تفسير راہنما جلد ۱۱

تفسير راہنما 0%

تفسير راہنما مؤلف:
زمرہ جات: تفسیر قرآن
صفحے: 750

تفسير راہنما

مؤلف: آيت الله ہاشمى رفسنجاني
زمرہ جات:

صفحے: 750
مشاہدے: 173635
ڈاؤنلوڈ: 1991


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5 جلد 6 جلد 7 جلد 8 جلد 9 جلد 10 جلد 11
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 750 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 173635 / ڈاؤنلوڈ: 1991
سائز سائز سائز
تفسير راہنما

تفسير راہنما جلد 11

مؤلف:
اردو

اسكى مذمت ۶

حيات:اس كا سرچشمہ ۱

خداتعالى :اسكے ارادے كے اثرات ۱، ۳; اسكى ربوبيت كى نشانياں ۴

شرك:اسكى مذمت ۶

مردے:انہيں آخرت ميں زندہ كرنا ۳، ۴

موت:اس كا قطعى ہونا ۲

آیت ۶۷

( لِكُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنسَكاً هُمْ نَاسِكُوهُ فَلَا يُنَازِعُنَّكَ فِي الْأَمْرِ وَادْعُ إِلَى رَبِّكَ إِنَّكَ لَعَلَى هُدًى مُّسْتَقِيمٍ )

ہر امت كے لئے ايك طريقہ عبادت ہے جس پر وہ عمل كر رہى ہے لہذا اس امر ميں ان لوگوں كو آپ سے جھگرا نہيں كرنا چاہئے اور آپ انہيں اپنے پروردگار كى طرف دعوت ديں كہ آپ بالكل سيدھى ہدايت كے راستہ پر ہيں (۶۷)

۱ _ قربانى كرنا، تمام الہى شريعتوں اور اديان كى عبادى رسومات ميں سے ہے_لكل ا مة جعلنا منسكاً هم ناسكوه

''منسك'' مصدر ميمى اور ''نسك'' كا مترادف ہے اور ''نسك'' كا معنى ہے حيوان كو تقرب الہى كے قصد كے ساتھ ذبح كرنا_

۲ _ گذشتہ ہر امت كا فريضہ تھا كہ وہ قربانى كى رسومات كو اس طرح انجام دے جيسے خدا تعالى نے مقرر كيا ہے_

لكل ا مة جلعنا منسكاً هم ناسكوه

جملہ ''ہم ناسكوہ'' محل نصب ميں اور ''منسكاً'' كيلئے صفت ہے اور مذكورہ جملہ خبر كے قالب ميں انشاء ہے يعنى ہر امت كا فريضہ تھا كہ اس ''منسك'' كو اس طرح انجام دے جيسے ہم نے مقرر كيا ہے قابل ذكر ہے كہ''ہم ناسكوہ'' خداتعالى كى طرف سے پيغمبراكرم (ص) كو اور ان كى اتباع ميں مسلمانوں كو حكم ہے كہ ان كا بھى فريضہ ہے كہ اپنے منسك كو اس طرح انجام ديں جيسے خدا نے مقرر كيا ہے_

۳ _ مسلمان، قربانى كى رسومات كو اس طرح انجام دينے پر مأمور ہيں جيسے خداتعالى نے مقر ركيا ہے_

لكل ا مة جعلنا منسكاً هم ناسكوه

۶۰۱

۴ _ مسلمانوں كى قربانى كى رسومات، صدر اسلام كے مشركين كے دشمن پر مبنى اعتراض كا نشانہ _

لكل ا مة جعلنا منسكاً هم ناسكوه فلا ينازعنك فى الا مر

(''ينازعون'' كے مصدر) ''نزاع ''كا معنى ہے مخاصمت اور دشمنى كرنا ''لاينازعنك'' كى فاعل ضمير كا مرجع مشركين ہيں اور ''فى الا مر'' ميں ''ال'' مضاف اليہ كے عوض ميں ہے اور يہ ''فى ا مر المنسك'' كى تقدير ميں ہے يعنى مشركين قربانى كے مسئلہ ميں تيرے ساتھ دشمنى پر نہ اترآئيں _

۵ _ خداتعالى نے مشركين كو قربانى كے معاملے ميں پيغمبراكرم(ص) كے ساتھ جھگڑنے اور مخاصمت سے شدت كے ساتھ ڈرايا_فلاينازعنك فى الا مر

۶ _ خداتعالى انسانوں كا پروردگار ہے_و ادع إلى ربك

۷ _ خداتعالى نے پيغمبراكرم(ص) كو حكم ديا كہ وہ مشركين سے چاہيں كہ وہ ان كے ساتھ دشمنى او رحدود و احكام الہى كى مخالفت كے بجائے خدائے يكتا كى طرف لوٹ آئيں اور اسكى پرستش كيلئے آمادہ ہوجائيں _

فلاينازعنك فى الا مر و ادع إلى سبيل ربك

۸ _ شرك و بت پرستى گمراہى اور صراط مستقيم سے انحراف ہے_فلاينازعنك فى الا مر و ادع إلى سبيل ربك لعلى هدء مستقيم

۹ _ توحيد اور يكتاپرستى راہ ہدايت اور صراط مستقيم ہے_و ادع الى ربك إنّك لعلى هديً مستقيم

۱۰ _ پيغمبراكرم(ص) ،صراط مستقيم كو پالينے والے شخص تھے_إنّك لعلى هديً مستقيم

۱۱ _ گمراہوں كو راہ ہدايت اور صراط مستقيم كى طرف دعوت دينا ،صراط مستقيم كو پالينے والے سب افراد كى الہى ذمہ داري_وادع إلى ربك إنّك لعلى هديً مستقيم

جملہ''إنك لعلى هديً مستقيم'' ''وادع إلى ربك'' كى علت ہے يعنى چونكہ تو راہ ہدايت اور صراط مستقيم پر ہے لذا ان گمراہ مشركين كو اپنے پروردگار كى طرف دعوت دے ممكن ہے

۶۰۲

وہ ضلالت و گمراہى سے نجات پاكر تيرے راستے كى طرف پلٹ آئيں _

آسمانى اديان:انكى ہم آہنگى ۱

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۴

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كى دعوت ۷; آپ(ص) كى رسالت ۷; آپ(ص) كے فضائل ۱۰; آپ كے ساتھ جھگڑنے والے ۵; آپ(ص) كى ہدايت ۱۰

انسان:اس كا رب ۶

بت پرستي:اسكى گمراہى ۸

توحيد:اسكے اثرات ۹; توحيد عبادى كى طرف دعوت ۷

خداتعالى :اسكے اوامر ۷; اسكى ربوبيت ۶; اسكے نواخى ۵

گذشتہ امتيں :انكى شرعى ذمہ دارى ۲

شرك:اسكى گمراہى ۸

صراط مستقيم:اس سے گمراہى ۸; اسكے موارد ۹; اسكى طرف ہدايت ۱۰، ۱۱

قرباني:اس كا عبادت ہونا ۱; يہ اديان آسمانى ميں ۱; يہ گذشتہ امتوں ميں ۲; اس كا طريقہ ۳; اسكے بارے ميں جھگڑا ۵

گمراہ لوگ:انہيں دعوت دينا ۱۱

مسلمان:انكى شرعى ذمہ دارى ۳

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كا اعتراض ۴; انكو دعوت دينا ۷; صدر اسلام كے مشركين اور مسلمانوں كى قربانى ۴; صدر اسلام كے مشركين كا جھگڑا ۵

نظريہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۶ہدايت يافتہ لوگ: ۱۰

انكى ذمہ دارى ۱۱

ہدايت:اسكى طرف دعوت ۱۱; اسكے عوامل ۹

۶۰۳

آیت ۶۸

( وَإِن جَادَلُوكَ فَقُلِ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُونَ )

اور اگر يہ آپ سے جھگڑا كريں تو كہہ ديجئے كہ اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے (۶۸)

۱ _ مشركين كى پيغمبراكرم(ص) كے ساتھ مخاصمت اور دشمنى _وادع إلى ربّك و إن جادلوك

(''جادلوا'' كے مصدر ) ''جدال'' كا معنى ہے مخاصمت اور جھگڑنا ''جادلوا'' كا متعلق محذوف ہے اور يہ در اصل يوں ہے''و ان جادلوك فى ربك تدعوهم اليه ...'' اگر مشركين آپ(ع) كے ساتھ اس پروردگار يكتا_ كہ جس پر ايمان لانے اور اسكى پرستش كرنے كى آپ(ع) انہيں دعوت ديتا ہے_ جھگڑا اور مخاصمت كريں _

۲ _ مشركين كا پيغمبر(ص) كى دعوت (يكتاپرستى كى دعوت) كو ردكرنا اور ان كا شرك و بت پرستى پر مصر رہنا_

و ادع إلى ربّك و إن جادلوك

۳ _ مشركين كا برا انجام ہے_و إن جادلوك فقل الله ا علم بما تعملون

۴ _ خداتعالى كى طرف سے پيغمبر(ص) كو مشركين كے ساتھ نمٹنے كى روش كى تعليم دينا_و إن جاد لوك فقل الله ا علم بما تعملون

۵ _ كفر اور توحيد و يكتاپرستى كے خلاف مبارزت كے برے انجام كے بارے ميں خبر دينا پيغمبر(ص) كى الہى رسالت_

و إن جادلوك فقل الله ا علم بما تعملون

۶ _ جھگڑالو كافروں كے ساتھ نرمى اور مدارات كا اظہار كرنا خداتعالى كى طرف سے پيغمبر(ص) كو نصيحت_و إن جادلوك فقل الله ا علم بما تعملون جملہ ''الله ا علم بما تعملون'' دھمكى ہے ليكن نرمى ومدارات كے اظہار كے ساتھ _

۷ _ خداتعالى انسان كے تمام اعمال سے آگاہ ہے_الله اعلم بما تعملون

انسان:اس كے عمل كا علم ۷

۶۰۴

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كا ڈرانا ۵; آپ(ص) كو نصيحت۶; آپ(ص) كے دشمن ۱; آپ(ص) كى دعوت كو رد كرنا ۲; آپ(ص) كى رسالت ۵; آپ(ص) كا معلم ۴

توحيد:توحيد عبادى كى طرف دعوت ۲; اسكے ساتھ مبارزت كا انجام ۵

خداتعالى :اسكى تعليمات ۴; اسكى نصيحتيں ۶; اس كا علم ۷

كفار:ان كے ساتھ مدارات ۶

ڈرانا:كفر كے انجام سے ڈرانا ۵

مشركين:انكى دشمنى ۱; ان كے ساتھ نمٹنے كا طريقہ ۴; انكا برا انجام ۳; انكى ھٹ دھرمى ۲; ان كا ہدايت كو قبول نہ كرنا ۲

آیت ۶۹

( اللَّهُ يَحْكُمُ بَيْنَكُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا كُنتُمْ فِيهِ تَخْتَلِفُونَ )

اللہ ہى تمہارے درميان روز قيامت ان باتوں كا فيصلہ كرے گا جن باتوں ميں تم اختلاف كر رہے ہو (۶۹)

۱ _ قيامت، مؤمنين اورمشركين كے درميان فيصلہ كا دن_الله يحكم بينكم يوم القيامة

مذكورہ آيت ميں خداتعالى سب مؤمنين اور مشركين كو مخاطب بنا رہا ہے_ (''يحكم'' كے مصدر) ''حكم'' كا معنى ہے قضاوت اور فيصلہ كرنا يعنى خداتعالى روز قيامت مؤمنين اور مشركين كے درميان فيصلہ كرے گا ''

۲ _ خداتعالى رو زقيامت كا قاضى اور جج _الله يحكم بينكم يوم القيامة

۳ _ روز قيامت خداتعالى كا فيصلہ انسانوں كے كردار سے مكمل علم و آگاہى كى بنياد پر ہے_الله علم بما تعملون الله يحكم بينكم يوم القيامة

۴ _ عالم آخرت عالم سزا و جزا_الله يحكم بينكم يوم القيامة

جملہ''الله يحكم بينكم يوم القيامة'' مؤمنين كو اجر كى خوشخبرى اور مشركين كو سزا اور كيفر كى دھمكى ہے_

۶۰۵

۵ _ توحيد اور شرك (خداپرستى اور بت پرستي) روز قيامت خداتعالى كے فيصلوں اور جزا و سزا كے معين كرنے كى بنياد_

الله يحكم فيما كنتم فيه تختلفون

گذشتہ عبارت كے پيش نظر''فيما كنتم'' ميں ''ما'' ''الذي' كے معنى ميں ہے كہ جو مسئلہ توحيد و شرك_ كہ جو تاريخ كے موحدين اور مشركين كے درميان اختلاف كا محور رہا ہے_ كى طرف اشارہ ہے_

۶ _ كفر و ايمان كے محاذوں (خداپرستوں اور بت پرستوں ) كاٹكڑاؤ اور جھگڑے كى تاريخ بشر ميں گہرى جڑيں ہيں _

فيما كنتم فيه تختلفون

ماضى استمرارى (كنتم مختلفون ) كا استعمال مذكورہ مطلب كو بيان كر رہا ہے_

۷ _خداتعالى كى طرف سے مشركين كى دشمنيوں كے مقابلے ميں پيغمبر(ص) اكرم كو تسلي_

و ان جدلوك فقل الله ا علم بما تعملون و الله يحكم بينكم يوم القيامة

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كے دشمن ۷; آپ(ص) كو تسلى ۷

توحيد:اسكے اثرات۵; اسكى اخروى پاداش۵

خداتعالى :اسكے علم كے اثرات۳; اسكى اخروى قضاوت ۲; اسكى قضاوت كا معيار ۳، ۵

شرك:اسكے اثرات ۵; اسكى اخروى سزا ۵

عمل:اسكے اخروى اثرات ۳

قيامت:اس ميں پاداش۴; اس ميں قضاوت ۲، ۳; اس ميں سزا ۴; اسكى خصوصيات ۱، ۴

كفار:كفار و مؤمنين كى دشمنى ۶

مؤمنين:ان كے بارے ميں اخروى قضاوت ۱

مشركين:انكى دشمنى ۷; ان كے بارے ميں اخروى قضاوت ۱

۶۰۶

آیت ۷۰

( أَلَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاء وَالْأَرْضِ إِنَّ ذَلِكَ فِي كِتَابٍ إِنَّ ذَلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ )

كيا تمہيں نہيں معلوم ہے كہ اللہ زمين اور آسمان كى تمام باتوں كو خوب جانتا ہے اور يہ سب باتيں كتاب ميں محفوظ ہيں اور يہ سب باتيں خدا كے ليئے بہت آسان ہيں (۷۰)

۱ _ خداتعالى زمين و آسمان كى ہر چيز پر علمى احاطہ ركھتا ہے_ا لم تعلم ان الله يعلم ما فى السماء و الأرض

۲ _ اس بات كى طرف توجہ كہ خداتعالى آسمان و زمين كے تمام موجوات اور ان كے تحولات سے آگاہ ہے انسان كے تمام اعمال كے بارے ميں خداتعالى كے علمى احاطے كو باور كرنے كا ذريعہ ہے_فقل الله ا علم بما تعملون ...ا لم تعلم ا ن الله يعلم ما فى السماء و الأرض

''ا لم تعلم'' ميں استفہام تقريرى ہے يعنى كيا تجھے نہيں پتا كہ خدا آسمان و زمين ميں جو كچھ بھى ہے اس سے آگاہ ہے مقصود يہ ہے كہ وہ خدا كہ جسكے علمى احاطہ ميں پورا عالم ہستى ہے انسانوں كے ا عمال_ كہ جو عالم ہستى كا حصہ ہيں _ سے آگاہ ہے اور ان ان كا كوئي قول و فعل اس سے مخفى نہيں ہے_

۳ _ صدر اسلام كے مشركين كا عقيدہ كہ خداتعالى پورے عالم وجودپر علمى احاطہ ركھتا ہے_ا لم تعلم ا ن الله يعلم ما فى السماء و الأرض ''ا لم تعلم'' ميں استفہام تقريرى مذكورہ مطلب كو بيان كررہا ہے_

۴ _ انسان كے اعمال ايك كتاب ميں درج اور محفوظ كرديئے جاتے ہيں _الله ا علم بما تعملون إنّ ذلك فى كتاب

''ذلك'' آيت نمبر ۶۸ كے جملے ''ماتعلمون'' كے محتوى كى طرف اشارہ ہے يعنى وہ (تمہارے اعمال) سب ايك كتاب ميں درج اور محفوظ ہوجاتے ہيں _

۵ _ انسانوں كے اعمال كو درج اور محفوظ كرنا، خداتعالى

۶۰۷

كيلئے ايك آسان كام ہے_إن ذلك على الله يسير

جملہ ''إن ذلك على الله يسير'' ميں ''ذلك'' انسانوں كے اعمال كو درج اور محفوظ كرنے (ان ذلك فى الكتاب) كى طر ف اشارہ ہے_

۶ _ روز قيامت ،انسانوں كے ہر قول و فعل كو پر كھا جائيگا_الله ا علم بما تعملون الله يحكم بينكم يوم القيامة إنّ ذلك فى كتاب إنّ ذلك على الله يسير

آسمان:اس كے موجودات ۱

ايمان:خدا كے محيط ہونے پر ايمان ۲

خداتعالى :اس كا علمى احاطہ ۱، ۳; اسكے افعال ۵; اسكے علم و سعت ۱، ۲، ۳

ذكر:علم خدا كے ذكر كے اثرات ۲

عقيدہ:علم خدا كا عقيدہ ۳

عمل:اس كا درج كرنا ۴; اس كا اخروى حساب و كتاب ۶; اسكے اندراج كا آسان ہونا ۵

قيامت:اسكى خصوصيات ۶

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كا عقيدہ ۳

موجودات:ان كا علم۱

نامہ اعمال: ۴

آیت ۷۱

( وَيَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَاناً وَمَا لَيْسَ لَهُم بِهِ عِلْمٌ وَمَا لِلظَّالِمِينَ مِن نَّصِيرٍ )

اور يہ لوگ خدا كو چھوڑ كر ان كى پرستش كرتے ہيں جن كے بارے ميں نہ خدا نے كوئي دليل نازل كى ہے اور نہ خود انہيں كوئي علم ہے اور ظالمين كے لئے واقعا كوئي مدد گار نہيں ہے (۷۱)

۱ _ بت پرستي، اسلام سے پہلے كے عربوں كے درميان رائج تھي_

۶۰۸

و يعبدون من دون الله ما لم ينزل به سلطن

۲ _ مشركين ،كائنات كو خداؤں (ارباب) كى تدبير اور ربوبيت كے تحت اور خداتعالى كو خداؤں كا خدا (رب الارباب) سمجھتے تھے_و يعبدون من دون الله ما لم ينزل به سلطن ''لم ينزل'' ميں فاعلى ضمير كا مرجع ''الله '' اور ''بہ'' كى ضمير كا مرجع ''ما'' ہے اور ''سلطان'' كا معنى ''تسلط'' مذكورہ جملہ مشركين كے غلط مقصور كائنات كو بيان كررہا ہے وہ كائنات كو خداؤں (ارباب) كى ربوبيت اور تدبير كے تحت اور خدا كو رب الارباب اور خداؤں كا خدا سمجھتے تھے اس بناء پر خدا كى پرستش كے بجائے ان خداؤں كى عبادت كرتے تھے مذكورہ آيت ميں اس كو غلط شمار كرتے ہوئے اعلان كيا گيا ہے كہ خداتعالى نے كسى موجود كو ايسا تسلط اور قدرت عطا نہيں كى كہ وہ كائنات كے امور كى تدبير كرسكے بلكہ پورا عالم ہستى اسكے قبضہ قدرت ميں اور بلاواسطہ طور پر اسكى ربوبيت اور تدبير كے تحت ہے_

۳ _ كائنات كے امور كى تدبير كيلئے خداؤں كا وجود ايك باطل سوچ ہے_و يعبدون من دون الله ما لم ينزل به سلطن

۴ _ خداتعالى نے كسى موجود كو كائنات كے امور كى تدبير كيلئے كسى قسم كى قدرت عطا نہيں كى _

و يعبدون من دون الله ما لم ينزل به سلطن

۵ _ خداتعالى بے نظير پروردگار اور عالم ہستى كا واحد تدبير كرنے والا ہے_و يعبدون من دون الله ما لم ينزل به سلطن

۶ _ بت پرستي، انتہائي جہالت اور نادانى كى علامت ہے_و ما ليس لهم به علم

۷ _ خداتعالى كى طرف سے عصر بعثت كے مشركين كى شديد تحقير _و يعبدون من دون الله ما لم ينزل به سلطناً و ما ليس لهم به علم

۸ _ شرك اور بت پرستى ظلم ہيں _و يعبدون من دون الله و ما للظالمين من نصير

۹ _ مشركين خداتعالى كى نصرت اور دستگيرى سے محروم ہيں _و ما للظالمين من نصير

بت پرستي:اسكے اثرات ۶; يہ جاہليت ميں ۱; اسكى تاريخ ۱; اس كا ظلم ہونا ۸

توحيد:توحيد ربوبى ۴، ۵

نظر يہ كائنات:توحيدى نظريہ كائنات ۵

جہالت:اسكى نشانياں ۶/خداتعالى :اسكى نصرت سے محروم لوگ ۹

شرك:

۶۰۹

اس كا ظلم ہونا ۸

عالم خلقت:اس كا مدبر ۵; اسكى تدبير كا سرچشمہ ۴

عقيدہ:باطل عقيدہ ۳; كئي معبودوں كا عقيدہ ۳

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كى تحقير ۷; انكا عقيدہ ۲; انكى محروميت ۹; ان كے معبود ۲

موجودات:انكا عاجز ہونا۴

آیت ۷۲

( وَإِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ تَعْرِفُ فِي وُجُوهِ الَّذِينَ كَفَرُوا الْمُنكَرَ يَكَادُونَ يَسْطُونَ بِالَّذِينَ يَتْلُونَ عَلَيْهِمْ آيَاتِنَا قُلْ أَفَأُنَبِّئُكُم بِشَرٍّ مِّن ذَلِكُمُ النَّارُ وَعَدَهَا اللَّهُ الَّذِينَ كَفَرُوا وَبِئْسَ الْمَصِيرُ )

اور جب ان كے سامنے ہمارى واضح آيتيں پڑھ كر سنائي جاتى ہيں تو تم ديكھتے ہو كہ كفر اختيار كرنے والوں كے چہرہ پر ناگوارى كے آثار ظاہر ہو جاتے ہيں اور قريب ہوتا ہے كہ وہ ان تلاوت كرنے والوں پر حملہ كر بيٹھيں تو كہہ ديجئے كہ ميں اس سے بدتبر بات كے بارے ميں تمہيں بتلا رہا ہوں اور وہ جہنم ہے جس كا خدا نے كافروں سے وعدہ كيا ہے اور وہ بہت برا انجام ہے (۷۲)

۱ _ قرآن كى ساخت ٹكڑے ٹكڑے كى صورت ميں ہے اور ہر ٹكڑے كو آيت كہاجاتا ہے_و إذا تتلى عليهم ء آيا تنا بينات

۲ _ آيات قرآن واضح، قابل فہم اور ہر قسم كے ابہام سے دور ہيں _و إذا تتلى عليهم ء آيا تنا بينات

۶۱۰

''بينات'' ''بينة'' كى جمع اور ''ء اياتنا'' كيلئے حال ہے اور ''بينہ'' (''بين'' كى مونث) كا معنى ہے واضح الدلالة

۳ _ صدر اسلام كے مشركين كا شرك كى نسبت جاہلانہ اور اندھا تعصب اور قرآن كے الہى معارف كى نسبت غضب اور كينہو إذا تتلى عليهم ء آيا تنا بينات تعرف فى وجوه الذين كفروا المنكر

''منكر'' (''انكار'' كا مترداف) مصدر ميمى اور ناخوشى و ناپسنديدگى كے معنى ميں ہے يعنى جب بھى ان پر ہمارى واضح آيات كى تلاوت كى جائے تو كافروں كے چہروں پر ناخوشى و ناپسنديدگى كے اثرات كو تشخيص دے سكتا ہے _

۴ _ مؤمنين كى طرف سے صدر اسلام كے لوگوں كو توحيد كى دعوت اور ان پر آيات قرآنى كى تلاوت كرنا_

و إذا تتلى عليهم ء آيا تنا بالذين يتلون عليهم ء اى تن

۵ _ آيات قرآنى اور ان كے توحيدى معارف كو سننے كے وقت صدر اسلام كے كفار كا غضبناك ہونا اور ان كے چہروں پر كينے او رنفرت كے آثار كا نمايان ہونا_و إذا تتلى عليهم ء آيا تنا بينت تعرف فى وجوه الذين كفروا المنكر

۶ _ آيات قرآنى كو سن كر مشركين كا غيض و غضب اس قدر زيادہ ہوتا كہ قريب تھا وہ اپنے سامنے آيت قرآنى كى تلاوت كرنے والوں پر حملہ آور ہوجائيں _يكادون يسطون بالذين يتلون عليهم ء اى تن

(''يسطون'' كے مصدر) ''سطو'' كا معنى ہے حملہ كرنا يعنى بعيد نہيں ہے كہ مشركين اپنے سامنے ہمارى آيات كى تلاوت كرنے والوں كے گلے پڑجائيں _

۷ _ خداتعالى كى طرف سے صدر اسلام كے كينہ توز كافروں كا استہزا_قل ا فا نبئكم بشر من ذلكم النار

''افانبئكم'' ميں استفہام استہزاء كيلئے ہے اور (''ا نبا'' كے مصدر) ''تنبئہ'' كا معنى ہے خبر دينا اور ''ذلكم'' قرآن كى توحيدى آيات كو سننے كے وقت مشركين كو چہروں كے اترجانے والى حالت كى طرف اشارہ ہے _

۸ _ خداتعالى كے حكم سے پيغمبر(ص) كى طر ف سے كينہ توز مشركين كو دوزخ كے عذاب كى دھمكى _

قل ا فا نبئكم بشر من ذلكم النار

۹ _ دوزخ ميں كافروں كے چہرے انتہائي گرفتگى اور افسردگى كى حالت ميں ہوں گے_قل افا نبئكم بشر من ذلكم النار

۱۰ _ دوزخ كى آگ ،كفار كو خدا كا وعدہ اور ان كا برا انجام_النار وعدها الله الذين كفرو

۱۱ _ دوزخ كافروں كى جائے بازگشت اور آخرى انجام_و بئس المصير

۶۱۱

''مصير'' كا معنى ہے انجام نيز يہ جائے بازگشت كے معنى ميں بھى آتا ہے_

۱۲ _ دوزخ دوزخيوں كيلئے برى جگہ_و بئس المصير

اسلام:صدر اسلام كى تاريخ ۴، ۵

انذار:جہنم سے انذار ۸

توحيد:اسكى دعوت ۴

جہنم:اسكى آگ ۸; اس كا برا ہونا ۱۲

جہنمى لوگ:ان كا برا انجام ۱۲

خداتعالى :اسكى طرف سے استہزا۷; اسكے اوامر ۸; اسكى دھمكياں ۱۰

قرآن كريم:اس كا آيت آيت ہونا۱; اسكے دشمن ۳، ۵،۶; اسكى ساخت ۱; اس كا آسان فہم ہونا ۲; اس كا واضح ہونا۲; اسكى خصوصيات۱

كفار:صدر اسلام كے كفار كا مسخر كرنا ۷; صدر اسلام كے كفار كى دشمنى ۵، ۶; صدر اسلام كے كفار كے ساتھ نمٹنے كا طريقہ ۵; صدر اسلام كے كفار كے غضب كا پيش خيمہ ۵; جہنم ميں ان كى وضع قطع ۹; صدر اسلام كے كفار كے غضب كى شدت ۶; ان كا برا انجام ۱۰; ان كا انجام ۱۱; يہ جہنم ميں ۱۰، ۱۱; صدر اسلام كے كفار قرآن كى تلاوت كے وقت ۵، ۶

مؤمنين:انكى دعوت ۴

لوگ:صدر اسلام كے لوگوں پر قرآن كى تلاوت ۴; صدر اسلام كے لوگوں كو دعوت ۴

مشركين:صدر اسلام كے مشركين كو ڈرانا ۸; صدر اسلام كے مشركين كا تعصب ۳; صدر اسلام كے مشركين كى دشمنى ۳

۶۱۲

آیت ۷۳

( يَا أَيُّهَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوا لَهُ إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِ اللَّهِ لَن يَخْلُقُوا ذُبَاباً وَلَوِ اجْتَمَعُوا لَهُ وَإِن يَسْلُبْهُمُ الذُّبَابُ شَيْئاً لَّا يَسْتَنقِذُوهُ مِنْهُ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَالْمَطْلُوبُ )

انسانو تمارے لئے ايك مثل بيان كى گئي ہے لہذا اسے غور سے سنو _ يہ لوگ جنہيں تم خدا كو چھوڑ كر آواز ديتے ہو يہ سب مل بھى جائيں تو ايك مكھى نہيں پيدا كر سكتے ہيں اور اگر مكھى ان سے كوئي چيز چھين لے تو يہ اس سے چھڑا بھى نہيں سكتے ہيں كہ طالب اور مطلوب دونوں ہى كمزور ہيں (۷۳)

۱ _ خداتعالى كى طرف سے شرك و بت پرستى والى بے بنياد فكر كو خوبصورت، مختصر بديع اور واضح (جيسے ضرب المثل) اسلوب ميں بيان كيا جانا_يا ايها الناس ضرب مثل فاستعموا له

''يا ايها الناس'' كے مخاطب مشركين ہيں (''استعموا'' كے مصدر) ''استماع'' كا معنى ہے كان دھرنا (''يدعون'' كے مصدر) ''دعا'' كا معنى ہے پكارنا اور استغاثہ بلند كرنا_

قابل ذكر ہے كہ ''مثل'' وہ مختصر جملہ ہے كہ جو تشبيہ يا حكيمانہ مطلب پر مشتمل ہو كہ جو الفاظ كى روانى معنى كے واضح ہونے اور تركيب كے لطيف ہونے كى وجہ سے زبان زدعام و خاص ہوجاتا ہے اور سب اسے بغير تبديلى كے محاور ے ميں استعمال كرتے ہيں مذكورہ آيت ميں شرك و بت پرستى كى بنياد كے كمزور ہونے كو اتنے خوبصورت، مختصر، بديع اور واضح اسلوب ميں بيان كيا گيا ہے

۶۱۳

كہ يہ ''مثل'' كى طرح اس قابل ہے كہ زبان زدعام و خاص ہوجائے اسى وجہ سے خداتعالى نے اسے 'مثل'' سے تعبير كيا ہے_

۲ _ عقيدہ شرك كى بنياد كى كمزورى كو بيان كرنے ميں خداتعالى كى طرف سے بيان كردہ ضرب المثل مشركين كو سننے كى دعوت _يا ا يها الناس ضرب مثل فاستمعوا له

۳ _ شرك و بت پرستى جاہليت كے عربوں كا عقيدہ اور سوچ _يا ا يها الناس إنّ الذين تدعون من دون الله

۴ _ مشركين كے نظريہ كائنات ميں جہاں اور انسان كے امور كى تدبير خداؤں كے اختيار ميں ہے نہ خداوند متعال كے_

يا ا يها الناس إنّ الذين تدعون من دون الله

۵ _ مشركين كا اپنے خداؤں سے استغاثہ اور فرياد كرنا_إنّ الذين تدعون من دون الله

۶ _ خالقيت، ربوبيت اور خدا ہونے كى شرط ہے_يا ا يها الناس إنّ الذين تدعون من دون الله لن يخلقوا ذباب

۷ _ مشركين كے خداؤں كا سب مل كر بھى حتى كہ ايك مكھى كو خلق كرنے سے عاجز ہونا عقيدہ شرك كے كھوكھلا ہونے كى واضح اور ناقابل انكار دليل_إنّ الذين تدعون من دون الله لن يخلقوا ذباب

۸ _ خداتعالى ، پورے عالم ہستى كا يكتا پروردگار اور بے مثل خالق ہے_إنّ الذين تدعون من دون الله لن يخلقوا ذباب

۹ _ خداتعالى فرياد كرنے والوں كا تنہا فريادرس ہے_إنّ الذين تدعون من دون الله لن يخلقوا ذباب

۱۰ _ اگر مكھى جيسى ناتوان مخلوق ان خداؤں سے كوئي چيز چھين لے تو يہ اس سے وہ چيز واپس لينے سے بھى عاجز ہيں يہ بات مشركين كے عقيدے اور فكر كے بے بنياد ہونے كى ايك اور واضح اور ناقابل انكار دليل ہے_و ا ن يسلبهم الذباب شيئاً لايستنقذوه منه (''يسلب'' كے مصدر) سلب كا معنى ہے چھيننا اور (''يستنقذون'' كے مصدر) استنقاذ كا معنى ہے چھڑوانا اور واپس لينا ہے كہ اگر وہى مكھى ان سے كوئي چيز چھين لے تو يہ اس سے بھى وہ چيز واپس نہيں لے سكتے ہيں _

۱۱ _ معبودوں (اصنام)كى كمزورى و ناتوانى اور انكى پرستش كرنے والوں كى جہالت اور نادانى كا خداتعالى كى طرف سے ضرب المثل كے ساتھ سب كيلئے برملا ہونا_ضعف الطالب و المطلوب (''ضعف'' كے مصدر) ''ضعافة'' كا معنى ہے ناتواں ہونا يعنى طالب اور مطلوب دونوں ناتوان ہيں ظاہراً مقصود يہ ہے كہ ان قطعى اور ناقابل انكار

۶۱۴

دلائل كے ساتھ نہ صرف بتوں كى كمزورى اور ناتوانى بلكہ انكى پرستش كرنے والوں كى جہالت اور نادانى بھى سب كيلئے آشكار ہوگئي ہے_

استغاثہ:خدا كے ہاں استغاثہ كرنا ۹الوہيت

: اس كى شرائط ۶

بت پرستي:اسكے كھوكھلے پن كو بيان كرنا ۱; يہ جاہليت ميں ۳

توحيد:يہ خالقيت ميں ۸

عالم خلقت:اسكے مدبر كا متعدد ہون

نظريہ كائنات:اسكى خصوصيات ۹; اسكى امداد ۹; اس كا بے نظير ہونا۸

ربوبيت:اس ميں خالقيت ۶; اسكے شرائط ۶

شرك:اس كا كھو كھلا ہونا۲; اسكے كھوكھلے پن كا بيان كرنا ۱; اسكے بطلان كے دلائل ۱۰

قرآن:اسكى مثالوں كو سننا ۲; اسكے بيان كى روش۱; اسكى مثالوں كے فوائد ۱۱; اسكى مثاليں ۱

مشركين:ان كا استغاثہ ۵; انكى جہالت كا افشاء كرنا ۱۱; انكى سوچ ۴; انكو دعوت دينا ۲

باطل معبود:ان سے استغاثہ كرنا۵; انكى ناتوانى كا افشاء كرنا۱۱; انكى ناتوانى ۷، ۱۰; يہ اور خالقيت ۷

آیت ۷۴

( مَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ إِنَّ اللَّهَ لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ )

افسوس كہ ان لوگوں نے خدا كى واقعى قدر نہيں پہچانى اور بشك اللہ بڑا قوت والا اور سب پر غالب ہے (۷۴)

۱ _ شر ك ايسا عقيدہ ہے كہ جس كا سرچشمہ خداتعالى كى درست شناخت كا نہ ہونا ہے_و ما قدروا الله حق قدره

(''قدروا'' كے مصدر) قدر كا معنى ہے اندازہ لگانا ''قدروا'' كى فاعلى ضمير كا مرجع مشركين ہيں اور ''حق قدرہ'' ''قدروا'' كا مفعول مطلق ہے يعنى وہ جو كائنات كے تمام انسانوں كے امور

۶۱۵

كى تدبير ديگر خداؤں كے اختيار ميں سمجھتے ہيں انہوں نے خدا كو اس طرح نہيں پہچانا جيسا وہ ہے اور ان كا گمان يہ ہے كہ خداتعالى تنہا پورے عالم ہستى كو نہيں چلاسكتا تم نے نہيں پہچانا كہ خداتعالى طاقتور اور ناقابل شكست ہے_

۲ _ خداتعالى قوى (طاقتور) او رعزيز (ناقابل شكست) ہے_إنّ الله لقوى عزيز

۳ _ خداتعالى كى درست معرفت اسكى مطلق اور نامحدود قدرت اور اسكے عزيز ہونے كے اعتقاد كيلئے اسباب فراہم كرتى ہے_و ما قدروا الله حق قدره إنّ الله لقوى عزيز

۴ _ خداتعالى كى مطلق توانائي اور اسكے ناقابل شكست ہونے كا ايمان توحيد اور تنہا اسكى ربوبيت تك دسترسى ہے_

إنّ الله لقوى عزيز

اسماء و صفات:عزيز۲; قوى ۲

ايمان :خدا كے عزيز ہونے پر ايمان كے اثرات ۴; خدا كى قدرت پر ايمان كے اثرات ۴

توحيد:توحيد ربوبى كا پيش خيمہ ۴

خدا:خداشناسى كے اثرات ۳; ناقض خداشناسى كے اثرات ۱

شرك:اس كا سرچشمہ ۱

عقيدہ:خدا كے عزيز ہونے كے عقيدے كا پيش خيمہ ۳; خدا كى قدرت كے عقيدہ كا پيش خيمہ ۳

۶۱۶

آیت ۷۵

( اللَّهُ يَصْطَفِي مِنَ الْمَلَائِكَةِ رُسُلاً وَمِنَ النَّاسِ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ )

اللہ ملائكہ اور انسانوں ميں سے اپنے نمائندے منتخب كرتا ہے اور وہ بڑا سننے والا اور خوب ديكھنے والا ہے (۷۵)

۱ _ انبياء خداتعالى كے برگزيدہ انسان _الله يصطفي و من الناس

(''يصطفي'' كے مصدر) ''اصطفائ'' كا معنى ہے انتخاب كرنا اورچننا اور ''ملائكہ'' (ملك يا ملائك كى جمع) فرشتوں كے معنى ميں ہے_ مقصود يہ ہے كہ خداتعالى انسانوں كى ہدايت كيلئے ان ميں سے اور فرشتوں ميں سے بعض افراد كا انتخاب كرتا ہے تا كہ فرشتے خدا سے وحى لے كر انبياء تك پہنچائيں اور انبياء (ع) سے فرشتوں سے لے كر لوگوں تك پہنچائيں _

۲ _ انبيائ، مقام نبوت پر فائز ہونے سے پہلے بھى خالص اور شائستہ شخصيت كے مالك ہوتے ہيں _الله يصطفي و من الناس (''يصطفي'' كا مصدر) ''اصطفائ'' صفوہ سے مشتق ہے اور ''صفوہ'' كا معنى ہے ناب اور خالص پس ''الله يصطفي ...'' كا معنى يوں بنے گا خدا اپنى رسالت كيلئے فرشتوں اور انسانوں ميں سے ناب و خالص اور لائق افراد كا انتخاب كرتا ہے_

۳ _ الہى مناصب كو حاصل كرنے ميں فرشتوں كى لياقت اور درجات كا مختلف ہونا_الله يصطفى من الملائكة رسلً

۴ _ معاشرتى ذمہ داريوں اور مناصب كے عطا كرنے ميں افراد كى صلاحيت اور لياقت كو معيار قرار دينا ضرورى ہے_

الله يصطفى من الملائكة رسلاً و من الناس

۵ _ فرشتوں كا خدا سے وحى لے كر انبياء تك پہنچانا_الله يصطفى من الملائكة رسلاً و من الناس

۶ _ خداتعالى انبياء كا حامى و ناصر ہے_الله يصطفى من الملائكة رسلاً و من الناس

''سميع'' اور ''بصير'' كا متعلق محذوف ہے اور يہ درحقيقت يوں ہے''إنّ الله سميع ا قوالهم و بصير ا عمالهم'' خداتعالى لوگوں كى باتيں سنتا ہے اور انكے اعمال كو ديكھتا ہے_

۶۱۷

يہ جملہ پيغمبر(ص) كيلئے خداتعالى كى حمايت كا اعلان كررہا ہے اور آنحضرت(ص) كى مخالفت كرنے والوں كو دھمكى دے رہا ہے _

۷ _ خداتعالى كى طرف سے پيغمبر(ص) كى مكمل حمايت اور نصرت كا اعلان_الله يصطفى من الملائكة رسلاً و من الناس

۸ _ خدا سميع (سننے والا) اور بصير (ديكھنے والا)ہے _إنّ الله سميع بصير

۹ _ حضرت ابوذر_ رحمة الله عليہ _ كہتے ہيں پيغمبر(ص) نے فرمايا انبياء ۱۲۴ ہزار تھے ميں نے عرض كيا ان ميں سے كتنے رسول تھے تو فرمايا ۳۱۳(۱)

اسما و صفات:سميع ۸; بصير۸

انبياء (ع) :نبوت سے پہلے ۲; ان كا انتخاب ۱; انكى تعداد ۹; انكا حامى ۶; ان كے فضائل ۱، ۲; انكى طرف وحى ۵

خدا كے برگزيدہ بندے : ۱

آنحضرت(ص) :آپ(ص) كا حامى ۷

خداتعالى :اسكى حمايت ۶، ۷

خدا كے رسول :ان كى تعداد ۹

روايت: ۹

صلاحيت:اس كا كردار ۴

انتخاب:اس كا معيار ۴

لياقت:اس كا كردار ۴

ذمہ داري:اسكے عطا كرنے كى شرائط ۴

فرشتے:ان كے مراتب ۳; وحى كے فرشتوں كا نقش و كردار ۵

____________________

۱ ) تفسير برہان ج۳ ، ص ۱۰۴; ح ۳_ و ج۴، ص ۴۵۲ ح ۴_

۶۱۸

آیت ۷۶

( يَعْلَمُ مَا بَيْنَ أَيْدِيهِمْ وَمَا خَلْفَهُمْ وَإِلَى اللَّهِ تُرْجَعُ الأمُورُ )

وہ ان كے سامنے اور پس پشت كى تمام باتوں كو جانتا ہے اور تمام امور اسى كى طرف پلٹ كر جانے والے ہيں (۷۶)

۱ _ خداتعالى كا انسان كے ماضى اور مستقبل پر عملى لحاظ سے محيط ہونا_يعلم ما بين ا يديهم و ما خلفهم

''بين ا يدي'' ماضى سے اور ''حلف'' مستقبل سے كنايہ ہے يعنى خداتعالى لوگوں كے ماضى اور استقبال كو جانتا ہے_

۲ _ سب كا م كا انجام خداتعالى كے اختيار ميں ہے_وإلى الله مرجع الا مور

۳ _ سننا، ديكھنا، جاننااور سب امور كو ہاتھ ميں ركھنا يہ سب خداتعالى كى قدرت اور ناقابل شكست ہونے كى نشانياں ہيں _

إن الله لقوى عزيز سميع بصير يعلم و إلى الله ترجع الا مور

خداتعالى :اس كا علمى احاطہ ۱; اسكے اختيارات ۲، ۳; اس كا بصير ہونا۳; اس كا سننا ۳; اس كا علم غيب۱، ۳; اسكے ناقابل شكست ہونے كى نشانياں ۳; اسكى قدرت كى نشانياں ۳

عمل:اس كا انجام ۲

۶۱۹

آیت ۷۷

( ا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ارْكَعُوا وَاسْجُدُوا وَاعْبُدُوا رَبَّكُمْ وَافْعَلُوا الْخَيْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ )

ايمان والو ركوع كرو، سجدہ كرو اور اپنے رب كى عبادت كرو اور كار خير انجام دو كہ شايد اسى طرح كامياب ہو جاؤ اور نجات حاصل كر لو(۷۷)

۱ _ خداتعالى كى طرف سے اہل ايمان كو نماز قائم كرنے كى دعوت_يا ا يها الذين ء امنوا اركعوا و اسجدو

(''اركعوا''كے مصدر) ركوع نيز (''اسجدوا'' كے مصدر) سجود كا معنى ہے خضوع اور اپنے تذلل كا اظہار ليكن ركوع اظہار تذلل ہے جھكنے كى صورت ميں اور سجود اظہار خضوع ہے پيشانى كو زمين پر ركھ كر ''اركعوا'' اور ''اسجدوا'' كا متعلق محذوف ہے اور ''و اعبدوا ربكم'' قرينہ ہے كہ يہ در حقيقت ''اركعوا و اسجدوا لربكم'' ہے _ قابل ذكر ہے كہ ديگر موارد ميں ركوع و سجود كى صورت ميں خدا كيلئے اظہار خضوع كا نام ''صلاة'' ہے اس بناپر '' اركعوا و اسجدوا''،''صلوّا'' سے كنايہ ہے_

۲ _ نماز سب سے زيادہ اہم عبادت اور پرستش خدا كا برترين جلوہ ہے_يا ا يها الذين ء امنوا اركعوا و اسجدوا و اعبدوا ربكم

اس چيز كے پيش نظر كہ نماز، عبادت كا مصداق ہے اور جملہ ''اعبدوا ربكم'' اس كو بھى شامل ہے لہذا اسے ''اعبدوا ربكم'' سے پہلے الگ ذكر كرنا اس عبادت كى خاص اہميت او رخداتعالى كے نزديك اسكى برترين قدر و قيمت كا غماز ہے_

۳ _ بارگاہ خداوندى ميں اظہار تذلل و خضوع ،نماز كى حقيقت اور روح_يا ايها الذين ء امنوا اركعوا و اسجدو

۴ _ اللہ تعالى ،انسانوں كا پروردگار ہے_يا ايها الذين ء امنوا و اعبدوا ربكم

۵ _ فرامين الہى كى بلاچوں و چرا اطاعت كا لازمى ہونا_و اعبدوا ربكم

(''اعبدوا'' كے مصدر) ''عبادة و عبودية'' كا معنى ہے اطاعت اور بندگى كرنا لہذا ''اعبدوا ربكم'' يعنى اپنے پروردگار كى بندگى كرو_ مقصود يہ ہے كہ خداتعالى چونكہ پروردگار ہے لذا ضرورى ہے كہ مؤمنين خود كو اس كے عبد اور بندے قرار ديں اور اسكے احكام و فرامين كے بلا چوں و چرا مطيع و فرمانبردار ہوں _

۶۲۰