تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 750
مشاہدے: 173471
ڈاؤنلوڈ: 1987


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 173471 / ڈاؤنلوڈ: 1987
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 11

مؤلف:
اردو

آیت ۴۶

( أَفَلَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَتَكُونَ لَهُمْ قُلُوبٌ يَعْقِلُونَ بِهَا أَوْ آذَانٌ يَسْمَعُونَ بِهَا فَإِنَّهَا لَا تَعْمَى الْأَبْصَارُ وَلَكِن تَعْمَى الْقُلُوبُ الَّتِي فِي الصُّدُورِ )

كيا ان لوگوں نے زمين ميں سير نہيں كى ہے كہ ان كے پاس ايسے دل ہو تو جو سمجھ سكتے اور ايسے كان ہوتے جو سن سكتے اس لئے كہ در حقيقت آنكھيں اندھى نہيں ہوتى ہيں بلكہ وہ دل اندھے ہوتے ہيں جو سينوں كے اندر پائے جاتے ہيں (۴۶)

۱ _ صدر اسلام كے كافروں اور جھٹلانے والوں كى اس وجہ سے سرزنش اور توبيخ كہ انہوں نے ماضى كى ہلاك ہوجانے والى اقوام كے انجام سے عبرت حاصل نہيں كى اور ان كے متروك اور ويران سرزمينوں اور شہروں كے باقى ماندہ آثار سے سبق نہيں سيكھا _فكا يّن من قرية ا هلكنها ا فلم يسيروا فى الأرض

جملہ''ا فلم يسيروا فى الا رض'' ميں استفہام توبيخى ہے اور ''يسيرون'' كے مصدر ''سير'' كا معنى سير و سياحت كرنااور ''الا رض'' كا ''ال'' عہد حضورى كيلئے اور ''ا رض'' كا معنى ہے سرزمين اور ''يسيرون'' كى ضمير فاعل كا مرجع صدر اسلام كے حق دشمن مشركين اور تكذيب كرنے والے ہيں _

۲ _ ويران ہوجانے والے شہروں كا مشاہدہ كرنے اور تاريخ كے ستمگروں كے برے انجام كا مطالعہ كرنے كيلئے زمين كى سير كرنا خداتعالى كى طرف سے مستكبرين اور حق دشمن عناصر كو نصيحت_ا فلم يسيروا فى الأرض فتكون لهم قلوب يعقلون به

۳ _ تاريخ كے كافر اور غير منصف معاشروں كے انجام كا مطالعہ كرنا اور ان كے ويران شدہ شہروں اور سرزمينوں (وہ شہر جو غضب الہى كے عذاب كے

۵۶۱

ساتھ تہہ و بالا ہوگئے) كا مشاہدہ كرنا عبرت حاصل كرنے كيلئے مناسب سامان اور دلوں كى بيدارى كا كارساز ذريعہ ہے_

ا فلم يسيروا فى الأرض فتكون و لكن تعمى القلوب التى فى الصدور

۴ _ انبياء (ع) الہى كو جھٹلانا اور ان كے خلاف برسرپيكاررہنا نصيحت حاصل نہ كرنے اور كور باطن ہونے كى علامت ہے_و إن يكذبوك فتكون لهم قلوب يعقلون القلوب التى فى الصدور

۵ _ ہلاكت كا شكار ہوجانے والى اقوام كے باقى ماندہ بلند و بالا محلات اور رہائش گاہيں عصربعثت كے لوگوں كى دسترسى ميں _فكا يّن من قرية ا هلكنها ا فلم يسيروا فى الأرض

۶ _ عصر بعثت كے حق دشمن اور تكذيب كرنے وا لے مشركين ،نصيحت كو قبول نہ كرنے و الے اور كو رباطن لوگ تھے_

و إن يكذبوك ا فلم يسيروا فى الأرض القلوب التى فى الصدور

۷ _ دل اور كان حقائق كے درك اور شناخت كا ذريعہ ہيں _فتكون لهم قلوب يعقلون بها ا و ء اذان يسمعون به

۸ _ دل كا اندھا ہونا حقائق كو سمجھنے اور نصيحت كو قبول كرنے سے محروميت كا سبب ہے_

افلم يسيروا فإنها لا تعمى الا بصار و لكن تعمى القلوب التى فى الصدور

۹ _ انسان كى حقيقى بينائي يہ ہے كہ وہ ضمير آگاہ اور گوش شنوا ركھتا ہو _فتكون لهم قلوب يعقلون بها ا و ء اذان يسمعون بها فى الصدور

۱۰ _ سينہ ،انسان كے دل كا مقام_فتكون لهم قلوب و لكن تعمى القلوب التى فى الصدور

۱۱ _ كفار اور انبياء (ع) كى تكذيب كرنے والے حقيقى نابينا ہيں اور يہ دل كى بينائي سے محروم ہيں _

ا فلم يسيروا فى الا رض و لكن تعمى القلوب التى فى الصدور

۱۲ _ دل ، انسان كى بينائي، شنوائي اور آگاہى كا مركز _فإنها لا تعمى الا بصار و لكن تعمى القلوب التى فى الصدور

آثار قديمہ:يہ صدر اسلام ميں ۵; اس سے عبرت حاصل كرنا۱; ان كا مطالعہ ۳

انبياء (ع) :انكى تكذيب ۴; انہيں جھٹلانے والوں كا كور باطن ہونا ۱۱

بصيرت: اس كا پيش خيمہ ۹

۵۶۲

بينائي:اس كا مركز ۱۲

تاريخ:اس سے عبرت حاصل كرنا ۱،۲، ۳; اس كا مطالعہ ۳

متنبہ ہونا:اس كا پيش خيمہ ۳

حق:حق دشمنوں كو نصيحت ۲

حقائق:انكے درك سے محروميت كے عوامل ۸; ان كے درك كا مركز ۷

خداتعالى :اسكى نصيحت ۲; اسكى طرف سے مذمت ۱

سياحت:اسكى نصيحت ۲

سينہ:اس كا كردار ۱۰

شناخت:اس كا ذريعہ ۷

شنوائي:اس كا مركز ۱۲; اس كا كردار ۹

سركش لوگ:ان كو نصيحت۲

ظالم لوگ:ان كى تقدير كا مطالعہ ۳; ان كے انجام كا مطالعہ ۲

عبرت:اسكے عوامل ۲، ۳; اسكے موانع ۸; اسے قبول نہ كرنے كى نشانياں ۴

علم:اس كا مقام ۱۲

دل:اسكى جگہ ۱۰; اسكے فوائد ۷، ۱۲

كفار:صدر اسلام كے كفار كى سرزنش ۱; صدر اسلام كے كفار كا عبرت حاصل نہ كرنا ۱; ان كا كور باطن ہونا ۱۱

كور باطن ہونا :اسكے اثرات ۸; اسكى نشانياں ۴

كان:اسكے فوائد ۷

گذشتہ اقوام:ان سے عبرت حاصل كرنا۱; ان كا انجام ۱

مشركين:صدر اسلام كے حق دشمن مشركين ۶; صدر اسلام كے مشركين كا عبرت حاصل نہ كرنا۶; صدر اسلام كے مشركين كا كور باطن ہونا۶

۵۶۳

آیت ۴۷

( وَيَسْتَعْجِلُونَكَ بِالْعَذَابِ وَلَن يُخْلِفَ اللَّهُ وَعْدَهُ وَإِنَّ يَوْماً عِندَ رَبِّكَ كَأَلْفِ سَنَةٍ مِّمَّا تَعُدُّونَ )

پيغمبر يہ لوگ آپ سے عذاب ميں عجلت كا تقاضا كر رہے ہيں حالانكہ خدا اپنے وعدہ كے خلاف ہرگز نہيں كر سكتا ہے اور آپ كے پروردگار كے نزديك ايك دن بھى ان كے شمار كے ہزار سال كے برابر ہوتا ہے (۴۷)

۱ _ عصر بعثت كے كفار اور تكذيب كرنے والوں كو مہلك عذاب كى دہمكي_و إن يكذبوك و يستعجلونك بالعذاب

''العذاب'' ميں ''ال'' عہد كيلئے اور اس عذاب كى طرف اشارہ ہے كہ جس كا تكذيب كرنے والے مشركين كو وعدہ ديا گيا تھا_

۲ _ عصر بعثت كے كفار عذاب كے وعدے كو جھوٹا سمجھتے اور اس كا مسخرہ كرتے_و يستعجلونك بالعذاب

چونكہ تكذيب كرنے والے پيغمبراكرم(ص) سے مطالبہ كرتے تھے كہ وہ اپنے وعدہ كو عملى كريں اور جلدى سے جلدى ان پر عذاب نازل كريں اس كا مطلب يہ ہے كہ وہ پيغمبراكرم(ص) كى دھمكى كوبے سقتسمجھتے تھے اور اس ميں جلدى كى درخواست كركے اس كا مسخرہ كرتے تھے_

۳ _ پيغمبراكرم(ص) كى تكذيب كرنے والے عذاب كے بلا تأخير اور جلدى نزول كے خواہان تھے_و يستعجلونك بالعذاب

۴ _ خداتعالى نے عصر بعثت كے كافروں پر عذاب كے نزول كو قطعى قرار ديا_و يستعجلونك بالعذاب و لن يخلف الله وعده

۵ _ خداتعالى كے وعدے قطعى اور حتمى ہيں _و لن يخلف الله وعده

۶ _ عصر بعثت كے كفار كا عذاب الہى كو باور نہ كرنا اور اس كا مسخرہ كرنا ان كے كور باطن ہونے كا ايك مظہر_

و لكن تعمى القلوب التى فى الصدورو يستعجلونك بالعذاب

۵۶۴

۷ _ خداتعالى ،انسانوں كا پروردگار ہے_و ان يوماً عند ربك

۸ _ خداتعالى اور انسان كے نزديك وقت كا معيار كا مختلف ہونا_و إن يوما عند ربك كا لف سنة مما تعدون

''يوم'' (''ا يام''كا مفرد) ايك دن كے معنى ميں ہے اور ''عند ربك'' يوم كى صفت ہے يعنى خدا كا ايك دن تمہارے ہزار سال كے برابر ہے مقصود يہ ہے كہ اگرچہ وعدہ عذاب كے وقت سے اب تك كئي دن حتى كئي سال گزرچكے ہيں اور يہ عرصہ تمہارى نظر ميں لمبا عرصہ ہے اسى وجہ سے سمجھتے ہو كہ وہ دھمكى جھوٹى تھى ليكن جان لو كہ وہ سارا عرصہ خدا كے نزديك چند لمحوں كے برابر ہے كيونكہ خدا كا ايك دن تمہارے ہزارسال كے برابر ہے_

۹ _ خدا كا ايك دن انسانوں كے ہزار سال كے برابر ہے_و إن يوماً عند ربك كا لف سنة مما تعدون

انسان:اس كا رب ۷

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كو جھٹلانے والوں كے مطالبے ۳

عدد:ہزار كا عدد ۹

ڈرانا:مہلك عذاب سے ڈرانا۱

خداتعالى :اسكے عذاب كا اڑانا ۲، ۶; اسكے وعدوں كا مذاق اڑانا ۲ ; اسكے وعدوں كا حتمى ہونا ۵; اسكى ربوبيت ۷; اسكے ايك دن كى مدت ۹; اسكے عذاب كو جھٹلانے والے ۲; اسكے وعدوں كو جھٹلانے والے ۲

وقت:اسكى حقيقت ۸

عذاب:اس ميں جلدى كى درخواست ۳

كفار:صدر اسلام كے كفار كا مذاق اڑانا ۲، ۶; صدر اسلام كے كفار كو ڈرانا ۱; صدر اسلام كے كفار كى سوچ ۲; صدر اسلام كے كفار كے عذاب كا حتمى ہونا۴ ; صدر اسلام كے كفار كے اندرہے پن كى نشانياں ۶

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۷

۵۶۵

آیت ۴۸

( وَكَأَيِّن مِّن قَرْيَةٍ أَمْلَيْتُ لَهَا وَهِيَ ظَالِمَةٌ ثُمَّ أَخَذْتُهَا وَإِلَيَّ الْمَصِيرُ )

اور كتنى ہى بستياں تھيں جنہيں ہم نے مہلت دى حالانكہ وہ ظالم تھيں پھر ہم نے انہيں اپنى گرفت ميں لے ليا اور بالاخر سب كى بازگشت ہمارى ہى طرف ہے (۴۸)

۱ _ بہت سارے گذشتہ معاشروں كى مہلك عذاب كے ساتھ ہلاكتو كا يّن من قرية ا مليت لها و هى ظالمة

( ''ا مليت'' كا مصدر) ''إملا''،''ملو''سے ہے اور اس كا معنى ہے فرصت دينا ''لہا'' ''لا ہلہا'' كى تقدير ميں اور ''ہى ظالمة'' ''وا ہلہا ظالمة'' كى تقدير ميں ہے اور (''ا خذت'' كے مصدر) ''ا خذ'' كا معنى ہے پكڑنا اور يہاں پر ہلاك و نابود كرنے سے كنايہ ہے_

۲ _ ظلم و بے انصافى گذشتہ معاشروں كى ہلاكت اور ان كے غضب الہى (مہلك) كے عذاب ميں گرفتار ہونے كا اصلى سبب_و كا يّن من قرية ا مليت لها و هى ظالمة ثم ا خذته

۳ _ خداتعالى عذاب نازل كرنے سے پہلے ہر ظالم معاشرے كو فرصت ديتا تھا تا كہ شايد وہ متنبہ ہوجائيں اور اپنے پيغمبر(ص) كى مخالفت سے ہاتھ كھينچ ليں _و كا يّن من قرية ا مليت لها و هى ظالمة ثم ا خذته

۴ _ عصر بعثت كے مشركين كے عذاب ميں تأخير ان كيلئے ايك مہلت تھى كہ شايد وہ بيدار ہوجائيں اور اسلام كى طرف مائل ہوجائيں _و يستعجلونك بالعذاب و كا يّن من قرية ا مليت له

۵ _ خداتعالى كى طرف سے پيغمبراكرم(ص) كى تكذيب كرنے والوں كو نصيحت كى گئي كہ وہ فرصت سے فائدہ اٹھائيں اور اپنے آپ كو سابقہ معاشروں كى

۵۶۶

طرح غضب الہى ميں گرفتار نہ كريں _و إن يكذبوك و كا يّن من قرية ا مليت لها ا خذته

۶ _ سب انسانوں كى بازگشت صرف خدا كى طرف ہے_و إليّ المصير

''مصير'' مصدر ميمى اور لوٹنے كے معنى ميں ہے_ اور ''إليّ'' (خبر) كى ''مصير'' (مبتدا) پر تقديم حصر كا فائدہ ديتى ہے يعنى''ليس الرجوع إلا إلّي''

۷ _ دنيوى عذاب و ہلاكت كے بعد اخروى عذاب ستمگروں كى انتظار ميں ہے_و كا يّن من قرية وإليّ المصير

ہوسكتا ہے جملہ''إليّ المصير'' ظالم افراد كے دنيوى عذاب (ثم ا خذتها ) كے بعد انہيں اخروى عذاب كى دھمكى ہو_

اس كا انجام ۶

خدا كى طرف بازگشت ۶

آنحضرت(ص) :صدر اسلام كے مشركين كے اسلام كا پيش خيمہ ۴; صدر اسلام كے مشركين كے متنبہ ہونے كا پيش خيمہ ۴; صدر اسلام كے مشركين كو مہلت دينے كا فلسفہ ۴

خداتعالى :اس كا اتمام حجت كرنا ۳; اسكى مہلت كا فلسفہ ۳; اسكى مہلت ۵; اس كا متنبہ كرنا۵

ظالمين:ا ن كا اخروى عذاب ۷; ان كى ہلاكت ۷

عذاب:اہل عذاب ۱; اسے موخر كرنا۴; مہلك عذاب كے اسباب ۲

گذشتہ اقوام:ان كے ظلم كے اثرات ۲; انكى نابودى ۱; ان كى تاريخ ۱، ۲; ان كے متنبہ ہونے كا پيش خيمہ ۳; ان كا مہلك عذاب۱; انكى نابودى كے عوامل ۲; ان كى ہلاكت كے عوامل ۲; انكو مہلت دينا۳; انكى ہلاكت۱

معاشرہ:اسكى آسيب شناسى ۲

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات۶

۵۶۷

آیت ۴۹

( قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنَّمَا أَنَا لَكُمْ نَذِيرٌ مُّبِينٌ )

آپ كہہ ديجئے كہ انسانو ميں تمہارے لئے صرف واضح طور پر ڈرانے والا ہوں (۴۹)

۱ _ كفار و مشركين كا آخرت ميں برا انجام ہے_قل يا ا يها الناس إنما ا نا لكم نذير

''الناس''سے مراد مشركين او ر بت پرست لوگ ہيں اور ''نذير''،''منذر'' كے معنى ميں ہے اور ( ''منذر'' كے مصدر) انذار كا معنى ہے كسى كام كے عواقب كے آنے سے پہلے ان سے ڈرانا _

۲ _ توحيد اور يكتاپرستى انسان كو اخروى بدبختيوں سے نجات دينے والى ہے_قل نذير مبين

۳ _ لوگوں كو شرك كے عواقب سے آگاہ كرنا اور انہيں اسكے اخروى نتائج سے ڈرانا، پيغمبراكرم(ص) كى رسالت كا بنيادى مقصدہے_قل يا ا يها الناس

۴ _ پيغمبراكرم(ص) كا متنبہ كرنا واضح و روشن اور ہر قسم كے ابہام سے خالى تھا_إنما ا نا لكم نذير مبين

۵ _ انبياء كى بعثت اور اديان كى تعليمات، انسان كى منفعت او رفائدے كيلئے ہيں _إنما ا نا لكم نذير مبين

ہوسكتا ہے ''لكم'' كا لام انتفاع مذكورہ مطلب كو بيان كررہا ہو_

۶ _ تبليغ اور عوام كى ہدايت كيلئے ايسى روش سے استفادہ كرنا ضرورى ہے كہ جو واضح اور ابہام سے خالى ہو_

إنما ا نا لكم نذير مبين

۷ _ پيغمبراكرم(ص) كا فريضہ صرف ڈراناہے نہ لوگوں كو ايمان لانے پر مجبور كرناہے_إنما ا نا لكم نذير

انذار:

۵۶۸

شرك انجام سے انذار ۳

انسان:اسكے منافع ۵

تبليغ:اسكى روش۶

توحيد:اسكے اثرات ۲

دين:اس كا فلسفہ ۵; اس ميں مجبور كرنے كى نفى ۷

شقاوت:اخروى شقاوت كے موانع ۳

كفار:ان كا اخروى انجام ۱; ان كا برا انجام ۱

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كا انذار ۳; آپ(ص) كى رسالت ۳; آپ(ص) كے انذار كى صراحت ۴; آپ(ص) كى ذمہ دارى كا دائرہ كار ۷

مشركين:ان كا اخروى انجام ۱; ان كا دنيوى انجام ۱; ان كا برا انجام

نبوت:اس كا فلسفہ ۵

ہدايت:اسكى روش ۶

آیت ۵۰

( فَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُم مَّغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ )

پھر جو لوگ ايمان لے آئے اور انہيں نے نيك اعمال كئے ہيں ان كے لئے مغفرت اور بہترين رزق ہے (۵۰)

۱ _ مغفرت الہى اور عمدہ و پاكيزہ رزق آخرت ميں نيك كردار مؤمنين كا اجر_فالذين ء امنوا و عملوا و رزق كريم

''رزق كريم'' يعنى پاكيزہ اور عمدہ رزق

۲ _ ايمان كا عمل صالح كے ہمراہ اجر الہى سے بہرہ مند ہونے كى شرط_فالذين ء امنوا و عملوا الصلحت و رزق كريم

۳ _ گناہوں كى بخشش، انسان كے اخروى نعمتوں سے بہرہ مند ہونے كا پہلا مرحلہ ہے_

۵۶۹

لهم مغفرة و رزق كريم

''مغفرت'' كو ''رزق كريم'' پر مقدم كرنے كو مدنظر ركھتے ہوئے مذكورہ مطلب حاصل ہوتا ہے_

۴ _ عمل صالح كے ہمراہ ايمان ،بخشش كا سبب اور شرك و كفر كى گناہ كے اثرات كو زائل كرنے والاہے_

فالذين ء امنوا لهم مغفرة

۵ _ خدائے يكتا پر ايمان (توحيد اور نفى شرك) بخشش الہى كے حصول كا ذريعہ ہے اور عمل صالح بہشت كى نعمتوں سے بہرہ مند ہونے كا سبب ہے_فالذين ء امنوا و عملوا الصلحت لهم مغفرة ورزق كريم

مذكورہ مطلب اس نكتے كے پيش نظر ہے كہ مغفرت، ايمان سے مربوط ہو اور ''رزق كريم'' عمل صالح سے مربوط ہو_

ايمان:اسكے اثرات ۲، ۴; توحيد پر ايمان كے اثرات ۵

بخشش:اسكے اثرات ۳; اسكے عومل ۴، ۵

بہشت:اسكے اسباب ۵

خداتعالى :اسكے اجر كے شرائط ۲

روزي:عمدہ روزى ۱

صالحين:ان كى بخشش ۱; ان كا اخروى اجر۱; انكى دنيوى روزى ۱

عمل صالح:اسكے اثرات ۲، ۴،۵

گناہ:اسكى بخشش ۳; اسكے كفارے كے عوامل ۴

مؤمنين:انكى بخشش ۱; انكى اخروى پاداش۱; انكى اخروى روزى ۱

نعمت:اس كا پيش خيمہ ۵; اس كا اخروى پيش خيمہ ۳

۵۷۰

آیت ۵۱

( وَالَّذِينَ سَعَوْا فِي آيَاتِنَا مُعَاجِزِينَ أُوْلَئِكَ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ )

اور جن لوگوں نے ہمارى نشانيوں كے بارے ميں كوشش كى كہ ہم كو عاجز كرديں وہ سب كے سب جہنم ميں جانے والے ہيں (۵۱)

۱ _ آيات الہى (قرآن) كے خلاف اور پيغمبر(ص) كو اپنى دعوت سے ناكام كرنے كيلئے عصربعثت كے مشركين كى مسلسل كوشش_و الذين سعوا فى ء آيا تنا معجزين ا ولئك ا صحاب الجحيم

(''سعوا'' كے مصدر) ''سعي'' كا معنى ہے كوشش كرنا اور ''فى ء اياتنا'' فى ابطال ''ء اى تنا'' كى تقدير ميں ہے (''معاجزين'' كا مصدر) ''معاجزہ'' اگر ''عجز'' (پچھلا حصہ ) سے مشتق ہو تو اس كا معنى ہے كسى چيز سے سبقت لينا اور اسے پيچھے چھوڑدينا اور اگر يہ ''عجز'' ( ناتواني) سے مشتق ہو تو اس كا معنى ہے ناتوان كرنا بہرحال ''معاجزين'' ''سعوا'' كے فاعل كيلئے حال ہے اور اس كا مفعول محذوف ہے اور اسكى تقدير ممكن ہے ''معاجزينا'' يا ''معاجزين رسولنا'' ہو اور ''جحيم'' كا معنى ہے دہكتى اور شعلے نكالتى ہوئي آگ_

۲ _ انبياء (ع) كے انذار اورخطرات سے آگاہ كرنے كے مقابلے ميں انسان دو قسم كے ہيں مؤمن اور كافر_

يا ا يها الناس إنما ا نا لكم نذير مبين فالذين ء امنوا و الذين سعوا فى ء اى تن

۳ _ قرآن، خداتعالى كى نشانيوں كا مجموعہ ہے_فى ء اى تن

۴ _ قرآن كى ساخت ٹكڑوں كى صورت ميں ہے اور ہر ٹكڑے كا نام آيت ہے_فى ء اى تن

۵ _ جہنم ميں ہميشہ رہنا ،آيات الہى (قرآن) كا مقابلہ كرنے والوں كى سزاہے_

و الذين سعوا فى ء آيا تنا معجزين ا ولئك ا صحب الجحيم

۵۷۱

۶ _ جحيم دوزخ كا ايك نام ہے_ا ولئك ا صحب الجحيم

مذكورہ مطلب اس نكتے كى وجہ سے حاصل ہوتا ہے جو بعض لوگوں نے لكھا ہے كہ ''جحيم'' آگ كا ايك نام ہے_

۷ _ دوزخ، دہكتى اور شعلے نكالتى ہوئي آگ ركھتى ہے_ا ولئك ا صحب الجحيم

آيات الہي:ان كے خلاف سازش ۱; ان كے مقابلے كى سزا ۵

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كے خلاف سازش ۱

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۱

انبياء (ع) :ان كا انذار ۲

جہنم:اسكى آگ ۷ ;۱س ميں ہميشہ رہنے والے ۵; اسكے نام ۶; اسكى خصوصيات ۷

جحيم : ۶قرآن:اس كا آيت آيت ہونا ۴; اسكے خلاف سازش ۱; اسكى ساخت۴; يہ آيات الہى ميں سے ۳; اسكے مقابلے كى سزا ۵; اسكى خصوصيات ۴

كفار: ۲معاشرتى گروہ ۲

مؤمنين: ۲مشركين:صدر اسلام كے مشركين كى كوشش ۱; صدر اسلام كے مشركين كى سازش ۱

۵۷۲

آیت ۵۲

( وَمَا أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ مِن رَّسُولٍ وَلَا نَبِيٍّ إِلَّا إِذَا تَمَنَّى أَلْقَى الشَّيْطَانُ فِي أُمْنِيَّتِهِ فَيَنسَخُ اللَّهُ مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ ثُمَّ يُحْكِمُ اللَّهُ آيَاتِهِ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ )

اور ہم نے آپ سے پہلے كوئي ايسا رسول يا نبى نہيں بھيجا ہے كہ جب بھى اس نے كوئي نيك آرزو كى تو شيطان نے اس كى آرزو كى راہ ميں ركاوٹ ڈال دى تو پھر خدا نے شيطان كى ڈالى ہوئي ركاوٹ كو مٹا ديا اور پھر اپنى آيات كو مستحكم بنا ديا كہ وہ بہت زيادہ جاننے والا اور صاحب حكمت ہے (۵۲)

۱ _ پيغمبران الہى دو قسم كے ہيں رسول اور نبى _و ما ا رسلنا من قبلك من رسول و لا بنى إلاّ إذا تمنى ا لقى الشيطان فى ا منيتّه (''تمنى '' كا مصدر) ''تمنى '' جب بھى كتاب اور اسكى مانند كى طرف مضاف ہو تو اس كا معنى ہوتا ہے تلاوت كرنا اور پڑھنا_ ''تمنى الكتاب'' يعنى اس نے نوشتے كو پڑھا (مختار الصحاح) مذكورہ آيت ميں ''تمنى '' كا مفعول محذوف ہے اور جملہ ''ثم يحكم الله آيتہ'' قرينہ ہے كہ يہ ''إذا تمنى آياتنا'' كى تقدير ميں ہے_ (''ا لقى '' كا مصدر) ''إلقائ'' جب بھى ''في'' كے ساتھ استعمال ہو تو اس كا معنى ہوتا ہے ركھنا پس مذكورہ جملے كا معنى يوں ہوگا ہم نے تجھ سے پہلے كسى رسول اور پيغمبر كو نہيں بھيجا مگر يہ كہ جب بھى اس نے ہمارى آيات كى تلاوت كى تو شيطان نے اسكى تلاوت ميں شبہہ ڈال ديا ہے_

۲ _ مقام رسالت كو نبوت پر برترى اور فضيلت_و ما ا رسلنا من قبلك من رسول و لا نبي

''رسول'' كے ''نبي'' پر مقدم ہونے سے مذكورہ مطلب حاصل ہوتا ہے_

۳ _ لوگوں كے سامنے آيات الہى كى تلاوت، پيغمبروں كى تبليغى روش ہے_و ما ا رسلنا من قبلك من رسول و لا نبى إلاّ إذا تمنّى فى ا مينته

۴ _ انبياء (ع) كى لوگوں كے سامنے آيات الہى كى تلاوت كے وقت شيطان كا شبہ ڈالنا_

و ما ا رسلنا من قبلك من رسول و لا نبى إلّا إذا تمنّى فى ا مينته

۵۷۳

۵ _ شيطان دھوكے باز اور گمراہ كرنے والا ہے_الا اذا تمنى القى الشيطان فى امنيته

۶_ انبياء (ع) كى طرف سے تلاوت كردہ آيات سے شيطانى وسوسوں اور شبہات كا زائل ہونا اور اردہ الہى سے ان كا محكم ہوجانا_فينسخ الله ما يلقى الشيطان ثم يحكم الله ء اى ته

(''ينسخ'' كے مصدر) نسخ كا معنى ہے زائل كرنا، باطل كرنا اور دور كرنا (''ينسخ'' كا مفعول) ''ما'' ان شبہات سے كنايہ ہے كہ جو انبياء (ع) كى طرف سے آيات الہى كى تلاوت كے وقت شيطان ان ميں ڈالتا تھا اور ''احكام'' كا معنى ہے محكم كرنا پس مذكورہ جملے كا معنى يہ ہوگا اس وقت خداتعالى شيطان كے شبہات كو زائل كرديتا اور ان شبہات كى وجہ سے آيات كے كمزور ہوجانے كے بعد انہيں محكم اور استوار كرديتا_

۷ _ پيغمبر اسلام(ص) كى طرف سے لوگوں كيلئے آيات الہى كى تلاوت كے وقت شيطان كا شبہہ ڈالنا _و ما ا رسلنا يلقى الشيطان فى ا منيته

۸ _ ايك طرف سے شيطان كو آيات وحى كے بارے ميں شكوك و شبہات پيدا كرنے كى سلسلے ميں آزاد چھوڑنا اور دوسرى طرف سے ان شبہات كو زائل كر كے آيات كو محكم كردينا خداتعالى كے علم و حكمت كا ايك جلوہ ہے_

ا لقى الشيطان و الله عليم حكيم

۹ _ خداوند متعال عليم (جاننے والا) اور حكيم (صاحب حكمت) ہے_و الله عليم حكيم

آيات الہي:ان كى تلاوت ۳، ۴

اسما و صفات:حكيم ۹; عليم ۹

انبياء (ع) :ان كى تبليغ ۴; انكى تبليغ كى روش ۳

آنحضرت(ص) :آپ كى تلاوت قرآن كى وقت شيطان ۷

خداتعالى :اسكے ارادے كے اثرات ۶; اسكى حكمت كى نشانياں ۸; اسكے علم كى نشانياں ۸

رسالت:اسكے مقام كى فضيلت ۲

پيغمبران خدا:ان كى تبليغ كى روش ۳

۵۷۴

شيطان:اسكى آزادى ۸; اس كا گمراہ كرنا ۵; اسكى دھوكہ بازى ۵، ۷، ۸; اس كا شبہہ ڈالنا ۴، ۷، ۸

قرآن:اس كا محكم ہونا ۶; اس سے شبہات كو دور كرنا ۶، ۸; اس ميں شبہہ ڈالنا ۸

نبوت:اسكے مقام كى فضيلت ۲

آیت ۵۳

( لِيَجْعَلَ مَا يُلْقِي الشَّيْطَانُ فِتْنَةً لِّلَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ وَالْقَاسِيَةِ قُلُوبُهُمْ وَإِنَّ الظَّالِمِينَ لَفِي شِقَاقٍ بَعِيدٍ )

تا كہ وہ شيطانى القاء كو ان لوگوں كے لئے آزمائش بنا دے جن كے قلوب ميں مرض ہے اور جن كے دل سخت ہوگئے ہيں اور ظالمين يقينا بہت دور رس نافرمانى ميں پڑے ہوئے ہيں (۵۳)

۱ _ خداتعالى كى طرف سے آيات الہى كے بارے ميں شبہات پيدا كرنے كيلئے شيطان كو آزاد چھوڑنے كى حكمت يہ تھى كہ بيمار دل اور قسى القلب لوگ گمراہ ہوجائيں اور شيطان كے فتنوں كے جال ميں پھنس جائيں _

و ما ا رسلنا من قبلك ا لقى الشيطان فى ا منيته ليجعل و القاسية قلوبهم

''فتنة'' چند معنوں كو بيان كرنے كيلئے استعمال ہوتا ہے اسكے معانى ميں سے ايك كہ جس ميں يہ اس آيت ميں استعمال ہوا ہے_ اضلال اور گمراہ كرنا ہے پس مذكورہ جملے كا معنى يوں بنے گا ''تا كہ خدا اس چيز كو جو شيطان القاء كرتا ہے ان لوگوں كيلئے كہ جن كے دلوں ميں بيمارى ہے نيز ان لوگوں كيلئے كہ جو سنگدل ہيں گمراہى كا سامان قرار دے'' قابل ذكر ہے كہ گذشتہ آيت سے دو مطلب حاصل ہوتے ہيں _ ۱_ خداتعالى اجازت ديتا تھا تا كہ شيطان آيات وحى _ كہ جنكى انبيا(ع) ء تلاوت كرتے تھے_ ميں شبہ ڈالے ۲_ خداتعالى شيطان كے شبہات كو محو كرديتا اور اسے اپنى آيات كے چہرے سے زائل كرديتا_ مذكورہ آيت پہلے مطلب كى علت كو بيان كررہى ہے يعنى خداتعالى اسلئے آيات كى تلاوت ميں شيطان كو شبہہ ڈالنے كى اجازت ديتا تا كہ انہيں بيمار دل اور سنگ دل لوگوں كيلئے ضلالت اور گمراہى كا ذريعہ قرار دے_

۵۷۵

۲ _ بيمار دل اور قسى القلب ہونا، شيطان كے فتنوں اور دھوكوں ميں گرفتار ہونے كا مناسب سامان فراہم كرتا ہے_

ليجعل ما يلقى الشيطان فتنة و القاسية قلوبهم

۳ _ طول تاريخ ميں كفر و شرك كا محاذ، بيمار دل اور قسى القلب لوگوں سے تشكيل پاتا رہا ہے_

و ما أرسلنا من قبلك من رسول للذين فى قلوبهم مرض و القاسية قلوبهم

۴ _ بيمار دل اور سنگ دل افراد، ظالم اور غير منصف لوگ ہيں _للذين فى قلوبهم مرض و القاسية قلوبهم و إنّ الظلمين لفى شقاق بعيد ''ستمگروں '' سے مراد بيمار دل اور قسى القلب لوگ ہيں اور ''شقاق'' كا معنى ہے مخالفت اور دشمنى كرنا اور ''بعيد''، ''شقاق'' كى صفت اور دور دراز كے معنى ميں ہے يعنى يہ ستمگر گروہ حق كے ساتھ دور دراز دشمنى كرنے ميں ہيں مقصود يہ ہے كہ ان كے اور حق كے درميان فاصلہ اسقدر زيادہ ہے كہ ان كے حق كے ساتھ مخالفت اور دشمنى سے دست بردار ہونے كى كوئي اميد نہيں ہے در حقيقت يہ پيغمبراكرم(ص) كو ايك نصيحت ہے كہ ان سے اميد منقطع كرليں اور ان كے ايمان لانے كے ساتھ دل نہ لگائيں _

۵ _ صدر اسلام ميں پيغمبراكرم(ص) كے مخالفين ، بيمار دل، قسى القلب اور ستمگر لوگ تھے _ليجعل ما يلقى الشيطان و إنّ الظلمين لفى شقاق بعيد

۶ _ تاريخ كے غير منصف كفار، حق دشمن اور آيات وحى و انبيا(ع) ء الہى كے ساتھ كسى صورت ميں موافقت نہ كرنے والے لوگ تھے_و إنّ الظلمين لفى شقاق بعيد

۷ _ خداتعالى كى طرف سے پيغمبراكرم(ص) كو نصيحت كہ وہ بيمار دل اور قسى القلب حق دشمنوں سے اميد منقطع كرليں اور ان كے ايمان لانے كے ساتھ دل نہ لگائيں _و ان الظلمين لفى شقاق بعيد

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كے مخالفين كے دل كى بيمارى ۵; آپ(ص) كى نصيحت ۷; آپ(ص) كے مخالفين كا ظلم ۵; آپ(ص) كے مخالفين كے دل كى قساوت ۵

آيات الہي:ان كے دشمن ۶/اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۵

انبياء (ع) :ان كے دشمن۶/دھوكہ كھانا:اس كا پيش خيمہ ۲

بيمار دل لوگ:ان كا دھوكہ كھانا ۱; انكى گمراہى كا پيش خيمہ ۱; انكا ظلم۴

شيطان:

۵۷۶

اسكے دھوكہ دينے كے اثرات ۲; اسكى آزادى كا فلسفہ ۱

ظالم لوگ۴:انكى حق دشمنى ۶; انكى دشمنى ۶

دل:اسكى بيمارى كے اثرات ۲; اسكى قساوت كے اثرات ۲

كفار:ان كے دل كى بيمارى ۳; انكى حق دشمنى ۶; انكى دشمنى ۶; ان كے دل كى قساوت ۳

مشركين:ان كے دل كى بيمارى ۳; ان كے دل كى قساوت ۳

نااميدي:بيماردلوں كے ايمان سے نااميدى ۷; حق دشمنوں كے ايمان سے نااميدى ۷; سنگدلوں كے ايمان سے نااميد ۷

آیت ۵۴

( وَلِيَعْلَمَ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ أَنَّهُ الْحَقُّ مِن رَّبِّكَ فَيُؤْمِنُوا بِهِ فَتُخْبِتَ لَهُ قُلُوبُهُمْ وَإِنَّ اللَّهَ لَهَادِ الَّذِينَ آمَنُوا إِلَى صِرَاطٍ مُّسْتَقِيمٍ )

اور اس لئے بھى كہ صاحبان علم كو معلوم ہو جائے كہ يہ وحى پروردگار كى طرف سے بر حق ہے اور اس طرح وہ ايمان لے آئيں اور پھر ان كے دل اس كى بارگاہ ميں عاجزى كا اظہار كريں اور يقينا اللہ ايمان لانے والوں كو سيدھے راستہ كى طرف ہدايت كرنے والا ہے (۵۴)

۱ _ ارادہ الہى كے ساتھ آيات وحى كے چہرے سے شيطانى شبہات كا زائل ہونا اس خاطر تھا تا كہ نعمت معرفت و دانش سے بہرہ مند لوگ اسكى حقانيت كو پاليں اور اطمينان خاطر كے ساتھ اس پر ايمان لائيں _

فينسخ الله ما يلقى الشيطان و ليعلم الذين أوتوا العلم فتخبت له قلوبهم

''أنّہ الحق'' كى ضمير كا مرجع قرآن ہے كہ جس كا ۵۲ نمبر آيت ميں ضمنى طور پر تذكرہ ہوچكا ہے (''تخبت'' كا مصدر) ''اخبات''، ''خبت'' سے مشتق ہے اور ''خبت'' اس وسيع اور ہموار زمين كو كہاجاتا ہے جس ميں نشيب و فراز نہ ہو ''قلب مخبت'' يعنى وہ دل جو مطمئن ، پر سكون اور شك و اضطراب سے خالى ہو_ مذكورہ آيت جملہ ''فينسخ الله ما يلقى الشيطان ...'' كى علت ہے يعنى خداتعالى آيات وحى سے شيطان كے شبہات كو زائل كرتا ہے تا كہ جو لوگ نعمت دانش سے بہرہ مند ہيں جان ليں كہ قرآن حق ہے اور پروردگار كى جانب سے نازل ہوا ہے اور اس سلسلے ميں ان كے دل مطمئن ہوجائيں _

۵۷۷

۲ _ نور دانش و معرفت، نعمت الہى اور خداد ادى قدر ہے_و ليعلم الذين اوتوا العلم

عبارت''الذين أوتوا العلم'' اس بات كى طرف اشارہ ہے كہ علم و معرفت ايسى نعمت ہے جو خداتعالى كى طرف سے علماء كو دى گئي ہے_

۳ _ اہل دانش و معرفت، سالم اور نرم دل ركھتے ہيں _ليجعل للذين فى قلوبهم مرض و القاسية قلوبهم و ليعلم الذين اوتوا العلم

۵ _ دل كا سالم و نرم ہونا ،حق كى طرف مائل ہونے اور اسے قبول كرنے كا مناسب ذريعہ ہے_ليجعل للذين فى قلوبهم مرض و القاسية قلوبهم و ليعلم ألذين اوتوا العلم أنه الحق فتخبت له قلوبهم

۶ _ علم، دل و جان كى سلامتى او رجہل ،دل كى بيمارى اور قساوت قلبى كا سبب ہے_ليجعل للذين فى قلوبهم مرض و القاسية قلوبهم و ليعلم ألذين اوتوا العلم أنه الحق من ربك

۷ _ قرآن ايسى كتاب ہے جو حق كے ساتھ آميختہ اور ہر قسم كے باطل سے مبرّا ہے_أنه الحق

۸ _ قرآن ايسى كتاب ہے جو خداتعالى كى جانب سے نازل ہوئي ہے_أنه الحق من ربك

۹ _ خداتعالى ، انسانوں كا پرورگار ہے_أنه الحق من ربك

۱۰ _ خدا تعالى ،اہل ايمان كا رہنما ہے_و إن الله لهاد الذين أمنو

۱۱ _ قرآن، كتاب ہدايت ہے_انّه الحقّ من ربّك و انّ الله لهاد الذين ء امنوا إلى صراط مستقيم

۱۲ _ توحيد اور يكتا پرستي، راہ ہدايت اور صراط مستقيم ہے_أنه الحق من ربك و إن الله إلى صراط مستقيم

اقدار: ۲انسان:اس كا رب ۹

ايمان:حقانيت قرآن پر ايمان ۱

توحيد:اس كا معادى ہونا ۱۲

جہل:

۵۷۸

اسكے اثرات ۶

حق:اسے قبول كرنے كا پيش خيمہ ۵

خداتعالى :اسكے ارادے كے اثرات ۱; اسكى ربوبيت ۹

شيطان:اسكے شبہہ ڈالنے كا غير مؤثر ہونا ۱

صراط مستقيم:اسكے موارد ۱۲

علم:اسكے اثرات ۶; اسكى قدر و قيمت ۲; اس كا سرچشمہ۲

علمائ:ان كے دل كا اطمينان ۱; ان كا ايمان ۱; ان كے دل كا نرم ہونا ۴; ان كے فضائل ۴; ان كا قلب سليم ۴

قرآن:اس كا منزہ ہونا ۷; اسكى حقانيت ۷; اس سے شبہے كو دور كرنے كا فلسفہ ۱; اس كا سرچشمہ ۷; اس كا وحى ہونا ۸; اسكى خصوصيات ۷، ۱۱; اس كا ہادى ہونا ۱۱; اسكى ہدايات ۱۰

قلب:اسكے نرم ہونے كے اثرات ۵; اسكى سلامتى كا پيش خيمہ ۶; اسكى قساوت كے عوامل ۶

مؤمنين:ان كا علم ۳; ان كے فضائل ۳; ان كى نعمتيں ۳; انكى ہدايت ۱۰

نعمت:علم والى نعمت ۲

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۹

آیت ۵۵

( وَلَا يَزَالُ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي مِرْيَةٍ مِّنْهُ حَتَّى تَأْتِيَهُمُ السَّاعَةُ بَغْتَةً أَوْ يَأْتِيَهُمْ عَذَابُ يَوْمٍ عَقِيمٍ )

اور يہ كفر اختيار كرنے والے ہميشہ اس كى طرف سے شبہ ہى ميں رہيں گے يہاں تك كہ اچانك ان كے پاس قيامت آجائے يا كسى منحوس دن كا عذاب وارد ہوجائے (۵۵)

۱ _ صدر اسلام كے مشركين كا قرآن اور اسكے الہى ہونے كے بارے ميں شك و ترديد، گہرا اور ناقابل زوال تھا_و لايزال الذين كفروا فى مرية منه حتى تأتيهم الساعة

''كفروا'' كا متعلق محذوف ہے اور (سابقہ آيت ميں )''أنه الحق من ربك'' قرينہ ہے كہ يہ در اصل''كفروا بالقرآن'' ہے ''مرية'' فعل''امترى يمتري'' كا مصدر اور شك و ترديد كے معنى ميں ہے اور ''الساعة'' يعنى اس گھڑى اور يہ اشارہ ہے قيامت كے برپا ہونے اور لوگوں كے ميدان محشر ميں حاضر ہونے كى طرف _''بغت بغتة'' يعنى اچانك _

۵۷۹

۲ _ خداتعالى كى طرف سے پيغمبراكرم(ص) كو نصيحت كى گئي ہے كہ حق دشمن كافروں سے اميد منقطع كرليں اور ان كے ايمان لانے كے ساتھ اميد نہ باندہيں _حتى تأتيهم الساعة بغتة خداتعالى كا خبر دينا كہ پيغمبر اكرم(ص) كے مخالفين ہرگز قرآن پر ايمان نہيں لائيں گے ہوسكتا ہے پيغمبراكرم (ص) كو نصيحت كرنے كيلئے ہو كہ انہيں ان كے كفر و بے ايمانى ميں چھوڑ ديں اور ان كے قرآن و اسلام كى طرف آنے كى اميد نہ ركھيں _

۳ _ قيامت كا برپا ہونا اور لوگوں كا ميدان محشر ميں جمع ہونا، ايك اچانك اور حيران كردينے والا واقعہ ہے_حتى تأتيهم الساعة بغتة

۴ _ قيامت برپا ہونے كا وقت خداتعالى كے ہاں مشخص اور معين ہے_حتى تأتيهم الساعة بغتة ''ساعة'' كا الف و لام عہد كے ساتھ استعمال مذكورہ مطلب كو بيان كررہا ہے_

۵ _ صدر اسلام كافروں كو تہس نہس كردينے والے عذاب كى دھمكى _أو يأتيهم عذاب يوم عقيم

مذكورہ جملے ميں عذاب سے مراد مہلك عذاب ہے، ''عذاب'' كى يوم كى طرف اضافت ظرفيہ اور در اصل ''عذاب فى يوم عقيم'' ہے اور ''عقيم'' ،''يوم'' كى صفت اور بانجھ كے معنى ميں ہے اور ''يوم'' كى ''عقيم'' كے ساتھ توصيف اس لحاظ سے ہے كہ جس دن مہلك عذاب نازل ہوگا وہ كافروں كى زندگى كا آخرى دن ہوگا اور اسكے بعد ان كيلئے اور دن نہيں ہوگا_

۶ _ مہلك عذاب كے نازل ہونے كا دن كافروں كى زندگى كا آخرى دن ہوگا اور ان كا اس سے نجات حاصل كرنا ممكن ہے_أو يأتيهم عذاب يوم عقيم

۷ _ مہلك عذاب كافروں كے دلوں سے آيات الہى كى نسبت ہر قسم كے شك و ريب كو ختم كرديگا_او يأتيهم عذاب يوم عقيم ايمان:بے فائدہ ايمان ۸; يہ عذاب كے وقت ۸آيات الہي:ان سے شك كو دور كرنے كے عوامل ۷آنحضرت(ص) :آپ(ص) كو نصيحت ۲ڈرانا:مہلك عذاب سے ڈرانا ۵

۵۸۰