تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 750
مشاہدے: 173831
ڈاؤنلوڈ: 1994


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 173831 / ڈاؤنلوڈ: 1994
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 11

مؤلف:
اردو

بت پرستي:اس كا نقصان ۳

حق:اسے قبول نہ كرنے كا نقصان ۶

خداتعالي:اسكے ارادے كى اہميت ۵

دشمن:انكى سازش كى شكست ۵

دينى رہنما:ان كے خلاف مبارزت كا نقصان ۶

قوم ابراہيم (ع) :اسكى تاريخ ۴; اسكى سازش ۳; اس كا نقصان اٹھانا ۲، ۴; اسكى ناكامى ۱

لوگ:سب سے زيادہ نقصان اٹھانے والے لوگ۴

نقصان:بدترين نقصان ۶; اسكے عوامل ۲; اسكے مراتب ۶

آیت ۷۱

( وَنَجَّيْنَاهُ وَلُوطاً إِلَى الْأَرْضِ الَّتِي بَارَكْنَا فِيهَا لِلْعَالَمِينَ )

اور ابراہيم اور لوط كو نجات دلا كر اس سرزمين كى طرف لے آئے جس ميں عالمين كے لئے بركت كا سامان موجود تھا (۷۱)

۱ _ حضرت ابراہيم (ع) اور حضرت لوط (ع) نے ارادہ الہى كے ساتھ اپنى قوم كى نيزنگ بازيوں اور دسيسہ كاريوں سے نجات حاصل كي_و أرادوا به كيداً و نجينه و لوطاً إلى الأرض التى بركنا فيه

۲ _ حضرت ابراہيم (ع) اور حضرت لوط (ع) نے اپنے آلودہ معاشرے سے پر بركت سرزمين كى طرف ہجرت كي_

إلى الأرض التى بركنا فيه

۳ _ حضرت ابراہيم (ع) كى طرح حضرت لوط(ع) بھى اپنى قوم كى طرف سے رنج و الم اور اذيت كا شكار تھے_

و نجينه و لوطاً إلى الأرض التى بركنا فيه حضرت ابراہيم (ع) اور حضرت لوط كے بارے ميں ايك ہى طرح سے كلمہ نجات كا استعمال مذكورہ مطلب كو بيان كررہا ہے كيونكہ نجات وہاں ہوتى ہے جہاں كسى خطرے اور نقصان كا سامنا ہو_

۴۰۱

۴ _ حضرت ابراہيم (ع) اور لوط (ع) كى ہجرت كى جگہ (شام _ فلسطين) دنيا كے سب لوگوں كيلئے با بركت ہے_

و نجينه و لوطاً إلى الأرض التى بركنا فيها للعلمين ''عالم'' كا معنى ہے پورى مخلوقات يا موجودات كا ايك حصہ اور اس كا جمع (عالمين) آنا موجودات كى تمام اقسام كو شامل ہونے كيلئے ہے اور اس آيت ميں اس سے مراد دور و نزديك كے سب قبائل اور اقوام كے تمام افراد ہيں _قابل ذكر ہے كہ معمولاً مفسرين كا كہنا يہ ہے كہ سرزمين مبارك سے مراد شام (فلسطين) ہے_

۵ _ حق كا دفاع اور حق دشمنوں اور مشركين كے مقابلے ميں توحيد كے مدارپر حركت كرنا خداتعالى كى امداد اور نصرت كو ہمراہ ركھتا ہے_و أرادوا به كيداً و نجينه و لوطاً إلى الأرض التى بركنا فيه

۶ _ آلودہ ماحول اور بلاد كفر و شرك سے پاك اور پربركت سرزمين كى طرف ہجرت كرنا ايك شائستہ اور لازمى امر ہے_

و نجينه و لوطاً إلى الأرض التى بركنا فيه

ابراہيم (ع) :انكى اذيت ۳; ان كے زمانے كا معاشرہ ۲; انكا قصہ ۱، ۲، ۳; انكى نجات۱; انكى ہجرت ۲، ۴

حق:اسكے دفاع كے اثرات ۵; حق دشمنوں كے خلاف مبارزت كے اثرات ۵

خداتعالى :اسكے ارادے كے اثرات ۱; اسكى امداد كا پيش خيمہ ۱; اس كا نجات دينا ۱

سرزمين:با بركت سرزمين ۲، ۴; با بركت سرزمين كى طرف ہجرت ۶

عمل:پسنديدہ عمل۶

فلسطين:اسكى بركت ۴; اسكى طرف ہجرت۴

قوم ابراہيم (ع) :اسكى اذيتيں ۳; اسكى سازش۱

قوم لوط(ع) :اسكى اذيتيں ۳; اسكى سازش۱

لوط(ع) :انكى اذيت ۳ ; ان كے زمانے كا معاشرہ ۲; انكا قصہ۱، ۲، ۳; انكى نجات ۱; انكى ہجرت ۲، ۴

مشركين:ان كے خلاف مقابلے كے اثرات ۵

ہجرت:اسكى اہميت ۶; خراب معاشرے سے ہجرت ۶; دارالكفر سے ہجرت ۶

۴۰۲

آیت ۷۲

( وَوَهَبْنَا لَهُ إِسْحَاقَ وَيَعْقُوبَ نَافِلَةً وَكُلّاً جَعَلْنَا صَالِحِينَ )

اور پھر ابراہيم كو اسحاق اور ان كے بعد يعقوب عطا كئے اور سب كو صالح اور نيك كردار قرار ديا (۷۲)

۱ _ حضرت اسحاق(ع) اور حضرت يعقوب(ع) كى پيدائش حضرت ابراہيم (ع) كى ہجرت كے بعد ہوئي_

و نجيناه و لوطاً إلى الأرض و وهبنا له إسحاق و يعقوب

ان آيات ميں حضرت ابراہيم (ع) كى داستان بطور مجموع مذكورہ مطلب كو بيان كر رہى ہے_ اسكے علاوہ يہ كہ حضرت ابراہيم (ع) كا آگ ميں پھينكاجانا اور انكا اس سے نجات پانا جوانى ميں تھا اور آپ برہاپے ميں صاحب اولاد ہوئے_

۲ _ اسحاق(ع) و يعقوب(ع) ،داتعالى كى طرف سے حضرت ابراہيم (ع) كو عطيہ _ووهبنا له إسحق و يعقوب

۳ _ اولاد اور اولاد كى اولاد پروردگار كى طرف سے ايك عطيہ ہے_ووهبنا له إسحق و يعقوب

۴ _حضرت يعقوب(ع) كى پيدائش ،حضرت ابراہيم (ع) كى زندگى ميں ہوئي_ووهبنا له إسحق و يعقوب

حضرت يعقوب (ع) حضرت اسحاق (ع) كے بيٹے اور حضرت ابراہيم (ع) كے پوتے ہيں ليكن چونكہ خداتعالى نے يعقوب(ع) كا نام اسحاق كے ہمراہ ذكر كيا ہے اور دونوں كو اپنى طرف سے حضرت ابراہيم (ع) كيلئے عطيہ قرار ديا ہے اس كا مطلب ہے كہ يعقوب(ع) ،حضرت ابراہيم (ع) كى زندگى يں پيدا ہوچكے تھے_

۵ _ حضرت ابراہيم (ع) كو يعقوب كا عطا كرنا خداتعالى كى طرف سے ان كے استحقاق سے بڑھ كر ان كيلئے خصوصى عطيہ اور فضل تھا _و وهبنا له إسحاق و يعقوب نافلة

يہ مطلب دو نكتوں كى وجہ سے حاصل ہوتا ہے ۱_ ''نافلہ'' يعقوب(ع) كيلئے حال ہے ۲_ ''نافلة'' كا ايك معنى ہے عطيہ جو استحقاق سے بڑھ كر ہو

۴۰۳

حضرت ابراہيم (ع) كو يعقوب كے عطا كرنے كے سلسلے ميں اس كلمے كا استعمال اس نكتے كى وجہ سے ہے كہ حضرت ابراہيم (ع) نے خداتعالى سے صرف بيٹے كى درخواست كى تھى نہ پوتے كى ليكن خداتعالى نے ان پر خصوصى فضل و كرم كرتے ہوئے انہيں پوتا بھى عطا كيا (لسان العرب)

۶ _ ابراہيم (ع) ، يعقوب (ع) اور اسحاق (ع) صالحين ميں سے ہيں _وكلاً جعلنا صالحين

۷ _ ابراہيم (ع) ، اسحاق(ع) اور يعقوب (ع) كا مقام صالحين كو پانا خداتعالى كے ارادے اور لطف و كرم كے سائے ميں تھا_وكلاً جعلنا صالحين

۸عن أبى عبدالله(ع) فى قوله عزوجل:''ووهبنا له اسحاق و يعقوب نافلة ''قال:ولدا لولد نافل _ الله تعالى كے فرمان (و وهبنا له اسحاق و يعقوب نافلة ) كے بارے ميں امام صادق(ع) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا اولاد كى اولاد نافلہ ہے(۱)

ابراہيم (ع) :يہ صالحين ميں سے ۶; يہ اور يعقوب (ع) ۴; ان پر فضل كرنا ۵; ان كے فضائل ۵، ۶; ان كا قصہ ۱; انكى صلاحيت كا سرچشمہ ۷; انكى نعمتيں ۲; انكى ہجرت ۱

اسحاق (ع) :يہ صالحين ميں سے ۶; انكى تاريخ ولادت ۱; ان كے فضائل ۶; انكا قصہ ۱; انكى صلاحيت كا سرچشمہ ۷

انبيائ:(ع)

انكى تاريخ۱

پوتا:اس كا كردار ۸

خداتعالى :اسكے ارادے كے اثرات ۷; اسكے عطيے ۲، ۳

روايت ۸خداتعالى كا فضل:يہ جنكے شامل حال ہے ۵

نافلہ:اس سے مراد ۸

نعمت:اسحاق كى نعمت ۲ ; بيٹے كى نعمت ۳; پوتے كى نعمت ۳; يعقوب كى نعمت ۲

يعقوب(ع) :انكى تاريخ ولادت ۱، ۴; ان كے فضائل ۶; انكا قصہ ۱; انكى صلاحيت كا سرچشمہ ۷; يہ صالحين ميں سے ۶

____________________

۱ ) معانى الاخبار ص ۲۲۵ ح ۱; نورالثقلين ج۳ ص ۴۴۰ ح ۱۰۴_

۴۰۴

آیت ۷۳

( وَجَعَلْنَاهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا وَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِمْ فِعْلَ الْخَيْرَاتِ وَإِقَامَ الصَّلَاةِ وَإِيتَاء الزَّكَاةِ وَكَانُوا لَنَا عَابِدِينَ )

اور ہم نے ان سب كو پيشوا قرار ديا جو ہمارے حكم سے ہدايت كرتے تھے اور ان كى طرف كار خير كرنے نماز قائم كرنے اور زكوة ادا كرنے كى وحى كى اور يہ سب كے سب ہمارے عبدات گذار بندے تھے (۷۳)

۱ _ حضرت ابراہيم (ع) ، اسحاق(ع) اور يعقوب(ع) معاشرے ميں رہبرى اور قيادت كا منصب ركھتے تھے_

و جعلنهم أئمة

۲ _ ابراہيم (ع) ، اسحاق (ع) اور يعقوب (ع) كى امامت و راہبرى خداتعالى كے انتخاب اور انتصاب كى وجہ سے تھي_

و جعلنهم أئمة

۳ _ مقام امامت ،خداتعالى كى جانب سے عطا ہوتا ہے_و جعلنهم أئمة

۴ _ امامت ،نبوت و رسالت سے بالاتر مقام و منصبو كلاً جعلنا صالحين و جعلنهم أئمة يهدون بأمرن

خداتعالى كى طرف سے حضرت ابراہيم (ع) كو صالح قرار دينا اور انہيں منصب امامت عطا كرنا انكى نبوت و رسالت كے بعد تھا يہ ہوسكتا ہے مقام امامت كے ،منصب نبوت سے بالاتر ہونے كو بيان كررہا ہے_

۵ _ صالح ہونا، مقام امامت كو پانے كى شرط ہے_كلاً جعلنا صالحين و جعلنهم أئمة

مذكورہ مطلب اس نكتے كے پيش نظر حاصل ہوتا ہے كہ خداتعالى نے ابراہيم(ع) اور كو مقام امامت عطا كرنے سے پہلے انہيں صالح بنايا اور پھر انہيں منصب امامت عطا كيا _

۶ _ ابراہيم (ع) ، اسحاق(ع) اور يعقوب (ع) كو خداتعالى كى طرف سے لوگوں كا ہادى اور رہنما بناياگيا _

و جعلنهم أئمة يهدون

۷ _ ابراہيم (ع) ، اسحاق (ع) اور يعقوب (ع) ما مور تھے كہ احكام الہى كى حدود ميں رہتے ہوئے لوگوں كى ہدايت كريں نہ اپنے ذاتى ذوق اور دوسروں كے حكم كے مطابق_و جعلنهم ائمة يهدون بأمرن

''بامرنا''،''يہدون'' كے متعلق اور در حقيقت ہدايت كرنے كيلئے شرط اور قيد كے طور پر ہے يعنى ضرورى ہے كہ لوگوں كو ہدايت كرنا ہمارے حكم سے ہو_

۴۰۵

۸ _ رہبران الہى كے عمل كا معيار حكم خداوندى ہے نہ انكا ذاتى ذوق اور لوگوں كى خواہشات نفسانى _و جعلنهم أئمة يهدون بأمرن

۹ _ لوگوں كو خداتعالي، اسكى صفات، افعال اور كلام كى طرف ہدايت كرنا حضرت ابراہيم (ع) ،اسحاق(ع) اور يعقوب(ع) كا فريضہ تھا_و جعلنهم أئمة يهدون بأمرن

مذكورہ مطلب دو نكتوں كى بنياد پر ہے_ ۱_ ''امر'' اصل ميں ''شأن'' كے معنى ميں ہے اور يہ ايسا عام كلمہ ہے جو تمام افعال اور اقوال كو شامل ہے (مفردات راغب) ۲_ ''بامرنا'' ميں ''با'' ممكن ہے غايت كيلئے اور ''الى '' كے معنى ميں ہو_

۱۰ _ ابراہيم (ع) ، اسحاق (ع) اور يعقوب (ع) ان انبيا(ع) ء ميں سے ہيں كہ جنكو خداتعالى كى طرف سے وحى ہوتى تھي_و أوحينا إليهم

۱۱ _ ابراہيم (ع) ،اسحاق (ع) اور يعقوب (ع) نيك كام كو انجام دينے، نماز قائم كرنے اور زكات ادا كرنے پر مأمور_

و أوحينا إليهم فعل الخيرات و إقام الصلوة و إيتاء الزكاة

۱۲ _ خداتعالى نے ابراہيم (ع) ، اسحاق (ع) اور يعقوب (ع) كو نيك كاموں كى شناخت كرائي اور وحى كے ذريعے انہيں ان كے انجام دينے كا طريقہ سكھايا_و أوحينا إليهم فعل الخيرات

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''فعل الخيرات'' كى نصب ''أوحينا'' كا مفعول ہونے كى وجہ سے ہو_ اس بناپر فعل خيرات كى وحى اور الہام سے مراد ہوسكتا ہے يہ ہو كہ خداتعالى نے انہيں ہر اس كام كى پہچان كرائي جو ميزان الہى اور واقع ميں كار خير ہے اور وحى كے ذريعے انہيں ان كے انجام كا طريقہ سكھايا بہ الفاظ ديگر ''أوحينا'' ''علّمنا'' كے معنى پر مشتمل ہے_

۱۳ _ نماز قائم كرنا اور زكات ادا كرنا ديگر نيك كاموں كے مقابلے ميں خصوصى اور بالاتر مقام كے حامل ہيں _

و أوحينا إليهم فعل الخيرات و إقام الصلوة و إيتاء الزكاة

باوجود اسكے كہ نماز اور زكات خود نيك كاموں ميں سے ہيں ليكن خداتعالى نے ان دو فريضوں كو عليحدہ طور پر ذكر كياہے _ انہيں خصوصى طور پر بيان كرنے سے مذكورہ مطلب حاصل ہوتا ہے_

۱۴ _نيك كاموں كو انجام دينا، نماز قائم كرنا اور زكات ادا كرنا حضرت ابراہيم (ع) ، اسحاق (ع) اور يعقوب (ع) كى شريعت كے فرائض ميں سے تھے_و أوحينا إليهم فعل الخيرات و إقام الصلوة و

۴۰۶

إيتاء الزكاة

۱۵ _ مسلسل اور مخلصانہ عبادت اور بندگى حضرت ابراہيم (ع) ، اسحاق(ع) اور يعقوب (ع) كے اوصاف ميں سے تھے_و كانو لنا عبدين فعل ''كون'' كہ جو وصف كے استقرار پر دلالت كرتا ہے حضرت ابراہيم(ع) كى عبادت كے دائمى ہونے كو بيان كر رہا ہے اور جار و مجرور ''لنا'' كامقدم ہونا ان كى عبادت كے خداتعالى كيلئے منحصر ہونے پر دلالت كر رہا ہے كہ جسے مخلصانہ عبادت كہا جاتا ہے _

۱۶ _ عبادت ميں اخلاص اور تسلسل،خداتعالى كيلئے عبوديت و بندگى كے كمال كا ايك مرتبہ ہے_و كانوا لنا عبدين

ابراہيم (ع) :ان كا اخلاص ۱۵; انكى امامت ۱; ان كا برگزيدہ ہونا ۲، ۶; انكى عبوديت كا دائمى ہونا ۱۵; ان كے دين كى تعليمات ۱۴; انكى شرعى ذمہ دارى ۱۱; انكى زكات ۱۱; انكا عمل خير ۱۱; ۱۲، ان كے فضائل ۱۵; انكى ذمہ دارى كا دائرہ كار ۷; انكى ذمہ دارى ۹; انكا معلم ۱۲; انكا مقام و مرتبہ ۱، ۲، ۱۰; انكى امامت كا سرچشمہ ۲; انكى نبوت ۱۰; انكى نماز ۱۱; انكى طرف وحى ۱۰، ۱۱; انكا ہادى ہونا ۶، ۷، ۹

اسحاق (ع) :ان كا اخلاص ۱۵; انكى امامت ۱; ان برگزيدہ ہونا ۲، ۶; انكى عبوديت كا دائمى ہونا ۱۵; ان كے دين كى تعليمات ۱۴; انكى شرعى ذمہ دارى ۱۱; انكى زكات ۱۱; انكا عمل خير ۱۱; ۱۲، ان كے فضائل ۱۵; انكى ذمہ دارى كا دائرہ كار ۷; انكى ذمہ دارى ۹; انكا معلم ۱۲; انكا مقام و مرتبہ ۱، ۲، ۱۰; انكى امامت كا سرچشمہ ۲; انكى نبوت ۱۰; انكى نماز ۱۲; انكى طرف وحى ۱۰، ۱۱; انكا ہادى ہونا ۶، ۷، ۹

اطاعت:خدا كى اطاعت ۸/امامت:اسكے مقام كى قدر و قيمت ۴; اسكے شرائط ۵; اس كا سرچشمہ ۳

انسان:اسكى ہدايت ۷، ۹/خداتعالى :اسكى تعليمات ۱۲; اسكے اوامر كا كردار ۷; اس كا كردار ۳

خدا كے برگزيدہ بندے ۲، ۶/دينى رہنما:ان كے عمل كا معيار۸

زكات:اسكى اہميت ۱۱; يہ د ين ابراہيم(ع) ميں ۱۴; يہ شريعت اسحاق ميں ۱۴; يہ شريعت يعقوب (ع) ميں ۱۴; اسكے ادا كرنے كى فضيلت ۱۳

صلاحيت :اسكے اثرات ۵

عبادت:اس ميں اخلاص ۱۶; اس كا دائمى ہونا ۱۶

۴۰۷

عبوديت:اسكے مراتب ۱۶

عمل:عمل خير كى اہميت ۱۱

نبوت:اسكے مقام كى قدر و قيمت ۴

نماز:اسے قائم كرنے كى اہميت ۱۱; اسے قائم كرنے كى فضيلت ۱۳; يہ دين ابراہيم(ع) ميں ۱۴; يہ شريعت

اسحاق (ع) ميں ۱۴; يہ شريعت يعقوب(ع) ميں ۱۴

يعقوب(ع) :ان كا اخلاص ۱۵; انكى امامت ۱; ان كا برگزيدہ ہونا ۲، ۶; انكى عبوديت كا دائمى ہونا ۱۵; ان كے دين كى تعليمات ۱۴; انكى شرعى ذمہ دارى ۱۱; انكى زكات ۱۱; انكا عمل خير ۱۱; ۱۲، ان كے فضائل ۱۵; انكى ذمہ دراى كا دائرہ كار ۷; انكى ذمہ دارى ۹; انكا معلم ۱۲; انكا مقام و مرتبہ ۱، ۲، ۱۰; انكى امامت كا سرچشمہ ۲; انكى نبوت ۱۰; انكى نماز ۱۲; انكى طرف وحى ۱۰، ۱۱; انكا ہادى ہونا ۶، ۷، ۹

آیت ۷۴

( وَلُوطاً آتَيْنَاهُ حُكْماً وَعِلْماً وَنَجَّيْنَاهُ مِنَ الْقَرْيَةِ الَّتِي كَانَت تَّعْمَلُ الْخَبَائِثَ إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمَ سَوْءٍ فَاسِقِينَ )

اور لوط كو ياد كرو جنھيں ہم نے قوت فيصلہ اور علم عطا كيا اور اس بستى سے نجات دلادى جو بدكاريوں ميں مبتلا تھى كہ يقينا يہ لوگ بڑے برے اور فاسق تھے (۷۴)

۱ _ حضرت لوط، (ع) خدادادى علم و حكمت سے مالامال تھے_و لوطاً ء اتينه حكماً و علم ''حكم'' كے معانى ميں سے ايك حكمت ہے مذكورہ مطلب اسى معنى پر مبتنى ہے_

۲ _ حضرت لوط(ع) ،خداتعالى كى جانب سے منصب قضاوت _ركھتے تھے_و لوطاً ء اتينه حكم مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ حكم ''قضاوت'' كے معنى ميں ہو (لسان العرب) قابل ذكر ہے كہ حكم كا ''قضاوت'' كے معنى ميں استعمال بہت زيادہ ہے_

۳ _ حضرت لوط (ع) كو خداتعالى كى خصوصى عنايات حاصل تھيں _و لوطاً ء اتينه حكماً و علما ً جملہ''و لوطاً آتيناه ...'' كا عطف جملہ''لقد آتينا إبراهيم '' پر ہے اور ''لوطاً '' كہ جو فعل ''آتيناہ'' كا مفعول ہے كا مقدم ہونا اس نكتے كو بيان كررہا ہے كہ حضرت لوط (ع) كو خداتعالى كى خصوصى عنايات حاصل تھيں كيونكہ گذشتہ آيت ميں خداتعالى نے حضرت ابراہيم كى داستان كے ضمن ميں حضرت لوط (ع) كا تذكرہ بھى فرمايا تھاليكن اس آيت ميں عليحدہ طور پر ان كا ذكر فرمايا

۴۰۸

۴ _ قوم لوط، مختلف قسم كى پليدگيوں ، وسيع ناپاكيوں اور پست و ناپسند اعمال اور خصلتوں ميں مبتلا تھي_و نجينه من القرية التى كانت تعمل الخبائث ''خبائث'' (خبيثہ كى جمع) اور مادہ ''خبث'' سے ہے كہ جس كا معنى ہے مختلف قسم كى پليدگي، ناپاكي، پست اعمال اور ناپسنديدہ خصلتيں _

۵ _ خداتعالى نے حضرت لوط(ع) كو اپنى پليد، ناپاك اور برى قوم كے شر سے نجات دي_و نجينه من القرية التى كانت تعمل الخبائث

۶ _ حضرت لوط (ع) كو روحى اور نفسياتى تكليف و اذيت پہنچاناان كے معاشرے كے ناپسنديدہ اعمال ميں سے تھي_و لوطاً و نجينه من القرية التى كانت تعمل الخبائث مذكورہ مطلب دو نكتوں كے پيش نظر ہے _ الف نجات اس جگہ ہوتى ہے جہاں پہلے مشكل ہو قريہ كيلئے ''تعمل الخبائث'' والى صفت بتاتى ہے كہ ان كا كردار حضرت لوط (ع) كو ناخوش كرتا تھا اور ان كى اذيت اور تكليف كا باعث تھا_

۷ _ آلودہ اور فاسد معاشرے ميں زندگى گزارنا مؤمنين كيلئے باعث رنج و الم اور ناقابل برداشت ہے_

و نجينه من القرية التى كانت تعمل الخبائث

۸ _ معاشرے كا فرد پر اثر جبرى اور ناقابل اجتناب نہيں ہے بلكہ مكمل طور پر فاسد اور آلودہ معاشرے ميں بھى عادات و اخلاق كو سالم ركھنا ممكن ہےو نجينه من القرية التى كانت تعمل الخبائث مذكورہ مطلب اس نكتے كے پيش نظر ہے كہ حضرت لوط اپنى قوم كے فاسد اور خراب ماحول ميں بھى پاك اور بے گناہ رہے اور آخر كار اس سے نجات حاصل كى

۹ _ حضرت لوط (ع) كے ناپاك اور فاسد معاشرے نے آپكى دعوت اور تبليغ سے اثر قبول نہ كيا _و نجينه من القرية التى كانت تعمل الخبائث

۱۰ _ حضرت لوط (ع) كے معاشرے كا فسق و انحراف والا ماضى ان كے پليد اور غير شائستہ كردار كو اپنانے اور حضرت لوط (ع) كى دعوت كو قبول نہ كرنے كا سبب بنا_تعمل الخبائث إنهم كانوا قوم سوء فسقين جملہ''إنهم كانوا '' جملہ''تعمل الخبائث'' كى تعليل كے طور پر ہے_ بنابراين فسق (نافرمانى اور راہ حق سے انحراف) قوم لوط كے خبائث اور ناپاكى كو اختيار كرنے كا سبب بنا_ قابل ذكر ہے كہ فعل ''كانوا'' كہ جو وصف كے ثبوت اور استقرار پر دلالت كرتا ہے ماضى ميں

۴۰۹

قوم لوط كے درميان فساد اور خرابى كے دائمى ہونے كو بيان كررہا ہے_

۱۱ _ مسلسل انحراف اور فسق ،انسان كے مزيد بڑے اور زيادہ گناہوں ميں مبتلا ء ہونے كا سبب ہے_

كانت تعمل الخبئث إنهم كانوا قوم سوء فسقين

۱۲ _ فاسد اور ناپاك معاشرے سے نجات ايك عظيم اور شكر كے قابل نعمت ہے_و نجينه من القرية التى كانت تعمل الخبئث إنهم كانوا قوم سوء فسقين آيت كريمہ حضرت لوط (ع) پر احسان جتلانے كے درپے ہے بنابراين فاسد قوم سے نجات ايسى نعمت ہے كہ جسكے ساتھ خداتعالى نے حضرت لوط(ع) پر احسان كيا_

انسان:اس كا اختيار ۸

معاشرہ:فاسد معاشرے ميں زندگى كے اثرات ۷

خداتعالى :اسكے عطيے ۱; اس كا نجات دينا ۵

شكر:نعمت كا شكر ۱۲

فسق:اسكے اثرات ۱۱

قوم لوط:اسكے فسق كے اثرات ۱۰; اسكى پليدگى ۴; اس كى تاريخ ۴، ۹، ۱۰; اس كا حق كو قبول نہ كرنا ۹; اسكے رذائل ۴; اسكى حق دشمنى كا پيش خيمہ ۱۰; اسكے ناپسنديدہ عمل كا پيش خيمہ ۱۰; اس كا برا ماضي۱۰; اس كا ناپسنديدہ عمل ۴، ۶; اس سے نجات ۵

گناہ:اس كا پيش خيمہ ۱۱

خدا كا لطف و كرم:يہ جنكے شامل حال ہے ۳

لوط(ع) :انكى اذيت ۶; انكى تبليغ كا اثر نہ كرنا ۹; انكا عمل لدنى ۱; ان كے فضائل ۱، ۳; انكا قصہ ۵، ۶، ۹; انكا مقام و مرتبہ ۲; انكى حكمت كا سرچشمہ ۱; انكى قضاوت كا سرچشمہ ۲; انكى نجات ۵

مؤمنين:انكے رنج كے عوامل ۷

معاشرتى ماحول:اس كا مجبور كرنا ۸

نعمت:اسكے درجے ۱۲; فاسد معاشرے سے نجات والى نعمت ۱۲

۴۱۰

آیت ۷۵

( وَأَدْخَلْنَاهُ فِي رَحْمَتِنَا إِنَّهُ مِنَ الصَّالِحِينَ )

اور ہم نے انھيں اپين رحمت ميں داخل كرليا كہ وہ يقينا ہمارے نيك كردار بندوں ميں سے تھے (۷۵)

۱ _ حضرت لوط (ع) پر الله تعالى كى خاص رحمت تھي_و ا دخلناه فى رحمتن

۲ _ حضرت لوط(ع) صالحين اور شائستہ لوگوں ميں سے تھے_إنه من الصالحين

۳ _ حضرت لوط(ع) كا صالح اور شائستہ ہونا ان كے خداتعالى كى خصوصى رحمت سے بہرہ مند ہونے كا سبب تھا_

و ا دخلنه فى رحمتنا إنه من الصالحين

مذكورہ مطلب اس وجہ سے ہے كہ جملہ ''إنہ من الصالحين'' جملہ''ا دخلناه فى رحمتنا'' كيلئے علت ہے_

۴ _ صالحين، خداتعالى كى خاص رحمت سے بہرہ مند ہيں _و ا دخلنه فى رحمتنا إنه من الصالحين

مذكورہ مطلب اس نكتے كے پيش نظر ہے كہ جملہ ''انہ من الصالحين''، ''ا دخلناہ ...'' كيلئے علت ہے اور تعليل حكم كے عام ہونے اور اسكے ديگر مورد بحث افراد كو شامل ہونے كا سبب ہوتى ہے يعنى جو بھى صالح ہو وہ رحمت خدا ميں داخل ہوگا_

۵ _ حضرت لوط (ع) كا اپنى قوم كى برائيوں سے پاك ہونا اور نجات پانا ان كے خداتعالى كى خاص رحمت سے بہرہ مند ہونے كا سبب_و لوطاً نجينه و أدخلنه فى رحمتن

۶ _ فاسد اور خراب معاشرے سے نجات پانا الله تعالى كى خاص رحمت كى علامت ہے _*و نجينه و أدخلنه فى رحمتن مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ جملہ ''ا دخلناہ ...'' كا جملہ ''آتيناہ'' پر عطف، تفسيرى ہو_

معاشرہ:فاسد معاشرے سے نجات ۶

۴۱۱

خداتعالى :اسكى رحمت كا پيش خيمہ ۳

رحمت:اس كا پيش خيمہ ۵; يہ جنكے شامل حال ہے ۱، ۴، ۵; اسكى نشانياں ۶

صالحين:ان كے فضائل ۴

لوط(ع) :انكى پاكى كے اثرات ۵; انكى صلاحيت كے اثرات۳; ان كے فضائل ۱، ۲، ۵; آپ صالحين ميں سے ۲

آیت ۷۶

( وَنُوحاً إِذْ نَادَى مِن قَبْلُ فَاسْتَجَبْنَا لَهُ فَنَجَّيْنَاهُ وَأَهْلَهُ مِنَ الْكَرْبِ الْعَظِيمِ )

اور نوح كو ياد كرو كہ جب انھوں نے پہلے ہى ہم كو آواز دى اور ہم نے ان كى گذارش قبول كرلى اور انھيں اور ان كے اہل كو بہت بڑے كرب سے نجات دلادى (۷۶)

۱ _ حضرت نوح(ع) ايك پيغمبر جو حضرت ابراہيم (ع) اور لوط(ع) سے پہلے تھے_و نوحاً إذ نادى من قبل

مذكورہ مطلب اس نكتے كے پيش نظر ہے كہ گذشتہ آيات _ كہ جو حضرت ابراہيم (ع) اور حضرت لوط (ع) كے بارے ميں تھيں _ قرينہ ہيں كہ ''من قبل'' سے مراد حضرت ابراہيم (ع) اور حضرت لوط(ع) سے پہلے كا زمانہ ہے_

۲ _ حضرت نوح (ع) كى د استان ايسى داستان ہے جو سبق آموز اور ياد ركھنے اور ياد دہانى كرانے كے قابل ہے_

و نوحاً إذ نادى ''نوحاً'' فعل مقدر (جيسے ''اذكر'' يا ''اذكروا'') كا مفعول ہو_

۳ _ حضرت نوح (ع) خداتعالى كى جانب سے علم و حكمت اور منصب قضاوت ركھتے تھے_و لوطاً أتينه حكماً و علماً و نوحاً إذ نادى مذكورہ مطلب اس احتمال كى بنياد پر ہے كہ ''نوحا'' كا عطف ''لوطاً آتيناہ'' پر ہو يعنى جس طرح ہم نے لوط (ع) كو علم، حكمت اور عطا كئے اسى طرح ہم نے ''نوح(ع) '' كو بھى عطا كئے قابل ذكر

۴۱۲

ہے كہ كلمہ ''حكم'' حكمت كے معنى ميں بھى استعمال ہوتا ہے اور قضاوت كے معنى ميں بھى (لسان العرب)

۴ _ حضرت نوح(ع) بلند اور واضح آواز كے ساتھ خداتعالى سے اس بات كے خواہاں ہوئے كہ وہ اسے اپنى قوم سے نجات دے_و نوحاً إذ نادى من قبل

''ندائ'' كا معنى ہے بلند اور واضح آواز (مفردات راغب) اور سورہ نوح كى آيت ۲۶ (و قال نوح رب لا تذر على الأرض من الكافرين ديّاراً) نيز اس آيت شريفہ كا ذيل (فنجيناہ و أہلہ ...) قرينہ ہے كہ اس آيت ميں اس سے مراد حضرت نوح (ع) كى اپنى قوم سے نجات ہے_

۵ _ حضرت نوح(ع) كى اپنى قوم سے نجات حاصل كرنے والى دعا قبول ہوئي _و نوحاً إذ نادى من قبل فاستجنا له

۶ _ اپنى رسالت كى انجام دہى كے راستے ميں حضرت نوح(ع) اور انكا خاندان شديد اور بڑے غم و اندوہ ميں گرفتار تھے_و نوحاً إذ نادى فنجّينه و أهله من الكرب العظيم ''كرب'' كا معنى ہے شديد غم و اندوہ (مفردات راغب)

۷ _خداتعالى نے رسالت كى انجام دہى كے نتيجے ميں پہنچنے والے شديد اور بڑے غم و اندوہ سے حضرت نوح(ع) اور ان كے خاندان كو نجات دي_فنجينه و أهله من الكرب العظيم

۸ _ حضرت نوح(ع) كى بے ايمان قوم حضرت نوح (ع) اور ان كے خاندان كيلئے شديد غم و اندوہ كا باعث تھي_

فنجينه و أهله من الكرب العظيم

۹ _ حضرت نوح (ع) كا خاندان انكى رسالت پر ايمان ركھتا تھا اور وہ خدا تعالى كے لطف و كرم سے بہرہ مند تھا_

فنجينه و أهله من الكرب العظيم خاندان نوح(ع) كى نجات خداتعالى كى اس پر خصوصى عنايات كو بيان كر رہى ہے نيز ان كے حضرت نوح(ع) كى رسالت پر ايمان سے حاكى ہے كيونكہ اگر وہ بھى قوم نوح كى طرح كافر ہوتے تو نجات نہ پاتے قابل ذكر ہے كہ بعد والى آيت (و نصرنه من القوم الذين كذبوا ...) اسى نكتے كى تائيد كرتى ہے _

انبياء (ع) :حضرت ابراہيم (ع) سے پہلے كے انبيا(ع) ء ۱; حضرت لوط(ع) سے پہلے كے ، انبيا ئ۱; انكى تاريخ ۱

خداتعالى :اس كا نجات دينا ۷

ذكر:حضرت نوح(ع) كے قصے كا ذكر ۲

عبرت:اسكے عوامل ۲

قوم نوح(ع) :اس كا كفر ۸; اس سے نجات ۴، ۵; اس كا كردار ۸

۴۱۳

خداتعالى كا لطف و كرم:يہ جنكے شامل حال ہے ۹

نوح(ع) :انكى دعا كا قبول ہونا ۵; ان كے گھرانے كا غم ۶; انكا غم ۶; ان كے گھرانے كا ايمان ۹; انكى تاريخ ۱; انكى دعا ۴; انكى رسالت ۶، ۷; ان كے گھرانے كے غم كا دور ہونا ۷; ان كے غم كا دور ہونا ۷; ان كے قصے سے عبرت ۲; ان كا علم لدني۳; ان كے گھرانے كے غم كے عوامل ۸; ان كے غم كے عوامل ۸; ان كے گھرانے كے فضائل ۹; ان كے فضائل ۳، ۹; ان كا قصہ ۴، ۵، ۶، ۷، ۸; ان پر ايمان لانے والے ۹; انكا مقام ۳; انكى حكمت كا سرچشمہ ۳; انكى قضاوت كا سرچشمہ۳; ان كے گھروالوں كى نجات ۷; انكى نجات ۵، ۷

آیت ۷۷

( وَنَصَرْنَاهُ مِنَ الْقَوْمِ الَّذِينَ كَذَّبُوا بِآيَاتِنَا إِنَّهُمْ كَانُوا قَوْمَ سَوْءٍ فَأَغْرَقْنَاهُمْ أَجْمَعِينَ )

اور ان لوگوں كے مقابلہ ميں ان كى مدد كى جو ہمارى آيتوں كى تكذيب كيا كرتے تھے كہ يہ لوگ بہت برى قوم تھے تو ہم نے ان سب كو غرق كرديا (۷۷)

۱ _ خداتعالى نے حضرت نوح(ع) كو آيات الہى كے جھٹلانے والوں كے گزند سے نجات دى اور انكى مكمل حمايت كي_و نصرنه من القوم الذين كذّبوا بأى تن كلمہ ''نصر'' جب بھى ''من'' كے ساتھ متعدى ہو تو يہ نجات اور خلاصى پانے كے معنى پر مشتمل ہوتا ہے (اقتباس از قاموس)

۲ _ قوم نوح(ع) نے آيات الہى كو جھٹلايا _و نصرنه من القوم الذين كذّبوا بأيتن

۳ _ قوم نوح (ع) بدكار اور ناشائستہ لوگ تھے_إنهم كانوا قوم سوء

۴ _ قوم نوح(ع) كا برا ماضى ان كے آيات الہى كو جھلانے كا سبب بنا _الذين كذبوا بأيتنا كانوا قوم سوء

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ جملہ ''إنہم كانوا ...'' سابقہ جملہ كى علت كو بيان كررہا ہو قابل ذكر ہے كہ فعل ''كانوا'' كہ جو وصف كے ثابت اور مستقر ہونے پر دلالت كرتا ہے_ قوم نوح كے درميان وصف سوء كے دائمى ہونے كو بيان كررہا ہے اور چونكہ يہ فعل ماضى ہے اس لئے اسے برے ماضى سے تعبير كيا گيا_

۵ _ خداتعالى نے حضرت نوح(ع) كى پورى قوم كو آيات الہى كو جھٹلانے ، بدكارى اور برے ماضى كى وجہ سے غرق كرديا_

الذين كذبوا بآيا تنا أنهم كانوا قوم سوء فأغرقنهم أجمعين مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ جملہ ''انہم كانوا ...'' سابقہ جملہ كى علت ہونے كے علاوہ جملہ ''فاغرقناهم '' كيلئے مقدمہ بھى ہو_

۴۱۴

۶ _آيات الہى كو جھٹلانا، بدكارى اور برا ماضى عذاب الہى كے نزول اور ہلاكت كا سبب ہے_

الذين كذبوا بآيا تنا إنهم كانوا قوم سوء فأغرقناهم أجمعين

۷ _ قدرتى عوامل ارادہ الہى كے مظاہر اور تجلى گاہ ہيں _الذين كذبوا بآيا تنا فأغرقناهم أجمعين

مذكورہ مطلب اس نكتے كى وجہ سے ہے كہ خداتعالى نے قوم نوح كو ہلاك كرنے كے اپنے ارادے كو طوفان بھيج كر عملى جامہ پہنايا_

۸ _ انسانى معاشروں كى ہلاكت اور بدبختى خود ان كى اپنى بدكارى اور نامناسب كرداركا نتيجہ ہے_الذين كذبوا بآيا تنا إنهم كانوا قوم سوء فأغرقناهم أجمعين مذكورہ مطلب اس نكتے كے پيش نظر حاصل ہوتا ہے كہ خداتعالى نے دو عوامل (آيات الہى كو جھٹلانا اور برا ماضي) كو ہلاكت كا سبب شمار كيا ہے اور دونوں كو خود انسان كى طرف نسبت دى ہے_

آيات الہي:انكے جھٹلانے كے اثرات ۶; ان كے جھٹلانے كا پيش خيمہ ۴; ان كے جھٹلانے كى سزا ۵; انہيں جھٹلانے والے ۱، ۳

خداتعالى :اسكے ارادے كے مظاہر ۷; اس كا نجات دينا ۱

عذاب:اس كا پيش خيمہ ۶

عمل:ناپسنديدہ عمل كے معاشرتى اثرات ۸; ناپسنديدہ عمل كے اثرات ۴، ۶; ناپسنديدہ عمل كى سزا ۵

قدرتى عوامل:ان كا دخل ۷

قوم نوح (ع) :اسكى تاريخ ۲، ۳، ۴; اس كا جھٹلانا ۲، ۴; اس كا برا ماضى ۴، ۵; اس كا ناپسنديدہ عمل ۳، ۵; اس كا غرق ہونا ۵

ماضي:برے ماضى كے اثرات ۶

معاشرہ:معاشرتى آسيب شناسى ۸; اسكى بدبختى كے عوامل ۸; اسكى ہلاكت كے عوامل ۸

نوح(ع) :انكا حامى ۱; انكا قصہ ۱; انكى نجات ۱

ہلاكت:اس كا پيش خيمہ ۶

۴۱۵

آیت ۷۸

( وَدَاوُودَ وَسُلَيْمَانَ إِذْ يَحْكُمَانِ فِي الْحَرْثِ إِذْ نَفَشَتْ فِيهِ غَنَمُ الْقَوْمِ وَكُنَّا لِحُكْمِهِمْ شَاهِدِينَ )

اور داؤد اور سليمان كو ياد كرو جب وہ دونوں ايك كھيتى كے بارے ميں فيصلہ كر رہے تھے جب كھيت ميں قوم كى بكرياں گھس گئي تھيں اور ہم ان كے فيصلہ كو ديكھ رہے تھے (۷۸)

۱ _ داود اور سليمان كى داستان ياد ركھنے اور ياد دلانے كے قابل ہے_و داود و سليمان إذ يحكمان فى الحرث

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''داود'' فعل محذوف ''جيسے اذكر'' كا مفعول بہ ہو (البتہ خبر جيسے مضاف كو حذف كرنے كے ساتھ ) يعنى داود اور سليمان كى خبر كى ياد دہانى كرا_

۲ _ داودا ور سليمان(ع) كا ان كھيتوں كے بارے ميں فيصلہ كرنا جن ميں رات كے وقت لوگوں كى بكرياں چرگئي تھيں _

و داود و سليمان إذ يحكمان فى الحرث إذ نفشت فيه غنم القوم

''نفش'' كا معنى ہے رات كے وقت حيوان كا چرواہے كے بغير يا اسكى اطلاع كے بغير چرنا _

۳ _ داوداور سليمان نے ان كھيتوں كے نقصان كے بارے ميں مشورہ كيا كہ جنہيں بكريوں نے تلف كرديا تھا_

و داود و سليمان إذ يحكمان فى الحرث إذ نفشت فيه غنم القوم مذكورہ مطلب اس احتمال كى نبياد پر ہے كہ ''يحكمان'' صيغہ تثنيہ داود اور سليمان كے مشورے كى طرف اشارہ ہو كيونكہ ايك ہى واقعے ميں ہر ايك كا عليحدہ طور پر فيصلہ كرنا بعيد لگتا ہے_

۴ _ فيصلے اور قضاوت كے معاملے ميں مشورہ كرنا پسنديدہ اور شائستہ امر ہے_داود و سليمان إذ يحكمان فى الحرث و كنا لحكمهم شهدين

۵ _ داودا ور سليمان بكريوں كے ذريعے تلف شدہ كھيتوں كے نقصان كے تدارك كے بارے ميں حكم خدا كو عملى كرنے كى كيفيت كے بارے ميں اختلاف رائے ركھتے تھے_داود و سليمان اذ يحكمان فى الحرث إذ نفشت فيه غنم القوم و كنا لحكمهم شهدين معمولاً مفسرين كا كہنا يہ ہے كہ ''ففہمناہا'' كا بتاتاہے كہ خداتعالى نے حضرت سليمان(ع) كے نظريئےى تائيد كى اور دوسرى طرف سے يہ جملے ''كنا لحكمہم شاہدين'' اور ''وكلا آتينا حكماً و علماً'' بتاتے ہيں كہ دونوں كا نظريہ خداتعالى كى نظارت، حكم اور علم كى بنياد پر تھا_ ان دو باتوں كو يوں جمع كيا جاسكتا ہے كہ ان دونوں كا اختلاف حكم الہى ميں نہيں تھا بلكہ عملى اور اجراء كرنے كى كيفيت ميں تھا_

۴۱۶

۶ _ داود اور سليمان كا فيصلہ خداتعالى كى نظارت ميں اور اس كا مورد تائيد تھا_و كنالحكمهم شهدين

''حكمہم'' كى ضمير كا مرجع داودا رو سليمان ہيں بنابراين ان دونوں كے فيصلے كى نسبت خداتعالى كى شہادت اور گواہى كو ذكر كرنا اسكى تائيد كى طرف اشارہ ہے _

۷ _ داود اور سليمان اپنے زمانے كے لوگوں كے درميان فيصلے كرنے اور قضاوت كا منصب ركھتے تھے_و داود و سليمان إذ يحكمان فى الحرث

۸ _''عن آبى جعفر(ع) فى قوله الله تبارك و تعالى :و داود و سليمان أذا يحكمان فى الحرث ''قال لم يحكمان إنما كانا يتاظران ففهمها سليمان ;الله تعالى كے فرمان (و داود و سليمان اذ يحكمان فى الحرث ...) كے بارے ميں امام باقر(ع) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ نے فرمايا كہ داود(ع) ا ور سليمان نے فيصلہ نہيں كيا تھا بلكہ وہ بحث مباحثے ميں مشغول تھے كہ خداتعالى نے اس واقعے كا حكم حضرت سليمان(ع) كو سمجھا ديا(۱)

۹ _ احمدبن عمر حلبى كہتے ہيں ميں نے خداتعالى كے فرمان (و داود و سليمان اذ يحكمان فى الحرث ...) كے بارے ميں امام ابوالحسن(ع) سے سوال كيا تو آپ(ع) نے فرمايا حضرت داؤد(ع) كا فيصلہ يہ تھا كہ وہ بكرياں صاحب زراعت كو دے دى جائيں اور جو چيز خداتعالى نے حضرت سليمان(ع) كو سمجھائي وہ يہ تھى كہ صاحب زراعت كے حق ميں يہ فيصلہ كيا جائے كہ پورا سال ان بكريوں كا دودھ اور پشم اسكى ہوگى(۲)

۱۰ _ امام صادق (ع) سے روايت ہے كہ بنى اسرائيل كے ايك شخص كا انگوروں كا باغ تھا اور كسى دوسرے شخص كى بكرياں رات كے وقت اس ميں داخل ہوئيں اور اسے كھانے لگيں اور اس طرح اسے برباد كرديا باغ كے مالك نے حضرت داود (ع) كے پاس بكريوں كے مالك كى شكايت كى انہوں نے فرمايا سليمان(ع) كے پاس جائيں تا كہ وہ تمہارے درميان فيصلہ كريں پس وہ سليمان(ع) كے پاس گئے انہوں نے كہا اگر بكريوں نے بيلوں اور شاخوں

____________________

۱ ) من لايحضرہ الفقيہ ج۳، ص ۵۷، ح۱_ نورالثقلين ج۳، ص ۴۴۳، ح ۱۱۵_

۲ ) من لا يحضرہ الفقيہ ج۳، ص ۵۷ ح ب ۴۳ ح ۲_ نورالثقلين ج۳، ص ۴۴۳ ح ۱۱۶_

۴۱۷

دونوں كو كھايا ہے تو بكريوں كے مالك كيلئے ضرورى ہے كہ بكرياں اور ان كے شكم ميں موجود بچے صاحب باغ كو دے اور اگر صرف بيلوں كى ٹہنيوں كو كھايا ہے اور اصل بيليں باقى ہوں تو بكريوں كے بچے صاحب باغ كو دے اور حضرت داؤد كى رائے بھى يہى تھي ...''(۱)

۱۱ _ الله تعالى كے فرمان (و داؤد و سليمان اذ يحكمان فى الحرث ...) كے بارے ميں امام صادق (ع) سے روايت ہے كہ آپ نے فرمايا بيشك خداتعالى نے داود سے پہلے كے انبيا كى طرف وحى كى تھي_پھر خداتعالى نے انہيں (داؤد كو) مبعوث كيا وحى يہ تھي_ كہ اگر كوئي بكرى رات كے وقت كسى كھيتى ميں داخل ہو تو كھيتى كے مالك كو حق ہے كہ اس بكرى پر قبضہ كرلے پس داؤد (ع) نے اپنے سے پہلے انبيا(ع) ء كے اسى حكم كے مطابق فيصلہ دے ديا اور خداتعالى نے سليمان(ع) كى طرف وحى كى كہ اگر بكرى رات كے وقت كھيت ميں داخل ہو تو كھيتى كے مالك كو كوئي حق نہيں ہے _ مگر اس چيز (بچے) كا جو اسكے پيٹ سے باہر آئے اور سليمان(ع) كے بعد يہى سنت جارى رہى(۲)

خداتعالى :اسكى نظارت ۶

تذكرہ:داؤد(ع) كے قصے كا تذكرہ ۱: سليمان(ع) كے قصے كا تذكرہ ۱

روايت ۸، ۹، ۱۰، ۱۱

سليمان:ان كا قصہ ۲، ۹، ۱۰، ۱۱; انكا فيصلہ ۲، ۵، ۷، ۸، ۹، ۱۰; ان كے فيصلے كے مبانى ۱۱; انكا داود كے ساتھ مشورہ ۳; انكا مقام و مرتبہ ۷; ان كے فيصلے كا ناظر ۶_

داؤد (ع) :انكا اور سليمان(ع) كا اختلاف ۵; ان كے قصے كے كھيت كا نقصان ۵; انكا قصہ ۲، ۹، ۱۰، ۱۱; ان كے قصے كى كھيتى ۲، ۳، ۹، ۱۰، ۱۱; انكافيصلہ۸ہ ۲، ۵، ۷، ۸، ۹، ۱۰; ان كے فيصلے كے مبانى ۱۱; انكا مقام و مرتبہ ۷; انكا سليمان(ع) كے ساتھ مناظرہ ۸; ان كے فيصلے كا ناظر و شاہد ۶

عمل:ناپسنديدہ عمل۴

فيصلہ:اسكے آداب۴; اس ميں مشورہ ۴

____________________

۱ ) تفسير قمى ج۲، ص ۷۳_ نورالثقلين ج۳، ص ۴۴۳، ح ۱۱۴_

۲ ) كافى ج۵ ص ۳۰۲ ح ۳_ نورالثقلين ج۳ ص ۴۴۱ ح ۱۱۱_

۴۱۸

آیت ۷۹

( فَفَهَّمْنَاهَا سُلَيْمَانَ وَكُلّاً آتَيْنَا حُكْماً وَعِلْماً وَسَخَّرْنَا مَعَ دَاوُودَ الْجِبَالَ يُسَبِّحْنَ وَالطَّيْرَ وَكُنَّا فَاعِلِينَ )

پھر ہم نے سليمان كو صحيح فيصلہ سمجھا ديا اور ہم نے سب كو قوت فيصلہ اور علم عطا كيا تھا اور داؤد كے ساتھ پہاڑوں كو مسخر كرديا تھا كہ وہ تسبيح پروردگار كريں اور طيور كو بھى مسخر كرديا تھا اور ہم ايسے كام كرتے رہتے ہيں (۷۹)

۱ _ بكريوں كے ذريعے تلف شدہ كھيتى كے نقصان كے بارے ميں حضرت سليمان(ع) كا فيصلہ خداتعالى كے الہام كى بنياد پر تھا _ففهمنا ها سليمان(ع)

''ففہمنا'' ميں ''فائ'' تعقيب كيلئے ہے اور ضمير ''ھا'' حكومت (فيصلے) كى طرف راجع ہے يعنى داؤدا(ع) ور سليمان(ع) كے فيصلے ميں ہم نے واقعى حكم سليمان(ع) كو سمجھايا_

۲ _ تلف شدہ كھيتى كے نقصان كے بارے ميں حكم كى تشخيص ميں سليمان(ع) كى داؤد(ع) پر برتري

وداؤد و سليمان إذ يحكمان فى الحرث ففهمناها سليمان

۳ _ حضرت سليمان(ع) ، خداتعالى كے مورد توجہ و عنايات حتى كہ داؤد(ع) كے زمانے ميں بھى _

و داؤد و سليمان إذ يحكمان فى الحرث ففهمناها سليمان(ع)

۴ _ داؤد(ع) ا ور سليمان(ع) مقام قضاوت اور علم لدنى كے مالك تھے_وداؤد(ع) و سليمان(ع) و كلاًّ أتينا حكماً و علم

۵ _ منصب قضاوت پر فائز ہونے كيلئے علمى صلاحيت كى ضرورت ہے_و كلاً أيتنا حكماً و علم

منصب قضاوت كے بعد علم عطا كرنا ہوسكتا ہے اس حقيقت كو بيان كر رہا ہو كے قضاوت كا علم كے ہمراہ ہونا ضرورى ہے اگرچہ آيت كريمہ ميں علم وسيع معنى ركھتا ہے اور صرف فيصلے كے علم ميں منحصر نہيں ہے_

۶ _ پہاڑ اور پرندے بھى تسخير الہى كے ساتھ داؤد(ع) كے ہمراہ خداتعالى كى تسبيح كرتے تھے_و سخرنا مع داؤد الجبال يسبّحن و الطير

۴۱۹

۷ _ فطرت (پہاڑ پرندے و غيرہ) بھى خداتعالى كے بارے ميں ايك قسم كا شعور اور آگاہى ركھتے ہيں _الجبال يسبّحن و الطير پہاڑوں اور پرندوں كا تسبيح خداوندى ميں داؤد(ع) كے ساتھ ہم آواز ہونا مذكورہ حقيقت كا غماز ہوسكتا ہے_

۸ _ داؤد(ع) بارگاہ خداوندى ميں بلند مقام ركھتے تھے اور اسكے خصوصى الطاف سے بہرہ مند تھے_و سخرنا مع داؤد الجبال يسبّحن و الطير چونكہ خداتعالى نے داؤد(ع) كے ساتھ تسبيح الہى ميں ہم آواز ہونے كيلئے پہاڑوں اور پرندوں كو مسخر كيا_ جبكہ سب چيزيں خداتعالى كى تسبيح ميں مشغول ہيں _ اس سے مذكورہ مطلب حاصل كيا جاسكتا ہے_

۹ _ فطرت كے موجودات (پہاڑ، پرندے و غيرہ) كا تسبيح الہى ميں انبيا(ع) ء كے ساتھ ہم آواز ہونا_و سخرنا مع داؤد الجبال يسبّحن و الطير و كنا فعلين

''كنا فعلين'' (ہم ماضى ميں اس كام كو انجام ديتے تھے) كى تعبير اس حقيقت كو بيان كرنے كيلئے ہے كہ پہاڑ اور پرندے صرف داؤد(ع) اور سليمان(ع) كے ساتھ ہم آواز نہيں ہوئے بلكہ اس سے پہلے انبيا(ع) ء الہى كے ساتھ ہم آواز ہوتے تھے_

۱۰ _ فطرت كے موجودات كا تسبيح الہى كے لئے انبيا(ع) ء كے ساتھ ہم آواز ہونا، قدرت الہى كا ايك جلوہ ہے_

و سخرنا مع داؤد الجبال يسبّحن و الطير و كنا فعلين

انبياء(ع) :انكى تسبيح ۹، ۱۰

پرندے:انكى تسبيح ۶، ۹; ان كا شعور ۷

تسبيح:تسبيح خدا ۶، ۹

خداتعالى :اسكى قدرت كى نشانياں ۱۰

داؤد(ع) :انكى تسبيح ۶; ان كے قصے كى كھيتى كا نقصان ۱; انكا علم لدنى ۴; ان كے فضائل ۲، ۳، ۴، ۸; انكى قضاوت ۲; انكا مقام و مرتبہ ۴; انكا منصب قضاوت ۴

سليمان(ع) :انكو الہام ۱; انكا علم لدنى ۴; ان كے فضائل ۲، ۳، ۴; انكى قضاوت ۲; انكا مقام و مرتبہ ۴; انكا منصب قضاوت ۴; انكى قضاوت كا سرچشمہ ۱

فطرت و طبيعت :اس كا شعور ۷

۴۲۰