قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )12%

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ ) مؤلف:
: مولانا ذيشان حيدر جوادی
زمرہ جات: متن قرآن اور ترجمہ
صفحے: 609

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 609 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 149225 / ڈاؤنلوڈ: 6399
سائز سائز سائز
قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

كيا اس صورتحال ميں حفصہ سے رسول خدا كى شادى ايك بيوہ كى نفسياتى شكست اور عثمان و ابوبكر سے ازردگى ختم كرنے كيلئے نہيں تھى ؟

اسى زمانے ميں دوسرى خواتين جيسے ام سلمہ جو بڑى عمر كى اور صاحب اولاد تھيں اور ان كے شوھر جنگ احد ميں مارے گئے تھے ،شھر غربت ميںكيا كر سكتى تھيں كيا ان كے لئے ايسا ممكن تھا كہ اسى خانوادے ميں واپس جائيں جنكے تشدد سے تنگ اكر انھوں نے حبشہ كى طرف فرار كيا تھا _

يا وہ دوسرى خاتون زينب بنت خزيمہ جنكى رسول خدا سے پہلے دو مرد وں سے شادياں ہوئي تھيں اور دوسرے شوہر جنگ احد ميں شھيد ہوئے تھے ، وہ اپنى زندگى كے دن كيسے كاٹ سكتى تھيں ؟

اسى طرح ابو سفيان كى بيٹى ام حبيبہ جو اپنے خاندان كى سختيوں سے تنگ اكر اپنے شوہر كے ساتھ حبشہ بھاگ گئي تھيں ، وہاں ان كے شوہر كا انتقال ہوگيا انكى بيچارگى كا درمان سوائے اس كے اور كيا تھا كہ رسول كے زير سايہ اجائيں ام حبيبہ اسى ابو سفيان كى بيٹى ہيں جس نے اسلام كا نام و نشان مٹانے اور رسول خدا كو ذليل كرنے كيلئے كوئي پاپ نہيں چھوڑا _

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے خلاف جو بھى سركشى كا پرچم بلند ہوا اسكا بانى مبانى ابو سفيان ، اپ نے اسى ابو سفيان كى ابرو كا اسطرح تحفظ فرمايا كہ جسكا گمان بھى نہيں كيا جاسكتا تھا ، ہاں ، اگر قريش نے ابو سفيان كى سر كشى ميں يہ كوشش كى تھى كہ اپ كى بيٹيوں كو طلاق دلا كر انكے گھر واپس كرديا جائے اج وہى پيغمبر ہيں ، اسى ابو سفيان كى بيٹى كو حبشہ سے نكاح نامے كے ساتھ اپنى زوجہ بنا ليا ، انھيں اعزاز و اكرام كے ساتھ مدينہ بلوايا ، يعنى انھيں عرب كے شريف ترين شخص كى خاتون بنا ليا ، رسول خدا خانوادہ ء عبد المطلب سے جو تھے يہى وہ بات تھى كہ ابو سفيان جھومنے لگا ، اور ايسا جملہ زبان سے نكالا جو ہميشہ كيلئے ضرب المثل بن گياذالك الفحل لا يقدع انفه _

يہ وہ مرد ہے كہ اسكى ناك نہيں رگڑى جا سكتى اسكے دماغ پر ہتھوڑا نہيں لگايا جا سكتا ، ايسى كردار كى عظمت كا رد عمل تمام بنى اميہ كے افراد خاندان ميں كيا تھى جو كچھ گذشتہ صفحات ميں نقل كيا گيا اسكى مثال ميرے علم ميں تو نہيں ہے ليكن اس واقع كى نطير جو مجھے معلوم ہے قبيلہ بنى المصطلق كے سردار كى بيٹى كى شادى كا واقعہ ، تفصيلى انداز ميں نظر اتا ہے

۴۱

قبيلہ بنى المصطلق خزائمہ كى ايك شاخ تھا ، اور مدينے سے پانچ منزل پر رہتا تھا ، اسكا سردار حارث رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے جنگ كرنے كيلئے قبائل عرب كو ملا كر ايك بڑا لشكر تيار كر چكا تھا كہ ناگہان رسول خدا نے اچانك ان پر حملہ كر ديا ،

اس وقت دوسرے قبائل جو اسكى كمك ميں ائے تھے سبھى بھاگ گئے ، رسول خدا نے ان سے اسلام قبول كرنے كو كہا ، انھوں نے قبول نہيں كيا ، جنگ بھڑك اٹھى ، حارث كے قبيلے نے شكست كھا كر ہتھيار ڈال دئے ، قيديوں ميں خود حارث كى بيٹى بھى تھى ، جس انصارى نے اسے اسير كيا تھا رسول خدا نے اسكو خريد كر ازاد كر ديا ، پھر اس سے خود ہى عقد كر ليا ، اور اپنى ازواج ميں شامل كر ليا ، حالانكہ اگر چاہتے تو بطور كنيز اس سے ہم بستر ہوتے ، مسلمانوں نے اس ازدواج كے احترام ميں اپنے تمام قيديوں كو ازاد كر ديا ، اس اعلى ظرفى كى خبر حارث كو ملى تو مدينے ايا اور اسلام قبول كر ليا اسكے بعد تمام قبيلے والے مسلمان ہو گئے ، صلح حديبيہ كے زمانے ميں اسكا قبيلہ اور خزائمہ كا قبيلہ جس طرح قريش ہم پيمان ہوئے تھے يہ بھى ہم پيمان ہوئے _

يہيں سے جنگ زدہ عرب كے قبائل كى حكمت پر نظر جاتى ہے ، وہ لوگ جب چاہتے تھے كہ صلح و اشتى قائم ہو تو ظالم قبيلہ مظلوم قبيلے كو اپنى بيٹى ديديتا تھا ، اور اس طرح شادى بياہ كے ذريعے سياسى رابطہ بر قرار ہو جاتا تھا ، واضح بات ہے كہ رسول خدا كى تمام شادياں اس قاعدے سے مستثنى نہيں تھيں ، مثلاً صفيہ سے اپكا نكاح جو خيبر كے يہودى سردار كى بيٹى تھيں يا ريحانہ جو بنى نظير كے يہوديوں ميں سے تھيں اور اسكا شوہر بنو قريظہ كا يہودى تھا _

اس طرح كى شاديوں سے رسول خدا كا مقصد واضح ہوتا ہے كہ اپ سركش قبائل سے رشتہ قائم كرنا چاہتے تھے ، اس حكمت كى وضاحت اس سے بھى ہوتى ہے كہ اپ نے كوئي ايك رشتہ بھى انصار سے قائم نہيں كيا ، كيونكہ انصار كى بيوہ عورتيں خود اپنے گھر اور ٹھكانے ميں تھيں ، اپنے خاندان ميں تھيں ، ان كو كسى سرپرستى يا معاشى تعاون كى ضرورت نہيں تھى ، بلكہ انصار ہى نے مكہ كے مہاجروں كى مالى مدد كى ، انھيں گھر ، لباس اور كھانا ديا ، ان تمام شاديوں سے رسول خدا كى حكمت عملى روشن ہے صرف دو مواقع ہيں جنكے تجزيے كى ضرورت ہے ، پہلى تو عائشه سے اپ كى شادى ، كيونكہ رسول خدا نے ان سے نو سال پورے ہوتے ہى ازدواج فرمايا ،اور خود ہى يہ رواج موجودہ عادات كے مخالف ہے ،اور جو لوگ شھرى زندگى بسر كرتے ہيں ان كے خصوصيات سے ميل نہيں كھاتا _

اس اعتراض كے جواب ميں اول تو ہم يہ كہيں گے كہ اس عہد كے زمانى و مكانى حالت كو اج كے زمانى و مكانى حالت پر قياس كرنا غلط ہے ، ہم يہ بھى كہيں گے كہ خود رسول ہى نے ايسى كم عمر ميں شادى نہيں كى ، بلكہ اپ نے بھى اپنى پيارى بيٹى كا عقد نو سال ہى كى عمر ميں كيا ،اور يہ بات اسلامى قانونى لحاظ سے صحيح ہے دوسرے يہ كہ انسان كى فطرت ہے كہ گرم شہروں ميں جلد بالغ ہو جاتا ہے اور جلد ہى ٹوٹ پھوٹ بھى جاتا ہے ، يہ چيز اج ہندوستان ميں ديكھى

۴۲

جا سكتى ہے ، وہاں كى اكثر لڑكياں جلد بالغ اور بچے والى ہو جاتى ہيں اور جلد ہى بوڑھى بھى ہوجاتى ہيں ، اسى كے مقابل تبتى كہساروں معاملہ اس كے الٹا ہے ، جيسا كہ كہا جاتا ہے وہاں مردوں كا سن كبھى كبھى دو سو سال تك پہونچ جاتا ہے اور سو سال ميں وہ جوان نظر اتا ہے _

دوسرا واقعہ زينب بنت جحش كے نكاح كا ہے ، جو رسول كے منھ بولے بيٹے اسامہ كى مطلقہ تھيں ، اس ازدواج كى حكمت ميں نے وہيں بيان كى ہے _

ان تمام تجزيوں سے رسول خدا كى متعدد ازواج كى حكمت واضح ہے پھر ان كے بارے ميں يہ سوال پيدا ہوتا ہے كہ اخر كيا بات ہوتى كہ رسول خدا كے خلاف بد گمانى اور غلط فہمى تعدد ازواج كے بارے ميں پيدا ہو گئي ، اس سوال كا جواب يہ ہے كہ جس وقت ہم نے حديث و سيرت كے تجزيے كئے تو ہم نے ديكھا كہ تمام غلط فہمياں صرف اور صرف ان حديثوں سے رسول خدا كے عورت باز ہونے كى نشان دہى ہوتى ہے ، اور خود يہى اہم ترين مسئلہ اس كتاب كے لكھنے كا سبب بنا ہے _

ايندہ فصلوں ميں ہم بعض روايات پر بحث كريں گے _

عائشه رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے گھر ميں

رشك، و غيرت

ہم نے بتايا كہ عائشه نفسياتى اعتبار سے بلند پرواز جاہ طلب ، تند خو اور شوھر كے لئے دل ميں رشك برتنے والى تھيں ، وہ شوہر كے دل ميں دوسرے كو جاگزيں نہيں ديكھ سكتى تھيں _

ان كے شديد غيرت و حسد كا نمونہ اس وقت نظر اتا ہے جب رسول خدا نے وقتى مصلحت كے تحت دوسرى شادى كى _

عائشه كا حسد اس وقت سامنے اتا ہے جب ام سلمہ زينب اور دوسرى خواتين رسول كے گھر ميں ائيں ، اس دور ميں ان لوگوں كا نام درميان ميں اتا ہے اور بے جھجھك اپنے اندرونى احساسات كو بغير كسى پردہ پوشى كے ظاہر كيا ہے ، اور اپنى شديد غيرت كو لچر اور بے بنياد خيالات ميں بيان كيا ہے _ خاص كر ان راتوں ميں جب رسول خدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ا عبادت كے لئے گھر سے نكلتے ہيں ، رسول خدا اندھيرى راتوں ميں جس وقت كے تمام دينا سكون و اطميان سے سو رہى ہوتى

۴۳

اپنے خدا سے راز و نياز ميں مصروف ہو جاتے ، كچھ رات گذرتى تو خداسے خلوت و عبادت كرتے ، اس قسم كى عبادت كا اقدام اسطرح ہوتا كہ رسول خدا كى ہر رات كسى زوجہ كيلئے مخصوص ہوتى ، يہى وجہ تھى كہ كچھ رات گذرنے كے بعد گھر سے باہر نكلتے جيسے مسجد ميں يا بقيع كے قبرستان ميں جاتے ، اور وہيں عبادت كرتے ، اسى طرح ايك رات جبكہ عائشه كى بارى تھى ، رسول خدا كو انھيں كے گھر رہنا تھا ، جس وقت رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا نے كچھ رات گذرنے كے بعد عبادت كے لئے گھر سے قدم نكالا عائشه كى نسوانى رشك و غيرت بھڑك اٹھى ، انھوں نے رسول خدا كا تعاقب كيا ، ان كے پيچھے پيچھے چليں تاكہ يہ ديكھيں كہ رسول خدا كہاں جا رہے ہيں اور كيا كر رہے ہيں ؟

عائشه نے خود ہى مختلف مواقع اور مختلف راتوں ميں اس تعاقب كے نمونے بيان كئے ہيں ، ايئےم انھيں كى زبانى سنيں _

راتوں كا تعاقب

عائشه كہتى ہيں ، ايك رات ميں نے محسوس كيا كہ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا اپنے بستر پر نہيں ہيں ، ميرے غم و غصے سے بھرے و سوسے اور خيالات نے اس گمان پر مجبوركيا كہ يقينى طور سے كسى دوسرى عورت كے يہاں گئے ہيں ، يہ سوچكر ميں اپنى جگہ سے اٹھى اور انھيں تلاش كرنے لگى كہ ناگاہ انھيں مسجد ميں پايا ، وہ مسجد ميں پڑے فرما رہے تھے _

ربّ اغفرلى (خدا يا مجھے بخش دے )(۲) _

ايك اور جگہ فرماتى ہيں :

ميں نے ايك رات ديكھا كہ پيغمبر اپنے بستر پر نہيں ہيں ميں نے دل ميں سوچا كہ يقينا كسى دوسرى زوجہ كے يہاں گئے ہيں ، كان كھڑے كر كے ادھر ادھر تلاش كرنے لگى ناگہاں ديكھا كہ بارگاہ خدا وندى ميں ركوع كر رہے ہيں(۳)

ان كا يہ بھى بيان ہے كہ ميں نے ايك رات اپ كو اپنے بستر پر نہيں پايا ، انھيں ڈھونڈھنے كيلئے اپنى جگہ سے اٹھى اور

____________________

۲_ مسند احمد ج۶ /ص ۱۴۷

۳_ مسند احمد ج۶ص ۱۵۱

۴۴

تاريك رات ميں ہر طرف بے اختيار ہاتھ چلانے لگى اچانك ميرا ہاتھ ان كے تلوے پر پڑ گيا ، وہ مسجد كے اندر بارگاہ خدا وندى ميں سجدہ كى حالت ميں فرما رہے تھے(۴) _

اسى طرح وہ فرماتى ہيں :

ايك رات ميرى بارى تھى كہ رسول خدا ميرے گھر رات بسر كريں ، اپ نے عباء دوش سے اتار كر ايك طرف ڈالا ، جوتے ڈھونڈ ھكر بستر كے نزديك پيروں كے پاس ڈالا اسوقت اپنے چادر منھ پر ڈالى اور ليٹ گئے ، دير تك ايسے ہى رہے اس حد تك كہ اندازہ كر ليا كہ ميں سو گئي ہوں پھر اپ اپنى جگہ سے اٹھے دھيرے سے اپنى عبا اٹھائي اسطرح جوتے پہنے كہ اواز نہ ہو ، پھر اپ نے كواڑكھولى اور گھر سے اسطرح نكلے كہ پيروں كى چاپ بھى نہ سنائي دے ، ميں بغير كچھ سونچے اپنى جگہ سے اٹھى ، اپنے كپڑے پہنے ، اوڑھنى سر پر ڈالى اس پر عبا كھينچ كر تيزى كے ساتھ گھر سے نكلى اور ان كا پيچھا كرنے لگى ،ميں نے انھيں بقيع كے قبرستان ميں پايا ، رسول خدا وہاں بيٹھے اور كافى دير ٹھرے رہے پھر ميں نے ديكھا كہ تين بار ہاتھوں كو اسمان كى طرف بلند كيا ،پھر واپس ہوئے ميں بھى واپس ہوئي ،وہ تيز بڑھنے لگے ،ميں بھى تيز چلنے لگى ،وہ اور تيزى سے قدم بڑھائے ميں نے بھى ايسا ہى كيا ، وہ دوڑنے لگے تو ميں بھى دوڑى ، اخر كار ان سے پہلے گھر ميں اگئي اور بس اتنى دير كہ اپنے كپڑے اتار لے اور ليٹ گئي ، اتنے ميں رسول خدا اگئے ، اس وقت ميرى سانس پھول رہى تھى رسول خدا نے فرمايا ، اس طرح تيز سانسيں كيوں لے رہى ہو؟

كچھ نہيں ، اے خدا كے رسول

تم خود كہو گى يا ميرا واقفكار خدا اس راز سے اگاہ كرے گا ؟

ميرے ماں باپ فدا ہوں ، بات اصل ميں ايسى اور ايسى تھي

اچھا تو وہ سياہى جو ميرے اگے اگے تھى وہ تم تھيں ؟

جى ہاں _اسوقت رسول خدا نے ہتھيلى سے ميرى پشت پر اسقدر زور سے مارا كہ درد ہونے لگا _

تو نے ايسا گمان كيا تھا كہ خدا و رسول تيرے اوپر ظلم كريں گے ؟(۵)

____________________

۴_ مسند احمد ج۶ ص۵۸ و ج۶ ص۲۰۱

۵_ مسند احمد ج۶ ص۲۱ ۲

۴۵

يہ بھى بيان ہے :

ايك رات رسول خدا ميرے پاس سے نكل كھڑے ہوئے ميرى غيرت اور حسد خويش ميں ايا ، غصے ميں بھر گئي ، جب انحضڑت واپس ائے اور ميرا حال ديكھا تو وجہ پوچھى ، اور فرمايا عائشه تجھے كيا ہوگيا ہے پھر بھى تو حسد اور غصہ كرتى ہے _

اخر ميرے جيسى اپ جيسے كى حسد كيوں نہ كرے _

تو پھر اپنے شيطان كے جال ميں پھنس گئي ہے(۶)

يہ بھى بيان ہے :

جب كچھ رات گذر گئي ، رسول خدا اٹھے اور گھر سے نكل گئے ميں نے گمان كيا كہ كسى زوجہ كے گھر گئے ہوں گے _

پھر ميں اٹھى اور دھيرے دھيرے ان كا پيچھا كرنے لگى ، يہاں تك كہ اپ بقيع كے قبرستان ميں گئے ، وہاں اپ بيٹھ گئے ، اور ان مومنوں سے جو ابدى نيند سوئے ہوئے تھے خطاب فرمايا :

اے گروہ مومنين تم پرصلوات

اچانك اپ مڑے تو مجھے اپنا پيچھا كرتے پايا تو فرمايا :

وائے ہو اس پر ، اگر قابو چلے تو كيا كيا كر گذرے(۷)

عائشه اور ديگر ازواج رسول (ص)

مد بھيڑ _سوتاپا

ام المومنين عائشه سے رنگ و صورت سے رشك و حسد اور نسوانى غيرت ، اور بد خلقى ظاہر ہوئي ہے ، جس كے نمونے دوسرى ازواج رسول كے لئے اپے سے باہر ہونے ، برتن توڑنے اور كھانوں كو پھينكنے ، چال ڈھال كے ڈھنگ اور مد بھيڑوں ميں نظر اتے ہيں ، ميں نے ان دونوں باتوں كى الگ الگ طريقے سے بحث و تحقيق كى ہے ، پہلے عائشه كے رد عمل كو پيش كرونگا كہ دوسرى خواتين نے رسول خدا كے لئے كھانا تيار كر كے خدمت ميں حاضر كيا تو عائشه كا رد عمل كيا ہوا ، اسكے بعد دوسرى ازواج رسول سے انكى مد بھيڑوں كو مورد بحث و تحقيق قرار دوں گا _

____________________

۶_مسند احمد ج۶ ص ۱۱۵

۷_ مسند احمد ,ج۶صفحات ۸۶ و ۱۱۱, بروايت قاسم مسند طيالمى حديث ۱۴۲۹

۴۶

بد حواسياں

فلما رايت الجاريه اخذتنى رعدة حتى استقلنى افكل ، فضربت القصعة فرميت بها

ميں نے جيسے ہى كھانے لئے ہوئي كنيز كو ديكھا تو ميں تھر تھر كانپنے لگى ، پھر تو ميں نے بد حواسى ميں كھانے كا برتن تھاما اور دور پھينك ديا _

اتفاق ايسا ہوا كہ انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عائشه كے گھر ميں تھے ، ايك دوسرى زوجہ نے اپ كے لئے كھانا تيار كر كے بھيجا اس وقت ام المومنين قابو سے باہر ہو گئيں اور شديد رد عمل ميں ايسا غصہ دكھايا كہ اسكے نمونے يہاں پيش كئے جاتے ہيں

عائشه اور ام سلمہ كى غذا

ايك دن رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم عائشه كے گھر ميں تھے ام سلمہ نے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے لئے كھانا تيار كر كے ايك برتن ميں ركھ كر بھيجا ، عائشه كو پہلے يہ ام سلمہ كى ہى يہ خوش خدمتى معلوم ہو گئي تھى وہ خود كو عبا ميں لپيٹے ہوئي تھيں ، ہاتھ ميں پتھر تھا ،اسى پتھر سے كھانے كے برتن كو ايسا مارا كہ برتن ٹوٹ گيا ،رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے عائشه كى يہ حركت ديكھى تو اس برتن كے بدلے دوسرا برتن ام سلمہ كے لئے بھيج ديا(۸)

عائشه اور حفصہ كا كھانا

خود ہى عائشه كا بيان ہے:

ميں نے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا كے لئے كھانا تيار كيا تھا ، اتنے ميں مجھے خبر ملى كہ حفصہ نے بھى ايسا ہى كيا ہے ، ميں نے اپنى كنيز كو حكم ديا كہ تيار رہو اگر ديكھنا كہ حفصہ مجھ سے پہلے كھانا لے ائي ہے تو اس سے چھين كر دور پھينك دينا ، كنيز حكم بجا لائي اور ايسا ہى كيا ، نتيجے ميں حفصہ كے كھانے كا برتن ٹوٹ گيا اور جو كچھ برتن ميں تھا چرمى دستر خوان پر بكھر گيا ،رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا نے بذات خود گرے ہوئے كھانے كو جمع كر كے مجھ سے فرمايا :

اپنا برتن لائو اور حفصہ كے ٹوٹے برتن كے بدلے اسے بھيج دو(۹)

____________________

۸ _ صحيح مسلم باب الغيرة

۹_ مسند احمد ج۶ /۱۱۱،و كنزالعمال ج۴ ,ص۴۴

۴۷

عائشه اور صفيہ كا كھانا

صفيہ كا تعارف گذشتہ صفحات ميں كيا گيا ، اب ذرا ام المومنين عائشه كے بارے ميں بھى سنئے ، خود عائشه كى زبانى كھانے كا برتن دور پھينكنا اور صفيہ كا برتن ٹوٹنا ملاحظہ فرمايئے عائشه كہتى ہيں :

ايك دن رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا ميرے گھر ميں تھے ، صفيہ نے كھانا پكا كر انحضرت كى خدمت ميں بھيجا ، جب ميں نے كھانا لئے ہوئے كنيز كو ديكھا تو ميرے جسم مين لرزہ پڑ گيا يہاں تك كہ ميں نے بد حواسى ميں كھانے كا برتن چھين كر دور پھينك ديا ، ميں نے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا كى انكھيں غصے سے لال ديكھيں ان كے تمام وجود سے غم و غصہ جھلك رہا تھا ، ميں نے فوڑاً كہا :

رسول خدا كے غصے سے حضرت كى پناہ چاہتى ہوں ، مجھے اميد ہے كہ نفرين نہ فرمائيں گے ، تو بہ كرو _

اب ميں اس عمل كى تلافى كيسے كروں ؟

ويسا ہى كھانا بھيجو اور ويسا ہى برتن فراہم كر كے بدلے ميں بھيجو(۱۰) _

مد بھيڑيں

تغار على قلب زوجها ، فلا تريد ان تشاركها فيه انثى غيرها

عائشه اپنے شوہر پر بہت حاسد تھيں يہ حداست تھا كہ اپنے سوا دوسرى عورت كے لئے شوہر كے دل ميں ذرا گنجائشے نہيں ديكھ سكتى تھيں اب موقع ہے كہ ديگر ازواج رسول سے ام المومنين عائشه كى تند مد بھيڑوں اور گرما گرم اقدامات كا مطالبہ كيا جائے_

عائشه و صفيہ

عائشه اور صفيہ ايك گھر يلو مد بھيڑ ميں ايك دوسرے كے ساتھ بد كلامى كرنے لگيں طعنہ زنى كے ساتھ مار پيٹ كرنے لگيں _

جب رسول خدا كو ان دونوں كے جھگڑے اور دعوے كى خبر ہوئي تو صفيہ سے فرمايا جو عائشه كى ملامت اور ڈينگو ں سے سخت رنجيدہ تھيں تم نے يہ كيوں نہ كہا كہ ميرے باپ ہارون تھے اور چچا حضرت موسى تھے ؟(۱۱)

____________________

۱۰_ مسند احمد ج ۶ ص ۲۷۷ ،۱۴۴_ نسائي ج۲ ص ۱۵۹، سيرة حلبيہ ۲۸۳ ،۲۸۴

۱۱_ طبقات ابن سعد ج,۸

۴۸

خود عائشه كا بيان ہے :

ميں نے رسول خدا سے شكايت كرتے ہوئے كہا كہ صفيہ ايسى اور ويسى ہے ، ميں نے اسكى بڑى مذمت كى رسول خدا نے ميرا جواب ديا :

صفيہ كے بارے ميں تم نے ايسى باتيں كہى ہيں كہ اس سے سمندر بھى گندہ ہو جائے(۱۲)

صفيہ كا بيان ہے :

ميں رسول خدا كى خدمت ميں روتى ہوئي پہونچى ،مجھے روتے ہوئے ديكھا تو فرمايا :

جس كى بيٹى كيو ں رورہى ہو؟

ميں نے سنا ہے كہ عائشه و صفيہ بيٹھ كر ميرى برائياں كرتى ہيں(۱۳)

سودہ كے ساتھ

ام المومنين عائشه كا سودہ كے ساتھ دعوى اور تھپڑ بازى كا قصہ يوںپيش ايا كہ ايك دن عائشه نے سودہ كوشعر گنگنا تے ہوئے سن ليا ،عدى و تيم تبتغى من تحالف_

عدى اور تيم (دونوں كے نام ہيں ) اس بات كے در پے ہيں كہ ايك دوسرے كے ساتھ تعاون كے ہم پيمان ہوں _

سودہ سے يہ شعر سن كر ام المومنين لال بھبھوكا سرخ انگارہ ہوگئيں _

عمر كى بيٹى حفصہ سے كہا :

سودہ اپنے شعر سے ميرى اور تمھارى مذمت كر رہى ہے(۱۴) ميں اس بد تميزى كى سزا دونگى جب تم ديكھنا كہ ميں سودہ كا گلا دبا ديا ہے تو ميرى مدد كو اجانا _

پھر وہ اٹھيں اور سودہ كے پاس پہونچى ان كا گريبان پكڑ ليا ، اور ان كے اوپر گھونسے اور لاتيںبرسانے لگيں ، حفصہ بھى ام المومنين كى پشتيبانى ميں كھڑى تھيں ، ام سلمہ نے يہ منظر ديكھا تو سودہ كى مدد كرنے پہونچ گئيں _

____________________

۱۲_ ترمذى بحوالہ زر كشى اجابہ ص۷۳

۱۳_ مستدرك الصحيحين ج۴ ، ص۲۹

۱۴_ جيسا كہ بيان كيا گيا عائشہ قبيلہء تيم سے تھيں اور حفصہ قبيلہء عدى سے يہ دونوں تيم و عدى قبيلے الگ الگ قريش كے قبيلے تھے

۴۹

اب تو چار عورتيں غصے اور كينہ توزى كا مظاہرہ كر رہى تھيں ، نتيجے ميں گھوسے بازى سے اواز تيز ہوتى گئي ، لوگوں نے رسول خدا كو خبر دى كہ اپ كے ازواج جان لينے دينے پر امادہ ہيں ، انحضرت تشريف لائے اور ان سے خطاب فرمايا :

تم سب پر افسوس ہے اخر تم لوگوں كو كيا ہو گيا ہے ؟

عائشه نے جواب ديا :

خدا كے رسول اپ نے سنا نہيں كہ سودہ يہ شعر پڑھ رہى ہے عدى و تيم تبتغى من تحالف _

وائے ہو تم پر ، اس شعر مين تمھارے قبيلہ تيم كى طرف نہيں ہے نہ حفصہ كے قبيلہ عدى كى طرف اشارہ ہے ، بلكہ يہ تو بنى تيم كے دو قبيلوں كى طرف اشارہ ہے _

بے مہر يہ عورتوں كے ساتھ

عائشه كا بيان ہے:

ايسى عورتوں پر جو بغير مہر لئے اپنے كو رسول خدا كيلئے پيش كرتيں اور اپ كى زوجہ بننے كى خواہشمند ہوتيں ، ميرا خون

جوش مارنے لگتا ، مارے غصے كے ميں ان سے كہتى ، كيا ازاد اور اہميت والى عورت بھى خود كو دوسروں كے لئے بخشتى ہے ؟

خاص طور سے ايسے وقت جبكہ يہ آيت نازل ہوئي ،اپنى ازواج ميں سے جسے چاہو الگ كردو اور جسے چاہو اپنے لئے ركھو ، تمھارے اوپر كوئي گناہ نہيں (سورہ احزاب آيت ۵۰_ ۵۱)

ميں نے رسول خدا كى طرف رخ كر كے كہا ، ميں ديكھ رہى ہوں كہ خدا بھى اپ كى خواہش كے مطابق آيت اتار ديتا ہے(۱۵)

ابن سعد نے اپنى طبقات ميں تفصيلى طور سے خواتين كے بارے ميں جنھوں نے بغير مہر لئے اپنے كو رسول كے لئے پيش كيا ، اور انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى زوجہ بننے كى خواہش كى ان كے بارے ميں قلم فرسائي كى ہے ، خاص طور سے اس خاتون كے لئے جن كے بارے ميں ابھى اشارہ كيا گيا ، اسكا نام شريك اورغزيہ بتايا ہے(۱۶) اسى بات كو ابن حجر نے بھى كتاب اصابہ ميں تفصيل سے لكھا ہے(۱۷)

____________________

۱۵_ صحيح بخارى تفسير سورہ احزاب ميں ج۳ ص۱۱۸_ صحيح مسلم ج۴ ص ۲۷۴

۱۶_ طبقات بن سعدج ۸ص ۱۵۴_۱۵۶

۱۷_ اصابہ ابن حجر ج۴ ص ۳۶۱و ۱۷۴

۵۰

ليكن بطور كلى علماء نے ان متذكرہ خاتون كے بارے ميں جسكى طرف قران نے اشارہ كيا ہے ، اختلاف كيا ہے ، اور يہ اختلاف اس صورت سے ہے كہ جس خاتون يا جن خواتين نے اپنے كو بے مہر لئے خدمت رسالت ميں پيش كيا اور ام المومنين عائشه كے غم و غصے كا شكار ہوئيں وہ ايك ہيں يا كئي عورتيں ہيں ، اگر چہ آيت صرف ايك عورت كے بارے ميں نازل ہوئي ہے ، افسوسناك بات تو يہ ہے كہ اس خاتون كے نام كى اج تك نشاندہى نہيں ہو سكى _

ليكن اس دليل سے كہ عائشه نے جن خواتين كيلئے غم و غصہ ظاہر كيا اسے جمع كے لفظ سے بيان كيا ہے (كنت انحا ء على اللائي و هبن )

( ميں ان عورتوں پر جو بے مہر لئے )اس سے ثابت ہوتا ہے كہ وہ كئي خواتين تھيں امام احمد نے اپنى مسند ميں اس بات كو جمع كى ضمير كے ساتھ ام المومنين كى طرف نسبت دى ہے _

وہ (عائشه )ان عورتوں كو ملامت كرنے لگيں جنہوں نے اپنے كو بغير مہر لئے رسول كى خدمت ميں پيش كيا(۱۸)

مسلم نے اپنى صحيح ميں ھشام كى روايت نقل كى ہے كہ خولہ بنت حكيم ان عورتوں ميں تھيں جنھوں نے بغير مہر لئے رسول

سے ازدواج كى خواہش ظاہر كى ، اور اپنے كو رسول كے لئے بخشا ، عائشه اس بات پر بہت غصہ ہوئيں اور كہاكيا يہ عورت كيلئے شرمناك نہيں ہے كہ خود كو كسى مرد كيلئے بخشے اور بغير مہر كے ازدواج كى خواہش كرے(۱۹)

مليكہ كے ساتھ

رسول خدا نے فتح مكہ كے بعد مليكہ بنت كعب سے عقد فرمايا ، مليكہ كے باپ كعب فتح مكہ كے موقع پر خالد كے ہاتھوں قتل ہوئے تھے _

كہتے ہيں كہ مليكہ انتہائي حسين و خوبصورت عورت تھى ، گويا اس وصال سے عائشه كا نفرت و عناد بر انگيختہ ہونا بنيادى بات ہو سكتى ہے كيونكہ عائشه اپنى خاص موقع شناسى اور نسوانى تندى احساس لئے ہوئے مليكہ سے مليں اور كہا ، تمھيں شرم نہيں اتى كہ اپنے باپ كے قاتل كو شوہر بنا ليا ہے ؟

____________________

۱۸_ مسند احمد ج۴ ص ۱۳۴ _ صحيح بخارى ج۴ ص ۱۶۲ - ابن ھشام ج۴ ص ۳۲۵ _

۱۹_ صحيح مسلم ج۳ ص ۱۶۳

۵۱

مليكہ اسانى سے عائشه كى اس سرزنش كا شكار ہوگئيں اور ايسا دھوكہ كھايا كہ رسول خدا سے الگ ہو گئيں ، رسول خدا نے بھى انھيں طلاق ديدى اس كے رشتہ دار رسول خدا كى خدمت ميں حاضر ہوئے اور كہا كہ :

اے خدا كے رسول وہ ابھى نوجوان ہے ، وہ دھوكہ كھا گئي ہے ، اس سے جو رد عمل ظاہر ہوا ہے اس كى اپنى رائے سے نہيں ہوا ہے اسے معاف كر ديجئے اور واپس بلا ليجئے ، ليكن رسول خدا نے اسے قبو ل نہ فرمايا(۲۰)

اسماء كے ساتھ

اسماء بنت لقمان قبيلہ كندہ كى خاتون تھيں ، وہ خاص طور سے عائشه كے رشك و حسد كا شكار ہوئيں ، رسول خدا نے اسماء سے عقد فرمايا عائشه تو اس قسم كى باتوں ميں سخت حساس ہو ہى جاتى تھيں اسكى مسافر ت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اپنے قبضے ميں كر ليا اور طعنہ ديا كہ ،

( اب دوسرى بار اوارہ وطن ہے اور انھيں بھى ہم سے چھين كر اپنے لئے خاص ، ہم سے لے لى )

قبيلہ كندہ كا ايك وفد جسميں اسماء كا باپ لقمان بھى تھا ، رسول خدا كى خدمت ميں ايا رسول خدا نے ان سے اسماء كى خواستگارى كى جب رسول كى ازواج نے اسماء كو ديكھا تو رشك كرنے لگيں اور رسول كى نظر سے گرانے كے لئے مكارى سے بوليں ،اگر خوش قسمت بننا چاہتى ہو تو جسوقت رسول خدا تمھارے پاس ائيں ان سے كہو ،تم سے خدا كى پناہ چاہتى ہوں اسماء اسانى سے دھوكہ كھا گئي ، جيسے ہى رسول خدا نے كمرے ميں قدم ركھا اور اس كى طرف بڑھے ، اسماء نے كہا :

تم سے خدا كى پناہ چاہتى ہوں

جو بھى خدا كى پناہ طلب كرے ، وہ اسكى امان ميں ہے ، اب تم اپنے گھر واپس جائو ، اپ غصے ميں بھرے كمرے سے باہر نكل ائے اسماء كا واقعہ حمزہ بن ابواسيد ساعدى اپنے باپ سے روايت كرتے ہوئے اسطرح نقل كرتے ہيں ، رسول خدا نے قبيلہ جون و كندہ كى اسماء بنت نعمان سے عقد كيا ، مجھے بھيجا كہ اسے جاكر لے ائوں وہ ائي تو عائشه و حفصہ نے سازش كى كہ اسے ايك خضاب كرے اور دوسرى سر ميں كنگھى كرے اسى درميان دونوں ميں سے كسى نے ايك نے اسماء سے كہا :

____________________

۲۰_ طبقات ابن سعد ج۸ ص ۱۴۸_ تاريخ ذھبى ج۱ ص ۳۳۵ _ تاريخ ابن كثيرہ ج۵ ص ۱۹۹ _ اصابہ ج۴ ص ۳۹۲

۵۲

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اس عورت سے خوش ہوتے ہيں جو كہتى ہے كہ ميں خدا كى پناہ طلب كرتى ہوں ، تم بھى اگر انكى پيارى بننا چاہتى ہو تو ايسا ہى كہو ،رسول خدا اسماء كے پاس ائے تو جيسا اسے پڑھايا گيا تھا اس نے رسول خدا سے كہا ، اپ سے خدا كى پناہ طلب كرتى ہوں ،يہ سنتے ہى رسول خدا نے استين سے اپنا منھ چھپا كر تين بار فرمايا:

تو نے سب سے بڑى پناہ پكڑى ، پھر اپ كمرے سے باہر اگئے اور مجھ سے فرمايا :

ابو اسيد اسكو اسكے خاندان ميں واپس پہونچا دو اور دو روٹى بھر كے تھيلے بطور تحفہ ديدينا اسماء اس اچانك واقعے سے سناٹے ميں تھى ، جو فريب ديا گيا تھا ،اسكى وجہ سے بہت رنجيدہ تھى عمر بھر اس واقع كو ياد كرتى رہى ، وہ كہتى تھى اب مجھے اسماء نہ كہا كرو بلكہ بد بخت كہا كرو اور اسطرح پكا را كرو ادعونى الشقية (ميرے لئے بد بخت كو بلا دو )(۲۱)

اس واقع سے معلوم ہوتا ہے كہ جن خواتين نےام المومنين كے سكھانے پڑھانے سے خدا كى پناہ طلب كى وہ ايك سے زيادہ تھيں _

____________________

۲۱_ ذيل المذيل طبرى ج۱۲ ص۷۹ و مستدرك حاكم ج۷ ص۳۴ _ استيعاب ج۲ ص ۷۰۳ _ اصابہ ج۳ ص ۵۳۰ ۹۵ ميں ہے كہ اسماء تمام عمر خون تھوكتى رہى اسے دق ہو گئي تھى اور وہ مر گئي _

۵۳

ماريہ كے ساتھ

اسكندريہ كے حكمراں مقوقس ۷ھ اپنے بوڑھے بھائي مابور كے ساتھ ماريہ اور اسكى بہن شيريں كو رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا كے ايلچى حاطب(۱) بن بلتعہ كے ساتھ انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى خدمت ميں ہديہ بھيجا ، انھيں كے ساتھ ہزار مثقال سونا ، بيس ريشمى كپڑے ، مشھور خچر دلدل اور عفير نام كا گدھا روانہ كيا ، حاطب نے راستے ميں ماريہ اور شيريں كو اسلام قبول كرنے كيلئے كہا ان دونوں نے خوشى سے اسلام قبول كر ليا ، ليكن مابور مدينہ پہونچنے تك اپنے دين پر باقى تھا_

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ماريہ كو اپنے لئے مخصوص فرماليا اور انھيں محلہ عاليہ(۲) كے ايك گھر جو اج مشربہ ام ابراہيم كے نام سے مشھور ہے ركھا ازاد عورتوں كى طرح انھيں حجاب ميں ركھا اور ان سے ازدواج فرمايا ،ماريہ كو حمل ٹھرا اور اسى گھر ميں لڑكا پيدا ہوا جس وقت ابراہيم پيدا ہوئے انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى كنيز سلمى(۳) نے دايہ كے فرائض انجام دئے ، سلمى كے شوہر ابو رافع نے جب انحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو فرزند ابراہيم كے ولادت كى خوشخبرى سنائي تو اپ نے خوشى ميں انھيں انعام ديا _

ابراہيم كى ولادت ۸ھ ميں ہوئي ، انصار كو اس سے بڑى خوشى ہوئي تھى انھوں نے ماريہ كى ضرورت پورى كرنے ميں ايك دوسرے سے بارى لے جانے كى كوشش كى اور بوجھ بٹانے كى ہر ممكن سعى كى ، كيونكہ وہ ماريہ سے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا كا والہانہ تعلق ديكھ رہے تھے _

اس لئے دوسرى ازواج كو جب ولادت ابراہيم كى خبر معلوم ہوئي تو ماريہ سے ان كا رشك و حسد بڑھ گيا ، وہ جل بھن گئيں ، انھوں نے اعتراض و شكايت كى زبانيں بھى كھول ديں ، ليكن اس طعن و ميں كوئي بھى عائشه سے اگے نہ بڑھ سكا _(۴)

____________________

۱_ حاطب كا نام عمر بن عمير اور كنيت ابو عبد اللہ تھى _ قبيلہ لخم كے تھے رسول نے انہيں ۶ھ ميں مقوقس كے پاس بھيجا _ مقوقس نے ماريہ اور شيريں و ديگر ہدايا كے ساتھ روانہ كيا _ حاطب كى ۳۱ھ ميں مدينہ ميں وفات ہوئي _ عثمان نے انكى نماز جنازہ پڑھائي _ اسد الغابہ _ اصابہ اور استيعاب ديكھئے

۲_ مدينے كے بالائي حصہ كو عاليہ كہتے _ وہاں قبيلہ بنى نظير رہتا تھا

۳_ زوجہء رسول صفيہ كى كنيز سلمى تھيں_ وہ جنگ خيبر ميں موجود تھيں حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ عليھا كى دايہ كے فرائض بھى انجام دئے تھے _ انہوں نے غسل فاطمہ ميں بھى شركت كى تھى

۴_ طبقات بن سعد ج۱ ص ۱۳۴

۵۴

خود عائشه كا بيان :

مجھے ماريہ سے زيادہ كسى عورت پر رشك و حسد نہيں ہوا ، ماريہ بہت حسين تھى ، اسكے بال گھونگھريالے تھے ، جو ديكھتا ديكھتا ہى رہ جاتا ، اس پر مزيد يہ كہ رسول خدا اس سے بہت محبت كرتے تھے _

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے شروع ميں ماريہ كو حارثہ(۵) بن نعمان كے گھر ميں ركھا اور جب ميں نے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا كى اس سے والہانہ محبت ديكھى تو ماريہ كى مخالفت ميں جٹ گئي ، اس قدر ستايا كہ ماريہ نے مجھ سے تنگ اكر رسول سے شكايت كى ، رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا نے بھى اسے عاليہ كے مكان ميں منتقل كر ديا اور وہيں اسكے پاس جاتے ،يہ تو ميرے اوپر اور بھى گراں گذرا خاص طور سے ميرى اتش رنج اور جلن اتنى بڑھى كہ خدا نے اسے لڑكا بھى ديديا ، حالانكہ خدا نے مجھے اولاد سے محروم ركھا وہ يہ بھى كہتى ہيں _

جب ابراہيم پيدا ہوئے ايك دن رسول خدا بچے كو ميرے پاس لائے اور فرمايا :

_ذرا ديكھوتو مجھ سے كس قدر شباھت ركھتا ہے

_ نہيں ، ہرگز ايسا نہيں ، ميں تو كوئي شباہت نہيں ديكھتي

_ كيا تم اسے ميرى طرح گورا نہيں ديكھ رہى ہو ،بالكل ميرے بدن كى طرح ہے_

_ ارے جسے بھى بكرى كا دودھ پلايا جائے گا سفيد اور موٹا ہوہى جائےگا_

عائشه اور حفصہ كى انہيں حركتوں اور سخت جلن كى وجہ سے خدا نے ماريہ كى برائت ميں سورہ تحريم نازل فرمائي موثق روايات كى بناء پر رسول خدا نے حفصہ كے گھر ميں ماريہ سے ہمبسترى فرمائي _ جب حفصہ كو اس كى خبر ہوئي تو بھڑك اٹھيں _لگيں انحضرت سے چلّا چلا كر گلا شكايتيں كرنے ، اس قدر اسمان سر پر اٹھا يا كہ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے حفصہ كى دلجوئي اور خوشنودى كے لئے ماريہ كو اپنے اوپر حرام كر ليا ، ليكن اسى كے ساتھ حفصہ سے كہا كہ يہ بات كسى سے نہ كہنا ، اور اس راز كو كسى دوسرے سے بيان نہ كرنا حفصہ نے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تمام تاكيدوں كو قطعى نظر انداز كر ديا ، اس راز كو عائشه سے بيان كر ڈالا ، وہ بھى ايك تحريك ميں معاون ہو گئيں پھر تو دونوں كى عيارياں اور كج رفتارياں بڑھتى گئيں ، اخر كار ان دونوں كى سرزنش ميں سورہ تحريم نازل ہوئي اور خدا نے اس راز سے پردہ اٹھا يا _(۶)

____________________

۵_ حارثہ قبيلہ بنى نجار سے تھے _ جنگ بدر اور بعد كى دوسرى جنگوں ميں شريك رہے حارثہ كى خلافت معاويہ كى زمانے ميں وفات ہوئي _ اسد الغابہ ج۱ ص ۳۵۸ _ اصابہ ج۱ ص ۱۵۳۲

۶_ طبقات بن سعد ج۸ ص ۱۳۴

۵۵

سورہ تحريم

خدا كے نام سے جو بخشنے والا اور مہربان ہے

اے پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم تم كيوں اس چيز كو حرام كرتے ہو جسے خدا نے تمھارے لئے حلال كى ہے ، تم اپنى بيويوں كى خوشى چاہتے ہو ؟اللہ بخشنے والا اور مہربان ہے _

اللہ نے تم لوگوں كے لئے اپنى قسموں كى پابندى سے نكلنے كا طريقہ مقرر كر ديا ہے ، اللہ تمھارا مولا ہے اور وہى دانا اور حكيم ہے _

اور جس وقت پيغمبر نے اپنى ايك بيوى (حفصہ ) سے راز كى ايك بات كہى تھى ، پھر جب اس بيوى نے اس راز كو (عائشه )پر راز ظاہر كر ديا ، خدا نے اس افشائے راز كو پيغمبر سے باخبر كر ديا (پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے بھى ) اس پر كسى حد تك جو عائشه اور حفصہ كے درميان گذرى تھى تذكرے كے انداز ميں حفصہ سے بيان كيا اور بعض سے در گزر كيا ، پھر جب پيغمبر نے اس افشائے راز كى بات بتائي تو حفصہ نے پوچھا اپ كو اس كى كس نے خبر دى ؟ پيغمبر نے حفصہ كے جواب ميں فرمايا ، مجھے اس نے خبر دى ہے جو سب كچھ جانتا ہے اور اچھى طرح با خبر ہے

اگر تم دونوں (عائشه و حفصہ )خدا كى طرف واپس اتى ہو اور توبہ كرتى ہو تو تمہارے دل سيدھى راہ سے ہٹ گئے ہيں ، اور اگر پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے مقابلے ميں تم نے باہم جتھہ بندى كى تو جان ركھو كہ اللہ اس كا مولى ہے اور اس كے بعد جبرئيل اور مومنوں ميں مرد صالح ہے ، اور سب ملائكہ اسكے ساتھى اور مددگار ہيں ،بعيد نہيں كہ اگر پيغمبر تم سب بيويوں كو طلاق ديدے تو اللہ اسے ايسى بيوياں تمہارے بدلے ميں عطا فرما دے جو تم سے بہتر ہوں ، سچى مسلمان ، با ايمان ، اطاعت گذار ، توبہ والى ، عبادت گذار اور روزہ دار ہوں خواہ شوہر ديدہ ہوں يا باكرہ _

۵۶

اے لوگو جو ايمان لائے ہو بچائو اپنے اپ كو اور اپنے اہل و عيال كو اس اگ سے جسكا ايندھن انسان اور پتھر ہوں گے ، جس پر نہايت تند خو اور سخت گير فرشتے مقرر ہوں گے ، جو كبھى اللہ كے حكم كى نافرمانى نہيں كرتے اور جو حكم بھى انھيں ديا جاتا ہے اسے بجالاتے ہيں _

اے كافرو اج معذرتيں پيش نہ كرو تمھيں تو ويسا ہى بدلہ ديا جا رہا ہے جيسے تم عمل كر رہے تھے _

اے لوگو جو ايمان لائے ہو ، اللہ سے توبہ كرو ، خالص توبہ ، اميد ہے كہ اللہ تمہارى برائياں تم سے دور كر دے اور تمھيں ايسى جنتوں ميں داخل فرمادے جن كے نيچے نہر يں بہہ رہى ہوں گى ، يہ وہ دن ہوگا جب اللہ اپنے پيغمبر كو اور ان لوگوں كو جو اس كے ساتھ ايمان لائے ہيں رسوا نہ كرے گا ان كا نور ان كے اگے اگے اور ان كے دائيں جانب دوڑ رہا ہو گا ، اور وہ كہہ رہے ہوں گے كہ اے ہمارے پروردگار ، ہمارا نور ہمارے لئے مكمل كر دے اور ہم سے درگزر فرما ، تو ہر چيز پر قدرت ركھتا ہے _

اے رسول ، كفار اور منافقين سے جہاد كرو اور ان كے ساتھ سختى سے پيش ائو ، ان كا ٹھكانا جہنم ہے اور وہ بہت برا ٹھكانا ہے _

اللہ كافروں كے معاملے ميں نوح اور لوط كى بيويوں كو بطور مثال پيش كرتا ہے وہ ہمارے دو صالح بندوں كى زوجيت ميں تھيں ، مگر انھوں نے اپنے شوھروں سے خيانت كى اور اللہ كے مقابلے ميں ان كے كچھ بھى نہ كام اسكے ، دونوں سے كہہ ديا گيا كہ جائو اگ ميں جانے والوں كے ساتھ تم بھى چلى جائو اور اہل ايمان كے مقابلے ميں اللہ فرعون كے بيوى كى مثال پيش كرتا ہے جبكہ اس نے دعا كى ،اے ميرے رب ، ميرے لئے اپنے يہاں جنت ميں ايك گھر بنا دے اور مجھے فرعون اور اس كے عمل سے بچالے اور ظالم قوم سے مجھے نجات دے اور عمران كى بيٹى مريم كى مثال ديتا ہے جس نے اپنى عفت كى حفاظت كى پھر ہم نے اس كے اندر اپنى طرف سے روح پھونك دى اور اس نے اپنے رب كے ارشادات اور اسكى كتابوں كى تصديق كى اور وہ اطاعت گزار لوگوں ميں سے تھى _

سورہ تحريم ام المومنين عائشه بنت ابو بكر اور حفصہ بنت عمر بن خطا ب كے بارے ميں نازل ہوئي ہے ، اس سلسلے ميں سيكڑوں حديثيں ابن عباس كے طريق سے اور خود عمر بن خطاب كے طريق سے وار د ہوئي ہيں جن سے اس حقيقت كا پتہ چلتا ہے_(۷)

اور ميں انشاء اللہ بعد كے صفحات ميں جہاں ام المومنين عائشه كى احاديث پر بحث كروں گا ، وہيں تفصيلى تبصرہ كروں گا _

____________________

۷_صحيح بخارى مطبوعہ مصر سال ۳۶_۳۷ جلد ۳/ ص۱۳۷ ،تفسير سورہء تحريم ، كتاب فضائل القران جلد ۳ / ص۱۳۸ ، اور باب موعظہ الرجل جلد ۳/ ص ۱۴۷ ،كتاب المظالم جلد ۴/ ص۴۷ ، صحيح مسلم الرضاع جلد ۱/ ۵۰۹ صحيح ترمذى ج۲ / ۴۰۹ ، مطبوعہ ہندوستان ، صحيح نسائي ج۱/ ص ۳۰۲ ، اسكے علاوہ تفسير طبرى اور در منثور بھى ديكھى جا سكتى ہے

۵۷

عائشه اور خديجہ كى ياديں

عائشه كا بيان ہے :

ازواج رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا ميں خديجہ سے زيادہ مجھے كسى پر بھى رشك و حسد نہيں ہوا ، وجہ يہ تھى كہ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا انھيں بہت يا د كرتے تھے ہر وقت تعريف كرتے رہتے ، خصوصيت يہ تھى كہ خدا وند عالم نے اپنے پيغمبر كو وحى كے ذريعے خبر دى تھى كہ خديجہ كے لئے جنت ميں ايك پر شكوہ اور سجا سجايا محل عطا فرمايا ہے _(۸)

يہ بھى بيان ہے كہ_ حالانكہ ميں نے خديجہ كو نہيں ديكھا تھا ، پھر خديجہ سے زيادہ كسى پر بھى رشك و حسد نہيں ہوا ، كيونكہ اكثر ايسا ہوتا كہ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خديجہ كى اچھائيوں كو ياد كرتے ، انكى تعريف و ستائشے كرتے ، اكثر اپ ايك گوسفند ان كے نام سے قربانى كرتے ،اسكى بوٹياں كركے تقسيم فرما ديتے(۹)

يہ بھى حكايت كرتى ہيں كہ :

ايك دن خديجہ كى بہن ہالہ بنت خويلد نے رسول خدا سے ملاقات كى اجازت مانگى ، رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا نے جيسے ہى ہالہ كى اواز سنى ، خديجہ كى ياد اگئي اپ كى حالت شدت سے متغير ہوگئي اور بے اختيار فرمايا :

ہائے ميرے خدا ، ہالہ

يہ سنكر ميرى تو خديجہ سے جلن بھڑك اٹھى تھى ، فوراً كہا اپ اس بے دانت كى بڑھيا كو كتنا ياد كرتے رہتے ہيں ؟

زمانہ ہوا كہ وہ مر گئي اور خدا نے اس سے بہتر اپ كو عطا فرما ديا(۱۰)

ايك دوسرى روايت ميں يہى بات يوں بيان كى ہے _

ميرے اس اعتراض پر رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا كو ميں نے ديكھا كہ چہرہ بھڑك اٹھا ، چہرے كى حالت متغير ہو كر ويسى ہو گئي

____________________

۸_ بخارى ج۲ ص۲۷۷

۹_ بخارى ج۲ ص۲۱۰

۱۰_ حضرت خديجہ كے حالات زندگى ، فداكارياں ، امتيازى اور اہم ترين اخلاقى خصوصيات پر مستقل كتاب كى ضرورت ہے _ اپ كے حالات طبقات بن سعد ، استيعاب ، اسد الغابہ اور اصابہ كے علاوہ وہ بہت سى كتابيں ديكھنے كى ضرورت ہے _

۵۸

جيسى وحى نازل ہوتے وقت ہوتى ، جب اپ اسمانى حكم كے منتظر ہوتے كہ پيغام رحمت نازل ہوتا ہے يا عذاب(۱۱)

ايك دوسرى روايت ميں ہے _

عائشه كہتى ہيں كہ رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا ، نہيں ہرگز خدا وند عالم نے مجھے اسكے بدلے اس سے اچھى عورت نہيں دى ، كيونكہ جسوقت تمام لوگ ميرا انكار كررہے تھے ، وہ مجھ پر ايمان لائيں ، لوگ جب مجھے جھوٹا سمجھ رہے تھے ، خديجہ نے ميرى تصديق كى ، جب لوگوں نے مجھے مالى پريشانيوں ميں ڈالا تو انھوں نے اپنى بے حساب دولت ميں مجھے شريك كيا ، خدا نے دوسرى عورتوں سے مجھے اولاد نہيں دى ،خديجہ سے مجھے اولاد عطا فرمائي(۱۲)

رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم خدا ہميشہ اپنى اس پہلى رفيقہ حيات كى اچھائيوں كو ياد كرتے ، انكى يادوں اور ياد گاروں كى تجديد فرماتے ، ان كے رشتہ داروں كے ساتھ حسن سلوك فرماتے ، انھيں دوسروں پر مقدم كرتے انكى ياديں تمام زندگى پر محيط رہيں ، يہى وجہ تھى كہ ام المومنين كا سينہ ان كى نفرت و حسد و جلن سے بھر گيا تھا ، اسى وجہ سے جب بھى خديجہ كا نام اتا ، اپ انھيں ياد كرتے تو يہ اعتراض كى زبان كھول ديتيں سب سے بد تر يہ كہ وہ خديجہ كى تعريف سنكر اندوہ سے پاگل ہو جاتيں اپنے كو سرزنش و مذمت كا سزاوار پاتيں ، انھيں باتو ں كى وجہ سے خديجہ كى بيٹى حضرت فاطمہ اور ان كے بچوں سے روابط خراب تھے ، كيونكہ رسول خدا ان سے والہانہ پيار كرتے _

اسى دشمنى اور اندرونى نفرت كے اثرات كا اندازہ مسند احمد بن حنبل كى روايت سے ہوتا ہے جسے نعمان بن بشير نے بيان كيا ہے _

ايك دن ابو بكر نے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے ملاقات كى اجازت چاہى اسى وقت انھوں نے كمرے سے عائشه كى اواز سنى جو چلا رہى تھيں _

خدا كى قسم ، ميں اچھى طرح جانتى ہوں كہ اپ على كو ميرے باپ سے زيادہ چاہتے ہيں

____________________

۱۱_ مسند احمد ج۶ ص ۱۵۰، ۱۵۴

۱۲_ مسند احمد ج۶ ص۱۱۷ ،وسنن ترمذى ص۲۴۷

۵۹

حضرت علىعليه‌السلام نے اپنے بارے ميں نفرت و عناد كا ايك گوشہ ايك تقرير ميں بيان فرمايا ، ليكن وہ ...عائشه ، اس نے عورتوں كے مزاج كے مطابق عقل كو طاق پر ركھ ديا ہے ، كينہ و عناد كے شرارت اپنے دل ميں اسطرح بھڑكا لئے ہيں جيسے لوہاروں كى بھٹى دھونكى جاتى ہے ، اگر اس سے كہا جائے كہ جو سلوك ،ميرے ساتھ كرتى ہے دوسرے كے ساتھ بھى كرے تو ہرگز پسند نہ كر يگى نہ مانے گى اخر امير المومنين نے بات اس پر ختم كى _

اسكے باوجود اسكے سابقہ احترامات محفوظ ہيں ، اسكے كرتوتوں كا بدلہ خدا ديگا ، وہ جسے چاہتا ہے بخش ديتا ہے اور جسے چاہتا ہے عذاب ديتا ہے _

ابن ابى الحديد كى عبارت

و كانت تكثر الشكوى من عائشه ، و يغشا ها نساء المدينه فينقلن اليها كلمات عن عائشه _

فاطمہ كا دل عائشه كے طعنوں سے بھر اہوا تھا كيونكہ مدينے كى عورتيں اپ كے پاس اتيں اور طعنوں بھرى باتيں عائشه كى پہونچاتى رہتى تھيں ابن ابى الحديد :

حضرت على بن ابى طالبعليه‌السلام كے بيان كينہ ء عائشه كے بعد مناسب معلوم ہوتا ہے كہ ابن ابى الحديد معتزلى كے بيان و شرح كو بھى بيان كيا جائے كيونكہ يہ بيان غور طلب ہے ، وہ لكھتے ہيں :

ميں جس وقت علم كلام كى تحصيل ميں مشغول تھا ، ميں نے امام كے اس خطبے كو اپنے استاد شيخ ابو يعقوب يوسف بن اسماعيل لمعانى كے سامنے پڑھا ، اور ان سے خواہش ظاہر كى كہ اس كے راز سے مطلع فرمايئے ، شيخ نے ميرى خواہش قبول كى ، انھوں نے جو اس خطبے كى تشريح فرمائي اسكو بطور خلاصہ يہاں نقل كر رہا ہوں ، كيو نكہ انكى پورى بات اس وقت ميرے حافظے ميں نہيں ، پورى تفصيل كو اختصار كے ساتھ پيش كر رہا ہوں _

۶۰

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لاَ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِنْ تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ ذٰلِکَ بِأَنَّهُمْ کَفَرُوا بِاللَّهِ وَ رَسُولِهِ

(۸۰) آپ ان کے لئے استغفار کریں یا نہ کریں -اگر ستر ّمرتبہ بھی استغفار کریں گے تو خدا انہیں بخشنے والا نہیں ہے اس لئے کہ انہوں نے اللہ اور رسول

وَ اللَّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ‌( ۸۰ ) فَرِحَ الْمُخَلَّفُونَ بِمَقْعَدِهِمْ خِلاَفَ رَسُولِ اللَّهِ وَ کَرِهُوا أَنْ يُجَاهِدُوا

کا انکار کیا ہے اور خدا فاسق قوم کو ہدایت نہیں دیتا ہے (۸۱) جو لوگ جنگ تبوک میں نہیں گئے وہ رسول اللہ کے پیچھے بیٹھے رہ جانے پر خوش ہیں اور

بِأَمْوَالِهِمْ وَ أَنْفُسِهِمْ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَ قَالُوا لاَ تَنْفِرُوا فِي الْحَرِّ قُلْ نَارُ جَهَنَّمَ أَشَدُّ حَرّاً لَوْ کَانُوا يَفْقَهُونَ‌( ۸۱ )

انہیں اپنے جان و مال سے را ہ خدامیں جہاد ناگوار معلوم ہوتا ہے اور یہ کہتے ہیں کہ تم لوگ گرمی میں نہ نکلو تو پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ آتش جہنّم اس سے زیادہ گرم ہے اگر یہ لوگ کچھ سمجھنے والے ہیں

فَلْيَضْحَکُوا قَلِيلاً وَ لْيَبْکُوا کَثِيراً جَزَاءً بِمَا کَانُوا يَکْسِبُونَ‌( ۸۲ ) فَإِنْ رَجَعَکَ اللَّهُ إِلَى طَائِفَةٍ مِنْهُمْ فَاسْتَأْذَنُوکَ

(۸۲) اب یہ لوگ ہنسیں کم اور روئیں زیادہ کہ یہی ان کے کئے کی جزا ہے (۸۳) اس کے بعد اگر خدا آپ کو ان کے کسی گروہ تک میدان سے واپس لائے اور یہ دوبارہ

لِلْخُرُوجِ فَقُلْ لَنْ تَخْرُجُوا مَعِيَ أَبَداًوَلَنْ تُقَاتِلُوا مَعِيَ عَدُوّاً إِنَّکُمْ رَضِيتُمْ بِالْقُعُودِ أَوَّلَ مَرَّةٍ فَاقْعُدُوا مَعَ الْخَالِفِينَ‌( ۸۳ )

خروج کی اجازت طلب کریں تو آپ کہہ دیجئے تم لوگ کبھی میرے ساتھ نہیں نکل سکتے اور کسی دشمن سے جہاد نہیں کرسکتے تم نے پہلے ہی بیٹھے رہنا پسند کیا تھا تو اب بھی پیچھے رہ جانے والوں کے ساتھ بیٹھے رہو

وَلاَ تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَداً وَ لاَ تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ إِنَّهُمْ کَفَرُوا بِاللَّهِ وَ رَسُولِهِ وَ مَاتُوا وَ هُمْ فَاسِقُونَ‌( ۸۴ )

(۸۴) اور خبردار ان میں سے کوئی مر بھی جائے تو اس کی نماز جنازہ نہ پڑھئے گا اور اس کی قبر پر کھڑے بھی نہ ہویئے گا کہ ان لوگوں نے خدا اور رسول کا انکار کیا ہے اور حالاُ فسق میں دنیا سے گزر گئے ہیں

وَلاَ تُعْجِبْکَ أَمْوَالُهُمْ وَأَوْلاَدُهُمْ إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ أَنْ يُعَذِّبَهُمْ بِهَا فِي الدُّنْيَا وَ تَزْهَقَ أَنْفُسُهُمْ وَ هُمْ کَافِرُونَ‌( ۸۵ ) وَ إِذَا

(۸۵) اور ان کے اموال و اولاد آپ کو بھلے نہ معلوم ہوں خدا ان کے ذریعہ ان پر دنیا میں عذاب کرنا چاہتا ہے اور چاہتا ہے کہ کفر کی حالت میں ان کا دم نکل جائے

أُنْزِلَتْ سُورَةٌ أَنْ آمِنُوا بِاللَّهِ وَجَاهِدُوا مَعَ رَسُولِهِ اسْتَأْذَنَکَ أُولُوا الطَّوْلِ مِنْهُمْ وَقَالُوا ذَرْنَا نَکُنْ مَعَ الْقَاعِدِينَ‌( ۸۶ )

(۸۶) اور جب کوئی سورہ نازل ہوتا ہے کہ اللہ پر ایمان لے آؤاور رسول کے ساتھ جہاد کرو تو ان ہی کے صاحبانِ حیثیت آپ سے اجازت طلب کرنے لگتے ہیں اور کہتے ہیں کہ ہمیں ان ہی بیٹھنے والوں کے ساتھ چھوڑ دیجئے

۲۰۱

رَضُوا بِأَنْ يَکُونُوا مَعَ الْخَوَالِفِ وَ طُبِعَ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لاَ يَفْقَهُونَ‌( ۸۷ ) لٰکِنِ الرَّسُولُ وَ الَّذِينَ آمَنُوا مَعَهُ

(۸۷) یہ اس بات پر راضی ہیں کہ پیچھے رہ جانے والوں کے ساتھ رہ جائیں .ان کے دلو ںپر مہر لگ گئی ہے اب یہ کچھ سمجھنے والے نہیں ہیں

(۸۸) لیکن رسول اور ان کے ساتھ ایمان لانے والوں

جَاهَدُوا بِأَمْوَالِهِمْ وَ أَنْفُسِهِمْ وَ أُولٰئِکَ لَهُمُ الْخَيْرَاتُ وَ أُولٰئِکَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ‌( ۸۸ ) أَعَدَّ اللَّهُ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي

نے راہ خدا میں اپنے جان و مال سے جہاد کیا ہے اور ان ہی کے لئے نیکیاں ہیں اور وہی فلاح یافتہ اور کامیاب ہیں (۸۹) اللہ نے ان کے لئے وہ باغات مہیا کئے ہیں جن کے نیچے

مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ‌( ۸۹ ) وَ جَاءَ الْمُعَذِّرُونَ مِنَ الْأَعْرَابِ لِيُؤْذَنَ لَهُمْ وَ قَعَدَ

نہریں جاری ہیں اور وہ ان ہی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں اور یہی بہت بڑی کامیابی ہے (۹۰) اور آپ کے پاس دیہاتی معذرت کرنے والے بھی آگئے کہ انہیں بھی گھر بیٹھنے کی اجازت دے دی جائے اور وہ بھی بیٹھ رہے

الَّذِينَ کَذَبُوا اللَّهَ وَ رَسُولَهُ سَيُصِيبُ الَّذِينَ کَفَرُوا مِنْهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ‌( ۹۰ ) لَيْسَ عَلَى الضُّعَفَاءِ وَ لاَ عَلَى

جنہوں نے خدا و رسول سے غلط بیانی کی تھی تو عنقریب ان میں کے کافروں پر بھی دردناک عذاب نازل ہوگا (۹۱) جو لوگ کمزور ہیں

الْمَرْضَى وَ لاَ عَلَى الَّذِينَ لاَ يَجِدُونَ مَا يُنْفِقُونَ حَرَجٌ إِذَا نَصَحُوا لِلَّهِ وَ رَسُولِهِ مَا عَلَى الْمُحْسِنِينَ مِنْ سَبِيلٍ وَ

یابیمار ہیں یا ان کے پاس راہ خدا میں خرچ کرنے کے لئے کچھ نہیں ہے ان کے بیٹھے رہنے میں کوئی حرج نہیں ہے بشرطیکہ خدا و رسول کے حق میں اخلاص رکھتے ہوں کہ نیک کردار لوگوں پر کوئی الزام نہیں ہوتا

اللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ‌( ۹۱ ) وَ لاَ عَلَى الَّذِينَ إِذَا مَا أَتَوْکَ لِتَحْمِلَهُمْ قُلْتَ لاَ أَجِدُ مَا أَحْمِلُکُمْ عَلَيْهِ تَوَلَّوْا وَ أَعْيُنُهُمْ

اور اللہ بہت بخشنے والا مہربان ہے (۹۲) اور ان پر بھی کوئی الزام نہیں ہے جو آپ کے پاس آئے کہ انہیں بھی سواری پر لے لیجئے اور آپ ہی نے کہہ دیا کہ ہمارے پاس سواری کا انتظام نہیں ہے اور وہ آپ کے پاس سے اس عالم میں پلٹے کہ ان کی آنکھوں سے

تَفِيضُ مِنَ الدَّمْعِ حَزَناً أَلاَّ يَجِدُوا مَا يُنْفِقُونَ‌( ۹۲ ) إِنَّمَا السَّبِيلُ عَلَى الَّذِينَ يَسْتَأْذِنُونَکَ وَ هُمْ أَغْنِيَاءُ رَضُوا

آنسو جاری تھے اور انہیں اس بات کا رنج تھا کہ ان کے پاس راہ خدا میں خرچ کرنے کے لئے کچھ نہیں ہے (۹۳) الزام ان لوگوں پرہے جو غنی اور مالدار ہوکر بھی اجازت طلب کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ

بِأَنْ يَکُونُوا مَعَ الْخَوَالِفِ وَ طَبَعَ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ‌( ۹۳ )

پسماندہ لوگوں میں شامل ہوجائیں اور خدا نے ان کے دلوں پر مہرلگادی ہے اور اب کچھ جاننے والے نہیں ہیں

۲۰۲

يَعْتَذِرُونَ إِلَيْکُمْ إِذَا رَجَعْتُمْ إِلَيْهِمْ قُلْ لاَ تَعْتَذِرُوا لَنْ نُؤْمِنَ لَکُمْ قَدْ نَبَّأَنَا اللَّهُ مِنْ أَخْبَارِکُمْ وَ سَيَرَى اللَّهُ عَمَلَکُمْ

(۹۴) یہ تخلف کرنے والے منافقین تم لوگوں کی واپسی پر طرح طرح کے عذر بیان کریں گے تو آپ کہہ دیجئے کہ تم لوگ عذر نہ بیان کرنے والے نہیں ہیں اللہ نے ہمیں تمہارے حالات بتادئیے ہیں -وہ یقیناتمہارے اعمال کو دیکھ رہا ہے

وَ رَسُولُهُ ثُمَّ تُرَدُّونَ إِلَى عَالِمِ الْغَيْبِ وَ الشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُکُمْ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُونَ‌( ۹۴ ) سَيَحْلِفُونَ بِاللَّهِ لَکُمْ إِذَا

اور رسول بھی دیکھ رہا ہے اس کے بعد تم حاضر و غیب کے عالم خدا کی بارگاہ میں واپس کئے جاؤ گے اور وہ تمہیں تمہارے اعمال سے باخبر کرے گا

(۹۵) عنقریب یہ لوگ تمہاری واپسی پر خدا کی قسم کھائیں گے

انْقَلَبْتُمْ إِلَيْهِمْ لِتُعْرِضُوا عَنْهُمْ فَأَعْرِضُوا عَنْهُمْ إِنَّهُمْ رِجْسٌ وَ مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ جَزَاءً بِمَا کَانُوا يَکْسِبُونَ‌( ۹۵ )

کہ تم ان سے درگزر کردو تو تم کنارہ کشی اختیار کرلو -یہ مجسمئہ خباثت ہیں. ان کا ٹھکانا جہّنم ہے جو ان کے کئے کی صحیح سزا ہے

يَحْلِفُونَ لَکُمْ لِتَرْضَوْا عَنْهُمْ فَإِنْ تَرْضَوْا عَنْهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ لاَ يَرْضَى عَنِ الْقَوْمِ الْفَاسِقِينَ‌( ۹۶ ) الْأَعْرَابُ أَشَدُّ کُفْراً

(۹۶) یہ تمہارے سامنے قسم کھاتے ہیں کہ تم ان سے راضی ہوجاؤ تو اگر تم راضی بھی ہوجاؤ تو خدا فاسق قوم سے راضی ہونے والا نہیں ہے (۹۷) یہ دیہاتی کفر

وَ نِفَاقاً وَ أَجْدَرُ أَلاَّ يَعْلَمُوا حُدُودَ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ وَ اللَّهُ عَلِيمٌ حَکِيمٌ‌( ۹۷ ) وَ مِنَ الْأَعْرَابِ مَنْ

اور نفاق میں بہت سخت ہیں اور اسی قابل ہیں کہ جو کتاب خدا نے اپنے رسول پر نازل کی ہے اس کے حدود اور احکام کو نہ پہچانیں اور اللہ خوب جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے (۹۸) ان ہی اعراب میں وہ بھی ہیں

يَتَّخِذُ مَا يُنْفِقُ مَغْرَماً وَ يَتَرَبَّصُ بِکُمُ الدَّوَائِرَ عَلَيْهِمْ دَائِرَةُ السَّوْءِ وَ اللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ‌( ۹۸ ) وَ مِنَ الْأَعْرَابِ مَنْ

جو اپنے انفاق کو گھاٹا سمجھتے ہیں اور آپ کے بارے میں مختلف گردشوں کا انتظار کیا کرتے ہیں تو خود ان کے اوپر اِری گردش کی مار ہے اوراللہ خوب سننے والا اور جاننے والا ہے (۹۹) ان ہی اعراب میں وہ بھی ہیں

يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَ الْيَوْمِ الْآخِرِ وَ يَتَّخِذُ مَا يُنْفِقُ قُرُبَاتٍ عِنْدَ اللَّهِ وَ صَلَوَاتِ الرَّسُولِ أَلاَ إِنَّهَا قُرْبَةٌ لَهُمْ سَيُدْخِلُهُمُ

جو اللہ اور آخرت پر ایمان رکھتے ہیں اور اپنے انفاق کو خدا کی قربت اور رسول کی دعائے رحمت کا ذریعہ قرار دیتے ہیں اور بیشک یہ ان کے لئے سامانِ قربت ہے عنقریب خدا انہیں اپنی رحمت میں

اللَّهُ فِي رَحْمَتِهِ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ‌( ۹۹ )

داخل کرلے گا کہ وہ غفور بھی ہے اور رحیم بھی ہے

۲۰۳

وَ السَّابِقُونَ الْأَوَّلُونَ مِنَ الْمُهَاجِرِينَ وَ الْأَنْصَارِ وَ الَّذِينَ اتَّبَعُوهُمْ بِإِحْسَانٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوا عَنْهُ وَ

(۱۰۰) اور مہاجرین و انصار میں سے سبقت کرنے والے اور جن لوگوں نے نیکی میں ان کا اتباع کیا ہے ان سب سے خدا راضی ہوگیا ہے اور یہ سب خدا سے راضی ہیں اور خدا نے ان کے لئے

أَعَدَّ لَهُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي تَحْتَهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَداً ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ‌( ۱۰۰ ) وَ مِمَّنْ حَوْلَکُمْ مِنَ

وہ باغات مہیا کئے ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہیں اور یہ ان میں ہمیشہ رہنے والے ہیں اور یہی بہت بڑی کامیابی ہے (۱۰۱) اور تمہارے گرد

الْأَعْرَابِ مُنَافِقُونَ وَ مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ مَرَدُوا عَلَى النِّفَاقِ لاَ تَعْلَمُهُمْ نَحْنُ نَعْلَمُهُمْ سَنُعَذِّبُهُمْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ يُرَدُّونَ

دیہاتیوں میں بھی منافقین ہیں اور اہل مدینہ میں تو وہ بھی ہیں جو نفاق میں ماہر اور سرکش ہیں تم ان کو نہیں جانتے ہو لیکن ہم خوب جانتے ہیں -عنقریب ہم ان پر دوہرا عذاب کریں گے اس کے بعد

إِلَى عَذَابٍ عَظِيمٍ‌( ۱۰۱ ) وَ آخَرُونَ اعْتَرَفُوا بِذُنُوبِهِمْ خَلَطُوا عَمَلاً صَالِحاً وَ آخَرَ سَيِّئاً عَسَى اللَّهُ أَنْ يَتُوبَ

یہ عذاب عظیم کی طرف پلٹا دئیے جائیں گے (۱۰۲) اور دوسرے وہ لوگ جنہوں نے اپنے گناہوں کا اعتراف کیا کہ انہوں نے نیک اور بداعمال مخلوط کردئیے ہیں عنقریب خدا ان کی توبہ قبول کرلے گا

عَلَيْهِمْ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ‌( ۱۰۲ ) خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَ تُزَکِّيهِمْ بِهَا وَ صَلِّ عَلَيْهِمْ إِنَّ صَلاَتَکَ

کہ وہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے (۱۰۳) پیغمبر آپ ان کے اموال میں سے زکات لے لیجئے کہ اس کے ذریعہ یہ پاک و پاکیزہ ہوجائیں اور انہیں دعائیں دیجئے کہ آپ کی دعا ان کے لئے

سَکَنٌ لَهُمْ وَ اللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ‌( ۱۰۳ ) أَ لَمْ يَعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ هُوَ يَقْبَلُ التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ وَ يَأْخُذُ الصَّدَقَاتِ وَ أَنَّ

تسکین قلب کا باعث ہوگی اور خدا سب کا سننے والا اور جاننے والا ہے (۱۰۴) کیا یہ نہیں جانتے کہ اللہ ہی اپنے بندوں کی توبہ قبول کرتا ہے اور زکات و خیرات کو وصول کرتا ہے اور

اللَّهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ‌( ۱۰۴ ) وَ قُلِ اعْمَلُوا فَسَيَرَى اللَّهُ عَمَلَکُمْ وَ رَسُولُهُ وَ الْمُؤْمِنُونَ وَ سَتُرَدُّونَ إِلَى عَالِمِ

وہی بڑا توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے (۱۰۵) اور پیغمبر کہہ دیجئے کہ تم لوگ عمل کرتے رہو کہ تمہارے عمل کواللہ ً رسول اور صاحبانِ ایمان سب دیکھ رہے ہیں اور عنقریب تم اس خدائے

الْغَيْبِ وَ الشَّهَادَةِ فَيُنَبِّئُکُمْ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُونَ‌( ۱۰۵ ) وَ آخَرُونَ مُرْجَوْنَ لِأَمْرِ اللَّهِ إِمَّا يُعَذِّبُهُمْ وَ إِمَّا يَتُوبُ

عالم الغیب والشہادہ کی طرف پلٹا دئیے جاؤ گے اور وہ تمہیں تمہارے اعمال سے باخبر کرے گا (۱۰۶) اور کچھ ایسے بھی ہیں جنہیں حکم خدا کی امید پر چھوڑ دیا گیا ہے کہ یا خدا ان پر عذاب کرے گا یا ان کی توبہ کو قبول کرلے گا

عَلَيْهِمْ وَ اللَّهُ عَلِيمٌ حَکِيمٌ‌( ۱۰۶ )

وہ بڑا جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے

۲۰۴

وَ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مَسْجِداً ضِرَاراً وَ کُفْراً وَ تَفْرِيقاً بَيْنَ الْمُؤْمِنِينَ وَ إِرْصَاداً لِمَنْ حَارَبَ اللَّهَ وَ رَسُولَهُ مِنْ قَبْلُ وَ

(۱۰۷) اور جن لوگوں نے مسجد ضرار بنائی کہ اس کے ذریعہ اسلام کو نقصان پہنچائیں اور کفر کو تقویت بخشیں اور مومنین کے درمیان اختلاف پیدا کرائیں اور پہلے سے خدا و رسول سے جنگ کرنے والوں کے لئے پناہ گاہ تیار کریں وہ بھی منافقین ہی ہیں

لَيَحْلِفُنَّ إِنْ أَرَدْنَا إِلاَّ الْحُسْنَى وَ اللَّهُ يَشْهَدُ إِنَّهُمْ لَکَاذِبُونَ‌( ۱۰۷ ) لاَ تَقُمْ فِيهِ أَبَداً لَمَسْجِدٌ أُسِّسَ عَلَى التَّقْوَى

اور یہ قسم کھاتے ہیں کہ ہم نے صرف نیکی کے لئے مسجد بنائی ہے حالانکہ یہ خدا گواہی دیتا ہے کہ یہ سب جھوٹے ہیں (۱۰۸) خبردار آپ اس مسجد میں کبھی کھڑے بھی نہ ہوں بلکہ جس مسجد کی بنیاد

مِنْ أَوَّلِ يَوْمٍ أَحَقُّ أَنْ تَقُومَ فِيهِ فِيهِ رِجَالٌ يُحِبُّونَ أَنْ يَتَطَهَّرُوا وَ اللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِينَ‌( ۱۰۸ ) أَ فَمَنْ أَسَّسَ

روز اوّل سے تقوٰیٰ پر ہے وہ اس قابل ہے کہ آپ اس میں نماز ادا کریں -اس میں وہ مرد بھی ہیں جو طہارت کو دوست رکھتے ہیں اور خدا بھی پاکیزہ افراد سے محبت کرتا ہے (۱۰۹) کیا جس نے اپنی بنیاد

بُنْيَانَهُ عَلَى تَقْوَى مِنَ اللَّهِ وَ رِضْوَانٍ خَيْرٌ أَمْ مَنْ أَسَّسَ بُنْيَانَهُ عَلَى شَفَا جُرُفٍ هَارٍ فَانْهَارَ بِهِ فِي نَارِ جَهَنَّمَ وَ

خوف خدا اور رضائے الٰہی پر رکھی ہے وہ بہتر ہے یا جس نے اپنی بنیاد اس گرتے ہوئے کگارے کے کنارے پر رکھی ہو کہ وہ ساری عمارت کو لے کر جہّنم میں گر جائے اور

اللَّهُ لاَ يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ‌( ۱۰۹ ) لاَ يَزَالُ بُنْيَانُهُمُ الَّذِي بَنَوْا رِيبَةً فِي قُلُوبِهِمْ إِلاَّ أَنْ تَقَطَّعَ قُلُوبُهُمْ وَ اللَّهُ

اللہ ظالم قوم کی ہدایت نہیں کرتا ہے (۱۱۰) اور ہمیشہ ان کی بنائی ہوئی عمارت کی بنیاد ان کے دلوں میں شک کا باعث بنی رہے گی مگر یہ کہ ان کے دل کے ٹکڑے ٹکڑے ہوجائیں اور انہیں موت آجائے کہ

عَلِيمٌ حَکِيمٌ‌( ۱۱۰ ) إِنَّ اللَّهَ اشْتَرَى مِنَ الْمُؤْمِنِينَ أَنْفُسَهُمْ وَ أَمْوَالَهُمْ بِأَنَّ لَهُمُ الْجَنَّةَ يُقَاتِلُونَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ

اللہ خوب جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے (۱۱۱) بیشک اللہ نے صاحبانِ ایمان سے ان کے جان و مال کو جنّت کے عوض خریدلیا ہے کہ یہ لوگ راہ خدا میں جہاد کرتے ہیں اور دشمنوں کو قتل کرتے ہیں اور

فَيَقْتُلُونَ وَ يُقْتَلُونَ وَعْداً عَلَيْهِ حَقّاً فِي التَّوْرَاةِ وَ الْإِنْجِيلِ وَ الْقُرْآنِ وَ مَنْ أَوْفَى بِعَهْدِهِ مِنَ اللَّهِ فَاسْتَبْشِرُوا

پھر خود بھی قتل ہوجاتے ہیں یہ وعدئہ برحق توریت ,انجیل اور قرآن ہر جگہ ذکر ہوا ہے اور خدا سے زیادہ اپنی عہد کا پورا کرنے والا کون ہوگا تو اب تم لوگ

بِبَيْعِکُمُ الَّذِي بَايَعْتُمْ بِهِ وَ ذٰلِکَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ‌( ۱۱۱ )

اپنی اس تجارت پر خوشیاں مناؤ جو تم نے خدا سے کی ہے کہ یہی سب سے بڑی کامیابی ہے

۲۰۵

التَّائِبُونَ الْعَابِدُونَ الْحَامِدُونَ السَّائِحُونَ الرَّاکِعُونَ السَّاجِدُونَ الْآمِرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَ النَّاهُونَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ

(۱۱۲) یہ لوگ توبہ کرنے والے ,عبادت کرنے والے ,حمد پروردگار کرنے والے ,راسِ خد امیں سفر کرنے والے ,رکوع کرنے والے ,سجدہ کرنے والے ,نیکیوں کا حکم دینے والے ,برائیوں سے

الْحَافِظُونَ لِحُدُودِ اللَّهِ وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ‌( ۱۱۲ ) مَا کَانَ لِلنَّبِيِّ وَ الَّذِينَ آمَنُوا أَنْ يَسْتَغْفِرُوا لِلْمُشْرِکِينَ وَ لَوْ کَانُوا

روکنے والے اور حدود الٰہیہ کی حفاظت کرنے والے ہیں اور اے پیغمبر آپ انہیں جنّت کی بشارت دیدیں (۱۱۳) نبی اور صاحبانِ ایمان کی شان یہ نہیں ہے کہ وہ مشرکین کے حق میں استغفار کریں چاہے

أُولِي قُرْبَى مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُمْ أَصْحَابُ الْجَحِيمِ‌( ۱۱۳ ) وَ مَا کَانَ اسْتِغْفَارُ إِبْرَاهِيمَ لِأَبِيهِ إِلاَّ عَنْ

وہ ان کے قرابتدار ہی کیوں نہ ہوں جب کہ یہ واضح ہوچکا ہے کہ یہ اصحاب جہّنم ہیں (۱۱۴) اور ابراہیم کا استغفار ان کے باپ کے لئے صرف اس وعدہ کی بنا پر تھا جو انہوں نے اس سے کیا تھا

مَوْعِدَةٍ وَعَدَهَا إِيَّاهُ فَلَمَّا تَبَيَّنَ لَهُ أَنَّهُ عَدُوٌّ لِلَّهِ تَبَرَّأَ مِنْهُ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ لَأَوَّاهٌ حَلِيمٌ‌( ۱۱۴ ) وَ مَا کَانَ اللَّهُ لِيُضِلَّ

اس کے بعد جب یہ واضح ہوگیا کہ وہ دشمن خدا ہے تو اس سے بربَت اور بیزاری بھی کرلی کہ ابراہیم بہت زیادہ تضرع کرنے والے اور اِردبار تھے

(۱۱۵) اور اللہ کسی قوم کو ہدایت دینے کے بعد اس وقت تک گمراہ

قَوْماً بَعْدَ إِذْ هَدَاهُمْ حَتَّى يُبَيِّنَ لَهُمْ مَا يَتَّقُونَ إِنَّ اللَّهَ بِکُلِّ شَيْ‌ءٍ عَلِيمٌ‌( ۱۱۵ ) إِنَّ اللَّهَ لَهُ مُلْکُ السَّمَاوَاتِ وَ

نہیں قرار دیتا جب تک ان پر یہ واضح نہ کردے کہ انہیں کن چیزوں سے پرہیز کرنا ہے -بیشک اللہ ہر شے کا جاننے والا ہے (۱۱۶) اللہ ہی کے لئے

الْأَرْضِ يُحْيِي وَ يُمِيتُ وَ مَا لَکُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ وَلِيٍّ وَ لاَ نَصِيرٍ( ۱۱۶ ) لَقَدْ تَابَ اللَّهُ عَلَى النَّبِيِّ وَ

زمین و آسمان کی حکومت ہے اور وہی حیات و موت کا دینے والا ہے اس کے علاوہ تمہارا نہ کوئی سرپرست ہے نہ مددگار (۱۱۷) بیشک خدا نے پیغمبر اور ان

الْمُهَاجِرِينَ وَ الْأَنْصَارِ الَّذِينَ اتَّبَعُوهُ فِي سَاعَةِ الْعُسْرَةِ مِنْ بَعْدِ مَا کَادَ يَزِيغُ قُلُوبُ فَرِيقٍ مِنْهُمْ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ

مہاجرین و انصار پر رحم کیا ہے جنہوں نے تنگی کے وقت میں پیغمبر کا ساتھ دیا ہے جب کہ ایک جماعت کے دلوں میں کجی پیدا ہورہی تھی پھر خدا نے ان کی توبہ کو قبول کرلیا کہ

إِنَّهُ بِهِمْ رَءُوفٌ رَحِيمٌ‌( ۱۱۷ )

وہ ان پر بڑا ترس کھانے والا اور مہربانی کرنے والا ہے

۲۰۶

وَ عَلَى الثَّلاَثَةِ الَّذِينَ خُلِّفُوا حَتَّى إِذَا ضَاقَتْ عَلَيْهِمُ الْأَرْضُ بِمَا رَحُبَتْ وَ ضَاقَتْ عَلَيْهِمْ أَنْفُسُهُمْ وَ ظَنُّوا أَنْ لاَ

(۱۱۸) اوراللہ نے ان تینوں پر بھی رحم کیا جو جہاد سے پیچھے رہ گئے یہاں تک کہ زمین جب اپنی وسعتوں سمیت ان پر تنگ ہوگئی اور ان کے دم پر بن گئی اور انہوں نے یہ سمجھ لیا کہ ا ب اللہ کے علاوہ کوئی

مَلْجَأَ مِنَ اللَّهِ إِلاَّ إِلَيْهِ ثُمَّ تَابَ عَلَيْهِمْ لِيَتُوبُوا إِنَّ اللَّهَ هُوَ التَّوَّابُ الرَّحِيمُ‌( ۱۱۸ ) يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّهَ وَ

پناہ گاہ نہیں ہے تواللہ نے ان کی طرف توجہ فرمائی کہ وہ توبہ کرلیں اس لئے کہ وہ بڑا توبہ قبول کرنے والا اور مہربان ہے (۱۱۹) ایمان والواللہ سے ڈرو اور

کُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ‌( ۱۱۹ ) مَا کَانَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ وَ مَنْ حَوْلَهُمْ مِنَ الْأَعْرَابِ أَنْ يَتَخَلَّفُوا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ وَ لاَ

صادقین کے ساتھ ہوجاؤ(۱۲۰) اہل مدینہ یا اس کے اطراف کے دیہاتیوں کو یہ حق نہیں ہے کہ وہ رسول خدا سے الگ ہوجائیں یا اپنے نفس کو ان کے

يَرْغَبُوا بِأَنْفُسِهِمْ عَنْ نَفْسِهِ ذٰلِکَ بِأَنَّهُمْ لاَيُصِيبُهُمْ ظَمَأٌ وَ لاَ نَصَبٌ وَ لاَمَخْمَصَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَ لاَ يَطَئُونَ مَوْطِئاً

نفس سے زیادہ عزیز سمجھیں اس لئے کہ انہیں کوئی پیاسً تھکن یا بھوک راہ خدا میں نہیں لگتی ہے اور نہ وہ کّفار کے دل رَکھانے والا کوئی قدم اٹھاتے ہیں نہ

يَغِيظُ الْکُفَّارَ وَلاَ يَنَالُونَ مِنْ عَدُوٍّ نَيْلاً إِلاَّ کُتِبَ لَهُمْ بِهِ عَمَلٌ صَالِحٌ إِنَّ اللَّهَ لاَ يُضِيعُ أَجْرَ الْمُحْسِنِينَ‌( ۱۲۰ )

کسی بھی دشمن سے کچھ حاصل کرتے ہیں مگر یہ کہ ان کے عمل نیک کو لکھ لیا جاتا ہے کہ خدا کسی بھی نیک عمل کرنے والے کے اجر و ثواب کو ضائع نہیں کرتا ہے

وَلاَ يُنْفِقُونَ نَفَقَةً صَغِيرَةً وَلاَ کَبِيرَةً وَ لاَ يَقْطَعُونَ وَادِياً إِلاَّ کُتِبَ لَهُمْ لِيَجْزِيَهُمُ اللَّهُ أَحْسَنَ مَا کَانُوا يَعْمَلُونَ‌( ۱۲۱ )

(۱۲۱) اور یہ کوئی چھوٹ یا بڑا خرچ راہ خدا میں نہیں کرتے ہیں اور نہ کسی وادی کو طے کرتے ہیں مگر یہ کہ اسے بھی ان کے حق میں لکھ دیا جاتا ہے تاکہ خدا انہیں ان کے اعمال سے بہتر جزا عطا کرسکے

وَ مَا کَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنْفِرُوا کَافَّةً فَلَوْ لاَ نَفَرَ مِنْ کُلِّ فِرْقَةٍ مِنْهُمْ طَائِفَةٌ لِيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ وَ لِيُنْذِرُوا قَوْمَهُمْ

(۱۲۲) صاحبان ایمان کا یہ فرض نہیں ہے کہ وہ سب کے سب جہاد کے لئے نکل پڑیں تو ہر گروہ میں سے ایک جماعت اس کام کے لئے کیوں نہیں نکلتی ہے کہ دین کا علم حاصل کرے اور پھر جب اپنی قوم کی طرف پلٹ کر آئے تو اسے عذاب الٰہی

إِذَا رَجَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُونَ‌( ۱۲۲ )

سے ڈرائے کہ شاید وہ اسی طرح ڈرنے لگیں

۲۰۷

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قَاتِلُوا الَّذِينَ يَلُونَکُمْ مِنَ الْکُفَّارِ وَ لْيَجِدُوا فِيکُمْ غِلْظَةً وَ اعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَعَ الْمُتَّقِينَ‌( ۱۲۳ )

(۱۲۳) ایمان والو اپنے آس پاس والے کفار سے جہاد کرو اور وہ تم میں سختی اور طاقت کا احساس کریں اور یاد رکھو کہ اللہ صرف پرہیز گار افراد کے ساتھ ہے

وَ إِذَا مَا أُنْزِلَتْ سُورَةٌ فَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ أَيُّکُمْ زَادَتْهُ هٰذِهِ إِيمَاناً فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا فَزَادَتْهُمْ إِيمَاناً وَ هُمْ

(۱۲۴) اور جب کوئی سورہ نازل ہوتا ہے تو ان میں سے بعض یہ طنز کرتے ہیں کہ تم میں سے کس کے ایمان میں اضافہ ہوگیا ہے تو یاد رکھیں کہ جو ایمان والے ہیں ان کے ایمان میں اضافہ ہوتا ہے اور

يَسْتَبْشِرُونَ‌( ۱۲۴ ) وَ أَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ فَزَادَتْهُمْ رِجْساً إِلَى رِجْسِهِمْ وَ مَاتُوا وَ هُمْ کَافِرُونَ‌( ۱۲۵ )

وہ خوش بھی ہوتے ہیں (۱۲۵) اور جن کے دلوں میں مرض ہے ان کے مرض میں سورہ ہی سے اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ کفر ہی کی حالت میں مرجاتے ہیں

أَ وَ لاَ يَرَوْنَ أَنَّهُمْ يُفْتَنُونَ فِي کُلِّ عَامٍ مَرَّةً أَوْ مَرَّتَيْنِ ثُمَّ لاَ يَتُوبُونَ وَ لاَ هُمْ يَذَّکَّرُونَ‌( ۱۲۶ ) وَ إِذَا مَا أُنْزِلَتْ

(۱۲۶) کیا یہ نہیں دیکھتے ہیں کہ انہیں ہر سال ایک دو مرتبہ بلا میں مبتلا کیا جاتا ہے پھراس کے بعد بھی نہ توبہ کرتے ہیں اور نہ عبرت حاصل کرتے ہیں (۱۲۷) اور جب کوئی سورہ نازل

سُورَةٌ نَظَرَ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ هَلْ يَرَاکُمْ مِنْ أَحَدٍ ثُمَّ انْصَرَفُوا صَرَفَ اللَّهُ قُلُوبَهُمْ بِأَنَّهُمْ قَوْمٌ لاَ يَفْقَهُونَ‌( ۱۲۷ )

ہوتا ہے تو ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگتا ہے کہ کوئی دیکھ تو نہیں رہا ہے اور پھر پلٹ جاتے ہیں تو خدا نے بھی ان کے قلوب کو پلٹ دیاہے کہ یہ سمجھنے والی قوم نہیں ہے

لَقَدْ جَاءَکُمْ رَسُولٌ مِنْ أَنْفُسِکُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْکُمْ بِالْمُؤْمِنِينَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ‌( ۱۲۸ ) فَإِنْ تَوَلَّوْا

(۱۲۸) یقینا تمہارے پاس وہ پیغمبر آیا ہے جو تم ہی میں سے ہے اور اس پر تمہاری ہر مصیبت شاق ہوتی ہے وہ تمہاری ہدایت کے بارے میں حرص رکھتا ہے اور مومنین کے حال پر شفیق اور مہربان ہے اب اس کے بعد بھی یہ لوگ منہ پھیر لیں

فَقُلْ حَسْبِيَ اللَّهُ لاَ إِلٰهَ إِلاَّ هُوَ عَلَيْهِ تَوَکَّلْتُ وَ هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ‌( ۱۲۹ )

تو کہدیجئے کہ خدا میرے لیے کافی ہے، اس کے سوا کوئی خدا نہیں، میرا اعتماداسی پر ہے اور وہی عرش اعظم کا پروردگار ہے. (۱۲۹)

۲۰۸

( سورة يونس)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

الر تِلْکَ آيَاتُ الْکِتَابِ الْحَکِيمِ‌( ۱ ) أَ کَانَ لِلنَّاسِ عَجَباً أَنْ أَوْحَيْنَا إِلَى رَجُلٍ مِنْهُمْ أَنْ أَنْذِرِ النَّاسَ وَ بَشِّرِ

(۱) الر پُر از حکمت کتاب کی آیتیں ہیں (۲) کیا لوگوں کے لئے یہ بات عجیب ہے کہ انہیں میں سے ایک مرد پر ہم یہ وحی نازل کردیں کہ لوگوں کو عذاب سے ڈراؤ اور

الَّذِينَ آمَنُوا أَنَّ لَهُمْ قَدَمَ صِدْقٍ عِنْدَ رَبِّهِمْ قَالَ الْکَافِرُونَ إِنَّ هٰذَا لَسَاحِرٌ مُبِينٌ‌( ۲ ) إِنَّ رَبَّکُمُ اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ

صاحبانِ ایمان کو بشارت دے دو کہ ان کے لئے پروردگار کی بارگاہ میں بلند ترین درجہ ہے مگر یہ کافر کہتے ہیں کہ یہ کھلا ہوا جادوگر ہے (۳) بیشک تمہارا پروردگار وہ ہے جس

السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضَ فِي سِتَّةِ أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ يُدَبِّرُ الْأَمْرَ مَا مِنْ شَفِيعٍ إِلاَّ مِنْ بَعْدِ إِذْنِهِ ذٰلِکُمُ اللَّهُ

نے زمین و آسمان کو چھ دنوں میں پیدا کیا ہے پھر اس کے بعد عرش پر اپنا اقتدار قائم کیاہے وہ تمام امور کی تدبیر کرنے والا ہے کوئی اس کی اجازت کے بغیر شفاعت کرنے والا نہیں ہے .وہی

رَبُّکُمْ فَاعْبُدُوهُ أَ فَلاَ تَذَکَّرُونَ‌( ۳ ) إِلَيْهِ مَرْجِعُکُمْ جَمِيعاً وَعْدَ اللَّهِ حَقّاً إِنَّهُ يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ لِيَجْزِيَ الَّذِينَ

تمہارا پروردگار ہے اور اسی کی عبادت کرو کیا تمہیں ہوش نہیں آرہا ہے (۴) اسی کی طرف تم سب کی بازگشت ہے -یہ خدا کا سّچا وعدہ ہے -وہی خلقت کا آغاز کرنے والا ہے اور واپس لے جانے والا ہے تاکہ

آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ بِالْقِسْطِ وَ الَّذِينَ کَفَرُوا لَهُمْ شَرَابٌ مِنْ حَمِيمٍ وَ عَذَابٌ أَلِيمٌ بِمَا کَانُوا يَکْفُرُونَ‌( ۴ )

ایمان اورنیک عمل والوں کو عادلانہ جزا دے سکے اورجو کافر ہوگئے ہیں ان کے لئے تو گرم پانی کا مشروب ہے اور ان کے کفر کی بنا پر دردناک عذاب بھی ہے

هُوَ الَّذِي جَعَلَ الشَّمْسَ ضِيَاءً وَ الْقَمَرَ نُوراً وَ قَدَّرَهُ مَنَازِلَ لِتَعْلَمُوا عَدَدَ السِّنِينَ وَ الْحِسَابَ مَا خَلَقَ اللَّهُ ذٰلِکَ

(۵) اسی خدا نے آفتاب کو روشنی اورچاند کو نور بنایا ہے پھر چاند کی منزلیں مقرر کی ہیں تاکہ ان کے ذریعہ برسوں کی تعداد اور دوسرے حسابات دریافت کرسکو -یہ سب خدا نے

إِلاَّ بِالْحَقِّ يُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ‌( ۵ ) إِنَّ فِي اخْتِلاَفِ اللَّيْلِ وَ النَّهَارِ وَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي السَّمَاوَاتِ وَ

صرف حق کے ساتھ پیدا کیا ہے کہ وہ صاحبان علم کے لئے اپنی آیتوں کو تفصیل کے ساتھ بیان کرتا ہے (۶) بیشک دن رات کی آمدورفت اور جو کچھ خدا نے آسمان و

الْأَرْضِ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَّقُونَ‌( ۶ )

زمین میں پیدا کیا ہے ان سب میں صاحبان تقویٰ کے لئے اس کی نشانیاں پائی جاتی ہیں

۲۰۹

إِنَّ الَّذِينَ لاَ يَرْجُونَ لِقَاءَنَا وَ رَضُوا بِالْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَ اطْمَأَنُّوا بِهَا وَ الَّذِينَ هُمْ عَنْ آيَاتِنَا غَافِلُونَ‌( ۷ ) أُولٰئِکَ

(۷) یقینا جو لوگ ہماری ملاقات کی امید نہیں رکھتے ہیں اور زندگانی دنیا پر ہی راضی اور مطمئن ہوگئے ہیں اور جو لوگ ہماری آیات سے غافل ہیں (۸) یہ سب وہ

مَأْوَاهُمُ النَّارُ بِمَا کَانُوا يَکْسِبُونَ‌( ۸ ) إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ يَهْدِيهِمْ رَبُّهُمْ بِإِيمَانِهِمْ تَجْرِي مِنْ

ہیں جن کے اعمال کی بنا پر ان کا ٹھکانا جہّنم ہے (۹) بیشک جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے خدا ان کے ایمان کی بنا پر اس منزل کی طرف ان کی رہنمائی کرے گا

تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ فِي جَنَّاتِ النَّعِيمِ‌( ۹ ) دَعْوَاهُمْ فِيهَا سُبْحَانَکَ اللَّهُمَّ وَ تَحِيَّتُهُمْ فِيهَا سَلاَمٌ وَ آخِرُ دَعْوَاهُمْ أَنِ

جہاں نعمتوں کے باغات کے نیچے نہریں جاری ہوں گی (۱۰) وہاں ان کا قول یہ ہوگا کہ خدایا تو پاک اور بے نیاز ہے اور ان کا تحفہ سلام ہوگا اور ان کا آخری بیان یہ ہوگا کہ

الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ‌( ۱۰ ) وَ لَوْ يُعَجِّلُ اللَّهُ لِلنَّاسِ الشَّرَّ اسْتِعْجَالَهُمْ بِالْخَيْرِ لَقُضِيَ إِلَيْهِمْ أَجَلُهُمْ فَنَذَرُ

ساری تعریف خدائے رب العالمین کے لئے ہے (۱۱) اگر خدا لوگوں کے لئے برائی میں بھی اتنی ہی جلدی کردیتا جتنی یہ لوگ بھلائی میں چاہتے ہیں تو اب تک ان کی مدت کا فیصلہ ہوچکا ہوتا -

الَّذِينَ لاَ يَرْجُونَ لِقَاءَنَا فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ‌( ۱۱ ) وَ إِذَا مَسَّ الْإِنْسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنْبِهِ أَوْ قَاعِداً أَوْ قَائِماً

ہم تو اپنی ملاقات کی امید نہ رکھنے والوں کو ان کی سرکشی میں چھوڑ دیتے ہیں کہ یہ یونہی ٹھوکریں کھاتے پھریں (۱۲) انسان کو جب کوئی نقصان پہنچتا ہے تو اٹھتے بیٹھتے کروٹیں بدلتے ہم کو پکارتا ہے

فَلَمَّا کَشَفْنَا عَنْهُ ضُرَّهُ مَرَّ کَأَنْ لَمْ يَدْعُنَا إِلَى ضُرٍّ مَسَّهُ کَذٰلِکَ زُيِّنَ لِلْمُسْرِفِينَ مَا کَانُوا يَعْمَلُونَ‌( ۱۲ ) وَ لَقَدْ

اور جب ہم اس نقصان کو دور کردیتے ہیں تو یوں گزر جاتا ہے جیسے کبھی کسی مصیبت میں ہم کو پکارا ہی نہیں تھا بیشک زیادتی کرنے والوں کے اعمال یوں ہی ان کے سامنے آراستہ کردئیے جاتے ہیں (۱۳) یقینا ہم نے

أَهْلَکْنَا الْقُرُونَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَمَّا ظَلَمُوا وَ جَاءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ بِالْبَيِّنَاتِ وَ مَا کَانُوا لِيُؤْمِنُوا کَذٰلِکَ نَجْزِي الْقَوْمَ

تم سے پہلے والی امتوں کو ہلاک کردیا جب انہوں نے ظلم کیا اور ہمارے پیغمبر ہماری نشانیاں لے کر آئے تو وہ ایمان نہ لاسکے -ہم اسی طرح

الْمُجْرِمِينَ‌( ۱۳ ) ثُمَّ جَعَلْنَاکُمْ خَلاَئِفَ فِي الْأَرْضِ مِنْ بَعْدِهِمْ لِنَنْظُرَ کَيْفَ تَعْمَلُونَ‌( ۱۴ )

مجرم قوم کو سزا دیتے ہیں (۱۴) اس کے بعد ہم نے تم کو روئے زمین پر ان کا جانشین بنادیا تاکہ دیکھیں کہ اب تم کیسے اعمال کرتے ہو

۲۱۰

وَ إِذَا تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ قَالَ الَّذِينَ لاَ يَرْجُونَ لِقَاءَنَا ائْتِ بِقُرْآنٍ غَيْرِ هٰذَا أَوْ بَدِّلْهُ قُلْ مَا يَکُونُ لِي أَنْ

(۱۵) اور جب ان کے سامنے ہماری آیات کی تلاوت کی جاتی ہے تو جن لوگوں کو ہماری ملاقات کی امید نہیں ہے وہ کہتے ہیں کہ اس کے علاوہ کوئی دوسرا قرآن لائیے یا اسی کو

أُبَدِّلَهُ مِنْ تِلْقَاءِ نَفْسِي إِنْ أَتَّبِعُ إِلاَّ مَا يُوحَى إِلَيَّ إِنِّي أَخَافُ إِنْ عَصَيْتُ رَبِّي عَذَابَ يَوْمٍ عَظِيمٍ‌( ۱۵ ) قُلْ لَوْ

بدل دیجئے تو آپ کہہ دیجئے کہ مجھے اپنی طرف سے بدلنے کا کوئی اختیار نہیں ہے میں تو صرف اس امر کا اتباع کرتا ہوں جس کی میری طرف وحی کی جاتی ہے میں اپنے پروردگار کی نافرمانی کروں تو مجھے ایک بڑے عظےم دن کے عذاب کا خوف ہے (۱۶) آپ کہہ دیجئے کہ اگر

شَاءَ اللَّهُ مَا تَلَوْتُهُ عَلَيْکُمْ وَ لاَ أَدْرَاکُمْ بِهِ فَقَدْ لَبِثْتُ فِيکُمْ عُمُراً مِنْ قَبْلِهِ أَ فَلاَ تَعْقِلُونَ‌( ۱۶ ) فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ

خدا چاہتا تو میں تمہارے سامنے تلاوت نہ کرتا اور تمہیں اس کی اطلاع بھی نہ کرتا -آخر میں اس سے پہلے بھی تمہارے درمیان ایک مدت تک رہ چکا ہوں تو کیا تمہارے پاس اتنی عقل بھی نہیں ہے (۱۷) اس سے بڑا ظالم کون ہے

افْتَرَى عَلَى اللَّهِ کَذِباً أَوْ کَذَّبَ بِآيَاتِهِ إِنَّهُ لاَ يُفْلِحُ الْمُجْرِمُونَ‌( ۱۷ ) وَ يَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ مَا لاَ يَضُرُّهُمْ وَ

جو اللہ پر جھوٹا الزام لگائے یا اس کی آیتوں کی تکذیب کرے جب کہ وہ مجرمین کو نجات دینے والا نہیں ہے (۱۸) اور یہ لوگ خدا کو چھوڑ کر ان کی پرستش کرتے ہیں جو نہ نقصان پہنچاسکتے ہیں اور

لاَ يَنْفَعُهُمْ وَ يَقُولُونَ هٰؤُلاَءِ شُفَعَاؤُنَا عِنْدَ اللَّهِ قُلْ أَ تُنَبِّئُونَ اللَّهَ بِمَا لاَ يَعْلَمُ فِي السَّمَاوَاتِ وَ لاَ فِي الْأَرْضِ

نہ فائدہ اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ خدا کے یہاں ہماری سفارش کرنے والے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ تم تو خدا کو اس بات کو اطلاع کررہے ہو جس کا علم اسے آسمان و

سُبْحَانَهُ وَ تَعَالَى عَمَّا يُشْرِکُونَ( ۱۸ ) وَ مَا کَانَ النَّاسُ إِلاَّ أُمَّةً وَاحِدَةً فَاخْتَلَفُوا وَ لَوْ لاَ کَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ

زمین میں کہیں نہیں ہے وہ پاک و پاکیزہ ہے اور ان کے شرک سے بلند و برتر ہے (۱۹) سارے انسان فطرتا ایک امت تھے پھر سب آپس میں الگ الگ ہوگئے اور اگر تمہارے

رَبِّکَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ فِيمَا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ‌( ۱۹ ) وَ يَقُولُونَ لَوْ لاَ أُنْزِلَ عَلَيْهِ آيَةٌ مِنْ رَبِّهِ فَقُلْ إِنَّمَا الْغَيْبُ لِلَّهِ

رب کی بات پہلے سے طے نہ ہوچکی ہوتی تو یہ جس بات میں اختلاف کرتے ہیں اس کا فیصلہ ہوچکا ہوتا (۲۰) یہ لوگ کہتے ہیں کہ خدا کی طرف سے ان پر کوئی نشانی کیوں نہیں نازل ہوتی تو آپ کہہ دیجئے کہ تمام غیب کا اختیار پروردگار کو ہے

فَانْتَظِرُوا إِنِّي مَعَکُمْ مِنَ الْمُنْتَظِرِينَ‌( ۲۰ )

اور تم انتظار کرو اور میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں ہوں

۲۱۱

وَ إِذَا أَذَقْنَا النَّاسَ رَحْمَةً مِنْ بَعْدِ ضَرَّاءَ مَسَّتْهُمْ إِذَا لَهُمْ مَکْرٌ فِي آيَاتِنَا قُلِ اللَّهُ أَسْرَعُ مَکْراً إِنَّ رُسُلَنَا يَکْتُبُونَ مَا

(۲۱) اور جب تکلیف پہنچنے کے بعد ہم نے لوگوں کو ذرا رحمت کا مزہ چکھادیا تو فورا ہماری آیتوں میں مّکاری کرنے لگے تو آپ کہہ دیجئے کہ خدا تم سے تیز تر تدبیریں کرنے والا ہے اور ہمارے نمائندے

تَمْکُرُونَ‌( ۲۱ ) هُوَ الَّذِي يُسَيِّرُکُمْ فِي الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ حَتَّى إِذَا کُنْتُمْ فِي الْفُلْکِ وَ جَرَيْنَ بِهِمْ بِرِيحٍ طَيِّبَةٍ وَ فَرِحُوا

تمہارے مکر کو برابر لکھ رہے ہیں (۲۲) وہ خدا وہ ہے جو تمہیں خشکی اور سمندر میں سیر کراتا ہے یہاں تک کہ جب تم کشتی میں تھے اور پاکیزہ ہوائیں چلیں اور سارے مسافر

بِهَا جَاءَتْهَا رِيحٌ عَاصِفٌ وَ جَاءَهُمُ الْمَوْجُ مِنْ کُلِّ مَکَانٍ وَ ظَنُّوا أَنَّهُمْ أُحِيطَ بِهِمْ دَعَوُا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ

خوش ہوگئے تو اچانک ایک تیز ہوا چل گئی اور موجوں نے ہر طرف سے گھیرے میں لے لیا اور یہ خیال پیدا ہوگیا کہ چارں طرف سے کَھرگئے ہیں تو دین خالص کے ساتھ اللہ سے

لَئِنْ أَنْجَيْتَنَا مِنْ هٰذِهِ لَنَکُونَنَّ مِنَ الشَّاکِرِينَ‌( ۲۲ ) فَلَمَّا أَنْجَاهُمْ إِذَا هُمْ يَبْغُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ يَا أَيُّهَا

دعا کرنے لگے کہ اگر اس مصیبت سے نجات مل گئی تو ہم یقینا شکر گزاروں میں ہوجائیں گے (۲۳) اس کے بعد جب اس نے نجات دے دی تو زمین میں ناحق ظلم کرنے لگے -

النَّاسُ إِنَّمَا بَغْيُکُمْ عَلَى أَنْفُسِکُمْ مَتَاعَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا ثُمَّ إِلَيْنَا مَرْجِعُکُمْ فَنُنَبِّئُکُمْ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُونَ‌( ۲۳ ) إِنَّمَا مَثَلُ

انسانو !یاد رکھو تمہارا ظلم تمہارے ہی خلاف ہوگا یہ صرف چند روزہ زندگی کا مزہ ہے اس کے بعد تم سب کی بازگشت ہماری ہی طرف ہوگی اور پھر ہم تمہیں بتائیں گے کہ تم دنیا میں کیا کررہے تھے (۲۴) زندگانی دنیا کی مثال

الْحَيَاةِ الدُّنْيَا کَمَاءٍ أَنْزَلْنَاهُ مِنَ السَّمَاءِ فَاخْتَلَطَ بِهِ نَبَاتُ الْأَرْضِ مِمَّا يَأْکُلُ النَّاسُ وَ الْأَنْعَامُ حَتَّى إِذَا أَخَذَتِ

صرف اس بارش کی ہے جسے ہم نے آسمان سے نازل کیا پھر اس سے مل کر زمین سے وہ نباتات برآمد ہوئیں جن کو انسان اورجانور کھاتے ہیں یہاں تک کہ جب زمین نے سبزہ زار سے

الْأَرْضُ زُخْرُفَهَا وَ ازَّيَّنَتْ وَ ظَنَّ أَهْلُهَا أَنَّهُمْ قَادِرُونَ عَلَيْهَا أَتَاهَا أَمْرُنَا لَيْلاً أَوْ نَهَاراً فَجَعَلْنَاهَا حَصِيداً کَأَنْ لَمْ

اپنے کو آراستہ کرلیا اور مالکوں نے خیال کرنا شروع کردیا کہ اب ہم اس زمین کے صاحب اختیار ہیں تو اچانک ہمارا حکم رات یا دن کے وقت آگیا اور ہم نے اسے بالکل کٹا ہوا کھیت بنادیا گویا

تَغْنَ بِالْأَمْسِ کَذٰلِکَ نُفَصِّلُ الْآيَاتِ لِقَوْمٍ يَتَفَکَّرُونَ‌( ۲۴ ) وَ اللَّهُ يَدْعُو إِلَى دَارِ السَّلاَمِ وَ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ

اس میں کل کچھ تھا ہی نہیں -ہم اسی طرح اپنی آیتوں کو مفصل طریقہ سے بیان کرتے ہیں اس قوم کے لئے جو صاحبِ فکر و نظر ہے (۲۵) اللہ ہر ایک کو سلامتی کے گھر کی طرف دعوت دیتا ہے اور جسے چاہتا ہے

إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ‌( ۲۵ )

سیدھے راستہ کی ہدایت دے دیتا ہے

۲۱۲

لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَى وَ زِيَادَةٌ وَ لاَ يَرْهَقُ وُجُوهَهُمْ قَتَرٌ وَ لاَ ذِلَّةٌ أُولٰئِکَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ‌( ۲۶ )

(۲۶) جن لوگوں نے نیکی کی ہے ان کے واسطے نیکی بھی ہے اور اضافہ بھی اور ان کے چہروں پر نہ سیاہی ہوگی اور نہ ذلت ,وہ جنّت والے ہیں اور وہیں ہمیشہ رہنے والے ہیں

وَ الَّذِينَ کَسَبُوا السَّيِّئَاتِ جَزَاءُ سَيِّئَةٍ بِمِثْلِهَا وَ تَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ مَا لَهُمْ مِنَ اللَّهِ مِنْ عَاصِمٍ کَأَنَّمَا أُغْشِيَتْ

(۲۷) اور جن لوگوں نے برائیاں کمائی ہیں ان کے لئے ہر برائی کے بدلے ویسی ہی برائی ہے اور ان کے چہروں پر گناہوں کی سیاہی بھی ہوگی اور انہیں عذاب الٰہی سے بچانے والا کوئی نہ ہوگا -

وُجُوهُهُمْ قِطَعاً مِنَ اللَّيْلِ مُظْلِماً أُولٰئِکَ أَصْحَابُ النَّارِ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ‌( ۲۷ ) وَ يَوْمَ نَحْشُرُهُمْ جَمِيعاً ثُمَّ نَقُولُ

ان کے چہرے پر جیسے سیاہ رات کی تاریکی کا پردہ ڈال دیا گیا ہو -وہ اہل جہّنم ہیں اور اسی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں (۲۸) جس دن ہم سب کو اکٹھا جمع کریں گے

لِلَّذِينَ أَشْرَکُوا مَکَانَکُمْ أَنْتُمْ وَ شُرَکَاؤُکُمْ فَزَيَّلْنَا بَيْنَهُمْ وَ قَالَ شُرَکَاؤُهُمْ مَا کُنْتُمْ إِيَّانَا تَعْبُدُونَ‌( ۲۸ ) فَکَفَى بِاللَّهِ

اور اس کے بعد شرک کرنے والوں سے کہیں گے کہ تم اور تمہارے شرکائ سب اپنی اپنی جگہ ٹھہرو اور پھر ہم ان کے درمیان جدائی ڈال دیں گے اور ان کے شرکائ کہیں گے کہ تم ہماری عبادت تو نہیں کرتے تھے (۲۹) اب خدا ہمارے اور

شَهِيداً بَيْنَنَا وَ بَيْنَکُمْ إِنْ کُنَّا عَنْ عِبَادَتِکُمْ لَغَافِلِينَ‌( ۲۹ ) هُنَالِکَ تَبْلُو کُلُّ نَفْسٍ مَا أَسْلَفَتْ وَ رُدُّوا إِلَى اللَّهِ

تمہارے درمیان گواہی کے لئے کافی ہے کہ ہم تمہاری عبادت سے بالکل غافل تھے (۳۰) اس وقت ہر شخص اپنے گزشتہ اعمال کا امتحان کرے گا اور سب مولائے برحق خداوندتعالیٰ کی بارگاہ میں پلٹا دئیے جائیں گے

مَوْلاَهُمُ الْحَقِّ وَ ضَلَّ عَنْهُمْ مَا کَانُوا يَفْتَرُونَ‌( ۳۰ ) قُلْ مَنْ يَرْزُقُکُمْ مِنَ السَّمَاءِ وَ الْأَرْضِ أَمَّنْ يَمْلِکُ السَّمْعَ وَ

اور جو کچھ افترا کررہے تھے وہ سب بھٹک کر گم ہوجائے گا (۳۱) پیغمبر ذرا ان سے پوچھئے کہ تمہیں زمین و آسمان سے کون رزق دیتا ہے اور کون تمہاری سماعت

الْأَبْصَارَ وَ مَنْ يُخْرِجُ الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَ يُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ وَ مَنْ يُدَبِّرُ الْأَمْرَ فَسَيَقُولُونَ اللَّهُ فَقُلْ أَ فَلاَ

و بصارت کا مالک ہے اور کون مردہ سے زندہ اور زندہ سے مردہ کو نکالتا ہے اور کون سارے امور کی تدبیرکرتا ہے تو یہ سب یہی کہیں گے کہ اللہ !تو آپ

تَتَّقُونَ‌( ۳۱ ) فَذٰلِکُمُ اللَّهُ رَبُّکُمُ الْحَقُّ فَمَا ذَا بَعْدَ الْحَقِّ إِلاَّ الضَّلاَلُ فَأَنَّى تُصْرَفُونَ‌( ۳۲ ) کَذٰلِکَ حَقَّتْ کَلِمَةُ

کہئے کہ پھر اس سے کیوں نہیں ڈرتے ہو (۳۲) وہی اللہ تمہارا برحق پالنے والا ہے اور حق کے بعد ضلالت کے سوا کچھ نہیں ہے تو تم کس طرح لے جائے جارہے ہو (۳۳) اسی طرح خدا کا عذاب فاسقوں کے حق میں ثابت ہوگیا

رَبِّکَ عَلَى الَّذِينَ فَسَقُوا أَنَّهُمْ لاَ يُؤْمِنُونَ‌( ۳۳ )

کہ وہ ایمان لانے والے نہیں ہیں

۲۱۳

قُلْ هَلْ مِنْ شُرَکَائِکُمْ مَنْ يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ قُلِ اللَّهُ يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ فَأَنَّى تُؤْفَکُونَ‌( ۳۴ ) قُلْ هَلْ مِنْ

(۳۴) آپ ذرا پوچھئے کہ کیا تمہارے شریکوں میں کوئی ہے جو خلقت کی ابتدا کرے اور پھر دوبارہ اسے پلٹا سکے اور پھر بتائیے کہ اللہ ہی مخلوقات کی ابتدا کرتا ہے اور وہی انہیں پلٹاتا بھی ہے تو تم آخر کدھر چلے جارہے ہو (۳۵) کہئے کہ کیا

شُرَکَائِکُمْ مَنْ يَهْدِي إِلَى الْحَقِّ قُلِ اللَّهُ يَهْدِي لِلْحَقِّ أَ فَمَنْ يَهْدِي إِلَى الْحَقِّ أَحَقُّ أَنْ يُتَّبَعَ أَمَّنْ لاَ يَهِدِّي إِلاَّ

تمہارے شرکائ میں کوئی ایسا ہے جو حق کی ہدایت کرسکے اور پھر بتائیے کہ اللہ ہی حق کی ہدایت کرتا ہے اور جو حق کی ہدایت کرتا ہے وہ واقعا قابلِ اتباع ہے یا جو ہدایت کرنے کے قابل بھی نہیں ہے

أَنْ يُهْدَى فَمَا لَکُمْ کَيْفَ تَحْکُمُونَ‌( ۳۵ ) وَ مَا يَتَّبِعُ أَکْثَرُهُمْ إِلاَّ ظَنّاً إِنَّ الظَّنَّ لاَ يُغْنِي مِنَ الْحَقِّ شَيْئاً إِنَّ اللَّهَ

مگر یہ کہ خود اس کی ہدایت کی جائے تو آخر تمہیں کیاہوگیا ہے اور تم کیسے فیصلے کررہے ہو (۳۶) اور ان کی اکثریت تو صرف خیالات کا اتباع کرتی ہے جب کہ گمان حق کے بارے میں کوئی فائدہ نہیں پہنچاسکتا بیشک اللہ

عَلِيمٌ بِمَا يَفْعَلُونَ‌( ۳۶ ) وَ مَا کَانَ هٰذَا الْقُرْآنُ أَنْ يُفْتَرَى مِنْ دُونِ اللَّهِ وَ لٰکِنْ تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَ

ان کے اعمال سے خوب واقف ہے (۳۷) اور یہ قرآن کسی غیر خدا کی طرف سے افترا نہیں ہے بلکہ اپنے ماسبق کی کتابوں کی تصدیق اور

تَفْصِيلَ الْکِتَابِ لاَ رَيْبَ فِيهِ مِنْ رَبِّ الْعَالَمِينَ‌( ۳۷ ) أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ قُلْ فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِثْلِهِ وَ ادْعُوا مَنِ

تفصیل ہے جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں ہے یہ رب العالمین کا نازل کردہ ہے (۳۸) کیا یہ لوگ یہ کہتے ہیں کہ اسے پیغمبر نے گڑھ لیا ہے تو کہہ دیجئے کہ تم اس کے جیسا ایک ہی سورہ لے آؤ

اسْتَطَعْتُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ إِنْ کُنْتُمْ صَادِقِينَ‌( ۳۸ ) بَلْ کَذَّبُوا بِمَا لَمْ يُحِيطُوا بِعِلْمِهِ وَ لَمَّا يَأْتِهِمْ تَأْوِيلُهُ کَذٰلِکَ کَذَّبَ

اور خدا کے علاوہ جسے چاہو اپنی مدد کے لئے بلالو اگر تم اپنے الزام میں سچے ہو (۳۹) درحقیقت ان لوگوں نے اس چیز کی تکذیب کی ہے جس کا مکمل علم بھی نہیں ہے اور اس کی تاویل بھی ان کے پاس نہیں آئی ہے اسی طرح ان کے پہلے والوں نے بھی تکذیب کی

الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ فَانْظُرْ کَيْفَ کَانَ عَاقِبَةُ الظَّالِمِينَ‌( ۳۹ ) وَ مِنْهُمْ مَنْ يُؤْمِنُ بِهِ وَ مِنْهُمْ مَنْ لاَ يُؤْمِنُ بِهِ وَ

تھی اب دیکھو کہ ظلم کرنے والوں کا انجام کیا ہوتا ہے (۴۰) ان میں بعض وہ ہیں جو اس پر ایمان لاتے ہیں اور بعض نہیں مانتے ہیں اور آپ کا پروردگار

رَبُّکَ أَعْلَمُ بِالْمُفْسِدِينَ‌( ۴۰ ) وَ إِنْ کَذَّبُوکَ فَقُلْ لِي عَمَلِي وَ لَکُمْ عَمَلُکُمْ أَنْتُمْ بَرِيئُونَ مِمَّا أَعْمَلُ وَ أَنَا بَرِي‌ءٌ

فساد کرنے والوں کو خوب جانتا ہے (۴۱) اور اگر یہ آپ کی تکذیب کریں تو کہہ دیجئے کہ میرے لئے میرا عمل ہے اور تمہارے لئے تمہارا عمل ہے تم میرے عمل سے بری اور میں تمہارے

مِمَّا تَعْمَلُونَ‌( ۴۱ ) وَ مِنْهُمْ مَنْ يَسْتَمِعُونَ إِلَيْکَ أَ فَأَنْتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ وَ لَوْ کَانُوا لاَ يَعْقِلُونَ‌( ۴۲ )

اعمال سے بیزار ہوں (۴۲) اور ان میں سے بعض ایسے بھی ہیں جو بظاہر کان لگا کر سنتے بھی ہیں لیکن کیا آپ بہروں کو بات سنانا چاہتے ہیں جب کہ وہ سمجھتے بھی نہیں ہیں

۲۱۴

وَ مِنْهُمْ مَنْ يَنْظُرُ إِلَيْکَ أَ فَأَنْتَ تَهْدِي الْعُمْيَ وَ لَوْ کَانُوا لاَ يُبْصِرُونَ‌( ۴۳ ) إِنَّ اللَّهَ لاَ يَظْلِمُ النَّاسَ شَيْئاً وَ

(۴۳) اور ان میں کچھ ہیں جو آپ کی طرف دیکھ رہے ہیں تو کیا آپ اندھوں کو بھی ہدایت دے سکتے ہیں چاہے وہ کچھ نہ دیکھ پاتے ہوں (۴۴) اللہ انسانوں پر ذرّہ برابر ظلم نہیں کرتا ہے

لٰکِنَّ النَّاسَ أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ‌( ۴۴ ) وَ يَوْمَ يَحْشُرُهُمْ کَأَنْ لَمْ يَلْبَثُوا إِلاَّ سَاعَةً مِنَ النَّهَارِ يَتَعَارَفُونَ بَيْنَهُمْ قَدْ

بلکہ انسان خود ہی اپنے اوپر ظلم کیا کرتے ہیں (۴۵) جس دن خدا ان سب کو محشور کرے گا اس طرح کہ جیسے دنیا میں صرف ایک ساعت ٹھہرے ہوں اور وہ آپس میں ایک دوسرے کو پہچانتے ہوں گے یقیناجن لوگوں نے

خَسِرَ الَّذِينَ کَذَّبُوا بِلِقَاءِ اللَّهِ وَ مَا کَانُوا مُهْتَدِينَ‌( ۴۵ ) وَ إِمَّا نُرِيَنَّکَ بَعْضَ الَّذِي نَعِدُهُمْ أَوْ نَتَوَفَّيَنَّکَ فَإِلَيْنَا

خدا کی ملاقات کا انکار کیا ہے وہ خسارہ میں رہے اور ہدایت یافتہ نہیں ہوسکے (۴۶) اور ہم نے جن باتوں کا ان سے وعدہ کیا ہے انہیں آپ کو دکھادیں یا آپ کو پہلے ہی دنیا سے اٹھالیں انہیں تو

مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ اللَّهُ شَهِيدٌ عَلَى مَا يَفْعَلُونَ‌( ۴۶ ) وَ لِکُلِّ أُمَّةٍ رَسُولٌ فَإِذَا جَاءَ رَسُولُهُمْ قُضِيَ بَيْنَهُمْ بِالْقِسْطِ وَ

بہرحال پلٹ کر ہماری ہی بارگاہ میں آنا ہے اس کے بعد خدا خود ان کے اعمال کا گواہ ہے (۴۷) اور ہر امّت کے لئے ایک رسول ہے اور جب رسول آجاتا ہے تو ان کے درمیان عادلانہ فیصلہ ہوجاتا ہے اور

هُمْ لاَ يُظْلَمُونَ‌( ۴۷ ) وَ يَقُولُونَ مَتَى هٰذَا الْوَعْدُ إِنْ کُنْتُمْ صَادِقِينَ‌( ۴۸ ) قُلْ لاَ أَمْلِکُ لِنَفْسِي ضَرّاً وَ لاَ

ان پر کسی طرح کا ظلم نہیں ہوتا ہے (۴۸) یہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر آپ سّچے ہیں تو یہ وعدہ عذاب کب پورا ہوگا (۴۹) کہہ دیجئے کہ میں اپنے نفس کے نقصان و

نَفْعاً إِلاَّ مَا شَاءَ اللَّهُ لِکُلِّ أُمَّةٍ أَجَلٌ إِذَا جَاءَ أَجَلُهُمْ فَلاَ يَسْتَأْخِرُونَ سَاعَةً وَ لاَ يَسْتَقْدِمُونَ‌( ۴۹ ) قُلْ أَ رَأَيْتُمْ

نفع کا بھی مالک نہیں ہوں جب تک خدا نہ چاہے -ہر قوم کے لئے ایک مّدت معین ہے جس سے ایک ساعت کی بھی نہ تاخیر ہوسکتی ہے اور نہ تقدیم

(۵۰) کہہ دیجئے کہ تمہارا کیا خیال ہے

إِنْ أَتَاکُمْ عَذَابُهُ بَيَاتاً أَوْ نَهَاراً مَا ذَا يَسْتَعْجِلُ مِنْهُ الْمُجْرِمُونَ‌( ۵۰ ) أَ ثُمَّ إِذَا مَا وَقَعَ آمَنْتُمْ بِهِ آلْآنَ وَ قَدْ

اگر اس کا عذاب رات کے وقت یا دن میں آجائے تو تم کیا کرو گے آخر یہ مجرمین کس بات کی جلدی کررہے ہیں (۵۱) تو کیا تم عذاب کے نازل ہونے کے بعد ایمان لاؤ گے اور کیا

کُنْتُمْ بِهِ تَسْتَعْجِلُونَ‌( ۵۱ ) ثُمَّ قِيلَ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا ذُوقُوا عَذَابَ الْخُلْدِ هَلْ تُجْزَوْنَ إِلاَّ بِمَا کُنْتُمْ تَکْسِبُونَ‌( ۵۲ )

اب ایمان لاؤ گے جب کہ تم عذاب کی جلدی مچائے ہوئے تھے (۵۲) اس کے بعد ظالمین سے کہا جائے گا کہ اب ہمیشگی کا مزہ چکھو -کیا تمہارے اعمال کے علاوہ کسی اور چیز کا بدلہ دیا جائے گا

وَ يَسْتَنْبِئُونَکَ أَ حَقٌّ هُوَ قُلْ إِي وَ رَبِّي إِنَّهُ لَحَقٌّ وَ مَا أَنْتُمْ بِمُعْجِزِينَ‌( ۵۳ )

(۵۳) یہ آپ سے دریافت کرتے ہیں کیا یہ عذاب برحق ہے تو فرما دیجئے کہ ہاں بیشک برحق ہے اور تم خدا کو عاجز نہیں بناسکتے

۲۱۵

وَ لَوْ أَنَّ لِکُلِّ نَفْسٍ ظَلَمَتْ مَا فِي الْأَرْضِ لاَفْتَدَتْ بِهِ وَ أَسَرُّوا النَّدَامَةَ لَمَّا رَأَوُا الْعَذَابَ وَ قُضِيَ بَيْنَهُمْ

(۵۴) اگر ہر ظلم کرنے والے نفس کو ساری زمین کے خزینے مل جائیں تو وہ اس دن کے عذاب کے بدلے دے دیگا اور عذاب کے دیکھنے کے بعد اندر اندر نادم بھی ہوگا لیکن ان کے درمیان

بِالْقِسْطِ وَ هُمْ لاَ يُظْلَمُونَ‌( ۵۴ ) أَلاَ إِنَّ لِلَّهِ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ أَلاَ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ وَ لٰکِنَّ أَکْثَرَهُمْ

انصاف کے ساتھ فیصلہ کردیا جائے گا اور ان پر کسی طرح کا ظلم نہ کیا جائے گا (۵۵) یاد رکھو کہ خدا ہی کے لئے زمین و آسمان کے کل خزانے ہیں اور آگاہ ہوجاؤ کہ خدا کا وعدہ برحق ہے اگرچہ لوگوں کی اکثریت

لاَ يَعْلَمُونَ‌( ۵۵ ) هُوَ يُحْيِي وَ يُمِيتُ وَ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ‌( ۵۶ ) يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَتْکُمْ مَوْعِظَةٌ مِنْ رَبِّکُمْ وَ

نہیں سمجھتی ہے (۵۶) وہی خدا حیات و موت کا دینے والا ہے اور اسی کی طرف تم سب کو پلٹا کر لے جایا جائے گا (۵۷) ایہاالناس !تمہارے پاس پروردگار کی طرف سے نصیحت اور دلوں کی

شِفَاءٌ لِمَا فِي الصُّدُورِ وَ هُدًى وَ رَحْمَةٌ لِلْمُؤْمِنِينَ‌( ۵۷ ) قُلْ بِفَضْلِ اللَّهِ وَ بِرَحْمَتِهِ فَبِذٰلِکَ فَلْيَفْرَحُوا هُوَ خَيْرٌ مِمَّا

شفا کا سامان اور ہدایت اور صاحبانِ ایمان کے لئے رحمت قرآن آچکا ہے (۵۸) پیغمبر کہہ دیجئے کہ یہ قرآن فضل و رحمت خدا کا نتیجہ ہے لہٰذا انہیں اس پر خوش ہونا چاہئے کہ یہ ان کے

يَجْمَعُونَ‌( ۵۸ ) قُلْ أَ رَأَيْتُمْ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ لَکُمْ مِنْ رِزْقٍ فَجَعَلْتُمْ مِنْهُ حَرَاماً وَ حَلاَلاً قُلْ آللَّهُ أَذِنَ لَکُمْ أَمْ عَلَى

جمع کئے ہوئے اموال سے کہیں زیادہ بہتر ہے (۵۹) آپ کہہ دیجئے کہ خدانے تمہارے لئے رزق نازل کیا تو تم نے اس میں بھی حلال و حرام بنانا شروع کردیا تو کیا خدا نے تمہیں اس کی اجازت دی ہے یا تم

اللَّهِ تَفْتَرُونَ‌( ۵۹ ) وَ مَا ظَنُّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْکَذِبَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ إِنَّ اللَّهَ لَذُو فَضْلٍ عَلَى النَّاسِ وَ

خدا پر افترا کررہے ہو (۶۰) اور جو لوگ خدا پر جھوٹا الزام لگاتے ہیں ان کا روز قیامت کے بارے میں کیا خیال ہے -اللہ انسانوں پر فضل کرنے والا ہے

لٰکِنَّ أَکْثَرَهُمْ لاَ يَشْکُرُونَ‌( ۶۰ ) وَ مَا تَکُونُ فِي شَأْنٍ وَ مَا تَتْلُو مِنْهُ مِنْ قُرْآنٍ وَ لاَ تَعْمَلُونَ مِنْ عَمَلٍ إِلاَّ کُنَّا

لیکن ان کی اکثریت شکر کرنے والی نہیں ہے(۶۱) اور پیغمبر آپ کسی حال میں رہیں اور قرآن کے کسی حصہ کی تلاوت کریں اور اے لوگوں تم کوئی عمل کرو ہم تم سب کے

عَلَيْکُمْ شُهُوداً إِذْ تُفِيضُونَ فِيهِ وَ مَا يَعْزُبُ عَنْ رَبِّکَ مِنْ مِثْقَالِ ذَرَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَ لاَ فِي السَّمَاءِ وَ لاَ أَصْغَرَ

گواہ ہوتے ہیں جب بھی کوئی عمل کرتے ہو اور تمہارے پروردگار سے زمین و آسمان کا کوئی ذرّہ دور نہیں ہے اور کوئی شے

مِنْ ذٰلِکَ وَ لاَ أَکْبَرَ إِلاَّ فِي کِتَابٍ مُبِينٍ‌( ۶۱ )

ذرّہ سے بڑی یا چھوٹی ایسی نہیں ہے جسے ہم نے اپنی کھلی کتاب میں جمع نہ کردیا ہو

۲۱۶

أَلاَ إِنَّ أَوْلِيَاءَ اللَّهِ لاَ خَوْفٌ عَلَيْهِمْ وَ لاَ هُمْ يَحْزَنُونَ‌( ۶۲ ) الَّذِينَ آمَنُوا وَ کَانُوا يَتَّقُونَ‌( ۶۳ ) لَهُمُ الْبُشْرَى فِي

(۶۲) آگاہ ہوجاؤ کہ اولیائ خدا پر نہ خوف طاری ہوتا ہے اور نہ وہ محزون اور رنجیدہ ہوتے ہیں (۶۳) یہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے اور خدا سے ڈرتے رہے (۶۴) ان کے لئے زندگانی دنیا اور آخرت دونوں مقامات پر بشارت

الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَ فِي الْآخِرَةِ لاَ تَبْدِيلَ لِکَلِمَاتِ اللَّهِ ذٰلِکَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِيمُ‌( ۶۴ ) وَ لاَ يَحْزُنْکَ قَوْلُهُمْ إِنَّ الْعِزَّةَ

اور خوشخبری ہے اور کلمات خدا میں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی ہے اور یہی درحقیقت عظیم کامیابی ہے (۶۵) پیغمبر آپ ان لوگوں کی باتوں سے رنجیدہ نہ ہوں -عزت سب کی

لِلَّهِ جَمِيعاً هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ‌( ۶۵ ) أَلاَ إِنَّ لِلَّهِ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَ مَنْ فِي الْأَرْضِ وَ مَا يَتَّبِعُ الَّذِينَ يَدْعُونَ مِنْ

سب صرف اللہ کے لئے ہے -وہی سب کچھ سننے والا ہے اور جاننے والا ہے (۶۶) آگاہ ہوجاؤ کہ اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کی ساری مخلوقات اور کائنات ہے اور جو لوگ خدا کو چھوڑ کر دوسرے

دُونِ اللَّهِ شُرَکَاءَ إِنْ يَتَّبِعُونَ إِلاَّ الظَّنَّ وَ إِنْ هُمْ إِلاَّ يَخْرُصُونَ‌( ۶۶ ) هُوَ الَّذِي جَعَلَ لَکُمُ اللَّيْلَ لِتَسْکُنُوا فِيهِ وَ

شریکوں کو پکارتے ہیں وہ ان کا بھی اتباع نہیں کرتے -یہ صرف اپنے خیالات کا اتباع کرتے ہیں اور یہ صرف اندازوں پر زندگی گزار رہے ہیں (۶۷) وہ خدا وہ ہے جس نے تمہارے لئے رات بنائی ہے تاکہ اس میں سکون حاصل کرسکو اور

النَّهَارَ مُبْصِراً إِنَّ فِي ذٰلِکَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَسْمَعُونَ‌( ۶۷ ) قَالُوا اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَداً سُبْحَانَهُ هُوَ الْغَنِيُّ لَهُ مَا فِي

دن کو روشنی کا ذریعہ بنایا ہے اور اس میں بھی بات سننے والی قوم کے لئے نشانیاں پائی جاتی ہیں (۶۸) یہ لوگ کہتے ہیں کہ اللہ نے اپنا کوئی بیٹا بنایا ہے حالانکہ وہ پاک و بے نیاز ہے اور اس کے لئے زمین و

السَّمَاوَاتِ وَ مَا فِي الْأَرْضِ إِنْ عِنْدَکُمْ مِنْ سُلْطَانٍ بِهٰذَا أَ تَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ‌( ۶۸ ) قُلْ إِنَّ الَّذِينَ

آسمان کی ساری کائنات ہے -تمہارے پاس تو تمہاری بات کی کوئی دلیل بھی نہیں ہے-کیا تم لوگ خدا پر وہ الزام لگاتے ہو جس کا تمہیں علم بھی نہیں ہے (۶۹) پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ جو لوگ

يَفْتَرُونَ عَلَى اللَّهِ الْکَذِبَ لاَ يُفْلِحُونَ‌( ۶۹ ) مَتَاعٌ فِي الدُّنْيَا ثُمَّ إِلَيْنَا مَرْجِعُهُمْ ثُمَّ نُذِيقُهُمُ الْعَذَابَ الشَّدِيدَ بِمَا

خدا پر جھوٹا الزام لگاتے ہیں وہ کبھی کامیاب نہیں ہوسکتے

(۷۰) اس دنیا میں تھوڑا سا آرام ہے اس کے بعد سب کی بازگشت ہماری ہی طرف ہے -اس کے بعد ہم ان کے کفر کی بنا پر انہیں شدید عذاب کا

کَانُوا يَکْفُرُونَ‌( ۷۰ )

مزہ چکھائیں گے

۲۱۷

وَ اتْلُ عَلَيْهِمْ نَبَأَ نُوحٍ إِذْ قَالَ لِقَوْمِهِ يَا قَوْمِ إِنْ کَانَ کَبُرَ عَلَيْکُمْ مَقَامِي وَ تَذْکِيرِي بِآيَاتِ اللَّهِ فَعَلَى اللَّهِ تَوَکَّلْتُ

(۷۱) آپ ان کّفار کے سامنے نوح علیہ السّلام کا واقعہ بیان کریں کہ انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ اگر تمہارے لئے میرا قیام اور آیات الٰہٰیہ کا یاد دلانا سخت ہے تو میرا اعتماد اللہ پر ہے.

فَأَجْمِعُوا أَمْرَکُمْ وَ شُرَکَاءَکُمْ ثُمَّ لاَ يَکُنْ أَمْرُکُمْ عَلَيْکُمْ غُمَّةً ثُمَّ اقْضُوا إِلَيَّ وَ لاَ تُنْظِرُونِ‌( ۷۱ ) فَإِنْ تَوَلَّيْتُمْ فَمَا

تم بھی اپناارادہ پختہ کرلو اور اپنے شریکوں کو بلالو اور تمہاری کوئی بات تمہارے اوپر مخفی بھی نہ رہے -پھر جو جی چاہے کر گزرو اور مجھے کسی طرح کی مہلت نہ دو (۷۲) پھر اگر تم انحراف کرو گے

سَأَلْتُکُمْ مِنْ أَجْرٍ إِنْ أَجْرِيَ إِلاَّ عَلَى اللَّهِ وَ أُمِرْتُ أَنْ أَکُونَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ‌( ۷۲ ) فَکَذَّبُوهُ فَنَجَّيْنَاهُ وَ مَنْ مَعَهُ

تو میں تم سے کوئی اجر بھی نہیں چاہتا -میرا اجر تو صرف اللہ کے ذمہ ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں اس کے اطاعت گزاروں میں شامل رہوں (۷۳) پھر قوم نے ان کی تکذیب کی تو ہم

فِي الْفُلْکِ وَ جَعَلْنَاهُمْ خَلاَئِفَ وَ أَغْرَقْنَا الَّذِينَ کَذَّبُوا بِآيَاتِنَا فَانْظُرْ کَيْفَ کَانَ عَاقِبَةُ الْمُنْذَرِينَ‌( ۷۳ ) ثُمَّ بَعَثْنَا

نے نوح علیہ السّلام اور ان کے ساتھیوں کو کشتی میں نجات دے دی اور انہیں زمین کا وارث بنادیا اور اپنی آیات کی تکذیب کرنے والوں کو ڈبو دیا تو اب دیکھئے کہ جن کو ڈرایا جاتا ہے ان کے نہ ماننے کا انجام کیا ہوتا ہے (۷۴) اس کے بعد ہم نے مختلف

مِنْ بَعْدِهِ رُسُلاً إِلَى قَوْمِهِمْ فَجَاءُوهُمْ بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا کَانُوا لِيُؤْمِنُوا بِمَا کَذَّبُوا بِهِ مِنْ قَبْلُ کَذٰلِکَ نَطْبَعُ عَلَى

رسول ان کی قوموں کی طرف بھیجے اور وہ ان کے پاس کھلی ہوئی نشانیاں لے کر آئے لیکن وہ لوگ پہلے کے انکار کرنے کی بنا پر ان کی تصدیق نہ کرسکے اور ہم اسی طرح

قُلُوبِ الْمُعْتَدِينَ‌( ۷۴ ) ثُمَّ بَعَثْنَا مِنْ بَعْدِهِمْ مُوسَى وَ هَارُونَ إِلَى فِرْعَوْنَ وَ مَلَئِهِ بِآيَاتِنَا فَاسْتَکْبَرُوا وَ کَانُوا

ظالموں کے دل پر مہر لگادیتے ہیں (۷۵) پھر ہم نے ان رسولوں کے بعد فرعون اور اس کی جماعت کی طرف موسٰی اور ہارون کو اپنی نشانیاں دے کر بھیجا تو ان لوگوں نے بھی انکار کردیا اور

قَوْماً مُجْرِمِينَ‌( ۷۵ ) فَلَمَّا جَاءَهُمُ الْحَقُّ مِنْ عِنْدِنَا قَالُوا إِنَّ هٰذَا لَسِحْرٌ مُبِينٌ‌( ۷۶ ) قَالَ مُوسَى أَ تَقُولُونَ لِلْحَقِّ

وہ سب بھی مجرم لوگ تھے (۷۶) پھر جب موسٰی ان کے پاس ہماری طرف سے حق لے کر آئے تو انہوں نے کہا کہ یہ توکھلا ہوا جادو ہے (۷۷) موسٰی نے جواب دیا کہ تم لوگ

لَمَّا جَاءَکُمْ أَ سِحْرٌ هٰذَا وَ لاَ يُفْلِحُ السَّاحِرُونَ‌( ۷۷ ) قَالُوا أَ جِئْتَنَا لِتَلْفِتَنَا عَمَّا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا وَ تَکُونَ

حق کے آنے کے بعد اسے جادو کہہ رہے ہو کیا یہ تمہارے نزدیک جادو ہے جب کہ جادوگر کبھی کامیاب نہیں ہوتے (۷۸) ان لوگوں نے کہا تم یہ پیغام اس لئے لائے ہو کہ ہمیں باپ دادا کے راستہ سے منحرف کردو اور

لَکُمَا الْکِبْرِيَاءُ فِي الْأَرْضِ وَ مَا نَحْنُ لَکُمَا بِمُؤْمِنِينَ‌( ۷۸ )

تم دونوں کو زمین میں حکومت و اقتدار مل جائے اور ہم ہرگز تمہاری بات مانتے والے نہیں ہیں

۲۱۸

وَ قَالَ فِرْعَوْنُ ائْتُونِي بِکُلِّ سَاحِرٍ عَلِيمٍ‌( ۷۹ ) فَلَمَّا جَاءَ السَّحَرَةُ قَالَ لَهُمْ مُوسَى أَلْقُوا مَا أَنْتُمْ مُلْقُونَ‌( ۸۰ )

(۷۹) اور فرعون نے کہا کہ تمام ہوشیار ماہر جادوگروں کو میرے پاس حاضر کرو (۸۰) پھر جب جادوگر آگئے تو موسٰی علیہ السّلام نے ان سے کہا جو جو کچھ پھینکنا چاہتے ہو پھینکو

فَلَمَّا أَلْقَوْا قَالَ مُوسَى مَا جِئْتُمْ بِهِ السِّحْرُ إِنَّ اللَّهَ سَيُبْطِلُهُ إِنَّ اللَّهَ لاَ يُصْلِحُ عَمَلَ الْمُفْسِدِينَ‌( ۸۱ ) وَ يُحِقُّ

(۸۱) پھر جب ان لوگوں نے رسیوں کو ڈال دیا تو موسٰی نے کہا کہ جو کچھ تم لے آئے ہو یہ جادو ہے اور اللہ اس کو بیکار کردے گا وہ مفسدین کے عمل کو درست نہیں ہونے دیتا ہے (۸۲) اپنے کلمات کے ذریعہ حق

اللَّهُ الْحَقَّ بِکَلِمَاتِهِ وَ لَوْ کَرِهَ الْمُجْرِمُونَ‌( ۸۲ ) فَمَا آمَنَ لِمُوسَى إِلاَّ ذُرِّيَّةٌ مِنْ قَوْمِهِ عَلَى خَوْفٍ مِنْ فِرْعَوْنَ وَ

کو ثابت کردیتا ہے چاہے مجرمین کو کتنا ہی برا کیوں نہ لگے (۸۳) پھر بھی موسٰی پر ایمان نہ لائے مگر ان کی قوم کی ایک نسل اور وہ بھی فرعون اور اس کی

مَلَئِهِمْ أَنْ يَفْتِنَهُمْ وَ إِنَّ فِرْعَوْنَ لَعَالٍ فِي الْأَرْضِ وَ إِنَّهُ لَمِنَ الْمُسْرِفِينَ‌( ۸۳ ) وَ قَالَ مُوسَى يَا قَوْمِ إِنْ کُنْتُمْ

جماعت کے خوف کے ساتھ کہ کہیں وہ کسی آزمائش میں نہ مبتلا کردے کہ فرعون بہت اونچا ہے اور وہ اسراف اور زیادتی کرنے والا بھی ہے (۸۴) اور موسٰی نے اپنی قوم سے کہا کہ اگر تم واقعا اللہ پر

آمَنْتُمْ بِاللَّهِ فَعَلَيْهِ تَوَکَّلُوا إِنْ کُنْتُمْ مُسْلِمِينَ‌( ۸۴ ) فَقَالُوا عَلَى اللَّهِ تَوَکَّلْنَا رَبَّنَا لاَ تَجْعَلْنَا فِتْنَةً لِلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ‌( ۸۵ )

ایمان لائے ہو تو اسی پر بھروسہ کرو اگر واقعا اس کے اطاعت گزار بندے ہو (۸۵) تو ان لوگوں نے کہا کہ بیشک ہم نے خدا پر بھروسہ کیا ہے. خدایا

وَ نَجِّنَا بِرَحْمَتِکَ مِنَ الْقَوْمِ الْکَافِرِينَ‌( ۸۶ ) وَ أَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى وَ أَخِيهِ أَنْ تَبَوَّءَا لِقَوْمِکُمَا بِمِصْرَ بُيُوتاً وَ

ہمیں ظالموں کے فتنوں اور آزمائشوں کا مرکز نہ قرار دینا (۸۶) اور اپنی رحمت کے ذریعہ کافر قوم کے شر سے محفوظ رکھنا (۸۷) اور ہم نے موسٰی اور ان کے بھائی کی طرف وحی کی کہ اپنی قوم کے لئے مصر میں گھر بناؤ اور

اجْعَلُوا بُيُوتَکُمْ قِبْلَةً وَ أَقِيمُوا الصَّلاَةَ وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِينَ‌( ۸۷ ) وَ قَالَ مُوسَى رَبَّنَا إِنَّکَ آتَيْتَ فِرْعَوْنَ وَ مَلَأَهُ

اپنے گھروں کو قبلہ قرار دو اور نماز قائم کرو اور مومنین کو بشار ت دے دو (۸۸) اور موسٰی نے کہا کہ پروردگار تو نے فرعون اور اس کے ساتھیوں کو

زِينَةً وَ أَمْوَالاً فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا رَبَّنَا لِيُضِلُّوا عَنْ سَبِيلِکَ رَبَّنَا اطْمِسْ عَلَى أَمْوَالِهِمْ وَ اشْدُدْ عَلَى قُلُوبِهِمْ فَلاَ

زندگانی دنیامیں اموال عطا کئے ہیں -خدایا یہ تیرے راستے سے بہکائیں گے -خدایا ان کے اموال کو برباد کردے -ان کے دلوں پر سختی نازل فرما یہ اس وقت تک

يُؤْمِنُوا حَتَّى يَرَوُا الْعَذَابَ الْأَلِيمَ‌( ۸۸ )

ایمان نہ لائیں گے جب تک اپنی آنکھوں سے دردناک عذاب نہ دیکھ لیں

۲۱۹

قَالَ قَدْ أُجِيبَتْ دَعْوَتُکُمَا فَاسْتَقِيمَا وَ لاَ تَتَّبِعَانِّ سَبِيلَ الَّذِينَ لاَ يَعْلَمُونَ‌( ۸۹ ) وَ جَاوَزْنَا بِبَنِي إِسْرَائِيلَ الْبَحْرَ

(۸۹) پروردگار نے فرمایا کہ تم دونوں کی دعا قبول کرلی گئی تو اب اپنے راستے پر قائم رہنا اور جاہلوں کے راستے کا اتباع نہ کرنا (۹۰) اور ہم نے بنی اسرائیل کو دریا پار کرادیا

فَأَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ وَ جُنُودُهُ بَغْياً وَ عَدْواً حَتَّى إِذَا أَدْرَکَهُ الْغَرَقُ قَالَ آمَنْتُ أَنَّهُ لاَ إِلٰهَ إِلاَّ الَّذِي آمَنَتْ بِهِ بَنُو

تو فرعون اور اس کے لشکر نے ازراہ ظلم و تعدی ان کا پیچھا کیا یہاں تک کہ جب غرقابی نے اسے پکڑلیا تو اس نے آواز دی کہ میں اس خدائے وحدہ لاشریک پر ایمان لے آیا ہوں

إِسْرَائِيلَ وَ أَنَا مِنَ الْمُسْلِمِينَ‌( ۹۰ ) آلْآنَ وَ قَدْ عَصَيْتَ قَبْلُ وَ کُنْتَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ‌( ۹۱ ) فَالْيَوْمَ نُنَجِّيکَ

جس پر بنی اسرائیل ایمان لائے ہیں اور میں اطاعت گزاروں میں ہیں (۹۱) تو آواز آئی کہ اب جب کہ تو پہلے نافرمانی کرچکا ہے اور تیرا شمار مفسدوں میں ہوچکا ہے (۹۲) خیر آج ہم تیرے

بِبَدَنِکَ لِتَکُونَ لِمَنْ خَلْفَکَ آيَةً وَ إِنَّ کَثِيراً مِنَ النَّاسِ عَنْ آيَاتِنَا لَغَافِلُونَ‌( ۹۲ ) وَ لَقَدْ بَوَّأْنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ مُبَوَّأَ

بدن کو بچالیتے ہیں تاکہ تو اپنے بعدوالوں کےلئے نشانی بن جائےاگرچہ بہت سے لوگ ہماری نشانیوں سے غافل ہی رہتے ہیں (۹۳)اورہم نے بنی اسرائیل کو

صِدْقٍ وَ رَزَقْنَاهُمْ مِنَ الطَّيِّبَاتِ فَمَا اخْتَلَفُوا حَتَّى جَاءَهُمُ الْعِلْمُ إِنَّ رَبَّکَ يَقْضِي بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا کَانُوا

بہترین منزل عطا کی ہے اور انہیں پاکیزہ رزق عطا کیا ہے تو ان لوگوں نے آپس میں اختلاف نہیں کیا یہاں تک کہ ان کے پاس توریت آگئی تو اب خدا ان کے درمیان روزِ قیامت ان کے

فِيهِ يَخْتَلِفُونَ‌( ۹۳ ) فَإِنْ کُنْتَ فِي شَکٍّ مِمَّا أَنْزَلْنَا إِلَيْکَ فَاسْأَلِ الَّذِينَ يَقْرَءُونَ الْکِتَابَ مِنْ قَبْلِکَ لَقَدْ جَاءَکَ

اختلافات کا فیصلہ کردے گا (۹۴) اب اگر تم کو اس میں شک ہے جو ہم نے نازل کیا ہے تو ان لوگوں سے پوچھو جو اس کے پہلے کتاب توریت و انجیل پڑھتے رہے ہیں یقینا تمہارے پروردگار کی طرف سے

الْحَقُّ مِنْ رَبِّکَ فَلاَ تَکُونَنَّ مِنَ المُمْتَرِينَ‌( ۹۴ ) وَلاَ تَکُونَنَّ مِنَ الَّذِينَ کَذَّبُوا بِآيَاتِ اللَّهِ فَتَکُونَ مِنَ الْخَاسِرِينَ‌( ۹۵ )

حق آچکا ہے تو اب تم شک کرنے والوں میں شامل نہ ہو (۹۵) اور ان لوگوں میں نہ ہو جاؤ جنہوں نے آیات الہٰیہ کی تکذیب کی ہے کہ اس طرح خسارہ والوں میں شمار ہوجاؤ گے

إِنَّ الَّذِينَ حَقَّتْ عَلَيْهِمْ کَلِمَةُ رَبِّکَ لاَ يُؤْمِنُونَ‌( ۹۶ ) وَ لَوْ جَاءَتْهُمْ کُلُّ آيَةٍ حَتَّى يَرَوُا الْعَذَابَ الْأَلِيمَ‌( ۹۷ )

(۹۶) بیشک جن لوگوں پر کلمئہ عذابِ الٰہی ثابت ہوچکا ہے وہ ہرگز ایمان لانے والے نہیں ہیں (۹۷) چاہے ان کے پاس تمام نشانیاں کیوں نہ آجائیں جب تک اپنی آنکھوں سے دردناک عذاب نہ دیکھ لیں گے

۲۲۰

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609