تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 750
مشاہدے: 173515
ڈاؤنلوڈ: 1990


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 173515 / ڈاؤنلوڈ: 1990
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 11

مؤلف:
اردو

مالكيت:غير خدا كى مالكيت ۲

مقربين:انكا خضوع ۶; انكى عبادات ۶، ۸; ان كے فضائل ۸; يہ اور تكبر كرنا ۷; انكا نشاط

فرشتے:ان كا خضوع ۶; انكى عبادات ۶

موجودات:ان كا مالك۱; با شعور موجودات ۳

آیت ۲۰

( يُسَبِّحُونَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ لَا يَفْتُرُونَ )

دن رات اسى كى تسبيح كرتے ہيں اور سستى كا بھى شكار نہيں ہوتے ہيں (۲۰)

۱ _ بارگاہ الہى كے مقربين كى مسلسل اور دن رات تسبيح _و من عنده يسبحون الّيل و النهار

۲ _ خداتعالى كى مسلسل تسبيح ميں مقربين الہى (فرشتوں ) كا سستى كا شكار نہ ہونا_و من عنده يسبحون الّيل و النهار لايفترون (يفترون كى مصدر) ''فتر'' كا معنى ہے كمزورى اور سستى _

۳ _'' عن أبى عبدالله (ع) : والملائكة ينامون، فقلت: يقول الله عزوجل: ''يسبحون الليل والنهار لا يفترون'' قال: ا نفاسهم تسبيح; امام صادق(ع) سے روايت كى گئي ہے كہ فرشتے بھى سوتے ہيں (راوى كہتاہے) ميں نے عرض كيا (كيسے جبكہ) خداتعالى فرماتا ہے :

''يسبحون الليل والنهار لا يفترون'' توآپ(ع) نے فرمايا ان كے سانس تسبيح ہيں(۱)

تسبيح:يہ دن ميں ۱; يہ رات ميں ۱

فرشتے:انكى تسبيح كا تسلسل۲; انكى تسبيح ۳

روايت :۳

مقربين:انكى تسبيح كا تسلسل۱، ۲

____________________

۱ ) كمال الدين صدوق ۶۶۶، ب ۵۸، ح۸_ نورالثقلين ج۳، ص ۴۱۷، ح ۲۲_

۳۲۱

آیت ۲۱

( أَمِ اتَّخَذُوا آلِهَةً مِّنَ الْأَرْضِ هُمْ يُنشِرُونَ )

كيا ان لوگوں نے زمين ميں ايسے خدا بنا لئے ہيں جو ان كو زندہ كرنے والے ہيں (۲۱)

۱ _ مشركين كا زمينى عناصر اور مواد سے بنائے گئے خداؤں پر اعتقاد ركھنا _ا م اتّخذوا ألهة من الأرض

''أم اتخذوا'' ميں ''ام'' منقطعہ اور ''بل'' كے معنى پر مشتمل ہے كہ جو اضراب كيلئے ہے _

۲ _ عصر بعثت كے مشركين كئي خداؤں كى پرستش كرتے تھے اور كئي معبودوں كا اعتقاد ركھتے تھے _ا م اتخذوا آلهة من الارض ''آلہة''، ''الہ'' كى جمع ہے يعنى خدا اور معبود _

۳ _ مرُدوں كو زندہ كرنے كى قدرت، مقام الوہيت كا قطعى لازمہ ہے_ا م اتخذوا ألهة من الأرض هم ينشرون

مذكورہ مطلب دو نكتوں كو پيش نظر ركھتے ہوئے حاصل ہوتا ہے_ پچھلى اور بعد كى آيات خداتعالى كى الوہيت اور توحيد كے بارے ميں ہيں ۲_ آيت شريفہ نے خدا كہے جانے والوں كى مرُدوں كو زندہ كرنے پر ہر قسم كى قدرت كى نفى كى ہے ان آيات كے مجموعے سے معلوم ہوتا ہے كہ مرُدوں كوزندہ كرنا صرف حقيقى الوہيت كا لازمہ ہے اور يہ اسى ميں منحصر ہے _

۴ _ مشركين كے خداؤں كا مرُدوں كو زندہ كرنے سے عاجز ہونا_ا م اتخذوا ألهة من الأرض هم ينشرون

مذكورہ مطلب اس چيز كوپيش نظر ركھتے ہوئے ہے كہ جملہ '' ہم ينشرون'' مستأنفہ ہے اور يا محل نصب ميں اور ''آلہة'' كى صفت ہے_

دونوں صورتوں ميں اس سے پہلے استفہام انكارى كا ہمزہ مقدر ہے اور انكار بھى انكار وقوعى ہے يعنى مشركين كے معبودوں كے ذريعے مرُدوں كا زندہ ہونا محال ہے_

۵ _ مرُدوں كو زندہ كرنا اور قيامت برپا كرنا، صرف خداتعالى كى قدرت ميں ہے _له من فى السموات و الأرض ا م اتخذوا ألهة من الأرض هم ينشرون خداتعالى جہان ہستى پر اپنى ملكيت اور قدرت

۳۲۲

مطلقہ كو ثابت كر كے (لہ من فى السموات ...) اور خدا پكارے جانے والوں كى مرُدوں كو زندہ كرنے پر قدرت كى نفى كر كے اس نكتے كو بيان فرمانا چاہتا ہے كہ انہيں زندہ كرنا صرف خداتعالى كى قدرت ميں ہے_

۶ _ باطل عقيدے اور سوچ كے بارے ميں تحقيق اور سوال كرنا صحيح عقيدے اور سوچ كے بيان كرنے اور اسكى طرف ہدايت كرنے كى ايك روش ہے_ا م اتخذوا ألهة من الأرض هم ينشرون

مذكورہ مطلب جملہ استفہاميہ ''ہم ينشرون'' سے حاصل ہوتا ہے_

الوہيت:اسكے شرائط ۳

باطل معبود:ان كا متعدد ہونا۲; انكا عجز۴; ان كے عناصر، ۱

توحيد:توحيد افعالى ۵

سوال:اسكے فوائد ۶

سچے معبود:انكا زندہ كرنا ۳

خداتعالى :اسكى خصوصيات ۵

عقيدہ:باطل عقيدہ كے بارے ميں سوال ۶; اسے صحيح كرنے كى روش ۶

قيامت:اسكے برپا ہونے كا سرچشمہ ۵

مردے:انہيں زندہ كرنے سے عاجز ہونا۴; انہيں زندہ كرنے كا سرچشمہ ۵

مشركين:انكا باطل عقيدہ۱; صدر اسلام كے مشركين كا باطل عقيدہ ۲; صدر اسلام كے مشركين كے معبود۲; ان كے باطل معبود،۱

ہدايت:اسكى روش۶

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۵

۳۲۳

آیت ۲۲

( لَوْ كَانَ فِيهِمَا آلِهَةٌ إِلَّا اللَّهُ لَفَسَدَتَا فَسُبْحَانَ اللَّهِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُونَ )

ياد ركھو اگر زمين و آسمان ميں اللہ كے علاوہ اور خدا بھى ہوتے تو زمين و آسمان دونوں برباد ہوجاتے عرش ہے اور وہ ہر ايك كا حساب لينے والا ہے (۲۲)

۱ _ عالم خلقت ميں خداؤں كا متعدد ہونا ناممكن اور محال ہے_لو كان فيهما ألهة إلّا الله لفسدت

مذكورہ مطلب ''لوكان'' ميں ''لو'' امتناعيہ سے حاصل ہوتا ہے_

۲ _ عالم ہستى ميں خداؤں كا متعدد ہونا اسكے نظام كے فاسد ہونے اور اسكے ٹكڑے ٹكڑے ہوجانے كا سبب ہے_

لو كان فيهما ألهة إلّا الله لفسدت ''فساد'' ،''صلاح'' كى ضد ہے اور اس كا معنى ہے حد اعتدال سے خارج ہونا (مفردات راغب) قابل ذكر ہے كہ ہر شے كى درستگى اور فاسد و خراب ہونا اسكے اپنے تناسب سے ہے اور آسمانوں اور زمين كا فاسد و خراب ہونا يعنى اسكے موجودہ نظام كا ختم ہوجانا اور اسكے انسجام اور پيوستگى كا ٹوٹ جانا_

۳ _ عالم خلقت كا منظم اور ہم آہنگ ہونا، خداتعالى كى وحدانيت كى دليل ہے_لو كان فيهما ألهة إلا الله لفسدت

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''إلاّ''، ''غير'' كے معنى ميں ہو يعنى اگر كائنات ميں خدا كے علاوہ ديگر خدا ہوتے تو اس كا موجودہ نظام ختم ہوجاتا اس كا مفہوم اور پيغام يہ ہے كہ كائنات كا موجودہ نظام صرف خدا كے ارادے سے ہے اور اسكى وحدانيت كى دليل ہے_

۴ _ خداتعالى كے علاوہ كوئي بھى طاقت كائنات كو منظم اور منسجم طور پر چلانے پر قادر نہيں ہے_لو كان فيهما ألهة إلا الله لفسدت

خداتعالى نے امور كائنات ميں دخل ركھنے والے چند خداؤں كے وجود كى نفى كى ہے اور اسے نظام كائنات كے بگڑ جانے اور فاسد ہونے كا سبب قرار ديا ہے يہ فاسد اور خراب ہونا ممكن ہے اس وجہ سے ہو كہ ديگر خدا كائنات كو چلانے اور اسے سر و سامان دينے پر قادر نہيں ہيں _

۵ _ تعليمات اسلامى كے اصول اور مبانى برہان اور استدلال پر مبنى ہيں _لو كان فيهما ألهة إلا الله لفسدت

آيت شريفہ كہ جو وحدانيت خدا اور اسكى انحصارى ربوبيت كو بيان كر رہى ہے ميں بہترين اور اہم ترين عقلى استدلال اور برہان سے استفادہ كيا گيا ہے بعض علماء علم كلام نے اسے ''برہان تمانع'' كے نام سے ياد كيا ہے_

۳۲۴

۶ _ ہر كلام ميں ہم آہنگى اور نظم كيلئے ايك رہبرى اور مينجمنٹ كى ضرورت ہے_لو كان فيهما ألهة إلا الله لفسدت

مذكورہ مطلب آيت كے موردسے منتزع ہوتا ہے كيونكہ الوہيت و ربوبيت كے متعدد ہونے كى وجہ سے كائنات كے نظام كا خراب اور ختم ہوجانا ہر منسجم اور ہم آہنگ كام كى نسبت قابل تصور ہے اور آسمانوں اور زمين كى كوئي خصوصيت نہيں ہے_

۷ _ خدائے يكتا مشركين كے خيالوں اور وصفوں سے منزہ و مبرا ہے _لو كان فيهما ألهة فسبحان الله رب العرش عما يصفون

۸ _ عرش (نظام ہستى كا مركز) صرف خداتعالى كى ربوبيت اور تدبير كے تحت ہے_رب العرش

''عرش'' كا معنى ہے بادشاہى اور حكمرانى كا تخت اور خداتعالى كى نسبت يہ نظام ہستى كے مركز كى طرف اشارہ ہے_ قابل ذكر ہے كہ آيت كے شروع ميں كسى بھى دوسرے معبود اور مشركين كے وجود كى نفى كى گئي ہے اس سے عرش كى تدبير كا صرف خداتعالى كے ہاتھ ميں منحصر ہونا حاصل ہوتا ہے_

۹ _ زمينى اور آسمانى موجودات كے درميان عرش الہى كى عظمت اور اہميت _فسبحان الله رب العرش

۱۰ _ خداتعالى عرش (نظام ہستى كا مركز) كا مالك و مختار ہے _فسبحان الله رب العرش

مذكورہ مطلب ''رب'' كے معنى ميں سے ايك (مالك اور صاحب اختيار) پر مبتنى ہے_

۱۱ _ عرش پر خداتعالى كى ربوبيت اور تدبير اسكے يكتا ہونے اور عالم ہستى ميں كسى دوسرے معبود اور شريك كے نہ ہونے كى دليل ہے_لوكان فيهما ألهة فسبحان الله رب العرش عما يصفون

''رب العرش'' اسم جلالہ (الله ) كيلئے صفت ہے اور كائنات ميں ديگر خداؤں اور معبودوں كى نفى كے بعد خداتعالى كى يہ صفت ذكر كرنا ممكن ہے اس نكتے كو بيان كر رہا ہو كہ صفت ''رب'' اور امور كى تدبير صرف خداتعالى ميں منحصر ہے اور اس كا كوئي شريك نہيں ہے_

اسلام:اس كا منطقى ہونا ۵

اللہ تعالى :اس كا منزہ ہونا ۷; س كا مالك ہونا ۱۰; اسكى تدبير كا مركز ۸; اسكى ربوبيت كا مركز ۱۱

۳۲۵

انتظام و انصرام:اس ميں وحدت كے اثرات ۶برہان نظم ۳

توحيد:توحيدى نظريہ كائنات ۳، ۴

راہبري:اسكى وحدت كے اثرات ۶

شرك:اسے رد كرنے كے دلائل ۱۱

عرش:اسكى تدبير كے اثرت ۱۱; اسكى اہميت ۹; اسكى عظمت۹; اس كامالك ۱۰; اس كا مدبر ۸; اس كا كردار ۸

نظام خلقت:اسكے انہدام كے عوامل ۲; اسكے فاسد ہونے كے عوامل ۲;ا سكى تدبير كا مركز ۱۰; اس كے منظم ہونے كا سرچشمہ ۴; اس ميں ہم آہنگى ۳

عقيدہ:اس ميں برہان ۵

مشركين:انكى غلط سوچ۷

معبود:ان كے متعدد ہونے كے اثرات۲; ان كے تعدد كا محال ہونا ۱

نظم و نسق:اسكے عوامل ۶

آیت ۲۳

( لَا يُسْأَلُ عَمَّا يَفْعَلُ وَهُمْ يُسْأَلُونَ )

اس سے بازپرس كرنے والا كوئي نہيں ہے اور وہ ہر ايك كا حساب لينے والا ہے_(۲۳)

۱ _ خداتعالى اپنے كاموں كے سلسلے ميں كسى كے سامنے جوابدہ نہيں ہے اور كسى كا اس پر كوئي حق نہيں ہے_

لايسئل عما يفعل جملہ''و هم يسئلون'' قرينہ ہے كہ جملہ''لا يسئل ...'' ميں سوال سے مراد اعمال و رفتار كى كيفيت اور فلسفہ كے بارے ميں سوال ہے اس كا مطلب يہ ہے كہ خداتعالى كسى كے سامنے جوابدہ نہيں ہے تا كہ كوئي اسكے كاموں كى كيفيت كے بارے ميں سوال كرے اور اس سے باز پرس كرے نيز كسى كا خداتعالى پر حق نہيں ہے تا كہ اسكے ساتھ اپنے حق كے بارے ميں بات كرے_

۳۲۶

۲ _ خداتعالى كے تمام افعال حكيمانہ، شائستہ اور حق كے مطابق ہيں _لايسئل عما يفعل

خداتعالى كا جوابدہ نہ ہونا ممكن ہے اس وجہ سے ہو كہ اسكے تمام كام حكيمانہ، شائستہ اور حق كے مطابق ہيں لہذا سوال اور بازپرس كى گنجائش ہى نہيں ہے كيونكہ اس ہستى كے كاموں كى كيفيت كى بارے ميں سوال كيا جاسكتا ہے كہ جو خطاكار ہو يا اس ميں خطا كا احتمال ہو اور خداتعالى ايسا نہيں ہے_

۳ _ خداتعالى كے كاموں كے بارے ميں چون و چرا اور اعتراض كرنا ناشائستہ فعل ہے_لايسئل عما يفعل

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ جملہ خبريہ ''لايسئل عما يفعل'' مقام انشاء ميں ہو يعنى خداتعالى كے افعال كى كيفيت كے بارے ميں سوال نہ كريں اور ان اعتراض نہ كريں _

۴ _ مقام الوہيت بازپرسى اور محاسبہ ہونے كے ساتھ سازگار نہيں ہے_فسبحان الله لايسئل عما يفعل و هم يسئلون

۵ _ مشركين كے خيالى خداؤں (فرشتوں اور مقربين) سے بھى بازپرس ہوگى اور ان كا اپنا بھى محاسبہ ہوگا_

لايسئل عما يفعل و هم يسئلون مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ضمير ''ہم'' كا مرجع ''من عندہ'' ہو كہ جس سے مراد بارگاہ الہى كے مقربين ہيں اور انكے بارز مصداق فرشتے ہيں _

۶ _ كائنات كى تمام باشعور مخلوقات خداتعالى كے سامنے جوابدہ ہيں اور خداتعالى ان سے بازپرس كريگا_و هم يسئلون

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ضمير ''ہم'' كا مرجع ''من'' ہو كہ جو (من فى السماوات) ميں ہے_

الوہيت:اسكے اثرات ۴

باطل معبود:ان كا محاسبہ ۵

سوال:اسكے موانع ۴

خداتعالى :اسكى خصوصيات ۱; اسكے افعال كى حقانيت ۲; اس پر حق ۱; اس پر ذمہ دارى كا نہ ہونا ۱; اسكے افعال كا قانون كے تحت ہونا۲; اس سے سوال كا ناپسنديدہ ہونا ۳; اس پر اعتراض كا ناپسنديدہ ہونا ۳

مقربين:ان كا محاسبہ ۵/فرشتے:ان كا محاسبہ ۵

موجودات:باشعور موجودات كا محاسبہ ۶; باشعور موجودات ۶

۳۲۷

آیت ۲۴

( أَمِ اتَّخَذُوا مِن دُونِهِ آلِهَةً قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ هَذَا ذِكْرُ مَن مَّعِيَ وَذِكْرُ مَن قَبْلِي بَلْ أَكْثَرُهُمْ لَا يَعْلَمُونَ الْحَقَّ فَهُم مُّعْرِضُونَ )

كيا ان لوگوں نے اس كے علاوہ او رخدا بنا لئے ہيں تو آپ كہہ ديجئے كہ ذرا اپنى دليل تو لاؤ_ يہ ميرے ساتھ والوں كا ذكر اور مجھ سے پہلے والوں كا ذكر سب موجود ہے ليكن ان كى اكثريت حق سے ناواقف ہے اور اسى لئے كنارہ كشى كر رہى ہے (۲۴)

۱ _ عصر بعثت ميں مشركين متعدد خداؤں اور معبودوں كا عقيدہ ركھتے تھے_ا م اتخذوا من دونه ألهة

''آلہة''، ''الہ'' كى جمع ہے يعنى خدا اور معبود_

۲ _ ''الله '' كے علاوہ كائنات ميں كوئي معبود اور خدا نہيں ہے_ا م اتخذوا من دونه ألهة

۳ _ باطل عقيدے اور خيال كے بارے ميں باز پرس كرنا اور اس پر سواليہ نشان لگانا صحيح عقيدے كے بيان كرنے اور اسكى طرف ہدايت كرنے كى ايك روش ہے_ا م اتخذوا من دونه ألهة

مذكورہ مطلب اس چيز كے پيش نظر حاصل ہوتا ہے كہ ا م منقطعہ استفہام توبيخى پر دلالت كرتا ہے_

۴ _ پيغمبراكرم(ص) ، مشركين سے ان كے شرك كے بارے ميں واضح دليل و برہان كا مطالبہ كرنے پر مأمور_

قل هاتوا برهانكم ''برہان'' كا معنى ہے واضح اور حق و باطل كے درميان فيصلہ كرنے و الى دليل اور حجت_

۵ _ پيغمبر اكرم(ص) اور الہى مبلغين كا فريضہ ہے كہ وہ مخالفين كے ساتھ منطقى اور استدلالى طرز اپنائيں _قل هاتوا برهانكم

۶ _ دليل و برہان، فكر و اعتقاد كى صحت كا معيار ہے_قل هاتوا برهانكم

۷ _ شرك ايك بے دليل، كھوكھلى اور ناقابل اثبات سوچ اور عقيدہ ہے_قل هاتوا برهانكم

''ہاتوا'' كا امر تعجيز كيلئے ہے يعنى يہ بتاتا ہے كہ مشركين دليل اور برہان لانے سے ناتوان ہيں _

۸ _ اعتقادات و نظريات كا قطعى ادلہ و براہين پر مبتنى ہونا ضرورى ہے_قل هاتوا برهانكم

۳۲۸

۹ _ توحيد اور شرك كى نفي، تمام انبيا(ع) ئ، موحدين اور آسمانى كتابوں كا پيغام_هذا ذكر من معى و ذكر من قبلي

سابقہ آيات كے قرينے سے ''ہذا'' كا مشار اليہ توحيد اور نفى شرك ہے_

۱۰ _قرآن اور آسمانى كتابيں (تورات، زبور، انجيل) انسان كى سوئي ہوئي فطرت كو جگانے والى اور اس كى فراموش كردہ معلومات كى ياددہانى كرانے والى ہيں _هذا ذكر من معى و ذكر من قبلي

معنى كے لحاظ سے ''ذكر''، ''حفظ'' كى طرح ہے اس فرق كے ساتھ كہ حفظ شے جاننے اور حاصل كرنے كے لحاظ سے ہوتا ہے اور ذكر شے ياد كرنے اور حاضر كرنے كے اعتبار سے ہوتا ہے (مفردات راغب) اس بناپر قرآن اور آسمانى كتابوں كى ''ذكر'' كے ساتھ توصيف ممكن ہے اس اعتبار سے ہو كہ يہ انسان كى فراموش شدہ معلومات كى يادآورى كراتى ہيں اور غافل انسان كى فطرت كو بيدار كرتى ہيں _

۱۱ _ صدر اسلام كے اكثر مشركين حق سے جاہل اور ناآگاہ تھے _بل أكثر هم لا يعلمون الحق

۱۲ _ جہل و ناآگاہى اكثر مشركين كے حق سے روگردانى اور شرك كى طرف مائل ہونے كا عامل ہے_

بل أكثرهم لا يعلمون الحق فهم معرضون

''فہم معرضون'' ميں ''فائ'' عاطفہ اور سبب و مسبب كے درميان ربط پيدا كرنے كيلئے ہے يعنى چونكہ وہ جاہل ہيں اس لئے حق سے روگردانى كرتے ہيں _

۱۳ _ جہل و ناآگاہى بہت سے انسانوں كے حق و حقيقت سے گريز كرنے كا سبب ہے_بل أكثرهم لا يعلمون الحق فهم معرضون

۱۴ _ صدر اسلام ميں مشركين كا ايك بڑا گروہ حق كى شناخت كے باوجود حق سے گريزاں تھا_بل أكثر هم لايعلمون الحق

كلمہ ''اكثر'' افعل التفضيل ہے اور اس كا مقابل كثير ہے نہ قليل اس وجہ سے ''بڑا گروہ'' مستفاد ہوتا ہے يعنى اگر چہ دانا اور حق سے گريز كرنے والے مشركين نادانوں كے مقابلے ميں كم تھے ليكن وہ خود زيادہ تھے_

۱۵ _ حق كى شناخت اور حقائق دينى كو صحيح طور پر سمجھنے كيلئے جستجو كرنا ضرورى ہے_بل أكثرهم لايعلمون الحق فهم معرضون مذكورہ بالا آيت فقط مشركين كى حالت زار كو بيان نہيں كرر ہى بلكہ انكى مذمت كرنے كے بھى درپے ہے_ اس كا مطلب يہ ہے كہ حق كى شناخت ايك لازمى امر ہے كيونكہ غيرلازمى امر پر مذمت كرنا معقول نہيں ہے_

۳۲۹

انبياء(ع) :انكى شرك دشمني۹; انكى ہم آہنگى ۹

انجيل:اسكى ياددہانياں ۱۰; اس كا كردار ۱۰

توحيد:توحيد عبادى ۲; اسكى دعوت ۹

تورات:اسكى ياددہانياں ۱۰; اس كا كردار ۱۰

سوال:اسكے فوائد۳

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۲

جہالت:اسكے اثرات ۱۲، ۱۳

حق:اسكى تشخيص كى اہميت ۱۵; اس سے روگردانى كے عوامل ۱۲; اسے قبول نہ كرنے كے عوامل ۱۳

دين:دين شناسى كى اہميت ۱۵

زبور:اسكى ياد دہانياں ۱۰; اس كا كردار ۱۰

شرك:اس كا كھوكھلاپن ۷; اسكے عوامل ۱۲

عقيدہ:اس ميں برہان كى اہميت ۸; اس ميں برہان ۶; باطل عقيدے كے بارے ميں سوال ۳; باطل عقيدہ ۷; اسكى درستگى كا معيار ۶

فطرت:اسكے متنبہ ہونے كے عوامل ۱۰/قرآن كريم:اسكى ياددہانياں ۱۰; اس كا كردار ۱۰

كتب آسماني:انكى ياددہانياں ۱۰; انكى شرك دشمنى ۹; ان كا كردار ۱۰; انكى ہم آہنگى ۹

مبلغين:انكى ذمہ داري۵/آنحضرت(ص) :آپكى ذمہ دارى ۴،۵

مخالفين:ان كے ساتھ پيش آنے كى روش۵

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كى اكثريت كى جہالت ۱۱; صدر اسلام كے مشركين كى اكثريت كا حق كو قبول نہ كرنا ۱۱، ۱۴; ان سے برہان كى درخواست۴; صدر اسلام كے مشركين كا باطل عقيدہ۱; صدر اسلام كے مشركين كا ليچڑپن ۱۴;صدر اسلام كے مشركين كے معبود ۱/موحدين:انكى شرك دشمنى ۹; انكى تعليمات كى ہم آہنگى ۹

ہدايت:اسكى روش ۳

۳۳۰

۳۵۴ تا ۳۶۱

( وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ إِلَّا نُوحِي إِلَيْهِ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُونِ ) (٢٥)

( وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمَنُ وَلَداً سُبْحَانَهُ بَلْ عِبَادٌ مُّكْرَمُونَ ) (٢٦)

( لَا يَسْبِقُونَهُ بِالْقَوْلِ وَهُم بِأَمْرِهِ يَعْمَلُونَ ) (٢٧)

( يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَلَا يَشْفَعُونَ إِلَّا لِمَنِ ارْتَضَى وَهُم مِّنْ خَشْيَتِهِ مُشْفِقُونَ ) (٢٨)

۳۳۱

آیت ۲۹

( وَمَن يَقُلْ مِنْهُمْ إِنِّي إِلَهٌ مِّن دُونِهِ فَذَلِكَ نَجْزِيهِ جَهَنَّمَ كَذَلِكَ نَجْزِي الظَّالِمِينَ )

اور اگر ان ميں سے بھى كوئي يہ كہہ دے كہ خدا كے علاوہ ميں بھى خدا ہوں تو ہم اس كو بھى جہنم كى سزا ديں گے كہ ہم اسى طرح ظالموں كو سزا ديا كرتے ہيں (۲۹)

۱ _ اگر فرشتے الوہيت كا دعوى كريں تو دوزخ كے عذاب ميں گرفتار ہوں گے_و من يقل منهم إنى إله من دونه فذلك نجزيه جهنم

۲ _ گناہ اور لغزش كى صورت ميں فرشتے عذاب الہى سے امان ميں نہيں ہوں گے_و من يقل منهم إنى إله من دونه فذلك نجزيه جهنم

۳ _ الوہيت كا دعوى ناقابل بخشش گناہ ہے اگرچہ مقربين الہى كى طرف سے ہو_و من يقل منهم إنى إله من دونه فذلك بخزيه جهنم

۴ _ جہنم، جھوٹى الوہيت كا دعوى كرنے والوں كى سزا ہے_و من يقل منهم إنى إله من دونه فذلك نجزيه جهنم

۵ _ جن كو خدا بنايا گيا ہے ليكن وہ خود اس كے مدعى نہيں ہيں تو وہ گناہ گار نہيں ہيں اور ان كو سزا نہيں ملے گي_

و من يقل منهم إنى إله ...نجزيه جهنم

مذكورہ بالا مطلب مفہوم شرط سے حاصل ہوتا ہے يعنى خدا صرف خدائي كا دعوى كرنے والوں كو عذاب ديگا نہ انہيں جو خدا ہونے كا كوئي دعوى نہيں كرتے _

۶ _ الوہيت كا دعوى كرنا ظلم ہے اور خدائي كا دعوى كرنے و الے ظالم ہيں _و من يقل منهم انى اله ...نجزيه جهنم

۷ _ جہنم، سب ستمگروں كى سزا ہے_

۳۳۲

نجزيه جهنم كذلك نجزى الظالمين

الوہيت:اسكے دعوے كا ظلم ہونا ۶; اسكے دعوے كى سزا ۱; اسكا دعوى كرنے والوں كى سزا ۴; اسكے دعوے كا گناہ ۳

باطل معبود: ۵

جہنم:اسكے اسباب ۱، ۴، ۷

خداتعالى :اسكے عذاب كا عام ہونا ۲

ظالم لوگ:۶يہ جہنم ميں ۷; ان كى سزا ۷

ظلم:اسكے موارد ۶

گناہ:اسكے اثرات ۲; ناقابل بخشش گناہ ۳

معبود:اسكى سزا كے شرائط ۵

فرشتے:يہ اور الوہيت ۱; يہ اور عذاب ۲; يہ اور گناہ ۲

آیت ۳۰

( أَوَلَمْ يَرَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَنَّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ كَانَتَا رَتْقاً فَفَتَقْنَاهُمَا وَجَعَلْنَا مِنَ الْمَاء كُلَّ شَيْءٍ حَيٍّ أَفَلَا يُؤْمِنُونَ )

كيا ان كافروں نے يہ نہيں ديكھا كہ يہ زمين و آسمان آپس ميں جڑے ہوئے تھے اور ہم نے ان كو الگ كيا ہے اور ہر جاندار كو پانى سے قرار ديا ہے پھر كيا يہ لوگ ايمان نہ لائيں گے (۳۰)

۱ _ ابتدائے خلقت ميں عالم طبيعت (آسمان و زمين) متراكم اور آپس ميں جڑا ہوا تھا_

أن السموت و الأرض كانتا رتق

''رتق'' كا معنى ہے ملا ہوا اور جڑا ہوا ہونا اور ''فتق'' كا معنى ہے الگ اور جدا ہونا اور ''رتق'' سے مراد ابتدائے خلقت ميں آسمان و زمين كا آپس ميں ملا ہوا اور اكٹھا ہونا ہے اور ''فتق'' سے مراد بعد ميں ان دو كا ايك دوسرے سے الگ اور جدا ہونا ہے_ قابل ذكر ہے كہ ''أوَلم ير'' ميں رؤيت سے مراد قلبى اور علمى رؤيت ہے_

۲ _ عالم طبيعت ميں متعدد آسمان ہيں _السموات

۳ _ پاني، عالم طبيعت ميں سرچشمہ حيات_و جعلنا من الماء كل شيء حي

''من المائ'' ميں ''من'' ابتدائيہ ہے يعنى ہر زندہ چيز نے پانى سے نشأت پكڑى ہے اور اس كا سرچشمہ پانى ہے_

۳۳۳

۴ _ زندہ موجودات كى پيدائش آسمانوں اور زمين كے تراكم اور ايك دوسرے كے ساتھ پيوستگى كے زمانے كے گزرجانے كے بعد تھي_أن السموات والأرض كانتا رتقاً ففتقنهما و جعلنا من الماء كل شى حي

۵ _ عالم طبيعت اپنى پيدائش كے مختلف ادوار اور مراحل ركھتا_أن السموات والأرض كانتاً رتقا ففتقنهما و جعلنا من الماء كل شى حي

۶ _ توحيد تك دسترسى حاصل كرنے كيلئے عالم خلقت كے موجودات كے تحولات ميں غور كرنا ضرورى ہے_

أولم يرالذين كفروا أن السموات ففتقنهما و جعلنا من الماء كل شى حيّ ا فلا يؤمنون

۷ _ آسمانوں و زمين كى خلقت، ان كے سير تحولات، نيز حيات كا پانى سے پيدا ہونا يہ سب ربوبى اور خداتعالى كى يكتائي كى نشانياں ہيں _أولم ير السموات و جعلنا من الماء كل شى حيّ ا فلا يؤمنون

مذكورہ مطلب اس بات سے حاصل ہوتا ہے كہ آيات كريمہ خداتعالى كى توحيد ربوبى كو ثابت كرنے اور اس پر ايمان لانے كى ترغيب دلانے كے درپے ہيں ورنہ مشركين كہ جو ان آيات كے مخاطب ہيں خداتعالى كى خالقيت كے منكر نہيں تھے_

۸ _ عالم خلقت كے موجودات ميں غور و فكر انسان كے توحيد تك دسترسى حاصل كرنے كا ايك راستہ ہے_

أولم يرالذين كفروا أن السموات ا فلا يؤمنون

۹ _ كفار، عالم خلقت كے موجودات كے تغير و تبديل كى طرف توجہ نہ كرنے اور خدائے يكتا پر ايمان نہ لانے كى وجہ سے مذمت كے مستحق ہيں _أولم يرالذين كفروا ان السموات والأرض أفلا يؤمنون

''أولم ...'' كا ہمزہ استفہام انكارى كيلئے ہے اور توبيخ كا فائدہ دے رہا ہے_

۱۰ _ '' قال ابوجعفر (ع) : ان قول الله عزوجل: ''كانتا رتقاً'' يقول: كانت السماء رتقاً لا تنزل المطر و كانت الأرض رتقاً لا تنبت الحب فتق السماء بالمطر و الأرض بنبات الحب ...;امام باقر (ع) سے روايت كى گئي كہ آپ(ع) نے فرمايا خداتعالى كا فرمان ''كانتارتقاً'' بيان كر رہا ہے كہ آسمان بندتھا اور بارش نہيں برساتا تھا اور زمين بند تھى اور نباتات نہيں اگاتى تھي پس خداتعالى نے آسمان كو بارش برسانے اور زمين كو نباتات اگانے كے ساتھ شگافتہ كيا (۱)

____________________

۱ ) كافى ج۸، ص ۹۵، ح ۶۷_ نورالثقلين ج۳، ص ۴۲۵ ، ح ۵۴_

۳۳۴

پاني:اسكے فوائد ۳، ۷

آسمان:اس كا شگافتہ ہونا۱۰; آسمان اور زمين كى پيوستگى ۱; ان كا متعدد ہونا۳; ان كى خلقت۳۷

كائنات:اسكى خلقت كا آغاز۱; اسكے مطالعے كى اہميت ۶; اسكى پيوستگى ۱; اسكى خلقت كے مراحل۵

آيات خدا:آفاقى آيات ۸

بارش:اسكے فوائد ۱۰/تفكر:خلقت ميں تفكر كے اثرات ۷

توحيد:توحيد ربوبى كے دلائل ۷; اس كا پيش خيمہ ۹

زندگي:اس كا سرچشمہ ۳، ۷

روايت: ۱۰/زمين:اس كا شگافتہ ہونا ۱۰; اسكى خلقت ۷

كفار:انكى مذمت ۹; انكا عدم تفكر۹

نباتات:ان كى پيدائش كا سرچشمہ۴

موجودات:زندہ موجودات كى پيدائش كى تاريخ۴

آیت ۳۱

( وَجَعَلْنَا فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ أَن تَمِيدَ بِهِمْ وَجَعَلْنَا فِيهَا فِجَاجاً سُبُلاً لَعَلَّهُمْ يَهْتَدُونَ )

اور ہم نے زمين پر پہاڑ قرار دئے ہيں كہ وہ ان لوگوں كو لے كر كسى طرف جھك نہ جائے اور پھر اس ميں وسيع تر راستے قرار دئے ہيں كہ اس طرح يہ منزل مقصود تك پہنچ سكيں (۳۱)

۱ _ زمين كو انسانوں كو لرزانے اور انہيں جنبش دينے سے روكنے كيلئے مضبوط پہاڑوں كى خلقت_

و جعلنا فى الأرض رواسى أن تميد بهم

''رسا'' كا معنى ہے ''ثبت'' اور ''رسخ'' اور پہاڑوں كو اسلئے ''رواسي'' كہاجاتا ہے كيونكہ يہ راسخ اور مضبوط ہوتے ہيں اور زمين كى لرزش اور اضطراب سے مانع ہوتے ہيں _

(''تميد'' كے مصدر) ''ميد'' كا معنى ہے اضطراب اور مختلف سمتوں كى طرف حركت كرنا_

۳۳۵

۲ _ پہاڑوں كى پيدائش، زمين كى خلقت كے بعد تھي_و جعلنا فى الأرض رواسى أن تميد بهم

ظاہر يہ ہے كہ كسى شے كو ايك ظرف ميں قرار دينا اس ظرف كے وجود پر متفرغ ہے لہذا پہاڑوں كو زمين ميں قرار دينا خود زمين كے وجود سے پہاڑوں كى پيدائش كے متأخر ہونے كو بيان كر رہا ہے_

۳ _ دروّں ، اور وسيع و عريض راستوں كى خلقت اس لئے ہوئي تا كہ انسان راہ پا اسكے _و جعلنا فيها فجاجاً سبلًا لعلهم يهتدون ''فجّ'' كا معنى ہے دو پہاڑوں كے درميان وسيع راستہ كہ جو دروں ور پہاڑى راستوں كو شامل ہے اور''سبل'' كا معنى ہے ''راستے''_

۴ _ انسان كى زندگى كيلئے قدرتى راستوں اور پہاڑوں كا حيات بخش كردار اور اہميت _

و جعلنا فى الأرض رواسى أن تميد بهم سبلاً لعلهم يهتدون

۵ _ پہاڑوں ، راستوں اور دروّں كى خلقت كى طرف توجہ، توحيد تك پہنچنے كا ايك راستہ ہے_و جعلنا فى الا رض رواسي لعلهم يهتدون آيت ميں ''يہتدون'' كا متعلق مذكور نہيں ہے ليكن اس بات كے قرينے سے كہ ان آيات كريمہ كے مخاطب مشركين اور يہ آيات توحيد كو ثابت كرنے كے درپے ہيں مذكورہ مطلب كا استفادہ ہونا ہے_

۶ _ خداتعالى كے افعال حكمت آميز ہيں _و جعلنا فى الأرض رواسى أن تميد بهم سبلًا لعلهم يهتدون

خداتعالى كے اس فرمان كے پيش نظر كہ ہم نے پہاڑوں كو زمين كو لرزش اور اضطراب سے بچانے كيلئے اور راستوں كو انسان كے راہ پانے كيلئے خلق كيا معلوم ہوتا ہے كہ خداتعالى كے كام با ہدف اور حكمت آميز ہوتے ہيں _

توحيد:اس كا پيش خيمہ ۵

خداتعالى :اسكے افعال ميں حكمت ۶

درےّ:ان كے فوائد ۳

ذكر:دروّں كى خلقت كے ذكر كے اثرات ۵; راستوں كى خلقت كے ذكر كے اثرات ۵; پہاڑوں كى خلقت كے ذكر كے اثرات ۵

راستے:ان كى اہميت ۴; ان كے فوائد ۴; ان كا كردار ۴

راستہ پانا:

۳۳۶

اسكى نشانياں ۳

زمين:اسكى تاريخ ۲; اسكے لرزنے كے موانع ۱

پہاڑ:انكى اہميت ۴; انكى خلقت كى تاريخ ۲; ان كے فوائد ۱; انكا كردار ۴

آیت ۳۲

( وَجَعَلْنَا السَّمَاء سَقْفاً مَّحْفُوظاً وَهُمْ عَنْ آيَاتِهَا مُعْرِضُونَ )

اور ہم نے آسمان كو ايك محفوظ چھت كى طرح بنايا ہے اور يہ لوگ اس كى نشانيوں سے برابر اعراض كر رہے ہيں (۳۲)

۱ _ خداتعالى نے آسمان كو ايسى چھت بنايا ہے جو گرنے سے محفوظ ہے_و جعلنا السماء سقفاً محفوظ

۲ _ خداتعالى نے فضا اور آسمان كے موجودات كو اہل زمين پر گرنے سے محفوظ ركھا ہے_و جعلنا السماء سقفاً محفوظ

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ آسمان سے مراد فضا ہو كہ جو زمين كى نسبت چھت كى مانند ہے اور اس كا محفوظ ہونا يا تو آسمانى اور فضائي موجودات كے لحاظ سے ہے اور يا نظام شمسى كے سياروں كى قاتل شعاعوں كے فضا سے زمين كى طرف نفوذ كرنے كے لحاظ سے ہے_

۳ _ آسمان كى خلقت اور اہل زمين كيلئے اسكے كردار كى طرف توجہ توحيد تك پہنچنے كا ايك راستہ ہے_

أن السموات و الأرض و جعلنا السماء سقفاً محفوظ

۴ _ آسمان ميں خداشناسى اور توحيد تك پہنچے كيلئے مختلف آيات پائي جاتى ہيں _و هم عن أى تها معرضون

۵ _ كفار، خداتعالى كى آسمانى آيات سے ا عراض كرنے والے اور روگردان ہيں _و هم عن أى تها معرضون

آسمان:اسكى حقيقت ۱; اس كا گرنا ۱

آيات الہي:

۳۳۷

آفاقى آيات۴; آفاقى آيات سے اعراض كرنے والے۵; ان سے اعراض كرنے والے ۵

اجرام فلكي:ان كا گرنا۲; انكى حفاظت ۲

توحيد:اسكے دلائل ۴; اس كا پيش خيمہ ۳

خداتعالى :اسكے افعال۱

ذكر:خلقت آسمان كے ذكر كے اثرات ۳; آسمان كے فوائد كے ذكر كے اثرات۳

فضا:اسكے موجودات كا گرنا۲; اسكے موجودات كى حفاظت ۲

كفار:يہ اور آفاقى آيات ۵

آیت ۳۳

( وَهُوَ الَّذِي خَلَقَ اللَّيْلَ وَالنَّهَارَ وَالشَّمْسَ وَالْقَمَرَ كُلٌّ فِي فَلَكٍ يَسْبَحُونَ )

وہ وہى خدا ہے جس نے رات دن اور آفتاب و ماہتاب سب كو پيدا كيا ہے اور سب اپنے اپنے فلك ميں تير رہے ہيں (۳۳)

۱ _ صرف خداتعالى شب و روز اور سورج و چاند كا خالق ہے_و هوالذى خلق الّيل و النهار و الشمس و القمر

۲ _ سورج اور چاند ميں سے ہر ايك، ايك مخصوص مدار ميں محو حركت ہے_كل فى فلك يسبحون

''فلك'' يعنى ستاروں كا مدار اور ''سبح'' يا ''سباحت'' يعنى تيرنا (لسان العرب) و (قاموس)

۳ _ ہر سيارہ اور ستارہ اپنے مخصوص مدار ميں محو حركت ہے_أن السموات و الأرض الشمس و القمر كل فى فلك يسبحون لفظ ''كل'' مضاف اليہ محذوف (جيسے ''ہا'' و غيرہ) كى طرف مضاف ہے اور ضمير كا مرجع آسمانوں اور زمين كا مجموعہ ہے كہ جن كا گذشتہ تين آيات ميں تذكرہ ہوچكا ہے_

۴ _ شب و روز اور سورج و چاند كى خلقت توحيد ربوبى كى

۳۳۸

ايك نشانى ہے_و هوالذى خلق الّيل كل فى فلك يسبحون

۵ _ خداتعالى كى طرف سے كائنات كى خلقت اور اسكى تدبير، توحيدى نظريہ كائنات ميں ايسے دو قانون اور اصل ہيں كہ جو ايك دوسرے سے جدا نہيں ہوسكتے_و ما خلقنا السماء و جعلنا و هوالذى خلق كل فى فلك يسبحون

آيات كا سياق بتاتا ہے كہ يہ مشركين كے اس نظريئےو رد كرنے كے درپے ہيں كہ خدا كيلئے مقام خالقيت ہے اور ان كے خداؤں كيلئے تدبير كا مقام ہے اور خداتعالى نے گذشتہ آيات ميں مقام تدبير كو اور اس آيت ميں مقام خلقت كو اپنى طرف نسبت دى ہے اور ان دو كى جدائي كو رد فرمايا ہے_

عالم خلقت:اس كا خالق ۵; اس كا مدبر ۵

توحيد:خالقيت ميں توحيد۱، ۵; توحيد ربوبى ۵; توحيد ربوبى كى نشانياں ۴

خداتعالى :اسكى خصوصيات ۱; اسكى خالقيت ۱; اسكى ربوبيت ۵

چاند:اس كا خالق ۱; اسكى خلقت۴; اسكى گردش۲

سورج:اس كا خالق ۱; اسكى خلقت ۴; اس كى گردش۲

دن:اس كا خالق۱; اسكى خلقت ۴

ستارے:ان كى حركت ۳

سيارے:انكى حركت ۳

رات:اس كا خالق۱; اسكى خلقت ۴

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنا ت ۱،۵

آیت ۳۴

( وَمَا جَعَلْنَا لِبَشَرٍ مِّن قَبْلِكَ الْخُلْدَ أَفَإِن مِّتَّ فَهُمُ الْخَالِدُونَ )

اور ہم نے آپ سے پہلے بھى كسى بشر كے لئے ہميشگى نہيں قرار دى ہے تو كيا اگر آپ مرجائيں گے تو يہ لوگ ہميشہ رہنے والے ہيں (۳۴)

۱ _ خداتعالى نے دنيا ميں كسى انسان كيلئے حيات جاويد قرار نہيں دي_

۳۳۹

و ما جعلنا لبشر من قبلك الخلد

۲ _ مشركين كا يہ خيال تھا كہ انبيا(ع) ء كيلئے دنيا ميں حيات جاويد ہونا ضرورى ہے_و ما جعلنا لبشر من قبلك الخلد

۳ _ مشركين، پيغمبراكرم(ص) كى موت سے آپ(ع) كى شريعت كى نابودى كے منتظر تھے _أفإين متّ فهم الخلدون

آيت كے لحن سے معلوم ہوتا ہے كہ پيغمبر اسلام(ص) كے مخالفين اور مشركين آپ(ص) كى موت كے منتظر تھے يا آپ(ص) كو قتل كرنے كے درپے تھے جيسا كہ بعض مكى سوروں ميں اسكى تصريح كى گئي ہے_ (ا م يقولون شاعر نتربص بہ ريب المنون)

۴ _ مشركين پيغمبر اسلام(ص) كى دعوت كا مقابلہ كرنے سے ناتوان تھے_و ما جعلنا أفإن متّ فهم الخالدون

چونكہ مشركين پيغمبراكرم(ص) كى موت اور آپ(ص) كى شريعت كى نابودى كے درپے تھے اس سے معلوم ہوتا ہے كہ وہ آپ- كى دعوت كے مقابلے ميں عاجز تھے_

۵ _ پيغمبر كى وفات سے پہلے اسلام كى كاميابى اور كفر و شرك كے سرغنوں كى موت كے بارے ميں قرآن كى پيشين گوئي_

أفإن متّ فهم الخالدون

''أفإن'' ميں ہمراہ استفہام انكارى كيلئے اور نفى كے معنى پر مشتمل ہے لہذا آيت كريمہ كا اصلي پيغام يوں ہوگا_ اس طرح نہيں ہے كہ وہ (پيغمبر اكرم(ص) ) فوت ہوجائيں اور تم زندہ رہو اور لمبى مدت تك جيتے رہو بلكہ حقيقت اسكے برعكس ہے وہ رہے گااور تم اے كفر كے سرغنوں ان سے پہلے مرجاؤگے_

آنحضرت(ص) :آپ (ص) كى موت كا انتظار۳; آپ(ص) كے ساتھ مقابلہ ۴

اسلام:اسكى نابودى كا انتظار ۳; اسكى كاميابى ۵

انبياء(ع) :انكا زندہ وجاويد ہونا ۲

سوچ:غلط سوچ ۲

رہبر:رہبران شرك كى موت ۵; رہبران كفر كى موت ۵

زندگي:دنياوى زندگى كى ناپائيدارى ۱

قرآن كريم:اسكى پيشين گوئي ۵

مشركين:انكى توقعات ۳; انكى سوچ۲; ان كا عاجز ہونا ۴

۳۴۰