کامیابی کے اسرار ج 1 جلد ۱

کامیابی کے اسرار ج 10%

کامیابی کے اسرار ج 1 مؤلف:
: عرفان حیدر
ناشر: الماس پرنٹرز قم ایران
زمرہ جات: متفرق کتب
صفحے: 259

کامیابی کے اسرار ج 1

مؤلف: آیت اللہ سید مرتضی مجتہدی سیستانی
: عرفان حیدر
ناشر: الماس پرنٹرز قم ایران
زمرہ جات:

صفحے: 259
مشاہدے: 136763
ڈاؤنلوڈ: 3870


تبصرے:

جلد 1 جلد 2
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 259 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 136763 / ڈاؤنلوڈ: 3870
سائز سائز سائز
کامیابی کے اسرار ج 1

کامیابی کے اسرار ج 1 جلد 1

مؤلف:
ناشر: الماس پرنٹرز قم ایران
اردو

نو جوانوں کی صحیح نظم و ضبط میں مدد کریں

مختلف تخیلات و افکار کی وجہ سے عمو ماً نو جوان امور میں نظم وضبط اور پروگرام تشکیل دینے کی مکمل قدرت نہیں رکہتے ان کے سر پرست روزا نہ کے پروگرام کو منظم کرنے میں ان کی مدد کریں تا کہ عمر کے لحاظ سے رشد پانے کے ساتہ ساتہ انہیں امور میں نظم و ضبط بر قرار کرنے کی قدرت بہی حاصل ہو جائے ۔

جب جوانوں میں پینتیس سال کی عمر میں اندرونی تضاد اور جنسی و شہوانی خواہشات میں کمی آجاتی ہے تو ان کے لئے اس دور میں منظم پروگرام  اور نظم کی پیروری کرنا آسان ہو جا تاہے ۔

امام رضا علیہ السلام کا فرمان انسان کے نفسانی امور پر اس کے جسمانی حالات کی کیفیت و تاثیر کی تشریح کر تا ہے ۔

'' قال مو لانا الرضا صلٰوات اللّٰه علیه فی الرسالة الذهبیّة ثمّ یدخل فی الحالة الثالثة الیٰ ان تتکامل مدّة العمر ستین سنة فیکون فی سلطان المرّ ة السّوداء وهی سنّ الحکمة والموعظة وا لمعرفة والدرایة و انتظام الامور وصحّة النظر فی العواقب و صدق الرّأ یی ''(1)

پہر انسان اپنی تیسری حالت ، یعنی پینتیس سال سے ساٹہ سال کی عمر تک ، میں سوداء انسان پر مسلط ہو تا ہے اور یہ حکمت و موعظہ ، معرفت و درایت کا دور ہو تا ہے ۔ اسی طرح یہ امور میں نظم وضبط اور انسان کی صحیح دور اندیشوں اور درست رائے کا وقت ہو تا ہے  ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[1] ۔ بحار الانوار :ج62 ص 7 1 3

۸۱

اس بناء پر انسان اپنی زندگی کے تیسرے مرحلہ میں داخل ہونے سے پہلے صحیح پروگرام اور نظم و ضبط کا زیادہ نیاز مند ہو تا ہے تا کہ اس دوران نفسانی تحرکات سے واقع ہونے والے انحرافی مسائل سے محفوظ رہا جا سکے اور جوانان و نو جوانان کی حیاتی مسائل کی طرف ہدایت و راہنمائی ہو ۔

حضرت امام رضا (ع) زندگی کے تیسرے حصے ، یعنی ساٹہ سال کی عمر تک کو انتظام امور کا دور قرار دیتے ہیں اور اس دور کو معارف و حکمت کے حصول کا زمان سمجہتے ہیں امام کے فرمان کی  رو سے اس وقت انسان کو اس طرح سے پیش آنا چا ہیئے کہ اپنے آئندہ کے کا موں کو صحیح طور پر پرکہ سکے اور اس کی رائے و عقیدہ بہی درست ہو ۔

۸۲

نظم و ضبط

وقت سے استفادہ کرنے کا بہترین طریقہ

زندگی کے لمحات اور وقت کو ضائع نہ کرنے کے لئے ایک منظم پروگرام تر تیب دیں اور اس کے مطابق عمل کرنے کا تعہد کریں اگر آپ کے اصل اعمال صحیح ہو اور

صحیح و مرتب  پروگرام کے مطابق عمل کریں تو آپ کی زندگی با بر کت و خوشگوار ہو گی ۔

حضرت امیر المومنین (ع)  فر ماتے ہیں :

'' برکة العمر فی حسن العمل '' (1)

زندگی کی برکت ، عمل کی اچہائی میں ہے ۔

عمل کی اچہائی صرف اصل عمل کے نیک ہو نے پر ہی نہیں ، بلکہ اس کی روش کے نیک ہونے پر بہی دلالت کر تی ہے ۔اسی وجہ سے ہمارے بزرگان ایک منظم ومرتب پروگرام کے پابند تہے ۔ لہذا وہ پر ثمر و با ارزش زندگی سے بہرہ مند ہوئے ۔ مثال کے طور پر ہم دنیائے تشیع کی معروف شخصیت مرحوم شیخ انصاری  کی زندگی کے کچہ حصے کو بیان کر تے ہیں :

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[1] ۔ شرح غرر الحکم:ج 3 ص  2 6 2

۸۳

مرحوم شیخ انصاری کا منظم پروگرام

مرحوم شیخ  کی سیرت  میں سے یہ تہا کہ ان کی ماں ایک عبادت گزار خاتون تہیں جنہوں نے مرتے دم تک نماز شب تر ک نہیں کی ، مرحوم شیخ اپنی ماں کے لئے تہجد کے لوازم  و سائل خود انجام دیتے تہے حتی کہ ضرورت کے وقت ان کے لئے وضو کا پانی بہی گرم کر تے ، کیو نکہ ان کی والدہ اپنی عمر کے آخری ایام میں نابینا ہو گئیں تہیں ، لہذا شیخ انصاری انہیں مصلاّ پر کہڑا کرنے کے بعد خود نوافل شب میں مشغول ہوجاتے ۔

مرحوم شیخ کی ایک یہ عادت تہی کہ وہ تدریس سے واپس آنے کے بعد سب سے پہلے اپنی ماں کے پاس جاتے اور ان کا دل جیتنے کے لئے ان سے گفتگو کرتے اور لوگوں کی طرز زندگی اور حکایات کے بارے میں پوچہتے ،مزاح کرتے اور اپنی والدہ کو ہنساتے اور پہر عبادت ومطالعہ کے کمرے میں چلے جاتے ایک دن شیخ نے اپنی ماں سے کہا : آپ کو یاد ہے کہ جب میں مقدمات میں مشغول تہا اور آپ مجہے گہر کے کاموں کے لئے بہیجتی تہیں اور میں درس و مباحثہ کے بعد انہیں انجام دیتا تہا آپ ناراض ہو کر کہتی تہیں کہ میرا فر زند نہیں ہے اور اب تمہارا بہی فرزند نہیں ہے ؟ ماں نے مزاح میں کہا ہاں ! اب بہی کیو نکہ تم اس وقت گہر کی ضروریات کو پو را نہیں کرتے تہے اور اب تم اس اعلیٰ مقام پر فائز ہو لیکن تم وجو ہات شرعیہ میں صرف جوئی اور ا  حتیاط سے مجہے تحت تاثیر قرار دیتے ہو ۔

۸۴

ایک روز ان کی ماں نے شیخ پر اعتراض کیا اور کہا ! اطراف کے شیعہ تمہارے پاس اتنی زیادہ مقدار میں وجو ہات شرعیہ لاتے ہیں تم اپنے بہائی منصور سے کچہ رعایت کیوں نہیں کرتے اور اسے لازم مخارج کیوں نہیں دیتے ۔

مرحوم شیخ نے فوراً اس کمرے کی چابی ماں کو دی کہ جس میں وجوہات شرعیہ رکہی تہی ، اور کہا آپ جتنا مناسب سمجہتی ہیں اپنے فرزند کو دے دیں ، لیکن روز قیامت آپ خود اس کا جواب دیں ۔

کیو نکہ وہ ایک صالحہ و عابدہ خاتون تہی ، انہوں نے یہ کام نہیں کیا اور کہا کہ میں کبہی بہی اپنے بیٹے کی چند دن کی  فلاح کے لئے قیامت میں اپنے کو گرفتار و مبتلا نہیں کر وا نا چاہتی ۔

شیخ کی والدہ 9 7 12   قمری کو نجف اشرف میں اس دنیا سے کو چ کر گئیں ۔ ان کی موت نے شیخ کی زندگی پر بہت گہرا صدمہ واثر چہوڑا ، یہاں تک کہ ان کے بعض اصحاب نے اعتراض کیا شیخ نے ان کے جواب میں فرمایا : میں اپنی ماں کی موت پر نہیں روتا ، بلکہ اس لئے روتا ہوں کہ ان کی وجہ سے مجہ پر سے بہت سی بلائیں اورمصیبتیں رفع ہو جاتی تہی ۔ خدا ان کے وجود کی وجہ سے مجہ پر رحم فرما تا تہا ۔

مرحوم شیخ انصاری اپنے منشور اور آئین میں اس حد تک احتیاط کرتے کہ ان کے استاد مرحوم  صاحب جواہر انہیں کثرت احتیاط سے منع فرماتے ۔

صاحب جواہر نے اپنی زندگی کے آخری ایام میں حکم دیا کہ ایک ایسی مجلس کا اہتمام و انعقاد کیا جائے کہ جس میں نجف اشرف کے تمام جید علما شرکت کریں مجلس منعقد کی گئی لیکن ان میں شیخ انصاری موجود نہیں تہے ۔

۸۵

صاحب جواہر نے فرمایا کہ شیخ انصا ری کو بھی حاضر کریں تلاش کرنے کے بعد دیکھا گیا کہ شیخ انصاری حرم میں یا صحن مبارک میں روبہ قبلہ کھڑے ہو کر صاحب جواہر کی شفا یابی کے لئے دعا گو  تھے شیخ کی دعا کے بعد انہیں مجلس میں لے جا یا گیا ۔ صاحب جواہر نے شیخ کو اپنی بالین پر بیٹھا یا اور ان کا ہاتھ پکڑ کر  ا پنے دل پر رکھا اور کہا :'' الآن طاب لیی الموت '' اب موت میرے لئے گوارا ہو گئی ہے اور حاضرین سے کہا کہ :'' هذا مرجعکم من بعدی '' یہ میرے بعد تمہارے مرجع ہیں ۔ اور شیخ سے فرمایا:'' قلل من احتیاطک ، فان الشریعة سهلة '' یعنی اپنی احتیاط کو کم کرو کیو نکہ اسلام آسان  دین ہے ۔

صاحب جواہر کا یہ عمل اس لئے تہا کہ شیخ کی شہرت اور زیادہ ہو جائے ور نہ مقام مرجعیت کے لئے یہ لازم نہیں کہ پہلے ولا مرجع کسی کو تعیین کرے حالانکہ صاحب جواہر نے انہیں کمتر احتیاط کرنے کی سفارش کی مگر مرحوم شیخ اپنی احتیاطات پر عمل کرتے چالیس میلین شیعوں کی طرف سے آنے والی وجوہات شرعیہ کے با وجود فقیرا نہ زندگی گزارتے حتی کہ اگر انہیں کوئی تخفہ یا ہدیہ کے عنوان سے کوئی مال دیتے تو وہ اس مال کو طلاب و ضرورت مندان میں تقسیم کر دیتے ۔ ان میں سے کچہ مال مشہد کے راستے ترکمانیوں کے ہاتہوں اسیر ہونے والے زواروں کی رہائی کے لئے بہیجتے ۔

مرحوم شیخ نے اپنے عبادی  پروگرام کو سن بلوغ سے آخر عمر تک بر قرار رکہا فرائض اور نوافل شب وروز ، ادعیہ اور تعقیبات کے علا وہ ہر روز ایک جزء قرآ ن ،نماز جعفر طیار ، زیارت جامعہ اور زیارت عاشورہ پڑہتے یہ شیعہ  مکتب کے ایک درخشان چہرے کے عملیپروگرام کا ایک حصہ تہا ۔

ہمارے مکتب کی تاریخ میں ایسے بہت سے نمونے ملیں گے بزرگان کی زندگی کے بارے میں پڑہ کر ان کی زندگی کے آئین  سے آشنائی حاصل کریں ۔

۸۶

نتیجۂ بحث

ہمارے مکتب کی بر جستہ و بزرگ شخصیات کی راہ و روش یہ تہی کہ وہ اپنی زندگی نظم و ضبط اور مرتب پروگرام کے تحت گزارتے تہے ۔ خاندان عصمت و طہارت  کے تمام پیروکارو شیدائی معنوی پیشرفت اور کائنات کے حقائق سے آشنائی کے لئے نظم وضبط قائم کریں اور ایک صحیح منشور کی پیروی کریں ۔

اسی لئے حضرت امیر المو منین نے اپنی وصیت میں ہمیں اور ہر اس شخص کو پیغام دیا کہ جو ان کی اور اپنی وصیت سے آگاہ ہونے والے ہر شخص کو پیغام دیا کہ تقویٰ و پر ہیز گاری اختیار کرو اور امور میں نظم رکہو ، لہذا ہمیں ایک منظم و مرتب پروگرام ترتیب دے کر اس پر عمل کرنا چاہیئے تا کہ سر گردا نی تضاد اور اندرونی تشویش سے نجات پاکر بہتر مستقبل کو حاصل کر سکیں ۔

آپ اپنے مستقبل کی فکر کریں روشن مستقبل کے حصول کے لئے منظم پروگرام تشکیل دے کر اس پر عمل کریں نیز کوشش کریں کہ اپنے آئین و منشور کے ذریعہ اہل بیت اطہار  کے جا ویدانی و حیات بخش مکتب کی تبلیغ و ترویج کریں ۔ اس صورت میں آپ کی زندگی کے لمحات صفا و معنویت کی اوج پر پہنچ جائیں گے اور روحی و معنوی راہ کے تکامل میں کامیاب ہو جائیں گے ۔

از جہان عبرت انگیز                     این  در سخن بہ گوشت آویز

خواہی بکمال راہ یا بی               با صبغہ نظم ، عمل بیا میز

دنیا سے عبرت حاصل کرواور اس قیمتی بات کو اپنے ذہن میں بٹہا لو۔اگر کمال تک پہنچنا چاہو تو نظم و ضبط اور منظم پروگرام کے ذریعہ عمل انجام دو۔

۸۷

چھٹاباب

وقت  سے  استفادہ  کرنا

حضرت امیر المو منین  علی  علیہ  السلام  فرماتے ہیں :

'' تدارک فی آخر عمرک ما اضعته فی اوّله تسعد بمنقلبک ''

جس چیز کو ماضی میں نابود و تلف کردیا ہو اس کا مستقبل میں جبران کرو تا کہ روز قیامت سعادت مند ہو جاؤ ۔

    وقت سے استفادہ کرنا

    علامہ مجلسی کا وقت سے استفادہ کر نا

    وقت ضائع نہ کریں

    بیکاری کا نتیجہ

    وقت تلف کرنا یا تدریجی خود کشی

    اپنے ماضی سے عبرت حاصل کریں

    دوسروں کے ماضی سے سبق سیکہیں

    اپنا وقت دوسروں کے شخصی اہداف کے لئے ضائع نہ کریں

    فرصت سے استفادہ کریں

    آخری سانس تک زندگی سے استفادہ کریں

    نتیجہ ٔ بحث

۸۸

وقت  سے  استفادہ  کرنا

انسان محدود زندگی کا مالک ہے اس کے بر عکس اسرار و علوم اور اطلاعات کی ایک دنیا ہے ۔ ہمارا محدود ذہن حیاتی مسائل ، ارزش مند موضوعات اور دیگر تمام امور کو کس طرح احاطہ کر سکتا ہے ؟ ہماری فکر محدود ہے اس محدود مدت میں ہمیں زندگی کے مہم امور کو اہمیت دینی چا ہئے اور بے ارزش مسائل کی طرف توجہ نہیں کرنا چا ہئے ۔

بے جا تفریحات ، بے ارزش کتب کا مطالعہ ، ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے مختلف پروگرامز بہت آسانی سے ذہن اور فکر کو مشغول کر تے ہیں اور اسے زندگی کے اہم امور کی جانب توجہ دینے سے روکتے ہیں عالی اہداف کے حصول کے لئے ایسے بے ارزش امور سے چشم پوشی کریں اور اپنے ذہن کو ان چیزوںمیں مشغول نہ کریں تا کہ مہم امور کو وقت دے سکیں ۔

حضرت امیر المو منین (ع)  فرماتے ہیں :

'' احذروا ضیاع الاعمار فیما لا یبقیٰ لکم فغائتها لا یعود ''(1)

اپنی عمر کو ان چیزوں میں ضائع کرنے سے گریز کریں کہ جو آپ کے لئے باقی نہیں رہتیں کیو نکہ گزری ہوئی زندگی واپس نہیں آتی ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[1] ۔ شرح غرر الحکم:ج 2ص  2 8 2

۸۹

آپ ابہی سے یہ تعہد کریں کہ آ پ کا مستقبل ، ماضی کی بنسبت بہتر ہو اور

اگر آپ اپنے ماضی پر پشیمان ہوں تو کوئی ایسا کام نہ کریں کہ مستقبل میں بہی افسوس و پشیمانی کا سامناہو۔

 حضرت امیرالمومنین علی (ع) فرما تے ہیں :

'' بادر الفرصة قبل ان تکون غصة '' (1)

فرصت سے استفادہ کریں اس سے پہلے کہ پشیمانی و افسوس ہو  ۔

جہاں پر بھی ضرر کا اندیشہ ہو ، وہاں سے واپس لوٹنے میں ہی آپ کے لئے فائدہ ہے پس آپ جہاں بھی ہوں ، سعی و کوشش کریں کہ آنے والا وقت ، گزرے ہوئے وقت سے بہتر ہو ،آپ وقت اور فرصت سے استفادہ کریں ، جب تک مہلت ہو اپنی زندگی کے لمحات سے بہتر طور سے  استفادہ کریں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 [1]۔ نہج البلاغہ مکتوب: 31

۹۰

علامہ مجلسی کا وقت  سے استفادہ کر نا

تاریخ کے نامور معروف اور بزرگ شخصیات نے اپنے نیک اور خدا پسندانہ کردار کے ذریعہ وقت سے بہترین طریقے سے استفادہ کیا اور اپنے نام کو نیک و جاویدان بنا یا ۔ آپ بہی شائستہ اعمال اورنیک کردار کے ذریعہ ااور زندگی کے لمحات سے استفادہ کرتے ہوئے دائمی نتیجہ حاصل کرسکتے ہیں ۔

حضرت امیر المومنین (و)  فر ماتے ہیں :

'' الایّام صحائف آجالکم فخلّدوها احسن اعمالکم ''(1)

ایام تمام اموات کے لئے صحائف کی طرح ہیں پس نیک اعمال کے ذریعہ انہیں جا ویدان بناؤ ۔

علامہ مجلسی ایک بے نظیر شخصیت ہیں کہ جنہوں نے اس طرح عمل کیا اور اپنے نام کو جاویداں بنایا ۔انہوں نے اپنی گرانبہا زندگی سے بہت بہتر طریقے سے استفادہ کیا اور وقت و فرصت کو اعلیٰ طریقے سے استعمال میں لائے علامہ مجلسی حامی دین اسلام ، مجدد شرایع و سنن رسول اکرم(ص) اور اہل بیت  کے آثار کو زندہ کرنے والے ہیں انہوں  نے اپنے قلم سے اسلام و مسلمین کی خدمت کی ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[1]۔ شرح غرر الحکم:ج 2ص  120

۹۱

مرحوم علامہ بحر العلوم سے نقل ہوا ہے کہ ان کی آرزو تہی کہ ان کی تمام تالیفات مجلسی کے دیوان عمل میں درج ہوں اور اس کے عو ض ان کی فارسی کتب میں سے ایک کتاب ان کے دیوان عمل میں درج کی جائے ۔  مرحوم علامہ مجلسی کی فارسی کتب کے فارسی زبان والوں کے دلوںپر بہت گہرے اثرات ہیں ۔

ایک دن صاحب جواہر نے جلسہ درس میں فرمایا کہ کل رات ایک خواب دیکہا کہ جیسے کسی بہت بڑی مجلس میں داخل ہوا ہوں کہ جس میں علماء کا گروہ جمع ہے ، دروا زے پر دربان کہڑاتہا ، اس کی اجازت سے مجلس میں وارد ہوا اور دیکہا کہ وہاں متاخرین و متقدمین علماء تشریف فرما ہیں اور  مجلس کی صدارت علامہ مجلسی فرما رہے ہیں میں نے تعجب کیا ور در بان سے ان کے تمام علماء پر مقدم ہونے کی علت دریافت کی ، اس نے کہا کیو نکہ آئمہ معصومین  کے نزدیک علامہ مجلسی باب العلماء کے نام سے معروف ہیں ۔

علامہ مجلسی کے شاگردوں کی تعداد ہزار افراد سے زیادہ تہی علامہ مجلسی سن7 3 10 میں متولد ہوئے ستائیس رمضان سن  0 111   کی رات دنیا سے رحلت فرما گئے ۔ ان کی قبر مبارک جامع مسجد اصفہان میں ان کے والد کی قبر کے نزدیک واقع ہے جو لوگوں کے لئے زیارت گاہ ہے ۔

جی ہاں ، علامہ مجلسی نے وقت سے استفادہ کرتے ہوئے اپنی زندگی نیک کردار ،بہترین کتب کی تالیف اور مکتب اہل بیت  کی ترویج میں بسر کی اور رہتی دنیاتک اپنے نام کو درخشاں اور زندہ و جاوید بناگئے ۔

۹۲

وقت ضائع نہ کریں

انسان حدود و قیود میں محدود و مقید ہے ان میں سے ایک قید زمان ہے ہمارے تمام بزرگان نے محدود زمان میں پیشرفت و تر قی کی اور اعلیٰ اہداف کو حاصل کیا  اگر ہم نے گزشتہ زندگی ، ان کے مطابق نہیں گزاری تو باقی ماندہ مہلت کو کافی جان کر اس کی اہمیت و ارزش کو سمجہیں ۔

فرصت غنیمت است حریفان در این چمن

فردا ست ہمچو گل ہمہ بر باد رفتہ چمن

ہم زندگی کے لمحات کو گزار رہے ہیں اور آہستہ آ ہستہ مہلت کو ہاتہ سے کہو رہے ہیں ۔ عقل مند اور ذہین وہ ہے کہ جو فراغت کو غنیمت شمار کر کے اس سے بہترین طریقے  سے استفادہ کرے ۔

 حضرت امیر المومنین  علی (ع)  فرماتے ہیں :

'' لوصحّ العقل لا غتنم کلّ امرئٍ مهلة ''(1)

اگر عقل سالم ہو تو ہر شخص موجود مہلت کو غنیمت شمار کر تا ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[1]۔ شرح غرر الحکم:ج 5ص  2 1 1

۹۳

ہمیں اس امر کی جانب متوجہ رہنا چاہیئے کہ وقت ہماری زندگی کا اہم ترین سر مایہ ہے عقل اس حقیقت کی شاہد ہے اسی وجہ سے ہر انسان کو مہلت اور فرصت کو غنیمت  سمجہ کر اس سے استفادہ کرنا چاہیئے ۔

 آنچہ ندارد عوض ای ہوشیار        عمر عزیز است غنیمت شمار

جس چیز کا کوئی عوض نہیں ہے وہ انسان کی زندگی ہے لہذا اسے غنیمت شمار کرو ۔

جی ہاں ! اہلبیت اطہار  علیہم  السلام  نے وقت کی اہمیت و ارزش کے بارے میں بہت سے ارشادات وفرامین بیان فر مائے ہیں انہوں نے اپنے ارشادات میں ہمیں آگاہ کیا ہے کہ اپنی زندگی کے لحظات کے بارے میں ہوشیار رہیں اور زندگی کے کسی لمحے کو بہی استفادہ کئے بغیر نہ گزاریں۔ نیز توجہ کریں کہ ہم  جس لمحے کو بہی گزار دیں تو اسی قدر ہماری زندگی کم ہو جاتی ہے ۔

حضرت امیر المومنین  علی (ع)  فرماتے ہیں :

'' العمر تفنیته اللحظات ''(1)

لحظات کا گزرنا عمر کو فانی بناتا ہے  ۔

ہمارے سانس لینے اور لمحات کے گزر نے سے ہماری زندگی بتدریج  کم  ہوتی جاتی ہے ۔

روز را رایگان زدست مدہ               نیست امید آن کہ باز رسد

کسی بہی دن کو رائیگاں نہ جانے دو ۔ کیو نکہ اس کے دوبارہ واپس آنے کی امید نہیں ہے ۔

جو اپنے دن رات، نیک اور پسندیدہ کاموں کو انجام دینے میں گزارتے ہیں اور وقت کو ضائع کرنے اور زندگی کو تلف کرنے سے گریز کر تے ہیں وہ اپنے صحیفہ اعمال میں درخشاںصفحات کا اضافہ کرتے ہیں اور ابدی و جاویداں  نتیجہ حاصل کر تے ہیں ۔

کیا یہ بہتر نہیں کہ ہم بہی ایسے افراد میں سے ہوں ؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[1]۔ شرح غرر الحکم :ج1  ص2 9

۹۴

بیکاری کا نتیجہ

بیکار شخص کا کوئی ہدف و مقصد نہیں ہوتا کہ جس کے حصول کی وہ کوشش و ہمت کرے ۔ لہذا وہ بیکار بیٹہا رہتا ہے وہ اپنا قیمتی وقت خیا لات ، توہمات یا بے فائدہ و حرام گفتگو میں گزار تا ہے اور اپنے دل کو شیاطین کی آماج گاہ قرار دیتا ہے ۔ با ایمان شخص کو کبہی بہی بیکار نہیں بیٹہنا چاہیئے تا کہ اس کا دل شیاطین کی جائیگاہ اور اس کا ذہن زشت اور پست افکار کا مرکز قرار نہ پائے ۔

حضرت امیر المو منین (ع) اپنے کلمات قصار میں فرماتے ہیں :

'' المومن مشغول وقته ''(1)

مومن کا وقت ہمیشہ مشغول ہے  ۔  یعنی مومن ہمیشہ مصروف رہتا ہے ۔

کیو نکہ وہ یا ضروریات زندگی کو مہیا کرنے کے لئے مادی کا موں میں مشغول ہو تا ہے یا پہر خداوند کریم کی عبادت و ذکر سے اپنی آخرت کو آباد کر تا ہے ۔ اتنی مصروف زندگی کے باعث اسے ناشائستہ اور زشت اعمال کو ا نجام دینے کی فرصت نہیں ہو تی ۔ اکثر وبیشتر افراد بیکاری و فراغت کے وجہ سے برے کاموں کے مرتکب اور غلطیوں میں مبتلا ہو تے ہیں ۔

مخصوصاً جوانوں کو کبھی بیکار اور فارغ نہیں بیٹھنا چاییئے تا کہ ان کے لئے غلط کا موں کو انجام دینے کا ذریعہ و وسیلہ فراہم نہ ہو ۔روایات میں وارد ہو اہے :'' انّ اللّٰه یبغض الشباب الفارغ '' خداوند تعالی بے کار اور فارغ جوانی سے عداوت رکھتا ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[1]۔ نہج البلاغہ کلمات قصار: 5 2 3

۹۵

 وقت تلف کرنا یا تدریجی خود کشی

ہم نے جو کچہ عرض کیا ، اس کی بناء پر اس مہم ترین نکتہ کی جانب توجہ کریں کہ وقت گزارنا اور ضروری برناموں میں آج کا کام کل پر چہوڑ نا اور ضروری کاموں کو انجام دینے میں تاخیر کرنا انسان کے لئے بہت سے محرومیوں کا باعث ہے ۔

یہ جان لیں کہ ہمارا گزرا ہوا کل اور آج ، ہمارے آنے والے کل کے لئے ثمر ہے ۔ ماضی اور حال ایک جڑ کی طرح ہمارے مستقبل کی زندگی کے درخت کو تشکیل دیتا ہے ۔

مکن در کار ہا زنہا ر تاخیر         کہ در تاخیر آفتہا ست جانسوز

بفرد ا افکنی امروز کارت        ز کند بہای طبع حیلت آموز

قیاس امروز گیر از کار فردا            کہ ہست امروز تو فردای دیروز

اپنے کاموں میں ایک دن کی بہی تاخیر نہ کرو کہ اس تاخیر میں زندگی کو بر باد کرنے والی آفات ہیں آپ اپنے آج کے کام کو کل پر نہ چہوڑیں بلکہ آ ج ہی انجام دیں کیو نکہ آپ کا آج گزرے ہوئے کل میں آنے والا کل تہا ، یعنی آپ نے گزشتہ کل بہی یہ ہی کہاتہا کہ آ پ آج وہ کام انجام دیںگے مگر آج بہی گزر گیا لہذا کبہی بہی اپنا آج کا کام کل پر نہ چہوڑو ۔

زندگی اور وقت کو تلف کرنے سے آپ نہ صرف اپنے ماضی سے بہرہ مند نہیں ہو سکتے ہیں ، بلکہ اپنے مستقبل کو بہی بے ثمر بناتے ہیں ۔ در حقیقت اتلاف وقت کو تدریجی خود کشی سمجہیں ۔

۹۶

اپنے ماضی سے عبرت حاصل کریں

دنیا کے اتار ، چڑہاؤ اور سر د و گرم سے عبرت لینا بزرگ شخصیات کی صفات میں سے ہے وہ دوسروں کے حالات زندگی کی بررسی اور اپنے گزشتہ امور پر دقت سے بہت بڑا سبق لیتے ہیں اور اسی کی بناء پر وہ اپنے  مستقبل  کو بہتربناتے ہیں وہ اپنے اور دوسروں کے ماضی سے عبرت لے کر اپنے مستقبل  کو روشن و درخشاں  بناتے ہیں ۔

اپنے گزرے ہوئے وقت اور فراغت کے گزرے ہوئے لمحات سے عبرت لینا بقیہ زندگی کی قیمت و ارزش کو روشن کر تا ہے اور انسان کو متنبہ کر تا ہے کہ اپنے مستقبل کو بہی ماضی کی طرح تباہ نہ کرے اور اپنی باقی ماندہ زندگی سے ایسا نتیجہ حاصل کرے  کہ گزرے ہوئے وقت کا جبران  ہو  سکے۔

حضرت امیر المو منین (ع) فرما تے ہیں :

'' لو اعتبرت بما اضعت من ماضی عمرک لحفظت مابقی '' (1)

اگر اپنے ماضی سے عبرت لو گے کہ جسے تم نے ضائع کردیا تہا تو تم اپنی بقیہ زندگی کو محفوظ کر سکتے ہو ۔

اگر آپ نے ابہی تک اپنی زندگی کے بہت سے لحظات و لمحات سے مستفیض و مستفید ہوئے بغیر گزار دیئے ہوں تو اپنی بقیہ زندگی کی بیشتر اہمیت و ارزش کے قائل ہوں اور بے حا صل ماضی کا با برکت وروشن مستقبل کے ذریعہ جبران کریں ۔ اگر آپ نے گزشتہ زندگی کو رایگاں گزار دیا ہو تو اپنی بقیہ زندگی کی زیادہ قدر کریں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[1] ۔ شرح غرر الحکم :ج5 ص  5 11

۹۷

دوسروں کے ماضی سے سبق سیکھیں

ہم نے تجر بہ کی بحث میں عرض کیا کہ ہم نہ صرف اپنے بلکہ دوسروں کے تجربات سے بہی سبق سیکہیں ۔ تاریخ کا مطالعہ کریں اور مکتب تشیع کی بزرگ شخصیات کے بارے میں بررسی کریں ۔ ان کی فعالیت و تجربات اور ان کی فردی و اجتماعی کو ششوں سے استفادہ کریں ۔

دوسروں کے تجربات سے استفادہ کرنے کے فوائد میں سے ایک وقت سے فائدہ اور فراغت سے استفادہ کرنا ہے دوسرے جس راستے پر چلے ، دوسروں نے جو بر نامے انجام دینے اور انہوں نے جو نتیجہ حاصل کیا ، ہمیں ان سے تجر بہ لینا چاہیئے ۔ گزشتگان کی راہ و روش اور ان کے پسندیدہ کاموںکو بہتر اور جلد اپنائیں اور انہوں نے جس غلط راستے اور کا موں کا مشاہدہ کیا ، انہیں ترک کریں ۔ اپنی قیمتی زندگی کو غلط کا موں میں  تجربہ کر کے ضائع نہ کریں کہ جسے دوسروں نے انجام دیا ہو ۔

جس چیز کے بارے میں ہمیں مکمل آشنائی نہ ہو ، اس کے بارے میں تجربات سے اپنی زندگی   تلف نہ کریں بلکہ گذشتگان کے حالات زندگی اور ان کے بارے میں مطالعہ سے اس کام کے نتیجہ کو حاصل کریں ۔ دوسروں کے اشتباہات کو تکرار کر کے اپنی زندگی کی قیمتی گہڑیوں کو ضائع نہ کریں ۔ عظیم لوگ وہ ہیں کہ جو اپنی کوششوں سے تاریخ کو متحول کریں نہ کہ وہ جو دوسروں کی غلطیوں کو دہرا کر تاریخ کو دہرائیں

پس دوسروں کی غلط راہوں کے بارے میں آشنائی حاصل کرنے کی کوشش کریں کہ جنہیں دوسروں نے انجام دیا ہے آپ اپنا قیمتی وقت ان غلط پروگراموں کو تکرار کرکے ضائع  نہ کریں ۔

۹۸

اپنا وقت دوسروں کے شخصی اہداف کے لئے ضائع نہ کریں

بہت سے لوگ اپنی  زندگی کے با ارزش لمحات کو مختلف کاموں اور فعالیت میں گزار تے ہیں سستی و کاہلی سے گریز کرتے ہیں اور کوشش و تلاش کے لئے ہاتہ پاؤں مارتے ہیں ۔ لیکن اپنی سر مایہ زندگی سے نہ تو کوئی سود حاصل ہو تا ہے اور نہ ہی ان کی زحمات کا کوئی ثمر و فائدہ ہو تا ہے ۔

اس بارے میں حضرت امیر المو منین (ع) فر ماتے ہیں :

'' یفنی عمره فی منفعتة غیره ''(1)

اپنی زندگی کو دوسروں کی منفعت میں گنوا دیتے ہیں  ۔

دنیا کے اجتماع میں بہت سے کاریگر ، طالب  علم اور مادی ا مور میں کمی و پریشان حال افراد ایسے ہی افراد میں سے ہیں ۔

وہ بہت سی زحمات ، سختیاں اور تلخیاں برداشت کر تے ہیں مگر ان کی کوششوں کا کو ئی ماحصل نہیں ہو تا ۔ وہ دوسروں کے ہاتہوں استعمال ہوتے ہیں کائنات میں بہت سے ایسے مظلومین ہیں کہ جو اپنے اوپر ہونے والے ظلم و ستم سے بہی آگاہ نہیں ہیں ۔

 حضرت امیر المو منین (ع) جو کہ مظلومین کے داد رس اور رنجیدہ لوگوں کی

پناہگار ہیں ، اپنے مختصر سے کلام میں تمام لوگوں کو آگاہ کر رہے ہیں کہ اپنی زندگی کو دوسروں کی منفعت میں ضائع نہ کریں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

[1]۔ نہج البلاغہ کلمات قصار: 61 2

۹۹

فرصت سے استفادہ کریں

عالی اہداف تک پہنچنے والی تمام بزرگ شخصیات کہ جنہوں نے اپنی پوری زندگی میں بہت سے کامیابیاں حاصل کیں ۔ انہوں نے اپنی زندگی سے استفادہ کیا اور وقت کو غنیمت سمجہا انہوں نے وقت کو تلف کرنے سے گریز کیا اور فرصت و فراغت سے بہترین طریقے سے استفادہ کیا ۔

تمام لوگوں کو فراغت کے لمحات میسر آتے ہیں ۔ لیکن انہیں غنیمت سمجہ کر ان سے عالی طور پر مستفید ہونا چاہئے ۔

لیکن  افسوس  سے  کہنا  پڑتا  ہے  کہ ہمارے معاشرے میں یہ  صورت  حال ہے کہ وقت کی اہمیت کے بارے میں زیادہ توجہ نہیں دی جاتی اور فرصت کے ایام ضائع ہو جاتے ہیں اگر ان کے ضائع ہونے کے بعد ان کی طر ف متوجہ ہوں اور اس پر پشیمان ہوں  تو پہر اس پشیمانی کا کوئی فائدہ نہیں ہو گا ۔

حضرت امیر المو منین علی (ع)  فرماتے ہیں :

'' الفرص خلس '' (1) فرصت سے مراد کسی چیز کو جذب کرنا ہے ۔

یعنی میدان عمل میں فرصت کو سعا دت سے گزاریں ۔ فراغت بہت جلد گزر جا تی ہے لیکن فرصت کے ایام ضائع کرنے کے بعد پچہتا نے کا کیا فائدہ ہے ؟ ہماری زندگی کا ہر دن اور ہر لمحہ ہمارے لئے فرصت ہے کہ اسے غنیمت سمجہ کر اس سے استفادہ کریں ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 [1]۔ شرح غرر الحکم:ج 1ص  49

۱۰۰