نھج البلاغہ(مکمل اردو ترجمہ کے ساتھ)

نھج البلاغہ(مکمل اردو ترجمہ کے ساتھ)4%

نھج البلاغہ(مکمل اردو ترجمہ کے ساتھ) مؤلف:
: علامہ السید ذیشان حیدر جوادی قدس سرہ
زمرہ جات: متن احادیث
صفحے: 863

نھج البلاغہ(مکمل اردو ترجمہ کے ساتھ)
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 863 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 656498 / ڈاؤنلوڈ: 15920
سائز سائز سائز
نھج البلاغہ(مکمل اردو ترجمہ کے ساتھ)

نھج البلاغہ(مکمل اردو ترجمہ کے ساتھ)

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے


1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609

610

611

612

613

614

615

616

617

618

619

620

621

622

623

624

625

626

627

628

629

630

631

632

633

634

635

636

637

638

639

640

641

642

643

644

645

646

647

648

649

650

651

652

653

654

655

656

657

658

659

660

661

662

663

664

665

666

667

668

669

670

671

672

673

674

675

676

677

678

679

680

681

682

683

684

685

686

687

688

689

690

691

692

693

694

695

696

697

698

699

700

701

702

703

704

705

706

707

708

709

710

711

712

713

714

715

716

717

718

719

720

721

722

723

724

725

726

727

728

729

730

731

732

733

734

735

736

737

738

739

740

741

742

743

744

745

746

747

748

749

750

751

752

753

754

755

756

757

758

759

760

761

762

763

764

765

766

767

768

769

770

771

772

773

774

775

776

777

778

779

780

وهذا من أفصح الكلام وأغربه - فكأنهعليه‌السلام شبه المهلة التي هم فيها بالمضمار - الذي يجرون فيه إلى الغاية - فإذا بلغوا منقطعها انتقض نظامهم بعدها.

۴۶۵ - وقَالَعليه‌السلام فِي مَدْحِ الأَنْصَارِ - هُمْ واللَّه رَبَّوُا الإِسْلَامَ كَمَا يُرَبَّى الْفِلْوُ - مَعَ غَنَائِهِمْ بِأَيْدِيهِمُ السِّبَاطِ وأَلْسِنَتِهِمُ السِّلَاطِ

۴۶۶ - وقَالَعليه‌السلام : الْعَيْنُ وِكَاءُ السَّه.

قال الرضي - وهذه من الاستعارات العجيبة - كأنه يشبه السه بالوعاء والعين بالوكاء - فإذا أطلق الوكاء لم ينضبط الوعاء - وهذا القول في الأشهر الأظهر من كلام النبيصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم - وقد رواه قوم لأمير المؤمنينعليه‌السلام - وذكر ذلك المبرد في كتاب المقتضب - في باب اللفظ بالحروف - وقد تكلمنا على هذه الاستعارة - في كتابنا الموسوم بمجازات الآثار النبوية.

فصیح ترین اورعجیب ترین تعبیر ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ ان کا میدان عمل یہی مہلت خداوندی ہے جس میں سب بھاگے چلے جا رہے ہیں ورنہ جس دن یہ مہلت ختم ہوگئی سارا نظام درہم وبرہم ہو کر رہ جائے گا۔

(۴۶۵)

انصار مدینہ کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا۔خدا کی قسم ان لوگوں نے اسلام کو اسی طرح پالا ہے جس طرح ایک سالہ بچہ ناقہ کو پالا جاتا ہے اپنے کریم ہاتھوں اور تیز زبانوں کے ساتھ۔

(۴۶۶)

آنکھ عقب(۱) کا تسمہ ہے۔

سید رضی : یہ ایک عجیب و غریب استعارہ ہے جس میں انسان کے عقب کو ظرف کو تشبیہ دی گئی ہے اور اس کیآنکھ کو تسمہ سے تشبیہ دی گئی ہے کہ جب تسمہ کھولدیاجاتا ہے تو برتن کا سامان محفوظ نہیں رہتا ہے۔عام طور سے شہرت یہ ہے کہ یہ پیغمبر اسلام (ص) کاکلام ہے لیکن امیر المومنین سے بھی نقل کیا گیا ہے اور اس کاذکر مبردنے اپنی کتاب المقتضب میں باب اللفظ بالحروف میں کیا ہے اور ہم نے بھی اپنی کتاب المجازات النبویہ میں اس سے مفصل بحث کی ہے۔

(۱)مقصد یہ ہے کہ انسان کی آنکھ ہی اس کے تحفظ کاذریعہ ہے چاہے سامنے سے ہو چاہے پیچھے سے۔لہٰذا انسان کا فرض ہے کہ اس نعمت پروردگار کی قدر کرے اوراس بات کا احساس کرے کہ یہ ایک آنکھ نہ ہوتی تو انسان کا راستہ چلنا بھی دشوار ہو جاتا ۔حملوں سے تحفظ تو بہت دور کی بات ہے۔

۷۸۱

۴۶۷ - وقَالَعليه‌السلام فِي كَلَامٍ لَه: ووَلِيَهُمْ وَالٍ فَأَقَامَ واسْتَقَامَ حَتَّى ضَرَبَ الدِّينُ بِجِرَانِه

۴۶۸ - وقَالَعليه‌السلام : يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ عَضُوضٌ - يَعَضُّ الْمُوسِرُ فِيه عَلَى مَا فِي يَدَيْه - ولَمْ يُؤْمَرْ بِذَلِكَ قَالَ اللَّه سُبْحَانَه -( ولا تَنْسَوُا الْفَضْلَ بَيْنَكُمْ ) - تَنْهَدُ فِيه الأَشْرَارُ وتُسْتَذَلُّ الأَخْيَارُ - ويُبَايِعُ الْمُضْطَرُّونَ - وقَدْ نَهَى رَسُولُ اللَّهصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عَنْ بَيْعِ الْمُضْطَرِّينَ

۴۶۹ - وقَالَعليه‌السلام : يَهْلِكُ فِيَّ رَجُلَانِ مُحِبٌّ مُفْرِطٌ وبَاهِتٌ مُفْتَرٍ

قال الرضي: وهذا مثل قولهعليه‌السلام

(۴۶۷)

لوگوں کے امور کاذمہ دار ایک ایساحاکم(۱) بنا جوخود بھی سیدھے راستہ پر چلا اور لوگوں کوب بھی اسی راستہ پر چلایا۔یہاں تک کہ دین نے اپنا سینہ ٹیک دیا۔

(۴۶۸)

لوگوں پر ایک ایسا سخت زمانہ آنے والا ہے جس میں موسرا پنے مال میں انتہائی بخل سے کام لے گا حالانکہ اسے اس بات کا حکم نہیں دیا گیا ہے اورپروردگار نے فرمایا ے کہ '' خبردار آپس میں حسن سلوک کوفراموش نہ کردینا ''اس زمانہ میں اشرار اونچے ہو جائیں گے اور اخیار کوذلیل سمجھ لیا جائے گا مجبور(۲) و بیکس لوگوں کی خریدو فروخت کی جائے گی حالانکہ رسول اکرم (ص) نے اس بات سے منع فرمایا ہے۔

(۴۶۹)

میرے بارے میں دو طرح کے لوگ ہلاک ہوجائیں گے۔حدسے آگے بڑھ جانے والا دوست اورغلط بیانی اور افتر ا پردازی کرنے والا دشمن۔

سیدرضی : یہ ارشاد مثل اس کالام سابق کے ہے

(۱)شیخ محمد عبدہ کاخیال ہے کہ یہ سرکار دو عالم (ص) کے کردار کے طرف اشارہ ہے کہ جب آپ کا اقتدار قائم ہوگیا تو آپنے تمام لوگوں کو حق کے راستہ پر چلانا شروع کیا اوراس کا نتیجہ یہ ہوا کہ اسلام نے اپنا سینہ ٹیک دیا اوراسے استقرار و استقلال حاصل ہوگیا۔

(۲)یہاں مجبور و بیکس سے مراد وہ افراد ہیں جن کو خریدو فروخت پر مجبور کردیا جائے کہ اسلام نے اس طرح کے معاملہ کو غلط قراردیا ہے اور اس بیع و شراء کو غیر قانونی قرار دیا ہے لیکن اگرانسان کو معاملہ پر مجبورنہ کیا اور وہ حالات سے مجبور ہو کر معاملہ کرنے پر تیار ہوجائے توقف ہی اعتبار سے اس میں کوئی حرج نہیں ہے کہ اس میں انسان کی رضا مندی شامل ہے چاہے وہ رضا مندی حالات کی مجبوری ہی سے پیدا ہوئی ہو۔

۷۸۲

هَلَكَ فِيَّ رَجُلَانِ مُحِبٌّ غَالٍ ومُبْغِضٌ قَالٍ

۴۷۰ - وسُئِلَ عَنِ التَّوْحِيدِ والْعَدْلِ فَقَالَعليه‌السلام

التَّوْحِيدُ أَلَّا تَتَوَهَّمَه والْعَدْلُ أَلَّا تَتَّهِمَه

۴۷۱ - وقالعليه‌السلام : لَا خَيْرَ فِي الصَّمْتِ عَنِ الْحُكْمِ كَمَا أَنَّه لَا خَيْرَ فِي الْقَوْلِ بِالْجَهْلِ.

۴۷۲ - وقَالَعليه‌السلام فِي دُعَاءٍ اسْتَسْقَى بِه:اللَّهُمَّ اسْقِنَا ذُلُلَ السَّحَابِ دُونَ صِعَابِهَا.

قال الرضي - وهذا من الكلام العجيب الفصاحة - وذلك أنهعليه‌السلام شبه السحاب ذوات الرعود والبوارق - والرياح والصواعق - بالإبل الصعاب التي تقمص برحالها وتقص بركبانها - وشبه السحاب خالية من تلك الروائع - بالإبل الذلل التي تحتلب طيعة وتقتعد مسمحة

'' میرے بارے میں دو طرح کے لوگ ہلاک ہوگئے ۔ غلو کرنے والا دوست اور عناد رکھنے والا دشمن۔

(۴۷۰)

آپ سے توحید اور عدالت کے مفہوم کے بارے میں سوال کیا گیا تو فرمایا کہ توحید یہ ہے کہ اس کی وہمی تصویر نہ بنائی جائے اور عدالت یہ ہے کہ اس کے حکیمانہ افعال کو متہم نہ کیا جائے ۔

(۴۷۱)

حکمت کی بات سے خاموشی اختیار کرنا کوئی خوبی نہیں جس طرح جہالت کے ساتھ بات کرنے میں کوئی بھلائی نہیں۔

(۴۷۲)

بارش کے سلسلہ میں دعاکرتے ہوئے فرمایا ''خدایا ہمیں فرمانبردار بادلوں سے سیراب کرنا نہ کہ دشوار گذار بروں سے۔

سید رضی : یہ انتہائی عجیب و غریب فصیح کلام ہے جس میں حضرت نے گرج ' چمک اورآندھیوں سے بھرے ہوئے بادلوں کو سر کش اونٹوں سے تشبیہ دی ہے جو پیر پٹکتے رہتے ہیں اور سواروں کو پٹک دیتے ہیں اور اسی طرح ان تام خطرات سے خالی بادلوں کوف رمانبردار اونٹوں سے تشبیہ دی ہے جو دوہنے میں مطیع اورس واری میں فرمانبردار ہوں۔

۷۸۳

۴۷۳ - وقِيلَ لَهعليه‌السلام لَوْ غَيَّرْتَ شَيْبَكَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ فَقَالَعليه‌السلام

الْخِضَابُ زِينَةٌ ونَحْنُ قَوْمٌ فِي مُصِيبَةٍ! (يُرِيدُ وَفَاةَ رَسُولِ اللَّهصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ).

۴۷۴ - وقَالَعليه‌السلام : مَا الْمُجَاهِدُ الشَّهِيدُ فِي سَبِيلِ اللَّه بِأَعْظَمَ أَجْراً - مِمَّنْ قَدَرَ فَعَفَّ - لَكَادَ الْعَفِيفُ أَنْ يَكُونَ مَلَكاً مِنَ الْمَلَائِكَةِ.

(۴۷۳)

آپ سے عرض کیا گیا کہ اگر آپ اپنے سفید بالوں کا رنگبدل دیتے تو زیادہ اچھا ہوتا؟ فرمایا کہ خضاب ایک زینت ہے لیکن ہم لوگ حالات مصیبت(۱) میں ہیں (کہ سرکار دو عالم (ص) کا انتقال ہوگیا ہے )

(۴۷۴)

راہ خدا میں جہاد کرکے شہید ہوجانے والا اس سے زیادہ اجرکا حقدار نہیں ہوتا ہے ۔ جتنا اجر اس کا ہے جو اختیارات کے باوجود عفت(۲) سے کام لے کہ عفیف و پاکدامن انسان قریب ہے کہ ملائکہ آسمان میں شمار ہو جائے۔

(۱)اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ خضاب بھی سرکار دو عالم (ص) کی سنت کا ایک حصہ تھا اور آپ اسے استعمال فرمایا کرتے تھے چنانچہ ایک مرتبہ حضرت نے سرکار (ص) سے عرض کی کہ یارسول اللہ ! اجازت ہے کہ میں بھی آپ کے اتباع میں خضاب استعمال کروں۔تو فرمایا نہیں اس وقت کا انتظار کرو جب تمہارے محاسن تمہارے سرکے خونس ے رنگین ہوں گے اورتم سجدہ ٔ پروردگار میں ہوگے ۔

یہ سن کر آپ نے عرض کی کہ یارسول اللہ اس حادثہ میں میرادین تو سلامت رہے گا؟ فرمایا بیشک! جس کے بعد آپ مستقل اس وقت کا انتظارکرنے لگے اور اپنے کو راہ خدامیں قربان کرنے کی تیاری میںمصروف ہوگئے ۔

(۲)یہ بات طے شدہ ہے کہ راہ خدا میں قربانی ایک بہت بڑا کارنامہ ہے اور سکار دو عالم (ص)نے بھی اس شہادت کو تمام نیکیوں کے لئے سر فہرست قراردیا ہے لیکن عفت ایک ایسا عظیم خزانہ ہے جس کی قدر و قیمت کا اندازہ کرنا ہرایک کے بس کا کام نہیں ہے ۔خصوصیت کے ساتھ دور حاضرمیں جب کہ عفت کا تصور ہی ختم ہو گیا ہے اور دامان کردار کے داغوں ہی کو سبب زینت تصورکرلیا گیا ہے ورنہ عفت کے بغیر انسانیت کا کوئی مفہوم نہیں ہے اوروہ انسان 'انسان کہے جانے کے قابل نہیں ہے جس میں عفت کردار نہ پای جاتی ہو۔

عفیف الحیوة انسان ملائکہ میں شمار کئے جانے کے قابل اسی لئے ہے کہ عفت کردارملائکہ کا ایک امتیازی کمال ہے اور ان کے یہاں تردامنی کا کوئی امکان نہیں ہے لیکن اس کے بعد بھی اگر بشراس کردارکو پیدا کرلے تو اس کا مرتبہ ملائکہ سے افضل ہو سکتا ہے۔اس لئے کہ ملائکہ کی عفت قہری ہے اور اس کا راز ان جذبات اورخواہشات کانہ ہونا ہے جو انسان کو خلاف عفت زندگی پرآمادہ کرتے ہیں اورانسان ان جذبات وخواہشات سے معمور ہے لہٰذا وہ اگر عفت کردار اختیار کرلے تو اس کا مرتبہ یقینا ملائکہ سے بلند تر ہو سکتا ہے۔

۷۸۴

۴۷۵ - وقَالَعليه‌السلام : الْقَنَاعَةُ مَالٌ لَا يَنْفَدُ.

قال الرضي وقد روى بعضهم هذا الكلام لرسول اللهصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم .

۴۷۶ - وقَالَعليه‌السلام لِزِيَادِ ابْنِ أَبِيه - وقَدِ اسْتَخْلَفَه لِعَبْدِ اللَّه بْنِ الْعَبَّاسِ عَلَى فَارِسَ وأَعْمَالِهَا - فِي كَلَامٍ طَوِيلٍ كَانَ بَيْنَهُمَا نَهَاه فِيه عَنْ تَقَدُّمِ الْخَرَاجِ -. اسْتَعْمِلِ الْعَدْلَ واحْذَرِ الْعَسْفَ والْحَيْفَ - فَإِنَّ الْعَسْفَ يَعُودُ بِالْجَلَاءِ والْحَيْفَ يَدْعُو إِلَى السَّيْفِ.

۴۷۷ - وقَالَعليه‌السلام : أَشَدُّ الذُّنُوبِ مَا اسْتَخَفَّ بِهَا صَاحِبُه.

۴۷۸ - وقَالَعليه‌السلام : مَا أَخَذَ اللَّه عَلَى أَهْلِ الْجَهْلِ أَنْ يَتَعَلَّمُوا - حَتَّى أَخَذَ عَلَى أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يُعَلِّمُوا.

(۴۷۵)

قناعت وہ مال ہے جو کبھی ختم ہونے والا نہیں ہے۔

سید رضی : بعض حضرات نے اس کلام کو رسول اکرم (ص) کے نام سے نقل کیا ہے ۔

(۴۷۶)

جب عبداللہ عباس نے زیاد بن ابیہ کو فارس اور اس کے اطراف پر قائم مقام بنادیا تو ایک مرتبہ پیشگی خراج وصول کرنے سے روکتے ہوئے زیاد سے فرمایاکہ خبردار۔عدل کو استعمال کرو اور بیجا دبائو اور ظلم سے ہوشیار رہو کہ دبائو عوام کو غریب الوطنی پرآمادہ کردے گا اور ظلم تلواراٹھانے پر مجبور کردے گا۔

(۴۷۷)

سخت ترین گناہ وہ ہے جسے انسان ہلکا تصور کرلے۔

(۴۷۸)

پروردگار نے جاہلوں سے علم حاصل کرنے کا عہدلینے سے پہلے علماء سے تعلیم دینے کاعہد لیا ہے ۔

۷۸۵

۴۷۹ - وقَالَعليه‌السلام : شَرُّ الإِخْوَانِ مَنْ تُكُلِّفَ لَه.

قال الرضي لأن التكليف مستلزم للمشقة وهو شر لازم عن الأخ المتكلف له فهو شر الإخوان.

۴۸۰ - وقَالَعليه‌السلام : إِذَا احْتَشَمَ الْمُؤْمِنُ أَخَاه فَقَدْ فَارَقَه.

قال الرضي يقال حشمه وأحشمه إذا أغضبه وقيل أخجله أو احتشمه طلب ذلك له وهو مظنة مفارقته.

وهذا حين انتهاء الغاية بنا إلى قطع المختار من كلام أمير المؤمنينعليه‌السلام ، حامدين للَّه سبحانه على ما منّ به من توفيقنا لضم ما انتشر من أطرافه، وتقريب ما بعد من أقطاره. وتقرر العزم كما شرطنا أولا على تفضيل أوراق من البياض في آخر كل باب من الأبواب، ليكون لاقتناص الشارد، واستلحاق الوارد، وما عسى أن يظهر لنا بعد الغموض

(۴۷۹)

بدترین بھائی وہ ہے جس کے لئے زحمت اٹھانی پڑے۔

سید رضی : یہ اس طرح کہ تکلیف سے مشقت پیدا ہوتی ہے اور یہ وہ شر ہے جو اس بھائی کے لئے بہر حال لازم ہے جس کے لئے زحمت برداشت کرنا پڑے ۔

(۴۸۰)

اگر مومن اپنے بھائی سے احتشام کرے تو سمجھو کہ اس سے جدا ہوگیا۔

سید رضی :حشمہ۔احشمہ:اس وقت استعمال ہوتا ہے جب یہ کہنا ہوتا ہے کہ اسے غضب ناک کردیا یا بقولے شرمندہ کردیا۔اس طرح احتشمہ کے معنی ہوں گے۔ اس سے غضب یا شرمندگی کا تقاضا کیا۔ظاہر ہے کہ ایسے حالات میں جدائی لازمی ہے۔

یہ ہمارے عمل کی آخری منزل ہے جس کا مقصد امیر المومنین کے منتخب کلام کاجمع کرنا تھا اورخدا کا شکرہے کہ اس نے ہم پر یہ احسان کیا کہ ہمیں آپ کے منتشر کلمات کو جمع کرنے اور دور دست ارشادات کو قریب کرنے کی توفیق عنایت فرمائی اورہمارا روز اول سے یہ عزم رہا ہے کہ ہر باب کے آخرمیں کچھ سادہ اوراق چھوڑدیں تاکہ جو کلمات اس وقت ہاتھ نہیں لگے انہیں بھی گرفت میں لا سکیں اور جونئے ارشادات مل جائیں انہیں ملحق کر سکیں ۔شائد کہ کوئی چیز نگاہوں سے اوجھل

۷۸۶

ويقع إلينا بعد الشذوذ، وما توفيقنا إلا باللَّه: عليه توكلنا، وهو حسبنا ونعم الوكيل.

وذلك في رجب سنة أربع مائة من الهجرة، وصلى اللَّه على سيدنا محمد خاتم الرسل، والهادي إلى خير السبل، وآله الطاهرين، وأصحابه نجوم اليقين.

تم - والحمد لله -

نهج البلاغة

من كلام أمير المؤمنينعليه‌السلام

ہونے کے بعد ظہورپذیر ہو جائے اور ہاتھ سے نکل جانے کے بعد ہاتھ آجائے۔

ہماری توفیق صرف پروردگار سے وابستہ ہے اوراسی پر ہمارابھروسہ ہے۔وہی ہمارے لئے کافی ہے اوروہی ہماراکارساز ہے۔اور یہ کتاب۴۰۰ ھ میں اختتام کو پہنچی ہے۔اللہ ہمارے سردار حضرت خاتم المرسلین اورہادی الی خیرالسبل اور ان کی اولاد طاہرین اوران اصحاب پر رحمت نازل کرے جوآسمان یقین کے نجوم ہدایت ہیں۔

وآخر دعوانا ان الحمد للہ رب العلمین

۷۸۷

فہرست

امیر المومنین کے منتخب خطبات ۴

اور احکام کا سلسلہ کلام ۴

(۱) ۴

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۴

(جس میں آسمان کی خلقت کی ابتدا اور خلقت آدم ۔ کے تذکرہ کے ساتھ حج بیت اللہ کی عظمت کا بھی ذکر کیا گیاہے) ۴

تخلیق جناب آدم کی کیفیت ۱۰

انبیاء کرام کا انتخاب ۱۲

بعثت رسول اکرم (ص) ۱۳

قرآن اور احکام شرعیہ ۱۴

ذکر حج بیت اللہ ۱۵

(۲) ۱۶

صفیں سے واپسی پرآپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۱۶

جس میں بعثت پیغمبر(ص) کے وقت لوگوں کے حالات' آل رسول (ص) کے اوصاف اور دوسرے افراد کے کیفیات کاذکر کیا گیا ہے۔ ۱۶

آل رسول اکرم (ص) ۱۸

ایک دوسری قوم ۱۸

(۳) ۱۹

آپ کے ایک خطبہ کا حصہ ۱۹

جسے شقشقیہ کے نام سے یاد کیا جاتا ہے ۱۹

۷۸۸

(۴) ۲۴

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۲۴

جوفصیح ترین کلمات میں شمار ہوتا ہے اور جس میں لوگوں کو نصیحت کی گئی ہے اور انہیں گمراہی سے ہدایت کے راستہ پرلایا گیا ہے۔(طلحہ و زبیر کی بغاوت اورقتل عثمان کے پس منظر میں فرمایا) ۲۴

(۵) ۲۵

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۲۵

جو آپ کے وفات پیغمبراسلام(ص) کے موقع پر ارشاد فرمایا تھا جب عباس اورابو سفیان نے آپ سے بیعت لینے کا مطالبہ کیا تھا۔ ۲۵

(۶) ۲۶

حضرت کا ارشاد گرامی ۲۶

جب آپ کو مشورہ دیا گیا کہ طلحہ و زبیر کا پیچھا نہ کریں اور ان سے جنگ کا بندو بست نہ کریں ۲۶

(۷) ۲۷

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۲۷

جس میں شیطان کے پیروکاروں کی مذمت کی گئی ہے ۲۷

(۸) ۲۸

آپ کا ارشاد گرامی ۲۸

زبیر کے بارے میں ۲۸

جب ایسے حالات پیدا ہوگئے اور اسے دوبارہ بیعت کے دائرہ میں داخل ہونا پڑے گا جس سے نکل گیا ہے ۲۸

(۹) ۲۸

آپ کے کلام کا ایک حصہ ۲۸

جس میں اپنے اوربعض مخالفین کے اوصاف کا تذکرہ فرمایا ہے اور شاید اس سے مراد اہل جمل ہیں۔ ۲۸

۷۸۹

(۱۰) ۲۹

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۲۹

جس کا مقصد شیطان ہے یا شیطان صفت کوئی گروہ ۲۹

(۱۱) ۲۹

آپ کا ارشاد گرامی ۲۹

اپنے فرزند محمد بن الخفیہ سے ۲۹

( میدان جمل میں علم لشکر دیتے ہوئے) ۲۹

(۱۲) ۳۰

آپ کا ارشاد گرامی ۳۰

(۱۳) ۳۱

آپ کا ارشاد گرامی ۳۱

جس میں جنگ جمل کے بعد اہل بصرہ کی مذمت فرمائی ہے ۳۱

(۱۴) ۳۲

آپ کا ارشاد گرامی ۳۲

(ایسے ہی ایک موقع پر) ۳۲

(۱۵) ۳۳

آپ کے کلام کا ایک حصہ ۳۳

اس موضوع سے متعلق کہ آپ نے عثمان کی جاگیروں کو مسلمانوں کو واپس دے دیا ۳۳

۷۹۰

(۱۶) ۳۳

آپ کے کلام کا ایک حصہ ۳۳

(اس وقت جب آپ کی مدینہ میں بیعت کی گئی اور آپ نے لوگوں کو بیعت کے مستقبل سے آگاہ کرتے ہوئے ان کی قسمیں بیان فرمائی) ۳۳

اسی خطبہ کا ایک حصہ جس میں لوگوں کو تین حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے ۳۵

(۱۷) ۳۷

(ان نا اہلوں کے بارے میں جوصلاحیت کے بغیر فیصلہ کا کام شروع کر دیتے ہیں اور اسی ذیل میں دوبد ترین اقسام مخلوقات کا ذکربھی ہے) ۳۷

(۱۸) ۳۹

آپ کا ارشاد گرامی ۳۹

(علماء کے درمیان اختلاف فتویٰ کے بارے میں اور اسی میں اہل رائے کی مذمت اور قرآن کی مرجعت کا ذکر کیا گیا ہے) ۳۹

مذمت اہل رائے: ۴۰

(۱۹) ۴۱

آپ کا ارشاد گرامی ۴۱

جسے اس وقت فرمایا جب منبر کوفہ پر خطبہ دے رہے تھے اوراشعث بن قیس نے ٹوک دیا کہ یہ بیان آپ خود اپنے خلاف دے رہے ہیں۔ آپ نے پہلے نگاہوں کونیچا کرکے سکوت فرمایا اور پھرپر جلال انداز سے فرمایا: ۴۱

(۲۰) ۴۲

آپ کا ارشاد گرامی ۴۲

جس میں غفلت سے بیدار کیا گیا ہے اور خدا کی طرف دوڑ کرآنے کی دعوت دی گئی ہے ۴۲

(۲۱) ۴۲

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۴۲

۷۹۱

(۲۲) ۴۳

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۴۳

جب آپ کو خبر دی گئی کہ کچھ لوگوں نے آپ کی بیعت توڑدی ہے ۴۳

(۲۳) ۴۵

آپ کے ایک خطبہ کا ایک حصہ ۴۵

یہ خطبہ فقراء کی تہذیب اور ثروت مندوں کی شفقت پر مشتمل ہے ۴۵

(۲۴) ۴۸

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۴۸

جس میں اطاعت خداکی دعوت دی گئی ہے ۴۸

(۲۵) ۴۸

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۴۸

جب آپ کو مسلسل(۱) خبردی گئی کہ معاویہ کے ساتھیوں نے شہروں پر قبضہ کرلیا ہے اور آپ کے دو عامل یمن عبید اللہ بن عباس اورسعید بن نمران بسر بن ابی ارطاة کے مظالم سے پریشان ہو کرآپ کی خدمت میں آگئے۔ ۴۸

(۲۶) ۵۱

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۵۱

(جس میں بعثت سے پہلے عرب کی حالت کا ذکر کیا گیا ہے اور پھر اپنی بیعت سے پہلے کیے حالات کا تذکرہ کیا گیا ہے) ۵۱

(بیعت کے ہنگام) ۵۱

(۲۷) ۵۲

(جو اس وقت ارشد فرمایا جب آپ کو خبر ملی کہ ۵۲

معاویہ(۱) کے لشکرنے انبار پر حملہ کردیا ہے ۔اس خطبہ میں جہاد کی فضیلت کا ذکر کرکے لوگوں کو جنگ پر آمادہ کیا گیا ہے اوراپنی جنگی مہارت کا تذکرہ کرکے نا فرمانی کی ذمہ داری لشکر والوں پر ڈالی گئی ہے) ۵۲

۷۹۲

(۲۸) ۵۶

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۵۶

(جو اس خطبہ کی ایک فصل کی حیثیت رکھتا ہے جس کاآغاز'' الحمد للہ غیر مقنوط من رحمة '' سے ہوا ہے اور اس میں گیارہ تنبیہات ہیں) ۵۶

(۲۹) ۵۹

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۵۹

جب تحکیم کے بعد معاویہ(۱) کے سپاہی ضحاک بن قیس نے حجاج کے قابلہ پر حملہ کردیا اور حضرت کواس کی خبر دی گئی تو آپ نے لوگوں کو جہاد پر آمادہ کرنے کے لئے یہ خطبہ ارشاد فرمایا: ۵۹

(۳۰) ۶۰

آپ کا ارشاد گرامی ۶۰

قتل عثمان کی حقیقت کے بارے میں ۶۰

(۳۱) ۶۱

آپ کا ارشاد گرامی ۶۱

جب آپ نے عبداللہ بن عباس کو زبیر کے پاس بھیجا کہ اسے جنگ سے پہلے اطاعت امام کی طرف واپس لے آئیں۔ ۶۱

(۳۲) ۶۲

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۶۲

جس میں زمانہ کے ظلم کاتذکرہ ہے اورلوگوں کی پانچ قسموں کو بیان کیا گیا ہے اور اس کے بعد زہد کی دعوت دی گئی ہے۔ ۶۲

(پانچویں قسم) ۶۳

(۳۲) ۶۴

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۶۴

(اہل بصرہ سے جہاد کے لئے نکلتے وقت جس میں آپ نے رسولوں کی بعثت کی حکمت اورپھر اپنی فضیلت اورخوارج کی رذیلت کاذکر کیا ہے) ۶۴

۷۹۳

(۳۴) ۶۶

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۶۶

(جس میں خوارج کےقصہ کےبعد لوگوں کو اہل شام سےجہادکےلئےآمادہ کیاگیا ہےاور انکے حالات پرافسوس کا اظہار کرتےہوئےانہیں نصیحت کی گئی ہے) ۶۶

(۳۵) ۶۹

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۶۹

(جب تحکیم کے بعد اس کے نتیجہ کی اطلاع دی گئی تو آپ نے حمدو ثنائے الٰہی کے بعد اس بلا کا سبب بیان فرمایا) ۶۹

(۳۶) ۷۰

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۷۰

(اہل نہروان کو انجام کارسے ڈرانےکے سلسلہ میں) ۷۰

(۳۷) ۷۱

آپ کا ارشاد گرامی(جو بمنزلہ' خطبہ ہے اور اس میں نہر وان کے واقعہ کےبعدآپ نےاپنے فضائل اورکارناموں کا تذکرہ کیا ہے) ۷۱

(۳۹) ۷۲

(۳۸) ۷۲

آپ کا ارشاد گرامی ۷۲

(جس میں شبہ کی وجہ تسمیہ بیان کی گئی ہے اور لوگوں کے حالات کا ذکر کیا گیا ہے) ۷۲

(۳۹) ۷۲

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۷۲

(جو معاویہ کے سردار لشکر نعمان بن(۱) بشیرکے عین التمر پرحملہ کے وقت ارشاد فرمایا اور لوگوں کو اپنی نصرت پرآمادہ کیا ) ۷۲

۷۹۴

(۴۰) ۷۴

آپ کا ارشاد گرامی ۷۴

(خوارج کے بارے میں ان کا یہ مقولہ سن کر کہ'' حکم اللہ کے علاوہ کسی کے لئے نہیں ہے) ۷۴

(۴۱) ۷۵

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۷۵

(جس میں غداری سے روکا گیا ہے اور اس کے نتائج سے ڈرایا گیا ہے) ۷۵

(۴۲) ۷۶

آپ کا ارشاد گرامی ۷۶

(جس میں اتباع خواہشات اور طول امل سے ڈرایا گیا ہے) ۷۶

(۴۳) ۷۷

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۷۷

(جب جریربن عبداللہ البجلی کو معاویہ کے پاس بھیجنے اور معاویہ کے انکار بیعت کے بعد اصحاب کو اہل شام سے جنگ پرآمادہ کرنا چاہا ) ۷۷

(۴۴) ۷۸

حضرت کا ارشاد گرامی ۷۸

(اس موقع پر جب مصقلہ(۱) بن ہیرہ شیبانی نے آپ کے عامل سبے بنی ناجیہ کے اسیرکو خرید کر آزاد کردیا اور جب حضرت نے اس سے قیمت کامطالبہ کیا تو بد دیانتی کرتے ہوئے شام کی طرف فرار کر گیا) ۷۸

(۴۵) ۷۹

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۷۹

(یہ عید الفطر کے موقع پرآپ کے طویل خطبہ کا ایک جز ہے جس میں حمد خدا اور مذمت دنیا کا ذکر کیا گیا ہے) ۷۹

۷۹۵

(۴۶) ۷۹

آپ کا ارشاد گرامی ۷۹

(جب شام کی طرف جانے کا ارادہ فرمایا اور اس دعا کو رکاب میں پائوں رکھتے ہوئے درد زبان فرمایا) ۷۹

(۴۷) ۸۰

آپ کا ارشاد گرامی ۸۰

(کوفہ کے بارے میں ) ۸۰

(۴۸) ۸۱

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۸۱

(جو صفین کے لئے کوفہ سے نکلتے ہوئے مقام نخیلہ پر ارشاد فرمایا تھا) ۸۱

(۴۹) ۸۲

آپ کا ارشاد گرامی ۸۲

(جس میں پروردگار کے مختلف صفات اور اس کے علم کا تذکرہ کیا گیا ہے) ۸۲

(۵۰) ۸۳

آپ کا ارشاد گرامی ۸۳

(اس میں ان فتنوں کا تذکرہ ہے جو لوگوں کو تباہ کر دیتے ہیں اور ان کے اثرات کا بھی تذکرہ ہے) ۸۳

(۵۱) ۸۴

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۸۴

(جب معاویہ کے ساتھیوں نے آپ کے ساتھیوں کو ہٹا کر صفین کے قریب فرات پرغلبہ حاصل کرلیا اور پانی بند کردیا) ۸۴

(۵۲) ۸۴

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۸۴

(جس میں دنیا میں زہد کی ترغیب اور پیش پروردگاراس کے ثواب اور مخلوقات پر خالق کی نعمتوں کاتذکرہ کیا گیا ہے ) ۸۴

۷۹۶

(۵۳) ۸۶

(جس میں روز عید الضحیٰ کا تذکرہ ہے اورقربانی کے صفات کاذکر کیا گیا ہے) ۸۶

(۵۴) ۸۶

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۸۶

(جس میں آپ نے اپنی بیعت کا تذکرہ کیا ہے) ۸۶

(۵۵) ۸۷

آپ کا ارشاد گرامی ۸۷

(جب آپ کے اصحاب نے یہ اظہار کیا کہ اہل صفین سے جہاد کی اجازت میں تاخیر سے کام لے رہے ہیں) ۸۷

(۵۶) ۸۸

آپ کا ارشاد گرامی ۸۸

(جس میں اصحاب رسول (ص) کویاد کیا گیا ہے اس وقت جب صفین کے موقع پر آپنے لوگوں کو صلح کا حکم دیا تھا) ۸۸

(۵۷) ۸۹

آپ کا ارشاد گرامی ۸۹

(ایک قابل مذمت شخص کے بارے میں) ۸۹

(۵۸) ۹۰

آپ کا ارشاد گرامی ۹۰

(جس کا مخاطب ان خوارج کو بنایا گیا ہے جو تحکیم سے کنارہ کش ہوگئے اور '' لاحکم الا اللہ '' کا نعرہ لگانے لگے) ۹۰

(۵۹) ۹۱

آپ نے اس وقت ارشاد فرمایا ۹۱

جب آپ نے خوارج سے جنگ کا عزم کرلیا اور نہر وان کے پل کو پار کرلیا ۹۱

۷۹۷

(۶۰) ۹۲

آپ نے فرمایا ۹۲

(اس وقت جب خوارج کے قتل کے بعد لوگوں نے کہا کہ اب تو قوم کاخاتمہ ہوچکا ہے) ۹۲

(۶۱) ۹۲

آپ نے فرمایا ۹۲

(۶۲) ۹۲

آپ کا ارشاد گرامی ۹۲

(جب آپ کو اچانک قتل سے ڈرایا گیا ) ۹۲

(۶۳) ۹۳

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۹۳

(جس میں دنیا کے فتنوں سے ڈرایا گیا ہے) ۹۳

(۶۴) ۹۳

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۹۳

(نیک اعمال کی طرف سبقت کے بارے میں ) ۹۳

(۶۵) ۹۵

(جس میں علم الٰہی کے لطیف ترین مباحث کی طرف اشارہ کیا گیا ہے) ۹۵

(۶۶) ۹۷

آپ کا ارشاد گرامی ۹۷

(تعلیم جنگ کے بارے میں ) ۹۷

۷۹۸

(۶۷) ۹۸

آپ کا ارشاد گرامی ۹۸

جب رسول اکرم (ص)کے بعد سقیفہ بنی ساعدہ(۱) کی خبریں پہنچیں اور آپ نے پوچھا کہ انصار نے کیا احتجاج کیا تو لوگوں نے بتایا کہ وہ یہ کہہ رہے تھے کہ ایک امیر ہمارا ہوگا اور ایک تمہارا۔تو آپ نے فرمایا:۔ ۹۸

(۶۸) ۹۹

آپ کا ارشاد گرامی ۹۹

(جب آپ نے محمدبن ابی بکر کو مصر کی ذمہ داری حوالہ کی اور انہیں قتل کردیا گیا) ۹۹

(۶۹) ۱۰۰

آپ کا ارشاد گرامی ۱۰۰

(اپنے اصحاب کو سر زنش کرتے ہوئے) ۱۰۰

(۷۰) ۱۰۱

آپ کا ارشاد گرامی ۱۰۱

(اس سحرکے ہنگام جب آپکےسر اقدس پر ضربت لگائی گئی) ۱۰۱

(۷۱) ۱۰۱

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۱۰۱

(اہل عراق کی مذمت کے بارے میں) ۱۰۱

(۷۲) ۱۰۲

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۱۰۲

(جس میں لوگوں کو صلوات کی تعلیم دی گئی ہے اور صفات خدا و رسول (ص) کا ذکر کیا گیا ہے ) ۱۰۲

(۷۳) ۱۰۵

(جو مروان بن الحکم سے بصرہ میں فرمایا) ۱۰۵

۷۹۹

(۷۴) ۱۰۵

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۱۰۵

(جب لوگوں نے عثمان کی بیعت کرنے کا ارادہ کیا) ۱۰۵

(۷۵) ۱۰۶

آپ کا ارشاد گرامی ۱۰۶

(جب آپ کو خبر ملی کہ بنی امیہ آپ پر خون عثمان کا الزام لگا رہے ہیں) ۱۰۶

(۷۶) ۱۰۷

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۱۰۷

(جس میں عمل صالح پرآمادہ کیا گیا ہے) ۱۰۷

(۷۷) ۱۰۸

آپ کا ارشاد گرامی ۱۰۸

(جب سعید بن العاص نے آپ کو آپ کے حق سے محروم کردیا) ۱۰۸

(۷۸) ۱۰۸

آپ کی دعا ۱۰۸

(جسے برابر تکرار فرمایا کرتے تھے) ۱۰۸

(۷۹) ۱۰۹

آپ کا ارشاد گرامی ۱۰۹

(جب جنگ خوارج کے لئے نکلتے وقت بعض اصحاب نے کہا کہ امیر المومنین اس سفر کے لئے کوئی دوسرا وقت اختیار فرمائیں۔اس وقت کامیابی کے امکانات نہیں ہیں کہ علم نجوم کے حسابات سے یہی اندازہ ہوتا ہے) ۱۰۹

۸۰۰

(۸۰) ۱۱۰

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۱۱۰

(جنگ جمل سے فراغت کے بعد عورتوں کی مذمت کے بارے میں) ۱۱۰

(۸۱) ۱۱۱

آپ کا ارشاد گرامی ۱۱۱

(زہد کے بارے میں) ۱۱۱

(۸۲) ۱۱۲

آپ کا ارشاد گرامی ۱۱۲

(دنیا کے صفات کے بارے میں ) ۱۱۲

(۸۳) ۱۱۳

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۱۱۳

اس خطبہ میں پروردگارکے صفات 'تقویٰ کی نصیحت ' دنیا سے بیزاری کاسبق قیامت کےحالات لوگوں کی بے رخی پر تنبیہ اورپھر یادخدا دلانے میں اپنی فضیلت کا ذکر کیا گیا ہے۔ ۱۱۳

(۸۴) ۱۲۶

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۱۲۶

(جس میں عمرو عاص کاذکر کیا گیا ہے) ۱۲۶

(۸۵) ۱۲۷

(جس میں پروردگار کے آٹھ صفات کاتذکرہ کیا گیا ہے) ۱۲۷

(۸۶) ۱۲۸

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۱۲۸

(جس میں صفات خالق '' جل جلالہ'' کاذکر کیا گیا ہے اور پھر لوگوں کو تقویٰ کی نصیحت کی گئی ہے) ۱۲۸

۸۰۱

موعظہ ۱۲۸

(۸۷) ۱۳۱

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۱۳۱

(جس میں متقین اورفاسقین کے صفات کاتذکرہ کیا گیا ہے اور لوگوں کوتنبیہ کی گئی ہے ) ۱۳۱

(۸۸) ۱۳۵

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۱۳۵

(جس میں لوگوں کی ہلاکت کے اسباب بیان کئے گئے ہیں) ۱۳۵

(۸۹) ۱۳۶

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۱۳۶

(رسول اکرم (ص) اور تبلیغ امام کے بارے میں) ۱۳۶

(۹۰) ۱۳۷

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۱۳۷

(جس میں معبود کے قدم اور اس کی مخلوقات کی عظمت کا تذکرہ کرتے ہوئے موعظہ پر اختتام کیا گیا ہے) ۱۳۷

(۹۱) ۱۳۹

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۱۳۹

(اس خطبہ کو خطبہ اشباح کہا جاتا ہے جسے آپ کے جلیل ترین خطبات میں شمار کیا گیا ہے ) ۱۳۹

قرآن مجید میں صفات پروردگار ۱۴۱

(ایک دوسرا حصہ ) ۱۴۴

(کچھ آسمان کے بارے میں) ۱۴۵

(اوصاف ملائکہ کا حصہ) ۱۴۶

زمین اور اس کے پانی پر فرش ہونے کی تفصیلات ۱۵۱

۸۰۲

دعائ ۱۵۸

(۹۲) ۱۵۸

آپ کا ارشاد گرامی(جب لوگوں نے قتل عثمان کے بعد آپ کی بیعت کا اراہ کیا) ۱۵۸

(۹۳) ۱۵۹

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۱۵۹

(جس میں آپ نے اپنے علم و فضل سے آگاہ کرتے ہوئے بنی امیہ کے فتنہ کی طرف متوجہ کیا ہے ) ۱۵۹

(۹۴) ۱۶۲

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۱۶۲

(جس میں پروردگار کے اوصاف ۔رسول اکرم (ص) اور اہل بیت اطہار کے فضائل اور موعظہ حسنہ کا ذکر کیا گیا ہے) ۱۶۲

(انبیاء کرام ) ۱۶۲

رسول اکرم (ص) ۱۶۳

(موعظہ) ۱۶۳

(۹۵) ۱۶۴

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۱۶۴

(جس میں رسول اکرم (ص) کے فضائل و مناقب کا تذکرہ کیا گیا ہے ) ۱۶۴

(۹۶) ۱۶۴

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۱۶۴

(حضرت رب العالمین اور رسول اکرم (ص) کے صفات کے بارے میں ) ۱۶۴

(۹۷) ۱۶۵

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۱۶۵

(جس میں اپنے اصحاب اور اصحاب رسول اکرم (ص) کا موازنہ کیا گیا ہے) ۱۶۵

۸۰۳

(اصحاب رسول اکرم (ص)) ۱۶۸

(۹۸) ۱۶۹

آپ کا ارشاد گرامی ۱۶۹

(جس میں بنی امیہ کے مظالم کی طرف اشارہ کیا گیا ہے ) ۱۶۹

(۹۹) ۱۷۰

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۱۷۰

(جس میں دنیا سے کنارہ کشی کی دعوت دی گئی ہے) ۱۷۰

(۱۰۰) ۱۷۲

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۱۷۲

(رسول اکرم (ص) اور آپ کے اہل بیت کے بارے میں) ۱۷۲

(۱۰۱) ۱۷۳

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۱۷۳

(جو ان خطبوں میں ہے جن میں حوادث زمانہ کاذکر کیا گیا ہے ) ۱۷۳

(۱۰۲) ۱۷۵

(آپ کے خطبہ کا ایک حصہ) ۱۷۵

(جس میں قیامت اور اس میں لوگوں کے حالات کا ذکر کیا گیا ہے ) ۱۷۵

(اس خطبہ کا ایک حصہ) ۱۷۵

(۱۰۳) ۱۷۶

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۱۷۶

(زہد کے بارے میں ) ۱۷۶

(صفت عالم) ۱۷۷

۸۰۴

(آخر زمانہ) ۱۷۷

(۱۰۴) ۱۷۸

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۱۷۸

(۱۰۵) ۱۸۰

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۱۸۰

(جس میں رسول اکرم (ص) کے اوصاف ۔بنی امیہ کی تہدیداور لوگوں کی نصیحت کاتذکرہ کیا گیا ہے ) ۱۸۰

(رسول اکرم (ص)) ۱۸۰

(بنو امیہ ) ۱۸۰

(موعظہ) ۱۸۱

(۱۰۶) ۱۸۳

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۱۸۳

( جس میں اسلام کی فضیلت اور رسول اسلام (ص) کاتذکرہ کرتے ہوئے اصحاب کی ملامت کی گئی ہے) ۱۸۳

(رسول اکرم (ص)) ۱۸۴

اپنے اصحاب سے خطاب فرماتے ہوئے ۱۸۵

(۱۰۷) ۱۸۶

(۱۰۷) ۱۸۶

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۱۸۶

(صفین کی جنگ کے دوران) ۱۸۶

(۱۰۸) ۱۸۶

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۱۸۶

(جس میں ملاحم اور حوادث و فتن کاذکر کیا گیا ہے) ۱۸۶

۸۰۵

(رسول اکرم (ص)) ۱۸۷

فتنہ بنی امیہ ۱۸۷

(۱۰۹) ۱۹۰

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۱۹۰

(قدرت خدا عظمت الٰہی اور روز محشر کے بارے میں) ۱۹۰

ملائکہ مقربین ۱۹۱

ذکر رسول اکرم (ص) ۱۹۶

اہل بیت ۱۹۷

(۱۱۰) ۱۹۷

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۱۹۷

(ارکان اسلام کے بارے میں) ۱۹۷

قرآن کریم ۱۹۸

(۱۱۱) ۱۹۸

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۱۹۸

(مذمت دنیا کے بارے میں ) ۱۹۸

(۱۱۲) ۲۰۳

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۲۰۳

(جس میں ملک الموت ' ان کے قبض روح اورمخلوقات کے توصیف الٰہی سے عاجزی کا ذکرکیا گیا ہے) ۲۰۳

(۱۱۳) ۲۰۳

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۲۰۳

(مذمت دنیا میں ) ۲۰۳

۸۰۶

(۱۱۴) ۲۰۵

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۲۰۵

(جس میں لوگوں کی نصیحت کا سامان فراہم کیا گیا ہے) ۲۰۵

(۱۱۵) ۲۰۹

(آپ کے خطبہ کا ایک حصہ) ۲۰۹

(طلب بارش کے سلسلہ میں ) ۲۰۹

(۱۱۶) ۲۱۲

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۲۱۲

(جس میں اپنے اصحاب کو نصیحت فرمائی ہے) ۲۱۲

(۱۱۷) ۲۱۳

آپ کا ارشاد گرامی ۲۱۳

( جس میں جان و مال سے بخل کرنے والوں کی سرزنش کی گئی ہے ) ۲۱۳

(۱۱۸) ۲۱۴

آپ کا ارشاد گرامی ۲۱۴

(اپنے اصحاب میں نیک کردار افراد کے بارے میں ) ۲۱۴

(۱۱۹) ۲۱۴

آپ کا ارشاد گرامی ۲۱۴

(جب آپ نے لوگوں کو جمع کرکے جہاد کی تلقین کی اور لوگوں نے سکوت اختیار کرلیا تو فرمایا) ۲۱۴

(۱۲۰) ۲۱۶

آپ کا ارشادگرامی ۲۱۶

(جس میں اپنی فضیلت کاذکرکرتے ہوئے لوگوں کو نصیحت فرمائی ہے ) ۲۱۶

۸۰۷

(۱۲۱) ۲۱۷

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۲۱۷

جب لیلتہ الہریرکےبعد آپ کے اصحاب میں سے ایک شخص نے اٹھ کر کہا کہ آپ نے پہلے ہی حکم بنانے سے روکا اور پھراس کا حکم دے دیا توآخر ان دونوں میں سے کون سی بات صحیح تھی؟ تو آپ نے ہاتھ پر ہاتھ مار کر فرمایا! ۲۱۷

(۱۲۲) ۲۱۹

آپ کا ارشاد گرامی ۲۱۹

( جب آپ خوارج کے اس پڑائو کی طرف تشریف لے گئے جو تحکیم کے انکار پراڑا ہوا تھا۔اورفرمایا) ۲۱۹

(۱۲۳) ۲۲۱

آپ کا ارشاد گرامی ۲۲۱

(جو صفین کے میدان میں اپنے اصحاب سے فرمایا تھا) ۲۲۱

(۱۲۴) ۲۲۲

آپ کا ارشاد گرامی ۲۲۲

(اپنے اصحاب کو جنگ پرآمادہ کرتے ہوئے) ۲۲۲

(۱۲۵) ۲۲۴

(آپ کا ارشاد گرامی) ۲۲۴

(تحکیم کے بارے میں ۔حکمین کی داستان سننے کے بعد) ۲۲۴

(۱۲۶) ۲۲۵

آپ کا ارشاد گرامی ۲۲۵

(جب عطا یا کی برابری پر اعتراض کیا گیا) ۲۲۵

۸۰۸

(۱۲۷) ۲۲۶

آپ کا ارشاد گرامی ۲۲۶

(جس میں بعض احکام دین کے بیان کے ساتھ خوارج کے شبہات کا ازالہ اورحکمین کے توڑ کا فیصلہ بیان کیا گیا ہے) ۲۲۶

(۱۲۸) ۲۲۸

آپ کا ارشادگرامی ۲۲۸

(بصرہ کے حوادث کی خبر دیتے ہوئے ) ۲۲۸

(ترکوں کے بارے میں ) ۲۲۹

(۱۲۹) ۲۳۱

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۲۳۱

(ناپ تول کے بارے میں ) ۲۳۱

(۱۳۰) ۲۳۲

آپ کا ارشاد گرامی ۲۳۲

(جو آپ نے ابو ذر غفاری سے فرمایا جب انہیں ربذہ کی طرف شہر بدر کردیا گیا ) ۲۳۲

(۱۳۱) ۲۳۳

آپ کا ارشاد گرامی ۲۳۳

(جس میں اپنی حکومت طلبی کا سبب بیان فرمایا ہے اور امام بر حق کے اوصاف کا تذکرہ کیا ہے ) ۲۳۳

(۱۳۲) ۲۳۴

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۲۳۴

(جس میں لوگوں کو نصیحت فرمائی ہے اور زہد کی ترغیب دی ہے ) ۲۳۴

۸۰۹

(۱۳۳) ۲۳۶

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۲۳۶

(جس میں اللہ کی عظمت اور قرآن کی جلالت کا ذکر ہے اور پھر لوگوں کو نصیحت بھی کی گئی ہے ) ۲۳۶

(قرآن حکیم) ۲۳۷

(رسول اکرم (ص)) ۲۳۷

(دنیا) ۲۳۷

(موعظہ) ۲۳۷

(۱۳۴) ۲۳۸

آپ کا ارشاد گرامی ۲۳۸

(جب عمر نے روم کی جنگ کے بارے میں آپ سے مشورہ کیا) ۲۳۸

(۱۳۵) ۲۳۹

آپ کا ارشاد گرامی ۲۳۹

(جب آپ کااورعثمان کے درمیان اختلافات پیداہوا اورمغیرہ بن اخنس نے عثمان سے کہا کہ میں ان کا کام تمام کرسکتا ہوں توآپ نےفرمایا ) ۲۳۹

(۱۳۶) ۲۴۰

آپ کا ارشاد گرامی ۲۴۰

(بیعت کے بارے میں ) ۲۴۰

(۱۳۷) ۲۴۰

آپ کا ارشاد گرامی ۲۴۰

(طلحہ و زبیر اور ان کی بیعت کے بارے میں ) ۲۴۰

مسئلہ بیعت ۲۴۲

۸۱۰

(۱۳۸) ۲۴۲

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۲۴۲

(جس میں مستقبل کے حوادث کا اشارہ ہے) ۲۴۲

(۱۳۹) ۲۴۴

آپ کا ارشاد گرامی ۲۴۴

(شوریٰ کے موقع پر) ۲۴۴

(۱۴۰) ۲۴۴

آپ کا ارشادگرامی ۲۴۴

(لوگوں کو برائی سے روکتے ہوئے ) ۲۴۴

(۱۴۱) ۲۴۵

آپ کا ارشاد گرامی ۲۴۵

(جس میں غیبت کے سننے سے روکا گیاہے اورحق و باطل کے فرق کو واضح کیا گیا ہے ) ۲۴۵

(۱۴۲) ۲۴۶

آپ کا ارشاد گرامی ۲۴۶

(نا اہل کے ساتھ احسان کرنے کے بارے میں ) ۲۴۶

(۱۴۳) ۲۴۷

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۲۴۷

(طلب بارش کے سلسلہ میں ) ۲۴۷

(۱۴۴) ۲۴۹

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۲۴۹

(جس میں بعثت انبیاء کاتذکرہ کیا گیا ہے) ۲۴۹

۸۱۱

(اہل بیت علیہم السلام) ۲۴۹

(گمراہ لوگ) ۲۵۰

(۱۴۵) ۲۵۱

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۲۵۱

(دنیا کی فنا کے بارے میں ) ۲۵۱

(مذمت بدعت) ۲۵۱

(۱۴۶) ۲۵۲

آپ کا ارشاد گرامی ۲۵۲

(جب عمر بن الخطاب نے فارس کی جنگ میں جانے کے بارے میں مشورہ طلب کیا) ۲۵۲

(۱۴۷) ۲۵۳

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۲۵۳

(۱۴۸) ۲۵۶

آپ کا ارشاد گرامی ۲۵۶

(اہل بصرہ( طلحہ و زبیر ) کے بارے میں) ۲۵۶

(۱۴۹) ۲۵۷

آپ کا ارشاد گرامی ۲۵۷

(اپنی شہادت سے قبل) ۲۵۷

(۱۵۰) ۲۵۸

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۲۵۸

(جس میں زمانہ کے حوادث کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اورگمراہوں کے ایک گروہ کا تذکرہ کیا گیا ہے ) ۲۵۸

۸۱۲

(۱۵۱) ۲۶۰

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۲۶۰

(جس میں فتنوں سے ڈرایا گیاہے ) ۲۶۰

(فتنوں سے آگاہی) ۲۶۱

(۱۵۲) ۲۶۴

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۲۶۴

(جس میں پروردگار کے صفات اور ائمہ طاہرین کے اوصاف کا ذکر کیا گیا ہے ) ۲۶۴

(ائمہ دین) ۲۶۵

(۱۵۳) ۲۶۶

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۲۶۶

(گمراہوں اور غافلوں کے بارے میں) ۲۶۶

(گمراہ) ۲۶۶

(غافلین) ۲۶۶

(موعظہ) ۲۶۷

(۱۵۴) ۲۶۸

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۲۶۸

(جس میں فضائل اہل بیت کاذکر کیا گیا ہے) ۲۶۸

(۱۵۵) ۲۷۰

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۲۷۰

(جس میں چمگادر کی عجیب وغریب خلقت کا ذکر کیا گیا ہے ) ۲۷۰

۸۱۳

(۱۵۶) ۲۷۳

آپ کا ارشاد گرامی ۲۷۳

(جس میں اہل بصرہ سے خطاب کرکے انہیں حوادث سے با خبر کیا گیا ہے) ۲۷۳

(ایک دوسرا حصہ) ۲۷۴

(۱۵۷) ۲۷۶

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۲۷۶

(جس میں لوگوں کو تقویٰ پرآمادہ کیا گیا ہے) ۲۷۶

(۱۵۸) ۲۷۹

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۲۷۹

(جس میں رسول اکرم (ص) کی بعثت اورقرآن کی فضیلت کے ساتھ بنی امیہ کی حکومت کاذکر کیاگیا ہے) ۲۷۹

(۱۵۹) ۲۸۰

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۲۸۰

(جس میں رعایا کے ساتھ اپنے حسن سلوک کا ذکر فرمایا ہے ) ۲۸۰

(۱۶۰) ۲۸۰

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۲۸۰

(عظمت پروردگار) ۲۸۰

(حمد خدا) ۲۸۰

اسی خطبہ کا ایک حصہ ۲۸۲

رسول اکرم (ص) ۲۸۳

رسول اکرم (ص) ۲۸۴

۸۱۴

(۱۶۱) ۲۸۷

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۲۸۷

(جس میں رسول اکرم (ص) کے صفات ' اہل بیت کی فضیلت اور تقویٰ و اتباع رسول (ص) کی دعوت کا تذکرہ کیا گیا ہے) ۲۸۷

(۱۶۲) ۲۹۰

آپ کا ارشاد گرامی ۲۹۰

(اس شخص سے جس نے یہ سوال کرلیا کہ لوگوں نے آپ کو آپ کی منزل سے کس طرح ہٹا دیا) ۲۹۰

(۱۶۳) ۲۹۱

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۲۹۱

(۱۶۴) ۲۹۴

آپ کا ارشاد گرامی ۲۹۴

(جب لوگوں نے آپ کے پاس آکر عثمان کے مظالم کا ذکرکیا اور ان کی فہمائش اورتنبیہ کا تقاضا کیا توآپ نے عثمان کے پاس جا کر فرمایا ) ۲۹۴

(۱۶۵) ۲۹۶

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۲۹۶

(جس میں مورکی عجیب وغریب خلقت کاتذکرہ کیا گیا ہے ) ۲۹۶

(طائوس) ۲۹۸

(بعض الفاظ کی وضاحت) ۳۰۳

(۱۶۶) ۳۰۴

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۳۰۴

دعوت اتحاد و اتفاق ۳۰۴

(آخر زمانہ کے لوگ) ۳۰۵

۸۱۵

(۱۶۷) ۳۰۵

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۳۰۵

(ابتدائے خلافت کے دورمیں) ۳۰۵

(۱۶۸) ۳۰۷

آپ کا ارشاد گرامی ۳۰۷

(جب بیعت خلافت کے بعد بعض لوگوں نے مطالبہ کیا کہ کاش آپ عثمان پر زیادتی کرنے والوں کو سبزا دیتے ) ۳۰۷

(۱۶۹) ۳۰۸

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۳۰۸

(جب اصحاب جمل بصرہ کی طرف جا رہے تھے) ۳۰۸

(۱۷۰) ۳۰۹

آپ کا ارشاد گرامی ۳۰۹

(دلیل قائم ہو جانے کےبعدحق کے اتباع کےسلسلہ میں ) ۳۰۹

(۱۷۱) ۳۱۰

آپ کا ارشاد گرامی ۳۱۰

(جب اصحاب معاویہ سےصفین میں مقابلہ کےلئے ارادہ فرمالیا) ۳۱۰

دعوت جہاد ۳۱۱

(۱۷۲) ۳۱۱

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۳۱۱

(حمد خدا) ۳۱۱

(روز شوریٰ) ۳۱۲

(قریش کے خلاف فریاد) ۳۱۲

۸۱۶

(اصحاب جمل کے باے میں) ۳۱۲

(۱۷۳) ۳۱۳

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۳۱۳

(رسول اکرم (ص) کے بارے میں اوراس امر کی وضاحت کے سلسلہ میں کہ خلافت کاواقعی حقدار کون ہے ؟) ۳۱۳

(۱۷۴) ۳۱۶

آپ کا ارشاد گرامی ۳۱۶

(طلحہ بن عبید اللہ کے بارے میں جب آپ کو خبر دی گئی کہ طلحہ و زبیر جنگ کے لئے بصرہ کی طرف روانہ ہوگئے ہیں ) ۳۱۶

(۱۷۵) ۳۱۷

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۳۱۷

( جس میں موعظت کے ساتھ رسول اکرم (ص) سے قرابت کا ذکر کیا گیا ہے) ۳۱۷

(۱۷۶) ۳۱۹

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۳۱۹

(جس میں موعظہ کے ساتھ قرآن کے فضائل اوربدعتوں سے مانعت کاتذکرہ کیا گیا ہے ) ۳۱۹

(قرآن حکیم) ۳۱۹

عمل کرو عمل ۳۲۱

(نصائح) ۳۲۲

(بدعتوں کی ممانعت) ۳۲۳

(قرآن) ۳۲۴

اقسام ظلم ۳۲۵

۸۱۷

(۱۷۷) ۳۲۶

آپ کا ارشاد گرامی ۳۲۶

(صفین کے بعد حکمین کے بارے میں ) ۳۲۶

(۱۷۸) ۳۲۷

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۳۲۷

(شہادت ایمان اور تقویٰ کے بارے میں ) ۳۲۷

(۱۷۹) ۳۲۹

آپ کا ارشاد گرامی ۳۲۹

(جب دغلب یمانی نے دریافت کیا کہ یا امیر المومنین کیا آپ نے اپنے خدا کو دیکھا ہے تو فرمایا کیا میں ایسے خدا کی عبادت کر سکتا ہوں جسے دیکھا بھی نہ ہو۔عرض کی مولا ! اسے کس طرح دیکھا جا سکتا ہے ؟فرمایا) ۳۲۹

(۱۸۰) ۳۲۹

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۳۲۹

(۱۸۱) ۳۳۱

آپ کا ارشاد گرامی ۳۳۱

(جب آپ نے ایک شخص کو اس کی تحقیق کے لئے بھیجا۔جوخوارج سے ملنا چاہتی تھی اور حضرت سے خوف زدہ تھی اور وہ شخص پلٹ کر آیاتو آپ نے سوال کیا کہ کیا وہ لوگ مطمئن ہو کر ٹھہر گئے ہیں یا بزدلی کا مظاہرہ کرکے نکل پڑے ہیں۔اس نے کہا کہ وہ کوچ کر چکے ہیں۔تو آپ نے فرمایا) ۳۳۱

۸۱۸

(۱۸۲) ۳۳۲

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۳۳۲

نوف بکالی سے روایت کی گئی ہے کہ امیر المومنین نے ایک دن کوفہ میں ایک پتھر پرکھڑے ہو کرخطبہ ارشاد فرمایا جسے جعدہ بن ہبیرہ مخزومی نے نصب کیا تھا اور اس وقت آپ اون کا ایک جبہ پہنے ہوئے تھے اور آپ کی تلوار کا پرتلہ بھی لیف خرما کا تھا اور پیروں میں لیف خرما ہی کی جوتیاں تھیں آپ کی پیشانی اقدس پر سجدوں کے گھٹے نمایاں تھے ۔فرمایا ! ۳۳۲

(۱۸۳) ۳۳۹

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۳۳۹

(قدرت خدا فضیلت قرآن اور وصیت تقویٰ کے بارے میں ) ۳۳۹

(۱۸۴) ۳۴۴

آپ کاارشاد گرامی ۳۴۴

(جو آپ نے برج بن مسہر(۱) طائی خارجی سے فرمایا جب یہ سنا کہ وہ کہہ رہا ہے کہ خدا کے علاوہ کسی کو فیصلہ کا حق نہیں ہے ) ۳۴۴

(۱۸۵) ۳۴۵

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۳۴۵

(جس میں حمد خدا ' ثنائے رسول (ص) اوربعض مخلوقات کاتذکرہ ہے ) ۳۴۵

(۱۸۶) ۳۵۰

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۳۵۰

(توحید کے بارے میں اور اس میں وہ تمام علمی مطالب پائے جاتے ہیں جو کسی دوسرے خطبہ میں نہیں ہیں) ۳۵۰

(۱۸۷) ۳۵۷

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۳۵۷

(جس میں حوادث روز گار کا ذکر کیا گیا ہے ) ۳۵۷

۸۱۹

(۱۸۸) ۳۵۸

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۳۵۸

(مختلف امور کی وصیت کرتے ہوئے ) ۳۵۸

(۱۸۹) ۳۶۰

آپ کا ارشاد گرامی ۳۶۰

(ایمان اور وجوب ہجرت کے بارے میں ) ۳۶۰

(۱۹۰) ۳۶۱

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۳۶۱

(جس میں حمد خدا ۔ثنائے رسول (ص) اورنصیحت تقویٰ کا ذکر کیا گیا ہے ) ۳۶۱

(۱۹۱) ۳۶۵

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۳۶۵

(جس میں حمد خدا۔ثنائے رسول (ص) اور وصیت زہد و تقویٰ کا تذکرہ کیا گیا ہے ) ۳۶۵

(۱۹۲) ۳۷۰

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۳۷۰

(خطبہ قاصعہ) ۳۷۰

(اس خطبہ میں ابلیس کے تکبر کی مذمت کی گئی ہے اور اس امر کا اظہار کیا گیا ہے کہ سب سے پہلے تعصب اور غرور کا راستہ اسی نے اختیار کیاہے لہٰذا اس سے اجتناب ضروری ہے ) ۳۷۰

(۱۹۳) ۳۹۴

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۳۹۴

( جس میں صاحبان تقویٰ کی تعریف کی گئی ہے) ۳۹۴

(۱۹۴) ۴۰۰

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۴۰۰

(جس میں منافقین کے اوصاف بیان کئے گئے ہیں) ۴۰۰

(۱۹۵) ۴۰۲

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۴۰۲

(۱۹۶) ۴۰۵

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۴۰۵

(جسمیں سرکار دو عالم (ص) کی مدح کی گئی ہے ) ۴۰۵

(۱۹۷) ۴۰۶

آپ کا ارشادگرامی ۴۰۶

(جس میں پیغمبر اسلام (ص) کے امرونہی اورتعلیمات کوقبول کرنے کے ذیل میں فضیلت کاذکر کیا گیا ہے) ۴۰۶

(۱۹۸) ۴۰۷

آپ کے خطبہ کا ایک حصہ ۴۰۷

(جس میں خداکی عالم جزئیات ہونے پر تاکید کی گئی ہے اور پھر تقویٰ پرآمادہ کیا گیا ہے ) ۴۰۷

(۱۹۹) ۴۱۳

آپ کا ارشاد گرامی ۴۱۳

(جس کی اصحاب کو وصیت فرمایا کرتے تھے ) ۴۱۳

(۲۰۰) ۴۱۶

آپ کا ارشاد گرامی ۴۱۶

(معاویہ کے بارے میں ) ۴۱۶

(۲۰۱) ۴۱۷

آپ کا ارشاد گرامی ۴۱۷

(جس میں واضح راستوں پرچلنے کی نصیحت فرمائی گئی ہے ) ۴۱۷

۸۲۰

821

822

823

824

825

826

827

828

829

830

831

832

833

834

835

836

837

838

839

840

841

842

843

844

845

846

847

848

849

850

851

852

853

854

855

856

857

858

859

860

861

862

863