معارف قرآن

معارف قرآن36%

معارف قرآن مؤلف:
: سیدنسیم حیدر زیدی
زمرہ جات: مفاھیم قرآن
صفحے: 204

معارف قرآن
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 204 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 181415 / ڈاؤنلوڈ: 3533
سائز سائز سائز
معارف قرآن

معارف قرآن

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے


1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

بارش کا پانی ۔ برستے وقت بارش کے پانی کا حکم وہی ہے جو جاری پانی کا ہے بشرطیکہ اتنا ہو کہ اسے بارش کہہ سکیں۔

آب قلیل پر بارش ہو رہی ہو تو بارش ختم ہونے سے پہلے تک وہ بھی جاری پانی کے حکم میں رہے گا اور جب پانی برس کے تھم جائےگا تو بارش کے پانی کا حکم بھی قلیل پانی کا ہو جائےگا۔ ہاں اگر کہیں اتنا پانی اکٹھا ہو جائے کہ کر یا کر سے زائد ہو تو پھر اس کا حکم آب جاری ہی کا رہےگا۔

سوالات :

۱ ۔ پانی کی کتنی قسمیں ہیں ؟

۲ ۔ مضاف پانی کا کیا حکم ہے ؟

۳ ۔ خالص پانی کی کتنی قسمیں ہیں ؟

۴ ۔ قلیل پانی کسے کہتے ہیں ؟ اور اس کا کیا حکم ہے ؟

۵ ۔ کثیر پانی کسے کہتے ہیں ؟ اور اس کا حکم کیا ہے ؟

۶ ۔ کڑ کسے کہتے ہیں ؟ اور اس کی مقدار بتاؤ ؟

۷ ۔ بارش جب قلیل پانی پر ہو رہی ہو تو اس کا حکم کیا ہے ؟ اور جب بارش رُک جائے تو کیا ہے ؟

۸ ۔ بارش کا پانی کر سے کم ہو تو اس کا کیا حکم ہے ؟

۴۱

تیسواں سبق

پانی سے طہارت

بدن یا کوئی دوسری چیز جس میں نجاست نہیں سمائی اگر پیشاب سے نجس ہو جائے تو دو مرتبہ دھونا چاہئے۔ اور اگر پیشاب کے علاوہ کسی اور نجاست کے لگ جانے سے نجس ہو تو آب قلیل و کثیر دونوں سے ایک مرتبہ دھونا کافی ہے مگر بہتر یہ ہے کہ دو مرتبہ دھویا جائے۔

کثیر یا کوئی دوسری شے جس میں نجاست سما جاتی ہے اگر پیشاب سے نجس ہو جائے تو دو مرتبہ اس طرح دھونا چاہئیے کہ ایک مرتبہ پانی ڈال کر اسے نچوڑیں پھر دوسری مرتبہ پانی ڈال کر پھر نچوڑیں۔

اگر پیشاب کے علاوہ وہ کسی اور چیز سے نجس ہو جائے تو نجاست دور کرنے کے بعد آب قلیل سے ایک مرتبہ دھو کر نچورنا کافی ہے۔

سوالات :

۱ ۔ اگر پیشاب سے بدن نجس ہو جائے تو اس کی کیونکرطہارت ہوگی ؟

۲ ۔ پیشاب کے علاوہ دوسری نجاست سے بدن نجس ہو جائے تو آب قلیل سے کیونکر طہارت ہوگی ؟

۳ ۔ اگر بدن پیشاب یا کسی دوسری نجاست سے نجس ہو جائے تو آب کثیر سے کیونکرطہارت ہوگی ؟

۴۲

اکتیسواں سبق

برتن کا پاک کرنا

اگر برتن نجس ہو جائے تو آب قلیل سے تین مرتبہ دھونے سے وہ برتن پاک ہو جائےگا۔

پاک کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ اس برتن میں تین مرتبہ پانی ڈالیں اور پانی کو برتن کے اندر گھمائیں اور پھینک دیں یا تین مرتبہ اس برتن کو پانی بھر کے فوراً پانی گرا دیں۔

آب کثیر ، آب جاری اور بارش کے پانی سے جب برس رہا ہو ایک مرتبہ کافی ہے۔ اگر چہ بہتر یہی ہے کہ تین مرتبہ دھویا جائے۔

اگر کتا کسی برتن کو چاٹ لے تو پہلے پاک مٹی سے مانجھ کر ساف کرنا چاہئیےپھر دو مرتبہ پانی سے دھونا چاہئیے لیکن اگر آب کثیر یا آب جاری ہو تو صرف ایک مرتبہ دھونا کافی ہے۔

سوالات :

۱ ۔ کتا اگر برتن چاٹ لے تو کیسے طہارت کی جائےگی ؟

۲ ۔ قلیل اور کثیر پانی سے نجس برتن کو کتنی بار دھونا ضروری ہے ؟

۳ ۔ اگر پیشاب سے کپڑا نجس ہو جائے تو اسے کس طرح پاک کرنا چاہئیے ؟

۴۳

بتیسواں سبق

زمین اور آفتاب کے ذریعہ طہارت

پیر کا تلوا یا جوتے کا تلا نجس ہو جائے تو زمین پر چلنے سے نجاست کے دور ہو جانے کے بعد پاک ہو جائےگا بشرطیکہ زمین خشک ہو۔ تلوے یا جوتے کے تلے کا خشک ہونا کوئی ضروری نہیں ہے۔

زمین اور ناقابل نقل چیزیں جیسے عمارت ، درخت ، اور وہ ظروف جو زمین میں گڑے ہوئے ہوں یا بہت بڑی بڑی چٹائیاں اگر نجس ہو جائیں اور وہ تر ہوں اور آفتاب کی تمازت سے خشک ہو جائیں تو اصل نجاست کے دور ہو جانے کے بعد پاک ہو جائیںگی اور اگر خشک ہوں تو جہاں نجاست لگی ہو وہاں پانی ڈال دیا جائے۔ پھر جب خشک ہو جائیں تو پاک ہو جائیںگی۔ جو چیزیں منتقل ہو سکتی ہیں وہ اس طرح پاک نہیں ہو سکتیں۔

سورج سے طہارت کے لئے ضروری ہے کہ شعاعیں براہ راست نجاست پر پڑیں اور چیز بھی صرف آفتاب کی گرمی سے خشک ہو ، ہوا وغیرہ سے خشک نہ ہو۔

سوالات :

۱ ۔ زمین کن چیزوں کو پاک کر سکتی ہے اور کن شرطوں سے ؟

۲ ۔ آفتاب کن چیزوں کو پاک کر سکتا پہے ؟

۳ ۔ پیر کا تلوا یا جوتے کا تلا اگر نجس ہو جائے تو وہ زمین سے کس طرح پاک ہو سکتا ہے؟

۴۴

تنتیسواں سبق

طہارت کی دو مخصوص صورتیں

انسان کے علاوہ وہ دیگر جانور جو پاک ہیں جیسے گھوڑا ، بلی ، اونٹ وغیرہ اگر ان کے بدن پر نجاست لگ جائے تو پانی سے پاک کرنے کی ضرورت نہیں صرف نجاست کا دور ہو جانا کافی ہے ۔

انسان کے اندرونی اعضا مثلاً ناک وغیرہ کے اندرونی حصے اگر نجس ہو جائے تو انھیں بھی پانی سے پاک کرنے کی ضرورت نہیں بلکہ صرف نجاست کا دور ہو جانا کافی ہے ۔ لیکن ظاہری اعضاء سے صرف نجاست کا دور ہو جانا کافی نہیں بلکہ پانی سے پاک کرنا بھی ضروری ہے۔

سوالات :

۱ ۔ گھوڑے کے بدن پر اگر خون یا کوئی نجاست لگی ہو تو کیسے پاک ہوگا ؟

۲ ۔ اگر بلی کا منھ نجس ہو جائے اور عین نجاست زائل ہونے پر وہ کسی برتن میں کھا لے یا پی لے تو کیا وہ برتن نجس ہو جائےگا ؟

۳ ۔ منھ یا ناک اندر سے نجس ہوں تو کیسے پاک ہوںگے ؟

۴۵

چونتیسواں سبق

وضو

وضو کے معنی ہیں نیت کے ساتھ چہرہ اور دونوں ہاتھوں کا دھونا اور سر اور دونوں پیروں کا مسح کرنا۔

چہرہ لمبائی میں سر کے بال اُگنے کی جگہ سے ٹھڈی کے کانرے تک اور چوڑائی میں انگوٹھے اور بیچ کی اُنگلی کے درمیان کے حصہ کا دھونا واجب ہے بلکہ واجب حصے سے کچھ زیادہ حصہ اور ناک کے اندر کا بھی کچھ حصہ لے لیں تا کہ چہرے کے پورے واجب حصے کا دھو لینا یقینی ہو جائے۔

دونوں ہاتھوں کا کہنی سے انگلیوں کے سرے تک دھونا اور کہنی کے کچھ اور اوپر سے پانی ڈالنا چاہئیے تاکہ پوری کہنی کے دھلنے کا یقین ہو جائے۔

سر کا مسح پوری ہتھیلی سے بھی کر سکتے ہیں اور ایک انگلی سے بھی لیکن تین انگلیوں سے مسح کرنا بہتر ہے۔

سر کا مسح سر کے اگلے حصے اور اس پر اُگے ہوئے بالوں پر کرنا چاہئیے لیکن اگر اگلے حصے پر اتنے بڑے بال ہوں کہ پھیلا دیا جائے تو سر کے آگے کے حصے سے بڑھ جائیں تو اُن بڑھے ہوئے بالوں پر مسح کرنا جائز نہیں ہے بلکہ بالوں کو ہٹا کر بالوں کی جڑوں پر یا صلہ پر مسح کرنا چاہئیے۔

پیر کے مسح کی چوڑائی کا برائے نام ہونا بھی کافی ہے لیکن افضل یہ ہے کہ تین انگلیوں سے کیا جائے اور سب سے بہتر یہ ہے کہ پورے اوپر کے حصے کا مسح کیا جائے لیکن لمبائی میں پیر کی انگلیوں کے سرے سے ٹخنے تک مسح کرنا واجب ہے ۔

۴۶

اگر مسح کے لئے سر پر ہاتھ رکھا جائے اور بجائے ہاتھ کھینچنے کے سر کو حرکت دی جائے تو مسح صحیح نہیں ہوگا۔

اسی طرح اگر پیر کا مسح کرتے وقت ہاتھ ، پیر پر رکھا جائے اور ہاتھ پھرنے کے بجائے پیر کو حرکت دیدی جائے تو اس صورت میں بھی مسح نہیں صحیح ہوگا کیونکہ یہ سر اور پیر کا مسح نہیں ہوا بلکہ سر اور پیر کے ذریعہ ہاتھوں کا مسح ہو گیا۔

مسح ہتھیلی کی بچی ہوئی تری سے کرنا چاہئیے۔ اگر تری مسح کرنے سے پہلے خشک ہو جائے تو داڑھی میں جو تری ہو اس سے تری لے کر مسح کرے۔ اس کے علاوہ کسی دوسرے پانی یا تری سے مسح کرنا صحیح نہیں ہے ۔

سو ۱ لات :

۱ ۔ وضو کیا ہے ؟

۲ ۔ چہرہ کی لمبائی میں کتنا دھونا چاہئیے اور چوڑائی میں کتنا ؟

۳ ۔ ہاتھوں کو کتنا دھونا چاہئیے ؟

۴ ۔ کیا سر کے مسح کا کوئی مخصوص طریقہ ہے ؟

۵ ۔ اگر ہاتھ کی تری پہلے سے خشک ہو جائے تو کیا کرنا چاہئیے ؟

۴۷

پینتیسواں سبق

وضو کن باتوں سے ٹوٹ جاتا ہے

ان پانچ باتوں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے :

( ۱) ۔ پیشاب نکلنا۔ ( ۲) ۔ پائخانہ نکلنا۔ ( ۳) ۔ ریح کا خارج ہونا۔ ( ۴) ۔ ہر وہ امر جس سے عقل زائل ہو جائے جیسے جنون ، بیہوشی۔ ( ۵) ۔ ایسی نیند جو آنکھوں اور کانوں پر غالب آ جائے۔ اگر آنکھیں نیند کے جھوکوں سے بند ہو جائیں لیکن کان بیدار ہوں تو وضو نہیں ٹوٹے گا۔ بغیر وضو کے قرآن کے حروفوں اور اسمائے باری تعالی کا چھونا حرام ہے مگر قرآن کے سادہ ورق یا سطروں کی درمیانی جگہ یا حاشیہ یا جلد کا چھونا حرام نہیں۔

انبیاء ، ائمہ معصومینؐ اور جناب فاطمہ زہراؐ کے ناموں کو بھی بغیر وضو کے نہ چھونا چاہئیے۔

سوالات :

۱ ۔ وضو کن باتوں سے ٹوٹ جاتا ہے ؟

۲ ۔ اگر آنکھوں پر نیند غالب ہو لیکن کانوں پر نہیں تو کیا وضو ٹوٹ جائے گا ؟

۳ ۔ بغیر وضو کن چیزوں کا چھونا حرام ہے ؟

۴۸

چھتیسواں سبق

شرائط وضو

شرائط وضو دس ہیں۔ ( ۱) نیت ۔ یعنی دل میں یہ ارادہ کرے کہ صرف خوشنودی خدا کے لئے وضو کر رہا ہوں۔ دنیا کو دکھانے کے ارادے سے وضو کرنا ، وضو کو باطل کر دیتا ہے۔ ( ۲) پانی پاک ہو ۔ نجس پانی سے وضو نہیں ہے۔

اعضا وضو پاک ہوں۔ اگر نجس ہوں تو وضو سے پہلے پاک کر لینا چاہئیے۔ ( ۴) خالص پانی سے وضو کیا جائے۔ آب مضاف جیسے عرق گلاب وغیرہ سے وضو نہیں ہے۔ ( ۵) پانی مباح ہو یعنی غصبی نہ ہو جس برتن میں ہو وہ بھی مباح ہو ، جہاں بیٹھ کر وضو کیا جائے وہ جگہ بھی مباح ہو اگر غصبی پانی سے یا غصبی برتن میں پانی لے کر یا غصبی جگہ پر بیٹھ کر وضو کیا جائے گا تو وضو صحیح نہیں ہو گا۔( ۶) اگر اعضا وضو پر کوئی چیز ایسی موجود ہو جو کھال انگلی میں انگوٹھی ہو تو اسے اُتار دیا جائے یا اُس کو حرکت دیدی جائے تاکہ پانی پہنچ جائے۔ اسی طرح اگر میل اتنا ہو جو پانی کو کھال تک نہ پہنچنے دے تو اس میل کا چھڑانا بھی واجب ہے۔ اسی طرح اگر نیل پالش لگی ہو تو وضو درست نہ ہو گا۔ ( ۷) ترتیب ، ترتیب کے معنی یہ ہیں کہ پہلے چہرہ کو دھویا جائے پھر داہنا ہاتھ پھر بایاں ہاتھ دھویا جائے۔

۴۹

اس کے بعد اگر سر کا مسح کیا جائے پھر دائیں پیر کا اور پھر بائیں پیر کا مسح کیا جائے اگر ترتیب میں خلل واقع ہو جائے تو پھر سے اس عضو کو دھونا چاہئیے جس سے ترتیب بگڑی ہے۔ مزلاً اگر کسی نے پہلے دایاں ہاتھ دھو لیا بعد میں چہرے پر پانی ڈالا تو وضو تب صحیح ہو گا جب چہرہ دھونے کے بعد پھر دایاں ہاتھ دھوئے اور اس کے بعد وضو کو مکمل کرے۔ ( ۸) موالات یعنی پہلے عضو کے خشک ہونے سے پہلے اس کے بعد والے عضو کو دھو لینا چاہئیے ۔ مثلاً چہرہ کے خشک ہونے سے پہلے دایاں ہاتھ دھو لے اور دایاں ہاتھ خشک ہونے سے پہلے بایاں ہاتھ دھو لے۔ ( ۹) پانی کے استعمال سے بیماری کا خطرہ نہ ہو۔ ( ۱۰) وضو کرنا خود ضروری ہے البتہ مجبور شخص کو دوسرا شخص وضو کرا سکتا ہے مگر نیت خود وضو کرنے والے کو کرنا ہو گی۔

سوالات :

۱ ۔ شرائط وضو کیا ہیں ؟

۲ ۔ نیت کیا ہے ؟

۳ ۔ اگر اعضا ، وضو نجس ہوں تو کیا کرنا چاہئیے ؟

۴ ۔ آب مضاف سے وضو صحیح ہے یا نہیں ؟

۵ ۔ اگر ہاتھ میں انگوٹھی ہو تو کیا کرنا چاہئیے ؟

۶ ۔ اگر ناخن پر نیل پالش لگی ہو تو کیا کرنا چاہئیے ؟

۵۰

سینتیسواں سبق

طہارت و حدث

اگر پہلے سے باوضو ہوں بعد میں کسی وجہ سے شک ہو جائے کہ وضو ٹوٹا یا نہیں تو ایسے شک کی طرف توجہ نہ کرنا چاہئیے اور وضو کو باقی سمجھنا چاہئیے۔ مثلاً کسی شخص کی آنکھیں اونگھنے میں بند ہو جائیں اور شک ہو کہ نیند کا غلبہ ہوا یا نہیں تو اس کا وضو نہیں ٹوٹے گا۔

اسی طرح اگر شک ہو کہ وضو کے بعد پیشاب پائخانہ کیا ہے یا نہیں تو اس صورت میں بھی اپنے کو باوضو سمجھنا چاہئیے اور شک کی طرف کوئی توجہ نہ کرنا چاہئیے

لیکن اگر پہلے سے بے وضو ہو اور شک ہو جائے کہ بعد میں وضو کیا تھا یا نہیں تو وضو کرنا چاہئیے لیکن اگر یہ شک بعد نماز پیدا ہو جیسے کسی نے نماز پڑھی اور نماز سے فارغ ہونے کے بعد شک پیدا ہوا کہ میں نے وضو بھی کیا تھا یا نہیں تو اس صورت میں نماز دوبارہ پڑھنا واجب نہیں ہے صرف آئندہ نمازوں کے لئے وضو کرنا چاہئیے لیکن اگر نماز کے بیچ میں یہ شک پیدا ہو جائے کہ میں نے وضو کیا تھا یا نہیں تو نماز توڑ دے اور وضو کر کے پھر سے نماز پڑھے۔

سوالات :

۱ ۔ اگر طہارت کا یقین ہو اور حدث کا شک ہو تو کیا حکم ہے ؟

۲ ۔ اگر حدث کا یقین ہو اور طہارت کا شک ہو تو کیا حکم ہے ؟

۳ ۔ اگر نماز کے درمیان شک ہو کہ وضو کیا تھا یا نہیں تو کیا کرنا چاہئیے ؟

۵۱

اڑتیسواں سبق

غسل

واجب غسل چھ ہیں۔ ( ۱) جنابت ( ۲) مس میت ( ۳) میت۔

یہ تین غسل مردوں اور عورتوں دونوں پر واجب ہوتے ہیں لیکن عورتوں پر ان غسلوں کے علاوہ ۰۴) حیض ( ۵) نفاس ( ۶) استحاضہ کا غسل بھی واجب ہوتا ہے۔

جنابت اور حیض کی حالت میں تین باتیں حرام ہیں : ( ۱) مسجد اور معصومینؐ کے حرم میں جانا۔ ( ۲) قرآن مجید کے حرفوں کا چھونا۔ ( ۳) جن سوروں میں واجب سجدہ ہیں ان کا پڑھنا۔

غسل کے دو طریقے ہیں : ( ۱) ترتیبی ( ۲) ارتماسی۔

غسل ترتیبی کی مختلف شکلیں غسل ترتیبی کا طریقہ یہ ہے کہ پہلے جسم سے گندگی اور چکنائی وغیرہ کو دور کر کے بدن کو پاک کرے پھر اس طرح نیت کرے کہ غسل کرتا ہوں قربتہً الی اللہ اس کے بعد سر اور گردن دھوئے ، پھر بدن کے داہنے حصے کو پھر بائیں حصے کو اس طرح دھوئے کہ پانی جلد تک پہنچ جائے۔ چاہے ہاتھ پھیر کر ہی تمام بدن تک پانی پہونچایا جائے۔

دریا یا تالاب میں غسل ترتیبی کرنے کا ایک طریقہ یہ بھی ہے کہ تین مرتبہ غوطہ لگایا جائے ایک مرتبہ سر کی نیت سے دوسری مرتبہ داہنے حصہ بدن کی نیت سے اور تیسری مرتبہ بائیں حصے کی نیت سے۔

سر اور گردن دھوتے وقت یہ ضروری ہے کہ سر و گردن کے علاوہ کچھ حصہ بڑھا کر دھوئے۔

اسی طرح دایا ں حصہ جسم دھوتے وقت بائیں کا کچھ اور بایاں حصہ بدن دھوتے وقت دائیں کا کچھ حصہ بھی دھونا چاہئیے تاکہ یقین ہو جائے کہ جتنا دھونا واجب تھا اتنا دھل گیا۔

۵۲

غسل ترتیبی میں اختیار ہے کہ جس طرف سے چاہے شروع کرے۔ اوپر سے نیچے کی طرف دھونے کی شرط نہیں ہے بلکہ چاہے اوپر سے شروع کرے چاہے نیچے سے یا درمیان سے۔غسل ترتیبی میں صرف ترتیب لازم ہے۔ یونی پہلے سر اور گردن کو دھوئے پھر باقی جسم کو۔ موالات لازم نہیں ہے۔

سوالات :

۱ ۔ غسل کے کتنے طریقے ہیں ؟

۲ ۔ غسل ترتیبی کا کیا طریقہ ہے ؟

۳ ۔ واجب غسل کتنے ہیں ؟

۴ ۔ جنابت کی حالت میں کیا کیا حرام ہے

۵۳

انتالیسواں سبق

غسل ارتماسی

غسل ارتماسی یہ ہے کہ نیت کے ساتھ ہی اس طرح پانی میں غوطہ لگائے کہ سارا بدن پانی کے اندر ڈوب جائے اور کوئی حصہ باہر نہ رہ جائے۔ غسل ارتماسی میں سارے بدن کا پانی سے باہر ہونا ضروری نہیں ہے بلکہ تالاب یا دریا میں کھڑے ہو کر غسل کی نیت کر کے غوطہ لگا سکتا ہے۔

اگر غسل ارتماسی کرنے کے بعد کسی کو یہ یقین ہو جائے کہ کسی حصہ بدن پر پانی نہیں پہونچ سکا تو پھر سے پورا غسل کرے صرف اس جگہ کا دھو لینا کافی نہیں ۔ غسل میں بال کو دھونا ضروری نہیں لہذا عورت کے لئے غسل کرتے وقت اپنے گندھے ہوئے بالوں کو کھولنا لازم نہیں ہے البتہ بالوں کے نیچے جلد تک پانی کا پہونچنا لازم ہے۔ روزہ کی حالت میں غسل ارتماسی نہیں ہو سکتا کیوں کہ روزہ میں سر کا ڈوبونا حرام ہے۔

سوالات :

۱ ۔ اگر غسل ارتماسی کرنے کے بعد یہ یقین ہو جائے کہ کسی حصہ بدن پر پانی نہیں پہونچ سکا تو کیا کرنا چاہئیے ؟

۲ ۔غسل میں بالوں کا دھونا ضروری ہے یا نہیں اگر عورت کے بال گندھے ہوئے ہوں تو اسے کیا کرنا چاہئیے ؟

۵۴

چالیسواں سبق

غسل کی شرطیں

( ۱) نیت ( ۲) پانی پاک ہو ( ۳) اعضائے غسل پاک ہوں ( ۴) پانی خالص ہو مضاف نہ ہو ( ۵) مباح ہو غصبی نہ ہو ( ۶) پانی کا برتن بھی مباح ہو ( ۷) غسل کرنے کی جگہ بھی مباح ہو ( ۸) پانی کا برتن سونے چاندی کا نہ ہو ( ۹) جلد تک پانی پہونچنے سے کوئی مانع ہو تو وہ دور کر لیا جائے ( ۱۰) استعمال سے کوئی امر مانع نہ ہو یعنی کوئی ایسا مرض نہ ہو جس میں پانی نقصان دہ ہو یا غسل کر لینے کی وجہ سے پیاسے رہنے کا خوف نہ ہو یا وقت اتنا تنگ نہ ہو کہ غسل کرنے میں نماز کا وقت نکل جائے۔

سوالات :

۱ ۔ غسل ارتماسی کا کیا طریقہ ہے ؟

۲ ۔ غسل کے ‎ شرائط کیا ہیں ؟

۵۵

اکتالیسواں سبق

احکام غسل

جب انسان غسل کا ارادہ کرے اور اسکا بدن کہیں سے نجس ہو تو اسے اختیار ہے کہ غسل شروع کرنے کے بعد نجاست کی جگہ کو پاک کر لے اسکے بعد اُسے غسل کی نیت سے دھوئے مگر بہتر یہ ہے کہ پہلے ہی نجاست کی جگہ کو پاک کر لے۔ اسی طرح اگر نجس جگہ پر کھڑا ہو تو اختیار ہے چاہے غسل شروع کرنے کے قبل کھڑے ہونے کی جگہ کو پاک کر لے تب غسل شروع کرے چاہے چھوڑ دی اور جب دایاں حصہ بدن دھوتا ہوا پیر دھونے پر آئے تو پہلے پیر کو پاک کرے بعد میں دایاں پیر غسل کی نیت سے دھوئے۔ اسی طرح جب بایاں حصہ بدن دھوتا ہوا بائیں پیر دھونے پر آئے تو پہلے پیر پاک کرے پھر بائیں پیر کو غسل کی نیت سے دھوئے۔ اسی طرح غسل صحیح ہو جائےگا صرف بعد میں پیر پاک کرنا پڑے گا۔

ماہ رمضان میں دن کے وقت روزہ کی حالت میں غسل ارتماسی کرنا جائز نہیں ہے۔ اگر کسی نے بھولے سے ماہ صیام میں غسل ارتماسی کر لیا ہے تو روزہ اور غسل دونوں صحیح رہیں گے اور اگر جان بوجھ کر ایسا لیا ہے تو روزہ اور غسل دونوں باطل ہانگے۔

غسل جنابت کے بعد وضو نہیں کرنا چاہئیے۔

سوالات :

۱ ۔ بدن ہر نجاست لگی ہو تو کیا کرے ؟

۲ ۔ غسل کرنے والا نجس جگہ پر کھڑا ہو تو کیا کرنا چاہئیے ؟

۳ ۔ کس غسل کے بعد وضو جائز نہیں ہے ؟

۵۶

بیالیسواں سبق

تیمم

اگر پانی نہ مل؛ سکتا ہو یا اس سے نقصان کا خطرہ ہو یا اس کا خریدنا حیثیت سے زیادہ ہو یا اس کے حاصل کرنے میں کوئی چوری ہو جانے کا اندیشہ ہو یا نماز کے وقت میں غسل و وضو کی گنجائش نہ ہو یا وضو کرنے کے بعد پالیں سے مرنے یا شدید تکلیف پہونچنے کا خطرہ ہو تو وضو یا غسل کے بدلے تیمم کر کے نماز پڑھنا واجب ہے۔

تیمم مٹی یا پتھر پر کرے اگر وہ نہ ہو تو گرد و غبار پر اور اگر وہ بھی نہ ہو تو گیلی مٹی پر تیمم کرے۔ تیمم کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ نیت کر کے زمین پر دونوں ہاتھ مارے اور انھیں جھاڑ کر پوری پیشانی کا مسح اوپر سے نیچے کی طرف کرے۔ اس کے بعد بائیں کی ہتھیلی سے داہنے ہاتھ کی پشت کا اور داہنے ہاتھ کی ہتھیلی سے بائیں ہاتھ کی پشت کا مسح کرے پھر احتیاطاً دوبارہ ہاتھ مارے اور صرف دونو ہاتھوں کا مسح کرے۔ تیمم چاہے وضو کے بدلے ہو یا غسل کے عوض دونوں صورتوں میں تیمم کرنے کا طریوہ یہی ہوگا۔ تیمم کو ہمیشہ آخری وقت میں کرنا چاہئیے لیکن اگر کسی کو یقین ہو جائے کہ میرا عذر یا مرض آخر وقت تک باقی رہےگا تو اول وقت بھی تیمم کر سکتا ہے۔ پھر اگر اس کے بعد وقت کے اندر عذر ختم ہو جائے تو دوبارہ نماز ادا کرنا چاہئیے۔

تیمم غسل کا مکمل بدل ہوتا ہے لہذا اس سے نماز بھی پڑھی جا سکتی ہے اور مسجد میں بھی داخل ہو سکتے ہیں۔ یہ سوچنا کہ اس میں غسل کا لطف نہیں ہے یا اس سے دل نہیں بھرتا اسلام کے خلاف ہے۔ حکم خدا کی کسی انداز سے بھی توہین و مخلافت نہیں کی جا سکتی۔

سوالات :

۱َ تیمم کب کرنا چاہئیے ؟

۲ ۔ تیمم کن چیزوں پر صحیح ہوگا ؟

۳ ۔ تیمم کرنے کا طریوہ بتائے ؟

۵۷

فہرست

معلمّ کے لئے ہدایت ۴

پہلا سبق ۵

مذہب ۵

سوالات : ۵

دوسرا سبق ۶

اگر خدا نہ ہوتا ۶

سوالات : ۶

تیسرا سبق ۷

خدا کو بغیر دیکھے کیوں مانتے ہیں ؟ ۷

سوالات : ۷

چوتھا سبق ۸

ہمارا خدا ۸

سولات : ۸

پانچواں سبق ۹

مذہب اور لا مذہبیت ۹

سوالات : ۹

چھٹا سبق ۱۰

اصول اور فروع ۱۰

سوالات : ۱۰

۵۸

ساتواں سبق ۱۱

خدا عادل ہے ۱۱

سوالات : ۱۱

آٹھواں سبق ۱۲

نبوت ۱۲

سوالات : ۱۲

نواں سبق ۱۳

ہمارے رسولؐ ۱۳

سوالات : ۱۳

دسواں سبق ۱۴

امام ۱۴

سوالات : ۱۴

گیارہواں سبق ۱۵

ہمارے پہلے امامؐ ۱۵

سوالات : ۱۵

بارہواں سبق ۱۶

حضرت علیؐ کے اخلاق ۱۶

سوالات : ۱۶

تیرہواں سبق ۱۷

بارہ اماموں کی عمریں ۱۷

۵۹

سوالات : ۱۸

چودھواں سبق ۱۹

موت کے بعد ۱۹

سوالات : ۲۰

پندہواں سبق ۲۱

قرآن معجزہ ہے ۲۱

سوالات:۔ ۲۱

سولہواں سبق ۲۲

آداب تلاوت ۲۲

سالات : ۲۲

سترہواں سبق ۲۳

فرشتے ۲۳

سوالات : ۲۳

اٹھارہواں سبق ۲۴

اسباب خیر و برکت ۲۴

سوالات : ۲۴

انیسواں سبق ۲۵

اسباب نحوست ۲۵

سوالات : ۲۶

بیسواں سبق ۲۷

۶۰

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

(۱۸) علم و قدرت خدمت انسان میں

رَبِّ قَدْ أَتَیتَنِی مِنَ الْمُلِ و عَلَّمْتَنِی مِنْ تَأوِیلِ الأحٰادِیْثِ --- تَوَفَّنِی مُسْلِمًا وَ أَلْحِقْنِیْ بِالصَالِحِیْنَ- (سوره مبارکه یوسف ،١٠١)

ترجمہ:

پروردگار تو نے مجھے ملک بھی عطا کیا اور خوابوں کی تعبیر کا علم بھی دیا۔ مجھے دنیا سے فرمانبردار اٹھانا اور صالحین سے ملحق کردینا۔

پیغام:

عادلانہ حکومت کے قیام کے لیے علم اہم کردار ادا کرتا ہے۔ صالحین حکومت کو رضائے الٰہی اور لوگوں کی خدمت کے لیے حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ہمیں خدا سے راز و نیاز اور دعا کرتے رہنی چاہیئے۔

جو لوگ صاحب علم و قدرت ہیں انہیں دوسرے لوگوں کی نسبت زیادہ خدا کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔

(۱۹) معلم بزرگ

الرَّحْمٰان- عَلَّمَ القُرآنَ - خَلَقَ الْاِنْسٰانَ - عَلَّمَهُ البَیَان- (سوره مبارکه رحمن، ١-٤)

۸۱

ترجمہ:

وہ خدا بڑا مہربان ہے۔ اس نے قرآن کی تعلیم دی ہے۔ انسان کو پیدا کیا ہے۔ اور اسے بیان سکھایا ہے۔

پیغام:

قرآن کی تعلیم انسان کی تخلیق سے بھی زیادہ اہم مسئلہ ہے اس لیے کہ اگر انسان کے پاس نور ہدایت نہ ہو تو وہ حیوان سے بھی بدتر ہے۔

ہم انسانوں کو چاہئیے کہ اُس عظیم معلم کے لائق اور فرمانبردار شاگرد بنیں۔

(۲۰) علم اور تقویٰ

وَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ یُعَلِّمُکُمُ اللّٰهُ وَ اللّٰهُ بِکُلِّ شیئٍ عَلِیْمٍ- (سوره مبارکه بقره، ٢٨٢)

ترجمہ:

اللہ سے ڈرو اور اللہ تمہیں سکھاتا ہے اور اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔

پیغام:

پاکیزہ دل ، ذرخیز زمین کی مانند ہے جس میں علوم پروان چڑھتے ہیں خداوند تمام چیزوں کا علم رکھتا ہے وہ ہماری ہر ضرورت سے واقف ہے اور اپنے وسیع علم کی بناء پر ہمیں سعادت مند زندگی گزارنے کے اصول بتاتا ہے۔

۸۲

(۲۱)خیر فراوان

وَمَنْ یُؤتَ الحِکْمَةَ فَقَدْ أُوْتِیَ خَیْراً کثیرا-(سوره مبارکه بقره ،٢٦٩)

ترجمہ:

اور جسے حکمت عطا کردی جائے گویا اُسے خیر کثیر عطا کردیا گیا ہے۔

پیغام:

بعض لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ مال و مقام باعث عزت و سربلندی ہے جب کہ قرآن نے حکمت ، معرفت اور علم کو خوبیوں کا سرچشمہ قرار دیا ہے۔

۸۳

چھٹی فصل(اسرار کائنات)

۸۴

(۱) خاک سے پیدائش

وَمِنْ اٰیٰا تِهِ أَنْ خَلَقَکُمْ مِنْ تُرٰابٍ ثُمَّ اِذَا أَنْتُمْ بَشَر تَنْتَشِرُونَ- (سورئه مبارکه روم،٢٠)

ترجمہ:

اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس نے تمہیں خاک سے پیدا کیا ہے اور اس کے بعد تم بشر کی شکل و صورت پھیل گئے ہو۔

توضیح:

تمام پھل ، سبزیاں اور دالیں جو انسان کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتی ہیں سب زمیں سے اُگتی ہیں ان کے علاوہ دوسرے جن اجزاء ، کیلشیم ، سوڈیم، فولاد وغیرہ کی انسان کے بدن کو ضرورت ہوتی ہے سب زمین سے حاصل ہوتے ہیں۔

جس بات کو قرآن نے بیان کیا تھا نئی اورجدید ریسرچ بھی اس کی تصدیق کرتی ہے کہ انسان کا نطفہ خاک کے اجزاء سے بنتا ہے۔

(۲) جَنِین کے مراحل

ثُمَّ خَلَقْنٰا النُّطْفَةُ عَلَقَة فَخَلَقْنٰا العَلَقَة مضغة فَخَلَقنٰا المضغَةَعَظٰاماً فَکَسُونَا العِظَامَ لَحْمَا ---(سورئه مبارکه مومنون ١٤)

۸۵

ترجمہ:

پھر نطفہ کو علقہ بنایا ہے اور پھر علقہ سے مضغہ پیدا کیا ہے اور پھر مضغہ سے ہڈیاں پیدا کی ہیں اور پھر ہڈیوں پر گوشت چڑھایا ہے۔

توضیح:

جنین کا پہلا مرحلہ مرد وزن کے جنسی سیل کاہے اس کے بعد نطفہ رحم زن میں علقہ کی صورت اختیار کرلیتا ہے اور پھر اس کے بعد یہ مضغہ میں تبدیل ہوجاتا ہے اور اس کے بعد اس میں ہڈیاں پیدا ہوتی ہے اورپھر اُن ہڈیوں پر گوشت چڑھتا ہے۔

اور یہ وہ مراحل ہیں جن تک آج کی سائنسی دنیا بہت زیادہ تحقیق اور جستجو کے بعد پہنچی ہے۔

(۳) تاریکی میں خلقت

یَخْلُقُکُمْ فِی بُطونِ امّهٰاتِکُمْ خَلْقًا مِن بعد خَلْقٍ فی ظُلُمٰاتٍ ثلاث--- (سورئه مبارکه زمر ،٦)

ترجمہ:

وہ تم کو تمہاری ماؤں کے شکم میں تخلیق کی مختلف منزلوں سے گزارتا ہے اور یہ سب تین تاریکیوں میں ہوتا ہے۔

۸۶

توضیح:

أطباء کے مطابق تین تاریکیوں سے مراد وہ پردے ہیں جن میں جنین ولادت سے پہلے کے مراحل طے کرتا ہے اور وہ تین تاریکیاں یہ ہیں:

۱۔ تاریکی شکم ۲۔ تاریکی رحم ۳۔ تاریکی مشیمہ (بچہ دانی)

حقیقت امر یہ ہے کہ یہ خالق کائنات کا کمال تخلیق ہے ورنہ انسان کا جیسا حسین نقش ایسی تاریکیوں میں ابھار دینا اور وہ بھی قطرہ آب پر جس کے نقش کو ہمیشہ غیر مستقر اور نقش بر آب کیا جاتا ہے صرف پروردگار کا کمال ہے ۔ دنیا کا کوئی نقاش تو سوچ بھی نہیں سکتا ہے تخلیق کا کیا سوال ہے۔

(۴) بڑھاپا

وَمَنْ نعمّرْه ننکِّسهُ فی الخَلْقِ أفَلا یعقلون -(سورئه مبارکه یس،٦٨)

ترجمہ:

اور ہم جسے طویل عمر دیتے ہیں تو اُسے خلقت میں بچپنے کی طرف واپس کردیتے ہیں کیا یہ لوگ سمجھتے نہیں ہیں۔

توضیح:

:أطباء کا کہنا ہے کہ جسم میں ۵۰ سال کے بعد ضعف پیدا ہونا شروع ہوجاتا ہے مثال کے طور پر انسان کا دل ایک اندازے کے مطابق ہر سال ۳ کروڑ ۶لاکھ بار پھیلتا اور سکڑتا ہے اور پھر تدریجی طور پر یہ رفتار کم ہوجاتی ہے اور وہ سیل جو بدن کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتے ہیں نابود ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔

۸۷

(۵) کشش ثِقل

أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضِ کِفٰاتا- (سورئه مبارکه مرسلات، ٢٥)

ترجمہ:

کیا ہم نے زمین کو ایک جمع کرنے والا ظرف نہیں بنایا ہے۔

توضیح:

کفات کے معنی جمع کرنے اور سمیٹنے کے ہیں کہ زمین تمام چیزوں کو اپنی طرف کھینچتی اور جذب کرتی ہے۔

ممکن ہے لفظ ''کفات ''(جس کے معنی جمع اور جذب کرنے کے ہیں) کا استعمال کشش ثقل کی طرف اشارہ ہو ۔ کہا جاتا ہے کہ ابوریحان بیرونی (م۴۴۰ھ ق) وہ پہلے سائنسدان تھے جنہوں نے کشش ثقل کو دریافت کیا لیکن مشہور یہ ہے کہ سترویں صدی (۱۷) عیسوی میں نیوٹن نے کشش ثقل کا انکشاف کیا تھا۔

۸۸

(۶) زمین کی گردش

أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ مِهٰادا- (سورئه مبارکه نبائ،٦)

ترجمہ:

کیا ہم نے زمین کو گہوار نہیں بنایا ہے۔

توضیح:

جس طرح گہوارہ حرکت کرتا ہے لیکن گہوارہ کی حرکت بچے کے لیے پریشانی اور اضطراب کا سبب نہیں ہے بالکل اسی طرح زمین بھی حرکت کرتی ہے لیکن اس کی حرکت اُس پر زندگی بسر کرنے والوں کے لیے باعث اضطراب و پریشانی نہیں ہے۔

علمی اور صنعتی ترقی اور پیش رفت کے نتیجے میں یہ بات کھل کر سامنے آئی ہے کہ زمین بہت تیزی سے حرکت کررہی ہے اور سائنسدانوں نے ابھی تک زمین کی ۱۴ طرح کی حرکت کو دریافت کیا ہے۔

(۷) وسعت آسمان

وَ السَّمَاء بَنیْنَاهٰا بأَییدٍ وَاِنَّ لَموسِعُونَ-(سورئه مبارکه ذاریات،٤٧)

ترجمہ:

اور آسمان کو ہم نے اپنی طاقت سے بنایا ہے اور ہم ہی اسے وسعت دینے والے ہیں۔

۸۹

توضیح:

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ فضا میں (جو کروڑں کہکشاں پر مشتمل ہے) بہت تیزی سے وسعت پیدا ہورہی ہے جس کا اندازہ سیاروں کے مزید دور ہونے کی وجہ ے لگایا گیا ہے ایک اندازہ کے مطابق فضا میں ایک سیکنڈ میں ۶۶ہزار کلومیٹر وسعت پیدا ہوتی ہے۔

(۸) سیاروں کی خلقت

ثُمّ استَوی اِلی السَّماء وَهِی دُخٰان-(سورئه مبارکه فصلت ،١١)

ترجمہ:

اس کے بعد اس نے آسمان کی طرف رخ کیا جو بالکل دھواں تھا۔

توضیح:

جدید ریسرچ کے مطابق جہان مختلف گیسوں سے مل کر بنا ہے جس کا اصلی عنصر ہائیڈروجن اور باقی ہلیوم ہے گیسوں کا یہ مجموعہ بادل کی صورت اختیار کرنے کے بعد بڑے بڑے عناصر کی صورت میں تبدیل ہوگیا اور پھر آخر میں اسی مجموعہ نے کہکشاں کی صورت اختیار کرلی ہے۔ سیاروں کی خلقت کے بارے میں سائنسدانوں کے اس نظریہ کی طرف قرآن نے بھی اشارہ کیا ہے۔

۹۰

(۹)سبز درخت سے آگ

الذی جَعَلَ لَکُم مِنَ الشَّجَرا الْأَخْضَرِ نَارا-(سورئه مبارکه یس،٨٠)

ترجمہ:

جس نے تمہارے واسطے ہرے درخت سے آگ پیدا کردی۔

توضیح:

ممکن ہے کسی کے ذہن میں یہ سوال ابھرے کہ آگ تو خشک درخت سے حاصل ہوتی ہے پھر قرآن نے آگ کا منشاء سبز درخت کو کیوں قرار دیا ہے؟

قابل توجہ بات یہ ہے کہ فقط سبزدرخت ہی سورج سے کاربن کے ذخیرہ اندوزی کا کام انجام دے سکتا ہے۔ اور قرآن کی اس آیت میں اسی چیز کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔

(۱۰) پہاڑوں کی حرکت

وَتَرَی الجِبٰالَ تَحسَبُهاجامدة وَهِیَ تَمُرّ مَرَّ السحاب-(سورئه مبارکه نمل،٨٨)

۹۱

ترجمہ:

اور تم پہاڑوں کو دیکھ کر انہیں مضبوط اور جمے ہوئے سمجھتے ہو حالانکہ یہ بادل کی طرح اڑے اڑے پھریں گے۔

توضیح:

ظاہری طور پر پہاڑوں کی حرکت قابل مشاہدہ نہیں ہے لہٰذا ہمیں چاہیے کہ سوچیں کہ پہاڑوں کی حرکت سے کیا مراد ہے؟

زمین حرکت کرتی ہے کیا یہی حرکت مراد ہے؟

ایٹم کے ذرات بھی حرکت کرتے ہیں اور پہاڑ ایٹم کے ذرات سے مل کر بنیں ہیں تو کیا یہ حرکت مرا د ہے؟ یا کوئی اور ؟

(۱۱) پہاڑ

وَالجِبٰالَ أَوتادا-(سورئه مبارکه نباء ،٧)

ترجمہ:

اور کیا ہم نے پہاڑوں کی میخیں نصب نہیں کی ہیں۔

توضیح:

زمین کے اندر آتشی مواد موجود ہے جس کا درجہ حرارت بہت زیادہ ہے یہ لمبے لمبے پہاڑ زمین پر اس لیے بنائے گئے ہیں تاکہ زمین اپنی داخلی حرارت کے سبب نہ لرزے جس طرح کھانے کی دیگ پر اینٹ وغیرہ رکھ دی جاتی ہے۔

قرآن نے ایک علمی راز کا انکشاف کرتے ہوئے پہاڑوں کو زمین کی میخیں قراردیا ہے۔

۹۲

(۱۲) ہر چیز کا جوڑا

وَمِن ْ کلّ شیٍٔ خَلَقنٰا زوجین-(سورئه مبارکه ذاریات،٤٩)

ترجمہ:

اور ہم نے ہر چیز میں سے جوڑا بنایا ہے۔

توضیح:

سائنسدانوں کے مطابق ہر چیز کا وجود ایٹم سے ہے اور ایٹم دوچیزوں یعنی الیکٹرون (منفی) اور پروٹون (مثبت) سے مل کر بنتا ہے۔

(۱۳) ستون آسمان

أَللّٰهُ الَّذِیْ رَفَعَ السَّمَاوٰاتِ بِغَیْرٍ عَمَدٍ تَرَونَها---(سورئه مبارکه، رعد ٢)

ترجمہ:

اللہ ہی وہ ہے جس نے آسمانوں کو بغیر کسی ایسے ستون کے جسے تم دیکھ رہے ہو بلند کردیا ہے۔

۹۳

توضیح:

عمد کے معنی ستون کے ہیں۔

جدید پیشرفت سے یہ بات ثابت ہے کہ زمین فضا میں تیزی کے ساتھ حرکت کررہی ہے اور قوت جاذبہ (جو سورج اور دوسرے سیارات کے درمیان رابطہ کے طور پر موجود ہے) کی مدد سے ہر سیارہ اپنے دائرہ میں محو حرکت ہے۔

قرآن کی آیت میں (کہ آسمان غیر قابل مشاہدہ ستون پر ٹھہرا ہوا ہے) اس قوت کی طرف اشارہ ہے۔

(۱۴) گول زمین

فَلَا أُقْسِمُ بِرَبِّ المَشَرِقِ وَالْمَغارب---(سورئه مبارکه معارج،٤٠)

ترجمہ:

میں تمام مشرق و مغرب کے پروردگار کی قسم کھا کر کہتا ہوں۔

توضیح:

آیت میں متعدد مشرق اور مغرب کا ذکر زمیں کے گول ہونے کی طرف اشارہ ہے اس لیے کہ زمین کا ہر نقطہ ایک گروہ کے لیے مشرق اور دوسرے گروہ کے لیے مغرب ہے سن ۱۸ ویں صدی عیسوی میں زمین کے گول ہونے کا نظریہ پیش ہوا ہے ورنہ اس سے پہلے یہ خیال کیا جاتا تھا کہ زمین مسطح یا مخروطی (گاجر کی شکل کی) ہے۔

۹۴

(۱۵) پانی سے خلقت

وَجَعَلْنٰا مِنَ الْمٰائِ کلُّ شی ئٍ حیّ ---(سورئه مبارکه انبیائ٣٠)

ترجمہ:

اور ہر جاندار کو پانی سے قرار دیا ہے۔

توضیح:

اس سلسلے میں کئی احتمال موجود ہیں:

۱۔ موجودات کے بدن میں کافی مقدار میں پانی پایا جاتا ہے۔

۲۔ تمام جانداروں اور نباتات کی زندگی پانی سے وابستہ ہے۔

۳۔ سب سے پہلی زندہ مخلوق دریا کے پانی میں وجود میں آئی ہے۔

(۱۶) درختوں میں نظام زوجیّت

وَمِنْ کلّ الثمرات جَعل فِیها زَوْجَیْن اثنین--- (سورئه مبارکه رعد،٣)

۹۵

ترجمہ:

اور (خدا وہ ہے جس نے ) زمین میں ہر پھل کا جوڑا قرار دیا ۔

توضیح:

لینہ وہ پہلا سائنسدان تھا جس نے ۱۷۰۷ صدی عیسوی میں درختوں میں نظام زوجیت کے نظریہ کو پیش کیا جو آج ایک ثابت شدہ عملی نظریہ کے طور پر قابل قبول ہے۔ قرآن کریم نے صدیوں پہلے درختوں میں نظام زوجیت کی طرف اشارہ کیا ہے۔

(۱۷) سورج کی گردش

وَالشَّمْسُ تَجْرِی لِمُسْتَقرّلها -(سورئه مبارکه یس،٣٨)

ترجمہ:

اور آفتاب اپنے ایک مرکز پر دوڑ رہا ہے۔

توضیح:

کوپرنیک، کاپلر اور گالیلہ آفتاب کو ثابت سمجھتے تھے لیکن جدید دور میں یہ بات ثابت ہے کہ آفتاب کی تین حرکتیں ہیں:

۱۔ وضعی حرکت : سورج کا اپنے گرد چکر لگانا یہ حرکت ۲۵ روز میں ایک مرتبہ انجام پاتی ہے۔

۲۔ انتقالی حرکت: یہ حرکت منظومہ شمسی کے ہمراہ ہر سیکنڈ میں ۱۹ /۵ کلومیٹر انجام پاتی ہے۔

۳۔ مرکز کہکشاں کہ گرد یہ حرکت ہر سیکند میں ۳۳۵ کلو میٹر کی رفتار سے ہوتی ہے۔

۹۶

(۱۸)حیوانات کی گفتگو

قالت نَمْلَة یٰا ایُّهَا النَّمْلُ أُدْخُلوا مَسَاکِنَکُم-(سورئه مبارکه نمل،١٨)

ترجمہ:

ایک چیونٹی نے آواز دی کہ چیونٹیو سب اپنے اپنے سوراخوں میں داخل ہوجاؤ۔

توضیح:

قرآن نے حیوانات کی گفتگو کے چند نمونہ پیش کیے ہیں جیسے ھُد ھُد کا جناب سلیمان سے ہم کلام ہونا اور چیونٹیو کا آپس میں گفتگو کرناو۔

انسان اتنی ترقی اور پیش رفت کے باوجود ابھی تک حیوانات کی گفتگو سمجھنے سے قاصر ہے لیکن اُمید ہے کہ بشر آئندہ جلد ہی اس راز سے پردہ اٹھا کر اس کے فوائد سے بہرہ مند ہوگا۔

(۱۹) زمیں کے اردگرد کی فضائ

وَجَعَلْنٰا السَّمَائَ سَقْنًا مَحْفُوظَا----(سورئه مبارکه انبیائ-٣٢)

ترجمہ:

اور ہم نے آسمان کو محفوظ چھت کی طرح بنایا ہے۔

۹۷

توضیح:

زمین کے اطراف کو کئی سو کلومیٹر تک تند وتیز ہوا کے دباؤ نے اپنے احاطہ میں لیا ہوا ہے جس کی قوت دس میٹر فولادی چادر کے برابر ہے جو نہ فقط انسان کو ان شعاعوں سے محفوظ رکھتی ہے جو آسمان سے زمین کی طرف آرہی ہیں اور انسان کی ہلاکت کا سبب بنی سکتی ہیں بلکہ اُن پتھروں سے بھی محفوظ رکھتی ہے جو روزانہ ۵۰کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے زمین کی طرف آرہے ہیں۔ قرآن کی یہ آیت اسی چیز کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

(۲۰) پودوں میں عمل لقاح

وَ أَرْسَلْنٰا الرّیاحَ لَواقح----(سورئه مبارکه حجر،٢٢)

ترجمہ:

اور ہم نے ہواؤں کو بادلوں کا بوجھ اٹھانے والا بنا کر چلایا ہے۔

توضیح:

۱۹ ویں صدی عیسوی کے شروع میں مائیکرو سکوپ کی ایجاد سے سائنسدان اس نتیجہ پر پہنچے کہ پودوں میں تلقیح کا عمل ایک ایسے معمولی ذرہ کی بنا پر انجام پاتا ہے جسے گردہ کہتے ہیں جو حشرات یا ہواؤں کے ذریعہ سے ایک درخت سے دوسرے درخت کی طرف منتقل ہوجاتا ہے۔

ممکن ہے کہ یہ آیت اس بات کی طرف اشارہ کررہی ہو کہ بادلوں کے درمیان عمل تلقیح ہوا کے ذریعہ ہوتاہے۔ بارش اور برف باری وغیرہ کا ہونا عمل لقاح کے بغیر انجام نہیں پاسکتا اور یہ چیز جدید تحقیقات کا نتیجہ ہے۔

۹۸

(۲۱) سورج کا تاریک ہونا

اِذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ وَاِذَا النُّجومُ انْکَدَرَتْ-(سورئه مبارکه تکویر ،١-٢)

ترجمہ:

جب چادر آفتاب کو لپیٹ دیا جائے گا ، جب تارے گر پڑیں گے۔

توضیح:

آفتاب کی سطح پر ۶ ہزار اور اس کے اندر کئی لاکھ درجہ حرارت موجود ہے جو ایک ایٹمی تجزیہ و تحلیل کے ذریعہ وجود میں آتی ہے۔علماء فلکیات کا کہنا ہے کہ سورج کا وزن ۰۰۰/ ۰۰۰/ ۰۰۰/ ۰۰۰/ ۰۰۰/ ۰۰۰/ ۰۰۰/ ۰۰۰/ ۰۰۰/ ۲ ٹن ہے جس میں سے ہر سیکنڈ میں اس کا ۴۰ ٹن وزن کم ہوجاتا ہے اور یہی أمر اس بات کا سبب ہے کہ سورج ایک طویل مدت کے بعد تاریک ہوجائے گا۔

۹۹

ساتویں فصل(غور وفکر)

۱۰۰

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204