تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 750
مشاہدے: 173512
ڈاؤنلوڈ: 1990


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 173512 / ڈاؤنلوڈ: 1990
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 11

مؤلف:
اردو

آیت ۲۱

( قَالَ خُذْهَا وَلَا تَخَفْ سَنُعِيدُهَا سِيرَتَهَا الْأُولَى )

حكم ہوا كہ اسے لے لو اور ڈرو نہيں كہ ہم عنقريب اسے اس كى پرانى اصل كى طرف پلٹاديں گے (۲۱)

۱ _ خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كو حكم ديا كہ سانپ بننے والے ڈنڈے كو بغير كسى خوف كے زمين سے اٹھاليں _

قال خذها ولا تخف

۲ _ موسى (ع) سانپ بن جانے والے ڈنڈے كو پكڑنے سے ڈرر ہے تھے _قال خذها ولا تخف

۳ _ خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كواطمينان دلاياكہ سانپ بن جانے والا ڈنڈا پكڑنے كے بعد اپنى اصلى حالت پر پلٹ جائيگا _ولا تخف سنعيدها سيرتها الا ولى

''سيرة'' كا اصل معنى ہے ''سير'' (چلنے ) كى حالت ليكن مجازاً ہر صفت اور حالت پر بولا جاتا ہے_ جملہ ''سنعيدہا سيرتہا'' ميں ''الي'' مقدر ہے او راسكے حذف ہونے كى وجہ سے يہ كلمہ منصوب بنزع الخافض ہوگيا ہے يعنى '' سنعيدہا إلى سيرتہا'' يا''سنعيد إليها سيرتها'' _

۴ _ حضرت موسى (ع) كے ڈنڈے كا سانپ بننا اور پھر اس كا پہلى حالت پر پلٹ آنا، ارادہ خداوندى سے تھا _

سنعيده

۵ _ لوگوں كى آنكھوں سے دور اور وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) كو معجزہ دكھانا انہيں لوگوں كے سامنے معجزہ پيش كرنے كيلئے زيادہ آمادہ ہونے اور تجربے كى خاطر تھا _*ا لقها خذها ولاتخف

۶ _ معجزے كے قدرتى اور فطرى امور كے ساتھ مرتبط اور وابستہ ہونے كا امكان _

ا لقها فإذا هى حية خذها سنعيدها سيرتها الاُولى

ڈنڈے كے سانپ بننے كو اسكے پھينكنے پر تفريع كي

۴۱

گيا ہے اور پھر سانپ كے ڈنڈا بننے كو اسے حضرت موسى (ع) كے پكڑنے پر_اس مرحلہ بندى سے مذكورہ بالا مطلب حاصل ہوتا ہے _

۷ _ غير خدا سے ڈرنا مقام نبوت كے منافى نہيں ہے_لا تخف

۸ _ مادى چيزيں خداتعالى كے اذن وارادے سے اپنى موجودہ حقيقت سے دوسرى حقيقت ميں تبديل ہوسكتى ہيں _

سنعيدها سيرتها الُاولى

خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كے ڈنڈے كى پہلى حالت كو''سيرتها الاُولى '' سے تعبير كيا ہے_ اور ''سيرتہا الا صلية'' يا ''سيرتہا الحقيقية '' و غيرہ كى تعبيرات كے بجائے اس تعبير كا انتخاب بتاتا ہے كہ مادہ پر آنے والى شكلوں ميں سے كوئي بھى اصل نہيں ہے بلكہ مادہ مختلف شكلوں اور حالتوں كى طرف تبديل ہونے كے قابل ہے _

انبياء:انكا خوف ۷

خوف:موسى (ع) كے ڈنڈے سے خوف ۲

خداتعالى :اسكے ارادے كے اثرات ۴، ۸; اسكے اوامر

وادى طوى :اس ميں معجزے كا فلسفہ ۵

ڈنڈا:اس كا سانپ بننا۲; اسكے سانپ بننے كا سرچشمہ ۴

قدرتى عوامل:ان كا كردار ۶

سانپ:اس كا ڈنڈا بننا ۳;اسكے ڈنڈا بننے كا سرچشمہ ۴

معجزہ:اس ميں مؤثر عوامل ۶

موجودات:انكے تبديل ہونے كا سرچشمہ ۸

موسى (ع) :انكو اطمينان دلانا ۳; ان ميں آمادگى پيدا كرنا ۵; انكا خوف ۲; انكا ڈنڈا ۴، ۵; انكا قصہ ۱، ۲، ۳، ۵; انكا ڈنڈا پكڑنا ۱، ۳

۴۲

آیت ۲۲

( وَاضْمُمْ يَدَكَ إِلَى جَنَاحِكَ تَخْرُجْ بَيْضَاء مِنْ غَيْرِ سُوءٍ آيَةً أُخْرَى )

اور اپنے ہاتھ كو سميٹ كر بغل ميں كرلو يہ بغير بيمارى كے سفيد ہوكر نكلے گا اور يہ ہمارى دوسرى نشانى ہوگى (۲۲)

۱ _ خداتعالى نے موسى (ع) كو وادى طوى ميں حكم ديا كہ اپنا ہاتھ اپنى بغل كے نيچے لے جائيں اور باہر نكال كر ايك اور معجزے سے آشناہوں _واضمم يدك إلى جناحك اية ا خرى

''جناح'' ہاتھ، بازو، بغل كے نيچے، اور پہلو كے معنوں ميں استعمال ہوتا ہے ( قاموس) فعل ''تخرج''قرينہ ہے كہ آيت كريمہ ميں ''جناح'' سے مراد '' بغل كے نيچے'' ہے كيونكہ بازو اور پہلو سے ہاتھ كے دور ہونے كو ''خروج'' نہيں كہا جاتا_

۲ _ حضرت موسى (ع) كا بازو بغل كے نيچے رہنے كے بعد جب باہر آتا تو اس كا رنگ تبديل جاتا اور سفيد تھا_

تخرج بيضاء

۳ _ حضرت موسى (ع) كے ہاتھ كى سفيدى ايسى تھى كہ جو نقص، بيمارى اور برص شمار نہيں ہوتى تھى _

تخرج بيضاء من غير سوء كلمہ ''سوئ'' ہر آفت اور درد كيلئے استعمال ہوتا ہے اور برص سے بھى كنايہ ہوتا ہے (لسان العرب)_

۴ _ سفيد ہاتھ اور ڈنڈے كا سانپ بننا،حضرت موسى (ع) كى رسالت كو ثابت كرنے كيلئے دو معجزے _

فا لقى ها فإذا هى حيّة تسعى و اضمم يدك اية ا خرى ''آية''(علامت) ''تخرج'' كے فاعل كيلئے حال ہے اور بعد والى آيات كہ جن ميں فرعون كو ہدايت كرنا حضرت موسى (ع) كے ذمے قرار ديا گيا ہے_ كے قرينے سے ''آية'' سے مراد انكى رسالت كى علامت ہے _

۴۳

خداتعالى :اسكے اوامر ۱

موسى (ع) :انكى نبوت كے د لائل ۴; انكا عصا ۴; انكا قصہ۱; انكا معجزہ ۱، ۲، ۴; آپ وادى طوى ميں ۱; ان كے سفيد ہاتھ كى خصوصيات ۳; انكا سفيد ہاتھ ۱، ۲، ۴

آیت ۲۳

( لِنُرِيَكَ مِنْ آيَاتِنَا الْكُبْرَى )

تا كہ ہم تمھيں اپنى بڑى نشانياں دكھا سكيں (۲۳)

۱ _ وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) كو ڈنڈے اور سفيد ہاتھ كے معجزوں كا دكھانا آپ كيلئے خداتعالى كے بعض بڑے معجزات نماياں كرنے كيلئے تھا _لنريك من آيا تنا الكبرى

''لنريك'' اس فعل كے متعلق ہے جو ''آية ا خرى '' سے انتزاع ہوتا ہے يعنى آيت لائے لاتے ہيں تاكہ ''من'' تبعيض كيلئے ہے اور دلالت كر رہا ہے كہ مراد بعض بڑى آيات الہى كا دكھانا ہے _

۲ _ خداتعالى بڑى اور فراوان نشانياں اور معجزات ركھتا ہے كہ جن ميں سے صرف بعض اس نے وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) كو دكھائيں _من ء آيا تنا الكبرى

دلالت كرتا ہے كہ خداتعالى قسم و قسم كى آيات اور نشانياں ركھتا ہے كہ سفيد ہاتھ اور ڈنڈے والا معجزہ انكى اعلى اقسام كے نمونے ہيں _

۳ _ انبياء كے ہاتھوں معجزے كا معرض وجود ميں آنا خداتعالى كے اختيار اور اس كے ارادے كے ساتھ ہے _لنريك

فعل ''نريك'' كا جمع ہونا يا تعظيم كيلئے ہے اور يا ان واسطوں كے كردار كو بيان كررہا ہے جو فرمان الہى كو عملى كرتے ہيں _

۴ _ حضرت موسى (ع) كے ڈنڈے اور سفيد ہاتھ والے معجزے عظيم ترين معجزات الہى اور خدا كى نشانيوں كے دو نمونے ہيں _لنريك من ء آيا تنا الكبرى

۵ _ حضرت موسى (ع) كا ڈنڈے اور سفيد ہاتھ والا معجزہ

۴۴

مستقبل ميں انہيں اس سے بڑے معجزے دكھانے كا ايك پيش خيمہ تھا_لنريك من ء ايتنا الكبرى

چونكہ اس سے پہلى آيت ميں سفيد ہاتھ اور ڈنڈے كا تذكرہ ہوچكا ہے اسلئے ممكن ہے كہا جائے كہ ''لنريك'' ايك نئي بات بيان كررہا ہے اور موسى (ع) كو وعدہ دے رہا ہے كہ يہ دو معجزے ايك پيش خيمہ تھے تا كہ مستقبل ميں آپ كو اس سے بڑے معجزے دكھائے جائيں _

۶ _ كوہ طور ميں معجزے كا اظہار حضرت موسى (ع) كے دل كى تسكين كيلئے تھا _لنريك

موسى (ع) كو معجزہ دكھانانہ صرف انہيں فرعون كے مقابلے ميں مسلح كررہا تھا ''لنريك'' قرينہ ہے كہ خود انكے اپنے اطمينان اور علم ميں بھى اضافہ كررہا تھا _

آيات خدا: ۲

خداتعالى :اسكے ارادے كے اثرات ۳

معجزہ:اسكے درجے ۱، ۲، ۴; اس كا سرچشمہ ۳

موسى (ع) :انكے معجزے كے اثرات ۶; انكے ڈنڈے كى اہميت ۴; ان كے سفيد ہاتھ كى اہميت ۴; انكے اطمينان كے عوامل ۶; انكا قصہ ۱; انكا ڈنڈے والا معجزہ ۵; انكا معجزہ ۱، ۴، ۵; انكا سفيد ہاتھ والا معجزہ ۵; انكے ڈنڈے كا كردار ۱; انكے سفيد ہاتھ كا كردار ۱

آیت ۲۴

( اذْهَبْ إِلَى فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغَى )

جاؤ فرعون كى طرف جاؤ كہ وہ سركش ہوگيا ہے (۲۴)

۱ _ فرعون، خداتعالى كے مقابلے ميں سركش اور طغيان گر تھا _اذهب إلى فرعون إنّه طغى

حضرت موسى (ع) كى رسالت قرينہ ہے كہ فرعون كے طغيان سے مراد، خداتعالى كے مقابلے ميں اسكى سركشى ہے_

۴۵

۲ _ خداتعالى نے حضرت موسى (ع) كو فرعون كى طرف جانے اور اسے سركشى سے روكنے كا حكم ديا _

اذهب إلى فرعون إنه طغى

۳ _ حضرت موسى (ع) كے ڈنڈے كا تبديل ہونا اور انكا سفيد ہاتھ فرعون كى ہدايت كيلئے دو معجزے اور نشانياں _

ء اية اخري اذهب الى فرعون

۴ _ سركش حكمرانوں كا سامنا كرنے كيلئے لازمى چيزوں كى فراہمى ضرورى ہے _ء اية ا خرى اذهب إلى فرعون إنّه طغى

۵ _ سركشوں كا مقابلہ كرنا انبياء كى رسالت كا اعلى ترين پروگرام ہے _اذهب إلى فرعون إنه طغى

۶ _ سركشى بہت ہى ناروا خصلت ہے اور سركشى كرنے والے راہ خدا كے مقابلے ميں كھڑے ہيں _

اذهب إلى فرعون إنّه طغى

۷ _ سركشى ،سركش لوگوں اور انكے اصلى عوامل كا مقابلہ ضرورى ہے _اذهب إنّه طغى

۸ _ خودسازى دوسروں كى ہدايت كرنے پر مقدم ہے _فاعبدنى و ا قم الصلوة فلايصّدنّك اذهب إلى فرعون إنّه طغى

اخلاق:پست اخلاق ۶

انبياء:انكى اہم ترين رسالت ۵

تبليغ:اسكى اہميت ۸

تذكيہ:اسكى اہميت ۸

خداتعالى :اسكے اوامر ۲; اسكے دشمن ۶

سركشى :اس كا ناپسنديدہ ہونا ۶

سركشى كرنے والے :انكا مقابلہ كرنے كى اہميت ۷; انكى دشمنى ۶; انكے ساتھ مقابلے كى روش ۴; انكے ساتھ مقابلہ كرنا ۵

فرعون:اس كے لئے خدا كى نشانياں ۳; اسكى ہدايت كا پيش خيمہ ۳; اسكى صفات ۱; اسكى سركشي۱; اسكى نافرمانى ۱; اسكى سركشى سے ممانعت ۲

موسى (ع) :انكى رسالت ۲; انكے ڈنڈے كا تبديل ہونا۳_ انكا قصہ ۲; انكے ڈنڈے كا كردار ۳; انكے سفيد ہاتھ كا كردار ۳

۴۶

آیت ۲۵

( قَالَ رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِي )

موسى نے عرض كى پروردگار ميرے سينے كو كشادہ كردے (۲۵)

۱ _ حضرت موسى (ع) اپنى رسالت كو انجام دينے اور فرعون كو سركشى سے روكنے كيلئے بارگاہ خداوندى ميں دعا كے ساتھ اپنے لئے شرح صدر كے خواہاں ہوئے _اذهب قال ربّ اشرح لى صدري

سينے كى كشادگي، بردبارى اور اپنے كنٹرول اور اختيار كو نہ چھوڑنے سے كنايہ ہے _

۲ _ حضرت موسى (ع) اپنى رسالت كى ذمہ دارى كے سنگين ہونے اور فرعون كى ہدايت كى دشوارى كى طرف متوجہ تھے _اذهب قال ربّ اشرح لى صدري

حضرت موسى (ع) كو رسالت كيلئے منصوب كرنے اور انہيں فرعون كى طرف جانے كا حكم دينے كے بعد انكا خداتعالى سے شرح صدر كى درخواست كرنااس چيز كى علامت ہے كہ آپ (ع) اس راہ كو طے كرنے كيلئے مشكلات و موانع اور لازمى روحانى ضروريات كى طرف مكمل توجہ ركھتے تھے_

۳ _ سركشوں كى راہنمائي ،ہدايت اور پيغام الہى كى تبليغ كيلئے شرح صدر اور تحمل كى ضرورت ہوتى ہے _

اذهب قال ربّ اشرح لى صدري

۴ _ شرح صدر انبياء الہى اور دينى مبلغين اور رہبروں كيلئے اہم ترين اور لازمى خصوصيات ميں سے ايك ہے _

قال ربّ اشرح لى صدري

حضرت موسى (ع) نے ديگر چيزوں كے طلب كرنے پر شرح صدر كو مقدم كيا ہے يہ چيز اسكے الہى ذمہ دارى كے انجام پانے ميں اہم كردار كى علامت ہے _

۵ _ شرح صدر خداتعالى كا عطيہ ہے اور اس كا سرچشمہ خداتعالى كا مقام ربوبيت ہے _قال ربّ اشرح لى صدري

۴۷

۶ _ خداتعالى كى ربوبيت كو يادكرنا اور مقدس نام ''رب'' كو زبان پر لانا اسكى بارگاہ ميں دعا كے آداب ميں سے ہے _

قال ربّ اشرح لي

۷ _ وادى طوى ميں حضرت موسى (ع) نے خداتعالى سے چاہا كہ اسے حقيقت كو قبول كرنے والا قرار دے اور الہى پيغام كے دريافت كرنے كيلئے اسكى طاقت ميں اضافہ فرمائے _ربّ اشرح لى صدري

شرح صدر كا مطلب ہے حق كو قبول كرنے كيلئے سينے ميں گنجائش پيدا كرنا_ (لسان العرب) صدراور قلب، انسان كے نفس سے كنايہ ہے كہ جو فہم و درك ركھتا ہے اور كہتے ہيں صدر ،قلب سے عام ہے كيونكہ يہ عقل و علم كے علاوہ انسان كى قوتوں كو بھى شامل ہے (مفردات راغب) _

۸ _ نبوت اور وحى كو دريافت كرنے كيلئے وسيع ظرف اور كشادہ سينے كى ضرورت ہوتى ہے _قال رب اشرح لى صدري

۹ _ دعا، انبيا كى تربيت و راہنمائي ميں بنيادى كردار ركھتى ہے _رب اشرح لى صدري

انبياء (ع) :انكى خصوصيات ۴

تبليغ :اسكى روش ۳; اس ميں شرح صدر ۳

تربيت:اس ميں مؤثر عوامل ۹

تكامل:اسكے عوامل ۹

حق پرستي:اسكى درخواست ۷

خداتعالى :اسكى ربوبيت كے اثرات ۵; تعليمات خدا كے فہم كى درخواست ۷; اسكے عطيے ۵

دعا:اسكے اثرات ۹; اسكے آداب ۶

دينى راہنما:انكى خصوصيات ۴

شرح صدر:اسكے اثرات ۸; اكى اہميت ۴; اسكى درخواست ۱; اس كاسرچشمہ ۵

سركشى كرنے والے :

۴۸

انكى اہميت ۳

فرعون:اسكى ہدايت كا سخت ہونا ۲; اسكى سركشى ۱

مبلغين:انكى خصوصيات ۴

موسى (ع) :انكى دعا۱، ۷; انكى رسالت كى سنگينى ۲; انكا قصہ ۱، ۷

نبوت:ا س كا سرچشمہ ۸

وحي:اس كا سرچشمہ ۸

ہدايت:اسكى روش ۳

يادكرنا:ربوبيت خدا كو ياد كرنا ۶

آیت ۲۶

( وَيَسِّرْ لِي أَمْرِي )

ميرے كام كو آسان كردے (۲۶)

۱ _ حضرت موسى (ع) اپنى رسالت كى انجام دہى كيلئے توفيق اور راستہ ہموار ہونے كے خواہان تھے _ويسّرلى ا مري

۲ _ حضرت موسى (ع) اپنى رسالت كى دشواريوں اور فرعون كى ہدايت كے مشكل ہونے سے آگاہ تھے _و يسّرلى ا مري

۳ _ بڑے اور مشكل كاموں كے راستے كو آسان كرنا اور انكے انجام كى توفيق فراہم كرنا خداوند متعال كے ہاتھ ميں ہے_

ويسّرلى ا مري

۴ _ انبياء كے تبليغى پروگراموں كو آسان كرنا خداوند متعال كى ربوبيت اور اہداف رسالت كو آگے بڑھانے كيلئے اسكى طرف سے خاص توجہ كا جلوہ ہے_رب يسّرلى ا مري

۵ _ تبليغ دين كى مشكلات كے آسان ہونے ميں دعا كا بنيادى كردار ہے _

۴۹

ويسّرلى ا مري

۶ _زندگى كے امور كے آسان ہونے كيلئے دعا كرنا ايك مطلوب امر ہے _ويسّرلى ا مري ہوسكتا ہے ''ا مري'' سے مراد زندگى كے تمام امور ہوں _

انبياء (ع) :انكى مشكلات كو آسان كرنے كا سرچشمہ ۴

تبليغ:سكى مشكلات كو آسان كرنا ۵

خداتعالى :اسكى ربوبيت كى نشانياں ۴; اس كا كردار ادا كرنا ۳

دعا:اسكے اثرات ۵، ۶

سختي:اسكے آسان كرنے كى درخواست ۱; اسكے آسان كرنے كا سرچشمہ ۳; اسكے آسان كر نے كا پيش خيمہ ۶

فرعون:اسكى ہدايت كا مشكل ہونا ۲

موسى (ع) :انكى دعا۱; انكى رسالت كا مشكل ہونا ۲; انكا علم ۲; انكى رسالت كى مشكلات ۲

آیت ۲۷

( وَاحْلُلْ عُقْدَةً مِّن لِّسَانِي )

اور ميرى زبان كى گرہ كو كھول دے (۲۷)

۱ _ رسالت سے پہلے حضرت موسى (ع) كى زبان ميں لكنت تھى _و احلل عقدة من لساني

۲ _ حضرت موسى (ع) نے وادى طوى ميں خداتعالى سے درخواست كى كہ اسكى زبان كى لكنت كم كردے اور اسكى سخن كو واضح كردے _

۵۰

و احلل عقدة من لساني

''عقدہ'' نكرہ ہے اور لكنت كى ہر مقدار پر صدق كرتا ہے_ ''من لساني'' ميں ''من'' ہوسكتا ہے تبعيض كيلئے ہو يعنى ''عقدة كائنة من عُقَد لساني''_ يہ سب حكايت كررہا ہے كہ حضرت موسى (ع) كا مطلب اپنى زبان كى لكنت كى ايك مقدار كا دور ہونا تھا اور بعد والى آيت كريمہ بھى قرينہ ہے كہ انكا ہدف اتنى مقدار كا دور ہونا تھا كہ جو انكى كلام كے قابل فہم ہونے ميں كمك كرے_

۳ _ كلام،ا نبياء كا ايك آلہ اور ذريعہ ہے منحرفين اور سركشوں كا مقابلہ كرنے كيلئے _و احلل عقدة من لساني

۴ _ زبان كى گويائي اور سخن كى روانى كا تبليغ دين اور ہدايت كرنے ميں مؤثر كردار ہے_و احلل عقدة من لساني

۵ _ خداتعالى ،امراض او رموجودات كے ہر قسم كے نقص و عيب كو دور كرنے پر قادر ہے _و احلل عقدة من لساني

۶ _ دعا، انسان كى بيماريوں اور آسيب كى شفا ميں مؤثر ہے _و احلل عقدة من لساني

كہاگياہے كہ حضرت موسى (ع) نے بچپن ميں آگ اپنے منہ كے اندر لے جا كر اپنى زبان پر ركھ لى تھى كہ جسكے نتيجے ميں آپ كى زبان ميں لكنت آگئي تھي_

انبياء:انكے مقابلے كا ذريعہ ۳

بلاغت:اس كا كردار ۴

بيماري:اسكى شفا كے عوامل ۶; اسكے دور ہونے كا سرچشمہ ۵

تبليغ:اس ميں مؤثر عوامل ۴

خداتعالى :اسكى قدرت ۵

دعا:اسكے اثرات ۶

سخن:اس كا كردار ۳

سركش لوگ:ان كا مقابلہ كرنے كى روش ۳

فصاحت:اسكے اثرات ۴

۵۱

گمراہ لوگ:انكا مقابلہ كرنے كى روش ۳

موجودات:انكے عيب كو دور كرنے كا سرچشمہ ۵; انكے نقص كے دور كرنے كا سرچشمہ ۵

موسى (ع) :انكى دعا ۲; انكى صفات ۱; انكى زبان كى لكنت ۱، ۲

آیت ۲۸

( يَفْقَهُوا قَوْلِي )

كہ يہ لوگ ميرى بات سمجھ سكيں (۲۸)

۱ _ اپنى زبان كى لكنت كے ٹھيك ہونے كيلئے بارگاہ خداوندى ميں حضرت موسى (ع) كى دعا كا ہدف انكى سخن كا لوگوں كيلئے قابل فہم ہونا تھا _واحلل عقدة من لساني يفقهوا قولي

۲ _ حضرت موسى (ع) ،فرعون كا مقابلہ كرنے ميں اپنے آپ كو اسكے حاميوں كے ايك گروہ كے مقابلے ميں ديكھ رہے تھے اور انكى راہنمائي كيلئے كسى چارے كى تلاش ميں تھے _اذهب إلى فرعون يفقهوا قولي

باوجود اس كے كہ رسالت والے حكم ميں صرف فرعون كا نام تھا ليكن حضرت موسى (ع) اپنى سخن كو سننے والے زيادہ افراد كى پيشين گوئي كررہے تھے اسى لئے انہوں نے صيغہ جمع ''يفقہوا'' استعمال كيا_

۳ _ حضرت موسى (ع) نے لوگوں كى جہالت كو فرعون كى سركشى كى بنياد قرار ديا _يفقهوا قولي

حضرت موسى (ع) كا فرعون كى سركشى كا مقابلہ كرنے كيلئے اسكے حاشيہ نشينوں كو آگاہ كرنے پر انحصار كرنا بتاتا ہے كہ حضرت موسى (ع) فرعون كى كاميابى كى جڑ اسكے حاشيہ نشينوں كى جہالت ميں سمجھتے تھے_

۴ _ مبلغين دين كيلئے ضرورى ہے كہ وہ اس طرح بات كريں كہ لوگ انكى بات كو سمجھيں اور اسے درك كرسكيں _

يفقهوا قولي

۵۲

۵ _ دين كے مبلغين كيلئے ضرورى ہے كہ وہ لوگوں كو دين كے حقائق سمجھانے كيلئے ضرورى ان وسائل كو فراہم كرنے كى كوشش كريں _يفقهوا قولي

بنى اسرائيل:انكى جہالت كے اثرات ۳

تبليغ:اسكے ذريعے كى اہميت ۵; اس ميں بلاغت ۴; اسكى روش ۴

فرعون:اسكى سركشى كا پيش خيمہ ۳

فرعون كے حاشيہ نشين:انكى ہدايت ۲

مبلغين:انكى ذمہ دارى ۴، ۵

موسى (ع) :آپ كى سوچ۳; آپكى پيشين گوئي ۲; آپكى تبليغ كى روش ۲; آپكى دعا كا فلسفہ ۱; آپكا قصہ۲; آپكى زبان كى لكنت ۱; آپ اور فرعون ۲

آیت ۲۹

( وَاجْعَل لِّي وَزِيراً مِّنْ أَهْلِي )

اور ميرے اہل ميں سے ميرا وزير قرار ديدے (۲۹)

۱ _ حضرت موسى (ع) ،فرعون كى ہدايت و راہنمائي كيلئے اپنى الہى رسالت كو انجام دينے كى خاطر اپنے لئے ايك وزير اور معاون كى ضرورت محسوس كررہے تھے _و اجعل لى وزير وزير اسے كہا جاتا ہے جو اپنے كمانڈر كى سنگين ذمہ داريوں كو اپنے كندھے پر لے لے ( مفردات راغب) _

۲ _ حضرت موسى (ع) ،خداتعالى سے خواہاں ہوئے كہ ان كے خاندان سے انكا وزير اور خليفہ معين كرے _

و اجعل لى وزيراً من ا هلي

۳ _ ضرورى ہے كہ رہبر و سرپرست كا خليفہ و وزير اس كا قابل اعتماد ہو _و اجعل لى وزيراً من ا هلي

بعد والى آيات ميں جملہ''إنّك كنت بن

۵۳

بصيراً'' بتاتا ہے كہ حضرت موسى (ع) كا اس بات پر انحصار كرنا كہ انكا وزير ان كے خاندان سے ہو اس وجہ سے تھا كہ آپ اپنے خاندان كے اس مقام كے لائق ہونے سے مطلع تھے _

۴ _ ضرورى ہے كہ انبياء كے وزير اور خليفہ كى تعيين خداتعالى كى اجازت اور اسكے نصب كرنے سے ہو_

و اجعل لى وزيراً من ا هلي حضرت موسى (ع) كا اپنے وزير كى تعيين كيلئے خداتعالى سے درخواست كرنا بتاتا ہے كہ اگر انبياء كو خليفہ اور وزير كى ضرورت ہو تو ضرورى ہے كہ وہ پروردگار كے اذن سے ہو اور اسكى طرف سے منصوب ہو_

۵ _ الہى پيغام كو پہچانے ميں حضرت موسى (ع) كى ہمراہى كيلئے آپ كے خاندان ميں لائق افراد موجود تھے_

و اجعل لى وزيراً من ا هلي حضرت موسى (ع) نے اپنى درخواست ميں پہلے ہارون كا نام ذكر نہيں كيا بلكہ كلى طور پر اپنے خاندان سے اپنے وزير كى درخواست كى اس سے پتاچلتا ہے_

حضرت موسى (ع) اپنے خاندان كے ديگر افراد كو بھى اس كام كے لائق سمجھتے تھے ورنہ شروع سے ہى اپنى درخواست ميں حضرت ہارون كا نام ذكر كرتے _

انبياء (ع) :انكے وزير كے منصوب كرنے كا سرچشمہ ۴

خداتعالى :اسكے اذن كے اثرات ۴

فرعون:اسكى ہدايت ۱

خليفہ:اس پر اعتماد ۳

موسى (ع) :انكا خاندان ۲; انكى دعا ۲; انكے خاندان كے فضائل۵; انكى ضروريات ۱; انكا وزير ۱، ۲; انكا ہدايت كرنا ۱

وزير:اس پر اعتماد ۳; اسكى شرائط ۳

۵۴

آیت ۳۰

( هَارُونَ أَخِي )

ہارون كو جوميرا بھائي بھى ہے (۳۰)

۱ _ ہارون، حضرت موسى (ع) كے بھائي تھے اور آپ كو ہارون پر مكمل اعتماد تھا _و اجعل لى وزيراً من ا هليهارون ا خي

۲ _ حضرت ہارون ،وزارت و خلافت كيلئے حضرت موسى (ع) كى طرف سے نامزد _و اجعل لى وزيراً من ا هليهارون ا خي كلمہ ''ہارون'' ،''وزيراً '' كيلئے بدل اور كلمہ -''ا خي''، ''ہارون'' كيلئے عطف بيان ہے _

موسى (ع) :آپ كا بھائي ۱; آپكا وزير ۲

ہارون:ان پر اعتماد ۱; انكے فضائل ۱، ۲

آیت ۳۱

( اشْدُدْ بِهِ أَزْرِي )

اس سے ميرى پشت كو مضبوط كردے (۳۱)

۱ _ حضرت موسى (ع) نے بارگاہ خداوندى ميں دعا كى كہ ہارون كو انكا مددگار اور پشت پناہ قرار دے _اشدد به ا زري

''ا زر'' قوت، پشت نيز ضعف كے معنوں ميں استعمال ہوتا ہے ( لسان العرب) اور آيت كريمہ ميں ان ميں سے ہر معنے كا احتمال ہے اور

۵۵

ممكن ہے حضرت موسى (ع) كا مطلوب ، طاقت ميں اضافہ كرنا ، پشت پناہ كا ہونا يا انكى كمزورى كا تدارك كرنے والا اور انہيں طاقت بخشنے ولاہو _

۲ _ حضرت موسى (ع) ، ہارون كى خلافت كو اپنى ذمہ دارى كى انجام دہى كيلئے اپنى قوت ميں اضافے كا باعث سمجھتے تھے _هارون ا خي اشدد به ا زري

۳ _ پيش نظر اہداف كو آگے بڑھانے كيلئے دوسرے لوگوں كى خدمات كے ثمربخش ہونے ميں دعا مؤثر ہے _اشدد به ا زري

حضرت موسى (ع) كى خداتعالى سے يہ درخواست تھى كہ ہارون كو انكى طاقت كا ذريعہ قرار دے ايسى درخواست سے پتا چلتا ہے كہ حضرت موسى (ع) سمجھتے تھے كہ ہارون كى كوشش كے ثمر بخش ہونے كيلئے انكى دعا اثر ركھتى ہے _

۴ _ تمام علل و اسباب ،خداتعالى سے وابستہ ہيں _اشدد به ا زري

حضرت موسى ،(ع) ہارون سے مددلينے كو بھى خداتعالى سے طلب كرتے ہيں اس سے معلوم ہوتا ہے كہ تمام علل و اسباب، صرف خداتعالى كى منشاء سے موثر ہيں _

۵ _ طاقت اور مضبوطي، انبياء الہى اور سركشوں كا مقابلہ كرنے والے رہبروں كيلئے لازمى شرط ہے _اشدد به ا زري

۶ _ لائق رہبروں كى تقويت اور انكى كمزوريوں كو دور كرنا كام كے آگے بڑھنے كى لازمى شرط ہے _و اجعلى لى وزيراً ا شدد به ا زري

پيش رفت:اسكے عوامل ۶

خدمات:دوسروں كى خدمات كے مؤثر ہونے كے عوامل ۳

دعا:اسكے اثرات ۳

انبياء الہي:انكى طاقت ۵

دينى راہبر:انكى طاقت ۵

سركشى كرنے والے :انكے مقابلے كى شرائط ۵

منتظمين:انكى تقويت كے اثرات ۶

موسى (ع) :

۵۶

آپ كى سوچ ۲; آپ كى دعا ۱; آپكى تقويت كے عوامل ۱، ۲

ہارون:انكى وزارت كے اثرات ۲; انكا كردار ادا كرنا ۱

يادكرنا:قدرتى عوامل كے وابستہ ہونے كو ياد كرنا ۴

آیت ۳۲

( وَأَشْرِكْهُ فِي أَمْرِي )

اسے ميرے كام ميں شريك بنادے (۳۲)

۱ _ حضرت موسى (ع) نے خداتعالى سے درخواست كى كہ فرعون كو پيغام الہى پہچانے كيلئے ہارون كو انكا شريك قرار دے _هرون ا خي و ا شركه فى ا مري

حضرت موسى (ع) نے جس شراكت كى درخواست كى تھى اس سے مراد يہ ہے كہ فرعون اور اسكے حاشيہ نشينوں تك پيغام الہى پہچانے كيلئے ہارون انكے شريك ہوں نہ وحى كے دريافت كرنے ميں كيونكہ حضرت موسى (ع) كو اس ميں تنہا ہونے سے كوئي خوف نہيں تھا _

۲ _ انبياء (ع) كو خداتعالى سے اپنے وزير اور خليفہ كى درخواست كرنے كى اجازت ہے _و اجعل لى وزيراً و ا شركه فى ا مري

۳ _ ايك وقت ميں اور ايك مشتركہ ذمہ دارى كيلئے دو انبياء كى بعثت ممكن ہے _و ا شركه فى ا مري

كہا گيا ہے ''ا مري'' سے مراد نبوت ہے اور جملہ''ا شركه فى ا مري'' ،'' و اجعل لى وزيراً'' سے بڑى درخواست ہے_ يعنى حضرت موسى (ع) نے خلافت كى درخواست كے بعد خداتعالى سے خواہش كى كہ فرعونيوں كو ڈرانے كيلئے ہارون كو بھى نبوت عطا فرمائے تا كہ وہ اس رسالت ميں موسى (ع) كے شريك ہوں _

۴ _ جناب ہارون كو نبوت عطا كرنے ميں حضرت موسى (ع) نے وساطت كى _و ا شركه فى ا مري

۵ _ رسالت ميں جناب ہارون كى نسبت حضرت موسى كا اصل ہونا _و ا شركه فى ا مري

۵۷

۶ _ دعا، دوسروں كے رشد و تكامل ميں مؤثر ہے _و ا شركه فى ا مري

انبياء (ع) :انكى درخواست ۲; انكا شريك ۲; انكا ايك وقت ميں ہونا ۳

تكامل:اسكے عوامل ۶

دعا:اسكے اثرات ۶

موسى (ع) :آپكى نبوت كى اہميت ۵; آپكى دعا ۱; آپكى رسالت كا شريك ۱; آپكا قصہ ۱; آپكا مقام ۵; آپكا كردار ادا كرنا ۴

ہارون (ع) :آپكى نبوت كا پيش خيمہ ۴; آپكا قصہ ۱; آپكا مقام ۵; آپكى نبوت ۵; آپكا كردار ادا كرنا ۱

آیت ۳۳

( كَيْ نُسَبِّحَكَ كَثِيراً )

تا كہ ہم تيرى بہت زيادہ تسبيح كرسكيں (۳۳)

۱ _ حضرت موسى ،(ع) مشركين كى باطل افكار سے خداتعالى كى مكرر برائتيں اور كثير تسبيح كو جناب ہارون كے اپنے ہمراہ ہونے ميں سمجھتے تھے _كى نسبّحك كثيرا

حضرت موسى (ع) كو جو فرعون كى ہدايت كيلئے ما مور كيا گيا تھا يہ قرينہ ہے كہ تسبيح سے مراد خداتعالى كے شريك ركھنے اور اسكى ربوبيت اور الوہيت ميں كسى قسم كى محدوديت سے اسكى تنزيہ ہے ''نسبّحك'' كا فاعل موسى (ع) اور ہارون ہيں اور ''كى نسبّحك'' آخرى جملوں كى علت كا بيان ہے كہ جن ميں حضرت موسى (ع) كى طرف سے ہارون كى ہمراہى كى درخواست كا تذكرہ ہے يعنى جناب ہارون كى پشت پنا ہى سے دعوت توحيد كہ جو خداتعالى كے شريك ركھنے سے منزہ ہونے پر مشتمل ہے آگے بڑھے گى _

۲ _ حضرت موسى (ع) مشركين كے مقابلے ميں خداتعالى كى تسبيح و تنزيہ كيلئے اپنے آپ كوشرح صدر اور واضح بيان كا ضرورت مندمحسوس كرتے تھے _رب اشرح لى كى نسبّحك كثيرا

۵۸

ہوسكتا ہے ''كى نسبّحك'' حضرت موسى (ع) كى تمام درخواستوں كى علت كا بيان ہو كہ جن ميں شرح صدر اور زبان كى لكنت كے كم ہونے كى درخواست بھى شامل ہے حضرت موسى (ع) چاہتے تھے كہ خداوند عالم كے بارے ميں گمراہ لوگوں كے توہمات كو رد كرنے كيلئے لازمى توان ركھتے ہوں _

۳ _ عام لوگوں كا خداتعالى كى تنزيہ كى طرف متوجہ ہونا حضرت موسى (ع) اور ہارون كى رسالت كے اہداف ميں سے تھا_

يفقهوا قولي كى نسبّحك كثيرا ممكن ہے كثرت تسبيح سے مراد تسبيح كرنے والوں كى كثرت ہو تو اس صورت ميں ''نسبّحك'' كا فاعل صرف حضرت موسى اور ہارون نہيں ہوں گے _

۴ _ خداتعالى كى زيادہ تسبيح كرنا اور اسے ہر قسم كے نقص و شرك سے منزہ سمجھنا بڑى فضيلت ركھتا ہے_

تسيبح:تسبيح خدا كى اہميت ۱، ۳; تسبيح خدا كى فضيلت ۴

خداتعالى :اسكى تنزيہ كى فضيلت ۴

مشركين:انكے شرح صدر كے اثرات ۲; انكى فصاحت كے اثرات ۲; انكى نبوت كے اہداف ۳; انكى تسبيح ۱; انكى تسبيح كا پيش خيمہ ۲;انكى كوشش كا فلسفہ ۱; انكا ہدايت كرنا ۲

ہارون(ع) :انكى نبوت كے اہداف ۳; انكى تسبيح ۱; انكى وزارت كا فلسفہ ۱

آیت ۳۴

( وَنَذْكُرَكَ كَثِيراً )

اور تيرا بہت زيادہ ذكر كرسكيں (۳۴)

۱ _ حضرت موسى (ع) كى طرف سے ہارون كيلئے نبوت و رسالت كے مطالبے كا ہدف ،خداتعالى كے ذكر اور اسكى مكرر حمد و ثنا كيلئے زيادہ فرصت حاصل كرنا تھا _و ا شركه فى ا مرى و نذكرك كثيراً كى نسبّحك كثيرا

۲ _لوگوں كے درميان خداتعالى كى ياد كا كثرت سے پھيلنا حضرت موسى و ہارون كے اہداف ميں سے تھا_

يفقهوا قولي و نذكرك كثيرا

۳ _ حضرت موسى (ع) اپنى خوش بيانى اور شرح صدر كو خداتعالى كى كثير ياد كيلئے موقع فراہم ہونے كا سبب سمجھتے تھے_

قال رب اشرح لى صدرى و نذكرك كثيرا

۵۹

ہوسكتا ہے'' و نذكرك'' حضرت موسى (ع) كى طلب كردہ تمام چيزوں كى علت كا بيان ہو كہ جن ميں شرح صدر اور روانى سے بولنے كى درخواست بھى شامل ہے _حضرت موسى (ع) نے اپنى ان دعاؤں كا ہدف ہر كوچہ و گلى ميں اور ہر فرد اور گروہ كو نصيحت كرتے وقت ياد خدا كى توفيق كا زيادہ ہونا بتايا _

۴ _ لوگوں كے ساتھ بات كرتے وقت خداتعالى كى ياد اور ذكر ميں زيادہ مشغول رہنا بہت فضيلت ركھتا ہے اور دين خدا كى ترويج كيلئے انبياء كا شيوہ ہے_و نذكرك كثيرا خلوت ميں خداتعالى كے كثير ذكر اور تسبيح كيلئے حضرت موسى (ع) كو فصيح زبان اور ہارون كى مدد كى ضرورت نہيں تھى _ بنابر اين آپ كا مطلوب خداتعالى كى تسبيح و ياد كا ملاء عام ميں پھيلنا تھا _

۵ _ خداتعالى كے بارے ميں لوگوں كى گمراہ افكار كو دور كرنا خداتعالى كى صفات ثبوتيہ كے بيان پر مقدم ہے _

كى نسبّحك كثيراً و نذكرك كثيرا

حضرت موسى (ع) كى كلام ميں تسبيح كو جو غلط عقائد كا باطل كرنا ہے_ذكر خدا پر مقدم كيا گيا ہے بنابراين تخليہ كا رتبہ تحليہ پر مقدم ہے _

اسماء و صفات:صفات جمال كى اہميت ۵

انبياء (ع) :انكى تبليغ كى روش ۴; انكى سيرت ۴

انسان:اسكے عقائد كو صحيح كرنا ۵

حمد:حمد خدا كى اہميت ۵; حمد خدا كے تسلسل كا پيش خيمہ ۲

شرح صدر:اسكے اثرات ۳

عقيدہ:خدا كے بارے ميں عقيدے كو صحيح كرنا ۵

فصاحت:اسكے اثرات ۳

موسى (ع) :آپ كا حمد خدا كو اہميت دينا۱; آپكا ياد خدا ۱; آپكى نبوت كے اہداف ۲; آپكى سوچ ۳; آپكى دعاؤں كا فلسفہ ۱

ہارون:انكى نبوت كے اہداف ۱، ۲

ياد:ياد خدا كى اہميت ۲، ۴; ياد خدا كا پيش خيمہ ۳

۶۰