دستور المرکبات (اصول و قوانین ترکیب ادویہ)

دستور المرکبات (اصول و قوانین ترکیب ادویہ)0%

دستور المرکبات (اصول و قوانین ترکیب ادویہ) مؤلف:
زمرہ جات: متفرق کتب

دستور المرکبات (اصول و قوانین ترکیب ادویہ)

مؤلف: اقبال احمد قاسمی
زمرہ جات:

مشاہدے: 66497
ڈاؤنلوڈ: 4052

تبصرے:

دستور المرکبات (اصول و قوانین ترکیب ادویہ)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 120 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 66497 / ڈاؤنلوڈ: 4052
سائز سائز سائز
دستور المرکبات (اصول و قوانین ترکیب ادویہ)

دستور المرکبات (اصول و قوانین ترکیب ادویہ)

مؤلف:
اردو

برشعشا ء

وجہ تسمیہ

یہ سُریانی لفظ ہے، جس کا معنی براءالساعۃ : یعنی ایک ساعت میں فائدہ دینے والی یا فوری شفا دینے والی دوا ہے۔قدیم یونانی اطِبَّا کی ایجادات میں سے ایک ہے جس میں جالینوس ( Claudius Galen ) نے کچھ تصرفات کئے اور نسخہ کو از سرِ نو مرتب کاک، سریانیوں کے یہاں افلونیاء رومی نام کی دوا کے جس نسخہ میں شیخ الرئیس بو علی سینا نے نئی ترتیب دی ، اِس دواء کو برشعشاء کے نام سے جانتے ہیں۔ یہ معجون برش کے نام سے بھی مشہور ہے۔داؤد انطاکی کی رائے میں بھی یہ قدیم اطِبّا کی ایجاد ہے جس کے بہت سے نسخے ہیں

۱ ۔ شیخ الرئیس بو علی سینا کا نسخہ ۲ ۔ عمادالدین محمودشیرازی کا نسخہ

۳ ۔ داؤد انطاکی کا نسخہ ۴ ۔ محمود بن الیاس شیرازی کا نسخہ

۵ ۔ ابنِ جزلہ کا نسخہ ۶ ۔ ھبتہ اللہ ابو البرکات کا نسخہ

افعال و خواص اور محل استعمال

نزلہ زکام اور امراض دماغی و سوداوی میں مفید ہے، فالج لقوہ، ضعف اعصاب صرع، رعشہ، نسیان، ہذیان، مالیخولیا، سُبات سہری، دوار، طنین، منھ کی بدبو، سعال، کثرتِ لعاب دہن، قولنج، دردِ معدہ و جگر، ضعف جگر، استسقاء اور سرعت انزال میں بھی مستعمل ہے۔ زہروں کے لئے تریاق ہے۔

جزء خاص

افیون

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

اِس کے مختلف نسخے ملتے ہیں

قانونِ ابنِ سینا کے نسخہ کے مطابق: فلفل سیاہ، فلفل سفید اجوائن خراسانی ہر ایک ۶۰ گرام ، افیون ۳۰ گرام ،زعفران ۱۵ گرام ،سنبل الطیب ،عاقر قرحا، فرفیون ہر ایک چار گرام سب کو کوٹ پیس کر سہ چند شہد کے قوام میں ملائیں پھر تین مہینہ تک جو میں دفن رکھنے کے بعد ْاستعمال کریں۔ اِسی لئے اِس کو دَواء الشعیر بھی کہتے ہیں۔

مقدار خوراک

نصف گرام تا ۲ گرام۔

نوٹ : اُس کی قوت پانچ سال تک قائم رہتی ہے۔

بَرود کافوری

وجہ تسمیہ

برود کے معنی ٹھنڈک پہونچانے والا یا ٹھنڈی دوا کے ہیں۔ کافور کی شمولیت کی وجہ سے اِس کا نام برود کافوری رکھا گیا۔ سوزشِ چشم میں ٹھنڈک پہونچانے اور بغرض علاج مستعمل ہے۔

افعال و خواص اور محل استعمال

آنکھ کی سوزش ، سُرخی اور گرمی کو نافع ہے۔ ٹھنڈک پیدا کرتا ہے۔

جزء خاص

کافور

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

سنگِ بصری (توتیائے کرمانی) ۶۰ گرام (کچے انگور کے رس (بقدرِ ضرورت) میں تین روز تک بھگو کر خشک کر لیں ، بعد ازاں ) کافور ایک گرام کو خوب باریک سرمہ کی طرح پیسیں اور بوقت ضرورت آنکھ میں لگائیں۔

بنادق البذور

وجہ تسمیہ

بنادق بندقہ کی جمع ہے ،اِس کے معنی غُلّہ یا گولی کے ہیں ، یعنی وہ موٹی گولیاں جو غُلّہ کے برابر ہوتی ہیں۔ جن کا وزن تقریباً ۴ گرام ہوتا ہے۔ چونکہ اِ س نسخہ کے اجزاء میں بزور (تخم)کثرت سے شامل ہیں ، اِس لئے اِس کو بنادق البذور کا نام دیا گیا ہے۔

افعال و خواص اور محل استعمال

تخم و بزور نافع سوزش بول، دافع قرحۂ گردہ و مثانہ، وجع الکلیہ ، دافع احتباس بول و عسر البول۔ دا فع امراض گردہ و مثانہ۔

دیگر اجزاء ا مع طریقۂ تیاری

مغز تخم خیار ۱۵ گرام مغز تخم خرپزہ ۲۰ گرام مغز تخم کدُو، تخم خطمی، تخم خرفہ، تخم خشخاش سفید، تخم کرفس ، اجوائن خراسانی، مغز بادام، مقشر کتیر انشاستہ ،رب السوس گل ارمنی ہر ایک ۵ ۔ ۵ گرام،جملہ ادویہ کو کوٹ پیس کر لعاب اسپغول میں ریٹھے (فندق)کے برابر گولیاں بنائیں۔

مقدار خوراک

۵ تا ۱۰ گرام۔

پادزہر/فادزہر/ تریاق

وجہ تسمیہ

تریاق یونانی زبان کے لفظ تریوق سے معرب ہے۔اِس کے معنی حیوان مثلاً سانپ وغیرہ کے کاٹنے کے ہیں (بحر الجواہر)۔ بعض لوگوں نے لکھا ہے کہ یہ نام اُس وقت دیا گیا جب اِس کے نسخہ میں سانپ کا گوشت شامل کیا گیا۔ بعض کتابوں کے مطابق تریاق یونانی زبان میں ’’ادویہ سمّیہ قاتلہ‘‘ کے لئے بھی بولا جاتا ہے لیکن اب یہ ہر قسم کے زہروں کے لئے مفید دواء کے معنی میں استعمال کیا جانے لگا ہے۔

بعض اطِبّاء کا کہنا ہے کہ تریاق فارسی لفظ ’’لفظ تریایوک‘‘سے معرب ہے جو بہ معنی معجونِ دافع زہر ، بہ معنی فادزہر اور بہ معنی افیون آتا ہے۔

دراصل دافع زہر ادویہ کے علاوہ تریاق کا لفظ سریع الاثر مرکبات کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔تریاق کا مخترع اندرو ماخس اَوّل ہے۔ تریاق کے بہت سے نسخے ہیں : مثلاً تریاقِ اربعہ تریاقِ ثمانیہ اور تریاق مثریدیطوس،تریاقِ فاروق۔اِن میں تریاق فاروق کو سب سے زیادہ مؤثر سمجھا گیا ہے۔

تریاقِ اربعہ /تریاق صغیر

وجہ تسمیہ

چار اجزاء پر مشتمل ہونے کی وجہ سے اِسے تریاقِ اربعہ کا نام دیا گیا ہے۔ اِس کو تریاقِ صغیر بھی کہتے ہیں۔

افعال و خواص اور محل استعمال

سرد زہروں کو اور تمام سرد امراض میں مفید ہے۔ زہریلے جانوروں کے کاٹنے میں بھی مفید ہے۔ صرع، خفقان اور فالج و قولنج میں نافع ہے، محلل ریاح غلہظر،مفتح سدد جگر و طحال، محلل اور ام جگر و طحال۔

جزء خاص

حب الغار

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

حب الغار، جنطیانا مرمکی، زراوند طویل، ہم وزن لے کر کوٹ چھان کر روغنِ گاؤ میں چرب کر لیں اور سہ چند شہد کے قوام میں ملا کر مرکب بنائیں اورچالیس یوم تک محفوظ مقام پر رکھنے کے بعد استعمال میں لائیں۔

مقدار خوراک

۱ تا ۵ گرام ہمراہ آبِ نیم گرم۔

نوٹ: اِس کی قوت دو سال تک قائم رہتی ہے۔

اِس کے طویل استعمال سے دردِ سر اور دمہ پیدا ہو جاتا ہے۔ مصلح شیرۂ تخم خرفہ سیاہ۔

تریاق افیون

وجہ تسمیہ

لفاح، شوکران اور افیون کی مضرّت و سمیت کو دور کرتا ہے۔ اِسی مناسبت سے اِس کا نام تریاق افیون رکھا گیا۔

جزء خاص

جند بیدستر۔

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

حلتیت ، جند بیدستر، ابہل اور قرنفل، ہم وزن کا باریک سفوف تیار کر کے سہ چند شہد میں گوندھیں اور معجون تیار کریں۔

طریقۂ استعمال

افیون وغیرہ کی سمیت میں ماء العسل، آب شبت اور نمک سے قے کرائیں جس سے غسل معدہ Gastric Lavage ہو جائے گا۔ اِس کے بعد ۱ تا ۳ گرام تریاق ثمانیہ شرابِ کہنہ میں حل کر کے استعمال کرائیں۔ علاوہ ازیں مسخّنات (گرمی پیدا کرنے والی اشیاء و تدابیر) کا استعمال بھی مفید ہوتا ہے۔

مقدار خوراک

۱ تا ۳ گرام یا حسبِ ضرورت۔

تریاقِ پیچش

وجہ تسمیہ

زحیر کی خاص دواء ہے۔ اِس مناسبت سے اِس کو تریاق پیچش کہا گیا۔

نفع خاص

نافع و دافع زحیر۔

جزء خاص

ہلیلہ زرد

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

پوست ہلیلہ زرد، نانخواہ، زیرہ سفید ہم وزن علیحدہ علیحدہ دیسی گھی میں بریاں کر کے سفوف کریں اور استعمال میں لائیں۔

مقدار خوراک

۳ گرام صبح و شام ہمراہ آبِ سادہ۔

تریاق ثمانیہ

وجہ تسمیہ

تریاق اربعہ کے نسخے میں حکیم بلیدوس نے چار مزید ادویہ کا اِضافہ کیا جس کی وجہ سے اِس کا نام’’ تریاق ثمانیہ‘‘ رکھا گیا۔ تریاقِ اربعہ کے مقابلہ میں یہ کثیر افادیت کا حامل ہے۔

جزء خاص

حب الغار۔

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

حب الغار، جنطیانا رومی، مرمکی، قسط تلخ ۲ ۔ ۲ گرام، فلفل سفید، تج سیاہ ۱۵ گرام، زعفران ، دار چینی ۱۰ گرام، ادویہ کو کوٹ چھان کر سہ چند شہد خالص میں قوام تیار کر کے مرکب بنائیں۔

مقدار خوراک

۵ تا ۱۰ گرام ہمراہ آبِ سادہ۔

تریاق نزلہ

وجہ تسمیہ

نزلہ حار میں سریع التاثیر ہے اور تریاقی اثر رکھتا ہے۔ اِس بناء پر اِس کو تریاق کہا گیا ہے یعنی نزلہ کی زود اثر دوا۔

افعال و خواص اور محل استعمال

نزلہ بالخصوص نزلہ مزمن ، کھانسی اور رطوباتِ دماغی کے سیلان میں مفید ہے۔

جزء خاص

پوست خشخاش

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

اسطوخودوس ۱۵ گرام گل گاؤ زباں ،حب الآس ،کشنیز خشک ہرایک ۳۰ گرام تخم کاہو۔ ۶ گرام اجوائن خراسانی ، پوست خشخاش ہر ایک ۹۰ گرام، تخم خشخاش سفید ۱۲۰ گرام ، سب دواؤں کو پانی میں جوش دے کر صاف کر کے ایک کلو قند سفید کے قوام میں ملائیں۔ پھر گلِ سُرخ ، کشنیز خشک، ربّ السوس، نشاستہ ،صمغ عربی، کیترا مرمکی ہر ایک ۱۵ گرام پیس کر قوام میں شامل کریں۔

مقدار خوراک

۵ گرام تا ۱۰ گرام۔

تریاقِ وبائی

یہ ایک قدیم مرکب ہے۔ وبائی احوال و امراض میں کثرت سے مستعمل ہے۔ جالینوس نے بھی اِس نسخہ کی تعریف کی ہے۔

وجہ تسمیہ

وباء کے خلاف تریاقی اثر رکھنے کے باعث یہ نام دیا گیا ہے۔

افعال و خواص اور محل استعمال

وبائی امراض کے زمانے میں بطور حفظ ما تقدم اِس کا استعمال بہت مفید ہے۔ چنانچہ ہیضہ، طاعون اور دیگر وبائی اِمراض میں اِس کے استعمال کی ہدایت کی جاتی ہے اور انسان مرض کے حملہ سے محفوظ رہتا ہے۔ زمانۂ قدیم سے ہی اِس کا استعمال چلا آ رہا ہے۔

جزء خاص

مرمکی

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

صبر زرد ۲۰ گرام مرمکی ، زعفران ہر ایک ۱۰ گرام کوٹ چھان کر عرقِ گلاب ۱۲۰ ملی لیٹر میں خوب کھرل کر کے بقدرِ نخود گولیاں بنائیں اور صبر کی کڑواہٹ سے بچنے کے لئے اُن پر چاندی کا ورق چڑھا لیں۔

مقدار خوراک

۱ تا ۲ گولی صبح و شام ہمراہ عرقِ گلاب۔

جوارِش

وجہ تسمیہ

جوارِش فارسی لفظ گوارِش کا معرب ہے۔ جوارِشات زیادہ تر ہضمِ طعام کے لئے استعمال کئے جاتے ہیں۔ اطِبّاء ایران کی ایجادات میں سے ہے۔امراض معدہ کی مخصوص دوا ہے۔

جوارِش معجون کی ایک قسم ہے۔ جوارِش اور معجون میں یہ فرق ہے کہ جوارِش دواء مرکب خوش مزہ کو کہتے ہیں جب کہ معجون کے لئے خوش مزہ ہونا ضروری نہیں ہے۔

جوارِشات کی تیاری میں اُن تمام اصول و ہدایات پر عمل پیرا ہونا ضروری ہے جو معجون کی تیاری کے سلسلہ میں بروئے کار لائے جاتے ہیں۔ جوارِشات کا سفوف دیگر تمام معاجین کے مقابلہ میں موٹا اور دُردُرا ( coarse ) ہونا چاہیے تاکہ یہ سفوف معدے کی اندرونی سطح میں واقع ہونے والے خمل( Villi ) اور پیچوں ( folds ) میں کچھ دیر تک ٹھہر کر ہضم غذا میں مدد دے سکے اور دیگر امور میں معدہ کی مدد کر سکے۔ بعض لوگوں کا خیال ہے کہ اِس کے سفوف کا دُردُرا ہونا ضروری نہیں ہے۔

جوارِش آملہ

وجہ تسمیہ

جزءِ خاص آملہ کے نام سے موسوم ہے۔

افعال و خواص اور محل استعمال

ضعف معدہ میں مفید ہے۔جگر ، قلب اور دماغ کو قوت بخشتی ہے۔ تبخیر اور صفراوی دستوں کو فائدہ دیتی ہے۔

جزء خاص

آملہ

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

آملہ سو گرام چوبیس گھنٹے تک دودھ میں بھگوئیں۔ پھر آملہ کو پانی سے دھو کر دوسرے پانی میں جوش دیں۔ بعد میں مل چھان کر ایک کلو شکر کے قوام میں ملائیں اور مرکب تیار کریں۔

جوارِش آملہ بہ نسخۂ دیگر: آملہ خشک ۶۰ گرام ،پوست ترنج ،صندل سفید ، ہر ایک ۱۵ گرام ، پوست بیرون پستہ، دانہ، ہیل خرد ہر ایک ۱۰ گرام۔ آملوں کو ۲۴ گھنٹے دودھ میں بھگوئیں۔ پھر پانی سے دھوکر دوسرے پانی میں جوش دیں اور مل چھان کر دوسری ادویہ کے سفوف کے ساتھ قند سفید دو کلو کے قوام میں ملائیں اور مرکب تیار کریں۔

مقدار خوراک

۵ تا ۱۰ گرام۔

جوارِش انارین

وجہ تسمیہ

دونوں قسموں کے انار( ترش و شیریں ) کی شمولیت کی وجہ سے اِس کو ’’جوارِش انارین‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔

افعال و خواص اور محل استعمال

معدہ اور جگر کی تقویت کے لئے خاص ہے۔ مشہتی طعام ہے۔ اسہال میں مفید ہے۔ خون کے سُرخ ذرّات میں اِضافہ کرتا ہے۔

اجزاء خاص

انارین

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

آبِ انار شیریں ، آبِ انار ترش، آبِ لیموں کاغذی ہر ایک ۱۷۵ ملی لیٹر شربت حب الاس ۱۵۰ ملی لیٹر آبِ پودینہ سبز، شیرۂ مربیٰ آملہ، شربت لیموں ہر ایک ۷۵ ملی لیٹر، عرقِ گلاب ۴۰ ملی لیٹرمصطگی، دانہ ہیل خرد، زہر مہرہ ہر ایک ۵ گرام زرِوَرد، وَج ترکی، جائفل، عود شرریں ،طباشیر ہر ایک ۲ گرام۔جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر درجِ بالا آبیات مین قند سفید ۷۵۰ گرام کا قوام کر کے مرکب بنائیں اور استعمال میں لائیں۔

مقدارِ خوراک

۵ تا ۱۰ گرام، بعد غذائیں۔

جوارِش بِسباسہ

وجہ تسمیہ

اپنے جزء خاص جاوتری سے منسوب ہے۔

افعال و خواص اور محل استعمال

برودت معدہ اور بد ہضمی کو رفع کرتی ہے۔ ریاحی درد وں میں مفید ہے۔ کھانے کے بعد اِس کا استعمال ہضم طعام میں مدد دیتا ہے۔ ریاح کی پیدائش اور کلانی شکم (پیٹ بڑھنے )کو روکتی ہے۔نافع بواسیر، دافع ریاح غلیظہ ہے۔

جزء خاص

بسباسہ (جاوتری)

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

بسباسہ، تج قلمی، ہیل خرد، زنجبیل ، فلفل دراز، دار چینی، اسارون ہر ایک ۱۰ ۔ ۱۰ گرام قرنفل ۲۰ گرام فلفل سیاہ ۲۵ گرام، ہیل کلاں ۵۰ گرام۔ تمام ادویہ کو کوٹ پیس کر قندِ سفید ۵۰ گرام کے قوام میں ملائیں اور مرکب بنائیں۔

مقدار خوراک

۵ تا ۱۰ گرام

جوارِشِ تفَّا ح

وجہ تسمیہ

تفّاح (سیب)

جزءِ خاص ہونے کی وجہ سے اِس نام سے موسوم ہے۔

افعال و خواص اور محل استعمال

مقوی معدہ و احشاء ، مقوی قلب و دماغ، مقوی ہضمَ

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

سیبِ اصفہانی ۵۰۰ گرام چھیل کر اُن کے تخم نکال لیں ، پھر شرابِ ریحانی بقدرِ ضرورت میں جوش دیں ، حتّیٰ کہ وہ گل جائیں۔ بعد ازاں اِس کو چھان کر قند سفید ۲۵۰ گرام، شہدِ مصفّیٰ ۲۵۰ گرام کا قوام تیار کریں۔ قوام تیار ہونے پر زعفران ۲ گرام، فلفل دراز، فلفل سیاہ، لونگ ۹ ۔ ۹ گرام ،زنجبیل ۱۵ گرام، اگر ۱۰ گرام کو کوٹ چھان کر اِس قوام میں گوندھیں۔ اُس کے بعد مرکب کو کسی برتن میں محفوظ رکھیں۔

مقدارِ خوراک

۵ تا ۱۰ گرام۔بعد غذائیں ہمراہ آبِ سادہ یا مناسب بدرقہ۔

جوارِش تمرہندی

وجہ تسمیہ

جزء خاص تمر ہندی کے نام سے موسوم ہے۔

افعال و خواص اور محل استعمال

صفراوی دست، قے اور متلی میں مفید ہے، جگر، معدہ اور دِل کو قوت دیتی ہے۔ مشتہی طعام اور ہاضم ہے۔

جزء خاص

تمر ہندی (اِملی)

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

تمر ہندی ۵ گرام، گلِ سُرخ، کشنیز خشک ہر ایک ۱۰ گرام مصطگی، دانہ اِلائچی خرد، زرشک ،طباشیر ساذج ہندی، پوست ترنج، برگِ پودینہ ،صندلِ مسحوق (گلاب میں گھسا ہوا) ہر ایک ۵ گرام مربیٰ آملہ ایک عدد،انار شیریں ایک عدد۔ اِن میں سے جو دوائیں پیسنے کے قابل ہیں۔ اُنہیں پیس کر تمر ہندی کو عرقِ گلاب میں بھگو کر اُس کا زُلال انار کے نچوڑے ہوئے پانی میں ملائیں ، پھر سہ چند قند سفید کے قوام میں مرکب تیار کریں۔

مقدار خوراک

۵ تا ۱۰ گرام۔

جوارِشِ جالینوس

وجہ تسمیہ

اپنے موجد کے نام سے موسوم ہے۔

افعال و خواص اور محل استعمال

اِمراضِ معدہ میں خاص تاثیر رکھتی ہے، وجع معدہ، سوء ہضم، ریاح، بواسیر، تبخیر، دردِ سر بشر کتِ معدہ اوربدبوئے دہن میں نافع ہے۔ بلغمی کھانسی، نقرس، کثرتِ بول ضعف مثانہ، ضعف باہ، اسہال اور زحیر کو فائدہ دیتی ہے۔ اِس کا مسلسل استعمال تمام اعضاء کو قوت دیتا ہے ، بالوں کی سیاہی قائم رکھتا ہے اور بلغمی اِمراض سے محفوظ رکھتا ہے۔

جزءِ خاص

زعفران و مصطگی

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

سنبل الطیب، دانہ اِلائچی خرد، تج قلمی ،دار چینی، خولنجان، قرنفل، سعد کوفی، زنجبیل، فلفل سیاہ، دار فلفل، قسط شیریں ، عود بلسان اسارون، حب الاس، چرائتہ شیریں ، زعفران ہر ایک ۷ گرام، مصطگی ۲۱ گرام۔ مصطگی اور چرائتہ کو باہم ملا کر ہلکے ہاتھ سے پیسیں ، پھر دوسری دوائیں پیس کر دو چند شہد کے قوام میں ملائیں۔

مقدار خوراک

۵ تا ۱۰ گرام۔

جوارِش زرعونی سادہ

وجہ تسمیہ

زرع تخم کے معنی میں آتا ہے، چونکہ یہ جوارِش تخموں پر مشتمل ہے، اِس لئے اِسے ’’جوارِش زرعونی ‘‘کے نام سے موسوم کیا گیا۔

بعض اطِبّا نے زرعونی کو زرغون لکھا ہے جو زرگون کا معرب ہے۔ چونکہ اِس معجون کا رنگ سونے کے رنگ جیسا ہوتا ہے اِس بناء پر یہ نام رکھا گیا ہے۔

افعال و خواص اور محل استعمال

تقویت گردہ کی خاص دوا ہے۔ پیشاب کی زیادتی کو روکتی ہے۔ مؤلّدِ منی ہے۔ مقوِّی جگر، دماغ اور معدہ ہے۔ تخمہ اور بد ہضمی میں مفید ہے۔ جوارِش زرعونی استعمال کرتے وقت بطور بدرقہ عرق گذر، عرق بادیان، عرق گلاب اور عرقِ گاؤ زباں کو تجویز کیا جاتا ہے۔

جزء خاص

زعفران

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

تخم گزر، تخم اسپست، تخم کرفس، تخم خرپزہ، تخم خیارین، نانخواہ، بادیان، قرنفل ،پوست بیخ کرفس، فلفل سیاہ ہر ایک ۲۵ گرام عاقر قرحا، دار چینی ، زعفران ، مصطگی، عود خام، جاوتری ہر ایک ۱۰ گرام جملہ ادویہ کو کوٹ پیس کر سہ چند شہد کے قوام میں مرکب کریں اور استعمال میں لائیں۔

مقدار خوراک

۵ تا ۱۰ گرام۔

جوارِش زرعونی عنبری بہ نسخۂ کلاں

وجہ تسمیہ

عنبر کی شمولیت کی وجہ سے ’’جوارِش زرعونی عنبری‘‘اِس کا نام دیا گیا۔

افعال و خواص اور محل استعمال

گردہ و مثانہ کو قوت دیتی ہے اور کمر اور ریڑھ کی ہڈی کو مضبوط کرتی ہے۔ پیشاب کی زیادتی میں مفید ہے۔ مادّہ تولید کو بڑھاتی اور جگر، دماغ اور معدہ کو تقویت دیتی ہے۔

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

ثعلب مصری،، مغزسر کنجشک، قضیب گاؤ، خارخسک، خرما، چرائتہ شیریں ہر ایک ۱۰ گرام ،تخم کرفس ، تخم گذر، تخم شلجم، تخم شبت، تخم خرپزہ، تخم خیارین، حب القلقل، حب الزلم ،نانخواہ، بادیان ،مغز چلغوزہ، نارجیل، بیخ کرفس ہر ایک ۲۵ گرام ،عنبرا شہب ۵ گرام ، مشک خالص ۲ گرام، قرنفل جاوتری جائفل، فلفل سیاہ، عاقر قرحا، کبابہ خنداں ، زنجبیل،گُلِ سُرخ، تج قلمی، فلفل دراز، تخم اسپست، تخم جرجیر، تخم پیاز، تخم گندنا، حب الرَّ شاد،تخم انجزہ ہر ایک ۱۰ گرام، زعفرانِ کندر، مصطگی ، عود ہر ایک ۱۵ گرام، بہمن سُرخ، بہمن سفید، بوزیدان، شقاقلم، اندر جو شیریں ہر ایک ۲۰ گرام کو ٹ پیس کر قند سفید ۷۵۰ گرام شہد خالص سوا کلو کے قوام میں ملائیں۔ مشک عنبر اور زعفران کو عرق کیوڑہ میں حل کر کے علیحدہ سے شامل کریں۔

مقدار خوراک

۳ تا ۵ گرام۔

جوارِش زنجبیل

وجہ تسمیہ

جزءِ خاص زنجبیل کے نام سے موسوم ہے۔

افعال و خواص اور محل استعمال

معدہ اور دماغ کے بلغمی اَمراض، تخمہ، ہیضہ اور اسہال میں مفید ہے۔ مقوی معدہ ہے۔

جزء خاص

زنجبیل

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

جائفل، قرنفل، دار چینی ہر ایک دس گرام ، صمغ عربی، اِلائچی خرد ہر ایک ۲۰ گرام، زنجبیل ۵۰ گرام نشاستہ ۱۰۰ گرام ، زعفران ۳ گرام، ادویہ کو کوٹ چھان کر قند سفید دو چند کے قوام میں شامل کریں۔

مقدار خوراک

۵ تا ۱۰ گرام ہمراہ عرق بادیان ۷۵ ملی لیٹر یا عرقِ گلاب ۳۰ ملی لیٹر۔

جوارِش سفر جلی

وجہ تسمیہ

سفر جل( بہی)کے نام سے موسوم ہے۔ قابض اور ٍمسہل اجزاء پر مشتمل ہونے کی وجہ سے اِس کے دو نسخے ہیں : ایک جوارِش سفر جلی قابض۔ دوسری جوارِش سفر جلی مسہل۔

جوارِش سفر جلی قابض

افعال و خواص اور محل استعمال

مقوی معدہ، حابس اسہال و قے، مشہتی طعام۔

جزء خاص

بہی (سفر جل)

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

مصفّیٰ و منقیٰ بہی ۵۰۰ گرام سرکہ خالص ساڑھے سات سو ملی لیٹر میں جوش دیں ، نرم ہو جانے پر نیچے اُتار کر پیسیں۔ اور قند سفید ۵۰۰ گرام کے قوام میں مرکب تیار کریں۔ قوام درست ہونے پر آگ سے اُتاریں اور زنجبیل ،فلفل سیاہ، فلفل دراز ہر ایک ۱۵ ۔ ۱۵ گرام تخم کرفس ، اجوائن دیسی، زعفران ہر ایک ۸ گرام خوب باریک پیس کر قوام میں شامل کریں۔

مقدار خوراک

۵ تا ۱۰ گرام ہمراہ عرق بادیان یا ہمراہ آبِ سادہ۔

جوارِش سفر جلی مسہل

افعال و خواص اور محل استعمال

فضلاتِ بطن کو خارج کرتی ہے۔قولنج اور نفخ شکم کو دور کرتی ہے۔ مقوی معدہ اور ہاضمِ طعام ہے۔

جزء خاص

بہی اور سقمونی

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

بہی (مصفیٰ و منقیٰ) ۵۰۰ گرام سرکہ خالص ۷۵۰ لیٹر میں جوش دیں۔ نرم ہونے پر نیچے اُتار کر پیسیں اور قند سفید ۵۰۰ گرام کا قوام تیار کر کے زنجبیل فلفل دراز اِلائچی خرد و کلاں ، دارچینی زعفران ہر ایک ۸ گرام مصطگی ۵ گرام سقمونیا ۳۰ گرام تربد ، مجوف ۷۵ گرام پیس کر ملائیں۔

مقدارِ خوراک

۵ تا ۱۰ گرام ہمراہ آبِ سادہ یا مناسب عرق۔

جوارِشِ شاہی

وجہ تسمیہ

مفرحات کی شمولیت اورنسخہ کی لطافت کی وجہ سے ’جوارِش شاہی‘ کا نام دیا گیا۔ بعض قرابادینوں میں جوارِشِ شاہی کا نسخہ جوارِش شہنشاہی عنبری کے نام سے بھی مذکور ہے۔

افعال و خواص اور محل استعمال

مالیخولیا، خفقان، تبخیر اور قبض میں مفید ہے ،مقویٔ قلب اور اعضائے رئیسہ ہے۔

جزء خاص

مربیٰ جات

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

زرشک ۱۰۰ گرام، مربیٰ آملہ، ہلیلہ ہر ایک ۱۰۰ گرام، عرق گلاب ، عرق بید مشک، شربت انار شیریں ، شربت انار ترش ہر ایک ۱۰۰ ملی لیٹر، قند سفید ۷۵ گرام، مذکور ہ مربّوں اور زرشک کو عرقیات میں پیس کر قوام تیار کریں اور جوارِش بنائیں۔

مقدار خوراک

۵ تا ۱۰ گرام۔

جوارِش شہر یاراں

وجہ تسمیہ

لفظ شہر یار بادشاہ کے لئے یا اعلیٰ حکام کے لئے استعمال کیا جاتا ہے۔یہ مرکب اِسی طرح کے صاحبِ منصب لوگوں کے لئے ترتیب دیا گیا تھا۔

افعال و خواص اور محل استعمال

نفیس مسہل ہے۔ قولنج اور قبض کودور کرتی ہے۔ جگر و معدہ کی برودت کو زائل کرتی ہے۔

جزء خاص

سقمونی

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

سقمونیا مشوّیٰ ۱۵ گرام ، قرنفل، دارچینی، تج قلمی، سنبل الطیب، جائفل، اِلائچی خرد ، مصطگی رومی، عود بلسان، زعفران ہر ایک ۲۰ گرام، تربد مجوف، حب النیل ہر ایک ۴۰ گرام۔تمام ادویہ کو کوٹ پیس کر زعفران اور مصطگی کو علیحدہ علیحدہ حل کر کے شکر سفید دو چند کے قوام میں ملائیں اور مرکب تیار کریں۔

مقدار خوراک

۵ تا ۱۰ گرام۔

جوارِش طباشیر

وجہ تسمیہ

طباشیر کی شمولیت کی وجہ سے یہ نام دیا گیا ہے۔

افعال و خواص اور محل استعمال

مقوی معدہ ہے۔ صعود ابخرات کو روکتی ہے۔ نافع دورانِ سر، دافع قے ،دافع غشیان،نافع اسہالِ صفراوی۔

جزء خاص

طباشیر کبود

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

گل سُرخ، آملہ مقشر، طباشیر کبود، صندل سفید، کشنیز خشک ہر ایک ۳۵ گرام ، حب الآس، پوست ترنج، پوست سماق، مصطگی رومی ہر ایک ۲۰ گرام، کافور خالص ۵ گرام۔جملہ ادویہ کو باریک کر کے شہدِ خالص سہ چند ادویہ کے قوام میں ملائیں اور جوارِش تیار کریں۔

مقدار خوراک

۵ تا ۱۰ گرام۔

جوارِشِ عُودْ (تُرش)

وجہ تسمیہ

جزءِ خاص عودْ کے نام پر موسوم ہے۔

افعال و خواص اور محل استعمال

جوع البقر کو نافع ہے۔ معدہ اور جگر کی رطوبات کی تنظیم کرتی ہے اور نفخ معدہ کو ختم کرتی ہے۔ معدہ کی چاروں قوتو ں : قوتِ جاذبہ، قوتِ ماسکہ، قوت ہاضمہ اور قوت دافعہ کو تقویت دیتی ہے۔ برودت معدہ کو زائل کر کے بھوک لگاتی ہے۔ صفراء کی زیادتی اور منھ کی تلخی کو دور کرتی ہے۔ نافع عام ہے۔

جزء خاص

عود ہندی۔

دیگر اجزا مع طریقۂ تیاری

اِس کے متعدد نسخے پائے جاتے ہیں۔ سنبل الطیب، ہیل خرد ، زعفران ، قرنفل ،پوست، ترنج، دارچینی، بادرنجبویہ، مصطگی رومی، طباشیر ہر ایک ۵ گرام، عود ہندی ۳۵ گرام آب سیب ترش ۲۲۵ ملی لیٹر ،عرقِ گلاب ۲۷۵ ملی لیٹر آب لیموں کاغذی ۴۰۰ ملی لٹرن۔ سب دواؤں کو کوٹ چھان کر مذکورہ بالا آبیات میں قند سفید ۳۰۰ گرام اور شہدِ خالص ۳۰۰ گرام کا قوام کر کے ملائیں اور مرکب تیار کریں۔

مقدار خوراک

۵ تا ۷ گرام

جوارِش عُودْ (شیریٖں )

وجہ تسمیہ

اپنے جزءِ خاص عود کے نام سے موسوم ہے۔

افعال و خواص اور محل استعمال

معدہ کو قوت دیتی ہے اور رطوبتِ معدی کو دفع کرتی ہے۔ ہاضم اور مشہتی طعام ہے۔

جزء خاص

عود ہندی

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

دانہ ہیل خرد ، دانہ ہیل کلاں ، دار چینی ، زنجبیل، دار فلفل، زعفران ہر ایک ۵ ۔ ۵ گرام عود، قرنفل ہر ایک ۱۰ گرام۔ جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر سہ چند شہد خالص کے قوام میں پہلے بورۂ اَرمنی ڈال کر حل کریں۔ پھر دوسری دوائیں ملا کر قوام تیار کریں۔

مقدار خوراک

۵ تا ۱۰ گرام۔

جوارِش فلافلی

وجہ تسمیہ

فلفل سیاہ ، فلفل دراز اور فلفلِ سفید کی شمولیت کی وجہ سے یہ نام رکھا گیا۔

افعال و خواص اور محل استعمال

محلِّل و کاسر ریاحِ غلیظہ، دافع و نافع وجع المعدہ، دافع حیٰی ربع۔نافع سوء ہضم۔

جزء خاص

فلفل دراز

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

فلفل سیاہ و سفید و دراز، ہر ایک ۱۰۰ ۔ ۱۰۰ گرام، عود بلساں ۵۰ گرام، تخم کرفس، تج قلمی، زنجبیل شامی، اسارون ہر ایک ۱۰ ۔ ۱۰ گرام۔

جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر سہ چند قند سفید کے قوام میں مرکب تیار کریں اور استعمال میں لائیں۔

مقدارِ خوراک

۳ تا ۵ گرام ہمراہ عرقِ کمون یا عرقِ صعتر۔

جوارشِ فواکہ

وجہ تسمیہ

پھلوں اور میوہ جات کے فلاحہ (گودا) سے بنائے جانے کی وجہ سے اِس کا نام جوارِشِ فواکہ تجویز کیا گیا۔

افعال و خواص اور محل استعمال

مقویٔ اعضائے رئیسہ، دافع خفقان و مالنخولیا، مقوی و مصلح معدہ، دافع اسہالِ صفراوی، دافع قے و غثیان۔

جزء خاص

فواکہ (میوہ جات)

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

آبِ انارین،آبِ بہی، آبِ ناشپاتی، آبِ انناس، آبِ پودینہ ہر ایک ۵۰ ملی لیٹر، عرقِ گلاب، عرقِ کیوڑہ ہر ایک ۱۲۵ ملی لیٹر۔ اِس میں قندِ سفید ۲ کلو کا قوام تیار کر کے بعد ازاں اسارون، سنبل الطیب، مصطگی، برگِ گلاب، زرنب، کپور کچری، پوست ترنج، پوستِ پستہ،بادرنجبویہ، ہر ایک ۵ ۔ ۵ گرام مشک و عنبر ۲ ۔ ۲ گرام پیس کر قوام میں ملائیں اور مرکب تیار کریں۔

مقدارِ خوراک

۵ تا ۷ گرام ہمراہ آبِ سادہ۔

جوارشِ کمونی

وجہ تسمیہ

زیرہ کی شمولیت کی وجہ سے یہ نام رکھا گیا ہے۔

افعال خواص اور محل استعمالات

مقوی معدہ، دافع ریاح و نفخ شکم/ و، مجفف رطوباتِ معدہ۔

جزء خاص

کمونی سیاہ

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

زیرہ سیاہ مدبّر ۱۰۰ گرام، زنجبیل ۲۰ گرام، فلفل سیاہ ، برگ سدّاب، بورۂ ارمنی سب ۱۰ ۔ ۱۰ گرام۔ ادویہ کو بارک کوٹ پیس کر سہ چند شہدِ خالص کے قوام میں مرکب تیار کریں اور استعمال میں لائیں۔

مقدار خوراک

۵ تا ۱۰ گرام۔

جوارشِ کمونی کبیر

وجہ تسمیہ

جوارِش کمونی کے نسخے میں مزید ادویہ کے اِضافہ کی وجہ سے اِس نام سے موسوم کیا گیا۔ یہ نسخہ جوارِش کمونی کے مقابلے میں زیادہ مؤثر و مفید ہے۔

افعال خواص اور محل استعمالات

نافع برودتِ معدہ ، دافع فواق و نفخِ معدہ، دافع امتلاء معدہ، نافع شہوتِ کلبی، دافع قولنجِ ریحی و قیلۂ ریحی، دافعِ حمیٰ بلغمی و سوداوی، حمہ بلغمی و سوداوی۔

جزءِ خاص

زیرہ سیاہ مدبّر۔

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

زیرۂ سیاہ مدبّر بریاں ۳۵۰ گرام، فلفل سیاہ ۳۵ گرام ، زنجبیل ۵۰ گرام، برگِ سدّاب، تج قلمی، دار چینی، قرفہ، حب بلساں ، مصطگی رومی، سنبل الطیب، ۷ ۔ ۷ گرام،بورۂ ارمنی ۱۷ گرام۔ جملہ ادویہ کو کوٹ چھان کر سہ چند شہدِ خالص کے قوام میں پہلے بورۂ ارمنی ڈال کر حل کریں ، پھر دیگر ادویہ ملائیں اور مرکب تیار کریں۔

مقدارِ خوراک

۵ تا ۱۰ گرام ہمراہ عرقِ زیرہ یا عرقِ صعتر۔

جوارِش مصطگی

وجہ تسمیہ

مصطگی اِس کا جزء خاص ہے ، اِسی لئے یہ مصطگی کے نام سے موسوم ہے۔

استعمالات

آلات ہضم کی برودت کو ختم کرتی ہے ، معدہ جگر اور امعاء کو تقویت دیتی ہے اور اسہال میں مفید ہے۔بطور خاص نظریات معدی کے افرازات کی تعدیل و تنظیم کرتی ہے۔ ہارمون کے فساد سے پیدا ہونے والے اَمراض میں مفید ہے۔

جزءِ خاص

مصطگی۔

دیگر اجزاء مع طریقۂ تیاری

مصطگی رومی ۲۵ گرام پیس کر شکر سفید ایک کلو اور عرقِ گلاب ۷۵ ملی لیٹر کے قوام میں ملائیں اور جوارِش تیار کریں۔

مقدار خوراک

۵ سے ۱۰ گرام۔

نوٹ: قوام تیار کرنے سے پہلے برتن میں روغنِ بادام شیریں یا کنجد سفید لگا لیں اور مصطگی کے سفوف کو قوام ٹھنڈا ہونے پر شامل کریں۔