کامیابی کے اسرار ج 1 جلد ۱

کامیابی کے اسرار ج 17%

کامیابی کے اسرار ج 1 مؤلف:
: عرفان حیدر
ناشر: الماس پرنٹرز قم ایران
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 259

جلد ۱ جلد ۲
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 259 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 153224 / ڈاؤنلوڈ: 4711
سائز سائز سائز
کامیابی کے اسرار ج 1

کامیابی کے اسرار ج ۱ جلد ۱

مؤلف:
ناشر: الماس پرنٹرز قم ایران
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

۲۔ دعا اور خدا سے راز و نیاز

خدا کی بار گاہ میں دعا کرنیسے ہمارے اندر یقین پیدا ہو تا ہے اور اس سے  یقین میں اضافہ بہی ہوتا ہے ؛ حضرت امیر المو منین(ع)  اپنے'' معروفہ''نامی خطبہ میں ارشاد فرماتے ہیں :

'' عباد اللّٰه سلوا اللّٰه الیقین ''(۱)

اے خدا کے بندو! خدا سے سوال کرو کہ تمہیں یقین عنایت فرمائے۔

اس بناء پر ہمیں یقین پیدا کرنے اور اس میں اضافہ کے لئے بتائے گئے ذرائع میں سے ایک ذریعہ خدا سے یقین کے حصول کی دعا کرنا ہے ، خاندان وحی علیہم  السلام  نے اپنے فرامین میں ہمیں یقین کی کیفیت کے بارے میں بہی راہنمائی فرمائی ہے جب انسان ہر لمحہ سقوط اور ہلاکت کے خطرے میں مبتلاہو تو ممکن ہے کہ وہ اپنا یقین کہو دے اور اس کے ایمان اور عقیدے میں ضعف پیدا ہو جائے لہذا انہوں نے ہمیں صادقانہ یقین حاصل کرنے کے لئے دعا ارشاد فرمائی : صالحین اور متقین دعا کے ذریعے صادقانہ یقین سے بہرہ مند ہو سکتے ہیں ۔

جو انسان شک و شبہہ اور وسوسہ سے نجات پا کر سچے یقین کی منزل حاصل کرے وہ ایسے  انسان کی طرح ہے کہ جو کفر کے بعد دوبارہ  تجدید حیات کرے اور کفر کی ظلمت و تاریکی سے نکل کر عالم نور میں قدم رکہے  خداوند متعال  قر آن مجید میں ارشاد فرماتا ہے :

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[۱]۔ سورہ انعام آیت: ۱۲۲

۲۴۱

'' اومن کان میتاً فَاحیَیناه وَجَعَلنا له  نوراً یَمشی به فی النّاس کَمَن مَثَلَه فی الظلمات لَیسَ بخارجٍ منها ''( ۱ )

کیا جو شخص مردہ تہا پہر ہم نے اسے زندہ کیا اور اس کے لئے ایک نور قرار دیا جس کے سہارے میں  لوگوں کے درمیان چلتا ہے اور اس کی مثال اس کی جیسی ہو سکتی ہے جو تاریکیو ں میں ہو اور ان سے نکل بہی نہ سکتا ہو ۔

یہ آیت ان لو گوں کے لئے ایک مثال ہے جو شک وشبہہ اور تردید  کی ظلمت سے نکل کر دلوں کو حیات عطا کرنے والے عالم یقین میں داخل ہو تے ہیں کیا ایسے افراد ان کی مانند ہیں کہ جو ابہی تک شک وشبہہ اور وسوسہ کی تاریکی میں گرفتار نہ ہو ئے ہوں ۔ جس طرح شک دلوں کو سیاہ کرتا ہے اسی طرح یقین دلوں کو نورانی کر تاہے بلکہ ان افراد کا دل نورانی ترین ہو تا ہے جو یقین کی منزل تک پہنچ چکے ہوں ۔

حضرت امام باقر(ع) فرماتے ہیں :

'' لا نور کنور الیقین '' ( ۲ )

کوئی نور بہی یقین کے نور کی طرح نہیں ہے ۔

جن افراد کو وسوسہ اور شک و شبہ نے گہیرا ہوا ہو کیا ان شخصیات کے مانند ہیں جن کی دلوںکو یقین کے نور نے احاطہ کیا ہو ؟ جس انسان نے اپنے اندر موجود صفات کو شک  کے ذریعہ نابود کیا ہو کیا وہ اس شخص کی مانند ہے جس نے انوار یقین سے دل کو صاف اور روشن کیا ہو اب جو تازہ حیات اور قدرت کا مالک ہو ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[۱]۔ بحا رالانوار :ج۷۷ص۲۹۳

[۲]۔ بحا رالانوار :ج۷۸ص۱۶۵

۲۴۲

دل کو یقین کے تابناک نور سے روشن کر نے کے لئے خداوند کریم سے دعا کریں کہ: خدا وندا !ہمیں صادقانہ یقین عنایت فرما ؛ کیو نکہ اگر یقین صادقانہ و پختہ ہو تو یہ ہر قسم کے سخت امتحانات کو آسان کر نے کے علاوہ وہ ان کے استحکام و قوت میں بہی اضافہ کر تا ہے ۔

صادقانہ یقین فقط اس صورت میں حاصل ہو سکتا ہے کہ جب وہ کسی قسم کے تزلزل کوقبول نہ کرے اور جب اس میں کسی طرح کا ضعف نہ ہو ۔ نماز ظہر کی تعقیبات میں امام صادق (ع) سے منقول دعا میں وارد ہوا ہے کہ خدا سے کس چیز کا سوال کیا جا ئے :

'' اسألک حقایق الا یمان و صدق الیقین فی المواطن کلّها ''( ۱ )

خدا وندا ! میں  ہر جگہ تجہ سے ایمان اور سچے یقین کا سوال کر تا ہوں ۔

امام صادق (ع)کی نماز ظہر کی تعقیب میں ذکر ہونے والی تعبیر اس نکتہ کو بیان کر تی ہے کہ تمام موارد حتی کہ سخت ترین موارد میں بہی یقین محکم اور صادق ہو کہ جو کسی طرح کے خلل و ضعف کو قبول نہ کرے  یعنی سخت ترین حالات ، دشوار اور مشکل ترین امتحانات میں بہی انسان کے پاؤں متزلزل نہ ہو ں۔

ایسے یقین تک رسائی اور اس کا حصول آسان نہیں ہے ایسے یقین کو حاصل کرنے کے لئے خدا کی بارگاہ میں دعا کے لئے ہاتہ اٹہائیں  ۔ کیو نکہ صادقانہ یقین اولیاء خدا کی صفات میں سے ہے یہ ہر کسی کی دسترس میں نہیں ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[۱]۔ بحا رالانوار :ج۸۶ص۷۱

۲۴۳

۳- تہذیب و اصلاح نفس

نفس کی اصلاح کے ذریعہ نفسانی اور شیطانی خطرات سے عالم یقین تک پہنچیں اور آب حیات سے سیراب ہونے کے بعد اپنے دل و جان کو اس کی طراوت سے جلا بخشیں ۔

کیو نکہ یقین انسان کو اصلی منزل و ہدف تک پہنچا تا ہے ۔ آپ اپنے نفس کی اصلاح سے یقین میں اضافہ کر سکتے ہیں ۔ یہ ایک ایسی حقیقت ہے کہ امام مو سی بن جعفر(ع)  نے اس کی تصریح فرمائی ہے :

'' باصلاحکم انفسکم تزدادوا یقینا و تربحوا نفیساً ثمیناً رحم اللّٰه امرئً همَّ بخیرٍ فعمله او همَّ بشرٍّ فارتدع عنه ثمّ قال : نحن نؤیّد الّروح بالطّاعة للّه والعمل له ''(۱)

اپنے نفس کی اصلاح کے ذریعہ اپنے یقین میں اضافہ کریں اور قیمتی سرمایہ و نفع حاصل کریں خداوند اس شخص پر رحمت کرے کہ جو اچہے کام کی ہمت کرے اور اسے انجام دے یا برے کام کا ارادہ کرے لیکن اپنے آپ کو اس کے انجام دینے سے روکے ۔ پہر آنحضرت نے فر مایا : ہم اہل بیت خدا کی اطاعت اور اس کے لئے عمل سے روح کی تائید کر تے ہیں ۔

پس نفس کی اصلاح سے انسان کے یقین میں اضافہ ہو تا ہے کیو نکہ یقین کا مخالف یعنی شک شیطان کے وسوسہ کی وجہ سے پیداہو تا ہے ۔ اصلاح نفس کے ذریعہ حدیث نفس اور وسوسہ شیطان مغلوب ہو جاتے ہیں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[۱]۔ بحا رالانوار :ج۶۹ص۱۹۴

۲۴۴

اہل بیت  علیہم  السلام  کے ارشادات و فرامین سے یوں استفادہ کر تے ہیں کہ حالت یقین اور اصلاح نفس کے درمیان ملازمہ ہے ۔ یعنی اصلاح نفس کا لازمہ حالت یقین کی افزائش ہے اور یقین محکم کے وجود کا لازمہ اصلاح نفس ہے ۔

پس نفس کی اصلاح سے آپ اپنے یقین میں اضافہ کر سکتے ہیں اسی طرح یقین کو تقویت دینے سے آپ اپنے باطن اور نفس کو پاک بنا سکتے ہیں ، نفس کی پاکیزگی اور یقین کی پیدائش کے بعد روح کی بزرگ قدرت سے استفادہ کریں ۔

جن افراد سے کرامات اور غیر معمولی امور ظاہر ہوئے وہ یقین کی عظیم نعمت سے بہرہ مند تہے اس حقیقت کی شہادت کے طور پر ہم ایک واقعہ نقل کر تے ہیں   مرحوم شیخ حسن علی اصفہانی نقل سے ہوا ہے کہ انہوں نے فرمایا : جب میں حج کے سفر کے دوران حجاز میں داخل ہوا تومیرے پاس پیسے نہیں تہے مکہ میں خاوہ(ٹیکس) کے عنوا ن سے ہر مسافر سے کچہ پیسے وصول کر تے تہے کچہ لوگ اس عنوان سے پیسے نہیں دینا چاہتے تہے لہذا ہم مجبوراً جدہ کے راستے عازم مکہ ہوئے۔ راستے میں حکومت کے مامورین سے سامنا ہوا اور انہوں نے ہم سے کہا کہ جب تک  خاوہ  یاٹیکس کو وصول کرنے پر ما مور افراد نہ آجائیں تم سب اسی جگہ ٹہہروا اور پیسے دینے کے بعد آگے جاؤ ور نہ آپ مکہ میں داخل نہیں ہو سکتے ۔

سب لوگ خر ما کے درخت کے سایہ میں مامورین کے انتظار میں بیٹہ گئے وہاں پر موجود سب لوگوں نے پیسے جمع کئے اور مجہ سے بہی کہا کہ آپ بہی پیسے دیں میں نے کہا کہ میرے پاس پیسے نہیں ہیں انہوں نے کہا کہ اگر تم یہ طمع کر رہے ہو کہ ہم تمہیں پیسے دیں گے تو یہ تمہاری غلط فہمی ہے ہم تمہیں پیسے نہیں دیں گے اوراگر پیسے نہیں دو گے تو تم خا نہ خدا کی طرف نہں جا سکتے میں نے ان سے کہا کہ مجہے تم سے کوئی طمع نہیں ہے بلکہ خدا سے طمع کر رہا ہوں کہ جو میری مدد کرے گا ۔ انہوں نے کہا کہ عرب کے اس بیابان  میں خدا کس طرح تمہاری مدد کرے گا ؟

۲۴۵

میں نے کہا کہ رسول(ص) سے ایک حدیث روایت ہوئی ہے کہ جو لوگوں کی خدمت کرے اور ان سے کوئی اجرت نہ لے خداوند بیابان میں گرفتار ی کی حالت میں اس کی اس طرح سے مدد کرے گا اور موانع کو بر طرف کر دے گا ۔

ایک گہنٹہ کے بعد انہوں نے اپنے سوال کو تکرار کیا میں نے بہی وہی جواب دیا تو ان لوگوں نے تمسخر سے کہا کہ معلوم ہو تا ہے کہ جیسے شیخ نے حشیش پی ہو کہ جس کی وجہ سے ایسی باتیں کر رہا ہے ۔ ورنہ بیابان میں ہمارے علاوہ اور کون ہے کہ جو اس کی مدد کرے لیکن ہم بہی اس کی مدد نہیں کریں گے۔

کچہ دیر گزرنے کے بعد دور سے گرد اڑتی دکہائی دی میں نے اپنے ساتہ موجود لوگوں سے کہا کہ یہ میرے طرف آنے والی خیر ہے انہوںنے میرا مذاق اڑایا چند لمحوں کے بعد اس گرد سے دو سوار نمودار ہوئے وہ گہوڑے کو ہاتہ سے کہینچ کر لا رہے تہے اور وہ میرے قریب آگئے ۔

ان میں سے ایک نے کہا کہ تم میں سے شیخ حسن علی اصفہانی کون ہیں ؟

میرے ساتہیوں نے میری طرف اشارہ کر تے ہوئے کہا کہ یہ شیخ حسن علی ہیں انہوں نے کہا کہ شریف کی دعوت قبول کریں اور میں گہوڑے پر سوار ہو گیا اور شریف مکہ کی طرف روانہ ہو گئے جب '' شریف '' مکہ میں داخل ہوا تو میں نے دیکہا کہ مرحوم شیخ فضل اللہ نوری مرحوم شیخ محمد جواد بیدآبادی بہی وہاں موجو دہیں شریف مکہ کی کوئی حاجت تہی کہ میں نے خدا کی مدد سے اسے حل کر دیا مجہے بعد  میں معلوم ہوا کہ شریف نے پہلے اپنی حاجت مرحوم شیخ فضل اللہ نوری کی خدمت میں عرض کی   لیکن شیخ فضل اللہ نے اس سے فر مایا : تمہاری حاجت کو فلاں شخص انجام دے سکتا ہے تم حکم دو کہ اس شخص کو تلاش کر کے یہاں لاؤ اور یقینا وہ پیدل ہیں ۔ اسی وجہ سے شریف نے حکم دیا کہ ما مورین تمام چہوٹے راستوں پر جائیں اور جہاں بہی وہ ملیں  انہیں میرے پاس لے آؤ ۔

جی ہاں !اولیاء خدا سے کرامات اور غیر معمولی امور کے ظہور پر یقین مثبت اثرات رکہتا ہے ۔

۲۴۶

نتیجۂ بحث

ہمارے افکار اس صورت میں اثر رکہتے ہیں کہ جب ان کے ساتہ یقین کی صفت بہی ہو جو عالی معنوی مقامات کی جستجو اور معارف الٰہی کی تلاش میں ہوں وہ اپنے اندر یقین پیدا کرنے کے اسباب ایجاد کریں ۔

جو عالم غیب کے ساتہ ارتباط رکہتے ہوں وہ اپنے میں یقین کی قوت ایجاد کر تے ہیں اور اسے تقویت دینے کی کو شش کر تے ہیں ۔ کیو نکہ یقین عالم معنی تک پہنچنے اور معنوی مقامات کے حصول کی بنیاد ی شرط ہے ۔ یقین پیدا کرنے سے آپ اپنے زنگ آلود دل کو نئی زندگی دے کر روحانی امراض اور فکری آلودگیوں کوختم کریں اس صورت میں آپ کے باطن کی بہی اصلاح ہو جائے گی اور خدا کے نزدیک آپ کے اعمال کی اہمیت میں بہی اضافہ ہو گا ۔

کسب معارف ، اصلاح نفس اور بزرگان دین و اولیاء خدا کی صحبت یقین ایجاد کر نے کے بہترین ذرائع ہیں ۔ یقین کی حفاظت کی اساسی شرط گناہوں کو ترک کرنا ہے ۔ کیو نکہ گناہ و معصیت کئی سالوں کی کوششوں سے حاصل ہونے والے یقین کو نابود کر دیتا ہے ۔

گر عزم تو محکم و  متین آمدہ است

در پر تو انوار یقین آمدہ است

تا نور یقین بہ دل نتا بید ، کجا ؟

سر پنجۂ عزم ، از آستین آمدہ است

تمہارا عزم و ارادہ پختہ اور مضبوط ہو لیکن ارادے کی پختگی یقین کے ہمراہ ہو ۔جب تک دل یقین کے نور سے منور نہ ہو تب تک پختہ عزم وارادہ حاصل نہیں ہو سکتا ۔

۲۴۷

فہرست مطالب

انتساب. ۳

مقدمہ مترجم ۴

پیش گفتار ۶

فکر کی اہمیت. ۱۰

فکر کی پرواز ۱۲

فکر کی اہمیت کے کچھ راز ۱۳

گناہ کے بارے میں فکر کرنے کا اثر ۱۵

تفکر ایمان و یقین میں اضافہ کا باعث ہے.. ۱۶

تفکر بصیرت اور دور اندیشی کا وسیلہ ۱۸

روزۂ فکر ۲۱

۲۴۸

صحیح و سالم فکر کے طریقے ۲۳

۱۔ دقت اور  سوچ سے فکر کو  سالم کر نا ۲۳

۲ ۔ پر خوری سے پر ہیز کرنا ۲۴

۳ ۔ فکری اشتباہات میں مبتلا افراد سے  پر ہیز کرنا ۲۵

نتیجۂ بحث. ۲۸

مشورہ  کرنے  کی  ضرورت. ۳۰

مشورہ ترقی و پیشرفت کااہم ذریعہ ۳۱

کس کے ساتھ مشورہ کریں ؟ ۳۲

مشورہ کے بعد اس پر عمل کریں. ۳۵

مشورہ نہ کرنے کا انجام ۳۶

نتیجۂ بحث. ۳۹

بہتر ین ہدف کا انتخاب کریں. ۴۱

۲۴۹

ہدف کے نتیجہ پر توجہ کریں. ۴۳

انسان کی تخلیق کا کیا ہدف ہے؟ ۴۴

مقصد وہدف تک پہنچنے کے ذرا ئع ۴۶

۱ ۔ اپنے ہدف کے حصول کی امید ۴۶

ایک نکتہ کا تذکر ۴۷

۲ ۔ ہدف کے حصو ل میں طلب و جستجو کا کردا ر ۴۸

۳ ۔ بزرگ ہستیوں کی خدمت میں رہنا ۵۱

۴ ۔ عالی اہداف تک پہنچنے کے لئے نفس کی مخالفت. ۵۲

۵ ۔ عظیم اہداف تک پہنچنے کے لئے اہل بیت  سے توسل. ۵۳

نتیجۂ بحث. ۵۴

ارادہ  کی  اہمیت. ۵۶

ارادہ سے پہلے اخلاص.. ۵۷

۲۵۰

اپنے ارادہ کو صحیح سمت دیں. ۵۸

بلند حوصلہ رکھیں. ۶۰

اپنے ارادہ پر عمل کریں. ۶۲

قوت ارادہ کے ذریعہ اپنی طبیعت پر غالب آنا ۶۵

ملّا صالح مازندرانی، ایک پختہ ارادہ کے مالک شخص.. ۶۷

اپنے ارادہ اور نیت کو تقویت دینا ۶۹

ارادہ کو تقویت دینے کے طریقے ۷۱

۱ ۔ ذوق و شوق آ پ کے ارادہ کو تقویت دیتا ہے.. ۷۱

۲ ۔ امید و آرزو سے ہمت میں اضافہ ہو تا ہے.. ۷۳

۳ ۔ خدا سے پختہ ارادہ و بلند ہمت کی دعا کریں  : ۷۴

نتیجہ ٔبحث. ۷۵

نظم  وضبط  کی  اہمیت. ۷۷

۲۵۱

نظم و ضبط  آشفتگی کو ختم کر تا ہے.. ۷۸

نو جوانوں کی صحیح نظم و ضبط میں مدد کریں. ۸۱

نظم و ضبط ۸۳

وقت سے استفادہ کرنے کا بہترین طریقہ ۸۳

مرحوم شیخ انصاری کا منظم پروگرام ۸۴

نتیجۂ بحث. ۸۷

وقت  سے  استفادہ  کرنا ۸۹

علامہ مجلسی کا وقت  سے استفادہ کر نا ۹۱

وقت ضائع نہ کریں. ۹۳

بیکاری کا نتیجہ ۹۵

وقت تلف کرنا یا تدریجی خود کشی ۹۶

اپنے ماضی سے عبرت حاصل کریں. ۹۷

۲۵۲

دوسروں کے ماضی سے سبق سیکھیں. ۹۸

اپنا وقت دوسروں کے شخصی اہداف کے لئے ضائع نہ کریں. ۹۹

فرصت سے استفادہ کریں. ۱۰۰

آخری سانس تک زندگی سے استفادہ کریں. ۱۰۱

نتیجہ ٔ بحث. ۱۰۷

صالحین سے ہمنشینی کی اہمیت کا راز ۱۰۹

جن افراد کی صحبت روح کی تقویت کا باعث ہے.. ۱۱۳

۱ ۔ علماء ربانی کی صحبت. ۱۱۳

۲ ۔ صالحین کی صحبت. ۱۱۴

اپنے ہمنشینوں کو پہچانیں. ۱۱۶

جن افراد کی صحبت ترقی کی راہ میں رکاوٹ. ۱۱۸

۱ ۔ چھوٹی سوچ کے مالک افراد کی صحبت. ۱۱۸

۲۵۳

۲ ۔ گمراہوں کی صحبت. ۱۲۲

۳ ۔ خواہش پرستوں کی صحبت. ۱۲۳

۴ ۔ شکّی لوگوں کی صحبت. ۱۲۷

نتیجۂ بحث. ۱۲۸

روحانی تکامل کے لئے تجربہ کی ضرورت. ۱۳۰

تجربہ اور  سر پرستی وحکومت. ۱۳۱

علمی و صنعتی مسائل میں تجربہ ۱۳۲

تجربہ عقل کی افزائش کا باعث. ۱۳۳

تجربہ ، فریب سے نجات کا ذریعہ ۱۳۵

مشکلات میں دوستوں کو پہچاننا ۱۳۶

تجربہ سے سبق سیکھیں. ۱۳۷

دوسروں کے تجربات سے استفادہ کریں. ۱۳۸

۲۵۴

دوسروں کے تجربہ سے استفادہ کرنے کا طریقہ ۱۳۹

تجربات فراموش نہ کریں. ۱۴۱

نتیجہ ٔ بحث. ۱۴۳

مخالفت نفس یا نفس پر حکومت. ۱۴۵

عقل پر نفس کا غلبہ ۱۴۷

نفس کا معالجہ ۱۴۹

اصلاح نفس کے لئے دعا ۱۵۱

مخالفت نفس کی عادت. ۱۵۲

اصلاح نفس کے ذریعہ روحانی قوت سے استفادہ کرنا ۱۵۷

قدرت نفس. ۱۵۸

نتیجۂ بحث. ۱۵۹

صبر اسرار کے خزانوں کی کنجی ۱۶۱

۲۵۵

صبر واستقامت ارادہ کی تقویت کا باعث. ۱۶۲

صبر حضرت ایوب (ع) ۱۶۴

اپنے نفس کو صبر واستقامت کے لئے آمادہ کرنا ۱۶۶

مرحوم علی کَنی اور ان کے صبر کا نتیجہ ۱۶۸

صبر قوت وقدرت کا باعث. ۱۷۰

نتیجۂ بحث. ۱۷۲

اہمیت اخلاص.. ۱۷۴

اخلاص کا نتیجہ ۱۷۶

صاحب جواہر الکلام کا اخلاص.. ۱۷۷

ہم کیا صاحب اخلاص بن سکتے ہیں ؟ ۱۷۹

زحمت اخلاص.. ۱۸۲

نتیجۂ بحث. ۱۸۶

۲۵۶

علم ارتقاء کا ذریعہ ۱۸۸

تحصیل علم میں ارادہ کی اہمیت. ۱۹۱

حصول علم کے لئے گناہوں کو ترک کرنا ۱۹۲

کون سا علم روحانی تکامل کا باعث ہے؟ ۱۹۳

علم کی ترویج معنوی کمالات کا ذریعہ ۱۹۸

نتیجۂ بحث. ۲۰۲

انسان کی ترقی میں توفیق کا کردار ۲۰۴

سعادت کے چار بنیادی ارکان. ۲۰۷

نیت ، قدرت، توفیق، منزل تک پہنچنا۔ ۲۰۷

توفیق نیکیوں کی طرف ہدایت کا ذریعہ ۲۰۸

کامیاب اشخاص.. ۲۰۹

توفیق حاصل کرنے کے ذرائع ۲۱۱

۲۵۷

۱۔ کسب توفیق کے لئے دعا کرنا ۲۱۱

ایک اہم نکتہ ۲۱۳

۲۔ ماں باپ کی دعا  توفیق کا سبب. ۲۱۴

۳۔ توفیق کے حصول کے لئے جستجو اور کوشش کرنا ۲۱۵

۴۔ خدا کی نعمتوں میں تفکر، توفیق الٰہی کا سبب. ۲۱۶

نتیجۂ بحث. ۲۱۷

یقین کی اہمیت. ۲۱۹

یقین کے آثار ۲۲۱

۱۔ یقین دل کو محکم کرتا ہے.. ۲۲۱

مجلس مباہلہ میں حاضری. ۲۲۳

۲۔ یقین  اعمال  کی  اہمیت  میں  اضافہ  کا  ذریعہ ۲۲۶

۳۔ یقین آپ کے باطن کی اصلاح کرتا ہے.. ۲۲۹

۲۵۸

یقین کو متزلزل کرنے والے امور ۲۳۱

۱۔ شک و شبہ ۲۳۱

۱۔ شک و شبہ ۲۳۳

۲۔ گناہ ۲۳۵

یقین کھودینا ۲۳۷

تحصیل یقین کے ذرائع ۲۳۹

۱۔ کسب معارف.. ۲۳۹

۱ ۔ کسب معارف.. ۲۴۰

۲۔ دعا اور خدا سے راز و نیاز ۲۴۱

۳- تہذیب و اصلاح نفس. ۲۴۴

نتیجۂ بحث. ۲۴۷

۲۵۹