معارف قرآن

معارف قرآن27%

معارف قرآن مؤلف:
: سیدنسیم حیدر زیدی
زمرہ جات: مفاھیم قرآن
صفحے: 204

معارف قرآن
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 204 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 181419 / ڈاؤنلوڈ: 3533
سائز سائز سائز
معارف قرآن

معارف قرآن

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے


1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

(۱۸) علم و قدرت خدمت انسان میں

رَبِّ قَدْ أَتَیتَنِی مِنَ الْمُلِ و عَلَّمْتَنِی مِنْ تَأوِیلِ الأحٰادِیْثِ --- تَوَفَّنِی مُسْلِمًا وَ أَلْحِقْنِیْ بِالصَالِحِیْنَ- (سوره مبارکه یوسف ،١٠١)

ترجمہ:

پروردگار تو نے مجھے ملک بھی عطا کیا اور خوابوں کی تعبیر کا علم بھی دیا۔ مجھے دنیا سے فرمانبردار اٹھانا اور صالحین سے ملحق کردینا۔

پیغام:

عادلانہ حکومت کے قیام کے لیے علم اہم کردار ادا کرتا ہے۔ صالحین حکومت کو رضائے الٰہی اور لوگوں کی خدمت کے لیے حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ ہمیں خدا سے راز و نیاز اور دعا کرتے رہنی چاہیئے۔

جو لوگ صاحب علم و قدرت ہیں انہیں دوسرے لوگوں کی نسبت زیادہ خدا کی مدد کی ضرورت ہوتی ہے۔

(۱۹) معلم بزرگ

الرَّحْمٰان- عَلَّمَ القُرآنَ - خَلَقَ الْاِنْسٰانَ - عَلَّمَهُ البَیَان- (سوره مبارکه رحمن، ١-٤)

۸۱

ترجمہ:

وہ خدا بڑا مہربان ہے۔ اس نے قرآن کی تعلیم دی ہے۔ انسان کو پیدا کیا ہے۔ اور اسے بیان سکھایا ہے۔

پیغام:

قرآن کی تعلیم انسان کی تخلیق سے بھی زیادہ اہم مسئلہ ہے اس لیے کہ اگر انسان کے پاس نور ہدایت نہ ہو تو وہ حیوان سے بھی بدتر ہے۔

ہم انسانوں کو چاہئیے کہ اُس عظیم معلم کے لائق اور فرمانبردار شاگرد بنیں۔

(۲۰) علم اور تقویٰ

وَاتَّقُوا اللّٰهَ وَ یُعَلِّمُکُمُ اللّٰهُ وَ اللّٰهُ بِکُلِّ شیئٍ عَلِیْمٍ- (سوره مبارکه بقره، ٢٨٢)

ترجمہ:

اللہ سے ڈرو اور اللہ تمہیں سکھاتا ہے اور اللہ ہر چیز کا جاننے والا ہے۔

پیغام:

پاکیزہ دل ، ذرخیز زمین کی مانند ہے جس میں علوم پروان چڑھتے ہیں خداوند تمام چیزوں کا علم رکھتا ہے وہ ہماری ہر ضرورت سے واقف ہے اور اپنے وسیع علم کی بناء پر ہمیں سعادت مند زندگی گزارنے کے اصول بتاتا ہے۔

۸۲

(۲۱)خیر فراوان

وَمَنْ یُؤتَ الحِکْمَةَ فَقَدْ أُوْتِیَ خَیْراً کثیرا-(سوره مبارکه بقره ،٢٦٩)

ترجمہ:

اور جسے حکمت عطا کردی جائے گویا اُسے خیر کثیر عطا کردیا گیا ہے۔

پیغام:

بعض لوگ یہ خیال کرتے ہیں کہ مال و مقام باعث عزت و سربلندی ہے جب کہ قرآن نے حکمت ، معرفت اور علم کو خوبیوں کا سرچشمہ قرار دیا ہے۔

۸۳

چھٹی فصل(اسرار کائنات)

۸۴

(۱) خاک سے پیدائش

وَمِنْ اٰیٰا تِهِ أَنْ خَلَقَکُمْ مِنْ تُرٰابٍ ثُمَّ اِذَا أَنْتُمْ بَشَر تَنْتَشِرُونَ- (سورئه مبارکه روم،٢٠)

ترجمہ:

اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس نے تمہیں خاک سے پیدا کیا ہے اور اس کے بعد تم بشر کی شکل و صورت پھیل گئے ہو۔

توضیح:

تمام پھل ، سبزیاں اور دالیں جو انسان کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتی ہیں سب زمیں سے اُگتی ہیں ان کے علاوہ دوسرے جن اجزاء ، کیلشیم ، سوڈیم، فولاد وغیرہ کی انسان کے بدن کو ضرورت ہوتی ہے سب زمین سے حاصل ہوتے ہیں۔

جس بات کو قرآن نے بیان کیا تھا نئی اورجدید ریسرچ بھی اس کی تصدیق کرتی ہے کہ انسان کا نطفہ خاک کے اجزاء سے بنتا ہے۔

(۲) جَنِین کے مراحل

ثُمَّ خَلَقْنٰا النُّطْفَةُ عَلَقَة فَخَلَقْنٰا العَلَقَة مضغة فَخَلَقنٰا المضغَةَعَظٰاماً فَکَسُونَا العِظَامَ لَحْمَا ---(سورئه مبارکه مومنون ١٤)

۸۵

ترجمہ:

پھر نطفہ کو علقہ بنایا ہے اور پھر علقہ سے مضغہ پیدا کیا ہے اور پھر مضغہ سے ہڈیاں پیدا کی ہیں اور پھر ہڈیوں پر گوشت چڑھایا ہے۔

توضیح:

جنین کا پہلا مرحلہ مرد وزن کے جنسی سیل کاہے اس کے بعد نطفہ رحم زن میں علقہ کی صورت اختیار کرلیتا ہے اور پھر اس کے بعد یہ مضغہ میں تبدیل ہوجاتا ہے اور اس کے بعد اس میں ہڈیاں پیدا ہوتی ہے اورپھر اُن ہڈیوں پر گوشت چڑھتا ہے۔

اور یہ وہ مراحل ہیں جن تک آج کی سائنسی دنیا بہت زیادہ تحقیق اور جستجو کے بعد پہنچی ہے۔

(۳) تاریکی میں خلقت

یَخْلُقُکُمْ فِی بُطونِ امّهٰاتِکُمْ خَلْقًا مِن بعد خَلْقٍ فی ظُلُمٰاتٍ ثلاث--- (سورئه مبارکه زمر ،٦)

ترجمہ:

وہ تم کو تمہاری ماؤں کے شکم میں تخلیق کی مختلف منزلوں سے گزارتا ہے اور یہ سب تین تاریکیوں میں ہوتا ہے۔

۸۶

توضیح:

أطباء کے مطابق تین تاریکیوں سے مراد وہ پردے ہیں جن میں جنین ولادت سے پہلے کے مراحل طے کرتا ہے اور وہ تین تاریکیاں یہ ہیں:

۱۔ تاریکی شکم ۲۔ تاریکی رحم ۳۔ تاریکی مشیمہ (بچہ دانی)

حقیقت امر یہ ہے کہ یہ خالق کائنات کا کمال تخلیق ہے ورنہ انسان کا جیسا حسین نقش ایسی تاریکیوں میں ابھار دینا اور وہ بھی قطرہ آب پر جس کے نقش کو ہمیشہ غیر مستقر اور نقش بر آب کیا جاتا ہے صرف پروردگار کا کمال ہے ۔ دنیا کا کوئی نقاش تو سوچ بھی نہیں سکتا ہے تخلیق کا کیا سوال ہے۔

(۴) بڑھاپا

وَمَنْ نعمّرْه ننکِّسهُ فی الخَلْقِ أفَلا یعقلون -(سورئه مبارکه یس،٦٨)

ترجمہ:

اور ہم جسے طویل عمر دیتے ہیں تو اُسے خلقت میں بچپنے کی طرف واپس کردیتے ہیں کیا یہ لوگ سمجھتے نہیں ہیں۔

توضیح:

:أطباء کا کہنا ہے کہ جسم میں ۵۰ سال کے بعد ضعف پیدا ہونا شروع ہوجاتا ہے مثال کے طور پر انسان کا دل ایک اندازے کے مطابق ہر سال ۳ کروڑ ۶لاکھ بار پھیلتا اور سکڑتا ہے اور پھر تدریجی طور پر یہ رفتار کم ہوجاتی ہے اور وہ سیل جو بدن کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتے ہیں نابود ہونا شروع ہوجاتے ہیں۔

۸۷

(۵) کشش ثِقل

أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضِ کِفٰاتا- (سورئه مبارکه مرسلات، ٢٥)

ترجمہ:

کیا ہم نے زمین کو ایک جمع کرنے والا ظرف نہیں بنایا ہے۔

توضیح:

کفات کے معنی جمع کرنے اور سمیٹنے کے ہیں کہ زمین تمام چیزوں کو اپنی طرف کھینچتی اور جذب کرتی ہے۔

ممکن ہے لفظ ''کفات ''(جس کے معنی جمع اور جذب کرنے کے ہیں) کا استعمال کشش ثقل کی طرف اشارہ ہو ۔ کہا جاتا ہے کہ ابوریحان بیرونی (م۴۴۰ھ ق) وہ پہلے سائنسدان تھے جنہوں نے کشش ثقل کو دریافت کیا لیکن مشہور یہ ہے کہ سترویں صدی (۱۷) عیسوی میں نیوٹن نے کشش ثقل کا انکشاف کیا تھا۔

۸۸

(۶) زمین کی گردش

أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ مِهٰادا- (سورئه مبارکه نبائ،٦)

ترجمہ:

کیا ہم نے زمین کو گہوار نہیں بنایا ہے۔

توضیح:

جس طرح گہوارہ حرکت کرتا ہے لیکن گہوارہ کی حرکت بچے کے لیے پریشانی اور اضطراب کا سبب نہیں ہے بالکل اسی طرح زمین بھی حرکت کرتی ہے لیکن اس کی حرکت اُس پر زندگی بسر کرنے والوں کے لیے باعث اضطراب و پریشانی نہیں ہے۔

علمی اور صنعتی ترقی اور پیش رفت کے نتیجے میں یہ بات کھل کر سامنے آئی ہے کہ زمین بہت تیزی سے حرکت کررہی ہے اور سائنسدانوں نے ابھی تک زمین کی ۱۴ طرح کی حرکت کو دریافت کیا ہے۔

(۷) وسعت آسمان

وَ السَّمَاء بَنیْنَاهٰا بأَییدٍ وَاِنَّ لَموسِعُونَ-(سورئه مبارکه ذاریات،٤٧)

ترجمہ:

اور آسمان کو ہم نے اپنی طاقت سے بنایا ہے اور ہم ہی اسے وسعت دینے والے ہیں۔

۸۹

توضیح:

سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ فضا میں (جو کروڑں کہکشاں پر مشتمل ہے) بہت تیزی سے وسعت پیدا ہورہی ہے جس کا اندازہ سیاروں کے مزید دور ہونے کی وجہ ے لگایا گیا ہے ایک اندازہ کے مطابق فضا میں ایک سیکنڈ میں ۶۶ہزار کلومیٹر وسعت پیدا ہوتی ہے۔

(۸) سیاروں کی خلقت

ثُمّ استَوی اِلی السَّماء وَهِی دُخٰان-(سورئه مبارکه فصلت ،١١)

ترجمہ:

اس کے بعد اس نے آسمان کی طرف رخ کیا جو بالکل دھواں تھا۔

توضیح:

جدید ریسرچ کے مطابق جہان مختلف گیسوں سے مل کر بنا ہے جس کا اصلی عنصر ہائیڈروجن اور باقی ہلیوم ہے گیسوں کا یہ مجموعہ بادل کی صورت اختیار کرنے کے بعد بڑے بڑے عناصر کی صورت میں تبدیل ہوگیا اور پھر آخر میں اسی مجموعہ نے کہکشاں کی صورت اختیار کرلی ہے۔ سیاروں کی خلقت کے بارے میں سائنسدانوں کے اس نظریہ کی طرف قرآن نے بھی اشارہ کیا ہے۔

۹۰

(۹)سبز درخت سے آگ

الذی جَعَلَ لَکُم مِنَ الشَّجَرا الْأَخْضَرِ نَارا-(سورئه مبارکه یس،٨٠)

ترجمہ:

جس نے تمہارے واسطے ہرے درخت سے آگ پیدا کردی۔

توضیح:

ممکن ہے کسی کے ذہن میں یہ سوال ابھرے کہ آگ تو خشک درخت سے حاصل ہوتی ہے پھر قرآن نے آگ کا منشاء سبز درخت کو کیوں قرار دیا ہے؟

قابل توجہ بات یہ ہے کہ فقط سبزدرخت ہی سورج سے کاربن کے ذخیرہ اندوزی کا کام انجام دے سکتا ہے۔ اور قرآن کی اس آیت میں اسی چیز کی طرف اشارہ کیا گیا ہے۔

(۱۰) پہاڑوں کی حرکت

وَتَرَی الجِبٰالَ تَحسَبُهاجامدة وَهِیَ تَمُرّ مَرَّ السحاب-(سورئه مبارکه نمل،٨٨)

۹۱

ترجمہ:

اور تم پہاڑوں کو دیکھ کر انہیں مضبوط اور جمے ہوئے سمجھتے ہو حالانکہ یہ بادل کی طرح اڑے اڑے پھریں گے۔

توضیح:

ظاہری طور پر پہاڑوں کی حرکت قابل مشاہدہ نہیں ہے لہٰذا ہمیں چاہیے کہ سوچیں کہ پہاڑوں کی حرکت سے کیا مراد ہے؟

زمین حرکت کرتی ہے کیا یہی حرکت مراد ہے؟

ایٹم کے ذرات بھی حرکت کرتے ہیں اور پہاڑ ایٹم کے ذرات سے مل کر بنیں ہیں تو کیا یہ حرکت مرا د ہے؟ یا کوئی اور ؟

(۱۱) پہاڑ

وَالجِبٰالَ أَوتادا-(سورئه مبارکه نباء ،٧)

ترجمہ:

اور کیا ہم نے پہاڑوں کی میخیں نصب نہیں کی ہیں۔

توضیح:

زمین کے اندر آتشی مواد موجود ہے جس کا درجہ حرارت بہت زیادہ ہے یہ لمبے لمبے پہاڑ زمین پر اس لیے بنائے گئے ہیں تاکہ زمین اپنی داخلی حرارت کے سبب نہ لرزے جس طرح کھانے کی دیگ پر اینٹ وغیرہ رکھ دی جاتی ہے۔

قرآن نے ایک علمی راز کا انکشاف کرتے ہوئے پہاڑوں کو زمین کی میخیں قراردیا ہے۔

۹۲

(۱۲) ہر چیز کا جوڑا

وَمِن ْ کلّ شیٍٔ خَلَقنٰا زوجین-(سورئه مبارکه ذاریات،٤٩)

ترجمہ:

اور ہم نے ہر چیز میں سے جوڑا بنایا ہے۔

توضیح:

سائنسدانوں کے مطابق ہر چیز کا وجود ایٹم سے ہے اور ایٹم دوچیزوں یعنی الیکٹرون (منفی) اور پروٹون (مثبت) سے مل کر بنتا ہے۔

(۱۳) ستون آسمان

أَللّٰهُ الَّذِیْ رَفَعَ السَّمَاوٰاتِ بِغَیْرٍ عَمَدٍ تَرَونَها---(سورئه مبارکه، رعد ٢)

ترجمہ:

اللہ ہی وہ ہے جس نے آسمانوں کو بغیر کسی ایسے ستون کے جسے تم دیکھ رہے ہو بلند کردیا ہے۔

۹۳

توضیح:

عمد کے معنی ستون کے ہیں۔

جدید پیشرفت سے یہ بات ثابت ہے کہ زمین فضا میں تیزی کے ساتھ حرکت کررہی ہے اور قوت جاذبہ (جو سورج اور دوسرے سیارات کے درمیان رابطہ کے طور پر موجود ہے) کی مدد سے ہر سیارہ اپنے دائرہ میں محو حرکت ہے۔

قرآن کی آیت میں (کہ آسمان غیر قابل مشاہدہ ستون پر ٹھہرا ہوا ہے) اس قوت کی طرف اشارہ ہے۔

(۱۴) گول زمین

فَلَا أُقْسِمُ بِرَبِّ المَشَرِقِ وَالْمَغارب---(سورئه مبارکه معارج،٤٠)

ترجمہ:

میں تمام مشرق و مغرب کے پروردگار کی قسم کھا کر کہتا ہوں۔

توضیح:

آیت میں متعدد مشرق اور مغرب کا ذکر زمیں کے گول ہونے کی طرف اشارہ ہے اس لیے کہ زمین کا ہر نقطہ ایک گروہ کے لیے مشرق اور دوسرے گروہ کے لیے مغرب ہے سن ۱۸ ویں صدی عیسوی میں زمین کے گول ہونے کا نظریہ پیش ہوا ہے ورنہ اس سے پہلے یہ خیال کیا جاتا تھا کہ زمین مسطح یا مخروطی (گاجر کی شکل کی) ہے۔

۹۴

(۱۵) پانی سے خلقت

وَجَعَلْنٰا مِنَ الْمٰائِ کلُّ شی ئٍ حیّ ---(سورئه مبارکه انبیائ٣٠)

ترجمہ:

اور ہر جاندار کو پانی سے قرار دیا ہے۔

توضیح:

اس سلسلے میں کئی احتمال موجود ہیں:

۱۔ موجودات کے بدن میں کافی مقدار میں پانی پایا جاتا ہے۔

۲۔ تمام جانداروں اور نباتات کی زندگی پانی سے وابستہ ہے۔

۳۔ سب سے پہلی زندہ مخلوق دریا کے پانی میں وجود میں آئی ہے۔

(۱۶) درختوں میں نظام زوجیّت

وَمِنْ کلّ الثمرات جَعل فِیها زَوْجَیْن اثنین--- (سورئه مبارکه رعد،٣)

۹۵

ترجمہ:

اور (خدا وہ ہے جس نے ) زمین میں ہر پھل کا جوڑا قرار دیا ۔

توضیح:

لینہ وہ پہلا سائنسدان تھا جس نے ۱۷۰۷ صدی عیسوی میں درختوں میں نظام زوجیت کے نظریہ کو پیش کیا جو آج ایک ثابت شدہ عملی نظریہ کے طور پر قابل قبول ہے۔ قرآن کریم نے صدیوں پہلے درختوں میں نظام زوجیت کی طرف اشارہ کیا ہے۔

(۱۷) سورج کی گردش

وَالشَّمْسُ تَجْرِی لِمُسْتَقرّلها -(سورئه مبارکه یس،٣٨)

ترجمہ:

اور آفتاب اپنے ایک مرکز پر دوڑ رہا ہے۔

توضیح:

کوپرنیک، کاپلر اور گالیلہ آفتاب کو ثابت سمجھتے تھے لیکن جدید دور میں یہ بات ثابت ہے کہ آفتاب کی تین حرکتیں ہیں:

۱۔ وضعی حرکت : سورج کا اپنے گرد چکر لگانا یہ حرکت ۲۵ روز میں ایک مرتبہ انجام پاتی ہے۔

۲۔ انتقالی حرکت: یہ حرکت منظومہ شمسی کے ہمراہ ہر سیکنڈ میں ۱۹ /۵ کلومیٹر انجام پاتی ہے۔

۳۔ مرکز کہکشاں کہ گرد یہ حرکت ہر سیکند میں ۳۳۵ کلو میٹر کی رفتار سے ہوتی ہے۔

۹۶

(۱۸)حیوانات کی گفتگو

قالت نَمْلَة یٰا ایُّهَا النَّمْلُ أُدْخُلوا مَسَاکِنَکُم-(سورئه مبارکه نمل،١٨)

ترجمہ:

ایک چیونٹی نے آواز دی کہ چیونٹیو سب اپنے اپنے سوراخوں میں داخل ہوجاؤ۔

توضیح:

قرآن نے حیوانات کی گفتگو کے چند نمونہ پیش کیے ہیں جیسے ھُد ھُد کا جناب سلیمان سے ہم کلام ہونا اور چیونٹیو کا آپس میں گفتگو کرناو۔

انسان اتنی ترقی اور پیش رفت کے باوجود ابھی تک حیوانات کی گفتگو سمجھنے سے قاصر ہے لیکن اُمید ہے کہ بشر آئندہ جلد ہی اس راز سے پردہ اٹھا کر اس کے فوائد سے بہرہ مند ہوگا۔

(۱۹) زمیں کے اردگرد کی فضائ

وَجَعَلْنٰا السَّمَائَ سَقْنًا مَحْفُوظَا----(سورئه مبارکه انبیائ-٣٢)

ترجمہ:

اور ہم نے آسمان کو محفوظ چھت کی طرح بنایا ہے۔

۹۷

توضیح:

زمین کے اطراف کو کئی سو کلومیٹر تک تند وتیز ہوا کے دباؤ نے اپنے احاطہ میں لیا ہوا ہے جس کی قوت دس میٹر فولادی چادر کے برابر ہے جو نہ فقط انسان کو ان شعاعوں سے محفوظ رکھتی ہے جو آسمان سے زمین کی طرف آرہی ہیں اور انسان کی ہلاکت کا سبب بنی سکتی ہیں بلکہ اُن پتھروں سے بھی محفوظ رکھتی ہے جو روزانہ ۵۰کلومیٹر فی سیکنڈ کی رفتار سے زمین کی طرف آرہے ہیں۔ قرآن کی یہ آیت اسی چیز کی طرف اشارہ کرتی ہے۔

(۲۰) پودوں میں عمل لقاح

وَ أَرْسَلْنٰا الرّیاحَ لَواقح----(سورئه مبارکه حجر،٢٢)

ترجمہ:

اور ہم نے ہواؤں کو بادلوں کا بوجھ اٹھانے والا بنا کر چلایا ہے۔

توضیح:

۱۹ ویں صدی عیسوی کے شروع میں مائیکرو سکوپ کی ایجاد سے سائنسدان اس نتیجہ پر پہنچے کہ پودوں میں تلقیح کا عمل ایک ایسے معمولی ذرہ کی بنا پر انجام پاتا ہے جسے گردہ کہتے ہیں جو حشرات یا ہواؤں کے ذریعہ سے ایک درخت سے دوسرے درخت کی طرف منتقل ہوجاتا ہے۔

ممکن ہے کہ یہ آیت اس بات کی طرف اشارہ کررہی ہو کہ بادلوں کے درمیان عمل تلقیح ہوا کے ذریعہ ہوتاہے۔ بارش اور برف باری وغیرہ کا ہونا عمل لقاح کے بغیر انجام نہیں پاسکتا اور یہ چیز جدید تحقیقات کا نتیجہ ہے۔

۹۸

(۲۱) سورج کا تاریک ہونا

اِذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ وَاِذَا النُّجومُ انْکَدَرَتْ-(سورئه مبارکه تکویر ،١-٢)

ترجمہ:

جب چادر آفتاب کو لپیٹ دیا جائے گا ، جب تارے گر پڑیں گے۔

توضیح:

آفتاب کی سطح پر ۶ ہزار اور اس کے اندر کئی لاکھ درجہ حرارت موجود ہے جو ایک ایٹمی تجزیہ و تحلیل کے ذریعہ وجود میں آتی ہے۔علماء فلکیات کا کہنا ہے کہ سورج کا وزن ۰۰۰/ ۰۰۰/ ۰۰۰/ ۰۰۰/ ۰۰۰/ ۰۰۰/ ۰۰۰/ ۰۰۰/ ۰۰۰/ ۲ ٹن ہے جس میں سے ہر سیکنڈ میں اس کا ۴۰ ٹن وزن کم ہوجاتا ہے اور یہی أمر اس بات کا سبب ہے کہ سورج ایک طویل مدت کے بعد تاریک ہوجائے گا۔

۹۹

ساتویں فصل(غور وفکر)

۱۰۰

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

(7) نقطہ ضعف کامل

انَّ الْاِنْسٰانَ خُلِقَ هَلُوعًا o وَاِذَا مَسّه الشَّرُّ جُزُوعًا o وَاِذا مَسَّهُ الخَیْرُ مَنُوعًا o (سوره مبارکه معارج،١٩-٢١)

ترجمہ:

بے شک انسان بڑا لالچی ہے۔ جب تکلیف پہنچ جاتی ہے تو فریادی بن جاتا ہے۔ اور جب مال مل جاتا ہے تو بخیل ہوجاتا ہے علاوہ نمازیوں کے۔

پیغام:

اگر انسان اپنا تزکیہ نفس نہ کرے تو اس میں حیوانی صفات پیدا ہوجاتی ہیں مشکلات میں جلد رنجیدہ اور خوشحالی میں ناشکرا ہوجاتا ہے۔ صرف اپنا فائدہ دیکھتا ہے۔ اور دوسروں کو آزار و اذیت پہنچانے سے رنجیدہ خاطر نہیں ہوتا۔ انسان کے نقاط ضعف کا حل خدا سے رابطہ ہے اور خدا سے رابطہ کا بہترین ذریعہ نماز ہے۔

(8) امتحان

اِنَّا جَعَلْنٰا مٰا عَلٰٰی الأَرْضِ زِیْنَةً لَهٰا لَنَبْلُوَهُمْ أَیُّهُمْ أَحْسَنُ عَمَلا- (سوره مبارکه کهف،٧)

۱۲۱

ترجمہ:

بے شک ہم نے روئے زمین کی ہر چیز کو زمین کی زینت قرار دے دیا ہے تاکہ ان لوگوں کا امتحان لیں کہ ان میں سے عمل کے اعتبار سے سب سے بہتر کون ہے۔

پیغام:

گھر، باغ وغیرہ زمین کی زینت ہیں لیکن ایک انسان کی زینت اس کا ایمان ہے دنیا کی ظاہری زینت کے حصول کی خاطر معنوی زینت کو قربان نہ کریں دنیا کی زندگی اس بات کا امتحان ہے کہ معلوم ہوجائے کہ کون ظاہری و عارضی زینت اور کون معنوی اور ابدی زینت کا انتخاب کرتا ہے۔

(9) مورد تنقید

و اِنّا اذَا أَذَقْنٰا الاِنْسٰانَ مِنَّارَحْمَةً فَرِحَ بِهٰا---(سوره مبارکه شوریٰ، ٤٨)

ترجمہ:

اور ہم جب کسی انسان کو رحمت کا مزہ چکھاتے ہیں تو وہ اکڑ جاتا ہے۔

۱۲۲

پیغام:

ہماری بعض صفات خدا کے تنقید کا نشانہ بنتی ہیں اور اس تنقید کا مقصد ہماری اصلاح کرنا ہے۔

اگر ہم چاہتے ہیں کہ اس تنقید برای اصلاح سے بہرہ مند ہوں اور اپنے اندر موجود ضعیف نقات کی اصلاح کریں تو ہمیں چاہیئے کہ ہم خوشی اور غمی میں خدا کو یاد کریں۔ اور ایسے کاموں کی انجام دہی سے پرہیز کریں جو ہمارے لیے باعث پریشانی ہوں اس لیے کہ بعض برے کاموں کی سزا اسی دنیا میں مل جاتی ہے۔

(10) زندگی کے مراحل

مِنْ نُطْفَةٍ خَلَقَه' فَقَدَّرَ o ثُمَّ أَمَاتَهُ فاقبره- (سوره مبارکه عبس،١٩و ٢١)

ترجمہ:

اُسے نطفہ سے پیدا کیا ہے پھر اس کا اندازمقرر کیا ہے ۔ پھر اُسے موت دے کر دفنا دیا۔

پیغام:

انسان کی زندگی دو مرحلوں پر مشتمل ہے:

اس کا پہلا مرحلہ یہ ہے کہ وہ اپنے بچپنے سے لے کر بڑھاپے اور بڑھاپے سے لے کر برزخی زندگی تک کے مراحل کو طے کرے۔

اور اس کا دوسرا مرحلہ یہ ہے کہ آزادی اور مکمل آگاہی کے ساتھ صحیح یا غلط راہ کا انتخاب کرے۔

۱۲۳

(11) اختیار

اِنَّا هَدَیْنَاهُ السَّبِیْل اِمَّا شَاکِراً وَ اِمَّا کفوراً-(سوره مبارکه انسان ،٣)

ترجمہ:

یقینا ہم نے اسے راستہ کی ہدایت دیدی ہے چاہے وہ شکر گزار ہوجائے یا کفران نعمت کرنے والا ہوجائے۔

پیغام:

عقل و فطرت ہمیں راہ حق کی طرف ، خواہش نفس اور شیطان ہمیں راہ باطل کی طرف دعوت دیتا ہے۔ ہمیں چاہیے کہ عقل و خردمندی سے کام لیتے ہوئے صحیح اور درست راہ کاانتخاب کریں۔

(12) انسان کا سوال

وَیَقُولُ الاِنْسٰانُ اِذَا مَا مِتُّ لَسَوْفَ أُخْرَجُ حَیّاً---(سورئه مبارکه مریم ، ٦٦)

ترجمہ:

اور انسان یہ کہتا ہے کہ کیا جب ہم مرجائیں گے تو دوبارہ زندہ کرکے نکالے جائیں گے۔

۱۲۴

پیغام:

انسان کا یہ اعتراف کہ وہ پہلے نہ تھا اور اب ہے قیامت کے قبول کرنے کے لیے کافی ہے۔

(13) غلط سوچ

أَیَحْسَبُ الْاِنْسٰانُ أَنْ لَنْ نَجْمَعَ عِظَامَهُ---(سوره مبارکه قیامت،٣٨)

ترجمہ:

کیا یہ انسان یہ خیال کرتا ہے کہ ہم اس کی ہڈیوں کو جمع نہ کرسکیں گے۔

پیغام:

گرمیوں میں ہم دیکھتے ہیں کہ درخت خشک ہوجاتے ہیں اور پھر موسم بہار میں یہی درخت سرسبر و شاداب دکھائی دیتے ہیں کیا یہ ہماری موت اور دوبارہ زندگی کے لیے بہترین نمونہ نہیں ہیں؟

(14) جانشین

اِنّی جٰاعِل فِی الْأَرضِ خَلِیْفَة --- وَعَلَّمَ اٰدَمَ الْأسمٰاء کُلَّهٰا--- (سورهمبارکه بقره،٣٠-٣١)

۱۲۵

ترجمہ:

میں زمین پر اپنا خلیفہ بنانے والے ہوں۔ اور خدا نے آدم کو تمام اسماء کی تعلیم دی۔

پیغام:

انسان اشرف المخلوقات بن کر خدا کا جانشین اور خلیفہ بن سکتا ہے۔ انسان کا معلم خود پروردگار ہے اور انسان کمالات الٰہی کی تجلی کا نام ہے۔

(15)شیطان انسان کا دشمن

اِنََّ الشَّیْطَانَ لَکُمْ عَدُوّ فَاتَّخِذوه عدوّا-(سوره مبارکه فاطر ، ٦)

ترجمہ:

بے شک شیطان تمہارا دشمن ہے تو اسے دشمن سمجھو۔

پیغام:

عقل اور فطرت انسان کو نیکی کی طرف دعوت دیتی ہے جبکہ وسوسہ شیطان اُسے برائی کی ترغیب دیتا ہے اور وسوسہ شیطان یہ ہے کہ برای کو خوبصورت بنا کر انسان کے سامنے پیش کرتاہے لہٰذا انسانوں کو چاہیئے کہ ہوشیاری سے کام لیں تاکہ ظاہری دوست اور حقیقی دشمن کے فریب سے محفوظ رہیں۔

۱۲۶

(16) امانت دار

اِنَّا عَرَضْنٰا الأَمَانَهَ علی السَّماواتِ وَالأَرْضِ وَالْجِِبٰال---(سوره مبارکه احزاب ،٧٢)

ترجمہ:

بے شک ہم نے امانت کو آسمان ، زمین اور پہاڑ سب کے سامنے پیش کیا۔

پیغام:

کائنات کا ذرہ ذرہ خدا کی تسبیح کرتا ہے لیکن انسان معرفت اور آگاہی کے ساتھ عقل و شعور سے استفادہ کرتے ہوئے خدا کی راہ کا انتخاب کرتا ہے اور یہی چیز اس کے کمال تک پہنچنے کا سبب ہے ایسے میں انسان اگر اپنے مقام کو نہ پہچان کر حیوانی زندگی کو ترجیح دے تو کیا وہ ظالم و جابر نہ ہوجائے گا؟

(17) انسان ہوشیار ہوجاؤ

یَا ایُّهَا الْاِنْسَانُ مٰا غَرَّکَ بِرَبِّکَ الْکَرِیْمِ الَّذِیْ خَلَقَک فَسَوّیک فَعَدَلَکَ----(سوره مبارکه انفطار ،٦-٧)

۱۲۷

ترجمہ:

اے انسان تجھے رب کریم کے بارے میں کس شے نے دھوکہ میں رکھا ہے اس نے تجھے پیدا کیا ہے پھر برابر کرکے متوازن بنایا ہے۔

پیغام:

کیا یہ مناسب ہے کہ انسان خدا کی تمام نعمتوں کے سامنے جو اس نے بغیر کسی منت گزاری کے اس کے حوالے کی ہیں ناشکری کرے۔

(18) کائنات انسان کے لیے

وَسَخَّرَ لَکُمْ مٰا فِی السَّمَواتِ وَمٰا فِی الأَرْضِ جَمِیْعًا مِنْهُ---- (سورئه مبارکه جاثیه ،١٣)

ترجمہ:

اور اسی نے تمہارے لیے زمین و آسمان کی تمام چیزوں کو مسخر کردیا ہے۔

پیغام:

حیوانات اپنی جبلت کے تحت زندگی گزارتے ہیں جبکہ انسان تمام کائنات میں تصرف کرکے اُسے اپنے استعمال میں لاسکتا ہے انسان خدا کی قدرت کا جلوہ ہونے کے سبب طبیعت میں تصرف کرتا ہے جیسا کہ آج زمین کی گہرائی آسمان کی بلندی ، پہاڑوں کو چوٹی خشکی و تری سب ہی کے فائدؤں سے بہرہ مند ہے۔

۱۲۸

(19) تلاش و کوشش کا ہدف

یٰا ایُّهٰا الاِنْسٰانُ اِنّک کَادِح اِلی ربِّکَ کَدْحًا فَمُلاقِیه-(سورئه مبارکه انشقاق ، ٦)

ترجمہ:

اے انسان تو اپنے پروردگار کی طرف جانے کی کوشش کرر ہا ہے تو ایک دن اس کا سامنا کرے گا۔

پیغام:

خدا کی طرف حرکت کے کیا معنی ہیں؟

کیا ہم سب کا کمال اور سعادت کی طرف حرکت کرنا اُس کمال مطلق کی طرف حرکت کرنا نہیں ہے؟ زندگی میں ہماری تمام تر کوشش کمال تک پہنچنے کے لیے ہوتی ہے جب کہ بعض افراد یہ خیال کرتے ہیں کہ مال و دولت کا حصول ہی کمال تک پہنچنا ہے۔ ہم سب ایک دن خدا کی بارگاہ میں حاضر ہوں گے۔ مومنین اس کی رحمت کے سایے میں اور کفار اس کے غضب کا شکار ہوں گے۔

(20) خطرہ سے ہوشیار

کلّا اِنَّ الاِنْسٰانَ لَیَظْغٰی أَنْ رَأهُ استغنٰی-(سوره مبارکه علق،٦)

ترجمہ:

بے شک انسان سرکشی کرتاہے کہ اپنے آپ کو بے نیاز خیال کرتا ہے۔

۱۲۹

پیغام:

انسان کی بامقصد زندگی کا راز خدا سے رابطہ میں مضمر ہے اگر اس منبع فیض و کرم سے جدا ہوجائے تو پھر در در کی ٹھوکریں کھاتا پھرگے گا جس کا نتیجہ مختلف جرائم اور فسادات کا مرتکب ہونا ہے۔

(21)نا شکری

وَاِذَا أَنْعَمْنٰا عَلٰی الْاِنْسٰانِ أَعْرَضَ وَنٰأبجانِبه وَ اِذَا مَسَّه الشَرُ فَذُودُعٰاء عَریض- (سوره مبارکه فصلت، ٥١)

ترجمہ:

اور جب ہم انسان کو نعمت دیتے ہیں تو ہم سے کنارہ کش ہوجاتا ہے اور پہلو بدل کر الگ ہوجاتا ہے اور جب برائی پہنچ جاتی ہے تو لمبی چوڑی دعائیں کرنے لگتا ہے۔

پیام:

عارف انسان خوشحالی اور تنگ دستی میں بھی ہمیشہ خدا کی یاد میں رہتا ہے۔

۱۳۰

نویں فصل(عورت)

۱۳۱

(1) معنوی مساوات

اِنَّ الْمُسْلِمِیْنَ وَالْمُسْلِمٰاتِ وَ المْؤمِنِیْنَ وَالْمُؤمِنٰات--- (سوره مبارکه احزاب، ٣٥)

ترجمہ:

بے شک مسلمان مرد اور مسلمان عورت اور مومن مرد اور مومن عورتیں۔۔۔

پیغام:

واضح رہے کہ جہاں بھی خدا نے نیک صفات اور فضیلت و برتری کی بات کی ہے وہاں مرد اور عورت کو ایک ہی انداز سے یاد کیا ہے اس لیے کہ نیکی کا تعلق روح انسان ہے اور اُس میں مرد اور عورت کا کوئی فرق نہیں ہے۔ اس آیت میں ان دس صفات حمیدہ کا ذکر کیا ہے جو مرد اور عورت میں یکساں پائی جاتی ہیں۔

(2) خلقت میں مساوات

یٰا ایُّهَا النَّاسُ اِنّا خَلَقْنَاکُمْ مِنْ ذَکَرٍ و أُنْثیٰ---(سوره مبارکه حجرات ، ١٣)

ترجمہ:

انسانو ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا ہے۔

۱۳۲

پیغام:

تمام انسان خلقت کے اعتبار سے مساوی ہیں اور ان میں رنگ و نسل ، قوم قبیلے اور مرد اور عورت کے اعتبار سے کوئی امتیازی فرق نہیں ہے۔

انسان کی فضیلت اس کے اُس روحانی کمال سے وابستہ ہے جسے وہ اپنے ارادہ و اختیار سے حاصل کرتا ہے اور اس میں مرد اور عورت یکساں ہیں۔

(3) دورِ جاہلیت میں۔

وَ اِذَا بَشر احدُهُم بِالأُنْثیٰ ظلَّ وَجْهُهُ-(سوره مبارکه نحل، ٥٨)

ترجمہ:

اور جب خود ان میں سے کسی کو لڑکی کی بشارت دی جاتی ہے تو اس کا چہرہ سیاہ پڑجاتا ہے۔

پیغام:

دور جاہلیت کی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت یہ بھی تھی کہ اُن سے لڑکیوں کا وجود برداشت نہیں ہوتا تھا، قرآن کریم اس نادانی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اس کی مذمت کرتا ہے۔

لڑکا یا لڑکی ہونا خدا کی حکمت سے وابستہ ہے اور اس سلسلے میں ان میں کوئی فرق نہیں ہے۔

۱۳۳

(4) معاشرتی مسائل میں

یٰا أَیُّهَا النَّبِی اِذَا جائُ کَ المُؤمِناتُ یُبَایُعَنکَ ---(سوره مبارکه ممتحنه، ١٢)

ترجمہ:

پیغمبر (ص) اگر ایمان لانے والی عورتیں آپ کے پاس اس امر پر بیعت کرنے کے لیے آئیں۔۔۔

پیغام:

عورتیں بھی مردوں کی طرح انبیاء کی دعوت کے انتخاب میں مکمل آزاد ہیں دور جاہلیت میں عورتوں کو حق انتخاب حاصل نہ تھا اور وہ آزادانہ تھیں۔ قرآن کریم نے اس عقیدہ جاہلیت کی مخالفت کرتے ہوئے پیغمبر اسلام (ص) کی بیعت کے دوران عورتوں کو بیعت کا مستقل حق دے کر انہیں اس بات کی اجازت دی کہ وہ اجتماعی اور معاشرتی مسائل میں حصہ لے سکتی ہیں۔

(5) حجاب میں

یٰا أَیُّهَا النَّبِیْ قُلْ لِأَزْوَاجِکَ وَبَناتِکَ ونِسَائُ المُؤمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْهِنَّ مِنْ جَلَا بیبِهِنَّ ---(سورئه مبارکه احزاب، ٥٩)

۱۳۴

ترجمہ:

اے پیغمبر آپ اپنی بیویوں ، بیٹیوں اور مومنین کی عورتوں سے کہہ دیجئے کہ اپنی چادر کو اپنے اوپر لٹکائے رہا کریں۔۔۔

پیغام:

حجاب پاکدامنی کی طرف ایک قدم ہے اللہ تعالیٰ نظام خانوادہ کو پسند کرتا ہے اور بے حجابی اور بے حیائی اس نظام کو تباہ و برباد کردیتی ہے اور مرد و عورت کو گناہ کی ترغیب دیتی ہے۔

اسلام مرد اور عورت کے روابط کے سلسلے میں نہ افراط اور نہ تفریط کی اجازت نہیں دیتا بلکہ اس سلسلے میں میانہ روی سے کام لینے کا حکم دیتا ہے۔

(6) مورد خطاب

فَقُلْنٰا یٰا اٰدَمُ اِنَّ هٰذا عَدُّو لَکَ وَلِزَوْجِکَ---فَبدَتْ لَهُمٰا سَؤاتْهُمٰا--- (سورئه مبارکه طه، ١٢٠)

ترجمہ:

تو ہم نے کہا کہ آدم یہ تمہارا اور تمہاری زوجہ کا دشمن ہے۔۔۔پس اُن کا آگا پیچھا ظاہر ہوگیا۔۔۔

۱۳۵

پیغام:

توریت اور انجیل نے حضرت حوا کو حضرت آدم کے فریب کھانے کا اصلی عامل قرار دیا ہے جب کہ قرآن نے دونوں سے یکساں خطاب کیا ہے اور وہی خطاب آج بھی دنیا کے تمام مردوں اور عورتوں سے ہے کہ شیطان تم دونوں کا دشمن ہے اور چاہتا ہے کہ تم دونوں کو دنیا و آخرت کی سعادت سے محروم کردے لہٰذا ہوشیار رہو۔

(7) کافروں کے لئے مثال

ضَرَبَ اللّٰه مثلاً لِلَّذِیْنَ کَفَرُوا امْرَاتَ نوحٍ وامْرتَ لوط--(سوره مبارکه تحریم، ١٠)

ترجمہ:

خدا نے کفر اختیار کرنے والوں کے لیے زوجہ نوح اور زوجہ لوط کی مثال بیان کی ہے۔

پیغام:

انسان ہدایت اور گمراہی کے راستہ کے انتخاب میں آزاد ہے اور اس مرحلہ میں مرد اور عورت کی کوئی قید نہیں ہے جیسا کہ حضرت نوح اور حضرت لوط علیہم السلام کی بیویوں نے پیغمبروں کی بیویاں ہونے کے باوجود ضلالت و گمراہی کا راستہ انتخاب کیا، اللہ تعالیٰ نے یہاں جب کافر انسانوں کا تذکرہ کیا تو کافر عورتوں کی مثال پیش کی ہے اس لیے کہ ہدایت اور گمراہی کا تعلق انسان کے ارادہ سے ہے اس میں مرد اور عورت کا کوئی فرق نہیں ہے۔

۱۳۶

(8) نمونہ عمل

رَبَّنَا اِنّی أَسْکَنْتُ مِنْ ذُرِّیَتِیْ----(سوره مبارکه ابراهیم، ٣٧)

ترجمہ:

پروردگار میں نے اپنی ذریت میں سے بعض کو چھوڑ دیا ہے۔

پیغام:

حضرت ہاجرہـ حضرت ابراہیم ـ کے قدم بہ قدم صبر و استقامت اور اطاعت خداوندی کا پیکر اتم بنی ہوئی تھیں۔

حضرت ہاجرہـ کے صبر و استقامت نے اپنے شوہر اور بیٹے کے لیے بت شکنی اور کمال سعادت تک پہنچنے کے لیے راستہ ہموار کیا۔

حج کے بہت سے واجب اعمال حضرت ہاجرہـ کی فداکاری کی یاد میں انجام دیئے جاتے ہیں۔ یعنی نمونہ عمل کے لیے مرد اور عورت میں کوئی فرق نہیں ہے۔

(9) صاحبان ایمان کے لیے مثال

وَضَرَبَ اللّٰهُ مَثَلاً لِلَّذِیْنَ اٰمَنُوا امْراَت فِرْعَوْنَ---(سوره مبارکه تحریم، ١١)

ترجمہ:

اور خدا نے ایمان والوں کے لیے فرعون کی زوجہ کی مثال بیان کی ہے۔۔۔

۱۳۷

پیغام:

اللہ تعالیٰ نے جب صاحبان ایمان کے لیے مثال پیش کرنا چاہی تو کسی نبی کا انتخاب نہ کیا بلکہ حضرت آسیہ علیہا السلام (زن فرعون) کو نمونہ کے طور پر پیش کیا۔

ظلم و ستم کا صبر و استقامت کے ساتھ مقابلہ کرنا ایک نیک صفت ہے چاہے وہ صفت مرد میں پائی جاتی ہو یا عورت میں۔

(10) خدا سے ہم کلام

وَ أَوْحَیْنَا اِلٰی اُمّ مُوْسٰی أَنْ أَرْ ضِعیه--- فَالقیه فِی الْیَمْ--- (سوره مبارکه قصص،٧)

ترجمہ:

اور ہم نے مادر موسیٰ کی طرف وحی کی کہ اپنے بچے کو دودھ پلاؤ۔۔۔ اور اسے دریا میں ڈال دو۔

پیغام:

فرشتہ صاحبان ایمان سے ہم کلام ہوتا ہے چاہے وہ مرد ہوں یا عورت جناب موسیٰ جیسے اولی العزم نبی نیز تمام لائق اور شائستہ انسان اپنی والدہ کی تربیت کے مرہون منت ہیں۔

حضرت امام خمینی ایک مقام پر فرماتے ہیں ''قرآن بھی انسانوں کی تربیت کرتا ہے اور عورت بھی انسانوں کی تربیت کرتی ہے'' اور یہ چیز عورت کے بلند و بالا مقام و منزلت کے بیان کے لیے کافی ہے۔

۱۳۸

(11) بہادر بہن

وَقَالَتْ لأُختِه قصّیهِ فَبَصُرَت بِه عَنْ جُنُب ---(سوره مبارکه قصص ،١١)

ترجمہ:

مادر موسیٰ نے ان کی بہن سے کہا کہ تم بھی ان کاپیچھا کرو۔۔۔

پیغام:

جناب موسی ـ کی بہن نے بے خوف و خطر اپنے وظیفہ پر عمل کیا۔

تاریخ میں عورتیں ہمیشہ ظلم و ستم کے خلاف جہاد کرتے ہوئے اپنی شجاعت اور بہادری کا مظاہرہ کرتی رہی ہیں۔

انہوں نے اپنے ایمان کی طاقت سے خدا کے ارادہ کو عملی کردکھایا تاکہ جناب موسی ـزندہ رہیں اور فرعون صفحہ ہستی سے مٹ جائے۔

(12) محنت کش بہنیں

وَ َجَد مِنْ دونِهِمْ امرآتین تذودان---(سورئه مبارکه قصص ، ٢٣)

۱۳۹

ترجمہ:

اور اُن سے الگ دو عورتوں کو اور دیکھا جو جانوروں کو روکے کھڑی تھیں۔۔۔

پیغام:

عورتیں بھی مردوں کی طرح زندگی کی گاڑی چلانے کے لیے کام کاج کرتی ہیں جس طرح جناب شعیب ـ کی لڑکیاں کام کرتی تھیں۔

عورتوں کے لیے کام کرنا کوئی عیب نہیں ہے البتہ اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ اس کی عفت و پاکیزگی پر کوئی آنچ نہ آئے جیسا کہ مرد کے لیے بھی ضروری ہے کہ اس طرح کام کرے کہ حرام میںمبتلا نہ ہو۔

(13) فساد پھیلانے والی

وَ رَاوَدَتْه' الَّتِیْ هُوَ فِیْ بَیْتِهٰا عَنْ نَفْسِهِ وَ غَلَّقَت، الأَبْوابَ---(سوره مبارکه یوسف، ٢٣)

ترجمہ:

اور اس نے ان سے اظہار محبت کیا جس کے گھر میں یوسف رہتے تھے اور دروازے بند کردیئے۔

پیغام:

فاسد انسان دوسروں کے بھی فساد کا سبب بنتا ہے اور اس میں مرد اور عورت کا کوئی فرق نہیں ہے۔ شیطان سب کو بھڑکاتا ہے مرد اور عورت دونوں ہی کو شیطان سے ہوشیار رہنا چاہیئے۔

۱۴۰

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204