دین حق مذہبِ اہلِ بیت(ع)

دین حق مذہبِ اہلِ بیت(ع)0%

دین حق مذہبِ اہلِ بیت(ع) مؤلف:
زمرہ جات: مناظرے
صفحے: 639

دین حق مذہبِ اہلِ بیت(ع)

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: علامہ سید شرف الدین عاملی(رح)
زمرہ جات: صفحے: 639
مشاہدے: 242347
ڈاؤنلوڈ: 5160

تبصرے:

دین حق مذہبِ اہلِ بیت(ع)
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 639 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 242347 / ڈاؤنلوڈ: 5160
سائز سائز سائز
دین حق مذہبِ اہلِ بیت(ع)

دین حق مذہبِ اہلِ بیت(ع)

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

 توحید کے متعلق ایک طرف ان کا وہ کلام جو حلول سے خدا کو ببانگ دہل پاک و پاکیزہ اور جاہلوں کی باتوں سے بلند و برتر ظاہر کرے دوسری طرف امامت اور امیرالمومنین(ع) کے وصی پیغمبر(ص) ہونے کے متعلق ان کے وہ خیالات جس سے واضح طور پر معلوم ہو کہ رسول(ص) علی(ع) سے افضل تھے اور علی(ع) کی امت و رعیت میں سے ایک فرد تھے اور خدا کے ان بندوں میں سے ایک تھے جن پر ظلم و جبر دکیا گیا۔ جو اپنے مخلوق کی حفاظت سے عاجز رہے۔ بیم وہراس کے مارے دشمن کے آگے جھکنے پر مجبور ہوئے اور جن کا نہ کوئی معین تھا نہ ناصر ۔ ان دونوں باتوں کے بعد پھر ی اتہام رکھنا کہ ہشام علی(ع) کی خدائی کے قائل تھے کہاں تک قابل توجہ ہے۔

کہاں تو علامہ شہرستانی خود گواہی دیں کہ ہشام اصول مذہب میں بڑے گہرے تھے اور وہ ان الزامات سے بری تھے جو دشمن ان پر لگاتے ہیں۔

اس کے بعد ان کی طرف ان معاملات کی نسبت بھی دیتے ہیں کہ وہ حضرت علی(ع) کی الوہیت کے قائل تھے۔ کیا شہرستانی کے کلام میں یہ تناقض نہیں ہے؟ اور ہشام ایسے عظیم المرتبت ، صاحب فضل و شرف بزرگ کی طرف ان مہملات کا منسوب کرنا مناسب ہے؟ کون منصف مزاج اسے تسلیم کرے گا، لیکن واقعہ تو یہ ہے کہ مخالفین اہل بیت(ع) اور پیروان اہل بیت(ع) سے حسد رکھنے اور  ان پر ہر ظلم روا سمجھنے کی جہت سے سوائے بہتان تراشیوں اور افترا پردازیوں کے کسی بات کو پسند ہی نہیں کرسکتے۔

امام موسی کاظم(ع) ، علی رضا(ع)، محمد تقی(ع)، علی نقی(ع)، حسن عسکری علیہم السلام کے زمانہ میں تصنیف و تالیف کا سلسلہ بہت وسیع ہوچکا تھا۔ بے شمار کتابیں لکھی گئیں۔ ہر ہر شہر میں ائمہ طاہرین(ع) اور اصحاب ائمہ معصومین(ع) سے روایت کرنے

۶۰۱

والے پھیل چکے تھے۔ انھوں نے علم کی اشاعت پر کمر باندھی اور علم کی تدویں میں کوئی کسر باقی نہ رکھی۔ علوم و معارف جمع کرنے میں اپنی ساری صلاحیتوں سے کام لیا۔

محقق علیہ الرحمہ معتبر میں فرماتے ہیں کہ “

“ امام محمد تقی(ع) کے تلامذہ میں بڑے نامور افاضل گزرے جیسے حسن بن سعید اور ان کے بھائی حسن، احمد بن محمد بن ابی نصر بزنطی ، احمد بن محمد بن خالد برقی، شاذان ، ابوالفضل العمی، ایوب بن نوح ، احمدبن محمد بن عیسیٰ وغیرہ جن کی فہرست بہت طولانی ہے۔”

محقق فرماتے ہیں کہ :

“ ان حضرات کی کتابیں آج علماء میں نقل ہوتی چلی آرہی ہیں ان کتابوں کے دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ کس قدر بے پایاں علوم کے حامل تھے یہ حضرات۔۔۔۔۔ الخ”

میں کہتا ہوں کہ آپ صرف برقی کی کتابوں کو لیجیے ۔ تنہا ان کی سو کتابیں ہیں۔ بزنطی کی ایک کتاب بڑی عظیم الشان کتاب ہے جو جامع کے نام کسے مشہور ہے۔ حسین بن سعید کی تیس مصنفات ہیں۔

امام جعفر صادق(ع) کی اولاد سے چھ اماموں کے جتنے تلامذہ گزرے اور انھوں نے جتنی کتابیں تالیف کیں ان کا اندازہ نہیں ہوسکتا۔ رجال کے حالات میں جو کتابیں اور فہرستیں ہیں ان میں ان چند حضرات کے حالات ملاحظہ فرمائیے محمد بن سنان، علی بن مہزیار، حسن بن محبوب، حسن بن محمد بن سماعہ، صفوان بن یحی، علی بن یقطین ، علی بن فضال ، عبدالرحمن بن نجران، فضل بن شاذان، ( جن کی دو سو مصنفات ہیں) محمد بن مسعود عیاشی، ( جن کی مصنفات ( دو سو

۶۰۲

سے بھی زیادہ ہیں) محمد بن عمیر ، احمد بن محمد بن عیسیٰ( انھوں نے امام جعفر صادق(ع) کے سو اصحاب سے حدیثوں کو سنا اور بیان کیا) محمد بن علی بن محبوب ، طلحہ بن زید ، عمار بن موسی ساباطی، علی بن نعمان ، حسین بن عبداﷲ، احمد بن عبداﷲ بن مہروان جو ابن خانہ کے نام سے مشہور ہیں۔ صدقہ بن منذر قمی، عبداﷲ بن علی بن حلبی، جنھوں نے اپنی تالیف امام جعفر صادق(ع) کی خدمت میں پیش کی اور امام نے اس کی صحت فرمائی اور بنظر استحسان دیکھا اور فرمایا کہ :

“ کیا تم نے ان لوگوں کی بھی کوئی ایسی کتاب دیکھی ہے؟”

ابوعمرو طیب ، عبداﷲ بن سعید جنھوں نے اپنی کتاب امام رضا(ع) کی خدمت میں پیش کی۔ یونس بن عبدالرحمن جنھوں نے اپنی تالیف امام حسن عسکری(ع) کے ملاحظہ میں پیش کی۔

اگر شیعیان آل محمد(ص) کے اگلے بزرگوں اور اسلافِ صالحین کے حالات ڈھونڈ کر معلوم کیے جائیں اور پتہ چلایا جائے کہ امام حسین(ع) کی نسل سے بقیہ نو اماموں میں سے ہر امام کے کتنے کتنے صحابی تھے اور ہر امام(ع) کے عہد میں کتنے صحابیوں نے کتنی کتنی کتابیں لکھیں اور حساب لگایا جائے کہ وہ لوگ کتنے ہزار تھے جنھوں نے ان کتابوں کے مضامین دوسروں سے بیان کیے اور اصول و فروع دین کے متعلق جو آل محمد(ص) کی حدیثیں تھیں ان کے حامل بنے۔ پھر  اس پر غور کیا جائے کہ یہ علوم ایک جماعت سے دوسری جماعت میں ایک ہاتھ سے دوسرے ہاتھ میں نو اماموں کے زمانے سے نسلا بعد نسل منتقل ہوتے آئے تب اندازہ ہوگا۔ اس وقت آنکھیں کھلیں گی کہ ائمہ اہل بیت(ع) کا مذہب کس قدر متواتر ہے پھر کوئی شک نہ رہے گا۔ کہ ہم اصول و فروع دین میں جس طریقہ پر طاعت الہی کرتے ہیں وہ طریقہ

۶۰۳

 آل پیغمبر(ص) سے حاصل کیا ہوا اہل بیت(ع) رسول(ص) سے ماخوذ ہے۔ اس میں نہ کسی شک کی گنجائش ہوگی نہ شبہ کی۔ ہاں ہٹ دھرمی اور خواہ مخواہ کا بغض رکھنے والے یا انتہائی جاہل و کودن انسان شک کرے تو بات دوسری ہے۔ خدا کا شکر ہے کہ اس نے ہم لوگوں کی اس طریقے کی طرف ہدایت کی اگر خداوند عالم ہمیں ہدایت نہ کرتا تو ہم خود ہدایت حاصل نہیں کرسکتے تھے۔

                                                                     ش    

۶۰۴

مکتوب نمبر56

میں گواہی دیتا ہوں کہ اصول و فروع میں آپ اسی مسلک پر ہیں جس پر اہل بیت(ع)پیغمبر(ص) تھے۔ آپ نے اس چیز کو واضح کر کے بخوبی روشن کردیا اور ڈھکی چھپی باتیں ہویدا کر دیں۔ شک کرنا نا اںصافی ہے اور شک و شبہ میں ڈالنا گمراہ بنانا ہے۔ میں نے آپ کے مذہب کو اچھی طرح دیکھا بھالا مجھے شروع سے آخر تک پسندیدہ ہی نظر آیا۔ میں پہلے جبکہ آپ کے ذریعے حقائق تک نہیں پہنچا تھا، آپ لوگوں کے متعلق بڑی غلط فہمی میں مبتلا تھا کیونکہ اب تک میرے کانوں میں بہتان باندھنے والوں اور افترا پردازوں ہی کی آوازیں پہنچائی گئیں۔ جب خدا نے مجھے آپ تک پہنچایا تو میں آپ کے ذریعے ہدایت کے جھنڈے کے نیچے آگیا اور تاریکیوں کے چراغ تک پہنچ گیا اور آپ کے پاس سے میں فلاح یافتہ اور رستگار ہو کر واپس ہوا۔ خدا نے آپ کے ذیعے کتنی گرانقدر نعمت مجھ پر نازل کی۔ میں کیا عرض کروں کہ آپ نے کتنے بڑا احسان مجھ پر فرمایا۔

                                                                     س

۶۰۵

جواب مکتوب

میں گواہی دیتا ہوں کہ آپ قلمرو دین و دانش کے تاجدار ہیں۔ آپ نے شہاب سے زیادہ تابانی دکھائی۔ اور محیط بحث و نظر کے بے بہا گوہر غلطان نکال لائے۔ بتحقیق باریک نگاہی کو آپ نے پایہ معراج تک پہنچا دیا ۔ حقائق کی تہوں میں آپ کی نگاہ پہنچی نہ تھی۔ نہ قومی جذبات نے آپ کا دامن کھینچا اور نہ شخصی اغراض نے آپ کی راہ روکی۔ اختلاف نظر نے آپ کو برہم نہ کیا۔ آپ تو پہاڑ سے بھی زیادہ قوت برداشت رکھتے ہیں۔ آپ کے دل کی وسعت لا محدود ہے۔ حق بے نقاب ہوگیا۔ صبح چشم بینا کے لیے درخشان ہوگئی۔ خدا کا شکر ہے کہ اس نے اپنے دین کی طرف رہنمائی کی اور موفق فرمایا کہ اس کے راستے پر قوم لگ گئی۔

                                                                     ش

۶۰۶

حضرت علی علیہ السلام کو پہچانو ان کی لسان حکمت سے

مولائے کونین جب جنگ نہروان سے فارغ ہو کر کوفہ تشریف لائے تو ایک فصیح و بلیغ خطبہ دیا جس کا کچھ اقتباس دیا جاتا ہے:

بعد حمد خدا وصلوة محمد(ص) و آل(ع) محمد(ص) فرمایا:
“ میں سب سے پہلا مومن ہوں، سب سے پہلا مسلم، سب سے پہلا نماز گزار ، سب سے پہلا روزہ دار اور سب سے اول جہاد کرنے والا ہوں۔”
“ میں خدا کی محکم رسی ( حبل اﷲ المتین) اور اس کی برہنہ شمشیر۔۔۔۔۔
۶۰۷

 میں  ہی صدیق اکبر اور فاروق اعظم امت ہوں اور بابِ مدینہ علم اور راس الحلم ہوں ۔ میں ہی ہدایت کا جھنڈا ، عدل سے فیصلہ کرنے والا ، اور فتوئے دینے والا ، میں شمع دین مبین اور امیرالمومنین ہوں۔ میں امام المتقین سید الوصیین اور یعسوب(1) الدین ہوں۔
میں خدا کا روشن ستارہ ہوں اور اس کے دشمنوں کے لیے سخت عذاب ہوں۔
میں ہی وہ نا پیدا کنار سمندر ہوں جو خشک نہیں ہوتا اور میں قاتل المشرکین اور مہلک الکافرین ہوں۔ مومنوں کافر یاد رس اور نیکو کاروں کا راہنما سردار، میں ہی اہل جہنم کو اس کی طرف ہنکانے والا اور میں ہی ان پر عذاب ڈالنے والا ہوں۔
میں دیگر صحف انبیاء سلف میں ایلیا نام رکھتا ہوں اور توریت میں اوریا ، عرب میں علی اور قرآن میں میرا نام ہے جس کو پہچانتا ہے جو پہچانتا ہے۔ میں ہی وہ صادق ہوں جس کی پیروی کا خدا نے حکم دیا ہے اور فرمایا ہے کہ سچوں کے ساتھ ہوجاؤ۔(2)

--------------

1ـ یعسوب : سر گروہ

2ـ “  يا أَيُّهَا الَّذينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَ كُونُوا مَعَ الصَّادِقينَ ” اے ایمان والو اﷲ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہوجاؤ( سورہ توبہ۔119)

۶۰۸

میں ہی صالح المومنین ہوں اور میں ہی دنیا و آخرت میں خدا کی طرف سے پکارنے والا ہوں۔

میں ہی مصداق لافتی ، ابن الفتی اور اخو الفتی ہوں۔ اور میں ہی ممدوح “ ھل اتی” ہوں۔

میں ہی وجہ اﷲ اور جنب(1) اﷲ ہوں اورمیں ہی شانِ خدا ہوں ۔ میرے پاس سب علم گزشتہ اور آیندہ ہے تا روز قیامت میرے سوا امت میں کوئی اس کا مدعی ہو نہیں سکتا۔

اﷲ تعالی نے میرے قلب کو روشن اورمیرے عمل کو پسند فرمایا ہے۔ اﷲ تعالی نے مجھ کو حکمت عطا کی ہے اور اسی سے پرورش کیا ہے۔

جب سے میں پیدا ہوا ہوں ۔ چشمِ زدن کے لیے شرک کا مرتکب نہیں ہوا اور جب سے دنیا میں آیا ہوں کبھی خوف نہیں کھایا۔ میں نے ہی صنادید ( بڑے بڑے سردار) عرب اور ان کے شہسوار کو قتل کیا ہے اور ان کے سرکشوں اور بہادروں کو فنا کیا ہے۔

اے لوگو ! پوچھو مجھ سے علمِ مخزون الہی کی بابت اور اس کی اس حکمت کی بابت جو مجھ میں ذخیرہ کی گئی ہے۔

اللهم صل علی محمد وآل محمد

                             ( کوکب دری ص70 سے 72)

--------------

1ـ جنب اﷲ : اﷲ کا پہلو یعنی اﷲ کے قریب ہونا۔   

۶۰۹

فہرست

پیش لفظ 3

عالیجناب شیخ سلیم البشری. 6

( عالم اہل سنت کے مختصر حالات زندگی) 6

عالی جناب آقائے سید عبدالحسین شرف الدین موسوی ( علیہ الرحمہ) 8

کے مختصر حالات زندگی 8

کتاب ہذا سے متعلق علمائے اعلام کے مکتوبات. 10

شام کے ایک معزز عالم دین. 10

علامہ شیخ محمد ناجی غفری کا مکتوب گرامی 10

ان ہی عالم دین کا دوسرا مکتوب گرامی 11

مولانائے موصوف کا تیسرا مکتوب گرامی 12

۶۱۰

حجہ الاسلام علامہ شیخ محمد حسین المظفر 13

کا مکتوب گرامی 13

مکتوب نمبر 1 15

مناظرہ کی اجازت. 16

جوابِ مکتوب. 18

مناظرہ کی اجازت. 18

مکتوب نمبر2 19

شیعہ بھی حضرات اہلسنت کا مسلک کیوں نہیں اختیار کر لیتے؟ 19

اتحاد و اتفاق کی ضرورت. 20

اتحاد جہور اہلسنت کا مذہب اختیار کرنے ہی سے ہوسکتا ہے۔ 20

جواب مکتوب. 21

شرعی دلیلیں مجبور کرتی ہیں کہ مذہب اہلبیت(ع) کو اختیار کیا جائے.. 21

۶۱۱

جمہور اہلسنت کا مسلک اختیار کرنے کی کوئی دلیل نہیں ملتی 22

پہلے زمانہ کے لوگ جہمور کے مذہب کو جانتے ہی نہ تھے 23

اجتہاد کا  دروازہ اب بھی کھلا ہوا ہے.. 24

اتحاد کی آسان صورت یہ ہے کہ مذہب اہلبیت(ع) کو معتبر سمجھا جائے.. 25

مکتوب نمبر 3. 28

جواب مکتوب. 29

اتباعِ اہلبیت(ع) کے وجوب پر ایک ہلکی سی روشنی 29

امیرالمومنین(ع) کا دعوت دینا مذہب اہلبیت(ع) کی طرف.. 30

امام زین العابدین(ع) کا ارشادِ گرامی 36

مکتوب نمبر4 38

کلام مجید یا احادیثِ پیغمبر(ص) سے دلیل کی خواہش. 38

جواب مکتوب. 39

۶۱۲

ہماری تحریر پر غور نہیں کیا گیا 39

حدیثِ ثقلین. 39

حدیثِ ثقلین کا متواتر ہونا 43

جن نے اہلبیت(ع)  سے تمسک نہ کیا اس کا گمراہ ہونا 45

اہلبیت(ع) کی مثال سفینہ نوح(ع) اور باب حطہ کی ہے اور وہ اختلاف فی الدین سے بچانے والے ہیں. 47

اہل بیت(ع) سے کون مراد ہیں ؟ 48

اہلبیت(ع) کو سفینہ نوح(ع) اور باب حطہ سے کیوں تشبیہ دی گئی 50

مکتوب نمبر5 53

مزید نصوص کی خواہش. 53

جوابِ مکتوب. 53

نصوص کا مختصر سا تذکرہ 53

مکتوب نمبر6 65

ہماری تحریر پر اظہار پسندیدگی 65

۶۱۳

حیرت و دہشت کہ مذکورہ احادیث اور جمہور کی روش کو ایک کیونکر کیا جائے؟ 65

کلام مجید سے ادلہ کی خواہش. 66

جواب مکتوب. 66

کلام مجید سے دلائل. 66

مکتوب نمبر7. 96

جواب مکتوب. 97

مکتوب نمبر8 100

جوابِ مکتوب. 101

ا : ابان بن تغلب بن رباح قاری کوفی 101

ابراہیم بن یزید بن عمرو بن اسود بن عمرو نخعی کوفی 101

احمد بن مفضل ابن کوفی حفری. 102

اسماعیل بن ابان. 102

اسماعیل بن خلیفہ ملائی کوفی 102

۶۱۴

اسماعیل ابن زکریا خلقانی کوفی 103

اسماعیل بن عباد بن عباس طالقانی 103

اسماعیل بن عبدالرحمن بن ابی کریمہ مشہور مفسر 104

جو سدی کے نام سے شہرت رکھتے ہیں. 104

اسماعیل بن موسی فزاری کوفی 105

ت : 105

تلید بن سلیمان کوفی 105

ث : 106

ثابت بن دینار 106

ثوبر بن ابی فاختہ 106

ج : 106

جابر بن یزید جعفی کوفی 106

جریر بن عبدالحمید جنبی کوفی 107

۶۱۵

جعفر بن زیاد احمر کوفی 107

جعفر بن سلیمان ضبعی بصری. 108

جمیع بن عمیرہ بن ثعلبہ کوفی تیمی 108

ح : 108

حارث بن حصیرہ کوفی 108

حارث بن عبداﷲ ہمدانی 109

حبیب بن ابی ثابت اسدی. 109

حسن بن حیَ 109

حکم بن عتیبہ کوفی 110

حماد بن عیسیٰ 110

حمران بن اعین. 110

خ : 110

خالد بن مخلد قطوانی کوفی 110

۶۱۶

ز : 111

زبید بن حارث بن عبدالکریم کوفی 111

زید بن الحباب کوفی تمیمی 111

س : 111

سالم بن ابی الجعد اشجعی کوفی 111

سالم بن ابی حفصہ عجلی کوفی 112

سعد بن طریف الاسکاف حنظلی کوفی 112

سعید بن اشوع. 112

سعید بن خیثم 113

سلمہ بن الفضل الابرش. 113

سلمہ بن کمیل بن حصین حضرمی 113

سلیمان بن صرد خزاعی کوفی 113

سلیمان بن طرخان تیمی بصری. 114

۶۱۷

سلیمان بن قرم بن معاذضبی کوفی 114

سلیمان بن مہران کاہلی کوفی مشہور بہ اعمش. 114

ش : 117

قاضی شریک بن عبداﷲ بن سنان بن انس نخعی کوفی 117

شعبہ بن حجاج عتکی 119

ص : 119

صعصعہ بن صوحان بن حجر بن حارث عبدی. 119

ظ : 121

ظالم بن عمرو بن سفیان ابو الاسود  دؤلی 121

ع : 122

ابو الطفیل عامر بن وائلہ بن عبداﷲ بن عمرو اللیثی 122

عباد بن یعقوب الاسدی. 123

ابو عبدالرحمن بن داؤد ہمدانی کوفی 124

۶۱۸

عبداﷲ بن شداد 124

عبداﷲ بن عمر مشہور بہ مشکدانہ 124

عبداﷲ بن لہیعہ قاضی و عالمِ مصر 124

عبداﷲ بن میمون قداح صحابی امام جعفر صادق(ع) 125

ابو محمد عبدالرحمن بن صالح ازدی. 125

عبدالرزاق بن ہمام بن نافع حمیری. 126

عبدالملک بن اعین. 130

عبداﷲ بن عیسی کوفی 130

ابوالیقطان عثمان بن عمیر ثقفی کوفی بجلی 131

عدی بن ثابت کوفی 131

عطیہ بن سعد بن جنادہ عوفی 132

علاء بن صالح تیمی کوفی 133

علقمہ بن قیس بن عبداﷲ نخعی 134

۶۱۹

علی بن بدیمہ 134

ابو الحسن علی بن جوہری بغدادی. 134

علی بن زید بن عبداﷲ تیمی بصری. 135

علی بن صالح 135

ابویحیٰ علی بن غراب فزاری کوفی 135

ابوالحسن علی بن قادم خزاعی کوفی 136

علی بن منذر طرائفی 136

ابوالحسن علی بن ہاشم بن برید کوفی 136

عمار بن زریق کوفی 137

عمار بن معاویہ 137

ابواسحٰق عمرو بن عبداﷲ ہمدانی کوفی 138

ابو سہل عوف ابن ابی جمیلہ البصری. 139

ف : 139

۶۲۰