معارف قرآن

معارف قرآن27%

معارف قرآن مؤلف:
: سیدنسیم حیدر زیدی
زمرہ جات: مفاھیم قرآن
صفحے: 204

معارف قرآن
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 204 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 181698 / ڈاؤنلوڈ: 3533
سائز سائز سائز
معارف قرآن

معارف قرآن

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے


1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

تشریح:

امام صادق ـ سے منقول ہے کہ یہ لوگ چاہتے ہیں کہ نور ولایت علی ـ کو بجھادیں لیکن خداوند عالم اُسے مکمل کرے گا اور حضرت حجة ابن الحسن ـ کے ظہور کے ذریعہ اُسے سارے جہاں پر غلبہ عطا کرے گا۔

(۸) امام زمانہ علیہ السلام

الم - ذَلِکَ الکِتَابُ لارَیْبَ فَیهِ هدیً للْمُتَّقِیْنَ - اَلْذِیْنَ یومنون بِالْغَیْبِ و--- (بقره ٢)

ترجمہ:

یہ وہ کتاب ہے جس میں کسی طرح کے شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے یہ صاحبان تقویٰ اور پرہیز گار لوگوں کے لئے مجسمہ ہدایت ہے جو غیب پر ایمان رکھتے ہیں۔

تشریح:

امام جعفر صادق ـ سے منقول ہے کہ صاحبان تقویٰ سے مراد حضرت علی ـ کے شیعہ اور غیب سے مراد امام زمانہ ـ ہیں۔

۴۱

(۹)اللّٰہ کا گروہ

أُوْلٰئِک حِزْبُ اللّٰهِ أَلَا اِنّ حِزْبَ اللّٰهِ هُمُ المُفْلِحُونَ - (مجادله ٢٢)

ترجمہ

:یہی لوگ اللہ کا گروہ ہیں ، اور آگاہ ہوجاؤ کہ اللہ کا گروہ ہی نجات پانے والا ہے۔

تشریح:

جابر بن عبداللہ فرماتے ہیں: پیغمبر اسلام (ص)نے فرمایا آخری امام حجة ابن الحسن العسکریـہیں۔ پھر فرمایا کتنے خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو ان کی غیبت میں ثابت قدم ہیں یہی وہ لوگ ہیں جن کے بارے میں خدا فرماتا ہے۔أُوْلٰئِک حِزْبُ اللّٰه ----

(۱۰) پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے جانشین

أَطِیْعُوا اللّٰهَ أَطِیْعُوا الرَّسُولَ وَ أوْلِی الأَمْرِ مِنْکُمْ --- (نساء ٥٩)

ترجمہ:

اللہ کی اطاعت کرو، رسول اور صاحبان امر کی اطاعت کرو جو تم ہی میں سے ہیں۔

۴۲

تشریح:

جابر بن عبد اللہ انصاری فرماتے ہیں: میں نے رسالت مآب سے سوال کیا کہ أولی الامر سے مراد کون ہیں؟ رسالت مآب نے فرمایا: وہ میرے جانشین اور مسلمانوں کے پیشوا اور رہنما ہیں جن میں سے پہلے علی ابن ابی طالب ـ اور آخری حجة ابن الحسن العسکری ـ ہیں۔جابر نے کہا میں نے عرض کی، یارسول اللہ! کیا شیعہ حضرت مہدی ـ کی غیبت کے زمانے میں اُن سے مستفید ہوسکے گے۔ رسالت مآب نے فرمایا: یقینا اُس ذات کی قسم جس نے مجھے نبوت عطا کی ہے شیعہ مہدی کے نور ولایت سے مکمل بہرہ مند ہونگے جس طرح لوگ سورج کے فوائد سے بہرہ مند ہوتے ہیں ، چاہے وہ بادلوں کے پیچھے ہی کیوں نہ ہو۔

(۱۱) کافروں کی سزا

--- یوم یأتی بَعْضُ آیاتِ ربّکَ لَا یَنْفَعُ نفساً اِیْمٰانُهٰا لَمْ تکُنْ آمَنتُ مِنْ قَبْل ---(انعام ١٥٨)

ترجمہ:

جس دن اسکی بعض نشانیاں آجائیں گی اس دن جو نفس پہلے سے ایمان نہیں لایا ہے ، اسکے ایمان لانے کا کوئی فائدہ نہ ہوگا۔

تشریح:

حضرت امام جعفر صادق ـ سے منقول ہے کہ وہ دن حضرت بقیة اللہـ کے ظہور کا دن ہے۔

۴۳

(۱۲) أَولیٰاء خدا

أَلَا اِنَّ أَوْلِیٰائَ اللّٰهِ لَا خَوْف عَلَیْهِمْ وَلَا هُمْ یَحْزَنُونَ -(یونس ٦٢)

ترجمہ:

آگاہ ہو جاؤ کہ اولیاء خدا پر نہ خوف طاری ہوتا ہے اور نہ ''محزون '' اور رنجیدہ ہوتے ہیں۔

تشریح:

امام صادق ـ سے مروی ہے آپ نے ابو بصیر سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: اے ابو بصیر حضرت بقیة اللہ ـ کے شیعہ خوش نصیب ہیں جو آپ(ع) کی غیبت میں آپ کے مطیع اور آپ کے ظہور کے منتظر ہیں ۔ اس کے بعد آپ (ع) نے اس آیت کی تلاوت فرمائی ۔أَلَا اِنَّ أَوْلِیٰائَ اللّٰه---

(۱۳) وعدہ الٰہی

وَعَدَ اللّٰه الَّذِیْنَ أَمَنُوا مِنْکُمْ وَ عَمِلُوا لصَّالِحٰاتِ یَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِیْ الأَرْضِ ---(نور ٥٥)

ترجمہ:

اللہ نے تم میں سے صاحبان ایمان و عمل صالح سے وعدہ کیا ہے کہ انھیں روئے زمین میں اپنا خلیفہ بنائے گا۔

۴۴

تشریح:

امام جعفر صادق ـ سے منقول ہے کہ یہ آیت حضرت بقیة اللہ ـاور ان کے اصحاب کی شان میں ہے۔ جابر عبداللہ انصاری سے مروی ہے پیامبر اسلام (ص)نے فرمایا: جناب موسیٰ کی طرح میرے بھی بارہ جانشین ہونگے اسکے بعد آپ نے بارہ اماموں کے نام بتائے اور فرمایا کہ حسن(عسکری)ـ کے بیٹے غیبت میں چلے جائیں گے اسکے بعد آپ نے اس آیت کی تلاوت فرمائی۔وَعَدَ اللّٰه الَّذِیْنَ----

(۱۴) ظالموں کا انجام

وَ سَیَعْلَمُ الَّذِیْنَ ظَلَمُوا أَیَّ مُنْقَلَبٍ یَنْقَبُونَ - (شعراء ٢٢٧)

ترجمہ:

اور عنقریب ظالمین کو معلوم ہوجائے گا کہ وہ کس جگہ پلٹا دیئے جائینگے۔

تشریح:

رسالت مآب (ص) سے منقول ہے جو میرے دین کا پیرو ، اور میری کشتی نجات میں سوار ہونا چاہتا ہے وہ علی ابن ابی طالب ـ سے وابستہ ہوجائے انکے دشمن کو دشمن اور انکے دوست کو دوست رکھے۔ اسکے بعد آپ نے اماموں کے نام بتائے اور فرمایا میری امت کے نو پیشوا حسین ـ کی اولاد سے ہیں جنکے آخری قائم ـ ہیں۔ پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت کی۔وَ سَیَعْلَمُ الَّذِیْنَ---

۴۵

(۱۵) زمین کے وارث

أَمَّنْ یُجِیْبُ المُضْطَرَّ اِذَا دَعَاهُ وَ یَکْشِفُ السُّوئَ وَ یجْعلکم خلفائِ الأَرْضِ - (نمل ٥٢)

ترجمہ:

بھلا وہ کون ہے جو مضطر کی فریاد کو سنتا ہے جب وہ اس کو آواز دیتا ہے۔ اور اس کی مصیبت کو دور کردیتا ہے اور تم لوگوں کو زمین کا وارث بناتا ہے۔

تشریح:

امام صادق ـ سے روایت ہے کہ یہ آیت قائم آل محمد ـ کی شان میں ہے۔ ظہور کے وقت آپ مقام ابراہیم کے پاس نماز ادا کرتے ہوئے یہ مناجات کرینگے۔

(۱۶) لوگوں کے پیشوا

وَنُرِیْدُ أَنْ نَمُنَّ عَلَی الَّذِیْنَ استضعَفُوا فِی الْأَرْضِ وَ نَجْعَلَهُمْ أَئِمّهً وَ نَجْعَلَهُمُ الوارثین- (قصص ٥)

ترجمہ:

اور ہم یہ چاہتے ہیں کہ جن لوگوں کو زمین میں کمزور بنا دیا گیا ہے ۔ ان پر احسان کریں اور انھیں لوگوں کا پیشوا بنائیں اور زمین کا وارث قرار دیں۔

۴۶

تشریح:

پیغمبر اسلام (ص) سے منقول ہے آپ نے جناب سلمان فارسی سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا: اے سلمان کیا تم یہ چاہتے ہو کہ میں تمہیں اپنے بارہ جانشینوں کے نام بتاؤں۔ اور اسکے بعد بارہ اماموں کے نام بیان کئے۔ جناب سلمان فارسی کہتے ہیں کہ میں نے ان کے شوق دیدار میں بے انتہا گریہ کیا، تو پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا: اے سلمان ، اُن کے ہونے سے اس آیت کی تکمیل ہوگی۔وَنُرِیْدُ أَنْ نَمُنَّ---

(۱۷) نماز کا قیام

أَلَّذِیْنَ اِنْ مَکّنَّا هُمْ فِی الْأَرضِ أَقَامُو الصَّلوٰةَ وأتوا الزّکٰاة وَ أَمَر وا بِالْمَعْروفِ ونَهَو عَنِ الْمُنْکرِ وَ لِلّٰهِ عٰاقِبَةُ الأُمور -(حج ٤١)

ترجمہ:

یہی وہ لوگ ہیں جنھیں ہم نے زمین میں اختیار دیا تو انھوں نے نماز قائم کی اور ذکات ادا کی اور نیکیوں کا حکم دیا اور برائیوں سے روکا اور یہ طے ہے کہ جملہ امور کا انجام خدا کے اختیار میں ہے۔

تشریح: امام جعفر صادق ـسے منقول ہے کہ یہ آیت مہدی آخر الزمان ـاور ان کے اصحاب کی شان میں ہے جو مشرق و مغرب میں دین اسلام کا پرچم لہرا کر خرافات اور ظلم وجور کو صفحہ ہستی سے مٹا دینگے۔ اور پھر فرمایا ، ویَا مُرُونَ بالمعروف (نیکیوں کا حکم دینے ، و۔۔۔۔۔۔۔

۴۷

(۱۸)ذخیرہ الٰہی

بقیة اللّٰه خِیْر لَکُمْ اِنْ کُنْتُم مومنین-(هود ٨٦)

ترجمہ:

اللہ کی طرف کا ذخیرہ تمھارے لئے بہت بہتر ہے۔ اگر تم صاحب ایمان ہو۔

تشریح:

روایات میں امام عصر ـ کو '' بقیة اللہ '' کے لقب سے یاد کیا گیا ہے۔ اس لیے کہ پروردگار عالم نے انہیں آخری انقلاب اور زمانہ کی واقعی اصلاح کے لیے بچا کر رکھا ہے۔ جب سر زمین مکّہ سے آپ کا ظہور ہوگا تو آپ اس آیت کی تلاوت فرما کر کہیں گے میں ہی وہ بقیة اللہ ہوں۔

(۱۹) صالحین کی حکومت

وَلَقَدْ کتبنا فِی الزَّبُورِ مِن بَعْدِ الذِّکرَ انّ الأَرْضَ یَرِثُهٰا عبادی الصَّالِحُونَ - (انبیاء ١٠٥)

ترجمہ:

اور ہم نے ذکر کے بعد زبور میں لکھ دیا ہے کہ ہماری زمین کے وارث ہمارے نیک بندے ہی ہونگے۔

۴۸

تشریح:

رسالت مآب (ص)سے روایت ہے: کہ قیامت اُس وقت تک برپا نہیں ہوگی ، جب تک دنیا ظلم و جور سے نہ بھر جائے ۔ پھر میری ذرّیت میں سے ایک فرد قیام کرے گا اور دنیا کو اس طرح عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح وہ پہلے ظلم و جور سے بھر چکی ہو گی۔

(۲۰)امام برحق

فَوَ رَبِ السَّمَائِ وَ الْأرْض اِنّه لَحَقّ مِثْلَ مَا أَنَّکُمْ تَنطِقُونَ- (ذاریات ٢٣)

ترجمہ:

آسمان اور زمین کے مالک کی قسم یہ قرآن بالکل برحق ہے جس طرح تم خود باتیں کر رہے ہو۔

تشریح:

امام سجاد ـسے منقول ہے : اس آیت میں حق سے مراد حضرت حجة ابن الحسن العسکری ـ کا ظہور ہے۔

۴۹

(۲۱) زمین کا جگمگانا

وَ أَشْرَقَتِ الأَرْضُ بِنُورِ رَبِّهٰا- (زمر ٦٨)

ترجمہ:

اور زمین اپنے پروردگار کے نور سے جگمگا اٹھے گی۔

تشریح:

امام جعفر صادق ـ سے مروی ہے کہ جب قائم ـ کا ظہور ہوگا تو زمین نورِ پروردگار سے اس طرح جگمگا اٹھے گی کہ لوگ سورج کی روشنی سے بے نیاز ہوجائیں گے۔ دن رات ایک ہی معلوم ہونگے اور لوگ ہزار سال تک صحیح و سالم زندگی گزاریں گے۔

۵۰

چوتھی فصل(دعا)

۵۱

(۱) د نیا اور آخرت میں سعادت کی دعا

رَبَّنَا أتِنا فی الدُّنیٰا حَسَنةُ وَفِی الْاٰخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّار-(سوره مبارکه بقره ٢٠١)

ترجمہ:

پروردگار ہمیں دنیا میں بھی نیکی عطا فرما اور آخرت میں بھی اور ہم کو عذاب جہنم سے محفوظ رکھ۔

پیغام:

بعض افراد خدا سے دنیا کی سعادت چاہتے ہیں جب کہ مومنین خدا سے دنیا و آخرت دونوں کی سعادت چاہتے ہیں اور دین کا ہدف بھی یہی ہے کہ لوگوں کو دنیا و آخرت کی سعادت تک پہونچایا جائے۔

ہمیں جو تکلیف بھی پہنچتی ہے وہ ہمارے اپنے اعمال کا نتیجہ ہوتی ہے، لیکن خداوند عالم ہمیں اپنی پناہ میں لے کر اُس تکلیف کو راحت میں تبدیل کردیتا ہے۔

(۲) اپنے اور اپنی اولاد کے حق میں دعا

رَبّ اجْعَلْنِی مُقِیْمَ الصَّلٰوة وَمِنْ ذُرِّیَتِیْ رَبَّنَا وتَقَبَّلْ دُعٰاء ربّنٰا اغفرلی وَلِوَالِدَیّ وَ لِلْمُؤمِنِیْنَ یَوْمَ یَقُومُ الِحسَاب-(سوره مبارکه ابراهیم -٤٠-٤١)

۵۲

ترجمہ:

پروردگار مجھے اور میری ذریت میں نماز قائم کرنے والے قرار دے اور پروردگار میری دعا کو قبول کرلے۔ پروردگار مجھے اور میرے والدین کو اور تمام مومنین کو اُس دن بخش دینا جس دن حساب قائم ہوگا۔

پیغام:

نماز دین کی پہچان ہے ۔ نماز کے قیام کا مقصد یہ ہے کہ ہم اپنی اور معاشرہ کی زندگی کو خدا کی ہدایت اور رہنمائی کے ذریعہ کامیاب بنائیں، جب دعا کریں تو سب کیلئے دعا کریں، جیسا کہ جناب ابراہیم خلیل خدا ـنے اپنی اولاد، اپنے والدین اور تمام مومنین و مومنات کے حق میں دعا فرمائی۔ دعا کرنے والے کے لئے ضروری ہے کہ توحید اور معاد پر مکمل یقین رکھتا ہو۔

(۳) ثابت قدمی کے لئے دعا

رَبَّنَا لَا تُزِغْ قُلُوبَنَا بَعْدَ اِذْ هَدَیْتَنَا وَهَبْ لَنٰا مَنْ لَّدُنْکَ رَحْمَةً اِنَّکَ أَنْتَ الوَهَّابْ-(سوره مبارکه آل عمران ٨)

ترجمہ:

اے ہمارے پروردگار جب تو نے ہمیں ہدایت دے دی ہے تو اب ہمارے دلوں میں کجی نہ پیدا ہونے پائے اور ہمیں اپنے پاس سے رحمت عطا فرما کہ تو بہترین عطا کرنے والاہے ۔

۵۳

پیغام:

ہدایت پانا ایک اہم أمر ہے لیکن اس سے زیادہ اہم ہدایت پر باقی رہنا ہے جس طرح ابتدائی ہدایت اس کی رحمت ہے بالکل اُس طرح ہدایت پر ثابت قدمی بھی اس کی رحمت کا جلوہ ہے۔ ہم اپنے جسم کو صحیح و سالم رکھنے کیلئے مسلسل سانس لیتے ہیں، اسی طرح اپنی روح کو صحیح و سالم رکھنے کیلئے ہمیں مسلسل خدا سے رابطہ رکھنا ہوگا تاکہ روح اپنے صحیح راستہ سے منحرف نہ ہونے پائے۔

(۴)توبہ کیلئے دعا

رَبَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَیْنِ لَکَ وَمِنْ ذُرِّیَّتِنَا أُمَّةً مُسْلِمَةً لَکَ وَ أَرِنَا مَنَاسِکَنا وَتُبْ عَلَیْنَاج اِنَّکَ أَنْتَ التَّوابُ الرَّحِیْم-(سوره مبارکه بقره١٢٨)

ترجمہ:

پروردگار ہم دونوں کو اپنا مسلمان اور فرمانبردارقرار دے اور ہماری اولاد میں بھی ایک فرمانبردار پیداکر، ہمیں ہمارے مناسک دکھلادے اور ہماری توبہ قبول فرما کہ تو بہترین توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے۔

پیغام:

ہر صاحب ایمان کو خدا سے ہدایت پر قائم رہنے کی دعا کرنی چاہیے اور اپنے ساتھ ساتھ اولاد کی ہدایت و راہنمائی کی تلاش و کوشش کے ساتھ دعا بھی کرنی چاہیے۔ حق کے سامنے سر تسلیم ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ہمیشہ حق بات کہیں اور حق کا ساتھ دیں، ہمیں عبادت اور بندگی ،خدا کے بتائے ہوئے اصولوں کے مطابق کرنی چاہیے خدا کی صفات سے آگاہی اس سے دعا کرنے میں تقویت کا سبب ہے۔ وہ توبہ کا قبول کرنے والا اور مہربان ہے۔

۵۴

(۵) مومنین کی بخشش کیلئے دعا

رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا وَلِاِخْوَانِنَا الَّذِیْنَ سَبَقُونَا بِالاِیْمٰانِ وَلَا تَجْعَلْ فِیْ قُلُوبِنَا غِلّاً لِّلّذینَ اٰمَنُوا رَبَّنَارَؤُف رَّحِیْم-(سوره مبارکه حشر١٠)

ترجمہ:

خدایا ہمیں معاف کردے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جنہوں نے ایمان میں ہم پر سبقت کی ہے، اور ہمارے دلوں میں صاحبان ایمان کے لئے کسی طرح کا کینہ نہ قرار دینا کہ تو بڑا مہربان اور رحم کرنے والا ہے۔

پیغام:

بعض افراد دنیا کے مال و مقام کے حصول کی فکر میں رہتے ہیں ، اور ہمیشہ یہ آرزو کرتے ہیں کہ وہ سب سے زیادہ ثروت مند ہوجائیں لیکن مومنین اہل معنویت سے محبت کرتے ہیں اور ان ہی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ان کے لئے طلب رحمت اور مغفرت کی دعا کرتے ہیں ۔

پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا: مومنین مختلف جسموں کے باوجود ایک جان ہیں۔

۵۵

(۶) ہر کام کی اچھی ابتداء اور انتہا کے لئے دعا

رَبِّ أَدْخِلْنی مَدْخَلَ صِدْقٍ وَ أَخْرِجْنِی مُخْرَجَ صِدْقٍ و اجْعَل لِی مِنْ لَدُنْکَ سُلْطٰانًا نصیراً-(سوره مبارکه اسرائ،٨٠)

ترجمہ:

پروردگار میرے ہر کام کی ابتداء و انتہا اچھی طرح اور بہترین انداز سے قرار دے اور میرے لئے ایک طاقت قرار دے دے جو میری مددگار ثابت ہو۔

پیغام:

ہرکام کی ابتدء اور انتہا نیک نیتی کے ساتھ ہونی چاہیے ہمیں کوشش کرنی چاہیے کہ ہمارا ہر کام سچائی اور رضائے الٰہی کی خاطر ہو، اگر ہم ہر کام نیک نیتی کے ساتھ انجام دیں تو ممکن ہے کہ ہمارا شمار صدیقین میں سے ہوجائے۔

(۷) کافروں پر کامیابی کے لئے دعا

رَبَّنَا وَلَا تَحْمَل عَلَیْنٰآ اِصْرًا کَمٰا حَمَلْتَه عَلٰی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِنٰاج رَبَّنَا وَلَا تُحَمِّلْنَا مَا لَا طَاقَةَ بِه وَاعْفُ عَنَّا وَاغْفِرْ لَنٰا وَارْحَمْنٰا أَنْتَ مَوْلٰنَا فَانْصُرْنٰا عَلٰی الْقَوْمِ الْکٰافِرِیْنَ- (سوره مبارکه بقره ٢٨٦)

۵۶

ترجمہ:

خدایا ہم پر ویسا بوجھ نہ ڈالنا جیسا پہلے والی اُمتوں پر ڈالا گیا ہے، پروردگار ! ہم پر وہ بار نہ ڈالنا جس کی ہم میں طاقت نہ ہو، ہمیں معاف کردینا ہمیں بخش دینا ہم پر رحم کرنا، تو ہمارا مولا اور مالک ہے، اب کافروں کے مقابلہ میں ہماری مدد فرما۔

پیغام:

دعا کے آداب میں سے ایک یہ ہے کہ سب سے پہلے اپنی عجز و انکساری کا اظہار کریں اس کے بعد پروردگار کی عظمت و بزرگی کی گواہی دیں اور پھر دعا کریں۔

مومنین ہمیشہ یہ چاہتے ہیں کہ اسلام کفر پر کامیابی حاصل کرے۔

(۸) صبر و استقامت کیلئے دعا

رَبَّنَا أَفْرِغْ عَلَیْنٰا صَبْرًا وَّثَبِّتْ أَقْدَامَنَا وَانْصُرْنَا عَلٰی القَوْمِ الْکٰفِرِیْنَ-(سوره مبارکه بقره،٢٥٠)

ترجمہ:

خدایا ہمیں بے پناہ صبر عطا فرما ہمارے قدموں کو ثبات دے اور ہمیں کافروں کے مقابلہ میں نصرت عطا فرما۔

۵۷

پیغام:

وہ لوگ ظالموں اور کافروں کے مقابلے میں ثابت قدمی کا مظاہرہ کرسکتے ہیں جو جہاد بالسیف سے پہلے جہاد بالنفس کرکے مقام صبرو استقامت پر فائز ہوں اس لئے کہ اگر صبر کا دامن ہاتھ سے چھوٹ جائے تو میدان جہاد میں ثبات قدم رہنا مشکل ہے۔

خداوند عالم مومنین کی کامیابی چاہتا ہے لیکن یہ کامیابی جہاد اور مقابلہ کے بغیر ممکن نہیں ہے، باایمان مجاہد اور صابر خدا ہی سے مدد چاہتے ہیں۔

(۹) متقیوں اور پرہیز گاروں کے پیشوا ہونے کی دعا

رَبَّنَا هَبْ لَنَا مَنْ أَزْوَاجِنَا وَ ذُرِّیٰتِنٰا قُرَّةَ أَعْیُنٍ وَّاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا-(سوره مبارکه فرقان،٧٨)

ترجمہ:

خدایا ہمیں ہماری ازواج اور اولاد کی طرف سے خنکی چشم عطا فرما اور ہمیں صاحبان تقویٰ کا پیشوا بنادے۔

پیغام:

صالح بیوی اور صالح فرزند انسان کی دنیا و آخرت کی سعادت کے لئے زمین ساز ہیں۔ صالح فرزند جنت کے پھولوں میں سے ایک پھول ہے۔

دوستان خدا وہ لوگ ہیں جو خود بھی تقویٰ اختیار کرتے ہیں اور صاحبان تقویٰ کے پیشوا بننے کے خواہش مند ہیں۔

۵۸

(۱۰) طلب رحمت کے لئے دعا

رَبَّنَا اٰتِنَا مِن لَّدُنْکَ رَحْمَةً وَّ هَیِّیُٔ لَنَا مِنْ اَمْرِنٰا رَشَدًا-(سوره مبارکه کهف،١٠)

ترجمہ:

پروردگار ہم کو اپنی رحمت عطا فرما اور ہمارے لئے ہمارے کام میں کامیابی کا سامان فراہم کردے۔

پیغام:

خداکی رحمت تمام انسانوں کے شامل حال ہے مگر بعض لوگ اس رحمت کو عذاب میں تبدیل کرلیتے ہیں ، اور مومنین اس رحمت کو کمال اور سعادت تک پہنچنے کا وسیلہ قرار دیتے ہیں، ہمیں ایسا ہی ہونا چاہیے۔

خداوند ہمیشہ یہ چاہتا ہے کہ ہم کمال وسعادت کے راستہ پر گامزن رہیں اور اس سلسلے میں اس سے مدد طلب کریں، تاکہ صحیح اور درست راہ کو پالیں۔

(۱۱) مغفرت کیلئے دعا

غُفْرانَکَ رَبَّنَا وَ اِلَیْکَ المَصِیْر- (سوره مبارکه بقره،٨٠)

۵۹

ترجمہ:

پروردگار تیری ہی مغفرت درکار ہے اور تیری ہی طرف پلٹ کر آنا ہے۔

پیغام:

خداوند عالم کی بخشش ہماری تربیت کیلئے زمین ساز ہے خداوند عالم ، عالم طبیعت میں خاک سے پھل اور پھول پیدا کرتاہے۔اور اسی طرح اپنی رحمت سے ہماری برائیوں کو خوبیوں میں اور ضلالت کو ہدایت میں بدل دیتا ہے۔ تمام انسانوں کو اسی کی بارگاہ میں حاضر ہونا ہے مومنین اس کی رحمت کے زیر سایہ ہوں گے اور کفار اس کے عذاب میں گرفتار رہیں گے اور یہ وہ راستے ہیں جو خود انہوں نے انتخاب کئے ہیں۔

(۱۲) نور ہدایت کی تکمیل کیلئے دعا

رَبَّنَا اَتْمِمْ لَنَا نُوْرَنَا وَاغْفِرْلَنَاج اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَی ئٍ قَدِیْر- (سوره مبارکه تحریم،٨٠)

ترجمہ:

خدایا ہمارے لئے ہمارے نور کو مکمل کردے اور ہمیں بخش دے کہ تو یقینا ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے۔

۶۰

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

تیسرا سبق

وضوء

جو شخص نماز پڑھنا چاہتا ہے اسے نماز سے پہلے اس ترتیب سے وضوء کرنا چاہیئے پہلے دونوں ہاتھوں کو ایک یا دو دفعہ دھوئے _ پھر تین مرتبہ کلی کرے پھر تین مرتبہ ناک میں پانی ڈالے اور صاف کرے _ پھر وضو کی نیت اس طرح کرے _ :

وضو کرتا ہوں _ یا کرتی ہوں_ واسطے دور ہونے حدث کے اور مباح ہونے نماز کے واجب قربةً الی اللہ '' نیت کے فوراً بعد اس ترتیب سے وضو کرے _

۱_ منہ کو پیشانی کے بال سے ٹھوڑی تک اوپر سے نیچے کی طرف دھوئے _

۲_ دائیں ہاتھ کو کہنی سے انگلیوں کے سرے تک اوپر سے نیچے تک دھوئے _

۳_ بائیں ہاتھ کو بھی کہنی سے انگلیوں کے سرے تک اوپر سے نیچے تک دھوئے _

۴_ دائیں ہاتھ کی تری سے سرکے اگلے حصّہ پر اوپر سے نیچے کی طرف مسح کرے _

۵_ دائیں ہاتھ کی تری سے دائیں پاؤں کے اوپر انگلیوں کے سرے سے پاؤں کی ابھری ہوئی جگہ تک مسح کرے _

۶_ بائیں ہاتھ کی تری سے بائیں پاؤں کے اوپر انگلیوں کے سرے سے پاؤں کی ابھری ہوئی جگہ تک مسح کرے _

ماں باپ یا استاد کے سامنے وضو کرو اور ان سے پوچھ کہ کیا میرا وضو درست ہے _

۱۲۱

چوتھا سبق:

نماز پڑھیں

ہم کو نماز پڑھنی چاہئے تا کہ اپنے مہربان خدا سے نماز میں باتین کریں _ نماز دین کا ستون ہے _ ہمارے پیغمبر (ص) فرماتے ہیں : جو شخص نماز کو سبک سمجھے اور اس کے بارے میں سستی اور کوتاہی کرے وہ میرے پیروکاروں میں سے نہیں ہے _ اسلام ماں باپ کو حکم دیتا ہے کہ اپنی اولاد کو نماز سکھائیں اور سات سال کی عمر میں انہیں نماز پڑھنے کی عادت ڈالیں اور اولاد کو ہمیشہ نماز پڑھنے کی یاددہانی کرتے رہیں اور ان سے نماز پڑھنے کے لئے کہتے رہیں _ جو لڑکے اور لڑکیاں بالغ ہوچکے ہیں انہیں لازمی طور پر نماز پڑھنی چاہیے اور اگر نماز نہیں پڑھتے ہیں تو اللہ کے نافرمان اور گناہگار ہوں گے

سوالات

۱_ ہم نماز میں کس سے کلام کرتے ہیں ؟

۲_ ہمارے پیغمبر (ص) نے ان لوگوں کے حق میں جو نماز میں سستی کرتے ہیں کیا فرمایا ہے ؟

۳_ سات سال کے بچّوں کے بارے میں ماں باپ کا کیا وظیفہ ہے ؟

۴_ کون تمہیں نماز سکھاتا ہے ؟

۵_ نماز دین کا ستون ہے کا کیا مطلب ہے ؟

۱۲۲

پانچواں سبق

نماز آخرت کیلئے بہترین توشہ ہے

نماز بہترین عبادت ہے _ نماز ہمیں خدا سے نزدیک کرتی ہے اور آخرت کیلئے یہ بہترین توشہ ہے _ اگر صحیح نماز پڑھیں تو ہم آخرت میں خوش بخت اور سعادتمند ہوں گے _

حضرت محمد مصطفی (ص) فرماتے ہیں : میں دنیا میں نماز پڑھنے کو دوست رکھتا ہوں ، میرے دل کی خوشی اور آنکھوں کی ٹھنڈک نماز ہے _ نیز آپ(ع) نے فرمایا نماز ایک پاکیزہ چشمے کے مانند ہے کہ نمازی ہر روز پانچ دفعہ اپنے آپ کو اس میں دھوتا ہے _ ہم نماز میں اللہ تعالی کے ساتھ ہم کلام ہوتے ہیں اور ہمارا دل اس کی طرف متوجہ ہوتا ہے _ جو شخص نماز نہیں پڑھتا خدا اور اس کا رسول (ص) اسے دوست نہیں رکھتا

پیغمبر اسلام (ص) فرماتے تھے میں واجب نماز نہ پڑھنے والے سے بیزار ہوں _ خدا نماز پڑھنے والوں کو دوست رکھتا ہے بالخصوص اس بچّے کو جو بچپن سے نماز پڑھتا ہے زیادہ دوست رکھتا ہے _

ہر مسلمان دن رات میں پانچ وقت نماز پڑھے

۱_ نماز صبح دو رکعت

۲_ نماز ظہر چار رکعت

۳_ نماز عصر چار رکعت

۴_ نماز مغرب تین رکعت

۵_ نماز عشاء چار رکعت

۱۲۳

جواب دیجئے

۱_ حضرت محمد مصطفی (ص) نے نماز کے بارے میں کیا فرمایا ہے ؟

۲_ کیا کریں کہ آخرت میں سعادتمند ہوں ؟

۳_ ہر مسلمان دن رات میں کتنی دفعہ نماز پڑھتا ہے اور ہرایک کیلئے کتنی رکعت ہیں؟

۴_ جو شخص نماز نہیں پڑھتا اس کے لئے پیغمبر (ص) نے کیا فرما یا ہے ؟

۶_ کیا تم بھی انہیں میں سے ہو کہ جسے خدا بہت دوست رکھتا ہے اور کیوں؟

۱۲۴

چھٹا سبق

طریقہ نماز

اس ترتیب سے نماز پڑھیں

۱_ قبلہ کی طرف منہ کرکے کھڑے ہوں اور نیت کریں یعنی قصد کریں کہ کون نماز پڑھنا چاہتے ہیں _ مثلاً قصد کریں کہ چار رکعت نماز ظہر اللہ کا تقرب حاصل کرنے کے لئے پڑھتا ہوں _

۲_ نیت کرنے کے بعد اللہ اکبر کہیں اور اپنے ہاتھوں کو کانوں تک اوپر لے جائیں _

۳_ تکبیر کہنے کے بعد سورہ الحمد اس طرح پڑھیں

( بسم الله الرحمن الرحیمی : الحمد لله ربّ العالمین _ الرّحمن الرّحمین _ مالک یوم الدین_ ايّاک نعبد و ايّاک نستعین_ اهدنا الصّراط المستقیم_ صراط الذین انعمت علیهم_ غیر المغضوب علیهم و لا الضّالین)

۴_ سورہ الحمد پڑھنے کے بعد قرآن مجید کا ایک پورا سورہ پڑھیں مثلاً سورہ توحید پڑھیں:

( بسم الله الرّحمن الرّحیم _ قل هو الله احد _ اللّه الصمد_ لم یلد و لم یولد _ و لم یکن له کفواً احد _)

۵_ اس کے بعد رکوع میں جائیں اور اس قدر جھکیں کہ ہاتھ زانو تک پہنچ جائے اور اس وقت پڑھیں

۱۲۵

سبحان ربّی العظیم و بحمده

۶_ اس کے بعد رکوع سر اٹھائیں اور سیدھے کھڑے ہو کر کہیں :

سمع الله لمن حمده

اس کے بعد سجدے میں جائیں _ یعنی اپنی پیشانی مٹی یا پتھر یا لکڑی پر رکھیں اور دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیاں گھٹنے اور دونوں پاؤں کے انگوٹھے زمین پر رکھیں اور پڑھیں:

سبحان ربّی الاعلی و بحمده

اس کے بعد سجدے سے سر اٹھاکر بیٹھ جائیں اور پڑھیں:

استغفر الله ربّی و اتوب الیه

پھر دوبارہ پہلے کی طرح سجدے میں جائیں اور وہی پڑھیں جو پہلے سجدے میں پڑھا تھا اور اس کے بعد سجدے سے اٹھا کر بیٹھ جائیں اس کے بعد پھر دوسری رکعت پڑھنے کے لئے کھڑے ہوجائیں اور اٹھتے وقت یہ پڑھتے جائیں:

بحول الله و قوته اقوم و اقعد

پہلی رکعت کی طرح پڑھیں_

۷_ دوسری رکعت میں سورہ الحمد اور ایک سورہ پڑھنے کے بعد قنوت پڑھیں _ یعنی دونوں ہاتھوں کو منہ کے سامنے اٹھا کر دعا پڑھیں اور مثلاً یوں کہیں :

ربّنا اتنا فی الدنیا حسنةً و فی الآخرة حسنةً وقنا عذاب الناّر _

۱۲۶

اس کے بعد رکوع میں جائیں اور اس کے بعد سجدے میں جائیں اور انہیں پہلی رکعت کی طرح بجالائیں

۸_ جب دو سجدے کر چکیں تو دو زانو بیٹھ جائیں اور تشہد پڑھیں :

الحمد لله _ اشهد ان لا اله الاّ الله وحده لا شریک له و اشهد انّ محمد اً عبده و رسوله _ اللهم صلّ علی محمد و آل محمد

۹_ تشہد سے فارغ ہونے کے بعد کھڑے ہوجائیں اور تیسری رکعت بجالائیں تیسری رکعت میں سورہ الحمد کی جگہ تین مرتبہ پڑھیں :

سبحان الله و الحمد لله و لا اله الا الله والله اکبر

اس کے بعد دوسری رکعت کی طرح رکوع اور سجود کریں اور اس کے بعد پھر چوتھی رکعت کے لئے کھڑے ہوجائیں اور اسے تیسری رکعت کی طرح بجالائیں _

۱۰_ چوتھی رکعت کے دو سجدے بجالانے کے بعد بیٹھ کر تشہد پڑھیں اور اس کے بعد یوں سلام پڑھیں:

السّلام علیک ايّها النبی و رحمة الله و برکاته

السلام علینا و علی عباد الله الصالحین

السلام علیکم ورحمة الله و برکاته

یہاں ہماری ظہر کی نمازتمام ہوگئی

۱۲۷

اوقات نماز

صبح کی نماز کا وقت صبح صادق سے سورج نکلتے تک ہے نماز ظہر اور عصر کا وقت زوال شمس سے آفتاب کے غروب ہونے تک ہے _

مغرب اور عشاء کا وقت غروب شرعی شمس سے آدھی رات یعنی تقریباً سوا گیارہ بجے رات تک ہے _

یادرکھئے کہ

۱_ عصر اور عشاء کی نماز کو ظہر کی نماز کی طرح پڑھیں لیکن نیت کریں کہ مثلاً عصر کی یا عشاء کی نماز پڑھتا ہوں ...:

۲_ مغرب کی نماز تین رکعت ہے تیسری رکعت میں تشہد اور سلام پڑھیں _

۳_ صبح کی نماز دو رکعت ہے دوسری رکعت میں تشہد کے بعد سلام پڑھیں _

۱۲۸

ساتواں سبق

نماز پر شکوہ _ نمازجمعہ

نماز ایمان کی اعلی ترین کو نپل اور روح انسانی کا اوج ہے _ جو نماز نہیں پڑھتا وہ ایمان اور انسانیت کے بلند مقام سے بے بہرہ ہے _ نماز میں قبلہ روکھڑے ہوتے ہیں اور خدائے مہربان کے ساتھ کلام کرتے ہیں _ پیغمبر اسلام(ص) نے نماز قائم کرنے کے لئے تاکید کی ہے کہ مسجد میں جائیں اور اپنی نماز دوسرے نماز یوں کے ساتھ با جماعت ادا کریں تنہا نماز کی نسبت دریا اور قطرہ کی ہے اور ان کے ثواب اور اجر میں بھی یہی نسبت ہے جو مسجد میں با جماعت ادا کی جائے _ جو نمازیں جماعت کے ساتھ ادا کی جاتی ہیں _ ان میں نماز جمعہ کا خاص مقام ہے کہ جسے لازمی طور سے جماعت کے ساتھ مخصوص مراسم سے ادا کیا جاتا ہے _ کیا آپ نماز جمعہ کے مراسم جانتے ہیں ؟ کیا جانتے ہیں کہ کیوں امام جمعہ ہتھیار ہاتھ میں لے کر کھڑا ہوتا ہے ؟

کیا آپ جانتے ہیں کہ امام جمعہ کو خطبوں میں کن مطالب کو ذکر کرنا ہے ؟

امام جمعہ ہتھیار ہاتھ میں اس لئے لیتا ہے تا کہ اسلام کے داخلی اور خارجی دشمنوں کے خلاف اعلان کرے کہ مسلمان کو اسلامی سرزمین کے دفاع کے لئے ہمیشہ آمادہ رہنا چاہیئے _ ہتھیار ہاتھ میں لے کر ہر ساتویں دن مسلمانوں کو یاد دہانی کرائی جاتی ہے کہ نماز کے برپا کرنے کے لائے لازمی طور پر جہاد اور مقابلہ کرنا ہوگا _ امام جمعہ ہتھیار ہاتھ میں لیکر خطبہ پڑھتا ہے تا کہ اعلان کر ے کہ نماز اور جہاد ایک دوسرے سے جدا نہیں ہیں _ اور مسلمانوں کو ہمیشہ ہاتھ میں ہتھیار رکھنا چاہیئےور دشمن

۱۲۹

کی معمولی سے معمولی حرکت پر نگاہ رکھنی چاہیے _ جو امام جمعہ اسلامی معاشرہ کے ولی اور رہبر کی طرف سے معيّن کیا جاتاہے وہ ہاتھ میں ہتھیار لیتا ہے اور لوگوں کی طرف منہ کرکے دو خطبے دیتا ہے اور اجتماعی و سیاسی ضروریات سے لوگوں کو آگاہ کرتا ہے اور ملک کے عمومی حالات کی وضاحت کرنا ہے _ اجتماعی مشکلات اور اس کے مفید حل کے راستوں کی نشاندہی کرتا ہے _ لوگوں کو تقوی _ خداپرستی ایثار اور قربانی و فداکاری کی دعوت دیتا ہے اور انہیں نصیحت کرتا ہے _ نماز یوں کو پرہیزگاری ، سچائی ، دوستی اورایک دوسرے کی مدد کرنے کی طرف رغبت دلاتا ہے _ لوگ نماز کی منظم صفوں میں نظم و ضبط برادری اور اتحاد کی تمرین اور مشق کرتے ہیں _ اور متحد ہوکر دشمن کامقابلہ کرنے کا اظہار کرتے ہیں _ جب نماز جمعہ کے خطبے شروع ہوتے ہیں اور امام جمعہ تقریر کرنا شروع کرتا ہے تو لوگوں پر ضروری ہوجاتاہے کہ وہ خامو ش اور آرام سے بیٹھیں اور نماز جیسی حالت بناکر امام جمعہ کے خطبوں کو غور سے نہیں _

سوالات

۱_ نماز جمعہ کی منظم صفیں کس بات کی نشاندہی کرتی ہیں؟

۲_ امام جمعہ خطبہ دیتے وقت ہاتھ میں ہتھیار کیوں لیکر کھڑا ہوتا ہے ؟

۳_ امام جمعہ کو کون معيّن کرتا ہے ؟

۴_ امام جمعہ نماز جمعہ کے خطبے میں کن مطالب کو بیان کرتا ہے ؟

۵_ نماز جمعہ کے خطبے دیئےانے کے وقت نماز یوں کا فرض کیا ہوتا ہے ؟

۱۳۰

آٹھواں سبق

روزہ

اسلام کی بزرگ ترین عبادات میں سے ایک روزہ بھی ہے

خدا روزا داروں کو دوست رکھتا ہے اور ان کو اچھی جزا دیتا ہے روزہ انسان کی تندرستی اور سلامتی میں مدد کرتا ہے

جو انسان بالغ ہوجاتا ہے اس پر ماہ مرضان کا روزہ رکھنا واجب ہوجاتا ہے اگرروزہ رکھ سکتا ہو اور روزہ نہ رکھے تو اس نے گناہ کیا ہے روزہ دار کو سحری سے لیکر مغرب تک کچھ نہیں کھانا چاہئے

ان جملوں کو مکمل کیجئے

۱_ اسلام کی بزرگ ترین ...ہے

۲_ خدا روزہ داروں ہے

۳_ روزہ انسان کی مدد کرتا ہے

۴_ روزہ دار کو نہیں کھانا چاہیئے

۵_ اگر روزہ رکھ سکتا ہو اور گناہ کیا ہے

۱۳۱

نواں سبق

ایک بے نظیر دولہا

ایک جوان بہادر اور ہدایت یافتہ تھا _ جنگوں میں شریک ہوتا تھا _ ایمان اور عشق کے ساتھ اسلام و قرآن کی حفاظت اور پاسداری کرتا تھا _ اللہ کے راستے میں شہادت کو اپنے لئے بڑا افتخار سمجھتا تھا کہ میدان جنگ میں شہید ہوجانا اس کی دلی تمنا تھی _ یہ تھا حنظلہ جو چاہتا تھا کہ مدینہ کی اس لڑکی سے جو اس سے منسوب تھی شادی کرلے شادی کے مقدمات مہيّا کرلئے گئے تھے _ تمام رشتہ داروں کو شادی کے جشن میں مدعو کیا جا چکا تھا _ اسی دن پیغمبر اکرم (ص) کو مطلع کیا گیا کہ دشمن کی فوج مدینہ کی طرف بڑھ رہی ہے اور شہر پر حملہ کرنے والی ہے _

پیغمبر (ص) نے یہ خبر بہادر اور مومن مسلمانوں کو بتلائی اور جہاد کا اعلان فرمایا_ اسلام کے سپاہی مقابلہ اور جنگ کے لئے تیار ہوگئے _ جوان محافظ اور پاسداروں نے محبت اور شوق کے جذبے سے ماں باپ کے ہاتھ چومے خداحافظ کہا _ ماؤں نے اپنے کڑیل جوانوں کو جنگ کا لباس پہنایا اور ان کے لئے دعا کی _ چھوٹے بچے اللہ اکبر کا نعرہ لگا کر اپنے باپ اور بھائیوں کو الوداع کررہے تھے _

اسلام کی جانباز فوج اللہ اکبر کہتے ہوئے شہر سے میدان احد کی طرف روانہ ہور ہی تھی _ اہل مدینہ اسلام کی بہادر فوج کو شہر کے باہر تک جاکر الوداع کہہ رہے تھے _ حنظلہ پیغمبر اسلام (ص) کی خدمت میں حاضر ہوئے اور پریشانی و شرمندگی کے عالم میں عرض کیا _ یا رسول اللہ (ص) میں چاہتا ہوں کہ میں بھی میدان احد میں حاضر ہوں اور جہاد

۱۳۲

کروں لیکن میرے ماں باپ اصرار کررہے ہیں کہ میں آج رات مدینہ رہ جاؤں _ کیا آپ مجھے اجازت دیتے ہیں کہ میں آج رات مدینہ میں رہ جاؤں اور اپنی شادی میں شرکت کرلوں اور کل میں اسلامی فوج سے جا ملوں گا _ رسول خدا (ص) نے اسے اجازت دے دی کہ وہ مدینہ میں رہ جائے _ مدینہ خالی ہوچکا تھا _ حنظلہ کی شادی کا جشن شروع ہوا لیکن اس میں بہت کم لوگ شریک ہوئے _ حنظلہ تمام رات بیقرار رہا کیونکہ اس کی تمام تر توجہ جنگ کی طرف تھی وہ کبھی اپنے آپ سے کہتا کہ اے حنظلہ تو عروسی میں بیٹھا ہوا ہے لیکن تیرے فوجی بھائی اور دوست میدان جنگ میں مورچے بنارہے ہیں وہ شہادت کے راستے کی کوشش میں ہیں وہ اللہ کا دیدار کریں گے اور بہشت میں جائیں گے اور تو بستر پر آرام کررہا ہے _ شاید حنظلہ اس رات بالکل نہیں سوئے اور برابر اسی فکر میں رہے حنظلہ کی بیوی نئی دلہن کی آنکھ لگ گئی _ اس نے خواب میں دیکھا کہ گویا آسمان پھٹ گیا ہے _ اور حنظلہ آسمان کی طرف چلا گیا ہے اور پھر آسمان کا شگاف بند ہوگیا ہے خواب سے بیدار ہوئی _ حنظلہ سحر سے پہلے بستر سے اٹھے اورجنگی لباس پہنا اور میدان احد کی طرف جانے کے لئے تیار ہوئے دلہن نے پر نم آنکھوں سے اس کی طرف نگاہ کی اور خواہش کی کہ وہ اتنی جلدی میدان جنگ میں نہ جائے اور اسے تنہا نہ چھوڑے حنظلہ اپنے آنسو پونچھ کر کہنے لگے اے میری مہربان بیوی _ میں بھی تجھے دوست رکھتا ہوں اور چاہتا ہوں کہ تیرے ساتھ اچھی زندگی بسر کروں لیکن تجھے معلوم ہے کہ پیغمبر (ص) اسلام نے کل جہاد کا اعلان کیا تھا پیغمبر (ص) کے حکم کی اطاعت واجب ہے اور اسلامی مملکت کا دفاع ہر ایک مسلمان کا فرض ہے _ اسلام کے محافظ اور پاسدار اب میدان جنگ میں صبح کے انتظار میں قبلہ رخ بیٹھے ہیں تا کہ نماز ادا کریں اور دشمن پرحملہ کردیں میں بھی ان کی مدد کے لئے جلدی جانا چاہتا ہوں اے مہربان بیوی

۱۳۳

میں امید کرتا ہوں کہ مسلمان فتح اور نصرت سے لوٹیں گے اور آزادی و عزت کی زندگی بسر کریں گے اگر میں ماراگیا تو میں اپنی امیدوار آرزو کو پہنچا اور تجھے خدا کے سپرد کرتا ہوں کہ وہ بہترین دوست اور یاور ہے _ دولہا اور دلہن نے ایک دوسرے کو خدا حافظ کہا اور دونوں کے پاک آنسو آپس میں ملے اور وہ ایک دوسرے سے جد ا ہوگئے _ حنظلہ نے جنگی آلات اٹھائے اور میدان احد کی طرف روانہ ہوے وہ تنہا تیزی کے ساتھ کھجوروں کے درختوں اور پتھروں سے گذرتے ہوے عین جنگ کے عروج کے وقت اپنے بھائیوں سے جاملے _ امیر لشکر کے حکم کے مطابق جو ذمہ داری ان کے سپرد ہوئی اسے قبول کیا اور دشمن کی فوج پر حملہ آور ہوئے باوجودیکہ وہ تھکے ہوئے دشمن پر سخت حملہ کیا _ چابکدستی اور پھر تی سے تلوار کا وار کرتے اور کڑکتے ہوئے بادل کی طرح حملہ آور ہوتے اور دشمنوں کو چیرتے ہوئے آگے بڑھ رہے تھے دشمن کے بہت سے آدمیوں کو جنہم واصل کیا اور بالآخر تھک کر گرگئے اور زخموں کی تاب نہ لا کر شہید ہوگئے پیغمبر (ص) نے فرمایا کہ میں فرشتوں کو دیکھ رہا ہوں کو حنظلہ کے جسم پاک کو آسمان کی طرف لے جارہے ہیں اور غسل دے رہے ہیں _ یہ خبر اس کی بیوی کو مدینہ پہنچی

سوالات

۱_ پیغمبر اسلام نے کس جنگ کے لئے اعلان جہاد کیا ؟

۲_ پیغمبر کے اعلان جہاد کے بعد اسلام کے پاسدار کس طرح آمادہ ہوگئے ؟

۳_ حنظلہ پریشانی کی حالت میں پیغمبر (ص) (ص) کی خدمت میں کیوں حاضر ہوئے اور کیا کہا؟

۱۳۴

حنظلہ عروسی کی رات اپنے آپ سے کیا کہا رہے تھے اور ان کے ذہن میں کیسے سوالات آرہے تھے؟

۵_ دلہن نے خواب میں کیا دیکھا؟

۶_ حنظلہ نے چلتے وقت اپنی بیوی سے کیا کہا؟

۷_ حنظلہ کی بیوی نے حنظلہ سے کیا خواہش ظاہر کی؟

۸_ پیغمبر (ص) اسلام نے حنظلہ کے بارے میں کیا فرمایا؟

۱۳۵

چھٹا حصّہ

اخلاق و آداب

۱۳۶

پہلا سبق

والدین سے نیکی کرو

ایک شخص نے امام جعفر صادق علیہ السلام سے کہا کہ میرا لڑکا اسماعیل مجھ سے بہت اچھائی سے پیش آتا ہے وہ مطیع اور فرمانبردار لڑکا ہے _ ایسا کام کبھی نہیں کرتا جو مجھے گراں گذرے _ اپنے کاموں کو اچھی طرح انجام دیتا ہے امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا کہ میں اس سے پہلے بھی اسماعیل کو دوست رکھتا تھا لیکن اب اس سے بھی زیادہ دوست رکھتا ہوں کیونکہ اب یہ معلوم ہوگیا کہ وہ ماں باپ سے اچھا سلوک روارکھتا ہے ہمارے پیغمبر(ص) ان اچھے بچوں سے جو ماں باپ سے بھلائی کرتے تھے _ محبت کرتے تھے اور ان کا احترام کرتے تھے

'' خداوند عالم قرآن میں فرماتا ہے ''

'' اپنے ماں باپ سے نیکی کرو''

سوالات

۱_ امام جعفر صاد ق (ع) نے اسماعیل کے باپ سے کیا کہا؟

۲_ اسماعیل کا عمل کیسا تھا؟

۳_ گھر میں تمہارا عمل کیسا ہے کن کاموں میں تم اپنے ماں باپ کی مدد کرتے ہو؟

۱۳۷

دوسرا سبق

استاد کا مرتبہ

ہمارے پیغمبر حضرت محمدمصطفی (ص) فرماتے ہیں : میں لوگوں کامعلّم اور استاد ہوں _ او ر انکو دینداری کا درس دیتا ہوں _

حضرت علی (ع) نے فرمایا : کہ باپ اور استاد کے احترام کے لئے کھڑے ہوجاؤ _

چوتھے امام حضرت سجاد (ع) نے فرمایا ہے : استاد کے شاگرد پر بہت سے حقوق ہیں : پہلا حق شاگرد کو استاد کا زیادہ احترام کرنا _ دوسرا : اچھی باتوں کی طرف متوجہ ہونا _ تیسرا : اپنی نگاہ ہمیشہ استاد پر رکھنا _ چوتھا : درس یاد رکھنے کے لئے اپنے حواس جمع رکھنا _ پانچواں : کلاس میں اس کے درس کی قدر اور شکریہ ادا کرنا _

ہم آپ (ع) کے اس فرمان کی پیروی کرتے ہیں _ اور اپنے استاد کو دوست رکھتے ہیں اور انکا احترام کرتے ہیں _ اور جانتے ہیں کہ وہ ماں باپ کی طرح ہم پر بہت زیادہ حق رکھتے ہیں _

سوالات

۱_ لکھنا پڑھنا کس نے تمہیں سکھلایا؟

۲_ جن چیزوں کو تم نہیں جانتے کس سے یاد کرتے ہو؟

۳_ انسانوں کے بزرگ ترین استاد کوں ہیں؟

۴_ ہمارے پہلے امام (ع) نے باپ اور استاد کے حق میں کیا فرمایا؟

۵_ ہمارے چوتھے امام(ع) نے استاد کے حقوق کے بارے میں کیا فرمایا؟

۱۳۸

تیسرا سبق

اسلام میں مساوات

ایک آدمی کہتا ہے کہ میں نے حضرت امام رضا علیہ السلام کو دیکھا کہ آپ (ع) ایک دستر خوان پر اپنے خادموں اور سیاہ غلاموں کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھارہے تھے میں نے کہا: کاش: آپ (ع) خادموں اور غلاموں کے لئے علیحدہ دستر خوان بچھاتے _ مناسب نہیں کہ آپ (ع) ان کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھائیں _ امام رضا علیہ السلام نے مجھ سے فرمایا_ چپ رہو میں کیوں ان کے لئے علیحدہ دستر خوان بچھاؤں؟ ہمارا خدا ایک ہے ہم سب کے باپ حضرت آدم علیہ السلام اور ہم سب کی ماں حضرت حوّا ، علیہا السلام ہیں _ ہر ایک کی اچھائی اور برائی اور جزا اس کے کام کی وجہ سے ہوتی ہے _ جب میں ان سیاہ غلاموں اور خادموں کے ساتھ کوئی فرق روا نہیں رکھتا توان کیلئے علیحدہ دستر خواہ کیوں بچھاؤں

سوالات

۱_ امام رضا علیہ السلام کن لوگوں کے ساتھ کھا ناکھارہے تھے ؟

۲_ اس آدمی نے امام رضا علیہ السلام سے کیا کہا؟

۳_ امام رضا علیہ السلام نے اسے کیا جواب دیا ؟

۴_ تم کس سے کہوگے کہ چپ رہو اور کیوں؟

۵_ ہر ایک کی اچھائی اور برائی کا تعلق کس چیز سے ہے ؟

۶_ امام رضا علیہ السلام کے اس کردار کی کس طرح پیروی کریں گے ؟

۱۳۹

چوتھا سبق

بوڑھوں کی مدد

ایک دن امام موسی کاظم (ع) مسجد میں مناجات اورعبادت میں مشغول تھے ایک بوڑھے آدمی کو دیکھا کہ جس کا عصا گم ہوچکا تھا جس کی وجہ وہ اپنی جگہ سے نہیں اٹھ سکتا تھا آپ(ع) کا دل اس مرد کی حالت پر مغموم ہوا با وجودیکہ آپ (ع) عبادت میں مشغول تھے لیکن اس کے عصا کو اٹھا کر اس بوڑھے آدمی کے ہاتھ میں دیا اور اس کے بعد عبادت میں مشغول ہوگئے _ پیغمبر اسلام (ص) نے فرمایا ہے کہ زیادہ عمر والوں اور بوڑھوں کا احترام کرو _ آپ (ع) فرماتے ہیں : کہ بوڑھوں کا احترام کرو جس نے ان کا احترام کیا ہوگیا اس نے خدا کا احترام کیا _

سوالات

۱_ بوڑھا آدمی اپنی جگہ سے کیوں نہیں اٹھ سکتا تھا؟

۲_ امام موسی کاظم (ع) نے اس بوڑھے آدمی کی کس طرح مدد کی ؟

۳_ پیغمبر (ص) بوڑھوں کے متعلق کیا فرماتے ہیں؟

۴_ کیا تم نے کبھی کسی بوڑھے مرد یا عورت کی مدد کی ہے ؟

۵_ بوڑھوں کے احترام سے کس کا احترام ہوتا ہے ؟

۱۴۰

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204