تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 945
مشاہدے: 200153
ڈاؤنلوڈ: 2148


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 200153 / ڈاؤنلوڈ: 2148
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 10

مؤلف:
اردو

كہ جو كچھ كہا گيا ہے وہ پروردگار كے حكم كے مطابق تم پر نازل ہوا ہے اور وحى كا اس حوالے سے كوئي كردار نہيں ہے لہذا ان پيغمبروں كى مانند كہ جن كى داستان آپ پر بيان ہوئي الله تعالى كى عبادت كريں اور اس پر ثابت قدم رہيں _

۲_ فرشتوں كا نزول، فقط پروردگار كے حكم كى بناء پر ہے_و ما نتنزّل إلاّ با مر ربّك

۳_ فرشتے، پيغمبر اكرم(ص) پر نازل ہونے اور وحى كے لانے ميں فقط الله تعالى كى اطاعت كرتے ہيں _

وما نتنزّ ل إلاّ با مر ربّك

اگر چہ اس آيت ميں يہ بيان نہيں ہوا كہ فرشتے كس پر نازل ہوتے ہيں اور كيا مطالب لاتے ہيں ليكن ''ربك'' كے قرينہ كے مطابق '' ما نتنزّل'' كے بيان كرنے والوں كا واضح ترين مصداق، قرآن كو پيغمبر اكرم (ص) تك لانے والے ہيں _

۴_ پيغمبر اكرم(ص) وحى كے عارضى طور پر بند ہونے پر دل برداشتہ تھے اورزيادہ ملائكہ كے نازل ہونے كى طرف ميلان ركھتے تھے_وما نتنزّل إلاّ با مر ربّك اس آيت كے شان نزول كے حوالے سے كہا گيا ہے كہ ايك مدت تك پيغمبر اكرم(ص) پر سلسلہ وحى منقطع ہوگيا جس سے پيغمبر اكرم(ص) پريشان ہوگئے اور يہ آيات ،پيغمبركے اس بارے ميں استفسار كرنے كے سلسلہ ميں نازل ہو ئي ہيں (مجمع البيان )

۵_ ملائكہ كا پيغمبر اكرم(ص) پرنازل ہونا اور وحى ليكر آنا الله تعالى كى آنحضرت(ص) پر ربوبيت كا ايك جلوہ تھا_

وما نتنزّل إلاّ با مر ربّك

۶_ الله تعالى ملائكہ اور انكے امورپر مكمل اور ہر جہت كے ساتھ احاطہ ركھتا ہے_له ما بين أيدينا و ما خلفنا و ما بين ذلك يہ آيت ان مطالب كو بيان كررہى ہے كہ جو پيغمبر (ص) كے ساتھ گفتگو ميں فرشتوں كى زبان سے نكلے تھے_ جملہ ''ما بين ...'' اور ''ما خلفنا'' ميں ''ما'' ميں چند نظريات ہيں بعض نے اسے ما زمانى اور بعض نے اسے ما مكانى سمجھا ہے ليكن اس نكتہ پر توجہ كرتے ہوئے كہ ''ما '' عمومى مطلب كوبيان كررہا ہے كہا جاسكتا ہے كہ يہ تمام موارد كو شامل ہے يعنى گزرے ہوئے زمانوں ، حال و غيرہ اسى طرح سامنے والا مكان آئندہ پشت پر اور پاؤں كے نيچے كى جگہ كو شامل ہے يہ فرشتوں كے بارے ميں تعبير اس چيز سے كنايہ ہے كہ الله تعالى فرشتوں كے تمام حالات انكى تمام حركات اور انكے تمام امور پر مكمل احاطہ ركھتا ہے_كيونكہ فرشتوں اور انكے تمام امور كا حقيقى مالك وہ ہى ہے_

۷_ملائكہ كا وجود، انكى پيدائش كے تمام مقدماتى مراحل اوران سے صادر ہونے والے تمام كا موں كا مالك

۷۴۱

الله تعالى ہے يہ سب كچھ الله تعالى كى قدرت كے احاطہ ميں ہے_له مابين أيدينا و ما خلفنا وما بين ذلك

كہا گيا ہے''ما بين ايدينا'' ( جو كچھ ہمارے سامنے ہے) يہ فرشتوں كے آثار وجودى پراور ''وما خلفنا'' ''جو كچھ ہم نے كيا اور چھوڑديا ) يہ انكے اوليہ عناصر اور انكى پيدائش پر '' ما بين ذلك'' (جو كچھ ابھى موجود ہے) يہ انكے وجود كى طرف اشارہ ہے اس قسم كى تعبير ملائكہ كے بارے ميں كہ زمان ومكان انكے ليے بے معنيہے مناسب ہے_

۸_ الله تعالى ہر قسم كى بھول وچوك سے منزّہ ہے_وما كان ربّك نسيّا

''نسيّاً'' صيغہ مبالغہ ہے منفى كلام ميں مبالغہ خود اصل نفى كے ساتھ مربوط ہے لہذا جملہ ''و ما كان ''ميں مراد يہ ہے كہ ''اللہ تعالى كبھى بھى اور كسى موضوع كے بارے ميں بھولنے والا نہيں ہے _

۹_ الله تعالى نے پيغمبر(ص) كى معلومات بڑھانے ميں اور انكى رسالت كى تدبير ميں ضرورى تعلمات ميں سے كسى بھى نكتہ كو نہ توچھوڑا ہے نہ ہى بھلايا ہے _وما كان ربّك نسيّ مندرجہ بالا مطلب كلمہ ''ربّ''كى طرف توجہ كرنے سے سامنے آتا ہے_

۱۰_ كيوں كہ ذات الہى ميں كسى قسم كا نسيان اور بھول نہيں ہے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ قرآن مجيد نے گذشتہ امتوں كے جو واقعات بيان كيے ہيں وہ حقائق پر مبنى ہيں _وما نتنزّل إلا با مرربّك ...وما كان ربّك نسيّا

۱۱_ بھولنا، مديريت و انتظام چلانے كيلئے آفات ميں سے ہے اور اس كے ساتھ يہ نقصان، خطا اور غلط كاموں كے اضافہ كا سبب بھى ہے_وما نتنزّل إلاّ با مر ربّك ...و ما كان ربّك نسيّا

وہ جو كسى كے امور ميں سياست و تدبير سے كام ليتا ہو اسے ''ربّ'' كہا جا تاہے (مصباح سے اقتباس)

۱۲_ مكمل اور دقيق نظارت اور بھول چوك كا كم يانہ ہونابہترين انتظامى صلاحيت كى ضمانت فراہم كرتاہے_وما نتنزّل إلاّ ما با مر ربّك ...و ما كان ربّك نسيّا دقيق اور مستحكم انتظامى امور كے حوالے سے شرائط ميں سے يہ ہے كہ منظم اور ناظر بھول چو ك سے دور ہو اس آيت ميں بھى فرشتوں كى زبان سے الله تعالى كى موجودات پر تمام جہات سے مكمل نظارت كا پرورگرام جو كہ ہر قسم كى بھول و چوك سے پاك ہے تاكيد كے ساتھ آيا ہے_ان تمام مطالب كا نتيجہ يہ ہے كہ الله تعالى كے انتظامى اور نظارت ميں كسى قسم كى خطا اوربھول و چوك نہيں ہو سكتي_

آنحضرت:آنحضرت (ص) كا مربّي۵،۹; آنحضرت(ص) كا معلم ۹; آنحضرت(ص) كى طرف وحي۱،۳،۵;آنحضرت (ص) كے

۷۴۲

رنجيدہ ہونے كے اسباب۴

اسماء وصفات:صفات جلال ۸،۱۰

الله تعالى :الله تعالى اور بھول چوك ۸،۹،۱۰;اللہ تعالى كا احاطہ ۶،۷; الله تعالى كا منزہ ہونا ۸،۱۰; الله تعالى كى تعليمات كا جامع ہونا ۹; الله تعالى كى ربوبيت ۹;اللہ تعالى كى ربوبيت كى علامات ۵ ; الله تعالى كى قدرت۷;اللہ تعالى كے اوامر ۱ ، ۲;

انبياء:انبياء كى تاريخ ۱،۱۰

انتظام:انتظام كى آفات ۱۱; انتظام كى شرائط۱۲; انتظامى امور ميں نظارت ۱۲

بھول چوك:بھول چوك كے آثار۱۱،۱۲

خطائ:خطا كا پيش خيمہ۱۱

فرشتے:فرشتوں پر حاكم۶;فرشتوں كے نزول كا سبب ۲ ،۵; فرشتوں كا كردار ۱; فرشتوں كا مالك ۷; فرشتوں كا مملوكيت۷;فرشتوں كى اطاعت ۳ ; فرشتوں كى خلقت ۷; فرشتوں كى طرف وحى ۳; فرشتوں كے عمل كا سبب ۷

قرآن مجيد:قرآن مجيد كى حقانيت پر دلائل ۱۰

مخالفت:مخالفت كا پيش خيمہ۱۱

وحى :وحى كے قطع ہونے كے آثار ۴

آیت ۶۵

( رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا بَيْنَهُمَا فَاعْبُدْهُ وَاصْطَبِرْ لِعِبَادَتِهِ هَلْ تَعْلَمُ لَهُ سَمِيّاً )

وہ آسمان و زمين اور جو كچھ ان كے درميان ہے سب كا مالك ہے لہذا اس كى عبادت كرو اور اس عبادت كى راہ ميں صبر كرو كيا تمھارے علم ميں اس كا كوئي ہمنام ہے (۶۵)

۱_ الله تعالى آسمانوں اور سرزمين اوران دو كے در ميان تمام موجودات كا پروردگار ہے_

ربّ السموات والأرض ما بينهم

۲_ آسمانوں اور زمين كے در ميان حد فاصل ، موجودات پر مشتمل ہے_ربّ السموات و الأرض وما بينهم

۳_ الله تعالى كى پورى كائنات پر ربوبيت اور صحيح و دقيق تدبير اسكے نسيان سے منزہ ہونے پر دليل ہے_

۷۴۳

وما كان ربّك نسيّاً ربّ السمواتو الأرض وما بينهم

۴_ جہان خلقت بہت سے آسمانوں پر مشتمل ہے_ربّ السموات

۵_ پيغمبر اكرم(ص) ،اللہ تعالى كى عبادت اور اسكى عبادت كى راہ ميں صبر و تحمل كا ظيفہ ركھنے والے ہيں _

۶_ الله تعالى كى عبادت واطاعت ميں توحيد ايك مشكل اور صبر و تحمل كا محتاج كام ہے_فاعبده و اصطبر لعبادته هل تعلم له سميّا ''اصطبار'' يعنى كسى چيز كيلئے صبر كرنا (لسان العرب) عبادت كيلئے صبر كرنے كا حكم بتا رہا ہے كہ الله تعالى كى عبادت كرنے ميں بہت سى مشكلات اور موانع ہيں كہ جن سے گزرنے كيلئے صبر كى ضرورت ہے_

۷_ عبادت ميں صبر اور پائيدارى ،اللہ تعالى واحد كى اطاعت اور ہر قسم كے شرك سے پرہيز ضرورى ہے_

فاعبده واصطبر لعبادته هل تعلم له سميّ ''اصطبار'' اكثر''على '' كے ساتھ متعدى ہوتا ہے اس آيت ميں اسكا'' لام''كے ساتھ متعدى ہونا ''ثبات'' كے معنى كو بتا رہا ہے_نيز جملہ''ہل تعلم'' اس بات پر قرينہ ہے كہ'' واصطبر ''سے مراد عبادت ميں توحيد پر صبر اور غير خدا كى پرستش سے اجتناب ہے_

۸_خدا وند عالم بندوں كى عبادت سے آگاہ اوراس كو كبھى بھى فراموش نہيں كرتا_وما كان ربّك نيسّا واصطبر لعباد

۹_ عبادت اور اس پر ثابت قدمى يہ فرشتوں كى پيغمبر اكرم (ص) كو نصيحت تھي_وما نتنزل إلاّ بامرربّك ...فاعبده واصطبر لعبادته مورد بحث آيت بظاہر پچھلى آيت ميں فرشتوں كى پيغمبر اكرم(ص) كے ساتھ گفتگو كو جارى ركھے ہوئے ہے _

۱۰_ اس چيز پر توجہ كہ الله تعالى كى ذات اور پورى كائنات پر اسكى ربوبيت بھول وچوك سے منزہ ہے انسان كو اسكى عبادت و اطاعت اور اس پر ثابت قدمى پرآمادہ كرتى ہے_وماكان ربّك نسيّاً _ ربّ السموات ...فاعبده واصطبر لعبادته گذشتہ جملات ميں ذكرشدہ معارف پر عبادت كا لزوم مندرجہ بالا مطلب كو بيان كررہا ہے_

۱۱_ پيغمبروں كى تاريخ اور انكى توحيد پرستى كے بارے ميں آيات كا نزول، الله تعالى كى حكم كى بنا پر نيز پيغمبر اكرم(ص) كى بندگى اور توحيد پرستى بڑھانے كيلئے تھا _

۷۴۴

وما نتنزل إلاّ با مر ربّك فاعبده واصطبر لعبادته

آخرى دوآيات كا پچھلى آيات سے ربط جو انبياء كى تاريخ بيان كررہا ہے وہ مندرجہ بالا نكتہ كو بتا رہا ہے_

۱۲_ نہ كوئي چيز الله تعالى كى مانند ہے نہ كوئي اسكے ہم نام ہونے كى لياقت ركھتى ہے_ربّ السموات ...هل تعلم له سميّ

''سمّي'' ايسى مثل كو كہتے ہيں كہ جو ہم نام ہونے كا حق بھى ركھے(لسان العرب)

جملہ ''ہل تعلم '' نفى معلوم كيلئے جملہ سواليہ انكارى ہے اور اس نكتہ كو بيان كررہا ہے كہ كوئي چيز ايسى موجود نہيں ہے كہ جو اوصاف ميں الله تعالى كى مانند ہو كہ اسكے ہم نام ہو سكے_

۱۳_ الله تعالى كے علاوہ كوئي بھى ''ربّ'' اور كائنات كا پروردگار سا مقدس نام كى لياقت نہيں ركھتا _

ربّ السموات و الأرض ...هل تعلم له سميّا

۱۴_ الله تعالى كے خاص ناموں پر افراد يا چيزوں كے نام ركھنے سے پرہيز كرنا چاہيے _هل تعلم له سميّا

جيسا كہ كہا گيا ''سميّ'' كا معنى ہم نام ہے ايك قول كے مطابق يہ آيت ،اللہ تعالى كى توحيد اور بے نظير ہونے كے حوالے سے حقيقى امر بيان كرنا چاہتى ہے ليكن ہم نام كى نفى ممكن ہے يہ پيغام دے رہى ہو كہ لوگوں كے الله تعالى خصوصى ناموں پرنام ركھنا اگر چہ اعتبارى ہيں ليكن پھر بھى بہر حال درست نہيں ہيں _

۱۵_ الله تعالى كى پورى كائنات پر ربوبيت اور اسكا بے نظير ہونا(توحيد ربوبي) اسميں يكتا پرستى اور استحكام (توحيد عبادي) پر دليل ہے_ربّ السموات ...فاعبده واصطبر ...هل تعلم له سميّا

آسمان:آسمانوں كامتعدد ہونا ۴;آسمانوں كى تدبير۱ ; آسمانوں ميں موجودات كا مربي۱

آنحضرت:آنحضرت كا صبر۵; آنحضرت(ص) كو نصيحت ۹ ; آنحضرت (ص) كى ذمہ دارى ۵ ; آنحضرت(ص) كى عبادات۵; آنحضرت ميں توحيد عبادى كو مستحكم كرنے كے اسباب۱۱; آنحضرت ميں عبوديت كو مستحكم كرنے كے اسباب۱۱

احكام:۱۴

اسماء وصفات:اسماء وصفات كے احكام۱۴; اسماء و صفات كے ساتھ نام ركھنا ۱۴;صفات جلال كے دلائل ۳

اطاعت:الله كى اطاعت كا سخت ہونا۶;اللہ كى اطاعت ميں اہميت صبر۷; الله كى اطاعت ميں صبر۶

الله تعالى :الله تعالى اور فراموشى ۳،۸;اللہ تعالى كا بے نظير ہونا۱۲; الله تعالى كاعلم۸;اللہ تعالى كى ربوبيت ۱،۱۳;اللہ تعالى كى ربوبيت كے آثار ۳ ; الله تعالى

۷۴۵

كے ساتھ خاص۱۲،۱۳ ; الله تعالى كے منزہ ہونے كے دلائل ۳

الله تعالى كے بندے :الله تعالى كے بندوں كى اطاعت كاعلم۸; الله كے بندوں كى عبادت كا علم۸

انبياء:انبياء كى تاريخ ۱۱: انبياء كى توحيد كا فلسفہ۱۱

تخليق:مخلوقات كا مربي۱۳

توحيد:توحيد ذاتى ۱۲; توحيد ربوبى ۱۳;توحيد ربوبى كے آثار ۱۵; توحيد عبادى كا مشكل ہونا۶; توحيد عبادى كے دلائل ۱۵; توحيد عبادى ميں صبر۶; توحيد عبادى ميں صبر كى اہميت۷

ذكر:الله تعالى كى ربوبيت كا ذكر۱۰

صفات جلال كا ذكر۱۰

زمين:زمين كى تدبير۱

شرك:شرك سے پرہيز كى اہميت۷

عبادت:عبادت خدا كے اسباب ۱۰; عبادت ميں صبر۵;عبادت ميں صبر كى اہميت۹; عباد ت ميں صبر كے اسباب۱۰

فرشتے:فرشتوں كى نصيحتيں ۹

موجودات:فضا ميں پانے جانے والے موجودات كا مربي۱; موجودات فضا۲;موجودات كا مربي۱

نام ركھنا :نام ركھنے كے احكام۱۴

نظريہ كائنات:توحيدى نظر يہ كائنات ۱۲،۱۳; نظريہ كائنات اور آئيڈ يا لوجى ۱

وادار كرنا:وادار كرنے كے اسباب۱۰

آیت ۶۶

( وَيَقُولُ الْإِنسَانُ أَئِذَا مَا مِتُّ لَسَوْفَ أُخْرَجُ حَيّاً )

اور انسان يہ كہتا ہے كہ كيا جب ہم مرجائيں گے تو دوبارہ زندہ كركے نكالے جائيں گے (۶۶)

۱_ انسان كا موت كے بعد معاد و حيات والے مسئلے كا انكار اور تعجب كے ساتھ سامنا كرنا_

ويقول الإنسان ا إذا مامتّ لسوف أخرج حيّا

كلمہ''يقول'' فعل مضارع ہے جو انسانوں كى حالت بيان كرنے كے حوالے سے استعمال ہوتا ہے اس قسم كے افعال تين

۷۴۶

زمانوں ميں استمرار پر دلالت كرتے ہيں ''الإنسان'' ميں ''ال'' جنس كيلئے ہے جو افراد كى كثرت كيلئے بھى استعمال ہوتا ہے_

۲_معاد كے منكرين كا سب سے بڑا نظريہ كسى چيز كو بعيد شمار كرنا ہے_إذا مامتّ لسوف ا خرج حيّا قرآن كريم كى نبيادى روش دوسروں كى بات نقل كرنے ميں منتخب جملات كانقل ہے_منكرين معاد سے اس بات كانقل اس نكتہ كو بيان كررہا ہے كہ منكرين معاد كى اہم ترين اساس يہى بعيد خيال كرنا ہے_

۳_معاد كو بعيد سمجھنا اور اسكا انكار در اصل الله واحد كى عبادت و اطاعت سے فرار كرنے كے اسباب ميں سے ہے_

واصطبر لعبادته يقول اللإنسان إذا ما متّ لسوف ا خرج حيّا

وہ تمام وجوہات جو كہ اس آيت كے پچھلى آيات سے ربط كے حوالے سے بيان ہو سكتى ہيں وہ يہ ہيں كہ عبادت و صبر كے حكم كے بعد گو يا اس آيت نے ايك مقدّر سوال كو مطرح كيا اور جواب ديا ہے مقدّر سوال يہ ہے كہ : الله تعالى كى عبادت و اطاعت كانتيجہ كيا ہے؟ ہمارى تو موت كے بعد كوئي زندگى ہى نہيں ہے كہ ہمارے دنياوى حالات اور اعمال سے اسميں كوئي فرق پڑتا ہو تو اس آيت اور بعد والى آيات نے اس سوال كا جواب ديا ہے اور عبادت كو ضرورى شما ركيا ہے_

۴_ معمولاً نوع انسان نے الله تعالى كى جانب سے جنت اور اسكے نعمات كے وعدہ كے مقابل ،معاد كے انكار اور اسے بعيد سمجھنے كى صورت ميں ردّ عمل كا اظہار كيا ہے _جنّات عدن التى وعد الرحمن ...ويقول الإنسان إذا مامتّ

گذشتہ دو آيات ''وما تنزل ...سميّا'' ميں جملات معترضہ اور ما قبل و ما بعد سے ہٹ كہ جملات آئے ہيں يہ مورد بحث آيت ان دو آيات سے قبل كى بحث كو آگے بڑھارہى ہے كہ جن ميں جنت اور اسكى نعمات كا ذكر ہے_

۵_انسان، موت كے بعد قيامت كے آنے پر دوبارہ زندہ ہونگے اور زمين سے نكالے جائيں گے_أذا ما متّ لسوف ا خرج حيّ ''اخرج'' ميں خروج سے متكلم كى ذہنيت كے قرينہ كى وجہ سےپيغمبروں كى ذكر شدہ قيامت سے مراد ، خاك اور زمين كے اجزاء سے نكلنا ہے يعنى''ا خرج من الارض''

۶_ انسانوں كى معاد، جسمانى و ناقابل تغيرّ ہے_لسوف ا خرج حيّ ''ا خرج''مجہول ہے يہ بتارہا ہے كہ زبردستى نكالا جائيگا يہ اس انسان كى طرف منسوب ہے كہ جو بات كررہا ہے اس سے معلوم ہو رہا ہے كہ اب كى وضعيت اور جسمانى حوالے سے مكمل طور پر زمين كے نكلنے كى وضعيت كے مشابہہ ہے جملہ''إذاما متّ ___ '' اگرچہ منكرين معاد كا كلام ہے ليكن

۷۴۷

اسكا رد و اعتراض كے بغير نقل ہونا اس بات كے صحيح ہونے كى دليل ہے كہ جس پر انہيں تعجب تھا_

الله تعالى :الله تعالى كے وعدے ۴

اطاعت:الله تعالى كى اطاعت ترك ہونے كا پيش خيمہ۳

اكثريت:اكثريت كاسامنا كرنے كى روش۴

جنت:وعدہ جنت۴

عبادت:الله تعالى كى عبادت ترك ہونے كا باعث ۳

مردے:مردوں كى اخروى حيات۵

معاد:معاد جسمانى ۵،۶;معاد كا تعجب انگيز ہونا۱; معادكو بعيد سمجھنے كے آثار ۳;معاد كو جھٹلانے كے آثار۳;معاد كو جھٹلانا۴;معاد كو بعيد سمجھنا ۲، ۴; معاد كو جھٹلانے دالوں كا تعجب ۱ ;معاد كو جھٹلانے والوں كا سامنا كرنے كى روش ۴; معاد كو جھٹلانے والوں كے دلائل ۲;

نعمت:وعدہ نعمت۴

آیت ۶۷

( أَوَلَا يَذْكُرُ الْإِنسَانُ أَنَّا خَلَقْنَاهُ مِن قَبْلُ وَلَمْ يَكُ شَيْئاً )

كيا يہ اس بات كو ياد نہيں كرتا ہے كہ پہلے ہم نے ہى اسے پيدا كيا ہے جب يہ كچھ نہيں تھا (۶۷)

۱_ الله تعالى ، انسان كا خالق اور اسے كائنات ميں وجود دينے والا ہے _خلقنه من قبل ولم يك شيئا

۲_ ہر انسان كے اپنى عدم سے پہلى تخليق كے بارے ميں شناخت كى قوت ركھنے كے باوجود اسكا معاد كے بارے ميں ترديد كرنا، حيران كن اور لائق سرزنش ہے _أؤ لا يذكرالإ نسان أنا خلقنه من قبل ولم يك شيئا

''اؤلا يذكر'' ميں ہمزہ انكارتو بيخى كيلئے ہے اور تعجب كا معنى دے رہا ہے اس آيت ميں اگر چہ

۷۴۸

ضمير كا لا نا ممكن تھا پھر بھى لفظ انسان كا تكرار يہ نكتہ بتارہا ہے كہ انسان ہونے كا لازمہ يہ ہے كہ دقت اور فكر كى جائے_

۳_ انسان كى اپنى تخليق اور عدم سے لباس وجود ميں آنے پر توجہ، معاد كو بعيد سمجھنے اور اسكے انكار كرنے كے پيش خيمہ كو ختم كرديتى ہے_أوَلا يذكر الإنسان أنّا خلقنه من قبل ولم يك شيئا

عدم اور نہ ہونے سے مراد، عدم مطلق حتمى طور پر نہيں ہے بلكہ ہو سكتا ہے كہ مراد عدم نسبى ہو يعنى انسان پہلے نہيں تھا اب موجو ہے اگر چہ اسكے عناصر اسكے وجود سے پہلے ديگر موجودات كے قالب ميں ہوں يہ حتمال بھى ہے كہ جملہ ''لم يك شيئاً'' ايسے دور اينہ كو بتا رہا ہو كہ انسان كے عناصر كسى تخليق شدہ موجود كے قالب ميں نہ تھے _

۴_ انسان كو صفحہ كائنات پر ظاہر كرنا اور اسے عدم سے وجود ميں لانا، الله تعالى كے اسے دوبارہ زندہ كرنے اور معاد برپا كرنے پر دليل ہے_أوَ لا يذكرالإنسان ...ولم يك شيئا

۵_انسان، ايك سوال كرنے والا عقلمند اور اپنى خلقت كے حوالے سے تجزيہ وتحليل كى قدرت كا مالك موجود ہے نيز گذشتہ اور آئندہ نظام خلقت كے مقائسہ پر بھى قادر ہے _ويقول الإنسان إ ذا مامتّ أوَلا يذكر الإنسان أنّا خلقنه

۶_''عن مالك الجهنى قال: سا لت أبا عبداللّه (ع) عن قول الله تعالى :ا و لا يذكر الإنسان أنّا خلقناه من قبل و لم يك شيئاً فقال : لا مقدّراً ولا مكوّناَ'' (۱)

مالك جہنى سے نقل ہوا ہے كہ امام صادق عليہ السلام سے الله تعالى كى اس كلام''أوَلايذكر الإنسان أنّا خلقنا من قبل ولم يك شيئاً'' كے بارے ميں سوال كيا تو انہوں نے فرمايا :انسان تو تقدير خلقت ميں تھا نہ دائرہ وجودميں تھا_

الله تعالى :الله تعالى كى خالقيت۱; الله تعالى كى قدرت كے دلائل۴

انسان:انسان كا تحليل كرنا۵; انسان كا خالق۱;انسان كا سوال كرنا۵; انسان كا فكر كرنا۵; انسان كا مقائسہ كرنا۵; انسان كى خصوصيات۵;انسان كى خلقت كى كيفيت ۶;انسان كى خلقت كے آثار۴

ذكر:خلقت انسان كے ذكر كے آثار۳

روايت:۶مردے:مردوں كا اُخروى احياء۴

معاد:معاد كو بعيد سمجھنے كے ردكے اسباب۳; معاد كے دلائل ۲،۴; معاد ميں شك پر سرزنش ۲; معاد ميں شك كا عجيب ہونا۲

نظريہ كائنات:نظريہ كائنات اور آئيڈ يا لوجي۱

۷۴۹

آیت ۶۸

( فَوَرَبِّكَ لَنَحْشُرَنَّهُمْ وَالشَّيَاطِينَ ثُمَّ لَنُحْضِرَنَّهُمْ حَوْلَ جَهَنَّمَ جِثِيّاً )

اور آپ كے رب كى قسم ہم ان سب كو اور ان كے شياطين كو ايك جگہ اكٹھا كريں گے پھر سب كو جہنم كے اطراف گھٹنوں كے بل حاضر كريں گے (۶۸)

۱_ الله تعالى نے اپنى ربوبيت كى قسم كے ساتھ روز قيامت ميں منكرين معاد اور شياطين كو اكٹھا محشور كرنے كے عزم پر تا كيد فرمائي_فوربّك لنحشر نّهم والشياطين ''لنحشر نهم'' ميں مفعول كى ضمير،پچھلى آيت ميں انسان كى طرف لوٹ رہى ہے اس سے مراد، منكرين معاد ہيں كہ جو دوبارہ زندہ ہونے كو بعيد سمجھتے تھے ''حشر'' يعنى جمع كرنا بعض اس سے ايسا اقرار مراد ليتے ہيں كہ جو لوگوں كو محل اجتماع كى طرف لے جائيں (مصباح)

۲_ معاد كے منكرين، ميدان قيامت ميں شياطين كے ہمراہ انكے دوش بدوش ہونگے _لنحشر نهم والشياطين ثم لنحضرنّهم

''والشياطين'' ميں '' واؤ ''ممكن ہے عاطفہ ہو يا''مع '' كے معنى ميں ہوبہرحال دونوں صورتوں ميں مندرجہ بالا مطلب سامنے آتا ہے_

۳_ شيطان، كفر اور معاد كے انكاركى ترويج كرنے والا ہے_ويقول الإنسان لنحشرنّهم والشياطين

اس آيت ميں شيطان كا بعنوان كفار كا ہم دوش و ہمراہ روز قيامت ذكر، شيطان كے كفر كرنے اور اسميں كفار كى رہبر ى كرنے والے كردار كو بيان كررہا ہے_

۴_ روز قيامت، لوگوں كا آپس ميں نزديك او ر جدا ہونا فكر ى اور عملى سنخ كى بناپر ہوگا_لنحشرنّهم والشياطين ثم لنحضرنّهم

روز قيامت، منكرين معاد كا شياطين كى صف ميں داخل ہونا اس سنخيت كى بنا ء پر ہے كہ جوان د و گروہوں ميں فكر ى اور عملى بناء پر پيدا ہوئي ہے اس آيت ميں شياطين كا ذكر اسى سنخيت اور نتيجہ كو بيان كرنے كيلئے ہے جوكہ ميدان قيامت ميں ظاہر ہوگي_

۵_ منكرين معاد كو محشور كرنا اور انہيں سزا دينا الله تعالى كى ربوبيت كا ايك مظہر ہے_فوربّك لنحشرنّهم ...حول جهنّم

۶_ الله تعالى كى پيغمبر اكرم(ص) پر خاص عنايت و لطف كرم تھا اور انكى معاد كے منكرين كے در مقابل دلجوئي فرمائي ہے _

۷۵۰

فوربّك لنحشرنّهم والشياطين ''فوربّك'' كى ضمير كا مخاطب ذات پيغمبر اكرم(ص) ہيں الله تعالى كا اپنے مقدس نام كى قسم كھانے كے وقت ان حضرت پر عنايت اور ايك قسم كا اظہار لطف اور كفار كى خودسرى كے مقابل پيغمبر اكرم(ص) كى دلجوئي مقصود تھي_

۷_ الله تعالى شياطين و منكرين معاد كو روز قيامت ذليل و خوار زانو پر بيٹھا كر اور كمر خميدہ حالت ميں انہيں جہنم كے اردگرد حاضر كرے گا_ثم لنحضرنّهم حول جهنّم جثيّا

''جثياً''(جاثى كى جمع) حال ہے اور جاثى اس شخص كو كہتے ہيں جسےفيصلہ سنانے كيلئے زانو پر بٹھايا جائے (لسان العرب) منكرين معاد اور شياطين كو اس حال ميں حاضر كيا جانا كہ اپنے زانو پر چل رہے ہوں گے يا اپنے زانو پر جہنم كے اردگر د بيٹھے ہونگے يہ سب كچھ انكى توہين و تحقير كى خاطر ہوگا _ بعض نے ''جثي'' كو ''جثوة'' كى جمعبيان كيا كہ جسكا معنى خاك و پتھر كا ڈھير ہے اس معنى كے مطابق ہر فرقہ و گروہ كو اكھٹاحاضر كر نا ہے_

۸_ كفار اور شياطين، جہنم كے اردگرد آپس ميں اكٹھے اور جڑے ہوئے حاضر ہونگے _ثم لنحضر نّهم حول جهنم جثيّا

''جثي'' ممكن ہے ''جثوة'' سے ہو كہ جسكا معنى خاك اور پتھر كا ڈھير ہے_

۹_ كفار اور شياطين كا جہنم كے اردگرد ذليل انداز ميں جمع ہونا، حشر كے بعد كا ايك مرحلہ ہے_

لنحشرنّهم ...ثم لنحضرنّهم حول جهنم جثيّا

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) كى حوصلہ افزائي كرنا۶

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى علامات۵

الله تعالى كا لطف:الله تعالى كے لطف كے شامل حال۶

روابط:اخروى روابط كے اسباب۴

شيطان:جہنم كے اردگرد شيطان ۷،۸،۹; روز قيامت شيطان۲;شيطان كا اخروى اجتماع۸; شيطان كحتمى حشر۱; شيطان كا حشر۹;شيطان كا كردار ۳; شيطان كى آخرت ميں ذلت۷،۹; شيطان كے حشر كى كيفيت۷

عمل :عمل كے اخروى آثار ۴

قرآن مجيد:قرآن مجيد كى قسميں ۱

۷۵۱

قسم:الله تعالى كى ربوبيت پرقسم

قيامت:قيامت ميں روابط ۴; قيامت ميں روابط كا ختم ہونا۴

كفار :جہنم كے اطراف ميں كفار ۷،۸،۹;كفار كا اخروى اجتماع۸; كفار كا حشر۹;كفار كى اخروى ذلت ۷،۹;كفار كے حشر كى كيفيت۷

كفر:كفر كى تبليغ كرنے والے ۳

معاد:جہنم كے اردگر د معاد كو جھٹلانے والے ۷; قيامت ميں معاد كو جھٹلانے والے ۲; معاد كو جھٹلانے كے مبلّغين ۳;معاد كو جھٹلانے والوں كا حتمى حشر۱; معاد كو جھٹلانے والوں كا حشر ۵ ; معاد كو جھٹلانے والوں كى اخروى ذلت۷; معاد كو جھٹلانے والوں كى سزا ۵; معاد كو جھٹلانے والوں كى لجاجت ہيں ۶; معاد كو جھٹلانے والوں كے حشر كى كيفيت ۷

نظريہ:نظريے كے اخروى آثار۴

آیت ۶۹

( ثُمَّ لَنَنزِعَنَّ مِن كُلِّ شِيعَةٍ أَيُّهُمْ أَشَدُّ عَلَى الرَّحْمَنِ عِتِيّاً )

پھر ہر گروہ سے ايسے افراد كو الگ كرليں گے جو رحمان كے حق ميں زيادہ نافرمان تھے (۶۹)

۱_ ميدان قيامت ميں لوگ مسلك اور عقيدہ كى بناء پر مختلف دستوں ميں تقسيم اور آپس ميں جدا ہونگے_

ثم لنزعنّ من كلّ شيعة

''شيعہ'' كسى شخص كے پيروكاروں اور مدد گاروں كو كہا جاتا ہے اسى طرح ہر گروہ جو كسى مسلك پر متفق ہو جائيں انہيں شيعہ كہا جاتا ہے يہ لفظ مفرد، تثنيہ ، جمع ، مذكر اور مونث سب كيلئے استعمال ہوتا ہے(لسان العرب) ''كل شيعہ'' آيت ميں يہ الفاظ دلالت كررہے ہيں كہ ہر مسلك و عقيدہ كے پير وكار ايك دو سرے سے جدا ميدن قيامت ميں جمع ہونگے_

۲_ روز قيامت ہر مسلك ميں سے ظالم اور سركش افراد كو نكالا جائيگا_ثم لنزعنّ ...على الرحمن عتيّا

''عتيّاَ'' مصدر ہے اور حد سے بڑھ كر تجاوز كے معنى ميں استعمال ہوتا ہے( لسان العرب) ''عتو' ' نير اطاعت سے دور ہونے كے معنى ميں استعمال ہوتا ہے (مفردات راغب)

۷۵۲

۳_ رحمان (وسيع رحمت والا) الله تعالى كے اسماء و صفات ميں سے ہے _أيهم أشدّ على الرحمن عتيّا

۴_ قيامت كے مراحل ظلم و تجاوز ميں سبقت كرنے والوں كيلئے بہت مشكل اور ان كى سزا دوسروں كى نسبت بہت زيادہسنگين ہوگي_ثم لنزعنّ ...أيهم أشدّ على الرحمن عتيّا

ظلم و غرور ميں بڑھ چڑھ كہ حصہ لينے والوں كو جدا كرنا انكى بہت زيادہ رسوائي اور بہت سخت سزا كى حكايت كررہا ہے كہ جوانكے انتظار ميں ہے_

۵_ الله رحمان كے مد مقابل گردن درازى ايك ناروا كام ہے كہ جس كا انجام بہت سخت ہے_أيّهم أشدّ على الرحمن عتيّ ''رحمان'' كا نام كہ جو الله تعالى وسيع اورعمومى رحمت كو بيان كررہا ہے بعض لوگوں كے تكبر اور ظلم كے ساتھ مطرح كرنا ممكن ہے اسكے مد مقابل ظلم و تجاوز كى پستى اور غلط ہونے كى شدت كو بيان كر رہا ہو_

۶_ قيامت كے دن گناہ گاروں اور سركشوں ميں سے ہر ايك اپنے اپنے كردار كے مناسب عذاب ميں گرفتار ہونگے_

ثم لنزعنّ من كلّ شيعة أيّهم أشدّ

جملہ ''لنزعنّ ...'' دلالت كررہا ہے كہ وہ فرد جو دوسروں كى نسبت زيادہ گنہ گارہے اسكا نكالنا اس وقت تك جارى رہے گا كہ جب تمام گناہ گار لوگ اپنى اپنى مناسب جگہ كو پاليں گے اور سزا پائيں گے_

۷_ روز قيامت گناہ گارلوگوں كى انكے گناہ كے در جوں كے مطابق تقسيم، الہى ربوبيت كى عظمتوں ميں سے ہے_

فوربّك ...ثم لنزعنّ من كلّ شيعة أيّهم أشدّ على الرحمن عتيّا

۸_اللہ تعالى نے اپنى ربوبيت كى قسم كے ساتھ روز قيامت گناہ گاروں كى يقينى طبقہ بندى پر تاكيد كى ہے_

فوربّك ...ثم لنزعنّ من كلّ شيعة عتيّا

اسماء صفات:رحمان۳

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كى عظمتيں ۷;اللہ تعالى كى رحمانيت ۵

تكبر:الله تعالى كے ساتھ تكبر كا ناپسنديدہ ہونا۵;اللہ تعالى كے ساتھ تكبر كرنے كى سزا۵

تكبر كرنے والے:قيامت ميں تكبر كرنے والے ۲

رہبر:غرور كرنے والے رہبر روز قيامت ۴;غرور كرنے والے رہبروں كى اخروى مشكلات ۴

۷۵۳

سركشي:سر كشى كے اخروى آثار ۷; سركشى كے درجات ۷

سركشى كرنے والے:سركشى كرنے والوں كى اخروى سزا ۶:سركشى كرنے والے قيامت كے دن ميں ۲

سزا:سزا كا گناہ سے تناسب ۶; سزا كے مراتب۵

عذاب:عذاب كے مراتب۶

عقيدہ:عقيدہ كے اخروى آثار ۱

عمل:عمل كے اخروى آثار۶

قرآن:قرآن كى قسميں ۸

قسم:خدا كى ربوبيت كى قسم۸

قيامت:قيامت ميں سختى ۴ قيامت ميں گروہ بندى ۸; قيامت ميں گروہ بندى كا معيار۱

گناہ كار:قيامت ميں گناہ كار۷

آیت ۷۰

( ثُمَّ لَنَحْنُ أَعْلَمُ بِالَّذِينَ هُمْ أَوْلَى بِهَا صِلِيّاً )

پھر ہم ان لوگوں كو بھى جب جانتے ہيں جو جہنم ميں جھونكے جانے كے زيادہ سزاوار ہيں (۷۰)

۱_ خدائے رحمان كے مد مقابل متكبر اور سركش افراد ، جہنم كى آگ كا ايندھن بننے كے لائق ہيں _

حول جهنم ثم لنحن أعلم بها صليّا

'' صلى يصلي''سے ''صليّا'' جو كہ ''اولي'' كيلئے تميز ہے اسكا معنى جلنا اورآگ كى حرارت چكھنا ہے _(لسان العر ب) لہذاعبا رت '' أعلم ...صليّاً'' كا معنى يہ ہوگا كہ ہم بہتر جانتے ہيں كہ كون جہنم ميں جانے كا لائق ہے تا كہ آگ كا مزہ چھكے اور كباب ہوجائے_ يہاں كلمہ ''اولويت'' بعض كيلئے علامت ہے جس سے معلوم ہوا كہ باقى بھى اس جہنم كے حقدار ہيں اگر چہ ممكن ليے اس حوالے سے دوسروں كى نسبت اولويت نہ ركھتے ہوں _

۲_ مغرور اور سركش افراد كيلئے جہنم كى آگ كے حقدار ہونے ميں درجات كا فرق_على الرحمن عتيّا _ ثم لنحن أعلم بالذين هم أولى بها صليّا

۳_ ہر كوئي اپنے استحقاق اور اولويت كى بناء پر جہنم كے عذاب كا ذائقہ چكھے ہے_ثم لنحن أعلم بالذين هم أولى بها صليّ

۷۵۴

جہنم كى آگ كے مستحق افراد ميں درجہ بندى اور يہ كہ پہلے كون جائيگا اس سے معلوم ہوتا ہے كہ سب كو ايك جيسا عذاب نہيں ہوگا بلكہ سب كو مختلف اور انكے اعمال كے مطابق عذاب ہوگا_

۴_ الہيفرمان ميں نافرمانى جس قدر زياد ہوگى عذاب كے قطعى ہونے كو بڑھا ئے گى _أشدّ على الرحمن عتيّاً ثم ...أولى بها صليّا ''ثم '' سے معلوم ہوتا ہے تمام سركش افراد تقسيم اور درجہ بندى كے بعد عذاب كے مقام ميں بھى اسى ترتيب كے ساتھ وارد ہونگے يہا تك كہ سب عذاب ميں داخل ہو جائيں گے لہذا جسقدر بھى سركشى زيادہ ہوجائے عذاب كا استحاق بھى اسى طرح زيادہ ہو جائيگا _

۵_ الله تعالى تمام سركش اور نافرمان افراد كے جہنم كے حوالے سے استحقاق كے معيار اور مرتبہ كو خو ب جاننے والا ہے_

ثم لنحن أعلم بالذين هم اولى بها صليّا

۶_ پروردگار كاعلم، جہنم كے حوالے سے ہر كسى كے درجہ استحقاق اور دقيق ميزان كاضامن او ر نگہبان ہے_

لنحن أعلم بالذين هم أولى به يہ كہ الله تعالى سب سے پہلے جہنم جانے والوں سے آگاہ ہے اس سے محض خدا كے علم كى بڑائي دكھانا مقصود نہيں ہے بلكہ معلوم ہوتا ہے عذاب كے اجراء كو اسى اولويت كى اساس پر بتانا مقصود ہے_

۷_ جہنم كاعذاب، ايك حساب شدہ اور دقيق نظام كا حامل ہے_لنحن أعلم بالذين هم أولى بها صليّا

۸_ ايك صحيح فيصلہ اور مراتب و درجات كى تعيين ،مكمل معلومات پر موقوف ہے _ثم لنحن أعلم بالذين هم أولى به

۹_ انسانوں كے جرائم كے معيار اور انكے عذاب كے درجات سے آگاہي، الہى ربوبيت كى صفات ميں سے ہے_

فوربّك ...ثم لنحن أعلم

۱۰_ الله تعالى نے اپنى ربوبيت كى قسم كھا كر مجرمين كے معيار عذاب سے اپنى دقيق آگاہى پر تاكيد فرمائي ہے_

فوربّك ...ثم لنحن أعلم

الله تعالى :الله تعالى كا علم ۵، ۹، ۱۰;اللہ تعالى كى ربوبيت كى صفات ۹;اللہ تعالى كے ساتھ خاص۵ ; الله تعالى كے علم كے آثار ۶

انسان:

۷۵۵

انسانوں كے گناہ كا علم ۹

تكبر كرنے والے:تكبر كرنے والوں كى سزا ۱،۲; تكبر كرنے والوں كے درجات ۲،۵;جہنم ميں تكبر كرنے والے۱

جہنم:جہنم كے عذابوں كا قانوں كے مطابق ہونا۷

جہنمى لوگ:جہنمى لوگوں كے عذاب كا سرچشمہ ۶; جہنمى لوگوں كے مراتب ۲،۵

سركشي:خداسے سركشى كى سزا ۱; خدا سے سركشى كے آثار۴; سركشى كے مراتب۴

سركشى كرنے والے:جہنم ميں سركشى كرنے والے۱; سركشى كرنے والوں كے مراتب۲،۵

سزا:سزا كے مراتب۲;گناہ كے ساتھ سزا كى مناسبت ۳

عذاب:اہل عذاب كے مراتب۳; اہل عذاب كے مراتب كا علم۹; حتمى عذاب كے اسباب۴; عذاب ميں اولويت۳

علم:علم كے آثار۸

قرآن مجيد:قرآ ن كى قسميں ۱۰

قسم:الله كى ربوبيت كى قسم۱۰

قضاوت:قضاوت كى شرائط۸

گناہ گار:گناہ گارلوگوں كا عذاب۱۰

آیت ۷۱

( وَإِن مِّنكُمْ إِلَّا وَارِدُهَا كَانَ عَلَى رَبِّكَ حَتْماً مَّقْضِيّاً )

اور تم ميں سے كوئي ايسا نہيں ہے جسے جہنّم كے كنارے حاضر نہ ہونا ہو كہ يہ تمھارے رب كا حتمى فيصلہ ہے (۷۱)

۱_ ہر آدمى بلا استثناء روز قيامت جہنم ميں داخل ہوگا_وإن منكم إلاّ وارده

سياق نفى ميں استثنا حصر كو بيان كرتا ہے اسى ليے ''إن منكم ...' 'سے مراد يہ ہے كہ كسى كو جہنم ميں داخل ہونے سے معاف نہيں كيا جائيگا بعد والى آيت كہ متقى افراد كى جہنم سے نجات اور ظالموں كا اس ميں باقى رہنے كو بيان كررہى ہے اس مطلب پر قرينہ ہے كہ ''منكم'' ميں ضمير كا خطاب تمام انسانوں كے ليے ہے نہ صرف گروہ ظالمين كے ليے ہے_

۲_ تمام افراد بشريت كا جہنم ميں داخل ہونا قضا اور الله تعالى كا حكم قطعى ہے _كان على ربّك حتماً مقضيا

۷۵۶

الله تعالى پر ''على ربّك '' كسى چيز كا حتمى ہونا يعنى اسكے واجب ہونے كے معانى ميں سے ہے اور اسكى كلمہ''مقضيّاً'' سے توصيف اس نكتہ كو بيان كررہى چونكہ قضا اور الله تعالى كا حكم يوں تھا لہذا اس پر لازمى ہو گيا كيو ن كہ پروردگاراپنى قضا ميں تخلف نہيں كرتا_

۳_ الله تعالى كے پاس حتمى سنتيں اور ناقابل نقض ، قوانين ہيں _كان على ربّك حتماً مقضّيا

۴_ سب لوگوں كا جہنم ميں داخل ہونا، الله تعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے_كان على ربّك حتماً مقضّيا

۵_ قيامت كے مراحل اور مقامات پروگرام كے مطابق اور بہت دقيق اجرا كے حامل ہيں _لنحشرنّهم ...ثم لنزعنّ ...إن منكم ...حتماً مقضّيا

۶_عن أبى عبداللّه (ع) فى قوله;'' و إن منكم إلا واردها ''قال ;أما تسمع الرجل يقول وردنا ماء بنى فلان فهو الورودولم يدخله (۱)

امام صادق(ع) سے روايت ہوئي ہے كہ انہوں نے كلام پرودگار''وان منكم إلاّ وادها'' ميں ورود كے معنى كے حوالے سے فرمايا كيا آپ نے نہيں سنا كہ كوئي شخص كہتا ہو كہ فلان گروہ كے پانى پر ہم وارد ہوئے يہاں ورود انجام پا گيا ہے حالا نكہ وہ پانى ميں داخل نہيں ہوئے_

۷_عن جابر بن عبداللّه قال; ...سمعت رسول اللّه(ص) يقول ;لا يبقى برّو لا فاجر إلاّ يدخلها فتكون على المؤمن برداً و سلاماً كما كانت على إبراهيم(ع) (۲)

جابربن عبداللہ سے روايت ہوئي كہ ميں نے رسول خدا (ص) سے سنا كہ آپ(ص) فرمار ہے تھے كہ كوئي نيك يا بڑ ا آدمى ايسا نہيں ہے كہ جہنم ميں داخل نہ ہومگر مؤمن كيلئے آگ اسى طرح ٹھنڈى اور سلامتى كا باعث ہوگى كہ جس طرح ابراہيم (ع) كيلئے تھي_

الله تعالى :الله تعالى كى ربوبيت كے آثار۴; الله تعالى كى سنن كا حتمى ہونا۳; الله تعالى كى قضاء كا حتمى ہونا۲

جہنم:جہنم ميں داخل ہونا۱،۴،۶; جہنم ميں داخل ہونے كا حتمى ہونا۲،۷/روايت;۶،۷

____________________

۱) تفسير قمى ج۲ ، ص۵۲ ، نورالثقلين ج۳، ص، ۳۵۳، ح۱۳۰

۲)الدرالمنشورج۵ص۵۳۵، نورالثقلين ج ۳، ص ۳۵۳، ح۱۳۲

۷۵۷

قيامت:قيامت كے مقامات كا قانون كے مطابق ہونا۵//مؤمنين:جہنم ميں مؤمنين۷

آیت ۷۲

( ثُمَّ نُنَجِّي الَّذِينَ اتَّقَوا وَّنَذَرُ الظَّالِمِينَ فِيهَا جِثِيّاً )

اس كے بعد ہم متقى افراد كو نجات دے ديں گے اور ظالمين كو جہنم ميں چھوڑديں گے (۷۲)

۱_ الله تعالى سب انسانوں كے جہنم ميں داخل ہونے كے بعد متقى لوگوں كو اس سے نجات دے گا_

وإن منكم إلاّ واردها ...ثم ننجّى الذين اتقوا

۲_تقوى ،انسان كے جہنم سے نجات پانے كاسبب ہے_ثم ننجيّ الذين اتقوا

۳_ الله تعالى ،ظالموں كو جہنم ميں زمين پر زانو لگائے چھوڑدے گا_ونذر الظلمين فيها جثيّا

''جثي'' يعنى زانوپربيٹھنا اس طرح بيٹھنا ايك قسم كى پريشاني، حقارت اور عاجزى كا اظہار ہے_

۴_ ظالمين، ذلت و رسوائي كى گہرائي ميں جاكر عذاب دوزخ ميں گرفتار ہو نگے_ونذرالظلمين فيها جثيّا

فعل'' نذر'' اس وقت استعمال ہوتا ہے كہ جب كسى چيز كو بے اہم اور پست جانتے ہوئے چھوڑديا جائے يہ مفہوم اور ظالموں كا زانو كے بل گرے ہونا انكى ذلت و رسوائي اور سرگردانى سے حكايت كررہا ہے_

۵_ تقوى كو ترك كرنا ظلم ہے اور ظلم بے تقوى ہونے كى علامت ہے _ثم ننجّى الذين اتقوا ونذر الظلمين

اس آيت ميں لوگوں كو دو گرہوں ميں تقسيم كيا گيا ہے متقى ياظالم لہذا بے تقوى شخص ظالموں ميں سے ہے اور ظلم بھى بے تقوى ہونے كى علامت ہے_

۶_ حقائق اور الہى معارف كے در مقابل سركشى اور گردن اكڑانا ظلم ہےعلى الرحمن عتيّاً ...ونذر الظلمين فيه

گذشتہ آيات ميں سركش لوگوں كو حاضر كرنا اور انكے سب سے پہلے جہنم ميں جانے كى بات تھى اس آيت كا ان آيات كے ساتھ يہ ربط ہے كہ يہاں جن ظالموں كى طرف اشارہ كيا گياہے يہ وہى سركش اور نافرمان ہيں كہ جنكا گذشتہ آيات ميں ذكر ہوا تھا_

۷_ معاد كے منكرين، ظالمين كے زمرے ميں آتے ہيں _ويقول الإنسان ...ونذر الظلمين فيها جثيّا ان چند آيات ميں بحث كا اصلى موضوع معاد كا انكار اور انكے نتائج تھا اس آيت ميں بھى منكرين معاد كو ظالمين كے عنوان سے يا د كيا گيا ہے_

۷۵۸

۸_ ظلم، جہنم كے استحقاق كا باعث ہے_ونذر الظلمين فيها جثيّا

جہنم ميں ہميشہ رہنے كيلئے ''ظلم'' كے عنوان كا بيان ہونا بتا تا ہے كہ اس عذاب كے مستحق ہونے ميں ظلم كا كتنا كر دار ہے_

۹_ جہنم، متقى افراد كے گزرنے اور ظالموں كے رہنے كى جگہ ہے_ثم ننجّى الذين اتّقوا ونذرالظلمين فيه

۱۰_تقوى اختيار كرنا اور ظلم سے پرہيز ضرورت ہے _ثم ننجّى الذين اتقوا و نذر الظلمين فيه

۱۱_ تقوى جہنم سے نجات كا باعث اور ظلم پر باقى رہنا جہنم ميں باقى رہنے كا باعث ہے_ثم ننجّى الذين اتقوا ونذر الظلمين فيه ''اتقوا'' فعل ہے اور حدوث كو بيان كررہا ہے جبكہ ''الظالمين'' اسم ہے اور ثابت ہونے پر دلالت كررہا ہے_ بعض مفسرين كے مطابق يہ تفاوت وسيع الہى رحمت كو بيان كرے كيلئے ہے كہ اگر كسى كى طرف فعل تقوى كى نسبت ہو جائے وہ نجات پائے گا ليكن جب تك كوئي شخص صفت ظلم سے متصف نہ ہو تو عنوان ظالم اس پر صدق نہيں كرے گا نہ وہ جہنم ميں ہميشہ رہے گا_

۱۲_ ضرورى ہے كہ الله تعالى كے حضور معاد كے انكار اور سركشى سے پر ہيز كيا جائے_

أوَلايذكر الإنسان ...أيّهم أشدّ على الرحمن عتيّاً ...ثم ننجى الذين اتقوا

ان آيات ميں عقائدى و فكرى مسائل بالخصوص معاد كے متعلق مسائل بيان ہوئے ہيں _ ما قبل آيات كے قرينہ سے احتما ل پيدا ہوتا ہے كہ يہاں ''اتقوا'' سے مراد معاد پر ايمان اور خدا كے مقابلہ سركشى و نافرمانى سے پرہيزكرناہے_

۱۳_عن رسول اللّه(ص) قال :يردّ الناس النار ثم يصدرون بأعما لهم فأولهم كلمع البرق ثم كمر الريح، ثم كحضرالفرس ، ثم كالرا كب ثم كشدّ الرجل ثم كمشيه (۱) پيغمبر اكرم(ص) سے روايت ہوئي ہے كہ آپ(ص) نے فرمايا; لوگ جہنم ميں داخل ہونگے پھر اپنے اعمال كے ميزان كے مطابق اس سے خارج ہونگے پہلا گروہ برق كى سرعت سے خارج ہو گا دوسرا ہوا چلنے كى سرعت سے اسكے بعد والا گروہ گھوڑا دوڑنے كى رفتار سے ايك گروہ سوار كى مانند ايك گروہ مر د كے دوڑنے كى حالت اور ايك گروہ مردكے چلنے كے انداز ميں جہنم سے خارج ہونگا_

____________________

۱)مجمع البيان ج۶ ،ص۸۱۲، نورالثقلين ج ۳ ، ص ۳۵۳ ، ح۱۳۱_

۷۵۹

الله تعالى :الله تعالى كى طرف سے نجات بخشي۱

تقوى :تقوى كو ترك كرنا۵; تقوى كى اہميت۱۰; تقوى كے آثار۲،۱۱; تقوى نہ ہونے كى علامات ۵

جہنم:جہنم سے نجات ۱،۱۳; جہنم سے نجا ت كے اسباب۲،۱۱; جہنم ميں داخل ہونا۱۳; جہنم ميں داخل ہونے كے اسباب۸،۱۱

جہنمى لوگ:۴،۹

روايت: ۱۳

سركشي:دين كے ساتھ سركشي۶

ظالمين:ظالمين جہنم ميں ۴; ظالمين كى اخروى اقامت گاہ۹; ظالمين كى اخروى ذلت۴; ظالمين كى جہنم ميں داخل ہونے كى كيفيت۳

ظلم:ظلم پر باقى رہنے كے آثار۱۱; ظلم سے اجتناب كى اہميت ۱۰; ظلم كے آثار ۵، ۸; ظلم كے موارد۵،۶;

متقين:جہنم سے متقين كاعبور۹; متقين كى نجات۱

معاد:معاد كو جھٹلانے والوں كا ظلم۷; معاد كى تكذيب سے اجتناب۱۲

نافرماني:نافرمانى سے اجتناب كى اہميت۱۲

آیت ۷۳

( وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالَ الَّذِينَ كَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا أَيُّ الْفَرِيقَيْنِ خَيْرٌ مَّقَاماً وَأَحْسَنُ نَدِيّاً )

اور جب ان كے سامنے ہمارى كھلى ہوئي آيتيں پيش كى جاتى ہيں تو ان ميں كے كافر صاحبان ايمان سے كہتے ہيں كہ ہم دونوں ميں كس كى جگہ بہتر اور كس كى منزل زيادہ حسين ہے (۷۳)

۱_ الله تعالى كى طرف سے پيش كى جانى والى دليليں روشن اور ابہام سے خالى ہيں _وإذا تتلى عليهم ء اياتنا بيّنات

''بيّنة'' سے مراد آشكار اور روشن ہے'' آيات بيّنات ''يعنى وہ آيات كہ جنكى دلالت روشن ، مقصود كو سمجھنے ميں كافى اور استدلال كے حوالے سے تام ہو_

۲_ الہى روشن دلائل اور آيات كو قبول نہ كرنے كا سرچشمہ ،كفر ہے_وإذا تتلى عليهمء اياتنا بيّنت قال الذين كفروا

۷۶۰