تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 750
مشاہدے: 177294
ڈاؤنلوڈ: 2097


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 177294 / ڈاؤنلوڈ: 2097
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 11

مؤلف:
اردو

۳ _ جادوگروں نے حضرت موسى (ع) كا معجزہ ديكھ كر اسے قدرت الہى سمجھا اورخداتعالى كى عظمت كے سامنے اظہار تواضع كرنے لگے _فا لقى السحرة سجداً قالوا ء امنا برب هرون و موسى

۴ _ حضرت موسى (ع) كے معجزے كى طاقتور قوت جاذبہ نے فرعون كے جادوگروں سے ہر قسم كى مقاومت اور انتظاركى توان كو سلب كرليا _فا لقى السحرة

فعل ''ا لقي'' مجہول ہے اوردلالت كررہا ہے كہ جادوگر سجدہ كرنے پر مجبور ہوگئے گويا كسى چيز نے انہيں سجدے پر مجبور كرديا _

۵ _ جادوگر چونكہ جادو ميں مہارت ركھتے تھے اس لئے انہوں نے حضرت موسى (ع) كى باتوں كى حقانيت اور ان كے كام كے جادو نہ ہونے كا واضح ادراك كرليفا لقى السحرة سجدا قالوا ء امن

آيت كے ظاہر سے يوں لگتا ہے كہ ميدان مقابلہ ميں صرف جادوگروں نے اپنے ايمان كا اعلان كيا يا كم از كم يہ ايمان لانے والے پہلے افراد تھے جادوگروں كے ايمان كى طرف يہ سبقت انكى اپنے كام اور ان كے حضرت موسى (ع) كے معجزے سے اختلاف كى شناخت كى وجہ سے تھي_

۶ _ جادوگروں نے اپنے جادو كے بطلان كامشاہدہ كر كے تمام موجودات پر خداتعالى كى ربوبيت كو باور كرليا اور اس پر ايمان لے آئے _قالوا امنّا برب هرون و موسى

۷ _ فرعون كے جادوگروں نے صراحت كے ساتھ خداتعالى پر ايمان كا اعلان كيا _قالوا ء امنا برب هرون و موسى

۸ _ جادوگروں نے خداتعالى پر اپنے ايمان كا اس طرح اعلان كيا كہ فرعون اس ميں تحريف نہ كرسكے اور اس سے سوء استفادہ نہ كرسكے _قالواء امنا برب هرون و موسى چونكہ كچھ مدت تك حضرت موسى نے فرعون كے گھر ميں پرورش پائي تھى اگر جادوگر ''رب موسى (ع) '' كہتے تو اس بات كا امكان تھا كہ فرعون انكے سجدے اور اعتراف كا رخ اپنى طرف موڑ كر اپنے آپ كو ''رب موسى (ع) '' سمجھے ليكن انہوں نے حضرت موسى كے نام كے ساتھ ہارون كا نام ذكر كر كے (رب ہارون و موسى ) فرعو ن كى طرف سے اپنى بات سے سوء استفادہ كرنے كا راستہ بند كرديا_

۹ _ حضرت موسى اورہارون نے ربوبيت خدا كے قبول كرنے كى دعوت كو اپنى دعوتوں ميں سرفہرست قرار ديا _

برب هارون و موسى

۱۲۱

۱۰ _ فرعون كے جادوگر موسى (ع) اورہارون(ع) كا مقابلہ كرنے سے پہلے حضرت موسى (ع) كى دعوت اور ان كے ساتھ ہارون كى ہم آہنگى سے آگاہ تھے_ء امنا برب هارون و موسى

۱۱ _ رسالت كى انجام دہى اور پيغام توحيد كے پہچانے ميں خداتعالى ، موسى اور ہارون كا تدبير كرنے والا _

رب هرون و موسى

۱۲ _ انبياء كو معجزہ عطا كرنا ربوبيت خدا كا ايك جلوہ _رب هرون وموسى

۱۳ _ فرعون كے جادوگروں كے ساتھ مقابلے كے ميدان ميں حضرت ہارون حضرت موسى (ع) كے ہمراہ حاضر تھے_

ء امنا برب هرون و موسى

۱۴ _ خداتعالى كى عظمت كى طرف توجہ كرنا اسكى بارگاہ ميں خضوع كرنا انسان كو اسكى ربوبيت كے قبول كرنے پر مجبور كرتا ہے_فا لقى السحرة سجداً قالوا ء امنا برب هرون و موسى

۱۵ _ خاك پر پيشانى ركھنا،قديم زمانے سے خداتعالى كے سامنے خضوع كرنے كى علامت ہے اوريہ اسكى بندگى كا واضح جلوہ ہے_فا لقى السحرة سجدا

۱۶ _ خداتعالى كا حضرت موسى (ع) كے ساتھ يہ وعدہ، كہ وہ جادوگروں كے ساتھ ميدان مقابلہ ميں غالب اور برتر رہيں گے، بہترين صورت ميں عملى ہوا _إنك ا نت الا علي فا لقى السحرة سجداً قالوا ء امن

۱۷ _ سجدے كے وقت،خداتعالى كى ربوبيت كا اعتراف كرنا ضرورى ہے_فا لقى السحرة سجداً قالوا ء امنا برب هرون و موسى

اقرار:خدا كى ربوبيت كا اقرار ۱۷//انبيائ(ع) :انكا معجزہ ۱۲ ايمان:خداكى ربوبيت پر ايمان كى اہميت ۹; موسى (ع) كى حقانيت پر ايمان ۵; خدا پر ايمان۷; خدا كى ربوبيت پر ايمان ۶; موسى كے معجزے پر ايمان ۵; خدا كى ربوبيت پر ايمان كى پيش خيمہ ۱۴ فرعون كے جادوگر:انكے جادو كا باطل كرنا ۱; انكا ايمان ۵، ۶، ۷; انكى سوچ ۳; انكا تواضع ۳; يہ اور موسى كى دعوت ۱۰; يہ اور ہارون كى دعوت ۱۰; يہ اورموسى كا معجزہ ۳; انكا سجدہ ۲; انكا عجز ۴; ان كے ايمان كى خصوصيات ۸

خداتعالى :اسكے وعدہ كا عملى ہونا ۱۶; اسكى تدبير ۱۱; اسكے سامنے خضوع كے عوامل ۱۴; اسكے سامنے خضوع كى نشانياں ۱۵; اسكى ربوبيت كى علامت ۱۲

ذكر :

۱۲۲

ذكر خدا كى اثرات ۱۴

سجدہ:اسكے آداب ۱۷; اسكى تاريخ ۱۵; اسكى تاثير ۱۵

عبوديت:اسكى نشانياں ۱۵

فرعون:اسكے سوء استفادہ كو روكنا ۸

موسى :انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴، ۵، ۸، ۱۰، ۱۳; انكى تربيت كرنے والا ۱۱; انكا معجزہ۱; انكى سب سے اہم دعوت ۹; ان كے ڈنڈے كا كردار ۱; انكے معجزے كا كردار ۴; انكو كاميابى كا وعدہ ۱۶; موسى و ہارون كى ہم آہنگى ۱۰

ہارون(ع) :انكى تربيت كرنے والا ۱۱; انكى سب سے اہم دعوت ۹; يہ اورموسى (ع) ۱۳

آیت ۷۱

( قَالَ آمَنتُمْ لَهُ قَبْلَ أَنْ آذَنَ لَكُمْ إِنَّهُ لَكَبِيرُكُمُ الَّذِي عَلَّمَكُمُ السِّحْرَ فَلَأُقَطِّعَنَّ أَيْدِيَكُمْ وَأَرْجُلَكُم مِّنْ خِلَافٍ وَلَأُصَلِّبَنَّكُمْ فِي جُذُوعِ النَّخْلِ وَلَتَعْلَمُنَّ أَيُّنَا أَشَدُّ عَذَاباً وَأَبْقَى )

فرعون نے كہا كہ تم ميرى اجازت كے بغير ہى ايمان لے آئے تو يہ تم سے بھى بڑا جادوگر ہے جس نے تمھيں جادو سكھايا ہے اب ميں تمھارے ايك طرف كے ہاتھ اور دوسرى طرف كے پاؤں كاٹ دوں گا اور تمھيں خرمہ كى شاخ پر سولى ديدوں گا اور تمھيں خوب معلوم ہوجائے گا كہ زيادہ سخت عذاب كرنے والا اور ديرتك رہنے والا كون ہے (۷۱)

۱ _ موسى (ع) پر ايمان لانے كى وجہ سے جادوگروں كو فرعون كي طرف سے ڈانٹ ڈپٹ اور توبيخ كا سامنا كرنا پڑا _

قالوا ء امنا قال ء امنتم له قبل ا ن ء اذن لكم

''آمنتم'' چاہے جملہ خبريہ ہو چاہے استفہاميہ (ہمزہ كى تقدير كے ساتھ) اس سے مراد توبيخ ہے اور ''لہ'' كى ضمير كامرجع_ حرف لام كے قرينے سے كہ جو ''آمن'' كے غير خدا كے ساتھ ربط كيلئے استعمال ہوتا ہے_ اور ''إنہ لكبيركم'' ميں ''إنہ'' كى ضمير كے تناسب سے _موسى (ع) ہيں _

۲ _ فرعون كے جادوگر، موسى (ع) اور ہارون(ع) كو پيغمبر خدا سمجھ كران پر ايمان لے آئے_ء امنتم له

۱۲۳

گذشتہ آيت ميں جادوگروں كى تعبير ''آمنا برب ہارون و موسى '' تھى ليكن فرعون نے ڈانٹتے ہوئے انہيں موسى پر ايمان لانے والا قرار ديا يہ نكتہ ''رب موسى و ہارون'' پر ايمان اور ربوبيت خدا كى دعوت كے سلسلے ميں ان كى رسالت پر ايمان كے درميان تلازم كو بيان كررہا ہے_

۳ _ فرعون، دين كے انتخاب اور لوگوں كے مسلك كى تبديلى كو اپنى اجازت كے ساتھ مشروط سمجھتا تھا_

ء امنتم له قبل ا ن ء اذن لكم

۴ _ فرعون كى حكومت ميں موسى (ع) پر ايمان لانا غير قانونى اور ممنوع تھا _امنتم له قبل ا ن ء اذن لكم

موسى (ع) پر ايمان لانے ميں فرعون كى اجازت كى ضرورت اس زمانے ميں آپ پر ايمان لانے كے غير قانونى اور ممنوع ہونے كى علامت ہے _

۵ _ فرعون كے نظام حكومت ميں فكرى اضطراب كا وجود اور عقيدے كى آزادى كا نہ ہونا _ء امنتم له قبل ا ن ء اذن لكم

عقيدے كيلئے فرعون كى اجازت كى ضرورت فرعون كى حكومت ميں مكمل فكرى اضطراب اور استبداد كى علامت ہے_

۶ _ فرعون ايك ڈكٹيٹر، مغرور اور متكبر حكمران تھا _قبل ا ن ء اذن لكم

۷ _ فرعون نے موسى (ع) كو بڑا جادوگر اور آپ كے معجزے كو اس سے بڑا جادو قرار ديا جو انہوں نے دوسروں كو سكھايا تھا _إنه لكبيركم الذى علمكم السحر

۸ _ فرعون نے موسى (ع) پر جادوگروں كا استاد ہونے اور ان كے امور كو چلانے كى تہمت لگائي _

آمنتم له إنه لكبيركم الذى علمكم السحر

۹ _ موسى (ع) سے جادو سيكھنا اور فرعون كے خلاف سازش ميں موسى (ع) كے ساتھ شريك ہونا،فرعون كى طرف سے ايمان لانے والے جادوگروں پر لگائي جانے والى تہمتوں ميں سے _انه لكبيركم الذى علمكم السحر

۱۰ _ فرعون نے موسى (ع) كے مقابلے ميں جادوگروں كى شكست كو ظاہرسازى اور پہلے سے موسى كے ساتھ مل كر بنائي گئي سازش كا نتيجہ قرار ديا اور ان پر جان بوجھ كر تساہل برتنے كى تہمت لگائي _انه لكبيرلكم الذى علمكم السحر

۱۱ _ فرعون كى نظر ميں جادوگر ميدان مقابلہ ميں حاضر ہونے سے پہلے حضرت موسى (ع) پر ايمان ركھتے تھے اور ميدان مقابلہ ميں انكاايمان لانا صرف ظاہرى اور پہلے سے ترتيب ديا ہوا تھا

۱۲۴

_ء امنتم له قبل ان ء ا ذن لكم إنه لكبيركم الذى علمكم السحر

۱۲ _ جادو ان علوم ميں سے ہے كہ جو تعليم و تعلم كے قابل ہيں _علمكم السحر

۱۳ _ مخالف سمت كے ايك ہاتھ اور ايك پاؤں كا كاٹنا اور كھجور كے درخت كے تنے پر سولى دينا فرعون كى طرف سے ايمان لانے والے جادوگروں كيلئے قرار دى جانے والى سزاؤں ميں ہے_فلاقطعن ا يديكم و ا رجلكم من خلف و لا صلبنكم

جذع (جذوع كا مفرد) كامعنى ہے درخت كا تنہ اور حرف ''في'' بتارہا ہے كہ فرعون نے اپنى دھمكى ميں جادوگروں كا ہاتھ پاؤں كاٹنے كے بعد ان كا دائمى ٹھكانا سولى كى لكڑياں قرار دے ركھا تھا يہ مطلب اس بات سے كنايہ ہے كہ كبھى بھى ان كا بدن نيچے نہيں اتارا جائيگا_

۱۴ _ مجرموں كے ہاتھ پاؤں كاٹ كے انہيں سولى پر لٹكانا،فرعون كے زمانے كى سخت ترين سزاؤں ميں سے تھا _

فلا قطعن ولا صلبنكم فى جذوع النخل

۱۵ _ فرعون كى طرف سے ايمان لانے والے جادوگروں كو سولى دينے انہيں شكنجے دينے اوران كے اجرا پر بلا واسطہ نظارت كرنے كى تصميم، قطعى اور آمرانہ تھى _لا قطعن لا صلبنكم لتعلمن ا ينّا ا شد عذاباًو ا بقى

فرعون، موسى كے مقابلے ميں پہلے رد عمل ميں اپنے حواريوں سے مشورہ كرتا تھا ليكن جادوگروں كى سزا كے سلسلے ميں اس نے عمل كرنے كى قسم كے ساتھ اپنى شخصى اور آمرانہ رائے كا اعلان كيا اور اس نے لام قسم، نون تاكيد ثقيلہ اور باب تفعيل كے فعلوں كے ساتھ اپنى اس تصميم كى قاطعيت كا اظہار كيا _قابل ذكر ہے فعل ''لا قطعن'' اور ''لا صلبن'' باب تفعيل سے ہيں كہ جو ثلاثى مجرد كے ساتھ ہم معنى ہيں صرف اسكى نسبت ان ميں تاكيد زيادہ ہے_

۱۶ _فرعون كا دارالحكومت ايك گرم علاقہ ميں تھا اوراس ميں كجھور كے درخت تھے_و لا صلبنكم فى جذوع النخل

۱۷ _ فرعون نے اپنى طرف سے ديئے جانے والے عذاب اور شكنجوں كے اس عذاب سے زيادہ سخت ہونے كا اعلان كيا جس كا حضرت موسى (ع) نے وعدہ ديا تھا _و لتعلمن ا ينّا ا شد عذابا

حضرت موسى نے مقابلے كے آغاز ميں كہا تھا''ويلكم ...فيسحتكم بعذاب'' فرعون نے اس بات كے مقابلے ميں يوں وعدہ ديا كہ اس كا عذاب اس عذاب سے زيادہ سخت ہے جس كا موسى (ع) نے وعدہ ديا ہے_

۱۸ _ فرعون نے ايمان لانے والے جادوگروں كى سزا (ہاتھ پاؤں كا كاٹنا اور تختہ دار پر لٹكانا) كے

۱۲۵

دورانيے كا اس عذاب سے زيادہ طولانى اور ديرپا ہونے كا اعلان كيا كہ جس كا حضرت موسى نے وعدہ دے ركھا تھا _

و لتعلمن ا ينّا ا شد عذاباً و ا بقى ''عذاباً''،''ا شد'' كى تميز اور''ا بقى '' كيمحذوف تميز كا قرينہ ہے ''و ا بقى عذاباً''_

۱۹ _ فرعون ، موسى (ع) اور ان كے پيروكاروں كو نابود اور ختم كرنے اور اپنى حكومت كو پائيدار ظاہر كرنے پر مصمم تھا _ولتعلمن ا ينّا ا شد عذاباً و ا بقى فرعون كى طرف سے ايمان لانے والوں كے قتل اور عذاب كا وعدہ نيز زيادہ باقى رہنے كا ادعا (ا بقى ) اس نكتہ كو بيان كر رہا ہے كہ وہ ايمان لانے والوں كو نابود كرنے پر مصمم تھا_ قابل ذكر ہے اس مطلب ميں تميز ''عذاباً'' كو كلمہ ''ا شد'' كے ساتھ مختص كيا گيا ہے اور كلمہ ''ا بقى '' كو تميز سے خالى سمجھا گيا ہے_

۲۰ _ فرعون نے اپنے شكنجوں كے موسى (ع) كى طرف سے وعدہ ديئے گئے عذاب سے زيادہ سخت ہونے كے ادراك كو صرف ان كے چكھنے كى صورت ميں ممكن قرار ديا _و لتعلمن ا ينّا ا شد عذابا

۲۱ _ جادوگروں كے ماجرا اور ان كے موسى (ع) پر ايمان لانے كے بعد فرعون كى حكومت كى بنياديں بہت متزلزل ہوگئيں _ولتعلمن ا ينّا ا شد عذاباً و ا بقى

فرعون كے پہلے رد عمل اور جادوگروں كے ايمان كے بعد كے رد عمل كے درميان فرق اسكى حكومت كے تزلزل اور موسى (ع) اور ان پر ايمان لانے والوں كى طرف سے شديد خطرے كے احساس سے حكايت كرتا ہے_

۲۲ _ شكنجہ، قتل، ڈرانا اور دھمكانا موسى (ع) كى تحريك كو روكنے اور اپنى حكومت كى بقا ء كيلئے فرعون كے آخرى حربوں ميں سے _فلا قطعن لا صلبنكم و لتعلمن

۲۳ _ تہمت لگانا فرعون كے نظام ميں ظالمانہ سزاؤں اور سختى كرنے كيلئے ايك بہانہ _ء امنتم إنه لكبيركم فلا قطعن ا شد عذاباًو ا بقى

۲۴ _ موسي(ع) اورہارون فرعون،كے گزند سے محفوظ اور فرعونيوں كے تسلط سے باہر _إنه لكبيركم فلا قطعن ا يديكم ا شد عذاباً و ا بقى موسى (ع) و ہارون(ع) كى طرف مائل ہونے كى وجہ سے جادوگروں كو شكنجے اور پھانسى كى دھمكى اور موسى اور ہارون كى سزا سے خاموشى اسكے فرعون كيلئے ممكن نہ ہونے كى علامت ہے_ ايمان:موسى (ع) پر ايمان ۱، ۲، ۴; ہارون(ع) پر ايمان ۲//جادو:جادو سيكھنا ۹، ۱۲; جادو سكھانا ۱۲

فرعون كے جادوگر:انكے ايمان كے اثرات ۲۱; انكا ايمان ۱، ۲، ۱۱;

۱۲۶

انہيں سولى دينا ۱۳، ۱۵; ان پر سازش ميں شريك ہونے كى تہمت ۹، ۱۰، ۱۱; انكى سرزنش ۱; انكى شكست ۱۰; انكا شكنجہ ۱۵، ۱۸; انكا پاؤں كاٹنا ۱۳; انكا ہاتھ كاٹنا ۱۳; انكى سزا ۲۳

خداتعالى :اسكے عذاب كى سختى ۱۷، ۱۸

فرعون:اسكى حكومت ميں سختى ۵; اسكى اجازت ۳; اسكا استبداد ۳، ۴، ۶، ۱۵، ۲۲; اسكى سوچ ۳، ۷، ۱۰، ۱۱، ۲۰; اس كا حكومت كو مستحكم كرنا ۱۹; اس كا تكبر ۶; اسكى سازش ۲۲; اسكى دھمكياں ۱۷، ۱۸، ۲۲; اسكى تہمتيں ۷، ۸، ۹، ۱۰، ۲۳; اسكى دشمنى ۱۹; اسكے مقابلے كى روش ۲۲; اسكى حكومت كے انحطاط كا پيش خيمہ ۲۱; اسكے شكنجوں كى سختى ۱۷، ۲۰; اسكى سرزنش ۱; اسكے شكنجے ۱۴، ۱۵، ۲۲; اسكى صفات ۶; اس كا ظلم ۲۳; اسكى سزائيں ۱۳، ۲۳; اسكے دار الحكومت كا گرم ہونا ۱۶; اسكے شكنجوں كى مدت ۱۸; اس سے محفوظ رہنا ۲۴; اسكے دارالحكومت كى موسمى حيثيت ۱۶; اسكے دار الحكومت ميں نخلستان ۱۶; اس كا حكومتى نظام ۴، ۵; اس كا سزا دينے كا نظام ۱۴; اسكى حكومت كى خصوصيات ۲۳

مجرمين:انكى سزا ۱۴

موسي:ان پر جادو كى تہمت ۷، ۸; ان كے دشمن ۱۹; ان پرايمان لانے والوں كے دشمن ۱۹; انكے ساتھ مقابلے كى روش ۲۲; انكا قصہ ۲، ۷، ۸، ۹، ۱۱، ۱۳، ۱۵، ۳۱، ۲۲، ۲۴; ان پر ايمان لانے والے ۱۱; انكا محفوظ ہونا ۲۴; انكى نبوت ۲; انكا مؤثر ہونا ۹

ہارون (ع) :انكا قصہ ۲۴; انكا محفوظ ہونا ۲۴; انكى نبوت ۲

آیت ۷۲

( قَالُوا لَن نُّؤْثِرَكَ عَلَى مَا جَاءنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالَّذِي فَطَرَنَا فَاقْضِ مَا أَنتَ قَاضٍ إِنَّمَا تَقْضِي هَذِهِ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا )

ان لوگوں نے كہا كہ ہمارے پاس جو كھلى نشانياں آچكى ہيں اور جس نے ہم كو پيدا كيا ہے ہم اس پر تيرى بات كو مقدم نہيں كرسكتے اب تجھے جو فيصلہ كرنا ہو كر لے تو فقط اس زندگانى دنيا ہى تك فيصلہ كرسكتا ہے (۷۲)

۱ _ ايمان لانے والے جادوگروں كا پلٹ جانا (مرتد ہونا) اور دين فرعون كى پيروى كرنا انہيں فرعون كى دھمكيوں كے اہداف ميں سے _لا قطعن قالوا لن نؤثرك

ايمان لانے والے جادوگروں كا فرعون كو جواب (لن نؤثرك) اس بات سے حكايت كرتا ہے كہ فرعون كى دھمكياں ،جادوگروں كو ايمان كے راستے سے ہٹانے كيلئے تھيں _

۱۲۷

۲ _ ايمان لانے والے جادوگروں نے فرعون كو خداتعالى پر برترى دينے اور موسى (ع) كے واضح دلائل كے مقابلے ميں فرعون كى دھمكيوں كو اہميت دينے كو كلى طور پر منفى قرار ديا اور انہوں نے اپنے ايمان كے محكم ہونے كا اظہار كيا _

قالوا لن نؤثرك على ما جاء نا من البينت و الذى فطرنا

۳ _ مصر كے ايمان لانے والے جادوگر آيات الہى اور خداتعالى كے واضح دلائل سے متأثر ہوگئے اور انہوں نے خداتعالى كو فرعون پر ترجيح دى _لن نؤثرك على ما جاء نا من البينت و الذى فطرنا

۴ _ حضرت موسى (ع) كے بينات (واضح دلائل) انكى حقانيت اور فرعون كے دعووں كے بطلان كى واضح دليليں _

قالو ا لن نؤثرك على ما جائَ نا من البينت

۵ _ ڈنڈے كو ايسى شے ميں تبديل كردينا كہ جو جادوگروں كے جادو كے آلات كو نگل كر پہلى حالت پر پلٹ گئي حضرت موسى (ع) كى رسالت كى متعدد نشانيوں كا حامل تھا_

چونكہ جادوگروں نے اپنے مشاہدات كو ''بينات'' (بينہ كى جمع) سے تعبير كيا ہے اس سے محسوس ہوتا ہے كہ انہوں نے جو كچھ ديكھا تھا وہ ايك معجرے كے ضمن ميں متعدد معجزات تھے_

۶ _ فرعون كے پاس اپنے دعووں پر كوئي واضح دليل نہيں تھي_قالوا لن نؤثرك على ما جاء نا من البينت

۷ _ ايمان لانے والے جادوگر اپنے خالق كى جانب سے موسى كى رسالت كے معتقد _على ما جائَ نا من البينت و ا لذى فطرنا

۸ _ خداتعالى انسانوں كا خالق ہے _ا لذى فطرنا

''فَطَرَ'' مادہ ''فطرة'' سے ابتدا و اختراع كے معنى ميں ہے'' فطر الله الخلق'' يعنى انہيں خلق كيا اور آغاز كيا (لسان العرب)

۹ _ انسان كے خالق،خدا كے مقابلے ميں ناتوان مخلوق كى ربوبيت كے ساتھ توصيف ناروا كام او ردليل اور برہان سے عارى ہے _لن نؤثرك و ا لذى فطرنا

''و ا لذى فطرنا'' كا عطف '' ما جاء نا'' پر ہے يعنى''لن نؤثرك على الذى فطرنا'' ( ہم تجھے _اے فرعون كہ جو صرف مخلوق ہے_ اپنے خدا پر كہ جس نے ہميں خلق كيا ہے انتخاب نہيں كريں گے) يہ جملہ محكم استدلال پر مشتمل ہے يعنى چونكہ خداتعالى خالق ہے اور اس نے واضح دلائل كے ساتھ اپنى ربوبيت كو ہمارے لئے بيان كرديا ہے لہذا اسكے غير كو ربوبيت كيلئے انتخاب كرنا درست نہيں ہے

۱۲۸

۱۰ _ خالقيت ميں توحيد، ربوبيت ميں توحيد كى دليل ہے_لن نؤثرك و الذى فطرنا

۱۱ _ ايمان لانے والے جادوگروں نے اپنے ايمان كو بچانے كى خاطر ہر قسم كے شكنجوں اور قتل كو برداشت كرنے كيلئے اپنى آمادگى كا اعلان كيا _لن نؤثرك فاقض ما ا نت قاض

''قضا'' كا معنى ہے فيصلہ كرنا ''فاقض '' كا جملہ ايمان لانے والے جادوگروں كى زبان سے فرعون كو خطاب ہے يعنى تو جو فيصلہ بھى كرسكتا ہے كرلے ہم اپنے ايمان كى راہ ميں ہر قسم كے شكنجے او رعذاب كيلئے تيار ہيں _

۱۲ _ ايمان لانے والے جادوگروں كى طرف سے دنيا اور اس ميں فرعون كى محدود وقت كيلئے حكومت كى تحقير _إنما تقضى هذه الحيوة الدنيا فعل ''تقضي'' فرعون كو خطاب ہے اور'' هذه الحياة'' اس كا مفعول فيہ ہے يعنى''إنما تقضى مدة هذه الحياة الدنيا'' تيرى حكمرانى كا دائرہ كار يہى دنياوى زندگى ہے اور اسكے علاوہ تيرى دسترس سے باہر ہے_

۱۳ _ دنيا كى عارضى زندگى كے ساتھ دل لگانا اور اس پر مغرور ہونا ناروا كام ہے _إنما تقضى هذه الحياة الدنيا

۱۴ _ ايمان لانے والے جادوگروں نے فرعون كى طاقت كى تحقير كركے اسے بتاديا كہ تيرے سخت ترين شكنجے بھى صرف انكى دنياوى زندگى كو ختم كريں گے اور انكى آخرت كو كوئي نقصان نہيں پہنچاسكتے _فاقض ما ا نت قاض إنما تقضى هذه الحياة الدنيا

اگر ''ہذہ الحياة''،'' تقضي'' كا مفعول بہ ہو تو ''قضا'' سے مراد ہوگا ختم كرنا اہل لغت كہتے ہيں ''قضا'' كے تمام معانى كى بازگشت منقطع ہونے اور ختم ہونے كى طرف ہے (لسان العرب) بنابراين آيت كريمہ كا معنى يہ ہوگا اے فرعون تو اپنے فيصلے كے ساتھ جسے ختم كرسكتا ہے كردے كيونكہ تو صرف اس دنياوى زندگى كوختم كرسكتا ہے_

۱۵ _ انبيا اور مؤمنين كے دشمنوں كى طاقت اور حكمرانى صرف دنياوى زندگى تك محدود ہے_إنما تقضى هذه الحياة الدنيا

۱۶ _ ايمان لانے والے جادوگر فرعون كى دھمكيوں كے باوجود اسكى ہدايت اور نصيحت و راہنمائي كے در پے تھے _

ما جاء نا من البينت و الذى فطرنا فاقض ما انت قاض إنما تقضى هذه الحياة الدنيا

فرعون كے دشمنانہ رو يے كے بعد جادگروں كا حضرت موسى (ع) كے واضح دلائل، خداتعالى كى خالقيت اور فرعون كى قدرت كے محدود ہونے كى طرف اشارہ كرنا ہوسكتا ہے فرعون كو مطمئن كرنے اور اسے پند و نصحيت كرنے كى غرض سے ہو

۱۲۹

۱۷ _ حضرت موسى پر ايمان لانے والے جادوگر،آخرت پر محكم ايمان و اعتقاد ركھنے والے تھے _فاقض إنما تقضى هذه الحياة الدنيا

آخرت:اس پر ايمان لانے والے ۱۴، ۱۷

آيات خدا:ان پر ايمان لانے والے ۳

انبيا:ان كے دشمنوں كى قدرت كا محدود ہونا ۱۵

انسان:اس كا خالق ۸

ايمان:موسى پر ايمان ۲

توحيد:توحيد ربوبى كے دلائل ۱۰; اس كا خالقيت ميں كردار ۱۰

فرعون كے جادوگر:انكى آخرت پرستى ۱۴، ۱۷; انكى آمادگى ۱۱; انكى استقامت ۲، ۱۱; انكا ايمان ۲، ۳، ۷، ۱۱، ۱۴، ۱۷; انكى سوچ ۱۲; انكى تبليغ ۱۶; انكا خالق ۷; انكے مرتد ہونے كا پيش خيمہ ۱; انكى دھمكى كا فلسفہ ۱; انكى نصيحتيں ۱۶; انكا ہدايت كرنا ۱۶

خداتعالى :اسكى خالقيت ۸

دنيا پرستي:اسكا ناپسند ہونا ۱۳

ربوبيت:غير خدا كى ربوبيت كا غير منطقى ہونا ۹

زندگى :دنياوى زندگى كا بے قدر و قيمت ہونا ۱۲

شرك :شرك ربوبى كا غير منطقى ہونا ۹

عمل :ناپسنديدہ عمل ۱۳

فرعون:اسكى دھمكيوں كے اہداف ۱; اسكى حكومت كا بے قدر و قيمت ہونا ۱۲; اس كا غير منطقى ہونا ۶; اسكى تحقير ۱۴; اسكے شكنجوں كو برداشت كرنا ۱۱، ۱۴; اسكے باطل ہونے كے دلائل ۴; اسكو نصيحت ۱۶

مؤمنين :انكے دشمنوں كى قدرت كا محدود ہونا ۱۵

موسى :ان كے واضح دلائل ۴; انكے معجزوں كا متعدد ہونا ۵; انكى حقانيت كے دلائل ۴; انكى نبوت كے دلائل ۵; انكا قصہ ۲; ان پر ايمان لانے والے ۷; انكے ڈنڈے كا كردار ۵; انكى نبوت كے دلائل كا واضح ہونا ۲

۱۳۰

آیت ۷۳

( إِنَّا آمَنَّا بِرَبِّنَا لِيَغْفِرَ لَنَا خَطَايَانَا وَمَا أَكْرَهْتَنَا عَلَيْهِ مِنَ السِّحْرِ وَاللَّهُ خَيْرٌ وَأَبْقَى )

ہم اپنے پرودگار پر ايمان لے آئے ہيں كہ وہ ہمارى خطاؤں كو معاف كردے اور اس جادو كو بخش دے جس پر تونے ہميں مجبور كيا تھا اور اللہ سب سے بہتر ہے اور وہى باقى رہنے والا ہے (۷۳)

۱ _ فرعون اور اسكى دھمكيوں كے مقابلے ميں ايمان لانے والے جادوگروں نے اپنے پروردگار پراپنے ايمان كى تاكيد كى _

لن نؤثرك إنا ء امنّا بربنا

۲ _ ايمان لانے والے جادوگر اپنے گناہ و خطا كے معترف اور خداتعالى كى بخشش كے اميدوار تھے _إنا ء امنّا بربنا ليغفرلنا خطايانا

۴ _ كفر و شرك گناہ ہے اور اس كيلئے بارگاہ خداوندى سے طلب مغفرت اور توبہ كى ضرورت ہے _ليغفرلنا خطايانا

بعد والى آيات كے قرينے سے كہ جن ميں جرم اور ايمان كو ايك دوسرے كے مقابلے ميں ذكركيا گيا ہے يہاں پر ''خطيئة'' كا مورد نظر مصداق خداتعالى كے ساتھ كفر اور حضرت موسى كى رسالت كے انكار والا گناہ ہے_

۵ _ ايمان لانے والے جادوگر اپنے باطنى ميلان كے برخلاف اور حكومت فرعون كے دباؤ كى وجہ سے حضرت موسى كا مقابلہ كرنے پر مجبور ہوئے _و ما ا كرهتنا عليه من السحر

''إكراہ'' يعنى كسى كو ايسے كام پر مجبور كرنا جسكى طرف وہ خودمائل نہ ہو _ قابل ذكر ہے كہ ''ا كرہتنا''' فرعون كو مخاطب بناے ہوئے ايمان لانے والے جادوگروں كاكلام ہے يعنى تونے ہميں جادو اور موسى كا مقابلہ كرنے پر مجبور كيا_جادوگروں نے جادو كوپيش كرنے كے طريقے كے سلسلے ميں جو اقدامات كئے اگر چہ وہ اختيارى تھے ليكن حضرت موسى (ع) كے مقابلے ميں انہيں ميدان ميں حاضر كرنا اجبارى تھا_

۶ _ گناہ اگرچہ اپنے ميلان كے بغير اور كسى كے مجبور كرنے سے انجام پائے بخشش الہى اور توبہ كا نيازمند ہے_إنّا ء امنّا ليغفر و ما ا كرهتنا عليه من السحر

ايمان لانے والے جادوگروں كى گفتگو ميں ''خطايا''كو بھى بخشش كا نيازمند قرار دياگيا ہے اور ''ما ا كرہتنا'' كو بھى اس كا مطلب يہ ہے كہ گناہ اگر چہ كسى كے مجبور كرنے اور اپنے ذاتى تمايل كے بغير ہو اس كيلئے مغفرت الہى كى ضرورت ہے_

۷ _ فرعون كى حكومت ميں دباؤ اور اجبار كا وجود اور آزادى كا نہ ہونا _ما ا كرهتنا عليه من السحر

۱۳۱

۸ _ جادو اور جادوگروى ايسا گناہ ہے كہ جسے توبہ اور بخشش خداوندى كى ضرورت ہے _ليغفرلنا و ما ا كرهتنا عليه من السحر جادو اور جادوگروں كا بخشش كا نيازمند ہونا اسكے گناہ ہونے كى علامت ہے _جادوگرى كا اسكے اجبارى ہونے كى طرف اشارہ بخشش الہى كو حاصل كرنے كيلئے اس گناہ كے سرزد ہونے كے سلسلے ميں ايك قسم كا عذر پيش كرنے كے مترادف ہے _

۹ _ فرعون كے جادوگر حضرت موسى (ع) پر ايمان لانے كے بعد فرعون كے حق ميں جادو كے اقدام سے اظہار ندامت كر كے بخشش الہى كے طالب ہوئے _ليغفرلنا ما ا كرهتنا عليه من السحر

۱۰ _ خداتعالى خير محض اور سب سے زيادہ پائندہ ہے _و الله خير و ا بقى

''خير'' دو معنوں ميں استعمال ہوا ہے_ ۱_ وصفى معنى ميں (شرك كے مقابلے ميں ) ۲_ تفصيلى معنى ميں آيت كريمہ ميں اگر چہ دونوں معنے مراد ہوسكتے ہيں ليكن مذكورہ بالا مطلب ميں اس كا وصفى معنى مد نظر ركھا گيا ہے_

۱۱ _ خداتعالى كى جزا ،بہترين اور پائندہ ترين جزا ہے_و الله خير و ا بقى

خداتعالى كا انسان كيلئے ''خير'' ہونا _ اگر خير اسم تفضيل ہو_ اسكى جزا كے بہتر ہونے كى طرف بھى ناظر ہے اور ''ا بقى '' كا اطلاق خداتعالى كے ساتھ مربوط ہر شے كو شامل ہے يعنى وہ، اسكى جزا اور اس كا عذاب زيادہ اور سب سے زيادہ باقى رہنے والے ہيں _

يہ جملہ جادوگروں كى طرف سے جواب ہے فرعون كو كہ جس نے كہا تھا'' ا ينّا ا شد عذاباً و ا بقى ''

۱۲ _ جادوگروں نے فرعون كے جواب ميں خداتعالى كو اس سے برتر، خدا تك پہنچنے كو دنياوى آسائش سے زيادہ قدر و قيمت والا اور دنياوى زندگى سے زيادہ ديرپا متعارف كرايا _إنما تقضى هذه الحياة الدنيا و الله خير و أبقى

۱۳ _ خداتعالى پر ايمان لانا اسكى طر ف سے گناہوں كى بخشش كيلئے زمين ہموار ركرتا ہے _إنّا ء امنا بربنا ليغفرلنا خطايانا

۱۴ _ گناہوں كى بخشش،خداتعالى كى ربوبيت كا ايك

۱۳۲

جلوہ ہے _إنّا ء امنّا بربنا ليغفرلنا خطايانا

۱۵ _ ''خير'' خداتعالى كے اوصاف ميں سے ہے _و الله خير

بخشش:اس كا پيش خيمہ ۱۳; اس كا سرچشمہ ۳، ۱۴

استغفار:جادو سے استغفار ۸; شرك سے استغفار ۴; كفر سے استغفار ۴; گناہ سے استغفار ۶

اسما و صفات:خير ۱۵

اقرار:گناہ كا اقرار ۲

اميدوار:بخشش كا اميدوار ۲

ايمان:خدا پر ايمان كے اثرات ۱۳، خدا پر ايمان ۱

جزا:بہترين جزا ۱۱

توبہ:جادو سے توبہ ۸; گناہ سے توبہ ۶

جادو:اس كا گناہ ۸

فرعون كے جادوگر:انكا استغفار ۹; انكى استقامت ۱; انكا اقرار ۲; انكا اجبار ۵; انكى اميدوارى ۲; انكا ايمان ۱، ۹; انكى پشيمانى ۹; انكى خداشناسى ۱۲; انكا زہد ۱۲; انكا گناہ ۲

خداتعالى :اسكے اختيارات ۳; اسكى جزا كا دائمى ہونا ۱۱; اس كا پائندہ ہونا ۱۰; اس كا خير ہونا ۱۰; اسكى ربوبيت كى نشانياں ۱۴; اسكى جزا كى خصوصيات ۱۱

خير:اس كا سرچشمہ۱۰

شرك:اس كاگناہ ۴

فرعون:اس كا استبداد ۷; اسكى دھمكياں ۱; اس كا حكومتى نظام ۷

كفر:اس كا گناہ ۴

موسى (ع) :انكا قصہ ۵

۱۳۳

آیت ۷۴

( إِنَّهُ مَن يَأْتِ رَبَّهُ مُجْرِماً فَإِنَّ لَهُ جَهَنَّمَ لَا يَمُوتُ فِيهَا وَلَا يَحْيى )

يقينا جو اپنے رب كى بارگاہ ميں مجرم بن كر آئے گا اس كے لئے وہ جہنم ہے جس نہ مرسكے گا اور نہ زندہ رہ سكے گا (۷۴)

۱ _ جو لوگ قيامت كے دن اپنے پروردگار كے بارے ميں كفر كے ساتھ حاضر ہوں گے بلاشك جہنمى ہوں گے _

انه من يأت ربه مجرماً فإن له جهنم بعد والى آيت كے قرينے سے اس آيت ميں ''جرم ''كفركے معنى ميں ہے كيونكے بعد والى آيت ميں آيا ہے''و من يأته مؤمنا ...''

۲ _ كفر، جرم اور گناہ ہے اور كفار، مجرم اور دوزخى ہيں ''إنہ من يات ربہ مجرما فان لہ جہنم'' ميں لام استحقاق پر دلالت كر رہا ہے _

۳ _ جہنم اور اسكے طاقت فرسا عذاب كا خوف فرعون كے جادوگروں كے دلوں ميں ايمان كے محكم ہونے كا سبب بنا _

إنّا ء امنّا بربّنا إنه من يأت ربه مجرماً فإن له جهنم

جملہ ''إنہ من يأت ...'' سابقہ آيت كے محتوا كى علت ہے _

۴ _ ايمان اور توبہ،بارگاہ خداوندى ميں حاضر ہونے سے پہلے گناہوں كى بخشش كا سبب ہے _إنّا ء امنّا بربنا ليغفر إنه من يأت ربه مجرم

۵ _ قيامت سب كے بارگاہ خداوندى ميں حاضر ہونے كا دن _إنه من يأت ربه مجرم بعد والى آيت (و من يأتہ مؤمنا) قرينہ ہے كہ قيامت ميں حاضر ہونا سب كيلئے ہے _

۶ _ اعمال كى جزا، خداتعالى كى ربوبيت كا ايك جلوہ ہے _إنه من يأت ربّه مجرماً فان له جهنم

۷ _ دوزخى لوگ نہ تو دوزخ ميں مريں گے تا كہ انہيں عذاب كا احساس نہ ہو اور نہ ہى زندوں كى طرح ہوں گے _

فإن له جهنم لايموت فيها و لا يحيى

''لايموت فيہا'' قرينہ ہے كہ ''لايحيى '' ميں حيات سے مراد وہ ہے جو موت پر ترجيح ركھتى ہو اور اہل دوزخ كى حيات چونكہ ان كے عذاب ميں اضافے كا سبب ہے لذا موت سے كہ جو عذاب كو ختم كرنے والى ہے زيادہ دردناك اور زيادہ منفور ہے _

۸ _ دوزخ كا عذاب دائمى ہے اور كفار اس ميں ہميشہ رہيں گے _لايموت فيه

۹ _ جہنم كا عذاب سخت اور ناقابل برداشت ہے _فإن له جهنم لايموت فيها و لايحيى

۱۳۴

۱۰ _ جہنم كے عذاب كا دائمى ہونا اور اس ميں موت كا نہ ہونا اسكے كا فردں كے اس عذاب اور آزار اور شكنجوں سے زيادہ ديرپاہونے كى دليل ہے جو وہ مؤمنين كيلئے روا ركھتے تھے _و الله خير و ا بقى إنه من يا ت لايموت فيه

۱۱ _ ابوسعيد خدرى سے روايت ہے كہ پيغمبر ا كرم (ص) خطبہ ارشاد فرماتے ہوئے جب اس آيت (انہ من يأت ربہ مجرما فان لہ جہنم لايموت فيہا و لا يحيى ) پر پہنچے تو فرمايا جہنم ميں رہنے والے كہ جو اسكے اہل ہيں اس ميں نہ مريں گے اور زندہ رہيں گے ليكن جو لوگ جہنم كے اہل نہيں ہيں تو آگ انہيں ايك دفعہ مار دے گى پھر شفاعت كرنے والے اٹھ كر انكى شفاعت كر ديں گے(۱)

بخشش:اس كا سر پيش خيمہ ۴

ايمان:اسكے اثرات ۴

خوف:جہنم سے خوف كى اثرات ۳; اخروى عذاب سے خوف كے اثرات ۳

توبہ :اسكے اثرات ۴

فرعون كے جادوگر:انكے خوف كے اثرات ۳; ان كا ايمان ۳; انكى استقامت كے عوامل ۳

جہنم:اس ميں ہميشہ رہنے والے ۸; اس ميں ہميشہ رہنا ۸; اس كے عذاب كا دائمى ہونا ۸; اس ميں حيات ۷، ۱۱; اسكے عذاب كى سختى ۹; اس ميں موت ۷، ۱۱; اسكے اسباب ۲

جہنمى لوگ :۱، ۲

خداتعالى :اسكى ربوبيت كى نشانياں ۶

روايت :۱۱

شرك:اسكے اخروى اثرات ۱

____________________

۱ ) در المنثور ج ۵ ص ۵۸۷_

۱۳۵

عذاب :اسكے درجے ۹

عمل:اسكى جزا ۶; اسكى سزا ۶

قيامت:اس ميں جمع ہونا ۵; اسكى خصوصيات ۵

كفار:انكے شكنجے ۱۰; يہ جہنم ميں ۸، ۱۰; انكى اخروى سزا ۱۰

كفر:اسكے اخروى اثرات ۱; اس كا گناہ ۲

گناہ كار لوگ، ۲

مؤمنين:انكا شكنجہ ۱۰

آیت ۷۵

( وَمَنْ يَأْتِهِ مُؤْمِناً قَدْ عَمِلَ الصَّالِحَاتِ فَأُوْلَئِكَ لَهُمُ الدَّرَجَاتُ الْعُلَى )

اور جو اس كے حضور صاحب ايمان بن كر حاضر ہوگا اور اس نے نيك اعمال كئے ہوں گے اس كے لئے بلندترين درجات ہيں (۷۵)

۱ _ عمل صالح ركھنے والے مؤمنين آخرت ميں بلند مراتب اوردرجات كے حامل ہوں گے _

و من يأته مؤمنا لهم الدرجات العلى

۲ _ پروردگار كى بارگاہ (قيامت) ميں حاضر ہونے تك ايمان كو محفوظ ركھنا آخرت ميں بلند مرتبوں كے حامل ہونے كى شرط ہے _و من يأته مؤمن

۳ _ آخرت ميں بلند درجات كو حاصل كرنے كيلئے ايمان كے ہمراہ عمل صالح كى كثرت لازمى شرط_ ہے _

و من يأته مؤمنا قد عمل الصلحت

۴ _ اہل بہشت مختلف مراتب اور درجات كے حامل ہيں _لهم الدرجات العلى

''الدرجات'' كو جمع كى صورت ميں لانا، انكى كثرت اور ان كے درميان تفاوت سے حكايت كرتا ہے كيونكہ اگر سب كا مرتبہ ايك ہوتا تو اس كيلئے مفرد كا صيغہ كافى تھا _

۱۳۶

۵ _ عمل صالح ركھنے والے مؤمنين كا بارگاہ خداوندى ميں بلند مقام اور بڑى شان ہے _

و من يأته فا ولئك لهم الدرجت

اسم اشارہ ''ا ولئك'' كہ جو بعيد كيلئے ہے خداتعالى كى طرف سے مؤمنين كے احترام و اكرام پر مشتمل ہے _

ايمان:اسكى حفاظت كے اثرات ۲; يہ اور عمل صالح ۳

بہشتى لوگ:انكے مراتب ۴; انكے مقامات ۴

صالحين:انكا اخروى مقام ۱; انكا مقام ۵

مؤمنين:انكا اخروى مقام ۱; انكا مقام ۵

مقام و مرتبہ:اخروى مقام و مرتبہ كے حاصل كرنے كى شرائط ۲، ۳

آیت ۷۶

( جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِن تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا وَذَلِكَ جَزَاء مَن تَزَكَّى )

ہميشہ رہنے والى جنّت جس كے نيچے نہريں جارى ہوں گى اور وہ اس ميں ہميشہ رہيں گے كہ يہى پاكيزہ كردار لوگوں كى جزا ہے (۷۶)

۱ _ بہشت، امن و آسائش سے سرشار او ربہشتيوں كے رہنے اور ٹھہرنے كيلئے ہر لحاظ سے آمادہ ہے _جنت عدن

''عدن'' سے كيا مراد ہے اس كے سلسلے ميں مفسرين كے مختلف نظريات ہيں بعض نے اسے آٹھ بہشتوں ميں سے ايك كا نام قرار ديا ہے، بعض نے اسكے لغوى معنى كى رعايت كرتے ہوے اسے قيام كرنے كے معنى ميں ليا ہے اس صورت ميں ''عدن'' جنات كيلئے قيد توضيحى ہوگى نہ احترازي، بعض اسے بہشت كى زمين كا خاص نام سمجھتے ہيں اور كہتے ہيں اس كے ٹھہرنے كى جگہ ہونا اس نام كا سبب ہے_ قابل ذكر ہے كہ تمجيد كے مقام ميں ٹھہرنے كى جگہ (محل اقامت) اس جگہ كو كہا جاتا ہے كہ جس ميں آسائش كى تمام سہوليات فراہم ہوں _

۲ _ بہشت،متعدد باغات سے تشكيل پائي ہے _جنت عدن

''جنات'' كو جمع كى صورت ميں ذكر كرنا اس بات سے حكايت كرتا ہے كہ متعدد اور ايك دوسرے سے ممتاز باغات نے بہشت كو تشكيل ديا ہے _

۱۳۷

۳ _ بہشت ميں متعدد نہريں ہيں كہ جو اسكے نيچے سے جارى ہوئي ہيں _جنت عدن تجرى من تحتها الانهار

۴ _ بہشتى لوگ، بہشت عدن ميں ہميشہ ہميشہ كيلئے رہيں گے _جنت عدن خلدين فيه

۵ _ بہشت عدن ميں ہميشہ رہنا آخرت ميں عمل صالح ركھنے والے مؤمنين كے عالى درجات كا جلوہ ہے_

لهم الدرجت العلى جنت عدن خلدين

''جنات عدن'''' الدرجات العلى '' كيلئے بدل ہے يعنى وہ بلند درجات وہى بہشت عدن كے باغات ہيں _

۶ _ بہشت عدن ميں ہميشہ رہنا كفر و شرك اور گناہ سے دور اور پاك رہنے كى جزا ہے _

جنت عدن خلدين فيها و ذلك جزاء من تزكى

۷ _ ايمان و عمل صالح، تزكيہ نفس اور انسان كے رشد و تكامل كا ذريعہ ہے _

و من يأته مؤمنا قد عمل الصلحت و ذلك جزاء من تزكى

''تزكيہ'' كا معنى ہے تطہير گذشتہ آيات ( كہ جن ميں ايمان و عمل صالح ركھنے اور كفر و شرك سے دورى كى بات كى گئي ہے) كے قرينے سے لگتا ہے اس آيت ميں اس سے مراد كفر و گناہ سے طہارت كيلئے ايمان اور عمل صالح كا حاصل كرنا ہے_

ايمان :اسكے اثرات ۷

بہشت:اس ميں آسائش ۱; اس ميں ٹھہرنا ۱; اس ميں امن ۱; اسكے باغوں كا متعدد ہونا ۲; بہشت عدن ميں ہميشہ رہنے والے ۵; بہشت عدن ميں ہميشہ رہنا ۴; بہشت عدن كے موجبات ۶; اسكى نعمتيں ۲، ۳; اسكى نہريں ۳; بہشت عدن كى خصوصيات ۱

بہشتى لوگ:انكا ہميشہ رہنا ۴

جزا:اسكے اسباب ۶

پاكى :اسكى جزا ۶

تزكيہ:اسكے عوامل ۷

رشد و تكامل :اسكے عوامل ۷

۱۳۸

شرك:اس سے اجتناب كى جزا ۶

صالحين:ان كا اخروى مقام ۵

عمل صالح:اسكے اثرات ۷

كفر:اس سے اجتناب كى جزا ۶

گناہ:اس سے اجتناب كى جزا ۶

مؤمنين:انكا اخروى مقام ۵

آیت ۷۷

( وَلَقَدْ أَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى أَنْ أَسْرِ بِعِبَادِي فَاضْرِبْ لَهُمْ طَرِيقاً فِي الْبَحْرِ يَبَساً لَّا تَخَافُ دَرَكاً وَلَا تَخْشَى )

اور ہم نے موسى كى طرف وحى كى كہ ميرے بندوں كو لے كر راتوں رات نكل جاؤ پھر ان كے لئے دريا ميں عصامارا كر خشك راستہ بنادو تمھيں نہ فرعون كے پالينے كا خطرہ ہے اور نہ ڈوب جانے گا (۷۷)

۱ _ مصر سے نكلنے اور ہجرت كرنے كيلئے حضرت موسى بنى اسرائيل كو رات كے وقت روانہ كرنے پر مأمور_

و لقد ا وحينا إلى موسى ا ن ا سر بعبادي

''إسرا'' رات كے وقت سفر كرنے كے معنى ميں ہے اور حرف ''بائ'' تعديہ كيلئے ہے _''أسر بعبادي'' يعنى ميرے بندوں كو رات كے وقت روانہ كر ( اور مصر سے خارج كر )

۲ _ مصر سے بنى اسرائيل كى روانگى منصوبے كے تحت اور فرعونيوں كى آنكھ سے اوجھل تھى _*

و لقد ا وحينا إلى موسى ا ن أسر بعبادي

حضرت موسى (ع) كا بنى اسرائيل كو رات كے وقت روانہ كرنے پر مأمور ہونا اور فرعون كى طرف سے ان كا پيچھا كرنا اس احتمال كى تقويت كرتا ہے كہ رات كا انتخاب فرعون كے سپاہيوں سے مخفى اور پنہان رہنے كيلئے تھا _

۳ _ مصر سے بنى اسرائيل كى ہجرت كا راستہ موسى (ع) كى طرف وحى كے ذريعے مشخص ہو چكا تھا _

و لقد ا وحينا إلى موسى فاضرب لهم طريقاً فى البحر

بنى اسرائيل كو رات كے وقت روانہ كرنے كا حكم اور اس چيز كا بيان كہ دوران سفر انہيں دريا كا سامنا ہوگا اس بات پر دلالت كرتا ہے كہ انكے سفر كا راستہ وحى كے ذريعے مشخص ہوچكا تھا _

۱۳۹

۴ _ سفر رسالت كے تنگ راستوں اوردشوار مراحل ميں وحى الہى حضرت موسى كى رہنما _و لقد ا وحينا إلى موسى

۵ _ فرعونيوں كے شكنجے جھيلنے اور ان كا ظلم و ستم سہنے كے زمانے ميں بنى اسرائيل پر خداتعالى كا لطف و كرم _

أ سر بعبادي عباد كو ضمير متكلم كى طرف مضاف كرنا بنى اسرائيل كى تكريم اور ان كے ساتھ لطف و كرم كے اظہار كيلئے ہے يہ چيز اس وقت وقوع پذير ہوئي جب بنى اسرائيل فرعون كى حكومت اور اسكے شكنجوں كى زد ميں تھے خداتعالى نے ''عبادي'' كى تعبير كے ساتھ فرعونيوں كى روش كہ جنہوں نے بنى اسرائيل كو اپنى بندگى ميں لے ركھا تھا پر خط بطلان كھينچ ديا اور انہيں صرف ابنے بندے متعارف كررہا _

۶ _ ظالم حكومتوں كے شكنجوں كا شكار اورمظلوم بندوں پر خداتعالى كا لطف و كرم _أ سربعبادي

بنى اسرائيل كو ''عبادي'' كے عنوان سے ياد كرنا جبكہ وہ فرعون كے ظلم و ستم اور شكنجوں ميں پس رہے تھے اس نكتے پر دلالت كرتا ہے كہ ظالم حكومتوں كے شكنجوں كے شكار (اگر وہ آزادى چاہتے ہوں ) بندوں پر خدا تعالى كا لطف و كرم ہوتا ہے _

۷ _ بنى اسرائيل مصر سے ہجرت اور فرعون كے عذاب سے آزادى حاصل كرنے كيلئے ضرورى آمادگى كے حامل تھے _

أ سر بعبادي رات كے وقت روانگى ان لوگوں كے چنگل سے فرار كرناہے كہ جو اس روانگى كے سامنے ركاوٹيں كھڑى كر رہے تھے بنابراين بنى اسرائيل فرار كرنا چاہتے تھے اور فرعونيوں كے پاس رہنے كى طرف تمايل نہيں ركھتے تھے _

۸ _ بحيرہ احمر كے عمق ميں بنى اسرائيل كے عبور كيلئے خشك راستہ بنانا،حضرت موسى (ع) كى ايك ڈيوٹى _فاضرب لهم طريقا فى البحر يبس ''اضرب لهم ...'' يعنى ان كيلئے راستہ بنا ''يبس'' يعنى خشك ''البحر'' كا ''ال'' عہد ذہنى كا اور ايك مشخص دريا كى طرف اشارہ ہے كہ جو انكى ہجرت كے راستے ميں پڑتا تھا بعض مفسرين نے اسے بحيرہ احمر اور بعض نے دريائے نيل قرار ديا ہے _

۹ _ قدرتى وسائل (طبيعت) خداتعالى كے ارادے كے سامنے مجبور اور اسكے فرمان كو عملى كرنے والے ہيں _

فاضرب لهم طريقاً فى البحر يبس

''اضرب لہم'' ميں ''ضرب'' كا معنى ہے بنانا اور قرار دينا _دريا ميں خشك راستہ بنانے كا حكم معجزہ دكھاے كا حكم ہے اور يہ خداوند متعال كے ارادے كے سامنے دريا كے مجبور ہوے سے حكايت كرتا ہے _

۱۴۰