تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 750
مشاہدے: 173765
ڈاؤنلوڈ: 1991


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 173765 / ڈاؤنلوڈ: 1991
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 11

مؤلف:
اردو

آیت ۹۷

( وَاقْتَرَبَ الْوَعْدُ الْحَقُّ فَإِذَا هِيَ شَاخِصَةٌ أَبْصَارُ الَّذِينَ كَفَرُوا يَا وَيْلَنَا قَدْ كُنَّا فِي غَفْلَةٍ مِّنْ هَذَا بَلْ كُنَّا ظَالِمِينَ )

او راللہ كا سچا وعدہ قريب آجائے گا تو سب ديكھيں گے كہ كفار كى آنكھيں پتھر آگئي ہيں اور وہ كہہ رہے ہيں كہ وائے بر حال ما ہم اس طرف سے بالكل غفلت ميں پڑے ہوئے تھے بلكہ ہم اپنے نفس پرظلم كرنے والے تھے (۹۷)

۱ _ خداتعالى كا قيامت كو برپا كرنے كا سچا وعدہ قريب ہے_و اقترب الوعد الحق

۲ _ يأجوج و مأجوج كا حملہ ،قيامت كے نزديك ہونے كى علامات ميں سے ہے_حتى إذا فتحت يأجوج و اقترب الوعد الحق

يأجوج و مأجوج كا ماجرا آخرى زمانے سے مربوط ہے اس بناپر اس ماجرا كے بعد قيامت كے برپا كرنے كا ذكر كرنا اس چيز كو بيان كر رہا ہے كہ يہ ماجرا قيامت كى علامات ميں سے ہے_

۳ _ قيامت، خداتعالى كا سچا اور قطعى وعدہو اقترب الوعد الحق

۴ _ قيامت برپا ہونے كے وقت كفار كامبہوت اور حيران و پريشان ہونا _و اقترب الوعد الحق فإذا هى شاخصة أبصار الذين كفرو ''شخوص'' كا معنى ہے ٹكٹكى باندھ كر ديكھنا اور عام طور پر ايسى حالت مبہوت افراد كيلئے پيش آتى ہے_

۵ _ قيامت ناگہانى اور مبہوت كردينے والا واقعہ ہے_و اقترب الوعد الحق فإذا هى شاخصة

مذكورہ مطلب ''إذا'' فجائيہ سے حاصل ہوتا ہے_

۶ _ قيامت كفار كيلئے وحشتناك اور دہشت پيدا كرنے والا واقعہ ہے_و اقترب الوعد الحق فإذا هى شاخصة أبصار الذين كفرو كفار كى آنكھوں كا خيرہ ہونا اور ان كامبہوت ہونا قيامت كے وحشتناك اور دہشت پيدا كرنے والے واقعات كى وجہ سے ہے_

۷ _ روز قيامت انسان كى آنكھوں ميں خوف و وحشت كى حالت كا ظاہر ہونا_فإذا هى شخصة ابصرالذين كفرو

۴۶۱

۸ _ روز قيامت كفار كى قيامت كے دن سے اپنى گہرى اور مسلسل غفلت كى وجہ سے حسرت كا اظہار_ياويلنا قدكنا فى غفلة من هذ مذكورہ مطلب ''في'' كے آنے سے كہ جو ظرفيت كيلئے ہے حاصل ہوتا ہے اس طرح كہ غفلت ظرف اور انسان غافل كو مظروف بنايا گيا ہے اور يہ گہرى غفلت ميں ڈوب جانے كو بيان كر رہا ہے_

۹ _ ستمگر ہونا حق سے دوري، كفر كى طرف مائل ہونے اور عالم آخرت ميں بدبختى كا اصلى عامل ہے_ياويلنا قدكنا فى غفلة من هذا بل كنا ظلمين مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''بل كنا ...'' ميں ''بل'' اضراب ابطالى كيلئے ہو يعنى حقيقت يہ نہيں ہے جو آغاز ميں ہم كہہ چكے ہيں كہ ہم غفلت ميں رہ رہے تھے بلكہ حقيقت يہ ہے كہ ہم ظالموں اور ستم گروں ميں سے ہيں _

۱۰ _ دنيا ميں ظلم اور غفلت قيامت ميں انسان كى ندامت اور حسرت كا سبب ہے_ياويلنا قدكنا فى غفلة من هذا بل كنا ظلمين مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى كہ ہے ''بل كنا ...'' ميں ''بل'' اضراب انتقالى كيلئے ہو يعنى روز قيامت كافروں كا كلام دو چيزيں ہيں ۱_ اپنے غافل ہونے كا اعتراف ۲_ اپنے ستمگر ہونے كا اعتراف

۱۱ _ روز قيامت كافر كا دنيا ميں اپنے ظالم و ستمگر ہونے كا اعتراف_بل كنا ظلمين

۱۲ _ حق كى عبوديت سے منہ موڑنا اور كفر ظلم كا واضح مصداق ہے_أبصار الذين كفروا بل كنا ظلمين

كافروں كى كافر ہونے كے بجائے ظالم ہونے كى ساتھ توصيف ان دو صفات كے ايك ہونے كى دليل ہے اور ہر كافر در حقيقت ظالم ہے_

قرار:ظلم كا اقرار، ۱۱

پشيماني:اخروى پشيمانى كے عوامل ۱۰

خوف:اسكى نشانياں ۷

آنكھ:

۴۶۲

اس كا كردار ۷

حسرت:اخرى حسرت كے عوامل ۱۰

حق:اسے قبول نہ كرنے كے اثرات ۱۲; اسے قبول نہ كرنے كے عوامل ۹

خداتعالى :اسكے وعدوں كا قطعى ہونا ۳; اسكے وعدے ۱

شقاوت:اخروى شقاوت كے عوامل ۹

ظلم :اسكے اثرات ۹، ۱۰; اسكے موارد ۱۲

غفلت:اسكے اثرات ۱۰; قيامت سے غفلت كے اثرات ۸

قيامت:اسكى خوفناكى ۶; اس ميں خوف ۷; اس كا حتمى ہونا ۳; اس ميں آنكھوں كا خيرہ ہونا ۴; اس كا ناگہانى ہونا ۵; اس كا نزديك ہونا ۱; اسكى نشانياں ۲; اس كا وعدہ۱; اسكى خصوصيات ۵

كفار:انكا اخروى اقرار، ۱۱; انكا اخروى خوف ۶; انكى اخروى حسرت ۸; انكى آنكھوں كا خيرہ ہونا ۴; انكى غفلت ۸; يہ قيامت ميں ۴، ۶، ۸، ۱۱

كفر:اسكے اثرات ۱۲; اسكے عوامل ۹

مأجوج:اس كا خروج ۴

يأجوج:اس كا خروج۴

آیت ۹۸

( إِنَّكُمْ وَمَا تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ حَصَبُ جَهَنَّمَ أَنتُمْ لَهَا وَارِدُونَ )

ياد ركھو كہ تم لوگ خود اور جن چيزوں كى تم پرستش كر رہے ہو سب كو جہنم كا ايندھن بنايا جائے گا اور تم سب اسى ميں وارد ہونے والے ہو (۹۸)

۱ _ كفار اور ان كے جھوٹے معبود جہنم كا ايندھن ہيں _إنكم و ما تعبدون من دون الله حصب جهنم

''حصب'' يعنى ہر وہ چيز جسے آگ ميں پھينكتے ہيں اور اس كا غالبى معنى ايندھن ہے (لسان العرب)

۲ _ دوزخيوں كا بدن جہنم كى آگ پيدا كرنے والا مادہ ہے_إنكم و ما تعبدون من دون الله حصب جهنم

چونكہ خود كفار اور ان كے بدن جہنم كا ايندھن ہيں اس سے مذكورہ مطلب حاصل ہوتا ہے_

۴۶۳

۳ _ جہنم كى آگ دوزخى كفار كے پورے بدن كو اپنى ليپٹ ميں لئے ہوگى اور ايك ہى جگہ پر ان كا بدن آگ ميں تبديل ہوجائيگا_إنكم و ما تعبدون من دون الله حصب جهنم

مذكورہ مطلب كافروں كے جہنم كا ايندھن بننے سے حاصل ہوتا ہے كيونكہ جب بھى ايندھن كو آگ لگے تو پورا ايندھن آگ ميں تبديل ہوجاتا ہے اس بناپر كافروں كا بدن بھى ايك جگہ پر آگ ميں تبديل ہوجائيگا اور ان كا پورا بدن جل جائيگا_

۴ _ تمام مشركين اور ان كے معبودوں كا جہنم ميں داخل ہونا قطعى ہے_إنكم و ما تعبدون من دون الله حصب جهنم انتم لها وردون جملہ''أنتم لها واردون'' جملہ''انكم و ما تعبدون '' كيلئے تاكيد ہے_

۵ _ غير خدا كى عبادت كفر اور جہنم كا سبب ہے_الذين كفروا إنكم و ما تعبدون من دون الله حصب جهنم

۶ _ حديث ميں آيا ہے كہ ايك گروہ پيغمبر اكرم(ص) كى خدمت ميں حاضر ہو كر كہنے لگا '' ہميں خداتعالى كے فرمان'' إنكم و ما تعبدون من دون الله صحب جہنم '' كے بارے ميں بتايئےگر ان كا معبود آگ ميں ہو تو ايك گروہ نے عيسى (ع) كى عبادت كى ہے كيا آپ(ع) كہتے ہيں وہ آگ ميں ہيں تو رسول خدا(ص) نے انہيں فرمايا خداتعالى نے فرمايا ہے ''إنكم و ما تعبدون'' اور اسكى مراد وہ بت ہيں جنكى وہ عبادت كرتے تھے اور بت غير عاقل ہيں اور حضرت مسيح(ع) اس ميں داخل نہيں ہيں كيونكہ وہ صاحب عقل ہيں اور اگر فرماتا''إنكم و من تعبدون '' تو مسيح(ع) بھى اس جمع ميں داخل ہوتے تو اس گروہ نے كہا آپ(ع) نے سچ فرمايا اے رسول خدا(۱)

۷ _ امام باقر(ع) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ(ع) نے فرمايا جب يہ آيت نازل ہوئي ابن زبعري نے كہا اے محمد(ص) بتا يہ آيت جو ابھى ابھى تونے پڑھى ہے يہ ہم اور ہمارے معبودوں كے بارے ميں ہے يا گذشتہ امتوں اور ان كے معبودوں كے بارے ميں تو آپ(ع) نے فرمايا تم اور تمہارے معبودوں كے بارے ميں بھى ہے اور گذشتہ امتوں كے بارے ميں بھى ہے سوائے اس كے جسے خداتعالى نے مستثنا ديا ہے ابن زبعرى نے كہا مگر تو عيسى (ع) كو اچھائي كے ساتھ ياد نہيں كرتا جبكہ تو جانتا ہے كہ نصارى عيسى (ع) اور انكى ماں كى عبادت كرتے ہيں اور بعض لوگ فرشتوں كى عبات كرتے ہيں تو كيا وہ اور ان

____________________

۱ ) كنز الفوائد ص ۲۸۵_ بحار الانوار ج ۹ ص ۲۸۲ ح ۶_

۴۶۴

كے معبود آگ ميں نہيں ہيں ؟ تو رسول خدا(ص) نے فرمايا نہيں كيا ميں نے نہيں كہا مگر وہ جنہيں خدا تعالى نے مستثنے كرديا ہے اور وہ استثنا خداتعالى كا يہ فرمان ہے ''إن الذين سبقت لهم منا الحسنى أولئك عنها مبعدون ''(۱)

باطل معبود:غير خدا كى عبادت كے اثرات ۵

بت:يہ جہنم ميں ۶

جہنم:اس كا آتش گير مادہ ۱، ۲; اسكى آگ كا احاطہ ۳;اسكے اسباب ۵

جہنمى لوگ:ان كا نقش و كردار ۲روايت :۶، ۷

مشركين:ان كے جہنم ميں داخل ہونے كا قطعى ہونا ۴ان كے جہنم ميں داخل ہونے كا حتمى ہونا ۴; ان سے مراد ۶، ۷; يہ جہنم ميں ۱، ۶، ۷

كفار:يہ جہنم ميں ۱، ۳

كفر:اسكے موارد ۵

آیت ۹۹

( لَوْ كَانَ هَؤُلَاء آلِهَةً مَّا وَرَدُوهَا وَكُلٌّ فِيهَا خَالِدُونَ )

اگر يہ سب واقعاً خدا ہوتے تو كبھى جہنم ميں وارد نہ ہوتے حالانكہ يہ سب اسى ميں ہميشہ ہميشہ رہنے واولے ہيں (۹۹)

۱ _ مشركين كے معبودوں كا جہنم سے بچنے پر قادر نہ ہونا،ان كے معبود نہ ہونے كى دليل ہے _

ما تعبدون من دون الله حصب جهنم لو كان هولآء ألهة ما وردوه

۲ _ اپنے آپ سے ہر قسم كے نقصان كو دور كرنے پر قادر ہونا الوہيت كا لازمہ ہے_

____________________

۱ ) تفسير قمى ج ۲ص ۷۶; نورالثقلين ج۳، ص ۴۵۹ ج ۱۶۹

۴۶۵

لو كان هؤلآء ألهة ما وردوه

مذكورہ مطلب اس چيز سے حاصل ہوتا ہے كہ خداتعالى نے مشركين كے معبودوں كى عدم الوہيت كيلئے ان كى اپنے آپ سے آتش جہنم كو دور كرنے سے ناتوانى كو دليل بنايا ہے_

۳ _ خداتعالى كيلئے شريك كا وجود محال ہے_لو كان هوهؤلآء ألهة مذكورہ مطلب ''لو'' امتناعيہ سے حاصل ہوتا ہے_

۴ _ مشركين اور ان كے معبودوں كا ہميشہ جہنم ميں رھناو كل فيها خلدون

۵ _ شرك بڑا گناہ اور آتش جہنم ميں ہميشہ رہنے كا سبب ہے_إنكم و ما تعبدون من دون الله حصب جهنم و كل فيها خلدون

اسما و صفات:صفات جلال ۳

الوہيت:اس ميں نقصان كو روكنا ۲; اس ميں قدرت ۲ ; اسكے شرائط ۲

باطل معبود:ان كے عجز كے اثرات ۱; انكى الوہيت ۱; يہ جہنم ميں ۱، ۴

جہنم :اس ميں ہميشہ رہنے والے ۴; اس ميں ہميشہ رہنا ۵; اس كے اسباب۵

خداتعالى :خداتعالى اور شريك ۳

شرك:اس كا گناہ ۵

گناہان كبيرہ :۵

مشركين:يہ جہنم ميں ۴

۴۶۶

آیت ۱۰۰

( لَهُمْ فِيهَا زَفِيرٌ وَهُمْ فِيهَا لَا يَسْمَعُونَ )

جہنم ميں ان كے لئے چيخ پكار ہوگى اور وہ كسى كى بات سننے كے قابل نہ ہونگے (۱۰۰)

۱ _ جہنم ميں مشركين كى دردناك اور تكليف دہ فرياد_لهم فيها زفير ''زفير'' كا معنى ہے سينے كا غم و اندوہ سے پر ہونا نيز گدھوں كى پہلى پہلى آواز كے معنى ميں بھى ہے

۴۶۷

(لسان العرب) اور يہاں يہ دردناك غمگين فرياد كے معنى ميں ہے_

۲ _ جہنم ميں مشركين اور ان كے معبودوں كا عذاب اور شكنجہ شديد ہوگا_لهم فيها زفير و هم فيها لا يسمعون

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''لہم'' كى ضمير كا مرجع مشركين اور ان كے معبود ہوں تو اس صورت ميں آواز كانہ سننا ممكن ہے عذاب اور اسكى ہولناكى كى شدت كى وجہ سے ہو اور يا اس وجہ سے ہو كہ انكى فرياد كى آواز اسقدر بلند ہے كہ كوئي دوسرى آواز نہيں سنتے_

۳ _ مشركين كا جہنم ميں قوت سماعت سے محروم ہونا _و هم فيها لا يسمعون

۴ _ عذاب كى شدت اور فرياد كى آواز جہنم ميں مشركين كے سننے سے مانع ہوگي_لهم فيها زفير و هم فيها لا يسمعون

مذكورہ مطلب اس احتمال پر مبتنى ہے كہ''لهم فيها زفير'' كو''لايسمعون'' كى علت كے طور پر لياجائے يعنى عذاب اور دوزخيوں كى فرياد اس قدر شديد اور بلند ہے كہ يہ ان كے دوسروں كى آواز كو سننے سے مانع ہوگي_

۵ _ قوت سماعت انسان كيلئے ايك اہم نعمت ہے حتى كہ جہنم ميں دو زخيوں كيلئے بھي_و هم فيها لايسمعون

چونكہ دوزخيوں كے اوصاف ميں اس چيز كو ذكر كيا گيا ہے اس سے معلوم ہوتاہے كہ سماعت ايسى نعمت ہے كہ جسے خداتعالى نے دوزخيوں سے چھين ليا ہے_

جہنمى لوگ:انكى فرياد كے اثرات ۴; انكى شنوائي كے موانع ۴

قوت سماعت:اسكى اہميت ۵

عذاب:اسكے درجے ۲،۴

مشركين:ان كے عذاب كى شدت كے اثرات ۴; ان كا اخروى عذاب ۲; انكى فرياد، ۱; ان كا بہرہ پن ۳; يہ جہنم ميں ۱، ۲، ۳

باطل معبود:ان كا اخروى عذاب ۲; يہ جہنم ميں ۲

نعمت:قوت سماعت كى نعمت ۵

۴۶۸

آیت ۱۰۱

( إِنَّ الَّذِينَ سَبَقَتْ لَهُم مِّنَّا الْحُسْنَى أُوْلَئِكَ عَنْهَا مُبْعَدُونَ )

بيشك جن لوگوں كے حق ميں ہمارى طرف سے پہلے ہى نيكى مقدر ہوچكى ہے وہ اس جہنم سے دور ركھے جائيں گے (۱۰۱)

۱ _ خداتعالى نے ان لوگوں كو آتش جہنم سے نجات اور دورى كا وعدہ ديا ہے كہ جو اچھے مقام اور پسنديدہ خصلت كے مالك (سچے مؤمن) ہيں _إن الذين سبقت لهم منا الحسنى أولئك عنها مبعدون

''الحسنى ''، ''أحسن'' كى مونث اور ''المنزلہ'' يا ''الخصلة'' جيسے محذوف موصوف كى صفت ہے اور گذشتہ آيت كہ جو كفار اور مشركين كے بارے ميں تھى كے مقابلے ميں ہونا قرينہ ہے كہ يہ سچے مؤمنين كے بارے ميں ہے_

۲ _ سچا ايمان اور اچھا مقام ركھنا اور پسنديدہ خصلتوں كا حامل ہونا تقدير الہى كے ساتھ مربوط ہے_إن الذين سبقت لهم منا الحسني جملہ''سبفت لهم منا'' پہلے سے ہى خداتعالى كى جانب سے ''الحسني'' (اچھا ہونا) كے ان كا مقدر ہونے كو بيان كر رہا ہے يعنى وہ جن كيلئے ہم نے پہلے سے ہى مقدر كر ركھا ہے_

۳ _ ايك گروہ كى آتش جہنم سے دورى دنيا ميں ان كے ساتھ خداتعالى كى طرف سے كئے گئے اچھے وعدے كى بنياد پر ہے_

إن الذين سبقت ...مبعدون مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''الحسني'' ،''الوعدة'' جيسے محذوف موصوف كى صفت ہو_

۴ _ سچے، با فضيلت اور بارگاہ الہى كے مقرب مؤمنين روز قيامت جہنم كى آگ سے دور ايك جگہ ميں ٹھہرے ہوئے ہوں گے_إن الذين سبقت لهم منا الحسنى أولئك عنها مبعدون

ايمان:

۴۶۹

اس كا سرچشمہ ۲

جہنم:اس سے دورى كا سرچشمہ ۲; اس سے نجات كا وعدہ ۱

خداتعالى :اسكے وعدوں كے اثرات ۳; اسكى تقديرات ۲; اسكے وعدے ۱

صفات:پسنديدہ صفات كا سرچشمہ ۲

مؤمنين:انكى جہنم سے دورى ۴; انكى پسنديدہ صفات ۱; ان كا اخروى مقام ۴; يہ قيامت ميں ۴; ان كے ساتھ وعدہ ۱

مقربين:ان كا اخروى مقام و مرتبہ ۴

آیت ۱۰۲

( لَا يَسْمَعُونَ حَسِيسَهَا وَهُمْ فِي مَا اشْتَهَتْ أَنفُسُهُمْ خَالِدُونَ )

اور اس كى بھنك بھى نہ سنيں گے اور اپنى حسب خواہش نعمتوں ميں ہميشہ ہميشہ آرام سے رہيں گے (۱۰۲)

۱ _ اہل بہشت ايسى جگہ ميں ہوں گے كہ جہاں آتش جہنم كى آہستہ سى آواز بھى سنائي نہيں دے گي_لا يسمعون حسيسه ''حسيس'' كا معنى ہے آہستہ آواز اور آيت كريمہ ميں اس سے مراد وہ آواز ہے كہ جو آتش جہنم كى حركت سے پيدا ہوگي_

۲ _ آتش جہنم كى وحشتناك آواز ہے_لا يسمعون حسيسه

۳ _ اہل بہشت اپنى من پسند نعمتوں ميں غرق اور جاوداں ہوں گے_و هم فيها ما اشتهت أنفسهم خلدون

۴ _ بہشت دائمى اور من پسند جگہ اور اسكى نعمتيں انسان كى تمام خواہشات اور تمايلات كو سير كرنے والى ہيں _

و هم فى ما اشتهت أنفسهم خلدون

بہشت:اس ميں خواہشات كا پورا ہونا ۴; اس كا دائمى ہونا ۴; اسكى نعمتوں كى خصوصيت ۴

بہشتى لوگ:ان كا دائمى ہونا ۳; انكى خواہشات ۳; انكى جہنم سے

۴۷۰

دورى ۱; ان كے فضائل ۳; انكى نعمتيں ۳

جہنم:اسكى آگ كا خوفناك ہونا ۲; اسكى آگ كى آواز ۱، ۲; اسكى آگ كى صفات ۲

آیت ۱۰۳

( لَا يَحْزُنُهُمُ الْفَزَعُ الْأَكْبَرُ وَتَتَلَقَّاهُمُ الْمَلَائِكَةُ هَذَا يَوْمُكُمُ الَّذِي كُنتُمْ تُوعَدُونَ )

انھيں قيامت كابڑے سے بڑا ہولناك منظر بھى رنجيدہ نہ كرسكے گا اور ان سے ملائكہ اس طرح ملاقات كريں گے كہ يہى وہ دن ہے جس كا تم سے وعدہ كيا گيا تھا (۱۰۳)

۱ _ اہل بہشت اور سچے مؤمنين قيامت كے عظيم غم و اندوہ اور جزع فزع سے دور ہوں گے اور غمگين نہيں ہوں گے_

إن الذين سبقت لهم منا الحسني لا يحزنهم الفزع الأكبر ''فزع'' كا معنى ہے انقباض اور گرفتگى كى وہ حالت كہ جو خوفناك چيز سے پيدا ہوتى ہے اور يہ ''جزع'' (آہ و زاري) كى قسم سے ہے (مفردات راغب)

۲ _ قيامت كا برپا ہونا غم انگير اور وحشت و جزع فزع كے ہمراہ ہے_لايحزنهم الفزع الأكبر

۳ _ قيامت برپا ہونے كے وقت اہل بہشت اور سچے مؤمنين كا فرشتے استقبال كريں گے_و تتلقى هم الملائكة

۴ _ اہل بہشت اور سچے مؤمنين روز قيامت بلند مقام و مرتبے پر فا ئز ہوں گے_و تتلقى هم الملائكة

فرشتوں كا مؤمنين اور اہل بہشت كا استقبال كرنا انكے بلند مقام و مرتبے كو بيان كرنا ہے_

۵ _ روز قيامت فرشتوں كى طرف سے سچے مؤمنين اور اہل بہشت كو يوم موعود (قيامت) كے آنے كى بشارت

هذا يومكم الذى كنتم توعدون

۶ _ قيامت (بہشت) خداتعالى كى طرف سے سچے مؤمنين كے ساتھ پہلے سے كيا گيا وعدہ_و هذا يومكم الذى كنتم توعدون

۴۷۱

۷ _ پيغمبر خدا(ص) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ(ص) نے ''فزع اكبر'' كے معنى كے بارے ميں فرمايا بيشك لوگوں پر ايك چنگھاڑ مارى جائيگى كہ كوئي مردہ نہيں رہيگا مگر يہ كہ وہ زندہ ہوجائيگا اور كوئي زندہ نہيں ہوگا مگر يہ كہ وہ مرجائيگا_ سوائے اسكے جو خدا چاہے پھر ان پر دوسرى صيحہ مارى جائيگى اور جو مرچكے ہوں گے وہ زندہ ہوكر سب كى صف بنا دى جائيگى اور آسمان شگافتہ ہوجائيگا زمين تہس نہس ہوجائيگى پہاڑ گرجائيں گے اور آگ آسمان كو چھوتے ہوئے شعلے نكالے گى پس كوئي ذى روح نہيں رہيگا مگر يہ كہ (خوف و ہراس كى وجہ سے) اس كا دل اكھڑ جائيگا اور اپنے گناہوں كو ياد كريگا اور ہر كسى كو اپنى فكر ہوگى مگر جو خدا چاہے(۱)

انسان:يہ قيامت ميں ۷

بشارت:قيامت كى بشارت ۵

بہشت:اس كا وعدہ ۶

اہل بہشت:ان كا استقبال ۳; ان كو بشارت ۵; ان كے فضائل ۱، ۳; انكا محفوظ ہونا۱; ان كا مقام و مرتبہ ۴

خوف:اسكے درجے ۲

خداتعالى :اسكے وعدے ۶

روايت ۷قيامت :اسكے اثرات ۲; اس ميں آسمان ۷; اس كا اندوہ ناك ہونا ۲; اسكى ہولناكياں ۷; اسكى خوفناكى ۲; اس ميں حشر ۷; اس ميں زمين ۷; اسكى ہولناكيوں سے محفوظ ہونا ۱; اس ميں صور پھونكنا ۷; اس كا وعدہ ۶

مؤمنين:ان كا استقبال ۳; انكو بشارت ۵; ان كے اخروى فضائل ۱، ۳; انكا آخرت ميں محفوظ ہونا ۱; ان كا اخروى مقام و مرتبہ ۴; يہ قيامت ميں ۳، ۴; ان كے ساتھ وعدہ ۶

فرشتے:ان كا استقبال كرنا ۳; انكى بشارتيں ۵

____________________

۱ ) نورالثقلين ج۳ ص ۴۶۱ ح ۱۸۰_ ارشاد مفيد ج ۱۱ ، ص ۱۵۸_

۴۷۲

آیت ۱۰۴

( يَوْمَ نَطْوِي السَّمَاء كَطَيِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ كَمَا بَدَأْنَا أَوَّلَ خَلْقٍ نُّعِيدُهُ وَعْداً عَلَيْنَا إِنَّا كُنَّا فَاعِلِينَ )

اس دن ہم تمام آسمانوں كو اس طرح لپيٹ ديں گے جس طرح خطوں كا طومار لپيٹا جاتا ہے اور جس طرح ہم نے تخليق كى ابتدا كى ہے اسى طرح انھيں واپس بھى لے آئيں گے يہ ہمارے ذمہ ايك وعدہ ہے جس پر ہم بہرحال عمل كرنے والے ہيں (۱۰۴)

۱ _ قيامت ايسا دن ہے كہ جس ميں خداتعالى آسمان كو اس طرح لپيٹے گا جيسے خطوط كا طومار لپيٹا جاتا ہے_يو م نطوى السماء كطى السجل للكتب مذكورہ مطلب دو نكتوں كو پيش نظر ركھنے سے حاصل ہوتا ہے ۱_ ''طي'' كا معنى ہے لپٹينا_ ۲_ ''سجّل'' كا معنى يا تو لكھنے والا ہے اس صورت ميں ''طي'' كى سجل كى طرف اضافت مصدر كى فاعل كى طرف اضافت ہوگى اور ''للكتب'' ميں لام اختصاص كيلئے ہوگا يا ''طّي'' كے عامل كى تقويت كے لئے ہے اور يا سجل كا معنى ہے وہ چيز جن ميں لكھتے ہيں اس صورت ميں طى كى اضافت مفعول كى طرف ہوگى اور ''للكتب ''ميں لام ''من اجل'' كے معنى ميں ہوگا_

۲ _ قيامت اور اس ميں آسمان كا لپيٹا جانا ايسے واقعات ميں سے ہے جو سبق آموز اور ياد ركھنے و ياد كرانے كے قابل ہيں _يوم نطوى السماء كطى السجل للكتب مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''يوم'' كا نصب ''اذكر'' يا ''اذكروا'' جيسے مقدر عا مل كى وجہ سے ہو_

۳ _ قيامت برپا ہونے كے وقت موجودہ نظام طبيعت كا ختم ہوجانا _يوم نطوى السماء كطى السجل للكتب

آسمان كے لپيٹنے كے ساتھ اس كا موجودہ نظام بھى لپيٹ ديا جائيگا_

۴ _ قيامت برپا ہونے كا معنى جہان طبيعت كى مكمل نابودى اور ختم ہوكر اس كا دوبارہ خلق ہونا نہيں ہے بلكہ موجودہ نظام كا تہس نہس ہوكر لپيٹ ليا جانا اور اس كا نئے نظام ميں تبديل ہونا ہے_يوم نطوى السماء كطى السجل للكتب

آسمان كے لپيٹنے كو طومار كے لپيٹنے كے ساتھ تشبيہ دينے كو مد نظر ركھتے ہوئے _ كہ جو اصل كو محفوظ ركھنے اور اس پر حاكم نظام كے ختم ہوجانے كے معنى ميں ہے_ مذكورہ مطلب حاصل ہوتا ہے_

۴۷۳

۵ _ خداتعالى قيامت كے وقت اپنى نابود شدہ مخلوقات كو انكى پہلى آفرينش كى طرح دوبارہ خلق فرمائے گا_

كما بدا نا أول خلق نعيده

۶ _ آسمان ليپٹ ديئے جانے كے بعد دوبارہ اپنى پہلى خلقت جيسى شكل اختيار كريگا_كما بدأنا أول خلق نعيده

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''نعيدہ'' آسمان كو لپيٹ دينے كے بعد اسكى دوبارہ خلقت كى طرف اشارہ ہو نہ تمام مخلوقات كى خلقت كى طرف_

۷ _ قيامت برپا ہونے كے وقت كائنات كى نئي پيدائش اسكى پہلى خلقت جيسى ہوگي_كما بدا نا أول خلق نعيده

۸ _ كائنات كى نئي خلقت اور نظام كے ہمراہ قيامت كا برپا ہونا خداتعالى كا قطعى وعدہ_وعداً علينا إنا كنا فعلين

۹ _ خداتعالى كے وعدے اور پروگرام حتمى او رقطعى الوقوع ہيں _وعداً علينا إنا كنا فعلين

۱۰ _ خداتعالى كا نظام آفرينش كى پہلى خلقت پر قادر ہونا اسكے اسكى دوسرے خلقت پر قادر ہونے كى علامت ہے_يوم نطوي إنا كنا فعلين ''كما'' كے ذريعے تشبيہ ممكن ہے كائنات كى اصل خلقت اور اسكى نئي آفرينش كيلئے ہو يعنى جيسے آغاز ميں ہم نے كائنات كو خلق كيا تھا اسى طرح اسے دوبارہ بھى وجود ميں لاسكتے ہيں _قابل ذكر ہے كہ تأكيدى جملہ ''إنا كنا فعلين'' اس چيز كو بيان كر رہا ہے كہ كائنات كى دوبارہ خلقت كا انكار كيا جاتا تھا اور آيت كريمہ اسكے امكان كو بيان كررہى ہے_

۱۱ _ امام باقر(ع) سے روايت ہے كہ فضا ميں ايك اسماعيل نامى فرشتہ ہے كہ جسكے ما تحت تين لاكھ فرشتے ہيں كہ جن ميں سے ہر ايك كے پاس ايك لاكھ فرشتوں كى كمان ہے اور وہ لوگوں كے اعمال كو شمار كرتے ہيں ہر سال كے آغاز ميں خداتعالى سجل نامى فرشتے كو بھيجتا ہے تا كہ بندوں كے (نامہ اعمال) سے (كہ جو فضا والے فرشتوں كے پاس ہے) ايك نقل اتارلے اور يہى ہے خداتعالى كا فرمان''يوم نطوى السما كطى السجل للكتب'' (۱)

۱۲ _ پيغمبر خدا(ص) سے روايت كى گئي ہے كہ آپ(ص) نے فرمايا اے لوگو تم جس طرح پيدا كئے گئے اسى طرح پابرہنہ اور عريان خداتعالى كى طرف محشور ہوگے

____________________

۱ ) بحار الانوار ج ۵ ص ۳۳۲ ح ۸_

۴۷۴

(اس آيت كي) تلاوت فرمائي''كما بدأنا أول خلق نعيده'' (۱)

آسمان:اسے دوبارہ پلٹانا ۶; اسكى پہلى خلقت ۶

خلقت:اسے دوبارہ پلٹانا ۵، ۷، ۸، ۱۰; اس كا انہدام ۳; اسكے نظام كى تبديلى ۴; اسكى پہلى خلقت ۵، ۷، ۱۰; اس كا نظام ۳

انسان:اسكے محشور ہونے كى خصوصيات ۱۲

خدا تعالي:اسكے وعدوں كا قطعى ہونا ۹; اسكے خالق ہونے كى نشانياں ۱۰; اسكى قدرت كى نشانياں ۱۰; اسكے وعدے ۸

ذكر:ذكر قيامت كى اہميت ۲

روايت ۱۱، ۱۲

عبرت:اسكے عوامل ۲

فرشتے:اعمال كو ثبت كرنے والے فرشتے ۱۱; ان كا نقش و كردار ۱۱

قرآن:اسكى تشبيہات ۱

قرآن كى تشبيہات:آسمان كى تشبيہ ۱; لپٹے ہوئے طومار كے ساتھ تشبيہ ۱

قيامت:اس ميں آسمان ۱، ۲; اس ميں خلقت ۴; اس ميں برہنگى ۱۲; اسكى حقيقت ۴; اسكى نشانياں ۳; اس كا وعدہ ۸; اسكى خصوصيات ۵، ۶

نامہ عمل:اسكى نقل اتارنا ۱۱

آیت ۱۰۵

( وَلَقَدْ كَتَبْنَا فِي الزَّبُورِ مِن بَعْدِ الذِّكْرِ أَنَّ الْأَرْضَ يَرِثُهَا عِبَادِيَ الصَّالِحُونَ )

اور ہم نے ذكر كے بعد زبور ميں بھى لكھ ديا ہے كہ ہمارى زمين كے وارث ہمارے نيك بندے ہى ہوں گے_(۱۰۵)

۱ _ بندگان صالح كا زمين كا مالك بننا اور اسكے منافع پرمسلط ہونا ايسى چيز ہے جو تورات و زبور ميں درج اور ثبت ہے_و لقد كتبنا فى الزبور من بعد الذكر

____________________

۱ ) نورالثقلين ج۳ ص ۴۶۳ ح ۱۸۶

۴۷۵

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ۱_ ''الزبور'' كا الف و لام عہد كيلئے اور اس سے مراد حضرت داؤد(ع) (ع) كى آسمانى كتاب ہو جيسا كہ سورہ نساء كى آيت ۱۶۳ ميں آيا ہے (و آتينا داؤد(ع) زبوراً' ۲_ الذكر سے مراد تورات ہو چنانچہ يہ نام قرآن ميں تورات پر بولا گيا ہے (انبياء آيت ۳۸) ۳_ ''من بعد الذكر''، ''كتبنا'' سے متعلق ہو_

۲ _ زبور ميں صالح انسانوں كى روئے زمين پر حكمرانى اور كاميابى كى پيشين گوئي_و لقد كتبنا فى الزبور من بعد الذكر

بعض مفسرين نے ''الذكر'' كو اسكے لغوى معانى (نصيحت كرنا، موعظہ، ياد كرنا، ياد دہانى كرانا) ميں سے ايك ميں ليا ہے اس صورت ميں آيت كا معنى يوں ہوگا كتاب زبور ميں ہم نے پند و نصيحت اور ياد دہانى كے ايك سلسلے كے بعد لكھا

۵ _ تورات، ياد و ياددہانى اور پند و نصيحت والى كتابمن بعد الذكر

۶ _ خداتعالى كى جانب سے زمين پر صالحين كى حكمرانى كى بشارت_أن الأرض يرثها عبادى الصالحون

۷ _ خداتعالى كى جانب سے اپنے صالح بندوں كے بہشت كا وارث ہونے كى خوشخبريبأن الأرض يرثها عبادى الصالحون مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''الأرض'' سے مراد بہشت ہو جيسا كہ بعض آيات ميں صراحت كے ساتھ آيا ہے''وأورثنا الأرض نتبؤا من الجنة حيث نشاء فنعم اجر العملين'' (سورہ زمر ۳۹ آيت ۷۴)

۸ _ صالحين كا زمين كا وارث بننا ان پر خداتعالى كى عنايات كے سائے ميں ہے_و لقد كتبنا أن الأرض يرثها عبادى الصالحون

۹ _ زمين كى حكمرانى كو حاصل كرنے ميں خداتعالى كى عبوديت اور صلاح و درستى كا كردار_يرثها عبادى الصالحون

۱۰ _ صالحين خداتعالى كے خاص بندے ہيں _عبادى الصالحون

اگر ''الصالحون''، ''عبادي'' كيلئے قيد توضيحى ہو تو مندرجہ ذيل مطلب حاصل ہوتا ہے_

۱۱ _ خداتعالى كے صالح بندوں كى عالمى حكومت زمين ميں انسانى زندگى كا آخرى انجام_أن الأرض يرثها عبادى الصالحون

۱۲ _ حيات بشر كے تغير و تبدل ميں خداتعالى كے ارادے كا بنيادى كردار _و لقد كتبنا فى الزبور من بعد الذكر أن الأرض يرثها عبادى الصالحون

۱۳ _ عبدالله بن سنان سے منقول ہے كہ انہوں نے خداتعالى كے فرمان ''و لقد كتبنا فى الزبور من بعد الذكر'' كے بارے ميں امام صادق (ع) سے پوچھا زبور كيا ہے اور ذكر سے كيا مراد ہے؟ تو

۴۷۶

آپ(ع) نے فرمايا ذكر خداتعالى كے پاس ہے اور زبور وہ ہے جو حضرت داؤد(ع) پر نازل ہوئي تھى(۱)

۱۴ _ امام باقر (ع) سے خداتعالى كے فرمان''أن الأرض يرثها عبادى الصالحون'' كے بارے ميں روايت ہے كہ آپ نے فرمايا وہ آخرى زمانے ميں امام مہدي(ع) كے مددگار ہيں(۲)

امام مہدي(ع) :ان كے پيرو كاروں كے فضائل ۱۴

بہشت:اسكے وارث ۷/تاريخ:اسكے تغير و تبدل كا سرچشمہ ۱۲

تورات:اسكى تاريخ ۳; اسكى ياد دہانى ۵; اسكى تعليمات ۱، ۵; اسكى نصيحتيں ۵

حكمراني:اس كا پيش خيمہ ۹/خدا كے بندے:انكى عالمى حكومت ۱۱; انكى وراثت ۱، ۷

خوشخبري:صالحين كى حكمرانى كى خوشخبرى ۶/خداتعالى كا لطف و كرم:يہ جنكے شامل حال ہے ۸

خداتعالى :اسكے ارادے كے اثرات ۱۲; اسكى عبوديت كے اثرات ۹; اسكى بشارتيں ۶،۷

داؤد(ع) :انكى آسمانى كتاب ۱۳

دنيا:اس كا انجام ۱۱

ذكر:اس سے مراد ۱۳

روايت :۱۳، ۱۴

زبور:اسكى پيش گوئياں ۲; اسكى تاريخ ۳; اسكى ياد دہانياں ۴; اسكى تعليمات ۱، ۴; يہ آسمانى كتب ميں سے ۳; اس سے مراد ۱۳; اسكى نصيحتيں ۴

زمين:اسكے وارثوں سے مراد ۱۴; اسكے وارث ۱، ۸

صالحين:انكى كاميابى ۲; انكى حكمرانى ۲; انكى عالمى حكومت ۱۱; انكى عبوديت ۱۰; ان كے فضائل ۸; انكا مقام و مرتبہ ۱۰; انكى حكمرانى كا سرچشمہ ۸; انكى وراثت ۱، ۷

عمل صالح:اسكے اثرات ۹

____________________

۱ ) كافى ج ۱ ص ۲۲۵ ح ۶; نورالثقلين ج ۳ ص ۴۶۴ ح ۱۹۲_

۲ ) تاؤيل الآيات الظاہرة ص ۳۲۷_ نورالثقلين ج ۳ ص ۴۶۴ ح ۱۹۳_

۴۷۷

آیت ۱۰۶

( إِنَّ فِي هَذَا لَبَلَاغاً لِّقَوْمٍ عَابِدِينَ )

يقيناً اس ميں عبادت گذارقوم كے لئے ايك پيغام ہے_(۱۰۶)

۱ _ قرآن كے معارف خدا كى عبادت كرنے والى قوم كى سعادت اور ہدايت كيلئے كافى ہيں _إن فى هذا ا لبلغاً لقوم عبدين

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''ہذا'' قرآن اور اس سورہ كے مطالب كے مجموعے كى طرف اشارہ ہو اور ''بلاغ'' بھى كافى ہونے ''كے معنى ميں ہو (لسان العرب)

۲ _ خداتعالى كى عبوديت اور بندگى معارف قرآن سے بہرہ مند ہونے كى شرط ہے_إن فى هذا ا لبلغاً لقوم عبدين

۳ _ خداتعالى كى طرف سے اپنے تمام حقيقى بندوں كو پيغام اور ان كے ساتھ وعدہ كہ انہيں كرہ زمين كے چپے چپے پر حكمرانى اور كاميابى حاصل ہوگي_أن الأرض يرثها عبادى الصالحون_ إن فى هذا ا لبلغاً لقوم عبدين

مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''ہذا'' گذشتہ آيت كے محتوا كى طرف اشارہ ہو اور ''بلاغ'' سے مراد پيغام كا ابلاغ اور مقصود كا پہچانا ہو (لسان العرب) قابل ذكر ہے كہ دو آيتوں كا لحن خداتعالى كے وعدے اور بشارت پر مشتمل ہے_

۴ _ زمين پر صالحين كى آخرى حكمرانى كے اعتقاد كا خداتعالى كى بندگى اور عبوديت ميں اثر _و لقد كتبنا فى الزبور إن فى هذا ا لبلغاً لقوم عبدين مذكورہ مطلب اس بات پر مبتنى ہے كہ ''ہذا'' صالحين كى حكمرانى والے مسئلے كى طرف اشارہ ہو_

۵ _ قرآن بندوں كيلئے خداتعالى كى بڑى حجت اور بليغ پيغام ہے_إن فى هذا لبلغاً لقوم عبدين

۶ _ قرآن كريم اپنے اہداف اور مقاصد كو بيان كرنے ميں بليغ اور كامل ہے_إن فى هذا لبلغاً لقوم عبدين

۷ _ انسانى معاشرے كے انجام كے بارے ميں مذہبى

۴۷۸

تفكر كى مثبت اور پر اميد سوچ _و لقد كتبنا فى الزبور أن الأرض يرثها عبادى الصالحون_إن فى هذا لبلغاً لقوم عبدين

اميد ركھنا:انسانوں كے اچھے انجام كى اميد ركھنا ۷

بندگان خدا:انكى كاميابى ۳; انكى حكمرانى كى وسعت ۳; ان كے ساتھ وعدہ ۳

نظريہ كائنات:نظريہ كائنات اور آئيڈيالوجى ۴

خداتعالى :اسكى عبوديت كے اثرات ۲; اسكى حجتيں ۵; اسكى عبوديت كا پيش خيمہ ۴; اسكے وعدے ۳

عابدين:انكى سعادت كے عوامل ۱; انكى ہدايت كے عوامل ۱

عقيدہ:صالحين كى حكمرانى كا عقيدہ ۴

قرآن :اسكى بلاغت ۵، ۶; اس سے استفادہ كے شرائط ۲; اس كا كافى ہونا ۱; اس كا كردار ۵; اسكى خصوصيات ۶; اس كا ہادى ہونا ۱

آیت ۱۰۷

( وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ )

اور ہم نے آپ كو عالمين كےلئے صرف رحمت بناكر بھيجا ہے _(۱۰۷)

۱ _ پيغمبر اكرم(ص) كى رسالت اہل عالم كيلئے خداتعالى كى خالص مہربانى اور رحمت كا ايك جلوہ ہے_

و ما أرسلناك إلا رحمة للعالمين

۲ _ انسان كا مورد رحمت و كرم قرار پانا دين كا فلسفہ اور انبياء (ع) كو بھيجنے كى حكمت_و ما أرسلناك إلا رحمة للعالمين

۳ _ اسلامى تعليمات خداتعالى كى انسان پر خصوصى رحمت و مہربانى كى بنياد پر ہيں _و ما أرسلناك الا رحمة للعالمين

۴ _اسلام اور پيغمبر(ص) اكرم كى رسالت عالمى اور سب انسانوں كيلئے ہے نہ فقط كسى خاص گروہ كيلئے_

و ما أرسلناك إلا رحمة للعالمين

۵ _ صالحين كى عالمى حكومت كا قيام دين اسلام اور پيغمبر اكرم(ص) كى رسالت كے سائے ميں ہے_

و لقد كتبنا فى الزبور و ما أرسلناك إلا رحمة للعالمين

۴۷۹

دو آيتوں كہ پہلى ميں عالمى حكومت اور اس آيت ميں پيغمبر اكرم (ص) كى عالمى رسالت كا تذكرہ ہے_ كے باہمى ارتباط كو مدنظر ركھتے ہوئے مندرجہ بالا مطلب حاصل ہوتاہے_

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كى رسالت كے اثرات ۵; آپكى رسالت كا عالمى ہونا ۴; آپ(ص) كى رسالت كا فلسفہ ۱; آپ(ص) كى رسالت كى خصوصيات ۴

اسلام:اس كا عالمى ہونا ۴; اسكى فضيلت۳; اس كا سرچشمہ ۳; اس كا كردار ۵; اسكى خصوصيات ۴

انبياء:انكى نبوت كا فلسفہ ۲

خداتعالى :اسكى رحمت كے اثرات ۲; اسكى را فت كے اثرات ۲; اسكى رحمت ۳; اسكى را فت۳; اسكى رحمت كى نشانياں ۱

دين:اس كا فلسفہ ۲

صالحين:انكى حكومت كا پيش خيمہ ۵

آیت ۱۰۸

( قُلْ إِنَّمَا يُوحَى إِلَيَّ أَنَّمَا إِلَهُكُمْ إِلَهٌ وَاحِدٌ فَهَلْ أَنتُم مُّسْلِمُونَ )

آپ كہہ ديجئے كہ ہمارى طرف صرف يہ وحى آتى ہے كہ تمہارا خدا ايك ہے تو كيا تم اسلام لانے والے ہو_(۱۰۸)

۱ _ پيغمبر(ص) اكرم لوگوں كو توحيد كى طرف دعوت دينے اور ان كے سامنے اپنے موقف كے اعلان پر مأمور_

قل إنما يوحى إليّ إنما إلهكم إله واحد

۲ _ دعوت توحيد پيغمبر اكرم(ص) كى رسالت كى بنياد تھي_و ما أرسلناك ...قل إنما يوحى إليّ أنما إلهكم إله واحد

۳ _ خدا اور انسان كا حقيقى معبود اور خدا صرف ايك ہے_أنما إلهكم إله واحد

۴ _ پيغمبر اكرم(ص) (ص) كى دعوت توحيد، صرف وحى الہى كى بنياد پر

۴۸۰