تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 750
مشاہدے: 173489
ڈاؤنلوڈ: 1988


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 173489 / ڈاؤنلوڈ: 1988
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 11

مؤلف:
اردو

خداتعالى :اسكى نصيحتيں ۲; اس كا علم ۴

عذاب:مہلك عذاب كے اثرات ۷; مہلك عذاب ۸; مہلك عذاب سے نجات ۶

قرآن:اسكے وحى ہونے ميں شك ۱

قيامت:اس ميں ايمان ۸; اس كا علم ۴; اس كا اچانك ہونا ۳; اس كا وقت ۴; اسكى خصوصيات ۳

كفار:صدر اسلام كے كفار كو ڈرانا ۵; ان كے شك كو دور كرنا ۷; ان كا مہلك عذاب ۶; ان كا انجام ۶

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كا شك ۱; صدر اسلام كے مشركين اور قرآن ۱

مايوسي:حق دشمنوں كے ايمان سے مايوسى ۲; كافروں كے ايمان سے مايوسى ۲

آیت ۵۶

( الْمُلْكُ يَوْمَئِذٍ لِّلَّهِ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ فَالَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فِي جَنَّاتِ النَّعِيمِ )

آج كے دين ملك اللہ كے ليے ہے اور وہى ان سب كے درميان فيصلہ كرے گا پھر جو لوگ ايمان لے آئے اور انہوں نے نيك اعمال كئے وہ نعمتوں والى جنت ميں رہيں گے (۵۶)

۱ _ روز قيامت كى مطلق اور بے مثل فرمانروانى ،خداتعالى كے ساتھ مخصوص ہے_الملك يومئذ لله

۲ _ قيامت، كفر و ايمان كے محاذوں كے درميان فيصلے كا دن ہے_يحكم بينهم

۳ _ خداتعالى روز قيامت كا حاكم اور فيصلہ كرنے والاہے_الملك يومئذ لله يحكم بينهم

۴ _ بہشت، نيك كردار مؤمنين كا اجرہے_فالذين أمنوا و عملوا الصلحت فى جنت النعيم

۵ _ بہشت كى نعمتوں كا حصول ايمان و عمل صالح كى ہمراہى ميں منحصر ہے_فالذين أمنوا و عملوا الصلحت فى جنت

۵۸۱

النعيم

۶ _ اہل ايمان كا بہشت ميں داخل ہونا، خداتعالى كى طرف سے ان كے اور كافروں كے درميان فيصلہ كے بعد ہوگا_

يحكم بينهم فالذين أمنوا فى جنت النعيم

۷ _ بہشت ميں متعدد باغ ہيں اور وہ نعمتوں سے سرشار ہے_فى جنت النعيم

۸ _ عالم آخرت، عالم جزا و سزا_الملك يومئذ لله يحكم بينهم فى جنت النعيم

ايمان:اسكے اثرات ۵

بہشت:اسكى پاداش ۴; اسكے باغوں كا متعدد ہونا ۷; اسكى نعمتيں ۵، ۷

خداتعالى :اسكى خصوصيات ۱; اسكى اخروى حكمرانى ۱; اسكى اخروى قضاوت ۳، ۶

صالحين:انكى اخروى پاداش ۴

عمل صالح:اسكے اثرات ۵

قيامت:اس ميں پاداش ۸; اس ميں حاكميت ۱; اس ميں قضاوت ۲، ۳، ۶; اس ميں سزا، ۸ ; اسكى خصوصيات ۲، ۸

كفار:ان كے اور مؤمنين كے درميان قضاوت ۲، ۶

مؤمنين:انكى اخروى پاداش ۴; يہ بہشت ميں ۶

۵۸۲

آیت ۵۷

( وَالَّذِينَ كَفَرُوا وَكَذَّبُوا بِآيَاتِنَا فَأُوْلَئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ )

اور جن لوگوں نے كفر اختيار كيا اور ہمارى آيتوں كى تكذيب كى ان كے ليے نہايت درجہ كا رسوا كن عذاب ہے (۵۷)

۱ _ كفر و ايمان، روز قيامت انسانوں كے درميان خداتعالى كے فيصلے كا معيار _يحكم بينهم فالذين أمنوا و الذين كفروا عذاب مهين

۲ _ دوزخ كا عذاب ،خدا كے ساتھ كفر كرنے اور اسكى آيات (قرآن) كو جھٹلانے كى سزا_والذين كفروا و كذبوا بآيا تنا فأولئك لهم عذاب مهين

۳ _ دوزخ كا عذب متنوع اور مختلف اقسام كا ہے_فأولئك لهم عذاب مهين

(''مہين'' كے مصدر) ''إہانة'' كا معنى ہے رسوا اور ذليل كرنا_ كافروں اور آيات الہى كى تكذيب كرنے والوں كے عذاب كى ''خوار كرنے والے'' كے ساتھ توصيف اس حقيقت كو بيان كر رہى ہے كہ دوزخ كے عذاب اور انواع و اقسام كے ہيں قابل ذكر ہے كہ مذكورہ مطلب اس بنياد پر ہے كہ ''مہين'' صفت تخصيصى ہو نہ تو ضيحي_

۴ _ دوزخ كا عذاب خوار كرنے والا اور ذلت آور ہے_لهم عذاب مهين

مذكورہ مطلب اس بنياد پر ہے كہ ''مہين'' ''عذاب'' كى صفت توضيحى ہے_

۵ _ خدا كاكفر كرنا اور اسكى آيات (قرآن) كو جھٹلانا ، استكبارى فطرت اور خود كو برتر سمجھنے كا سرچشمہ ہے _والذين كفروا و كذبوا بآيا تنا فأولئك لهم عذاب مهين

''عذاب'' كى ''مہين'' (ذليل كرنے والا) كے ساتھ توصيف اس حقيقت كو بيان كررہى ہے كہ خدا كاكفر اور اسكى آيات كى تكذيب ايسا كردار ہے كہ جس كا سرچشمہ استكبارى فطرت اور اپنے آپ كو بڑا سمجھنا ہے اور خداتعالى نے اسكى ساتھ متناسب سزا كا انتظام فرمايا ہے تا كہ اس استكبارى

۵۸۳

فطرت كو ختم كر كے انہيں ذلت و خوارى ميں مبتلا كردے_

۶ _ اخروى سزائيں انسانوں كے دنياورى كردار كے ساتھ متناسب ہيں _والذين كفروا و كذبوا بآيا تنا عذاب مهين

۷ _ صدر اسلام كے كفار اور تكذيب كرنے والے، مستكبر اور اپنے آپ كو برتر سمجھنے والے لوگ تھے_

والذين كفروا و كذبوا بآيا تنا عذاب مهين

۸ _ خداتعالى اور اسكى آيات كے مقابلے ميں استكبار كرنے كا نتيجہ ،دوزخ كا خوار كرنے والا اور ذلت آميز عذاب ہے_

والذين كفروا و كذبوا بآيا تنا عذاب مهين

۹ _ قرآن مجيد،آيت آيت كى صورت ميں ہے_كذبوا بأى تن

۱۰ _ قرآن كريم خداتعالى كى نشانيوں كا مجموعہ ہے_كذبوا بأى تن

آيات الہى :انكى تكذيب كى سزا ،۲; انكى تكذيب كا سرچشمہ ۵

استكبار:آيات خدا كے مقابلے ميں استكبار كى سزا، ۸; خدا كے مقابلے ميں استكبار كى سزا،۸

ايمان:اسكے اثرات ۱

تكبر:اسكے اثرات۵

جہنم:اسكے عذاب كا متنوع ہونا ۳; اسكے اسباب ۲، ۸; اسكے عذاب كى خصوصيات ۴

خداتعالى :اسكى اخروى قضاوت كا معيار، ۱

عذاب:اہل عذاب ۲; ذلت آميز عذاب ۴، ۸; اسكے درجے ۴، ۸; اخروى عذاب كى اسباب ۸

قرآن:اس ميں آيات الہى ۱۰; اس كا آيت آيت ہونا ۹; اسے جھٹلانے والوں كا استكبار ۷; اسكى ساخت ۹; اسے جھٹلانے والوں كى صفات۹; اسے جھٹلانے كى سزا، ۲; اسے جھٹلانے كا سرچشمہ ۵; اسكى خصوصيات ۹، ۱۰

قيامت:اس ميں قضاوت ۱

كفار:صدر اسلام كے كفار كا استكبار ۷; صدر اسلام كے كفار كى صفات ۷

كفر:اسكے اثرات ۱; اسكى سزا،۲; خدا كے ساتھ كفر كا سرچشمہ ۵

سزا:اس كا گناہ كے ساتھ متناسب ہونا ۶

سزا كا نظام :۶

۵۸۴

آیت ۵۸

( وَالَّذِينَ هَاجَرُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ثُمَّ قُتِلُوا أَوْ مَاتُوا لَيَرْزُقَنَّهُمُ اللَّهُ رِزْقاً حَسَناً وَإِنَّ اللَّهَ لَهُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ )

اور جن لوگوں نے راہ خدا ميں ہجرت كى اور پھر قتل ہوگئے يا انہيں موت آگئي تو يقينا خدا انہيں بہترين رزق عطا كرے گا كہ وہ بيشك بہترين رزق دينے والا ہے (۵۸)

۱ _ دين كى حفاظت كى خاطر اپنا شہر اور وطن چھوڑ كر ديار غربت كى طرف ہجرت كرنا ايك شائستہ اور خدا كا محبوب عمل ہے_و الذين هاجروا فى سبيل الله ليرزقهم الله

۲ _ اللہ تعالى ،مہاجر مؤمنين كے اجر كا ذمہ دار ہے_و الذين هاجروا فى سبيل الله ليرزقهم الله رزقاً حسن

۳ _ مہاجرين كى ديا ر ہجرت ميں موت وہاں پر انكى شہادت كے برابر ہے_و الذين هاجروا فى سبيل الله ليرزقهم الله رزقاً حسن

۴ _ خداتعالى كى طرف سے صدر اسلام كے ان مہاجرين كيلئے بہشت كى ضمانت كہ جو اس وقت (مذكورہ آيت كے نزول كے وقت) تك فوت ہوچكے تھے يا دشمن كے ہاتھوں قتل ہوچكے تھے_و الذين هاجروا فى سبيل الله ثم ليرزقهم الله رزقاً حسن

۵ _ عمدہ رزق، خداتعالى كى طرف سے مؤمن مہاجرين كيلئے اخروى اجر _و الذين هاجروا ليرزقهم الله رزقاً حسن

۶ _ خداتعالى سب سے اچھا رازق ہے_و إنّ الله لهو خيرا لرازقين

اسما و صفات:

۵۸۵

خير الرازقين ۶

بہشتى لوگ :۴

خداتعالى :اسكى خصوصيات ۶; اس كا اجر ۲; اس كا رازق ہونا ۶

دينداري:اسكى اہميت ۱

روزي:اس كا سرچشمہ ۶

عمل :پسنديدہ عمل ۱

مؤمنين:ان كے اجر كا سرچشمہ ۲

مہاجرين:انكى موت كى قدر و قيمت ۳; ان كا اخروى اجر ۵; انكى اخروى روزى ۵; انكى اچھى روزى ۵; صدر اسلام كے مہاجرين كى شہادت ۴; صدر اسلام كے مہاجرين كى موت ۴; ان كے اجر كا سرچشمہ ۲; صدر اسلام كے مہاجرين بہشت ميں ۴

ہجرت:اسكى فضيلت ۱

آیت ۵۹

( لَيُدْخِلَنَّهُم مُّدْخَلاً يَرْضَوْنَهُ وَإِنَّ اللَّهَ لَعَلِيمٌ حَلِيمٌ )

وہ انہيں ايسى جگہ پہنچائے گا جسے وہ پسند كرتے ہوں گے اور اللہ بہت زيادہ جاننے والا اور برداشت كرنے والا ہے (۵۹)

۱ _ خداتعالى ،آخرت ميں ہجرت كرنے والے مؤمنين كے اجر كا ذمہ دار ہے _و الذين هاجروا ليدخلنّهم مدخلاً يرضونه

۲ _ ہجرت كرنے والے مؤمنين جہان آخرت ميں مطلوب اور دل پسند مقام ركھتے ہوں گے_و الذين هاجروا ليدخلنّهم مدخلاً يرضونه

۳ _ دلپسند گھر اور جگہ، آخرت ميں ہجرت كرنے والے مؤمنين كيلئے خداتعالى كى عمدہ روزى كے برجستہ ترين مصاديق ميں سے ہے_ليرزقنهم الله رزقاً حسناً ليدخلنّهم

۵۸۶

مدخلًا يرضونه

مذكورہ مطلب اس نكتے كو مد نظر ركھتے ہوئے ہے كہ جملہ''ليدخلنهم'' بدل اشتمال اور باالفاظ ديگر اچھے رزق (ليرزقنہم الله رزقاً حسناً) كے مصاديق ميں سے ہے_

۴ _ خداتعالى كى طرف سے صدر اسلام كے مؤمنين اور مہاجرين كو نصيحت كہ وہ كفار كے دباؤ اور اذيتوں كے مقابلے ميں بردبارى كا ثبوت ديں اور صبر كا دامن نہ چھوڑيں _و الذين هاجروا ...ثم قتلوا ...و إنّ الله لعليم حليم

جملہ''و إنّ الله لعليم حليم'' ميں ''عليم'' كا متعلق محذوف اور قرينہ مقام كے پيش نظريہ درحقيقت''إنّ الله لعليم بما فعل المشركون بالمؤمنين من إخراجهم من ديارهم و قتلهم المهاجرين حليم يمهلهم و لا ينتقم منهم إلى حين'' ہے_ مشركين نے مؤمنين كے ساتھ جو كچھ كيا ہے خدا اس سے آگاہ ہے اور چونكہ وہ حليم اور بردبار ہے لہذا انہيں فرصت ديتا ہے_ قابل ذكر ہے كہ مذكورہ جملہ در حقيقت خداتعالى كى طرف سے صدر اسلام كے مؤمنين كو ايك نصيحت ہے كہ وہ كافروں كے دباؤ كى وجہ سے بے حوصلہ نہ ہوجائيں بلكہ جس طرح خدا حليم اور بردبار ہے وہ بھى بردبارى كا ثبوت ديں اور صبر كا دامن نہ چھوڑيں _

۵ _ خداتعالى عليم (جاننے والا) اور حليم (بردبار) ہے_و إنّ الله لعليم حليم

اسما و صفات:حليم ۵; عليم ۵

خداتعالى :اس كا اجر،۱ اسكى نصيحتيں ۴

كفار:صدر اسلام كے كفار كى اذيتوں پر صبر كرنا ۴

مہاجرين:صدر اسلام كے مہاجرين كو اذيت ۴; ان كا اخروى اجر، ۱; صدر اسلام كے مہاجرين كو نصيحت۴; انكى عمدہ روزى ۳; صدر اسلام كے مہاجرين كا صبر ۴; ان كا اخروى گھر ۳; ان كا اخروى مقام و مرتبہ ۲; ان كے اجر كا سرچشمہ ۱

۵۸۷

آیت ۶۰

( ذَلِكَ وَمَنْ عَاقَبَ بِمِثْلِ مَا عُوقِبَ بِهِ ثُمَّ بُغِيَ عَلَيْهِ لَيَنصُرَنَّهُ اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ لَعَفُوٌّ غَفُورٌ )

يہ سب اپنے مقام پر ہے ليكن اس كے بعد جو دشمن كو اتنى ہى سزا دے جتنا كہ اس ستايا گيا ہے اور پھر بھى اس پر ظلم كيا جائے تو خددا اس كى مدد ضرور كرے گا كہ وہ يقينا بہت معاف كرنے والا اور بخشنے والا ہے (۶۰)

۱ _ مشركين كے دباؤ اور اذيتوں كے مقابلے ميں مؤمنين اور مہاجرين كا صبر اور بردبارى سے كام لينا اور انتقام سے پرہيز كرنا، ايك ايسا اہم اور تقدير ساز امر ہے كہ جسكى خداتعالى نے تاكيد كے ساتھ نصيحت فرمائي ہے (مكہ سے مدينہ كى طرف ہجرت كے اوائل ميں )و الذين هاجروا و إنّ الله لعليم حليم ذلك

''ذلك'' محذوف مبتدا كى خبر ہے اور يہ صدر اسلام كے مؤمنين اور مہاجرين كو خداتعالى كى اس نصيحت كى طرف اشارہ ہے كہ وہ مشركين كے دباؤ اور اذيتوں كے مقابلے ميں بردبار رہيں اور صبر كا دامن نہ چھوڑيں _ قابل ذكر ہے كہ ايسے موارد ميں عام طور پر ''ہذا'' استعمال ہوتا ہے لہذا ''ذلك'' كہ جو بعيد كى طرف اشارہ كرنے كيلئے ہے _ كا استعمال اس خاص دور ميں صدر اسلام كے مشركين كى اذيتوں كے مقابلے ميں صبر و تحمل كى اہميت كو بيان كررہا ہے يہ وہ دور تھا كہ ظاہراً مؤمنين ابھى تك دشمن كا مقابلہ كرنے كيلئے كافى طاقت سے بہرہ مند نہيں تھے_

۲ _ مشركين كى عقوبت كے مقابلے ميں صدر اسلام كے ايك مؤمن كا انہيں ان جيسا جواب دينا_و من عاقب بمثل ما عوقب به

آيت كے ظاہر سے يوں محسوس ہوتا ہے كہ ايك مؤمن نے مشركين كى طرف سے اسے دى جانے والى عقوبت كے مقابلے ميں انہيں انتقاماً تركى بہ تركى جواب ديا اور پھر دوبارہ ان كى طرف سے اس پر ظلم و ستم كيا گيا_ اس ظلم كے بعد خداتعالى نے اسے پكا وعدہ ديا كہ وہ اسكى مدد كريگا تا كہ اپنا انتقام لے سكے البتہ اسكے ساتھ ساتھ اس حقيقت كى ياد دہانى بھى كراكر كہ خدا بخشنے والا اور مغفرت كرنے والا ہے نصيحت كى كہ اگر اس ظلم سے درگذر كرتے ہوئے اور ظالم كو معاف كردے تو يہ زيادہ مناسب اور پسنديدہ ہے_

۳ _ مشركين كى طرف سے ان مسلمانوں پر دوبارہ ظلم كہ جنہوں نے انہيں تركى بہ تركى جواب ديا تھا (يعنى جيس عقوبت مشركين نے انہيں دى تھى انہوں نے بھى ويسى ہى عقوبت مشركين كو دى تھي)و من عاقب بمثل ما عوقب به ثم بغى عليه

۵۸۸

۴ _ خداتعالى نے ستم كا شكار ہونے والے مسلمانوں كو قطعى وعدہ ديا ہے كہ وہ انكى مدد اور نصرت كريگا تاكہ ستمگروں سے اپنا انتقام لے سكيں _ومن عاقب ثم بغى عليه لينصرنه الله

۵ _ خداتعالى مظلوموں كا حامى اور مددگار اور ظالموں اور ستمگروں كا دشمن ہے _و من عاقب بمثل ما عوقب به ثم بغى عليه لينصرنه الله

۶ _ خداتعالى نے مشركين كے ظلم كا شكار ہونے والے مسلمان شخص كو نصيحت فرمائي كہ وہ دشمنوں سے درگزر كردے اور انہيں معاف كردے_و من عاقب ثم بغى عليه لينصرنه الله إنّ اللّه لعفو غفور

۷ _ خداتعالى عفوّ (در گزر كرنے والا) اور غفور (بخشنے والا) ہے_إن الله لعفو غفور

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۱، ۲، ۳، ۴، ۶

اسما و صفات:عفو۷; غفور ۷

تجاوز كرنے والے:ان كا دشمن ۵

خداتعالى :اسكى نصيحتيں ۱، ۶; اسكى حمايت ۵; اسكى دشمنى ۵; اسكى نصرت ۴; اس كا وعدہ ۴

ظالم لوگ:ان كا دشمن ۵

مسلمان:مظلوم مسلمان كو نصيحت ۶; صدر اسلام كے مسلمان كا تركى بہ تركى جواب دينا ۳

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كا تجاوز كرنا ۳; صدر اسلام كے مشركين كى اذيتوں كے مقابلے ميں صبر ۱

مظلومين:ان كا حامى ۵; انكى نصرت ۴

مؤمنين:صدر اسلام كے مؤمنين كا تركى بہ تركى جواب دينا۲

مہاجرين:صدر اسلام كے مہاجرين كے صبر كى اہميت ۱; صدر اسلام كے مہاجرين كو نصيحت۱۱

۵۸۹

آیت ۶۱

( ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ يُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَيُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ وَأَنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ )

يہ سب اس ئلے ہے كہ خدا رات كو دن ميں داخل كرتا ہے اور دن كو رات ميں داخل كرتا ہے اور اللہ بہت زيادہ سننے والا اور ديكھنے والا ہے (۶۱)

۱ _ خداتعالى كا شب و روز كو تبديل كرنے پر قادر ہونا ،اس بات كى واضح دليل ہے كہ وہ ستمگروں سے انتقام لينے كيلئے مظلوموں كى مدد كرنے كى طاقت ركھتا ہے_ذلك بأنّ الله يولج اليل فى النهار و أنّ الله سميع بصير

گذشتہ آيت ميں خداتعالى نے مشركين كے ظلم كا شكار بننے والے مسلمان كو قطعى وعدہ ديا كہ وہ اسكى مدد كريگا تا كہ وہ ظالموں سے اپنا انتقام لے سكے اور اس آيت ميں _ اس چيز كے پيش نظر كہ مبادا كوئي خداتعالى كے اپنے وعدوں كو پورا كرنے پر قادر ہونے اور مظلوموں كى مدد اور حمايت كرنے ميں شك كرے اپنى بے انتہا قدرت كے ايك گوشے كو بيان كيا ہے_

۲ _ شب و روز كو ايك دوسرے كے پيچھے لانا اور انہيں مسلسل ايك دوسرے كى جگہ پر تبديل كرنا خداتعالى كى قدرت مطلقہ كا ايك جلوہ ہے_با نّ الله يولج اليل فى النهار و يولج النهار فى اليل

(''يولج'' كے مصدر) ''إيلاج'' كا معنى ہے داخل كرنا رات كو دن ميں اور دن كو رات ميں داخل كرنا ممكن ہے شب و روز كو ايك دوسرى كى جگہ پر تبديل كرنے سے كنايہ ہو يعنى خداتعالى تدريجاً رات كو دن كى جگہ پر اور تدريجاً دن كو رات كى جگہ پر قرار ديتا ہے_ اسى طرح ہوسكتا ہے اس سے مراد دن كو چھوٹا اور رات كو بڑا كرنا ہواور اس كا برعكس ہو مذكورہ مطلب پہلے احتمال كى بنياد پر ہے_

۳ _ پورے سال ميں شب و روز كا مسلسل چھوٹا بڑا ہونا ، خداتعالى كى غير محدود قدرت كى علامت ہے_

ذلك با نّ الله يولج اليل فى النهارو يولج النهار فى الّيل

مذكورہ مطلب اس بنياد پر ہے كہ رات كو دن ميں داخل كرنے سے مراد رات كو چھوٹا اور دن كو بڑا كرنا ہو نيز دن كو رات ميں داخل كرنے سے مراد دن كى گھڑيوں كو كم اور رات كو گھڑيوں كو زيادہ كرنا ہو_

۵۹۰

۴ _ خداتعالى ،مظلوم كى فرياد سنتا ہے اور ظالم كو ديكھتا ہے_و ا ن الله سميع بصير

''سميع'' اور ''بصير'' كا متعلق محذوف ہے اور گذشتہ آيت كے پيش نظر اصل ميں يوں ہے''و ا ن الله سميع دعاء من بغى عليه و بصير ببغى الباغي'' _

۵ _ خداتعالى كا علم و قدرت كامل اور نقص سے پاك ہے_ذلك با نّ الله يولج اليل وا ن الله سميع بصير

۶ _ خدا سميع (سننے والا) اور بصير (ديكھنے والا) ہے_و ا ن الله سميع بصير

اسما و صفات:بصير۶; سميع ۶

خداتعالى :اس كا بصير ہونا۴; اس كا منزہ ہونا ۵; اسكى قدرت كے دلائل ۳; اسكى نصرت كے دلائل ۱; اس كا سننا ۴; اسكى قدرت ۱; اسكے علم كا كامل ہونا ۵; اسكى قدرت كا كامل ہونا۵; اسكى قدرت كى نشانياں ۲: اسكے علم كى خصوصيات ۵; اسكى قدرت كى خصوصيات ۵

دن:اسكى گردش ۱، ۲،۳

رات:اسكى گردش ۱، ۲، ۳

ظالم لوگ:ان سے انتقام ۱

مظلومين:ان كا حامى ۱

آیت ۶۲

( ذَلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَقُّ وَأَنَّ مَا يَدْعُونَ مِن دُونِهِ هُوَ الْبَاطِلُ وَأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْعَلِيُّ الْكَبِيرُ )

يہ اس لئے ہے كہ خدا ہى يقينا بر حق ہے اور اس كے علاوہ جس كو بھى يہ لوگ پكارتے ہيں وہ سب باطل ہيں اور اللہ بہت زيادہ بلندى والا اور بزرگى اور عظمت والا ہے (۶۲)

۱ _ قدرت خدا كے سائے ميں شب و روز كا مسلسل ايك دوسرے كى جگہ پر تبديل ہونا اسكى تدبير اور ربوبيت

۵۹۱

كا بولتا ثبوت ہے_با نّ الله يولج اليل فى النهار ذلك با نّ الله هو الحق

گذشتہ آيت خداتعالى كى قدرت مطلقہ كے ايك جلوے كو بيان كر رہى تھى يعنى شب و روز كو تبديل كرنا كہ جس كے ساتھ انسان كى زندگى كا نظام چلتا ہے اس آيت ميں فرماتا ہے يہ جو خداتعالى نے نظام ہستى كى تدبير اپنے اختيار ميں ركھى ہے يہ اسلئے ہے كہ پورے عالم ہستى ميں صرف وہ ہے جو معبود برحق ہے اور جو بھى اس كے غير ہيں كہ جنہيں معبود سمجھتا جاتا ہے سب باطل، كھوكھلے اور خيالى ہيں اور بلند مرتبہ ہونا اور بزرگى صرف اسكى شان ہے نہ اسكے غير كي_

۲ _ صرف خداتعالى معبود برحق اور لائق عباد ت ہے_ذلك با نّ الله هو الحق

۳ _ خدا تعالى كے علاوہ ہر معبود خيالى اور باطل ہے_و ا نّ ما يدعون من دونه هو الباطل

۴ _ تدبير الہى كے سائے ميں شب و روز كى گردش ،شرك كے ہدف اور ديگر خداؤں كے بطلان كى واضح نشانى ہے_

با نّ الله يولج اليل فى النهار و ا ن ما يدعون من دونه هو الباطل

۵ _ جہان اور اس كا نظام، خداشناسى اور توحيد تك پہنچنے اور شرك كے مقصد كے بطلان كا مناسب ذريعہ ہے_

ذلك با ن الله هو الحق و ا ن الله هو العلى الكبير

۶ _ بلندمرتبہ ہونا اور بزرگى صرف خداتعالى كى شان ہے_و ا نّ الله هو العلى الكبير

مذكورہ جملے ميں ''ہو'' ضمير فصل ہے اور ''العليَّ'' ''ا نّ''كى پہلى اور ''الكبير'' دوسرى خبر ہے اور دونوں ميں ''ال'' جنس كا اور مفيد حصر ہے_

۷ _ خداتعالى ''علّي'' (بلند مرتبہ) اور كبير (بزرگ) ہے_و انّ الله هوالعلى الكبير

آيات الہي:آفاقى آيات ۵/اسما و صفات:على ۷; كبير ۷

باطل معبود:ان كا كھوكھلاپن ۳; ان كے كھوكھلے پن كے دلائل ۴

توحيد:توحيد عبادى ۲، ۳

خداتعالى :اسكى خصوصيات ۶; اسكى تدبير ۴; خداشناسى كے دلائل ۵; اس كا علو ۶; اسكى كبريائي ۶; اسكى تدبير كى نشانياں ۱; اسكى ربوبيت كى نشانياں ۱

دن:اسكى گردش ۱، ۴/رات:

۵۹۲

اسكى گردش ۱، ۴

شرك:اسكے بطلان كے دلائل ۴; اسكے كھوكھلے ہونے كے دلائل ۵

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۲

آیت ۶۳

( أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ أَنزَلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَتُصْبِحُ الْأَرْضُ مُخْضَرَّةً إِنَّ اللَّهَ لَطِيفٌ خَبِيرٌ )

كيا تم نے نہيں ديكھا كہ اللہ نے آسمان سے پانى برسايا تو اس سے زمين سرسبز و شاداب ہوجاتى ہے _ يقينا اللہ بہت زيادہ مہربان اور حالات كى خبر ركھنے والا ہے (۶۳)

۱ _ آسمان سے بارش كا نازل ہونا، خداتعالى كى ربوبيت اور تدبير كا ايك جلوہ ہے _ا لم تر فتصبح الأرض مخضرة

''ا لم تر ...'' ميں استفہام تقرير كيلئے ہے يہاں پر بات ان لوگوں كے ساتھ ہے كہ جن كا عقيدہ تھا كہ آسمان سے بارش كا نازل ہونا اور اس كے ذريعے زمين كا سبز و شاداب ہونا اور زندگى كى گاڑى كا چلنا اور انسان كى زندگى كا سر و سامان پانا يہ سب صرف قدرت الہى كے جلوہ اور خداتعالى كى تدبير كے زير سايہ ميسر ہے ليكن اسكے باوجود ان كا خيال يہ تھا كہ ان كى تقدير ديگر خداؤں كے ہاتھ ميں ہے_

۲ _ بارش ، زمين كے سرسبز ہونے، نباتات كے اگنے اور زندگى كے نظام كے چلتے رہنے كا سبب ہے_

ا نزل من السماء مائً فتصبح الأرض مخضرّة

۳ _ قدرتى اشياء ميں غور و فكر، انسان كى توحيد اور يكتاپرستى تك دسترسى حاصل كرنے كا ذريعہ ہے_

ا لم تر ا نّ الله ا نزل من السماء مائً

۴ _ قدرتى اور مادى علتوں كى كارگردگي، اراده الهى كي محقق هوني كا مظهر هي_ا لم تر ا نّ الله انزل من السماء مائً فتصبح

الأرض مخضرّة

۵ _ آسمان سے بارش كے نازل ہونے كى اصلى علت ميں گہر اغور و فكر كرنا ضرورى ہے_

ا لم تر ا نّ الله ا نزل من السماء مائً فقبح الأرض مخضرّة

۶ _ بارش كا نازل ہونا اور اس كا زمين كے اندرتك گھس جانا اور اسكے ذريعے زمين كا سرسبز و شاداب ہوجان خداتعالى كى اشيا كے ظاہر و باطن پر محيط ہونے اور اسكے جہان ہستى كے موجودات كے تار و پود ميں نفوذ ركھنے كى ايك نشانى ہے_

۵۹۳

ا لم تر ا نّ الله ا نزل من السماء مائً إنّ الله لطيف

''لطيف'' (مصدر ''لطافة'') سے دقيق كے معنى ميں ہے اور مصدر ''لطف'' سے ''صاحب لطف و كرم'' كے معنى ميں ہے خداتعالى كى لطيف كے ساتھ توصيف پہلے معنى كى بنياد پر خداتعالى كے اس طرح اشياء كے دل و جان ميں نفوذ ركھنے اور حاضر ہونے سے كنايہ ہے كہ كوئي اسے محسوس نہيں كرتا اس بناء پر بارش كے نزول كو بيان كرنے كے بعد كہ جو غير محسوس طريقے سے زمين كے اندر تك سرايت كرتى ہے_ اس صفت كا ذكر كرنا اس حقيقت كو بيان كر رہا ہے كہ بارش خداتعالى كے لطيف ہونے كى ايك علامت ہے_ مذكورہ مطلب اسى معنى كى بنياد پر ہے_

۷ _ خداتعالى كى سب انسانوں كے ساتھ نرى اور مدارات_إنّ الله لطيف

مذكورہ مطلب اس بنياد پر ہے كہ ''لطيف'' لطف (نرمى و مدارات) سے مشتق ہو اس صورت ميں ''لطيف'' كا متعلق محذوف ہے يعنى''إنّ الله لطيف بعباده''

۸ _ خداتعالى ،انسانوں كے امور سے مكمل طور پر آگاہ ہے_إنّ الله لطيف خبير

۹ _ بارش كا نازل ہونا اور اسكے ذريعے نباتات كا اُگنا خداتعالى كى انسانوں كے امور سے مكمل طور پر آگاہ ہونے كى نشانيوں ميں سے ہے_ا لم تر ا نّ الله ا نزل من السماء مائ إنّ الله لطيف خبير

۱۰ _ خداتعالى لطيف (دقيق) اور خبير (آگاہ) ہے_إن الله لطيف خبير

اسما و صفات:خبير ۱۰; لطيف ۱۰

بارش:اس كا برسنا ۱، ۶، ۹; اسكے فوائد ۲

تدبر:خلقت ميں تدبر كے اثرات ۳

تفكر:بارش برسنے كے عوامل ميں تفكر كرنا ۵

توحيد:اس كا پيش خيمہ۳

نباتات:ان كے اگنے كے عوامل ۲

زندگي:اسكے عوامل ۲

خداتعالى :اس كا علم ۸; اسكے ارادے كے مجارى ۴; اس كا لطف و كرم ۷; اسكے محيط ہونے كى نشانياں ۶; اسكى تدبير كى نشانياں ۱; اسكى ربوبيت كى نشانياں ۱; اسكے علم كى نشانياں ۹

۵۹۴

زمين:اس كا سرسبز ہونا۶; اسكے سرسبز ہونے كے عوامل ۲

قدرتى عوامل:ان كا كردار ۴

نباتات:ان كا اگنا ۹

آیت ۶۴

( لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ وَإِنَّ اللَّهَ لَهُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ )

آسمانوں اور زمين ميں جو كچھ بھى ہے سب اسى كے لئے ہے اور يقينا وہ سب سے بے نياز اور قابل حمد و ستايش ہے (۶۴)

۱ _ خداتعالى عالم ہستى كا مطلق اور بے رقيب مالك ہے_له ما فى السّموات و ما فى الأرض

''لہ'' مقدر عامل كے متعلق اور ''ما'' كى خبر ہے پس اس كا مبتدا پر مقدم كرنا مفيد حصر ہے قابل ذكر ہے كہ يہاں پر بات ان لوگوں سے ہے جن كا يہ خيال تھا كہ جہاں ميں كئي خدا ہيں اور انسانوں كى تقدير ان كے ہاتھ ميں ہے اس حقيقت كو مدنظر ركھتے ہوئے كہ پورا عالم ہستى خداتعالى كى ملكيت اور اسكے اختيار ميں ہے مذكورہ جمع ميں بنيادى طور پر كسى دوسرے موجود_ كہ جو خود كى ملكيت سے باہر اور ديگر اشياء ميں تصرف كى قدرت ركھتا ہو_ كے وجود كو ايك باطل اور جاہل ذہنوں كا گھڑا ہوا خيال شمار كيا گيا ہے_

۲ _ عالم خلقت ميں كئي آسمان ہيں _له ما فى السّموات

۳ _ خداتعالى ، پورے عالم ہستى كا ايسا پروردگار ہے كہ جس كا كوئي ہمسر نہيں ہے_له ما فى السّموات و ما فى الأرض

۴ _ پورے عالم ہستى ميں صرف خداتعالى غنى و بے نياز اور حميد و لائق تعريف ہے_و إن الله لهو الغنى الحميد

''ہو'' ضمير فعل اور ''الغني''،''إن'' كى پہلى اور ''الحميد''دوسرى خبر ہے اور ان ميں ''ال'' جنس كيلئے اور مفيد حصر ہے_ قابل ذكر ہے كہ يہ حصر شرك والى فكر كے وہم و خيال ہونے كى ايك اور دليل كو بيان كررہى ہے كيونكہ اس چيز كو مدنظر ركھتے ہوئے پورا عالم ہستى خدا كى حمد ميں مصروف ہے اور صرف اس كا نيازمند ہے كسى ايسے موجود كى

۵۹۵

كوئي گنجائش نہيں ہے كہ جو خود بے نياز ہو اور دوسروں كى نياز كو پورا كرے اور اس وجہ سے قابل ستائش ہو_

۵ _ پورا عالم ہستى فقير، خدائے يكتا كا نيازمند اور اسكى تعريف كرنے و الا ہے_له ما فى السموات و إنّ الله لهو الغنى الحميد

۶ _ بے نياز ى اور تمام كمالات كا حامل ہونا ،ربوبيت اور انسان و كائنات كے امور كى تدبير كے لائق ہونے كى شرط ہے_و إن الله لهو الغنى الحميد

۷ _ خداتعالى كى مطلق بے نيازى اور مالكيت اسكے حمد و ستائش كے لائق ہونے كا سرچشمہ _

له ما فى السموات و إن الله لهو الغنى الحميد

''مطلق بے نيازى اور مالكيت'' كے بعد ''حميد'' كو ذكر كرنا مذكورہ مطلب كو بيان كررہا ہے_

۸ _ خداتعالى غنى (بے نياز) اور حميد (تعريف كيا ہوا) ہے_و إن الله لهو الغنى الحميد

آسمان:ان كا متعدد ہونا ۲

اسما ء و صفات:حميد۸; غنى ۸

انسان:اس كا رب ۶

بے نيازي:اسكے اثرات ۶

توحيد:توحيد ربوبى ۳

عالم خلقت:اس كا مالك ۱; اس كا رب ۶; اس كى نيازمندى ۵

حمد:خدا كى حمد ۴، ۵; خدا كى حمد كا سرچشمہ ۷

خداتعالى :اسكى خصوصيات ۱، ۴; اس كا بے نظير ہونا۳; اسكى بے نيازى ۴، ۷; اسكى مالكيت ۴، ۱، ۷

ربوبيت:اسكے شرائط ۶

كمال:اسكے اثرات ۶

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۱، ۳، ۴

نياز:خدا كى طرف نياز ۵

۵۹۶

آیت ۶۵

( أَلَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ سَخَّرَ لَكُم مَّا فِي الْأَرْضِ وَالْفُلْكَ تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِأَمْرِهِ وَيُمْسِكُ السَّمَاء أَن تَقَعَ عَلَى الْأَرْضِ إِلَّا بِإِذْنِهِ إِنَّ اللَّهَ بِالنَّاسِ لَرَؤُوفٌ رَّحِيمٌ )

كيا تم نے نہيں ديكھا كہ اللہ نے تمہارے لئے زمين كى تمام چيزوں كو مسخر كر ديا ہے اور كشتياں بھى دريا ميں اسى كى حكم سے چلتى ہيں اور وہى آسمانوں كو روكے ہوئے ہے كہ اس كى اجازت كے بغير زمين پر نہيں گر سكتا ہے _ اللہ اپنے بندوں پر بڑا شفيق اور مہربان ہے (۶۵)

۱ _ زمين كى تمام موجودات (جمادات، نباتاتاور حيوانات) انسان كى خدمت ميں اور اس كے استفادہ كيلئے مسخر اور رام ہيں _ا لم تر ا نّ سخرلكم ما فى الأرض

۲ _ انسان، زمين ميں خدا كى محترم ترين اور بزرگ ترين مخلوق ہے_سخر لكم ما فى الا رض لرء وف رحيم

''ا لم تر ...'' ميں استفہام تقرير كيلئے ہے (''سخّر'' كے مصدر) تسخير كا معنى ہے رام كرنا_ قابل ذكر ہے كہ اس حصے ميں بھى بات ان لوگوں سے ہو رہى ہے كہ جو يہ ديكھتے ہيں كہ خداتعالى نے اس وسيع زمين ميں سب چيزوں كو _ جمادات، نباتات اور حيوانات_ ان كيلئے رام كيا ہے اور ان كے اختيار ميں قرار ديا ہے تا كہ اسكے سائے تلے اپنى زندگى كى مختلف قسم كى ضروريات كو پورا كرسكيں اور انكى زندگى كى گاڑى بلاتوقف چلتى رہے ليكن اسكے باوجود ان كا خيال يہ ہے كہ انكى تقدير ديگر خداؤں كے يہاں بنتى ہے_

۳ _زمين،خداتعالى كے انسان كا رب ہونے كے جلووں سے سرشار ہے_ا لم تر ا نّ سخرلكم ما فى الأرض

۴ _ عالم طبيعت كے انسان كيلئے رام ہونے، سمندر ميں كشتى كى حركت اور زمين كے آسمانى پتھروں اور ديگر كرات كے ساتھ ٹكرانے سے محفوظ رہنے كى طرف توجہ خداتعالى كى توحيد ربوبى تك پہنچنے كا واضح ذريعہ ہے_

ا لم تر ا نّ الله سخّر ا ن تقع على الأرض

۵ _ عالم طبيعت سے خدمت لينا اور اسكے منافع سے بہرہ مند ہونا ،سب انسانوں كا مساوى اور جائز حق ہے_

ا لم تر ا نّ الله سخّر لكم ما فى الأرض

۵۹۷

جو كچھ زمين ميں ہے اسے انسان كيلئے رام كرنے كا لازمہ يہ حقيقت ہے كہ سب انسان زمين اور اس ميں جو كچھ ہے اس سے استفادہ كرنے كا مساوى حق ركھتے ہيں اور كسى كو يہ حق نہيں ہے كہ وہ دوسرے كو اس حق سے منع كرے_

۶ _ سمندر ميں كشتيوں كى حركت ، خداتعالى كے ا ذن اور اسكے حكم كے تحت ہے_و الفلك التى تجرى فى البحر بأمره

۷ _ قدرتى عوامل، حكم خدا كے تحت اور اسكے ارادے كے مجارى ہيں _ا لم تر ا ن الله سخّرلكم ما فى الا رض و يمسك السماء ا ن تقع على الأرض

۸ _ موجيں مارتے ہوئے سمندر كو رام كرنا، خداتعالى كى انسانوں كو عالم طبيعت پر مسلط كرنے كى طرف توجہ كا واضح نمونہ ہے_ا لم تر ا ن الله سخّرلكم ما فى الأرض و الفلك تجرى فى البحر بأمره

۹ _ زمين كا خداتعالى كے ارادے سے اجرام سماوى اور ديگر كرات كے ساتھ ٹكرانے سے محفوظ ہونا_

و يمسك السماء ا ن تقع على الأرض

۱۰ _ نظام خلقت كا برپا ہونا اور اس كا نابودى سے محفوظ ہونا خداتعالى كى مسلسل حفاظت اور نگہداشت كا نيازمند ہے_

و يمسك السماء ا ن تقع على الأرض

۱۱ _ نظام خلقت كا قائم ہونا، خداتعالى كى بے انتہا قدرت كا ايك جلوہ ہے_و يمسك السماء ا ن تقع على الأرض

۱۲ _ اجرام آسمانى (شہاب و غيرہ) كا زمين پر گرنا ، خداتعالى كى مشيت اور اذن كے ساتھ ہے _

و يمسك السماء ا ن تقع على الأرض إلّاإيذنه

۱۳ _ انسان كيلئے عالم طبيعت كا رام ہونا، سمندر ميں كشتيوں كى حركت اور زمين كا اجرام سماوى كے ساتھ ٹكرانے سے محفوظ ہونا يہ سب خداتعالى كى انسان كے ساتھ خاص رحمت و رافت كے جلوے ہيں _ا لم تر ا ن الله سخّر إنّ الله بالناس لرء وف رحيم

۱۴ _ خداتعالى كى وسيع رحمت و رافت تمام انسانوں (مؤمن و كافر) كو شامل ہے_إنّ الله بالناس لرء وف رحيم

صدر آيت (سخر لكم) كے قرينے سے ''الناس'' سب انسانوں كو شامل ہے چاہے وہ مؤمن ہوں يا كافر_

۱۵ _ خداتعالى ،رؤوف اور رحيم ہے_إنّ الله بالناس لرء وف رحيم

۵۹۸

مذكورہ جملے ميں مفسرين نے ''رافت'' كو ضرر كو روكنے سے اور ''رحمت'' كو فائدہ پہنچانے سے كنايہ بنايا ہے صدر آيت كہ جو دونوں خصوصيات پر مشتمل ہے اس معنى كا مويد ہوسكتا ہے_

اجرام سماوي:ان سے محفوظ ہونا ۴، ۹، ۱۳; ان كے گرنے كا سرچشمہ ۱۲

اللہ تعالي:اسكے اذن كے اثرات ۱۲; اس كا اذن ۶; اسكے اوامر ۶; اسكے اوامر كى حكمرانى ۷; اسكے ارادے كے مجارى ۷; اسكى رافت كى نشانياں ۱۳; اسكى ربوبيت كى نشانياں ۳; اسكى رحمت كى نشانياں ۱۳; اسكى قدرت كى نشانياں ۱۱; اسكے لطف و كرم كى نشانياں ۸; اسكے ارادے كا كردار ۹

اسما و صفات:رؤوف ۱۵; رحيم ۱۵

انسان:ان كے حقوق كا مساوى ہونا ۵; اسكے فضائل ۱، ۲; اس كا رب ۳

توحيد:توحيد ربوبى ۴

حقوق:حق استفادہ ۵

حيوانات:انكى خلقت كا فلسفہ ۱

سمندر:اسے مسخر كرنا ۸

ذكر:عالم طبيعت كى تسخير كے ذكر كرنے كے اثرات ۴

خدا كى رافت:يہ جنكے شامل حال ہے ۱۴

رحمت:يہ جنكے شامل حال ہے ۱۴

زمين:اس كا محفوظ ہونا ۴، ۹، ۱۳

عالم خلقت:اس كا انہدام ۱۰; اس كا محفوظ ہونا۱۰; انكا نظام ۱۱; اسكى نگہداشت ۱۰

طبيعت:اس سے استفادہ كرنا۵; اسكى تسخير ۱۳

قدرتى عوامل:ان كا رام ہونا ۷; ان كا كردار ۷/كشتياں :انكى حركت ۴، ۱۳; انكى حركت كا سرچشمہ ۶

نباتات:انكى خلقت كا فلسفہ ۱/موجودات:انكى تسخير ۱; ان ميں سے معززترين ۲; انكى خلقت كا فلسفہ۱

ہدايت:اس كا پيش خيمہ ۴

۵۹۹

آیت ۶۶

( وَهُوَ الَّذِي أَحْيَاكُمْ ثُمَّ يُمِيتُكُمْ ثُمَّ يُحْيِيكُمْ إِنَّ الْإِنسَانَ لَكَفُورٌ )

وہى خدا ہے جس نے تم كو حيات دى ہے اور پھر موت دے گا اور پھر زندہ كرے گا مگر انسان بڑا انكار كرنے والا اور نا شكرا ہے (۶۶)

۱ _ انسان خدا كا خلق كيا ہوا اور اسكے ارادے سے زندہ ہے_و هو الذى ا حياكم

۲ _ موت تمام انسانوں كى قطعى تقدير _ثم يميتكم

۳ _ (روز قيامت) ارادہ الہى سے انسانوں كى نئي زندگي_ثم يحييكم

۴ _ انسان كى خلقت، موت اور نئي زندگى ميں خداتعالى كى ربوبيت كا متجلى ہونا_و هو الذى ا حياكم ثم يميتكم ثم يحييكم

۵ _ انسان ،خداتعالى كے مقابلے ميں بہت ناشكرا ہے_و هو الذى ا حياكم إنّ الإنسان لكفور

''كفور'' مبالغے كا صيغہ اور ''كفر'' سے مشتق ہے ''كفر'' كبھى ايمان كے مقابلے ميں استعمال ہوتا ہے اور كبھى شكر كے مقابلے ميں لہذا مذكورہ جملے ميں ''كفور'' ہوسكتا ہے شكور (بہت شكرگزار) كے مقابلے ميں اور ''بہت ناشكرا'' كے معنى ميں ہو اسى طرح ہوسكتا ہے بہت بے ايمان كے معنى ميں ہو مذكورہ مطلب پہلے احتمال كى بناء پر ہے_

۶ _ شرك، بت پرستى اور توحيد سے منہ موڑنا، خداتعالى كے مقابلے ميں انسان كى ناشكرى كا عروج ہے_

و هو الذى ا حياكم إنّ الإنسان لكفور

انسان:اس كا خالق ۱; اسكى خلقت ۴; اسكى صفات ۵; اس كا انجام ۲; اسكى ناشكرى ۵، ۶; اسكى موت ۴

بت پرستي:

۶۰۰