اسرار غدیر

اسرار غدیر0%

اسرار غدیر مؤلف:
زمرہ جات: امامت

اسرار غدیر

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: محمد علی انصاری
زمرہ جات: مشاہدے: 24381
ڈاؤنلوڈ: 4175

تبصرے:

اسرار غدیر
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 32 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 24381 / ڈاؤنلوڈ: 4175
سائز سائز سائز
اسرار غدیر

اسرار غدیر

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

عید اور جشن غدیر

درحقیقت غدیر کا دن آل محمد علیھم السلام کےلئے عید اور جشن منا نے کا دن ہے اسی وجہ سے اہل بیت علیھم السلام کی جا نب سے خاص طور پر اس دن جشن و سرور کا اظھار اور عید منا نے پر زور دیا گیا ہے

عمر کی بزم میں موجود ایک یہودی شخص نے کھاتھا :

اگر (غدیر کے دن نازل ہو نے والی)یہ آیت( اَلْیَوْ مَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ ) ہماری امت میں نا زل ہو تی تو ہم اس دن عید منا تے !( ۱ )

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فر ما تے ہیں :بنی اسرائیل کے انبیاء جس دن اپنا جانشین معین فر ما تے تھے اس دن کو عید کا دن قرار دیتے تھے ۔”عید غدیر “بھی وہ دن ہے جس دن حضرت رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت علی علیہ السلام کو اپنا جا نشین معین فر ما یا ہے( ۲ )

اس میں کو ئی شک و شبہ ہی نہیں ہے کہ عید غدیر منا نے کا مقصد دشمنوں کے با لمقابل اس تا ریخی دن کی یاد کوشیعہ حضرات کے دل میں باقی رکھنا اور اس کے مطالب کو زندہ جا وید رکھنا ہے اورغدیر تشیع کے صفحہ تا ریخ پر ایک بڑی علا مت اور ولایت کی دائمی نشانی ہے ۔

عید غدیر انبیاء و ائمہ علیھم السلام کی زبانی

ھم ذیل میں دوسری عیدوں کی نسبت عید غدیر کی فضیلت اور اس کی خاص اہمیت کے سلسلہ میں ائمہ علیھم السلام کی زبانی وارد ہو نے والی احادیث نقل کر رہے ہیں :

پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم

روز غدیر خم میری امت کی تمام عیدوں سے افضل دن ہے ۔( ۳ )

پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حضرت امیر المو منین علیہ السلام کو وصیت فر ما ئی کہ اس دن (غدیر)عید منانا اور فرمایا : انبیاء علیھم السلام بھی ایسا ہی کرتے تھے اور اپنے جا نشینوں کو اس دن عید منا نے کی وصیت کیا کر تے تھے ۔( ۴ )

حضرت امیر المو منین علیہ السلام

یہ دن عظیم الشان دن ہے ۔( ۵ )

جس سال عید غدیر جمعہ کے روز آئی تو آپ نے اس دن ایک خطبہ ارشاد فرمایا جس میں بہت زیادہ مطالب عید غدیر کے متعلق بیان فرمائے منجملہ آپ نے یہ فرمایا :

”خداوند عالم نے اس دن تمھارے لئے دو عظیم اور بڑی عیدوں کوجمع کردیا ہے “( ۶ )

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام

خدا وند عالم نے کو ئی پیغمبر نہیں بھیجا مگر یہ کہ اس پیغمبر نے اس دن عید منا ئی اور اس کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھا( ۷ )

عید غدیر ”عید اللہ اکبر ہے “یعنی خدا وند عالم کی سب سے بڑی عید ہے ۔( ۸ )

عید غدیر خم :عید فطر ،عید قربان ،روز جمعہ اور عرفہ کے دن سے افضل ہے اور خدا وند عالم کے نزدیک اس کا بہت بڑا مقام ہے ۔( ۹ )

غدیر کا دن بزرگ اور عظیم دن ہے یہ دن عید اور خوشی و سرور کا دن ہے ۔( ۱۰ )

روز غدیر وہ دن ہے جس کو خداوند عالم نے ہمارے شیعوں اور محبوں کےلئے عید قرار دیا ہے ۔( ۱۱ )

شاید تم یہ گمان کرو کہ خدا وند عالم نے روز غدیر سے زیادہ کسی دن کو محترم قرار دیا ہے !نہیں خدا کی قسم نہیں ،خداکی قسم نہیں ،خدا کی قسم نہیں !( ۱۲ )

قیامت کے دن چار دنوں کو دلہن کی طرح خدا کی بار گاہ میں پیش کیا جا ئیگا :عید فطر ،عید قربان، روز جمعہ اور عید غدیر ۔”غدیر خم کا دن “عید قربان اور عید فطر کے با لمقابل ستاروں کے درمیان چاند کے مانند ہے ۔خدا وند عالم غدیر خم کے موقع پر ملا ئکہ مقربین کو معین کرتا ہے جن کے سر دار جبرئیل امین ہیں انبیاء ومرسلین کو مو کل کر تا ہے جن کے سر دار حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہیں ، اوصیاء و منتجبین کو موکل کر تا ہے جن کے سردار امیرالمو منین علیہ السلام ہیں اور اپنے اولیاء کو مو کل کر تا ہے جن کے سردار سلمان و ابوذر و مقداد و عمار ہیں ۔یہ غدیر کی ھمرا ہی کر تے ہیں تا کہ اس کو جنت میں دا خل کریں ۔( ۱۳ )

حضرت امام رضا علیہ السلام

یہ دن اہل بیت محمد علیھم السلام کی عید کا دن ہے ۔( ۱۴ )

جو شخص اس دن عید منائے خداوند عالم اس کے مال میں برکت کرتا ہے ۔( ۱۵ )

غدیر کے دن آپعليه‌السلام اپنے بعض خاص اصحاب کو افطار کےلئے دعوت دیتے، ان کے گھروں میں عیدی اور تحفے تحائف بھیجتے اور اس دن کے فضائل کے سلسلہ میں خطبہ ارشاد فر ما تے( ۱۶ )

حضرت امام ھادی علیہ السلام

غدیر کا دن عید کا دن ہے اور اہل بیت علیھم السلام اور ان سے محبت کر نے والوں کے نزدیک عیدوں میں سب سے افضل شمار کیا جاتا ہے ۔( ۱۷ )

۲ آسمانوں میں جشن غدیر

آسمانوں میں عید غدیر متعا رف ہے اور اس دن جشن منا یا جا تا ہے ۔ھم اس سلسلہ میں چار احادیث نقل کر تے ہیں :

غدیر ،عھد معہود کا دن

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا :عید غدیر کو آسمانوں میں ”عھد معہود “کا دن کہا جاتا ہے ۔( ۱۸ )

غدیر آسمان والوں پر ولایت پیش کر نے کا دن ہے

حضرت امام رضا علیہ السلام نے فر مایا :خداوند عالم نے آسمان والوں پر غدیر کے دن ولایت پیش کی توساتویں آسمان والوں نے اس کے قبول کر نے میں دوسروں سے سبقت کی ۔اسی وجہ سے خدا وند عالم نے سا تویں آسمان کو اپنے عرش سے مزین فر مایا ہے ۔

اس کے بعد چو تھے آسمان والوں نے غدیر کو قبول کر نے میں دوسروں سے سبقت لی توخدا وند عالم نے اس کو بیت معمور سے مزین فرمایا۔

اس کے بعد پہلے آسمان والوں نے اس کو قبول کر نے میں دوسروں سے سبقت لی تو خدا وندعالم نے اس کو ستا روں سے مزین فرمایا ۔( ۱۹ )

جشن غدیر میں ملا ئکہ

حضرت امام رضا علیہ السلام نے فر مایا :غدیر کا دن وہ دن ہے کہ جس دن خدا وند عالم جبرئیل امین کو بیت معمور کے سامنے اپنی کرامت کی تختی نصب کر نے کا حکم صادر فر ماتا ہے ۔

اس کے بعد جبرئیل اس کے پاس جا تے ہیں اور تمام آسمانوں کے ملا ئکہ وہاں جمع ہو کر پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی کی مدح و ثنا کر تے ہیں اور امیر المو منین اور ائمہ علیھم السلام اور ان کے شیعوںاوردوستداروں کے لئے استغفار کر تے ہیں ۔( ۲۰ )

جشن غدیر شہزادی کائنات کا نچھاور

حضرت امام رضا علیہ السلام اپنے پدر بزرگ امام موسیٰ بن جعفر علیہ السلام سے وہ اپنے جد حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے نقل فرماتے ہیں کہ آپ نے فرمایا :روز غدیر زمین والوں سے زیادہ آسمان والوں میں مشہور ہے ۔

خداوند عالم نے جنت میں ایک قصر(محل)خلق فرمایا ہے جو سونے چاندی کی اینٹوں سے بنا ہے ،جس میں ایک لاکھ کمرے سرخ رنگ کے اورایک لاکھ خیمے سبز رنگ کے ہیں اور اسکی خاک مشک وعنبر سے ہے اس محل میں چار نھریں جاری ہیں :ایک نھر شراب کی ہے دوسری پانی کی ہے تیسری دودھ کی ہے اورچوتھی شھدکی ہے ان نھروں کے کناروں پر مختلف قسم کے پھلوں کے درخت ہیں ،ان درختوں پروہ پرندے ہیں جن کے بدن لولو کے ہیں اور ان کے پَر یا قوت کے ہیں اور مختلف آوازوںمیںگاتے ہیں ۔

جب غدیر کا دن آتا ہے تو آسمان والے اس قصر (محل )میں آتے ہیں تسبیح و تحلیل و تقدیس کرتے ہیں وہ پرندے بھی اُڑتے ہیں اپنے کو پانی میں ڈبو تے ہیں اس کے بعد مشک و عنبر میں لوٹتے ہیں ، جب ملا ئکہ جمع ہو تے ہیں تو وہ پرندے دوبارہ اُڑکرملا ئکہ پر مشک و عنبر چھڑکتے ہیں ۔

غدیر کے دن ملا ئکہ ” فاطمہ زھراء علیھا السلام کی نچھاور “( ۲۱ ) ایک دوسرے کو ھدیہ دیتے ہیں ،جب غدیر کے دن کا اختتام ہو تا ہے تو ندا آتی ہے :اپنے اپنے درجات و مراتب پر پلٹ جا ؤ کہ تم محمد و علی علیھما السلام کے احترام کی وجہ سے اگلے سال آج کے دن تک ہر طرح کی لغزش اور خطرے سے امان میں رہوگے۔( ۲۲ )

۳ غدیر کے دن متعدد واقعات کا رو نما ہونا

سال کے دنوں میں سے جو بھی دن غدیرسے مقارن ہوا اس دن عالم خلقت اور عالم تکوین وکائنات میں متعدد واقعات رو نما ہو ئے ،جس طرح انبیاء علیھم السلام نے بھی اس دن اپنے اہم پروگرام انجام دئے ہیں ۔یہ اس اہمیت کے مد نظر ہے جو حضرت امیر المو منین علیہ السلام نے اس دن کو بخشی ہے اور یہ اس بات کی عکاسی کر تا ہے کہ تاریخ عالم میں اس سے اہم کو ئی واقعہ رو نما نہیں ہو ا ہے جس وجہ سے یہ کو شش کی گئی ہے کہ تمام واقعات اس سے مقارن ہوں اور اس مبارک دن میں برکت طلب کی جا ئے ۔

انبیاء علیھم السلام کی تاریخ کے حساس ایام

۱ ۔غدیر وہ دن ہے جس دن حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ قبول ہو ئی ۔( ۲۳ )

۲ ۔غدیرحضرت آدمعليه‌السلام کے فرزند اور ان کے وصی حضرت شیث علیہ السلام کا دن ہے ۔( ۲۴ )

۳ ۔غدیرحضرت ابراھیم علیہ السلام کو آگ سے نجات ملنے کا دن ہے ۔( ۲۵ )

۴ ۔غدیر وہ دن جس دن حضرت مو سیٰ علیہ السلام نے حضرت ھارون علیہ السلام کو اپنا جا نشین معین فرمایا( ۲۶ )

۵ ۔غدیرحضرت ادریس علیہ السلام کا دن ہے ۔( ۲۷ )

۶ ۔غدیرحضرت مو سیٰ علیہ السلام کے وصی حضرت یوشع بن نون علیہ السلام کا دن ہے ۔( ۲۸ )

۷ ۔غدیرکے دن حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے شمعون کو اپنا جانشین معین فر مایا ۔( ۲۹ )

مندرجہ بالابعض موارد میں کچھ ایام مبھم طور پر ذکر ہو ئے ہیں اور اس دن کے واقعات بیان نہیں کئے گئے ہیں یہ حدیث کے پیش نظر ہے اور اس سے مردا احتمالاً ان کا مبعوث بہ رسالت ہو نا ہے یا ان کے وصی و جانشین منصوب ہو نے کا دن ہے ۔

اہل بیت علیھم السلام کی ولایت کا تمام مخلوقات کے سامنے پیش کرنا

جس طرح غدیر کے دن ”ولایت “تمام انسانوں کے لئے پیش کی گئی اسی طرح عالم خلقت میں تمام مخلوقات پر بھی پیش کی گئی ہے ۔حضرت امام رضا علیہ السلام ایک حدیث میں غدیر کے روز ان امور کے واقع ہو نے کی طرف اشارہ فر ماتے ہیں :( ۳۰ )

ولایت کا اہل آسمان کے لئے پیش ہونا ،ساتویں آسمان والوں کا اسے قبول کر نے میںسبقت کرنا اور اس کے ذریعہ عرش الٰہی کا مزین ہونا۔

ساتویں آسمان والوں کے بعد چوتہے آسمان والوں کا ولایت قبول کرنا اور اس کابیت المعمور سے سجایا جانا۔

چوتہے آسمان کے بعد پہلے آسمان والوں کا ولایت قبول کرنااور اس کاستاروں سے سجایاجانا۔

زمین کے بقعوں پر ولایت کا پیش کیا جانا اس کو قبول کر نے کےلئے مکہ کا سبقت کرنا اور اس کو کعبہ سے زینت دینا ۔

مکہ کے بعد مدینہ کا ولایت قبول کرنا اور اس (مدینہ )کو پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے وجود مبارک سے مزیّن کرنا

مدینہ کے بعد کوفہ کا ولایت قبول کرنا اور اس کو امیر المومنین علیہ السلام کے وجود مبارک سے مزین کرنا ۔

پھاڑوں پر ولایت پیش کر نا ،سب سے پہلے تین پھاڑ :عقیق ،فیرورہ اور یا قوت کا ولایت قبول کر نا ، اسی لئے یہ تمام جواھرات سے افضل ہیں ۔

عقیق، فیروزہ اور یا قوت کے بعد سونے اور چاندی کی(معدن ) کان کا ولایت قبول کر نا۔

اور جن پھا ڑوں نے ولایت قبول نہیں کی ان پر کو ئی چیز نہیں اگتی ہے ۔

پانی پر ولایت پیش کرنا جس پانی نے وولایت قبول کی وہ میٹھا اور گوارا ہے اور جس نے قبول نہیں کی وہ تلخ(کڑوا)اور کھارا(نمکین) ہے ۔

نباتات پر ولایت پیش کر نا جس نے قبول کی وہ میٹھا اور خوش مزہ ہے اور جس نے قبول نہیں کی وہ تلخ ہے ۔

پرندوں پر ولایت پیش کرنا جس نے قبول کیا اس کی آواز بہت اچھی اور وہ فصیح بولتا ہے اور جس نے قبول نہیں کی وہاَلْکَن ( اس ک ی زبان میں لکنت ہے ،ھکلا ہے )ہے ۔

ایک عجیب اتفاق

خداوند عالم کے الطاف میں سے ایک لطف عظیم ہے کہ عثمان ۱۸/ ذی الحجہ کو قتل ہوا اور لوگوں نے خلافت غصب ہو نے کے ۲۳ سال بعد حضرت علی علیہ السلام کے ھا تھوں پر بیعت کی اور دوسری مرتبہ آپ کی ظاہری خلافت روز غدیر سے مقارن ہوئی ہے ۔( ۳۱ )

۴ عید غدیر کس طرح منائیں؟

عید اور جشن غدیر کی تاریخ اوربنیاد

ھر قوم و ملت کی عیدیں ان کے شعائر کو زندہ کرنے ،تجدید عہد اور ان کے سرنوشت ساز اور اہم دنوں کی یاد تازہ کرنے کےلئے منائی جاتی ہیں ۔”غدیر “کے دن عید منانا اسی حجة الوداع والے سال اور اسی غدیر کے بیابان میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خطبہ کے تمام ہونے کے بعدسے ہی شروع ہوگیاتھاغدیر خم میں تین روز توقف کے دوران رسمیں انجام دی گئیں اور آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے شخصی طور پرلوگوں سے خود کو مبارکباد دینے کے لئے کہا :”هَنِّؤْنِیْ ،هَنِّئُوْنِیْ “”مجھ کو مبارکباد دو ،مجھ کو مبارکباد دو“ اس طرح کے الفاظ آپ نے کسی بھی فتح کے موقع پر اپنی زبان اقدس پر جاری نہیں فر ما ئے تھے ۔

سب سے پہلے لوگوں نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور امیر المو منین علیہ السلام کو مبارکباد دی اور اسی مناسبت سے اس دن اشعار بھی پڑہے گئے ۔

یہ سنتِ حسنہ تاریخ کے نشیب و فراز میں اسی طرح بر قرار رہی اور عام و خاص تمام اہل اسلام میں ایک مستمر اور موکد سیرت کے عنوان سے جاری وساری رہی ہے اور آج تک ھرگز ترک نہیں ہوئی ہے ۔( ۳۲ )

اس عید کوشیعہ معا شروں میں معصومین علیھم السلام کی روایات کی اتباع کر تے ہوئے عید فطر اور عید قربان سے زیادہ اہم سمجھا جاتا ہے اور بہت زیادہ جشن منا یا جاتا ہے ۔

جشن غدیر کی شان و شوکت کی رعایت کرنا

ھر قوم عید مناتے وقت اپنی ثقافت و عقیدت کا اظھار کرتی ہے لہٰذا مذھب اہل بیت علیھم السلام میں بھی غدیر کے دن عید منا نے میں مختلف امور پھلووںکو مد نظر رکھا گیا ہے جن کی رعایت کر نے سے دنیا کے سامنے اہل تشیع کی فکری کیفیت کا تعارف ہو تا ہے ہم ان موارد کو روایات کی روشنی میں ذکر کرینگے۔

عید غدیر کی مناسبت سے انجام دئے جا نے والے رسم و رسومات جن کو ہم بیان کریں گے صرف ان میں منحصر نہیں ہیں لسکن جشن وسرور کااظھار کرنے کے لئے تین بنیادی چیزوں کومد نظر رکھناضروری ہے :

۱ ۔جشن و سرور کے پروگرام عید سے مناسبت رکھتے ہوں ،صاحب عید یعنی حضرت علی علیہ السلام کے مقام و منزلت کے مناسب ہوں ،تمام پروگراموں میں مذھبی رنگ مد نظر ہو اور عام طور سے شادی بیاہ اور ولیمہ وغیرہ کے جشن سے بالکل جدا ہو نا چا ہئے ۔

۲ ۔جو کام شرع مقدس کے منافی ہیں (چا ہے وہ حرام ہوں اورچا ہے مکروہ )وہ اس جشن میں مخلوط نہیں ہو نے چا ہئیں ۔جو چیزیں ائمہ علیھم السلام کے دلوں کو رنجیدہ کر تی ہیں اور ہر انسان اپنے ضمیرسے ان کو سمجھتا ہے یہ چیزیں نہیں ہونی چا ہئیں ،یہ سب باتیں تمام جشن و سرورخاص طور سے اس طرح کے جشن میں نہیں ہو نی چا ہئیں ۔

۳ ۔جو مطالب روایات سے اخذ کئے گئے ہیں حتی الامکان ان کو غدیر کی رسم و رسومات میں جاری کرنے کی کو شش کرنی چا ہئے ہم انہیں ذیل میں ذکر کر رہے ہیں :

عید اور جشن غدیر کے سلسلہ میں ائمہ علیھم السلام کے احکام

اہل بیت علیھم السلام سے مروی احادیث میں تمام عیدوں کےلئے عام رسم و رسومات اور پروگرام وارد ہوئے ہیں جو دعا وں کی کتابوں میں مذ کورہیں ۔ان کے قطع نظر ائمہ علیھم السلام سے عیدغدیر اور جشن غدیر کےلئے مخصوص قوانین وارد ہو ئے ہیں جن کو ہم دو حصوں میں بیان کر تے ہیں :

۱ ۔اجتماعی امور ۔

۲ ۔عبادی امور ۔

عید غدیر میں اجتماعی امور

قلبی اور زبانی خو شی کا اظھار

حضرت امیر المو منین علیہ السلام فر ما تے ہیں :اس دن ایک دوسرے سے خندہ پیشانی سے پیش آئیں اور ایک دوسرے سے ملاقات کر تے وقت خو شی کا اظھار کر یں ۔( ۳۳ )

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فر ما تے ہیں :عید غدیر وہ دن ہے کہ جس دن خداوند عالم نے تم پر نعمت ولایت نازل کر کے احسان کیا لہٰذا اس کاشکر اور اس کی حمد وثنا کرو “( ۳۴ ) حضرت امام رضاعليه‌السلام کا فرمان ہے : یہ دن مو منین کے مسکرانے کا دن ہے ،جو شخص بھی اس دن اپنے مو من بھا ئی کے سامنے مسکرا ئے گا خداوند عالم قیامت کے دن اس پر رحمت کی نظرکرےگااس کی ہزار حاجتیں بر لا ئے گا اور جنت میں اس کےلئے سفید مو تیوں کا قصر(محل ) بنائےگا“( ۳۵ )

مبارکباد دینا

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فر ما تے ہیں :جب تم اس دن اپنے مومن بھائی سے ملاقات کرو تو یہ کہو :

”اَلْحَمْدُ لِلهِ الَّذِیْ اَکْرَمَنَابِهٰذَ الْیَوْمِ وَجَعَلَنَامِنَ الْمُوْمِنِیْنَ وَجَعَلَنَامِنَ الْمُوْفِِیْنَ بِعَهْدِهِ الَّذِیْ عَهِدَهُ اِلَیْنَاوَمِیْثَا قِهِ الَّذِیْ وَاثَقَنَابِهِ مِنْ وِلَایَةِ وُلَاةِ اَمْرِهِ وَالْقُوَّامِ بِقِسْطِهِ وَلَمْ یَجْعَلْنَا مِنَ الْجَاحِدِیْنَ وَالْمُکَذِّبِیْنَ بِیَوْمِ الدِّیْنِ “ ( ۳۶ )

”تمام تعریفیں اس خد اکےلئے ہیں جس نے اس دن کے ذریعہ ہمیں عزت دی ،ھم کو ان مومنین میں قرار دیا جنھوں نے عہد خدا کی وفاداری کیاور اس پیمان کی پابندی کی جو اس نے اپنے والیان امر اور عدالت قائم کر نے والوں کے سلسلہ میں ہم سے لیا تھااور ہم کو قیامت کا انکار کرنے والوں اور جھٹلانے والوں میں نہیں قرار دیا ہے “

حضرت امام رضا علیہ السلام فرما تے ہیں :اس دن ایک دوسرے کو مبارکباد پیش کرو اورجب اپنے مو من بھائی سے ملاقات کرو تو اس طرح کہو :

”اَل ْحَمْدُ لِله ِ الَّذِ ی ْ جَعَلَنَامِنَ ال ْمُتَمَسِّکِ ی ْ نَ بِوِلَایَةِ اَمِی ْ رِال ْمُوْمِنِ ی ْ نَ علیه السلام“

”تمام تعریفیں اس خدا کےلئے ہیں جس نے ہمیں امیر المومنین علیہ السلام کی ولایت سے متمسک رہنے والوں میں سے قرار دیا ہے “( ۳۷ )

دوسرے حصہ میں ذکر ہوچکا ہے کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غدیر خم میں لوگوں کو حکم دیا تھاکہ وہ خود آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور حضرت امیر المو منین علیہ السلام کو مبارکباد پیش کریں اور آپ فرماتے تھے :هنِّؤُنِیْ هَنِّونِیْ( ۳۸ )

عمومی طورپر جشن منانا

جشن منانے کا مطلب یہ ہے کہ کچھ لوگوں کا خوشی ومسرت کے موقع ومناسبت کے لئے جمع ہونا۔دوسرے لفظوں میں ”جشن“ کا مطلب کچھ لوگوں کا اجتماعی طورپر عید منانا ہے ۔

حضرت امیر المو منین علیہ السلام جس دن عید غدیر جمعہ کے دن آئی تھی آپ نے اس روز جشن منائی ،اس دن اسی مناسبت سے غدیر اور عید منا نے کے سلسلہ میں مفصل مطالب ارشاد فر مائے ،نماز کے بعد آپعليه‌السلام اپنے اصحاب کے ساتھ حضرت امام مجتبیٰ علیہ السلام کے خانہ اقدس پر تشریف لے گئے جھاںجشن منایاجارھاتھا اور وہاں پر مفصل پذیرائی ہوئی“( ۳۹ )

حضرت امام رضا علیہ السلام نے ایک مرتبہ غدیر کے دن روزہ رکھا ،افطار کے لئے کچھ افراد کو دعوت دی، ان لوگوں کے سامنے غدیر کے سلسلہ میں مفصل خطبہ ارشافرمایا اور ان کے گھروں میں تحفے تحائف بھیجے تھے “( ۴۰ )

حضرت امیر المو منین علیہ السلام نے عید غدیر کے سلسلہ میں فر مایا :اس دن ایک دوسرے کے پاس جمع ہونا تا کہ خداوند عالم تم سب کے امور کو درست فرمائے “( ۴۱ )

اشعار پڑھنا بھی غدیر کے جشن منانے سے بہت منا سبت رکھتا ہے جو ایک قسم کی یاد گار ہے اور شعرکی خاص لطافت و حلاوت سے جشن میں چار چاند لگ جا تے ہیں ۔

غدیر کے سب سے پہلے جشن کے موقع پر حسان بن ثابت کا آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اجازت سے غدیر کی مناسبت سے اشعار کہنا اور پڑھنا اسی مطلب کی تا ئید کرتا ہے ۔( ۴۲ )

نیا لباس پہننا

حضرت امام رضا علیہ السلام فر ماتے ہیں :یہ دن زینت و آرائش کرنے کا دن ہے ۔جو شخص عید غدیر کےلئے اپنے آپ کومزین کرتا ہے خدا وند عالم اس کے گناہ معاف کر دیتا ہے ملائکہ کو اس کےلئے حسنات لکھنے کی خاطر بھیجتا ہے تا کہ آنے والے سال تک اس کے درجات کو بلند رکہیں ۔( ۴۳ )

حضرت امام رضا علیہ السلا م نے ایک عید غدیر کے مو قع پر اپنے بعض خاص اصحاب کے گھروں میں نئے کپڑے یھاں تک کہ انگوٹھی اور جوتے وغیرہ بھی بھیجے اور ان کی اور اپنے اطراف کے لوگوں کی ظاہری حالت کوتبدیل کیااوران کے روزانہ کے لباس کو عید کے لباس میں بدل دیا“( ۴۴ )

ھدیہ دینا

حضرت امیرالمو منین علیہ السلام فرماتے ہیں :اس دن خدا وند عالم کی نعمتوں کو ایک دوسرے کو ھدیہ کے طورپر دو جس طرح خدا وند عالم نے تم پر احسان کیا ہے “( ۴۵ )

مو منین کا دیدار کرنا

حضرت امام رضا علیہ السلام فر ماتے ہیں :جو شخص اس دن مو منوں کی زیارت کرے اور ان کادیدار کرنے کےلئے جا ئے خدا وند عالم اس کی قبر پر ستّر نور وارد کرتا ہے اس کی قبر کو وسیع کرتا ہے ،ھر دن ستّرہزار ملا ئکہ اس کی قبر کی زیارت کرتے ہیں اور اس کو جنت کی بشارت دیتے ہیں “( ۴۶ )

اھل وعیال اور اپنے بھا ئیوں کے حالات میں بہتری پیدا کرنا

حضرت امیر المو منین علیہ السلام نے ایک عید غدیر کے دن فرمایا:جب تم جشن سے اپنے گھر واپس جاو تو اپنے اہل و عیال کے حالات میں بہتری پیدا کرو اور اپنے بھا ئیوں کے ساتھ نیکی کرو ۔۔۔ایک دوسرے کے ساتھ نیکی کرو تاکہ خدا وند عالم تمھاری الفت و محبت برقرار فرمائے ۔( ۴۷ )

حضرت امیر المو منین علیہ السلام نے فرمایا ہے :اس دن احسان کرنے سے مال میں برکت ہوتی اور اضافہ ہوتا ہے ۔( ۴۸ )

حضرت امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں :جو شخص اس دن اپنے اہل و عیال اور خود پر وسعت دےتا ہے خدا وند عالم اس کے مال کو زیادہ کردیتا ہے ۔( ۴۹ )

عقد اُخوّت و برادری

عید غدیر کے لئے جو رسم رسومات بیان ہو ئی ہیں ان میں سے ایک ”عقد اُخوت “کا پروگرام ہے ،اس کا مطلب یہ ہے کہ دینی برادران ایک اسلامی سنت پر عمل پیرا ہوتے ہوئے اپنی برادری کو مستحکم کرتے ہیں ،اور ایک دوسرے سے یہ عہد کرتے ہیں کہ قیامت میں بھی ایک دوسرے کویاد رکہیں گے ضمنی طور پر اسلامی بھائی چارے کے حقوق چونکہ بہت زیادہ ہیں لہٰذا ان کی رعایت کےلئے خاص توجہ کیضرورت ہے لہٰذا ان کے ادا نہ کرسکنے کی حلیت طلب کرتے ہیں اور اس کے ذریعہ ایک مرتبہ پھر اپنے آپ کوحقوق کی ادا ئیگی کی طرف متوجہ کرتے ہیں ۔

صیغہ اخوت پڑھنے کا طریقہ یہ ہے :( ۵۰ )

اپنے داہنے ہاتھ کو اپنے مو من بھا ئی کے داہنے ہاتھ پر رکھ کر کہو :

”وٰاخَیْتُکَ فِی اللهِ وَصَافَیْتُکَ فِیْ اللهِ وَصَافَحْتُکَ فِیْ اللهِ وَعَاهَدْتُ اللهَ وَمَلَا ئِکَتَهُ وَاَنْبِیَائَهُ وَالْاَ ئِمَّةَ الْمَعْصُوْمِیْنَ عَلَیْهِمُ السَّلَامُ عَلیٰ اَنّی اِنْ کُنْتُ مِنْ اهل الْجَنَّةِ وَالشَّفَاعَةِ وَاُذِنَ لِیْ بِاَنْ اَدْخُلَ الْجَنَّةَ لَااَدْخُلُهَااِلَّاوَاَنْتَ مَعِیْ “

”میں راہِ خدا میں تیرے ساتھ بھائی چارگی اور ایک روئی (اتحاد )سے پیش آونگا اور تیرے ہاتھ میں اپنا ہاتھ دیتا ہوں ،میںخدا اس کے ملا ئکہ ،انبیاء اور ائمہ معصومین علیھم السلام سے عہد کرتا ہوں کہ اگر میں اہل بھشت اور شفاعت کرنے والوں میں سے ہوا اور مجھ کو بھشت میں جانے کی اجازت دیدی گئی تو میں اس وقت تک بھشت میں داخل نہیں ہونگا جب تک تم میرے ساتھ نہ ہوگے “

اس وقت اس کا دینی بھا ئی اس کے جواب میں کہتا ہے :”قَبِلْتُ “”م یں نے قبول کیا “اس کے بعد کہے :اَسْقَطْتُ عَنْکَ جَمِیْعَ حَقُوْقِ الْاُخُوَّةِ مَاخَلَا الشَّفَاعَةَ وَالدُّعَاءَ وَالزِّیَارَةَ“

”میں نے بھائی چارگی کے اپنے تمام حقوق تجھ سے اٹھا لئے (تجھ کو بخش دئے )سوائے شفاعت ،دعا اور زیارت “

عید غدیر میں عبادی امور

صلوات ،لعنت اور برائت

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کا فر مان ہے :اس دن محمد و آل محمد پر بہت زیادہ صلوات بھیجو اور ان پر ظلم کرنے والوں سے برائت کرو ۔( ۵۱ )

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کا فرمان ہے :اس دن بہت زیادہ کہو:

”اللَّهُمّ الْعَنْ الْجَاحِدِیْنَ وَالنَّاکِثِیْنَ وَالْمُغَیِّرِیْنَ وَالْمُبْدِلِیْنَ وَالْمُکَذِّبِیْنَ الَّذِیْنَ یُکَذِّبُوْنَ بِیَوْمِ الدِّیْنِ مِنَ الْاَوَّلِیْنَ وَالْآخِرِیْنَ “

”اے خدا قیامت کے دن انکار کرنے والے عہد توڑنے والے ،تغیر وتبدل کرنے والے ،بدلنے(بدعت ایجاد کرنے والے )والے اور جھٹلانے والے چاہے وہ اولین میں سے ہوں یا آخرین میں سے سب پر لعنت کر “( ۵۲ )

حضرت امام علی رضا علیہ السلام فرماتے ہیں :یہ محمد وآل محمدعلیھم السلام پر بہت زیادہ صلوات بھیجنے کا دن ہے ۔( ۵۳ )

شکر اور حمد الٰھی

حضرت امیر المو منینعليه‌السلام کا فرما ن ہے :اس دن خدا وند عالم کی عطا کردہ اس نعمت ( ولایت ) پر اس کا شکر ادا کرو ۔( ۵۴ )

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام کا فرمان ہے :یہ دن خدا وند عالم کے شکر اور اس کی حمد وثنا کرنے کا دن ہے کہ اس نے تمھارے لئے امر ولایت کو نازل فر مایا ہے ۔( ۵۵ )

اس دن خدا وند عالم کا شکر ادا کر نے کے طریقہ کے سلسلہ میں مفصل طور پر دعائیں وارد ہو ئی ہیں ان میں سے ایک کا مضمون اس طرح ہے :

شکرِ خدا کہ اس نے ہم کو اس دن کی فضیلت سے روشناس کیاھمیں اس کی حرمت سمجھائی،اور اس کی معرفت کے ذریعہ ہمیں شرافت بخشی ہے “( ۵۶ )

زیارت حضرت امیرالمو منین علیہ السلام

عید غدیر کے دن کی ایک مخصوص رسم یہ ہے کہ اس دن کے صاحب یعنی حضرت امیر المو منینعليه‌السلام کی اس بارگاہ مطھر ،حرم کی زیارت کرنا ہے کہ جس کے پاسبان فرشتے ہیں ۔آپعليه‌السلام کی زیارت میں یہ مطلب بھی مد نظر رکھا جا سکتا ہے کہ :چونکہ ہم صحرائے غدیر میں آپ کو مبارکباد پیش کر نے کے لئے حاضر نہ ہو سکے لہٰذا اب ہم اس دن(صدیوں بعد) میں آپ کی قبر مطھر کی زیارت کے لئے جا تے ہیں اور ہمارا یہ عقیدہ ہے کہ امام معصوم ہمیشہ زندہ ہو تا ہے اور ہماری آواز سنتا ہے آپ کی مقدس بارگاہ میں تبریک و تہنئت پیش کرتے ہیں اور آپعليه‌السلام سے تجدید بیعت کرتے ہیں ۔

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فر ما تے ہیں :اگر تم عید غدیر کے روز مشھد امیر المومنین (نجف اشرف )علیہ السلام میں ہو تو آپعليه‌السلام کی قبر کے نزدیک جاکر نماز اور دعائیں پڑھو ،اور اگر وہاں سے دور دراز شھروں میں ہو تو آپعليه‌السلام کی قبر اطھر کی طرف اشارہ کرکے یہ دعا پڑھو۔۔۔( ۵۷ )

حضرت امام رضا علیہ السلام فر ماتے ہیں :تم کہیں پر بھی ہو عید غدیر کے دن خود کو حضرت امیر المو منین علیہ السلام کی قبر مطھر کے نزدیک پہنچاو اس لئے کہ خداوند عالم اس دن مو منوں کے ساٹھ سال کے گنا ہوں کو معاف فرماتا ہے اور ماہ رمضان ،شب قدر اور شب عید فطر کے دو برابر مومنین کو جہنم کی آگ سے آزاد کرتا ہے ۔( ۵۸ )

حضرت امام علی نقی علیہ السلام نے غدیر کے دن سے مخصوص ایک مفصل زیارت پڑھنے کا حکم دیا ہے جو مضمون کے اعتبار سے مکمل طور پر حضرت امیر المومنین علیہ السلام کی ولایت سے مربوط عقائد، فضائل محنتوں اوردرد و الم کو بیان کر تی ہے ۔( ۵۹ )

نماز ،عبادت اور شب بیداری

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں :یہ دن عبادت اور نماز کا دن ہے ۔( ۶۰ )

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام فر ماتے ہیں :ظھر سے آدھا گھنٹہ پہلے (خدا وند عالم کے شکر کے عنوان سے )دور کعت نماز پڑھو ۔ہر رکعت میں سورہ حمد دس مرتبہ ، سورہ توحید دس مر تبہ ، سورہ قدر دس مر تبہ اور آیة الکر سی دس مرتبہ پڑھو ۔

اس نماز کے پڑھنے والے کو خدا وند عالم ایک لاکھ حج اور ایک لاکھ عمرے کا ثواب عطا کرتا ہے اور وہ خدا وند عالم سے جو بھی دنیا اور آخرت کی حاجت طلب کرتا ہے وہ بہت ہی آسانی کے ساتھ بر آ ئیگی۔( ۶۱ )

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے :مسجد غدیر میں نماز پڑھنا مستحب ہے( ۶۲ ) چونکہ پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اس مقام پر حضرت امیر المو منین علیہ السلام کو اپنا جا نشین معین فرمایاتھا اور خدا وند عالم نے اس دن حق ظاہر فر مایا تھا۔( ۶۳ )

روزہ رکھنا

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا ہے :یہ وہ دن ہے کہ جب حضرت امیر المو منینعليه‌السلام نے خدا وند عالم کا شکر بجالانے کی خا طر روزہ رکھا۔( ۶۴ )

حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے فر مایا :اس دن روزہ رکھناساٹھ مھینوں کے روزوں کے برابر ہے( ۶۵ ) اور ایک حدیث میں فر مایا ہے :اس دن کا روزہ ساٹھ سال کا کفارہ ہے “( ۶۶ )

اور ایک اور حدیث میں فرمایا ہے :ساٹھ سال کے روزوں سے افضل ہے “( ۶۷ )

امام جعفر صادق علیہ السلام کا ہی فرمان ہے :اس دن کا روزہ سومقبول حج اور سو مقبول عمرے کے برابر ہے ۔( ۶۸ )

اور یہ بھی آپ ہی کا فرمان ہے :غدیر کے دن کا روزہ دنیا کی عمر کی مقدار روزے رکھنے کے برابر ہے( ۶۹ ) (یعنی اگر انسان دنیا کی عمر کے برابر زندہ رہے اور تمام دن روزہ رکہے تو غدیر کے دن کا روزہ رکھنے والے کو اتنا ہی ثواب دیا جا ئیگا ۔)

دعا (عھد و پیمان اور بیعت کی تجدید )

عید غدیر کے دن مختصر اور مفصل دعائیں وارد ہو ئی ہیں جن کا پڑھنا خداوند عالم ،پیغمبراور ائمہ علیھم السلام سے تجدیدعھد و پیمان کرنا شمار ہوتا ہے اور اس کو” تجدید بیعت “بھی کہا جاسکتا ہے ۔

ان دعا وں کے مطالب میں شکر گزاری ،ایک شیعہ ہونے کے مد نظر ولایت وبرائت کے متعلق اپنے عقائد کا اظھار اور مستقبل کے لئے دعا شامل ہے لیکن ان سب مطالب کا ولایت،برائت اور” عید غدیر کے دن کی مبارکباد“میں خلاصہ کیا جاسکتا ہے ۔ھم ذیل میں غدیر کے دن پڑھی جانے والی بعض دعاوں کے مضامین کو نقل کر رہے ہیں :( ۷۰ )

خدا یا جس طرح میری خلقت کے آغاز (عالم ذر )میں مجھ کو ”ھاں “ کہنے والوں میں قرار دیا، اس کے بعد دوسرا کرم یہ کیا کہ اسی عہد کو غدیر میں تجدید کیا اور میری اماموں تک ہدایت فر ما ئی، خدایا اس نعمت کو کامل فر ما اور قیامت تک اس رحمت کو مجھ سے مت لیناتاکہ میری موت اس حال میں ہوکہ تو مجھ سے راضی ہو ۔

خدا یا ہم نے منادی ایمان کی ندا پر لبیک کھی ،وہ منادی پیغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم تھے اور آپ کی ندا ولایت تھی ۔

خدایا تیرا شکر کہ تونے ہمیں پیغمبر کے بعد ایسے اماموں کی طرف ہدایت کی جن کے ذریعہ دین کامل ہوا اور نعمتیں تمام ہو ئیں اور اسی ہدایت کی وجہ سے تو نے ہمارے دین کے طور پر اسلام کو پسند کیا۔

خدایا ہم پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور امیر المو منین علیہ السلام کے تا بع ہیں ہم نے جبت و طاغوت، چاروں بتوں اور ان کی اتباع کرنے والوں کا انکار کیا اور جو شخص ان کو دوست رکھتا ہے ہم اس سے زمانہ کے آغاز سے آخرتک بیزار ہیں اور ہم کو ہمارے ائمہ کے ساتھ محشور فرما ۔

خدایاھم ہر اس شخص سے برائت چا ہتے ہیں جو ان سے جنگ کرے چا ہے وہ اولین میں سے ہو یا آخرین میں سے ہوانسانوں میں سے ہو یا جنوںمیںسے ہو ۔

خدا یا ہم امیر المو منین علیہ السلام کی ولایت ،اتمام نعمت اور ان کی ولایت پر تجدید عہد و پیمان پر تیرا شکر ادا کرتے ہیں اور اس بات پر تیرے شکر گزار ہیں کہ تو نے ہم کو دین میں رد و بدل کرنے والوں اور تحریف کرنے والوں میں نہیں قرار دیا ۔

خدایا اس روز (غدیر )ہماری آنکھوں کو روشن فرما ،ھمارے مابین اتحاد پیدا کر ،اور ہم کو ہدایت کے بعد گمراہ نہ کرنا اور ہم کو نعمت کا شکر ادا کرنے والوں میں قرار دے ۔

خدا کا شکر کہ ہم نے اس دن کو گرامی رکھا اور ہم کو اپنے والیان امر کے سلسلہ میں ان سے وفاداری کے عہد و پیمان پر قائم رکھا ۔

خدایا جس دن کا ہم نے پاس و خیال کیا اس کو ہمارے لئے مبارک فر ما ،اور ہم کو ولایت پر ثابت قدم رکھ ،ھمارے ایمان کو امانت و عا ریہ پر نہ قرار دے اور ہم کو دوزخ کی طرف دعوت دینے والوں سے برائت و بیزاری رکھنے والوں میں سے قرار دے ۔

خدایا ہم کو حضرت مھدی علیہ السلام کی ہمراھی کی توفیق اور ان کے پرچم کے نیچے حاضر ہو نے کی توفیق عنایت فر ما ۔

____________________

[۱] الغدیر جلد ۱ صفحہ ۲۸۳۔عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۱۱۵،۳۰۳۔

[۲] بحار الانوار جلد ۳۷صفحہ ۱۷۰۔

[۳] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۲۰۸ ۔

[۴] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۱۔

[۵] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۰۹۔

[۶] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۲۰۸ ۔

[۷] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۴۔

[۸] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۱۔

[۹] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۲۱۰،۲۱۱،۲۱۲۔

[۱۰] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۲۱۳۔الیقین صفحہ ۳۷۲باب ۱۳۲۔

[۱۱] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۲۱۳۔

[۱۲] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۵۔

[۱۳] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۲۔

[۱۴] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۳ ۲۲۔

[۱۵] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۳ ۲۲۔

[۱۶] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۲۲۱۔

[۱۷] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۶۔

[۱۸] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۴۔

[۱۹] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۴۔

[۲۰] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۲۔

[۲۱] حضرت فاطمہ زھرا علیھا السلام کی نچھاور درخت طوبیٰ کے وہ پھل ہیں جو ان کی شب زفاف خدا وند عالم کے امرسے اس درخت سے تمام آسمانوں پر پھینکے گئے اور ملائکہ نے ان کو یاد گار کے طور پر اٹھا لیاتھا ۔بحار الانوار جلد ۴۳صفحہ ۱۰۹۔

[۲۲] بحار الانوار جلد ۳۷ صفحہ ۱۶۳،عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۱۔

[۲۳] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۲۔

[۲۴] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۰۹۔۳۔

[۲۵] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۲،۲۲۲۔

[۲۶] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۳۔

[۲۷]عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۰۹۔

[۲۸] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۲۔

[۲۹] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۲۰۹،۲۱۳۔

[۳۰] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۲۲۴۔

[۳۱] اثبات الھداة جلد ۲ صفحہ ۱۹۸،بحا رالانوار جلد ۳۱صفحہ۴۹۳۔

[۳۲] اس سلسلہ میں کتاب” الغدیر “مولف علامہ امینی :جلد ۱صفحہ ۲۸۳،اور کتاب ”الغدیر فی الاسلام “مو لف شیخ محمد رضا فرج اللہ صفحہ ۲۰۹ ملا حظہ فرمائیں ۔

[۳۳] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۵۔

[۳۴] بحار الانوار جلد ۳۷ صفحہ ۱۷۰۔

[۳۵] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۳۔

[۳۶] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۵۔

[۳۷] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۳۔

[۳۸] الغدیر جلد۱ صفحہ ۲۷۱،۲۷۴۔اس سلسلہ میں اس کتاب کے دوسرے حصہ کی تیسری قسم ملاحظہ کیجئے ۔

[۳۹] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۰۹۔

[۴۰] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۱۔

[۴۱] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۰۹۔

[۴۲] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۴۱۔اس سلسلہ میں دوسرے حصہ کی تیسری قسم ملا حظہ کیجئے ۔

[۴۳] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۴۔

[۴۴] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۱۔

[۴۵] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۰۹۔

[۴۶] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۴۔

[۴۷] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۰۹۔

[۴۸] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۰۹۔

[۴۹] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۳۔

[۵۰] مستدرک الوسائل( محدث نوری )چاپ قدیم جلد ۱ صفحہ ۴۵۶باب ۳ ،کتاب زاد الفردوس سے، اسی طرح شیخ نعمة اللہ بن خاتون عاملی سے نقل کیا ہے کہ اس مطلب پرپیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے نص وارد ہو ئی ہے ۔ اسی طرح مرحوم فیض کاشانی نے کتاب خلا صة الاذکار باب ۱۰صفحہ ۹۹ پر ”عقد اخوت “کو ذکر کیا ہے ۔

[۵۱] بحا ر الانوار جلد ۳۷ صفحہ ۱۷۱۔

[۵۲] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۷۔

[۵۳] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۳۔

[۵۴] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۰۹۔

[۵۵] بحا ر الانوار جلد ۳۷صفحہ ۱۷۰۔

[۵۶] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۵۔

[۵۷] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۲۰۔

[۵۸] مفا تیح الجنان :باب زیارات امیر المو منین علیہ السلام ،زیارت غدیر ۔

[۵۹] بحا ر الانوار جلد ۹۷صفحہ ۳۶۰۔

[۶۰] بحار الانوار جلد ۳۷صفحہ ۱۷۰۔

[۶۱] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۵۔

[۶۲] پہلی اورموجودہ ”مسجد غدیر “کے سلسلہ میں دسویں حصہ کی چھٹی قسم ملا حظہ کریں ۔

[۶۳] بحارالانوار جلد ۳۷صفحہ ۱۷۳۔

[۶۴] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۳۔

[۶۵] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ۲۱۱۔

[۶۶] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۳۔

[۶۷] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۳۔

[۶۸] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۱۔

[۶۹] عوالم جلد ۱۵/۳صفحہ ۲۱۱۔

[۷۰] یہ مضامین کتاب ”الاقبال “سید بن طاؤس صفحہ ۴۶۰ سے اخذ کئے گئے ہیں نیزعوالم جلد ۱۵/۳اور صفحہ ۲۱۵۔۲۲۰پر مذ کور ہیں ۔