میں حسینی ہوگیا

میں حسینی ہوگیا12%

میں حسینی ہوگیا مؤلف:
: ابن حسین بن حیدر
زمرہ جات: مناظرے
صفحے: 158

میں حسینی ہوگیا
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 158 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 51452 / ڈاؤنلوڈ: 4092
سائز سائز سائز
میں حسینی ہوگیا

میں حسینی ہوگیا

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے


1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

یہ (مخالفت ِانقلاب اسلامی ایران) اس حقیقت کے باوجود ہے کہ اللہ کے رسول (ص) نے اسلام کی اس متبرک احیاء نو کی خوشخبری پہلے ہی دی ہے جس کا ذکر صحیح بخاری میں بھی ان الفاظ میں رقم ہے: ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ،'' جب سورۂ جمعہ کی آیت ، ' ۔ اور ان میں سے ان لوگوں کی طرف بھی جو ابھی ان سے ملحق نہیں ہوئے ہیں اور وہ صاحب عزت بھی ہے اور صاحب حکمت بھی' (آیت نمبر ۳)تو ہم نے رسول خدا (ص) سے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے جواب نہیں دیا یہاں تک کہ ہم نے تین بار پوچھا اور سلمان فارسی بھی ہمارے ساتھ تھا۔ اللہ کے رسول (ص) نے سلمان فارسی پر ہاتھ رکھ کر فرمایا،'' اگر ایمان کے ذرائع ستارہ زہرہ میں بھی مل جاتے،یہ ان(فارسی) میں کے آدمی حاصل کرتے''(۲۲۵) ۔ اللہ صبحانہ و تعالیٰ نے بھی اپنی مقدس کتاب میں ان لوگوں کی طرف اشارہ کیا ہے،'' ہاں ہاں تم وہی لوگ ہو جنہیں راہ خدا میں خرچ کرنے کے لئے بلایا جاتا ہے تو تم میں سے بعض لوگ کنجوسی کرنے لگتے ہیں اور جو کنجوسی کرتے ہیں،وہ اپنے ہی حق میں کنجوسی کرتے ہیں اور خدا سب سے بے نیاز ہے،تم سب ہی اسکے محتاج اور فقیر ہو اور اگر تم منھ پھیر لوگے تو وہ تمہارے بدلے دوسری قوم کو لے آئے گا جو اس کے بعد تم جیسے نہ ہونگے'' (سورہ محمد آیت ۳۸)۔

ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو آنحضرت (ص) سے پوچھا گیا کہ وہ کون لوگ ہونگے کہ جب ہم اپنی ذمہ داریوں سے پیچھے ہٹیں گے تو وہ ہماری جگہ لیں گے اور ہم جیسے نہیں ہونگے؟ اس پر آنحضور (ص) نے سلمان کو تھپتھپاتے ہوئے کہا،'' یہ شخص اور ان کی قوم۔ اگر ایمان ستارہ زہرہ میں بھی ہوتا ،یہ لوگ اسکو حاصل کر پاتے''( ۲۲۶) ۔ اللہ کے رسول (ص) نے اسکی طرف بھی متوجہ کیا ہے کہ ہمارے زمانے میں ایک طبقہ اپنے طور سے مسلمانوں میںفتنہ اور تفرق پیدا کریگا۔ ابن عمر سے روایت ہے،'' ایک دفعہ اللہ کے رسول (ص) نے فرمایا! اے اللہ ہمارے سیریا پر رحمت نازل کر! اے اللہ ہمارے یمن پر رحمت نازل کر!'' اسے پوچھا گیا، ہمارے نجد کے متعلق کیا ہے؟

۱۲۱

آنحضور نے فرمایا! اے للہ ہمارے سیریا پر رحمت نازل کر،اے اللہ ہمارے یمن پر رحمت نازل کر! انہوں نے پھر اسے پوچھا،اے اللہ کے رسول (ص) ہمارے نجد کے متعلق کیا ہے توا نہوں نے فرمایا،'' وہاں زلزلے اور اختلافات ہونگے اور وہاں سے شیطان کے سینگ نکلیں گے''(۲۲۷) ۔

میں اس حدیث میں بیان کئے گئے اس فتنہ کو سوائے وہابیت کے بانی عبدالوہاب کے علاوہ کچھ نہیں مراد لے سکتا ہوں جو کہ نجد کے ایک گا وں ، اُ یانا میں پیدا ہوا۔ اس ٹولہ نے توحید کا زرق و برق جعلی نقاب چہرے پر ڈال کر اپنے برے مقاصد حاصل کرنے کے لئے اکثر مسالک خاص کر مذہب اہلبیت کو شرک اور کفر کے الزامات سے مجروح کیا۔ مثلاََ وہ اللہ کی بارگاہ میں انبیاء اور مومنین سے توسل کرنے کو شرک عظیم قرار دیتے ہیں، برعکس اُسکے جو کہ بخاری میں موجود ہے اور جو کچھ عمر بن خطاب نے عملایا۔ انس سے روایت ہے،' عمر بن خطاب عباس بن عبدالمطلب سے طلب بارش کیلئے مدد مانگتے تھے۔اس نے کہا،'' اے اللہ ہم آپ کو اپنے نبی کے توسل سے مانگتے تھے اور آپ بارش نازل کرتے تھے اور اب ہم نبی (ص) کے چچا کے توسل سے مانگتے ہیں تاکہ ہم پر بارش کی نعمت عطا ہوجائے اور انکو بارش عطا ہوتی تھی''(۲۲۸) ۔ کیا وجہ ہے کہ وہابیوں نے اس مسئلہ میں اتنی زیادہ شدت سے توجہ دی،یہ اس لئے ہے کہ اہلبیت کا اتباع کرنے والے شیعہ ہی نبی (ص) کا تقدس اور عظمت بر قرار رکھنے والے ہیں اور اسکے بعد اپنے ائمہ معصومین کا کیونکہ وہ اللہ کی بارگاہ میں انکے درجہ کی حیثیت کو سمجھتے ہیں۔ ان ہستیوں کے بغیر انسانیت کو اللہ کی معین کردہ صراط مستقیم تک رسائی نا ممکن تھی اور انکے بغیر وہ ابھی بھی گمراہی اور ذلالت میں ڈوبی ہوتی۔ وہابیوں اور انکے بانی کے لئے وہ جواب کافی ہے جو انکے متعلق بخاری میں درج ہے جس میں اللہ کے رسول (ص) نے فرمایا،'' مشرق سے کچھ لوگ اٹھیں گے اور قرآن کی تلاوت کریں گے جو کہ ان کے گلے سے نیچے نہیں اترے گا۔وہ دین سے اسطرح خارج ہوں گے جسطرح کمان میں سے تیر، اور وہ اس وقت تک واپس نہیں آئیں گے جب تک کہ تیر کمان میں واپس نہ آئے''۔ آنحضرت (ص) سے پوچھا گیا کہ انکی پہچان کیا ہے؟ جواب ملا، ' al-tasbeed تسبید ' یعنی منڈوانا(۲۲۹) ۔

۱۲۲

تسبید کے وہی معنی ہیں جو کہ اس حدیث پاک میں بیان ہوا ہے۔'' ابن عباس آئے اور انکا سر مسباد تھا یعنی منڈا ہوا''(۲۳۰) ۔ یہ وہابیوں کا trade markیعنی مارکہ ( خاص نشانی) بن چکی ہے جیسا کہ ان کی تاریخ میں تصدیق شدہ ہے۔

امام مہدی ظالم حکمرانوں کے خلاف زمین پر مظلوموں کی نجات کے لئے آئیں گے،تو ان کے دشمنوں سے کیا توقعات ہیں؟ کیا وہ مسلم صفوں میں منافقین حکمراں سرکاری ملاّئوں اور گمراہی کے اماموں کو ان کے خلاف لڑنے کے لئے استعمال نہیں کریں گے؟( ضرور کریں گے کیونکہ جنگ صفین و جمل اور سانحہ کربلا میں انہوں نے اس کا نہ مٹنے والا ثبوت دیا ہے۔مترجم) کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ کیسے ہمارے زمانے میں گناہوں اور کفر میں مشہورعراقی حکمران نے لاکھوںلوگوں کو دھوکہ دینے کے لئے باایمان ہونے کا بہانہ بناکر اللہ کو ماننے کاڈھونگ رچایا اور لوگ اسکے حق میں نعرہ بازی کرتے سڑکوں پر نکل پڑے جب اس نے مشرکوں اور کافروں سے لڑنے کا اعلان کیا یہاں تک کہ سادہ لوگوں نے سمجھا کہ یہ دجال حقیقت میں مسلمانوں کا امام بن گیا؟! بڑی آزمائش (ظہور مہدی) میں ڈالے جانے کے وقت ایسے حالات کا برپا لوگ کالے جھنڈے لیکر آئیں گے اور وہ حق ہونے کے لئے یہ اشارہ کافی ہے۔ اللہ کے رسول (ص) نے اپنی وفات کے بعد ایسے حالات میں راہ ہدایت پر رہنے اور گمراہی کے دلدل میں ڈوب نہ جانے کے لئے امت کو خاص ہدایت اس طرح دی،'' میں تمہارے درمیان دو گراں قدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں جن کا دامن تھامنے سے تم کبھی بھی گمراہ نہیں ہوؤگے، قرآن اور میری عترت،میرے اہلبیت'' (حدیث ثقلین)۔حذیفہ بن یمان سے روایت ہے،'' لوگ آنحضرت (ص) سے نیکی کے متعلق پوچھتے تھے اور میں اس ڈر سے برائی کے متعلق پوچھتا تھا کہ کہیں میں اس میںکبھی پھنس نہ جاوں۔ میں نے کہا،اے اللہ کے رسول (ص)! ہم جاہلیت اور برائی میں تھے ،تب اللہ نے ہمیں نیکی کی ہدایت دی۔ کیا اس نیکی کے بعد بھی برائی ہوسکتی ہے؟ انہوں نے کہا،'ہاں۔میں نے پوچھا کہ کیا اس برائی کے بعد نیکی ہوسکتی ہے؟ انہوں نے کہا،'ہاں مگر اس میں ملاوٹ ہوگی۔ میں نے پوچھا،ملاوٹ کیسی؟ تو انہوںنے کہا،' لوگ خود پوری طرح سے ہدایت یافتہ نہ ہونے کے باوجود دوسروں کے ہادی بنیں گے۔ میں نے پوچھا ،کیا اس نیکی کے بعد بھی برائی ہوگی؟ انہوں نے کہا،'ہاں جہنم کے دروازے پر بلانے والوں پرجو کان دھریں گے،وہ انکو جہنم رسید کریں گے۔

۱۲۳

میں نے پوچھا،یا رسول (ص) ہمیں انکے متعلق ( نشانی)بتائیے۔ انہوں نے کہا،' وہ ہماری امت میں سے ہیں اور وہ عربی زبان بولتے ہیں۔ میں نے کہا کہ اگر میں نے وہ حالات دیکھے تو میرے لئے کیا حکم ہے؟ انہوں نے کہا،'' مسلم عوام اور امام کے ساتھ رہو''۔ میں نے کہا کہ اگر نہ عوام ملے اور نہ ہی امام تو کیا کروں؟ تو انہوں نے کہا ،'ان سب گروہوں سے علیحدہ رہنا یہاں تک کہ آپ کو درختوں کی جڑ یںتک کھانا پڑیں گی اور آپ کو موت اپنے گہوارے میں لیگی(۲۳۱) ۔ یہ حدیث ہمیں عوام اور امام کے ساتھ واجبی طور سے رہنے کی کی تاکید کرتی ہے خاص کر جب اختلاف ہوگا اور ہمیں سچائی کہ خبر نہیں ہوگی۔ اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ جو بھی درِ جہنم پر ان کی طرف متوجہ ہوگا،وہ اسے جہنم رسید کریں گے اور یہ کہ وہ غیر عرب میں سے نہیں ہونگے جو انکے ایجاد کردہ بدعات کی نشان دہی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ آج کے فتنوں اور سازشو ں جن کے ہم شکار ہیں کے خلاف اللہ کے رسول (ص) نے ہمیں خبر دار کیا ہے جس کی بنا پر ہمیں راہ نجات پر قائم رہنے کے لئے کافی محتاط رہنا پڑے گا کیونکہ روایات کے مطابق بہتر(۷۲) مختلف راہیں تیار ہوگئیں ہیں جن میں صرف ایک نجات یافتہ ہے۔

اللہ نے نجات یافتہ لوگوں سے اپنی مدد کا وعدہ کیا ہے۔اللہ کے رسول (ص) نے فرمایا،'' میری امت میں ایک گروہ نیکی کی راہ پر گامزن رہیگا؛انہیں اپنے مخالف کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے ہیں جب تک کہ نہ اللہ کا حکم آئے گا۔آج کا مسلمان اپنے ارد وگرد فتنہ و فساد اور تفرقہ بازی کے ماحول میں اجنبی کی طرح حیران ہے یہاں تک کہ وہ اپنے مذہب میں پھر سے غور کرے اور تاریخ اسلام کے کچھ دلخراش واقعات اس قول رسول (ص) کی تصدیق کر تے ہیں ،' اسلام پردیسی آیا اوراسی طرح پردیسی ہی رخصت ہوا۔۔'' بیشک اگر کوئی صاحب بصیرت تاریخ اسلام اور ہماری حالت زارپرپھر سے غور و فکر کرے اور دیکھے کہ اہلبیت رسول (ص) خاص کر اماموںپر کیا بیتی اور ان پر کتنا ظلم و جبر ہوا اور قید خانوں میں انکے ساتھ کیا کیا سلوک ہوا تو اسے معلوم ہوجائیگا کہ اہلسنت میں حقیقت کیوں غائب ہے۔۔۔۔، اور اسکو اسلام کا پردیسی جیسا واپس جانے کا مطلب سمجھ آئے گا۔ ایسا لگتا ہے کہ پچھلے کچھ سالوں سے وہ واپسی زیادہ ہی تیز ہونے لگی ہے۔

۱۲۴

ظالموں کے ہاتھوں صدیوں سے اس تباہی کے پھیلانے کی سوچ کے خلاف ہمارے آقا محمد رسول اللہ (ص) نے پہلے ہی پیشین گوئی فرمائی ہے،'' ہمارے خاندان والوں کے لئے اللہ نے دنیا کے بدلے آخرت کوچن لیا ہے''۔ میرے اہلبیت میرے بعد تعصب،سختی اور جلاوطنی کا شکار ہونگے یہاں تک کہ مشرق سے کچھکا مطالبہ کریں گے جو انکو نہیں دیا جائے گا ،وہ جنگ کرکے فتح یاب ہونگے؛ انکو اپنا حق دیا جائے گا جو وہ اہلبیت میں سے ایک شخص کی طرف لوٹا دیں گے جو کہ زمیں کو عدل وانصاف اس طرح پُر کریگا جسطرح یہ ظلم و جور سے بھری ہوئی ہوگی۔جو بھی اس وقت زندہ ہوگا اسکو انکا ساتھ دینا چاہئے اگرچہ اس کو برف پر بھی پیٹ کے بھل چلنا پڑے''(۲۳۲) ۔

اے اللہ ! امام مہدی کے ظہور کو نزدیک کر اور ہمیں ان کے پرچم کے نیچے آنے کی توفیق عطا کر اور ان کے اعوان و انصار میں ہماراشمار فرما۔ آمین

وآخر دعواناعن الحمدللّٰہ رب العالمین و صلی اللہ علیٰ محمدِِ و آلہ الطیبین الطاہرین

ترجمہ ۳ ۱رجب۱۴۳۵ ھ بمطابق۱۳ مئی۲۰۱۴ ء بروز ولادت با سعادت امام اول علی ابن ابی طالب علیہ السلام مکمل ہوا۔

والسلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ

۱۲۵

کتابیات

(۱) المراجعات،شیعہ سنی مباحثہ پر ایک منفرد اور بے نظیر کتاب جس کا ترجمہ دنیا کی اہم ترین زبانوں میں ہوچکا ہے اور قاری کو راہ حق کی نشان دہی کرتی ہے،

(۲) صحیح مسلم باب فضائل علی ج ۵ ص۲۷۲ (۳ )صحیح ترمذی ج ۲ ص ۳۰۸؛( ۴ )مستدرک الحاکم ج ۱ ص ۹۳(۵) ایضاََ (۶) صحیح مسلم ج۵ ص ۲۸۷ باب فضائل حسن و حسین (۷) ایضاََ ج۵ ص ۲۶۸ باب فضائل علی (۸) ایضاََ ج۵ ص ۲۷ ۴ (۹) صحیح ترمذی ج۲ ص ۲۰۹(۱۰) مسند احمد ج۶ ص ۳۰۶(۱۱) مستدرک صحیحین الحاکم ج۲ ص ۳ ۴ ۳(۱۲)ایضا َ ج۳ ص ۱ ۴ ۹(۱۳)بخاری ج۳ ص۱۷۱(۱ ۴ ) ایضاَ ج۲ ص۱۲۶(۱۵)ایضاَ ج ۴ ص ۴ ۸۶( ۱۶) ایضاَ ج۹ ص ۴ ۱۸(۱۷) ایضاَ ج۸ ص ۲ ۴ ۵؛(۱۸)ایضاَ ج۵ ص ۴ ۹۲(۱۹)ایضاَ ج۹ ص ۲۵۰(۲۰)مسلم ج ۴ ص ۴ ۸۲(۲۱) ایضاَ (۲۲)مسند احمد ج۱ ص۳۸۹(۲۳) تورات old testmemt, genesis

(۲ ۴ )تاریخ سیوطی ص۱۲( ۲۵) ترمذی ج۲ ص۲۹۸(۲۶)سنن ابن ماجہ ج۱ ص ۴ ۳(۲۷) مند احمد ج ۴ ص۲۸۱(۲۸) ترمذی ج۲ ص ۲۹۷(۲۹):بخاری ج۵ ص ۴ ۹۲؛ ۳۰ایضاَ ج۶ ص۱۰ (۳۱):مستدرک۔۔ حاکم ج۳ ص۱۲۶؛۳۲: ترمذی ج۲ ص۲۹۹؛۳۳: مستدرک حاکم ج ۳ ص ۱۲۲ ؛ ۳ ۴ :مسلم ج۱ ص ۲۶۲؛۳۵:سنن ابن داود باب پاگل چور کی سزا؛۳۶: بخاری باب پاگل مرد یا عورت کی سنگساری؛۳۷: ترمذی ج۲ ص ۲۹۹،

؛۳۸بخاری ج۵ ص ۴ ۳؛۳۹:مستدرک حاکم ج ۳ ص۱۰۷؛ ۴ ۰:کنزالعمال ج۱۳ حدیث نمبر۷۷۵۳؛ ۴ ۱: کنز الحقائق المناوی، ۴ ۲:بخاری ج۵ ص ۵۱۱، ۴ ۳:ایضاََ ج۵ ص۵۱۲؛ ۴۴ :ایضاََ ج۷ ص ۳۸۹؛ ۴ ۵:مسلم ج ۴ ص ۱۷۵؛ ۴ ۶:سقیفہ ابو بکر جوہری؛

۱۲۶

۴ ۷: المراجعات؛ ۴ ۸:بخاری ج۵ ص۵۱۱؛ ۴ ۹: خالد محمود خالد نبی (ص) کے صحابی ص۵ ۴ ۸؛۵۰:بخاری ج۵ ص۳۸۷؛۵۱:بخاری ج۵ ص۳ ۵۲: بخاری ج۸ ص۵ ۴ ۱؛۵۳: بخاری ج۵ ص۱ ۴ ؛۵۴:ایضاََ ج۵ ص ۱ ۴ ؛ ۵۵:بخاری ج۸ ص۵ ۴ ۲؛۵۶:ایضاََ ج۵ ص۱ ۴ ؛ ۵۷: ایضاََ

۵۸: بخاری ج۸ ص۵ ۴ ۲؛۵۹:بخاری ج۵ ص۱۵؛۶۰:ایضاََ ج۸ ص۵ ۴ ۲،ج۵ ص۱ ۴ ؛۶۱: ایضاََ ج۸ ص ۵ ۴ ۰؛۶۲:ایضاََ ؛ ۶۳: المراجعات

۶۴: بخاری ج۵ ص۳۸۲؛۶۵: المراجعات؛۶۶: خالد محمودخالد خلفائے رسول (ص) ص ۴ ۱۸؛۶۷:بخاری ج ۴ ص۲۰۸؛۶۸:بخاری ج۵ ص۳۸۲؛۶۹:ایضاََ ج۸ ص۲۰۲؛ ۷۰:ایضاََ ج۵ ص۷۵؛۷۱:ایضاََج۵ ص۷ ۴ ؛۷۲:ابن اثیر منال الطالب فی شرح التوال الغرائب ص۱۰۵؛۷۳:بخاری ج۹ ص۱ ۴ ۵؛۷۴:صحیح مسلم ج ۴ ص۵۱۷؛۷۵:مسند احمد ج۳ ص ۴۴ ۶؛۷۶:بخاری ج۵ ص۳۸۲؛۷۷:ایضاََ ج۵ ص ۷ ۴ ؛۷۸:ایضاََج۵ ص۷۵؛۷۹:تاریخ طبری،ابن عساکر،تاریخ دمشق؛۸۰:ایضاََ؛۸۱:ایضاََ؛۸۲: خالد محمود خالد خلفائے رسول (ص) ص۲۷۲؛۸۳:بخاریج۹ ص۲۳۹؛۸۴: خالدمحمود خلفائے رسول ص۲۷۶؛۸۵:تاریخ طبری،تاریخ مسعودی،ابن اثیر،استعیاب؛

۸۶:ابن اثیر،مسعودی،تاریخ طبری؛۸۷:بخاری ج۲ ص۲۷۸؛ ۸۸: انصاب الاشراف بلازری، واقدی، تاریخ یعقوبی؛۸۹:ابن حدید شرح نہج البلاغہ؛۹۰:تاریخ طبری ج ۴ ص۲۷۷؛

۹۱: ایضاََج۵ ص۱۷۲؛۹۲:بخاری ج ۴ ص۲۱۷؛۹۳:ایضاََ ج۹ ص۱۷۱؛۹۴:ایضاََ ج۱ ص۱۳۳؛۹۵:ایضاََج۶ ص۲۵۲؛۹۶:علامہ عسکری احادیث ام المومنین ص۲۷۲؛۹۷:طٰہ حسین فتنتہ الکبریٰ ج۱،ڈاکٹر کمال شیبی بیان تصوف؛۹۸:افسانہ عبداللہ بن سباء مرتظی عسکری؛

۱۲۷

۹۹:ابن سباغ مالکی فسئول مہمہ ص۸۳؛۱۰۰: تذکرةالخاص سبط ابن جوزی ص۷۹؛۱۰۱:مسلم ج۱ص۲۶۲؛۱۰۲:بخاری ج ۴ ص۵۲؛

۱۰۳:مستدرک صحیحین ج ۲ ص۱ ۴ ۸؛۱۰۴:بخاری ج۶ ص۱ ۴ ۶؛۱۰۵:ترمذی ج۱۳ ص۲۱۰؛۱۰۶: بخاری ج۵ ص۷۳؛۱۰۷:بخاری ج ۵ ص ۷ ۴ ؛ ۱۰۸: تاریخ طبری؛ ۱۰۹: بخاری ج ۴ ص۱۲۲؛۱۱۰:مسلم ج۵ ص ۴ ۶۲؛۱۱۱: ایضاََ ج۳ ص۶۹۳؛۱۱۲: کتاب امیر المومنین یزید کا ٹائٹل کور؛۱۱۳:شرح مسلم النوائی ج ۱ ص۲۸؛۱۱۴: بخاری ج۹ ص۱ ۴۴ ؛۱۱۵: ایضاََ ؛۱۱۶: بخاری ج۹ ص۳۱۵؛۱۱۷: بخاری ج ۴ ص ۴ ۷؛

۱۱۸؛بخاری ج۶ ص۳۹۷؛۱۱۹: ایضاََ ج۳ ص۵۰۸؛ ۱۲۰: ایضاََ ج۵ ص ۴۴ ۷؛۱۲۱: ایضاََ ج۵ ص۵۷؛ ۱۲۲: ایضاََج ۴ ص۲۶۰؛۱۲۳: ایضاََج ۷ ص۷۲، ۴ ۰ ۴ ؛۱۲۴: ایضاََ ج۶ ص ۴ ۰ ۴ ؛۱۲۵:ایضاََ ج۳ ص ۴ ۵ ۴ ؛ ۱۲۶:ایضاََ ج۶ ص۲۹۵؛ ۱۲۷۱:ایضاََ ج۵ ص۱۰۵؛۱۲۸:ایضاََ ج۵ ص ۱۰ ۴ ؛ ۱۲۹:مستدرک صحیحین؛۱۳۰: شیخ رضا مظفر عقائد امامیہ ص ۴ ۱؛۱۳۱: اعتقادات صدوق؛ ۱۳۲:سنن المفتارا علیہ ص۶۰؛

۱۳۳: دفاع عن عقائد وا لشریعہ۔۔؛۱۳۴:بخاری ج۶ ص۵۰۸؛ ۱۳۵: بخاری ج۶ص۲۹۱؛۱۳۶:ایضاََ ج۶ ص۱۶۲؛۱۳۷:ایضاََ ج۸ ص ۵۳۹؛ ۱۳۸: ایضاََ ج۹ ص۲۱۲؛۱۳۹: سنن ابن داود؛ ۱۴۰: بخاری ج ۹ ص ۴ ۷۶؛۱۴۱: ابوبکر جزری،شیعوں کو میری نصیحت ؛ ۱۴۲:بخاری ج ۸ ص ۵ ۴ ۰؛۱۴۳:ایضاََ ج۵ ص۷۱؛ ۱۴۴:ایضا َ ج۵ ص۷۱؛ ۱۴۵: مسلم ج۲ ص۱۰۷۵؛ ۱۴۶: ایضاََ ج۲ ص۷۲۶؛ ۱۴۷: اتقان فی علوم قران جلال الدین سیوطی ص۶۵؛ ۱۴۸: شیخ ابو زہرہ امام جعفر صادق ؛۱۴۹: شیخ محمد غزالی دفاع عن عقائد الشریہ۔۔۔؛۱۵۰:مسلم ج ۱ ص ۱ ۴ ؛

۱۲۸

۱۵۱:ترمذی ج۱۳ ص۲۰۱؛۱۵۲:بخاری ج۹ ص۹۲؛۱۵۳: ایضاََ ج۹ ص ۹۳۲؛۱۵۴:ایضاََ ج۹ ص۹۳؛۱۵۵:ج۱ ص۳ ۴ ۹؛۱۵۶: ایضاََ ج۱ ص۱۶۸؛۱۵۷:ایضاََ ج۸ ص ۴ ۸؛۱۵۸:ایضاََ ج۸ ص۵۷؛۱۵۹:ایضاََ ج۷ ص ۴۴۴ ؛۱۶۰:ایضاََ ج۵ ص۷۷؛۱۶۱: ایضا ج۱ ص۱۶۵؛

۱۶۲: تفسیر میزان آیت اللہ سید محمد طبا طبائی ج۲۰ ص۲۰۳؛ ۱۶۳۱: بخاری ج۶ ص ۲۹۶؛ ۱۶۴: ایضاََج۷ ص ۴ ۶۲؛ ۱۶۵: ایضاََ ج۲ ص۲۵۲؛ ۱۶۶: کنزالعمال حدیث نمبر ۴۴ ۰ ۴ ؛ ۱۶۷:ایضاََ ؛۱۶۸: بخاری ج۱ ص۸۶؛۱۶۹:ایضاََ ج۳ ص۳۱۳؛ ۱۷۰:ایضاََ ج ۵ ص ۴ ۷؛ ۱۷۱: ترمذی ج ۱۳ ص ۱۸۹؛ ۱۷۲: مسلم ج۱ ص۲۰۱؛ ۱۷۳: شیخ محمد غزالی فقہ السیرت ص ۴ ۱؛۱۷۴:بخاری ج۹ ص۱۳۷؛۱۷۵: ایضاََ ج۱ ص۸۹؛

۱۷۶:ایضاََج۱ ص۸۸؛۱۷۷: اختصارِ علوم حدیث ص۱۱۱؛۱۷۸:تقریب،النوائی: ص۱ ۴ ؛ ۱۷۹: بخاری ج۲ ص۲۳۶؛ ۱۸۰: ایضاََ ج۶ ص۳۵۳؛ ۱۸۱: ایضاََ ج۲ ص۱۳۶؛۱۸۲:ایضاََ ج۱ ص ۱۶۹؛۱۸۳: ایضاََ ج۱ص۳۳۶؛ ۱۸۴: ایضاََ ج۷ ص ۴ ۷۳؛۱۸۵: ایضاََ ج ۴ ص ۳۰۶ ؛ ۱۸۶: ایضاََ ج ۹ ص ۱۸؛ ۱۸۷: ج۷ ص ۴ ۹۶؛ ۱۸۸: ظٰہی اسلام احمد امین ج۲ ص ۱۱۷۔۱۱۸؛۱۸۹: بخاری ج ۹ ص۳۹۶؛ ۱۹۰: ایضاََ ج۶ ص ۳۵۵؛۱۹۱: ایضاََ ج۶ ص۳۵۹؛۱۹۲: معالم المدرستین علامہ مرتظی عسکری ج۱ ص۳۱؛ ۱۹۳: بخاری ج ۶ ص۳۱۷؛۱۹۴: ایضاََ ج ۴ ص ۳۱۹؛ ۱۹۵: ایضاََ ج۲ ص۱۳۵؛۱۹۶: ایضاََ ج ۴ ص۳۳۶؛۱۹۷: فصول مہمہ شرف الدین موسوی؛۱۹۸۱: بخاری ج ۶ ص۱۱۰؛۱۹۹ تفسیر ابن کثیر، شرح مسلم النوائی ج ۳ ص۵۵۲؛۲۰۰: تفسیر ابن کثیر؛۲۰۱: بخاری ج ۲ ص۳۷۵؛ ۲۰۲: شرح الباری فی صحیح بخاری ج ۴ ص۱۷۷،شرح النوائی ج ۳ ص۳۶ ۴ ؛۲۰۳: شرح مسلم النوائی : ج۳ ص۵۵۶؛ ۲۰۴: ایضاََ ج۳ ص۵۵۵؛۲۰۵: ایضاََ ج۳ ص۵۵۶؛

۱۲۹

۲۰۶: ایضاََ ج ۳ ص۳۳۱:۲۰۷۲: صحیح ترمذی؛۲۰۸: بخاری ج۷ ص۳۶؛ ۲۰۹: طبرانی،تفسیر ثعلبی؛۲۱۰: اصل شیعہ واصولہا کاشف الغطا؛۲۱۱: ببخاری ج۳ ص۱۲۶؛۲۱۲۲۱: ایضاََ ج۲ ص۱۳۷؛۲۱۳: ایضاََ ج۹ ص۷۶؛ ۲۱۴: فصول مہمہ شرف الدین موسوی؛۲۱۵: بخاری ج۲ ص۳۷ ۴ ؛ ۲۱۶: ایضاََ ج ۲ ص۳۷۱؛۲۱۷ :تفسیر کبیر فخرالدین رازی ج۵ ص۱۵۳: ۲۱۸: ترمذی ج۹ ص۷ ۴ ،ابو داود ج۲ ص۷، مسند احمد ج۱ ص ۳۷۶؛

۲۱۹: مستدرک صحیحین ج ۴ ص ۵۵۷؛۲۲۰: سنن ابن ماجہ باب اجتہاد؛۲۲۱: مسلم ج ۱ ص۳۷۳؛ ۲۲۲: فتح الباری ج۵ ص ۳۶۲؛

۲۲۳: معامرات الامتاجرین بدین ص۲۹؛ ۲۲۴: لا اکون مع صادقین ڈاکٹر تیجانی سماوی ص۱۹۶؛۲۲۵: بخاری ج۶ ص۳۹۰؛۲۲۶: تفسیر ابن کثیر،القرطبی، در المنثور؛۲۲۷: بخاری ج۹ ص۱۶۶؛ ۲۲۸: ج۲ ص ۶۶؛۲۲۹: ایضاََ ج۹ ص ۴ ۸۹؛ ۲۳۰: ابوبکر رازی مختار الا صحاح ص ۲۸۲؛۲۳۱: بخاری ج ۹ ص ۱۵۹؛ ۲۳۲: سنن ابن ماجہ ج ۲ حدیث نمبر ۴ ۰۸۲، ۴ ۰۸۷، تاریخ طبری۔

۱۳۰

ضمیمہ مترجم

چونکہ شیعت ،دین اسلام کا جوہر ہے تو جن دانشوروں نے کسی وجہ سے اسکا مطالعہ کیا جیسا کہ اس کتاب کے مصنف ڈاکٹر اسد وحید قاسم فلسطینی نے کیا تو انہوں نے گہرے مطالعہ سے حقیقت تک رسائی پائی اور اعلان کیا کہ شیعت ہی اصلی اسلام ہے اور اسلام کا نام ہی شیعت ہے ۔میرے ایک ڈاکٹریٹ کی سند رکھنے والے دوست نے بھی مجھ سے مباحثہ کے بعد تاریخ اسلام اور فریقین کے عقائد و اعمال کا کافی مطالعہ کیا اور دو سال کے بعد اپنی رائے کا اظہار ان الفاظ میں کیا،'' اگر ہم دین اسلام کا نام اہل حدیث رکھیں،اہلسنت رکھیں یا اور کچھ ،مگر حقیقت تو یہ ہے کہ شیعت ہی سب کچھ ہے یعنی کہ قرآن، احادیث اور سنت نبوی (ص) کے حقیقی پیروکار صرف اور صرف شیعہ ہیں''۔اسطرح وہ شیعان اہلبیت میں شامل ہوگیا۔ ایسا کیوں نہ ہو؟ !اس کی خوش خبری اللہ کے رسول (ص) نے ان الفاظ میں دی ہے،'' اے علی تم اور تمہارے شیعہ کامیاب ہیں''۔دنیا کا کوئی بھی علاقہ نہیں ہے جہاں شیعت نے اپنے وجود کا اظہار اور مثبت دلائل سے اکثر قاریوں کو اپنی خوشبو سے معطر نہ کیا ہو۔جرمنی میں ۱۹۸۵ء میں پندرہ سو شیعہ تھے اور آج ساڑے تین لاکھ ہیں۔یوگنڈا میں اُس وقت ایک شیعہ تھا اور آج دو ہزار سے زیادہ۔یہ سلسلہ اب رکنے والا نہیں ہے۔ کیونکہ شیعت کے دشمنوں کے چہروںسے منافقت کا نقاب بوسیدہ ہوکر تار تار ہوگیا ہے۔ انقلاب اسلامی ایران کے رہنما عارف باللہ رہبر کبیرامام خمینی کی اسلامی اصولوں پر مبنی قاعدانہ صلاحیت اور عرفانی قیادت نے شیعت کو دنیا کے سامنے منفرد انداز میں پیش کرکے منتشر اذہان کی لئے مشعل راہ روشن کی جس کی وجہ سے تقریباََ پچاس لاکھ لوگوں نے ایرانی انقلاب سے آج تک شیعت قبول کی اور کر رہے ہیں۔ ان لوگوں میں شیعوں کے خلاف کتابیں لکھنے والا اور ریاض یونیورسٹی سعودی عرب میں اٹھارہ سال تک تعلیم حاصل کرنے والاکٹر وہابی ڈاکٹر عصام العماد یمنی ، سعودی حکمران شاہ فہد کا ذاتی مشیر ڈاکٹر علی شعیبی، سعودی سرکار میں ہوم منسٹری کے مشیر چانسلر دمرداش ذکی عکالی،کینیا کے وہابی عالم و مبلغ شیخ عبداللہ ناصر،

۱۳۱

مفتی اعظم فرانس شیخ سنکوہ محمدی، برصغیر کے مشہور غیر مقلد عالم و شارح صحیح بخاری علامہ وحید زمان حیدر آبادی، پاکستان میں شیعہ دشمن سپاہ صحابہ کے کمانڈر مولانا زاہد راشدی، مولانا عمران اور دوسرے تمام مسالک کے ان گنت دانشور ہیں۔ ایسے خوش قسمت افراد کی ایک معمولی فہرست اور انکے ہاتھوں مذہب حق کی ترجمانی کرنے والی انکی کتابیں حاضر خدمت ہیں۔

۱نام مؤلف،مصنف،دانشور---------ملک--------------------نام تصنیفات وتالیفات

۲محدث محمد بن مسعود بن عیاش------ بغداد-----------تفسیر عیاشی

۳شیخ محمد ابوریہ-----------مصر-------------- ابوہریرہ شیخ المضیرہ

۴ شیخ محمد مرعی الا نطاکی۔عالم دین-----------مصر------------میں نے مذہب اہلبیت کیوں قبول کیا

۵-شیخ احمد امین الا نطا کی۔پروفیسر--------------مصر--------------میں کیوں شیعہ ہوا

۶ الشیخ سعید ایوب۔عالم دین----------------مصر------------- معالم الفتن ۲ جلد

۷ڈاکٹرمحمد بیومی مہران۔پروفیسر---------------مصر------------------۶۰ تصانیف(۱)امامت اور اہلبیت

۸الکاتب محمدعبدلحفیظ----------------------مصر---------------میںجعفری کیوں ہوا

۹ ڈاکٹر احمد راسم النفیس ۔پروفیسر---------مصر----------------طریق مذہب اہلبیت

۱۰الاستاد محمد الکثیری ۔پروفیسر---------------مصر------------ اہلسنت اور امامیہ میں فرق

۱۱شیخ سلیم البشری استاد اور انچارج جامعتہ الازہر------------مصر------------مکتوب نمبر۵۶ در کتاب دین حق ص۶۳۶

۱۲استاد عثمان جاسم---------------القطوز الدانیتہ المسائل الثمانیہ

۱۳استاد موسیٰ صالح--------------فواطر ومشاہدات حیدریہ

۱۳۲

۱ ۴ ڈاکٹر قدیر فہمی------------------ایران -----------------من دخل

۱۵شیخ محمد عصمت بکر---------------عبداللہ بن عمر بین سیاست و دین

۱۶ ڈاکٹر محمد تیجانی سماوی۔عالم دین-------------تیونس---------------مجھے راستہ مل گیا، کونوا مع الصادقین وغیرہ

۱۷ھاشمی علی دانشور-----------تیونس----------------شیعہ دوست سے گفتگو

۱۸سعید بن علی عالم دین---------------------تیونس-----------------درس عقائد

۱۹پروفیسر عبد المجید تراب-----------------تیونس-------------------اسلام و فوقیات

۲۰احمد حسین یعقوب۔پروفیسر-------------------------اردن---------------- نظریہ عدالت صحابہ

۲۱الاستاد صائب عبدل حمید۔پروفیسر---------------------اردن--------------------عقاید شیعہ و اہلبیت

۲۲صالح الوردانی----------------مصر-------------فریب

۲۳مروان خلیفات----------------اردن---------------شیعہ ہی کیوںنہ ہو جائوں

۲ ۴ الاستاد عبدالمنعم محمد الحسن۔پروفیسر------------سوڈان----------------مجھے نورِ فاطمہ سے ہدایت ملی

۲۵الاستاذ متوکل محمد علی ۔پروفیسر ----------------سوڈان---------------- و دخلنا الشیعة سجدا

۲۶الشیخ معتصم سید احمد۔عالم دین--------------سوڈان-----------------حقیقت گمشدہ،دین حق کی مایہ ناز کتاب

۲۷ڈاکٹر محمد مغلی--------------الجزائر-------------------مذہب شیعہ امامیہ

۲۸ قنبر اسدی عالم دین---------------لبنان-----------------حقیقت کا متلاشی

۲۹السید یاسین المعیوب البدرانی ----------------سیریا-----------------کاش میری قوم جان لیتی

۳۰السید حسین الرجا--------------------دمشق------------------میں نے ھدایت کی آواز سنی

۳۱علامہ شیخ محمد ناجی غفری-----------------حلب،سیریا------------------ تحریری دستاویز در کتاب دین حق ص۳۰

۱۳۳

۳۲محترم طالب بیگ------------حلب ،سیریا--------------میں کیوں شیعہ ہوا ص۱۲۳

۳۳ مفتی شیخ محمد بلنکو -----------------حلب ،سیریا--------------- میں کیوں شیعہ ہوا ص۹۱۔۹۵

۳ ۴ ڈاکٹر تاج الدین پروفیسر میڈسن --------------جورڈن-----------------وجود انسان طب اور قران کی روشنی میں

۳۶شہید فتح عبدالعزیز------------------ فلسطین----------------المختار اسلامی

۳۷ڈاکٹر ظہیر غزاوی----------------- فلسطین-----------------موسسات دینیہ

۳۸ ڈاکٹر علی شعیبی (مشیر شاہ فہد)------------------سعودی عرب-------------اسلامی افکار حالات حاضرہ کے مطابق

۳۹ دمر داش بن ذکی عقالی مصری، سعودی ہوم منسٹری کا مشیر------سعودی عرب-----

ایر پورٹ پر شیعہ ایرانی حجاج سے کتابیں ضبط کرکے مطالعہ کیں اور مذہب امامیہ قبول کیا۔

۴ ۰ڈاکٹر عصام العماد امام جمعہ مرکزی جامع مسجدصنعائ(سابق سلفی)-----------یمن---------وہابیت سے شیعت کی طرف میرا سفر

۴ ۱سید ادریس الحسینی دانشور و صحافی----------مراکش-----------حسین نے مجھے شیعہ بنادیا

۴ ۲ڈاکٹر سید سامرائی عالم دین----------سامرہ عراق------------المختار من نہج البلاغہ

۴ ۳ادریس حام تیجانی عالم دین --------------نایجیریا ------------راہ اہلبیت

۴۴ ڈاکٹر محمد تیجانی عالم دین----------فرانس-------------کربلا کا سفر

۴ ۵شیخ سنکوہ محمدی مفتی اعظم--------------فرانس------------زیارت امام حسین کے موقعہ پر

۴ ۶سید علی بدری عالم دین-------------سیریا -------------حسن المواھب فی حقائق المذاھب

۴ ۷ جُما عمری میونگا معتصب وہابی -------------افریقہ----------------تفسیر قران

۴ ۸ڈاکٹر حمید الغر-------------امریکہ-----------

۱۳۴

۴ ۹شیخ عبداللہ ناصر نامور وہابی عالم -------------کینیا-------------شیعہ اور قران۔شیعہ اورحدیث،شیعہ اور صحابہ،شیعہ اور امامت،شیعہ اور تقیہ

۵۰ مولانا سید مقبول دہلوی-----------------(ہند)----------------ترجمہ وتفسیر قرآن ۲جلد

۵۱حامد بن شبیر سا بق چیف جج-------------حیدرآباد(ہند)------------کلمتہ الحق ۲ جلد

۵۲ مولانا نواب احمد حسین خان -------------پرتاپ گڈھ(ہند)------------- تاریخ احمدی

۵۳بابا خلیل چستی مشہور صوفی بزرگ-----------بنارس (ہند)-------------مولا علی اور معاویہ

۵ ۴ مولانا جلال الدین حسن۔عالم--------------حیدرآباد(ہند)--------------ایمان و عمل

۵۵مولانا شیخ احمد عثمانی دیوبندی -------------(ہند)------------انوار الہدیٰ اور شمس الضحیٰ

۵۶مولانا اختر سلطان----------------(ہند)----------------تنزیہ الانصاب ۲جلد

۵۷مولانا ہمایوںمرزا ایڈوکیٹ--------------کلکتہ (ہند)-------------شاہراہ ِنجات

۵۸سید امداد امام------------پٹنہ بہار (ہند)--------------مصباح الظلم

۵۹مولانا وحید الدین خان-------------دکن(ہند)-----------حد تحقیق بہ مشرب سنی

۶۰ مولانا وحید الزمان ------------حیدرآباد(ہند)---------------- عقائد وحیدیہ

۶۱ مولوی احمد خان درویش -------------حیدرآباد(ہند)-------------شیعہ ہونے کا اعلان مع دستخط موجود ہے

۶۲ڈاکٹر شکیل اختر مع سات دیگر افراد-------------سیوان (بہار)-------------طوفان سے ساحل تک

۶۳ انعام محمد سرکاری ملازم----------------کلکتہ (ہند)-----------ھُد یََ للعالمین (فضائل امام علی )

۶ ۴ جنام دامر مونی استاد-------------سری لنکا-----------قران اور صحیفہ کاملہ کا تامل ترجمہ

۱۳۵

۶۵ مولوی کامران حیدر--------------حیدرآباد(ہند)------------------اہلبیت اور السنت

۶۶مولانامظہر الحق دیوبندی ----------پاکستان--------------بیان حق

۶۷ مولانا اسمعٰیل دیوبندی -----------------پاکستان-------------- میں کیوں شیعہ ہوا،فتوحات شیعہ

۶۸مولانا شاہد زعیم دیوبندی --------------پاکستان----------------پردہ اٹھتا ہے----------------

۶۹مولانا عبدالکریم مشتاق -----------------پاکستان---------------۸۔(۱)میں شیعہ کیوں ہوا

۷۰مولانا حافظ علی -------------------پاکستان----------------------ملک النجا ة

۷۱مولانا حکیم امیر الدین--------------پاکستان----------------ملک النجا ة

۷۲مولانا سید محمود گیلانی---------------پاکستان-----------------امام علی اَ دیانِ عالم کا مرکز نجاتَ

۷۳علامہ ناصر الدین(رشید ترابی) ----------پاکستان-----------۔توحید اور شرک

۷ ۴ مولانا محمد حسین ڈھکو عالم دین ----------پاکستان-------------تحقیق حق

۷۵پروفیسر عبدلحکیم بوترابی -------------پاکستان-----------------آیت اور ہدایت

۷۶ مولانا رکن الدین--------------پاکستان--------------جوھرِقران

۷۷شہیدعلامہ طالب حسین کرپالوی--------------پاکستان--------------۵۰ تصانیف۔سیرت اہلبیت

۷۸ ارشد نعمانی طالب علم------------پاکستان----------- کتاب راہِ خد ا

۷۹مولانا فقیر حسین ،مولاناچودھری محمد نواز،مولانالیاقت علی چک---- اعلان قبول شیعیت در کتاب فتوحات شیعہ مولانا اسمعٰیل دیوبندی ص۲۵۲

۱۳۶

۸۰مولانا عبدالقیوم سلفی رکن سپاہ صحابہ----------تاریخ ناصبیت ۲ جلد

۸۱علامہ محمد بشیر------------قران اور اہلبیت

۸۲مولوی فتح محمد المعروف غلام مرتضٰی------------سیالکوٹ-------------فتوحات شیعہ ص۲۲۹

۸۳مولانا حافظ محمد رشید،مولانا نواب عبد ا لقیوم،مولانا سید احمد علی شاہ،مولاناسیٹھ غلام امامین،مولانا غلام حیدر خان،مولانا عبدل احد خان اور مولانا عبدلصمد خان

-----

مشہور شیعہ عالم دین مولانا سید محمد شیرازی کے ساتھ پشاور پاکستان میں دس دن لگاتار مناظرہ کرنے کے بعد کثیر مجمع کے سامنے مذہب شیعہ قبول کرنے کا اعلان کرتے ہیں فوٹو سمیت کتاب شبہائے پشاور میں موجود۔

۸ ۴ مولانا غلام حسین نعیمی دیوبند ی--------------پاکستان----------------

۸۵مولانا حافظ محمد رشید،مولانا عبدالقیوم---------پاکستان--------------- در کتاب شبہائے پیشاور

۸۶مولانا حافظ یونس گجر بریلوی --------------پاکستان-------------

۸۷مولاناتوکل حسین دیوبندی -----------------پاکستان------------

۸۸مولانا تاج الدین حیدری --------------پاکستان---------------

۹۸مولانا حافظ محمد --------------پاکستان --------- فلقُ نجات

۹۰علامہ ہارون گیلانی-----------پاکستان------------

۹۱مولانا عبدالساقی ---------------پاکستان---------------

۹۲مولانا زاہد الراشدی،جنرل سیکٹری سپاہ صحابہ سندھ ------------پاکستان---------

۱۳۷

۹۳مولانا عمران ،رہنماء سپاہ صحابہ راولپنڈی ------------ پاکستان---------

۹ ۴ شہید علامہ دانش علوی صوبہ سرحد -----------پاکستان---------

۹۵شیخ محمد اردنی----------اردن------------فاطمہ زہرا ------------

۹۶غلام عباس ،وکیل ---------------سپین------------

۹۷مولانا عبدالحکیم کارنے ------------- امریکہ------------

۹۸علامہ محمد بشیر--------------پاکستان-----------قران اور اہلبیت ------------

۹۹شیخ جہاد اسما عیل---------سڈنی(جرمنی)-------------

۱۰۰پروفیسر علی ابراھیم -------------افریقہ------------

۱۰۱شیخ حمیدو -------------جنوبی افریقہ-------------

۲۰۱شیخ سیف اللہ خان۔جامعہ ازہر کا فارغ التحصیل-----------جنوبی افریقہ----------

۳۰۱شیخ شہید متی --------------جنوبی افریقہ------------

۴ ۰۱شیخ اثامہ عبدالغانی-------------امریکہ---------------

۴ ۰۱ڈاکٹر حمید الغر--------------امریکہ---------------مشہور خطیب اور مصنف

۶۰۱مولانا ذکریا ---------------جنوبی افریکہ-------------

۷۰۱شیخ عبداللہ ناصر-----------------مشرقی افریقہ--------------

۸۰۱ جما عمری مونگا متعصب وہابی----------------افریقہ----------------تفسیر قران

۹۰۱شیخ علی گرنٹ --------------ارجنٹینا-----------avail.on www.hyderi.org

۱۱۰مولانا سخاوت حسین ----------پاکستان ---------------امریکہ اور کنیڈا کا مشہور خطیب

۱۱۱سومائیکی(روح اللہ)-------------- جاپان ----------------مذہبی سکالر اور کمپیوٹر انجینر

۱۳۸

۱۱۲شیخ عبدالرحمان العلی امام جمہ------------------العنبر عراق-----

۱۱۳ Leonard peter Sorenson -------- Dutch ---------

۱۱ ۴ Crystal Edwinson ---------- Sweden ------------

۱۱۵ Doris Cluszin --------- Germany -------------

۱۱۶ Prof.Lekenhowzin --------------- America ------------

۱۱۷ Prof.Istwili Claude ---------- France --------

۱۱۸ Roberto Arcadi ------- Italy -------------

۱۱۹ Roberto Raico, Fujiro Lumunuku -------------- Italy Italy --

۱۲۰دانشور حسن شوہتا ----------------مصر-----------------

۱۲۱دانشور زہیرالحسن---------------امریکہ----------------

۱۲۲ڈاکٹر علی لنستاد -------------ناروے---------------

۱۲۳ ڈاکٹر علی کروجر ------------ جرمنی-----------

۱۲ ۴ ڈاکٹر حسین لیبیال--------------- جرمنی--------------

۱۲۵ڈاکٹر عبدالخالق ایمن-------------مصر-------------

۱۲۶ڈاکٹر حار ث والڈمین------------آسٹریا-----------

۱۲۷امیر ابو طارق --------------- برطانیہ-----------

۱۲۸یوسف قبی سوف --------------روس---------

۱۳۹

۱۲۹عبدالسلام اللاگمش------------ اٹلی-------------

۱۳۰پروفیسر عبدالوحید-------------روس-------------

۱۳۱حسن شمسوری------------ملیشیا-------------

۱۳۲ابراہیم زنکو-----------افریقہ-------------

۱۳۳مائکل بتھ-------------امریکہ----------

۱۳ ۴ ڈکٹڑ علی الشیخ ------------عراق-----------

۱۳۵عبدالباقی------------الجیریا------------

۱۳۶محمد ندیم زینلوف-------------روس--------------

۱۳۷ شمس العارف-------------انڈونیشیا------------

۱۳۸محترمہ کزرم (فاطمہ)------------روس-------------

۱۳۹محترمہ حسینہ-------------- برطانیہ-----------------

۱ ۴ ۰محترمہ نصرت بن محمد عیسیٰ--------------- ملیشیا--------------

۱ ۴ ۱محترمہ زینب الحسی ------------------جرمنی---------------

۱ ۴ ۲شیخ حسن الدرگھامی--------------مصر--------------

۱ ۴ ۳شیخ عطااللہ السعید---------------مصر--------------

۱ ۴۴ شیخ قندیل--------------مصر-----------------

۱ ۴ ۵شیخ محمد رجب -------------مصر-------------

۱ ۴ ۶ڈاکٹر شیخ محمد مہران--------------- مصر-------------

۱۴۰

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158