تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 750
مشاہدے: 178212
ڈاؤنلوڈ: 2125


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 178212 / ڈاؤنلوڈ: 2125
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 11

مؤلف:
اردو

لحظات كو شامل كرنے كے لئے ہے تا كہ وقت پر وسعت كہ دلالت كرے يعنى ذكر خداوند اور دعاؤں كے آغاز اور اختتام سے پہلے اور آخرى لحظہ سے مخصوص نہيں ہے_

۱۳ _ دن اور رات كے تمام اوقات ذكر اور دعا كے لئے مناسب اور ايك درجہ پر نہيں ہيں _

و سبح بحمد ربك قبل طلوع ء اناء الليل فسبح و ا طراف النهار

۱۴ _خداوند كى تسبيح ( يعنى تمام نقائص سے اس كو پاك اور منزل جاننا) مناسب ہے كہ حمد كے ساتھ ہو اور حمد يعنى خدا كو تمام صفات كمال كے ساتھ متصف جانناہے_و سبح بحمد ربّك اگر ''بحمد ربّك'' ''سبح'' كے فاعل كے لئے حال ہوتو جملہ كا معنى يہ ہوگا: اللہ كى تسبيح كيا كرواس حال ميں كہ اس كى حمدوثناء كرتے ہو_

۱۵ _اللہ تعالى كى صفات كمال كى تعريف كے ذريعے اسكى تسبيح كرنا تسبيح كرنے كا ايك بہترين طريقہ ہے_فسبح بحمد ربك مذكورہ مطلب كے استفادہ كرنے ميں ''بحمد ربك'' كى باء كو استعانت كے معنى ميں ليا گيا ہے_

۱۶ _خداوند كى تدبير، عذاب اور سزاؤں كے لئے ايك خاص قانون كے ہونے پر توجہ كرنا، ہر حال ميں اللہ تعالى كى تسبيح كرنے كا انگيزہ انسان ميں حاصل ہونے كا باعث بنتاہے_و لو لا كلمة بحمد ربك

۱۷ _اللہ تعالى كى تسبيح اور اسكى پاكانى كا بيان، اللہ تعالى كى حمد كے ساتھ ہونا چاہيے جس كے ساتھ خود خداوند نے اپنى تعريف كى ہے_فسح بحمد ربّك حمد كو ''رب''كى طرف اضافہ كرنے كى دو وجوہ ادبى ہوسكتى ہيں _ پہلى وجہ: حمد اپنے فاعل كى طرف اضافہ ہوا ہے _ دوسرى وجہ : حمد اپنے مفعول كى طرف اضافہ ہوا ہے ابھى حمد كے بارے ميں جو مطلب ذكر ہوا ہے وہ احتمال اول كى بناپر تھا جس كا مفاد يہ ہے كہ اللہ تعالى نے جس چيز كے ذريعے اپنى تعريف كى ہے تم اسى كے توسط سے اسكى تسبيح كرو_

۱۸ _ نماز پنجگانہ جو حمد اور تسبيح پر مشتمل ہے يہ ہجرت سے پہلے مكہ مكرمہ ميں تشريع ہوئي ہے _وسبح قبل طلوع ء اناى الليل فسبح و اطراف النهار يہ آيت كريمہ چار نماز كے اوقات كے ساتھ مناسبت ركھتى ہے نماز صبح ( قبل طلوع الشمس) نمازعصر (قبل غروبہا) نماز صبح اور مغرب (اطراف النہار) اور نماز عشاء (آناء الليل) بعض علماء نے اطراف نہار كے اندر زوال آفتاب كو شامل كركے نماز ظہر كو بھى اس آيت ميں شامل سمجھاہے _ ليكن چونكہ سورہ مباركہ ''طہ'' مكہ ميں نازل ہوئي ہے اور يہ سورہ بنى اسرائيل سے پہلے نازل ہوئي ہے كہ جس ميں نماز ظہر كا وقت ذكر ہوا ہے لہذا ہم كہہ سكتے ہيں كہ آيت نماز ظہر كو بيان نہيں كررہى ہے_

۲۶۱

۱۹ _ مقدرات الہى كو رضايت كى نظر سے قبول كرنے كا نتيجہ يہ ہے كہ انسان صبركرتا ہے اور دن اور رات كے مختلف اوقات ميں خداكى حمد اور تسبيح كرتے رہتاہے_و لو لا كلمة سبقت من ربك و سبح بحمد ربك لعلك ترضى

''ترضي'' كا متعلق يعنى مفعول پہلى آيت كے قرينے سے كافروں كو مہلت دينے كى سنت ہے اور آيت كا مفاد يہ ہے كہ خدا كى تسبيح مسلسل كرتے رہنے اور اسكى مدح و ثناء پر مداومت كرنے سے اللہ تعالى كے افعال كى محبت انسان كے دل ميں پختہ ہوجاتى ہے اور اسكے نتيجہ ميں كافروں كو دى جانے والى مہلت اور خدا وند كى ديگر سنتوں پر اانسان راضى رہتاہے_ اور ''لَعَلَّ'' كا لفظ اسى بات كو بيان كرتاہے كہ مكرر تسبيح كرتے رہنے سے انسان كے اندر رضايت كا زمينہ ہموار ہوجاتاہے_

۲۰ _ انسان كو چاہيے كہ خداوند متعال كى تمام خواہشات اور تمام سنتوں پر راضى رہے اور اس كو ہر قسم كے عيب اور نقص سے مبرا سمجھے_لعلَّك ترضى

۲۱ _رضايت كا مقام نہايت بلند اور قيمتى ہے اور اس تك پہنچنا دشوار ہے _فاصبر.و سبح بحمد ربك. لعلك ترضى

۲۲ _ رسول اكرم(ص) كا مقام رضا پر پہنچنا صبر ، تسبيح خدا اور اس كى حمد كى وجہ سے ہے_فاصبر و سبح لعلك ترضى

۲۳ _رسول خدا(ص) اپنى زندگى ميں معنوى تكامل ركھتے تھے_فاصبر لعلك ترضى

۲۴ _ دن اور رات كے مختلف حصوں ميں خداوند متعال كى تسبيح اور حمد كرنے كا نتيجہ باطنى سكون اور مقام رضا تك پہنچناہے_و سبح بحمد ربك لعلك ترضى ممكن ہے آيت ميں مذكور خشنودى كافروں كى باتوں سے پيغمبر اكرم(ص) كى اس دل گيرى كے مقابلے ميں ہو كہ جس كا تذكرہ آيت كے شروع ميں ہے اس صورت ميں مقصود دل كى خوشنودى اور قلبى سكون ہوگا_

۲۵ _''اسماعيل بن الفضل قا: سا لت ا با عبدالله (ع) عن قول الله عزوجل: '' و سبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس و قبل غروبها'' فقال: فريضة على كلّ مسلم ا ن يقول قبل طلوع الشمس عشر مرات و قبل غروبها عشر مرات: لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك و له الحمد يحيى و يميت و هوحى لا يموت بيده الخير و هو على كل شيء قدير ; اسماعيل بن فضل كہتے ہيں ميں نے خداتعالى كے فرمان (و سبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس و قبل غروبها ) كے بارے ميں امام صادق (ع) سے سوال كيا توانہوں نے فرمايا ہر مسلمان كا فريضہ ہے كہ طلوع آفتاب اور غروب آفتاب سے پہلے دس مرتبہ'' لا اله الله وحده لا شريك

۲۶۲

له '' كہے(۱) و سبح بحمد ربك لعلك ترضى

۲۶ _'' عن زرار عن ا بى جعفر (ع) قال : قلت له ; '' و ا طراف النهار لعلّك ترضي'' قال : يعنى تطوع بالنهار : زرارہ سے منقول ہے كہ وہ كہتے ہيں ميں نے امام باقر(ع) كى خدمت ميں عرض كيا يہ جو خداتعالى نے فرمايا ہے '' و سبح'''' و أطراف النهار لعلك ترضى '' تو اس سے مراد كيا ہے؟ تو آپ(ع) نے فرمايا يعنى دن ميں مستحب نماز پڑھ(۲)

۲۷ _'' عن النبى (ص) فى قوله: '' و سبح بحمد ربّك قبل طلوع الشمس و قبل غروبها'' قال : '' قبل طلوع الشمس '' صلاة الصبح '' و قبل غروبها'' صلاة العصر ;پيغمبر (ص) اكرم سے روايت كى گئي ہے كہ آپ(ص) نے خداتعالى كے فرمان''و سبح بحمد ربك قبل طلوع الشمس و قبل غروبها'' كے متعلق فرمايا''قبل طلوع الشمس'' نماز صبح (كا وقت) ہے اور''قبل غروبها'' نماز عصر (كا وقت) ہے(۳)

آنحضرت (ص) :آپ(ص) كے صبر كے اثرات ۲۲; آپكو اذيت ۱; آپ (ص) كے خلاف پروپيگنڈا ۲; آپكى تسبيح ۲۲; آپكا تكامل ۲۳; آپكى شرعى ذمہ دارى ۶، ۷; آپ(ص) كو نصيحت ۳; آپكوتسلى ۴; آپكا صبر ۴; آپكا مقام و مرتبہ ۲۳; آپ(ص) كا مقام رضا ۲۲

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ۲/اوقات:ان كا تفاوت ۱۳

ايمان:تقديرات الہى پر ايمان ۱۹/انسان:اسكى معنوى ضروريات ۹

تحريك كرنا:اسكے عوامل ۱۶/تسبيح:تسبيح خدا كے اثرات ۹، ۱۹، ۲۲، ۲۴; تسبيح خدا كے آداب ۶، ۱۱، ۱۲، ۱۴، ۱۵، ۱۷; تسبيح خدا كى اہميت۸; تسبيح دن كے آخر ميں ۷، ۱۲; تسبيح سختى ميں ۹; تسبيح رات ميں ۷،۱۲; تسبيح طلوع سے پہلے ۷، ۱۱، ۲۵، ۲۷; تسبيح نماز صبح سے پہلے ۲۷; تسبيح نماز عصر سے پہلے ۲۷; تسبيح غروب سے پہلے ۶، ۱۱، ۲۵، ۲۷; تسبيح خدا ميں حمد ۱۴، ۱۵، ۱۷; تسبيح خدا كا پيش خيمہ ۱۶; تسبيح خدا كى فضيلت ۱۲; تسبيح خدا كا وقت ۶، ۷

حمد:حمد الہى كے اثرات ۲۲، ۲۴; حمد خدا كے آداب ۶، ۱۱، ۱۲; حمد خدا رات ميں ۷، ۱۲; حمد خدا مبارزت ميں ۱۰; حمد خدا نماز ميں ۱۸; حمد خدا طلوع سے

____________________

۱ ) خصال صدوق ج۲ ص ۴۵۲_ب ۱۰ ح ۵۸_ نورالثقلين ج۳ ص ۴۰۷ ح ۱۷۷_ ۲ ) كافى ج۳ ص ۴۴۴ ح ۱۱_ نورالثقلين ج۳ ص ۴۰۷ ح ۱۸۱_

۳ ) الدالمنشور ج۵ ص ۶۱۱_

۲۶۳

پہلے ۶، ۱۱; حمد خدا غروب سے پہلے ۶، ۱۱; حمد خدا كا پيش خيمہ ۱۶; حمد خدا كى فضيلت ۱۱، ۱۲; حمد خدا كا وقت ۶، ۷

خداتعالى :اسكى سنن كے علم كے اثرات ۵; اسكے خلاف پروپيگنڈا ۱۰; اسكى نصيحتيں ۳; اسكى سنن سے راضى ہونا ۲۰; اسكى تقديرات سے رضامندى ۱۹، ۲۰

دعا:اس كا وقت ۱۳

دين:اسكے خلاف پروپيگنڈا ۱۰

روايت :۲۵، ۲۶، ۲۷

سختي:اس ميں صبر كا پيش خيمہ ۵

صبر:اسكے اثرات ۱۹

ضروريات:تسبيح خدا كى ضرورت ۹; ذكر خدا كى ضرورت ۹

عذاب:اسكى تاخير ۲

عمل:ناپسنديدہ عمل ۱۵

كفار:انكى اذيتيں ۱; انكا پروپيگنڈا ۲، ۱۰; ان كے خلاف مقابلے كى روش ۱۰; انكى اذيتوں پر صبر كرنا ۳; انہيں مہلت دينے كا فلسفہ ۴; انہيں مہلت دينا ۲

مؤمنين:انكى شرعى ذمہ دارى ۶، ۷; ان كے مقابلے كرنے كى روش ۱۰

مقام رضا:اسكى قدر و قيمت ۲۱; اس كا پيش خيمہ ۲۴; اسكى سختى ۲۱

نماز:اسكے اذكار ۱۸; يوميہ نمازوں كى تشريع كى تاريخ ۱۸; يوميہ نمازوں كى تشريع كى جگہ ۱۸; مستحب نمازوں كا وقت ۲۶

يادكرنا:تدبير الہى كے يادكرنے كے اثرات ۱۶; ياد خدا كے اثرات ۹; ياد خدا كى اہميت ۸; ياد خدا سختى ميں ۹; عذاب الہى كے قانون كے تابع ہونے كى ياد ۱۶; خداتعالى كى سزاؤں كے قانون كے تابع ہونے كى ياد ۱۶

۲۶۴

آیت ۱۳۱

( وَلَا تَمُدَّنَّ عَيْنَيْكَ إِلَى مَا مَتَّعْنَا بِهِ أَزْوَاجاً مِّنْهُمْ زَهْرَةَ الْحَيَاةِ الدُّنيَا لِنَفْتِنَهُمْ فِيهِ وَرِزْقُ رَبِّكَ خَيْرٌ وَأَبْقَى )

اور خبردار ہم نے ان ميں سے بعض لوگوں كو جو زندگانى دنيا كى رونق سے مالامال كرديا ہے اس كى طرف آپ نظر اٹھا كر بھى نہ ديكھيں كہ يہ ان كى آزمائش كا ذريعہ ہے اور آپ كے پروردگار كا رزق اس سے كہيں زيادہ بہتر اور پائيدار ہے (۱۳۱)

۱ _ عصر بعثت كے بعض كافر مرد اور عورتيں (مكہ ميں ) بڑى دولت اور وسائل كے مالك تھے_

و لا تمدّنّ عينيك إلى ما متعنا به أزواجاً منهم ''منہم '' كى ضمير ان كفا ر كى طرف لوٹ رہى ہے جن كے بارے ميں گذشتہ آيات ميں بحث ہوئي ہے چونكہ سورہ ''طہ'' مكہ ميں نازل ہوئي ہے اس ل ے مكہ كے كفار مراد ہيں _ ''أزدوج'' يا تو ان مردوں اور عورتوں كے معنى ميں ہے جن سے خاندان تشكيل پاتاہے يا يہ ''اصناف'' كے معنى ميں ہے او ر ''منہم'' ميں من تبعيض كے لي ے ہے_

۲ _خداوند عالم نے پيغمبر اكرم(ص) كو كفار كے خاطر خواہ سرمايہ كى طرف توجہ كرنے اور اس سے بہرہ مند ہونے كے اشتياق سے منع فرمايا ہے_و لا تمدّنّ عينيك إلى ما متعنا به ا زواجاً منهم

''مدالعين'' (آنكھ كھينچنا) نظر كو ايك چيز سے اٹھا كر دوسرى چيز كى طرف متوجہ كرنا اور كھينچ لانا ہے اور ديگر آيات ( جيسے لاتعد عيناك عنہم كہف ۲۸) كے قرينے سے آيت كريمہ سے مراد تہى دستوں سے توجہ ہٹاكر ثروتمندوں كى طرف متوجہ ہونا ہے_ بعض نے يہ احتمال ديا ہے كہ كھينچنے سے مراد جارى ركھنا ہے اور آيت كريمہ عميق اور سيرنگاہ كى طرف ناظر ہے_

۳ _ پيغمبر(ص) اكرم اور مسلمانوں كى زندگى كا معيار، كفار مكہ كى زندگى سے كافى مختلف تھا _

و لاتمدّنّ عينيك إلى ما متعنا به أزواجاً منهم

۴ _ صدر اسلام كے مسلمان كافروں كى آسائش كے نتيجے ميں دنيا كے مال و اسباب كى طرف جذب ہوجانے كے خطرے سے دوچار تھے_و لاتمدّنّ عينيك إلى ما متعنا به أزواجاً منهم يہ آيت كريمہ اگرچہ پيغمبراكرم(ص) كو خطاب ہے ليكن ممكن ہے اس سے مقصود مسلمانوں كى تربيت كرنا ہو اور اگر خود پيغمبر اكرم(ص) مراد ہوں تو ديگر مسلمانوں ميں يہ خطرہ زيادہ ہوگا_

۵ _ دنياداروں كے مال و متاع پر نظريں لگانا اور اس پر رشك كرنا، ناروا اور قابل مذمت امر ہے _و لاتمدّنّ عينيك إلى ما متعنا به أزواجاً منهم

۲۶۵

۶ _ الہى ڑہبروں كيلئے دنيا پرستى اور دنيادارى كى طرف متوجہ ہونے سے پرہيز كرنا ضرورى ہے_لاتمدّنّ عينيك إلى ما متعن

۷ _ كافروں كى بڑى ثروت سے استفادے كے ممكن ہونے كى وجہ سے دينى رہنماؤں كى توجہ كافر اغنياء كى طرف مبذول نہيں ہونى چاہے_و لاتمدّنّ عينيك إلى ما متعنا به أزواجاً منهم

خداتعالى كى طرف سے پيغمبراكرم(ص) كو كافروں كى ثروت كى طرف متوجہ ہونے سے منع كرنا ممكن ہے اس نكتے كو بيان كرنے كيلئے ہوكہ مؤمنين كى زندگى ميں بہترى لانے كيلئے كافروں كے سرمايہ پر نظريں نہيں لگانى چاہيں اور اس مقصد كيلئے ان كے مسلمان ہونے كى آرزو بھى نہيں كرنى چاہے_

۸ _ دنيا اور دوسروں كى پر آسائش زندگى كے ساتھ دل لگانا اور اس پر نظريں جمانا، مقام رضا تك پہنچنے سے مانع ہے_

لعلك ترضى و لاتمدّن عينيك إلى ما متعن ممكن ہے يہ آيت سابقہ آيت كے آخرى جملے كے ساتھ مربوط ہو_ اس ارتباط كا تقاضا يہ ہے كہ شب و روز ميں پروردگار كى تسبيح و تقديس_ كہ جو رضايت خاطر كے حاصل كرنے كا سبب ہے_ كے علاوہ دوسروں كے دنياوى مال و متاع پر نظريں نہ جمانے كا بھى انسان كے مقام رضا تك پہنچے ميں بڑا كردار ہے_

۹ _نظر، انسان كے تمايلات كے برانگيختہ ہونے اور اسكے دلربا مناظر كا شيفتہ ہونے كا باعث ہے_و لاتمدّنّ عينيك إلى ما متعنا به أزواجاً منهم

۱۰ _ نظر، گناہ ميں واقع ہونے كا پيش خيمہ ہے_و لاتمدّنّ عينيك إلى ما متعنا به أزواجاً منهم

۱۱ _ دنيا كے وسائل اور مال و اسباب، سب خداتعالى كى ملك اور اسكى عطا ہيں _متعن

۱۲ _ معاشروں كے افراد كى ثروت كى مقدار كا مختلف ہونا جائز ہے اور ثروت و دولت كے لحاظ سے سب كا برابر ہونا ضرورى نہيں ہے_و لاتمدّنّ عينيك إلى ما متعنا به أزواجاً منهم

۱۳ _ دنياوى زندگى كے وسائل دلربا اور جذاب ہيں اور انسان ان كے فريفتہ ہونے كے خطرے سے دوچار ہے_

و لاتمدّنّ عينيك إلى ما متعنا زهرة الحياة الدني

''زہرة'' كا معنى ہے ايك شگوفہ_ اس آيت كريمہ ميں دنيا كے مال و متاع اور وسائل كو درخت كے شگوفے كے ساتھ تشبيہ دى گئي ہے يعنى جس طرح درخت كا شگوفہ اسكى خوبصورتى اور جذابيت كا سبب ہے دنياوى وسائل بھى دنيوى زندگى كے حسن اور خوبصورتى كا سبب ہيں

۲۶۶

_ اس آيت ميں مذكورہ كلمہ ''ما متّعنا'' ميں ''ما'' كيلئے حال ہے اور اس كا مفرد ہونا دنيا كى تمام لذتوں كے ايك جيسا ہونے سے حكايت كررہا ہے اور ممكن ہے يہ انكى تحقير كيلئے بھى ہو_

۱۴ _ كافروں كى پر آسائش زندگى ان كيلئے الہى آزمائش ہے_زهرة الحياة الدنيا لنفتنهم فيه

در اصل '' فتنة'' اس وقت استعمال كيا جاتا ہے جب سونے يا چاندى كو آگ ميں ركھا جائے تا كہ اچھا اور برا جدا جدا ہوجائے (مصباح) اور چونكہ آزمائش كا ہدف اچھے كو برے سے تميز دينا ہوتا ہے اس لئے اسے بھى ''فتنة'' كہاجاتا ہے كافروں كى آزمائش اس طرح ہے كہ نعمتوں كى كثرت انكى ذمہ داريوں ميں اضافہ كرديتى ہے_

نتيجةً جو كفار اپنى شرعى ذمہ دارى سے فرار كريں گے ان كے عذاب ميں اضافہ ہوجائيگا_

۱۵ _ خداتعالى ، انسانوں كى آزمائش كرنے والا ہے_لنفتنهم فيه

۱۶ _ نعمات الہى اور وسائل دنيا انسانوں كى آزمائش كا پيش خيمہ ہيں _متعنا به لنفتنهم فيه

۱۷ _ڈھيروں ثروت كافروں كيلئے عذاب آور اور ان كيلئے مشكلات كا باعث ہے_لتنفتنهملنفتنهم فيه

''فتنة'' كا ايك معنى عاب اور مشقت ہے (قاموس) كا لام،لام عاقبت ہے اورثروتمندى كے نتايج كو بيان كررہاہے_

۱۸ _ پيغمبراكر(ص) م كو خداتعالى كى جانب سے خصوصى رزق حاصل تھا_ورزق ربك خير

اس چيز كو مدنظر ركھتے ہوئے كہ دنيا كى تمام نعمتيں جيسا كہ ''متعنا'' كى تعبيراسے بيان كررہى ہے_ خداتعالى كا رزق اور اسكى عطا ہے پس پيغمبراكرم (ص) كو عطا كئے گئے رزق سے مراد مخصوص اور معنوى و اخروى قسم كا رزق ہوگا كلمہ''رب'' نيز اس كا ضمير مخاطب كى طرف مضاف ہونا اس نكتے كا قرينہ ہے_

۱۹ _ معنوى رزق اور نعمتيں سب دنياوى نعمتوں سے زيادہ ديرپا اور زيادہ قيمتى ہيںورزق ربك خير و أبقى

۲۰ _ خداتعالى كا پيغمبراكر(ص) م كو خاص رزق عطا كرنا اسكى آپ(ص) پر عنايات اور ربوبيت كا ايك جلوہ ہے_

ورزق ربك

۲۱ _ آخرت كى نعمتيں الہى رزق ہيں اور ان تك دسترسى توفيق الہى سے ہوتى ہے_ورزق ربك

عبارت ''رزق ربك'' كا''زهرة الحياة الدنيا'' كے مقابلے ميں آنا اسكے اخروى ہونے كو بيان كررہا ہے_

۲۲ _ پروردگار كے دائمى اور سراسر خير پر مبنى رزق كى طرف توجہ دوسروں كے دنياوى وسائل پر نظر يں جمانے سے دورى اختيار كرنے كا پيش خيمہ ہےولا تمدّنّ عينيك ورزق ربك خير و أبقى

۲۶۷

آزمائش:اس كا ذريعہ ۱۴، ۱۶; يہ مادى وسائل كے ساتھ ۱۴، ۱۶; يہ نعمت كے ساتھ ۱۶

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۴; صدر اسلام ميں اقتصادى تفاوت ۳

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كى شرعى ذمہ دارى ۲; آپ كى روزى ۱۸، ۲۰; آپ(ص) كى زندگى كا معيار ۳; آپ(ص) كے وسائل ۱۸; آپ(ص) اور كافروں كے مادى وسائل ۲; آپ(ص) كو نہى ۲

انسان:اس كا امتحان ۱۵; اسكے تمايلات كو برانگيختہ كرنا۹; انسانوں كا اقتصادى تفاوت ۱۲; اسكے لغزش كھانے كى جگہ ۱۳

ثروت:اس كا سرچشمہ ۱۱

ثروت مند لوگ:كافر ثروتمندوں كو اہميت دينا ۷

خداتعالى :اسكى نعمتوں كى قيمت ۱۹; اسكى آزمائش ۱۴، ۱۵; اس كا رازق ہونا ۱۸، ۲۱ ; اسكى عطا ۱۱; اسكى ربوبيت كى نشانياں ۲۰; اسكے نواہى ۲

دنيا پرست لوگ:ان سے بے اعتنائي كرنا ۶

دنياپرستي:اسكے اثرات ۸; اسكى مذمت ۵

دينى راہنما:انكا زہد ۶; انكى ذمہ دارى ۶، ۷

ذكر:روزى كے ذكر كے اثرات ۲۲

رشك:ناپسنديدہ رشك ۵

روزي:اسكى قدر و قيمت ۱۹; اس كا خير ہونا ۲۲; اخروى روزى ۲۱; اس كا سرچشمہ ۲۱

طمع:اسكے اثرات ۸; اسكى مذمت ۵; اسكے موانع ۲۲

عذاب:اس كا ذريعہ ۱۷; يہ ثروت كے ذريعے ۱۷

عمل:ناپسنديدہ عمل ۵

كفار:انكى ثروت كے اثرات ۱۷; انكى ثروت سے استفادہ كرنا ۷; انكا امتحان ۱۴; صدر اسلام كے كافروں كے مادى وسائل ۱; ان كے مادى وسائل سے بے اعتنائي كرنا ۲; صدر اسلام كے كافروں كى آسائش ۴; انكا عذاب ۱۷; صدر اسلام كے ثروتمند كافر۱

كفار مكہ:انكى زندگى كا معيار ۳

۲۶۸

گناہ:اس كا پيش خيمہ ۱۰

خدا كا لطف و كرم:يہ جنكے شامل حال ہے

معاشرتى طبقات:يہ صدر اسلام ميں ۱، ۳

مادى وسائل:انكى قدر و قيمت ۱۹; انكى جذابيت ۱۳; ان كا سرچشمہ ۱۱

مسلمان:صدر اسلام كے مسلمانوں ميں آسائش طلبى كا خطرہ ۴; صدر اسلام كے مسلمانوں كى زندگى كا معيار ۳

مقام رضا:اسكے موانع ۸

نعمت:اخروى نعمتيں ۲۱

نگاہ:اسكے اثرت ۹، ۱۰

آیت ۱۳۲

( وَأْمُرْ أَهْلَكَ بِالصَّلَاةِ وَاصْطَبِرْ عَلَيْهَا لَا نَسْأَلُكَ رِزْقاً نَّحْنُ نَرْزُقُكَ وَالْعَاقِبَةُ لِلتَّقْوَى )

اور اپنے اہل كو نماز كا حكم ديں اور اس پر صبر كريں ہم آپ سے رزق كے طلبگار نہيں ہيں ہم تو خود ہى رزق ديتے ہيں اور عاقبت صرف صاحبان تقوى كے لئے ہے (۱۳۲)

۱ _ اپنے گھروالوں اور رشتہ داروں كو نماز كا حكم دينا اور انہيں اسكى طرف دعوت دينا، پيغمبر(ص) اكرم كے الہى فرائض ميں شامل تھا_وامر أهلك بالصلوة

ہر شخص كے'' أھل''اس كے گھروالے اور اسكے رشتہ دار ہيں نيز جو لوگ انسان كے ساتھ زيادہ وابستگى ركھتے ہوں انہيں بھى ''أہل'' كہاجاتا ہے (لسان العرب) اور چونكہ سورہ طہ مكہ ميں نازل ہوئي ہے اس لئے آنحضرت(ص) كے مكہ ميں موجود رشتہ دار (حضرت علي(ع) ، جناب خديجہ(ع) اور ...) مدنظر ہيں _

۲ _ گھر والوں كى دينى اور معنوى تربيت اور انكى نگرانى كرنا ضرورى ہےوامر أهلك بالصلوة

۳ _ نماز قائم كرنے كى دائمى نگرانى اور اسكى پابندى كرنا پيغمبر اكرم(ص) كى شرعى ذمہ داريوں ميں سے تھا

و امر أهلك بالصلوة و اصطبر عليه ''اصطبار'' يعنى پورى طاقت كے ساتھ اپنے آپ كو صبر كا پابند بنايئےمفردات راغب)

۲۶۹

۴ _ نماز كى مسلسل نگرانى كرنا اور اسے قائم كرنے كى پابندى ضرورى ہے _وامر أهلك بالصلوة و اصطبر عليه

۵ _ نماز قائم كرنے كى پابندى كرنے كيلئے صبر اور نفس كو اس كا پابند بنانے كى ضرورت ہے_واصطبر عليه

۶ _ معاشرے كے رہنماؤں كے قول و فعل كے درميان ہم آہنگى ضرورى ہے_وامر أهلك بالصلوة و اصطبر عليه

۷ _ مبلغين كيلئے ضرورى ہے كہ وہ اپنى نصيحتوں پر عمل كرنے كيلئے زيادہ كوشش اور پائيدارى دكھائيں _

وامر اهلك بالصلوة و اصطبر عليه نماز پر بہت صبر كرنے كى ذمہ دارى گھروالوں كو اسكى نصيحت كرنے كے بعد مذكورہ نكتے كو بيان كررہى ہے

۸ _ زبانى دعوت كے ساتھ ساتھ عملى دعوت دينا بہى ضرورى ہےو امر أهلك بالصلوة و اصطبر عليه

دوسروں كو نماز كى دعوت دينے كے بعد نمازپر پابند رہنے كى ذمہ دارى ممكن ہے دوسروں كو نماز كى ترغيب دلانے ميں اسكى تأثير كى غرض سے ہو_

۹ _ مسلمان گھرانے ميں نماز كا وجود كافروں كے گھروں كے مال و آسائش كا بہترين بدل ہے_

متعنابه أزواجاً منهم و امر أهلك بالصلوة ان آيات ميں ''ازواج'' اور ''اہل'' كے كلمات ميں گھروالے مد نظر ہيں اور اس طرح يہ مسلمان گھرانے كے كافر گھرانے سے ممتاز ہونے كے لازم ہونے كو بيان كررہا ہے

۱۰ _ نماز قائم كرنا اور اسكى پابندى كرنا دنياپرستانہ تمايلات كے مقابلے ميں ايك بند اور دوسروں كى دنيا پر نظريں جمانے سے مانع ہے _ولا تمدّنّ عينيك وامر أهلك بالصلوة و اصطبر عليه

دنيا داروں كے مال و متاع پر نظريں لگانے سے منع كرنے كے بعد نماز كى پابندى كا حكم اس نكتے كو بيان كررہا ہے كہ نماز قائم كرنے اور اسكے دامن ميں وسعت دينے كے ساتھ دلوں كو كافروں كى ثروت سے موڑنے كے اسباب فراہم كئے جاسكتے ہيں _

۱۱ _ بارگاہ الہى ميں خاندان پيغمبر اكرم(ص) كا بلند مقام تھا_وامر أهلك بالصلوة

۱۲ _ نماز كى تشريع، بعثت كے پہلے سالوں ميں ہى ہوچكى تھي_وامر أهلك بالصلوة و اصطبر عليه

سورہ طہ پہلى مكى سورتوں ميں سے ہے اور لگتا ہے كہ نماز كا حكم اس سے پہلے صادر ہوچكا تھا اور اس سورت ميں اسكے قائم كرنے كى تلقين كى گئي ہے_

۲۷۰

۱۳ _ خداتعالى نے انسان پر توشہ زندگى اور رزق اكٹھا كرنے كى ذمہ دارى عائد نہيں كيلانسئلك رزق

اس آيت كريمہ ميں سوال سے مراد طلب تكليفى ہے اور ''رزقاً'' كو نكرہ لانا تعميم كيلئے ہے پس ''نحن نرزقك'' كے قرينے كو مد نظر ركھتے ہوئے''لانسئلك رزقاً'' كا معنى يوں بنے گا كہ ہم نے تم پر اپنے اور اپنے گھروالوں كا رزق آمادہ كرنے كى ذمہ دارى عائد نہيں كي

۱۴ _ خداتعالى سب كو روزى دينے والا اور انكى ضروريات پورى كرنے والا ہے_نحن نرزقك

۱۵ _ اس بات كى طرف توجہ كہ خداتعالى رازق ہے اور انسان توشہ زندگى كے فراہم كرنے كا ذمہ دار نہيں ہے عبادت و نماز والے فرائض كى انجام دہى اور اس پر كاربند رہنے كيلئے اسباب فراہم كرتى ہے_وامر اهلك بالصلوة لانسئلك رزقاً نحن نرزقك

۱۶ _ خداتعالى نے بندوں كو نماز كى جو ذمہ دارى دى ہے تو اس ميں اس نے اپنے لئے كسى فائدے كو مد نظر نہيں ركھا اور نہ ہى وہ اپنے لئے رزق اور توشہ حيات كے انتظام كى فكر ميں تھا_وامر أهلك بالصلوة لانسئلك رزق

جملہ '' لانسئلك رزقاً'' كا مطلب ممكن ہے يہ ہو كہ ہم تجھے نماز كا حكم دے كر تجھ سے رزق اور اپنى ضروريات كى فراہمى نہيں چاہتے _

۱۷ _ معاش كى فراہمى ميں سب انسانوں كے خداتعالى كا محتاج ہونے كى طرف توجہ، خداتعالى كے بندوں كى عبادت سے فائدہ اٹھانے كى فكر كو ختم كرديتى ہے_لانسئلك رزقاً نحن نرزقك

مذكورہ تفسير ميں جملہ'' نحن نرزقك'' ما قبل جملے كے لئے علت كے مقام پر ہے يعنى چونكہ تيرا رزق ہمارے ہاتھوں سے فراہم ہوتاہے لہذا واضح ہے كہ ہم نے تجھے فرمان نماز ديا ہے اس كے ذريعہ كوئي روزى حاصل نہيں كرنا چاہتے_

۱۸ _ معاش كى فراہمى كى فكر كو عبادت اور تبليغ كى انجام دہى ميں ركاوٹ نہيں بننا چاہيئے_و ا مر با هلك بالصلوة و اصطبر عليها نحن نرزقك

۱۹ _ اہل تقوى كا نيك انجام ہے_والعاقبة للتقوى ''التقوى '' كہہ كر ''اہل تقوى '' مراد لينا مبالغہ كے لئے ہے_

۲۰ _ نماز كا قيام، تقوى كا زمينہ فراہم كرنے كا سبب

۲۷۱

ہے_والعاقبة للتقوى

۲۱ _خداوند عالم انسان سے تقوى كى طرف ميلان چاہتاہے نہ كہ رزق كے ليے تلاش اس كا تقاضا ہے_

لا نسئلك رزقاً والعاقبة للتقوى

۲۲ _ نيك عاقبت سے دل لگانا اور فانى لذات سے ناخو ش ہونا ضرورى ہے_والعاقبة للتقوى

۲۳ _ دينا كى نعمتيں بالاخر اہل تقوى كے اختيار ميں دے دى جائيں گي_والعاقبة للتقوى

ممكن ہے كہ ''العاقبة'' ميں الف لام مضاف اليہ محذوف كا جانشين ہو كہ ماقبل آيت كو ملحوظ خاطر ركھتے ہوئے''عاقبة الحياة الدنيا'' مراد ہوگى اور نيز ممكن ہے كہ الف لام ''جنسيہ'' ہو كہ اس صورت ميں مراد نيك عاقبت ہوگى مذكورہ تفسير پہلے احتمال كى بناء پر ہے _

۲۴ _روى عن الباقر (ع) فى قوله تعالى '' و امر ا هلك بالصلوة و اصطير عليها'' قال ا مر اللّه نبيه ا ن يخصَّ ا هل بيته و ا هله دون الناس ليعلم الناس ا ن لا هله منزلة عنداللّه ليست لغيرهم فا مرهم مع الناس عامته ثم ا مرهم خاصة (۱) امام صادق (ع) سے خداوند عالم كے اس فرمان''و ا مر اهلك بالصلوة ...'' كے بارے ميں روايت منقول ہے كہ آپ (ع) نے ارشاد فرمايا كہ خداوند عالم نے اپنے پيغمبر (ص) كو يہ حكم ديا كہ اپنے خاندان كو لوگوں كے علاوہ ( نماز كے حكم كے سلسلہ ميں مخصوص قرار دے تا كہ لوگوں كو معلوم ہو كہ پيغمبر(ص) اكرم كے اہل بيت (ع) كا خداوند عالم كے نزديك ايسا مقام و مرتبہ ہے جو دوسروں كے لئے نہيں ہے پس خداوند عالم نے (ايك بار) پيغمبر(ص) اكرم كے اہل بيت (ع) كو لوگوں كے ساتھ حكم ديا ہے اور اس كے بعد بطور خاص ان كو مورد خطاب قرار دياہے_

اقدار: ۹//اميدواري:اس كے نيك انجام كى اميدوارى ۲۲

انسان:اس كى ذمہ دارى كا دائرہ كار ۱۳; اس كى ذمہ دارى كا كردار ۱۶

اہل بيت (ع) :ان كے فضائل ۲۴//تبليغ:اس كے موانع ۱۸

تقوى :اس كى اہميت ۲۱;اس كا سبب۲۰//خاندان:اس كى دينى تربيت كى اہميت ۲

خدا:اس كى منفعت رسانى كا خيال ۱۶،۱۷; اس كى نصيحتين ۲۱; اس كى روزى ۱۶; اس كى رازقيت ۱۴

____________________

۱ ) عوالى اللياتى ج۲ ص ۲۲ ح ۴۹ نورالثقلين ج۲ ص ۴۰۸ ح ۱۸۵_

۲۷۲

خود:اپنى بات پر عمل ۷//دعوت:عملى دعوت كى اہميت ۸; اس كى روش۸

دنياطلبي:اس كى موانع ۱۰//ذكر:خدا كى رازقيت كے آثار ۱۰ ; انسانوں كى نيازمندى كے آثار ۱۷

روايت: ۲۴

روزي:اس كا ذمہ دار۱۳ ; اس كا سرچشمہ ۱۴،۲۱//رہنما:ان كى بات ۶;ان كا عمل ۶; ان كى ذمہ دارى ۶

گفتگو:مل كے ساتھ سازگارى ۶

صبر:اس كا سبب ۱۰//لالچ:اس كے موانع ۱۰

عبادت:اس كا سبب ۱۵; اس كے موانع ۱۸

عقيدہ:اس كے باطل ہونے كے موانع ۱۷

كفار:انكے فلاح كى بے وقعتى ۹; ان كے مال كى بے وقعتى ۹

لذات:مادى لذات سے اعراض ۲۲

مبلغين:ان كى عملى دعوت ۷; ان كا صبر ۷; ان كى ذمہ دارى ۷

متيقن:ان كا نيك انجام ۱۹; ان كے فضائل ۲۳

محمد (ص) :ان كى خصوص تبليغ ۲۴; ان كى ذمہ دارى ۱،۳، ۲۴; ان كا خاندان ۱; ان كے خاندان كے مراتب ۱۱

تربيت كرنے والے افراد:انكى بات ۶; ا ن كا عمل ۶; ان كى ذمہ دارى ۶

مسلمان افراد:ان كى نماز كى اہميت ۹; ان كى نماز كى قدر و قيمت ۹

معاش:اس كى فراہمى كا كردار ۱۸

نعمت:نعمت كے شامل حال افراد ۲۳

نماز:اس كے قيام كے آثار ۲۰; اس كے آثار ۱۰; اس كے قيام كى اہميت ۴; اس كى تشريع كى تاريخ ۱۲; اس كے قيام كى دعوت ۲۴; اس كى دعوت ۱; اس كے قيام كا زمينہ ۱۵; اس كے قيام كے سلسلہ ميں صبر ۱۵; اس كى حفاظت ۳، ۴، ۵

۲۷۳

آیت ۱۳۳

( وَقَالُوا لَوْلَا يَأْتِينَا بِآيَةٍ مِّن رَّبِّهِ أَوَلَمْ تَأْتِهِم بَيِّنَةُ مَا فِي الصُّحُفِ الْأُولَى )

اور يہ لوگ كہتے ہيں كہ يہ اپنے رب كى طرف سے كوئي نشانى كيوں نہيں لاتے ہيں توكيا ان كے پاس اگلى كتابوں كى گواہى نہيں آئي ہے (۱۳۳)

۱ _ قرآن مجيد كے معجزہ ہونے كے منكرين نے رسول خدا(ص) كو اس لئے تنقيد كانشانہ بنايا كہ وہ معجزہ اقتراحى كو نہيں دكھاتے ہيں _و قالوا لو لا يا تينابأية من ربه

۲ _ رسول خدا(ص) كى رسالت كے منكرين نے قرآن مجيد كو معجزہ تسليم نہ كرتے ہوئے يہ خيال كيا كہ ان كے پاس كسى قسم كا كوئي معجزہ نہيں ہے_و قالوا لو لا يا تينا با ية من ربه ا و لم تا تهم بينة

۳ _ عصر بعثت كے كفارنے قرآن مجيد كے واضح و روشن اور دوسرى آسمانى كتابوں كے ساتھ سازگار ہونے كے باوجود اس كو نظر انداز كيا اوروہ اس كے معجزہ ہونے كا انكار كرتے تھے_لو لا يا تينابأية من ربه ا و لم تا تهم

۴ _ رسول خدا(ص) كے معجزات اور ان كى رسالت كے واضح دلائل كا انكار،آنحضرت(ص) كے لئے مشقت و رنج كا باعث تھا_فاصبر على ما يقولون و قالو لو لا يا تينا بأية

۵ _ عصر بعثت كے كفار،انسانوں پر ربوبيت الہى كا انكار كرتے تھے_من ربه چنانچہ خداوند عالم كى ربوبيت كا اعتراف كرتے تووہ يہ كہتے''ربّنا'' _

۶ _ قرآن مجيد دوسرى آسمانى كتابوں كى صداقت اور درستگى كے لئے واضح و روشن دليل ہے_ا و لم تا تهم بينة ما فى الصحف الا ولى

''ما فى الصحف الا ولى '' كا عنوان اس بات پر قرينہ ہے كہ''بينة'' سے مراد پيغمبر اكرم(ص) كى آسمانى كتاب قرآن مجيد كے جو دوسرى آسمانى كتابوں كى مانند معارف پر مشتمل ہے اور چونكہ يہ براہ راست خداوند عالم كى جانب سے نازل ہوئي ہے يہ ان كتابوں كے معارف كے صحيح ہونے كى دليل ہے_

۷ _قرآن مجيد، گذشتہ آسمانى كتابوں كے معارف پر مشتمل ہے_ا و لم تا تهم بينة ما فى الصحف الا ولى

قرآن مجيد كى اسى وصف كے ساتھ توصيف وہ دوسرى آسمانى كتابوں كے لئے بينہ ہے دو نكات كو روشن كر رہى ہے؟

۲۷۴

۱_قرآن كے مطالب اور دوسرى آسمانى كتابوں كے مطالب ايك دوسرے سے مشابہ ہيں _۲_ يہ كتاب دوسرى كتابوں كى صداقت پر شاہد واورگواہ ہے_

۸ _قرآن مجيد كے نزول سے قبل چند دوسرى آسمانى كتابوں كا نزول ہوچكا تھا_الصحف الا ولى

۹ _ عصرت بعثت كے كفار، گذشتہ آسمانى كتابوں كے معارف سے آگاہ تھے_قرا و لم تا تهم بينة ما فى الصحف الا ولى

۱۰ _قرآن مجيد آنحضرت (ص) كا معجزہ اور آنحضرت (ص) كى نبوت كى روشن دليل ہے_ا و لم تا تهم بينة ما فى الصحف الا ولى ''بيان '' كا معنى واضح اورانكشاف كرناہے (مصباح) اس بناء پر بينہ ايسى چيز كو كہا جاتاہے جو چيز واضح ہو كلمہ ''من قبلہ'' (ما قبل آيت ميں ) ميں مذكر كى ضمير اس كلمہ كى طرف لوٹ رہى ہے اور يہ اس پر دلالت كررہاہے كہ اس سے برہان و دليل كا ارادہ ہوا ہے(كشاف)

۱۱ _ قرآن مجيد كا نزول ربوبيت خداوند كا جلوہ ہے اوريہ رسالت كے اہداف كى پيشر فت كا وسيلہ ہے_

جملہ'' ا ولم تا تهم ''نے قرآن كو معجزہ كا مصداق قرار ديا ہے كہ خداوند عالم كو اسے پيغمبر اكرم (ص) پر نازل كرنا چاہيے ا ور پيغمبر اكرم(ص) پر ربوبيت خداوندى كو شامل ہے جو آنحضرت(ص) كى رسالت كى ساخت و بنياد كے رشد و تربيت كے معنى ميں ہے_

۱۲ _ قرآن مجيد، انسانوں پر ربوبيت خداوندى كى واضح واورروشن دليل ہے_با ية من ربه ا و لم تا تهم

۱۳ _ قرآن مجيد الہى آيات ميں سے ہے_با ية من ربه أو لم تا تهم

۱۴ _ خداوند عالم كى طرف سے روشن و واضح دلائل كا پيش كرنے كا سرچشمہ ربوبيت خداوندى ہے_

با ية من ربه ا و لم تا تهم بينة ما فى الصحف الا ولى

۱۵ _ اسلام كى بنياد واضح و روشن دليل پر ہے_ا و لم تا تهم بينة ما فى الحف الا ولى

۱۶ _اپنے عقائداوردينى نظريوں كو دليل اور برہان پر استواركرنا ضرورى ہے_ا و لم تا تهم بينة ما فى الصحف الا ولى اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۳; اس كے دلائل ۱۵; اس كا منطقى ہونا ۱۵; اس كى خصوصيات ۱۵

انبياء:

۲۷۵

ان كى بينات ۱۴

انسان:انسانوں كے تربيت كرنے والے ۱۲

خدا:اس كى ربوبيت كے آثار ۱۴; اس كى ربوبيت كے دلائل ۱۲; اس كى ربوبيت كى تكذيب كرنے والے ۵; اس كى ربوبيت كى نشانياں

قرآن:اس كو جھٹلانے والوں كا اعتراض ۱; اس كا معجزہ ۱۰; اس كى تعليمات ۷; اس كو جھٹلانے والوں كے تقاضا ۱;اسكے اعجاز كو جھٹلانے والے ۳; اس كا كردار ۶،۱۰، ۱۱،۱۲; اس كى رہبانيت ۱۱; اس كى خصوصيات ۱۱،۱۲

كفار:صدر اسلام ميں ان كا علم ۹;صدر اسلام اور آسمانى كتابيں ۹; صدر اسلام كا كفر ۵; صدر اسلا م كے كفار كى ہٹ دھرمى ۳

آسمانى كتابيں :اسمانى كتابوں كى تاريخ ۸; ان كى تصديق ۶،۱; اس كا توافق ۶،۷

محمد(ص) :ان پر اعتراض ۱; ان كى بينات اور دلائل۱; ان كو جھٹلانے والوں كى فكر ۲; ان كے معجزہ كى تكذيب ۲،۴; ان كى نبوت كے دلائل ۱۰; ان كى اذيت كے عوامل ۴; ان كے اہداف و مقاصد ميں مؤثر عوامل ۱۱; ان كا معجزہ۷

معجزہ:جديد معجزہ كا ردّ

آیت ۱۳۴

( وَلَوْ أَنَّا أَهْلَكْنَاهُم بِعَذَابٍ مِّن قَبْلِهِ لَقَالُوا رَبَّنَا لَوْلَا أَرْسَلْتَ إِلَيْنَا رَسُولاً فَنَتَّبِعَ آيَاتِكَ مِن قَبْلِ أَن نَّذِلَّ وَنَخْزَى )

اور اگر ہم نے رسول سے پہلے انھيں عذاب كر كے ہلاك كرديا ہوتا تو يہ كہتے پروردگار تونے ہمارى طرف رسول كيوں نہيں بھيجا كہ ہم ذليل اور رسوا ہونے س پہلے ہى تيرى نشانيوں كا اتباع كرليتے (۱۳۴)

۱ _ انبياء كى بعثت اور آيات و معجزات كے نزول كا مقصد_اتمام حجت اور ہر قسم كے اعتراض كى حقانيت_

كو ختم كرنا ہے_و لو ا نا ا هلكنهم بعذاب من قبله لقالوا ربنا لو لا ا رسلت

''من'' كى ضمير سے مراد رسول اكرم (ص) ہيں اور اس پر قرينہ ''لو لا ا رسلت'' ہے اور ممكن ہے يہ ''بينة'' ( ماقبل آيت ميں ) سے متعلق ہو اگر چہ كلمہ ''بينہ'' مو نث ہے_ليكن اس لحاظ سے كہ يہ برہان كے معنى ميں ہے ضمير مذكر كو اس كى طرف لوٹاناصحيح ہے_

۲۷۶

۲ _ خداتعالى ، انبياء كو بھيجے بغير اور لوگوں پر حجت تمام كئے بغير انہيں عذاب نہيں ديتا _و لو أنا أهلكنا هم بعذاب من قبله لقالوا ربنا لو لا أرسلت ''لو أنا ...'' ميں ''لو'' امتناع كيلئے ہے يعنى اگر انبياء كو بھيجے اور حجت تمام كئے بغير عذاب ديتے_ جو يقينا نہيں كريں گے_ تو اعتراض كى گنجائش ہوتى _

۳ _ بيان اورا تمام حجت سے پہلے سزا دينا ناروا كام ہےو لو أنّا لو لا أرسلت الينا رسول

اگر چہ اس آيت ميں''لؤلا أرسلت'' كافروں كى زبان سے نقل كيا گيا ہے اعتراض ہے ليكن اس لحاظ سے كہ اس فرضى اعتراض پر اثر مترتب كيا گياہے اس سے لگتا ہے كہ يہ اعتراض قابل قبول ہے اور اتمام حجت كرنے كيلئے انبياء كو بھيجنا ضرورى ہے_

۴ _ انبياء الہى كى تعليمات، مشركين پر اتمام حجت كيلئے كافى ہيں اگر چہ انہوں نے اپنى رسالت كو معجزات كے ساتھ ثابت نہ كيا ہو_و لو أنّا أهلكنا هم لقالوا ربنا لو لا أرسلت إلينا رسولاً فنتبع ء اى تك

خداتعالى نے انبياء كے آنے سے پہلے مشركين كے عذاب كيلئے قابل قبول اعتراض كو ''آيات الہى سے محروميت '' ميں منحصر كيا ہے يعنى شرك كے بطلان كو سمجھنے كيلئے صرف انبياء كا آنا اورتعليمات الہى كو لانا كافى ہے نہ يہ كہ وہ آيات خدا كو سننے كے بعد معجزے كے صادر ہونے كے منتظر رہيں تاكہ شرك كے بطلان كو سمجھ سكيں _

۵ _ آيات قرآن، منكرين رسالت پر خداتعالى كى طرف سے اتمام حجت _أوَلم تأتهم بينة و لو أنا أهلكنا هم بعذاب من قبله فنتبع ء اى تك

۶ _ بعض لوگوں كا ہدايت كو قبول نہ كرنا انكى طرف پيغمبر الہى كو بھيجنے سے مانع نہيں ہے_أوَلم تأتهم و لو أنّا أهلكنا هم لو لا أرسلت

۷ _ رسالت انبياء كے منكرين، آيات الہى كو حاصل كرنے كے بعد سخت سزا اور تہس نہس كردينے والے عذاب كے ساتھ نابودى كے مستحق ہيں _و لو أنّا اهلكنا هم بعذاب من قبله لقالوا فنتبع ء اى تك عذاب نكرہ ہے اور اس كا نامعلوم ہونا اسكى شدت اور سختى سے حاكى ہے اس طرح كہ اسكى حقيقت كو مخاطب كيلئے ترسيم نہيں كيا جاسكتا_

۸ _ بعثت پيغمبراكرم(ص) سے پہلے اہل مكہ، انبياء الہى كى تعليمات سے محروم تھے_من قبله لقالوا ربنا لو لا أرسلت إلينا رسولًا فنتبع ء ايتك

۹ _ حجت تمام كرنا اور آيات الہى كے ابلاغ كيلئے انبياء كو بھيجنا ،خداتعالى كى ربوبيت كا تقاضا ہے_

۲۷۷

ربنا لو لا أرسلت الينا رسولا فنتبع ء ايتك

۱۰ _ عذاب ميں گرفتار لوگ، خداتعالى كى ربوبيت كا ادراك اور اس كا اعتراف كريں گے _و لو أنا أهلكنا هم لقالوا ربن

۱۱ _ انبياء كو بھيجنا انسان كيلئے ہدايت اور آيات الہى تك دسترسى كى راہ ہموار كرتاہے _لو لا أرسلت إلينا رسولًا فنتبع ء اى تك

۱۲ _ انبياء الہى كے پيروكار، مہلك عذاب سے محفوظ ہوں گے _و لو أنا أهلكنا هم لقالوا ربنا لولا أرسلت الينا رسولًا فنتبع ء اى تك

۱۳ _ تاريخ كے تحولات اور امتوں كى تقدير پر ارادہ الہى كى حكمرانى ہے _و لو أنا أهلكنا هم

۱۴ _ عذاب الہى كے ذريعے ہلاكت، ذلت خوارى كا موجب ہے_و لو أنا أهلكنا هم بعذاب من قبله لقالوا أن نذل و نخزى ذلت كا معنى ہے كمزورى اور حقارت (مصباح) اور''خزي'' نرمي، رسوائي، شرمندگى اور ہلاكت كے معنوں ميں استعمال ہوتا ہے (لسان العرب)

۱۵ _ انبياء اور آيات الہى كى پيروي، عزت و بزرگى كا موجب ہے_لو لا أرسلت فنتبع أى تك من قبل أن نذل و نخزى آيات و انبياء الہى كى پيروى كى صورت ميں ذلت و خزى كا منتفى ہونا صاحب عزت و بزرگى ہونے كے برابر ہے _

آيات خدا:انكى تبليغ ۹; ان كے نزول كا پيش خيمہ ۱۱; ان كے نزول كا فلسفہ ۱

اتمام حجت:اسكے اثرات ۲

اقرار:ربوبيت خدا كا اقرار ۱۰

ابنيائ(ع) :انكى پيروى كے اثرات ۱۵; ان كے ذريعے اتمام حجت ۱; انكى تعليمات كى اہميت ۴; انكى نبوت كے اہميت ۶; انكى تقدير ميں مؤثر عوامل ۱۳; انكى نبوت كا فلسفہ ۱; انہيں جھٹلانے والوں كى سزا ۷; ان كے پيروكاروں كا محفوظ ہونا ۱۲; انكى نبوت كا سرچشمہ ۹; ان كا نقش و كردار ۲، ۹، ۱۱; انكا ہدايت كرنا ۱۱

تاريخ:اسكے تحولات كا سرچشمہ ۱۳

خداتعالى :اسكى ربوبيت كے اثرات ۹; اسكے عذاب كے اثرات ۱۴; اس كا اتمام حجت كرنا۱، ۴، ۵; اسكے ارادے كى حكمرانى ۱۳; اسكے اتمام حجت كا سرچشمہ ۹

۲۷۸

دين:اسكے ساتھ اتمام حجت ۴

ذلت:اسكے عوامل ۱۴

عذاب:اہل عذاب كا اقرار ۱۰; تہس نہس كردينے والا عذاب ۷; اسكے درجے ۷; مہلك عذاب سے محفوظ ہونا ۱۲

عزت:اسكے عوامل ۱۵

قرآن كريم:اسكے ساتھ اتمام حجت ۵; اس كا كردار ۵

قواعد فقہيہ ۳

سزا:بيان كے بغير سزا كا ناپسنديدہ ہونا ۳

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كا نقش و كردار ۸

مشركين:ان پر اتمام حجت ۴

معجزہ:اسكے ساتھ اتمام حجت۱; اس كا فلسفہ ۱

مكہ:اس ميں انبيائ۸; اہل مكہ كى محروميت ۸

نبوت:سے جھٹلانے والوں پر اتمام حجت كرنا ۵

ہدايت:اس كا پيش خيمہ ۱۱; اسے قبول نہ كرنے والوں كا نقش و كردار ۶

آیت ۱۳۵

( قُلْ كُلٌّ مُّتَرَبِّصٌ فَتَرَبَّصُوا فَسَتَعْلَمُونَ مَنْ أَصْحَابُ الصِّرَاطِ السَّوِيِّ وَمَنِ اهْتَدَى )

آپ كہہ ديجئے كہ سب اپنے اپنے وقت كا انتظار كر رہے ہيں تم بھى انتظار كرو عنقريب معلوم ہوجائے گا كہ كون لوگ سيدھے راستہ پر چلنے ولاے اور ہدايت يافتہ ہيں (۱۳۵)

۱ _ كفار مكہ پر اتمام حجت كے بعد آيات الہى كے انكار كى وجہ سے نا بودى اور عذاب كے مستحق تھے_

و لو أنّا أهلكنا هم فستعلمون من أصحب الصراط السوى و من اهتدى

۲۷۹

۲ _ كفار كو خداتعالى كى جانب سے عذاب كے ساتھ ہلاكت كے خطرے سے ڈرانا، پيغمبراكرم(ص) كے فرائض ميں سے تھا_ولو أنّا أهلكنا هم بعذاب قل كل متربص فتربصوا فستعلمون

''تربص'' كا معنى ہے انتظار (مصباح) پيغمبر اكرم(ص) كو ''قل'' كا فرمان اس بات كو بيان كررہا ہے كہ كفار كو اس نكتے كا ابلاغ آنخضرت(ص) كا فريضہ تھا

۳ _ پيغمبراكرم(ص) عصر بعثت كے كفار كے ايك گروہ كے ہدايت حاصل كرنے سے مايوس تھے_

قل كل متربص فتربصوا فستعلمون

۴ _ خداتعالى كى طرف سے كافروں كو ہلاكت اور عذاب كى دھمكى كا صدر اسلام كے كفار كى طرف سے مذاق اڑايا جانا _و لو أنّا أهلكناهم بعذاب قل كل متربص چونكہ گذشتہ آيات عذاب كے نازل ہونے، اس ميں تأخير كے اسباب نيز اس پر حاكم سنن الہى كے بارے ميں تھيں لگتا ہے جملہ '' قل كل متربص'' عذاب كے وعدے كے بارے ميں كافروں كے مذاق كا جواب ہے يعنى تم لوگ ہمارے بارے ميں بڑے كڑے وقت كى پيش گوئي كرتے ہو اور جس كى ہميں تمہارے بارے ميں توقع ہے اس سے تم لوگ خوفزدہ نہيں ہو اور اسے كالعدم سمجھتے ہو_ وقت گزرنے دو سب كو حقيقت كا پتا چل جائيگا_

۵ _ وقت كا گزرنا اور كفار و مؤمنين كے انجام كا مشاہدہ، بعض كافروں كيلئے حقائق كے منكشف ہونے كا واحد راستہ ہے_قل كل متربص فتربصوا فستعلمون انتظار كا حكم بتاتا ہے كہ مخاطبين كے متنبہ ہونے كى اميد نہيں ہے اور صرف وقت كا گزرنا ہى ان كيلئے حقيقت كو منكشف كرسكتا ہے_

۶ _ تاريخ، دين الہى كى حقانيت كا مظہر اور اسكى تجلى گاہ ہےفتربصوا فستعلمون من اصحاب الصراط السوي

مستقبل كا حقائق كے قطعى ظہور كے وقت كے عنوان سے تذكرہ كرنا اس نكتے كو بيان كر رہا ہے كہ تاريخ احقاق حق كا مناسب ذريعہ ہے كہ جو حقائق كو حوادث و واقعات كے تناسب سے مرحلہ ظہور ميں پہنچاتى ہے_

۷ _ صدر اسلام كے كفار، اسلام كى نابودى اور شكست كے انتظار ميں تھے_قل كل متربص فتربصوا فستعلمون

۸ _ انبيا(ع) اور آيات الہى كى تكذيب كرنے والوں كى نابودى ايسى سزا ہے كہ ہر آن ميں اور ہر قسم كے حالات ميں اسكے وقوع پذير ہونے كى توقع ہے_ولو أنّا أهلكنا هم بعذاب فتربصوا فستعلمون

۹ _ اسلام اور خداتعالى كے وعدوں كى حقانيت ہميشہ مخفى نہيں رہے گى اور مستقل قريب ميں ہى سب كيلئے واضح ہوجائيگى _فتربصوا فستعلمون من أصحب الصراط السوي

۲۸۰