اہل ذکر۔۔۔۔۔۔؟ جلد ۱

اہل ذکر۔۔۔۔۔۔؟0%

اہل ذکر۔۔۔۔۔۔؟ مؤلف:
زمرہ جات: مناظرے
صفحے: 291

اہل ذکر۔۔۔۔۔۔؟

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: محمد تیجانی سماوی (تیونس)
زمرہ جات: صفحے: 291
مشاہدے: 32569
ڈاؤنلوڈ: 3108


تبصرے:

کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 291 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 32569 / ڈاؤنلوڈ: 3108
سائز سائز سائز
اہل ذکر۔۔۔۔۔۔؟

اہل ذکر۔۔۔۔۔۔؟ جلد 1

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

کی بیوی کو اپنے اور دوسروں کے سامنے کھلے بندوں لے آئے تھے. ایک ایسے لشکر میں کہ جس کی ایک ایک فرد میری اطاعت تسلیم کئے ہوئےتھی اور بہ رضا و رغبت میری بیعت کرچکا تھا. یہ لوگ بصرہ میں میرے ( میرے مقرر کردہ) عامل اور مسلمانوں کے بیت المال کے خزینہ داروں اور وہاں کے دوسرے باشندوں تک پہونچ گئے اور کچھ لوگوں کو قید کے اندر مار مار کے، اور کچھ لوگوں کو حیلہ و مکر سے شہید کیا. خدا کی قسم اگر وہ مسلمانوں میں سے صرف ایک نا کردہ گناہ مسلمان کو عمدا قتل کرتے تو بھی میرے لئے جائز ہوتا کہ میں اس تمام لشکر کو قتل کروں کیونکہ وہ موجود تھے اور انہوں نے نہ توا سے برا سمجھا اور نہ زبان اور ہاتھ سے اس کی روک تھام کی چہ چائے کہ انہوں نے مسلمانوں کے اتنے آدمی قتل کر دئیے جتنی تعداد خود ان کے لشکر کی تھی. جسے لے کر ان پر چڑھ دوڑے تھے.

علی علیہ السلام صحابہ میں سے عائشہ کی اتباع کرنے والوں کے متعلق جنگ جمل کے موقع پر فرماتے ہیں:

" كُنْتُمْ‏ جُنْدَ الْمَرْأَةِ وَ أَتْبَاعَ الْبَهِيمَةِ رَغَا فَأَجَبْتُمْ وَ عُقِرَ فَهَزَمْتُمْ أَخْلَاقُكُمْ رِقَاقٌ وَ عَهْدُكُمْ شِقَاقٌ وَ دِينُكُمْ نِفَاقٌ

وَ أَمَّا فُلَانَةُ فَأَدْرَكَهَا رَأْيُ النِّسَاءِ وَ ضِغْنٌ غَلَا فِي صَدْرِهَا كَمِرْجَلِ الْقَيْنِ وَ لَوْ دُعِيَتْ لِتَنَالَ مِنْ غَيْرِي مَا أَتَتْ إِلَيَّ لَمْ تَفْعَلْ وَ لَهَا بَعْدُ حُرْمَتُهَا الْأَوْلَى وَ الْحِسَابُ

۲۸۱

عَلَى اللَّهِ تعالی."(1)

تم ایک عورت کی سپاہ اور ایک چوپائے کے تابع تھے وہ بلبلایا تو تم لبیک کہتے ہوئے بڑھے اور وہ زخمی ہوا تو تم بھاگ کھڑے ہوئے.تم پست اخلاق اور عہد شکن ہو، تمہارے دین کا ظاہر کچھ اور باطن کچھ ہے.

رہیں فلاں! تو ان میں عورتوں والی کم عقلی آگئی ہے اور لوہار کے لڑھائو کی طرح کینہ و عناد ان کے سینہ میں جوش مار رہا ہے اور جو سلوک مجھ سے کر رہی ہیں اگر میرے سوا کسی دوسرے سے ویسے سلوک کو ان سے کہا جاتا ہے تو وہ نہ کرتیں. ان سب چیزوں کے بعد بھی ہمیں ان کی سابقہ حرمت کا لحاظ ہے ان کا حساب و کتاب اللہ کے ذمہ ہے.

اور تمام قریش کے متعلق جو بلاشک و شبہہ اصحاب ہیں،، فرماتے ہیں:

" أَمَّا الِاسْتِبْدَادُ عَلَيْنَا بِهَذَا الْمَقَامِ وَ نَحْنُ الْأَعْلَوْنَ نَسَباً، وَ الْأَشَّدُّ بِالرَّسُولِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَ آلِهِ نَوْطاً، فَإِنَّهَا كَانَتْ أَثَرَةً شَحَّتْ عَلَيْهَا نُفُوسُ قَوْمٍ وَ سَخَتْ عَنْهَا نُفُوسُ آخَرِينَ، وَ الْحَكَمُ اللَّهُ، وَ الْمَعْوَدُ إِلَيْهِ الْقِيَامَةُ ..: وَ دَعْ عَنْكَ نَهْباً صِيحَ فِي حَجَرَاتِهِ

وَ هَلُمَّ الْخَطْبَ فِي ابْنِ أَبِي سُفْيَانَ فَلَقَدْ

____________________

1.نہج البلاغہ، خطبہ نمبر154

۲۸۲

أَضْحَكَنِي الدَّهْرُ بَعْدَ إِبْكَائِهِ، وَ لَا غَرْوَ وَ اللَّهِ، فَيَا لَهُ خَطْباً يَسْتَفْرِغُ الْعُجْبَ وَ يُكْثِرُ الْأَوَدَ! حَاوَلَ الْقَوْمُ إِطْفَاءَ نُورِ اللَّهِ مِنْ مِصْبَاحِهِ، وَ سَدَّ فَوَّارِهِ مِنْ يَنْبُوعِهِ، وَ جَدَحُوا بَيْنِي وَ بَيْنَهُمْ شِرْباً وَبِيئاً، فَإِنْ يَرْتَفِعْ عَنَّا وَ عَنْهُمْ مِحَنُ الْبَلْوَى، أَحْمِلْهُمْ مِنَ الْحَقِّ عَلَى مَحْضِهِ، وَ إِنْ تَكُنِ الْأُخْرَى،( فَلا تَذْهَبْ نَفْسُكَ عَلَيْهِمْ حَسَراتٍ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِما يَصْنَعُونَ‏. )

اس منصب پر خود اختیاری سے جم جانا، باوجودیکہ ہم نسب کے اعتبار سے بلند تھے، اور پیغمبر صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے رشتہ و قرابت بھی قوی تھا ان کی یہ خود غرضی تھی جس میں کچھ لوگوں کے نفس اس پر مرمٹے تھے اور کچھ لوگوں کے نفسوں نے اس کی پروا تک نہ کی اور فیصلہ کرنے والا اللہ ہے اور اس کی طرف باز گشت قیامت کے روز ہے ( اس کے بعد حضرت(ع) نے بطور تمثیل یہ مصرع پڑھا) چھوڑ اس لوٹ مار کے ذکر کو کہ جس کا چاروں طرف شور مچا ہوا تھا.

اب تو اس مصیبت کو دیکھو کہ جو ابوسفیان کے بیٹے کی وجہ سے آئی ہے مجھے تو( اس پر) زمانہ نے رلانے کے بعد ہنسایا ہے. اور زمانہ کی(موجودہ روش سے) خدا کی قسم کوئی تعجب نہیں ہے. اس مصیبت پر تعجب ہوتا ہے کہ جس سے تعجب کی حد ہوگئی ہے. اور جس نے بے راہ رویوں کو بڑھا دیا ہے کچھ لوگوں نے اللہ کے روشن چزاغ کا نور بجھانا چاہا اور اس کے سرچشمہ(ہدایت) کے فوارے کو بند کرنے کے درپے ہوئے. اور میرے اور اپنے درمیان رہریلے گھونٹوں کی آمیزش کی. اگر اس

۲۸۳

ابتلا کی دشواریاں ہمارے اور ان کے درمیان سے اٹھ جائیں تو میں انہیں خالص حق کے راستے پر لے چلوں گا اور اگر کوئی اور صورت ہوگئی تو پھر ان پر حسرت و افسوس کرتے ہوئے تمہارا دم نہ نکلے اس لئے کہ یہ لوگ جو کچھ کر رہے ہیں اللہ اسے خوب جانتا ہے.(1)

اسی مفہوم کے فقرات فاطمہ زہرا(ع) کے دفن کے موقع پر رسول(ص) کو خطاب کر کے فرمایا:

"وَ سَتُنَبِّئُكَ‏ ابْنَتُكَ‏ بِتَضَافُرِ أُمَّتِكَ عَلَى هَضْمِهَا فَأَحْفِهَا السُّؤَالَ وَ اسْتَخْبِرْهَا الْحَالَ هَذَا وَ لَمْ يَطُلِ الْعَهْدُ وَ لَمْ يَخْلُ مِنْكَ الذِّكْرُ ..."(2)

وہ وقت آگیا کہ آپ کی بیٹی آپ کو بتائیں کہ کس طرح آپ کی امت نے ان پر ظلم ڈھانے کے لئے ایکا کر لیا. آپ ان سے پورے طور پر پوچھیں اور تمام احوال و واردات دریافت کریں یہ ساری مصیبتیں ان پر بیت گئیں حالانکہ آپ کو گذرے ہوئے کچھ زیادہ عرصہ نہیں ہوا تھا اور نہ آپ کے تذکروں سے زبانیں بند ہوئی تھیں.

آپ معاویہ کے ایک خط میں فرماتے ہیں:

"فَإِنَّكَ‏ مُتْرَفٌ‏ قَدْ أَخَذَ الشَّيْطَانُ مِنْكَ مَأْخَذَهُ

____________________

1.نہج البلاغہ خطبہ نمبر160

2.نہج البلاغہ خطبہ نمبر200

۲۸۴

وَ بَلَغَ فِيكَ أَمَلَهُ وَ جَرَى مِنْكَ مَجْرَى الرُّوحِ وَ الدَّمِ

وَ مَتَى كُنْتُمْ يَا مُعَاوِيَةُ سَاسَةَ الرَّعِيَّةِ وَ وُلَاةَ أَمْرِ الْأُمَّةِ بِغَيْرِ قَدَمٍ سَابِقٍ وَ لَا شَرَفٍ بَاسِقٍ وَ نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ لُزُومِ سَوَابِقِ الشَّقَاءِ وَ أُحَذِّرُكَ أَنْ تَكُونَ مُتَمَادِياً فِي غِرَّةِ الْأُمْنِيِّةِ مُخْتَلِفَ الْعَلَانِيَةِ وَ السَّرِيرَةِ

وَ قَدْ دَعَوْتَ إِلَى الْحَرْبِ فَدَعِ النَّاسَ جَانِباً وَ اخْرُجْ إِلَيَّ وَ أَعْفِ الْفَرِيقَيْنِ مِنَ الْقِتَالِ لِتَعْلَمَ أَيُّنَا الْمَرِينُ عَلَى قَلْبِهِ وَ الْمُغَطَّى عَلَى بَصَرِهِ فَأَنَا أَبُو حَسَنٍ قَاتِلُ جَدِّكَ وَ أَخِيكَ وَ خَالِكَ شَدْخاً يَوْمَ بَدْرٍ وَ ذَلِكَ السَّيْفُ مَعِي وَ بِذَلِكَ الْقَلْبِ أَلْقَى عَدُوِّي مَا اسْتَبْدَلْتُ دِيناً وَ لَا اسْتَحْدَثْتُ نَبِيّاً وَ إِنِّي لَعَلَى الْمِنْهَاجِ الَّذِي تَرَكْتُمُوهُ طَائِعِينَ وَ دَخَلْتُمْ فِيهِ مُكْرَهِينَ

وَ أَمَّا قَوْلُكَ‏ إِنَّا بَنُو عَبْدِ مَنَافٍ‏ فَكَذَلِكَ نَحْنُ وَ لَكِنْ لَيْسَ أُمَيَّةُ كَهَاشِمٍ وَ لَا حَرْبٌ كَعَبْدِ الْمُطَّلِبِ وَ لَا أَبُو سُفْيَانَ كَأَبِي طَالِبٍ وَ لَا الْمُهَاجِرُ كَالطَّلِيقِ وَ لَا الصَّرِيحُ كَاللَّصِيقِ وَ لَا الْمُحِقُّ كَالْمُبْطِلِ وَ لَا الْمُؤْمِنُ كَالْمُدْغِلِ وَ لَبِئْسَ الْخَلْفُ خَلْفٌ يَتْبَعُ سَلَفاً هَوَى فِي نَارِ جَهَنَّمَ

وَ فِي أَيْدِينَا بَعْدُ فَضْلُ النُّبُوَّةِ الَّتِي أَذْلَلْنَا بِهَا الْعَزِيزَ وَ نَعَشْنَا بِهَا الذَّلِيلَ وَ لَمَّا أَدْخَلَ اللَّهُ الْعَرَبَ فِي دِينِهِ أَفْوَاجاً وَ أَسْلَمَتْ لَهُ هَذِهِ الْأُمَّةُ طَوْعاً وَ كَرْهاً كُنْتُمْ مِمَّنْ دَخَلَ فِي الدِّينِ إِمَّا رَغْبَةً وَ إِمَّا رَهْبَةً عَلَى حِينَ

۲۸۵

فَازَ أَهْلُ السَّبْقِ بِسَبْقِهِمْ وَ ذَهَبَ الْمُهَاجِرُونَ الْأَوَّلُونَ بِفَضْلِهِمْ

وَ قَدْ دَعَوْتَنَا إِلَى‏ حُكْمِ‏ الْقُرْآنِ‏ وَ لَسْتَ مِنْ أَهْلِهِ وَ لَسْنَا إِيَّاكَ أَجَبْنَا وَ لَكِنَّا أَجَبْنَا الْقُرْآنَ فِي حُكْمِهِ

وَ السَّلَامُ

تم عیش و عشرت میں پڑے ہو، شیطان نے تم میں اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے، وہ تمہارے میں اپنی آرزوئیں پوری کرچکا ہے اور تمہارے اندر روح کی طرح سرایت کر گیا ہے. اور خون کی طرح رگ و پئے دوڑ رہا ہے.

اے معاویہ ! بھلا تم لوگ ( امیہ کی اولاد) کب رعیت پر حکمرانی کی صلاحیت رکھتے تھے اور کب امت کے امور کے والی و سرپرست تھے؟ بغیر کسی پیش قدمی اور بغیر کسی بلند عزت و منزلت کے ہم دیرینہ بدبختیوں کے گھر کر لینے سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں. میں اس چیز پر تمہیں متنبہ کئے دیتا ہوں کہ تم ہمیشہ آرزئووں کے فریب پر فریب کھاتے ہو اور تمہارا ظاہر باطن سے جدا رہتا ہے.

تم نے مجھے جنگ کے لئے للکارا ہے تو ایسا کرو کہ لوگوں کو ایک طرف کرو اور خود (میرے مقابلہ میں) باہر نکل آئو، دونوں فریق کو کشست و خون سے معاف کرو تا کہ پتہ چل جائے کہ کس کے دل پر زنگ کی تہیں چڑھی ہوئی اور آنکھوں پر پردہ پڑا ہوا ہے. میں( کوئی اور نہیں) وہی ابو الحسن ہوں کہ جس نے

۲۸۶

تمہارے نانا، تمہارے ماموں، اور تمہارے بھائی کے پرخچے اڑا کر بدر کے دن مارا تھا. وہی تلوار اب بھی میرے پاس ہے اور اسی دل کردے کے ساتھ اب بھی دشمن سے مقابلہ کرتا ہوں نہ میں نے کوئی دین بدلا ہے اور نہ کوئی نیا نبی کھڑا کیا ہے اور میں بلا شبہہ اسی شاہراہ پر ہوں جسے تم نے اپنے اختیار سے چھوڑ کر رکھا تھا. اور پھر بمجبوری اس میں داخل ہوئے.(1)

تمہارا یہ کہنا کہ ہم عبد مناف کی اولاد ہیں تو ہم بھی ایسےہی ہیں. مگر امیہ ہاشم کے اور حرب عبدالمطلب کے اور ابو سفیان ابو طالب کے برابر نہیں ہیں( فتح مکہ کے بعد) پھوڑ دیا جانے والا مہاجر کا ہم مرتبہ نہیں اور الگ سے نتھی کیا ہوا روشن و پاکیزہ نسب والے کے مانند نہیں اور غلط کار حق کے پرستار کا ہم پلہ نہیں اور منافق مومن کے ہم درجہ نہیں ہے. کتنی بری نسل ہے وہ نسل جو جہنم میں گر چکنے والے اسلاف کی ہی پیروی کر رہی ہے؟

پھر اس کے بعد ہمیں بنوت کا بھی شرف حاصل ہے کہ جس کے ذریعہ ہم نے طاقتور کو کمزور اور پست کو بلند و بالا کردیا اور حب اللہ نے عرب کو اپنے دین میں جوق در جوق داخل کیا اور امت اپنی خوشی سے اسلام لے آئی تو تم وہ لوگ تھے کہ جو لالچ یا ڈر سے اسلام لائے اس وقت کہ جب سبقت کرنے

____________________

نہج البلاغہ، مکتوب نمبر10

۲۸۷

والے سبقت حاصل کر چکے تھے، اور مہاجرین اولین فضل و شرف کو لے جاچکے تھے.(1)

تم نے ہمیں قرآن کے فیصلہ کی طرف دعوت دی حالانکہ تم قرآن کے اہل نہیں تھے تو ہم نے تمہاری آواز پر لبیک نہیں کہی بلکہ قرآن کے حکم پر لبیک کہی.(2)

والسلام

( وَ قُلْ‏ جاءَ الْحَقُ‏ وَ زَهَقَ الْباطِلُ إِنَّ الْباطِلَ كانَ زَهُوقاً .)

اور کہدیجئے حق آگیا اور باطل فنا ہوگیا اور باطل کے لئے تو فنا ہے ہی.(3)

____________________

1.نہج البلاغہ مکتوب نمبر17

2.نہج البلاغہ مکتوب نمبر48

3.سورہ اسراء آیت/81

۲۸۸

فہرست

مقدمہ 5

سید ابوالحسن ندوی ہندی 14

کے نام کھلا خط...! 14

. پوچھ لو 30

پہلی فصل 35

اللہ سے متعلق 35

پہلا سوال: 35

تعلیق 40

دوسرا سوال 41

عدل الہی اور جبر سے متعلق 41

خدا سے متعلق اہل ذکر کا نظریہ 59

دوسری فصل 65

رسول(ص) سے متعلق 65

دوسرا سوال عصمت رسول(ص) کے بارے میں 65

پہلا سبب 94

دوسرا سبب 94

۲۸۹

رسول(ص) کے متعلق اہل ذکر کا نظریہ 107

تیسری فصل 111

اہلبیت علیہم السلام سے متعلق 111

عائشہ نبی(ص) کی حیات میں 118

خود اپنے خلاف 125

عائشہ نبی(ص) کے بعد 147

علی(ع) کے خلاف عائشہ کا موقف 154

اپنے گھروں میں رہو 157

کمانڈر ام المومنین 162

نبی نے عائشہ اور ان کے فتنہ سے ڈرایا 166

خاتمہ بحث 170

اہل بیت(ع) کے متعلق اہل ذکر کا نظریہ 172

چوتھی فصل 182

عام صحابہ سے متعلق 182

قرآن بعض صحابہ کی حقیقت کا انکشاف کرتا ہے 197

حدیث نبی(ص) بعض صحابہ کا راز فاش کرتی ہے 208

صحابہ اور رسول(ص) کی اطاعت! 232

۲۹۰

رسول(ص) کی وفات کے بعد صحابہ نے سنت نبی(ص) کو برباد کر دیا 248

صحابہ جناب ابوذر کی نطر میں 252

بعض صحابہ کے متعلق تاریخ کی گواہی 256

بعض صحابہ کے متعلق اہل ذکر کا نظریہ 272

فہرست 289

۲۹۱