میں حسینی ہوگیا

میں حسینی ہوگیا0%

میں حسینی ہوگیا مؤلف:
: ابن حسین بن حیدر
زمرہ جات: مناظرے
صفحے: 158

میں حسینی ہوگیا

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: ڈاکٹر اسد وحید قاسم
: ابن حسین بن حیدر
زمرہ جات: صفحے: 158
مشاہدے: 45490
ڈاؤنلوڈ: 2554

تبصرے:

میں حسینی ہوگیا
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 158 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 45490 / ڈاؤنلوڈ: 2554
سائز سائز سائز
میں حسینی ہوگیا

میں حسینی ہوگیا

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

یہ (مخالفت ِانقلاب اسلامی ایران) اس حقیقت کے باوجود ہے کہ اللہ کے رسول (ص) نے اسلام کی اس متبرک احیاء نو کی خوشخبری پہلے ہی دی ہے جس کا ذکر صحیح بخاری میں بھی ان الفاظ میں رقم ہے: ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ،'' جب سورۂ جمعہ کی آیت ، ' ۔ اور ان میں سے ان لوگوں کی طرف بھی جو ابھی ان سے ملحق نہیں ہوئے ہیں اور وہ صاحب عزت بھی ہے اور صاحب حکمت بھی' (آیت نمبر 3)تو ہم نے رسول خدا (ص) سے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں؟ انہوں نے جواب نہیں دیا یہاں تک کہ ہم نے تین بار پوچھا اور سلمان فارسی بھی ہمارے ساتھ تھا۔ اللہ کے رسول (ص) نے سلمان فارسی پر ہاتھ رکھ کر فرمایا،'' اگر ایمان کے ذرائع ستارہ زہرہ میں بھی مل جاتے،یہ ان(فارسی) میں کے آدمی حاصل کرتے''(225) ۔ اللہ صبحانہ و تعالیٰ نے بھی اپنی مقدس کتاب میں ان لوگوں کی طرف اشارہ کیا ہے،'' ہاں ہاں تم وہی لوگ ہو جنہیں راہ خدا میں خرچ کرنے کے لئے بلایا جاتا ہے تو تم میں سے بعض لوگ کنجوسی کرنے لگتے ہیں اور جو کنجوسی کرتے ہیں،وہ اپنے ہی حق میں کنجوسی کرتے ہیں اور خدا سب سے بے نیاز ہے،تم سب ہی اسکے محتاج اور فقیر ہو اور اگر تم منھ پھیر لوگے تو وہ تمہارے بدلے دوسری قوم کو لے آئے گا جو اس کے بعد تم جیسے نہ ہونگے'' (سورہ محمد آیت 38)۔

ابو ہریرہ سے روایت ہے کہ جب یہ آیت نازل ہوئی تو آنحضرت (ص) سے پوچھا گیا کہ وہ کون لوگ ہونگے کہ جب ہم اپنی ذمہ داریوں سے پیچھے ہٹیں گے تو وہ ہماری جگہ لیں گے اور ہم جیسے نہیں ہونگے؟ اس پر آنحضور (ص) نے سلمان کو تھپتھپاتے ہوئے کہا،'' یہ شخص اور ان کی قوم۔ اگر ایمان ستارہ زہرہ میں بھی ہوتا ،یہ لوگ اسکو حاصل کر پاتے''( 226) ۔ اللہ کے رسول (ص) نے اسکی طرف بھی متوجہ کیا ہے کہ ہمارے زمانے میں ایک طبقہ اپنے طور سے مسلمانوں میںفتنہ اور تفرق پیدا کریگا۔ ابن عمر سے روایت ہے،'' ایک دفعہ اللہ کے رسول (ص) نے فرمایا! اے اللہ ہمارے سیریا پر رحمت نازل کر! اے اللہ ہمارے یمن پر رحمت نازل کر!'' اسے پوچھا گیا، ہمارے نجد کے متعلق کیا ہے؟

۱۲۱

آنحضور نے فرمایا! اے للہ ہمارے سیریا پر رحمت نازل کر،اے اللہ ہمارے یمن پر رحمت نازل کر! انہوں نے پھر اسے پوچھا،اے اللہ کے رسول (ص) ہمارے نجد کے متعلق کیا ہے توا نہوں نے فرمایا،'' وہاں زلزلے اور اختلافات ہونگے اور وہاں سے شیطان کے سینگ نکلیں گے''(227) ۔

میں اس حدیث میں بیان کئے گئے اس فتنہ کو سوائے وہابیت کے بانی عبدالوہاب کے علاوہ کچھ نہیں مراد لے سکتا ہوں جو کہ نجد کے ایک گا وں ، اُ یانا میں پیدا ہوا۔ اس ٹولہ نے توحید کا زرق و برق جعلی نقاب چہرے پر ڈال کر اپنے برے مقاصد حاصل کرنے کے لئے اکثر مسالک خاص کر مذہب اہلبیت کو شرک اور کفر کے الزامات سے مجروح کیا۔ مثلاََ وہ اللہ کی بارگاہ میں انبیاء اور مومنین سے توسل کرنے کو شرک عظیم قرار دیتے ہیں، برعکس اُسکے جو کہ بخاری میں موجود ہے اور جو کچھ عمر بن خطاب نے عملایا۔ انس سے روایت ہے،' عمر بن خطاب عباس بن عبدالمطلب سے طلب بارش کیلئے مدد مانگتے تھے۔اس نے کہا،'' اے اللہ ہم آپ کو اپنے نبی کے توسل سے مانگتے تھے اور آپ بارش نازل کرتے تھے اور اب ہم نبی (ص) کے چچا کے توسل سے مانگتے ہیں تاکہ ہم پر بارش کی نعمت عطا ہوجائے اور انکو بارش عطا ہوتی تھی''(228) ۔ کیا وجہ ہے کہ وہابیوں نے اس مسئلہ میں اتنی زیادہ شدت سے توجہ دی،یہ اس لئے ہے کہ اہلبیت کا اتباع کرنے والے شیعہ ہی نبی (ص) کا تقدس اور عظمت بر قرار رکھنے والے ہیں اور اسکے بعد اپنے ائمہ معصومین کا کیونکہ وہ اللہ کی بارگاہ میں انکے درجہ کی حیثیت کو سمجھتے ہیں۔ ان ہستیوں کے بغیر انسانیت کو اللہ کی معین کردہ صراط مستقیم تک رسائی نا ممکن تھی اور انکے بغیر وہ ابھی بھی گمراہی اور ذلالت میں ڈوبی ہوتی۔ وہابیوں اور انکے بانی کے لئے وہ جواب کافی ہے جو انکے متعلق بخاری میں درج ہے جس میں اللہ کے رسول (ص) نے فرمایا،'' مشرق سے کچھ لوگ اٹھیں گے اور قرآن کی تلاوت کریں گے جو کہ ان کے گلے سے نیچے نہیں اترے گا۔وہ دین سے اسطرح خارج ہوں گے جسطرح کمان میں سے تیر، اور وہ اس وقت تک واپس نہیں آئیں گے جب تک کہ تیر کمان میں واپس نہ آئے''۔ آنحضرت (ص) سے پوچھا گیا کہ انکی پہچان کیا ہے؟ جواب ملا، ' al-tasbeed تسبید ' یعنی منڈوانا(229) ۔

۱۲۲

تسبید کے وہی معنی ہیں جو کہ اس حدیث پاک میں بیان ہوا ہے۔'' ابن عباس آئے اور انکا سر مسباد تھا یعنی منڈا ہوا''(230) ۔ یہ وہابیوں کا trade markیعنی مارکہ ( خاص نشانی) بن چکی ہے جیسا کہ ان کی تاریخ میں تصدیق شدہ ہے۔

امام مہدی ظالم حکمرانوں کے خلاف زمین پر مظلوموں کی نجات کے لئے آئیں گے،تو ان کے دشمنوں سے کیا توقعات ہیں؟ کیا وہ مسلم صفوں میں منافقین حکمراں سرکاری ملاّئوں اور گمراہی کے اماموں کو ان کے خلاف لڑنے کے لئے استعمال نہیں کریں گے؟( ضرور کریں گے کیونکہ جنگ صفین و جمل اور سانحہ کربلا میں انہوں نے اس کا نہ مٹنے والا ثبوت دیا ہے۔مترجم) کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ کیسے ہمارے زمانے میں گناہوں اور کفر میں مشہورعراقی حکمران نے لاکھوںلوگوں کو دھوکہ دینے کے لئے باایمان ہونے کا بہانہ بناکر اللہ کو ماننے کاڈھونگ رچایا اور لوگ اسکے حق میں نعرہ بازی کرتے سڑکوں پر نکل پڑے جب اس نے مشرکوں اور کافروں سے لڑنے کا اعلان کیا یہاں تک کہ سادہ لوگوں نے سمجھا کہ یہ دجال حقیقت میں مسلمانوں کا امام بن گیا؟! بڑی آزمائش (ظہور مہدی) میں ڈالے جانے کے وقت ایسے حالات کا برپا لوگ کالے جھنڈے لیکر آئیں گے اور وہ حق ہونے کے لئے یہ اشارہ کافی ہے۔ اللہ کے رسول (ص) نے اپنی وفات کے بعد ایسے حالات میں راہ ہدایت پر رہنے اور گمراہی کے دلدل میں ڈوب نہ جانے کے لئے امت کو خاص ہدایت اس طرح دی،'' میں تمہارے درمیان دو گراں قدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں جن کا دامن تھامنے سے تم کبھی بھی گمراہ نہیں ہوؤگے، قرآن اور میری عترت،میرے اہلبیت'' (حدیث ثقلین)۔حذیفہ بن یمان سے روایت ہے،'' لوگ آنحضرت (ص) سے نیکی کے متعلق پوچھتے تھے اور میں اس ڈر سے برائی کے متعلق پوچھتا تھا کہ کہیں میں اس میںکبھی پھنس نہ جاوں۔ میں نے کہا،اے اللہ کے رسول (ص)! ہم جاہلیت اور برائی میں تھے ،تب اللہ نے ہمیں نیکی کی ہدایت دی۔ کیا اس نیکی کے بعد بھی برائی ہوسکتی ہے؟ انہوں نے کہا،'ہاں۔میں نے پوچھا کہ کیا اس برائی کے بعد نیکی ہوسکتی ہے؟ انہوں نے کہا،'ہاں مگر اس میں ملاوٹ ہوگی۔ میں نے پوچھا،ملاوٹ کیسی؟ تو انہوںنے کہا،' لوگ خود پوری طرح سے ہدایت یافتہ نہ ہونے کے باوجود دوسروں کے ہادی بنیں گے۔ میں نے پوچھا ،کیا اس نیکی کے بعد بھی برائی ہوگی؟ انہوں نے کہا،'ہاں جہنم کے دروازے پر بلانے والوں پرجو کان دھریں گے،وہ انکو جہنم رسید کریں گے۔

۱۲۳

میں نے پوچھا،یا رسول (ص) ہمیں انکے متعلق ( نشانی)بتائیے۔ انہوں نے کہا،' وہ ہماری امت میں سے ہیں اور وہ عربی زبان بولتے ہیں۔ میں نے کہا کہ اگر میں نے وہ حالات دیکھے تو میرے لئے کیا حکم ہے؟ انہوں نے کہا،'' مسلم عوام اور امام کے ساتھ رہو''۔ میں نے کہا کہ اگر نہ عوام ملے اور نہ ہی امام تو کیا کروں؟ تو انہوں نے کہا ،'ان سب گروہوں سے علیحدہ رہنا یہاں تک کہ آپ کو درختوں کی جڑ یںتک کھانا پڑیں گی اور آپ کو موت اپنے گہوارے میں لیگی(231) ۔ یہ حدیث ہمیں عوام اور امام کے ساتھ واجبی طور سے رہنے کی کی تاکید کرتی ہے خاص کر جب اختلاف ہوگا اور ہمیں سچائی کہ خبر نہیں ہوگی۔ اس حدیث میں یہ بھی ہے کہ جو بھی درِ جہنم پر ان کی طرف متوجہ ہوگا،وہ اسے جہنم رسید کریں گے اور یہ کہ وہ غیر عرب میں سے نہیں ہونگے جو انکے ایجاد کردہ بدعات کی نشان دہی ہے۔ سچ تو یہ ہے کہ آج کے فتنوں اور سازشو ں جن کے ہم شکار ہیں کے خلاف اللہ کے رسول (ص) نے ہمیں خبر دار کیا ہے جس کی بنا پر ہمیں راہ نجات پر قائم رہنے کے لئے کافی محتاط رہنا پڑے گا کیونکہ روایات کے مطابق بہتر(72) مختلف راہیں تیار ہوگئیں ہیں جن میں صرف ایک نجات یافتہ ہے۔

اللہ نے نجات یافتہ لوگوں سے اپنی مدد کا وعدہ کیا ہے۔اللہ کے رسول (ص) نے فرمایا،'' میری امت میں ایک گروہ نیکی کی راہ پر گامزن رہیگا؛انہیں اپنے مخالف کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتے ہیں جب تک کہ نہ اللہ کا حکم آئے گا۔آج کا مسلمان اپنے ارد وگرد فتنہ و فساد اور تفرقہ بازی کے ماحول میں اجنبی کی طرح حیران ہے یہاں تک کہ وہ اپنے مذہب میں پھر سے غور کرے اور تاریخ اسلام کے کچھ دلخراش واقعات اس قول رسول (ص) کی تصدیق کر تے ہیں ،' اسلام پردیسی آیا اوراسی طرح پردیسی ہی رخصت ہوا۔۔'' بیشک اگر کوئی صاحب بصیرت تاریخ اسلام اور ہماری حالت زارپرپھر سے غور و فکر کرے اور دیکھے کہ اہلبیت رسول (ص) خاص کر اماموںپر کیا بیتی اور ان پر کتنا ظلم و جبر ہوا اور قید خانوں میں انکے ساتھ کیا کیا سلوک ہوا تو اسے معلوم ہوجائیگا کہ اہلسنت میں حقیقت کیوں غائب ہے۔۔۔۔، اور اسکو اسلام کا پردیسی جیسا واپس جانے کا مطلب سمجھ آئے گا۔ ایسا لگتا ہے کہ پچھلے کچھ سالوں سے وہ واپسی زیادہ ہی تیز ہونے لگی ہے۔

۱۲۴

ظالموں کے ہاتھوں صدیوں سے اس تباہی کے پھیلانے کی سوچ کے خلاف ہمارے آقا محمد رسول اللہ (ص) نے پہلے ہی پیشین گوئی فرمائی ہے،'' ہمارے خاندان والوں کے لئے اللہ نے دنیا کے بدلے آخرت کوچن لیا ہے''۔ میرے اہلبیت میرے بعد تعصب،سختی اور جلاوطنی کا شکار ہونگے یہاں تک کہ مشرق سے کچھکا مطالبہ کریں گے جو انکو نہیں دیا جائے گا ،وہ جنگ کرکے فتح یاب ہونگے؛ انکو اپنا حق دیا جائے گا جو وہ اہلبیت میں سے ایک شخص کی طرف لوٹا دیں گے جو کہ زمیں کو عدل وانصاف اس طرح پُر کریگا جسطرح یہ ظلم و جور سے بھری ہوئی ہوگی۔جو بھی اس وقت زندہ ہوگا اسکو انکا ساتھ دینا چاہئے اگرچہ اس کو برف پر بھی پیٹ کے بھل چلنا پڑے''(232) ۔

اے اللہ ! امام مہدی کے ظہور کو نزدیک کر اور ہمیں ان کے پرچم کے نیچے آنے کی توفیق عطا کر اور ان کے اعوان و انصار میں ہماراشمار فرما۔ آمین

وآخر دعواناعن الحمدللّٰہ رب العالمین و صلی اللہ علیٰ محمدِِ و آلہ الطیبین الطاہرین

ترجمہ 3 1رجب1435 ھ بمطابق13 مئی2014 ء بروز ولادت با سعادت امام اول علی ابن ابی طالب علیہ السلام مکمل ہوا۔

والسلام علیکم و رحمتہ اللہ و برکاتہ

۱۲۵

کتابیات

(1) المراجعات،شیعہ سنی مباحثہ پر ایک منفرد اور بے نظیر کتاب جس کا ترجمہ دنیا کی اہم ترین زبانوں میں ہوچکا ہے اور قاری کو راہ حق کی نشان دہی کرتی ہے،

(2) صحیح مسلم باب فضائل علی ج 5 ص272 (3 )صحیح ترمذی ج 2 ص 308؛( 4 )مستدرک الحاکم ج 1 ص 93(5) ایضاََ (6) صحیح مسلم ج5 ص 287 باب فضائل حسن و حسین (7) ایضاََ ج5 ص 268 باب فضائل علی (8) ایضاََ ج5 ص 27 4 (9) صحیح ترمذی ج2 ص 209(10) مسند احمد ج6 ص 306(11) مستدرک صحیحین الحاکم ج2 ص 3 4 3(12)ایضا َ ج3 ص 1 4 9(13)بخاری ج3 ص171(1 4 ) ایضاَ ج2 ص126(15)ایضاَ ج 4 ص 4 86( 16) ایضاَ ج9 ص 4 18(17) ایضاَ ج8 ص 2 4 5؛(18)ایضاَ ج5 ص 4 92(19)ایضاَ ج9 ص 250(20)مسلم ج 4 ص 4 82(21) ایضاَ (22)مسند احمد ج1 ص389(23) تورات old testmemt, genesis

(2 4 )تاریخ سیوطی ص12( 25) ترمذی ج2 ص298(26)سنن ابن ماجہ ج1 ص 4 3(27) مند احمد ج 4 ص281(28) ترمذی ج2 ص 297(29):بخاری ج5 ص 4 92؛ 30ایضاَ ج6 ص10 (31):مستدرک۔۔ حاکم ج3 ص126؛32: ترمذی ج2 ص299؛33: مستدرک حاکم ج 3 ص 122 ؛ 3 4 :مسلم ج1 ص 262؛35:سنن ابن داود باب پاگل چور کی سزا؛36: بخاری باب پاگل مرد یا عورت کی سنگساری؛37: ترمذی ج2 ص 299،

؛38بخاری ج5 ص 4 3؛39:مستدرک حاکم ج 3 ص107؛ 4 0:کنزالعمال ج13 حدیث نمبر7753؛ 4 1: کنز الحقائق المناوی، 4 2:بخاری ج5 ص 511، 4 3:ایضاََ ج5 ص512؛ 44 :ایضاََ ج7 ص 389؛ 4 5:مسلم ج 4 ص 175؛ 4 6:سقیفہ ابو بکر جوہری؛

۱۲۶

4 7: المراجعات؛ 4 8:بخاری ج5 ص511؛ 4 9: خالد محمود خالد نبی (ص) کے صحابی ص5 4 8؛50:بخاری ج5 ص387؛51:بخاری ج5 ص3 52: بخاری ج8 ص5 4 1؛53: بخاری ج5 ص1 4 ؛54:ایضاََ ج5 ص 1 4 ؛ 55:بخاری ج8 ص5 4 2؛56:ایضاََ ج5 ص1 4 ؛ 57: ایضاََ

58: بخاری ج8 ص5 4 2؛59:بخاری ج5 ص15؛60:ایضاََ ج8 ص5 4 2،ج5 ص1 4 ؛61: ایضاََ ج8 ص 5 4 0؛62:ایضاََ ؛ 63: المراجعات

64: بخاری ج5 ص382؛65: المراجعات؛66: خالد محمودخالد خلفائے رسول (ص) ص 4 18؛67:بخاری ج 4 ص208؛68:بخاری ج5 ص382؛69:ایضاََ ج8 ص202؛ 70:ایضاََ ج5 ص75؛71:ایضاََج5 ص7 4 ؛72:ابن اثیر منال الطالب فی شرح التوال الغرائب ص105؛73:بخاری ج9 ص1 4 5؛74:صحیح مسلم ج 4 ص517؛75:مسند احمد ج3 ص 44 6؛76:بخاری ج5 ص382؛77:ایضاََ ج5 ص 7 4 ؛78:ایضاََج5 ص75؛79:تاریخ طبری،ابن عساکر،تاریخ دمشق؛80:ایضاََ؛81:ایضاََ؛82: خالد محمود خالد خلفائے رسول (ص) ص272؛83:بخاریج9 ص239؛84: خالدمحمود خلفائے رسول ص276؛85:تاریخ طبری،تاریخ مسعودی،ابن اثیر،استعیاب؛

86:ابن اثیر،مسعودی،تاریخ طبری؛87:بخاری ج2 ص278؛ 88: انصاب الاشراف بلازری، واقدی، تاریخ یعقوبی؛89:ابن حدید شرح نہج البلاغہ؛90:تاریخ طبری ج 4 ص277؛

91: ایضاََج5 ص172؛92:بخاری ج 4 ص217؛93:ایضاََ ج9 ص171؛94:ایضاََ ج1 ص133؛95:ایضاََج6 ص252؛96:علامہ عسکری احادیث ام المومنین ص272؛97:طٰہ حسین فتنتہ الکبریٰ ج1،ڈاکٹر کمال شیبی بیان تصوف؛98:افسانہ عبداللہ بن سباء مرتظی عسکری؛

۱۲۷

99:ابن سباغ مالکی فسئول مہمہ ص83؛100: تذکرةالخاص سبط ابن جوزی ص79؛101:مسلم ج1ص262؛102:بخاری ج 4 ص52؛

103:مستدرک صحیحین ج 2 ص1 4 8؛104:بخاری ج6 ص1 4 6؛105:ترمذی ج13 ص210؛106: بخاری ج5 ص73؛107:بخاری ج 5 ص 7 4 ؛ 108: تاریخ طبری؛ 109: بخاری ج 4 ص122؛110:مسلم ج5 ص 4 62؛111: ایضاََ ج3 ص693؛112: کتاب امیر المومنین یزید کا ٹائٹل کور؛113:شرح مسلم النوائی ج 1 ص28؛114: بخاری ج9 ص1 44 ؛115: ایضاََ ؛116: بخاری ج9 ص315؛117: بخاری ج 4 ص 4 7؛

118؛بخاری ج6 ص397؛119: ایضاََ ج3 ص508؛ 120: ایضاََ ج5 ص 44 7؛121: ایضاََ ج5 ص57؛ 122: ایضاََج 4 ص260؛123: ایضاََج 7 ص72، 4 0 4 ؛124: ایضاََ ج6 ص 4 0 4 ؛125:ایضاََ ج3 ص 4 5 4 ؛ 126:ایضاََ ج6 ص295؛ 1271:ایضاََ ج5 ص105؛128:ایضاََ ج5 ص 10 4 ؛ 129:مستدرک صحیحین؛130: شیخ رضا مظفر عقائد امامیہ ص 4 1؛131: اعتقادات صدوق؛ 132:سنن المفتارا علیہ ص60؛

133: دفاع عن عقائد وا لشریعہ۔۔؛134:بخاری ج6 ص508؛ 135: بخاری ج6ص291؛136:ایضاََ ج6 ص162؛137:ایضاََ ج8 ص 539؛ 138: ایضاََ ج9 ص212؛139: سنن ابن داود؛ 140: بخاری ج 9 ص 4 76؛141: ابوبکر جزری،شیعوں کو میری نصیحت ؛ 142:بخاری ج 8 ص 5 4 0؛143:ایضاََ ج5 ص71؛ 144:ایضا َ ج5 ص71؛ 145: مسلم ج2 ص1075؛ 146: ایضاََ ج2 ص726؛ 147: اتقان فی علوم قران جلال الدین سیوطی ص65؛ 148: شیخ ابو زہرہ امام جعفر صادق ؛149: شیخ محمد غزالی دفاع عن عقائد الشریہ۔۔۔؛150:مسلم ج 1 ص 1 4 ؛

۱۲۸

151:ترمذی ج13 ص201؛152:بخاری ج9 ص92؛153: ایضاََ ج9 ص 932؛154:ایضاََ ج9 ص93؛155:ج1 ص3 4 9؛156: ایضاََ ج1 ص168؛157:ایضاََ ج8 ص 4 8؛158:ایضاََ ج8 ص57؛159:ایضاََ ج7 ص 444 ؛160:ایضاََ ج5 ص77؛161: ایضا ج1 ص165؛

162: تفسیر میزان آیت اللہ سید محمد طبا طبائی ج20 ص203؛ 1631: بخاری ج6 ص 296؛ 164: ایضاََج7 ص 4 62؛ 165: ایضاََ ج2 ص252؛ 166: کنزالعمال حدیث نمبر 44 0 4 ؛ 167:ایضاََ ؛168: بخاری ج1 ص86؛169:ایضاََ ج3 ص313؛ 170:ایضاََ ج 5 ص 4 7؛ 171: ترمذی ج 13 ص 189؛ 172: مسلم ج1 ص201؛ 173: شیخ محمد غزالی فقہ السیرت ص 4 1؛174:بخاری ج9 ص137؛175: ایضاََ ج1 ص89؛

176:ایضاََج1 ص88؛177: اختصارِ علوم حدیث ص111؛178:تقریب،النوائی: ص1 4 ؛ 179: بخاری ج2 ص236؛ 180: ایضاََ ج6 ص353؛ 181: ایضاََ ج2 ص136؛182:ایضاََ ج1 ص 169؛183: ایضاََ ج1ص336؛ 184: ایضاََ ج7 ص 4 73؛185: ایضاََ ج 4 ص 306 ؛ 186: ایضاََ ج 9 ص 18؛ 187: ج7 ص 4 96؛ 188: ظٰہی اسلام احمد امین ج2 ص 117۔118؛189: بخاری ج 9 ص396؛ 190: ایضاََ ج6 ص 355؛191: ایضاََ ج6 ص359؛192: معالم المدرستین علامہ مرتظی عسکری ج1 ص31؛ 193: بخاری ج 6 ص317؛194: ایضاََ ج 4 ص 319؛ 195: ایضاََ ج2 ص135؛196: ایضاََ ج 4 ص336؛197: فصول مہمہ شرف الدین موسوی؛1981: بخاری ج 6 ص110؛199 تفسیر ابن کثیر، شرح مسلم النوائی ج 3 ص552؛200: تفسیر ابن کثیر؛201: بخاری ج 2 ص375؛ 202: شرح الباری فی صحیح بخاری ج 4 ص177،شرح النوائی ج 3 ص36 4 ؛203: شرح مسلم النوائی : ج3 ص556؛ 204: ایضاََ ج3 ص555؛205: ایضاََ ج3 ص556؛

۱۲۹

206: ایضاََ ج 3 ص331:2072: صحیح ترمذی؛208: بخاری ج7 ص36؛ 209: طبرانی،تفسیر ثعلبی؛210: اصل شیعہ واصولہا کاشف الغطا؛211: ببخاری ج3 ص126؛21221: ایضاََ ج2 ص137؛213: ایضاََ ج9 ص76؛ 214: فصول مہمہ شرف الدین موسوی؛215: بخاری ج2 ص37 4 ؛ 216: ایضاََ ج 2 ص371؛217 :تفسیر کبیر فخرالدین رازی ج5 ص153: 218: ترمذی ج9 ص7 4 ،ابو داود ج2 ص7، مسند احمد ج1 ص 376؛

219: مستدرک صحیحین ج 4 ص 557؛220: سنن ابن ماجہ باب اجتہاد؛221: مسلم ج 1 ص373؛ 222: فتح الباری ج5 ص 362؛

223: معامرات الامتاجرین بدین ص29؛ 224: لا اکون مع صادقین ڈاکٹر تیجانی سماوی ص196؛225: بخاری ج6 ص390؛226: تفسیر ابن کثیر،القرطبی، در المنثور؛227: بخاری ج9 ص166؛ 228: ج2 ص 66؛229: ایضاََ ج9 ص 4 89؛ 230: ابوبکر رازی مختار الا صحاح ص 282؛231: بخاری ج 9 ص 159؛ 232: سنن ابن ماجہ ج 2 حدیث نمبر 4 082، 4 087، تاریخ طبری۔

۱۳۰

ضمیمہ مترجم

چونکہ شیعت ،دین اسلام کا جوہر ہے تو جن دانشوروں نے کسی وجہ سے اسکا مطالعہ کیا جیسا کہ اس کتاب کے مصنف ڈاکٹر اسد وحید قاسم فلسطینی نے کیا تو انہوں نے گہرے مطالعہ سے حقیقت تک رسائی پائی اور اعلان کیا کہ شیعت ہی اصلی اسلام ہے اور اسلام کا نام ہی شیعت ہے ۔میرے ایک ڈاکٹریٹ کی سند رکھنے والے دوست نے بھی مجھ سے مباحثہ کے بعد تاریخ اسلام اور فریقین کے عقائد و اعمال کا کافی مطالعہ کیا اور دو سال کے بعد اپنی رائے کا اظہار ان الفاظ میں کیا،'' اگر ہم دین اسلام کا نام اہل حدیث رکھیں،اہلسنت رکھیں یا اور کچھ ،مگر حقیقت تو یہ ہے کہ شیعت ہی سب کچھ ہے یعنی کہ قرآن، احادیث اور سنت نبوی (ص) کے حقیقی پیروکار صرف اور صرف شیعہ ہیں''۔اسطرح وہ شیعان اہلبیت میں شامل ہوگیا۔ ایسا کیوں نہ ہو؟ !اس کی خوش خبری اللہ کے رسول (ص) نے ان الفاظ میں دی ہے،'' اے علی تم اور تمہارے شیعہ کامیاب ہیں''۔دنیا کا کوئی بھی علاقہ نہیں ہے جہاں شیعت نے اپنے وجود کا اظہار اور مثبت دلائل سے اکثر قاریوں کو اپنی خوشبو سے معطر نہ کیا ہو۔جرمنی میں 1985ء میں پندرہ سو شیعہ تھے اور آج ساڑے تین لاکھ ہیں۔یوگنڈا میں اُس وقت ایک شیعہ تھا اور آج دو ہزار سے زیادہ۔یہ سلسلہ اب رکنے والا نہیں ہے۔ کیونکہ شیعت کے دشمنوں کے چہروںسے منافقت کا نقاب بوسیدہ ہوکر تار تار ہوگیا ہے۔ انقلاب اسلامی ایران کے رہنما عارف باللہ رہبر کبیرامام خمینی کی اسلامی اصولوں پر مبنی قاعدانہ صلاحیت اور عرفانی قیادت نے شیعت کو دنیا کے سامنے منفرد انداز میں پیش کرکے منتشر اذہان کی لئے مشعل راہ روشن کی جس کی وجہ سے تقریباََ پچاس لاکھ لوگوں نے ایرانی انقلاب سے آج تک شیعت قبول کی اور کر رہے ہیں۔ ان لوگوں میں شیعوں کے خلاف کتابیں لکھنے والا اور ریاض یونیورسٹی سعودی عرب میں اٹھارہ سال تک تعلیم حاصل کرنے والاکٹر وہابی ڈاکٹر عصام العماد یمنی ، سعودی حکمران شاہ فہد کا ذاتی مشیر ڈاکٹر علی شعیبی، سعودی سرکار میں ہوم منسٹری کے مشیر چانسلر دمرداش ذکی عکالی،کینیا کے وہابی عالم و مبلغ شیخ عبداللہ ناصر،

۱۳۱

مفتی اعظم فرانس شیخ سنکوہ محمدی، برصغیر کے مشہور غیر مقلد عالم و شارح صحیح بخاری علامہ وحید زمان حیدر آبادی، پاکستان میں شیعہ دشمن سپاہ صحابہ کے کمانڈر مولانا زاہد راشدی، مولانا عمران اور دوسرے تمام مسالک کے ان گنت دانشور ہیں۔ ایسے خوش قسمت افراد کی ایک معمولی فہرست اور انکے ہاتھوں مذہب حق کی ترجمانی کرنے والی انکی کتابیں حاضر خدمت ہیں۔

1نام مؤلف،مصنف،دانشور---------ملک--------------------نام تصنیفات وتالیفات

2محدث محمد بن مسعود بن عیاش------ بغداد-----------تفسیر عیاشی

3شیخ محمد ابوریہ-----------مصر-------------- ابوہریرہ شیخ المضیرہ

4 شیخ محمد مرعی الا نطاکی۔عالم دین-----------مصر------------میں نے مذہب اہلبیت کیوں قبول کیا

5-شیخ احمد امین الا نطا کی۔پروفیسر--------------مصر--------------میں کیوں شیعہ ہوا

6 الشیخ سعید ایوب۔عالم دین----------------مصر------------- معالم الفتن 2 جلد

7ڈاکٹرمحمد بیومی مہران۔پروفیسر---------------مصر------------------60 تصانیف(1)امامت اور اہلبیت

8الکاتب محمدعبدلحفیظ----------------------مصر---------------میںجعفری کیوں ہوا

9 ڈاکٹر احمد راسم النفیس ۔پروفیسر---------مصر----------------طریق مذہب اہلبیت

10الاستاد محمد الکثیری ۔پروفیسر---------------مصر------------ اہلسنت اور امامیہ میں فرق

11شیخ سلیم البشری استاد اور انچارج جامعتہ الازہر------------مصر------------مکتوب نمبر56 در کتاب دین حق ص636

12استاد عثمان جاسم---------------القطوز الدانیتہ المسائل الثمانیہ

13استاد موسیٰ صالح--------------فواطر ومشاہدات حیدریہ

۱۳۲

1 4 ڈاکٹر قدیر فہمی------------------ایران -----------------من دخل

15شیخ محمد عصمت بکر---------------عبداللہ بن عمر بین سیاست و دین

16 ڈاکٹر محمد تیجانی سماوی۔عالم دین-------------تیونس---------------مجھے راستہ مل گیا، کونوا مع الصادقین وغیرہ

17ھاشمی علی دانشور-----------تیونس----------------شیعہ دوست سے گفتگو

18سعید بن علی عالم دین---------------------تیونس-----------------درس عقائد

19پروفیسر عبد المجید تراب-----------------تیونس-------------------اسلام و فوقیات

20احمد حسین یعقوب۔پروفیسر-------------------------اردن---------------- نظریہ عدالت صحابہ

21الاستاد صائب عبدل حمید۔پروفیسر---------------------اردن--------------------عقاید شیعہ و اہلبیت

22صالح الوردانی----------------مصر-------------فریب

23مروان خلیفات----------------اردن---------------شیعہ ہی کیوںنہ ہو جائوں

2 4 الاستاد عبدالمنعم محمد الحسن۔پروفیسر------------سوڈان----------------مجھے نورِ فاطمہ سے ہدایت ملی

25الاستاذ متوکل محمد علی ۔پروفیسر ----------------سوڈان---------------- و دخلنا الشیعة سجدا

26الشیخ معتصم سید احمد۔عالم دین--------------سوڈان-----------------حقیقت گمشدہ،دین حق کی مایہ ناز کتاب

27ڈاکٹر محمد مغلی--------------الجزائر-------------------مذہب شیعہ امامیہ

28 قنبر اسدی عالم دین---------------لبنان-----------------حقیقت کا متلاشی

29السید یاسین المعیوب البدرانی ----------------سیریا-----------------کاش میری قوم جان لیتی

30السید حسین الرجا--------------------دمشق------------------میں نے ھدایت کی آواز سنی

31علامہ شیخ محمد ناجی غفری-----------------حلب،سیریا------------------ تحریری دستاویز در کتاب دین حق ص30

۱۳۳

32محترم طالب بیگ------------حلب ،سیریا--------------میں کیوں شیعہ ہوا ص123

33 مفتی شیخ محمد بلنکو -----------------حلب ،سیریا--------------- میں کیوں شیعہ ہوا ص91۔95

3 4 ڈاکٹر تاج الدین پروفیسر میڈسن --------------جورڈن-----------------وجود انسان طب اور قران کی روشنی میں

36شہید فتح عبدالعزیز------------------ فلسطین----------------المختار اسلامی

37ڈاکٹر ظہیر غزاوی----------------- فلسطین-----------------موسسات دینیہ

38 ڈاکٹر علی شعیبی (مشیر شاہ فہد)------------------سعودی عرب-------------اسلامی افکار حالات حاضرہ کے مطابق

39 دمر داش بن ذکی عقالی مصری، سعودی ہوم منسٹری کا مشیر------سعودی عرب-----

ایر پورٹ پر شیعہ ایرانی حجاج سے کتابیں ضبط کرکے مطالعہ کیں اور مذہب امامیہ قبول کیا۔

4 0ڈاکٹر عصام العماد امام جمعہ مرکزی جامع مسجدصنعائ(سابق سلفی)-----------یمن---------وہابیت سے شیعت کی طرف میرا سفر

4 1سید ادریس الحسینی دانشور و صحافی----------مراکش-----------حسین نے مجھے شیعہ بنادیا

4 2ڈاکٹر سید سامرائی عالم دین----------سامرہ عراق------------المختار من نہج البلاغہ

4 3ادریس حام تیجانی عالم دین --------------نایجیریا ------------راہ اہلبیت

44 ڈاکٹر محمد تیجانی عالم دین----------فرانس-------------کربلا کا سفر

4 5شیخ سنکوہ محمدی مفتی اعظم--------------فرانس------------زیارت امام حسین کے موقعہ پر

4 6سید علی بدری عالم دین-------------سیریا -------------حسن المواھب فی حقائق المذاھب

4 7 جُما عمری میونگا معتصب وہابی -------------افریقہ----------------تفسیر قران

4 8ڈاکٹر حمید الغر-------------امریکہ-----------

۱۳۴

4 9شیخ عبداللہ ناصر نامور وہابی عالم -------------کینیا-------------شیعہ اور قران۔شیعہ اورحدیث،شیعہ اور صحابہ،شیعہ اور امامت،شیعہ اور تقیہ

50 مولانا سید مقبول دہلوی-----------------(ہند)----------------ترجمہ وتفسیر قرآن 2جلد

51حامد بن شبیر سا بق چیف جج-------------حیدرآباد(ہند)------------کلمتہ الحق 2 جلد

52 مولانا نواب احمد حسین خان -------------پرتاپ گڈھ(ہند)------------- تاریخ احمدی

53بابا خلیل چستی مشہور صوفی بزرگ-----------بنارس (ہند)-------------مولا علی اور معاویہ

5 4 مولانا جلال الدین حسن۔عالم--------------حیدرآباد(ہند)--------------ایمان و عمل

55مولانا شیخ احمد عثمانی دیوبندی -------------(ہند)------------انوار الہدیٰ اور شمس الضحیٰ

56مولانا اختر سلطان----------------(ہند)----------------تنزیہ الانصاب 2جلد

57مولانا ہمایوںمرزا ایڈوکیٹ--------------کلکتہ (ہند)-------------شاہراہ ِنجات

58سید امداد امام------------پٹنہ بہار (ہند)--------------مصباح الظلم

59مولانا وحید الدین خان-------------دکن(ہند)-----------حد تحقیق بہ مشرب سنی

60 مولانا وحید الزمان ------------حیدرآباد(ہند)---------------- عقائد وحیدیہ

61 مولوی احمد خان درویش -------------حیدرآباد(ہند)-------------شیعہ ہونے کا اعلان مع دستخط موجود ہے

62ڈاکٹر شکیل اختر مع سات دیگر افراد-------------سیوان (بہار)-------------طوفان سے ساحل تک

63 انعام محمد سرکاری ملازم----------------کلکتہ (ہند)-----------ھُد یََ للعالمین (فضائل امام علی )

6 4 جنام دامر مونی استاد-------------سری لنکا-----------قران اور صحیفہ کاملہ کا تامل ترجمہ

۱۳۵

65 مولوی کامران حیدر--------------حیدرآباد(ہند)------------------اہلبیت اور السنت

66مولانامظہر الحق دیوبندی ----------پاکستان--------------بیان حق

67 مولانا اسمعٰیل دیوبندی -----------------پاکستان-------------- میں کیوں شیعہ ہوا،فتوحات شیعہ

68مولانا شاہد زعیم دیوبندی --------------پاکستان----------------پردہ اٹھتا ہے----------------

69مولانا عبدالکریم مشتاق -----------------پاکستان---------------8۔(1)میں شیعہ کیوں ہوا

70مولانا حافظ علی -------------------پاکستان----------------------ملک النجا ة

71مولانا حکیم امیر الدین--------------پاکستان----------------ملک النجا ة

72مولانا سید محمود گیلانی---------------پاکستان-----------------امام علی اَ دیانِ عالم کا مرکز نجاتَ

73علامہ ناصر الدین(رشید ترابی) ----------پاکستان-----------۔توحید اور شرک

7 4 مولانا محمد حسین ڈھکو عالم دین ----------پاکستان-------------تحقیق حق

75پروفیسر عبدلحکیم بوترابی -------------پاکستان-----------------آیت اور ہدایت

76 مولانا رکن الدین--------------پاکستان--------------جوھرِقران

77شہیدعلامہ طالب حسین کرپالوی--------------پاکستان--------------50 تصانیف۔سیرت اہلبیت

78 ارشد نعمانی طالب علم------------پاکستان----------- کتاب راہِ خد ا

79مولانا فقیر حسین ،مولاناچودھری محمد نواز،مولانالیاقت علی چک---- اعلان قبول شیعیت در کتاب فتوحات شیعہ مولانا اسمعٰیل دیوبندی ص252

۱۳۶

80مولانا عبدالقیوم سلفی رکن سپاہ صحابہ----------تاریخ ناصبیت 2 جلد

81علامہ محمد بشیر------------قران اور اہلبیت

82مولوی فتح محمد المعروف غلام مرتضٰی------------سیالکوٹ-------------فتوحات شیعہ ص229

83مولانا حافظ محمد رشید،مولانا نواب عبد ا لقیوم،مولانا سید احمد علی شاہ،مولاناسیٹھ غلام امامین،مولانا غلام حیدر خان،مولانا عبدل احد خان اور مولانا عبدلصمد خان

-----

مشہور شیعہ عالم دین مولانا سید محمد شیرازی کے ساتھ پشاور پاکستان میں دس دن لگاتار مناظرہ کرنے کے بعد کثیر مجمع کے سامنے مذہب شیعہ قبول کرنے کا اعلان کرتے ہیں فوٹو سمیت کتاب شبہائے پشاور میں موجود۔

8 4 مولانا غلام حسین نعیمی دیوبند ی--------------پاکستان----------------

85مولانا حافظ محمد رشید،مولانا عبدالقیوم---------پاکستان--------------- در کتاب شبہائے پیشاور

86مولانا حافظ یونس گجر بریلوی --------------پاکستان-------------

87مولاناتوکل حسین دیوبندی -----------------پاکستان------------

88مولانا تاج الدین حیدری --------------پاکستان---------------

98مولانا حافظ محمد --------------پاکستان --------- فلقُ نجات

90علامہ ہارون گیلانی-----------پاکستان------------

91مولانا عبدالساقی ---------------پاکستان---------------

92مولانا زاہد الراشدی،جنرل سیکٹری سپاہ صحابہ سندھ ------------پاکستان---------

۱۳۷

93مولانا عمران ،رہنماء سپاہ صحابہ راولپنڈی ------------ پاکستان---------

9 4 شہید علامہ دانش علوی صوبہ سرحد -----------پاکستان---------

95شیخ محمد اردنی----------اردن------------فاطمہ زہرا ------------

96غلام عباس ،وکیل ---------------سپین------------

97مولانا عبدالحکیم کارنے ------------- امریکہ------------

98علامہ محمد بشیر--------------پاکستان-----------قران اور اہلبیت ------------

99شیخ جہاد اسما عیل---------سڈنی(جرمنی)-------------

100پروفیسر علی ابراھیم -------------افریقہ------------

101شیخ حمیدو -------------جنوبی افریقہ-------------

201شیخ سیف اللہ خان۔جامعہ ازہر کا فارغ التحصیل-----------جنوبی افریقہ----------

301شیخ شہید متی --------------جنوبی افریقہ------------

4 01شیخ اثامہ عبدالغانی-------------امریکہ---------------

4 01ڈاکٹر حمید الغر--------------امریکہ---------------مشہور خطیب اور مصنف

601مولانا ذکریا ---------------جنوبی افریکہ-------------

701شیخ عبداللہ ناصر-----------------مشرقی افریقہ--------------

801 جما عمری مونگا متعصب وہابی----------------افریقہ----------------تفسیر قران

901شیخ علی گرنٹ --------------ارجنٹینا-----------avail.on www.hyderi.org

110مولانا سخاوت حسین ----------پاکستان ---------------امریکہ اور کنیڈا کا مشہور خطیب

111سومائیکی(روح اللہ)-------------- جاپان ----------------مذہبی سکالر اور کمپیوٹر انجینر

۱۳۸

112شیخ عبدالرحمان العلی امام جمہ------------------العنبر عراق-----

113 Leonard peter Sorenson -------- Dutch ---------

11 4 Crystal Edwinson ---------- Sweden ------------

115 Doris Cluszin --------- Germany -------------

116 Prof.Lekenhowzin --------------- America ------------

117 Prof.Istwili Claude ---------- France --------

118 Roberto Arcadi ------- Italy -------------

119 Roberto Raico, Fujiro Lumunuku -------------- Italy Italy --

120دانشور حسن شوہتا ----------------مصر-----------------

121دانشور زہیرالحسن---------------امریکہ----------------

122ڈاکٹر علی لنستاد -------------ناروے---------------

123 ڈاکٹر علی کروجر ------------ جرمنی-----------

12 4 ڈاکٹر حسین لیبیال--------------- جرمنی--------------

125ڈاکٹر عبدالخالق ایمن-------------مصر-------------

126ڈاکٹر حار ث والڈمین------------آسٹریا-----------

127امیر ابو طارق --------------- برطانیہ-----------

128یوسف قبی سوف --------------روس---------

۱۳۹

129عبدالسلام اللاگمش------------ اٹلی-------------

130پروفیسر عبدالوحید-------------روس-------------

131حسن شمسوری------------ملیشیا-------------

132ابراہیم زنکو-----------افریقہ-------------

133مائکل بتھ-------------امریکہ----------

13 4 ڈکٹڑ علی الشیخ ------------عراق-----------

135عبدالباقی------------الجیریا------------

136محمد ندیم زینلوف-------------روس--------------

137 شمس العارف-------------انڈونیشیا------------

138محترمہ کزرم (فاطمہ)------------روس-------------

139محترمہ حسینہ-------------- برطانیہ-----------------

1 4 0محترمہ نصرت بن محمد عیسیٰ--------------- ملیشیا--------------

1 4 1محترمہ زینب الحسی ------------------جرمنی---------------

1 4 2شیخ حسن الدرگھامی--------------مصر--------------

1 4 3شیخ عطااللہ السعید---------------مصر--------------

1 44 شیخ قندیل--------------مصر-----------------

1 4 5شیخ محمد رجب -------------مصر-------------

1 4 6ڈاکٹر شیخ محمد مہران--------------- مصر-------------

۱۴۰