گھر کو جنت بنانے کے چودہ مجّرب نسخے

گھر کو جنت بنانے کے چودہ مجّرب نسخے40%

گھر کو جنت بنانے کے چودہ مجّرب نسخے مؤلف:
: علی اصغر رضوانی
: علی اصغر رضوانی
زمرہ جات: گوشہ خاندان اوراطفال
صفحے: 90

گھر کو جنت بنانے کے چودہ مجّرب نسخے
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 90 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 53459 / ڈاؤنلوڈ: 3843
سائز سائز سائز
گھر کو جنت بنانے کے چودہ مجّرب نسخے

گھر کو جنت بنانے کے چودہ مجّرب نسخے

مؤلف:
اردو

نوٹ:

اسلامی ثقافتی ادارہ"امامین الحسنین(ع)نیٹ ورک" نےاس کتاب کو برقی شکل میں، قارئین کرام کےلئےشائع کیا ہے۔
نیز ادارہ کی گِروہ علمی کی زیرنگرانی حُرُوفِ چِینی، فنی تنظیم وتصحیح اورممکنہ غلطیوں کو درست کرنے کی حدالامکان کوشش کی گئی ہے۔

مفت PDF ڈاؤنلوڈ لنک
https://alhassanain.org/urdu/?com=book&id=۳۴۵&view=download&format=pdf

word
https://alhassanain.org/urdu/?com=book&id=۳۴۵&view=download&format=doc

نیز اپنے مفید مشورے، پیشنہادات، اعتراضات اورہرقسم کےسوالات کوادارہ کےایمیل(ihcf.preach@gmail.com)پرسینڈ کرسکتے ہیں

۱

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے

۲

کتاب کا نام: گھر کو جنت بنانے کے چودہ مجّرب نسخے

جمع وترتیب : سید عابد حسین زیدی

ای بک کمپوزنگ : حافظی

نیٹ ورک: شبکہ امامین حسین علیھما السلام

۳

بسم الله الرحمن الرحیم

٭ جس کام سے پہلےبسم الله الرحمن الرحیم نہ پڑھی جائے اس میں شیطان شریک ہوتا ہے ۔حدیث نبوی ہے کہ

"جو کوئی اہم کام بغیربسم الله الرحمن الرحیم کے شروع کیا جائے وہ ناقص اورنا تمام ہوتا ہے "۔

٭ پیغمبر اسلام نے فرمایا :

"جب بندہ خدا سوتے وقت بسم اللہ الرحمن الرحیم پڑھے تو خداوند فرشتوں سے فرماتا ہے میرے ملائکہ صبح تک میرے اس بندے کے سانس لکھتے رہو (ان کا اجر ملے گا )"۔

٭ جو شخص اپنے گھر کے دروازے کے بیرونی حصہ میں بسم اللہ الرحمن الرحیم لکھے تو وہ ہلاکت سے محفوظ رہے گا ۔

۴

تفریظ

نسل انسانی کی بقا کے لئے قانون فطرت مسلسل مصروف عمل ہے جس کی بنا سراسر محبت پر ہے ۔جب حضرت آدم کو تنہائی کا احساس ہوا تو ان کے سکون قلب کے لئے حضرت حوّا کی تخلیق عمل میں آئی اور صنف نازک کی خلقت کی بنیاد سکون قلب فراہم کرنا ہے جو محبت کا ثمر ہوتی ہے اور یہی وہ منزل ہے جہاں انسان محبت پاتا ہے تو اپنا سب کچھ کھو کر بھی اطمینان و سکون حاصل کرتا ہے کیونکہ محبت کی اس دولت کے مقابل کوئی اور دولت حتی کہ انسان کی جان بھی کوئی اہمیت نہیں رکھتی اور انسان محبت پراپنی جان قربان کر کے بھی اطمینان وسکون پاتا ہے اور دین بھی ہر دیندار سے یہی چاہتا ہے ۔ ایک دفعہ ایک شخص نے حضرت امام جعفر صادق (ع) سے چند مسائل پوچھے تو ہر سوال کے جواب میں امام نے "محبت کا تقاضا یہ ہے " کہہ کر جواب دیا تو اس سائل نے عرض کیا مولا! میں دینی مسائل کے بارے میں پوچھ رہا ہوں اور آپ ہرجواب میں فرماتے ہیں کہ " محبت کا تقاضا یہ ہے "۔

یہ سن کر امام نے اس سائل سے فرمایا :

"هل الدین الّا الحب "؟ (کیا دین محبت کے علاوہ بھی کچھ ہے ؟)

۵

دین کا وجود ہی اس لئے ہے کہ وہ بندگان خدا کے دلوں کو جوڑے اور ان کے درمیان ہم آہنگی اور الفت بڑھائے ۔دین یہ نہیں ہے کہ اس کے نام پر نفرتیں اور دشمنیاں پیدا کی جائیں چاہے یہ چھوٹے پیمانے پر ہو یا بڑے پیمانے پر ، اسلام ہمیشہ ان کی نفی کرتا ہے ۔ انسان ایک معاشی حیوان ہے اور اس کے معاشرے کی بنیادی اکائی اس کا گھر ہے جہاں ایک مرد اپنی بیوی کے لئے مکان فراہم کرتا ہے جو اس مکان کو ایثار وقربانی کے ذریعے محبت کی خوشبو پھیلا کر گھر میں تبدیل کرتی ہے اور جب مکان گھر میں تبدیل ہوتا ہے تو مرد کو سوائے اس کے کہیں اور سکون نہیں ملتا اور جب وہ زندگی کی سختیوں ،تکالیف اور پریشانیوں سے تھک جاتا ہے یا گھبرا جاتا ہے تو اپنی اس پناہ گاہ کا رخ کرتا ہے کہ اپنی زندگی کے چند لمحات سکون کے ساتھ گزارسکے ۔

کیا یہ کسی معاشرے کا لمیہ نہیں ہے کہ اس کے مرد سکون کی تلاش میں گھر سے باہر کا رخ کریں ۔ اس کا مطلب یہ ہی ہے کہ اس معاشر ے کی خواتین ، ان کے فراہم کردہ مکان کو گھر میں تبدیل نہیں کرسکی ہیں جو ان کی تخلیق کے بنیادی مقصد میں ناکامی کی علامت ہے ۔دراصل محبت وہ غیر مرئی مضبوط رسی ہے جو میاں بیوی کو ایک دوسرے سے اور اولاد کے ساتھ مربوط رکھتی ہے ۔معاشرے کی اس ابتدائی اکائی میں شوہر بیوی کے لئے او ر بیوی شوہر کے لئے ہے اور یہ دونوں اولاد کے لئے ہیں اور اولاد ان دونوں کے لئے ہیں اور اپنی اس غیر مرئی رسی نے انہیں مضبوطی سے باندھا ہوا ہے جو

۶

در اصل معاشرے کے لئے ایسی حیثیت رکھتی ہے جیسے کتاب کے لئے شیرازہ ہے ۔ اگر شیر ازہ ہٹ جائے تو اورراق منتشر ہوجاتے ہیں اور کتاب کا جود ہی ختم ہوجاتا ہے ۔

اس طرح معاشرے سے محبت کا جذبہ مفقود ہوجائے تو اس میں بھی انتشار پیدا ہوجاتا ہے ۔ دراصل محبت کو بھی کچھ آفتیں اور مصنوعی بیماریاں لاحق ہوجاتی ہیں ان میں سے بنیادی بیماریاں "تکبر" اور "حب دنیا " میں غرق ہونا ہے ۔ اور باقی بیماریاں انہیں دوسے پیدا ہوتی ہیں ۔جہاں یہ دونوں بیماریاں پیدا ہوجاتی ہیں تو اب محبت کے لئے کوئی جگہ نہیں رہتی کیونکہ ان کے آثار اور مظاہر محبت کے مکان کو ہی ڈھادیتے ہیں ۔ جب شیشہ دل چور چور ہوجاتا ہے تو نہ اب وہ جوڑا جاسکتا ہے اور نہ اس میں ٹانکے لگائے جاسکتے ہیں ۔

انسان دوچیزوں سے مرکب ہے یعنی روح اور بدن ۔ جسطرح بدن کی سلامتی لازمی ہے اسی طرح روح کی سلامتی بھی لازمی ہے بلکہ روح کی سلامتی جسمانی کمزوری یا بعض کی تلافی کرسکتی ہے مگر جسمانی کمزوری یا بعض کی تلافی کرسکتی ہے مگر جسمانی صحت و روحانی نقصان کا جبران نہیں کرسکتی اس سے پتہ چلتا ہے کہ روحانی صحت کا خیال رکھنا بھی زیادہ ضروری ہے ۔مغربی ثقافت کی یلغار نے معاشرہ کی بنیادی اکائی یعنی گھر اور خاندان کے نظام کو بری طرح متاثر کیا ہوا ہے اور اصل اسلامی ثقافت کے علم بردار علمائے کرام اس نظام کے تحفظ کے لئے کوشاں ہیں ۔ مرتب نے اس سلسلے میں موثر کوشش کی ہے اور کتابوں سے جمع و ترتیب کرکے جو نسخے تجویز

۷

کئے ہیں وہ مکمل طور پر قران وحدیث اور مکتب اہل بیت (ع) کی تعلیمات کی روشنی میں ہیں ۔خداوند عالم سے دعا ہے کہ اس کو شش کو شرف قبولیت بخشے اور قارئین کے لئے مفید موثر قراردے اور مرتب کی مساعی کو اس گھرانے کی تائید حاصل رہے جسے خداوند عالم نے "نبوت کا گھرانہ "کہا ہے ۔

حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سید ذوالفقار علی زیدی

امام جمعہ مسجد محمد مصطفی

عباس ٹاون ،کراچی

۸

پیش لفظ

اس کتاب کو پڑھنے والا ہر شخص اپنی ذمہ داریوں پر نگاہ ڈالے کہ اپنے گھر کو جنت بنانے میں میرا کردار ہونا چائیے ؟ ایسا نہ ہو کہ دوسروں کی کوتا ہیاں آپ کے سامنے آجائیں بلکہ ہرشخص یہ سوچے کہ اگر میں نے اپنی کوتاہی دور کرلی تو خدا اپنے ‌فضل وکرم سے میری بیوی کو اور میرے دوسرے گھر والوں کو بھی ہدایت عطا کردے گا ۔

نسخوں پر عمل کرنے سے قبل اپنے اور گھروالوں کی اصلاح کی خوب دعا مانگین کہ خداوندامیری بیوی اور گھر والوں کو میرے آنکھوں کی ٹھنڈک بنادے اور مجھے بھی ان کے حقوق ادا کردینے والا بنادے اور ان کے ساتھ حسن سلوک کرنے والا بنادے ۔

یاد رکھیے اگر خاندان صحیح ہوتو صحیح معاشرہ تشکیل پائے گا اور اگر گھر کی زندگی صحیح کرلی تو باہر کی زندگی بھی صحیح ہوسکتی ہے ۔

وہ گھر جس میں گناہ ہو ، اختلاف ہو ۔ وہ گھر صلاحیتوں کا قاتل ہے ، بچوں کی استعداد کا قاتل ہے ۔

اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کا گھر مبارک ہو، اولاد آپ کے لئے

۹

مبارک ہو تو چائیے کہ آپ کے گھر گناہ نہ ہواگر آپ کا گھر گناہ کا گھر ہے تو اس کے بابرکت ہونے کی امید بیکار ہے ۔

مشہور روایت میں ہے کہ :

"لا تدخلو الملائک فی بیت فیه الکلب "

"وہ گھر جس میں کتا ہو ملائکہ داخل نہیں ہوتے ۔"

یہ روایت بقول علماء تین معنی رکھتی ہے ایک معنی تو یہ ہے کہ وہ گھر جس میں کتوں کی پرورش کی جاتی ہے وہاں ملائکہ آمد ورفت نہیں رکھتے وہاں شیاطین کی آمد ورفت ہوتی ہے ۔

دوسرے معنی ہیں وہ دل جو ناپاک ہیں ، اخلاقی وروحانی برائیوں سے آلودہ ہیں ، غیبت ،بہتان ،حسد ،بغض ،غصہ اور غضب کی آماجگاہ ہیں وہاں بھی ملائکہ کی آمدورفت نہیں ہوتی ۔ تیسرے معنی ہیں وہ گھر جہاں اختلافات ہیں ،گناہ ہیں وہاں پر بھی ملائکہ کی آمد ورفت نہیں ہوتی ۔

اگر ملائکہ ہمارے گھر آمدورفت نہ رکھیں اور خدا کا دست عنایت سر پر نہ ہو اور ہمارے گھر وں پر اس کی رحمت نہ ہو تو شدید افسوس کا مقام ہوگا اور اس سے بھی زیادہ افسوس ان بچوں پر جو اس گھر میں پکتے ہیں اور ایسا گھر جس میں شیاطین کی امد ورفت ہو وہ آرام کی جگہ نہیں بلکہ پریشانیوں اور مصیبتوں کامنبع ہوگا ۔

لیکن اگر گھر میں ایسا ماحول ہو کہ رہنے والے افراد ایک دوسرے کا شکریہ ادا کرتے ہوں ، محبت والفت ہو ، ہر کوئی اپنی غلطی تسلیم کرنے کو تیار ہو

۱۰

اور اگر کوئی ناخوش گواری پیش آجائے تو عذر خواہی کرتے ہوں تو اس کا نتیجہ یہ ہوگا کہ جنت میں ایک دوسرے کے سامنے خوشحال بیٹھے ہوں گے اور ایک دوسرے کو آفرین کہیں گے ۔

قارئین کرام! کیا آپ اپنے لئے بہشت چاہتے ہیں ؟ اگر آپ چاہتے ہیں تو آپ اپنے اندر پیدا کریں ، صبر سے کام لیں ،اختلافات کو فورا دور کریں یہاں تک کہ ایک گھنٹہ بھی آپ کے گھر میں اختلاف نہیں ٹہرنا چاہیے۔

"ولا تنازعوا وتفشلوا وتذهب ریحکم "

(انفال آیت ۴۷)

"آپس میں جھگڑا نہ کرو ورنہ ہمت ہاروگے اور تمہاری ہوااکھڑ جائے گی "۔

پروردگارا تمام خاندانوں میں اتحاد ،باہمی الفت ومحبت پیدا فرما اور آپس کے جھگڑوں کو ختم کرنے کی تو فیق عطا فرما ۔اور امیر المومنین کی اس وصیت پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرما کہ جس میں آپ نے فرمایا :

(دیکھو!)"آپس کے اختلافات ختم کردو"۔

ہے کوئی محبت علی کا دعوے دار جو اپنے مولا کی اس وصیت کو پوری کرنے کی کوشش کرے ؟

ادارہ

پیغام وحدت اسلامی

۱۱

بیوی کے عمل کے لئے چودہ مجرب نسخے

حضرت آدم (ع) جب جنت میں تشریف لاتے ہیں تو باغ جنت کا چپہ چپہ انوار الہی سے معمور تھا الطاف کبریائی کا قدم قدم پر ظہور تھا اور ہر طرف نعمتوں کی بارش تھی لیکن پھر بھی آدم اپنے دل کا ایک گوشہ خالی پاتے ہیں ، کسی چیز کی کمی محسوس کرتے ہیں ۔

لہذا پھر حضرت آدم پرنوازشوں اور بخششوں کی تکمیل ہوئی اور جنت حقیقی معنوں میں جنت ثابت ہوئی جب ایک عورت کی تخلیق ہوئی اور شوہر کے لئے ایک بیوی کی ہستی سامنے آئی ۔

-----اگر عورت نہ ہو تو کارخانہ تمدن ہی ختم ہوکر رہ جائے ۔

-----پوری انسانی تہذیب اجڑ کر رہ جائے ۔

-----اے عورت! آپ دوزخ جیسے گھر کو بھی جنت میں بد سکتی ہیں ۔

-----آپ چائیں تو فقیر کو دولت مند اور دولت مند کو فقیر بنادیں ۔

-----مرد کا سکھ آپ کے قدموں میں ہے ،آپ مرد کا نصف جزو اور اس کا آدھا ایمان ہیں ۔

----- تمام مذہبی انسان ،اولیاء ،حکماء ۔آئمہ یہاں تک کہ خدا کے پیغمبر (ص) بھی

۱۲

آپ کو ماں کہتے ہیں اور آپ کی ہی گود میں پلتے ہیں ۔

----- آپ ہی کے قدموں تلے جنت ہے ۔

-----دنیا کی انتہا اپنا گھر اور گھر کی انتہا عورت ہے ۔

----- نیک عورت کے بغیر گھر بیکار اور مصیبت خانہ ہے ۔

٭ ایک نیک اعمال عورنت ستر اولیاء سے بہتر ہے ۔

٭ ایک بد اعمال عورت ہزار بداعمال مردوں سے بد تر ہے ۔

٭ ایک حاملہ عورت کی دورکعت نماز غیر حاملہ کی اسی رکعتوں سے بہتر ہے ۔

٭ جو عورت اپنے بچوں کو دودھ پلاتی ہے اسے اللہ تعالی ایک ایک بوند پر نیکی عطاکرتے ہیں ۔

٭ جب شوہر پریشان حال گھر آجائے اور اس کی بیوی اسے خوش آمدید کہے اور تسلی دے تو اللہ اس عورت کو نصف جہاد کا ثواب عطا فرماتے ہیں ۔

٭ جو عورت اپنے بچے کے رونے سے رات بھر نہ سوسکے اللہ تعالی اس کو بیس غلاموں کو آزاد کرنے کا اجر دیتے ہیں ۔

٭ جو عورت ذکر کرتے ہوئے جھاڑو دے اللہ تعالی اس کوخانہ کعبہ میں جھاڑو دینے کا ثواب عنایت کرتے ہیں ۔

٭ جو عورت نماز ،روزہ کی پابندی کرے اور پاک دامن رہے اور اپنے شوہر کی تابعداری کرے ،اس کو اختیار ہوگا کہ جس دورازے سے چاہے جنت میں داخل ہوجائے ۔

۱۳

٭ جو عورت اپنے بچے کی بیماری کی وجہ سے نہ سوسکے اور اپنے بچے کو آرام دینے کی کوشش کرے تو اللہ تعالی اس کے تمام گناہ معاف کردیتے ہیں اور اس کو بارہ سال کی قبول عبادت کا ثواب ملتاہے ۔

٭ جو عورت حاملہ ہو اس کی رات عبادت اور دن روزہ میں شمار ہوتاہے ۔

٭ بچے کی پیدائش کے بعد اس کے لئے ستر سال کی نماز اور روزہ کا ثواب لکھا جاتا ہے اور بچہ پیدا ہونے میں جو تکلیف برداشت کرتی ہے ۔ہر درد کے عوض ایک حج کا ثواب لکھا جاتا ہے ۔

٭ بچہ رات کوروئے اور ماں بغیر برابھلا کہے اس کو دودھ پلائے تو اس کو ایک سال کی نمازوں اور روزوں کاثواب ملے گا ۔

٭ جب بچے کا دودھ کا وقت پورا ہوجائے توآسمان سے ایک فرشتہ آکر اس عورت کو خوشخبری سناتا ہے کہ اسے عورت اللہ نے تجھ پر جنت واجب کردی ہے ۔

٭ عورت کاخاوند اس سے راضی ہور اور وہ انتقال کرجائے تو جنت اس پر واجب ہوگي ۔

٭ نیکو کار عورت ستر مردوں سے افضل ہے ۔

٭ عورت بھی اپنے شوہر کے گھر میں کی نیت سے چیزوں کو قرینے سے رکھے گی تو اللہ تعالی اس پر رحمت کی نظر ڈالے گا اور جو بھی اللہ کا منظور نظر ہوگیا اسے عذاب سے امان مل جائے گی ۔

۱۴

٭ شائستہ عورت ہزارناشائستہ مردوں سے بہتر ہے ۔ جو عورت بھی شوہر کی بھلائی کے لئے سات دن کام کرتی ہے اللہ اس پر جہنم کے سات دروازے بند کردیتا ہے اور جنت کے آٹھ دروازے کھول دیتا ہےکہ وہ جس دروازے سے بھی چاہےجنت میں داخل ہوجائے ۔

٭ پانی کا ایک گھونٹ بھی مرد کے ہاتھ میں دیتی ہے تووہ ایک سال کی مستحب عبادت جس میں وہ دن میں روزے رکھے اور رات کو نماز ادا کرے اس سے بہتر ہے ۔

٭ عورت اپنے شوہر کے لئے لذیذ غذا تیار کرتی ہے اللہ تعالی جنت میں اس کے لئے قسم قسم کے کھانے تیار کرے گا اور فرمائے گا خوب کھاؤ اور پیو یہ ان زحمتوں کی جزا ہے جو تم نے دنیا کی زندگی میں برداشت کی ہیں ۔

٭ اے عورت!آپ ہی مرد کے گھر کی مالکہ ہیں ، ملکہ ہیں ، بس اپنے اندر وہ صفات پیدا کرلیں کہ پھر دین کی رعایت کرتے ہوئے مرد آپ کی ہر بات مان لے ۔

لیکن ابھی ٹہر جائیے!

اس اقتدار کی باگ دوڑ ہاتھ مین لینے سے پہلے آپ کو کچھ قربانیاں دینی ہوں گی ، تاج بہت حسین گلاب کی طرح ہے ،لیکن اس گلاب کو حاصل کرنے کے لئے آپ کو کانٹوں کا مزا چکھنا ہوگا پہلے اپنے اندر اس کی صلاحیت اور استعداد پیدا کرنی پڑے گی ۔

۱۵

-----گھر کی رانی بننے سے پہلے آپ کو کسی حد تک باندی بننا ہوگا ۔

----- اس گلابی تاج کو پہننے سے پہلے آپ کو گھر میں کانٹوں کا تاج پہننا ہوگا ۔

یہی قدرت کا قانون اور دنیا کا نظام ہے ۔

سرخ رو ہوتا ہے انسان ٹھوکریں کھانے کے بعد

رنگ لاتی ہے حنا پتھر پہ گھس جانے کے بعد

سرمہ ،نے کہا مجھ پر اتنا ظلم کیوں کرتے ہو کہ اتنا زیادہ پیستے ہو ۔

پیسنے والے نے جواب دیا ! تجھے اس لئے زیادہ پیس رہاں ہوں کہ اشرف المخلوقات کی اشرف الاعضاء یعنی انسان کی آنکھ میں جگہ پانے کے قابل ہوجائے ۔

----- اے نیک بیوی آپ اس انسانیت کیلئے امید کی ایک کرن ہیں پس اپنے آپ کو دیندار ،باپردہ ،نمازی بنائے ، اپنے محلہ کی عورتوں ،رشتہ داروں کو دین پر عمل کرنے اور اس کو چاردانگ عالم میں پھیلانے والی بنایئے ، خدا آپ کو نیک بنائے اور اپنے شوہر کیلئے دنیا آخرت میں آنکھوں کی ٹھنڈک بنائے ۔

----- کیونکہ یہ آدم زاد آپ ہی کے دل کے آئینے میں اپنی محبت دیکھنا چاہتا ہے ۔

----- آپ ہی کی زبان سے اس کا اظہار چاہتا ہے ۔

-----آپ ہی کی مسکراہٹ سے اس کا اظہار چاہتاہے ۔

-----اس کی طرف سے کوئی کڑوی بات ہوجائے تو آپ کی طرف سے صبر والا طرز عمل چاہتا ہے ۔

۱۶

-----آپ کے منہ سے کھلے ہوئے کوثروتسنیم سے دھلے ہوئے دو میٹھے بولوں سے اپنی ہر بیماری کی شفاچاہتا ہے ۔

----- آپ کی اطاعت وخدمت سے اپنی جوانی کی بقا چاہتا ہے ۔

----- آپ کی معمولی سی توجہ سے اپنی تھکاوٹ کی دوری چاہتا ہے ۔

----- دنیا کے ہر غم اور پریشانی میں آپ کے مشورہ سے تسلی اور تشفی چاہتا ہے ۔

----- آپ کی نمازوں ،ذکر اور تلاوت کی پابندی سے آنکھوں کی ٹھنڈک چاہتا ہے ۔

----- آپ کے حسن اخلاق سے اپنے بچوں کی تربیت چاہتا ہے ۔

-----آپ کے حسن معاشرت سے اپنے ماں باپ اور رشتہ داروں کی دعا چاہتا ہے ۔

----- اپنے دوستوں کی بیویوں کا اکرام اور پڑوس کی عورتوں کے ساتھ اچھے برتاؤ سے معاشرے میں اپنا مقام اور رتبہ ،بلند چاہتا ہے ۔

-----آپ کی قناعت اور دنیا کی تھوڑی سی چیزوں پر راضی رہنے سے زیادہ کمائی کے جھمیلوں سے آزادی چاہتا ہے ۔

----- آپ کے صاف ستھرے رہنے ،چست ،چاق وچوبند رہنے اور صاف لباس پہننے سے اپنی آنکھوں کی خیانت یعنی نامحرموں پر نگاہ پڑنے سے حفاظت چاہتاہے ۔

----- آپ کے ہاتھوں میں میانہ روی کی مہندی سے اپنے مال کی حفاظت چاہتا ہے ۔

۱۷

اگر آپ میں یہ صفات ہیں ؟

تو آپ ضرور آج بھی آدم (ع) کے اس بیٹے کے لئے حوا کی بیٹی ہیں ۔

اس کے لئے زوجہ صالحہ ، نیک بیوی ، اس کی آنکھوں کی ٹھنڈک ،دل کی راحت ،سرمایہ صحت ،محا‌فظ ایمان ،نصف دین ،اس کی ہمراز ،اس ی مخلص دوست آپ ہیں ،یقین کیجئے آپ ہی ہیں ۔

وہ آپ کو اپنی قبر اور خدا کے سامنے کھڑے ہونے کی فکر کرنے اور دوسری عورتوں اور بچوں میں دین پھیلانے اور ایمان اور اسلام کو دنیا میں زندہ کرنے کی بھی فکر سے جنت میں آپ کا ساتھ چاہتا ہے ۔

یاد رکھیئے ! اسلام میں اچھی بیوی کا معیار یہ نہیں کہ وہ کالج سے ایسی ڈگریاں یا ڈپلومےلے کر جو خود مردوں کے حق میں بھی اب بیکار ہوچکے ہیں ۔ معیار آخرت کی کامیابی ہے ۔

وہ زبان جو ہمیشہ سچ ہی پر کھلتی ہے اس زبان مبارک کا ارشاد ہے کہ

"اے عورتوں ! یادرکھو کہ تم میں سے جو عورتیں نیک ہیں وہ نیک مردوں سے پہلے جنت میں پہنچ جائیں گی ۔"

محترم خواتیں!

اور کونسی فضیلت آپ چاہتی ہیں ؟ جنت میں مردوں سے پہلے تو آپ پہنچ گئیں ہاں البتہ نیک بن جانا شرط ہے اور یہ کوئی مشکل نہیں ۔

ہاں البتہ ۔۔۔۔۔اگروہی پرانی روش برقرار رکھی ۔۔۔۔۔وہی بدکلامی

۱۸

۔۔۔۔۔بدزبانی ۔۔۔۔۔نافرمانی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تو پھر اس مخبر صادق رسول(ص) کا ارشاد سنئے فرماتے ہیں کہ :

"کچھ لوگ ایسے ہیں جن کی نہ تو نماز قبول ہوتی ہے نہ کوئی اور نیکی ان میں سے ایک عورت ہے جس سے اس کا شوہر ناخوش ہو ۔"

ایک مقام پر فرماتے ہیں :

"کہ دنیا میں جب کوئی عورت اپنے شوہر کوستاتی ہے تو جو حور قیامت میں اس شوہر کی بیوی بنے گی وہ یوں کہتی ہے کہ

(اس کو امت ستا ، یہ تو تیرے پاس مہمان ہے ،تھوڑے ہی دنوں میں تجھ کو چھوڑ کر ہمارے پاس آجائے گا )"۔

ایسی عورتوں سے بچنے کے لئے دعا مانگی گئی ہے ۔

"اے اللہ ! میں آپ کی پناہ چاہتا ہوں ایسی بیوی سے جو مجھے بڑھاپے کی عمر تک پہنچنے سے پہلے ہی بوڑھا کردے "۔

ایسا نہ ہو کہ جیسے ایک شوہر اپنی بیوی سے کہتاہے کہ میرے انتقال کے بعد تم دوسری شادی کرلینا ۔وہ پوچھتی ہے کیوں ؟ تو کہتا ہے کہ تاکہ دوسرے شوہر کو معلوم ہوجائے کہ میرا اتنی جلدی انتقال کیسے ہوگیا تھا ؟

یا ایسا نہ ہو کہ جیسے ایک صاحب کے ہونٹ کالے ہورہے تھے تو کسی نے وجہ پوچھی توکہا بیگم لاہو رجاہی تھی تو فرط مسرت سے ان کے جانے کی خوشی

۱۹

بے قابو ہوکر میں نے ٹرین کے ڈبے کو چوم لیا ۔

ایک دانشور معاشرتی واخلاقی مسائل پر تقریر کررہے تھے اپنی باتوں کے دوران انہوں نے کہا ہم اب گھریلو مسائل کے بارے میں اعداد وشمارے سے کام لیتے ہیں ۔ اسی لئے آپ لوگوں سے درخواست کرتاہوں کہ محفل میں موجودہ لوگ کھڑے ہوجائیں جو اپنی بیویوں کے ظلم سے تنگ ہیں ۔یہ سننا تھا کہ تمام لوگ اٹھ کھڑے ہوئے مگر ایک شخص اپنی جگہ بیٹھا رہا ۔ یہ دیکھ کر دانشور نے کہاخدا کا شکر ہے کہ ہماری محفل میں ایک شخص تو ایسا ہے جو اپنی بیوی سے خوش ہے ۔یہ سننا تھا کہ اس شخص نےکہا جناب ایسا نہیں ہے میں اٹھ نہیں سکتا کیونکہ کل میری بیوی نے میری ٹانگ توڑی ہے ۔

تو اس طرح عورت کی بدمزاجی سے پوری زندگی پریشانی اور غمی ہی میں گذرتی ہے ۔

اے مرد کی مونس ،غمخوار اگر آپ اپنے گھر کو جنت کا نمونہ دیکھنا چاہتی ہیں تو آپ کو کچھ کرناپڑےگا جنت یوں ہی نہیں حاصل ہوجاتی اس کے کچھ اصول ہیں ، کچھ نسخہ جات ہیں ۔

٭ زندگی میں کوئی عظمت نہیں ہے مگر دو آدمیوں کی ، ایک عالم باعمل ،دوسرے اس کو غور کے ساتھ سن کریاد کرلینے والے کے لئے ۔(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)

۲۰

نسخہ نمبر ۱

--{شوہر پر مسلسل احسانات کریں}--

یہ شوہروں کو غلام بنانے کا شرعی نسخہ ہے ۔

کہتے ہیں کہ نیکی اور بھلائی کرنے والا تو اپنی نیکی بھول جاتاہے لیکن جس سے نیکی کی جاتی ہے وہ نہیں بھولا کرتا حدیث میں کہ "الانسان عبد الاحسان " انسان اپنے اوپر احسان کرنے والے کا غلام بن جاتا ہے ۔ وہ آپ کا قیدی ،غلام اور خادم بن جاتا ہے ۔نیک بیوی کی نیکی بھلائی نہیں جاسکتی ۔

نیک بیوی اپنے آپ کو نیکی پر یہ سوچ کرابھارسکتی ہے کہ:

"میں جس دن دنیا سے چلی گئی ،میری نیکی شوہر کویاد آئے گی اور شوہر میرے لئے دعا کریں گے ، مجھے اچھائی کے ساتھ یاد کریں گے، میری خدمت ان کو رات کے اندھیروں اور دن کے اجالوں میں میرے لئے دعاؤں پر مجبور کرے گی اور شاید یہی میری مغفرت کا اور خدا کے راضی ہونے کا سبب ہوجائے ۔"

حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ جتنا رشک مجھے خدیجہ پر ہوا اتنا رسول اللہ (ص) کی کسی بیوی پر نہ ہوا حالانکہ میں نے انہیں دیکھا بھی نہ تھا ۔اتنے

۲۱

رشک کی وجہ یہ تھی کہ رسول کریم اکثر ان کا ذکر کیاکرتے تھے اور آپ کا دستور یہ تھا کہ جب آپ کوئی بکری ذبح فرماتے تو حضرت خدیجہ کی سہیلیوں کو ان کا گوشت بطور ہدیہ بھیجا کرتے تھے ۔

ایک دن آپ نے ان کاتذکرہ کیا تو میں نے عرض کیا ان ۔۔۔۔کا تذکرہ آپ (ص)کیوں اتنا زیادہ کرتے ہیں ؟ اللہ نے ان سے بہتر آپ کو دے دیا ہے ۔

تو آپ نے فرمایا :

"اللہ کی قسم ! اس کے بعد اللہ نے مجھے دیا ہے وہ اس سے بہتر نہیں ہے وہ اس وقت ایمان لائیں جب لوگ ابھی کافر تھے ، انہوں نے اس وقت میری تصدیق کی جب اورروں نے مجھے جھٹلادیا ، اس وقت اپنا مال مجھ پر نچھاور کیاجب لوگوں نے مجھے محروم کررکھا تھا ۔ اللہ نےمجھے ان سے اولاد دی کسی اور سے نہیں دی ۔"

(ھر کہ خدمت کرد او مخدوم شد)

جس نے خدمت کی وہ سردار بنا ۔

(فکونی له امته یکن لک عبدا)

تو اس کی کنیز بن جا تو وہ تیرا تابعدار غلام بن کررہے گا ۔

پس اگر بیوی یہ چاہتی ہے کہ میرا شوہر میرے کہنے میں رہے میرا غلام بن جائے تو یادرکھے کہ اس کو شوہر پر احسان کرنا ہوگا ۔اس کی خطاؤں کو درگزر

۲۲

کرنا ہوگا غلام بنانا غلام بننے سے ہوتا ہے پہلے عملا باندی بن جائے وہ خود بخود غلام بن جائے گا ۔محبت ،محبت کوکھینچتی ہے ،اطاعت ،اطاعت کو کھینچتی ہے ۔ سرکشی ،بدزبانی ،بدکلامی ،نفرت اور جھگڑوں کو کھینچ کرلاتی ہے ۔

نسخہ نمبر ۲

--{جی ہاں ۔۔۔۔۔یہ لفظ بولنا سیکھ لیں ۔}--

یہ جھگڑوں سے نجات پانے کا زرّین نسخہ ہے ۔

شوہر کہے کہ آج فلان جگہ چلنا ہے ۔۔۔۔۔ کہے جی ہاں انشااللہ ضرورچلیں گے ۔ اگر شوہر کا کسی تقریب میں جانے کا دل نہیں چاہ رہا ۔۔۔۔ تو کہے جی ہاں بالکل نہیں جاؤں گی ،جیسا آپ کہیں گے ویسا ہی ہوگا ۔آپ میرے شوہر ہیں آپ کی بات مقدم ہے ، آپ بالکل غم نہ کریں آپ جیسا کہیں گے ویسا ہوی ہوگا ۔۔۔۔۔اب اگر جانے کو زیادہ ہی دل چاہ رہا ہے تو اس دوران دورکعت نماز پڑھ کر خدا سے دعا کرے ۔

"اے اللہ ! سارے انسانوں کے دل آپ کی دوانگلیوں میں ہیں آپ جیسا چاہیں پھیردیں ۔جب آپ کوئی فیصلہ کردیں تو کوئی اس کو روک نہیں سکتا اگر اس جانے میں خیر نہیں تو

۲۳

میرےدل سے اس حاجت ہی کو نکال دیں ورنہ میرے شوہر کو راضی کردیں "۔

اور پھر جب شوہر کا غصّہ ٹھنڈا ہوجائے تو اس وقت نرمی سے کہے

"مناسب ہوتا اگر آپ مجھے اس شادی میں جانے کی اجازت دے دیں ، آج ان کے گھر میں خوشی کا موقع ہے میں نہ جاؤں گی تو ان کی خوشی مکمل نہ ہوگی اگر آپ اجازت دے دیں تو مہربانی ہوگی ۔"

اگر وہ پھر بھی نہ مانے تو صبر کرلیں ۔۔۔لیکن چند امور میں ہی ان کی مان لینے سے شوہر کو آپ ایسا اعتماد پیدا ہوجائے گا پھر انشاءاللہ وہ آپ کی باتوں کو کبھی رد نہیں کرے گا ۔

نسخہ نمبر ۳

--{معاف کردیجئے ،آیندہ ایسا نہیں ہوگا}--

یہ ایسا جملہ ہے جو سنگ دل سے سنگدل شخصی کو بھی موم بنادیتا ہے ، سخت سے سخت غلطی کو بھی چھوٹا بنادیتا ہے ، بڑی سےبڑی آگ کے لئے پانی کا کام دیتا ہے ظالم کو رحم پر مجبور کردیتا ہے ،دشمن کودوست بنادیتا ہے ۔

یہ نسخہ کسی انسان کا ، بشر کا قول نہیں بلکہ انسانوں کے پیداکرنے

۲۴

والے رب العزت جن کے ہاتھ میں سارے انسانوں کے دل ہیں ان کا ارشاد ہے ۔

"ولا تستوی الحسنة ولا السیئة ادفع بالتی هی احسن فاذا الذی بینک وبینه عداوة کانه ولی حمیم "(سورہ سجدہ پارہ ۴۲)

ترجمہ :

"نیکی اور بدی برابر نہیں ہوتی ۔آپ نیک برتاؤ سے بدی کو ٹال دیں (پھر یکا یک آپ دیکھیں گے )کہ آپ یمں اور اس شخص میں جو عداوت تھی وہ ایسا ہوجائے گا جیسے کوئی دلی دوست ہوتا ہے "۔

بیوی کو چاہیئے کہ منہ زوری نہ کرے ،بحث ومباحثہ نہ کرے ،ادھر ادھر کی باتین نہ بنائے سو باتوں کی ایک بات ۔۔۔۔معافی چاہتی ہوں ،آئندہ ایسا نہ ہوگا ۔

یہ لفظ ایسا ہے کہ حجاج بن یوسف جیسے ظالم شخص کو بھی نرمی پرمجبور کردیتا ہے ۔

ایک مرتبہ حجاج نے سفر کے دوران ایک دیہاتی سے امتحان کے لئے پوچھا کہ تمہارا بادشاہ حجاج کیسا ہے ؟

وہ کہنے لگا بڑا ظالم ہے ،اللہ اس سے بچائے وغیرہ وغیرہ ۔

تو حجاج نے کہا تم جانتے ہو کہ میں کون ہوں ؟

۲۵

اس نے کہا نہیں ۔ تو بادشاہ نے کہا میں حجاج بن یوسف ہوں ۔

دیہاتی نے کہا تم مجھے جانتے ہو میں کون ہوں ۔ حجّاج نے کہا ،نہیں ۔تو اس نے کہا میں مریض ہوں ۔ہر ماہ میں تین دن کے لئے پاگل ہوجاتا ہوں اورآج میرے پاگل بننے کا پہلا دن ہے معاف کرنا ۔

حجّاج یہ سن کر ہنسنے لگا اور اس کو چھوڑدیا ۔

اب میں آپ اندازہ لگائیں کہ اگر ہر چھوٹا اپنے بڑے کے سامنے غلطی کے وقت یہ کہے کہ غلطی ہوگئی آئندہ انشااللہ ایسا نہیں ہوگا ۔

----- معاف کردیجیئے اب خیال رکھوں گی ۔

-----آئندہ آپ کو شکایت نہیں ہوگی ۔

چنانچہ ہم سب ہی خطا کار ہیں اور ہر عدالت میں اقرار ی ملزم معافی کا طالب ہوتاہے تو اس کے لئے نرمی ہے بمقابلہ انکاری مجرم کے ۔

ایسی ناچاقی اور جھگڑے کے لمحات میں خوف خدا رکھنے والی گھروں میں جھگڑوں کی آگ کو بھجانے والی سمجھدر بیوی کا جواب سنئے ۔

----- غلطی ہوگئی ، آئندہ ایسا نہ ہوگا ۔

یہ ایسا جواب ہے کہ شیطان کے لئے گھر میں جھگڑے پیدا کروانے کا کوئی ہتھیار باقی نہیں رہے گا ۔

٭ علم کا طلب کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے ۔(رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)

۲۶

نسخہ نمبر ۴

--{مکمل خاموشی}--

جھگڑ ے کے وقت اس کو ختم کرنے کا اکسیری نسخہ ہے ۔

حکایت ہے کہ ایک عورت ایک عالم کے پاس گئی اور کہا کہ مجھے کوئی ایسا تعویذ دے دیجئے کہ میرا شوہر مجھ سے جھگڑا نہ کرے ،میری بات مانے تو عالم نے فرمایا کہ تم تھوڑا ساپانی لے آؤ میں اس میں دعا پڑھ دوں گا ۔چنانچہ پڑھ دیا اور فرمایا کہ جب تمہارا شوہر غصہ میں ہو تو اس میں سے ایک گھونٹ منہ میں لے کر بیٹھ جاؤ مگر خبردار پانی کو حلق سے نیچے نہ اتارنا ۔

چنانچہ اس نے ایسا ہی کرنا شروع کردیا ،جب بھی خاوند غصّہ میں ہوتا تو منہ میں گھونٹ لے کر بیٹھ جاتی ،بو ل تو سکتی نہیں تھی ،منہ کو تالا لگ گیا تھوڑے ہی دنوں میں شوہر راضی ہوگیا اور اس کا غصّہ آہستہ آہستہ ختم ہوگیا ۔اگر جھگڑے میں ایک فریق تکرار نہ کرے اور جواب ہی نہ دے تو جھگڑا بڑھ نہیں سکتا ۔

اور اس کے بعد مردکے لئے تو نرم پڑنے کے علاوہ کوئی چارہ ہی نہیں ۔اس کے معذرت کرنے کے بعد اس کے پاس کوئی دلیل ہتیھار ہی مواخذہ کا نہیں رہتا ۔

۲۷

ایک دفعہ ایک عورت ایک بزرگ کے پاس گئی اور شوہر سے روز کے جھگڑے کی شکایت کرنے لگی کہ ہم دونوں لڑتے ہی رہتے ہیں ،بات بات پر شوہر غصّہ کرنے لگتا ہے اور پھرمجھے بھی غصّہ آجاتا ہے ۔ اس پر اس مرد بزرگ نے کہا اس کا علاج نہایت آسان ہے پس شرط یہ ہے کہ تم شیر کی گدّی سے تین بال لے آؤ۔

اب عورت ہمت کرکے چڑیا گھر گئی اور شیر کے لئے کچھ گوشت لے گئی پنجرے میں پھینکا ، شیر نے کھالیا اب تھوڑا سا ڈر ختم ہوا تو روزانہ شیر کے لئے گوشت لے جاتی ۔پہلے دور سے پھینکتی پھر نزدیک سے یہاں تک کہ جب وہ کھاتا تو پنجرے میں ہاتھ ڈال اس کی گدی پر پیار کرنے کی کوشش کرتی ۔ جب شیر کافی مانوس ہوگیا تو گدی پر ہاتھ پھیرتے ہوئے تین بال زور سے کھینچ لئے اور مرد بزرگ کے پاس لے آئی اس پر انہوں نے کہا افسو س تم شیر کو تو مانوس کرسکتی ہو اور اس کے تین بال لاسکتی ہو لیکن اپنے شوہر کو مانوس نہیں کرسکیں ۔

تو اس طرح مزاج کی رعایت کرکے شوہر کو مانوس کرلیں ۔(البتہ بال توڑ کرنہیں )۔

بس یہ ہی آپ کی ساری پریشانیوں کاعلاج اور تمام گھریلو بیماریوں کی دوا ہے آپ کا شوہر شیر سے زیادہ درندہ اور آدم خور نہیں ہے بس ہمت کریں اورآئندہ خیال رکھیں ۔

۲۸

نسخہ نمبر ۵

--{یہ مجرب نسخہ وہ کہاوت ہے 'جو تم مسکراؤ تو سب مسکرائیں}--

شوہر کے آتے ہی اپنے اور بچوں کے چہروں پر مسکراہٹ کا پاؤ ڈر لگالیجئیے اور خود شوہر اور بچوں کو بھی چاہئیے کہ وہ گھر میں داخل ہوں تو مسکرا تے ہوئے آئیں اور ایک دوسر ے کو سلام کریں ۔ یہ میاں بیوں میں محبت ، مودت اور اتحاد واتفاق کا مجّرب نسخہ ہے ۔

نسخہ نمبر ۶

--{ ہر وقت شکر کرنے کی عادت ڈال لیں ہر حال میں }--

الحمد لله علی کلّ حال ۔۔۔۔۔۔۔ہر وقت الہی تیرا شکر ہے ۔

اتنا شکر کرنے سے آپ کی زبان اور دل شکر (چینی ) کی طرح میٹھی ہو جائیں گی اور آپ کا شوہر سے بھی جھگڑا نہ ہوگا ۔

شوہر گھر میں کیسی بھی چیزیں لائیں اس کا دل رکھنے کیلئے بہ تکلّف ہی

۲۹

کلمات شکر ادا کیجئے ہر چیز کو شکر کے چشمے لگا کر دیکھیں تو ان برائیاں چھپ جائیں گی ، اچھائیاں آپ کے سامنے آئیں گی ۔

حضور اکرم (ص) ن ےایک دفعہ عورتوں سے مخاطب ہوتے ہوئے فرمایا کہ میں نے دوزخ میں سب سے زیادہ عورتوں کو دیکھا ہے ، وجہ پوچھی گئی تو فرمایا "تکفرون العشیر" یعنی شوہروں کی ناشکری کی وجہ سے ۔

اگر آپ اس دنیا کو مسافر خانہ سمجھ لیں ، امتحان گاہ سمجھ لیں ۔ یہاں رات دن چیزیں جمع کرنے میں لگے رہنا ہروقت مٹی گارے کے مکان کی سجاوٹ ہی میں مصروف رہنا انتہائی حماقت ہے جب ملک الموت آئے گا تو پھر ایسی عورتیں افسوس کریں گی ۔۔۔۔۔۔کہ مجھے کچھ مہلت دے دو اب میں نیکی کروں گی ، اب گھر کا سامان کم کروں گی۔ فضول خرچی نہیں کروں گی ، آئندہ میں گناہ نہیں کروں گی ، بے پردہ باہر جا کر اللہ تعالی کو ناراض نہیں کروں گی ۔

لیکن اس وقت افسوس اور پچھتاوے کا کوئی فائدہ نہ ہوگا ۔

لہذا خدارا اپنے اور اپنے شوہر کے قمتی پیسوں کو فقط اور فقط آسائشوں ہی کے حصول میں ضائع نہ کریں بلکہ ان کو جمع کرکے خدا کے اس دین کو ساری دنیا میں پھیلانے کی کیلئے خرچ کریں ۔

پیسے جمع کرکے شوہروں کودیں کہ جائیے اس پیسے کو علم دین کی ترویج میں خرچ کیجئے ،فلاں ،غریب ، مسکین کی مدد کیجئے ۔غریب رشتہ دار لڑکیوں کی شادی میں خرچ کروائے ۔

۳۰

ان تمام کاموں میں خرچ کرنے کی برکت سے گھر میں انشااللہ جھگڑے مکمل طور پر ختم ہوجائیں گے ۔شکر کا یہی مفہوم ہے کہ خدا کی نعمتوں کو اس کی راہ میں خرچ کرنا ۔

شوہر جب کوئی چیز لائے اس کا شکریہ اداکرے "جزاک اللہ خیرا" (خدا آپ کو جزائے خیردے ) یہ کہنے کی عادت ڈالیں ۔

اور چھوٹے بچوں کو بھی اس کا عادی بنائیں ، اگر بچوں کوآپ پانی کا گلاس دیں ، کوئی کھانے کی چیزیں دیں تو یہ کہلوائیے جزاک اللہ خیرا ۔اگر بچے سے کوئی کام لیا اور وہ کام کرلے تو کہئے جزاک اللہ خیرا ۔

نسخہ نمبر ۷

--{زبان شیرین تو ملک گیری}--

شریں زبانی ایک ایسا جاذب وصف او راتنی دلکش خوبی ہے کہ خراب سے خراب عادت کے شوہر بھی اس کے تابع ہوجاتے ہیں ۔ میٹھی زبان ایک ایسا جادو ہے جو ہمیشہ اپنے سامنے والے پر اثرانداز ہوتا ہے ۔شیریں زبان عورتوں کے عیب لوگ بھول جاتے ہیں ۔ ایک عورت میں دنیا بھر کی خوبیاں ہوں لیکن اگر وہ بد زبان ہو تو اس کی ساری خوبیوں پر پانی پھر جاتا ہے ۔

۳۱

نسخہ نمبر ۸

--{اپنے غصّہ پر قابو پائے}--

زیادہ تر جھگڑوں کی بنیاد غصّہ اور غضب ہے ۔

اگرچند طریقوں پر عمل کرکے غصّہ پرقابو پالیا جائے تو زندگی گویا جنت کا نمونہ ہی بن جائے ۔

اگر آپ کو کبھی شوہر کی کسی بات پر زیادہ غصّہ آجائے تو سوچئے کہ اللہ کے بھی آپ پر حقوق ہیں اور آپ سے بھی اس کے حقوق ادا کرنے میں غلطی اور کمی ہوتی رہتی ہے جب وہ آپ کو معاف کرتا رہتا ہے تو آپ کو بھی چاہئے کہ شوہر کومعاف کرتی رہیں ، اس کی غلطیوں سے اس طرح درگذر کرتی رہیں جس طرح پروردگار عالم آپ کی غلطیوں کو درگذر کرتا ہے ۔

نسخہ نمبر ۹

--{شوہر جب غصّہ میں ہو تو جواب نہ دیں }--

مرد کی واقعی غلطی اور بے جا غصّہ کے وقت بھی زبان دارزی نہ کریں اور

۳۲

اس وقت خاموش ہوجائیں جب اس کا غصّہ اتر جائے تو اس وقت کہیں کہ اس وقت تو میں بولی نہیں تھی اب بتلاتی ہوں کہ آپ کی فلاں بات غلط تھی ، بے جا تھی ،زیادتی تھی ۔ آپ نے آتے ہی ڈانٹنا شروع کردیا آپ مجھ سے پوچھ تو لیتے تو اچھا رہتا ۔

اس طرح کرنے سے بات کبھی نہ بڑھے گی اور مرد کے دل میں آپ کی سمجھداری ،ہوشیاری اور نیکی کانہ مٹنے والا سکّہ بیٹھ جائے گا اور اس کی نگاہ میں آپ کی زیادہ قدر اور عزت ہوگی ۔

جب شوہر غصہ میں ہو یا آپ غصہ میں ہوں تو "اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم" پڑھیں ۔اور اگر ہوسکے تو فورا پانی پی لیں ۔

شوہر اور بچوں کو گھر میں داخل ہوتے وقت "اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم ،بسم اللہ الرحمن الرحیم " سورہ اخلاص اور درود پڑھنے کی تلقین کریں ۔

تو پھر شیاطین کا داخلہ ان گھروں میں بند ہوجاتا ہے کیونکہ وہ اندر داخل ہی نہیں ہو پاتے ۔نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ وہ گھر دیگر فوائد کے ساتھ ساتھ لڑائی جھگڑوں سے بھی محفوظ رہتا ہے ۔

غصّہ کا ایک اہم علاج ۔وضو بھی ہے ۔اگر انسان غصّہ کی حالت میں کھڑا ہو تو بیٹھ جائے اور بیٹھا ہو تو لیٹ جائے ، پانی لے یا وضو کرلے تو غصہ فورا ہی ختم یا اتنہائی کم ہوجاتا ہے ۔

۳۳

نسخہ نمبر ۱۰

--{رازنہ کھولیں}--

بیوی شوہر کے سامنے اپنے گھر والوں اور رشتہ داروں کے راز نہ کھولے ۔کیونکہ ہونٹوں سے نکلی کوٹھوں چڑھی ۔بس ایک دفعہ بات منہ سے نکلنے کی دیر ہے دیکھئے کہ پھر کہاں سے کہاں پہنچتی ہے ۔آپ اپنے گھر کی باتیں اور راز کھول کر اس حربے کو سکھارہی ہیں جس سے ہوسکتا کہ کبھی وہ آپ کی تذلیل کردے یادرکھیے جو راز آپ کے بتیس دنتوں کے حصار میں چھپ نہیں سکا اب شوہر کے پاس پہنچ کر کیسے محفوظ رہے گا ؟ وہ ہوسکتا ہے کہ اپنی بہنوں اور ماں کو بتلائے اور پھر شوہر کی ماں اپنی بیٹی کی ساس کو بتائے ۔یاد رکھئے راز دولوگوں میں اس وقت راز رہ سکتا ہے جب کہ دوسرا فریق مرچکا ہو ۔ لہذا کسی کی ذات کے متعلق شوہر سے باتیں نہ کریں ۔آپ کسی مرد کے اس قول کو غلط ثابت کردیں کہ 'عورت اپنی عمر کے علاوہ کسی بھی چیز کو راز نہیں رکھ سکتی '۔

اس طرح راز کی باتیں راز میں رکھنے سے آپ آنے والے کئی جھگڑوں کے مواقع کی راہ پہلے ہی بند کردیں گی ۔

۳۴

نسخہ نمبر ۱۱

--{ہر حال میں شوہر کا ساتھ دیں}--

نیک بیوی کو چاہئیے کہ خوشی کے حالات ہوں یاپریشانی کے حالات گھر میں امیری ہو غریبی ۔ہر حال میں شوہر کا ساتھ دے ۔ ایسا نہ ہو کہ "میٹھا میٹھا ہپ ہپ کڑوا کڑوا تھو تھو " جب پیسہ تھا تو خوب محبت اور عزت جب پیسہ نہ رہا تو طعنہ زنی شروع ۔اگر شوہر پریشان ہو ملازمت چھوٹ گئی ،کاروبار ٹھپ ہو گیا ، لوگ پیسہ کھا گئے تو پرانے حالات کے مطابق وہی فرمائشیں اور آسائشیں ورنہ جھگڑے ۔گویا بیوی" زوجۃ المال " تھی مال کی بیوی تھی ، اسی سے نکاح ہوا تھا اس شوہر سے نکاح نہیں ہوا تھا ۔

ایسے مواقع پر اس کے غم کا پسینہ پونچھنے تسلی دے کہ آپ فکر نہ کریں جس پر وردگار نے واپس لیا ہے وہ دوبارہ بھی دے سکتا ہے ۔ اس کے واپس لینے میں بھی خیر ہوگی ۔ آپ نمازوں کی پابندی کریں حضور پر بھی جب کوئی وقت آتا تو نمازوں کی طرف مائل ہوجاتے تھے ۔ آپ چلتے پھرتے یا غنی یا مغنی پڑھتے رہیں ۔ انشااللہ ہم قناعت کی زندگی بسر کر لیں گے جلدی ہی آپ کا کام صحیح ہوجائے گا ۔

۳۵

آپ بتائیے جب شوہر یہ باتیں سنے گا تو کتنی ہمت اس میں پیدا ہوگی ، ان پریشانیوں میں اس کو ایک نئی راہ دکھائی دے گی اس کا غم ، خوشی میں بدل جائے گا ۔ورنہ اس کے برخلاف معاشی خرابیاں آجانے سے گھروں میں لڑائی جھگڑے کتنے زیادہ ہونے لگتے ہیں ۔

نسخہ نمبر ۱۲

--{نامحرموں سے اجتناب }--

ہر مومنہ کو چاہئیے کہ نامحرم مرد چا ہے کوئی بھی ہو اس سے مذاق کرنے ،کھلم کھلا بغیر پردہ باتیں کرنا ،ان کو گھروں میں بٹھانا ،خصوصا جس وقت شوہر گھر پر نہ ہو ،نامحرم پڑوسیوں کو اپنے گھر وں میں آنے دینا ،پڑوسن کے شوہر یا ان کے جوان بیٹوں سے بے تکلّفی یا بغیر پردہ کے باتیں کرنا ، شوہر کے دوستوں سے بلا ضرورت ملاقات کرنا ، ان امور سے ایسے بچیں جیسے شیر یا سانپ سے بچا جا تا ہے ۔

محترم خواتین!۔۔۔ جو ایک بندی نہیں بنتی اس کو ہزاروں کی باندی اور نوکرانی بننا پڑتا ہے ،جو عورتیں بالکل بے پردہ یا غیر شرعی طرز سے گھر سے باہر نکلتی ہیں اور خدا کے حکم کو نہیں مانتیں آپ یہ نہ سمجھیں کہ وہ آزاد ہیں ۔

۳۶

یاد رکھیئے ! جو ایک خدا کی غلامی میں نہیں آتا اس کو ہزاروں کی غلامی اختیار کرنا پڑتی ہے جو ایک کی غلامی اختیار کرلے اس کو ہزاروں کی غلامی سے نجات مل جاتی ہے ۔

آپ کسی بے پردہ خاتون سے پوچھئے کہ آپ پردہ کیوں نہیں کرتیں؟

کیا چیز مانع ہے ۔؟

وہ کہے گی معاشرے کی وجہ سے ، رشتہ داروں کی وجہ سے ،خاندان میں رواج نہ ہونے کی وجہ سے معلوم ہوا کہ وہ خدا کی غلامی چھوڑ کر معاشرے کی غلام ہے ۔

نہیں جھکتا ہے جو سر اللہ کے احکام کے آگے

اسے جھکنا پڑے گا ناتواں اصنام کے آگے

بہر حال دنیا کی زندگی میں کوئی بھی بے قید نہیں ۔ کوئی اللہ کی قید میں ہے کوئی شیطان کی قید میں ہے ، کوئی نفس کی قید میں تو کوئی معاشرے کی قید میں ہے اور قید سے کوئی خالی نہیں ۔ یہ فیصلہ آپ کو کرنا ہے ، کہ آپ کو کون سی قید مطلوب ہے ؟۔

٭ اللہ جب کسی بندے کو توفیق کرامت فرماتا ہے تو وہ شخص علم دین حاصل کرتا ہے (امام جعفر صادق علیہ السلام)

۳۷

نسخہ نمبر ۱۳

--{جب تک ناراض شوہر کو راضی نہ کرلیں آرام سے نہ بیٹھیں}--

جب تک ناراض شوہر کو راضی نہ کرلیں آرام سے نہ بیٹھیں کیونکہ پیغمبر اسلام فرماتے ہیں کہ :

"کیا میں تمھاری ان بہترین عورتوں کی نشاندہی نہ کروں جن کا بہشت انتظار کررہی ہے ۔ان میں سے ایک عورت وہ ہے کہ جب کبھی اس سے شوہر کو کوئی تکلیف پہنچے یا وہ اس سے ناراض ہو تو وہ اس سے معافی طلب کرنے کے لئے اس کے پاس آئے اس کا ہاتھ تھامے اور کہے ۔خدا کی قسم! جب تک آپ مجھ سے راضی یا خوش نہ ہوں گے ۔میری آنکھیں نیند سے دور رہیں گی "۔

اگر میاں بیوی میں کسی بات پر ناراضگی ،غمی اور ناچاقی یا گرما گرمی ہو جائے تونیک بیوی کو چاہیئے ،کہ معافی مانگنے میں پہل کرلے ۔اس کے نیک ہونے کی شان کا تقاضا یہ ہے کہ جب تک وہ ناراض شوہر کو راضی نہ کر

۳۸

لے تب تک چین سے نہ بیٹھے۔

----- کیونکہ دو دلوں میں ان بن ،خدا کی رحمت کو دور کردیتی ہے ۔

----- مصیبتوں اور بلاؤں کو لاتی ہے ۔

ایسی ایسی طرف سے پر یشانیاں آتی ہیں کہ اس کا وہم وگمان بھی نہیں ہوتا اس لئے کسی مومن کو بھی اور یقینا شوہر اور بیوی کو بھی کبھی دل میں میل نہیں رکھنا چاہئیے اور اس کے لئے قرآن میں یہ دعا تعلیم کی گئی ہے ۔

"ولا تجعل فی قلوبنا غلا للذین آمنوا ربّنا انک رؤف الرحیم "( پارہ ۲۸ سورہ حشر ۔جزو آیت نمبر ۱۰)

"ترجمہ : ہمارے دل میں ایمان والوں کی طرف سے کینہ نہ ہونے دیجئے اے ہمارے رب آپ بڑے شفیق ورحیم ہیں "۔

اس لئے کہ ان دو میں رنجشیں ،صرف دو میں نہیں بلکہ سو میں رنجشیں ہونے کا سبب بن سکتی ہے ۔ ان دو کی لڑائی سو کی لڑائی بن سکتی ہے ۔دونوں خاندانوں میں لڑائی ٹھن سکتی ہے ،پورے خاندان کا شیرازہ بکھر سکتا ہے ،نئی نسل (اولاد ) تباہی کے کنارے پہنچ سکتی ہے ۔

٭ واجبات بجا لانے کے بعد سب سے اچھا عمل لوگوں کے درمیان صلح وصفائی کرانے کے سوا کچھ نہیں ۔(رسو ال اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

۳۹

نسخہ نمبر ۱۴

--{شوہر اور اولاد کو بھی دیندار بنادیں}--

---- اوقات مقررہ میں انہیں نماز وروزہ یاد دلاتی رہیں ۔

----- ذکر وتلاوت قرآنی کی روز انہ ترغیب دیتی رہیں ۔

اگر شوہر نے قرآن صحیح طرح نہیں پڑھا تو اس کو صحیح پڑھنے کی ترغیب بمعہ ترجمہ دیتی رہیں ۔بہت ہی حکیمانہ اور پیارے انداز سے آہستہ آہستہ ترتیب کے ساتھ وقت اور موقع کو دیکھتے ہوئے دین سے نزدیک لانے کے لئے کام کرتی رہیں یہ آپ کا شوہر اور اپنے بچوں پر بہت بڑا احسان ہوگا ۔

زیادہ تر بیویاں دینی حقوق سے ایک کوتاہی یہ کرتی ہیں کہ مرد کو جہنم کی آگ سے بچانے کی کوششیں نہیں کرتیں ،یعنی اس کی کچھ پرواہ نہیں کرتیں کہ مرد ہمارے لئے کمائی کرنے میں حرام میں مبتلا ہے اور کمانے میں رشوت،جھوٹ ، قرض کی عدم ادائیگی اور وعدہ خلافی وغیرہ سے بھی احتراز نہیں کرتا اگر ایسا ہے تو آپ اسے سمجھائیں کہ تم حرام ومشکوک آمدنی مت لایا کرو ہم حلال کی چٹنی روٹی ہی پرگزارا کرلیں گے ۔اسی طرح اگر مرد نماز نہ پڑھتا ہو ،روزہ نہ رکھتا ہو تو اس کو بالکل نصیحت نہیں کرتیں حالانکہ اپنی غرض اور اپنےفائدہ کے

۴۰

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90