تفسير راہنما جلد ۱۰

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 945

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 945
مشاہدے: 196388
ڈاؤنلوڈ: 2084


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 945 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 196388 / ڈاؤنلوڈ: 2084
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 10

مؤلف:
اردو

۳_ عصر بعثت كے مسلمان اقتصادى ، معاشرتى اور زندگى كى كھٹن مشكلات كا شكار تھے_أيّ الفريقين خير مقاماً و أحسن نديّا

ابتدائے آيت كے قرينہ سے يہاں فريقين سے مراد ،مؤمنين اور كفار ہيں _ كفار، مؤمنين كے جواب ميں دو چيزوں كو اپنے فخر، حقانيت اور برترى كا سبب جانتے تھے ايك''خير مقاما'' والى صفت دو سرى ''احسن نديّا'' اس قسم كى توصيف سے واضح ہوتا ہے كہ مؤمنين بظاہر اس وضعيت كے مقابل تھے_

۴_ بعثت كے آغاز ميں كفار مكہ ،اقتصاد ى اور معاشرتى لحاظ سے مسلمانوں كى نسبت بہتر وضعيت كے حامل تھے_

أيّ الفريقين خير مقاماً وأحسن نديّا

''مقام'' اسم مكان ہے اور قيام سے مشتق ہے كہ اسكا ايك مجازى معنى اجتماعيموقعيت ہے_

''خير مقاماً'' بہترين اقتصادى و ضعيت سے كنايہ ہے ''ندّي'' سے مراد جليس اور مجلس ہے (مفردات راغب) كفار كا اپنى مجلس و محفل اور اہم محفلوں كے بہتر ہونے پر فخر درحقيقت انكى سياسى اور اجتماعى كيفيت كے بہتر ہونے پر كنايہ ہے_

۵_ عصر بعثت كے كفار اپنے امور پر غور و فكر كرنے كے حوالے سے ايك مشاورتى انجمن ركھتے تھے_وأحسن نديّ

'' نديّ'' (نديّ كے مشتق ہونے كا اصل) كے چند معانى ذكر ہوئے ہيں مثلاً سخاوت، بخشش ، بارش ،پودے، آواز كا بلند كرنا، ہم نشيني (لسان العرب) جو كچھ اس آيت اور ديگر قرائن كے مناسب معنى ہے وہ يہ كہ ''نديّ'' يہاں اس مجلس اور مكان كے بارے ميں ہے جہاں گفتگو ہوتى ہو اور يہ ''نديّ'' سے بمعنى ہم نشينى مشتق ہے _ كيونكہ اسكے ديگر معانى كے حوالے سے كفار كا مسلمانوں كے مقابل فخر كہ وہ فقير اور ناتوان تھے _ خاص مناسب نظر نہيں آتا_

۶_ عصر بعثت كے كفار اپنى بہترين اقتصادى وضعيت اور اپنے ظاہرى طور پر آراستہ ہم محفلوں پر بہت خوش تھے_

أيّ الفريقين خير مقاماً وأحسن نديّا

محفل پر فخر در حقيقت محفل ميں موجود لوگوں پر فخر كرنا ہے_ بعد والى آيات ميں قرينہ''من ہو اضعف جنداً'' كے حوالے سے يہاں اہل محفل سے مراد ہم فكر اور كفار كے مددگارہيں

۷_ عصر بعثت كے كفار كا توحيد اور اسلام كے حوالے سے روشن و واضح آيات اور كافى دلائل كے مقابل جواب يہ تھا كہ ہمارى مؤمنين كى نسبت اقتصادى و اجتماعى حالت بہتر ہے_

قال الذين كفروا للذين ء امنوا ...أيّ الفريقين خير مقاماً و أحسن نديّا''للذين آمنو'' ميں ممكن ہے لام تبليغ كيلئے ہو

۷۶۱

اس صورت ميں كفار كے مخاطب مؤمنين ہوں گے اسى طرح يہ بھى ہو سكتا ہے كہ يہ علت و سبب كو بيان كرنے كيلئے ہو اوراس سے مراد يہ ہو كہ كفار نے مؤمنين كى خاطر انكے حوالے سے مندرجہ بالا سوالپيش كيا تھا_

۸_ عصر بعثت كے كفار اپنى اقتصادى اور معاشرتى معثيت كى برترى كو اپنے عقائد كى حقانيت پر علامت جانتے تھے_

أيّ الفريقين خير مقاماً و أحسن نديّا

كفار كا مادى چيزوں اور اپنے معاشرتى نظام پر اعتماد كرتے ہوئے واضح و روشن دلائل اور آيات الہى كا جواب دينا انكے افكار اور اقدار كى عكاسى كرتا ہے وہ اس چيز كو ايك مكتب و مذہب كا معيار سمجھتے ميں _

۹_ زمانہ بعثت كے كفار، مسلمانوں كى اقتصادي، معاشرتى اور سياسى مشكلات كو انكے غلط عقائد اور افكار كى علامت سمجھتے تھے_أيّ الفريقين خير مقاماً و أحسن نديّا

۱۰_ اقتصادى اور معاشرتى ترقى اور اسكا كمال پانا لازمى نہيں ہے كہ يہ ايك فكر اور دين كى حقانيت كى نشانى ہو_

أيّ القرى قين خير مقاماً و أحسن نديّا

۱۱_ اقتصادى اور معاشرتى طور بلند مقام اور بھر پور مادى فائدے حق سے غفلت كرنے اور آيات قرآن سے بہرہ مند نہ ہونے كا پيش خيمہ ہيں _وإذا تتلى عليهمء ايتنا ...أيّ الفريقين خير مقاماً و ا حسن نديّا

۱۲_ ايسے افراد جو اپنے مادى وسائل اور معاشرتى مقام پر فخر و مباہات كا اظہار كرتے ہيں ان پر قرآنى آيات كى تلاوت بے اثر ہے_وإذا تتلى عليهم ء اياتنا بيّنت قال الذين كفروإيّ الفريقين خير مقاماً وا حسن نديّا

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۳،۴،۵،۶،۹

الله تعالى كى آيات:الله تعالى كى آيات كو جھٹلانے كا سرچشمہ۲; الله تعالى كى آيات كى وضاحت۱

اقتصاد:اقتصادى ترقى كے آثار۱۰،۱۱

دين:دين كى حقانيت كى علامات۱۰

رشد:معاشرتى رشد و كمال كے آثار ۱۰،۱۱

عقيدہ:عقيدے كى حقانيت كى علامات۱۰

غفلت:حق سے غفلت كرنے كاپيش خيمہ۱۱

فخر كرنا:فخر كرنے كے آثار ۱۲، مادى وسائل پر فخر كرنا۱۲،

۷۶۲

معاشرتى مقام پر فخر كرنا۱۲

قرآن :قرآن سے محروميت كا سبب۱۱; قرآن كى تلاوت كے آثار۱۲

كفار:صدراسلام كے كفار كا باہمى مشورہ كرنا۵; صدر اسلام كے كفار كى اقتصادى معثيت ۸; صدر اسلام كے كفار كى خود پسندي۶;صدر اسلام كے كفار كى دنيا طلبي۶; صدر اسلام كے كفار كى رائے۸،۹; صدر اسلام كے كفار كى معاشرتى معثيت۸; صدر اسلام كے كفار كے ہم نشين لوگ۶; كفار اور الہى آيات ۷; كفار اور توحيد۷; كفار سے طرز عمل۷; كفار كى اقتصادى معثيت ۷ ; كفاركى معاشرتى معثيت ۷

كفار مكہ:كفار مكہ كى اقتصادى معثيت۴; كفار مكہ كى معاشرتى معثيت۴

كفر:كفر كے آثار۲

مادى وسائل:مادى وسائل كا كردار۱۱

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمانوں كى اقتصادى مشكلات ۳،۹; صدر اسلام كے مسلمانوں كى سياسى مشكلات ۹; صدر اسلام كے مسلمانوں كى معاشرتى مشكلات ۳،۹

آیت ۷۴

( وَكَمْ أَهْلَكْنَا قَبْلَهُم مِّن قَرْنٍ هُمْ أَحْسَنُ أَثَاثاً وَرِئْياً )

اور ہم نے ان سے پہلے كتنى ہى جماعتوں كو ہلاك كرديا ہے جو ساز و سامان اور نام و نمود ميں ان سے كہيں زيادہ بہتر تھے (۷۴)

۱_ تاريخ ميں ايسے معاشروں كا وجود كہ جو عصر بعثت كے كفار كى نسبت بہترين زندگى كے وسائل اور اقتصادى و معاشرتى مقام كے حامل تھے_وكم ...من قرن هم أحسن أثثا ورء يّا

''قرن '' سے مراد معاشرہ اور ايك زمانہ كے آپس ميں قريب كے لوگ ہيں كہ جو اكھٹے زندگي گزار تے ہوں ( مفردات راغب) ''أناثاً'' سے مراد زندگى كے لوازمات ہيں اور''ا حسن أناثاً'' سے توصيف ،اقتصادى بہتر ى اور ترقى يافتہ و ضعيت كو بتا رہى ہے''رء يّا'' ايك اسم ہے كہ جو '' منظر'' اور'' مرا ي'' (يعنى نما اور منظر) كے متراد ف ہے (لسان العرب) لہذا ''احسن رء يا''

۷۶۳

يعنى زيادہ خوشنما يہ لفظ بھى انكى معاشرتى وضعيت كے ارتقاء اور جذاب ہونے سے كنايہ ہے_

۲_ پورى تاريخ ميں بہت سے معاشر ے اور تہذبيں عصر بعثت كے كفار كى نسبت بہت سے وسائل اور طاقت اور عظيم معثيت و مقام ركھنے كے با وجود ہلاك او رتباہ ہوئے ہيں _وكم أهلكنا قبلهم من قرن هم ا حسن أثاثا

۳_اللہ تعالى نے صدر اسلام كے كفار كو تدريجى عذاب سے خبردار كيا ہے_

وإذ ا تتلى ...قال الذين كفروا ...وكم أهلكنا قبلهم من قرن

۴_ كفار اور قرآنى آيات سے منہ پھيرنے والے گذشتہ تباہ و برباد ہونے والوں كے مقدر ميں گرفتار اور دنيا وى عذاب ميں مبتلا ہونے كے خطرہ ميں ہيں _وإذا تتلى عليهم ء اتينا ...و لم أهلكنا قبلهم من قرن

۵_ تاريخى انقلاب اور معاشروں اور تہذبيوں كا تباہ برباد ہونا ،الہى ارادہ سے وابستہ ہے _وكم أهلكنا قبلهم من قرن

۶_ مادى طاقت اور وسائل كى شان و شوكت، زوال اورتباہى كے خطرہ ميں ہے_

وكم أهلكنا قبلهم من قرن هم ا حسن أثاثا

۷_ الله تعالى كى آيات كا كفر، الہى نعمات اور عطيات كے زوال كا باعث ہے _وإذا تتلى علهيم ء ايتنا وكم أهلكنا قبلهم من قرن

۸_ دنيا اور اسكے وسائل پر فريفتہ ہونا اور انہيں حقيقى سمجھنا تہذبيوں كى تباہى اور دنيا داروں كى ہلاكت كا باعث ہے_

أيّ الفريقين خير مقاماً ...وكم أهلكنا عليهم من قرن

۹_ دنيااور اسكى ظاہرى شان و شوكت سے بہرہ مند ہونا، سعادت مند ہونے كى علامت نہيں ہے _

أيّ الفريقين خير مقاماً كم أهلكنا قبلهم من قرن

قرآن مجيد ايسے كفار كے جواب ميں كہ جو اپنے مال و متاع كو مسلمانوں پر جتلاتے تھے اور اسے اپنى بڑائي كى علامت سمجھتے تھے معاشروں اور تہذبيوں كى تباہى كى طرف اشارہ كرتا ہے تاكہ دنيا اور اسكے وسائل كے فانى ہونے كوبيان كرتے ہوئے صرف دنيا سے بہرہ مند ہونے كو سعادت مند سمھنے كے نظريہ كو غلط قرار دے _

۱۰_ دنياوى و سائل كا فنا اورنا پايئدارہونا تجزيہ و تحليل ميں اسكے اصل اور حقيقى نہ ہونے كى دليل ہے_أيّ الفريقين خيرمقاماً ...وكم أهلكنا قبلهم من قرن مادى فوائد اور دنياوى عزت و مقام كے فنا ہونے كا بيان بظاہر كفار اور دنيا پرست لوگوں كى اس فكرى بنياد كو خراب كرنا ہے كہ جسكے مطابق وہ دنيا اور اس پر فخر ومباہات كو ہى اصل سمجھتے ہيں _

۷۶۴

۱۱_تاريخ كى تمدن يافتہ اور ثروت مند اقوام كى ہلاكت و تباہى كى طرف توجہ ،خبر داركرنے اور دنيا پر فريفتہ نہ ہونے كا سبب ہے _أيّ الفريقين وكم أهلكنا قبلهم من قرن

۱۲_ اقتصادى ترقى اور واضح بڑى طاقتيں ( حتّى كہ اپنى عظيم ترين صورت ميں بھي) معاشرہ كو تباہى سے نجات دينے كى ضمانت فراہم نہيں كرتيں _و كم أهلكنا قبلهم من قرن هم ا حسن أثاثا و رء يّا

۱۳_ معاشروں اور امتوں كى تاريخ، شناخت او ر عبرت كيلئے ايك ماخذ اور سرچشمہ ہے _و كم أهلكنا قبلهم من قرن

۱۴_ عن أبى جعفر (ع) قال: الا ثاث المتاع و أمّارئياَ فالجمال و المنظر الحسن (۱)

امام باقر (ع) سے روايت نقل ہوئي ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا: ''أثاث'' سے مراد ،مال و متاع ہے اور ''رئياً'' سے مراد اچھا ہونا اور خو بصورت منظر ہے_

اقتصاد:اقتصادى ترقى كے آثار ۱۲

الله تعالى :الله تعالى كے ارادہ كے آثار ۵; الله تعالى كے انذار۳

تاريخ:تاريخ سے عبرت ۱۳; تاريخ كے فوائد ۱۳ تاريخى انقلابات كا سرچشمہ ۵

تجزيہ:تجزيہ كا معيار ۱۰

تہذيب:تہذيب كى تاريخ ۲; تہذيب كى تباہى ۲; تہذيبوں كى تباہى كا سرچشمہ ۵;تہذبيوں كے زوال كا باعث۸

ثروت مند لوگ:ثروت مند لوگوں كى ہلاكت كا باعث۸

دنيا طلبي:دنيا طلبى سے مانع ۱۱; دينا طلبى كے آثار ۸

ڈراوا:تدريجى عذاب سے ڈراوا ۳

ذكر:گذشتہ اقوام كى ہلاكت كے ذكر كے آثار ۱۱; موت كے ذكر كے آثار ۱۱روايت:۱۲

سعادت:سعادت كى علامات۹/شناخت:شناخت كے ماخذات ۱۳

عبرت:عبرت كے اسباب۱۳

قدرت :

____________________

۱) تفسير قمى ج۲، ص۵۲، نورالثقلين ج۳،ص۳۵۵ ح۱۴۱_

۷۶۵

دنيا وى قدرت كا فنا ہونا ، قدرت كے آثار ۱۲

قرآن :قرآن سے منہ پھيرنے والوں كى ہلاكت كا خطرہ ۴، قرآن سے منہ پھير نے والوں كے دنياوى عذاب كا خطرہ۴

كفار :صدر اسلام كے كفار كو ڈراوا ۳; صدر اسلام كے كفار كى قدرت ۲; صدر اسلام كے كفار كى اقتصادى معثيت ۱،۲; صدرا سلام كے كفار كى معاشرتى معثيت ۱ ; كفار كى ہلاكت كا خطرہ ۴; كفار كے دنياوى عذاب كا خطرہ ۴

كفر:آيات الہى كے كفر كرنے كے آثار ۷

گذشتہ اقوام:گذشتہ اقوام كا انجام ۴; گذشتہ اقوام كى اقتصادى معثيت ۱،۲; گذشتہ اقوام كى خوبصورت طبيعت ۱۴; گذشتہ اقوام كى معاشرتى معثيت ۱; گذشتہ اقوام كى ہلاكت ۴; گدشتہ اقوام كے مادى وسائل ۱۴

مادى وسائل;مادى وسائل كا فنا ہونا ۶; مادى وسائل كا كردار۹; مادى وسائل كے فنا ہونے كے آثار۱۰

معاشرہ :معاشرہ كے معاشرتى اعتبار سے خطرات كى شناخت۸; معاشروں كى ہلاكت كا سرچشمہ۵

نعمت:نعمت كے سلب ہونے كا سبب۷

ہلاكت:ہلاكت سے نجات پانے كے اسباب۱۲

آیت ۷۵

( قُلْ مَن كَانَ فِي الضَّلَالَةِ فَلْيَمْدُدْ لَهُ الرَّحْمَنُ مَدّاً حَتَّى إِذَا رَأَوْا مَا يُوعَدُونَ إِمَّا الْعَذَابَ وَإِمَّا السَّاعَةَ فَسَيَعْلَمُونَ مَنْ هُوَ شَرٌّ مَّكَاناً وَأَضْعَفُ جُنداً )

آپ كہہ ديجئے كہ جو شخص گمراہى ہيں پڑا رہے گا خدا اسے اور ڑھيل ديتا رہے گا يہاں تك كہ يہ وعدہ الہى كو ديكھ ليں _ يا عذاب كى ياقيامت كى شكل ميں _پھر انھيں معلوم ہوجائے گا كہ جگہ كے اعتبار سے بدترين اور مددگاروں كے اعتبار سے كمزور ترين كون ہے (۷۵)

۱_ وادى گمراہى ميں رہنے والوں كو الله تعالى كا مہلت دينا اور انكے عذاب ميں جلدى نہ كرنا _

قل من كان فى الضللة فليمد د له الرحمن مدّا

''ليمد د'' باب ''مدّ'' كا فعل امر ہے يعنى اسے چھوڑديا اور مہلت دى ہے(لسان العرب) كہا جاتا ہے كہ يہ معنى دراصل ''مدّ'' كے اصلى معنى كا مصداق ہے كہ كسى چيز كو اسكے طول ميں كھينچنا ہے مورد بحث آيت ميں مراد يہى ہے كہ الله تعالى كفار كو اسى دنيا ميں مہلت دے رہا ہے اور عذاب كے ذريعہ انہيں ختم نہيں كررہا ہے_

۷۶۶

۲_ گمراہوں اور كفار كو مہلت دنيا ،الہى سنت ہے_من كان فى الضللة فليمدد له الرحمن مدّا

كفار كو مہلت دينے كے معاملہ ميں فعل ''فليمدد'' كا استعمال اس مہلت دينے كے موضوع كے يقينى ہونے اور اسكے سنت ہونے سے حكايت كررہا ہے كيونكہ الله تعالى نے اسے اپنے پر ضرورى كرتے ہوئے بيان فرمايا ہے_

۳_ وادى گمراہى ميں غرق لوگوں كيلئے الله تعالى كى طرف سے مہلت دينے كى سنت كو بيان كرنا ،پيغمبر اكرم (ص) كا وظيفہ ہے_قل من كان فى الظللة فليمد د له الرحمن مدّا

فعل ''كان ''دوام پر دلالت كررہا ہے اس سے انكى گہرى اورپرانى ضلالت سے حكايت ہو رہى ہے_

۴_ كفار اور گمراہوں كو مہلت الہى اسكى وسيع رحمت كا ايك جلوہ ہے _فليمدد له الرحمن مدّا

۵_ ''رحمان'' الله تعالى كے اوصاف ميں سے ہے_فليمدد له الرحمن

۶_ الله تعالى كى رحمت يہا ں تك كہ كفار اور گمراہ لوگوں كو بھى شامل حال ہے _فليمد له الرحمن مدّا

۷_ گمراہوں كو مہلت دينے اور انہيں دنياوى عذاب نہ دينے كامقصد انكى ضلالت و گمراہى كو بڑھانا ہے_

من كان فى الضلله فليمدد له الرحمن مدّا

اس آيت كا بعد والى آيت (كہ جو ہدايت يافتہ لوگوں كيلئے ہے) كہ ساتھ تقابل مندرجہ بالا مطلب كو بيان كررہا ہے اس آيت ميں ذكر ہوا ہے كہ ہدايت بڑھے گى جبكہ اس آيت ميں ذكر ہوا ہے كہ ہم گمراہوں كو مہلت ديتے ہيں ہر آيت كا دوسرى آيت كيلئے قرينہ ہونا سے يہ نتيجہ نكلتا ہے كہ ہر دو گروہوں كو فرصت ملے گى تا كہ ہدايت پانے والوں كى ہدايت اور گمراہوں كى ضلالت بڑھے اس قسم كے بيان كو ''فن احتباك ''كا نام ديا جاتا ہے_

۸_ مؤمنين كے مد مقابل الہى آيات كا انكار كرنا ، جاہ ومقام پر فريفتہ ہونا اور اپنے ہم فكر لوگوں سے قلبى لگاؤ ركھنا مكمل گمراہى كى ايك تصوير ہے_قل من كان فى الضللة جملہ''من كان فى الضللة ...'' ان كفار كے جواب ميں ہے كہ جوالہى آيات كو سنتے وقت مؤمنين كو كہا كرتے تھے ''أيّ الفريقين خير ...'' اس آيت ميں الہى آيات كے منكرين كو اہل ضلالت كے عنوان سے بتا يا گيا ہے_اور بعد والى آيت ميں آيات الہى پر ايمان لانے والوں كو اہل ہدايت سے تعبير كيا گيا ہے_

۹_اللہ تعالى بعض گمراہ لوگوں كو دنياوى عذاب ميں مبتلا كرتا ہے جبكہ ان ميں سے ايك گروہ كو اخروى عذاب ميں مبتلاء

۷۶۷

كرے گا_حتى إذا را وا مايوعدون إمّا العذاب وإمّا الساعة ''العذاب'' سے مراد ''الساعة'' كے قرينہ كى مدد سے دنياوى عذاب ہے_

۱۰_ دنيا ميں الہى عذاب يا موت و قيامت كا آنا الله تعالى كى طرف سے گمراہوں كو دى گئي مہلت كا اختتام ہے _

حتى إذا را وا مايودعدون إمّا العذاب وإمّا الساعة

''الساعة'' قرآن ميں استعمال كے اكثر موارد ميں ''قيامت'' كے معنى ميں ہے ليكن چونكہ اس آيت ميں مہلت كے اختتام كى بات كى گئي ہے اور مہلت كا اختتام وہى موت ہے لہذا ''الساعة'' سے مراد قيامت اپنے تمام مقدمات سميت ہوگي_

۱۱_ '' الساعة'' قيامت كے ناموں ميں سے ہے _إمّا العذاب و إمّا الساعة

۱۲_ گمراہوں كو الله تعالى كى جانب سے كئي بار دنيا يا قيامت ميں عذاب سے خبر دار كيا گيا ہے_حتى إذا رأو اما يوعدون إمّا العذاب وإمّا الساعة فعل مضارع ''يوعدون'' استمرارو دوام پر دلالت كررہا ہے_

۱۳_ گمراہ لوگ، دنيا ميں ہميشہ الہى عذاب ميں گرفتار ہونے كے خطرہ ميں ہيں _

فليمدد له الرحمن مدّا حتّى إذا را وا مايوعدون إمّا العذاب وإمّا الساعة

''إما العذاب'' اور ''امّا الساعة'' ميں ترديد اور ''مدّا'' كا نكرہ آنا اور مہلت كى مقدار كا مبہم ركھنا يہ نتيجہ ديتا ہے كہہر گمراہ شخص ہر لمحہ دنياوى عذاب اور مہلت كے ختم ہونے كا منتظر رہے_

۱۴_ كفار كى زندگى ميں ثروت ،جاہ و مقام ، خوشنمائي اور آراستہ ہونا بتدريج ہے_

هم ا حسن أثثاً ورء يّا فليمدد له الرحمن مدّا حتّى إذا را و اما يوعدون

''استدراج'' يعنى كسى كو آہستہ آہستہ اور آرام كے ساتھ كسى چيز كى طرف ليجانا(لسان العرب) اس آيت ميں ''مدّاً'' جو مفعول مطلق ہے يہ مہلت دينے كى ايك خاص قسم بيان كررہا ہے كہ ''قرينہ'' ''حتّى إذا ...'' كى بناء پر اس سے مقصود، كفار اور الہى عذاب كے قريب كرنا ہے_

۱۵_ دنياوى عذاب كے مستحق ہونے كے بعد سے تاخير الله تعالى كا گمراہوں كو مہلت ديناہے_

من كان فى الضللة فليمدد ...حتّى إذا رأ واما يوعدون إمّا العذاب

۱۶_ بعض گمراہوں كا آخرت تك دنياوى عذاب كامؤخر ہونا اور انہيں دنيا ميں عذاب نہ ديا جانا الله تعالى كى انہيں مہلت ہے_

۷۶۸

فليمدد له الرحمن مدّاً حتّى إذا را وا مايوعدون إمّا العذاب إمّا الساعة

۱۷_ گمراہ لوگ ،عذاب الہى ياموت كے وقت اپنى بدبختى اور برے مقام سے آگاہى پائيں گے_فسيعلمون من هو شرّ مكان بظاہر عبارت''شرّ مكاناً'' عبارت ''خير مقاماً'' كے اور عبارت ''ا ضعف جنداً'' عبارت ''احسن نديّا'' كے مقابلہ (گذشتہ دو آيات ميں ) ميں ہے يعنى وہ لوگ كہ جو خود كو بلند مقام اور زيادہ وسائل اورافراد كے حامل سمجھتے ہيں يا موت وعذاب كے آنے كے وقت خود كو اسكے مقابل نقطہ ميں پائيں گے_

۱۸_ گمراہ لوگ دنياوى عذاب كے نازل ہونے يا موت كا وقت آپہنچنے پراپنے دوستوں كے ضعيف اورعجز كا مشاہدہ كرليں گئے_فسيلمون من هو أضعف جندا

۱۹_ دنياوى وسائل اور اجتماعى مقام اور گروپ بنديوں كاعذاب كے نازل ہونے يا موت اور روزقيامت كے وقت فضول اور بے اثر ہونا _فسيعلمون من هو شرّ مكاناً وأضعف جندا

۲۰_ قيامت ،حقائق كے ظاہر ہونے كا دن ہے_وإمّا الساعة فسيعلمون من هوشرّ مكاناً و أضعف جندا

آنحضرت(ص) :آنحضرت(ص) اور گمراہ لوگ۳; آنحضرت(ص) كى ذمہ دارى ۳

رحمان:۵الساعة:۱۱

الله تعالى :الله تعالى كا خبر دار كرنا۱۲; الله تعالى كى رحمت كى نشانياں ۴; الله تعالى كيسنتيں ۲; الله تعالى كى مہلتيں ۱،۴،۱۵،۱۶

الہى آيات :الہى آيات كى تكذيب كے آثار۸

تكبر :تكبر كے آثار ۸

جاہ طلبي:جاہ طلبى كے آثار۸

دنيا طلبي:دنيا طلبى كے آثار۸

رحمت:رحمت كے شامل حال۶

سنن الہي:سنت استدراج ۱۴; سنت استدراج كا بيان ۳; سنت مہلت ۲; سنت مہلت كا بيان ۳

عذاب:اہل عذاب ۹; عذاب كى تاخير كا فلسفہ۱۵

قيامت:قيامت كى خصوصيات۲۰; قيامت كے برپا ہونے كے آثار۱۰; قيامت كے نام ۱۱; قيامت ميں

۷۶۹

حقائق كا ظاہر ہونا۲۰; قيامت ميں روابط كا ٹوٹنا ۱۹; قيامت ميں مادى وسائل ۱۹; قيامت ميں معاشرتى معثيت ۱۹

كفار:كفار پر رحمت ۶; كفار كو مہلت ۲،۴; كفار كى ثروت ۱۴; كفار كى خوبصورت زندگي۱۴

گمراہ لوگ:گمراہ لوگوں پر رحمت۶; گمراہ لوگوں كا اخروى عذاب ۹،۱۲،۱۶; گمراہ لوگوں كا دنياوى عذاب ۹، ۱۰ ،۱۲; گمراہ لوگوں كا عجز ۱۷;گمراہ لوگوں كو توجہ دلانا۱۷; گمراہ لوگوں كو توجہ دلانے كے اسباب ۱۸; گمراہ لوگوں كو دنياوى عذاب كا خطرہ ۱۳; گمراہ لوگوں كو مہلت دينا ۱،۲،۴،۱۵،۱۶; گمراہ لوگوں كى شقاوت ۱۷; گمراہ لوگوں كى موت۱۰; گمراہ لوگوں كى موت كے آثار۱۰،۱۸; كمراہ لوگوں كى مہلت تمام ہونا ۱۰; گمراہ لوگوں كى مہلت كا فلسفہ ۷; گمراہ لوگوں كے دنياوى عذاب سے پرہيز۱۶; گمراہ لوگوں كے عذاب كے آثار ۱۸; گمراہ لوگوں كے عذاب كا وقت۱۶; گمراہ لوگوں كے عذاب ميں

عجلت سے پرہيز۱; گمراہ لوگوں كے مدد گاروں كا ناتواں ہونا۱۸

گمراہي:گمراہى كى علامات۸; گمراہى كے زيادہ ہونے كا سبب۷

مادى وسائل:عذاب كے وقت مادى وسائل ۱۹; مادى وسائل كا بے اثر ہونا ۱۹; موت كے وقت مادى وسائل ۱۹

معاشرتى حيثيت :عذاب كے وقت معاشرتى حيثيت ۱۹; معاشرتى حيثيت كا بے اثر ہونا ۱۹; موت كے وقت معاشرتى حيثيت۱۹

نعمت:نعمت استدراجى ۱۴

وابستہ ہونا:اپنے ہم فكر سے وابستہ ہونا۸

آیت ۷۶

( وَيَزِيدُ اللَّهُ الَّذِينَ اهْتَدَوْا هُدًى وَالْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِندَ رَبِّكَ ثَوَاباً وَخَيْرٌ مَّرَدّاً )

اور اللہ ہدايت يافتہ افراد كى ہدايت ميں اضافہ كرديتا ہے اور باقى رہنے والى نيكياں آپ كے پروردگار كے نزديك ثواب اور بازگشت كے اعتبار سے بہترين اور بلندترين ہيں (۷۶)

۱_ ہدايت يافتہ لوگوں كو الله تعالى كى طرف سے ہميشہ مزيد ہدايت كا شامل حال ہونا _

ويزيد الله الذين اهتدوا هدًيًا

۲_ ہدايت ايك كمال پانے اور بڑھنے اور كم ہونے والا سلسلہ ہے_ويزيد الله الذين اهتدوا هدًيً

۷۷۰

۳_ مؤمنين اور الہى آيات پر ايمان ركھنے والوں پر الله تعالى كى طرف سے عطا ہونے والى ہدايت كا اہم اور مخصوص ہونا_

ويزيد اللّه الذين اهتدوا هدًيً ''هدًي'' كا نكرہ ہونا اسكى خصوصيت پر دلالت كرتا ہے يعنى ايك ايسى ہدايت كہ جو قابل تعريف نہيں ہے پچھلى آيت كے بعد يہ آيت ان كفار كى باتوں كا جواب ہے كہ جو الہى آيات كو سنتے وقت مؤمنين كو كہا كرتے تھے ''ايّ القرى قين خير ''لهذا يهاں ''الذين اهتدوا''''وهى الذين امنوا ''ہيں كہ جنكا پہلے تذكرہ ہوا ہے_

۴_ عمل صالح باقى رہ جاتا ہے اور نيك لوگ الله تعالى كى بارگاہ ميں اسكى جزا پائيں گے_والبقى ت الصلحت خير عند ربّك ثواب ''خير'' اگر چہ اسم تفضيل ہے ليكن ہميشہ يہ مفہوم نہيں ركھتا اس كا نقطہ مقابل اصل وصف كا حامل ہے بلكہ اس آيت كے نظائر ميں تفضل كا حقيقى معنى موجود نہيں ہے _اور ''خير ثواباً'' كہنا در اصل دنيا پر ست لوگوں كے زعم كے خلاف ہے كہ جو ۱پنے كاموں كے نتيجہ سے ول لگا چكے ہيں اور اسكا مطلب يہ ہے كہ صرف عمل صالح كے ثواب سے ہى دل لگانا چاہيے_

۵_ اچھے كام ،اللہ تعالى كے نزديك عظيم قدر و قيمت كے حامل ہيں _والبقى ت الصالحات خير عند ربّك ثواب

''عند ربّك'' كى قيد مندرجہ ذيل ميں سے ايك معنى بتاتى ہے_

۱_ اعمال صالح كا ثواب ،اللہ تعالى كے پاس ہے اور اسكے عطا ہونے كى ضمانت ہے_

۲_ الله تعالى كى بارگاہ اور اسكى تعليمات ميں اعمال صالح كا ثواب بہتر ہونا يقينى اور قابل قبول ہے اگر چہ دوسروں كے پاس انكى رائے كے مطابق ايسا نہ ہو_

۶_ الله تعالى كى طرف سے عمل صالح كے ثواب كى ضمانت_والبقى ت الصالحات خير عند ربّك ثواب

۷_ صرف اچھے كا م ( باقيات الصالحات ) ہى ہميشہ ثابت اور باقى رہتے ہيں _والبقى ت الصالحات خير عند ربّك

ايسے موارد ميں گفتگو كا طريقہ يہ ہے كہ كہا جائے ''الصالحات والباقيات'' كيونكہ يہ اعمال صالح ہيں جن كى باقى رہنے كے ساتھ توصيف ہوئي ہے يہ تعبير ميں تبديلى در اصل پچھلى آيات ميں مذكور دنياوى مال ومنال كے فناء كے مد مقابل عمل صالح كى بقاء كو بيان كرنے كيلئے ہے_

۸_ اعمال صالح بجالانے كى طرف رخ كرنا الله تعالى كى خصوصى ہدايتوں كے حامل ہونے كى نشانى ہے_

ويزيد الله الذين اهتدوا هدًيً والبقى ت الصالحات

۷۷۱

۹_ انسان كا كردار خواہ اچھا ہوا يا برا باقى رہ جا تا ہے_الباقيات الصالحات

اگر ''الصالحات'' كى قيد ايك احترازى قيد ہو تو باقيات دو اقسام ميں تقسيم ہوتى ہيں ''صالحات'' اور ''غير صالحات'' اس صورت ميں ثواب ،بہترينفقط ''صالحات'' كے ساتھ مخصوص ہے_

۱۰_ قرآنى خطابات ميں الله تعالى كى پيغمبر اكرم(ص) پر خصوصى عنايت _عند ربّك

۱۱_ الله تعالى كى ربوبيت، اعمال صالح كى جزا، دينے كا تقاضا كرتى ہے_والباقيات الصالحات خير عند ربّك ثواب

۱۲_ عمل صالح كے انجام دينے كا نتيجہ بہترين عاقبت ہے _والباقيات الصالحات ...خير مرد

''مردّ'' مصدر ميمى ہے اور اسكا معنى لوٹا نا ہے''خير مرد'' يعنى نيك اعمال انجام اور انسان كے عمل كے حوالے سے كہ جو اسكى طرف لوٹائے گئے ہيں بہتر ہيں _

۱۳_ عمل صالح انجام دينے والوں كے انتظار ميں بہترين عاقبت ہے_وخير مرد

''مرداً'' ہو سكتا ہے اسم مكان ہو اور '' مرجع'' كا معنى ديتا ہو'' البحر الميحط'' اس صورت ميں ''خير مرداً'' سے مراد ،بہترين انجام ہو گا_

آنحضرت(ص) :آنحضرت (ص) كے فضائل۱۰

اقدار:۵

الله تعالى :الله تعالى كى خاص ہدايت۳،۸; الله تعالى كى ربوبيت كے آثار ۱۱; الله تعالى ہدايتيں ۱; الله تعالى كے عطيات ۳

الہى آيات:الہى آيات كے ذريعے مؤمنين كى ہدايت۳

الہى لطف:الہى لطف كے شامل حال افراد۱۰

انجام:بہترين انجام ۱۳//جزا:جزا كے اسباب۱۱//صالحين:صالحين كا اچھا انجام۱۳; صالحين كى جزا۴

عمل:عمل كى بقاء ۹

عمل صالح:عمل صالح كى اہميت۵; عمل صالح كى بقائ۴،۷; عمل صالح كى جزا ۱۱;عمل صالح كى جزا كى ضمانت ۶; عمل صالح كے آثار ۸،۱۲

ہدايت:ہدايت كا زيادہ ہونا۲; ہدايت كى نشانياں ۸; ہدايت كے مراتب ۲،۳

ہدايت يافتہ:ہدايت يافتہ لوگوں كى ہدايت كا بڑھنا ۱

۷۷۲

آیت ۷۷

( أَفَرَأَيْتَ الَّذِي كَفَرَ بِآيَاتِنَا وَقَالَ لَأُوتَيَنَّ مَالاً وَوَلَداً )

كياتم نے اس شخص كو بھى ديكھا ہے جس نے ہمارى آيات كا انكار كيا اور يہ كہنے لگا كہ ہميں قيامت ميں بھى مال اور اولاد سے نوازا جائے گا (۷۷)

۱_ بعض نادان لوگ، الہى آيات كے كفر كو بہت سے مال واولاد كے حصول كا سبب سمجھتےہيں _

كفر بأى تنا وقال لا وتين مالاً وولدا

جملہ ''قال لا وتين ...'' كو ''كفر با ياتنا'' پر موقوف كيا گيا ہے يعنى يہ بات كہنے والا اس گمان سے يہ بات كررہا ہے كہ اسكا كفر اسكے ليے مال واولاد كے حصول كاسبب ہے ، لہذا اس نے كفر كا انتخاب كيا ہے_

۲_ محض كفر كرنے سے مال و اولاد كے حصول كا گمان نہايت غلط اور حيرت انگيز خيال ہے_

ا فرء يت الذى كفر با يا تنا و قال

''ا فرا يت '' ميں ہمزہ حيرت و تعجب اورامركا معنى دے رہى ہے يعنى يہ بات اتنى حيرت انگيز ہے كہ ضرورى ہے كہ ايسے شخص كو آپ ديكھيں اس آيت ميں فاء معنوى ترتيب كيلئے ہے يعنى وہ كفار كہ جنكى باتيں گذشتہ آيات ميں گذر چكى ہيں انہوں نے يہ باتيں نعمت و آسائش كى حالت ميں كہيں تھيں ليكن تعجب ہے اس شخص پر كہ جو مال و فرزند كے حصول كى خاطرايمان كو چھوڑ كر كافروں كے ساتھ مل جاتا ہے_

۳_ زمانہ بعثت كے كفار كى اقتصادى اور معاشى بہترى لوگوں كے ايك گروہ كے كفر كى طرف ميلان كا باعث بني_

كفر بآيا تنا و قال لا وتين مالاًوولد

اس آيت ميں پيش ہونے والى فكر اس نظر يہ سے پيدا ہوتى ہے پچھلى آيات ميں كے ''قال الذين كفر ا ...ا يّ الفريقين خير مقاماً'' ميں جسكى طرف اشارہ كيا گيا_

۴_ كفار كى نگاہوں ميں دين، اقتصادى اور عسكرى ترقى ميں ركاوٹ ہے_

كفر بآيا تنا وقال لا وتين مالاّو ولد

۷۷۳

(قرآن كے نزول كا زمانہ) ميں بہت سى اولاد كيلئے كو شش اقتصادى اور حفاظت كے حوالے سے ضروريات كى بنا پرتھي_

۵_ آسائش پسندى اور طاقت كا حصول، مرتد ہونے كے اسباب ميں سے ہيں _كفر بآيا تنا وقال لا وتين مالاً وولد

بظاہر عبارت''كفر با ياتنا'' قرينہ ''لا وتين'' كى بناء پر چونكہ مستقبل كيلئے ہے _ كفر كے پيدا ہونے پر دلالت كررہا ہے نہ كہ كفر كے استمرار پر_

۶_''عن أبى جعفر (ع) فى قوله'' أفرا يت الذى كفر با ياتنا وقال لا وتينّ مالاً وولداً'': ...كان لخبّاب من الا رتّ على العاص بن وائل حقّ فا تاه يتقاضاه فقال له: العاص ا لستم تزعمون أنّ فى الجنّة الذهب والفضة والحرير قال :بلى قال : فموعد ما بينى وبينك الجنة فوالله لاؤتين فيها خيراً ممّا ا وتيت فى الدّينا (۱)

امام باقر (ع) سے الله تعالى كے كلام''أفرا يت الذى كفر با ياتنا وقال لاُوتين مالاً وولداً '' كے بارے ميں روايت ہوئي ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا: خباب بن ارت نامى ايك شخص عاص بن وائل سے اپنا قر ض واپس لينے آيا اور اپنا حق طلب كيا تو عاص نے اس سے كہا آيا تم يہ نہيں كہتے كہ جنت ميں سونا، چاندى اور ريشم ہے خباب نے جواب ديا كيوں نہيں تو عاص نے مذاق اڑاتے ہوئے كہا:پس جنت ميرے اورتمھارے در ميان وعدہ كى جگہ ہے الله تعالى كى قسم حو كچھ دنيا ميں مجھے ديا گيا ہے وہاں اس سے بہتر مجھے ديا جائيگا_

آسائش پسندي:آسائش پسندى كے آثار۵

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ۳

اقتصاد:اقتصادى ترقى ميں ركاوٹ۴

الہى آيات:الہى آيات كى تكذيب كے آثار۱

ثروت:ثروت كا باعث۱،۲//جنت:جنت كا مذاق اڑانے والے۶

جہلائ:جہلاء كى رائے//دين:دين كا كردار۴; دين كے خطرات كو جاننا۵

رائے:غلط رائے۲

روايت:۶

____________________

۱) تفسير قمى ج۲، ص۵۴، نورالثقلين،ج ۳،ص ۳۵۶، ح۱۴۵_

۷۷۴

عاص بن وائل:عاص بن وائل كا مذاق اڑانا۶

فرزند:فرزندوں كے زيادہ ہونے كا باعث۱،۲

قدرت طلب كرنا:قدرت طلب كرنے كے آثار۵

كفار:صدر اسلام كے كفار كى اقتصادى ترقى كے آثار ۳; كفار كى رائے ۴

كفر:كفر كا باعث ۳; كفر كے آثار۲

مرتد:مرتد ہونے كے اسباب۵

آیت ۷۸

( إطَّلَعَ الْغَيْبَ أَمِ اتَّخَذَ عِندَ الرَّحْمَنِ عَهْداً )

يہ غيبت سے باخبر ہوگيا ہے يا اس نے رحمان سے كوئي معاہدہ كرليا ہے (۷۸)

۱_ غيب سے آگاہى يا الله تعالى كى طرف سے عہد و پيمان كا صادر ہوناايسى راہوں ميں سے ہيں كہ جن پر كفر و ايمان كے نتائج اور آثار كاعلم موقوف ہے_لا وتين ...أطلّع الغيب أم اتّخذ عند الرحمن عهدا

''أطلّع'' كہ جو اصل ميں ''ا إطلّع'' تھا اسميں ہمزہ استفہام انكارى ہے اور فعل كا فاعل ضمير ہے كہ جو پچھلى آيت ميں الذى كى طرف لوٹ رہى ہے اس حوالے سے آيت كا مضمون يہ ہے : آيا وہ كا فر كہ جويہ دعوى كرتا ہے كہ كفر مال اور اولاد كے حصول كا موجب ہے آيا وہ غيب سے آگاہ ہے يا اس حوالے سے اس نے الله تعالى سے عہد و پيمان ليا ہے ؟ يہاں عہد سے مراد تحرير يا ايك ايسا بيان ہے كہ جواللہ تعالى سے صادر ہو_

۲_وہ جو كفر اختيار كرنے كو مال و اولادكى فراوانى كا باعث سمجھتا ہے اس شخص كى مانند بات كررہا ہے كہ جو يا غيب سے آگاہ ہے يا اس نے الله تعالى سے عہد وپيمان لے ركھا ہے _كفر بآيا تنا وقال ...ا طلّع الغيب أم اتّخذ عند الرحمن عهدا

۳_ كفر كو مال واولاد كے حصول كا سبب جاننا ايك بے اساس بات اورفضول دعوى ہے _

كفر بآيا تنا ...أطلّع الغيب أم اتّخذ عند الرحمن عهدا

۴_مال اور اولاد كے عطا ہونے كے اسباب ،امور غيبى

۷۷۵

ميں سے ہيں اور انسانوں كے علم كى حدود سے باہر ہيں _أطلّع الغيب

۵_ رحمان (وسيع رحمت) الله تعالى كے اسماء اور صفات ميں سے ہے_عند الرحمن

۶_اللہ تعالى كا اپنے وعدوں سے وفا كرنا اسكى رحمانيت كاايك جلوہ ہے_أم اتّخذ عند الرحمن عهدا

۷_ الله تعالى كى رحمت انسانوں كو مال اور اولاد عطا كرنے كى سرچشمہ ہے_أم اتّخذ عند الرحمن عهدا

۸_ الله تعالى كا عہد كبھى بھى تبديل نہيں ہو سكتا _أم اتّخذ عند الرحمن عهدا

۹_ مال اور اولاد كاعطا ء كرنااللہ تعالى كے ہاتھ اور اسكے اختيار ميں ہے _أطلّع الغيب أم اتّخذ عند الرحمن عهدا

۱۰_ الله تعالى كى رحمتحتى كفار كو بھى شامل ہے_أم اتّخذ عند الرحمن عهدا

كفار كے دعووں كى نفى ميں ''رحمان'' كا نام ذكرہونا اس نكتہ كو بيان كرنے كيلئے ہے كہ الله تعالى كا كفارپر فضل بھى اسكى رحمانيت كاايك جلوہ ہے_

۱۱_ كفار كا مال واولاد بھى الہى عطيہ ہے_أم اتّخذ عند الرحمن عهدا

اسماو صفات:رحمان۵

الله تعالى :الله تعالى كاعہد سے وفا كرنا۶; الله تعالى كى رحمت كى نشانياں ۶; الله تعالى كى رحمت كے آثار ۷; الله تعالى كے عطيات ۹،۱۱; الله تعالى كے عہد كا حتمى ہونا۸

انسان:انسان كا عجز۴

اولاد :اولاد كے بڑھنے كا سبب۲; اولاد كے عطا ہونے كا باعث۳،۴; اولاد كے عطا ہونے كا سرچشمہ۷،۹

ايمان:ايمان كے آثار سے آگاہي۱

ثروت:ثروت كاسبب۲،۳،۴

دعوي:الله تعالى كے ساتھ دعوى ۲; باطل دعوي۳; علم غيب كا دعوي۲

رحمت:رحمت كے شامل حال لوگ۱۰

علم غيب:علم غيب كے آثار۱

۷۷۶

عہد:الله تعالى كے ساتھ عہد كے آثار

غيب:غيب كے موارد ۴

كفار :كفار پر رحمت ۱۰; كفار كامال ۱۱; كفار كى اولاد كاكردار ۱۱

كفر:كفر كے آثار ۲،۳; كفر كے آثار سے آگاہي۱

مال:مال كا سرچشمہ ۷،۹

آیت ۷۹

( كَلَّا سَنَكْتُبُ مَا يَقُولُ وَنَمُدُّ لَهُ مِنَ الْعَذَابِ مَدّاً )

ہرگز ايسا نہيں ہے ہم اس كى باتوں كو درج كر رہے ہيں اور اس كے عذاب ميں اور بھى اضافہ كرديں گے (۷۹)

۱_ وہ لوگ جنہوں نے مال و اولاد تك پہنچنے كيلئے كفر كو وسيلہ اور راستہ قرار ديا ہے انكے پاس اپنى آرزو كو پانے كى كو ئي ضمانت نہيں ہے_كلا ''كلاّ'' حرف ردع ہے اور گذشتہ آيات ميں بيان وگمانوں كے بے اساس ہونے پردلالت كرتا ہے _

۲_ لوگوں كى غلط باتيں اور دعوے الله تعالى كے حكم سے تحرير اور ثبت كيئے جاتے ہيں _كلاّ سنكتب ما يقول

جملہ''سنكتب ما يقول'' حرف ''سين'' (سنكتب ميں ) كے قرينہ اور'' يقول '' كے مضارع ہونے سے ان غلط باتوں كے بارے ميں ہے جو آئند كافر شخص سے ظاہر ہونگى ليكن اسكے سزا كے مستحق ہونے ميں آئندہ زمانہ كا دخالت نہ ركھنا يہ سمجھاتا ہے كہ اسكى گذشتہ باتوں كا تحرير ہونا بھى مورد توجہ ہے _

۳_ نامہ اعمال ميں گناہ ،فورى نہيں لكھے جاتے بلكہ دير سے يہ كام انجام پاتا ہے_سنكتب ما يقول

حرف''سين'' استقبال كيلئے ہے اور دلالت كر رہا ہے كہ كسى شخص سے ظاہر ہونے والى بات كچھ دير بعد لكھى جاتى ہے اس تاخير كى دليل ممكن ہے اسكى گناہ سے توبہ كا احتمال ہو_

۴_ كفر اور ايمان كے بارے ميں بے بنياد باتيں اور دعو ے اور اسكے نتائج عقاب اور عذاب كے حامل ہيں _

سنكتب ما يقول و نمّد له من العذاب

۵_ الله تعالى ان لوگوں كو جو مال اور اولاد كے زيادہ ہونے كيلئے كفر كا رخ كرتے ہيں ايك مسلسل اوردائمى كے عذاب ميں مبتلاء كرے گا_ونمّد له من العذاب مدّا

۷۷۷

''مدّ'' كا حقيقى معنى كسى چيز كو اسكے طول ميں كيھنچنا اور چيزوں كو لمبا كرنے كيلئے ايك دوسرے سے جوڑنا ہے (تاج العروس) اس معنى كا آيت ميں عذاب كا مسلسل جارى رہنا ہے اور اسكا مطلب يہ ہے كہ انكے ليے بغيروقفہ كے عذاب كو تيار كريں گے تا كہ ہميشہ وہ عذاب ميں رہيں _

۶_ لوگوں كا عذاب مكتوب اور لكھى ہوئي اسناد كے ساتھ ثابت شدہ ہے_سنكتب ما يقول و نمدّ له من العذاب

۷_ انسان كا اپنى باتوں اور دعوؤں كے مقابل ذمہ دار ہونا_كلاّ سنكتب ما يقول و نمدّ له من العذاب مدّا

باتوں كے يقينى صورت ميں لكھے جانے كى خبر (سنكتب) اور اسكے بعد الہى عذاب كى بحث حكايت كررہى ہے كہ باتوں كا حساب اور ان كا مواخذہ كيا جائيگا گويا كہ انسان انكے مقابل ذمہ دار ہے_

۸_باتوں پر توجہ كرنے اور بغير دليل كے نظر دينے سے پرہيز كرنے كى ضرورت _سنكتب ما يقول و نمّد له من العذاب

بے جا دعووں كے بارے ميں عذاب سے خبر دار كيا جانا، باتوں اور كلام پر ذمہ دارى كى دليل ہے اور انسان پر واجب كرتا ہے كہ وہ اپنى باتوں كا خيال ركھے اوربغير دليل كے غلط دعووں سے خود كو بچاتا رہے_

۹_ دينى معارف كے بارے دعوى اور بات اور اسكے مثبت و منفى آثار كى سند علم اور حجت ہونا چاہيے _

كفر بآيا تنا وقال ...سنكتب ما يقول نمّد له من العذاب مدّا

۱۰_ الله تعالى كفر كے ذريعے مال و اولاد كے حصول كے دعوى داروں كو انكے كفر اور جہالت كے عذاب ميں باقى ركھے گا_ونمّد له من العذاب مدّا

احتمال ہے كہ يہاں ''العذاب '' سے مراد گمراہى اور كفر كا عذاب ہو كہ جس ميں كافر لوگ مبتلاء ہيں گذشتہ آيات ميں جملہ''فليمدد له الرحمان مدّاً'' كہ گمراہوں كى ضلالت كے ہميشہ ہونے كہ بيان كررہا ہے يہ بھى اسى مقولہ ميں سے ہے_

الله تعالى :الله تعالى كے اوامر۲

انسان:انسان كى ذمہ داري۷

بات:

۷۷۸

بات كا لكھا جانا ۲; بات كى ذمہ داري۷;بات كى روش ۹; بات ميں دليل۹; باتوں ميں توجہ ۸; فضول باتوں سے پرہيز۸;فضول باتوں كى سزا۴

دعوي:فضول دعووں كى سزا ۴

دين:دين كو بيان كرنے كى روش۹

عذاب:اہل عذاب ۵; عذاب كا قانون كے مطابق ہونا ۶; عذاب كے اسباب۶

عمل:عمل كے لكھے جانے ميں دير۳

كفار:كفار كا عذاب ۷; كفار كى آرزو كا فضول ہونا ۱; كفار كى جہالت ۱۰; كفار كے عذاب ميں ہميشہ رہنا۵

نامہ اعمال :۳نامہ اعمال كا كردار:۶

آیت ۸۰

( نَرِثُهُ مَا يَقُولُ وَيَأْتِينَا فَرْداً )

اور اسكے مال اولاد كے ہميں مالك ہوں گے اور يہ تو ہمارى بارگاہ ميں اكيلا حاضر ہوگا (۸۰)

۱_ الله تعالى اموال اور اولاد كاآخر ى مالك ہے_قال لا وتين ...ونرثه ما يقول

پچھلى آيت كے قرينہ سے ''ما يقول ''سے مراد مال اور اولاد ہے كہ كافر كفر كرتے ہوئے انكے حصول كى اميد ميں تھا (لا وتين مالا ً و ولداً )

۲_ قيامت سب كا الله تعالى كى بارگاہ ميں حاضر ہونے كا دن ہے_ويا تين

۳_ قيامت كے ميدان ميں كفار بغير كسى ہمراہى كے تنہا اور بے كس حاضر ہونگے _نرثه ما يقول ويا تينا فردا

۴_ كفار كے مادى وسائل ، مال اور اولاد انہيں روز قيامت فقراور تنہائي سے نجات نہيں ديں گے_ونرثه ما يقول و يا تينا فردا

الله تعالى :الله تعالى كى مالكيت ۱; الله تعالى كى وراثت ۱; الله تعالى كے حضور ۲

قيامت :قيامت كى خصوصيات ۲; قيامت ميں تنہائي ۳،۴; قيامت ميں مادى وسائل كا بے اثر ہونا ۴

۷۷۹

كفار:كفار كا آخرت ميں تنہا ہونا ۳،۴; كفار كا آخرت ميں يار و مددگار كے بغير ہونا۳; كفار كى اولاد كا كردار ۴; كفار كے مادى وسائل كا بے اثرہونا ۴

آیت ۸۱

( وَاتَّخَذُوا مِن دُونِ اللَّهِ آلِهَةً لِّيَكُونُوا لَهُمْ عِزّاً )

اور ان لوگوں نے خدا كو چھوڑ كر دوسرے خدا اختيار كرلئے ہيں تا كہ وہ ان كے لئے باعث عزّت نہيں (۸۱)

۱_ زمانہ بعثت كے مشركين بہت سے خداؤں كو بعنوان ''الہہ'' پوجتے تھے _واتخذ وا من دون الله ء الهة

۲_ زمانہ بعثت كے مشركين اپنى عزت اور حيثيت كو اپنے بنائے ہوئے معبودوں كى پرستش ميں جانتے تھے_

ليكونوا لهم عزّا

۳_ مشركين كى اپنے خداؤں كى پرستش كا سبب ،عزت اور حيثيت كا حصول ہے _واتخذوا ...ليكونوا لهم عزا

''عزّا'' مصدر ہے اور اسكا مفرد اور جمع كى توصيف ميں استعمال ہونا ممكن ہے اس آيت ميں مذكورہ لفظ يا اسم فاعل ''معزين'' كے معنى خداوؤں كى پرستش اس عنوان سے ہوكہ وہ عزت بخشتے ہيں )يا اس سے مراد مبالغہ ہے( يعنى مشركين كا عقيدہ ہے كہ انكے مبعودمجسم عزت ہيں انكے ساتھ رابطہ عزت كے حصول كا ذريعہ ہے)

۴_ الله تعالى واحد كى عبادت اور اطاعت فقط عزت و سعادت كى راہ ہے_واتخذوا من دون اللُّه ...لهم عزّا

۵_ مشرك لوگ، عزت اور سعاد ت كو مال اور اولاد كے حصول اورانكے اضافہ ميں ديكھتے تھے_قال لا وتين ...واتّخذ وا ...ليكونوا لهم عزّ ا گذشتہ آيات ميں كفر كى طرف بڑھنے كا سبب مال و اولاد سے محبت بيان ہوا اور اس آيت ميں عزت كى چاہت كا ذكر ہوا ہے ان دو تعبيروں كا نتيجہ يہ ہے كہ مشركين، مال اور اولاد كو عزت كا سرچشمہ سمجھتے تھے اور غير خدا كى پرستش كو ان تك پہنچنے كا راستہ جانتے تھے_

اطاعت :الله كى اطاعت كے آثار۴

اولاد :

۷۸۰