شیعہ عقائد پر شبہات اور ان کے جوابات

شیعہ عقائد پر شبہات اور ان کے جوابات0%

شیعہ عقائد پر شبہات اور ان کے جوابات مؤلف:
زمرہ جات: مناظرے
صفحے: 255

شیعہ عقائد پر شبہات اور ان کے جوابات

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: شیخ مرتضی انصاری پاروی
زمرہ جات: صفحے: 255
مشاہدے: 195685
ڈاؤنلوڈ: 4884

تبصرے:

شیعہ عقائد پر شبہات اور ان کے جوابات
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 255 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 195685 / ڈاؤنلوڈ: 4884
سائز سائز سائز
شیعہ عقائد پر شبہات اور ان کے جوابات

شیعہ عقائد پر شبہات اور ان کے جوابات

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

قرطاس وقلم لانے سے انکار

سؤال :کیایہ صحیح ہے کہ کہا جاتا ہے کہ  عمربن الخطاب نے شدیداً وصیت پیغمبر اکرم(ص) کی مخالفت کرتے ہوئے اسے رد کیا ہے ؟ چنانچہ جابربن عبداللّہ کہتے ہیں:«انَّ النبی دعا عند موته بصحیفة لیکتب فیها کتابا لایضِّلون بعده ابداً قال: فخالف علیها عمر بن الخطاب حتی رفضها. (1)

دوسری جگہ لکھا ہے :«فکرهنا ذلک اشدَّ الکراهه». (2) یعنی پیغمبر  کے وصیت کرنے سے  ہم  بہت ہی متنفر ہوگئے.

تیسرا خلیفہ  اور حدیث کی ممانعت

تاریخ بتاتی ہے ،اگرچہ خلیفہ سوم  کے دور میں احادیث کے نقل اور تدوین  کرنے میں زیادہ مخالفت نہیں ہوئی لیکن پھر بھی کسی کو حق نہیں تھا کہ وہ  احادیث  نقل کرے.عثمان نے کہا: کسی کو بھی یہ حق نہیں ہے کہ ابوبکر اور عمر کے دور میں سنی گئی حدیثوں کے علاوہ کوئی اور حدیث نقل کرے. چنانچہ کئی صحابی ،جیسے ابوزر  کو حدیث رسول (ص)کے بیان اور نشر کرنے سے روکا گیا.(3)

--------------

(1):- سنن ابن ماجہ، ج۱،ص۱۲. المستدرک علی الصحیحین ، ج۱،ص۱۰۲.

(2):- مجمع الزوائد 4: 390 و 8: 609 ـ مسند ابی یعلی 3: 395 ـ

(3):- مجمع الزوائد 4: 390 و 8: 609 ـ مسند ابی یعلی 3: 395 ـ مسند احمد 3: 349..

۲۱

معاویہ  اور حدیث کی ممانعت

معاویہ کبھی بھی ان احادیث کو نقل کرنے کی اجازت نہیں دیتا تھا، جن میں اہل بیت (ع)کی شان و منزلت بیان ہوئی ہو.اور اس کے علاوہ جو احادیث ان کی شان میں بیان ہوئی ہو ان احادیث کو دشمنان اہل بیت کی شان میں نقل کیا کرتا تھا.اس سلسلے میں معاویہ نے  جو  کام کیا وہ یہ ہے : زر خرید لوگوں سے  بنی امیہ اور اپنی شان میں جعلی حدیثیں  کہلوائی اور رسول اللہ(ص) پر تہمت باندھتے ہوئے کہلایا کہ حدیث نقل کرنے سے آپ نے روکا ہے ۔چنانچہ ابوسعیدخدری ، زیدبن ثابت اور ابوہریرہ  کہتےہیں کہ رسول اللہ (ص) نے احادیث نقل کرنے سے منع کرتے ہوئے فرمایا:امحضوا کتاب الله و اخلصوه.یعنی الله کی کتاب کو ایک حالت میں رہنےدیں، اور اسے کسی اور چیز کے ساتھ مخلوط نہ کریں.(1)

لاتکتبوا شیئاً منی الا القرآن و من کتب غیر القرآن ولیمحوه... مجھ سے قرآن کے علاوہ کوئی اور چیز مت لکھیں. اور جس نے بھی قرآن کے علاوہ کچھ لکھا اس کو مٹا دینا چاہئے...

ہم نے پیغمبر (ص) سے نقل حدیث کی اجازت مانگی لیکن انہوں نے اجازت نہیں دی ،آپ (ص) نے حکم دیا کہ کوئی حدیث نقل نہ کیا جائے .ابوہریرہ کہتا ہے کہ میں آپ کی حدیثوں کو لکھ رہا ہوں تو فرمایا: کیا اللہ تعالیٰٰ کے کلام کے علاوہ کوئی اور چیز کی تلاش میں ہو اور لکھتے ہو ؟! 

جب رسول خدا (ص) کو یہ اطلاع ملی کہ ایک گروہ آپ کی احادیث کو جمع کرنے میں مصروف ہے ؛ تو آپ نے منبر پر چڑھ کر  اللہ کی حمد و ثنا ء کے بعد فرمایا :یہ تم لوگ کیا لکھ رہے ہو ؟! میں تو صرف ایک انسان ہوں تمہاری طرح ، جس کے پاس بھی کوئی میری حدیث موجود ہو ان سب کو مٹادو.

--------------

(1):- الطبقات الکبری،ج۲،ص۳۳۶.تدوین السنة الشریفہ،ص۴۲۳.

۲۲

 ابوہریرہ  کہتا ہے کہ ہم نے تمام احادیث کو جمع کئے اور  کہنے لگے : یا رسول اللہ (ص)! کیا ہم آپ سے احادیث نقل نہ کریں ؟ تو فرمایا : کبھی کبھی نقل کیا کریں ، کوئی بات نہیں ، لیکن جو بھی مجھ پر کوئی جھوٹ یا بہتان باندھے، یعنی جعلی حدیث نقل کرے تو اس کا ٹھکانا جہنم ہوگا(1)

جواب :یہ ساری حدیثیں جعلی ہیں ،  اگر یہ حدیثیں صحیح ہوں تو  پہلا اور دوسرا  خلیفہ کو کیا استثنا کئے گئے ہیں؟بلکہ بخاری نے اس حدیث کے برخلاف عمل کیا ہے اور کہا ہے : یہ حدیث موقوف ہے، اور خود ابوسعید خدری نے لکھی ہے نہ رسول خدا(ص) نے.

معاویہ کی توجیہات:

امّت میں  اختلافات کا روک تھام

جب عائشہ نے ابوبکر سے سوال کیا :بابا کیوں ان احادیث کو جلا رہے ہو؟! تو انہوں نے کہا: بیٹی مجھے خوف ہے کہ میں مر جاؤں اور لوگوں سے ایک حدیث بھی  میرے پاس باقی رہے ،جبکہ وہ حدیث رسول پاک (ص) سے نقل نہ ہوئی ہو. جس کی وجہ سے  لوگ اختلافات  کا شکار ہوجائیں(2)

--------------

(1):- مسند احمد بن حنبل، ج۳، ص۱۲،۱۳.

(2):- تقیید العلم، ص۳۵.

۲۳

ابوبکر نے ایک دفعہ کہا : جو چیز ( حدیث ) تم لوگ پیغمبر (ص) سے نقل کرتے ہو ، ان میں اختلاف کرتے ہو اور بعد میں آنے والے اس سے  بھی زیادہ اختلاف کا شکار ہوجائیں گے لہذا  ہرگز  رسول خدا (ص) سے حدیث نقل نہ کریں(1)

جواب:

     یہ بات صرف ابوبکر نے کہی ہے ، لیکن اہل سنت کے کسی اور عالم نے اس بات کا دفاع نہیں کیا ہے .ابوبکر کی یہ توجیہ درست نہیں کیونکہ اولاً : حدیث ؛ آیات  کے درمیان موجود ابہامات اور اختلافات کو دور کرنے کیلئے  ہے .ثانیاً : لوگوں کے درمیان موجود اختلافات کو ختم کرنے کیلئے ہے ثالثاً: احادیث کو لوگوں کے سامنے قرآن کوتوضیح دینے  کیلئےہے نہ قرآن کو نابود کرنے کیلئے

      قرآن اور حدیث میں  موجوداختلافات کو حل کرے نہ اصل حدیث کو مٹائے .

      جس طرح عثمان  نے قرآن کریم کے مختلف نسخوں کو جمع کیا اور ان میں سے ۵ نسخوں کو اصلی منابع قرار د یا اسی طرح احادیث کو بھی دستہ بندی کرتے

     خود اہل سنت اس بات کے قائل ہیں  کہ قرآن کے مقابلے میں  سنت منبع اصلی ہے ،تو اگر اسے ممنوع قرار دے دے تو کیا ہو گا؟.

--------------

(1):-  تذکرة الحفاظ ج۱، ص۵.

۲۴

حدیث ، قرآن کے ساتھ مخلوط ہوجاتی

جواب :قرآن اور حدیث کا مخلوط ہونے کی اصطلاح صحیح نہیں ہے یہ بات اعجاز قرآنی کے منافی ہے ، کیونکہ اگر ایسا ہو  تو حدیث قرآن کے برابر ہوجائے گی ، اور قرآن کریم کا سب سے بڑا معجزہ مبارزہ طلبی لغو ہوجائے گا.(1) اور اس زمانے میں قرآن کریم کو کاتبان وحی کے توسط سے  لکھا جارہا تھا ؛ تو مخلوط کیسے ہوجاتا؟!

بس  اصل وجہ  یہ تھی کہ فضائل اہل بیت (ع)ختم ہوجائیں جس کی خاطر لوگوں نے احادیث نقل اور بیان کرنے اور لکھنے پر پابندی لگا دی کیونکہ یہ لوگ چاہتے تھے کہ اہل بیت(ع) لوگوں کے درمیان  معرفی نہ ہونے پائے کیونکہ آئمہ کے سامنے اپنے آپ کو نابود سمجھتے تھے .کیونکہ ہر حدیث رسول(ص) میں کسی نہ کسی طرح اہل بیت کی فضیلت اور قدر ومنزلت بیان ہوچکی تھی جسے سن کر اہل بصیرت اور اہل انصاف سمجھ جاتے کہ وصایت اور خلافت کے حقدار وہی حضرات تھے اور جوبھی ان کی جگہ بطور خلیفہ مسند خلافت پر بیٹھے وہ غاصب تھے.اور سمجھ جاتے کہ اس کی زد میں  کون کون آتے ہیں؟!!

جمع آوری احادیث کےمراحل

یہ ممنوعیت بنی امیہ اور بنی مروان کے دور تک جاری رہی جب عبد العزیز کا دور آیا تو انہوں نے   ؁۱۰۱ میں یہ احساس کیا کہ اگر یہی صورت رہی تو علم اور علماء اور (احادیث پیغمبر) بالکل مفقود ہوجائیں گے(2)

--------------

(1):- محمد بن عجاج ، خطیب، السنة قبل التدوین، ص ۱۸۷.۱۸۹.

 (2):- محمود ابوریة ؛ اضواء علی السنة المحمدیہ ، ص۵۳،۵۴.

۲۵

 لہذا اس نے اولین بار احادیث رسول (ص)کو دوبارہ سے تدوین کرنے کا حکم دیا اور سب سے پہلا جس شخص نے تدوین شروع کی وہ ابن شہاب زہری ہے ، کہ اس نے ؁۱۵۰ یعنی ۵۰ سال بعد تدوین شروع کی  .ان کے بعد جن علماء نے تدوین حدیث کا کام شروع کیا ، ان میں سے بعض کانام درج ذیل ہیں:

زکریا بن ابی زائدہ، عبدالملک بن جریح، محمد بن اسحاق،عبدا للہ بن مبارک،لیث بن سعد،ابن ابی ذئب، سفیان بن الثوری، ...

1.  تدوین: ہر  وہ حدیث جو پیغمبر اسلام (ص)سے نقل ہوئی ہے

2.  مصنفات فقہی کتابوں کے ابواب کے مطابق تدوین کیا گیا ہے جیسے مصنف ابوحنیفہ، ابن ابی شیبہ .

3.  مسانید : مسند نویسی  ایک قدم آگے ہے جہاں سنی کی بررسی اور جمع آوری کیا جاتا ہے اور وہ صحابیوں کے اعتبار سے ترتیب دیا گیا ہے : جیسے ابوہریرہ نے کیا کہا ؟ اس کی تمام باتوں اور اقوال کو ایک ساتھ جمع کیا ہے احمد بن حنبل نےکیا کہا ہے ؟ ان کے سارے اقوال کو یک ساتھ لایا گیا ہے اس طرح ۱۳۰ مسانید لکھے جاچکے ہیں ان میں سے ۱۰ بہت ہی معتبر ہیں

مسند ابی شیبہ

مسانید اربعہ احمد بن حنبل یہ باقی مسانید میں سے چیدہ چیدہ اہم باتوں کو جمع کیا ہے.

صحاح ستہ : اس مرحلے میں سند اور راویاں کے سندوں کی تحلیل کی گئی ہے .صحیح بخاری ؁۲۵۶، مسلم؁۲۶۱، سنن ابی داود؁۲۷۵، سنن ابن ماجہ ۲۷۳؁، ترمزی۲۷۹؁، نسائی۳۰۲؁

۲۶

صحاح اور سنن میں فرق

صحاح میں سارے مباحث ( سیاسی، اخلاقی ، اعتقادی، ) سےبحث کی جاتی ہے لیکن

سنن میں فقط فقہی مباحث کو زیر بحث لایاجاتا ہے.

موطا ابن مالک جو علمیت کے عظیم درجے پر فائز ہے وہ ۷۰ ہزار احادیث میں سے صرف ۷۰۰ حدیثیں معتبر جانتا ہے اور اسے پیغمبر(ص) کی طرف نسبت دیتا  ہے .

یہ سات اہل سنت کے جوامع اولیہ شمار ہوتے ہیں

مصنف: یہ فقہی ابواب کے مطابق تدوین ہوا ہے ؛ جیسے نماز، روزہ ، زکواة ، ....

گام بعدی: اہل سنت کے درمیان ایک انقلاب آیا اور ان احادیث کی پاکسازی اور نقد و بررسی کرنے لگا.

حدیث کی کچھ اصطلاحات

غریب الحدیث : وہ کلمات جو قابل فہم نہیں ، جیسے ضرب المثل ،

مختلف الحدیث : ایسے احادیث کے بارے میں بحث ہوتی ہے ، ظاہراً دو حدیثیں آپس میں تناقض رکھتی ہیں ، اگرچہ درحقیقت قابل جمع ہیں

ناسخ و منسوخ: جس طرح قرآن مجید میں آیات ایک دوسرے کا ناسخ و منسوخ بنتی ہے اسی طرح احادیث بھی ایک دوسرے کا ناسخ و منسوخ بنتی ہیں .ان سے بحث کرتےہیں.

۲۷

تیسری فصل:مسلمانوں میں اختلافات کے اسباب

مسلمانوں کی گمراہی کا سبب  کون؟

 مسجد نبوی میں ایک شیعہ عالم دین دعاؤں میں مصروف تھا، اتنے میں ایک سلفی مذہب کا (وہابی) آیا اور اہانت آمیز لہجے میں کہا: تم سب گمراہ ہو جس کے ذمہ دار تمہارے علماء خصوصاً شیخ کلینی اور مجلسی ہیں.

شیعہ عالم: وہ لوگ خدا کی رحمت سے  دور ہوں جو مسلمانوں کی گمراہی اور ضلالت کا باعث بنے پھر : کیا تو جاننا چاہتا ہے کہ کون گمراہی کا سبب بنا اور اس سے دوری اختیار کرے؟!

وہابی :کیوں نہیں، میں حاضر ہوں شیعہ: صحیح بخاری کو مانتے ہو؟

سنی: ہم قرآن کے بعد معتبر ترین کتاب صحیح بخاری کو مانتے ہیں اور اس کی تمام روایات معتبر اور صحیح ہیں.

شیعہ عالم :صحیح بخاری میں  سات روایات موجود ہیں جن میں پیغمبر اسلام کا آخری لمحات میں قرطاس و قلم مانگنا تاکہ امّت گمراہی سے بچے تو بعض لوگوں نے جو ان کے  ارد گرد جمع تھے انکار کیا اور مانع بنے اور رسول غصے میں آکر قوموا عنّی یعنی یہاں سے دفع ہوجاؤ کہہ کر نکال دئے گئے. کیا تمہیں معلوم ہے وہ کون تھے؟ اگر معلوم ہوجائے تو کیا اس سے  بیزاری کا اظائر کروگے؟ اس وقت وہ خاموش ہوگیا .

 شیعہ عالم نے کہا: آپ  صحیح بخاری کا مطالعہ کریں تاکہ تم پر واضح ہوجائے  کہ اختلاف اور گمراہی کامنشا شیخ کلینیؓ ہے یا دوسرے شیعہ علماء  یا وہ شخص ہے جس کی محبت کا تم لوگ دم بھرتے ہو؟!

 اس نے کہا: ان لوگوں کے باہر نکال دینے کے بعد تو رسول اللہ وہ خط لکھ سکتے تھے کیوں نہیں لکھے؟

شیعہ عالم: جب عمر نے شبہہ کی بنیاد ڈالی تواگر پیغمبر  لکھ بی  دیتے تو یہ لوگ کہہ دیتے کہ اس خط کی اہمیت نہیں ، کیونکہ رسول اللہنے حالت غنودگی  یعنی جب عقل زائل ہوچکی تھی ،میں لکھے ہیں .اور یہ بھی ممکن تھا کہ وہ اسے پھاڑ دیتے.

۲۸

مسلمانوں میں اختلافات پیدا کرنے  والے کون؟

شیعہ : تم اہل سنت والے ہیں  رافضی کہتے ہو اور گمراہ سمجھتے ہو لیکن کیا تم نے اپنے بزرگوں سے کبھی سوال کیا ہے کہ گمراہی اور اختلاف کے بیج کس نے بوئے ہیں؟ اور کس نے رسول کو نجات نامہ لکھنے نہ دیا؟ ایسے شخص سے بیزاری کرنے کی بجائے تم لوگ اس کی محبت میں گرفتار ہوگئے ہو؟!

وہابی: ایسا نہیں خدا اس پر لعنت کرے جو مسلمانوں میں اختلاف کا سبب بنا .

 شیعہ: آمین یا رب العالمین. تم صحیح بخاری کا مطالعہ کرو(1) کہ کون سبب بنا کہ رسول اللہ خط لکھ نہ سکے ؟ اور ابن عباس نے کیوں گریہ کیا ؟

وہابی :جب اس بات پر متوجہ ہوا تو کہنے لگا کہ بہر حال جو کچھ  بھی ہوا  اب تو تمام مسلمانوں کو قرآن  اور سنت پر عمل کرنا چاہئے جو ہمارے اختیار میں ہے.

شیعہ: ہم شیعیان علی (ع)بھی یہی کہتے ہیں اور معتقد ہیں کی قرآن اور سنت پر عمل کریں جو آئمہ طاہرین  کے توسط سے ہم تک پہنچی ہے. لیکن تمھاری یہ بات تو:

اولاً عمر کی بات کے خلاف ہے یعنی حسبنا کتاب اللہ کا معنی  یہی ہے کہ ہمیں رسول کی لکھائی کی کوئی ضرورت نہیں.

ثانیاً اگر عمر کی بات ٹھیک تھی اور خدا کی کتاب کافی ہوتی تو اس وقت صحابہ کے درمیان اختلاف کیوں پیدا ہوئے؟

ثالثاً کیوں مسلمانوں بلکہ خود اصحاب ایک دوسرے سے لڑنے لگے؟ً کیا علی (ع)اور طلحہ و زبیر  اور معاویہ اصحاب رسول میں سے نہیں تھے؟ کیا عائشہ زوجہ پیغمبر نہیں تھی؟ کیا رسول   قرآن اپنے ساتھ لیکر گئے؟ پس اگر قرآن کافی ہے سنت کی ضرورت نہیں تو اپنے آپ کو سنّی کیوں کہتے ہو؟

--------------

(1):-  صحیح بخاری، ج۱،ص۳۳     ،ابوعبداللہ الحاکم نیشاپوری، معرفة علوم الحدیث ، ص۱۰ باب قول مریض قوموا عنّی.

۲۹

وہابی: بہر حال جو ہوا سو ہوا فی الحال ہمیں کسی صدر اسلام کے مسلمانوں کو برا بھلا نہیں کانب چاہئے کیونکہ وہ کلمہ گو تھے.

 شیعہ: اگر کلمہ گو کیلئے بدگوئی اور برا بھلا کہنا جائز نہیں ہے تو چھوٹی چھوٹی چیزوں پر تم لوگ شیعوں کو کیوں برابھلا کہتے ہو. اور کفر کے فتوے لگاتے ہو؟صرف اس بات پر کہ اپنے فقہ کے مطابق مٹی (سجدہ گاہ) پر سجدہ جائز سمجھتے  ہیں تو انہیں تم مشرک کہتے ہو؟ اور ایرانیوں کو مجوسی کہتے ہو؟!

وہابی: یہ خاص گروہ کیساتھ مختص ہے جن سے ہم بیزار ہیں.

شیعہ: با لآ خر تم لوگ شیعوں کو گمراہ سمجھتے ہو. خدا اس پر لعنت کرے جو مسلمانوں کی گمراہی کا سبب بنا خواہ ان کے ہم پیروکار ہوں یا تم.

وہابی جب  لاجواب ہوگیا تو کہنے لگا : کچھ بھی  ہو، ایرانی پہلے مجوسی تھے اس بات سے تمہیں ناراض نہیں ہونا چاہئے.

شیعہ: کچھ بھی ہو تم عرب  بھی بت پرست اور مشرک تھے کیا تمہیں بتادوں کہ قرآن میں ہم ایرانیوں کی مذمت میں آیت نازل ہوئی ہے یا تم عرب والوں کی؟

وہابی :کچھ فکر کرنے کے بعد کہا: ہمیں معلوم نہیں .

شیعہ: لیکن میں جانتا ہوں کہ عرب کی مذمت میں کتنی آیتیں نازل ہوئی ہیں:

1. قَالَتِ الْأَعْرَابُ ءَامَنَّا  قُل لَّمْ تُؤْمِنُواْ وَ لَاكِن قُولُواْ أَسْلَمْنَا وَ لَمَّا يَدْخُلِ الْایمَانُ فىِ قُلُوبِكُمْ  وَ إِن تُطِیعُواْ الل ه وَ رَسُولَهُ لَا يَلِتْکمُ مِّنْ أَعْمَالِكُمْ شَيًْا  إِنَّ الل ه غَفُورٌ رَّحِیمٌ (1) یہ بدوعرب کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ تم ایمان نہیں لائے بلکہ یہ کہو کہ اسلام لائے ہیں کہ ابھی ایمان تمہارے دلوں میں داخل نہیں ہوا ہے اور اگر تم اللہ اور رسول کی اطاعت کرو گے تو وہ تمہارے اعمال میں سے کچھ بھی کم نہیں کرے گا کہ وہ بڑا غفور اور رحیم ہے

--------------

(1):-  حجرات14.

۳۰

2.الْأَعْرَابُ أَشَدُّ كُفْرًا وَ نِفَاقًا وَ أَجْدَرُ أَلَّا يَعْلَمُواْ حُدُودَ مَا أَنزَلَ الل ه عَلىَ‏ رَسُولِهِ  وَ الل ه عَلِیمٌ حَكِیمٌ وَ مِنَ الْأَعْرَابِ مَن يَتَّخِذُ مَا يُنفِقُ مَغْرَمًا وَ يَترََبَّصُ بِکمُ‏ُ الدَّوَائرَ  عَلَيْهِمْ دَائرَةُ السَّوْءِ  وَ الل ه سَمِیعٌ عَلِیمٌ (1)

یہ بادیہ نشین بدو کفر و نفاق میں انتہائی سخت ہیں اور اس قابل ہی نہیں کہ اللہ نے اپنے رسول پر جو کچھ نازل کیا ہے ان کی حدود کو سمجھ سکیں اور اللہ بڑا دانا، حکمت والا ہے اور ان بدوؤں میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں کہ جو کچھ راہ خدا میں خرچ کرتے ہیں اسے تاوان سمجھتے ہیں اور اس انتظار میں رہتے ہیں کہ تم پر گردش ایام آئے، بری گردش خود ان پر آئے اور اللہ خوب سننے والا، جاننے والا ہے .

وہابی: یہ آیتیں تو عرب بادیہ نشینوں کی مذمت میں نازل ہوئی ہیں.

شیعہ : ٹھیک ہے اسے قبول کرتا ہوں لیکن اس آیت کا کیا کریں گے :وَ مِمَّنْ حَوْلَکمُ مِّنَ الْأَعْرَابِ مُنَافِقُونَ  وَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِینَةِ  مَرَدُواْ عَلىَ النِّفَاقِ لَا تَعْلَمُهُمْ  نحَْنُ نَعْلَمُهُمْ  سَنُعَذِّبهُُم مَّرَّتَینْ‏ِ ثمُ‏َّ يُرَدُّونَ إِلىَ‏ عَذَابٍ عَظِیمٍ .(2) اور تمہارے گرد و پیش کے بدوؤں میں اور خود اہل مدینہ میں بھی ایسے منافقین ہیں جو منافقت پر اڑے ہوئے ہیں، آپ انہیں نہیں جانتے (لیکن) ہم انہیں جانتے ہیں، عنقریب ہم انہیں دوہرا عذاب دیں گے پھر وہ بڑے عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے.

 اور مہاجرین و انصار میں سے سبقت کرنے والے اور جن لوگوں نے نیکی میں ان کا اتباع کیا ہے ان سب سے خدا راضی ہوگیا ہے اور یہ سب خدا سے راضی ہیں اور خدا نے ان کے لئے وہ باغات مہیا کئے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں اور یہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں اور یہی بہت بڑی کامیابی ہے

--------------

(1):-  توبہ ۹۷،۹۸.

(2):- توبہ 101.

۳۱

جب یہ آیت  پڑھی تو سخت ناراض ہوگئے. اور کہنے لگے ان آیات کو سمجھنے کیلئے ظاہر آیات کی بجائے تفسیر کی طرف رجوع کرنا چاہئے

شیعہ: تم بھی شیعوں کے بعض اعمال کے ظاہر کو دیکھ کر فوراً کفر کا فتوی کیوں لگاتے ہو؟ کیوں اپنے مدارس میں شیعوں کے خلاف جوانوں کو تعلیم دیتے ہو؟ آخر ہم سے ان اعمال کی وجوہات اور ادلہ کے بارے میں کیوں دریافت نہیں کرتے ہو؟ اب ان کے پاس کوئی جواب نہ تھا. اور جو آیا ت عرب میں سے خواہ بادیہ نشین ہوں یا شہری ، ہر صورت  میں عرب تو ہے، اور جو آیا ت منافقین و کفار و مشرکین کی مذمت میں نازل ہوئیں سب عرب والے تو تھے. سورۂ منافقون تو یقیناً مدینہ کے منافقین کی مذمت میں نازل ہوا ہے.لیکن ہم ایرانیوں کی مذمت میں نہیں بلکہ ہماری تعریف  و مدح میں آیت نازل ہوئی ہے: 

صحیح مسلم میں دیکھ لو: جب سورۂ جمعہ نازل ہوا، رسول اللہ (ص)نے آیہوَ آخَرینَ مِنْهُمْ لَمَّا يَلْحَقُوا بِهِمْ وَ هُوَ الْعَزیزُ الْحَکیمُ (1) کی تلاوت کی تو یک شخص نے کہا: یا رسول اللہ (ص)آیت میں آخرین سے مراد کون لوگ  ہیں؟ آپ نے جواب نہیں دیا پھر سوال کیا، پھر جواب نہیں دیا ،پھر سوال کیا توفرمایا: کیا سلمان فارسی حاضر ہے؟ پھر اپنے دست مبارک کو سلمان پر رکھ کر فرمایا : اگر ایمان ثریا پر ہی کیوں نہ ہو یہ لوگ اسے حاصل کرکے رہیں گے.فوضع النبی یده علی سلمان ثم قال: لوکان الایمان عند الثریا لنا له رجال من هولاء . (2)   ابو ہریرہ نے روایت کی ہے رسول اللہ نے فرمایا: لو کان الدین عند الثریا لذہب بہ رجل من فارس حتی یتناولہ.(3)

 کیا اسے مانتے ہو؟  کہا ہاں یہ قول صحیح ہے.

--------------

(1):- جمعہ ۳.

(2):- صحیح مسلم، کتاب فضل صحابہ،ح 2546.

(3):- ہمان، ح254 7.

۳۲

شیعہ: پس ایرانی نہ صرف مورد مذمت  نہیں ٹھہرا بلکہ خدا و رسول کی طرفسے ان کی تعریف اور مدح ہوئی ہے. پس کیوں تم لوگ ایرانیوں پر کفر کی تہمت لگاتے ہو؟

وہابی نےکہا: حقیقت میں ساری ذمہ داری ہمارے علماء پر عائد ہوتی ہے کہ وہ لوگ ہمیں یوں بیان کرتے ہیں کہ شیعوں کا ہر کام بدعت اور گمراہی پر مبنی ہوتا ہے. اس میں ہمارا کوئی قصور نہیں. پھر خدا حافظی کر کے چلے گئے.

یامحمد یا علی کہنا شرک؟!!

سوال : جب شیعیان یا رسول اللہ، یا علی (ع)،... کہتے ہیں؛ تو ابن تیمیہ کے ماننے والے کہتے ہیں کہ مردے کو اس طرح آواز دینا شرک ہے. پس صرف یا اللہ کہہ سکتا ہے.

جواب:

اسلام کا معیار کلمہ ٔ شہادتیں ہے. جو بھی زبان پریہ  کلمہ جاری کرے اس کی جان، مال ،آبرو اور ناموس محترم ہیں. ان باتوں کی وجہ سے دائرۂ اسلام سے خارج  نہیں ہوتا. صحیح بخاری میں ہے :قال رسول الله :امرت ان اقاتل الناس حتی یقولوا: لااله الا الله.فمن قال لا اله الا الله عصم منی ماله و نفسه الا بحقه و حسابه علی الله .(1)

--------------

(1):-  صحیح بخاری ح 6924.

۳۳

رسول اللہ(ص) نے جنگ بدر کے دن 24 مقتولین کو ایک جگہ دفن کرنے کے تین دن بعد اپنے اصحاب کے ساتھ تشریف لائے اور اس گڑھے کے روبرو کھڑے ہو کر صدا دی: یا فلان ابن فلان ویا فلان ابن فلان ایسرّکم انکم اطعتم الله و رسوله؟ فانّا قد وددنا ما وعدنا ربنا حقاً فهل وجدتم ما وعد ربّکم حقاً قال فقال عمر : یا رسول الله! ما تکلم من اجساد لا ارواح لها؟ فقال رسول الله : والذی نفس محمد بیده ما انتم باسمع لما اقول منهم. (1)

یا رسول اللہ! کیا بے روح اجساد کے ساتھ باتیں کرتے ہو؟ آپ نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضۂ قدرت میں محمد کی جان ہے ، تم ان سے زیادہ میری باتوں کو نہیں سن سکتے یعنی جس طرح زندہ لوگ سنتے ہیں اسی طرح مردہ لوگ بھی سنتے ہیں.

اسی طرح آپ نے اہل قبور کی زیارت کرتے ہوئے اموات کو خطاب کرکے فرمایا:

السلام علیکم یا اهل القبور یغفر الله لنا ولکم انتم سلفنا ونحن بالاثر(2)

عبد اللہ بن عمر نے رسول خدا ، ابوبکر اور عمو کی زیارت کرتے ہوئے کہا:

السلام علیک یا رسول الله!السلام علیک یا ابابکر السلام علیک یا ابتاه.(3)

اسی طرح تمام مسلمانان عالم تشھد میں کہتے ہیں:السلام علیک ایهاالنبی ورحمةالله و...

ان تمام بیانات کی روشنی میں یا رسول اللہ کہنا ، یا علی، یا حسین ، یا فاطمہ کہنا، پیغمبر (ص)  کا اہل قبور کو آواز دینا عبد اللہ بن عمر کا السلام علیک یا رسول اللہ، یا ابتاہ،یا ابابکر کہنا، شرک ہوا اور یہ لوگ مشرک.!حتی  کہ سب مسلمان جو نماز میں السلام علیک ایہا النبی ورحمة اللہ.. کہتے ہیں ، مشرک ہوگئے.

--------------

(1):- صحیح بخاری،باب قتل ابی جھل،ح39 76.   

(2):- القحطانی، صلوة المؤمن ،ح 39 76.

(3):- مجموع فتاوی بن باز، کتاب الحج والعمرہ، ج9، ص289.

۳۴

اشکال:

مشرکین اور بت پرست بھی یہی کہتے ہیں:وَ الَّذِینَ اتخََّذُواْ مِن دُونِهِ أَوْلِيَاءَ مَا نَعْبُدُهُمْ إِلَّا لِيُقَرِّبُونَا إِلىَ الل ه زُلْفَی (1)   اور جن لوگوں نے اس کے علاوہ سرپرست بنائے ہیں یہ کہہ کر کہ ہم ان کی پرستش صرف اس لئے کرتے ہیں کہ یہ ہمیں اللہ سے قریب کردیں گے؛ اور شیعہ بھی آئمہ کو قرب الہی کیلئے واسطہ قرار دیتے ہیں.  

جواب:

اس اشکال کا جواب اسی آیة میں موجود ہے. شیعوں اور بت پرستوں میں فرق یہ ہے کہ بت پرست کہتے ہیں کہ ہم بتوں کی پوجھا اس لئے کرتے ہیں کہ خدا سے نزدیک ہوجائے یعنی خود اقرار کرتے ہیں کہ ہم بتوں کی پرستش کرتے ہیں. لیکن شیعہ کبھی بھی اہل بیت کی پرستش  کو جائز نہیں سمجھتے اور کبھی بھی آئمہ کیلئے سجدہ نہیں کرتے اور بغیر قصد قربۃً  الی اللہ کوئی عبادت ، نذر ، نیاز و... جائز نہیں سمجھتے. اگر نذر امام حسین ، عباس، امام رضا(ع) کرتے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ اس نذر کا ثواب ان ہستیوں کیلئے ہدیہ کرنا ہے لیکن اصل نذر خدا کیلئے ہے. اور کہتے ہیں :

قُلْ إِنَّ صَلاتی‏ وَ نُسُکی‏ وَ مَحْیايَ وَ مَماتی‏ لِلَّهِ رَبِّ الْعالَمینَ (2)

کہہ دیجئے کہ میری نماز ,میری عبادتیں ,میری زندگی ,میری موت سب اللہ کے لئے ہے جو عالمین کا پالنے والا ہے دعائے کمیل میں کہتے ہیں:الهی و ربی من لی غیرک اسئله کشف ضرّی والنظر فی امری .

آیہ شریفہ :أَمَّن یجُِیبُ الْمُضْطَرَّ إِذَا دَعَاهُ وَ يَكْشِفُ السُّوءَ وَ يَجْعَلُكُمْ خُلَفَاءَ الْأَرْضِ  أَ ءِلَهٌ مَّعَ الل ه   قَلِیلًا مَّا تَذَكَّرُون‏. (3)

--------------

(1):- زمر، ۳.

(2):- انعام،۱۶۲.

(3):- نمل62.

۳۵

 بھلا وہ کون ہے جو مضطر کی فریاد کو سنتا ہے جب وہ اس کو آواز دیتا ہے اور اس کی مصیبت کو دور کردیتا ہے اور تم لوگوں کو زمین کا وارث بناتا ہے کیا خدا کے ساتھ کوئی اور خدا ہے - نہیں - بلکہ یہ لوگ بہت کم نصیحت حاصل کرتے ہیں .

صحابہ کون؟

یہ ایک مہم نکتہ ہے کہ صحابہ کا مفہوم کیا ہے ؟ اس بارے میں اہل سنت کے ہاں مختلف نظریات موجود ہیں جن میں سے کچھ  یہ ہیں:

۱.رسول اللہ کو صرف ایک بار دیکھا ہو

کچھ نے کہا کہ ہر وہ مسلمان جس نے رسول اللہ (ص) کو اپنی زندگی میں دیکھا ہو. یہ بخاری کی تعبیر ہے :من صحب رسول اللہ او رآہ من المسلمین فہو من اصحابہ!

احمد بن حنبل معروف عالم اہل سنّت نے بھی یہی کہا :اصحاب رسول الله کلّ من صحبه شهراً او یوماً او ساعة او رآه؛ اصحاب رسول خدا (ص) ہر وہ شخص ہے جس نے ایک مہینہ یا ایک دن یا ایک گھنٹہ آپ کو دیکھا ہو یا ساتھ رہا ہو .

۲.ایک مدت تک آپ کے ساتھ رہا ہو

 قاضی ابوبکر محمّد بن الطیّب کہتا ہے عرف میں صحابی ان کو کہا جاتا ہے کہ جو : ایک مدت تک آپ کے ساتھ رہا ہو.

۳.ایک سال آپ کے ساتھ رہا ہو

 سعید بن المسیّب: صحابی پیغمبر (ص)صرف وہی لوگ ہیں جو کم از کم ایک یا دوسال ساتھ رہے ہوں اور ایک یا دو غزوہ میں رسول خدا (ص) کے ساتھ جنگ میں شریک ہوں.(1)

--------------

(1):-  تفسیر قرطبی، جلد 8، صفحہ 237.

۳۶

اور ان تعریفوں میں سے اکثر اہل سنت نے وسیع معنا کو لیا ہے.یعنی اگرایک مہینہ یا ایک گھنٹہ بھی رسول کی خدمت میں رہے ہوں اس صور ت میں یہ اشکال پید اہوتا ہے کہ اہل سنت کے کہنے کے مطابق یہ سب عادل ہیں اور ان کا ہر قول و فعل ہمارے لئے حجت ہے اور ان پر اشکال کرنے والا زندیق ہے !!! لیکن ان کا کردار دیکھیں تو جیسا کہ بیان کرچکا بڑے بڑے جرم کے مرتکب ہوئے ہیں تو ہمارے لئے کیسے یہ لوگ عملی نمونہ بن سکتے ہیں؟!!

شیعہ کیوں صحابہ کومعیار حق نہیں مانتے  ؟

جواب: شیعہ سارے اصحاب کو ملعون نہیں مانتے ، بلکہ ایک مخصوص گروہ کو جو ثقیفہ میں جمع ہوکر خلافت کو علی(ع) سے دور رکھنے کا سبب بنے.کیونکہ خلافت کو علی کی ضرورت تھی نہ علی کو خلافت کی ، یہ طبیعی بات  ہے کہ جنگ میں کہیں بھی حلوا اور پلاؤ تقسیم نہیں ہوتا ، بلکہ تلوار ، نیزے  ،گولیوں  اور بموں ، کے ذریعے سے اس کا استقبال کیا جاتا ہے .

 قرآن کریم نے ان لوگوں پر لعن  بھیجی ہے کہ جو اللہ اور  رسول  کو اذیت دے  اور ان  کی نافرمانی کرے ، نہ صرف لعن بھیجی ہے بلکہ قیامت کے دن شدید عذاب کا  بھی وعدہ کیا ہے:إِنَّ الَّذِینَ يُؤْذُونَ الل ه وَ رَسُولَهُ لَعَنَهُمُ الل ه فِی الدُّنْیا وَ الْآخِرَةِ وَ أَعَدَّ لَهُمْ عَذاباً مُهِیناً». (1)

یقیناً جو لوگ خدا اور اس کے رسول کو ستاتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت میں خدا کی لعنت ہے اور خدا نے ان کے لئے رسوا کرنے والاعذاب مہیاّ کر رکھا ہے.

اور تاریخ میں   ثبت ہوچکا ہےکہ صحابہ نے کئی دفعہ رسول کی نافرمانی کرکے ان کے دل دکھائے ہیں، جیسے پیغمبر (ص) کے حکم کرنے کے باوجود جیش اسامہ میں شرکت نہ کرنا، آپ(ص) کے آخری ایام میں قرطاس وقلم مانگنا اور دینے  سےصحابہ کا انکار کرنا و.

--------------

(1):-  الاحزاب ۵۷.

۳۷

سعد بن عبادہ نے علی ؑسے کہا : ابوبکر اب بوڑھا ہوچکا ہے ، اسے چند سال حکومت کرنے دیں پھر آپ حکومت کریں.یعنی انہوں نے اس خلافت کو  لوگوں کی مرضی اور  اختیار ی  منصب سمجھ رکھا تھا جبکہ یہ ایک الٰہی منصب تھا  جسے اللہ تعالیٰ اپنی مرضی سے انتخاب کیا تھا.

لعن بر صحابہ کہاں تک جائز ہے؟

اس سوال کا جواب واضح کرنے کیلئے ہم ایک مناظرہ کو نقل کرتے ہیں:

شیعہ : میں مسجد نبوی میں مفاتیح الجنان کھول کر دعا پڑھ رہا تھا اتنے میں ایک وھابی آیا جو مفاتیح سے آشنا تھا فوراً زیارت عاشورا نکالی اور کہا: یہ اول و دوم و سوم  پر لعن کیا گیا ہے ، ان سے کون لوگ مراد ہیں؟

شیعہ: کیا ہر وہ شخص جن پر لعن کرتے ہیں ان کا پہچاننا ضروری ہے؟

وہابی: انسان جس کو نہیں جانتا کیسے اس پر لعن کرتا ہے؟

شیعہ: ہم سارے مسلمان  پانچ وقت کی نماز میں کئی مرتبہ غیر المغضوب علیہم ولا الضالین پڑہتے ہیں ، کیا انہیں ہم جانتے ہیں؟

وہابی: کچھ فکر کرنے کے بعد ،نہیں.

شیعہ : جن کو نہیں جانتے ہو کس طرح خدا سے دعا کرتے ہو کہ ان میں سے نہ ہو؟

وہابی: انہیں جانے یا نہ جانے ہمیں خدا کا حکم ہے کہ یہ آیت پڑھا کرے.

شیعہ: یہی حکم زیارت عاشورا میں بھی ہے کہ ان کو جانے یا نہ جانے ان پر لعن کیا کرے.

وہابی: اس زیارت میں معاویہ پر بھی لعن کی گئی ہے اسے تو جانتے ہو کہ وہ صحابی رسول اور خلفائے راشدین میں سے  ہے  جنہیں رسول خدا نے بھشت کی بشارت دی ہے. اور  صحابی رسول پر لعن کرنا گناہ  اور حرام ہے  اور شرک و کفر سے بھی بد تر ہے، اسلئے لعن کرنے والوں کو سزا ملنی چاہئے.

۳۸

شیعہ : اصحاب اور خلیفۂ رسول کے ساتھ جنگ کرنا لعن کرنے سے زیادہ بڑا گناہ  ہے. اگر معاویہ کو موقع ملتا تو علی ابن ابی طالب(ع) کو شہید کرتا.جس طرح اس کے بیٹے یزید نے حسین ابن علی (ع) کو شہید کیا.

اولاً شیعہ کبھی بھی اہل بہشت پر لعن نہیں کرتے.

ثانیاً  علی ابن ابی طالب(ع)  بھی خلفائے راشدین میں سے  تھے. اور معاویہ نے ان کے ساتھ جنگ کی اور جو بھی علی  پر لعن نہیں کرتا تھا اسے سزا دیتا تھا. نماز جمعہ کے بعد ہزار مرتبہ لعن کرنا واجب قرار دیا تھا. تاریخ گواہ ہے کہ ایک دفعہ ایک شامی  علی پر لعن کرنا بھول گیا تو اس کے کفارے میں اس نے ایک مسجد تعمیر کرائی. پس بقول ترعے علی پر لعن کرنے کی وجہ سے معاویہ کافر ہوگیا؛  اور ہم کافر پر لعنت کرتے ہیں.

وہابی: معاویہ نے کب علی پر لعن کیا؟

شیعہ: کیا تم صحیح مسلم کو مانتے ہو؟ جس میں لکھا ہے:امر معاویةبن ابی سفیان سعداً  فقال : ما منعک ان تسبّ ابا تراب؟ فقال امّا ما ذکرت ثلاثاً قالهن له رسول الله فلن اسبه لان تکون لی واحدة منهن احبّ الیّمن حمر النعم.سمعت رسول الله یقول له خلّفه فی بعح مغازیه فقال له علیّ : یا رسول الله خلفتنی مع النساء و الصبیان ؟ فقال له رسول الله: اما ترضی ان تکون منّی بمنزلةهارون من موسیٰ الا انه لا نبوّة بعدی. و سمعته یوم خیبر : لاعطینّ الرایة رجلاً یحب الله و رسوله و یحبه الله و رسوله. و قال : فتطاولنا لها: فقال : ادعوا علیاً فاتی به ارمد فبصق فی عینه و دفع الرایة الیه ، ففتح الله علیه.ولما نزلت هذه الآیة : فقل تعالوا ندع ابنائنا و ابنائکم، دعارسول الله علیا و فاطمة و حسنا و حسینا فقال:اللهم هولاء اهلی .(1)

--------------

(1):-  صحیح مسلم، باب من فضائل علی ابن ابیطالب،ح2404.

۳۹

یعنی معاویہ نے سعد کو حکم دیا کہ علی پر لعن کرے سعد نے کہا میں علی پر لعن نہیں کروں گا،کیونکہ ان تین خصوصیات میں سے ایک بھی اگر میرے لئے رسول اللہ (ص)نے فرمایا ہوتا جو علی کیلئے بیان کیا ہے تو اس کی قیمت میرے نزدیک سرخ رنگ کے اونٹ کی قیمت سے زیادہ تھی:

1. رسول اللہ(ص)  جب جنگ کیلئے عازم سفر تھے تو علی کو اپنا  جانشین معین کیا تو علی نے کہا: یا رسول اللہ !کیا مجھے بچوں اور عورتوں کے پاس چھوڑجائیں گے؟تو فرمایا: کیا تم خوش نہیں ہونگے کہ تیری نسبت مجھ سے وہی ہے جو ہارون کو موسیٰ سے تھی؟ فرق صرف اتنا ہے کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا.

2. میں نے رسول خدا (ص)کو خیبر میں سنا کہ آپ فرما رہے تھے: کل پرچم اس شخص کو دونگا  جو کرار غیر فرار ہوگا جسے خدا و رسول دوست رکھتے ہیں اور وہ خدا و رسول کو دوست رکھتا ہے. دوسرے دن ہر کوئی اپنی گردنوں کو اونچی کر رہے تھے کہ شاید مجھے آواز دے ، لیکن رسول اللہ(ص) نے کہا: علی کو میرے نزدیک بلاؤ علی کو لایا درحالیکہ ان کی آنکھوں میں شدید درد تھی. اپنا  لعاب دہان علی کی آنکھوں میں ڈال کر نشان انہیں دیدیا اور خدا نے انہیں فتح و نصرت عطا کی.

3. جب آیة مبارکہقل تعالوا ندع ابنائنا و ابنائکم...وانفسنا و انفسکم نازل ہوئی تو رسول اللہ (ص)نے علی وفاطمہ و حسن و حسین کو طلب کیا اور کہا:اللهم هولاء اهل بیتی .تو تو ہی بتا کہ ایسی ذات پر میں کیسے لعن و طعن کروں ؟! اگر میں ایسا کروں تو اللہ اور رسول کی لعنت مجھ پر پڑے گی.

پس معاویہ اہل سنت کے کہنے کے مطابق فاسق اور زندیق ہے  کیونکہ اس نے صحابی رسول علی ابن ابیطالب پر لعن کیا اور ہم اگر معاویہ پر لعن کرتے ہیں تو صحابہ پر نہیں زندیق پر لعن کرتے ہیں.

بعض اصحاب منافق!!

سؤال : کیا یہ صحیح ہے کہ بعض اصحاب پیغمبر منافقین میں سے تھے اور ہرگز جنت میں نہیں جائیں گے ؟

 جواب: ہاں ،صحیح مسلم میں پیغمبر اکرم(ص) سے روایت نقل کی ہے کہ آپ نے فرمایا میرے اصحاب میں بارہ منافقین ہیں

۴۰