كبيرہ:۴

نماز:آسمانى مذاہب ميں نماز۸;نماز بجالانے كے آثار۹;نماز كو ضائع كرنے سے مراد ۱۱;نماز كو ضائع كرنے كا گناہ ۴; نماز كو ضائع كرنے كى حرمت۴; نماز كو ضائع كرنے كے آثار۳;نماز كي اہميت۸ ;نماز كے احكام ۴; نماز ميں تاخير كرنے كى سرزنش۱۱; نماز ميں سستى كرنے كا گناہ ۴;نماز ميں سستى كرنے كى حرمت ۴

ہدايت:ہدايت كے اسباب۱۰

ہدايت يافتہ:ہدايت يافتہ لوگوں كا نماز كيلئے اہتمام ۷; ہدايت يافتہ لوگوں كى صفات۷

آیت ۶۰

( إِلَّا مَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ صَالِحاً فَأُوْلَئِكَ يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ وَلَا يُظْلَمُونَ شَيْئاً )

علاوہ ان كے جنھوں نے توبہ كرلي، ايمان لے آئے اور عمل صالح كيا كہ وہ جنّات ميں داخل ہونگے اور ان پر كسى طرح كا ظلم نہيں كيا جائے گا (۶۰)

۱_ نماز كو ضائع كرنے اور شہوات كى پيروى كرنے والوں كى عذاب سے نجات كى راہ صرف توبہ ، حقيقى ايمان اورعمل صالح ہے_فسوف يلقون غيّاً إلاّ من تاب وء امن وعمل صالحا

جملہ ''إلاّ من تاب ...''ميں استثنا متصل ہے اور يہاں توبہ سے مراد،نمازكو ضائع كرنے اور خواہشات كى پيروى كرنے پر پشيمانى ہے ايمان كے حوالے سے اس ليے ''حقيقى '' كى قيد كا ذكرہوا ہے كہ پچھلى آيت ميں ذكرشدہ افرادبظاہر مؤمن تھے ليكن نماز كو بھى ضائع كرتے تھے يعنى صرف ظاہرى ايمان ركھتے تھے ليكن ايمان واقعى سے بہرہ مند نہ تھے يعنى ظاہرى اور نام كا ايمان ركھتے تھے حقيقى ايمان كے حامل نہ تھے_

۲_ توبہ كرنے والے اور عمل صالح كے حامل مؤمن ، جنت ميں داخل ہونگے _

إلّاّ من تاب و امن وعمل صالحا فا ولئك يدخلون الجنة

۳_ نماز كو ضائع كرنے اورخواہشات كى پيروى كرنے والوں كى توبہ قبول ہوگى _

أضاعوا الصلوة واتبعوا الشهوات ...إلاّ من تاب

۷۳۱

۴_ بعض گذشتہ فاسق فاجر لوگوں نے انبياء كى تعليمات پر غفلت كے مظاہرہ كرنے پر توبہ كى اور ايمان راسخ كے ساتھ اعمال صالح انجام ديے_خلف أضاعوا الصلوة ...إلاّ من تاب و ء امن وعمل صالحا

دونوں آيات ميں افعال كا ماضى ہونا بتا رہا ہے كہ يہ چيزيں گذشتہ زمانہ ميں واقع ہوئيں _

۵_نماز كو ضائع كرنے اورنفسانى خواہشات كے پيروكار لوگ، حقيقى ايمان نہيں ركھتے ہيں _أضاعوا الصلوة واتبعوإ لشهوات ...إلاّ من ء امن بظاہر تو پچھلى آيت ميں مذكورہ افراد انبياء كے پيرو كاروں اور مؤمنين كے زمرہ ميں شمار ہوتے تھے لہذا يہاں انكے ايمان مجد د سے مراد يہ ہے كو نماز كو ضائع كرنے اور شہوات كى پيروى كرنے كى وجہ سے انكا ايمان حقيقى نہ تھا بلكہ ظاہرى اور سطحى ايمان تھا_

۶_ نماز كو ضائع كرنا اور شہوات كى پيروى كرنا عملى كفر ہے_أضاعوا الصلوة واتبعوإلشهوات ...إلاّ من تاب وء امن

۷_گناہ سے توبہ اور سچا ايمان ،تمام آسمانى اديان كى مشتركہ تعلميات ميں سے ہے_فخلف من بعدهم ...إلاّ من تاب و ء امن

۸_ اعمال صالح كو بجالانا، تمام الہى اديان كا حكم ہے_فخلف من بعدهم إلاّ من ...عمل صالحا

۹_ توبہ كرنے والے كہ جہنوں نے ايمان لايا اور اعمال صالح انجام ديے قيامت كے دن بغير كسى معمولى سے كمى كے تمام تر جزا كے حقدار ہو نگے _من تاب و ء امن و عمل صالح فا ولئك يدخلون الجنة ولايظلمون شيئ

''ظلم'' يعنى كسى چيز كو اسكے غير مناسب جگہ پر قرار دنيا خواہ كمتر يا بڑھاكہ (مفردات راغب) ''لا يظلمون '' كا معني''لا ينقصون'' ہے اور اسكا مطلب يہ ہے كہ انكى سابقہ بدكاريوں كى وجہ سے اب انكے عمل كى جزا و انعام سے كوئي چيزكم نہ كى جائے گى اور نہ ان پر ظلم ہوگا_

۱۰_ جنت ان لوگوں كى مكمل طور پر جزا ہے كہ جنكا كردار نيك ہے اور انہوں نے بدكار يوں سے توبہ كى ہو_

فأولئك يدخلون الجنة ولا يظلمون شيئا

۱۱_ الله تعالى ، بندوں پر معمولى ساستم بھى روا نہيں ركھتا_ولا يظلمون شيئا

۱۲_ الله تعالى كا جزا اورانعام والا نظام ہر قسم كے ظلم و ستم سے منزہ ہے_

ولا يظلمون شيئا

''شيئاً'' ممكن ہے كہ ''ظلماً'' سے كنايہ ہو اور اس چيز سے حكايت كررہا ہو كہ روز قيامت كسى قسم كا ظلم محقق نہ ہوگا_

۷۳۲

۱۳_ اخروى جزا سے ممنوعيت خواہ كمترين كيوں نہ ہو ايك ظلم ہے_ولا يظلمون شيئ

آسمانى اديان:آسمانى اديان كى تعليمات ۷،۸; آسمانى اديان ميں ہماہنگي۷،۸

اسماء صفات:صفات جلال۱۱

الله تعالي:الله تعالى اور ظلم۱۱،۱۲

ايمان:ايمان كى اہميت۷;ايمان كے آثار ۱،۲

توبہ:آسمانى اديان ميں توبہ۷; توبہ كى اہميت ۷ ; توبہ كے آثار ۱،۲

توبہ كرنے والے:توبہ كرنے والوں كى اخروى جزا ۹; صالح توبہ كرنے والوں كى جزا۱۰

جزا :اخروى جزا سے ممنوعيت كا ظلم ہونا۱۳

جزا كا نظام:جزا كے نظام كى خصوصيات ۱۲

جنت :جنت كا جزا ہونا۱۰;جنت كے اسباب۲

خواہش پرست لوگ:خواہش پرست لوگوں كى بے ايمانى ۵; خواہش پرست لوگوں كى توبہ قبول ہونا ۳ ; خواہش پرست لوگوں كى نجات كے اسباب۱

خواہش پرستي:خواہش پرستى كے آثار۶

عذاب:عذاب سے نجات كے اسباب۱

عمل صالح:آسمانى اديان ميں عمل صالح۸; عمل صالح كى اہميت ۸; عمل صالح كى جزا۹; عمل صالح كے آثار ۱،۲

كفر:كفر عملى كے اسباب۶

گذشتہ اقوم:گذشتہ اقوام ميں فاسد لوگوں كا ايمان ۴; گذشتہ اقوام ميں فاسد لوگوں كى توبہ۴; گذشتہ اقوام ميں فاسد لوگوں كاعمل صالح۴

مؤمنين:صالح مؤمنين كى جزا ۱۰

نماز:نماز كو ضائع كرنے والوں كا بے ايمان ہونا۵; نماز كو ضائع كرنے والوں كى توبہ قبول ہونا۳;نماز كو ضائع كرنے والوں كى نجات كے اسباب ۱ ; نماز كو ضائع كرنے كے آثار ۶

۷۳۳

آیت ۶۱

( جَنَّاتِ عَدْنٍ الَّتِي وَعَدَ الرَّحْمَنُ عِبَادَهُ بِالْغَيْبِ إِنَّهُ كَانَ وَعْدُهُ مَأْتِيّاً )

ہميشہ رہنے والى جنّات جس كا رحمان نے اپنے بندوں سے غيبى وعدہ كيا ہے اور يقينا اس كا وعدہ سامنے آنے والا ہے (۶۱)

۱_ جنت بہت سے باغات كا مجموعہ ہے_يدخلون الجنة ...جنّات عدن

''جنات عدن''پچھلى آيت ميں ''الجنة '' سے بدل ہے ''جنّات'' كا جمع صورت ميں آنا اور ''الجنة'' سے بدل ہونا بتا تا ہے كہ جنت بہت سے باغات كا مجموعہ ہے_

۲_ جنت آسائش اور سكون سے بھر پوررہنے كا ٹھكا نہ ہے_جنّات عدن

بعض نے ''عدن '' كو مصدر بتا يا ہے كہ اسكا معنى قيام كرنا ہے جبگہ بعض ديگرنے اسے جنت زمين كيلئے علم جانا ہے اور كہا ہے كہ اسے اس ليے جنت كا نام ركھا گيا ہے كہ وہ قيام كرنے اور ٹھہرنے كى جگہ ہے (كشاف ،ج۳)بہر حال يہ كلمہ جنت كے ٹھہرنے كى جگہ ہونے پر دلالت كرتا ہے_ يہ ذكر كر نا يہاں ضرورى ہے كہ ستائش اورتعريف كے مقام پرٹھہرنے كى جگہ ايسى جگہ كو بتا يا جاتا ہے كہ جس ميں قيام كرنے كى تمام تر شرائط موجود ہوں _

۳_ عدن كى جنات، توبہ كرنے والے مؤمنين اور عمل صالح كے مالك لوگوں كى جگہيں ہيں _

فا ولئك يدخلون الجنة ...جنّات عدن

۴_ الله تعالى نے اپنے بندوں كو عدن كى جنات ميں داخل ہونے كا وعدہ ديا ہے_جنّات عدن التى وعد الرحمن عباده

۵_ الله تعالى كاہر خاص بندہ اپنى مخصوص جنت كا حامل ہے_جنّات عدن التى وعد الرحمن عباده

''جنات '' اورعبادكا جمع آناممكن ہے اس مطلب سے حكايت كررہا ہو كہ ہر بندہ كى مخصوص جنت ہے_

۶_ عدن كى جنات، الله تعالى كى لا محدود رحمت كا جلوہ ہے_جنّات عدن التى وعد الرحمن

كلمہ''الرحمن'' مندرجہ بالا نكتہ كو بيان كررہا ہے_

۷_ رحمان ،اللہ تعالى كے اوصاف ميں سے ہے_وعد الرحمن

۸_ الله تعالى كى بندگى ايك بلند و با لا مرتبہ اور جنت ميں داخل ہونے كا سبب ہے_جنّات عدن التى وعد الرحمن عباده

۹_عمل صالح كے حامل مؤمنين، الله تعالى كى عبوديت كے مقام پر پہنچ چكے ہيں _

۷۳۴

من ء امن وعمل صالحاً فا ولئك يدخلون الجنّة ...جنّات عدن التى وعد الرحمن عباده

۱۰_ مؤمن لوگوں نے جنت كے حوالے سے الہى وعدہ پر دنياميں دنياوى آنكھوں سے پوشيدہ ہونے كے با وجود مانا اورايمان ركھا_جنّات عدن التى وعد الرحمن عباده بالغيب

اس مندرجہ با لا مطلب ميں ''بالغيب ...'' ضمير محذوف كيلئے حال ہے كہ ''التي'' كى طرف لوٹ رہى ہے تو اس صورت ميں ''با'' والا حرف ''ملابست'' كے معنى ميں ہے يعنى الله تعالى كا بندوں سے وعدہ ايسى جنات كے بارے ميں ہے كہ جو آنكھوں سے پنہان ہيں انہوں نے اگر چہ عدن كى جنات كو نہيں ديكھا ليكن اس پر ايمان ركھتے ہيں اس قسم كا بيان وعدہ الہى كے حوالے سے مؤمنين كى تعريف كا پہلو ركھتا ہے اسى طرح اگر''بالغيب'' عبادہ كيلئے حال ليا جائے اور اس سے مرا بندوں كا عدن كى جنات سے غايب ہونا ہو تو يہى معلوم ہوتا ہے_

۱۱_ الله تعالى نے جنت موعود كو لوگوں كى نگاہوں سے پنہاں ركھا ہوا ہے_يدخلون الجنة التى وعدالرحمن عباده بالغيب ''بالغيب'' مندرجہ بالا مطلب ميں '' وعد الرحمن'' ميں محذوف ضمير كا حال ہے كہ جو ''التي'' كى طرف لوٹ رہى ہے_

۱۲_ مؤمنين،بہشت ميں اس ليے داخل ہونگے كہ انہوں نے غيب پر ايمان لايا اور اسكى تصديق كى _

جنّات عدن التى وعد الرحمن عباده بالغيب

''بالغيب'' ميں ''با'' ممكن ہے سبب كيلئے ہو اور ''وعدہ'' كے متعلق ہو يعنى مؤمنين كى غيب پر ايمان كى وجہ سے الله تعالى نے مؤمنين سے وعدہ كيا تھا واضح ہے كہ اسى وجہ سے ''بتصديق الغيب'' كلام مقدر ہوگي_

۱۳_ الله تعالى كا وعدہ ،تخلف نا پذير ہے_إنّه كان وعده ما تيا ''ما تي'' اسم مفعول ہے اور آچكنے كے معنى ميں ہے يہ در حقيقت الله تعالى كے وعدوں كے حتمى ہونے پر تاكيدہے يعنى يقينا اس وعدہ (جنّات ) كو پالوگے كيونكہ ان وعدوں تك پہنچنا زمانہ قديم سے ہى متحقق ہو چكاہے_

۷۳۵

۱۴_ الله تعالى كا مؤمنين كيلئے ايك تخلف ناپذير وعدہ جنّات ہے_يدخلون الجنّة وعد الرحمن ...إنّه كان وعده ما تيا

۱۵_ تمام ادوار تاريخ ميں الہى وعدوں كا حصول اس بات كى دليل ہے كہ لوگ آخرت ميں بھى يقينا ان كو پاليں گے_

وعد الرحمن ...إنّه كان وعده ما تيا

جملہ''انّہ كان ...'' ميں ''كان'' زمانہ قديم پر اور عبارت ''إنّہ كان'' كا مضمون جملہ''وعد الرحمن'' ميں وعدہ كے حتمى تحقق پر دلالت كررہا ہے_

اسماء وصفات:رحمان۷

الله تعالى :الله تعالى كى رحمت كى نشانيان ۶;اللہ تعالى كے اخروى وعدوں كا حتمى ہونا۱۵; الله تعالى كے وعدوں پرايمان لانے والے ۱۰;اللہ تعالى كے وعدوں كا حتمى ہونا۱۳; الله تعالى كے وعدوں كے حتمى ہونے كے دلائل ۱۵; الله تعالى كے وعدے۴

الله تعالى كے بندے:۹امور غيبى امور:۱۱

ايمان:غيب پر ايمان كے آثار۱۲

تائبين:جنت عدن ميں تائبين۳

جنت :جنت پر ايمان لانے والے۱۰;جنت عدن كاوعدہ۴; جنت كا پنہان ہونا ۱۱; جنت كا وعدہ ۱۴ ; جنت كى خصوصيات ۱،۲; جنت كے باغوں كا زيادہ ہونا ۱; جنت كے مراتب ۱۰ ; جنت ميں آسائش۲; جنت ميں جانے كے اسباب۸، ۱۲ ; جنت ميں جاودانى ۲; جنت ميں رحمت ۶ ; جنت ميں سكوں ۳

جنتى لوگ:۳

صالحين:جنت عدن ميں صالحين۳

عبوديت:عبوديت كا مقام۸;عبوديت كے آثار۸

غيب:غيب پر ايمان لانے والے ۱۰

مؤمنين:جنت عدن ميں مؤمنين ۳; صالح مؤمنين كى عبوديت ۹;مؤمنين سے وعدہ جنّات ۱۴; مؤمنين كى اخروى جزا ۱۲;مؤمنين كے فضائل ۱۰ ; صالح مؤمنين كے مقامات ۹

۷۳۶

آیت ۶۲

( لَا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْواً إِلَّا سَلَاماً وَلَهُمْ رِزْقُهُمْ فِيهَا بُكْرَةً وَعَشِيّاً )

اس جنت ميں سلام كے علاوہ كوئي لغو آواز سننے ميں يہ آئے گى اور انھيں صبح و شام رزق ملتا رہے گا (۶۲)

۱_ جنت عدن ميں كسى قسم كى فضول اور بيہودہ گفتگوجنتى لوگوں كى سماعت سے نہيں ٹكرائے گي_

جنّات عدن التى وعد الرحمن عباده ...لايسمعون فيها لغو

''لغوا ً''سے مراد وہ چيزہے جو نہ قابل توجہ ہو اور نہ اس سے كسى قسم كا فائدہ پہنچے مورد بحث آيت ميں ''لغو'' سے مرد قرينہ استماع كى بناء پركلام باطل ہے_

۲_ ہر قسم كى لغو اور بيہودہ بات سے پرہيز لازم ہے_لا يسمعون فيها لغوا

جنيتوں كى صفات،توصيفى زاويہ سے قطع نظر بہت سے نصيحتوں اور نكات پر مشتمل ہيں مثلاً بيہودہ گفتگو اور لغو كام كا غلط ہونا اور اس سے پرہيز كا ضرورى ہونا_

۳_ دنيا ميں مؤمنين، لوگوں كى بيہودہ گفتگو سے اذيت ميں ہيں _لا يسمعون فيها لغوا

جنت ميں جو نہيں ہوگااسكا بيان كرنا ناممكن ہے اور نہ ہى مفيد ليكن ان ميں سے بعض باتوں كا سامنے آنا مؤمنين كيلئے مدہ ہے كہ جس سے دنيا ميں تمہيں اذيت پہنچى ہے وہ وہاں نہيں ہے_

۴_ جنتيوں كى آپس ميں گفتگو، فضول باتوں اور بيہودہ چيزوں سے پاك اور ايك دوسرے كى سلامتى اور آسائش كى تمنا سے سرشار ہوگي_لا يسمعون فيها لغواً إلاّ سلاما

'' إلاّ سلاماً'' ميں استثنا ء منقطع ہے يعنى''لكن يسمعون سلاماً'' ويا'' كلاماً سالماً'' بعض مفسرين اسے استثنائ متصل سمجھتے ہيں انكے نزديك ''سلام '' آفات سے سلامتى كى درخواست ہے كہ جس سے جنتيوں كے اكرام وعزت افزائي كے علاوہ كچھ مفہوم ہى نہيں ركھتا كيونكہ جنت ميں كوئي آفت ہى نہيں ہے كہجس سے سلامتى كى دعا لغو نہ ہو_

۵_جنتيوں كيلئے ہر صبح اور عصر خصوصى منظم اور ضمانت شدہ رزق كا مہيا ہونا_ولهم رزقهم فيها بكرة و عشيا

يہ كہ جنت ميں جو كچھ بھى مانگا جائيگا مہيا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے جو كچھ اس آيت ميں صبح اور عصر كے رزق كے بارے ميں آيا ہے خصوصى تفضل ہے البتہ بعض نے اس جملہ كو جنتى رزق كے دائمى ہونے سے كنايہ ليا ہے_

۷۳۷

''عشي'' كے معنى كے حوالے سے مختلف نظريات بيان ہوئے ہيں ان ميں سے ايك ظہر سے غروب تك اور دن كا آخر مراد ليا گيا ہے(مصباح)

۶_ جنتى لوگ ہميشہ جنتى نعمات اور رزق سے بہرہ مند ہونگے_ولهم رزقهم فيها بكرة و عشيا

صبح وعصر ممكن ہے تمام وقت كا كنايہ ہوں _

۷_ جنتى لوگوں كى زندگى ميں تبدل زمانى (صبح و شام) موجود ہوگا_لهم رزقهم فيها بكرة وعشيا

۸_ صبح اور عصر غذاكھانے كيلئے مناسب اوقات ہيں _ولهم رزقهم فيها بكرة و عشيا

۹_ جنت ميں داخل ہوتے ہى روحى اور جسمانى آسائش و سلامتى حاصل ہوگي_لا يسمعون فيها لغواً إلاّ سلماً ولهم رزقهم فيه اس آيت ميں جنتيوں كيلئے دو قسم كى تسكين ذكر ہوئي ہے_(۱) روحى تسكين اس حوالے سے كہ وہاں ہر قسم كى باتيں سلامتى و ايمان سے سر شار ہونگى (۲) جسمانى تسكين كہ جسمانى ضروريات پورا ہونے سے حاصل ہوگي_

۱۰_''شهاب بن عبد ربّه قال: شكوت إلى أبى عبداللّه (ع) ما ا لقى من الا وجاع والتخم فقال : تغّد وتعش ولا تأكل بينهما شيئاًفإن فيه فساد البدن ا ما سمعت الله عزّوجل يقول: لهم رزقهم فيها بكرة وعشياً (۱)

شہاب بن عبد ربّہ كہتے ہيں كہ ميں نے امام صادق عليہ السلام كى خدمت ميں دردوں اور معدہ ميں بد ہضميكى شكايت كى تو حضرت نے فرمايا: صبح اور شام غذا كھاؤ اور انكے در ميان كچھ نہ كھاؤ چونكہ ان دو اوقات كے درميان غذا كھا نے سے بدن تباہ ہو جاتا ہے كہا تم نے نہيں سنا كہ الله تعالى فرماتا ہے :لهم رزقهم فيها بكرة و عشي

بات:لغو باتوں سے دورى كے اہميت۲

جنت:جنت عدن كى خصوصيات ۱; جنت ميں صبح۷;جنت ميں رات ۷

جنتى لوگ:جنتى لوگ اور بيہوہ گفتگو۱;جنتى لوگوں كى آروز۴; جنتى لوگوں كى آسائش۴،۹; جنتيوں كا ناشتہ۵; جنتيوں كى خصوصيات زندگي۷; جنتيوں كى خصوصيات گفتگو۴; جنتيوں كى روزي۵، ۶; جنتيوں كى سلامتي۴،۹; جنتيوں كى صفات ۵; جنتيوں كے فضائل ۶; جنتيو ں كيلئے پروگرام ۵;

____________________

۱) محاسن برقى ،ج۲،ص۴۲۰، ح۱۹۶،نورالثقلين ج۳،ص۳۵۱، ح۱۲۰،

۷۳۸

جنتيوں كيلئے رات كا كھانا ۵

روايت:۱۰

سلامتي:سلامتى كى روش۱۰

طعام:طعام كے آداب۸; طعام كا وقت۸

مؤمنين:مؤمنين اور بيہودہ گفتگو۳; مؤمنين كى نفسانى تكليف۳;مؤمنين كے دنياوى رنج۳

نعمت:نعمت كے شامل حال۶

آیت ۶۳

( تِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِي نُورِثُ مِنْ عِبَادِنَا مَن كَانَ تَقِيّاً )

يہى وہ جنّات ہے جس كا وارث ہم اپنے بندوں ميں متقى افراد كو قرار ديتے ہيں (۶۳)

۱_ تقوى اختيار كرنے والے بندگان الہي، جنت كے وارث ہيں _تلك الجنة التى نورث من عبادنا من كان تقيّا

۲_ الله تعالى تقوى اختيار كرنے والوں كو جنت عطا كرنے والا ہے_نورث من عبادنا

۳_ عبادت اور تقوي، جنت كے حصول كا سبب ہيں _تلك الجنة من عبادنا من كان تقيّا

۴_ جنت متقى لوگوں كے كردار كے اجر سے بڑھ كر جزاہے نہ يہ كہ اسكے برابر _نورث من عبادنا من كان تقيّا

وہ مال جس تك بغير كسى محنت و زحمت كے پہنچاجائے اس پر ارث كا اطلاق ہوتاہے (مفردات راغب) يہ تعبير (ارث) جنت كيلے كى تخصيص كے ساتھ ''من كان تقيّاً'' اس مطلب پر اشارہ كر رہى ہے كہ جب تك تقوى نہ ہوگا جنت ميں داخل ہونا ممكن نہيں ہے دوسرى طرف جنت كو ايسا سرمايہ تبايا گيا ہے كہ جو بغير محنت كے حاصل ہو تا كہ يہ سمجھا يا جا ئے كہ يہ جزا اس كردار كے ساتھ قابل مقائسہ نہيں ہے_

۵_ تقوي، ايك باعظمت اور مقدر بنانے والى صفت ہے_تلك الجنة ...من كان تقيّا

۶_ توبہ، ايمان اور عمل صالح تقوى كے جلووں ميں سے ہيں _

۷۳۹

إلاّ من تاب و ء امن و عمل صالحاً فا ولئك يدخلون الجنة ...تلك الجنة التي من كان تقيّا

۷_ انسان كا كرداراس كى آخرت كے انجام كو بنانے والا ہے_تلك الجنة من كان تقيّا

الله تعالى كے بندے:الله تعالى كے بندوں كى وراثت ۱

الله تعالى كا لطف:الله تعالى كے لطف كے شامل حال۲

ايمان:ايمان كا پيش خيمہ۶

جنت :جنت كا جزاہونا ۴;جنت كے اسباب ۳; جنت كے وارث ۱

تقوى :تقوى كے آثار۳،۶;تقوى كى عظمت۵

توبہ:توبہ كا پيش خيمہ۶

عبادت:عبادت كے آثار۳

عظمتيں :عظمتوں كا معيار۵

عمل:عمل كے آثار۷

عمل صالح:عمل صالح كا پيش خيمہ۶

متقين:متقين كى جزا۴; متقين كى وراثت ۱; متقين كے فضائل ۱،۲

مقدر:اخروى مقدر ميں موثر اسباب ۷; مقدر ميں مؤثر اسباب۵

آیت ۶۴

( وَمَا نَتَنَزَّلُ إِلَّا بِأَمْرِ رَبِّكَ لَهُ مَا بَيْنَ أَيْدِينَا وَمَا خَلْفَنَا وَمَا بَيْنَ ذَلِكَ وَمَا كَانَ رَبُّكَ نَسِيّاً )

اور اے پيغمبر ہم فرشتے آپ كے پروردگار كے حكم كے بغير نازل نہيں ہوتے ہيں ہمارے سامنے يا پس پشت يا اس كے درميان جو كچھ ہے سب اس كے اختيار ميں ہے اور آپ كا پروردگار بھولنے والا نہيں ہے (۶۴)

۱_ انبياء كى تاريخ اور انكى توحيد پر مبنى دعوت وہ الہي معارف ہيں كہ جہنيں فرشتوں نے الله تعالى كے حكم كے مطابق معين اوقات ميں پيغمبر اكرم(ص) كى طرف ابلاغ كيا _وما نتنزّل إلاّ با مر ربّك

يہ آيت اور بعد والى آيت ميں موجود قرينہ ''فاعبدہ واصطبر لعبادتہ'' كے مطابق پچھلى آيات كا ذيل اس نكتہ كوبيان كر رہے ہيں

۷۴۰