تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 750
مشاہدے: 173539
ڈاؤنلوڈ: 1990


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 173539 / ڈاؤنلوڈ: 1990
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 11

مؤلف:
اردو

ميں سوال اسكے باور نہ كرنے پر دلالت كرتا ہے كيونكہ وہ انہيں نابود اور مٹ جانے والى اقوام سمجھتا تھا_

۵ _ فرعون نے گذشتہ اقوام كے بارے ميں حضرت موسى (ع) سے سوال پوچھ كر انكى سخن كے مقابلے ميں اپنى بے بسى كو چھپانے كى كوشش كى _من ربكما ا لذى ا عطى كل شيء خلقه فما بال القرون الا ولى

ممكن ہے گذشتہ اقوام كے بارے ميں سوال كرنے كا مقصد صرف بحث كا رخ كسى نامشخص نقطے كى طرف موڑنا ہو_ حضرت موسى (ع) نے اس بحث ميں داخل نہ ہوكر فرعون كى اس كوشش كو نقش بر آب كرديا _

۶ _ فرعون نے گذشتہ اقوام كے افكار و عقائد كا سہارا لے كر حضرت موسى (ع) كا مقابلہ كرنے اور شرك كى حقانيت كو ثابت كرنے كى كوشش كى _قال فما بال القرون الا ولى

فرعون كا گذشتہ اقوام كے افكار سے تمسك كرنا اور يہ كہ اگر موسى (ع) كى رسالت حق ہوتى تو كيوں گذشتہ اقوام كيلئے ايسا رسول نہيں آيا اور وہ عذاب كا شكار نہيں ہوئيں بتاتا ہے كہ اسكى نظر ميں پہلى اقوام كے اعتقادات صحيح اور قابل پيروى ہيں _

۷ _ گذشتہ اقوام كى تاريخ اوراس كا تجزيہ و تحليل ،كفار اور معارف الہى كوباور نہ كرنے والوں كے ايمان و توحيد كے انكار اور رد كرنے كيلئے ايك بہانہ_قال فما بال القرون الا ولى

تاريخ:اس سے سو، استفادہ كرنا۷

توحيد:اسے جھٹلانے كے عوامل ۷

خدا تعالي:اسكے مشركين كے ساتھ سلوك كے بارے ميں سوال ۳_ اسكے عذابوں كو جھٹلانے والے۴

فرعون:اس كا سوال ۳_ ۴_ اسكى شبہہ انگيزى ۲_ اس كا شرك۲،۶;يہ اور گذشتہ اقوام كا عقيدہ ۶_ يہ اور موسى (ع) ۳، ۶_ اسكے سوال كا فلسفہ ۵ اس كا ذلت كو چھپانا ۵

قديم مصر:اسكى تاريخ ۱ _ اسكے مشركين۱

كفار:انكى بہانہ تراشى ۷

گذشتہ اقوام:انكے عذاب كے بارے ميں سوال ۴_ انكى تاريخ ۱; انكے مشركين ۲

موسى (ع) :ان سے سوال ۳، ۴، ۵_ انكا قصہ ۳، ۵، ۶_ انكا مقابلہ۶

۱۰۱

۱۰۷ سے ۱۱۵ تک

( قَالَ عِلْمُهَا عِندَ رَبِّي فِي كِتَابٍ لَّا يَضِلُّ رَبِّي وَلَا يَنسَى ) (٥٢)

( الَّذِي جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ مَهْداً وَسَلَكَ لَكُمْ فِيهَا سُبُلاً وَأَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَخْرَجْنَا بِهِ أَزْوَاجاً مِّن نَّبَاتٍ شَتَّى ) (٥٣

( كُلُوا وَارْعَوْا أَنْعَامَكُمْ إِنَّ فِي ذَلِكَ لَآيَاتٍ لِّأُوْلِي النُّهَى ) (٥٤)

( مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى ) (٥٥)

( وَلَقَدْ أَرَيْنَاهُ آيَاتِنَا كُلَّهَا فَكَذَّبَ وَأَبَى ) (٥٦)

( قَالَ أَجِئْتَنَا لِتُخْرِجَنَا مِنْ أَرْضِنَا بِسِحْرِكَ يَا مُوسَى ) (٥٧)

( فَلَنَأْتِيَنَّكَ بِسِحْرٍ مِّثْلِهِ فَاجْعَلْ بَيْنَنَا وَبَيْنَكَ مَوْعِداً لَّا نُخْلِفُهُ نَحْنُ وَلَا أَنتَ مَكَاناً سُوًى ) (٥٨)

( قَالَ مَوْعِدُكُمْ يَوْمُ الزِّينَةِ وَأَن يُحْشَرَ النَّاسُ ضُحًى ) (٥٩)

( فَتَوَلَّى فِرْعَوْنُ فَجَمَعَ كَيْدَهُ ثُمَّ أَتَى ) (٦٠)

۱۰۲

آیت ۶۱

( قَالَ لَهُم مُّوسَى وَيْلَكُمْ لَا تَفْتَرُوا عَلَى اللَّهِ كَذِباً فَيُسْحِتَكُمْ بِعَذَابٍ وَقَدْ خَابَ مَنِ افْتَرَى )

موسى نے ان لوگوں سے كہا كہ تم پر وائے ہو اللہ پر افترا نہ كرو كہ وہ تم كو عذاب كے ذريعہ تباہ برباد كرديگا اور جس نے اس پر بہتان باندھا وہ يقينا رسوا ہوا ہے (۶۱)

۱ _ فرعون اور اس كے پيروكار، خداوند عالم پر افتراء باندھنے والے لوگوں ميں سے تھے_لا تفتروا على اللّه كذبا

۲ _ حضرت موسى (ع) كے معجزات كو شرك اورجادو قرار دينا، انكى مثل لانے كا دعوى اور آپ كى رسالت كو جھٹلانا خداتعالى پر فرعونيوں كى تہمتوں ميں سے _لاتفتروا على الله كذبا

گذشتہ آيات كہ جو حضرت موسى (ع) كى زبانى توحيد كے بيان، معجزات دكھانے اور فرعون كى طرف سے انہيں جادو قرار دينے والے عمل پر مشتمل تھيں كو مد نظر ركھتے ہوئے فرعونيوں كے تہمتوں كے بعض موارد كى طرف اشارہ كيا جاسكتا ہے_

۳ _ انبيا ء كے معجزات كو جادو قرار دينا،خداتعالى پر جھوٹ باندھنے كے مترادف ہے _لاتفتروا على الله كذبا

''افترا'' يعنى جھوٹ باندھنا اور ''على الله '' قرينہ ہے كہ اس سے مراد وہ جھوٹ ہے جوخداتعالى كے بارے ميں گھڑ ا اور باندھا گيا اور كلمہ ''كذباً'' تاكيد كيلئے ہے _

۴ _ خداتعالى پر بہتان باندھنے كى وجہ سے فرعونيوں كو عذاب سے ڈرانا ،فرعون كے جادوگروں كے ساتھ مقابلہ كے ميدان ميں حضرت موسى (ع) كا سرنامہ كلام_قال لهم موسى ويلكم لاتفتروا على الله كذباً فيسحتكم بعذاب

''ويل'' يعنى اندوہ، ہلاكت اور ہر وہ سختى جو عذاب كى وجہ سے آئے (لسان العرب) ''ويلكم'' نفرين ہے يعنى تم پر عذاب ہو بعض نے اسے فعل محذوف كا مفعول قرار ديا ہے يعني'' ا لزمو ويلكم'' (اپنے عذاب اور ہلاكت كے ہمراہ رہو) جملہ''فيسحتكم بعذاب''،''ويلكم'' كے معنى كوواضح كررہا ہے_

۵ _ خداتعالى پر بہتان باندھناد اور اسكے بارے ميں جھوٹى اور خود ساختہ باتيں كہنا،عظيم گناہ اورنابودى والے عذاب كے مستحق ہونے كا سبب ہے_لاتفتروا على الله كذباً فيسحتكم بعذاب

۱۰۳

''يسحتكم'' كے مصدر ''اسحات'' كا معنى ہے جڑ سے اكھاڑ پھينكنا اور نابود كردينا عذاب كے نكرہ ہونے كو مد نظر ركھتے ہوئے كہ جو اسكى شدت اور سختى پر دلالت كرتاہے''فيسحتكم بعذاب'' كا معنى يہ ہے كہ خدا سخت عذاب كے ذريعے تمہيں جڑ سے اكھاڑ پھينكے گا اورتمہيں ہلاك كرديگا _

۶ _ حضرت موسى (ع) كااپنے اور جادوگروں كا مقابلہ ديكھنے كيلئے مصر كے لوگوں كے اجتماع سے انہيں ڈرانے اور توحيد و ايمان كى دعوت دينے كيلئے استفادہ كرنا_قال لهم موسى ويلكم لاتفتروا على الله كذبا

۷ _ لوگوں كو عذاب الہى سے ڈرانا اور تبليغ كيلئے فرصت سے استفادہ كرنا،مبلغين دين كے فرائض ميں سے ہے _

قال ويلكم لاتفتروا بعذاب

۸ _ خداتعالى پر افترا پردازى اور جھوٹ باندھنے كا اس كے انجام دينے والے كيلئے كوئي فائدہ نہيں ہے_

لاتفتروا على الله كذباً و قد خاب من افترى

''خيب'' كا معنى ہے بے بہرہ اور محروم ہونا (قاموس) صدر آيہ كہ جس كا موضوع خداتعالى پر افترا باندھنا ہے_ كے قرينے سے اس سے مراد خدا تعالى كے بارے ميں نادرست باتيں اور جھوٹ بولنے والے كا محروم رہنا اور كوئي نتيجہ حاصل نہ كرنا ہے_

۹ _ دوسروں پر جھوٹ باندھنا اور افترا پردازى كرنا،ناروا اور بے نتيجہ كام ہے_وقد خاب من افترى

۱۰ _ حضرت موسى (ع) نے خداتعالى پر فرعونيوں كے بہتانوں كو ديكھتے ہوئے انہيں خبردار كيا اور انكى شكست اور ناكامى كى پيشين گوئي كى _ويلكم لاتفتروا على الله و قد خاب من افترى

۱۱ _ حضرت موسى (ع) نے سابقہ امتوں ميں سے بہتان باندھنے والوں كى ناكامى كى ياددہانى كرا كے اسے فرعونيوں كيلئے عبرت قرار ديا _و قد خاب من افترى

جملہ ''خاب ...'' گذشتہ لوگوں كے حال كے بارے ميں ايك خبر ہے اور اسے موسى (ع) ا ور فرعون كے ميدان مقابلہ ميں حاضر ہونے والوں كى عبرت كيلئے بيان كيا گياہے_

انبياء (ع) :ان پر جادو كى تہمت ۳

بہتان باندھنا:

۱۰۴

خدا پر بہتان باندھنے كے اثرات ۵; خدا پر بہتان باندھنا۳; خدا پر بہتان باندھنے كا بے اثر ہونا ۸; بہتان باندھنے كا برا انجام۹; خدا پر بہتان باندھنے كا گناہ ۵; بہان باندھنے كا ناپسند ہونا ۹

تبليغ:اس ميں فرصت ۶، ۷; اس ميں انذار ۷

توحيد:اسكى دعوت ۶/ڈرانا:عذاب سے ڈرانا ۴

خداتعالى پر بہتان باندھنے والے: ۱، ۲/انكو ڈرانا۴; ان سے عبرت حاصل كرنا ۱۱

عذاب :اسكے اسباب ۵/فرعون:اسكے بہتان ۱

فرعون كے پيروكار:انكے بہتان۱، ۲; انكو ڈرانا۴; انكى شكست كى پيشين گوئي ۱۰; انكى عبرت كے عوامل ۱۱

فرعون كے جادوگر:انكے ساتھ مناظرہ ۴/گذشتہ اقوام:ان سے عبرت حاصل كرنا ۱۱

گناہان كبيرہ: ۵/فرصت:اس سے استفادہ ۶

مبلغين:انكى ذمہ دارى ۷

موسى (ع) :انكا ڈرانا ۴، ۶، ۱۰; انكى پيشين گوئي ۱۰; انكى تعليمات ۱۱; ان پر جادو كى تہمت ۲; انكى دعوت ۶; انكى تبليغ كى روش ۶; انكا قصہ ۲، ۴، ۶، ۱۰، ۱۱; انكى نبوت كو جھٹلا نے والے ۲; انكى موُع شناسى ۶; انكے معجزہ كى مثل بنانا ۲

ہلاكت :اسكے عوامل ۵

آیت ۶۲

( فَتَنَازَعُوا أَمْرَهُم بَيْنَهُمْ وَأَسَرُّوا النَّجْوَى )

اس پر وہ لوگ آپس ميں جھگڑا كرنے لگے اور سرگوشيوں ميں مصروف ہوگئے (۶۲)

۱ _ مقابلہ كے ميدان ميں فرعونيوں كو حضرت موسى (ع) كا خبردار كرنا ان كے درميان اختلاف اور كشمكش كا سبب بنا _ويلكم لاتفتروا فتنزعوا ا مرهم بينهم

''فتنازعوا'' ميں ''فا'' اس نكتے پر دلالت كر رہى ہے كہ مقابلے كے ميدان ميں حضرت موسى (ع) كے خبردار كرنے كے فوراً بعد فرعونيوں كے درميان نزاع اور كشمكش ہونے لگى _

۲ _ فرعونيوں كى صفوں ميں بعض حق طلب اور نصيحت قبول كرنے والے افراد كا وجودفتنزعوا ا مرهم بينهم

حضرت موسى (ع) كے بارے ميں فرعونيوں كى رائے كا مختلف ہونا بتاتا ہے كہ مقابلے والے دن ان ميں سے بعض

۱۰۵

حضرت موسى (ع) كى طرف تمايل ركھتے تھے_

۳ _ اہم اور بنيادى امور طے كرنے كيلئے فرعونيوں كے درميان مشاورت ہوتى تھي_فتنزعوا ا مرهم بينهم

فرعونيوں كے درميان تنازع كھڑا ہونا بتاتا ہے كہ وہ اپنے آپ كو فرعون كا بے چون و چرا تابع نہيں سمجھتے تھے بلكہ اہم امور ميں اپنے لئے حق رائے كے قائل تھے_

۴ _ فرعون كے پيروكار حضرت موسى (ع) كے بارے ميں اپنے اختلاف نظر كو سختى كے ساتھ لوگوں سے پنہان كرتے تھے_فتنزعوا و اسرواالنجوي

''نجوا'' كا معنى ہے مخفى بات اور سرگوشى ''اسروا'' كا معنى بھى ہے ''انہوں نے پنہان كيا'' ''نجوا'' كو پنہان كرنا كہ جو خود بھى پنہان ہے فرعونيوں كى طرف سے حضرت موسى (ع) سے متعلق امور كو سختى كے ساتھ پنہان كرنے سے حكايت كرتا ہے_

۵ _ فرعونى لوگ،حضرت موسى (ع) كے بارے ميں اپنى مختلف آراء كو پنہان كر كے اپنى خفيہ باتوں تك لوگوں كو دسترسى حاصل كرنے سے روكتے تھے_فتنزعوا و اسروا النجوى

''النجوى '' ميں ''ال'' عہد ذكرى كا ہے كہ جو فرعونيوں كے درميان پيدا ہونے والے نزاع اور ان كے درميان ہونے والى مختلف باتوں كى طرف اشارہ ہے_ اور فعل '' ا سرّوا'' بتاتا ہے كہ اسے دوسروں سے مخفى كرتے اور كسى كو انكى اطلاع نہ ہونے ديتے تھے_

۶ _ فرعونيوں كى آپس ميں سرگوشياں اختلاف اور كشمكش كوختم كرنے اور اپنى صفوں ميں اتحاد قائم كرنے كيلئے تھيں _

فتنزعوا و ا سرّوا النجوي

۷ _ حضرت موسى (ع) كے مقابلے كے ضرورى ہونے پر فرعونيوں كے متفق ہونے كے باوجود اسكى روش كے بارے ميں ان كا اختلاف تھا_*فتنزعوا امرهم و اسرّوا

فعل ''اسرّوا'' سے اس بات كا استفادہ ہوتا ہے كہ طرفين نزاع اپنى گفتگو كے مخفى ہونے كے خواہان تھے اور جو كچھ لوگوں كو سركارى طور پر بتايا جاتا ''اگر بعد كى آيت كے مطالب وہ ہوں جو فرعونيوں كى طرف سے لوگوں كو بتائے جاتے تھے''_ وہ انكى مشترك باتيں ہوتيں تھيں جو وہ موسى (ع) كا مقابلہ كرنے اور انكى سرگرميوں كو روكنے

۱۰۶

كيلئے ان تك پہنچائي جاتيں _ كلمہ ''ا مرہم'' كہ جو نزاع كو فرعونيوں كے امور ميں قرار دے رہا ہے اسى نكتے كى تائيد كرتا ہے _

فرعون كے ساتھي:انكے انذار كے اثرات ۱; انكا اتحاد ۷; انكے اختلاف كا چھپانا ۴، ۵; انكا اختلاف ۷; انكے حق طلب لوگ ۲; انكے اختلاف كا پيش خيمہ ۱; انكے اختلاف كا حل ۶;انكى صفات ۳; انكى سرگوشى كا فلسفہ ۶; انكى مشاورت ۳; انكے نصيحت قبول كرنے والے ۲

موسى (ع) :انكے اندر ز كے اثرات ۱; انكے مقابلے كى روش ۷; انكا قصہ ۱، ۴، ۵، ۷

آیت ۶۳

( قَالُوا إِنْ هَذَانِ لَسَاحِرَانِ يُرِيدَانِ أَن يُخْرِجَاكُم مِّنْ أَرْضِكُم بِسِحْرِهِمَا وَيَذْهَبَا بِطَرِيقَتِكُمُ الْمُثْلَى )

ان لوگوں نے كہا كہ يہ دونوں جادوگر ہيں جو تم لوگوں كو اپنے جادو كے زور پر تمھارى سرزمين سے نكال دينا چاہتے ہيں اور تمھارے اچھے خاصے طريقہ كو مٹا دينا چاہتے ہيں (۶۳)

۱ _ حضرت موسى (ع) كى گفتگو كے بعد بعض فرعوني،آپ كى طرف متمايل ہونے كى وجہ سے فرعونيوں كے درميان تنازعہ كا باعث بن گئے_فتنزعوا قالوا إن هذن لسحرن

بعد والى آيت كا جملہ '' فاجمعوا كيدكم'' قرينہ ہے كہ ''قالوا'' كا فاعل فرعونيوں كا وہ گروہ ہے كہ جو اپنے ہى دوسرے گروہ كے ساتھ محو گفتگو ہوا پچھلى آيت بھى اس معنى كو صراحت كے ساتھ بيان كررہى ہے كہ فرعونيوں كے درميان تنازعہ كھڑا ہوگيا تھا يہ تنازعہ حضرت موسى كے بارے ميں تھا اور ''قالوا'' كا فاعل دوسرے گروہ كو سمجھانا چاہتا ہے_

۲ _ حضرت موسى (ع) كى طرف مائل ہونے والوں كو جذب كرنے اور انہيں اپنى سمت لانے كيلئے فرعونيوں نے پروپيگنڈا مہم شروع كى _فتنزعوا و ا سرّوا النجوى قالوا ان هذان لسحران

۳ _ موسى و ہارون كے ساحر ہونے پر زور دينا،فرعونيوں كى پروپيگنڈا مہم كا حصہ _قالوا إن هذان لسحران

حرف ''ان'' ''انَّ''كا مخفف ہے اور عمل نہيں كررہا ليكن يہ تاكيد كا معنى ديتا ہے _

۴ _ حضرت ہارون (ع) ، فرعون كے ساتھ مقابلے ميں موسى كے قدم بقدم اور موسى اور جادوگروں كے مقابلے كے ميدان ميں حاضر _إن هذن لسحران

۱۰۷

۵ _ موسى (ع) و ہارون(ع) پر جادو كے ذريعے قبطيوں كو مصر سے نكال باہر كرنے كى كوشش كرنے اور منصوبہ بنانے كا الزام، فرعونيوں كى طرف سے موسى (ع) كے خلاف پروپيگنڈا مہم كا حصہ تھا_

لسحران يريدان ان يخرجاكم من ا رضكم بسحرهم

۶ _ فرعونى لوگ (قبطي) سرزمين مصر كو اپنى ملكيت سمجھتے تھے _يخرجاكم من ا رضكم

۷ _ فرعونى اپنے آپ كو ايك نمونہ اور برتر راہ و روش كے حامل سمجھتے تھے _و يذهبا بطريقتكم المثلى

''طريقہ'' يعنى راہ و روش اور ''مثلى ''،''ا مثل'' كى مؤنث ہے يعنى حق كے زيادہ مشابہ اور خير و خوبى كے زيادہ نزديك (مفردات راغب)

۸ _ فرعونيوں نے موسى و ہارون كے خلاف پروپيگنڈے ميں انہيں اپنے نمونہ اور برتر راہ و روش كونابود كرنے والے متعارف كرايا _و يذهبا بطريقتكم المثلى

۹ _ فرعونيوں كا اپنى پروپيگنڈا مہم ميں قبطيوں كى وطن و سرزمين سے محبت اور قومى ومذہبى جذبات سے استفادہ كرنا_

يخرجاكم من ا رضكم بطريقتكم المثلى

۱۰ _ الزام تراشى اور اپنے دين اور طرز زندگى كى برترى كا دعوى ، دين انبياء او رحق كے رد عمل ميں استكبار كا شيوا _

إن هذن لسحرن بطريقتكم المثلى

۱۱ _ فرعون كے طرف دار اور دست و بازو، حضرت موسى (ع) كے بارے ميں و فرعون كى انہى باتوں اورنظريات كا تكرار اور پرچار كرتے تھے _ا جئتنا لتخرجنا من ا رضنا بسحرك لسحرن يريدان ا ن يخرجاكم

استكبار:اسكى حق دشمنى ۱۰; اس كا سلوك ۱۰

انبياء:انكے ساتھ سلوك ۱۰

پروپيگنڈا:اس ميں جذبات كو بھڑكانا ۹

تمايلات:موسى كى طرف تمايل ۱

سرزمين:سرزمين مصر كى مالكيت۶

فرعون:اسكے پروپيگنڈے كى روش ۱۱; فرعون اور موسى (ع) ۱۱; اسكے ساتھ مبارزت ۴

۱۰۸

فرعون كے پيروكار:انہيں مصر سے نكالنا ۵; انكا دعوى ۶; انكے دين كى برترى ۷; انكى سوچ ۷، ۸; انكا پروپيگنڈا۲; انكى توجيہ ۲; انكى تہمتيں ۳، ۵; انكے جذبات كو بھڑكانا ۹; انكے پروپيگنڈے كى روش ۳، ۵، ۹، ۱۱; انكے اختلاف كا پيش خيمہ ۱; يہ اور موسى ۱۱; انكى قوميت پرستى ۹; انكى طرز زندگى كو نابود كرنے والے ۸

فرعون كے جادوگر:انكا مقابلہ ۴

موسى (ع) :انكے سخن كے اثرات ۱; انكے خلاف پروپيگنڈا ،۳، ۵، ۸، ۹، ۱۱; ان پر جادو كى تہمت ۳، ۵; انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵; انكا مقابلہ ۴; انكى تاثير ۸

ہارون (ع) :انكے خلاف پروپيگنڈا ۱، ۳، ۵، ۸، ۹; ان پر جادو كى تہمت ۳، ۵; انكا قصہ ۳، ۴، ۵; انكا مقابلہ ۴; انكى تاثير ۴،۸

آیت ۶۴

( فَأَجْمِعُوا كَيْدَكُمْ ثُمَّ ائْتُوا صَفّاً وَقَدْ أَفْلَحَ الْيَوْمَ مَنِ اسْتَعْلَى )

لہذا تم لوگ اپنى تدبيروں كو جمع كرو او رپرا باندھ كر ان كے مقابلہ پر آجاؤ جو آج كے دن غالب آجائے گا وہى كامياب كہا جائيگا (۶۴)

۱ _ فرعون كے مبلغين اور دست و بازو سب فرعونيوں كو موسى (ع) كے خلاف ہم فكري، اتحاد اور تمام حربوں كو استعمال كرنے كى دعوت ديتے تھے _فتنزعوا قالوا فاجمعوا كيدكم ثم ائتوا صف

گذشتہ آيات سے محسوس ہوتا ہے كہ حضرت موسى (ع) كى گفتگو كے بعد فرعونيوں كے درميان اختلافات پيدا ہوگئے (فتنازعوا ) اور فرعون كے حامى اور مبلغين دوسرے گروہ كو كہ جو موسى (ع) اور انكے ساتھ مقابلہ كرنے كے سلسلے ميں ترديد كا شكار ہوگيا تھا_

اپنى سمت لانے كى كوشش ميں تھے_ لگتا ہے ''اجمعوا'' كا بھى اسى گروہ كى طرف سے اپنى سابقہ گفتگو كے نتيجے كے طور پر اظہار كيا گيا ہے_

۲ _ حضرت موسى (ع) كى گفتگو كے بعد فرعونيوں كا اختلاف او رانتشار، ميدان مقابلہ ميں ان كيلئے ايك واقعى خطرہ اور ان كے مورچے كو كمزور كرنے كا باعث _ويلكم قالوا فاجمعوا كيدكم ثم ائتو صف

يہ سب آيات موسى (ع) كے مقابلے ميں اپنے اتحاد كو بچانے كيلئے فرعونيوں كى سخت كوشش سے حكايت كرتى ہيں اور دوسرى جہت سے اس خطرے كو بيان كرر ہى ہيں جو اختلاف كى وجہ سے ان كو لاحق ہوگيا تھا _

۱۰۹

۳ _ فرعونى حضرت موسى (ع) كے مقابلے ميں اپنے جادو اور پروگرام كے حيلہ اور مكر ہونے اور حقيقت سے خالى ہونے كے معترف تھے _فأجمعوا كيدكم

فرعونيوں كا اپنے كام اور جادو كے بارے ميں لفظ ''كيد'' كا استعمال بتاتا ہے كہ وہ خود اسكے حقيقت سے عارى اور جادو ہونے كا اعتراف كرتے تھے_اور اسے حضرت موسى (ع) كے مقابلے ميں صرف ايك حيلہ سمجھتے تھے _

۴ _ پورى توانائيوں ور خاص نظم و ہيبت كے ساتھ وارد ہونا،فرعونيوں كى طرف سے موسى كے مقابلے كيلئے ميدان ميں اپنى طاقت كامظاہرہ كرنے كيلئے تجويز_فأجمعوا كيدكم ثم ائتوا صفا

۵ _ فرعون كے جادوگروں كے حضرت موسى (ع) كے ساتھ مقابلے كا دن، فرعونيوں كى نظر ميں تقدير ساز دن تھا_

و قد ا فلح اليوم من استعلى ''فلاح'' كا معنى ہے كاميابى _فرعونيوں كى طرف سے اس بات كا اظہار گواہ ہے كہ وہ اس مقابلے كو زندگى اور موت كا مقابلہ اور اپنى تاريخ ميں ايك موڑ سمجھتے تھے _

۶ _ فرعونى اپنى نجات اور بقا كو ميدان مقابلہ ميں جادوگروں كے حضرت موسى (ع) پر غالب آنے كا مرہون منت سمجھتے تھے _و قد ا فلح اليوم من استعلى

۷ _ فرعونى اپنى باتھوں اور پروپيگنڈے ميں برتر اور بے رقيب جادو كو جادوگركے مقصد اور اسكے عقائد كى حقانيت كى علامت قرار ديتے تھے _و قد ا فلح اليوم من استعلى

حضرت موسى (ع) كے دعووں كو باطل كرنے كيلئے جادوگروں كو جمع كرنا بتاتا ہے كہ فرعونيوں كى نظر ميں جادوگر كى طاقت حق و باطل كا ميزان ہے _

۸ _ فرعونيوں نے دعوت موسى (ع) كے قبول كرنے كو انكے بے نظير جادو لانے پر قادر ہونے كے ساتھ مشروط كر ركھا تھا _و قد ا فلح اليوم من استعلى

اتحاد:اسكى دعوت ۱/ايمان:موسى پر ايمان لانے كى شرائط ۸

فرعون:اسكے مبلغين كى دعوتيں ۱; اسكے موسى كے ساتھ وعدے كا دن ۵

فرعون كے جادوگر :انكى كاميابى كے اثرات ۶

فرعونى :انكا اتحاد ۱; انكا اختلاف ۲; انكى حقانيت كا دعوى ۷;

۱۱۰

انكا اقرار ۳; انكى سوچ ۵، ۶، ۷; انكا جادو ۳، ۷; انكے مطالبات ۴، ۸; انكو دعوت ۱; انكا سلوك ۴; انكے پروپيگنڈے كى روش ۷; انكى شكست كا پيش خيمہ ۲; انكى نجات كا پيش خيمہ ۶; انكى قدرت نمائي ۴; انكا مكر ۳

موسى (ع) :انكى سخن كے اثرات ۲; انكے خلاف پروپيگنڈا ۱; انكے خلاف سازش ۱; ان سے جادو كا مطالبہ ۸; انكا قصہ ۱، ۲، ۴، ۵، ۶، ۸; انكے ساتھ مكر ۳

آیت ۶۵

( قَالُوا يَا مُوسَى إِمَّا أَن تُلْقِيَ وَإِمَّا أَن نَّكُونَ أَوَّلَ مَنْ أَلْقَى )

ان لوگوں نے كہا كہ موسى تم اپنے جادو كو پھينكو گے يا ہم لوگ پہل كريں (۶۵)

۱ _ ميدان مقابلہ اور موسى (ع) كے ساتھ مقابلے ميں فرعون كے جادوگروں نے آغاز كرنے والے كا تعين،حضرت موسى كے سپرد كيا _قالوا يا موسى إما ا ن تلقي ا لقى

۲ _ فرعون كے جادو گروں نے جادو دكھانے ميں پيش قدم ہونے كيلئے اپنى آمادگى كا اعلان كيا _

إما ا ن تلقى و إما ا ن نكون ا ول من القى

۳ _ فرعون كے جادو گر ميدان مقابلہ ميں حضرت موسى (ع) پر اپنى كاميابى سے مطمئن تھے_ا ما إن تلقى و ا ما إن نكون ا ول من ا لقى آغاز كرنے والے كے تعين كيلئے حضرت موسى (ع) كو پيشكش،جادوگروں كے اپنے كام اور اسكے نتيجے كے بارے ميں اطمينان يا كم از كم انكى جانب سے اسكے تظاہر كى حكايت كرتى ہے_

۴ _ ميدان مقابلہ ميں فرعون كے جادوگروں كى حضرت موسى (ع) كے ساتھ گفتگو اور سلوك آپكے ساتھ نرمى اور آپ كى نسبت اظہار ادب كے ساتھ تھا _ياموسى أن تلقى و إم آغاز كرنے والے كے انتخاب كا حضرت موسى كے حوالے كرنا اور اس سلسلے ميں اپنى رائے كو مسلط نہ كرنا جادوگروں كى طرف سے نرمى اور ادب كے اظہار سے خالى نہيں ہے_

۵ _ حضرت موسى (ع) كے معجزات پيش كرنے سے پہلے اپنا جادو دكھانا، فرعون كے جادوگروں كى خواہش _*

إما ا ن تلقى و إما ا ن نكون ا ول من القى

پيشكش كے دوسرے حصے ميں تعبير كا اختلاف اس بات كى حكايت كرتا ہے كہ جادوگر شروع كرنے كيلئے زيادہ خواہش ركھتے تھے اور اس طريقے سے اس كا اظہار كرتے تھے كيونكہ''ا ن

۱۱۱

نكون ...'' كى جگہ ''إما ا ن نلقى '' بھى كہ سكتے تھے _

۶ _ حضرت موسى (ع) كى طرف سے جادو پيش كئے جانے كى صورت ميں فرعون كے جادوگر انكى شكست كو حتمى سمجھ رہے تھے اور ميدان عمل ميں اپنے كو دنے كى ضرورت محسوس نہيں كرتے تھے_ *إما ا ن تلقى و إما ا ن نكون ا ول من ا لقى جادوگروں نے اختيار كى دو شقيں اس طرح بيان كيں كہ گويا اگر موسى (ع) اپنے جادو كو پيش كريں تو ان كا كام تمام ہوجائيگا اور ان كى ناتوانى سب كيلئے واضح ہوجائيگى اور صرف اس صورت ميں پہلى اور دوسرى بارے آئيگى جب وہ خود اسے شروع كريں اسلئے انہوں نے موسى (ع) كے بارے ميں ''ا ول من القى '' كى تعبير استعمال نہيں كى _

۷ _ فرعون كے زمانے ميں رائج جادو ايك خاص قسم اور زمين پر پھينكى ہوئي چيزوں كے اوپر جادو كى نمائش كى صورت ميں محدو د تھا _*إما ا ن تلقى و إما ا ن نكون ا ول من ا لقى

جادوگروں نے اپنے بيان ميں جو تعبير استعمال كى ہے (يا آپ پھينكيں يا پہلے ہم پھينكيں گے) ہوسكتا ہے اس بات سے حاكى ہو كہ كسى شخص كو كسى دوسرى قسم كے جادو كى توقع نہيں تھى رسيوں اور ڈنڈوں كا فراہم كرنا كہ جس پر بعد والى آيت دلالت كر رہى ہے اسى نكتے كو بيان كرتا ہے_

۸ _ فرعون كے جادوگروں نے حضرت موسى (ع) كے معجزے جيسے جادو كو نظر ميں ركھا ہوا تھا_ا ن تلقي من ا لقى

۹ _ حضرت موسى (ع) كے ساتھ مقابلے ميں فرعون كے جادوگر يك زبان، يك دل اور ايك دوسرى كے يار و مددگار تھے_

و إما أن نكون ا ول من ا لقى

''اول من القي'' كا سب جادوگروں پر صدق كرنا ان كے مشترك ہدف اور ايك روش سے حاكى ہے_

جادو:اسكى تاريخ ۷; فرعون كے زمانے ميں اسكى خصوصيات ۷

فرعون كے جادوگر:انكى تيارى ۲; انكا اتحاد ۹; انكا ادب ۴; انكا اطمينان ۳، ۶; انكى سوچ ۶; انكى پيشكش ۱; يہ اور موسى ۱، ۲، ۴، ۵; انكا جادو ۸; ان كا سلوك ۴; ان كے تمايلات ۵

موسى (ع) :انكى شكست كا اطمينان ۶; انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۶، ۸، ۹; ان كے ساتھ مبارزت ۹; انكا عصا و الا معجزہ ۸

۱۱۲

آیت ۶۶

( قَالَ بَلْ أَلْقُوا فَإِذَا حِبَالُهُمْ وَعِصِيُّهُمْ يُخَيَّلُ إِلَيْهِ مِن سِحْرِهِمْ أَنَّهَا تَسْعَى )

موسى نے كہا كہ نہيں تم ابتدا كرو ايك مرتبہ كيا ديكھا كہ ان كى رسياں اور لكڑياں جادو كى نباپر ايسى لگنے لگيں جيسے سب دوڑ رہى ہوں (۶۶)

۱ _ حضرت موسى (ع) نے مقابلے كا آغاز،فرعون كے جادوگروں كے سپرد كيا اور ان كى طرف سے كام كے آغازپر زور ديا _إما ا ن تلقي قال بل ا لقوا

۲ _ حضرت موسى (ع) كو مخالفين پر كاميابى كے سلسلے ميں خداتعالى كے وعدوں پر قوى اعتماد تھا _قال بل ا لقوا

گذشتہ آيات ميں خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كو اطمينان دلايا كہ واقعات پر اسكى مكمل نظر ہے اور پريشانى كى ضرورت نہيں ہے( لاتخافا إننّى معكما ا سمع و ا ري) ميدان كارزار دشمن كے حوالے كرنا اورموسى كا خود تماشائي بن كر بيٹھ جانا آپ كے اس وعدہ پر مكمل اعتماد كا غماز ہے

۳ _ شبہہ كو باطل اور ختم كرنے كى تيارى كى خاطر ان كے بيان كرنے كا جائز ہونا_قال بل ا لقوا فإذا

حضرت موسى (ع) يہ كرسكتے تھے كہ آغاز كا انتخاب كر كے جادوگروں كى بساط ليپٹ ديتے اور انہيں بالكل اس كام كى اجازت ہى نہ ديتے ليكن انہوں نے جادوگروں كو اس لئے جادو كرنے كى اجازت دى تا كہ فرعون كى طرف سے ڈالا ہوا شبہہ (فلنا تينك ...)باطل كر كے اپنى حقانيت كا اظہار كرسكيں _ اس اجازت كا مطلب يہ ہے كہ شبہات كا جواب دينے كيلئے انہيں بيان كرنے كى اجازت دينا اشكال نہيں ركھتا بلكہ يہ مطلوب بھى ہے _

۴ _ حضرت موسى (ع) كى طرف سے اجازت ملتے ہى فرعون كے جادوگروں نے اپنے جادو كے آلات كو كام ميں لاتے ہوئے اپنے جادو كا آغاز كرديا _قال بل القوا فاذا

''فإذا'' ميں ''فائ'' فصيحہ اور محذوف و مقدر جملوں كو بيان كر رہى ہے حرف ''اذا'' مفاجات كيلئے ہے اور جادوگروں كے عمل كى سرعت كى حكايت كر رہا ہے اس طرح آيت كريمہ كا معنى يہ ہے '' موسى (ع) نے كہا تم اپنا جادو پيش كرو اور انہوں نے اپنا جادو دكھايا كہ اچانك انكى رسياں اور ...''

۱۱۳

۵ _ رسياں اور ڈنڈے، فرعون كے جادوگروں كے كام كے آلات _فإذا حبالهم و عصيهم

(''حبال'' كے مفرد) حبل كا معنى ہے رسى اور (''عصّي'' كے مفرد) عصا كا معنى ہے لكڑى كا ڈنڈا _

۶ _ فرعون كے جادوگروں نے اپنے جادو كے ساتھ يوں اظہار كيا كہ انكى رسياں اور ڈنڈے ہر طرف بھاگتے اور حركت كرتے ہيں _فإذا حبالهم و عصيهم يخيل إليه من سحرهم ا نها تسعى

''ا نہا تسعى ''،''يخيل'' كا نائب فاعل ہے اور فعل ''يخيل إليہ'' دلالت كر رہا ہے كہ در حقيقت رسياں اور ڈنڈے بے حركت تھے نہ يہ كہ ان پر ايسا مادہ لگا ہوا تھا كہ ان پر دھوپ پڑنے كى وجہ سے وہ واقعا حركت كرنے لگے ہوں _

۷ _ فرعون كے جادوگروں كے جادو كا لوگوں كے ادراك كرنے والے قوتوں پر اثر ہوا اور اس نے ان ميں تخيل اور توہم پيدا كرديا _يخيل إليه من سحرهم ا نها تسعى

''يخيل إليہ'' يعنى وہم و خيال نے موسى كيلئے يوں اظہار كيا كہ رسياں اور ڈنڈے حركت كررہے ہيں _ ضمير ''إليہ'' كا مرجع اگر چہ موسى (ع) ہيں ليكن واضح ہے كہ ميدان كارزار ميں موجود سب لوگ ايسا محسوس كر رہے تھے _

۸ _ جادو كاادراك كرنے والى قوتوں اور خيالى قوت پر اثر ہوتا ہے_يخيل إليه من سحرهم

۹ _ فرعون كے جادوگروں نے موسى (ع) كے مقابلے كے ميدان ميں حاضر ہونے سے پہلے بہت سارى رسيوں اور ڈنڈوں كا انتظام كر ركھا تھا_فإذا حبالهم وعصيهم

۱۰ _ جادو، اشيا كى حقيقت كو تبديل نہيں كرتا _يخيل إليه من سحرهم أنها تسعى

۱۱ _ حضرت موسى (ع) كى خيالى قوت اور نقطہ نظر بھى فرعون كے جادوگروں كے جادو سے متا ثر ہوگيا _

يخيل إليه من سحرهم ا نها تسعى

۱۲ _ انبياء الہى كى قوت و ہم و خيال پر جادو كے اثر كا امكان _يخيل اليه من سحرهم

انسان كى نظر ميں كسى چيز كو اسكى حقيقى شكل و صورت سے مختلف صورت ميں پيش كرنا (جيسے موج والے پانى ميں پڑى ہوئي لكڑى كا ٹوٹى ہوئي محسوس ہونا) اس كى حقيقت كى شناخت سے مانع نہيں ہے تا كہ يہ انسان كے درك و فہم كا نقص شمار ہو اور نبوت كے منافى ہو _

ادراك:

۱۱۴

ادراك كرنے والى قوتوں پر جادو كا اثر ۸

انبياء (ع) :ان پر جادو كا اثر ۱۲//جادو:اسكے اثرات ۱۰; اسكے نفسيانى اثرات۸

خداتعالى :اسكے وعدے ۲//شبہہ:اسے دور كرنے كى روش ۳

فرعون كے جادوگر :۷

ان كے جادو كے اثرات ۱۱; انكے آلات ۵، ۹; انكا جادو ۴، ۶; انكے جادو كى خيال انگيزى ۷; انكى رسياں ۵، ۶، ۹; انكے ڈنڈے ۵، ۶، ۹

موسى (ع) :انكى اجازت ۴; انكا اطمينان ۲; ان ميں جادو كى تا ثير ۱۱; انكا قصہ ۱، ۴، ۶، ۹، ۱۱; يہ اور فرعون كے جادوگر ۱; انكى كاميابى كا وعدہ ۲

تو موسى نے اپنے دل ميں (قوم كى گمراہى كا )

آیت ۶۷

( فَأَوْجَسَ فِي نَفْسِهِ خِيفَةً مُّوسَى )

خوف محسوس كيا (۶۷)

۱ _ فرعون كے جادوگروں كا جادو ديكھنے كے بعد،حضرت موسى (ع) كو اسكے ممكنہ اثرات كى وجہ سے اپنے دل ميں پريشانى ہوئي _من سحرهم فا وجس فى نفسه خيفة موسى

''ا وجس'' كا معنى ہے ''ا حسّ'' نيز يہ ''ا ضمر'' (مخفى كيا) كے معنى ميں بھى آيا ہے (لسان العرب) اس آيت ميں ''احسّ'' كا معنى زيادہ مناسب لگ رہا ہے كيونكہ ''اخفا'' كا معنى ''فى نفسہ'' ميں آگيا ہے پس ''ا وجس فى نفسه '' يعنى موسى نے اپنے دل ميں خوف اورپريشانى كا احساس كيا_

۲ _ جادوگروں كے جادو كے نتائج سے حضرت موسى (ع) كى پريشانى فقط ان كے دل ميں تھى اور بالكل ظاہر نہ ہوئي _

فا وجس فى نفسه خيفة موسى

۳ _ فرعون كے جادوگروں كى طرف سے پيش كيا گيا جادو جاذب نظر اور گمراہ كنندہ تھا _فا وجس فى نفسه خيفة موسى

''خيفة'' ايك قسم كے خوف اور پريشانى كے معنى ميں ہے_ فرعون كے جادوگروں كے جادو كے بعد موسى (ع) كو يہ پريشانى لاحق ہونا ان كے كام كے

۱۱۵

جاذب نظر اور ماہرانہ ہونے سے حكايت كرتا ہے_ اس طرح كہ حضرت موسى (ع) لوگوں كے دھوكہ كھانے كو واضح طور پر ديكھ رہے تھے_

۴ _ غلط پروپيگنڈے كے نيتجے ميں لوگوں كے گرويدہ ہونے اور ان پر حق و باطل كے مشتبہ ہونے سے پريشان ہونا ايك ممكن امر اور اچھا خوف ہے_فا وجس فى نفسه خيفة موسى

بعدوالى آيت ميں نہى حضرت موسى (ع) كو انكى پريشانى كى وجہ سے منع نہيں كر رہى بلكہ جملہ ''إنك ا نت الا على '' اس كام كے انجام اور يہ كہ كاميابى موسى كو ہوگى كے بارے ميں خبر دے رہى ہے اور موسى (ع) كى پريشانى كو زائل كررہى ہے_

۵ _ انبياء كے اندر عام انسانوں كى نفسيات اور حالات كا وجود_فا وجس فى نفسه خيفة موسى

۶ _عن اميرالمؤمنين(ع):لم يوجس موسى (ع) خيفة على نفسه بل أشفق من غلبة الجهال و دْوَل الضلال; اميرالمؤمنين(ع) سے روايت كى گئي ہے موسى كو اپنى جان كا خطرہ نہيں تھا بلكہ انہيں خوف تھا كہ مبادا جہال اور گمراہ حكومتيں غالب آجائيں(۱)

انبياء:ان كا انسان ہونا ۵

پريشاني:پسنديدہ پريشانى ۴

خوف:پسنديدہ خوف ۴

روايت : ۶

عوام:انكى گمراہى كا خوف ۴

فرعون كے جادوگر:اسكے جادو كے اثرات ۱; انكے جادو كے جاذب ہونا ۳

فرعوني:

انكى كاميابى كا خوف ۶

موسى (ع) :

انكى پريشانى كا پنہان ہونا ۲; انكى پريشانى كے عوامل ۱; انكے خوف كا فلسفہ ۶; انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۶

____________________

۱ ) نہج البلاغہ خطبہ ۴ حصہ پنجم _ نورالثقلين ج۳ ص ۳۸۴ ح ۱۲_

۱۱۶

آیت ۶۸

( قُلْنَا لَا تَخَفْ إِنَّكَ أَنتَ الْأَعْلَى )

ہم نے كہا كہ موسى دڑو نہيں تم بہرحال غالب رہنے والے ہو (۶۸)

۱ _ مضبوط دل ركھنا اور فرعون كے جادوگروں كے جادو كے اثرات سے پريشان نہ ہونا جادوگروں كے ساتھ مقابلے كے ميدان ميں حضرت موسى (ع) كى طرف خداتعالى كى وحى كا محتوا_فأوجس قلنا لا تخف

۲ _ خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كو جادوگروں كے ساتھ مقابلے كے ميدان ميں اپنى يقينى كاميابى سے آگاہ كركے ان كا دل مضبوط كيا اور انہيں اطمينان بخشا _قلنا لا تخف إنك ا نت الا على

۳ _ حضرت موسى (ع) كو شكوك و شبہات پيدا كرنے اور جادوگروں كے جادو سے لوگوں كى گمراہى كے احتمال كى وجہ سے پريشانى تھي_قلنا لا تخف إنك ا نت الا على

جملہ''إنك ا نت الا علي''،''لاتخف'' كى علت ہے اور دلالت كر رہا ہے كہ حضرت موسى (ع) اس بات سے پريشان تھے كہ كہيں ان كا معجزہ جادوگروں كے جادو كے ساتھ مشتبہ نہ ہوجائے اور لوگ ان كى حقانيت تك نہ پہنچ سكيں خداتعالى نے انكى قطعى برترى كو بيان كر كے انكے خوف كى وجہ كو ختم كرديا _

۴ _ خداتعالى ،حساس اور تقدير ساز لمحات ميں موسى كا رہنما اور انہيں نفسياتى بحرانوں اور ذہنى اضطراب سے نجات دينے والا _قلنا لا تخف

۵ _ خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كو اطمينان دلايا كہ ميدان مقابلہ ميں موجود سب جادوگروں سے انكى توان زيادہ ہے اور ان كا مقام،فرعون اور فرعونيوں سے بلند ہے_إنك ا نت الا على

بنى اسرائيل:انكى گمراہى سے پريشانى ۳

۱۱۷

خداتعالى :اس كا علم غيب ۳; اس كا نجات دينا ۴

فرعون:اسكى كمزورى ۵

فرعون كے جادوگر:انكے جادو كے اثرات ۱، ۳

فرعونى :انكى كمزورى ۵

موسى (ع) :انكى برترى ۵; انكو تسلى ۵; انكا خوف دور كرنا ۱; انكى پريشانى كے عوامل ۳; انكا قصہ ۱، ۳، ۵; انكا مقام و مرتبہ ۵; انكے اطمينان كا سرچشمہ ۲; انكا اضطراب ختم كرنے كا سرچشمہ ۴; انكى نجات كا سرچشمہ ۴; انكى كاميابى ۲; انكى طرف وحى ۱; انكى ہدايت ۴

آیت ۶۹

( وَأَلْقِ مَا فِي يَمِينِكَ تَلْقَفْ مَا صَنَعُوا إِنَّمَا صَنَعُوا كَيْدُ سَاحِرٍ وَلَا يُفْلِحُ السَّاحِرُ حَيْثُ أَتَى )

اور جو كچھ تمھارے ہاتھ ميں ہے اسے ڈال دو يہ ان كے سارے كئے دھر ے كو چن لے گا ان لوگوں نے جو كچھ كيا ہے وہ صرف جادوگر كى چال ہے اور بس اور جادوگر جہاں بھى جائے كبھى كامياب نہيں ہوسكتا (۶۹)

۱ _ فرعون كے جادوگروں كا جادو پيش ہونے كے بعد خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كو اپنا ڈنڈا زمين پر پھينكنے كا حكم ديا _و ا لق ما فى يمينك

''ما فى يمينك'' سے مراد حضرت موسى (ع) كا ڈنڈا ہے كہ جو گذشتہ آيات ميں ''ما تلك بيمينك''كے جواب ميں حضرت موسى (ع) كى زبانى بيان ہوچكا ہے_ اس بات كى تصريح نے حضرت موسى (ع) كيلئے اس سوال و جواب كى ياد تازہ كردى اور ان كيلئے زيادہ اطمينان كاموجب بنى _

۲ _ حضرت موسى (ع) كے ڈنڈے كے ذريعے فرعون كے جادوگروں كے جادو كا نگلا جانا اور انكى خودساختہ چيزوں كا باطل ہوجانا، خداتعالى كا حضرت موسى (ع) كے ساتھ وعدہ _و ا لق ما فى يمينك تلقف ما صنعوا

۳ _ جادوگروں كے ساتھ مقابلے كے ميدان ميں حضرت موسى (ع) كا ڈنڈا ان كے دائيں ہاتھ ميں تھا _

و ا لق ما فى يمينك

۴ _ ڈنڈا پكڑنے كے آداب ميں سے ہے اسے دائيں ہاتھ ميں پكڑاجائے _و ا لق ما فى يمينك

انبيا كے كام اور انكى سنتيں _ سوائے ان كے مخصوص شخصى موارد كے سب كے سب ہمارے لئے قابل پيروى ہيں

۱۱۸

ڈنڈے كا حضرت موسى (ع) كے دائيں ہاتھ ميں ہونا اور پھر اس كا قرآن ميں مذكور ہونا اس كام كى برترى اور فضيلت كى دليل ہے

۵ _ جادو، جادوگر كا حيلہ اور مكر ہے اوريہ واقعيات كو تبديل نہيں كرتا_إنما صنعوا كيد سحر

۶ _ خداتعالى نے فرعون كے سب جادوگروں كى طرف سے پيش كئے گئے جادو كے ايك جيسا ہونے كو بيان كر كے موسى (ع) كيلئے اس كے ابطال كو آسان ظاہر كيا _كيد سحر ''ساحر''نكرہ اور وحدت پر دلالت كرنا ہے يعنى ايك جادوگر اور اس سے مراد حقيقى واحد نہيں ہے بلكہ مراد يہ ہے كہ سب جادوگروں كا مكر و حيلہ ايك نوعيت كا اور ايك جيسا ہونے كى وجہ سے ايك جادوگر كے حيلے كے مترادف ہے اور جادوگروں كى كثرت سے اس كى پيچيدگى ميں اضافہ نہيں ہوا_

۷ _ حضرت موسى كے ڈنڈے كے ذريعے جادوگروں كے جادو كا نگلاجانا جادو كے بطلان اور موسى (ع) كے معجزے كى حقانيت كى نشانى ہے_و ا لق مافى يمينك تلقف ما صنعوا إنما صنعوا كيد سحر

جملہ ''إنما صنعوا ...''،''تلقف'' كى علت ہے يعنى چونكہ جادو محض ايك مكر ہے اسلئے حضرت موسى كے اعجاز كى حقيقت كے سامنے نابود ہوجائيگا يوں جادوگروں كے جادو كا بطلان اور معجزے كى حقانيت ثابت ہوجائيگي_

۸ _ جادوگروں كيلئے كاميابى كا راستہ بند ہے _و لايفلح الساحر حيث ا تى

''الساحر'' كا ''اَل'' جنس كيلئے ہے اور ''حيث ا تي'' يعنى ''حيث ا قبل'' (يعنى جہاں بھى آئے) _

۹ _ جادو ايك ناجايز كام ہے اور اس سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_كيد سحر و لايفلح الساحر حيث ا تى

جادو كا مكر ہونا اور اسكى كاميابى كے راستے كا بند ہونا كہ جو اس آيت ميں بيان ہوا ہے_ اس كے غيرمشروع اور ناجائز ہونے كيلئے كافى ہے_

۱۰ _ جادو ايك بے قدر و قيمت عمل ہے اور جادوگر كى جگہ كا تبديل كرنا اسكے ثمر بخش ہونے ميں اثر نہيں ركھتا_

و لايفلح الساحر حيث ا تى

۱۱ _عن رسول اللّه (ص) قال:إذا أخذتم الساحر فاقتلوه ثم قرأ''لا يفلح الساحر حيث أتى ''لا يأمن وجد; پيغمبر اكرم(ص) سے روايت ہے كہ آپ نے فرمايا جہاں بھى جادوگر آپ كے ہاتھ آجائے اسے قتل كردو پھر آپ نے اس آيت كى تلاوت فرمائي ''لايفلح الساحر حيث اتي'' (پھر) فرمايا جادوگر جہاں بھى مل جائے امان ميں نہيں ہے _(۱)

____________________

۱ )الدر المنثور ج ۵ ص ۵۸۶

۱۱۹

احكام :۹

جادو:اسكے احكام ۹; اس سے اجتناب كى اہميت ۹; اس كا بے قدر و قيمت ہونا ۱۰; اسكى حرمت ۹; اس كاكردار و تاثير ۵; اس ميں جگہ كا كردار ۱۰

جادوگر:انكى شكست ۸; انكا قتل ۱۱; انكا مكر ۵; انكى ناامنى ۱۱خداتعالى اسكے اوامر ۱; اسكے وعدے ۲

ڈنڈا:اسكے آداب ۴

روايت :۱۱

فرعون كے جادوگر:انكے جادو كا باطل كرنا ۲، ۷; انكے جادو كے بطلان كے دلائل ۷; انكے جادو كے باطل كرنے كا آسان ہونا ۶

محرمات: ۹

موسى (ع) :انكے ڈنڈے كا پھينكنا۱; انكا داہنا ہاتھ ۳; انكے معجزے كى حقانيت كے دلائل ۷; انكا ڈنڈا ۳; انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۶; انكے ڈنڈے كا كردار ۲; انكے ساتھ وعدہ ۲

ہاتھ:دائيں ہاتھ كا كردار ۴

آیت ۸۰

( فَأُلْقِيَ السَّحَرَةُ سُجَّداً قَالُوا آمَنَّا بِرَبِّ هَارُونَ وَمُوسَى )

يہ ديكھ كر سارے جادوگر سجدہ ميں گر پڑے اور آوازدى كہ ہم موسى اور ہارون كے پروردگار پر ايمان لے آئے (۷۰)

۱ _ حضرت موسى كے اعجاز سے انكا ڈنڈا فرعون كے جادوگروں كے جادو كے تمام وسائل (رسيوں اورڈنڈوں ) كو نگل گيا _تلقف ماصنعوا فألقى السحرة

''فألقي''كى ''فا'' فصيحہ اور محذوف جملوں سے حاكى ہے تقديرات كے ساتھ آيت كريمہ كا معنى يہ ہے موسى نے اپنا ڈنڈا پھينكا اور ڈنڈا جادو كے آلات كو نگل گيا اس وقت جادوگر سجدے ميں گرگئے _

۲ _ جادوگر، حضرت موسى (ع) كا معجزہ اور اسكے ذريعے اپنے جادو كے نگلے جانے كو ديكھ كر خداتعالى كے سامنے سجدے ميں گرگئے_فا لقى السحرة سجد

۱۲۰