تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 750
مشاہدے: 173672
ڈاؤنلوڈ: 1991


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 173672 / ڈاؤنلوڈ: 1991
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 11

مؤلف:
اردو

۸ _ ربوبيت ميں توحيد، خالقيت ميں توحيد كا لازمہ ہے_بل ربكم الذى فطرهن آيت كريمہ نے ربوبيت ميں خداتعالى كى توحيد كو ثابت كرنے كيلئے اسے كائنات كے خالق ہونے كى صفت كے ساتھ متصف كيا ہے اس توصيف كا مطلب يہ ہے كہ ربوبيت ميں توحيد اور خالقيت ميں توحيد كے درميان كبھى نہ ٹوٹنے والا تعلق موجود ہے_

۹ _ خداتعالى كا خالق كائنات ہونا اسكے انسان اور كائنات كا واحد رب ہونے كى دليل ہے_

قال بل ربكم رب السموات و الأرض الذى فطرهن

۱۰ _ مشركين كے بتوں اور معبودوں كا خالق نہ ہونا ان كے انسان كى عبادت اور تقديس كے لائق نہ ہونے كى دليل ہے_ما هذه التماثيل ...قال بل ربكم رب السموات و الأرض الذى فطرهن

حضرت ابراہيم (ع) نے مشركين اور بت پرستوں كے عقيدے كو باطل كرنے اور خداتعالى كيلئے توحيد ربوبى كو ثابت كرنے كيلئے اسكى خالقيت كے ساتھ تمسك كيا_ يہ بات اس حقيقت كى غماز ہے كہ صرف خالق كائنات تقديس و عبادت كے لائق ہے نہ كوئي اور چيز_

۱۱ _ دين كى طرف دعوت دينے ميں دليل و برہان سے استفادہ كرنا ضرورى ہے_ما هذه التماثيل ...قال بل ربكم ...الذى فطرهن

۱۲ _ حضرت ابراہيم (ع) نے اپنے توحيدى عقائد كى صحت پر گواہى دى اور اپنے آپ كو اس عقيدے كے نتايئج اور اثرات كا پابند اور متعہد قرار ديا_و انا على ذلكم من الشهدين

۱۳ _ حضرت ابراہيم (ع) اپنے عقيدہ توحيد كو ثابت كرنے كيلئے واضح برہان اور قاطع حجت ركھتے تھے_و أنا على ذلكم من الشهدين بعض مفسرين كے بقول ممكن ہے حضرت ابراہيم(ع) كى شہادت اور گواہى سے مراديہ ہو كہ آپ واضح او رقانع كنندہ حجت و برہان كے حامل تھے_ اسى وجہ سے انہوں نے قاطعيت كے ساتھ اپنے آپ كو گواہ كے طور پر متعارف كرايا _

۱۴ _ حضرت ابراہيم (ع) اپنے اعتقادى موقف ميں محكم ايمان اور انتہائي قاطعيت سے بہرہ مند تھے_

ربكم رب السموات و أنا على ذلكم من الشهدين

۳۸۱

حضرت ابراہيم(ع) كى طرف سے اپنى دعوت كے صدق كے گواہ ہونے اور عقيدہ توحيد كى صحت پر دليل و حجت پيش كرنے كيلئے آمادہ ہونے كا اعلان مذكورہ حقيقت پر دال ہے_

آسمان:اس كا متعدد ہونا ۳; اس كا خالق ۳; اس كا رب۱

ابراہيم(ع) :ان كا ايمان ۱۴; ان كے زمانے كے بت پرستوں كے خلاف مقابلہ ۵; انكى برہان ۱۳; ان كے مقابلہ ميں برہان ۵; ان كے فضائل ۱۴; انكى قاطعيت ۱۴; انكا قصہ ۵; انكى گواہى ۱۲; ان كے زمانے كے مشركين كے خلاف مقابلہ۵

انسان :اس كا خالق ۳; اس كا رب ۱

باطل معبود:ان كے تقدس كا رد كرنا ۱۰; انكى خالقيت كا رد كرنا ۱۰

بت:ان كے عاجز ہونے كے اثرات ۱۰

تبليغ:اس ميں برہان ۱۱

توحيد:خالقيت ميں توحيد كے اثرات ۸; توحيد ربوبى ۲; توحيد ربوبى كے دلائل ۹; توحيد ربوبى كا پيش خيمہ ۸; اسكى حقانيت كے گواہ ۱۲

خداتعالى :اس كا بغير نمونے كے خلق كرنا ۷; اسكى خالقيت ۳، ۹; اسكى ربوبيت ۱

زمين:اس كا خالق ۳; اس كا رب ۱

شرك:اسكے بطلان كے دلائل ۱۰

عالم خلقت:اس كا خالق ۳، ۹; اس كا رب۱

طبيعت:اسے بغير نمونے كے خلق كرنا ۷

عقيدہ:اس ميں برہان ۱۳

قوم ابراہيم(ع) :اسكى تاريخ ۴; اس كا شرك ربوبي۴; اس كا عقيدہ ۴

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۸

۳۸۲

آیت ۵۷

( وَتَاللَّهِ لَأَكِيدَنَّ أَصْنَامَكُم بَعْدَ أَن تُوَلُّوا مُدْبِرِينَ )

اور خدا كى قسم ميں تمھارے بتوں كے بارے ميں تمھارے چلے جانے كے بعد كوئي تدبير ضرور كروں گا (۵۷)

۱ _ حضرت ابراہيم (ع) كى تأكيد كے ساتھ قسم كہ بت پرستوں كى عدم موجودگى ميں بتوں پر ضرب لگانے كيلئے حتما حيلہ اور تدبير كريں گے_وتالله لأكيدن أصنامكم بعد أن تولوا مدبرين

''كيد'' كا معنى ہے كسى پر ضرب لگانے كيلئے حيلہ اور تدبير كرنا_

۲ _ حق كے احيا، اور دوسروں كو ہدايت كرنے كے لئے مقدس نام ''الله '' كى قسم اٹھانا جائز ہے_و تالله لأكيدن

۳ _حضرت ابراہيم (ع) نے لوگوں كے عقيدے كى اصلاح و ہدايت كيلئے فكرى و علمى كام انجام دينے كے بعد بتوں اور بت پرستى كو نابود كرنے كا عزم كيا_لقد كنتم فى ضلل مبين ربكم رب السموات و تالله لأكيدن أصنامكم بعد أن تولّوا مدبرين مذكورہ مطلب اس بات سے حاصل ہوتا ہے كہ حضرت ابراہيم (ع) نے بت پرستى كى مخالفت كے آغاز ميں اپنے باپ اور اپنى قوم كو مخاطب قرار ديا اور ان كے سامنے توحيد كے اثبات اور شرك كى نفى پر واضح دلائل پيش كئے پھر انہوں نے دوسرے مرحلے ميں بتوں كو نابود كرنے كى دھمكى دى اور آخر كار انہوں نے اپنى دھمكى كو عملى جامہ پہنايا اور تمام بتوں كو نابود كرديا_

۴ _ حضرت ابراہيم (ع) ، بت پرستى كے خلاف مقابلہ كرنے ميں عزم راسخ اور بڑى شجاعت كے مالك تھے_

تالله لأكيدن أصنامكم حضرت ابراہيم (ع) كے كلام كا ''تأ'' اور ''لام قسم'' كے ذريعے مؤكد ہونا ''تالله لأكيدن ...'' آپ كے عزم راسخ كى دليل ہے_ بت پرستوں كى موجودگى ميں _ كہ جس پر ''اصنامكم'' كا حرف خطاب ''كم'' اور فعل ''تولّوا'' كا مخاطب آنا دلالت كرتا ہے_ ايسے مؤكد كلام كا اظہار آپكى بڑى شجاعت كو بيان كر رہا ہے_

۵ _ بت پرستوں كے خلاف حضرت ابراہيم(ع) كے موقف اور مقابلہ كى روش اور كيفيت موجودہ حالات اور ان كى اپنى توانائيوں كے ساتھ متناسب تھي_

۳۸۳

تالله لأكيدن أصنامكم بعد أن تولّوا مدبرين

حضرت ابراہيم (ع) كا بطور مخفى اور لوگوں كى عدم موجودگى ميں بتوں كو نابود كرنے كا عزم اس بات سے حكايت كرتا ہے كہ وہ لوگوں كى موجودگى ميں اور آشكارا طور پر اس كام كو انجام دينے كى توانائي نہيں ركھتے تھے پس انكا مقابلہ اور مبارزہ ان كے حالات اور توانائيوں كے ساتھ متناسب تھا_

۶ _ قوم ابراہيم (ع) كے پاس بتوں كى پرستش كيلئے مخصوص جگہ اور عبادت گاہ تھي_لأكيدن أصنامكم بعد أن تولّوا مدبرين قوم ابراہيم(ع) كے پشت كرنے اور چلے جانے سے مراد ممكن ہے بت خانے اور بتوں كے مركز اجتماع سے چلاجانا ہو يعنى جب تم بت خانے كى طرف پشت كروگے اور گھروں كو يا كہيں اور چلے جاؤگے تو ميں بتوں كے پاس آكر كوئي چارہ انديشى كروں گا اس كلام سے معلوم ہوتا ہے كہ قوم ابراہيم (ع) بتوں كى پرستش كيلئے خاص جگہ اور عبادت گاہ ركھتى تھي_

۷ _ امام باقر(ع) سے روايت ہے كہ جب نمرودى لوگ ابراہيم (ع) سے دور اپنے مخصوص جشن كے مقام كى طرف چلے گئے تو آپ(ع) تيشہ ليكر بت خانہ ميں داخل ہوئے اور بڑے بت كے علاوہ سب بتوں كو توڑديا(۱)

ابراہيم (ع) :انكى بت شكنى ۱، ۳،۷; انكى تدبير، ۱; انكى قسم ۱; انكى شجاعت ۴; انكى شرك دشمنى ۳، ۴، ۷; ان كے فضائل ۴; انكى قاطعيت ۴; انكى قدرت ۵; انكا قصہ ۱، ۳، ۷; انكى شرك دشمنى كى خصوصيات ۵

احكام :۲روايت: ۷

قسم:اسكے احكام ۲; احيائے حق كيلئے قسم ۲; شرك دشمنى پر قسم ۱; الله كى قسم ۲;جائز قسم ۲

قوم ابراہيم(ع) :اس كا معبد ۶; اسكى ہدايت ۳

ہدايت:اسكى روش ۳

____________________

۱ ) كافى ح ۸ص ۳۶۹ ح ۵۵۹_ تفسير برہان ج۳ ص ۶۳ ح ۲_

۳۸۴

آیت ۵۸

( فَجَعَلَهُمْ جُذَاذاً إِلَّا كَبِيراً لَّهُمْ لَعَلَّهُمْ إِلَيْهِ يَرْجِعُونَ )

پھر ابراہيم نے ان كے بڑے كے علاوہ سب كو چو رچور كرديا كہ شايد يہ لوگ پلٹ كر اس كے پاس آئيں (۵۸)

۱ _ حضرت ابراہيم (ع) نے لوگوں كى عدم موجودگى ميں اور جب وہ بتوں سے دور جاچكے تھے بتوں كو توڑديا_بعد أن تولّوا مدبرين_ فجعلهم جذاذ ''جذاذ'' فعال بہ معنى مفعول ہے اور يہ مادہ ''جذّ'' (توڑنا) سے ہے اور ''فجلعہم'' ميں فاء اہل لغت كے بقول فصيحہ ہے اور ايك جملے كے مقدر ہونے سے حاكى ہے اور يہ در حقيقت يوں تھا ''فولّوا فاتى إبراہيم الأصنام فجعلہم جذاذاً'' لوگوں نے بتوں كى طرف پشت كى پس ابراہيم (ع) ،بتوں كے پاس آئے اور انہيں توڑ ڈالا_

۲ _ حضرت ابراہيم (ع) نے تمام بتوں كو توڑديا اور صرف بڑے بت كو صحيح و سالم چھوڑ ديا_فجعلهم جذاًذا إلا كبير

۳ _ قوم ابراہيم (ع) كے بت پرستوں كے نزديك بتوں كے مختلف درجے، مختلف مقام و مرتبے اور مختلف سائز تھے_

إلا كبيراً لهم بتوں كا بڑا ہونا بت پرستوں كے نزديك ان كے درجے اور مقام و مرتبے كے اعتبار سے بھى ہوسكتا ہے اور چھوٹے بڑے سائز كے لحاظ سے بھى ہوسكتا ہے_

۴ _ بت اور گناہ كے ديگر وسائل و آلات حرمت اور مالكيت سے ساقط ہيں اور انہيں توڑنا اور نابود كرنا جائز ہے_فجعلهم جذاذ مذكورہ مطلب حضرت ابراہيم (ع) كے بتوں كو توڑنے ، ان كے اس كام كى قسم اٹھانے اور نيز آيت شريفہ كے ايك طرح سے تائيد و تمجيد والے لحن سے حاصل ہوتا ہے_

۵ _ حضرت ابراہيم (ع) كا بڑے بت كو باقى ركھنا بت پرستوں كے اسكى طرف رجوع كرنے اور بتوں كے عجز كو درك كرنے كيلئے تھا_فجعلهم جذاذاً إلا كبيراً لهم لعلهم إليه يرجعون

۳۸۵

۶ _ حضرت ابراہيم (ع) كا بتوں كو توڑنا اور بڑے بت كو صحيح و سالم رہنے دينا لوگوں كى توجہ كو جذب كرنے اور انہيں بت پرستى كے بطلان كى طرف متوجہ كرنے كيلئے، آپ كى طرف سے ايك تدبير تھي_و تالله لأكيدن أصنامكم فجعلهم جذاذاً إلا كبيراً لهم لعلهم إليه يرجعون ''فجعلہم'' ميں ''فائ'' يا ترتيب كيلئے اور يا تعقيب كيلئے ہے دونوں صورتوں ميں يہ اس بات كو بيان ذكررہى ہے كہ حضرت ابراہيم (ع) كا عمل اسى حيلے اور تدبير كا مصداق تھا كہ جس پر انہوں نے قسم كھائي تھي_

ابراہيم (ع) :انكى بت شكنى ۱، ۲; انكى تبليغ كى روش۶; انكى شرك دشمنى كى روش ۶; انكا قصہ ۱، ۲، ۵، ۶

احكام :۴

بت :ان كے احكام ۴; انكى بے احترامى ۴; انكا عاجز ہونا ۵; انكى مالكيت ۴

بت پرستي:اسكے خلاف مقابلہ ۶

بت شكني:اس كا جواز ۴

قوم ابراہيم (ع) :اس كا بڑا بت ۲; اسكى تاريخ ۳; اسكے بڑے بت كو باقى ركھتے كا فلسفہ ۵، ۶; اسكے بتوں كے درجے ۳

مالك ہونا:اسكے احكام ۴

آیت ۵۹

( قَالُوا مَن فَعَلَ هَذَا بِآلِهَتِنَا إِنَّهُ لَمِنَ الظَّالِمِينَ )

ان لوگوں نے كہا كہ ہمارے خداؤں كے ساتھ برتاؤ كس نے كيا ہے وہ يقينا ظالمين ميں سے ہے (۵۹)

۱ _ حضرت ابراہيم (ع) كے ہاتھوں بتوں كے ٹوٹنے كے بعد بت پرست ايك دوسرے سے ان كے توڑنے والے كے بارے ميں تحقيق كرنے لگے_فجعلهم جذاذا قالوا من فعل هذا بألهتن

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''من'' اسم استفہام ہو_

۲ _ حضرت ابراہيم (ع) نے لوگوں كى عدم موجودگى ميں بتوں كو توڑديا اور كسى كو خبر تك نہ ہوئي_

قالوا من فعل هذا بألهتن بت پرستوں كا بتوں كو توڑنے والے كے بارے ميں ايك دوسرے سے سوال اور تحقيق كرنا نيز ان ميں سے بعض كا يہ جواب دينا كہ ابراہيم (ع) بتوں كو بڑابھلا كہتے تھے (فتيً يذكر ہم) بجائے اسكے كہ كہيں ہم نے ديكھا ہے انہيں كس نے توڑا ہے مذكورہ مطلب كو بيان كر رہا ہے_

۳۸۶

۳ _ بتوں كو ٹوٹا ہوا ديكھنے كے بعد قوم ابراہيم(ع) نے انكى عاجزى اور ناتوانى كو درك كرليا _إلا كبيراً إليه يرجعون قالوا من فعل هذا بألهتن چونكہ قوم ابراہيم(ع) نے بتوں كو مورد سوال قرار نہيں ديا اور ان كے علاوہ كسى اور عامل كى تلاش ميں تھے اس سے مذكورہ مطلب حاصل كيا جاسكتا ہے بالخصوص اگر ''إليہ'' كى ضمير كا مرجع ''كبيراً'' (بڑا بت) ہے_

۴ _ قوم ابراہيم(ع) بتوں كو اپنے معبود سمجھتى تھى اور انكى عبادت كرتى تھي_لأكيدن أصنامكم قالوا من فعل هذا بألهتن ''الہ'' كا معنى ہے معبود اور سكى جمع ''آلہة'' كا معنى ہے كئي معبود _

۵ _ قوم ابراہيم(ع) ،متعدد معبودوں كا عقيدہ ركھتى تھى اور اس كے پاس كئي بت تھے_

ما هذه التماثيل لأكيدن أصنامكم من فعل هذا بألهتن

۶ _ قوم ابراہيم كا بتكدہ اور معبد نگہبان نہيں ركھتا تھا_فجعلهم جذاذاً قالوا من فعل هذا بألهتن

چونكہ حضرت ابراہيم(ع) كے مقابلے ميں كوئي دفاع سامنے نہيں آيا اور مشركين كو بتوں كو توڑنے والے كى اطلاع نہيں ہوئي اس سے مذكورہ مطلب حاصل كيا جاسكتا ہے_

۷ _ حضرت ابراہيم (ع) ، بتوں كو توڑنے كى وجہ سے اپنى قوم كى نظر ميں ظالم اور ستمگر تھے_قالوا من فعل هذا بألهتنا إنه لمن الظالمين

۸ _ قوم ابراہيم(ع) اپنے ٹوٹے ہوئے بتوں كو ديكھ كر سيخ پاہوگئي_قالوا من فعل هذا بألهتنا إنه لمن الظالمين

۹ _ بتوں كو نقصان پہنچانا، حضرت ابراہيم (ع) كى بت پرست قوم كى نظر ميں بڑا ظلم اور ناقابل بخشش گناہ تھا_قالوا من فعل هذا بألهتنا إنه لمن الظالمين ظالم اور ستمگر اسے كہتے ہيں جو بار بار ظلم كرے بنابر اين بت پرستوں كا حضرت ابراہيم (ع) كو ستمگر كہنا جبكہ وہ صرف ايك بار بتوں كے درپے ہوئے تھے اس نكتے كو بيان كرتا ہے كہ بتوں كے درپے ہونا بت پرستوں كى نظر ميں بڑا ظلم شمار ہوتا تھا_

ابراہيم (ع) :يہ اور ظلم ۷; انكى بت شكنى ۲، ۸; ابراہيم (ع) بت شكن كا قصہ ۱; انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۷

بت :انكى اہانت ۹; انكا عاجز ہونا ۳

قوم ابراہيم(ع) :

۳۸۷

اس كا اقرار ۳; اسكى بت پرستى ۴، ۵; اس ميں بت شكنى ۹; اسكى سوچ ۷، ۹; اس كا سوال ۱; اسكى تاريخ ۴، ۵، ۸، ۹; اسكے بتوں كا متعدد ہونا ۵; اس كا شرك ۵; اس ميں ظلم ۹; اس كا عقيدہ ۴; اس كا غضب ۸; اس ميں گناہ ۹; اسكے معبد كى خصوصيات ۶

آیت ۶۰

( قَالُوا سَمِعْنَا فَتًى يَذْكُرُهُمْ يُقَالُ لَهُ إِبْرَاهِيمُ )

لوگوں نے بتايا كہ ايك جوان ہے جو ان كا ذكر كيا كرتا ہے اور اسے ابراہيم كہا جاتا ہے (۶۰)

۱ _ حضرت ابراہيم (ع) اپنى قوم كى نظر ميں بتوں كو ٹوڑنے كے سلسلے ميں مشكوك تھے_قالوا سمعنا فتيً يذكر هم يقال له إبراهيم

۲ _ حضرت ابراہيم (ع) نے جوانى ميں بتوں كو توڑا اور بت پرستى كے خلاف جنگ كا آغاز كيا_قالوا سمعنا فتيً يذكر هم

۳ _ حضرت ابراہيم (ع) نے بتوں كے خلاف چارہ انديشى اور حيلہ كرنے كا اپنا عزم بعض بت پرستوں كے سامنے ظاہر كياتھا_ما هذه التماثيل قالوا سمعنا فتيً يذكرهم

بت پرستوں نے جو يہ كہا ''ہم نے سنا ہے كہ ابراہيم(ع) بتوں كو برا بھلا كہتے ہيں '' اس سے معلوم ہوتا ہے كہ انہوں نے يہ باتيں بلا واسطہ طور پر ان سے نہيں سنى تھيں دوسرى طرف ايك گروہ ايسا تھا كہ جس نے بلاواسطہ طور پر ابراہيم (ع) كى دھمكى آميز باتيں سنى تھيں اور انہيں دوسروں تك نقل كيا تھا_ پچھلى دو آيتيں (تالله لأكيدن أصنامكم بعد أن تولّوا ...) كہ جس ميں ''أصنامكم'' كا خطاب مخاطب حاضر كيلئے ہے اسى مطلب كى مؤيد ہيں _

۴ _ حضرت ابراہيم (ع) اپنى قوم كى نظر ميں معاشرے ميں كوئي ممتاز حيثيت نہيں ركھتے تھے اور اپنى قوم كى طرف سے مورد تحقير قرار پاتے_سمعنا فتيً يذكرهم يقال له إبراهيم

بت پرستوں كا حضرت ابراہيم (ع) كو جو ان كہنا ممكن ہے ان كى ناپختگى اور كم تجربہ ہونے كى طرف تعريض ہونہ كہ واقعا وہ عمر كے لحاظ سے جوان تھے اور ''يقال لہ إبراہيم'' كى تعبير كو بھى ايك طرح سے انكى تحقير اور جانا پہچانا نہ ہونا شمار كيا جاسكتا ہے_

ابراہيم (ع) :

۳۸۸

انكى بت شكنى ۱، ۲; انكى تحقير۴; انكى تدبير ۳; انكى جوانى ۲; انكا قصہ ۱، ۲، ۳; انكى معاشرتى حيثيت ۴

گذشتہ اقوام:انكى تاريخ ۴

بت پرست لوگ:يہ اور ابراہيم (ع) كى بت شكنى ۳

قوم ابراہيم (ع) :انكى سوچ۴; انكا گمان ۱

آیت ۶۱

( قَالُوا فَأْتُوا بِهِ عَلَى أَعْيُنِ النَّاسِ لَعَلَّهُمْ يَشْهَدُونَ )

ان لوگوں نے كہا كہ اسے لوگوں كے سامنے لے آؤ شايد لوگ گواہى دے سكيں (۶۱)

۱ _ بت پرست بتوں كو توڑنے والے كو كشف كرنے كى خاطر حضرت ا براہيم (ع) كو حاضر كرنے اور ان سے كھلم كھلا بازپرسى كے خواہاں _قالوا فأتوا به على أعين الناس

۲ _ بت پرستوں نے حضرت ابراہيم (ع) كو لوگوں كى طرف سے ان كے مجرم ہونے كى گواہى دينے كيلئے حاضر كيا_

فأتوا به لعلهم يشهدون

۳ _ بت پرستوں نے حضرت ابراہيم (ع) كو اسلئے حاضر كيا تا كہ ان كى بت شكنى كى سزا عام لوگوں كو دكھائي جاسكے_

فأتوا به لعلهم يشهدون مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''يشہدون'' ،''يحضرون'' (حاضر ہوں ) كے معنى ميں ہو اس احتمال كى بنياد پر آيت كے مورد كى مناسبت سے لوگوں كے حاضر ہونے سے مقصود ان كا حضرت ابراہيم (ع) كى سزا كو ديكھنے كيلئے حاضر ہونا ہوگا_

۴ _ گواہى دينا، قوم ابراہيم (ع) ميں جرم كے ثابت كرنے كا ذريعہ تھا_فأتوا به لعلهم يشهدون

ابراہيم (ع) :ان سے آشكارا تفتيش۱; انكى تفتيش كى درخواست۱; ان كے حاضر كرنے كا فلسفہ ۲، ۳; انكا قصہ ۱، ۲، ۳;

۳۸۹

انكى بت شكنى كى سزا ۳; انكے خلاف گواہى ۲

جرائم:اثبات جرم كى ادلہ ۴

قوم ابراہيم (ع) :مشار اليہ حضرت ابراہيم (ع) كا عمل (بتوں كو توڑنا)

اسكے مطالبے ۱; اس ميں گواہى ۴

گواہي:اسكے اثرات ۴

آیت ۶۲

( قَالُوا أَأَنتَ فَعَلْتَ هَذَا بِآلِهَتِنَا يَا إِبْرَاهِيمُ )

پھر ان لوگوں نے ابراہيم سے كہا كہ كيا تم نے ہمارے خداؤں كے ساتھ يہ برتاؤ كيا ہے (۶۲)

۱ _ بت پرست، حضرت ابراہيم (ع) كو بتوں كا توڑنے والا سمجھتے تھے_قالواء ا نت فعلت هذا بألهتنا يا إبراهيم

۲ _ بت پرستوں نے حضرت ابراہيم(ع) سے بتوں كو توڑنے كا اعتراف لينے كيلئے ان سے تفتيش كى _

قالوا ء ا نت فعلت هذا بألهتنا يا إبراهيم ''انت'' ميں استفہام تقريرى او رمخاطب سے اعتراف لينے كيلئے ہے يعنى بت پرست جانتے تھے كہ حضرت ابراہيم(ع) بتوں كو توڑنے والے ہيں ليكن ان سے اعتراف لينے كيلئے انہوں نے كہا''أنت فعلت'' _

۳ _ قوم ابراہيم (ع) كا بتكدہ حضرت ابراہيم (ع) سے تفتيش اور ان كے خلاف عدالتى كا روائي كا مركز _*

قالوا ء ا نت فعلت هذابألهتنا يا إبراهيم ''ہذا'' قريب كى طرف اشارہ ہے اور اس كا ہے اس سے استفادہ كيا جاسكتا ہے كہ آپ كے خلاف كاروائي كا مركز خود بتكدہ يا اسكے قريب تھا_

۴ _ سب لوگوں كے سامنے ملزمين اور مجرمين سے اعتراف لينا حضرت ابراہيم (ع) كى بت پرست قوم كے درميان كاروائي كرنے اور سزا دينے كى ايك روش_قالوا فأتوا بها على أعين الناس قالوا ء ا نت فعلت هذابألهتنا إبراهيم

ابراہيم (ع) :ان كا اقرار ۲; ان كى بت شكنى ۱; ان كى تفتيش كا فلسفہ ۲; انكا قصہ ۱، ۲; انكى تفتيش كا امكان ۳

قوم ابراہيم(ع) :اسكى سوچ ۱; اس كا معبد ۳

۳۹۰

ملزم:اس سے اقرار لينا۴

عدالتى نظام:يہ حضرت ابراہيم (ع) كے زمانے ميں ۴

آیت ۶۳

( قَالَ بَلْ فَعَلَهُ كَبِيرُهُمْ هَذَا فَاسْأَلُوهُمْ إِن كَانُوا يَنطِقُونَ )

ابراہيم نے كہا كہ يہ ان كے بڑے نے كيا ہے تم ان سے دريافت كر كے ديكھو اگر يہ بول سكيں (۶۳)

۱ _ حضرت ابراہيم (ع) نے بتوں كو توڑنے والے كے بارے ميں كئے گئے سوال كے جواب ميں پہلے بتوں كو توڑنے كو بڑے بت كى طرف نسبت دي_قال بل فعله كبيرهم

۲ _ حضرت ابراہيم (ع) كى طرف سے بتوں كے توڑنے كو بڑے بت كى طرف نسبت دينا بت پرستوں كے بت پرستى والے عقيدے كے بطلان كى طرف متوجہ ہونے كا پيش خيمہ تھا نہ آپ كى طرف سے جھوٹى نسبت_قال بل فعله كبيرهم

حضرت ابراہيم (ع) نے بتوں كے توڑنے كو بڑے بت كى طرف نسبت ديكر نہ فقط جھوٹ نہيں بولا بلكہ ايك بليغ اشارے كے ساتھ ماجرا كى حقيقت بھى بيان كردى كيونكہ حضرت ابراہيم (ع) نے جملہ ''فسئلوہم ...'' كے ذريعے بت پرستوں كو يہ سمجھانا چاہا كہ بت تو بات كرنے سے عاجز ہيں چہ جائيكہ بتوں كو توڑنا پس مان لينا چاہے كہ عاجز معبود پرستش كے لائق نہيں ہے_ قابل ذكر ہے كہ بعد والى آيت (يہ كہ بت پرست حضرت ابراہيم (ع) كا جواب سمجھ كر متوجہ اور خبردار ہوگئے) مذكورہ مطلب كى مؤيد ہے_

۳ _ حضرت ابراہيم (ع) نے ايك عالمانہ طريقے سے بت پرستوں سے چاہا كہ وہ بتوں كے توڑنے والے كے بارے ميں خود بتوں سے باز پرس كريں _فسئلوهم إن كانوا ينطقون

حضرت ابراہيم (ع) نے بتوں كے توڑنے كو بڑے بت كى طرف نسبت ديكر اور بت پرستوں سے يہ درخواست كر كے كہ بت شكن كو پہچاننے كيلئے وہ خود بتوں سے باز پرس كريں _ بت پرستى كے خلاف مقابلہ ميں عالمانہ روش اختيار كى كيونكہ اس طريقے سے بت پرستوں نے اپنے راستے كے باطل ہونے كو آسانى سے پاليا جيسا كہ بعد والى آيت (فرجعوا إلى انفسہم ...) اسى

۳۹۱

حقيقت كو بيان كررہى ہے_

۴ _ حضرت ابراہيم (ع) نے بت پرستوں سے خود بتوں سے تفتيش كرنے كى درخواست كركے بتوں كے عجز و ناتوانى كو ان كيلئے ظاہر كرديا_فسئلوهم إن كانوا ينطقون

۵ _ بت حتى بت پرستوں كى نظر ميں بھى بولنے اور گفتگو كرنے سے عاجز ہيں _فسئلوهم إن كانوا ينطقون

۶ _''عن الصادق(ع) : والله ما فعله كبيرهم و ما كذب إبراهيم فقيل: و كيف ذلك؟ قال: إنما قال: فعله كبيرهم هذاأن نطق و ان لم ينطق فلم يفعل كبير هم هذا شيئاً ; امام صادق (ع) سے روايت ہے: قسم بخدا بڑے بت نے وہ كام نہيں كيا تھا اور ابراہيم (ع) نے بھى جھوٹ نہيں بولا تھا_ امام صادق (ع) سے كہا گيا يہ كيسے ممكن ہے(جبكہ خود ابراہيم (ع) نے كہا تھا كہ يہ كام بڑے بت نے كيا ہے) تو آپ(ع) نے فرمايا ابراہيم (ع) نے كہا تھا اگر بڑا بت بات كرے تو اس نے يہ كام كيا ہے اور اگر بات نہ كرے تو بڑے بت نے كوئي كام نہيں كيا_

۷ _'' عن عبدالله (ع) : إن الله ا حب الكذب فى الإصلاح انّ ابراهيم (ع) إنّما قال:''بل فعله كبيرهم هذا'' ارادة الإصلاح و دلالة على ا نهم لا يفعلون .; امام صادق (ع) سے روايت ہے خداتعالي اصلاح كى خاطر جھوٹ بولنے كو دوست ركھتا ہے جب ابراہيم(ع) نے كہا''بل فعله كبيرهم هذا'' تو انكى غرض (لوگوں كي) اصلاح اور راہنمائي تھى تا كہ وہ (سمجھ جائيں ) كہ بت كوئي كام انجام نہيں دے سكتے(۲)

ابراہيم (ع) :ان كے جواب كے اثرات ۲; يہ اور جھوٹ ۶، ۷; انكے قصے كا بت شكن ۳; ان كا جواب ۱; ان كے پيش آنے كى روش ۳; انكى تبليغ كى روش ۴; انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴

بت:يہ اور بات كرنا ۵; ان سے سوال ۳; انكا عاجز ہونا ۵/بت پرست لوگ:ان كى سوچ ۵

جھوٹ:جائز جھوٹ ۷; مصلحت والا جھوٹ ۷

روايت ۶، ۷قوم ابراہيم (ع) :ان كے بڑے بت سے تفتيش ۴; اسكے متنبہ ہونے كا پيش خيمہ ۲; اس كے بتوں كا عاجز ہونا۴; اسكے بتوں كا كردار ۱، ۶

____________________

۱ ) تفسير قمى ج۲ ص ۷۲; نورالثقلين ج۳ ص ۴۳۱ ح ۷۹_/ ۲ ) كافى ج ۲ ص ۳۴۲ ح ۱۷; نورالثقلين ج۳ ص ۴۳۴ ح ۸۵ و ۸۶_

۳۹۲

آیت ۶۴

( فَرَجَعُوا إِلَى أَنفُسِهِمْ فَقَالُوا إِنَّكُمْ أَنتُمُ الظَّالِمُونَ )

اس پر ان لوگوں نے اپنے دلوں كى طرف رجوع كيا اور آپس ميں كہنے لگے كہ يقينا تم ہى لوگ ظالم ہو (۶۴)

۱ _ حضرت ابراہيم (ع) كى بت پرست قوم اس بات سے آگاہ ہونے كے بعد كہ بت بات كرنے سے عاجز ہيں كچھ متوجہ ہوئے اور اپنے عقيدے كے بارے ميں سوچ و بيچار كرنے لگے_فرجعوا إلى أنفسهم

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ''فرجعوا إلى أنفسهم'' سے مراد بت پرستوں ميں سے ہر ايك كا اپنے ضمير كى طرف رجوع كرنا اور غور و فكر كرنا ہو_

۲ _ حضرت ابراہيم (ع) كى بت پرست قوم اس بات سے آگاہ ہونے كے بعد كہ بت بات كرنے سے عاجز ہيں ايك دوسرے كے پاس آكر آپس ميں ايك دوسرے كى مذمت كرنے لگي_فرجعوا إلى أنفسهم فقالوا إنكم أنتم

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''أنفسہم'' سے مقصود بت پرستوں كا آپس ميں ايك دوسرے كى طرف رجوع كرنا ہو اس طرح وہ ايك دوسرے كو مخاطب كر كے(فقالوا إنكم أنتم ...) آپس ميں ايك دوسرے كى مذمت كرنے لگے_

۳ _ حضرت ابراہيم (ع) كا شرك كے بطلان پر استدلال اور بت پرستى كے ساتھ مقابلہ ميں انكى روش نے انكى پورى قوم پر مكمل اثر كيا_قال بل فعله كبيرهم فرجعوا إلى ا نفسهم فقالوا إنكم أنتم الظالمون

اس بات كو مدنظر ركھتے ہوئے كہ پورى قوم نے فورى طور پر اپنى گمراہى كا اعتراف كرليا حضرت ابراہيم (ع) كے استدلال كے قوى ہونے اور ان كى دعوت كى روش كے مكمل طور پر اثر كرنے كا اندازہ ہوتا ہے_

۴ _ قوم ابراہيم(ع) كے بت پرستوں نے اپنے ظلم اور حضرت ابراہيم(ع) كے اس سے برى ہونے كا اعتراف كيا_

فقالو إنكم أنتم الظالمون ضمير منفصل ''أنتم'' ،''كم'' كيلئے تأكيد ہے اور جملہ ''إنكم أنتم ...'' حصر پر دلالت كرتا ہے يہ

۳۹۳

حصر حصر اضافى ہے يعنى فقط تم ظالم ہو نہ ابراہيم(ع) _

۵ _ بت پرستى اور شرك، فطرت انسانى كى نظر ميں ظلم و ستم ہے_فرجعوا إلى أنفسهم فقالوا إنكم أنتم الظالمون

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''انفسہم'' سے مراد اپنى طرف رجوع كرنا اور ضمير و وجدان ہو_

۶ _ حضرت ابراہيم (ع) نے بت پرستى كے خلاف مبارزت اور توحيد كے اثبات كيلئے فن نمائش (اداكاري) سے استفادہ كيا_فجعلهم جذاذاً إلا كبيراً لهم قال بل فعله كبيرهم هذا فسئلوهم فقالوا إنكم أنتم الظالمون

۷ _ تبليغ دين ميں فن نمائش سے استفادہ كرنا شائستہ اور كامياب طريقہ ہے_فجعلهم جذاذاً الا كبيراً لهم قال بل فعله كبيرهم هذا فسئلوهم فقالوا إنكم ا نتم الظالمون حضرت ابراہيم (ع) نے اپنى تبليغ ميں فن نمائش سے استفادہ كيا اور اپنے ہدف كو پاليا اس سے مذكورہ مطلب حاصل كيا جاسكتا ہے_

۸ _ شرك اور بت پرستى انسان كے اپنے آپ سے بيگانہ ہونے كا واضح مصداق ہے_ا نت فعلت هذا بألهتنا فرجعوا إلى ا نفسهم فقالو إنكم ا نتم الظالمون چونكہ بت پرستوں نے اپنى طرف واپس پلٹنے اور متنبہ ہونے كے بعد شرك كے بطلان كو درك كرليا اس كا مطلب يہ ہے كہ بت پرست لوگ اپنے آپ سے بيگانہ ہيں _

۹ _ اپنے كو پالينا اور ضمير كى طرف رجوع كرنا حقائق كے اعتراف كيلئے اسباب فراہم كرتا ہے _فرجعوا إلى ا نفسهم فقالوا إنكم ا نتم الظالمون چونكہ بت پرستوں نے اپنے كو پالينے اور اپنے ضمير كى طرف رجوع كرنے كے بعد شرك كے بطلان اور توحيد كى سچائي كو درك كرليا اس سے مذكورہ مطلب كا استفادہ كيا جاسكتا ہے_

۱۰ _ ظلم كا برا اور ناپسنديدہ ہونا سب انسانوں كيلئے قابل درك اور قابل قبول ہے_فقالوا إنكم ا نتم الظالمون

مذكورہ مطلب اس نكتے كى طرف توجہ كرنے سے حاصل ہوتا ہے كہ قوم ابراہيم (ع) باوجود اسكے كہ الہى شريعتوں ميں سے كسى خاص شريعت كا اعتقاد نہيں ركھتى تھى ليكن پھر بھى اس نے ظلم كے قبيح ہونے كو مسلم ليا_

ابراہيم (ع) :ان كے استدلال كے اثرات ۳; يہ اور ظلم ۴; انہيں برى الزمہ كرنا ۴; انكى تبليغ كى روش ۳، ۴; انكے مقابلے كى روش ۶; انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۴; انكا فن ۶

اقرار:ظلم كا اقرار ۴; حق كے اقرار كا پيش خيمہ ۹

۳۹۴

انسان :اسكے فطرى امور ۵

بت:يہ اور بات كرنا ۱; انكا عاجز ہونا ۱، ۲

بت پرستي:اسكے اثرات ۷; اس كا ظلم ہونا ۵

تبليغ:اسكى روش ۷; اس ميں ہنر ۷

خود:خود كو باور ى اثرات ۹; خود كى سرزنش ۲; خود سے بيگانہ ہونے كے عوامل ۸

شرك:اسكے اثرات ۸; اس كا ظلم ہونا ۵

ظلم:اسكے موارد ۵; اسكے ناپسنديدہ ہونے كا واضح ہونا ۱۰

قوم ابراہيم:اسكے افراد ۴; اسكى تاريخ ۱; اس كا متنبہ ہونا ۱، ۲، ۳; اسكى سرزنش ۲; اسكے تفكر كے عوامل ۱

ضمير:اسكا كردار ۹

فن:فن نمائش كا كردار ۶، ۷

آیت ۶۵

( ثُمَّ نُكِسُوا عَلَى رُؤُوسِهِمْ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا هَؤُلَاء يَنطِقُونَ )

اس كے بعد ان كے سر شرم سے جھكا ديئے گئے اور كہنے لگے ابراہيم تمھيں تو معلوم ہے كہ يہ بولنے والے نہيں ہيں (۶۵)

۱ _شرك كے بطلان پر حضرت ابراہيم (ع) كے مستحكم استدلال كے مقابلے ميں بت پرستوں نے شرمندہ ہوكر سر جھكالئے_ثم نكسوا على رؤسهم

''نكس'' كا معنى ہے كسى شے كے اوپر والے حصے كو نيچے كى طرف پلٹانا اور اسے برعكس كرنا جملہ ''نكسوا على رؤسہم'' تمثيل (معقول كي محسوس كے ساتھ تشبيہ) اور ان لوگوں سے كنايہ ہے كہ جن كے سر زيادہ شرمندگى كى وجہ سے ان كے بدن كى نچلى جانب كى طرف ہوں _

۲ _ بت پرست،شرك كے بطلان پر حضرت ابراہيم (ع) كے محكم استدلال سے قانع ہونے كے باوجود دوبارہ اپنے شرك آميز عقيدے كا دفاع كرنے لگے_مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ اوپر اور نيچے ہونا كہ جو كنايہ والے جملے (ثم نكسوا على رؤسهم ) ميں موجود ہے

۳۹۵

اس سے مراد بت پرستوں كے اعتقادى موقف اور عقائد كا اوپر اور نيچے ہونا ہو يعنى ابتداء ميں تو انہوں نے حضرت ابراہيم (ع) كے استدلال كے نتيجے ميں شرك كے بطلان كو درك كرليا ليكن پھر وہ اپنے سابقہ عقيدے پر پلٹ گئے اور دوبارہ اس كا دفاع كرنے لگے_

۳ _ حضرت ابراہيم (ع) كى بت پرست قوم كا شرك وبت پرستى كو دوبارہ اپناكر اپنى شخصيت كو تبديل كرنا_

فقالوا إنكم ا نتم الظالمون_ ثم نكسوا على رؤسهم مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ جملہ (ثم نكسوا على رؤسہم ) ميں اوپر نيچے ہونے سے مراد بت پرستوں كے عقيدہ كا تبديل ہونا ہو اس بناپر ايسى تبديلى كو انسان كے برعكس ہونے سے تشبيہ دينا ہوسكتا ہے بت پرستوں كى شخصيت كى بنيادى تبديلى سے كنايہ ہو كہ جسكے نتيجے ميں ان كے عقائد بھى تبديل ہوگئے_

۴ _ توحيد سے منہ موڑ كر شرك كى طرف مائل ہونا انسان كى حقيقت اور شخصيت كى تبديلى اور پچھلے قدموں لوٹنا ہے_

فقالوا إنكم ا نتم الظالمون_ ثم نكسوا على رؤسهم

۵ _ حضرت ابراہيم (ع) كى بت پرست قوم كا يہ اعتراف كہ بت نطق، كلام اور علم و عقل سے بے بہرہ ہيں _

لقد علمت ما هؤلا ينطقون

۶ _ بت پرستوں نے شرك كے بطلان پر حضرت ابراہيم (ع) كے استدلال كو نادرست قرار ديا اور انہيں بتوں كو توڑنے كى وجہ سے مجرم ٹھہرايا_فسئلوهم إن كانوا ينطقون ...ثم نكسوا على رؤسهم لقد علمت ما هؤلاء ينطقون

حضرت ابراہيم (ع) كے كلام'' فسئلوهم ان كانوا ينطقون'' كا جواب جملہ (لقد علمت ما هؤلاء ينطقون )ہے يعنى تجھے پتا ہے كہ بت بات كرنے سے عاجز ہيں پس كيوں ہميں بتوں سے سوال كرنے كا كہہ رہے ہے لامحالہ تيرا يہ سوال بت شكنى كى تہمت سے فرار كيلئے ہے_

ابراہيم (ع) :ان كے استدلال كے اثرات ۱، ۲; انكا استدلال ۶; انكى بت شكنى ۶; ان كى شرك دشمنى ۶; انكا قصہ ۱، ۶

واپس پلٹنا:اسكے موارد ۴

بت:يہ اور بات كرنا۵; انكا عاجز ہونا ۵

توحيد:اس سے منہ موڑنا ۴

شخصيت:اسكى آسيب شناسى ۴; اسكى تغيير كے عوامل ۴

قوم ابراہيم (ع) :

۳۹۶

اس كا مرتد ہونا۴; اس كا اقرار ۵; اسكى سوچ۶; اسكى تاريخ ۲، ۳; اسكى شخصيت كى تبديلى ۳; اس كا خبردار ہونا۱; اسكى شرمندگى ۱، اس كا شرك ۲، ۳; اس كا ليچڑين ۲

آیت ۶۶

( قَالَ أَفَتَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَا يَنفَعُكُمْ شَيْئاً وَلَا يَضُرُّكُمْ )

ابراہيم نے كہا كہ پھر خدا كو چھوڑ كر ايسے خداؤں كى عبادت كيوں كرتے ہو جو نہ كوئي فائدہ پہنچاسكتے ہيں اور نہ نقصان (۶۶)

۱ _ حضرت ابراہيم (ع) نے خدائے يكتا كے غير كى عبادت كى وجہ سے اپنى قوم كى مذمت كي_قال ا فتعبدون من دون الله ''ا فتعبدون'' كا ہمزہ استفہام انكارى توبيخى كيلئے ہے_

۲ _ قوم ابراہيم (ع) ان چيزوں كى عبادت كرتى تھى جو اسے نہ كوئي نفع پہنچاسكتى تھيں اور نہ نقصان_

قال ا فتعبدون من دون الله مالا ينفعكم شيئاً و لا يضركم

۳ _ نفع و نقصان صرف خداتعالى كے ہاتھ ميں ہے_ا فتعبدون من دو ن الله ما لا ينفعكم شيئاً و لا يضركم

اس حقيقت كا بيان كرنا كہ معبود انسانوں كو كوئي نفع و نقصان نہيں پہنچاسكتے ہوسكتا ہے اس نكتے كى طرف اشارہ اور تعريض ہو كہ نفع و نقصان صرف خداتعالى كے ہاتھ ميں ہے_

۴ _ حضرت ابراہيم (ع) نے توحيد كے اثبات اور شرك كے بطلان كيلئے بت پرستوں كو بتوں كى ناتوانى سے آگاہ كرنے اور ان سے اس حقيقت كا اعتراف لينے كى روش سے استفادہ كيا_فسئلوهم إن كانوا ينطقون ...لقد علمت ما هؤلاء ينطقون قال ا فتعبدون من دون الله مالا ينفعكم شيئاًو لا يضركم

۵ _لوگوں كو دين دارى كے سودمند ہونے اور بے دينى كے نقصان دہ ہو نے سے آ گاہ كرنا دين كى تبليغ اور انسانوں كى ہدايت ميں ايك پسنديدہ اور مفيد روش

۳۹۷

ہے _قال ا فتعبدون من دون الله مالا ينفعكم شيئًا و لا يضركم

۶ _عبادت خدا كے منافع كو حاصل كرنے اور ترك عبادت كے نقصانات سے بچنے كيلئے عبادت كرنے كاجواز_

ا فتعبدون من دون الله مالا ينفعكم شيئاً ولا يضركم

حضرت ابراہيم (ع) نے شرك كے بطلان كو ثابت كرنے كيلئے غيرخدا كى عبادت كے لا حاصل ہونے كو دليل بنايا اس حقيقت كے بيان سے اس بات كا استفادہ كيا جا سكتا ہے كہ ہر معبود كى عبادت كا انسان كيلئے كوئي فائدہ ہونا ضرورى ہے اور انسان اس فائدے كے پيش نظر خداتعالى كى عبادت كرسكتا ہے_

ابراہيم (ع) :انكى تبليغ كى روش۴; انكى شرك دشمنى كى روش ۴; انكى طرف سے مذمت ۱; انكا قصہ ۱، ۴

احكام ۶

بت:انكا عاجز ہونا ۴

تبليغ:اسكى روش ۵

خداتعالى :اسكى خصوصيات ۳

دين:بے د ينى كے نقصان كا اعلان ۵

دينداري:اسكے منافع كا اعلان ۵

نقصان:اس كا سرچشمہ ۳

نفع:اس كا سرچشمہ ۳

عبادت:عبادت خدا كے احكام ۶; مادى مفادات كيلئے عبادت ۶

قوم ابراہيم:اسكے بت پرستوں كا متنبہ ہونا ۴; اسكى سرزنش ۱; اس كا شرك ۱; اسكے بتوں كا عاجز ہونا ۲

ہدايت:اسكى روش ۵

۳۹۸

۴۳۲ تا ۴۳۶

( أُفٍّ لَّكُمْ وَلِمَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ أَفَلَا تَعْقِلُونَ ) (٦٧)

( قَالُوا حَرِّقُوهُ وَانصُرُوا آلِهَتَكُمْ إِن كُنتُمْ فَاعِلِينَ ) (٦٨)

( قُلْنَا يَا نَارُ كُونِي بَرْداً وَسَلَاماً عَلَى إِبْرَاهِيمَ ) (٦٩)

۳۹۹

آیت ۷۰

( وَأَرَادُوا بِهِ كَيْداً فَجَعَلْنَاهُمُ الْأَخْسَرِينَ )

اور ان لوگوں نے ايك مكر كا ارادہ كيا تھا تو ہم نے بھى انھيں خسارہ والا اور ناكام قرار ديديا (۷۰)

۱ _ حضرت ابراہيم (ع) كے خلاف بت پرستوں كى سازش اور فريب كارى نا كام رہي_و أرادوا به كيداً فجعلنهم الأخسرين

۲ _ حضرت ابراہيم (ع) كے خلاف بت پرستوں كى سازش اور نيرنگ خود ان كے مكمل نقصان اور خسارت كا عامل بنا_

و أرادوا به كيداً فجعلنهم الأخسرين

۳ _ حضرت ابراہيم (ع) كو آگ ميں پھينكے جانے كے علاوہ بت پرستوں كى ايك اور سازش اور نيرنگ كا بھى سامنا كرنا پڑا _و أرادوا به كيداً فجعلنهم الأخسرين

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''كيداً'' سے مراد آگ ميں پھينكنے كے علاوہ كوئي نيا نيرنگ ہو كيونكہ ''كيد'' كے معنى ميں خفيہ ہونا بھى ہے جبكہ آگ ميں پھينكنا تو ايك آشكارا عمل تھا نہ مخفى اسكے علاوہ ''أرادو'' يعنى انہوں نے ارادہ كيا اور چاہا (نہ اسے عملى كيا) كى تعبير اسى دعوت كى تائيد كرتى ہے قابل ذكر ہے كہ ''كيدًا'' كى تنوين تعظيم و تفخيم كيلئے ہے_ اس صورت ميں يہ نيرنگ كے بڑے ہونے كو بيان كررہى ہے_

۴ _ حضرت ابراہيم (ع) كى بت پرست قوم، كائنات كى سب سے زيادہ خسارة والى قوم تھي_فجعلنهم الأخسرين

۵ _ اہل باطل كى نيرنگ بازياں اور فريب كارياں ، ارادہ الہى كے مقابلے ميں ناتوان اور بے نتيجہ ہيں _

و أرادوا به كيداً فجعلنهم الأخسرين

۶ _ بت پرستى اور حق اور رہبرن الہى كے مقابلے ميں كھڑا ہونا سب سے زيادہ نقصان والے كاموں ميں سے ہے_

و أرادوا به كيداً فجعلنهم الأخسرين

ابراہيم (ع) :ان كے خلاف سازش كے اثرات ۲; ان كے خلاف سازش ۱، ۳; انہيں جلانا ۳; ان كا قصہ ۱، ۲، ۳

۴۰۰