فریقین کے عقائد کا تحلیلی جائزہ جلد ۲

فریقین کے عقائد کا تحلیلی جائزہ0%

فریقین کے عقائد کا تحلیلی جائزہ مؤلف:
: مولانا شاہ مظاہر حسین
زمرہ جات: مناظرے
صفحے: 367

فریقین کے عقائد کا تحلیلی جائزہ

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: آیت اللہ العظمی سید محمد سعید طباطبائی
: مولانا شاہ مظاہر حسین
زمرہ جات: صفحے: 367
مشاہدے: 182571
ڈاؤنلوڈ: 4340


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 367 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 182571 / ڈاؤنلوڈ: 4340
سائز سائز سائز
فریقین کے عقائد کا تحلیلی جائزہ

فریقین کے عقائد کا تحلیلی جائزہ جلد 2

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

بسم الله الرحمن الرحیم

فریقین کے عقائد کا تحلیلی جائزہ

(ترجمہ فی رحاب العقیدۃ)

مولف

آیت اللہ العظمی سید محمد سعید طباطبائی حکیم (مد ظلہ العالی)

ترجمہ : مولانا شاہ مظاہر حسین

دوسری جلد

ناشر : انتشارات مرکز جہانی علوم اسلامی (قم ایران)

پہلاایڈیشن سنہ 1428 ھ مطابق سنہ 2007 ء سہ 1326 ھ شمسی

۱

عرض ناشر

خدا وند متعال کی لامتناہی عنایتوں اور ائمہ معصومین کی لاتعداد توجہات کے سہارے آج ہم دنیا میں انقلاب تغیر مشاہدہ کررہے ہین وہ بھی ایسا بے نظیر انقلاب اور تغیر جو تمام آسمانی ادیان میں صرف دین " اسلام" میں پایا جاتا ہے

گویا عصر حاضر میں اسلام نے اپنا ایک نیا رخ پیش کیا ہے یعنی دنیا کے تمام مسلمان بیدار ہوکر اپنی اصل ،(اسلام)کی طرف واپس ہورہے ہیں اور اپنے اصول وفروع ی تلاش کررہے ہیں-

آخر ایسے انقلاب وتغیر کی وجہ کیا ہوسکتی ہے ؟ سب سے زیادہ اہم یہ ہے کہ ہم اس بات پرغور کریں کہ اس وقت اس کے آثار تمام اسلامی ممالک حتی مغربی دنیا میں بھی رونما ہوچکی ہے ۔اور دنیا کے آزاد فکر انسان تیزی کے ساتھ اسلام کی طرف مائل ہورہے ہیناور اسلامی معارف اور اصول سے واقف اور آگاہ ہونے کے طالب ہیں اور یہ جاننا چاہتے ہیں کہ اسلام دنیا والوں کو ہرروز کونسا جدید پیغام دے رہا ہے ؟

ایسے حساس اور نازک موقعوں پر ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اسلام کوکسی قسم کی کمی اور زیادتی کے بغیر واضح الفاظ، قابل درک ، سادہ عبارتوں اورآسان انداز مین عوام بلکہ دنیا والوں کے سامنے پیش کریں اور جو حضرات اسلام اور دیگر مذاہب سے آشنا ہونا چاہتے ہیں ہم اسلام کی حقیقت بیانی سے ان کی صدیوں ی پیاس بجھادیں اور کسی کو اپنی جگہ کوئی بات کہنے یا فیصلہ لینے کا موقع نہ دیں۔

۲

لیکن اس فرق کا ہرگز یہ مطلب نہیں ہوتا کہ ان سے تال میل نہ رکھا جائے یا ان کا نزدیک سے تعاون نہ کیا جائے ہونا تو یہ چایئے کہ تمام مسلمان ایک ہوکر ایک دوسرے کی مدد کریں اور اپنے اس آپسی تعاون اور تال میل کے سہارے مغرب کی ثقافتی حملوں کا جواب دیں اور اپنی حیثیت اور وجود کا اظہار کریں نیز اپنے مخالفین کو ان کے منصوبوں مین بھی کامیاب ہونے نہ دیں

سچ تو یہ ہے کہ ایسی مفاہمت ، تال میل ،مضبوطی اور گہرائی اسی وقت آسکتی ہے جب ہم اصول وضوابط کی رعایت کریں اس سے بھی اہم یہ ہے کہ تمام اسلامی فرقے ایک دوسرے ک معرفت اور شناخت حاصل کریں تاکہ ہر ایک کی خصوصیت دوسرے پر واضح ہو ، کیونکہ صرف معرفت سے ہی سوئے تفاہم ،غلط فہمی اور بدگمانی دورہوجائے گی اور امداد ،تعاون کا راستہ بھی خودبخود کھل جائے گا۔

آپ کے سامنے موجودہ " فی رحاب العقیدہ: نامی کتاب حضرت آیت اللہ العظمی سید محمد سعید حکیم دام ظلہ کی انتھک اور بے لوث کوششوں کا نتیجہ ہے جیسے اپنی مصروفیتوں کے باوجود کافی عرق ریزی کے ساتھ ، حوزہ علمیہ کھجوا بہار کے افاضل جناب مولانا مظاہر حسین صاحب نے ترجمہ سے آراستہ کیا اور حوزہ علمیہ کے ہونہار طالب افاضل نے اپنی بے مثال کوششوں سے نوک پلک سنوارتے ہوئے اس کتاب کی نشر واشاعت میں تعاول کیا ہے لہذا ہم اپنے تمام معاونین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے خداوند منان سے دعا گو ہیں کہ ہو ان تمام حضرات کو اپنے سایہ لطف وکرم میں رکھتے ہوئے روز افزوں ان کی توفیقات میں اضافہ کرے اور لغزشوں کو اپنی عفو وبخشش سے درگزر فرمائے ۔ آمین

مرکز جہانی علوم اسلامی

معاونت تحقیق

۳

فہرست

عرض ناشر 2

پیش لفظ 17

سوال نمبر 1 21

سوال نمبر۔ 2 22

سوال نمبر۔ 3 23

سوال نمبر۔ 4 23

سوال نمبر۔ 5 23

سوال نمبر۔ 6 24

سوال نمبر ۔ 7 24

سوال نمبر۔ 8 24

سوال نمبر ۔ 9 25

تلاش حقیقت کے وقت جستجو کے حق کو ادا کرنا ضروری ہے 28

سنّی اور شیعہ روایتوں میں ہاتھ میں ہاتھ دینے کے معنی میں بیعت کا تذکرہ 31

اقرار ولایت اور قبول ولایت کے معنی میں بیعت ثابت ہے 33

حدیث غدیر سے استدلال بیعت پر موقوف نہیں ہے 34

حدیث غدیر سے امامت و خلافت پر مزید تاکید کے لئے شیعہ بیعت پر زور دیتے ہیں 35

حدیث غدیر سے امامت پر دلالت کو بعض قرینے ثابت کرتے ہیں 36

۴

جو ولی ہے وہی امام ہے اور اس کی اطاعت واجب ہے 37

سوال نمبر ۔ 1 39

لیکن یہ ضروری نہیں ہے کہ رضائے پروردگار کسی کے مرنے تک باقی رہے یعنی خدا ان سے مرنے کے وقت تک راضی رہے! 41

جنت کے وعدے کی وجہ سے سابقون اوّلون کی نجات پر استدلال 41

مدعا کے دو رخ ممکن ہیں 41

ہر مہاجر اور انصار کے لئے کامیابی اور جنت کا وعدہ 42

ہر صالح مومن کے لئے کامیابی کا وعدہ ہے 44

ہر مومن سے جنت اور کامیابی کا وعدہ ہے 45

ہر گنہگار اور بےراہ کو خسران اور عذاب کی وعید ہے 45

الہی وعدے حُسن خاتمہ سے مشروط ہیں 47

صحابہ کو فتنہ اور پھر جانے سے بچنے کی ہدایت 48

پھر کامیابی کا وعدہ مطلق کیوں؟ 51

تھوڑی سی گفتگو تا بعین کے بارے میں بھی ہوجائے 52

سابقون اوّلون میں کچھ لوگ مرتد بھی ہوگئے 53

سابقین اوّلین کے حالات ایسے نہیں کہ سب کی کامیابی کا یقین کر لیا جائے! 54

سابقین اوّلین کو قطعی طور پر نجات یافتہ مان لینا انھیں برائیوں کی طرف ترغیب دینا ہے 55

سابق الایمان ہونے سے ذمّہ داریاں بڑھ جاتی ہیں 57

کیا سابقون اولون کے معاملے میں دخل دینا چاہئے 58

۵

سابقون اوّلون مشخص ہی نہیں ہیں! 60

سابقون اوّلون نقد و جرح سے بالاتر نہیں ہیں اس پر امت کا اجماع ہے 61

صحابہ کی لفظ کا صرف سابقون اوّلون پر محمول کرنا ہی قابل تامل ہے 62

حاطب ابن ابی بلتعہ کے قصہ سے استدلال 66

حاطب بن ابی بلتعہ کے قصے میں احتیاط 67

مقام تقدّس میں صحابہ کو اہل بیت ؑ کے مقابلے میں لانے کی کوشش 67

نبی پر درود پڑھتے وقت اہل بیتؑ کو شامل کرنے کے بارے میں اہل سنّت کا نظریہ 68

اہل سنت کے نظریہ کی توجیہ میں طحاوی کا بیان 69

حدیث نبوی میں اختلاف اور امیرالمومنینؑ کا مشورہ 71

حضرت امام محمد باقرؑ کے وضعی حدیثوں کے بارے میں ارشادات 75

جعلی حدیثوں کے بارے میں مدائنی اور نفطو یہ کی روایت 77

جعلی حدیثوں میں صحاحِ ستّہ کا حصّہ 79

اہل بدر کے بارے میں وارد حدیثوں کا متن 80

مذکورہ حدیث کا پس منظر 81

قرآن مجید حاطب کے فعل کو غلط ثابت کرتا ہے 82

حدیث،اہل بدر کی قطعی سلامتی اور نجات کی ضمانت نہیں لیتی 84

اہل بدر کی قطعی سلامتی کا اعلان انھیں گناہ پر ابھارےگا 85

اس طرح کی حدیثوں میں گناہ کبیرہ سے بچنے کی قید لگانا ضروری ہے 87

۶

قرآن مجید حاطب کی جس طرح تہدید کرتا ہے اس سے سلامت قطعی نہیں سمجھی جاسکتی 88

تھوڑی سی گفتگو حدیث حاطب جیسی حدیثوں کے بارے میں 90

حکمت اور عقل کا تقاضا یہ ہے کہ حدیث حاطب کی تاویل کی جائے 91

واقعہ بدر کے علاوہ بھی ایسی چیزیں ہیں جن کے بارے میں سلامت قطعی وارد ہوئی ہے 93

حدیث مذکورہ اہل بدر سے مخصوص ہے نہ کی باقی سابقون اوّلون سے 96

سوال نمبر ۔ 2 97

بیعت رضوان کے بارے میں گفتگو 98

آیہ کریمہ رضا کو مطلق نہیں کرتے بلکہ رضا کا سبب بیان کرتی ہے 98

بعض آیتیں بتاتی ہیں کہ اس بیعت کے عہد کو پورا کرنا سلامتی کی شرط ہے 98

خدا کی رضا صرف بیعت رضوان والوں سے مخصوص نہیں ہے 100

رضا بشرط استقامت ہے اور اس کی تائید باقی رہےگی 102

غطبہ اور حسد میں فرق ہے 103

حسد اعظم محرمات میں سے ہے 104

اپنے اماموں کے بارے میں شیعوں کا نظریہ سنیوں کے اماموں کے بارے میں سنیوں کا نظریہ ان دونوں میں بہت فرق ہے 105

سوال نمبر۔ 3 109

جو ہورہا ہے اس کو ہونے دینا 110

حالات حاضرہ کو جاری رکھنا اور شرعی شکل دینا 110

خلافت کا تعین خدا کرتا ہے خلیفہ کو حق(نہیں کہ وہ دوسرے کے حق میں دست بردار ہوجائے) 111

۷

منصب(امامت)کی اہلیت صرف اسی میں ہوتی ہے جس کو اللہ منصب کے لئے معین کرتا ہے 113

عثمان کی خلافت پر کوئی نص نہیں تھی مگر وہ معزول ہونے پر تیار نہیں تھے 117

دورخلافت کے جاری رکھنے سے معالم حق کی بربادی لازم آتی ہے 118

اسلام کی اعلی ظرفی اجازت نہیں دیتی کہ شریعت الٰہیہ کی پیروی قہر و غلبہ اور بزور کروائی جائے 122

خلیفہ کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ امت کے کاروبار کو چلانے کے لئے اپنا نائب بنائے 123

شیعہ اچھی طرح اس بات کو سمجھتے ہیں کہ اہل بیت ؑ اپنے حق سے دست بردا رنہیں ہوئے 123

یہ دعویٰ کرنا کہ شیعہ اپنے اماموں کے بارے میں جھوٹ بولتے ہیں کہاںتک حقیقت پر مبنی ہے؟ 124

مذکورہ دعوی کی تردید اور شیعوں کی صداقت کے شواہد 124

جھوٹ بولنے کی کوئی وجہ نہیں ہے جب کہ شیعہ انھیں عقیدوں کی وجہ سے ہمیشہ بلاؤں کا سامنا کرتے رہے 125

اگر شیعہ مفتری ہوتے تو ان کے امام ان سے الگ ہوجاتے 126

ائمہ اہل بیتؑ کی میراث کا تحفظ شیعوں ہی نے کیا ہے یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ شیعہ ان حضرات سے مخصوص تھے 127

شیعوں کے کردار میں اماموں کے اخلاق کی جھلک 129

اہل سنت کی ائمہ اہل بیت علیہم السلام سے کنارہ کشی 131

شیعیان اہل بیت ع اور دشمنان اہل بیت ع کے بارے میں سنیوں کا نظریہ 131

ائمہ اہل بیت ؑ کے بارے میں علما اہل سنت کے کچھ نظریے 132

ائمہ اہل بیتؑ کے بارے میں عام سنیوں کے کچھ نظریئے 137

ائمہ اہل بیتؑ نے امت کی ہدایت و ثقافت اور تہذیب اخلاق کو اہمیت دی 141

جب جمہور نے منھ موڑ لیا تو آپ حضرات نے اپنے شیعوں کو بہت اہمیت دی 143

۸

عالم اسلام میں ائمہ اہل بیتؑ کا بہرحال ایک مقام ہے 144

خلافت کے معاملے میں ائمہ اہل بیت(ہدیٰ)علیہم السلام اور ان کے خاص لوگوں کی تصریحات 145

امیرالمومنین علیہ السلام کا امر خلافت کے معاملے میں صریحی بیان 146

امیرالمومنین علیہ السلام کے شکوے کی بہت سی خبریں ہیں 159

امیرالمومنینؑ کے شکوے پر ابن ابی الحدید کا نوٹ 160

امیرالمومنین علیہ السلام کے کلام سے رضا ظاہر نہیں ہوتی 161

خلافت کے بارے میں صدیقہ طاہرہ سلام اللہ علیہا کا موقف 162

خلافت کے معاملے میں امام حسن علیہ السلام کا موقف 165

خلافت کے معاملے میں امام حسین علیہ السلام کا موقف 167

خلافت کے معاملے میں امام زین العابدین علیہ السلام کا موقف 170

خلافت کے معاملے میں امام محمد باقر علیہ السلام کا موقف 172

خلافت کے مسئلہ میں محمد بن حنفیہ کا موقف 173

خلافت کے بارے میں عباس بن عبدالمطلب کا موقف 174

امر خلافت میں فضل بن عباس کا نظریہ 174

امر خلافت میں عبداللہ بن عباس کا موقف 175

خطبہ شقشقیہ مقام تنقید میں 178

امیرالمومنین علی علیہ السلام کے خاص اصحاب اور امر خلافت 179

صادق اللہجہ ابوذر اور امر خلافت 179

۹

حذیفہ اور امر خلافت 180

شوریٰ کے متعلق بعض صحابہ کا موقف 180

بعض اعلام جمہور کی تصریحات 185

عمر بن خطاب کا اعتراف حق 185

خلافت کے بارے میں عثمان بن عفان کا نظریہ 188

معاویہ کا خط محمد بن ابی بکر کے نام 189

دوسری جگہوں پر معاویہ کا اعتراف حق 191

عمرو بن عاص کی بات بھی سنئے 192

عبداللہ بن زبیر کا نظریہ 192

علامہ علی بن فارقی کی باتیں 193

وہ واقعات جن سے اہل بیتؑ کا خلافت پر عدم اقرار ثابت ہوتا ہے 194

سقیفہ کی باتیں 194

سقیفہ کے بعد کیا ہوا 195

واقعات سقیفہ پر صدیقہ طاہرہ صلوات اللہ علیہا کا رد عمل 196

ابوبکر کی بیعت سے امیرالمومنینؑ کا باز رہنا 198

شوریٰ کے واقعات اور امیرالمومنینؑ اور آپؑ کے اصحاب کا نظریہ 198

امیرالمومنین ؑ اور آپ کے معاصرین کے کلام کا اثر یہ ہوا کہ شیعیت کے عقائد ظاہر ہوگئے 201

امیرالمومنین کا واضح موقف اور علما اہل سنت کا ادراک 207

۱۰

شیخین کے متعلق امیرالمومنین ؑ کے موقف کے بارے میں اسمٰعیل حنبلی کا واقعہ 207

یہ دعویٰ کہ ائمہ ؑ شیخین کی خلافت کا اقرار کرتے تھے اور ان سے راضی تھےمحتاج دلیل ہے 209

سوال نمبر ۔ 4 211

صحابہ کا نص سے تغافل یا نبی ؐ کا امر امت سے اہمال،کون بدتر ہے؟ 211

اس مفروضہ غفلت اور اہمال کا نتیجہ 216

اسلام کی پائیدار بلندی اور اس کا کمال رفعت 217

عدم نص کے نظریہ کی ناکامی وجود نص کی سب سے بڑی دلیل ہے 219

خود نبی ؐ کی حیات میں صحابہ کی نص سے مخالفت 219

حدیث حوض اور فتنوں سے ڈرانےوالی احادیث کی سنگینی کا پتہ دیتی ہیں 221

سابقہ امتوں کے واقعات 221

مخالفت تو ایسی نصوص کی بھی کی گئی جو امامت کے لئے دلیل نہیں تھی 222

انصار نے الائمۃ من قریش کی مخالفت کی 228

نبی نے صحابہ کو خبردار کردیا تھا کہ وہ امیرالمومنینؑ کے بارے میں نصوص کی مخالفت کریں گے 230

جن لوگوں نے نص کی مخالفت کی،ان کی تعداد بہت کم ہے 231

انسانی سماج کا مزاق وقت کے دھارے کے ساتھ مڑجاتا رہا ہے 232

ابوبکر کی بیعت پر اہل مدینہ کے اتفاق کا دعویٰ 233

مذکورہ دعویٰ کے بطلان کے شواہد 233

انصار کی کوشش کہ سعد بن عبادہ کی بیعت ہوجائے 235

۱۱

منافقین و طلقاء کی کارستانیاں 235

آنےوالےفتنوں کےبارےمیں رسول خدا ؐ کی پیشین گوئیاں 237

نبی اعظم ؐ اور مولائے کائنات ؑ منافقین کے ٹکراؤ سے بچتے تھے 239

انصار کے آرا اور ان کے نظریے 240

انصار و غیرہ نے خلافت کے لئے امیرالمومنین ؑ کا نام لیا 241

صحابہ کی جماعت کے نمایاں افراد علی ؑ کی طرف مائل تھے 243

انصار ابوبکر کی بیعت کرکے پچھتا رہے تھے 243

امیرالمومنین ؑ کو کمزور کرنے کی کوشش میں عباس کا استعمال 244

صدیقہ طاہرہ ؐ کا خطبہ اور آپ کا انصار کو خاص طور سے قیام کی دعوت دینا 246

خطبہ کی تاثیر توڑنے کے لئے ابوبکر کی چال 247

جب تک امیرالمومنین ؑ مسلمانوں سے الگ رہے لوگ جہاد کرنے کے لئے نہیں نکلے 249

بیرون مدینہ کے قبیلوں کا نظریہ اور مرتدین سے جنگ کی حقیقت 250

اہل بیتؑ کو خلافت سے الگ رکھنے اور بیعتِ ابوبکر سے بعض عرب قبیلوں کا انکار 251

کچھ عربوں کا اہل بیت ؑ کی خلافت کے لئے احتجاج 254

سابقہ بیان سے نتجہ کیا نکلا 255

ابوبکر کی بیعت کے بارے میں جدید الاسلام لوگوں کا موقف 256

حکومت کو مضبوط کرنے میں رنگروٹ مسلمانوں کا پیش پیش ہونا 256

عام صحابہ کی نصرتِ حق میں تقصیر 260

۱۲

امیرالمومنین ؑ کے اصولی موقوف پر بعض شواہد 261

نتیجہ چاہے تو ہو،امام منصوص کی آواز پر لبیک کہنا واجب ہے 262

امام منصوص کی نصرت نہ کرنے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ لوگوں نے نص کی اندیکھی کی 266

امامِ منصوص کی نصرت نہیں کرنا ایسا گناہ ہے جو قابلِ توبہ ہے 267

صحابہ کی امیرالمومنین ؑ کی طرف واپسی اور آپ کی مدد کرنا 268

قتل عثمان کے بعد صحابہ کا امیرالمومنین ؑ کی ہمراہی کرنا 268

امیر المومنین علیہ السلام کی طرف سے اصحابِ پیغمبر ؐ بڑے اور ذمہ دار عہدوں پر رکھے جاتے تھے 277

امیرالمومنینؑ کا اپنے خاص اصحاب کے لئے گریہ و اضطراب 277

معاویہ اصحاب امیرالمومنینؑ سے انتقام لیتا ہے 278

حجر بن عدی اور اصحاب حجر کی شہادت پر مسلمانوں کا اظہار نفرت 278

بنوامیہ،صحابہ کی اسلامی خدمات سے لوگوں کو بےخبر رکھنا چاہتے تھے 281

بنوامیہ اور حقیقتوں کو بدلنے کی کامیاب کوشش 284

معاویہ کی ہلاکت کے بعد اہل بیتؑ کے بارے میں صحابہ کا نظریہ 285

مناقب اہل بیتؑ بیان کرنے اور نص کی روایت کرنے میں صحابہ کی کوشش 286

امام حسینؑ نے صحابہ کو اہل بیتؑ کا حق ثابت کرنے کے لئے جمع کیا 286

آخر ابوبکر اور عمر نے سنت نبوی کی اشاعت پر پابندی کیوں لگادی تھی؟ 288

اکثر صحابہ کے حالات سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ لوگ مولائے کاتناتؑ کی امامت کے حق ہونے کا اعتراف کرتے تھے 289

حضرت علیؑ کی بیعت ہوئی تو اکثر صحابہ نے یہ سمجھا کہ اب حق،حقدار تک پہنچا 289

۱۳

صحابہ کو پختہ یقین تھا کہ امیرالمومنینؑ ہی وصی پیغمبرؐ ہیں 294

اہل بیتؑ کو جو بھی شکایتیں ہیں قریش سے ہیں نہ کہ صحابہ سے 297

بہت سے صحابہ بلند مرتبہ پر فائز تھے 297

ائمہ ہدی علیہم الصلوٰۃ والسلام نے صحابہ کی بہت تعریف کی ہے 298

جو صحابہ حق پر ثابت قدم رہے ان کی محبت دینی فریضہ ہے 301

نتیجہ گفتگو 303

صحابہ کا یہ شرف تھا کہ وہ نص کا یقین رکھتے تھے 303

آیہ: کنتم خیر امة، پر گفتگو 305

سوال نمبر5 311

اس مشروع نظریہ کو عمل میں لانے کے لئے دور حاضر کے ماحول کا سازگار ہونا ضروری ہے 312

اس مشروع نظریہ کو نافذ نہ کرنے کی صورت میں دور حاضر میں مسلمانوں کی ذمہ داری 313

مذہبی اختلاف کی خلیج کو کم کرنا بہت ضروری ہے 314

یہ معلوم کرنا بہت ضروری ہے کہ مسلمانوں کے اختلاف اور سیاسی انحطاط کا سبب کیا ہے؟ 315

سوال نمبر۔ 6 319

ابوبکر کی نماز کے بارے میں شیعوں کی روایت 321

حادثہ صلوٰۃ کے سلسلے میں امیرالمومنینؑ کا عقیدہ سنیوں کی نظر میں 322

جب سرکار دو عالم ؐ نماز کے لئے نکلے تو آپ نے کیا کہا؟یہ بھی اختلافی مسئلہ ہے 326

روایت کی کچھ کمزوریاں،جو اس روایت کے لئے مصیبت بنی ہوئی ہیں 327

۱۴

نہ داستان نماز،ابوبکر کی خلافت پر نص ہے اور نہ ہی اصحاب نے اسے بیعت ابوبکر کے لئے لازم سمجھا 329

امام جماعت ہونے کا مطلب یہ ہرگز نہیں کہ اس آدمی کے اندر امامت عامّہ کی بھی صلاحیت ہے 331

عمر نے خلافت کے بارے میں جب بھی گفتگو کی حادثہ صلوٰۃ کا ذکر بالکل نہیں کیا 335

ایک تقابلی مطالعہ 336

خلافت ایک اہم منصب ہے،اس کی طرف صرف اشار کرنا کافی نہیں ہے 345

حقیقت کا شبہات سے پاک ہونا ضروری ہے 345

دعوتِ اصلاح کے راستے میں رکاوٹیں 346

سب سے بڑی رکاوٹ خود اہل دعوت کا داخلی اختلافات ہوتا ہے 346

اختلاف و افتراق ہی کے درمیان آسمانی مذہب کی جانچ ہوجاتی ہے 346

قرآن مجید،اختلاف سے بچنے کی سخت ہدایت کرتا ہے 347

نبی کا اعلان کہ امت میں فرقے ہوں گے 347

مسلمانوں کو فتنوں سے ڈرایا گیا اور انہیں خوف دلایا گیا 348

اختلاف کے نتائج سے آگاہ کیا گیا اور اس کے خطروں سے خبردار کیا گیا 349

خطرناک اختلاف کے پیش نظر واضح و آشکار حجت کا ہونا لازم ہے 350

اختلاف کا سب سے بڑا سبب ریاست طلبی ہے 353

اسلام میں پہلا اختلاف سلطنت ہی کے لئے ہوا اور یہ سب سے خطرناک اختلاف تھا 354

اسلام،معرفتِ امام کو سختی سے واجب اور اس کی اطاعت فرض قرار دیتا ہے 355

حاکم برحق کی مادی کمزوری یہ ہے کہ وہ قانون شرع میں رعایت نہیں کرتا 355

۱۵

ناممکن ہے کہ نبیؐ نے امامت کی طرف صرف اشارے پر اکتفا کی ہو 356

اسلام کے پاس ایسے نظام کا ہونا ضروری ہے جو خلافت کی تکمیل کرتا ہو! 356

سوال نمبر ۔ 7 359

ائمہؑ کا علم دین سے اختصاص اکمال دین کے منافی نہیں ہے 359

اتنا ہی بتا دینا کافی ہے کہ احکام دین کا مرجع کون ہے؟ 360

جمہور اہل سنت کی روایتوں کے مطابق بھی بہت سے صحابہ علم میں ممتاز تھے 362

اہل سنت کو اہل بیتؑ کے ممتاز بالعلم ہونے کا اعتراف ہے 364

۱۶

پیش لفظ

الحمد لله علی رب العالمین و الصلاة و السلام علی اشرف الانبیاء و المرسلین وخاتم النبیین و علی آله المعصومین

بے شک خالق کائنات کی معرفت اور دین کی تبلیغ و ترویج انسان کا پہلا فریضہ ہے اور دین اسلام میں سب سے زیادہ اہمیت عقیدہ کی ہے جس پر انسان کی سعادت و کامیابی اور نجات کا انحصار ہے جیسا کہ قرآن کریم اور احادیث پیغمبر اعظمؐ سے صاف واضح ہے کہ جنت عقیدہ ہی کی بنیاد پر ملے گی عمل کے ذریعہ نہیں اور ویسے بھی خود عمل کا دار و مدار عقیدہ ہی پر ہے، اسی وجہ سے دین میں عقیدہ اور عمل کی مثال درخت کی جڑ اور شاخوں سے دی جاتی ہے اور یہ بات ہر ذی عقل و شعور پر واضح ہے کہ اگر جڑ میں خرابی آجائے تو شاخیں خودبخود خشک ہوجاتی ہیں اسی بنا پر جڑ کی اہمیت زیادہ ہے اور اس کا تحفظ اور خیال زیادہ رکھا جاتا ہے اس بات کو پیش نظر رکھتے ہوئے مرکز تحقیقات نشر علوم اسلامی امام حسن عسگری علیہ السلام نے جس کی بنیاد 16 جمادی الثانی 1425 ؁ بمطابق 2003 ؁کو رکھی گئی، خدمت دین اور انسانی عقیدہ کی صحت اور پختگی کے لئے عالم جلیل و فاضل و کامل بحرالشریعہ آیۃ اللہ فی العالمین عالم تشیع کے عظیم الشان مرجع حضرت آیۃ اللہ العظمیٰ سید

۱۷

محمد سعید حکیم طباطبائی گراں بہا تالیف کا اردو ترجمہ کرایا جسے مرکز جہانی علوم اسلامی نے زیور طبع سے آراستہ کیا تا کہ ہر ایک کے لئے عقیدہ کی اصلاح و پختگی و تکمیل آسان ہوجائے،آیۃ اللہ العظمیٰ سید محمد سعید حکیم طباطبائی دنیائے عالم کے عظیم المرتبت مرجع تشیع سید محسن حکیم طاب ثراہ کے نواسے ہیں جن کی شخصیت محتاج تعارف نہیں ہے موصوف کی اس کے علاوہ بھی دیگر کتابیں زیر طبع ہیں جو انشااللہ عنقریب خدا کی توفیق و مدد اور آپ حضرات کی دعا سے منظر عام پر آجائیں گی،ادارہ بصد خلوص شکر گزار ہے آیۃ اللہ کا جنہوں نے اس گراں بہا تالیف کے ذریعہ سے قوم کی بے لوث خدمت کی اور ان محترم و مکرم علمائ و فضلائ مولانا مظاہر شاہ صاحب و مولانا کوثر مظہری صاحب مولانا سید نسیم رضا صاحب کا جنہوں نے اس کتاب کے ترجمہ و تصحیح کے ذریعہ ادارہ کا تعاون فرمایا ہم اس خدمت دین میں آپ حضرات کے نیک مشوروں کے خواہاں ہیں۔

آخر کلام میں خدائے مہربان سے دعاگو ہیں کہ ہمیں خلوص اور صدق نیت کے ساتھ خدمت دین کی زیادہ سے زیادہ توفیق عطا فرمائے۔

سید نسیم رضا زیدی

مرکز تحقیقات نشر علوم اسلامی امام حسن عسکریؑ قم المقدسہ ایران

۱۸

بسم الله الرحمن الرحیم

خدا کی تعریف اور اشرف انبیا ؐ اور آپ کی آل ؑ پاک اور اصحاب مکرمین پر درود و سلام کے بعد،علامہ عالی قدر جناب سید محمد سعید الحکیم صاحب خداوند عالم آپ کی حفاظت فرمائے اور آپ کی عمر طولانی فرمائے.

السلام علیکم و رحمة الله و برکاته

آپ نے میرے سوالوں کے جواب بھیجے وہ مجھ تک پہنچے،آپ نے جواب دینے میں بڑی محنت کی ہے،ہم آپ کے بےحد شکرگذار ہیں کہ آپ نے جواب دینے کی ذمہ داری قبول فرمائی اور کشادہ دلی سے کام لیا ۔ اس سے یہ فائدہ ہوا کہ سنّی اور شیعہ کے درمیان علمی گفتگو کا ایک دروازہ کھلا جو بہت اہم بات ہے،خاص طور سے شیعوں کے شرعی معاملات کو ان کے تصورات کے اعتبار سے سمجھنے کا موقعہ ملا جس کی وجہ سے تاریکی زائل ہوگئی اور اہل سنّت،شیعہ مذہب کی جو غلط تفسیریں کرتے ہیں وہ بات معلوم ہوگئی اب سنّی حضرات،شیعوں کے بارے میں نظر ثانی کرنے پر مجبور ہوگئے اور انھیں انصاف کی نظر سے دیکھنے لگے جس سے پتہ چلتا ہے کہ یہ موضوع کتنا اہم ہے

معذرت کے ساتھ عرض ہے کہ آپ نے جو جوابات دئیے ہیں اس کی کچھ تعلیقات بھی ہیں لیکن جیسا کہ آپ جانتے ہیں ان کا جواب بھی بہت جگرکاوی چاہتا ہے،اس لئے کہ آپ کے دئیے ہوئے

۱۹

جوابوں کو بہت توجہ سے پڑھنے کی ضروت ہے،ہمارے شہر کے سنّی علما کی بھی یہی رائے ہے اور ان کا بھی نظریہ اس گفتگو اور جواب کے بارے میں یہی ہے،میں دوسرے خطوں سے آپ کے علم میں ان کے نظریات لانے کی کوشش کروں گا،البتہ اس وقت کچھ دوسرے سوالات جن کا لگاؤ نفس ہدف سے ہے آپ کی خدمت میں پیش کئے جاتے ہیں اور امید کرتا ہوں کہ جناب عالی ان کا جواب مرحمت فرمائیں گے،جس سے آپ کا نقطہ نظر واضح ہوسکے.

آخر میں ایک ضروری بات کی طرف متوجہ کرنا چاہتا ہوں وہ یہ کہ غدیر کے بارے میں جو سوال میں نے کیا تھا اس میں ایک بہت ضروری بات رہ گئی جو بیعت کی بات تھی

اس سوال کا مقصد یہ تھا کہ غدیر میں مولائے کائنات علی علیہ السلام کی بیعت واقع ہوئی تھی یا نہیں؟واقعۂ غدیر کے بارے میں تو مجھے معلوم ہے کہ اہل سنّت کی کتابیں خصوصی طور پر اس واقعہ کے ذکر سے بھری پڑی ہیں امید کرتا ہوں کہ اس موضوع پر بھی آئندہ خطوط میں آپ توجہ فرمائیں گے ۔

الحمداللہ آپ کے جوابات بےمقصد نہیں ہیں،بلکہ ان سے فائدہ جلیلہ حاصل ہورہا ہے آپ کے جواب دینے کا طریقہ بہت اچھا ہے اور ترتیب بےمثال ہے خصوصاً اس کے لئے جو ایسے سوالوں کا جواب دے رہا ہو،آخر میں التماس ہے کہ آپ اپنی دعاؤں میں مجھے یاد رکھیں گے میں خدا سے امید کرتا ہوں کہ وہ مجھے توفیق عطا فرمائے تا کہ میں اس کے محبوب و پسندیدہ راہ پر گامزن اور مسلمانوں کی بھلائی کے کام کرسکوں.

و آخر دعوانا ان الحمد الله ربّ العالمین

۲۰