دستور المرکبات (اصول و قوانین ترکیب ادویہ)

دستور المرکبات (اصول و قوانین ترکیب ادویہ)0%

دستور المرکبات (اصول و قوانین ترکیب ادویہ) مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب

دستور المرکبات (اصول و قوانین ترکیب ادویہ)

مؤلف: اقبال احمد قاسمی
زمرہ جات:

مشاہدے: 66377
ڈاؤنلوڈ: 4026

تبصرے:

دستور المرکبات (اصول و قوانین ترکیب ادویہ)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 120 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 66377 / ڈاؤنلوڈ: 4026
سائز سائز سائز
دستور المرکبات (اصول و قوانین ترکیب ادویہ)

دستور المرکبات (اصول و قوانین ترکیب ادویہ)

مؤلف:
اردو

ضماد (لیپ)

ضماد/ لیپ: ایسی گاڑھی اور نیم سیال دواء جو کسی ظاہری عضو پر لگائی جاتی ہو، لیپ کہلاتی ہے۔ اگر چہ قدیم یونانی اطِبّاء کی ایجاد ہے اور یونانی عہد میں اِس کا استعمال عام رہا ہے لیکن تاریخی شواہد سے یہ مصریوں کی ایجاد معلوم ہوتی ہے۔ ضمادات میں ضمادِ اُشق، ضمادِبرص،ضمادِ بواسیر ،ضماد محلل،ضماد طحال وغیرہ مشہور ہیں۔

ضماد اُشق

وجہ تسمیہ

جزء خاص کے نام پرموسوم ہے۔

افعال و خواص اور محل استعمال

محلل ورم طحال۔نافع امراض طحال۔

جزءِ خاص

اُشق

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

سداب ۳۰ گرام، اُشنہ ، کزمازج ۲۵ ۔ ۲۵ گرام، اُشق ، مقل، بورۂ ارمنی، نمک ہندی ۲۰ ۔ ۲۰ گرام، گندھک ۱۰ گرام، انجیر زرد ۱۵ عدد۔ پہلے انجیر کو سرکہ میں پکائیں پھر اُس میں مقل اور اُشق ڈال کر آگ پر خوب نرم کر لیں۔ اِس کے بعد باقی ماندہ ادویہ شامل کر کے پیس لیں ، ضماد تیار ہے۔

ترکیب استعمال

نیم گرم طحال کے مقام پر لگائیں۔

ضماد برص

وجہ تسمیہ

بہق وبرص، دادا ور دیگر امراضِ جلد میں مفید ہے۔

جزءِ خاص

بابچی۔

ترکیب تیاری

بیخ انجیردشتی، تخم بابچی، تخم پنواڑ، نرکچور ہم وزن ادویہ کو آبِ لیموں میں پیس کر مقامی طور پر بطور ضماداستعمال کریں۔

مقدار خوراک

حسبِ ضرورت۔

ضماد بواسیر

افعال و خواص اور محل استعمال

بواسیری مسّوں کو قطع کرتا ہے۔

جزءِ خاص

سفیدہ قلعی۔

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

مقل گلِ خطمی ہر ایک ۶ گرام ، سفیدہ قلعی، رسوت زرد،موم ہر ایک ۳ ۔ ۳ گرام روغن کتاں ۳ ملی لیٹر ، گل خطمی کو پانی میں جوش دے کر چھانیں ، پھر سب دواؤں کو ملا کر آگ پر پکائیں اور سوتے وقت بواسیری مسّوں پر ضماد کریں۔

طلاء/اطلیہ

وجہ تسمیہ

طِلاء عربی زبان میں سونے کو کہتے ہیں ، علم المرکبات کی اصطلاح میں طِلاء کئی معانی میں استعمال ہوتا ہے مثلاً: ( ۱) طِلاء ایسے سیال مرکب کو کہتے ہیں جس میں سونا شامل ہو ( ۲) ایسا مرکب جو کسی عضو کے ظاہری حصہ پر بطورِ لیپ یا ضماد کے لگایا جائے۔ ( ۳) طِلاء سُرخ زردی مائل رنگ کے سونے کو کہتے ہیں اور بالعموم اطلیہ کی رنگت سُرخ ہوتی ہے ، اِس مناسبت سے بھی اِس کو طِلاء کہا گیا۔

یونانی طِب میں اِصطلاحی طور پر طِلاء سے مراد وہ نیم سیال مرکب ہے جو مردانہ عضوِ تناسل پر مقامی طور پر لگایا جائے جس کا مقصد عضوِ مخصوص کی فربہی اور اُس کو طویل کرنا ہے۔

طِلاء کا قوام روغن جیسا رقیق اور سیّال ہوتا ہے۔ اطلیہ کے استعمال کی بہترین صورت یہ ہے کہ جس مقام پر طِلاء کو لگانا ہو ، پہلے اُس کو سخونت پہنچائی جائے جس کے لئے اُس مقام کو ملا جائے( Rub کیا جائے)۔ اُس کے بعد وہاں پر طلاء لگایا جائے۔

مشہور اطلیہ جو قرابادینوں میں مذکور ہیں یا اطِبّاء کی بیاضوں اور اُن کے معمولاتِ مطب رہ چکے ہیں ، اُن میں خاص خاص اطلیہ یہ ہیں

طِلاء ماہی، طلاء مبہّی، طلاء ممسک، طلاء ملذّذ، طلاء نشاط انگیز وغیرہ۔

طِلا ماہی

وجہ تسمیہ

اپنے جزءِ خاص کی وجہ سے ’’طِلا ماہی‘‘ سے موسوم ہوا۔

افعال و خواص مع محل استعمال

عضو تناسل(قضیب) کی کمزوری اور استرخائی کیفیت کو دور کرتا ہے اور اُس میں سختی اور فربہی پیدا کرتا ہے۔

جزِ خاص

ماہی(مچھلی)

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

ماہی سیاہ، سفید اور سُرخ تینوں ایک ایک عدد، کچلہ، بیر بہوٹی ہر ایک ۲۰ گرام سب کو شراب خالص میں تر کریں۔ اِس کے بعد کھرل کر کے عاقر قرحاء، قرنفل، اسگند، سلاجیت، افیون، جوزبوا ،ہر ایک ۵ ۔ ۵ گرام خوب باریک کر کے شیر کی چربی میں پکائیں اور طِلا تیار کریں۔

ترکیب استعمال

حشفہ اور سیون بچا کر قضیب پر طِلا کریں اور اوپر سے پان باندھ لیں۔

طِلاء مُلذّذ

وجہ تسمیہ

اپنے فعل خاص سے منسوب و موسوم ہے۔

افعال و خواص مع محل استعمال

لذتِ جماع میں اِضافہ کرتا ہے اور قوتِ اِمساکِ منی کو بڑھاتا ہے۔

جزءِ خاص

کافور

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

عاقر قرحا، سہاگہ خام، کافور۔جملہ ادویہ ہم وزن لے کر باریک پیس کر شہد حسبِ ضرورت میں ملائیں اور عضو مخصوص پر طِلاء کریں۔ ایک ساعت گزرنے کے بعد ضماد کو کپڑے سے صاف کر کے مشغولِ کار ہوں۔

طِلاء مبہّی و مُمسِک

افعال و خواص اور محل استعمال

قوتِ باہ اور امساک کو بڑھاتا ہے۔

جزءِ خاص

پوست کنیر سفید

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

پوست بیخ آکھ ۲۰ گرام، برادہ ٔکچلہ ۱۰ گرام، پوست بیخ کنیر سفید ۴۰ گرام ، جملہ ادویہ کو کوٹ کر عرق کیوڑہ اور زُہرہ گاؤ میں کھرل کر کے گولیاں بنائیں اور بوقت ضرورت پوست خشخاش کے پانی میں گھِس کرعضو خاص پر لگائیں۔ اوپر سے پان باندھںک اور تقریباً تین گھنٹہ بعد مجامعت کریں۔

طِلاء ہیرے وال

وجہ تسمیہ

اپنے جزءِ خاص کے نام سے موسوم ہے۔

افعال و خواص اور محل استعمال

مقوی و محرک ہے۔ عضو خاص میں فربہی پیدا کرتا ہے۔

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

پہلے ہیرے کا باریک سفوف کریں ، اِس کے لئے اِسے بوتہ میں رکھ کر بھٹی میں رکھیں۔ خوب سُرخ ہونے پر حب القلت کے جوشاندے میں بجھائیں۔ اِسے بار بار خوب گرم کر کے اِتنی بار بجھائیں کہ اِس کی چمک جاتی رہے اور وہ بھَربھَرا ہو جائے۔ اِس کو باریک پیس کر محفوظ رکھ لیں۔ اِس سفوف کو کنجد کی لگدی میں گوندھ کر جنگلی بیر کے برابر گولیاں بنائیں اور خشک کر کے پتال جنتر کے ذریعہ کشید کریں۔

نوٹ: کنجد کے علاوہ کسی بھی روغنی دواء مثلاً سرشف ، خردل یا بید انیر کی لگدی میں رکھ کر طِلاء تیار کر سکتے ہیں ، جس کا مقصد یہ ہوتا ہے اِس دواء کے روغن کے ساتھ ہیرے کے اثرات طِلاء میں حاصل ہو جائیں۔

ترکیب استعمال

حشفہ اور سیون کو چھوڑ کر عضو خاص پر لگائیں اور اوپر سے پان کا پتہ باندھیں اور کچھ ساعت بعد مشغول ہوں۔

عرق۔ نچوڑ Distillate

عرق دواؤں کے صاف و مقطر پانی کو کہتے ہیں جسے ادویہ کو جوش دینے کے بعد بخارات کی صورت میں اُڑا کر مقطر کر کے حاصل کر لیا گیا ہو۔ عرقیات کی اختراع اور اُس کی صیدلی تراکیب کی ایجاد عرب اطِبّاء کی علمی و فنّی کاوِشوں کی رہین ہے۔

اصطلاحی طور پر عرق اُس صاف سیّال کو کہتے ہیں جو عمل تعریق کے ذریعہ بصورت تقطیر بھاپ کو منجمد کر لینے سے حاصل ہوتا ہے۔ عرقیات اپنی قوت و تاثیر کے لحاظ سے دیگر اشکال ادویہ کے مقابلہ میں زیادہ قوی التاثیر اور سریع النفوذ ہوتے ہیں ، کیونکہ اِس میں دواء کا جوہر اصلی یا جوہر فعال زیادہ مقدار میں موجود ہوتا ہے۔

اموی شہزادے خالد بن یزید بن معاویہ بن ابی سفیان علم کیمیاء کے بہت دلدادہ تھے۔ اُنہوں نے عربوں میں یونانی علوم سے بہرہ ور ہونے کی تحریک پیدا کی، خالد بن یزید نے علماء وسائنس دانوں کو مصر میں جمع کیا اور کیمیاء سے متعلق یونانی اور مصری کتابوں کو عربی میں منتقل کرنے کا حکم دیا۔ اصلاً اِسلامی عہد کے اوّلین تراجم یہی تھے۔خالد بن یزید کے ساتھ مشہور کیمیاء دان جابر بن حیّان ( Gaber ) بھی ریسرچ و تحقیق میں شریک تھا۔ جابر کی معمل ( Labs ) میں طرح طرح کی بھٹیاں اور آلاتِ تحقیق موجود تھے۔ جابر کے ساتھ بیک وقت ہزاروں کی تعداد میں محققین و متعلِّمین اور اسکالرس موجود رہتے تھے۔ جابر بن حیّان نے جن آلات کو ایجاد کیا ، اُن میں آلات اعمال تصعید و تقطیر و تعریق، قرع،انبیق بھبکہ، حمام مائیّہ، تعریق حَبْلی تعریق لَولَبی شامل تھیں۔

جابر بن حیّان کا عہد ساتویں صدی عیسوی کا ہے۔ درجِ بالا آلات و اسباب کے علاوہ جابر نے جو کہ ابوالکیمیاء بھی کہلاتا ہے ، کئی کیمیاوی مواد مثلاً ملح امونیا ( Ammonium Chloride )، سرکہ (Vinegar ) ، Acetic Acid اور تیزاب ، نطرون ( Nitric Acid ) بنانے کے طریقے بھی دریافت کئے اور اُن طریقوں کی فنّی وضاحت بھی کی۔ اُس نے خاص طور پر عملِ تعریق ( Distillation Method ) عملِ تصعید ( Sublimation ) اور عملِ تبخیر ( Evaporation ) جیسی تکنیک کو ایجاد کیا اور علم الکیمیاء کو ایک نئی جہت دی۔ ساتویں صدی میں عربوں نے الکوحل Alcohol نام کی رقیق و سیّال شیٔ تیار کی جس کو اُس کے عربی نام سے انگریزی میں بھی Alcohol ہی کہا جاتا ہے۔

عملِ تعریق میں دواء اور پانی کا تناسب

ادویہ کا عرق حاصل کرنے کے سلسلہ میں دواء اور پانی کے تناسب کی کافی اہمیت ہے۔ قرابادینوں میں اِس سلسلہ میں مختلف ہدایات دی گئی ہیں۔

( ۱) ۶۰ گرام دواء سے اگر دو ۲ لیٹر عرق حاصل کیا جائے تو وہ ضعیف الاثر ہوگا۔

( ۲) ۱۵۰ گرام دواء میں اگر ایک لیٹر عرق حاصل کیا جائے تو یہ بہتر ہوگا۔

( ۳) ۲۵۰ گرام دواء ۴ لیٹر پانی میں شامل کر کے ۲ لیٹر عرق تیار کریں تو یہ سب سے اچھا ہوگا۔

اگر عرق حاصل کی جانے والی ادویہ میں دودھ بھی ہو تو اُس کودمِ صبح عرق نکالتے وقت شامل کریں یا اُس کا ماء الجبن تیار کر کے پھر شامل کریں۔ اگر عرق کے نسخہ میں مشک، عنبر اور زعفران جیسی خوشبو دار ادویہ شامل کرنی ہوں تو اُن کو پوٹلی میں باندھ کر ٹونٹی کے نیچے اِس طرح لٹکا دیں کہ عرق اِس پوٹلی پر قطرہ قطرہ ٹپکتا رہے اور پھر قابلہ میں مجتمع ہو جائے۔

اگر عرقیات کے نسخہ میں لکڑیاں ، بیج اور جڑیں شامل ہوں تو اُن کو نیم کوب کر کے عرق کشید کئے جانے والے برتن میں ڈالا جائے۔

عملِ تعریق کے مکمل ہونے کی علامت یہ ہے کہ آخر میں عرق بہت کم اور دیر سے آتا ہے اور پانی کے کھولنے کی آواز بھی کم ہو جاتی ہے۔ بعض اوقات عرق کی بُو بھی بدل جاتی ہے۔ یہ معلوم کرنے کے لئے کہ دیگ کا پانی ختم ہو چکا ہے۔ دیگ میں چند کوڑیاں ڈال دی جاتی ہیں چنانچہ پانی کم ہو جانے کے بعد کوڑیاں بجنے لگتی ہیں جس سے اندازہ ہو جاتا ہے کہ پانی ختم ہو گیا۔

عرق بادیان

افعال و خواص اور محل استعمال

منقی گردہ ومثانہ و جگر، محلل و کاسر ریاح ، مشتہی طعام۔

جزءِ خاص

بادیان

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

بادیان ۲۵۰ گرام، ۴ لیٹر پانی میں ۲۴ گھنٹے بھگوئیں اور اس سے ۲ لیٹر تک عرق کشید کریں۔

مقدار خوراک

۱۲۵ ملی لیٹر۔

عرق برِنجاسف

افعال و خواص اور محل استعمال

نافع امراض جگر و اورام احشاء ، نافع حمیات بلغمیہ۔

جزءِ خاص

برِ نجاسف۔

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

برِ نجاسف شکاعی ، باد آورد، بادیان ، بادر نجبویہ ، جوہر منقی ہر ایک ۱۰۰ گرام، بارہ لیٹر پانی میں رات کو بھگو دیں۔ صبح کو آبِ مکوء سبز ۷۵۰ ملی لیٹر کا اِضافہ کر کے بطریقِ مروّج عرق کشید کریں۔

مقدار خوراک

۶۰ ملی لیٹر تا ۱۲۵ ملی لیٹر۔

عرق چوب چینی

شراب خوری کے عادی لوگوں کے لئے معمول بہا ہے ، عادت شراب کو چھڑاتا اور آتشک کو ختم کر دیتا ہے۔ مفرّح اور مُسکِر ہے (سُکر و سُرور آور ہے)۔

(بحوالہ قرابادین اعظم واکمل)

عرقِ شیر مرکب

وجہ تسمیہ

اپنے جزءِ خاص شیربز سے منسوب ہے۔

افعال و خواص اور محل استعمال

امراض سوداوی اور دِق میں نفع بخش ہے۔ تسکین حرارت تصفیۂ دم اور تقویتِ قلب کرتا ہے۔

جزءِ خاص

بکری کا دودھ۔

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

گلِ نیلو فر، گلِ بید سادہ، کسیرو تازہ مقشر ہر ایک ۱۲۵ گرام، برگِ کاہوسبز ،کدوئے دراز ہر ایک ۵۰ گرام ،خرفہ ۳۰ گرام، گل گاؤ زباں ، گل سُرخ، گل نیلو فر تازہ، کشنیزِ خشک، مغز کدوئے شیریں ، مغز تخم خیارین، تخم کاہو، ہر ایک ۲۰ گرام ، تخم کاسنی، طباشیر کبود ،ہر ایک ۱۰ گرام، برادۂ صندل سفید، برادۂ صندل سُرخ۔ ہر ایک ۵ گرام ، انار شیریں ، سیب شیریں ہر ایک دو عدد ، کھیر ا تازہ مقشر، بہی ، ناشپاتی ، ہر ایک ایک عدد ، عرق نیلو فر، ہر ایک ۴ لیٹر ، بید مشک ایک لیٹر ، تمام دوائیں اور عرقیات دیگ میں ڈال کر اوپر سے بکری کا دودھ ۱۰ لیٹر کا اِضافہ کر کے ۲۴ گھنٹے بعد سات لیٹر عرق کشید کریں۔

مقدار خوراک

۵۰ تا ۱۰۰ ملی لیٹر۔

عرق کاسنی

وجہ تسمیہ

کاسنی کی شمولیت کی وجہ سے یہ نام دیا گیا۔

افعال و خواص مع محل استعمالات

نافع صداع حار، نافع ورمِ جگر، مسکن عطش، دافع حِدّتِ صفراء و جوش خون۔

جزءِ خاص

تخم کاسنی۔

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

تخم کاسنی ۲۵۰ گرام ۴ لیٹرپانی میں ۲۴ گھنٹے تک بھگوئیں ، پھر ۲ لیٹر عرق کشید کریں اور استعمال میں لائیں۔

مقدار خوراک

۱۲۵ ملی لیٹر۔

عرقِ گاؤ زباں

وجہ تسمیہ

گاؤ زباں کی شمولیت کی وجہ سے یہ نام رکھا گیا۔

افعال و خواص مع محل استعمالات

مقوی قلب و جگر و دماغ، نافع خفقان و وحشتِ قلب، نافع امراض سوداویہ۔

جزءِ خاص

برگِ گاؤ زباں

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

برگِ گاؤ زباں ۲۵۰ گرام، ۵ لیٹر پانی میں ۲۴ گھنٹے تک بھگوئیں اور ۲ لیٹر عرق کشید کریں۔

مقدار خوراک

۱۲۵ ملی لیٹر۔

عرقِ گذر (گاجر)

وجہ تسمیہ

گاجر (گذر) کی شمولیت کی وجہ سے اِس کا یہ نام رکھا گیا ہے۔

افعال و خواص مع محل استعمالات

مفرح و مقوی قلب و دماغ، دافع ضعف عام مقوّی قویٰ۔

جزءِ خاص

گذر(گاجر)

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

گاجر صاف کی ہوئی (چھلکا اور کیل علاحدہ کیا ہوا) ایک کلو ، برگ گاؤ زباں ۲۰ گرام، گل گاؤ زباں ، ۱۵ گرام، صندل سفید ۲۰ گرام، بہمن سفید، تودری سُرخ ۱۲ ۔ ۱۲ گرام دواؤں کو چھہ لیٹر پانی میں ۲۴ گھنٹے تک بھگوئیں اور تین لیٹر عرق کشید کریں۔

مقدار خوراک

۱۲۵ می لیٹر۔

عرقِ ماء اللَّحم

وجہ تسمیہ

چونکہ آبِ گوشت سے یہ عرق تیار کیا جاتا ہے اِس لئے اِس کا نام’’ عرقِ ماء اللَّحم‘‘ رکھا گیا۔

جزءِ خاص

گوشت حلوان (بکری کا شیر خوار بچہ)۔

افعال و خواص مع محل استعمالات

مقوی اعضائے رئیسہ، مقوی باہ،نافع ضعف عام، محرک قویٰ بدن

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

کشنیز خشک، دانہ اِلائچی خرد، زیرہ سفید، صندل سفید،ساذج ہندی، ہر ایک ۲۰ ۔ ۲۰ گرام نیم کوب کر کے بریاں کر لیں ،پھر گوشت حلوان ۲ کلو کو پانچ لیٹر پانی کے ہمراہ دیگ میں ح ڈال کر جوش دیں۔ جب گوشت سفید ہو جائے تو دیگ کو آگ سے اُتار لیں۔ اِس کے بعد گاؤ زباں ، گل سُرخ، دانۂ اِلائچی خرد، سعد کوفی، بسفائج ، فستقی جائفل، جاوِتری، عودِ غرقی، اُشنہ، بیخ سوسن ہر ایک ۲۰ گرام درونج عقربی ، دار چینی ، شقاقل مصری، بہمن سُرخ، بہمن سفید، تودری زرد و تودری سُرخ ہر ایک ۳۰ ۔ ۳۰ گرام، ثعلب مصری ۶۰ گرام کا اِضافہ کر کے دیگ میں شامل کر دیں اور زعفران ۱۰ گرام اور اُشنہ کو مَلمَل کی پوٹلی میں باندھیں اورعرق کشید کرتے وقت نیچہ میں باندھ دیں۔

مقدار خوراک

۳۰ تا ۶۰ ملی لیٹریا حسبِ ضرورت۔

عرقِ مصفّیٖ

وجہ تسمیہ

مصفّی دم ہونے کی وجہ سے اپنے فعل خاص سے موسوم ہے۔

افعال و خواص اور محل استعمال

مصفیٖ خون ، دافع آتشک، خارِش ، قروح و بثور کو مفید ہے۔

جزءِ خاص

(نیم/برگِ نیم)

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

برگِ نیم، پوست نیم، پوست بکائن، برگِ بکائن، پوست کچنال، پوست مولسری، دودھی خرد، بھنگرا سیاہ، برگ جوانسہ، پوست گولُر، برگِ حناء، گل مہندی، برگِ شاہترہ، سرپھوکہ، گُلِ نیلوفر، برادۂ صندل سُرخ، برادۂ صندل سفید، گلِ سُرخ، کشنیز خشک، تخم کاسنی، بیخ کاسنی ، برگ بید سیاہ، فوّہ، برادۂ شیشم ہر ایک ۱۲۵ گرام۔تمام ادویہ کو ۲۴ لیٹر پانی میں ۲۴ گھنٹے تک بھگوئیں۔ اِس کے بعد ۱۲ لیٹر عرق کشید کریں اور محفوظ کر لیں۔

مقدار خوراک

۱۲۵ ملی لیٹر۔

عرق مکوء

وجہ تسمیہ

اپنے جزء، خاص سے معنون ہے۔

افعال و خواص اور محل استعمالات

نافع امراض جگر، مسکن حرارت، محلل اورام کبد۔

جزءِ خاص

مکوء مع برگ و بار( Whole Plant )۔

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

مکوء خشک ۲۵۰ گرام، ۶ لیٹر پانی میں رات کو بھگو دیں ، صبح کو ۳ لیٹر عرق کشید کریں اور استعمال میں لائیں۔

مقدار خوراک

۱۲۵ ملی لیٹر

عرقِ ھیل خرد (اِلائچی خورد)

افعال و خواص اور محل استعمالات

مفرح و مقوی قلب،حابس اسہال وَقی، ہاضم طعام، محلل ریاح، نافع ہیضہ۔

جزءِ خاص

ھیل خرد۔

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

ہیل خرد ۱۲۵ گرام، ۵ لیٹر پانی میں ۲۴ گھنٹہ کے لئے بھگودیں ، پھر ۲ لیٹر عرق کشید کریں اور محفوظ رکھ لیں۔

مقدار خوراک

۳۰ تا ۵۰ ملی لیٹر۔

عرق عنبر

افعال و خواص و محل استعمال

مقوی دِل و دماغ و جگر ہے، مقوی اعضائے رئیسہ ، مقوی بدن۔

نفع خاص

مقوی قلب و دماغ

جزءِ خاص

عنبر

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

برگ ریحان تازہ، سَعد کوفی کشنیز خشک، گلِ گاؤ زباں ، انیسون رومی، درونج عقربی، پوست بیرون پستہ ، مصطگی رومی، ہر ایک ۱۰ گرام، زرنباد ۲۰ گرام، عود غرقی ۱۰ گرام، کبابہ خندان، اُشنہ، سنبل الطیب ، بہمن سُرخ و سفید، شقاقل مصری، ساذج ہندی،قرنفل،دارچینی،بوزیدان،طباشیر، گُل سُرخ اِلائچی خورد و کلاں ، پوست ترنج، آبریشم خام، مقرض، صندل سفید ۲۰ ۔ ۲۰ گرام، آبِ سیب آدھ لیٹر، آب انار شیریں ، ایک لیٹر، عرق بید مشک ڈھائی لیٹر، عرق گاؤ زباں ، عرق بادر نجبویہ ڈھائی ڈھائی لیٹر، عرق گلاب ۵ لیٹر۔

تمام ادویہ کو کوٹ کر دیگ میں ڈال دیں اور اُس میں عرق بھی ڈال دیں۔ صبح کو آبِ انار اور آبِ سیب ڈال دیں۔ پھر مشک خالص ۵ گرام، عنبر اشہب دس گرام، زعفران ۲۰ گرام کو درصرّہ بستہ قرع انبیق کے دہانے پر لٹکا دیں اور عرق کشید کریں۔

مقدار خوراک

۳۰ تا ۷۵ ملی لیٹر۔

عرقِ ماء اللَّحم مکوء کاسنی وال

افعال و خواص اور محل استعمال

محلل وَرم شکم ہے۔ معدہ اور جگر کے ضعف کو دور کرتا ہے۔

جزءِ خاص

گوشت حلوان ، مکوء اور کاسنی۔

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

بَرِنجاسف شکاعی، بادآورد،بادر نجبویہ، بادیان، مویز منقّٰی، بیخ کبر، بیخ اذخر، اصل السوس مقشر، گلو سبز، مکوء خشک۔ ہر ایک سو سو گرام، برگ گاؤ زباں ، گل گاؤ زباں ہر ایک ۶۰ گرام ،رات کو ۲۰ لیٹر گرم پانی میں تمام ادویہ کو بھگوئیں اور صبح آبِ کاسنی سبز، آبِ برگ گلو سبز، ہر ایک ۲ لیٹر گوشت، حلوان ۴ کلو کا اِضافہ کر کے عرق کشید کریں۔

مقدار خوراک

۳۰ تا ۶۰ ملی لیٹر۔

اقراص ( Pills )

موجد: مشہور یونانی طبیب اندرو ماخس ثانی کو اِس کا مخترع بتایا جاتا ہے۔ اِس کواسقل بیوسِ ( ASCULPIUS-II ) ثانی بھی کہتے ہیں۔ (خزانۃ الادویہ)

اقراص قرص کی جمع ہے۔ قرص عربی میں ٹکیہ کو کہتے ہیں۔ حبوب ہی کی ایک قسم ہے جسے گول بنانے کے بجائے چپٹی یا تکونی شکل کا بنا لیا جاتا ہے۔ اجزاء اور امراض کے لحاظ سے اِسکی بے شمار قس میں ہیں۔ قرص بنانے کے لئے دواؤں کی لگدی تیار نہیں کی جاتی بلکہ دوائے مسفوف کو کسی قدر نم کر لیا جاتا ہے جس سے اِس کی تحبیب (دانہ دار بننا) ہو جائے۔تحبیب کے لئے دواء کے سفوف میں گوند ملا لیا جاتا ہے۔ اِس کے بعد آلۂ تحبیب کے ذریعہ حسب ضرورت مختلف حجم کے اقراص تیار کر لئے جاتے ہیں۔

قرص افسنتین

وجہ تسمیہ

اپنے جزءِ خاص کے نام سے موسوم ہے۔

افعال و خواص اور محل استعمال

نافع استسقاء، دافع یرقان، محلل اور امِ احشاء۔

جزءِ خاص

افسنتین

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

افسنتین ۱۰ گرام، عصارۂ غافث ، بادیان، تخم بتھوا ہر ایک ۱۵ ۔ ۱۵ گرام، ریوند چینی ۳ گرام ، لُک مغسول ۳ گرام، تخم کرفس ۶ گرام، تخم کاسنی، تخم کشوث ہر ایک ۱۰ ۔ ۱۰ گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر سادہ پانی یا عرق مکوء میں گوندھ کر قرص تا ر کر لیں۔

مقدار خوراک

۵ تا ۷ گرام/ ۲ تا ۳ عدد۔

قرص ذیابیطُس

افعال و خواص اور محل استعمال

نافع ذیابیطس، نافع سلس البول۔

جزءِ خاص

طباشیرکبود

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

تخم خرفہ سیاہ، تخم کاہو مقشّر۔ ہر ایک ۷۵ گرام ، طباشیر کبود ۵۰ گرام، گلِ سُرخ، کشنیز خشک مقشّر، تخم حمّاض، گلِ ارمنی ہر ایک ۳۰ ۔ ۳۰ گرام، برادۂ صندل سفید، گلنار فارسی، گردِ سِماق ۲۰ ۔ ۲۰ گرام کافور ۶ گرام۔

تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر آبِ برگ خرفہ سبز میں گوندھ کربقدر نخود گولیاں تیار کر یں۔

مقدار خوراک

۳ گرام یا ۴ گرام قرص ہمراہ آبِ سادہ۔

قرص زرشک

افعال و خواص اور محل استعمال

حُمیٰ محرقہ میں مفید ہے۔ جگر کی حرارت کو زائل کرتی ہے۔

جزءِ خاص

زرشک

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

زرشک ۷۵ گرام ، گلِ سُرخ ۲۵ گرام ، تخم خرفہ، تخم کاسنی، مغز تخم خیارین۔ ہر ایک ۱۵ گرام ریوند چینی، سنبل الطیب۔ ہر ایک ۵ گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر لعاب اسپغول میں قرص بنائیں۔

مقدار خوراک

۳ تا ۵ گرام ہمراہ آبِ سادہ۔

قُرص سرطان

افعال و خواص اور محل استعمال

نافع سل و دِق، نافع نفث الدم، دافع حمیٰ محر ّ قہ۔

جزءِ خاص

سرطان محر ّ ق

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

سرطان محر ّق ۳۰ گرام، شادنہ مغسول، طباشیر، کتیرا، رُبّ السوس ہر ایک ۱۵ ۔ ۱۵ گرام،گلِ مختوم، گلِ ارمنی ، نشاستۂ گندُم، گُلِ سُرخ۔ ہر ایک ۲۰ ۔ ۲۰ ۔ گرام۔ تمام ادویہ کو باریک پیس کر آبِ برگِ بارتنگ سبز میں گوندھ کر اقراص تیار کریں۔ علاوہ ازیں صمغ عربی، کتیرا، لعاب بہہ دانہ اور آبِ برگ خرفہ سبز میں بھی اقراص بنا سکتے ہیں۔

مقدار خوراک

۳ گولیاں عرق گاؤ زباں یا عرقِ بادیان بادیان کے ساتھ۔

قُرص سرطان دیگر

افعال و خواص اور محل استعمال

سِل و دِق، سُعال یابس اور حمیٰ محرّقہ میں مفید ہے۔ نافع نفث الدم۔

جزءِ خاص

سرطان محر ّق۔

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

صندل سفید، صندل سُرخ۔ ہر ایک ۲ گرام، تخم کاہو ۲ گرام، صمغ عربی کتیرا،طباشیر، گلِ سُرخ، ہر ایک ۴ گرام،اصل السوس مقشّر، رُب السوس۔ ہر ایک ۵ گرام، نشاستۂ گندم، خرفہ سیاہ۔ ہر ایک ۷ گرام ، مغز ، تخم کدوئے شیریں ، مغز تخم خیارین، مغز تخم خرپزہ، تخم خشخاش سفید۔ ہر ایک ۹ گرام سرطان محر ّق ۱۲ گرام۔ جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر لعاب اسپغول میں قرص بنائیں۔

مقدار خوراک

۵ تا ۷ گرام۔

قُرص طباشیر

افعال و خواص اور محل استعمال

ذیابیطس میں مفید ہے۔

جزءِ خاص

طباشیر کبود

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

تخم خرفہ،گلِ سُرخ،گلِ ارمنی، گلنار، طباشیر، تخم کاہو، ہم وزن ادویہ کو لے کر کوٹ چھان کر قُرص بنائیں۔

مقدار خوراک

۳ تا ۵ گرام۔

قُرص طباشیر قابض

افعال و خواص اور محل استعمال

نافع اسہال صفراوی، نافع قے، مقوی معدہ۔

جزءِ خاص

طباشیر

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

طباشیر، انار دانہ، گل سُرخ، کشنیز خشک بریاں ، گرد سماق۔ ہر ایک ۲۰ ۔ ۲۰ گرام زیرہ سیاہ مدبّر ۱۰ گرام، مصطگی رومی ۶ گرام، پوست بیرون پستہ ۶ گرام ، تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر عرقِ گلاب میں ملا کر قرص تیار کریں۔

مقدار خوراک

۲ ۔ ۲ قرص ، عرق ھیل یا عرق بادیان کے ہمراہ استعمال کرائیں۔

قُرص طباشیر ملیِّن

وجہ تسمیہ

طباشیر کے نام سے موسوم ہے۔

افعال و خواص اور محل استعمال

نافع دِق و تپ محرقہ، مسکّن تشنگی،دافع قبض ، ملیّن۔

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

طباشیر، ترنجبین خراسانی ۲۰ ۔ ۲۰ گرام، صمغ عربی، کتیرا، خشخاش سفید، مغز تخم کدو شیریں ، مغز تخم خیارین، نشاستۂ گندم، ہر ایک ۵ ۔ ۵ گرام ادویہ کو کوٹ چھان کر لعاب اسپغول میں قرص تیار کریں۔

مقدار خوراک

۲ تا ۴ گولی ہمراہ عرق گاؤ زباں۔

قُرص طباشیر لُولُوی

وجہ تسمیہ

قرص طباشیر کے نسخے میں موتی کے اضافہ کی وجہ سے یہ نام رکھا گیا۔

افعال و خواص اور محل استعمال

سِل و دِق ، نفث الدم، اسہال ذوبانی، اسہال کبدی، اسہال دموی اور شدید بخاروں میں لاحق ہونے والے اسہال میں مفید ہے۔

جزءِ خاص

طباشیر ،کافور، مروارید

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

مروارید ناسفۃ، طباشیر، سرطان محرّق،تخم خشخاش سفید، تخم کاہو، تخم خرفہ، کتیرا۔ ہر ایک ۱۲ گرام ،کہربا شمعی، رُبُّ السوس، گلِ سُرخ ہر ایک ۸ گرام، مغز تخم خیارین ۲۰ گرام، صمغ عربی، بسدّ سوختہ۔ ہر ایک ۴ گرام ، کافور ۳ گرام، زعفران، آبریشم، ایک ایک گرام۔ جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر آبِ بارتنگ سبز میں قرص بنائیں اور استعمال میں لائیں۔

مقدار خوراک

۳ گرام تا ۵ گرام۔

قُرص کافور

افعال و خواص اور محل استعمال

نافع تپ محرقہ، نافع دِق و سِل، نافع حمیات ، حاد وَ یرقان۔

جزءِ خاص

کافور

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

زرشک ، طباشیر، گل سُرخ، ہر ایک ۷ گرام، تخم کاہو، تخم خرفہ، تخم کاسنی، کتیرا ، ہر ایک ۳ گرام مغز تخم خرپزہ،مغز تخم کدوئے شیریں۔ ہر ایک ۵ گرام ، صندل سفید، سفید رُبُّ السوس ، ہر ایک ۲ گرام، کافور ایک گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر لعاب اسپغول میں قرص بنائیں۔

مقدار خوراک

۲ گرام تا ۳ گرام۔

قُرصِ کافور بہ نسخۂ دیگر

افعال و خواص اور محل استعمال

نافع ذیابیطس و امراض گُردہ و مثانہ۔

جزءِ خاص

کافور

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

تخم کاہو، مقشّر ۱۰ گرام، تخم خرفہ سیاہ ۷۵ گرام، طباشیر ۵۰ گرام، رُبُّ السوس ۵۰ گرام،گلِ سُرخ ۲۵ گرام، کشنیز خشک ۲۵ گرام، اقاقیا ۱۰ گرام، گلِ ارمنی، صندل سفید، گلنار فارسی۔ ہر ایک ۲۵ ۔ ۲۵ گرام، کافور ۲ گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ چھان کر عرقِ گلاب میں قرص تیار کریں۔

مقدار خوراک

۳ تا ۴ اقراص ہمراہ عرقِ گاؤ زباں۔

قُرص کاکنج

وجہ تسمیہ

کاکنج کی شمولیت کی وجہ سے یہ ’’قرصِ کاکنج‘‘ کے نام سے موسوم ہے۔

افعال و خواص اور محل استعمال

مدر بول، مخرج حصاۃ، نافع بول الدم اور مدمل قروح کلیہ و مثانہ ہے۔

جزءِ خاص

حبِ کاکنج

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

حب کاکنج، مغز تخم خیارین، مغز بادام مقشّر، رُبُّ السوس، نشاستۂ گندم، صمغ عربی ، کتیرا ، دم الاخوین، کندر، تخم کرفس ہر ایک ۵۰ گرام، افیون ۶ گرام کو کوٹ چھان کر پانی میں قرص بنائیں۔

مقدار خوراک

۵ گرام یا ۳ ۔ ۳ ٹِکیاں۔