فریقین کے عقائد کا تحلیلی جائزہ جلد ۳

فریقین کے عقائد کا تحلیلی جائزہ 0%

فریقین کے عقائد کا تحلیلی جائزہ مؤلف:
: مولانا شاہ مظاہر حسین
زمرہ جات: مناظرے
صفحے: 447

فریقین کے عقائد کا تحلیلی جائزہ

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: آیت اللہ العظمی سید محمد سعید طباطبائی
: مولانا شاہ مظاہر حسین
زمرہ جات: صفحے: 447
مشاہدے: 135244
ڈاؤنلوڈ: 3207


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 447 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 135244 / ڈاؤنلوڈ: 3207
سائز سائز سائز
فریقین کے عقائد کا تحلیلی جائزہ

فریقین کے عقائد کا تحلیلی جائزہ جلد 3

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

حسن(ع) اور حسین(ع) پر رکھے ہوئے فرمایا یہ میرے دونوں فرزند پھر کہا میرے بھائی تمہارا ہم نام( علی بن الحسین(ع)) پھر پیغمبر(ص) ایک ایک ککر کے بقیہ ائمہ اثنا عشری کا تذکرہ کیا ہے اور نام بتایا ہے.(1)

15. جعفر بن احمد مصری نے روایت کی ہے جس میں انہوں نے اپنے چچا حسن بن علی سے انہوں نے اپنے باپ سے

انہوں نے امام جعفر صادق(ع) سے انہوں نے اپنے آباء طاہرین(ع) سے انہوں نے کہا کہ: پیغمبر(ص) نے مولائے کائنات سے اپنی وفات کی رات میں ایک وصیت لکھوائی اس میں یہ لکھوایا کہ اے علی(ع) میرے بعد بارہ امام ہوں گے پھر آپ نے ان کے اسماء مبارکہ اور القاب لکھوائے ان میں سے کچھ وہ القاب ہیں جو آج کل مشہور نہیں ہیں.(2)

16. ابن عباس کی حدیث ہے ایک یہودی سرکار دو عالم(ص) کی خدمت میں حاضر ہوا اس کو لوگ نعثل کہتے تھے اس نے کہا اے محمد(ص)! میں آپ سے کچھ سوال کرنا چاہتا ہوں، جب نبی نے اس کے تمام سوالوں کاحواب دے دیا تو کہنے لگا آپ نے سچ فرمایا اے محمد! پھر اس نے کہا آپ اپنے وصی کے بارے میں بھی بتائے وہ کون ہے اس لئے کہ کوئی نبی نہیں ہوتا مگر یہ کہ اس کا وصی بھی ہو، ہمارے نبی موسی بن عمران کے وصی تو جناب یوشع بن نون تھے.آپ نے فرمایا: ہاں بیشک، میرا وصی اور میرے بعد میراخلیفہ علی بن ابی طال(ع) اور اس کے بعد میرے سبطین امام حسن(ع) اور امام حسین(ع) کے صلب سے نو(9) ائمہ ابرار ہیں نعثل نے اماموں کے نام پوچھے تو آپ نے ایک ایک کر کے سب کے نام گنائے، پھر فرمایا بارہ ہیں بارہ امام نقباء، بنی اسرائیل کے ہم عدد. پھر حدیث کے آخر میں ہے کہ وہ یہودی مسلمان ہوگیا.(3)

17.دوسری حدیث بھی ابن عباس ہی سے ہے وہ خدمت پیغمبر(ص) میں حاضر ہوئے

.................................................

1.اثبات الہداة بالنصوص و المعجزات، ج2، ص453.455. انہیں الفاظ میں شیخ مفید نے الاعتقادات، ص122 پر نقل ہے.

2.شیخ طوسی کی کتاب الغنیہ، ص150.151. بحارالانوار، ج36، ص260.261، مختصر بصائر الدرجات ص39.40.

3.بحار الانوار، ج36، ص283.285. اور انہیں الفاظ میں صاحب کفایہ الاثر ص12.14. پر لکھا ہے.

۲۴۱

اس وقت امام حسن(ع) آپ کے کندھے پر اور امام حسین(ع) آپ کے زانو پر بیٹھے تھے آپ دونوں کو چوم رہے تھے اور دونوں کا بوسہ لے رہے تھے آپ نے ابن عباس کو بتایا کہ امام حسین(ع) کے ساتھ کیا ہونے والا ہے اور آپ کی زیارت کا کیا ثواب ہے اس حدیث میں ہے کہ روضہ حسین(ع) کے قبہ کے نیچے دعائیں قبول ہوں گیان کی خاک سے شفا ملں گی اور ان کی نسل سے ائمہ ہوں گے. ابن عباس کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا یا رسول اللہ(ص) آپ کے بعد کتنے امام ہوں گے فرمایا حواری عیسی اسباط موسی نقباء بنی اسرائیل کےہم عدد، میں نے پوچھا یا رسول اللہ(ص) وہ کتنے تھے فرمایا: بارہ تھے. اور میرے بعد امام بھی بارہ ہوں گے ان میں پہلے علی(ع) ان کے بعد میرے دونوں نواسے حسن(ع) اور حسین(ع) پھر باقی ائمہ اثنا عشری کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کے اسماء مبارکہ بتائے.(1)

18.تیسری حدیث بھی ابن عباس ہی سے ہے. یہ نبی کے حوالے سے کہتے ہیں کہ جب امام حسین(ع) پیدا ہوئے تو ایک فرشتہ نے حسین(ع) کے وسیلے سے شفاعت مانگی اور نبی نے صدیقہ طاہرہ(ع) کو حسین کی شہادت کی خبر دین یہ سن کر معصومہ کونین رونے لگیں. اور اسی حدیث میں ہے کہ معصومہ سلام اللہ علیہا نے فرمایا کاش میں نے اس بچے کوجنم نہیں دیا ہوتا پھر کہا حسین(ع) کا قاتل جہنمی ہوگا نبی(ص) نے فرمایا اے بیٹی میں اس بات کا گواہ ہوں کہ قاتل حسین(ع) جہنمی ہوگا اور تمہیں معلوم ہو کہ حسین(ع) شہید نہیں کئے جائیں گے مگر یہ کہ ان کے وارث علی ابن الحسین(ع) پیدا ہوچکے ہوں گے جن کی نسل سے ہدایت کرنے والے امام پیدا ہوتے رہیں گے. پھر نبی(ص) نے فرمایا میرے بعد جو امام ہوں گے ان میں ہادی علی ہیں، مہتدی حسن ہیں، ناصر حسین ہیں، منصور علی ابن الحسین ہیں، شافع محمد بن علی ہیں، نفع بخش جعفر ابن محمد ہیں، امین موسی بن جعفر ہیں، رضا علی ابن موسی ہیں، بہت زحمت کش اور مفید محمد ابن علی ہیں پناہ دینے والے علی ابن محمد ہیں، علم کا دریا حسن ابن

................................................

1.بحار الانوار، ج36، ص285.286، کفایتہ الاثر، ص17.18، نے بھی ایسے ہی بیان کیا ہے.

۲۴۲

علی ہیں، اور جن کے پیچھے عیسی بن مریم نماز پڑھیں گے وہ قائم آل محمد(ص) ہیں یہ سن کر معصومہ خاموش ہوگئیں اور رونا بند کردیا.(1)

19.چوتھی حدیث جناب ابن عباس ہی سے ہے. ابن عباس نے مجلس شورا میں بے خوف ہوکے کہا تم لوگ کتنا ہمار حق مارو گے: کعبہ کے پروردگار کی قسم علی(ع) ہی امام اور خلیفہ ہیں اور ان کی اولاد سے گیارہ صاحبان مملکت ہوں گے جو حق کی بنیاد پر فیصلے کریں گے. ان میں پہلے امام حسن(ع) ہیں جو اپنے باپ کی وصیت کی بنیاد پر ان کے جانشین اور امام ہوں گے پھر امام حسن(ع) کی وصیت کی بنیاد پر ان کے بھائی امام حسین(ع) پھر اپنے باپ کی وصیت سے ان کے وصی علی بن الحسین اور اسی طرح بقیہ ائمہ کے بارے میں بتایا اور فرمایا کہ ہر سابق اپنے لاحق کے بارے میں وصیت کرے گا اسی حدیث میں ہے کہ علیم نے ابن عباس سے پوچھا کہ ان ناموں اور سلسلہ امامت کاعلم تم کو کہاں سے ملا؟ ابن عباس نے کہا پیغمبر(ص) نے علی(ع) کو علم کے ہزار باب تعلیم فرمائے جن میں سے ہر باب کے ہزار باب گشادہ ہوئے یہ علم ادھر ہی سے ملا ہے.(2)

20. سلمان فارسی کہتے ہیں ایک دن نبی نے خطبہ دیا تو کچھ باتیں میری سمجھ میں نہیں آئیں میں نے نبی سے ان کی تعبیر پوچھی تو نبی نے مجھ سے ان باتوں کی تفسیر بتائی اور اثنا عشری کے نام بتائے.اسی حدیث میں ہے کہ آپ نے فرمایا: یہ ہمارے اوصیاء ہیں اور ہمارے بعد خلفاء ہیں یہ ائمہ ابرار ہیں یہ اسباط یعقوب اور حواری عیسی کے ہم عدد ہیں. میں نے کہا یا رسول اللہ(ص) ان کے نام بتا دیجئے آپ نے فرمایا ان میں پہلے اور ان کے سردار علی ابن ابی طالب(ع) ہیں اور میرے یہ دونوں نواسے ہیں اور ان کے بعد زین العابدین علی(ع).

...................................

1.کمال الدین و تمام النعمہ، ص282. 284، انہیں الفاظ میں ان کتابوں میں لکھا ہے: اثبات الھداة بالنصوص والمعجزات، ج2، ص395. بحار الانوار، ج43، ص248.250.

2.اثبات الھدة بالنصوص والمعجزات، ج3، ص224.225.

۲۴۳

پھر بقیہ اماموں کے نام بتانے کے بعد فرمایا وہ ہماری عترت ہیں. ہمارے گوشت اور ہمارے خون سے ہیں ان کاحکم میرا حکم ہے. جو انہیں اذیت دے گا اللہ میری شفاعت اس تک نہیں پہونچنے دے گا.(1)

21. سلمان فارسی ہی سے دوسری حدیث بھی ہے جس میں نبی نے فرمایا: اللہ کوئی بھی نبی یا رسول نہیں بھیجا مگر یہ کہ اس کے بارہ نقیب ہوتے ہیں. سلمان کیا تمہیں معلوم ہے کہ میرے بارہ نقیب جنہیں اللہ نے امامت کے لئے منتخب کیا ہے کون ہیں؟ میں نے کہا اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتا ہے. پھر اس حدیث میں حضور(ص) نے ائمہ اثنا عشری کے نام بتائے.(2)

22. امام رضا(ع) اپنے آباء طاہرین(ع) سے روایت کرتے ہیں وہ امیرالمومنین(ع) سے راوی ہیں فرماتے ہیں کہ مجھ سے میرے بھائی پیغمبر(ص) نے فرمایا : جو چاہتا ہے خدا سے اس حال میں ملاقات کرے کہ خدا اس کو قبول کرتا ہو اور اس کی طرف سے اعراض نہ کرتا ہو تو اس کو چاہئے علی(ع) سے محبت کرے. پھر سرکار نے اس حدیث میں ائمہ اثنا عشر سے محبت کرنے والوں کے فضائل اور ائمہ اثنا عشر کے اسمائ گرامی بیان کئے ہیں. پھر فرماتے ہیں یہی حضرات اندھیروں میں چراغ، ہدایت کے امام اور تقوی کی علامتیں ہیں. جو ان کو اپنا ولی سمجھے اور ان سے محبت کرے اور اس کے لئے جنت کی ضمانت لیتا ہوں.(3)

23. انس بن مالک سے منقول ہے کہ ابوذر اور اصحاب پیغمبر(ص) کی ایک جماعت کے درمیان گفتگو ہو رہی تھی موضوع گفتگو امیرالمومنین اور حسنین علیہم السلام کے عظیم فضائل تھے پھر ان

..............................................

1.بحار الانوار، ج36، ص289.290، بالکل اسی طرح اس روایت کو صاحب کفایتہ الاثر نے ص42 پر لکھا ہے.

2.اثبات الھدة بالنصوص والمعجزات، ج3، ص197. اسی طرح اس حدیث کی ان کتابوں میں ملاحظہ کرسکتے ہیں: الھدایہ الکبری، ص375.376. بحار الانوار، ج53. ص142.143.

3.بحار الانوار، ج36، ص296. بعینہ اسی الفاظ میں ج27، ص107.108. میں بھی لکھا ہے. مقتضب الاثر ص13.14. الفضائل لثاذان، ص167.

۲۴۴

اصحاب پیغمبر(ص) نے ابوذر کے کلام کی تصدیق نبی سے کرنا چاہی تو نبی نے ابو ذر کی تصدیق کی اور ان کی سچائی کا اقرار کیا. اسی حدیث میں آپ نے فرمایا معراج میں ائمہ اثنا عشر کے بارے میں آپ کو بتایا گیا اور اللہ نے نبی کو نبی کے عظیم فضائل اور آپ کی آل پاک سے ہونے والے ائمہ کے فضائل بیان کئے اور خداوند عالم نے انہیں ائمہ اثنا عشر کے انوار طیبہ دکھائے اور ان کے اسمائ مبارکہ بتائے اس کے بعد اللہ نے فرمایا اے محمد یہی لوگ تمہارے بعد امام ہونے والے ہیں جو مطہر ہیں اور تمہارے صلب سے ہیں.(1)

24.جابر بن عبداللہ انصاری کی حدیث ہے یہ ایک لمبی حدیث ہے جس میں جابر بن عبداللہ نے کہا کہ ایک یہودی

مقام خیبر میں جضور کی خدمت میں حاضر ہوا جس کا نام جندل بن جنادہ تھا اس نے حضور سے کچھ سوال کئے نبی نے اس کو جواب دیا نتیجہ میں وہ مسلمان ہوگیا پھر اس نے نبی سے آپ کے اوصیاء کا نام پوچھا سرکار دو عالم(ص) نے اس کو ائمہ اثنا عشر کے اسماء مبارکہ بتائے یہ سن کر جندل نے کہا اے پیغمبر خدا(ص) ہم نے اسی طرح توریت میں بھی لکھا دیکھا ہے.(2)

25. علقمہ اور سفیان بن عیینہ امام صادق(ع) سے روایت کرتے ہیں وہ اپنے والد اور وہ جابر بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں جابر نے کہا کہ پیغمبر(ص) نے فرمایا: حسین بن علی(ع) سے کہ اے حسین تمہاری صلب سے نو(9) امام ہوں گے انہیں میں اس امت کا مہدی ہوگا جب تمہارے والد شہید ہوجائیں گے تو ان کے بعد تمہارے بھائی حسن(ع) امام ہوں گے جب حسن(ع) کو بھی زہر دے دیا جائے گا تو تم امام ہو گے پھر تمہاری شہادت کے بعد تمہارا بیٹا علی(ع)... اسی طرح آپ نے

................................

1.بحار الانوار، ج36، ص302،303، الجواہر تسنتہ، ص279. کفایتہ الاثر، ص70.73.

2.بحار الانوار، ج36، ص304.306، انہیں الفاظ میں دوسری کتابوں میں بھی لکھا ہے. کفایتہ الاثر، ص57.61. ینابیع المودۃ، ج3، ص283.285.

۲۴۵

بارہ اماموں کے ناموں کی تکمیل کی.(1)

26.انس بن مالک کہتے ہیں مجھ سے پیغمبر(ص) نے فرمایا جب مجھے آسمانوں پر لے جایا گیا تو میں نے ساق عرش پر لکھا ہوا دیکھا، لا الہ اللہ محمد رسول اللہ، میں نے محمد کی تائید اور نصرت علی سے کی پھر سرکار نے فرمایا میں نے وہاں بارہ نام نور سے لکھے ہوئے دیکھے اور وہ نام تھے علی ابن ابی طالب(ع) اور میرے دونوں سبط( حسن و حسین) پھر نو(9) نام تھے علی علی علی تین جگہ محمد محمد محمد دو جگہ جعفر موسی اور حسن ان کے درمیان چمک رہا تھا اور حجتہ بھی ان کے درمیان روشنی دے رہا تھا میں نے پوچھا مالک یہ کس کے نام ہیں میرے رب نے آواز دی اے محمد یہ تمہاری ذریت میں ہونے والے اوصیاء ہیں میں انہیں کے واسطے سے ثواب دیتا ہوں اور انہیں کی وجہ سے سزا دیتا ہوں.(2)

27. اسی حدیث کے قریب المعنی ابو امامہ کی وہ حدیث بھی ہے جس میں معراج کا تذکرہ ہے.(3)

28. حذیفہ بن یمان کی حدیث بھی حدیث معراج ہے کہتے ہیں: حضور(ص) نے ہمیں نماز پڑھائی پھر اپنے روئے مبارک کو ہماری طرف موڑا اور فرمایا اے میرے گروہ اصحاب میں تمہیں خدا سے تقوی کی وصیت کرتا ہوں پھر آپ نے اپنے خطبہ میں انہیں یاد دلایا، وعظ فرمایا اور پھر انہیں ثقلین یعنی کتاب و عترت سے تمسک پر تشویق میں نے( حذیفہ یمان) پوچھا سرکار آپ ہم پر اپنا خلیفہ کس کو بناتے ہیں؟ آپ نے فرمایا موسی بن عمران نے اپنا خلیفہ کس کو بنایا تھا میں نے کہا اپنے وصی یوشع بن نون کو. فرمایا حس میرا وصی اور میرے بعد میرے خلیفہ علی ابن ابی طالب(ع) ہیں وہ نیک لوگوں کے قائد ہیں، کافروں کو قتل کرنے والے ہیں جس نے ان کی مدد کی وہ منصور ہوا اور جس نے ان کو چھوڑا وہ

...............................................

1.بحار الانوار، ج36، ص306، 307. اور کفایتہ الاثر، ص61.62.

2. بحار الانوار، ج36، ص310. اور کفایتہ الاثر، ص75.74. الجواہر السنیہ، ص280.

3.بحار الانوار، ج36، ص321. کفایتہ الاثر، ص105.106.

۲۴۶

خدا کی طرف سے ذلیل و رسوا(راندہ) ہوا میں نے پوچھا اے خدا کے رسول پھر آپ کے بعد امام کتنے ہوں گے؟ فرمایا نقباء بنی اسرائیل کے برابر، جن میں (9) تو صلب حسین سے ہوں گے.میں نے کہا حضور(ص) کیا آپ ان کے نام ہمیں نہیں بتائیں گے؟ فرمایا کیوں نہیں جب مجھے آسمانوں پر لے جایا گیا تو میں نے ساق عرش پر نظر کی، نور کی تحریر نظر آئی لکھا تھا لا الہ اللہ پھر تقریبا وہی الفاظ ہیں جو حدیث نمر26 میں انس کی حدیث میں ذکر ہوئے ہیں.(1)

29. ابو ایوب انصاری کی حدیث ہے جب مسلمانوں نے ابو ایوب کی ملامت کی کہ انہوں نے جنگ جمل میں علی(ع) سے مل کے مسلمانوں سے کیوں قتال کیا تو ابو ایوب نے فرمایا مجھ سے پیغمبر(ص) نے ناکثین، قاسطین اور مارقین علی کے ہم رکاب سے قتال کا ذکر فرمایا تھا. اور آنحضرت(ص) نے علی ابن ابی طالب(ع) اور ان کی نسل سے ائمہ کے کچھ فضائل بیان کئے ہیں. لوگوں نے پوچھا اے ابو ایوب پیغمبر(ص) نے آپ سے اپنے بعد کتنے اماموں کا عہد لیا تھا؟ ابو ایوب نے کہا: بارہ(12) کا. لوگوں نے پوچھا کیا ان کے نام بھی بتائے تھے ابو ایوب نے کہا بیشک حضرت نے فرمایا تھا کہ جب مجھے شب معراج آسمانوں پر لے جایا گیا میں نے ساق عرش پر نظر کی دیکھا نور سے لکھا ہوا تھا لا الہ اللہ... اس حدیث میں بھی وہی باتیں ہیں جو سابقہ حدیث نمبر26 انس کی حدیث میں ہیں.

30. ام المومنین ام سلمہ کی حدیث بھی ملاحظہ ہو. کہتی ہیں حضور سرور کائنات(ص) نے فرمایا: جب شب معراج مجھے آسمان پر لے جایا گیا تو میں نے دیکھا عرش پر لکھا ہوا تھا لا الہ اللہ محمد رسول اللہ اس( محمد(ص)) کی تائید میں نے علی(ع) سے کی اور نصرت بھی علی(ع) سے کی. اور میں نے عرش پر علی(ع) فاطمہ(ع) حسن(ع) اور حسین(ع) کے انوار دیکھے اور علی بن الحسین(ع)، محمد بن علی(ع)، جعفر بن محمد(ع)، موسی بن جعفر(ع)، علی ابن موسی(ع)، محمد بن علی(ع)، علی ابن محمد(ع)، حسن ابن علی(ع)، کے انوار دیکھے ان سب کے درمیان حجتہ آخر کا نور یوں چمک رہا تھا جیسے کوکب دری ہو میں نے پوچھا پالنے والے یہ( کوکب دری) کون

.............................

1.بحار الانوار، ج36، ص331.332. انہیں الفاظ میں ملاحظہ فرمائیں. کفایتہ الاثر، ص136.138.

۲۴۷

ہے اور یہ کون لوگ ہیں؟ آواز آئی اے محمد(ص) یہ علی فاطمہ حسن اور حسین علیہم السلام تمہارے سبطین کے نور ہیں اور یہ ان اماموں کے نور ہیں جو حسین(ع) کی نسل سے ہیں تمہارے بعد ہونے والے امام ہیں یہ سب کے سب مطہر اور معصوم ہیں اور یہ وہ حجت ہے جو زمین کو عدل و انصاف سے اس طرح پر کرے گا جس طرح وہ ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی.

31. امیرالمومنین(ع) کی حدیث میں ہے کہ جب آپ خطبہ لوء لوءۃ فرما چکے تو آپ ( امیر المومنین) سے ائمہ بر حق کے بارے میں پوچھا آپ نے فرمایا بیشک پیغمبر(ص) نے مجھ سے عہد کیا ہے کہ منصب امامت کے مالک بارہ امام ہوں گے ان میں سے نو اولاد حسین(ع) میں سے ہوں گے نبی نے فرمایا کہ جب مجھے آسمان پر لے جایا گیا تو میں نے ساق عرش پر دیکھا وہاں لکھا تھا لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ میں(خدا) نے پیغمبر(ص) کی تائید اور نصرت علی(ع) سے کی. اور میں نے وہاں بارہ نور دیکھے تو میں نے پوچھا مالک یہ نور کیسے ہیں؟ آواز آئی اے محمد یہ تمہاری ذریت میں ہونے والے اماموں کے نور ہیں.

امیر المومنین(ع) کہتے ہیں میں نے عرض کیا یا رسول اللہ(ص) کیا آپ ہمیں ان کا نام نہیں بتائیں گے فرمایا: ہاں اے علی(ع) ! تم میرے بعد امام اور خلیفہ ہو تم میرے قرضوں کو ادا کرو گے اور میرے وعدوں کو پورا کرو گے پھر تمہارے دونوں بیٹے حسن(ع) اور حسین(ع) کے بعد ان کے بیٹے علی زین العابدین(ع) پھر آپ نے باقی ائمہ اثنا عشر کے ناموں کا تذکرہ کیا اور ان کے القاب بھی بتائے بعض کے ایسے القاب بھی بتائے ہیں جو آج کل مشہور نہیں ہیں.(1)

32. محمد باقر(ع) کے حوالے سے غالب جہنی کی حدیث ہے جس میں محمد باقر(ع) فرماتے ہیں : پیغمبر(ص کے بعد نقباء بنی اسرائیل کے ہم عدد امام ہیں بنی اسرائیل کے بارہ نقیب تھے ان اماموں کی محبت رکھنے والا کامیاب ہے اور ان سے دشمنی رکھنے والا ہلاک ہے. ہمارے

......................................

1.بحار الانوار، ج36، ص354.356. کفایتہ الاثر، ص213.219.

۲۴۸

والد نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ پیغمبر(ص) نے فرمایا تھا جب مجھے شب معراج آسمانوں پر لے جایا گیا تو میں نے ساق عرش پر لکھا ہوا دیکھا لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ان کی تائید میں نے علی(ع) کے ذریعہ کی... پھر اس حدیث میں معمولی تبدیلی کے ساتھ وہی الفاظ ہیں جو مذکورہ بالا حدیث میں ہیں.(1)

33. اس حدیث کے قریب المعنی جابر سے حدیث ہے جس میں محمد باقر(ع) سے جابر نے عرض کیا اے فرزند رسول لوگ کہتے ہیں کہ اللہ نے امام حسن اور امام حسین علیہما السلام کی نسل میں امامت قرار دی ہے... پھر آپ نے فرمایا اے جابر ہم لوگ وہ امام ہیں جن کی امامت پر رسول اللہ(ص) نے نص فرمائی ہے ہم وہی لوگ ہیں جن کے بارے میں پیغمبر(ص) نے فرمایا کہ جب مجھے آسمانوں پر لے جایا گیا تو میں نے ان اماموں کے نام ساق پر نور سے لکھے ہوئے دیکھے وہ بارہ نام تھے ان میں علی(ع) تھے سبطین پیغمبر(ص) تھے، علی(ع)، محمد(ع)، جعفر(ع)، موسی(ع)، علی(ع)، محمد(ع)، علی(ع)، حسن(ع)، اور حجتہ قائم علیہم السلام ہیں یہ وہ ائمہ ہیں جس کا تعلق اہل بیت عصمت و طہارت(ع) سے ہے.(2) اس حدیث کو واثلہ کی حدیث سے بھی پختگی ملتی ہے اس لئے کہ واثلہ کی حدیث میں ہے. اللہ نے نبی کو حکم دیا کہ وہ امیرالمومنین(ع) کو اپنا وصی قرار دیں. پھر پیغمبر(ص) نے فرمایا: اور یہ کہ امام بارہ ہوں گے جو امانت دار اور معصوم ہوں گے اور یہ کہ اللہ نے ان( اماموں) کے نور پیغمبر(ص) کو شب معراج دکھائے تھے. لیکن حدیث واثلہ میں اسمائے مبارکہ کی تصریح نہیں ہے.(3)

34.ابوہریرہ سے حدیث ہے. کہتے ہیں سرکار صحابہ کی ایک جماعت کے ساتھ بیٹھے ہوئے تھے کہ اتنے میں امام حسین(ع) داخل ہوئے. نبی امام حسین(ع) کو دیکھتے ہی مسرور ہوئے اور آپ نے فرمایا: پالنے والے میں اس(حسین(ع)) سے محبت کرتا ہوں تو بھی اس سے محبت کر

.....................................

1.اثبات الہدۃ بالنصوص والمعجزات، ج2، ص558.559. کفایتہ الاثر، ص224.225. بحار الانوار، ج36،ص 390.

2.بحار الانوار، ج36، ص375. ینابیع المودۃ، ج3، ص249.

3.اثبات الہداۃ بالنصوص والمعجزات، ج2، ص530.

۲۴۹

اور جو اس سے محبت کرے اس سے بھی تو محبت کر.اے حسنین(ع) تم امام ہو امام کے بیٹے ہو اور ان نو ماموں کے باپ ہو جو تمہاری اولاد میں سے ہوں گے. وہ ائمہ ابرار ہیں پھر عبد اللہ بن مسعود ان کے بارے میں سوال کرتے ہیں اور نبی بعض اماموں کے نام اور صفات اسی نشست میں بیان فرماتے ہیں اس کے بعد حدیث منقطع ہو جاتی ہے اور بعض اماموں کے نام اور صفات یہاں ذکر کرنے سے رہ جاتے ہیں.(1)

35. کراجکی اپنی اسناد کے ساتھ نبی سے روایت کرتے ہیں کہ جس نے فرمایا مجھے شب معراج جب آسمانوں پر لے جایا گیا تو اللہ نے مجھ پر وحی کی اے رسول ان انبیاء و مرسلین سے پوچھو جو تمہارے پہلے مبعوث کئے گئے تھے کہ ان کے مبعوث ہونے کی شرط کی تھی؟ میں نے ان سے پوچھا کی آپ حضرات کو کس شرط پر اور کس عہد پر مبعوث کیا گیا تھا؟ انہوں نے کہا آپ کی نبوت اور علی(ع) کی ولایت اور آپ دونوں کی ذریت سے ہونے والے اماموں کی امامت پر پھر اللہ نے مجھ پر وحی کی اے پیغمبر(ص) عرش کی طرف دیکھو میں نے عرش کی طرف دیکھا تو علی(ع)، حسن(ع)... اور آخر میں مہدی(عج) کا نام لکھا تھا.(2)

یہ حدیث بالکل جارود بن منذر کی حدیث کی طرح ہے چونکہ جب جارود خدمت پیغمبر(ص) میں حاضر ہوئے تھے اور آپ سے قیس بن ساعدہ کی وہ حدیث دہرائی تھی جس میں نبی(ص) نے اسمائ مبارکہ انہیں بتائے تھے اور یہ کہ یہ لوگ میرے اہل بیت(ع) میں سے ہوں گے. تو جارود نے نبی(ص) سے ان کے نام پوچھے تھے اور نبی نے ان کے نام بتائے تھے.(3)

36.کراجکی امیر المومنین(ع) سے اپنی اسناد کے ساتھ روایت کرتے ہیں جس میں امیرالمومنین(ع) فرماتے ہیں سرکار دو عالم نے شب معراج قصر دیکھے تھے جن کے صفات بیان کئے

........................................

1.بحار الانوار، ج36، ص312.314. کفایتہ الاثر، ص30.

2.اثبات الہداۃ بالنصوص والمعجزات، ج3، ص97.98. مقتضب الاثر، ص38. کنز الفوائد، ص258. بحار الانوار، ج15، ص247. ج18، ص297. ج26، ص301.302.

3.اثبات الہداۃ بالنصوص والمعجزات، ج3، ص202.204.

۲۵۰

اسی حدیث میں ہے کہ حضور نے فرمایا کہ مجھ سے جبرئیل نے کہا اے پیغمبر اللہ نے آپ کے بھائی علی کے شیعوں کے لئے بنائے ہیں وہ علی جو آپ کے بعد کی امت پر آپ کے خلیفہ ہیں اس قصر کے مستحق آپ کے بیٹے حسن کے شیعہ ہیں اور ان کے بھائی حسین کے شیعہ ہیں اور ان کے بعد ان کے فرزند علی بن الحسین(ع) کے شیعہ ہیں.... بیہ ائمہ ہدای(ع) کے ناموں کا بھی ذکر ہے پھر جبرئیل نے کہا: “اے محمد(ص)! وہی لوگ آپ کے بعد پیشوا ہیں” ہدایت کی علامتیں اور اندھیری راتوں میں چراغ کی حیثیت رکھتے ہیں.(1)

37.ابو سلیمان نبی(ص) سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ نے آپ پر شب معراج وحی فرمائی: اے محمد! میں نے تمہیں علی فاطمہ حسن حسین اور حسین(ع) کے بیٹوں کو اپنے نور کے ایک حصیہ سے پیدا کیا اے محمد! کیا تم انہیں دیکھنا چاہتے ہو؟ میں نے کہا پالنے والے میں ضرور دیکھنا چاہتا ہوں ارشاد ہوا عرش کی داہنی طرف دیکھو می نے جب نگاہ اٹھائی تو کیا دیکھا کہ میری علی، باطمہ، حسن، حسین، علی بن حسین اور بقیہ ائمہ کی صورتیں تھیں آخر میں مہدی تھے پھر ارشاد ہوا اے محمد! یہ آپ کی ذریت میں سے میری حجتیں ہیں اور یہ آپ کی عترت کے اوپر جو مظالم ہوں گے ان کا انتقام لینے والا ہے اور میرے اولیاء بر حق پر حجت ہے.(2)

38.اس سلسلہ میں امیرالمومنین(ع) کا ایک مناشدہ( حلف اٹھوانا اور قسم دینا) بھی ذکر ہوا ہے. آپ منبر پر خطبہ دے رہے تھے اور آپ نے حدیث ثقلین کا تذکرہ کیا اور پھر پوچھا کہ اس حدیث کو جس نے بھی پیغمبر(ص) سے سنا ہے وہ اٹھ کے گواہی دے. بدری مجاہدین کی بارہ افراد پر مشتمل ایک جماعت نے اس کی گواہی دی انہوں نے کہا ہم شہادت دیتے ہیں کہ جس دن وفات پیغمبر(ص) ہوئی تھی اس دن آپ(ص) نے حدیث ثقلین ارشاد فرمائی تھی آپ نے اپنے خطبہ میں جیسے ہی ثقلین کی تصریح کی تو عمر بن خطاب غصے کی حالت میں کھڑے ہوگئے اور کہا یا رسول اللہ(ص) کیا آپ سب

.....................................

1.اثبات الہداۃ بالنصوص والمعجزات، ج3، ص103.104. نوادر المعجزات، ص77. دلائل الامامہ، ص476.

2. .اثبات الہداۃ بالنصوص والمعجزات، ج3، ص175.176. الطرائف، ص173.

۲۵۱

اہل بیت ثقلین میں ہیں جواب دیا نہیں، صرف میرے اوصیاء جن میں میرے بعد میرے بھائی اور وزیر میرے وارث اور میری امت کے خلیفہ اور ہر مومن کے ولی علی(ع) ہیں اور علی(ع) کی اولاد میں گیارہ افراد ہیں. علی(ع) پہلے امام ہیں اور ان سب سے بہتر ہیں پھر میرے یہ دونوں فرزند ( اور اپنے دست مبارک سے حسن اور حسین(ع) کی طرف اشارہ فرمایا) پھر میرے فرزند حسین(ع) کا وصی جو میرے بھائی علی(ع) کا ہم نام ہوگا پھر بارہ اماموں کا تذکرہ کیا.(1)

39. یہ روایت امیر المومنین(ع) سے ہے جو متعدد سلسلہ سند سے نقل ہوئی ہے امام فرماتے ہیں: میں نبی کے پاس بیٹھا تھا ام سلمہ کے گھر میں اتنے میں صحابہ کی ایک جماعت داخل ہوئی پھر اسی حدیث میں سلمان فارسی کا اوصیاء کے بارے میں سوال کرنا اور نبی کا جواب دینا بتایا ہے یعنی پیغمبر(ص) نے ایک طولانی بیان حدیث میں انبیاء کے اوصیاء کا ذکر کیا.پھر اسی حدیث میں آنحضرت نے فرمایا میں اس امت کی امانت علی(ع) کو دے رہا ہوں. مولائے کائنات(ع) نے کہا اے پیغمبر خدا(ص) کیا دوسرے انبیاء اور اوصیاء نے بھی ائمہ اثنا عشر کا ذکر کیا ہے اور وضاحت کی ہے فرمایا ہاں بے شمار انبیاء اور اوصیاء نے بیان کیا ہے، پھر کہا اے علی(ع)! امامت میں تمہارے حوالے کر رہا ہوں تم اپنے بیٹے حسن(ع) کو دے دینا حسن(ع) اپنے بھائی حسین(ع) کو دیں گے حسین(ع) اپنے بیٹے علی ابن الحسین(ع) کو دیں گے... پھر امام حسن العسکری(ع) تک سلسلہ سے نبی(ص) نے سب کے نام لئے پھر فرمایا حسن عسکری(ع) اس کو اپنے بیٹے حجتہ قائم کو دیں گے پھر حجتہ قائم کی غیبت ہوگی جب تک اللہ چاہے گا یہ غیبت دو طرح کی ہوگی ایک غیبت دوسری غیبت سے طولانی ہوگی.(2)

40. عیسی بن موسی الہاشمی اپنے والد سے وہ اپنے آباء کرام سے وہ امام حسین(ع) سے وہ امیرالمومنین(ع) سے روایت کرتے ہیں کہ جناب امیر نے فرمایا میں ام سلمہ کے گھر میں پیغمبر(ص) کے پاس

........................................

1.اثبات الہداۃ بالنصوص والمعجزات، ج3، ص118.114. کتاب سلیم بن قیس، ص300.

2.بحار الانوار، ج36، ص333.335. اور انہیں الفاظ کے ساتھ کفایتہ الاثر، ص146.151. پر مطالعہ فرمائیں.

۲۵۲

حاضر ہوا تو یہ آیت نازل ہوئی...” اے اہل بیت خدا کا تو بس یہ ارادہ ہے کہ.... ( آیت تطہیر) اس کے بعد نبی نے فرمایا اے علی! یہ آیت تمہارے، میرے نواسوں اور تمہاری اولاد سے ہونے والے اماموں کے بارے میں نازل ہوئی ہے میں نے پوچھا خدا کے رسول آپ کے بعد کتنے امام ہیں فرمایا اے علی(ع) ! ایک تو تم ہو پھر تمہارے دونوں بیٹے حسن(ع) و حسین(ع) اور حسین(ع) کے بعد علی(ع) ابن الحسین(ع)... اسی طرح بارہ اماموں کے نام ولدیت کے ساتھ بیان فرمایا.پھر پیغمبر(ص) نے فرمایا میں نے اسی طرح ان کے اسماء گرامی ساق عرش پر لکھے ہوئے دیکھے تو میں نے اپنے اللہ سے پوچھا جواب ملا اے محمد یہ تمہارے بعد ہونے والے امام ہیں جو سب کے سب مطہر اور معصوم ہیں اور ان کے دشمن ملعون ہیں.(1)

41. امام حسن(ع) سے ایک طویل حدیث ہے جس میں حدیث ثقلین کے بارے میں نبی(ع) کا خطبہ ہے پھر آپ نے فرمایا زمین حجت خدا سے ہرگز خالی نہیں رہتی لیکن جب ظاہر ہوتا ہے تو لوگ اس کی اطاعت نہیں کرتے ہیں یا یہ کہ حالات کے نامساعد ہونے کی وجہ سے لوگوں کی نگاہوں سے دور ہو جاتا ہے( یعنی غیبت اختیار کر لیتا ہے) پھر امام حسین(ع) کا سوال اور نبی(ص) کا جواب ہے جس میں بتایا کہ امام بارہ ہوں گے پھر آپ نے ترتیب سے ان کے نام بیان کئے ہیں اور پھر ان سے متعلق بعض باتیں بیان کی ہیں.(2)

42. امام حسن(ع) ہی سے دوسری حدیث ہے جس میں کہتے ہیں میں نے سنا کہ پیغمبر(ص) مولائے کائنات علی بن ابی طالب(ع) سے فرما رہے تھے تم میرے علم کے وارث ہو میری حکمت

.............................

1.بحار الانوار، ج36، ص336.337. انہیں لفظوں کے ساتھ ملاحظہ کریں کفایتہ الاثر، ص156. الجواہر السنیہ، ص284.

2. بحار الانوار، ج36، ص336.337. انہیں الفاظ کے ساتھ ملاحظہ کریں کفایتہ الاثر، ص163.166 میں موجود ہیں.

۲۵۳

کے معدن ہو میرے بعد امام ہو جب تم شہید ہوجائو گے تو تمہارا بیٹا حسن(ع) امام ہوگا. پھر یکے بعد دیگرے بقیہ اماموں کے اسمائے گرامی کا ذکر کیا.(1)

43. امام حسین(ع) سے روایت ہے کہ نبی(ص) نے فرمایا مجھ سے جبرئیل نے کہا کہ جب اللہ نے ساق عرش پر نام محمد لکھا تو میں نے بارگاہ الہی میں عرض کیا پالنے والے مجھے لگتا ہے کہ یہ نام جو ساق عرش پر ہے تیری مخلوقات میں تجھے سب سے زیادہ عزیز ہے. تو مجھے اس نے زمین آسمان کے درمیان بارہ ایسے سائے دیکھے جو روح او رجسموں کی عکاسی کر رہے تھے جبرئیل نے کہا پالنے والے تجھے انہیں لوگوں کے حق کا واسطہ ان کے بارے میں مجھے بتا دے ارشاد ہوا، یہ علی کا نور ہے، یہ فاطمہ کا نور ہے، یہ حسن کا نور ہے،.... یہ حسن عسکری(ع) کا نور ہے، اور آخر میں فرمایا یہ حجتہ القائم کا نور ہے، جو منتظر ہے، امام حسین(ع) کہتے ہیں رسول اللہ(ص) فرماتے تھے کوئی بھی بندہ ان کے وسیلہ سے خدا کی بارگاہ میں قریب ہونا نہیں چاہے گا مگر یہ کہ اللہ اس کی گردن کو جہنم سے آزاد کردے گا.(2)

44. امام حسین(ع) ہی سے دوسری حدیث بھی ہے، جس میں آپ کہتے ہیں رسول اللہ(ص) نے حضرت علی(ع) سے فرمایا: میں مومنین پر ان کے نفسوں سے زیادہ حق رکھتا ہوں. پھر اے علی(ع)! تم ان مومنین پر ان کے نفسوں سے زیادہ اولی ہو. تمہارے بعد حسن(ع) ان کے بعد حسین(ع) پھر سلسلہ سے ائمہ اثنا عشری کا تذکرہ ہے. ان حضرات کے ناموں کے ساتھ پیغمبر(ص) نے بتایا کہ وہ ایک کے بعد ایک مومنین کے نفسوں پر ا ن سے زیادہ اولی ہیں پھر فرمایا وہ لوگ ائمہ ابرار ہیں وہ حق کے ساتھ ہیں اور حق ان کے ساتھ ہے.(3)

45. امام حسین(ع) ہی سے ایک تیسری حدیث بھی ہے. فرماتے ہیں کہ جب اللہ نے یہ

..........................

1. بحار الانوار، ج36، ص340. اسی طرح کفایتہ الاثر، ص167پر موجود.

2. بحار الانوار، ج36، ص340. اسی طرح کفایتہ الاثر، ص170پر موجود.

3. بحار الانوار، ج36، ص345. انہیں الفاظ کے ساتھ صاحب کفایتہ الاثر نے ، ص177پر لکھا ہے.

۲۵۴

آیت نازل کی” اولو الارحام...” رشتہ داروں میں ایک دوسرے کا وارث ہے تو میں نے پیغمبر(ص) سے اس کی تفسیر پوچھی آپ نے فرمایا: اس آیت سے تم لوگوں کے علاوہ کئی اور مراد نہیں ہے تم لوگ ہی اولو الارحام ہو جب میں مرجائوں گا تو تمہارے باپ علی(ع) میرے وارث اور میرے قائم مقام ہیں جب تمہارے باپ گذر جائیں گے تو تمہارے بھائی حسن(ع) ان کے وارث ہوں گے حسن(ع) کے وارث تم ہو گے میں نے پوچھا یا رسول اللہ(ص) میرے بعد کون ہوگا؟ تمہارا بیٹا علی(ع) پھر ائمہ اثنا عشر کے باقی نام بتائے اور فرمایا: ان میں سے ہر ایک اپنے باپ کا وارث اور اولی ہوگا. پھر فرمایا کہ جب حسن عسکری(ع) گذر جائیں گے تو تمہارے نویں بیٹے کی غیبت ہوگی یہ ہیں تمہاری اولاد سے نو امام.(1)

46. امام حسین(ع) سے اس سلسلے کی چوتھی حدیث ہے جس میں ایک اعرابی کے سوال کے جواب میں بارہ اماموں کی تعداد اور نام بتائے ہیں راوی کا بیان ہے کہ اعرابی ائمہ ہدی کے نام پوچھتا ہے تو امام حسین(ع) کچھ دیر تک سر جھکائے رہتے ہیں پھر سر اٹھا کے فرماتے ہیں اے عرب برادر بیشک نبی(ص) کے بعد میرے باپ امیرالمومنین علی ابن ابی طالب(ع) ہی خلیفہ اور امام تھے.

ان کے بعد میرے بھائی حسن(ع) اور میں اور ان کے بعد میری اولاد سے میرے نو بیٹے ان میں میرا بیٹا علی ان کا بیٹا محمد تمام اماموں کے نام ترتیب سے بتاتے ہوئے فرمایا اور ان کا بیٹا قائم ال محمد( عجل اللہ تعالی فرجہ الشریف)(2)

تیسرے گروہ کے بارے میں یہ بات عرض کی جاچکی ہے کہ امام حسین(ع) تو یقینی طور پر اہل بیت(ع) میں شامل ہیں لہذا اماموں کی تعیین کے سلسلے میں آپ کا قول حجت ہے اگر چہ اسے نبی کی طرف نسبت نہ دیں بلکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ آنحضرت( امام حسین(ع)) اسی طرح کہ امر توقیفی میں

......................................

1. اثبات الہداۃ بالنصوص والمعجزات، ج2، ص545. 546. کفایتہ الاثر، ص175.176.

2. اثبات الھداۃ بالنصوص والمعجزات، ج2، ص556. بحار الانوار، ج36، ص384.385.

۲۵۵

نبی کے سوا کسی اور سے خبر نہیں دے سکتے.

47. سہل بن سعد انصاری کی حدیث ہے آپ کہتے ہیں( میں فاطمہ بنت رسول(ص) سے اماموں کے بارے میں پوچھا تو ) فاطمہ(ع) نے کہا: میرے والد ماجد علی ابن ابی طالب(ع) سے فرماتے تھے کہ اے علی(ع) ! تم امام ہو اور میرے بعد میرے خلیفہ ہو تم مومنین کے نفسوں پر ان سے زیادہ صاحب اختیار ہو. جب تم شہید ہو جائو گے تو تمہارا بیٹا حسن(ع) امام ہوگا وہ بھی مومنین پر ان کے نفسوں سے اولی ہوگا پھر حسین(ع) اس کے بعد سلسلہ وار ائمہ اثنا عشر کے اسمائے گرامی کا ذکر کیا ٹھیک اسی طرح جس امام حسین(ع) کی دوسری اور تیسری حدیث میں گذر چکا ہے.(1)

48. اور اسی کے قریب المعنی محمد بن سالم کی حدیث ہے، وہ امام باقر(ع) کے حوالے سے کہتے ہیں کہ محمد باقر(ع) نے فرمایا کہ علی ابن ابی طالب(ع) سے رسول نے فرمایا اے علی(ع) ! میں مومنین پر ان کے نفسوں سے اولی ہوں پھر اے علی(ع) تم میرے بعد ان کے نفسوں پر اولی ہو پھر حسن پھر حسین پھر علی ابن الحسین(ع). اور پھر بقیہ ائمہ اثنا عشر کا تذکرہ ہے.(2)

49. یحیی بن زید بن علی بن الحسین سے روایت ہے کہ انہوں نے کہا: میں نے اپنے باپ سے اماموں کے بارے میں پوچھا، انہوں نے کہا: امام بارہ ہیں چار گذر چکے ہیں آٹھ باقی ہیں میں نے کہا: ان کے نام بتادیں کہنے لگے گذرے ہوئے علی ابن ابی طالب(ع)، حسن، حسین اور علی ابن الحسین(ع) ہیں اور جو باقی ائمہ ہیں ان کے نام یہ ہیں میرے بھائی محمد باقر(ع) ان کے بعد حعفر صادق(ع) جو محمد باقر(ع) کے فرزند ہیں ان کے بعد ان کے فرزند موسی(ع) ان کے بعد ان کے فرزند علی(ع) پھر ان کے فرزند محمد(ع) پھر ان کے فرزند علی(ع) پھر ان کے فرزند حسن عسکری(ع) پھر ان کے بعد ان کے فرزند حجت(ع) ہیں میں نے پوچھا : بابا کیا آپ اس میں نہیں ہیں؟ کہا نہیں لیکن میں عترت میں ہوں میں نے پوچھا: پھر ان کے نام آپ کو کہاں سے معلوم ہوئے کہا یہ وہ عہد ہے جو پیغمبر(ص)

...........................................

1. بحار الانوار، ج36، ص252.251. کفایہ الاثر، ص195.

2.اثبات الھداۃ بالنصوص والمعجزات، ج3، ص94.95.

۲۵۶

سے ہم تک پہونچا ہے.(1)

اور اسی کے ہم معنی حدیث ابراہیم بن عبد اللہ بن العلا سے ہے جو زید شہید بن علی ابن الحسین علیہم السلام سے روایت کرتے ہیں اس حدیث میں اس طرح ہے کہ میرے ہی خاندان میں مصطفی(ص) اور میرے ہی خاندان میں مرتضی(ع) ہیں میرے ہی خاندان میں مہدی ہوں گے جو اس امت کے قائم ہوں گے میں نے پوچھا کیا آپ کے نبی نے یہ بتایا ہے کہ آپ کے قائم کا قیام کب ہوگا؟ فرمایا تم ان سے ہرگز نہیں مل سکو گے ابھی چھ اوصیاء آئیں گے پھر خدا ہمارے قائم کے خروج میں جلدی کرے گا وہ زمین کو عدل و انصاف سے یوں بھر دے گا جیسے وہ ظلم وجور سے بھر چکی ہوگی میں نے کہا اے فرزند رسول کیا آپ صاحب امر نہیں ہیں؟ فرمایا میں بھی عترت سے ہوں پھر میں بڑھا تو آپ میری طرف بڑھ گئے میں نے کہا یہ بتائیے یہ بات جو آپ نے ہمیں بتائی ہے اپنی طرف سے کہی ہے یا پیغمبر(ص) کے حوالے سے؟ کہنے لگے: اگر چہ علم غیب کی باتیں میں بہت کچھ جانتا ہوں لیکن میں نے یہ بات اپنی طرف سے نہیں کہی ہے بلکہ پیغمبر(ص) کے عہد کی بات ہے.(2)

50.متعدد طریقوں سے ایک حدیث ابوسلمہ سے وارد ہوئی ہے. ابوسلمہ نے عائشہ سے پوچھا : کہ کیا تمہارے نبی(ص) نے بتایا ہے کہ ان کے بعد کتنے خلیفہ ہوں گے؟ کہنے لگیں ہاں اس کے بعد ایک کتاب کھولی پھر بولیں : ہمارے پاس ایک کمرہ تھا جب جبرئیل آنے والے ہوتے تو نبی(ص) اسی کمرے میں چلے جاتے ایک روز نبی(ص) نے اسی کمرے میں جاتے وقت مجھ سے کہا کسی کو میرے پاس مت آنے دینا اتنے ہی میں امام حسین(ع) اس کمرے میں داخل ہوئے اور پوشیدہ ہوگئے اور مجھے معلوم بھی نہیں ہوا پھر عائشہ نے بتایا جبرئیل نے امام حسین(ع) کی شہادت کی خبر نبی(ص) کو دی اور یہ بھی بتایا کہ اللہ قائم اہل بیت(ع) کے ذریعہ اس کا انتقام لے گا جبرئیل نے یہ بھی بتایا کہ قائم آل محمد(ص) ان اماموں کی نسل سے ہوں گے جو حسین(ع) کی ذریت میں ہونے والے ہیں. ہر امام کا نام بتایا

...................................

1. اثبات الہداۃ بالنصوص والمعجزات، ج2، ص565. کفایتہ الاثر، ص304. بحار الانوار، ج46، ص198.

2.اثبات الہداۃ بالنصوص والمعجزات، ج2، ص563. کفایتہ الاثر، ص300. بحار الانوار، ج46، ص202.

۲۵۷

پھر (عائشہ نے) فرمایا کہ اے ابو سلمہ جب تک میں زندہ ہوں اس بات کو کسی سے نہ بتانا تو میں نے بھی پوشیدہ رکھا جب عائشہ اپنے انجام کو پہنچ گئیں تو امام علی(ع) نے مجھے بلایا اور کہا: کہ مجھے وہ خبر بتائو جو عائشہ نے تمہیں دی تھی میں نے کہا کون سی خبر اے امیرالمومنین(ع) فرمایا: وہی خبر جس میں میرے بعد میرے اوصیاء کے اسمائ مبارکہ ہیں تو میں نے وہ خبر بتائی اور مولا علی(ع) نے سنی.(1) یہ حدیث اگرچہ کچھ عجیب سی لگتی ہے لیکن اس حدیث کی تائید اس خبر سے ہوتی ہے جو محمد بن عبدالرحمن بن شردین صنعانی سے ہے وہ مثنی سے وہ اپنے باپ سے وہ عائشہ سے روایت کرتے ہیں کہتے ہیں: میں نے عائشہ سے پوچھا کہ نبی(ص) کے کتنے خلیفہ ہیں؟ عائشہ نے کہا میرے پاس ان کے نام لکھے ہیں پیغمبر(ص) نے لکھوائے تھے میں نے کہا: مجھے دکھائیے انہوں نے دکھانے سے انکار کیا اس حدیث میں عائشہ ناموں کو دکھانے سے انکار کرتی ہیں(2) اس لئے کہ وہ ان کی خلافت پسند ہی نہیں کرتی تھیں جن کے نام ان(عائشہ) کے پاس ناگوار اور ناپسندیدہ افراد کی فہرست میں ہیں.

51.کثیر سلسلہ سند سے برقی نے ابو ہاشم دائود بن قاسم جعفری سے انہوں نے امام ابو جعفر محمد بن علی جواد(ع) سے روایت کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ جناب خضر پیغمبر(ع) امیرالمومنین(ع) سے گفتگو کرتے ہیں. اس وقت امام حسن(ع) بھی وہاں موجود تھے خضر نے مولا علی(ع) سے تین سوال کئے آپ نے (علی) نے امام حسن(ع) سے فرمایا کہ بیٹا تم ان کے جواب دے دو امام حسن(ع) نے جواب دئیے جس کے بعد جناب خضر نے کلمہ شہادتین پڑھا اور کہنے لگے میں اس کی بھی گواہی دیتا ہوں کہ آپ علی(ع) وصی پیغمبر(ص) ہیں اور میں آپ کی وصایت و خلافت کی ہمیشہ گواہی دیتا رہوں گا پھر امام حسن(ع) کی طرف اشارہ کر کے کہا میں گواہی دیتا ہوں کہ تم ان کے (علی(ع)) وصی ہو اور حجت قائم ہو اور گواہی دیتا ہوں کہ تمہارے بعد حسین بن علی(ع)

...............................................

1. بحار الانوار، ج36، ص348.350. کفایتہ الاثر، ص187.190.

2. بحار الانوار، ج36، ص300. اعلام الوری با اعلام الہدی کے مولف بھی ج2، ص164 پر انہیں الفاظ میں لکھا ہے.

۲۵۸

تمہارے والد کے وصی اور حجت قائم ہیں اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حسین(ع) کے بعد علی بن الحسین(ع) حجت قائم ہیں اور اپنے باپ کے وصی ہیں اسی طرح خضر نے تمام اماموں کی امامت کی گواہی دی جو ذریت حسین(ع) سے ہونے والے تھے اور یہ بتایا کہ ان میں سے ہر ایک اپنے باپ کا قائم مقام ہوگا یہاں تک کہ بات قائم آل محمد تک پہنچی خضر نے کہا میں گواہی دیتا ہوں کہ حسن عسکری بن علی(ع) کی اولاد میں سے ایک مرد ہوگا جس کا نہ نام لیا جائے گا نہ کنیب بتائی جائے گی جب تک اس کے ظہور کا زمانہ نہ آجائے ظہور کے بعد وہ زمین کو عدل و انصاب سے یوں ہی پر کر دے گا جس طرح وہ ظلم سے بھری ہوگی وہ حسین بن علی(ع) کے مقصد کو قائم کرنے والا ہوگا(1) پھر آخر میں کہتے ہیں السلام علیک یا امیرالمومنین ورحمتہ اللہ وبرکاتہ.(2)

52. ایک حدیث جس کی سند عبداللہ بن ابی اوفی تک پہونچی ہے وہ کہتے ہیں رسول اللہ(ص) نے فرمایا: خداوند عالم نے جناب ابراہیم کی آنکھوں سے پردہ ہٹایا تو ابراہیم نے انوار نبی(ص) و علی و فاطمہ و حسن وحسین علیہم السلام کو دیکھا ابراہیم نے ان کے بارے میں خدا سے پوچھا تو خدا نے ابراہیم سے ان حضرات کا تعارف کرایا پھر نو انوار مقدسہ دیکھے جو نور کا ایک حلقہ بتائے ہوئے تھے ابراہیم نے کہا میرے خدا میرے سردار پھر نو نور اور دیکھ رہا ہوں جو ان پانچ انوار مقدسہ کو اپنے حلقہ میں کئے ہوئے ہیں ارشاد ہوا اے ابراہیم یہ نو امام انہیں پانچ انوار مقدسہ کی ذریت سے امام ہونے والے ہیں ابراہیم نے پوچھا اے میرے اللہ اور سردار میں انہیں کن سے پہچانوں ارشاد ہوا اے ابراہیم ان میں پہلے نمبر پر علی ابن الحسین(ع) ہیں اور دوسرے نمبر پر محمد فرزند علی ہیں پھر جعفر فرزند محمد پھر موسی فرزند جعفر پھر علی فرزند

1.کتاب اعلام الوری باعلام الہدی میں ہے کہ ( وہ حسن بن علی کے مقصد کو قائم کرنے والا ہوگا) مصنف صاحب کہتے ہیں کہ یہ نسخہ زیادہ بہتر ہے.

2.بحار الانوار، ج36، ص414.416، انہیں الفاظ کے ساتھ ملاحظہ فرمائیں : کمال الدین و تمام النعمہ، ص213.215، الامامہ والتبصرة، ص106.108، عیون اخبار الرضا ، ج2، ص67.69. الاستنصار، ص31.33. شیخ طوسی کی کتاب الغیبہ، ص154. 155. اور دوسرے بھی مصادر منابع ہیں.

۲۵۹

موسی ہیں پھر محمد فرزند علی پھر علی فرزند محمد اور حسن فرزند علی اور آخر میں قائم مہدی ہیں.( 1 )

53. معمولی اختلاف کے ساتھ اسی سے ملتی جلتی حدیث امام باقر(ع) کے حوالے سے جابر بیان کرتے ہیں کہ جب اللہ نے ابراہیم کو پیدا کیا تو ان کی آنکھوں سے پردہ ہٹایا تو انہوں نے عرش کے داہنے پہلو میں ایک نور دیکھا وہ نور امیرالمومنین علی(ع)، صدیقہ طاہرہ(ع)، امام حسن(ع) اور امام حسین(ع) نیز ان کی اولاد میں ہونے والے اماموں کا تھا.......لیکن اس حدیث میں نور نبی(ص) کا تذکرہ نہیں ہے. شاید کہ حدیث میں بیان کرنے سے رہ گیا اس لئے کہ اس حدیث میں یہ ہے کہ پانچ انوار مقدسہ کو نو انوار طاہرہ نے حلقہ کئے ہوئے تھے پانچ انوار میں نبی(ص) کا نور تو شامل ہی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ انہوں نے نبی(ص) کا بھی نور دیکھا تھا.( 2 )

54. اسی موضوع سے ملتی جلتی وہ حدیث بھی ہے جسے ابن عیاش، محمد بن احمد بن عبیداللہ ہاشمی سے روایت کرتے ہیں کہ مجھے سامرہ میں سنہ339ھ میں خبر دی گئی یعنی محمد بن احمد ہاشمی نے خبر دی کہ مجھ سے میرے والد کے چچا موسی بن عیسی نے بتایا انہیں زبیر بن بکار نے اور انہیں عتیق بن یعقوب نے انہیں عبداللہ بن ربیعہ نے بتایا کہ میرے باپ نے مجھ سے کہا کہ میں تم سے ایک بات کہتا ہوں جس کو تم پوشیدہ رکھنا اور جب تک میں زندہ ہوں لوگوں سے اس کو چھپانا مگر یہ کہ اللہ اس کے بارے میں جب اجازت دے. میں اس آدمی کے ساتھ تھا جو ابن زبیر کی طرف سے کعبہ کا عامل تھا وہ( عامل کعبہ) کہتا ہے: ابن زبیر نے عاملوں کو حکم دیا کہ دور دور تک چلے جائیں تو ہم لوگ ایک چٹان کے پاس پہنچے جو اونٹ کی طرح تھی میں نے اس چٹان پر ایک کتاب پائی جو اس چٹان پر رکھی ہوئی تھی میں نے اسے اٹھایا اور چھپا لیا جب میں گھر واپس آیا تو اس کتاب کو نکال کر دیکھنے لگا میں نے دیکھا وہ ایک کتاب تو ہے لیکن یہ نہیں پتہ چل رہا تھا کہ کس چیز کے بارے میں ہے اور مجھے یہ بھی نہیں معلوم تھا کہ اس میں لکھا کیا ہے وہ یوں لپٹی ہوئی تھی جیسے کتابیں لپٹی ہوئی ہوتی ہیں میں نے اس کو

………………….

1.بحار الانوار، ج36، ص213.214. الفضائل الشاذان، ص158.

2. اثبات الھداۃ بالنصوص والمعجزات، ج3، ص85.86. بحار الانوار، ج36، ص151.

۲۶۰