قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )0%

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ ) مؤلف:
: مولانا ذيشان حيدر جوادی
زمرہ جات: متن قرآن اور ترجمہ
صفحے: 609

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

مؤلف: علامہ السید ذیشان حیدر جوادی قدس سرہ
: مولانا ذيشان حيدر جوادی
زمرہ جات:

صفحے: 609
مشاہدے: 128556
ڈاؤنلوڈ: 4781

تبصرے:

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 609 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 128556 / ڈاؤنلوڈ: 4781
سائز سائز سائز
قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

مؤلف:
اردو

يَوْمَ تَأْتِي کُلُّ نَفْسٍ تُجَادِلُ عَنْ نَفْسِهَا وَ تُوَفَّى کُلُّ نَفْسٍ مَا عَمِلَتْ وَ هُمْ لاَ يُظْلَمُونَ‌( ۱۱۱ ) وَ ضَرَبَ اللَّهُ

(۱۱۱) قیامت کا دن وہ دن ہوگا جب ہر انسان اپنے نفس کی طرف سے دفاع کرنے کے لئے حاضر ہوگا اور نفس کو اس کے عمل کا پورا پورا بدلہ دیا جائے گا اور کسی پر ظلم نہیں کیا جائے گا (۱۱۲) اور اللہ نے اس قریہ کی بھی مثال بیان کی ہے جو

مَثَلاً قَرْيَةً کَانَتْ آمِنَةً مُطْمَئِنَّةً يَأْتِيهَا رِزْقُهَا رَغَداً مِنْ کُلِّ مَکَانٍ فَکَفَرَتْ بِأَنْعُمِ اللَّهِ فَأَذَاقَهَا اللَّهُ لِبَاسَ الْجُوعِ وَ

محفوظ اور مطمئن تھی اور اس کا رزق ہر طرف سے باقاعدہ آرہا تھا لیکن اس قریہ کے رہنے والوں نے اللہ کی نعمتوں کا انکار کیا تو خدا نے انہیں بھوک اور

الْخَوْفِ بِمَا کَانُوا يَصْنَعُونَ‌( ۱۱۲ ) وَ لَقَدْ جَاءَهُمْ رَسُولٌ مِنْهُمْ فَکَذَّبُوهُ فَأَخَذَهُمُ الْعَذَابُ وَ هُمْ ظَالِمُونَ‌( ۱۱۳ )

خوف کے لباس کا مزہ چکھادیا صرف ان کے ان اعمال کی بنا پر کہ جو وہ انجام دے رہے تھے (۱۱۳) اور یقینا ان کے پاس رسول آیا تو انہوں نے اس کی تکذیب کردی تو پھر ان تک عذاب آپہنچا کہ یہ سب ظلم کرنے والے تھے

فَکُلُوا مِمَّا رَزَقَکُمُ اللَّهُ حَلاَلاً طَيِّباً وَ اشْکُرُوا نِعْمَةَ اللَّهِ إِنْ کُنْتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ‌( ۱۱۴ ) إِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْکُمُ الْمَيْتَةَ وَ

(۱۱۴) لہذا اب تم اللہ کے دئے ہوئے رزق حلال و پاکیزہ کو کھاؤ اور اس کی عبادت کرنے والے ہو تو اس کی نعمتوں کا شکریہ بھی ادا کرتے رہو (۱۱۵) اس نے تمہارے لئے صرف مردار ,

الدَّمَ وَ لَحْمَ الْخِنْزِيرِ وَ مَا أُهِلَّ لِغَيْرِ اللَّهِ بِهِ فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَ لاَ عَادٍ فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ‌( ۱۱۵ ) وَ لاَ

خون ,سور کا گوشت اور جو غیر خدا کے نام پر ذبح کیا جائے اسے حرام کردیا ہے اور اس میں بھی اگر کوئی شخص مضطر و مجبور ہوجائے اور نہ بغاوت کرے نہ حد سے تجاوز کرے تو خدا بہت بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے (۱۱۶) اور خبردار

تَقُولُوا لِمَا تَصِفُ أَلْسِنَتُکُمُ الْکَذِبَ هٰذَا حَلاَلٌ وَ هٰذَا حَرَامٌ لِتَفْتَرُوا عَلَى اللَّهِ الْکَذِبَ إِنَّ الَّذِينَ يَفْتَرُونَ عَلَى

جو تمہاری زبانیں غلط بیانی سے کام لیتی ہیں اس کی بنا پر یہ نہ کہو کہ یہ حلال ہے اور یہ حرام ہے کہ اس طرح خدا پر جھوٹا بہتان باندھنے والے ہوجاؤ گے اور جو اللہ پر جھوٹا بہتان

اللَّهِ الْکَذِبَ لاَ يُفْلِحُونَ‌( ۱۱۶ ) مَتَاعٌ قَلِيلٌ وَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ‌( ۱۱۷ ) وَ عَلَى الَّذِينَ هَادُوا حَرَّمْنَا مَا قَصَصْنَا

باندھتے ہیں ان کے لئے فلاح اور کامیابی نہیں ہے (۱۱۷) یہ دنیا صرف ایک مختصر لذّت ہے اور اس کے بعد ان کے لئے بڑا دردناک عذاب ہے (۱۱۸) اور ہم نے یہودیوں کے لئے ان تمام چیزوں کو حرام کردیا ہے جن کا تذکرہ ہم

عَلَيْکَ مِنْ قَبْلُ وَ مَا ظَلَمْنَاهُمْ وَ لٰکِنْ کَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ‌( ۱۱۸ )

پہلے کرچکے ہیں اور یہ ہم نے ظلم نہیں کیا ہے بلکہ وہ خود اپنے نفس پر ظلم کرنے والے تھے

۲۸۱

ثُمَّ إِنَّ رَبَّکَ لِلَّذِينَ عَمِلُوا السُّوءَ بِجَهَالَةٍ ثُمَّ تَابُوا مِنْ بَعْدِ ذٰلِکَ وَأَصْلَحُوا إِنَّ رَبَّکَ مِنْ بَعْدِهَا لَغَفُورٌ رَحِيمٌ‌( ۱۱۹ )

(۱۱۹) اس کے بعد تمہارا پروردگار ان لوگوں کے لئے جنہوں نے نادانی میں برائیاں کی ہیں اور اس کے بعد توبہ بھی کرلی ہے اور اپنے کو سدھار بھی لیا ہے تمہارا پروردگار ان باتوں کے بعد بہت بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے

إِنَّ إِبْرَاهِيمَ کَانَ أُمَّةً قَانِتاً لِلَّهِ حَنِيفاً وَ لَمْ يَکُ مِنَ الْمُشْرِکِينَ‌( ۱۲۰ ) شَاکِراً لِأَنْعُمِهِ اجْتَبَاهُ وَ هَدَاهُ إِلَى صِرَاطٍ

(۱۲۰) بیشک ابراہیم علیہ السّلام ایک مستقل امّت اور اللہ کے اطاعت گزار اور باطل سے کترا کر چلنے والے تھے اور مشرکین میں سے نہیں تھے (۱۲۱) وہ اللہ کی نعمتوں کے شکر گزار تھے خدا نے انہیں منتخب کیا تھا اور

مُسْتَقِيمٍ‌( ۱۲۱ ) وَ آتَيْنَاهُ فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَ إِنَّهُ فِي الْآخِرَةِ لَمِنَ الصَّالِحِينَ‌( ۱۲۲ ) ثُمَّ أَوْحَيْنَا إِلَيْکَ أَنِ اتَّبِعْ

سیدھے راستہ کی ہدایت دی تھی (۱۲۲) اور ہم نے انہیں دنیا میں بھی نیکی عطا کی اور آخرت میں بھی ان کا شمار نیک کردار لوگوں میں ہوگا (۱۲۳) اس کے بعد ہم نے آپ کی طرف وحی کی

مِلَّةَ إِبْرَاهِيمَ حَنِيفاً وَ مَا کَانَ مِنَ الْمُشْرِکِينَ‌( ۱۲۳ ) إِنَّمَا جُعِلَ السَّبْتُ عَلَى الَّذِينَ اخْتَلَفُوا فِيهِ وَ إِنَّ رَبَّکَ

کہ ابراہیم علیہ السّلام حنیف کے طریقہ کا اتباع کریں کہ وہ مشرکین میں سے نہیں تھے (۱۲۴) ہفتہ کے دن کی تعظیم صرف ان لوگوں کے لئے قرار دی گئی تھی جو اس کے بارے میں اختلاف کررہے تھے اور آپ کا پروردگار

لَيَحْکُمُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا کَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ‌( ۱۲۴ ) ادْعُ إِلَى سَبِيلِ رَبِّکَ بِالْحِکْمَةِ وَ الْمَوْعِظَةِ الْحَسَنَةِ وَ

روز قیامت ان تمام باتوں کا فیصلہ کردے گا جن میں یہ لوگ اختلاف کررہے ہیں (۱۲۵) آپ اپنے رب کے راستے کی طرف حکمت اور اچھی نصیحت کے ذریعہ دعوت دیں اور ان سے اس طریقہ سے

جَادِلْهُمْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ إِنَّ رَبَّکَ هُوَ أَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِيلِهِ وَ هُوَ أَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِينَ‌( ۱۲۵ ) وَ إِنْ عَاقَبْتُمْ

بحث کریں جو بہترین طریقہ ہے کہ آپ کا پروردگار بہتر جانتا ہے کہ کون اس کے راستے سے بہک گیا ہے اور کون لوگ ہدایت پانے والے ہیں (۱۲۶) اور اگر تم ان کے ساتھ سختی بھی کرو

فَعَاقِبُوا بِمِثْلِ مَا عُوقِبْتُمْ بِهِ وَ لَئِنْ صَبَرْتُمْ لَهُوَ خَيْرٌ لِلصَّابِرِينَ‌( ۱۲۶ ) وَ اصْبِرْ وَ مَا صَبْرُکَ إِلاَّ بِاللَّهِ وَ لاَ تَحْزَنْ

تو اسی قدر جس قدر انہوں نے تمہارے ساتھ سختی کی ہے اور اگر صبر کرو تو صبر بہرحال صبر کرنے والوں کے لئے بہترین ہے (۱۲۷) اور آپ صبر ہی کریں کہ آپ کا صبر بھی اللہ ہی کی مدد سے ہوگا اور ان کے حال پر

عَلَيْهِمْ وَ لاَ تَکُ فِي ضَيْقٍ مِمَّا يَمْکُرُونَ‌( ۱۲۷ ) إِنَّ اللَّهَ مَعَ الَّذِينَ اتَّقَوْا وَ الَّذِينَ هُمْ مُحْسِنُونَ‌( ۱۲۸ )

رنجیدہ نہ ہوں اور ان کی مکاّریوں کی وجہ سے تنگدلی کا بھی شکار نہ ہوں (۱۲۸) بیشک اللہ ان لوگوں کے ساتھ ہے جنہوں نے تقوٰی اختیار کیا ہے اور جو نیک عمل انجام دینے والے ہیں

۲۸۲

( سورة الإسراء)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَى بِعَبْدِهِ لَيْلاً مِنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى الَّذِي بَارَکْنَا حَوْلَهُ لِنُرِيَهُ مِنْ آيَاتِنَا

(۱) پاک و پاکیزہ ہے وہ پروردگار جو اپنے بندے کو راتوں رات مسجد الحرام سے مسجد اقصٰی تک لے گیا جس کے اطراف کو ہم نے بابرکت بنایا ہے تاکہ ہم اسے اپنی بعض نشانیاں دکھلائیں بیشک

إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ( ۱ ) وَآتَيْنَا مُوسَى الْکِتَابَ وَ جَعَلْنَاهُ هُدًى لِبَنِي إِسْرَائِيلَ أَلاَّ تَتَّخِذُوا مِنْ دُونِي وَکِيلاً( ۲ )

وہ پروردگار سب کی سننے والا اور سب کچھ دیکھنے والا ہے (۲) اور ہم نے موسٰی کو کتاب عنایت کی اور اس کتاب کو بنی اسرائیل کے لئے ہدایت بنا دیا کہ خبردار میرے علاوہ کسی کو اپنا کارساز نہ بنانا

ذُرِّيَّةَ مَنْ حَمَلْنَا مَعَ نُوحٍ إِنَّهُ کَانَ عَبْداً شَکُوراً( ۳ ) وَ قَضَيْنَا إِلَى بَنِي إِسْرَائِيلَ فِي الْکِتَابِ لَتُفْسِدُنَّ فِي الْأَرْضِ

(۳) یہ بنی اسرائیل ان کی اولاد ہیں جن کو ہم نے نوح کے ساتھ کشتی میں اٹھایاتھا جو ہمارے شکر گزار بندے تھے (۴) اور ہم نے بنی اسرائیل کو کتاب میں یہ اطلاع بھی دے دی تھی کہ تم زمین

مَرَّتَيْنِ وَ لَتَعْلُنَّ عُلُوّاً کَبِيراً( ۴ ) فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ أُولاَهُمَا بَعَثْنَا عَلَيْکُمْ عِبَاداً لَنَا أُولِي بَأْسٍ شَدِيدٍ فَجَاسُوا خِلاَلَ

میں دو مرتبہ فساد کرو گے اور خوب بلندی حاصل کرو گے (۵) اس کے بعد جب پہلے وعدہ کا وقت آگیا تو ہم نے تمہارے اوپر اپنے ان بندوں کو مسلّط کردیا جو بہت سخت قسم کے جنگجو تھے اور انہوں نے تمہارے

الدِّيَارِ وَ کَانَ وَعْداً مَفْعُولاً( ۵ ) ثُمَّ رَدَدْنَا لَکُمُ الْکَرَّةَ عَلَيْهِمْ وَ أَمْدَدْنَاکُمْ بِأَمْوَالٍ وَ بَنِينَ وَ جَعَلْنَاکُمْ أَکْثَرَ

دیار میں چن چن کر تمہیں مارا اور یہ ہمارا ہونے والا وعدہ تھا (۶) اس کے بعد ہم نے تمہیں دوبار ان پر غلبہ دیا اور اموال و اولاد سے تمہاری مدد کی اور تمہیں بڑے

نَفِيراً( ۶ ) إِنْ أَحْسَنْتُمْ أَحْسَنْتُمْ لِأَنْفُسِکُمْ وَ إِنْ أَسَأْتُمْ فَلَهَا فَإِذَا جَاءَ وَعْدُ الْآخِرَةِ لِيَسُوءُوا وُجُوهَکُمْ وَ

گروہ والا بنادیا (۷) اب تم نیک عمل کرو گے تو اپنے لئے اور برا کرو گے تو اپنے لئے کرو گے-اس کے بعد جب دوسرے وعدہ کا وقت آگیا تو ہم نے دوسری قوم کو مسلّط کردیا تاکہ تمہاری شکلیں بگاڑ دیں اور مسجد میں اس طرح

لِيَدْخُلُوا الْمَسْجِدَ کَمَا دَخَلُوهُ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَ لِيُتَبِّرُوا مَا عَلَوْا تَتْبِيراً( ۷ )

داخل ہوں جس طرح پہلے داخل ہوئے تھے اور جس چیز پر بھی قابو پالیں اسے باقاعدہ تباہ و برباد کردیں

۲۸۳

عَسَى رَبُّکُمْ أَنْ يَرْحَمَکُمْ وَ إِنْ عُدْتُمْ عُدْنَا وَجَعَلْنَا جَهَنَّمَ لِلْکَافِرِينَ حَصِيراً( ۸ ) إِنَّ هٰذَا الْقُرْآنَ يَهْدِي لِلَّتِي هِيَ

(۸) امید ہے کہ تمہارا پروردگار تم پر رحم کردے لیکن اگر تم نے دوبارہ فساد کیا تو ہم پھر سزا دیں گے اور ہم نے جہنم ّکو کافروں کے لئے ایک قید خانہ بنادیا ہے (۹) بیشک یہ قرآن اس راستہ کی ہدایت کرتا ہے

أَقْوَمُ وَ يُبَشِّرُ الْمُؤْمِنِينَ الَّذِينَ يَعْمَلُونَ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ أَجْراً کَبِيراً( ۹ ) وَ أَنَّ الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ أَعْتَدْنَا

جو بالکل سیدھا ہے اور ان صاحبان ایمان کو بشارت دیتا ہے جو نیک اعمال بجالاتے ہیں کہ ان کے لئے بہت بڑا اجر ہے (۱۰) اور جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے ہیں ان کے لئے ہم نے ایک

لَهُمْ عَذَاباً أَلِيماً( ۱۰ ) وَيَدْعُ الْإِنْسَانُ بِالشَّرِّ دُعَاءَهُ بِالْخَيْرِ وَ کَانَ الْإِنْسَانُ عَجُولاً( ۱۱ ) وَ جَعَلْنَا اللَّيْلَ وَ النَّهَارَ

دردناک عذاب مہیا ّکر رکھا ہے (۱۱) اور انسان کبھی کبھی اپنے حق میں بھلائی کی طرح برائی کی دعا مانگنے لگتا ہے کہ انسان بہت جلد باز واقع ہوا ہے (۱۲) اور ہم نے رات اور دن کو اپنی

آيَتَيْنِ فَمَحَوْنَا آيَةَ اللَّيْلِ وَ جَعَلْنَا آيَةَ النَّهَارِ مُبْصِرَةً لِتَبْتَغُوا فَضْلاً مِنْ رَبِّکُمْ وَ لِتَعْلَمُوا عَدَدَ السِّنِينَ وَ الْحِسَابَ

نشانی قرار دیا ہے پھر ہم رات کی نشانی کو مٹا دیتے ہیں اور دن کی نشانی کو روشن کردیتے ہیں تاکہ تم اپنے پروردگار کے فضل و انعام کو طلب کرسکو اور سال اور حساب کے اعداد معلوم کرسکو اور ہم نے

وَ کُلَّ شَيْ‌ءٍ فَصَّلْنَاهُ تَفْصِيلاً( ۱۲ ) وَ کُلَّ إِنسَانٍ أَلْزَمْنَاهُ طَائِرَهُ فِي عُنُقِهِ وَ نُخْرِجُ لَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ کِتَاباً يَلْقَاهُ

ہر شے کو تفصیل کے ساتھ بیان کردیا ہے (۱۳) اور ہم نے ہر انسان کے نامئہ اعمال کو اس کی گردن میں آویزاں کردیا ہے اور روز قیامت اسے ایک

مَنْشُوراً( ۱۳ ) اقْرَأْ کِتَابَکَ کَفَى بِنَفْسِکَ الْيَوْمَ عَلَيْکَ حَسِيباً( ۱۴ ) مَنِ اهْتَدَى فَإِنَّمَا يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَ مَنْ

کھلی ہوئی کتاب کی طرح پیش کردیں گے (۱۴) کہ اب اپنی کتاب کو پڑھ لو آج تمہارے حساب کے لئے یہی کتاب کافی ہے (۱۵) جو شخص بھی ہدایت حاصل کرتا ہے وہ اپنے فائدہ کے لئے کرتا ہے اور

ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا وَلاَ تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى وَمَا کُنَّا مُعَذِّبِينَ حَتَّى نَبْعَثَ رَسُولاً( ۱۵ ) وَإِذَا أَرَدْنَا أَنْ نُهْلِکَ

جو گمراہی اختیار کرتا ہے وہ بھی اپنا ہی نقصان کرتا ہے اور کوئی کسی کا بوجھ اٹھانے والا نہیں ہے اور ہم تو اس وقت تک عذاب کرنے والے نہیں ہیں جب تک کہ کوئی رسول نہ بھیج دیں

قَرْيَةً أَمَرْنَا مُتْرَفِيهَا فَفَسَقُوا فِيهَا فَحَقَّ عَلَيْهَا الْقَوْلُ فَدَمَّرْنَاهَا تَدْمِيراً( ۱۶ ) وَ کَمْ أَهْلَکْنَا مِنَ الْقُرُونِ مِنْ بَعْدِ

(۱۶) اور ہم نے جب بھی کسی قریہ کو ہلاک کرنا چاہا تو اس کے ثروت مندوں پر احکام نافذ کردئے اور انہوں نے ان کی نافرمانی کی تو ہماری بات ثابت ہوگئی اور ہم نے اسے مکمل طور پر تباہ کردیا (۱۷) اور ہم نے نوح کے بعد بھی کتنی اّمتوں کو ہلاک کردیا ہے

نُوحٍ وَ کَفَى بِرَبِّکَ بِذُنُوبِ عِبَادِهِ خَبِيراً بَصِيراً( ۱۷ )

اور تمہارا پروردگار بندوں کے گناہوں کا بہترین جاننے والا اور دیکھنے والا ہے

۲۸۴

مَنْ کَانَ يُرِيدُ الْعَاجِلَةَ عَجَّلْنَا لَهُ فِيهَا مَا نَشَاءُ لِمَنْ نُرِيدُ ثُمَّ جَعَلْنَا لَهُ جَهَنَّمَ يَصْلاَهَا مَذْمُوماً مَدْحُوراً( ۱۸ )

(۱۸) جو شخص بھی دنیا کا طلب گار ہے ہم اس کے لئے جلد ہی جو چاہتے ہیں دے دیتے ہیں پھر اس کے بعد اس کے لئے جہنمّ ہے جس میں وہ ذلّت و رسوائی کے ساتھ داخل ہوگا

وَ مَنْ أَرَادَ الْآخِرَةَ وَ سَعَى لَهَا سَعْيَهَا وَ هُوَ مُؤْمِنٌ فَأُولٰئِکَ کَانَ سَعْيُهُمْ مَشْکُوراً( ۱۹ ) کُلاًّ نُمِدُّ هٰؤُلاَءِ وَ هَؤُلاَءِ

(۱۹) اور جو شخص آخرت کا چاہنے والا ہے اور اس کے لئے ویسی ہی سعی بھی کرتا ہے اور صاحب ایمان بھی ہے تو اس کی سعی یقینا مقبول قرار دی جائے گی (۲۰) ہم آپ کے پروردگار کی عطا و بخشش سے ان کی اور

مِنْ عَطَاءِ رَبِّکَ وَ مَا کَانَ عَطَاءُ رَبِّکَ مَحْظُوراً( ۲۰ ) انْظُرْ کَيْفَ فَضَّلْنَا بَعْضَهُمْ عَلَى بَعْضٍ وَ لَلْآخِرَةُ

اُن کی سب کی مدد کرتے ہیں اور آپ کے پروردگار کی عطا کسی پر بند نہیں ہے (۲۱) آپ دیکھئے کہ ہم نے کس طرح بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے اور پھر آخرت کے درجات اور

أَکْبَرُ دَرَجَاتٍ وَ أَکْبَرُ تَفْضِيلاً( ۲۱ ) لاَ تَجْعَلْ مَعَ اللَّهِ إِلٰهاً آخَرَ فَتَقْعُدَ مَذْمُوماً مَخْذُولاً( ۲۲ ) وَ قَضَى رَبُّکَ أَلاَّ

وہاں کی فضیلتیں تو اور زیادہ بزرگ و برتر ہیں (۲۲) خبردار اپنے پروردگار کے ساتھ کوئی دوسرا خدا قرار نہ دینا کہ اس طرح قابل مذمّت اور لاوارث بیٹھے رہ جاؤ گے اور کوئی خدا کام نہ آئے گا (۲۳) اور آپ کے پروردگار کا فیصلہ ہے کہ

تَعْبُدُوا إِلاَّ إِيَّاهُ وَ بِالْوَالِدَيْنِ إِحْسَاناً إِمَّا يَبْلُغَنَّ عِنْدَکَ الْکِبَرَ أَحَدُهُمَا أَوْ کِلاَهُمَا فَلاَ تَقُلْ لَهُمَا أُفٍّ وَ لاَ تَنْهَرْهُمَا

تم سب اس کے علاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا اور ماں باپ کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنا اور اگر تمہارے سامنے ان دونوں میں سے کوئی ایک یا دونوں بوڑھے ہوجائیں تو خبردار ان سے اُف بھی نہ کہنا اور انہیں جھڑکنا بھی نہیں اور

وَ قُلْ لَهُمَا قَوْلاً کَرِيماً( ۲۳ ) وَ اخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَ قُلْ رَبِّ ارْحَمْهُمَا کَمَا رَبَّيَانِي صَغِيراً( ۲۴ )

ان سے ہمیشہ شریفانہ گفتگو کرتے رہنا (۲۴) اور ان کے لئے خاکساری کے ساتھ اپنے کاندھوں کو جھکا دینا اور ان کے حق میں دعا کرتے رہنا کہ پروردگار اُن دونوں پر اسی طرح رحمت نازل فرما جس طرح کہ انہوں نے بچپنے میں مجھے پالا ہے

رَبُّکُمْ أَعْلَمُ بِمَا فِي نُفُوسِکُمْ إِنْ تَکُونُوا صَالِحِينَ فَإِنَّهُ کَانَ لِلْأَوَّابِينَ غَفُوراً( ۲۵ ) وَ آتِ ذَا الْقُرْبَى حَقَّهُ وَ الْمِسْکِينَ

(۲۵) تمہارا پروردگار تمہارے دلوں کے حالات سے خوب باخبر ہے اور اگر تم صالح اور نیک کردار ہو تو وہ توبہ کرنے والوں کے لئے بہت بخشنے والا بھی ہے (۲۶) اور دیکھو قرابتداروں کو اور مسکین کو

وَ ابْنَ السَّبِيلِ وَ لاَ تُبَذِّرْ تَبْذِيراً( ۲۶ ) إِنَّ الْمُبَذِّرِينَ کَانُوا إِخْوَانَ الشَّيَاطِينِ وَ کَانَ الشَّيْطَانُ لِرَبِّهِ کَفُوراً( ۲۷ )

اور مسافر غربت زدہ کو اس کا حق دے دو اور خبردار اسراف سے کام نہ لینا (۲۷) اسراف کرنے والے شیاطین کے بھائی بند ہیں اور شیطان تو اپنے پروردگار کا بہت بڑا انکار کرنے والا ہے

۲۸۵

وَ إِمَّا تُعْرِضَنَّ عَنْهُمُ ابْتِغَاءَ رَحْمَةٍ مِنْ رَبِّکَ تَرْجُوهَا فَقُلْ لَهُمْ قَوْلاً مَيْسُوراً( ۲۸ ) وَ لاَ تَجْعَلْ يَدَکَ مَغْلُولَةً إِلَى

(۲۸) اگر تم کو اپنے رب کی رحمت کے انتظار میں جس کے تم امیدوار ہو ان افراد سے کنارہ کش بھی ہونا پڑے تو ان سے نرم انداز سے گفتگو کرنا (۲۹) اور خبردار نہ اپنے ہاتھوں کو گردنوں سے بندھا

عُنُقِکَ وَ لاَ تَبْسُطْهَا کُلَّ الْبَسْطِ فَتَقْعُدَ مَلُوماً مَحْسُوراً( ۲۹ ) إِنَّ رَبَّکَ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَشَاءُ وَ يَقْدِرُ إِنَّهُ

ہوا قرار دو اور نہ بالکل پھیلا دو کہ آخر میں قابلِ ملامت اور خالی ہاتھ بیٹھے رہ جاؤ (۳۰) تمہارا پروردگار جس کے لئے چاہتا ہے رزق کو وسیع یا تنگ بنا دیتا ہے وہ اپنے

کَانَ بِعِبَادِهِ خَبِيراً بَصِيراً( ۳۰ ) وَ لاَ تَقْتُلُوا أَوْلاَدَکُمْ خَشْيَةَ إِمْلاَقٍ نَحْنُ نَرْزُقُهُمْ وَ إِيَّاکُمْ إِنَّ قَتْلَهُمْ کَانَ خِطْأً

بندوں کے حالات کا خوب جاننے والا اور دیکھنے والا ہے (۳۱) اور خبردار اپنی اولاد کو فاقہ کے خوف سے قتل نہ کرنا کہ ہم انہیں بھی رزق دیتے ہیں اور تمہیں بھی رزق دیتے ہیں بیشک ان کا قتل کردینا بہت

کَبِيراً( ۳۱ ) وَ لاَ تَقْرَبُوا الزِّنَى إِنَّهُ کَانَ فَاحِشَةً وَ سَاءَ سَبِيلاً( ۳۲ ) وَ لاَ تَقْتُلُوا النَّفْسَ الَّتِي حَرَّمَ اللَّهُ إِلاَّ بِالْحَقِّ

بڑا گناہ ہے (۳۲) اور دیکھو زنا کے قریب بھی نہ جانا کہ یہ بدکاری ہے اور بہت برا راستہ ہے (۳۳) اور کسی نفس کو جس کو خدا نے محترم بنایا ہے بغیر حق

وَ مَنْ قُتِلَ مَظْلُوماً فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِيِّهِ سُلْطَاناً فَلاَ يُسْرِفْ فِي الْقَتْلِ إِنَّهُ کَانَ مَنْصُوراً( ۳۳ ) وَ لاَ تَقْرَبُوا مَالَ

کے قتل بھی نہ کرنا کہ جو مظلوم قتل ہوتا ہے ہم اس کے ولی کو بدلہ کا اختیار دے دیتے ہیں لیکن اسے بھی چاہئے کہ قتل میں حد سے آگے نہ بڑھ جائے کہ ِس کی بہرحال مدد کی جائے گی (۳۴) اور یتیم کے مال کے قریب بھی

الْيَتِيمِ إِلاَّ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ حَتَّى يَبْلُغَ أَشُدَّهُ وَ أَوْفُوا بِالْعَهْدِ إِنَّ الْعَهْدَ کَانَ مَسْئُولاً( ۳۴ ) وَ أَوْفُوا الْکَيْلَ إِذَا

نہ جانا مگر اس طرح جو بہترین طریقہ ہے یہاں تک کہ وہ توانا ہوجائے اور اپنے عہدوں کو پورا کرنا کہ عُہد کے بارے میں سوال کیا جائے گا (۳۵) اور جب ناپو تو پورا ناپو اور

کِلْتُمْ وَ زِنُوا بِالْقِسْطَاسِ الْمُسْتَقِيمِ ذٰلِکَ خَيْرٌ وَ أَحْسَنُ تَأْوِيلاً( ۳۵ ) وَ لاَ تَقْفُ مَا لَيْسَ لَکَ بِهِ عِلْمٌ إِنَّ

جب تولو تو صحیح ترازو سے تولو کہ یہی بہتری اور بہترین انجام کا ذریعہ ہے (۳۶) اور جس چیز کا تمہیں علم نہیں ہے اس کے پیچھے مت جانا کہ روزِ قیامت

السَّمْعَ وَ الْبَصَرَ وَ الْفُؤَادَ کُلُّ أُولٰئِکَ کَانَ عَنْهُ مَسْئُولاً( ۳۶ ) وَ لاَ تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحاً إِنَّکَ لَنْ تَخْرِقَ

سماعتً بصارت اور قواُ قلب سب کے بارے میں سوال کیا جائے گا (۳۷) اور روئے زمین پر اکڑ کر نہ چلنا کہ نہ تم زمین کو شق کرسکتے ہو اور نہ سر اٹھا

الْأَرْضَ وَ لَنْ تَبْلُغَ الْجِبَالَ طُولاً( ۳۷ ) کُلُّ ذٰلِکَ کَانَ سَيِّئُهُ عِنْدَ رَبِّکَ مَکْرُوهاً( ۳۸ )

کر پہاڑوں کی بلندیوں تک پہنچ سکتے ہو (۳۸) یہ سب باتیں وہ ہیں جن کی برائی تمہارے پروردگار کے نزدیک سخت ناپسند ہے

۲۸۶

ذٰلِکَ مِمَّا أَوْحَى إِلَيْکَ رَبُّکَ مِنَ الْحِکْمَةِ وَ لاَ تَجْعَلْ مَعَ اللَّهِ إِلٰهاً آخَرَ فَتُلْقَى فِي جَهَنَّمَ مَلُوماً مَدْحُوراً( ۳۹ )

(۳۹) یہ وہ حکمت ہے جس کی وحی تمہارے پروردگار نے تمہاری طرف کی ہے اور خبردار خدا کے ساتھ کسی اور کو خدا نہ قرار دینا کہ جہنمّ میں ملامت اور ذلّت کے ساتھ ڈال دیئے جاؤ

أَفَأَصْفَاکُمْ رَبُّکُمْ بِالْبَنِينَ وَ اتَّخَذَ مِنَ الْمَلاَئِکَةِ إِنَاثاً إِنَّکُمْ لَتَقُولُونَ قَوْلاً عَظِيماً( ۴۰ ) وَ لَقَدْ صَرَّفْنَا فِي هٰذَا الْقُرْآنِ

(۴۰) کیا تمہارے پروردگار نے تم لوگوں کے لئے لڑکوں کو پسند کیا ہے اور اپنے لئے ملائکہ میں سے لڑکیاں بنائی ہیں یہ تم بہت بڑی بات کہہ رہے ہو

(۴۱) اور ہم نے اس قرآن میں سب کچھ طرح طرح سے بیان کردیا ہے

لِيَذَّکَّرُوا وَ مَا يَزِيدُهُمْ إِلاَّ نُفُوراً( ۴۱ ) قُلْ لَوْ کَانَ مَعَهُ آلِهَةٌ کَمَا يَقُولُونَ إِذاً لاَبْتَغَوْا إِلَى ذِي الْعَرْشِ سَبِيلاً( ۴۲ )

کہ یہ لوگ عبرت حاصل کریں لیکن ان کی نفرت ہی میں اضافہ ہورہا ہے (۴۲) تو آپ کہہ دیجئے کہ ان کے کہنے کے مطابق اگر خدا کے ساتھ کچھ اور خدا بھی ہوتے تو اب تک صاحب عرش تک پہنچنے کی کوئی راہ نکال لیتے

سُبْحَانَهُ وَ تَعَالَى عَمَّا يَقُولُونَ عُلُوّاً کَبِيراً( ۴۳ ) تُسَبِّحُ لَهُ السَّمَاوَاتُ السَّبْعُ وَ الْأَرْضُ وَ مَنْ فِيهِنَّ وَ إِنْ مِنْ شَيْ‌ءٍ

(۴۳) وہ پاک اور بے نیاز ہے اور ان کی باتوں سے بہت زیادہ بلند و بالا ہے (۴۴) ساتوں آسمان اور زمین اور جو کچھ ان کے درمیان ہے سب اس کی

إِلاَّ يُسَبِّحُ بِحَمْدِهِ وَ لٰکِنْ لاَ تَفْقَهُونَ تَسْبِيحَهُمْ إِنَّهُ کَانَ حَلِيماً غَفُوراً( ۴۴ ) وَ إِذَا قَرَأْتَ الْقُرْآنَ جَعَلْنَا بَيْنَکَ وَ

تسبیح کررہے ہیں اور کوئی شے ایسی نہیں ہے جو اس کی تسبیح نہ کرتی ہو یہ اور بات ہے کہ تم ان کی تسبیح کو نہیں سمجھتے ہو. پروردگار بہت برداشت کرنے والا اور درگذر کرنے والا ہے (۴۵) اور جب تم قرآن پڑھتے ہو تو ہم تمہارے اور

بَيْنَ الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ حِجَاباً مَسْتُوراً( ۴۵ ) وَ جَعَلْنَا عَلَى قُلُوبِهِمْ أَکِنَّةً أَنْ يَفْقَهُوهُ وَ فِي آذَانِهِمْ وَقْراً وَ

آخرت پر ایمان نہ رکھنے والوں کے درمیان حجاب قائم کردیتے ہیں (۴۶) اور ان کے دلوں پر پردے ڈال دیتے ہیں کہ کچھ سمجھ نہ سکیں اور ان کے کانوں کو

إِذَا ذَکَرْتَ رَبَّکَ فِي الْقُرْآنِ وَحْدَهُ وَلَّوْا عَلَى أَدْبَارِهِمْ نُفُوراً( ۴۶ ) نَحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَسْتَمِعُونَ بِهِ إِذْ يَسْتَمِعُونَ إِلَيْکَ

بہرہ بنادیتے ہیں اور جب تم قرآن میں اپنے پروردگار کا تنہا ذکر کرتے ہو تو یہ الٹے پاؤں متنفر ہوکر بھاگ جاتے ہیں (۴۷) ہم خوب جانتے ہیں کہ یہ لوگ آپ کی طرف کان لگا کر سنتے ہیں تو

وَ إِذْ هُمْ نَجْوَى إِذْ يَقُولُ الظَّالِمُونَ إِنْ تَتَّبِعُونَ إِلاَّ رَجُلاً مَسْحُوراً( ۴۷ ) انْظُرْ کَيْفَ ضَرَبُوا لَکَ الْأَمْثَالَ فَضَلُّوا

کیا سنتے ہیں اور جب یہ باہم راز داری کی باتیں کرتے ہیں تو ہم اسے بھی جانتے ہیں یہ ظالم آپس میں کہتے ہیں کہ تم لوگ ایک جادو زدہ انسان کی پیروی کررہے ہو (۴۸) ذرا دیکھو کہ انہوں نے تمہارے لئے کیسی مثالیں بیان کی ہیں اور

فَلاَ يَسْتَطِيعُونَ سَبِيلاً( ۴۸ ) وَ قَالُوا أَ إِذَا کُنَّا عِظَاماً وَ رُفَاتاً أَ إِنَّا لَمَبْعُوثُونَ خَلْقاً جَدِيداً( ۴۹ )

اس طرح ایسے گمراہ ہوگئے ہیں کہ کوئی راستہ نہیں مل رہا ہے (۴۹) اور یہ کہتے ہیں کہ جب ہم ہڈی اور خاک ہوجائیں گے تو کیا دوبارہ نئی مخلوق بناکر اٹھائے جائیں گے

۲۸۷

قُلْ کُونُوا حِجَارَةً أَوْ حَدِيداً( ۵۰ ) أَوْ خَلْقاً مِمَّا يَکْبُرُ فِي صُدُورِکُمْ فَسَيَقُولُونَ مَنْ يُعِيدُنَا قُلِ الَّذِي فَطَرَکُمْ أَوَّلَ

(۵۰) آپ کہہ دیجئے کہ تم پتھر یا لوہا بن جاؤ (۵۱) یا تمہارے خیال میں جو اس سے بڑی مخلوق ہوسکتی ہو وہ بن جاؤ پس عنقریب یہ لوگ کہیں گے کہ ہمیں کون دوبارہ واپس لاسکتا ہے تو کہہ دیجئے کہ جس نے تمہیں

مَرَّةٍ فَسَيُنْغِضُونَ إِلَيْکَ رُءُوسَهُمْ وَ يَقُولُونَ مَتَى هُوَ قُلْ عَسَى أَنْ يَکُونَ قَرِيباً( ۵۱ ) يَوْمَ يَدْعُوکُمْ فَتَسْتَجِيبُونَ

پہلی مرتبہ پیدا کیا ہے پھر یہ لوگ استہزائ میں سر ہلائیں گے اور کہیں گے کہ یہ سب کب ہوگا تو کہہ دیجئے کہ شاید قریب ہی ہوجائے (۵۲) جس دن وہ تمہیں بلائے گا اور تم سب اس کی

بِحَمْدِهِ وَ تَظُنُّونَ إِنْ لَبِثْتُمْ إِلاَّ قَلِيلاً( ۵۲ ) وَ قُلْ لِعِبَادِي يَقُولُوا الَّتِي هِيَ أَحْسَنُ إِنَّ الشَّيْطَانَ يَنْزَغُ بَيْنَهُمْ إِنَّ

تعریف کرتے ہوئے لبیک کہو گے اور خیال کرو گے کہ بہت تھوڑی دیر دنیا میں رہے ہو (۵۳) اور میرے بندوں سے کہہ دیجئے کہ صرف اچھی باتیں کیا کریں

الشَّيْطَانَ کَانَ لِلْإِنْسَانِ عَدُوّاً مُبِيناً( ۵۳ ) رَبُّکُمْ أَعْلَمُ بِکُمْ إِنْ يَشَأْ يَرْحَمْکُمْ أَوْ إِنْ يَشَأْ يُعَذِّبْکُمْ وَ مَا

ورنہ شیطان یقینا ان کے درمیان فساد پیدا کرنا چاہے گا کہ شیطان انسان کا کِھلا ہوا دشمن ہے (۵۴) تمہارا پروردگار تمہارے حالات سے بہتر واقف ہے وہ چاہے گا تو تم پر رحم کرے گا اور چاہے گا تو عذاب کرے گا

أَرْسَلْنَاکَ عَلَيْهِمْ وَکِيلاً( ۵۴ ) وَ رَبُّکَ أَعْلَمُ بِمَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ وَ لَقَدْ فَضَّلْنَا بَعْضَ النَّبِيِّينَ عَلَى

اور پیغمبر ہم نے آپ کو ان کا ذمہ دار بناکر نہیں بھیجا ہے (۵۵) اور آپ کا پروردگار زمین و آسمان کی ہر شے سے باخبر ہے اور ہم نے بعض انبیائ کو

بَعْضٍ وَ آتَيْنَا دَاوُدَ زَبُوراً( ۵۵ ) قُلِ ادْعُوا الَّذِينَ زَعَمْتُمْ مِنْ دُونِهِ فَلاَ يَمْلِکُونَ کَشْفَ الضُّرِّ عَنْکُمْ وَلاَ تَحْوِيلاً( ۵۶ )

بعض پر فضیلت دی ہے اور داؤد کو زبور عطا کی ہے (۵۶) اور ان لوگوں سے کہہ دیجئے کہ خدا کے علاوہ جن کا بھی خیال ہے سب کو بلالیں کوئی نہ ان کی تکلیف کو دور کرنے کا اختیار رکھتا ہے اور نہ ان کے حالات کے بدلنے کا

أُولٰئِکَ الَّذِينَ يَدْعُونَ يَبْتَغُونَ إِلَى رَبِّهِمُ الْوَسِيلَةَ أَيُّهُمْ أَقْرَبُ وَ يَرْجُونَ رَحْمَتَهُ وَ يَخَافُونَ عَذَابَهُ إِنَّ عَذَابَ رَبِّکَ

(۵۷) یہ جن کو خدا سمجھ کر پکارتے ہیں وہ خود ہی اپنے پروردگار کے لئے وسیلہ تلاش کررہے ہیں کہ کون زیادہ قربت رکھنے والا ہے اور سب اسی کی رحمت کے امیدوار اور اسی کے عذاب سے خوفزدہ ہیں یقینا آپ کے پروردگار

کَانَ مَحْذُوراً( ۵۷ ) وَ إِنْ مِنْ قَرْيَةٍ إِلاَّ نَحْنُ مُهْلِکُوهَا قَبْلَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ أَوْ مُعَذِّبُوهَا عَذَاباً شَدِيداً کَانَ ذٰلِکَ فِي

کا عذاب ڈرنے کے لائق ہے (۵۸) اور کوئی نافرمان آبادی ایسی نہیں ہے جسے ہم قیامت سے پہلے برباد نہ کردیں یا اس پرشدید عذاب نہ نازل کردیں کہ

الْکِتَابِ مَسْطُوراً( ۵۸ )

یہ بات کتاب میں لکھ دی گئی ہے

۲۸۸

وَ مَا مَنَعَنَا أَنْ نُرْسِلَ بِالْآيَاتِ إِلاَّ أَنْ کَذَّبَ بِهَا الْأَوَّلُونَ وَ آتَيْنَا ثَمُودَ النَّاقَةَ مُبْصِرَةً فَظَلَمُوا بِهَا وَ مَا نُرْسِلُ

(۵۹) اور ہمارے لئے منہ مانگی نشانیاں بھیجنے سے صرف یہ بات مانع ہے کہ پہلے والوں نے تکذیب کی ہے اور ہلاک ہوگئے ہیں اور ہم نے قوم ثمود کو ان کی خواہش کے مطابق اونٹنی دے دی جو ہماری قدرت کو روشن کرنے والی تھی لیکن ان لوگوں نے اس پر ظلم کیا اور

بِالْآيَاتِ إِلاَّ تَخْوِيفاً( ۵۹ ) وَ إِذْ قُلْنَا لَکَ إِنَّ رَبَّکَ أَحَاطَ بِالنَّاسِ وَ مَا جَعَلْنَا الرُّؤْيَا الَّتِي أَرَيْنَاکَ إِلاَّ فِتْنَةً

ہم تو نشانیوں کو صرف ڈرانے کے لئے بھیجتے ہیں (۶۰) اور جب ہم نے کہہ دیا کہ آپ کا پروردگار تمام لوگوں کے حالات سے باخبر ہے اور جو خواب ہم نے آپ کو دکھلایا ہے وہ صرف

لِلنَّاسِ وَ الشَّجَرَةَ الْمَلْعُونَةَ فِي الْقُرْآنِ وَ نُخَوِّفُهُمْ فَمَا يَزِيدُهُمْ إِلاَّ طُغْيَاناً کَبِيراً( ۶۰ ) وَ إِذْ قُلْنَا لِلْمَلاَئِکَةِ

لوگوں کی آزمائش کا ذریعہ ہے جس طرح کہ قرآن میں قابل لعنت شجرہ بھی ایسا ہی ہے اور ہم لوگوں کو ڈراتے رہتے ہیں لیکن ان کی سرکشی بڑھتی ہی جارہی ہے (۶۱) اور جب ہم نے ملائکہ سے کہا

اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلاَّ إِبْلِيسَ قَالَ أَ أَسْجُدُ لِمَنْ خَلَقْتَ طِيناً( ۶۱ ) قَالَ أَ رَأَيْتَکَ هٰذَا الَّذِي کَرَّمْتَ عَلَيَّ

کہ آدم کو سجدہ کرو تو سب نے سجدہ کرلیا سوائے ابلیس کے کہ اس نے کہا کہ کیا میں اسے سجدہ کروں جسے تو نے مٹی سے بنایا ہے (۶۲) کیا تو نے دیکھا ہے کہ یہ کیا شے ہے جسے میرے اوپر فضیلت د ے دی ہے

لَئِنْ أَخَّرْتَنِ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَأَحْتَنِکَنَّ ذُرِّيَّتَهُ إِلاَّ قَلِيلاً( ۶۲ ) قَالَ اذْهَبْ فَمَنْ تَبِعَکَ مِنْهُمْ فَإِنَّ جَهَنَّمَ جَزَاؤُکُمْ

اب اگر تو نے مجھے قیامت تک کی مہلت دے دی تو میں ان کی ذریت میں چند افراد کے علاوہ سب کا گلا گھونٹتا رہوں گا (۶۳) جواب ملا کہ جا اب جو بھی تیرا اتباع کرے گا تم سب کی

جَزَاءً مَوْفُوراً( ۶۳ ) وَ اسْتَفْزِزْ مَنِ اسْتَطَعْتَ مِنْهُمْ بِصَوْتِکَ وَ أَجْلِبْ عَلَيْهِمْ بِخَيْلِکَ وَ رَجِلِکَ وَ شَارِکْهُمْ فِي

جزا مکمل طور پر جہنمّ ہے (۶۴) جا جس پر بھی بس چلے اپنی آواز سے گمراہ کر اور اپنے سوار اور پیادوں سے حملہ کردے اور ان کے اموال اور اولاد میں

الْأَمْوَالِ وَ الْأَوْلاَدِ وَ عِدْهُمْ وَ مَا يَعِدُهُمُ الشَّيْطَانُ إِلاَّ غُرُوراً( ۶۴ ) إِنَّ عِبَادِي لَيْسَ لَکَ عَلَيْهِمْ سُلْطَانٌ وَ کَفَى

شریک ہوجا اور ان سے خوب وعدے کر کہ شیطان سوائے دھوکہ دینے کے اور کوئی سچا وعدہ نہیں کرسکتا ہے (۴۶ (۶۵) بیشک میرے اصلی بندوں پر تیرا کوئی بس نہیں ہے اور

بِرَبِّکَ وَکِيلاً( ۶۵ ) رَبُّکُمُ الَّذِي يُزْجِي لَکُمُ الْفُلْکَ فِي الْبَحْرِ لِتَبْتَغُوا مِنْ فَضْلِهِ إِنَّهُ کَانَ بِکُمْ رَحِيماً( ۶۶ )

آپ کا پروردگار ان کی نگہبانی کے لئے کافی ہے (۶۶) اور آپ کا پروردگار ہی وہ ہے جو تم لوگوں کے لئے سمندر میں کشتیاں چلاتا ہے تاکہ تم اس کے فضل و کرم کو تلاش کرسکو کہ وہ تمہارے حال پر بڑا مہربان ہے

۲۸۹

وَ إِذَا مَسَّکُمُ الضُّرُّ فِي الْبَحْرِ ضَلَّ مَنْ تَدْعُونَ إِلاَّ إِيَّاهُ فَلَمَّا نَجَّاکُمْ إِلَى الْبَرِّ أَعْرَضْتُمْ وَ کَانَ الْإِنْسَانُ کَفُوراً( ۶۷ )

(۶۷) اور جب دریا میں تمہیں کوئی تکلیف پہنچی تو خدا کے علاوہ سب غائب ہوگئے جنہیں تم پکار رہے تھے اور پھر جب خدا نے تمہیں بچا کر خشکی تک پہنچا دیا تو تم پھر کنارہ کش ہوگئے اور انسان تو بڑا ناشکرا ہے

أَ فَأَمِنْتُمْ أَنْ يَخْسِفَ بِکُمْ جَانِبَ الْبَرِّ أَوْ يُرْسِلَ عَلَيْکُمْ حَاصِباً ثُمَّ لاَ تَجِدُوا لَکُمْ وَکِيلاً( ۶۸ ) أَمْ أَمِنْتُمْ أَنْ

(۶۸) کیا تم اس بات سے محفوظ ہوگئے ہو کہ وہ تمہیں خشکی ہی میں دھنسادے یا تم پر پتھروں کی بوچھاڑ کردے اور اس کے بعد پھر کوئی کارساز نہ ملے (۶۹) یا اس بات سے محفوظ ہوگئے ہو

يُعِيدَکُمْ فِيهِ تَارَةً أُخْرَى فَيُرْسِلَ عَلَيْکُمْ قَاصِفاً مِنَ الرِّيحِ فَيُغْرِقَکُمْ بِمَا کَفَرْتُمْ ثُمَّ لاَ تَجِدُوا لَکُمْ عَلَيْنَا بِهِ تَبِيعاً( ۶۹ )

کہ وہ دوبارہ تمہیں سمندر میں لے جائے اور پھر تیز آندھیوں کو بھیج کر تمہارے کفر کی بنا پر تمہیں غرق کردے اور اس کے بعد کوئی ایسا نہ پاؤ جو ہمارے حکم کا پیچھا کرسکے

وَ لَقَدْ کَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ وَ حَمَلْنَاهُمْ فِي الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ وَ رَزَقْنَاهُمْ مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَ فَضَّلْنَاهُمْ عَلَى کَثِيرٍ مِمَّنْ خَلَقْنَا

(۷۰) اور ہم نے بنی آدم کو کرامت عطا کی ہے اور انہیں خشکی اور دریاؤں میں سواریوں پر اٹھایا ہے اور انہیں پاکیزہ رزق عطا کیا ہے اور اپنی مخلوقات میں سے بہت سوں پر ف

تَفْضِيلاً( ۷۰ ) يَوْمَ نَدْعُو کُلَّ أُنَاسٍ بِإِمَامِهِمْ فَمَنْ أُوتِيَ کِتَابَهُ بِيَمِينِهِ فَأُولٰئِکَ يَقْرَءُونَ کِتَابَهُمْ وَ لاَ يُظْلَمُونَ

ضیلت دی ہے (۷۱) قیامت کا دن وہ ہوگا جب ہم ہر گروہ انسانی کو اس کے پیشوا کے ساتھ بلائیں گے اور اس کے بعد جن کا نامئہ اعمال ان کے داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا وہ اپنے صحیفہ کو پڑھیں گے اور ان پر ریشہ

فَتِيلاً( ۷۱ ) وَ مَنْ کَانَ فِي هٰذِهِ أَعْمَى فَهُوَ فِي الْآخِرَةِ أَعْمَى وَ أَضَلُّ سَبِيلاً( ۷۲ ) وَ إِنْ کَادُوا لَيَفْتِنُونَکَ عَنِ

برابر ظلم نہیں ہوگا (۷۲) اور جو اسی دنیا میں اندھا ہے وہ قیامت میں بھی اندھا اور بھٹکا ہوا رہے گا (۷۳) اور یہ ظالم اس بات کے کوشاں تھے کہ

الَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْکَ لِتَفْتَرِيَ عَلَيْنَا غَيْرَهُ وَ إِذاً لاَتَّخَذُوکَ خَلِيلاً( ۷۳ ) وَ لَوْ لاَ أَنْ ثَبَّتْنَاکَ لَقَدْ کِدْتَ تَرْکَنُ

آپ کو ہماری وحی سے ہٹا کر دوسری باتوں کے افترا پر آمادہ کردیں اور اس طرح یہ آپ کو اپنا دوست بنالیتے (۷۴) اور اگر ہماری توفیق خاص نے آپ کو ثابت قدم نہ رکھا ہوتا تو آپ (بشری طور پر) کچھ نہ کچھ ان کی

إِلَيْهِمْ شَيْئاً قَلِيلاً( ۷۴ ) إِذاً لَأَذَقْنَاکَ ضِعْفَ الْحَيَاةِ وَ ضِعْفَ الْمَمَاتِ ثُمَّ لاَ تَجِدُ لَکَ عَلَيْنَا نَصِيراً( ۷۵ )

طرف مائل ضرور ہوجاتے (۷۵) اور پھر ہم زندگانی دنیا اور موت دونوں مرحلوں پر رَہرا مزہ چکھاتے اور آپ ہمارے خلاف کوئی مددگار اور کمک کرنے والا بھی نہ پاتے

۲۹۰

وَ إِنْ کَادُوا لَيَسْتَفِزُّونَکَ مِنَ الْأَرْضِ لِيُخْرِجُوکَ مِنْهَا وَ إِذاً لاَ يَلْبَثُونَ خِلاَفَکَ إِلاَّ قَلِيلاً( ۷۶ ) سُنَّةَ مَنْ قَدْ

(۷۶) اور یہ لوگ آپ کو زمین مکہّ سے دل برداشتہ کررہے تھے کہ وہاں سے نکال دیں حالانکہ آپ کے بعد یہ بھی تھوڑے دنوں سے زیادہ نہ ٹھہر سکے

(۷۷) یہ آپ سے پہلے بھیجے جانے

أَرْسَلْنَا قَبْلَکَ مِنْ رُسُلِنَا وَ لاَ تَجِدُ لِسُنَّتِنَا تَحْوِيلاً( ۷۷ ) أَقِمِ الصَّلاَةَ لِدُلُوکِ الشَّمْسِ إِلَى غَسَقِ اللَّيْلِ وَ قُرْآنَ

والے رسولوں میں ہمارا طریقہ کار رہا ہے اور آپ ہمارے طریقہ کار میں کوئی تغیر نہ پائیں گے (۷۸) آپ زوال آفتاب سے رات کی تاریکی تک نماز قائم کریں اور نماز صبح بھی کہ

الْفَجْرِ إِنَّ قُرْآنَ الْفَجْرِ کَانَ مَشْهُوداً( ۷۸ ) وَ مِنَ اللَّيْلِ فَتَهَجَّدْ بِهِ نَافِلَةً لَکَ عَسَى أَنْ يَبْعَثَکَ رَبُّکَ مَقَاماً

نماز صبح کے لئے گواہی کا انتظام کیا گیا ہے (۷۹) اور رات کے ایک حصہ میں قرآن کے ساتھ بیدار رہیں یہ آپ کے لئے اضافہ خیر ہے عنقریب آپ کا پروردگار اسی طرح آپ کو مقام

مَحْمُوداً( ۷۹ ) وَقُلْ رَبِّ أَدْخِلْنِي مُدْخَلَ صِدْقٍ وَأَخْرِجْنِي مُخْرَجَ صِدْقٍ وَ اجْعَلْ لِي مِنْ لَدُنْکَ سُلْطَاناً نَصِيراً( ۸۰ )

محمود تک پہنچادے گا (۸۰) اور یہ کہئے کہ پروردگار مجھے اچھی طرح سے آبادی میں داخل کر اور بہترین انداز سے باہر نکال اور میرے لئے ایک طاقت قرار دے دے جو میری مددگار ثابت ہو

وَ قُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَ زَهَقَ الْبَاطِلُ إِنَّ الْبَاطِلَ کَانَ زَهُوقاً( ۸۱ ) وَ نُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَ رَحْمَةٌ

(۸۱) اور کہہ دیجئے کہ حق آگیا اور باطل فنا ہوگیا کہ باطل بہرحال فنا ہونے والا ہے (۸۲) اور ہم قرآن میں وہ سب کچھ نازل کررہے ہیں جو صاحبان

لِلْمُؤْمِنِينَ وَ لاَ يَزِيدُ الظَّالِمِينَ إِلاَّ خَسَاراً( ۸۲ ) وَ إِذَا أَنْعَمْنَا عَلَى الْإِنْسَانِ أَعْرَضَ وَ نَأَى بِجَانِبِهِ وَ إِذَا مَسَّهُ

ایمان کے لئے شفا اور رحمت ہے اور ظالمین کے لئے خسارہ میں اضافہ کے علاوہ کچھ نہ ہوگا (۸۳) اور ہم جب انسان پر کوئی نعمت نازل کرتے ہیں تو وہ پہلو بچا کر کنارہ کش ہوجاتا ہے اور

الشَّرُّ کَانَ يَئُوساً( ۸۳ ) قُلْ کُلٌّ يَعْمَلُ عَلَى شَاکِلَتِهِ فَرَبُّکُمْ أَعْلَمُ بِمَنْ هُوَ أَهْدَى سَبِيلاً( ۸۴ ) وَ يَسْأَلُونَکَ

جب تکلیف ہوتی ہے تو مایوس ہوجاتا ہے (۸۴) آپ کہہ دیجئے کہ ہر ایک اپنے طریقہ پر عمل کرتا ہے تو تمہارا پروردگار بھی خوب جانتا ہے کہ کون سب سے زیادہ سیدھے راستہ پر ہے (۸۵) اور پیغمبر یہ آپ سے روح کے بارے میں دریافت کرتے ہیں

عَنِ الرُّوحِ قُلِ الرُّوحُ مِنْ أَمْرِ رَبِّي وَ مَا أُوتِيتُمْ مِنَ الْعِلْمِ إِلاَّ قَلِيلاً( ۸۵ ) وَ لَئِنْ شِئْنَا لَنَذْهَبَنَّ بِالَّذِي أَوْحَيْنَا

تو کہہ دیجئے کہ یہ میرے پروردگار کا ایک امر ہے اور تمہیں بہت تھوڑا سا علم دیا گیا ہے (۸۶) اور اگر ہم چاہیں تو جو کچھ آپ کو وحی کے ذریعہ دیا گیا ہے اسے اُٹھالیں اور

إِلَيْکَ ثُمَّ لاَ تَجِدُ لَکَ بِهِ عَلَيْنَا وَکِيلاً( ۸۶ )

اس کے بعد ہمارے مقابلہ میں کوئی سازگار اور ذمہ دار نہ ملے

۲۹۱

إِلاَّ رَحْمَةً مِنْ رَبِّکَ إِنَّ فَضْلَهُ کَانَ عَلَيْکَ کَبِيراً( ۸۷ ) قُلْ لَئِنِ اجْتَمَعَتِ الْإِنْسُ وَ الْجِنُّ عَلَى أَنْ يَأْتُوا بِمِثْلِ هٰذَا

(۸۷) مگر یہ کہ آپ کے پروردگار کی مہربانی ہوجائے کہ اس کا فضل آپ پر بہت بڑا ہے (۸۸) آپ کہہ دیجئے کہ اگر انسان اور جنات سب اس بات پر متفق ہوجائیں کہ اس قرآن کا مثل لے آئیں

الْقُرْآنِ لاَ يَأْتُونَ بِمِثْلِهِ وَ لَوْ کَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيراً( ۸۸ ) وَ لَقَدْ صَرَّفْنَا لِلنَّاسِ فِي هٰذَا الْقُرْآنِ مِنْ کُلِّ مَثَلٍ

تو بھی نہیں لاسکتے چاہے سب ایک دوسرے کے مددگار اور پشت پناہ ہی کیوں نہ ہوجائیں (۸۹) اور ہم نے اس قرآن میں ساری مثالیں اُلٹ پلٹ کر بیان کردی ہیں

فَأَبَى أَکْثَرُ النَّاسِ إِلاَّ کُفُوراً( ۸۹ ) وَ قَالُوا لَنْ نُؤْمِنَ لَکَ حَتَّى تَفْجُرَ لَنَا مِنَ الْأَرْضِ يَنْبُوعاً( ۹۰ ) أَوْ تَکُونَ

لیکن اس کے بعد پھر بھی اکثر لوگوں نے کفر کے علاوہ ہر بات سے انکار کردیا ہے (۹۰) اور ان لوگوں نے کہنا شروع کردیا کہ ہم تم پر ایمان نہ لائیں گے جب تک ہمارے لئے زمین سے چشمہ نہ جاری کردو (۹۱) یا تمہارے

لَکَ جَنَّةٌ مِنْ نَخِيلٍ وَ عِنَبٍ فَتُفَجِّرَ الْأَنْهَارَ خِلاَلَهَا تَفْجِيراً( ۹۱ ) أَوْ تُسْقِطَ السَّمَاءَ کَمَا زَعَمْتَ عَلَيْنَا

پاس کھجور اور انگور کے باغ ہوں جن کے درمیان تم نہریں جاری کردو (۹۲) یا ہمارے اوپر اپنے خیال کے مطابق آسمان کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے گرادو یا

کِسَفاً أَوْ تَأْتِيَ بِاللَّهِ وَ الْمَلاَئِکَةِ قَبِيلاً( ۹۲ ) أَوْ يَکُونَ لَکَ بَيْتٌ مِنْ زُخْرُفٍ أَوْ تَرْقَى فِي السَّمَاءِ وَ لَنْ نُؤْمِنَ

اللہ اور ملائکہ کو ہمارے سامنے لاکر کھڑا کردو (۹۳) یا تمہارے پاس سونے کا کوئی مکان ہو یا تم آسمان کی بلندی پر چڑھ جاؤ اور اس بلندی پر بھی ہم ایمان نہ لائیں گے

لِرُقِيِّکَ حَتَّى تُنَزِّلَ عَلَيْنَا کِتَاباً نَقْرَؤُهُ قُلْ سُبْحَانَ رَبِّي هَلْ کُنْتُ إِلاَّ بَشَراً رَسُولاً( ۹۳ ) وَ مَا مَنَعَ النَّاسَ أَنْ

جب تک کوئی ایسی کتاب نازل نہ کردو جسے ہم پڑھ لیں آپ کہہ دیجئے کہ ہمارا پروردگار بڑا بے نیاز ہے اور میں صرف ایک بشر ہوں جسے رسول بناکر بھیجا گیا ہے (۹۴) اور ہدایت کے آجانے کے

يُؤْمِنُوا إِذْ جَاءَهُمُ الْهُدَى إِلاَّ أَنْ قَالُوا أَ بَعَثَ اللَّهُ بَشَراً رَسُولاً( ۹۴ ) قُلْ لَوْ کَانَ فِي الْأَرْضِ مَلاَئِکَةٌ يَمْشُونَ

بعد لوگوں کے لئے ایمان لانے سے کوئی شے مانع نہیں ہوئی مگر یہ کہ کہنے لگے کہ کیا خدا نے کسی بشر کو رسول بناکر بھیج دیا ہے (۹۵) تو آپ کہہ دیجئے کہ اگر زمین میں ملائکہ اطمینان سے ٹہلتے

مُطْمَئِنِّينَ لَنَزَّلْنَا عَلَيْهِمْ مِنَ السَّمَاءِ مَلَکاً رَسُولاً( ۹۵ )

ہوتے تو ہم آسمان سے ملک ہی کو رسول بناکر بھیجتے

۲۹۲

قُلْ کَفَى بِاللَّهِ شَهِيداً بَيْنِي وَ بَيْنَکُمْ إِنَّهُ کَانَ بِعِبَادِهِ خَبِيراً بَصِيراً( ۹۶ ) وَ مَنْ يَهْدِ اللَّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ وَ مَنْ

(۹۶) کہہ دیجئے کہ ہمارے اور تمہارے درمیان گواہ بننے کے لئے خدا کافی ہے کہ وہی اپنے بندوں کے حالات سے باخبر ہے اور ان کی کیفیات کا دیکھنے والا ہے (۹۷) اور جس کو خدا ہدایت د ے دے وہی ہدایت یافتہ ہے اور جس

يُضْلِلْ فَلَنْ تَجِدَ لَهُمْ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِهِ وَ نَحْشُرُهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ عَلَى وُجُوهِهِمْ عُمْياً وَ بُکْماً وَ صُمّاً مَأْوَاهُمْ جَهَنَّمُ

کو گمراہی میں چھوڑ دے اس کے لئے اس کے علاوہ کوئی مددگار نہ پاؤ گے اور ہم انہیں روز قیامت منہ کے بل گونگے اندھے بہرے محشور کریں گے اور ان کا ٹھکانا جہنم ّہوگا

کُلَّمَا خَبَتْ زِدْنَاهُمْ سَعِيراً( ۹۷ ) ذٰلِکَ جَزَاؤُهُمْ بِأَنَّهُمْ کَفَرُوا بِآيَاتِنَا وَ قَالُوا أَ إِذَا کُنَّا عِظَاماً وَ رُفَاتاً أَ إِنَّا

کہ جس کی آگ بجھنے بھی لگے گی تو ہم شعلوں کو مزید بھڑکا دیں گے (۹۸) یہ اس بات کی سزا ہے کہ انہوں نے ہماری نشانیوں کا انکار کیا ہے اور یہ کہا ہے کہ ہم ہڈیاں اور مٹی کا ڈھیر بن جائیں

لَمَبْعُوثُونَ خَلْقاً جَدِيداً( ۹۸ ) أَ وَ لَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّهَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضَ قَادِرٌ عَلَى أَنْ يَخْلُقَ مِثْلَهُمْ

گے تو کیا دوبارہ ازسر نو پھر پیدا کئے جائیں گے (۹۹) کیا ان لوگوں نے یہ نہیں دیکھا ہے کہ جس نے آسمان و زمین کو پیدا کیا ہے وہ اس کا جیسا دوسرا بھی پیدا کرنے پر قادر ہے اور اس نے ان کے لئے

وَ جَعَلَ لَهُمْ أَجَلاً لاَ رَيْبَ فِيهِ فَأَبَى الظَّالِمُونَ إِلاَّ کُفُوراً( ۹۹ ) قُلْ لَوْ أَنْتُمْ تَمْلِکُونَ خَزَائِنَ رَحْمَةِ رَبِّي إِذاً

ایک مدّت مقرر کردی ہے جس میں کسی شک کی گنجائش نہیں ہے مگر ظالموں نے کفر کے علاوہ ہر چیز سے انکار کردیا ہے (۱۰۰) آپ کہہ دیجئے کہ اگر تم لوگ میرے پروردگار کے خزانوں کے مالک ہوتے

لَأَمْسَکْتُمْ خَشْيَةَ الْإِنْفَاقِ وَ کَانَ الْإِنْسَانُ قَتُوراً( ۱۰۰ ) وَ لَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى تِسْعَ آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ فَاسْأَلْ بَنِي إِسْرَائِيلَ

تو خرچ ہوجانے کے خوف سے سب روک لیتے اور انسان تو تنگ دل ہی واقع ہوا ہے (۱۰۱) اور ہم نے موسٰی کو نوکِھلی ہوئی نشانیاں دی تھیں تو بنی

إِذْ جَاءَهُمْ فَقَالَ لَهُ فِرْعَوْنُ إِنِّي لَأَظُنُّکَ يَا مُوسَى مَسْحُوراً( ۱۰۱ ) قَالَ لَقَدْ عَلِمْتَ مَا أَنْزَلَ هٰؤُلاَءِ إِلاَّ رَبُّ

اسرائیل سے پوچھو کہ جب موسٰی ان کے پاس آئے تو فرعون نے ان سے کہہ دیا کہ میں تو تم کو سحر زدہ خیال کررہا ہوں (۱۰۲) موسٰی نے کہا کہ تمہیں معلوم ہے کہ

السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ بَصَائِرَ وَ إِنِّي لَأَظُنُّکَ يَا فِرْعَوْنُ مَثْبُوراً( ۱۰۲ ) فَأَرَادَ أَنْ يَسْتَفِزَّهُمْ مِنَ الْأَرْضِ فَأَغْرَقْنَاهُ وَ

سب معجزات آسمان و زمین کے مالک نے بصیرت کا سامان بناکر نازل کئے ہیں اور اے فرعون میں خیال کررہا ہوں کہ تیری شامت آگئی ہے (۱۰۳) فرعون نے چاہا کہ ان لوگوں کو اس سرزمین سے نکال باہر کردے لیکن ہم نے اس کو اس

مَنْ مَعَهُ جَمِيعاً( ۱۰۳ ) وَقُلْنَا مِنْ بَعْدِهِ لِبَنِي إِسْرَائِيلَ اسْکُنُوا الْأَرْضَ فَإِذَا جَاءَ وَعْدُالْآخِرَةِ جِئْنَا بِکُمْ لَفِيفاً( ۱۰۴ )

کے ساتھیوں سمیت دریا میں غرق کردیا (۱۰۴) اور اس کے بعد بنی اسرائیل سے کہہ دیا کہ اب زمین میں آباد ہوجاؤ پھر جب آخرت کے وعدہ کا وقت آجائے گا تو ہم تم سب کو سمیٹ کر لے آئیں گے

۲۹۳

وَ بِالْحَقِّ أَنْزَلْنَاهُ وَ بِالْحَقِّ نَزَلَ وَ مَا أَرْسَلْنَاکَ إِلاَّ مُبَشِّراً وَ نَذِيراً( ۱۰۵ ) وَ قُرْآناً فَرَقْنَاهُ لِتَقْرَأَهُ عَلَى النَّاسِ عَلَى

(۱۰۵) اور ہم نے اس قرآن کو حق کے ساتھ نازل کیاہے اور یہ حق ہی کے ساتھ نازل ہوا ہے اور ہم نے آپ کو صرف بشارت دینے والا اورڈرانے والا بناکر بھیجا ہے (۱۰۶) اور ہم نے قرآن کو متفرق بناکر نازل کیا ہے تاکہ تم تھوڑا تھوڑا لوگوں کے سامنے پڑھو

مُکْثٍ وَ نَزَّلْنَاهُ تَنْزِيلاً( ۱۰۶ ) قُلْ آمِنُوا بِهِ أَوْ لاَ تُؤْمِنُوا إِنَّ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ مِنْ قَبْلِهِ إِذَا يُتْلَى عَلَيْهِمْ يَخِرُّونَ

اور ہم نے خود اسے تدریجا نازل کیا ہے (۱۰۷) آپ کہہ دیجئے کہ تم ایمان لاؤ یا نہ لاؤ جن کو اس کے پہلے علم دے دیا گیا ہے ان پرتلاوت ہوتی ہے

لِلْأَذْقَانِ سُجَّداً( ۱۰۷ ) وَ يَقُولُونَ سُبْحَانَ رَبِّنَا إِنْ کَانَ وَعْدُ رَبِّنَا لَمَفْعُولاً( ۱۰۸ ) وَ يَخِرُّونَ لِلْأَذْقَانِ يَبْکُونَ وَ

تو منہ کے بل سجدہ میں گر پڑتے ہیں (۱۰۸) اور کہتے ہیں کہ ہمارا رب پاک و پاکیزہ ہے اور اس کا وعدہ یقینا پورا ہونے والا ہے (۱۰۹) اور وہ منہ کے بل گر پڑتے ہیں روتے ہیں اوروہ قرآن

يَزِيدُهُمْ خُشُوعاً( ۱۰۹ ) قُلِ ادْعُوا اللَّهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمٰنَ أَيّاً مَا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَى وَ لاَ تَجْهَرْ بِصَلاَتِکَ

ان کے خشوع میں اضافہ کردیتا ہے (۱۱۰) آپ کہہ دیجئے کہ اللہ کہہ کر پکارو یا رحمٰن کہہ کر پکارو جس طرح بھی پکارو گے اس کے تمام نام بہترین ہیں اور اپنی نمازوں کو نہ چلاکر پڑھو

وَ لاَ تُخَافِتْ بِهَا وَ ابْتَغِ بَيْنَ ذٰلِکَ سَبِيلاً( ۱۱۰ ) وَ قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي لَمْ يَتَّخِذْ وَلَداً وَ لَمْ يَکُنْ لَهُ شَرِيکٌ فِي

اورنہ بہت آہستہ آہستہ بلکہ دونوں کا درمیانی راستہ نکالو (۱۱۱) اور کہو کہ ساری حمد اس اللہ کے لئے ہے جس نے نہ کسی کو فرزند بنایا ہے اورنہ کوئی اس کے ملک میں شریک ہے اور نہ کوئی اس کی کمزوری کی بنا پر اس

الْمُلْکِ وَ لَمْ يَکُنْ لَهُ وَلِيٌّ مِنَ الذُّلِّ وَ کَبِّرْهُ تَکْبِيراً( ۱۱۱ )

کاسرپرست ہے اورپھر باقاعدہ اس کی بزرگی کا اعلان کرتے رہو

( سورة الكهف)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي أَنْزَلَ عَلَى عَبْدِهِ الْکِتَابَ وَلَمْ يَجْعَلْ لَهُ عِوَجاً( ۱ ) قَيِّماً لِيُنْذِرَ بَأْساً شَدِيداً مِنْ لَدُنْهُ وَيُبَشِّرَالْمُؤْمِنِينَ

(۱) ساری حمد اس خدا کے لئے ہے جس نے اپنے بندے پر کتاب نازل کی ہے اور اس میں کسی طرح کی کجی نہیں رکھی ہے (۲) اسے بالکل ٹھیک رکھا ہے تاکہ اس کی طرف سے آنے والے سخت عذاب سے ڈرائے اورجو

الَّذِينَ يَعْمَلُونَ الصَّالِحَاتِ أَنَّ لَهُمْ أَجْراً حَسَناً( ۲ ) مَاکِثِينَ فِيهِ أَبَداً( ۳ ) وَ يُنْذِرَ الَّذِينَ قَالُوا اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَداً( ۴ )

مومنین نیک اعمال کرتے ہیں انہیں بشارت دے دوکہ ان کے لئے بہترین اجر ہے (۳) وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں (۴) اورپھر ان لوگوں کو عذاب الٰہی سے ڈرایئے جو یہ کہتے ہیں کہ اللہ نے کسی کو اپنا فرزند بنایا ہے

۲۹۴

مَا لَهُمْ بِهِ مِنْ عِلْمٍ وَ لاَ لِآبَائِهِمْ کَبُرَتْ کَلِمَةً تَخْرُجُ مِنْ أَفْوَاهِهِمْ إِنْ يَقُولُونَ إِلاَّ کَذِباً( ۵ ) فَلَعَلَّکَ بَاخِعٌ

(۵) اس سلسلے میں نہ انہیں کوئی علم ہے اور نہ ان کے باپ دادا کو-یہ بہت بڑی بات ہے جو ان کے منہ سے نکل رہی ہے کہ یہ جھوٹ کے علاوہ کوئی بات ہی نہیں کرتے (۶) تو کیا آپ شدّت افسوس سے

نَفْسَکَ عَلَى آثَارِهِمْ إِنْ لَمْ يُؤْمِنُوا بِهٰذَا الْحَدِيثِ أَسَفاً( ۶ ) إِنَّا جَعَلْنَا مَا عَلَى الْأَرْضِ زِينَةً لَهَا لِنَبْلُوَهُمْ أَيُّهُمْ

ان کے پیچھے اپنی جان خطرہ میں ڈال دیں گے اگر یہ لوگ اس بات پرایمان نہ لائے (۷) بیشک ہم نے روئے زمین کی ہر چیز کو زمین کی زینت قرار دے دیا ہے تاکہ ان لوگوں کا امتحان لیں کہ

أَحْسَنُ عَمَلاً( ۷ ) وَ إِنَّا لَجَاعِلُونَ مَا عَلَيْهَا صَعِيداً جُرُزاً( ۸ ) أَمْ حَسِبْتَ أَنَّ أَصْحَابَ الْکَهْفِ وَ الرَّقِيمِ کَانُوا مِنْ

ان میں عمل کے اعتبار سے سب سے بہتر کون ہے (۸) اور ہم آخرکار روئے زمین کی ہر چیز کو چٹیل میدان بنادینے والے ہیں (۹) کیا تمہارا خیال یہ ہے کہ کہف و رقیم والے

آيَاتِنَا عَجَباً( ۹ ) إِذْ أَوَى الْفِتْيَةُ إِلَى الْکَهْفِ فَقَالُوا رَبَّنَا آتِنَا مِنْ لَدُنْکَ رَحْمَةً وَ هَيِّئْ لَنَا مِنْ أَمْرِنَا رَشَداً( ۱۰ )

ہماری نشانیوں میں سے کوئی تعجب خیز نشانی تھے (۱۰) جبکہ کچھ جوانوں نے غار میں پناہ لی اور یہ دعا کی کہ پروردگار ہم کو اپنی رحمت عطا فرما اور ہمارے لئے ہمارے کام میں کامیابی کا سامان فراہم کردے

فَضَرَبْنَا عَلَى آذَانِهِمْ فِي الْکَهْفِ سِنِينَ عَدَداً( ۱۱ ) ثُمَّ بَعَثْنَاهُمْ لِنَعْلَمَ أَيُّ الْحِزْبَيْنِ أَحْصَى لِمَا لَبِثُوا أَمَداً( ۱۲ )

(۱۱) تو ہم نے غار میں ان کے کانوں پر چند برسوں کے لئے پردے ڈال دیئے (۱۲) پھر ہم نے انہیں دوبارہ اٹھایا تاکہ یہ دیکھیں کہ دونوں گروہوں میں اپنے ٹھہرنے کی مدّت کسے زیادہ معلوم ہے

نَحْنُ نَقُصُّ عَلَيْکَ نَبَأَهُمْ بِالْحَقِّ إِنَّهُمْ فِتْيَةٌ آمَنُوا بِرَبِّهِمْ وَ زِدْنَاهُمْ هُدًى‌( ۱۳ ) وَ رَبَطْنَا عَلَى قُلُوبِهِمْ إِذْ

(۱۳) ہم آپ کو ان کے واقعات بالکل سچے سچے بتارہے ہیں-یہ چند جوان تھے جو اپنے پروردگار پر ایمان لائے تھے اور ہم نے ان کی ہدایت میں اضافہ کردیا تھا (۱۴) اوران کے دلوں کو مطمئن کردیا تھا

قَامُوا فَقَالُوا رَبُّنَا رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ لَنْ نَدْعُوَ مِنْ دُونِهِ إِلٰهاً لَقَدْ قُلْنَا إِذاً شَطَطاً( ۱۴ ) هٰؤُلاَءِ قَوْمُنَا

اس وقت جب یہ سب یہ کہہ کر اٹھے کہ ہمارا پروردگار آسمانوں اور زمین کا مالک ہے ہم اس کے علاوہ کسی خدا کو نہ پکاریں گے کہ اس طرح ہم بے عقلی کی بات کے قائل ہوجائیں گے (۱۵) یہ ہماری قوم ہے جس نے

اتَّخَذُوا مِنْ دُونِهِ آلِهَةً لَوْ لاَ يَأْتُونَ عَلَيْهِمْ بِسُلْطَانٍ بَيِّنٍ فَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللَّهِ کَذِباً( ۱۵ )

خدا کو چھوڑ کر دوسرے خدا اختیار کرلئے ہیں آخر یہ لوگ ان خداؤں کے لئے کوئی واضح دلیل کیوں نہیں لاتے ...._ پھر اس سے زیادہ ظالم کون ہے جو پروردگار پر افترا کرے اور اس کے خلاف الزام لگائے

۲۹۵

وَ إِذِ اعْتَزَلْتُمُوهُمْ وَ مَا يَعْبُدُونَ إِلاَّ اللَّهَ فَأْوُوا إِلَى الْکَهْفِ يَنْشُرْ لَکُمْ رَبُّکُمْ مِنْ رَحْمَتِهِ وَ يُهَيِّئْ لَکُمْ مِنْ أَمْرِکُمْ

(۱۶) اور جب تم نے ان سے اور خدا کے علاوہ ان کے تمام معبودوں سے علیحدگی اختیار کرلی ہے تو اب غارمیں پناہ لے لو تمہارا پروردگار تمہارے لئے اپنی رحمت کا دامن پھیلادے گا اور اپنے حکم سے آسانیوں کا سامان

مِرْفَقاً( ۱۶ ) وَ تَرَى الشَّمْسَ إِذَا طَلَعَتْ تَزَاوَرُ عَنْ کَهْفِهِمْ ذَاتَ الْيَمِينِ وَ إِذَا غَرَبَتْ تَقْرِضُهُمْ ذَاتَ الشِّمَالِ وَ

فراہم کردے گا (۱۷) اور تم دیکھو گے کہ آفتاب جب طلوع کرتا ہے تو ان کے غارسے داہنی طرف کترا کر نکل جاتا ہے اور جب ڈوبتا ہے توبائیں طرف جھک کر نکل جاتا ہے اور وہ وسیع مقام پر

هُمْ فِي فَجْوَةٍ مِنْهُ ذٰلِکَ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ مَنْ يَهْدِ اللَّهُ فَهُوَ الْمُهْتَدِ وَ مَنْ يُضْلِلْ فَلَنْ تَجِدَ لَهُ وَلِيّاً مُرْشِداً( ۱۷ )

آرام کررہے ہیں-یہ اللہ کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے جس کو خدا ہدایت دے دے وہی ہدایت یافتہ ہے اور جس کو وہ گمراہی میں چھوڑ دے اس کے لئے کوئی راہنما اور سرپرست نہ پاؤ گے

وَ تَحْسَبُهُمْ أَيْقَاظاً وَ هُمْ رُقُودٌ وَ نُقَلِّبُهُمْ ذَاتَ الْيَمِينِ وَ ذَاتَ الشِّمَالِ وَ کَلْبُهُمْ بَاسِطٌ ذِرَاعَيْهِ بِالْوَصِيدِ لَوِ

(۱۸) اور تمہارا خیال ہے کہ وہ جاگ رہے ہیں حالانکہ وہ عالم خواب میں ہیں اورہم انہیں داہنے بائیں کروٹ بھی بدلوارہے ہیں اور ان کا کتا ّڈیوڑھی پر دونوں ہاتھ پھیلائے ڈٹا ہوا ہے

اطَّلَعْتَ عَلَيْهِمْ لَوَلَّيْتَ مِنْهُمْ فِرَاراً وَ لَمُلِئْتَ مِنْهُمْ رُعْباً( ۱۸ ) وَ کَذٰلِکَ بَعَثْنَاهُمْ لِيَتَسَاءَلُوا بَيْنَهُمْ قَالَ قَائِلٌ

اگر تم ان کی کیفیت پر مطلع ہوجاتے تو اُلٹے پاؤں بھاگ نکلتے اورتمہارے دل میں دہشت سما جاتی (۱۹) اور اس طرح ہم نے انہیں دوبارہ زندہ کیا تاکہ آپس میں ایک

مِنْهُمْ کَمْ لَبِثْتُمْ قَالُوا لَبِثْنَا يَوْماً أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ قَالُوا رَبُّکُمْ أَعْلَمُ بِمَا لَبِثْتُمْ فَابْعَثُوا أَحَدَکُمْ بِوَرِقِکُمْ هٰذِهِ إِلَى الْمَدِينَةِ

دوسرے سے سوال کریں تو ایک نے کہا کہ تم نے کتنی مدت توقف کیا ہے تو سب نے کہا کہ ایک دن یا اس کا ایک حصہّ ان لوگوں نے کہا کہ تمہارا پروردگار اس مدّت سے بہتر باخبر ہے اب تم اپنے سکے دے کر کسی کو شہر کی طرف

فَلْيَنْظُرْ أَيُّهَا أَزْکَى طَعَاماً فَلْيَأْتِکُمْ بِرِزْقٍ مِنْهُ وَ لْيَتَلَطَّفْ وَ لاَ يُشْعِرَنَّ بِکُمْ أَحَداً( ۱۹ ) إِنَّهُمْ إِنْ يَظْهَرُوا عَلَيْکُمْ

بھیجو وہ دیکھے کہ کون سا کھانا بہتر ہے اور پھر تمہارے لئے رزق کا سامان فراہم کرے اور وہ آہستہ جائے اورکسی کو تمہارے بارے میں خبر نہ ہونے پائے (۲۰) یہ اگرتمہارے بارے میں باخبر ہوگئے تو تمہیں

يَرْجُمُوکُمْ أَوْ يُعِيدُوکُمْ فِي مِلَّتِهِمْ وَ لَنْ تُفْلِحُوا إِذاً أَبَداً( ۲۰ )

سنگسار کردیں گے یا تمہیں بھی اپنے مذہب کی طرف پلٹا لیں گے اور اس طرح تم کبھی نجات نہ پاسکو گے

۲۹۶

وَ کَذٰلِکَ أَعْثَرْنَا عَلَيْهِمْ لِيَعْلَمُوا أَنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ وَ أَنَّ السَّاعَةَ لاَ رَيْبَ فِيهَا إِذْ يَتَنَازَعُونَ بَيْنَهُمْ أَمْرَهُمْ فَقَالُوا

(۲۱) اور اس طرح ہم نے قوم کو ان کے حالات پر مطلع کردیا تاکہ انہیں معلوم ہوجائے کہ اللہ کا وعدہ سچاّ ہے اور قیامت میں کسی طرح کا شبہ نہیں ہے جب یہ لوگ آپس میں ان کے بارے میں جھگڑا کررہے تھے اور یہ طے کررہے تھے

ابْنُوا عَلَيْهِمْ بُنْيَاناً رَبُّهُمْ أَعْلَمُ بِهِمْ قَالَ الَّذِينَ غَلَبُوا عَلَى أَمْرِهِمْ لَنَتَّخِذَنَّ عَلَيْهِمْ مَسْجِداً( ۲۱ ) سَيَقُولُونَ ثَلاَثَةٌ

کہ ان کے غار پر ایک عمارت بنادی جائے-خدا ان کے بارے میں بہتر جانتا ہے اور جو لوگ دوسروں کی رائے پر غالب آئے انہوں نے کہا کہ ہم ان پر مسجد بنائیں گے (۲۲) عنقریب یہ لوگ کہیں گے کہ وہ تین تھے

رَابِعُهُمْ کَلْبُهُمْ وَ يَقُولُونَ خَمْسَةٌ سَادِسُهُمْ کَلْبُهُمْ رَجْماً بِالْغَيْبِ وَ يَقُولُونَ سَبْعَةٌ وَ ثَامِنُهُمْ کَلْبُهُمْ قُلْ رَبِّي أَعْلَمُ

اور چوتھا ان کا کتاّ تھا اور بعض کہیں گے کہ پانچ تھے اور چھٹا ان کا کتا تھا اور یہ سب صرف غیبی اندازے ہوں گے اور بعض تو یہ بھی کہیں گے کہ وہ سات تھے اور آٹھواں ان کا کتا تھا-آپ کہہ دیجئے کہ خدا ان کی تعداد کو بہتر جانتا ہے

بِعِدَّتِهِمْ مَا يَعْلَمُهُمْ إِلاَّ قَلِيلٌ فَلاَ تُمَارِ فِيهِمْ إِلاَّ مِرَاءً ظَاهِراً وَ لاَ تَسْتَفْتِ فِيهِمْ مِنْهُمْ أَحَداً( ۲۲ ) وَ لاَ تَقُولَنَّ

اورچند افراد کے علاوہ کوئی نہیں جانتا ہے لہذا آپ ان سے ظاہری گفتگو کے علاوہ واقعا کوئی بحث نہ کریں اور ان کے بارے میں کسی سے دریافت بھی نہ کریں (۲۳) اور کسی شے کے لئے

لِشَيْ‌ءٍ إِنِّي فَاعِلٌ ذٰلِکَ غَداً( ۲۳ ) إِلاَّ أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ وَ اذْکُرْ رَبَّکَ إِذَا نَسِيتَ وَ قُلْ عَسَى أَنْ يَهْدِيَنِ رَبِّي

یہ نہ کہیں کہ میں یہ کام کل کرنے والا ہوں (۲۴) مگر جب تک خدا نہ چاہے اور بھول جائیں تو خدا کو یاد کریں اور یہ کہیں کہ عنقریب میرا خدا مجھے واقعیت سے

لِأَقْرَبَ مِنْ هٰذَا رَشَداً( ۲۴ ) وَ لَبِثُوا فِي کَهْفِهِمْ ثَلاَثَ مِائَةٍ سِنِينَ وَ ازْدَادُوا تِسْعاً( ۲۵ ) قُلِ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا لَبِثُوا

قریب تر امر کی ہدایت کردے گا (۲۵) اور یہ لوگ اپنے غار میں تین سو برس رہے اور اس پر نو دن کا اضافہ بھی ہوگیا (۲۶) آپ کہہ دیجئے کہ اللہ ان کی مدت قیام

لَهُ غَيْبُ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ أَبْصِرْ بِهِ وَ أَسْمِعْ مَا لَهُمْ مِنْ دُونِهِ مِنْ وَلِيٍّ وَ لاَ يُشْرِکُ فِي حُکْمِهِ أَحَداً( ۲۶ )

سے زیادہ باخبر ہے اسی کے لئے آسمان و زمین کا سارا غیب ہے اور اس کی سماعت وبصارت کا کیا کہنا ان لوگوں کے لئے اس کے علاوہ کوئی سرپرست نہیں ہے اورنہ وہ کسی کو اپنے حکم میں شریک کرتا ہے

وَ اتْلُ مَا أُوحِيَ إِلَيْکَ مِنْ کِتَابِ رَبِّکَ لاَ مُبَدِّلَ لِکَلِمَاتِهِ وَ لَنْ تَجِدَ مِنْ دُونِهِ مُلْتَحَداً( ۲۷ )

(۲۷) اور جو کچھ کتاب پروردگار سے وحی کے ذریعہ آپ تک پہنچایا گیا ہے آپ اسی کی تلاوت کریں کہ کوئی اس کے کلمات کو بدلنے والا نہیں ہے اور اس کو چھوڑ کر کوئی دوسرا ٹھکانا بھی نہیں ہے

۲۹۷

وَ اصْبِرْ نَفْسَکَ مَعَ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ بِالْغَدَاةِ وَ الْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ وَ لاَ تَعْدُ عَيْنَاکَ عَنْهُمْ تُرِيدُ زِينَةَ

(۲۸) اور اپنے نفس کو ان لوگوں کے ساتھ صبر پر آمادہ کرو جو صبح و شام اپنے پروردگار کو پکارتے ہیں اور اسی کی مرضی کے طلب گار ہیں اور خبردار تمہاری نگاہیں ان کی طرف سے پھر نہ جائیں کہ

الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَ لاَ تُطِعْ مَنْ أَغْفَلْنَا قَلْبَهُ عَنْ ذِکْرِنَا وَ اتَّبَعَ هَوَاهُ وَ کَانَ أَمْرُهُ فُرُطاً( ۲۸ ) وَ قُلِ الْحَقُّ مِنْ رَبِّکُمْ

زندگانی دنیا کی زینت کے طلب گار بن جاؤ اور ہرگز اس کی اطاعت نہ کرنا جس کے قلب کو ہم نے اپنی یاد سے محروم کردیا ہے اور وہ اپنی خواہشات کا پیروکار ہے اور اس کا کام سراسر زیادتی کرنا ہے (۲۹) اور کہہ دو کہ حق تمہارے پروردگار کی طرف سے

فَمَنْ شَاءَ فَلْيُؤْمِنْ وَ مَنْ شَاءَ فَلْيَکْفُرْ إِنَّا أَعْتَدْنَا لِلظَّالِمِينَ نَاراً أَحَاطَ بِهِمْ سُرَادِقُهَا وَ إِنْ يَسْتَغِيثُوا يُغَاثُوا بِمَاءٍ

ہے اب جس کا جی چاہے ایمان لے آئے اورجس کا جی چاہے کافر ہوجائے ہم نے یقینا کافرین کے لئے اس آگ کا انتظام کردیا ہے جس کے پردے چاروں طرف سے گھیرے ہوں گے اور وہ فریاد بھی کریں گے

کَالْمُهْلِ يَشْوِي الْوُجُوهَ بِئْسَ الشَّرَابُ وَ سَاءَتْ مُرْتَفَقاً( ۲۹ ) إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ إِنَّا لاَ

تو پگھلے ہوئے تانبے کی طرح کے کھولتے ہوئے پانی سے ان کی فریاد رسی کی جائے گی جو چہروں کو بھون ڈالے گا یہ بدترین مشروب ہے اور جہنم ّبدترین ٹھکانا ہے (۳۰) یقینا جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہم

نُضِيعُ أَجْرَ مَنْ أَحْسَنَ عَمَلاً( ۳۰ ) أُولٰئِکَ لَهُمْ جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ يُحَلَّوْنَ فِيهَا مِنْ أَسَاوِرَ

ان لوگوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتے ہیں جو اچھے اعمال انجام دیتے ہیں(۳۱) ان کے لئے وہ دائمی جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی انہیں سونے

مِنْ ذَهَبٍ وَ يَلْبَسُونَ ثِيَاباً خُضْراً مِنْ سُنْدُسٍ وَ إِسْتَبْرَقٍ مُتَّکِئِينَ فِيهَا عَلَى الْأَرَائِکِ نِعْمَ الثَّوَابُ وَ حَسُنَتْ

کے کنگن پہنائے جائیں گے اور یہ باریک اور دبیز ریشم کے سبز لباس میں ملبوس اور تختوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے یہی ان کے لئے بہترین ثواب اورحسین

مُرْتَفَقاً( ۳۱ ) وَ اضْرِبْ لَهُمْ مَثَلاً رَجُلَيْنِ جَعَلْنَا لِأَحَدِهِمَا جَنَّتَيْنِ مِنْ أَعْنَابٍ وَ حَفَفْنَاهُمَا بِنَخْلٍ وَ جَعَلْنَا

ترین منزل ہے (۳۲) اور ان کفار کے لئے ان دو انسانوں کی مثال بیان کردیجئے جن میں سے ایک کے لئے ہم نے انگور کے دو باغ قرار دیئے اور انہیں کھجوروں سے گھیر دیا اور ان کے درمیان

بَيْنَهُمَا زَرْعاً( ۳۲ ) کِلْتَا الْجَنَّتَيْنِ آتَتْ أُکُلَهَا وَ لَمْ تَظْلِمْ مِنْهُ شَيْئاً وَ فَجَّرْنَا خِلاَلَهُمَا نَهَراً( ۳۳ ) وَ کَانَ لَهُ ثَمَرٌ

زراعت بھی قرار دے دی (۳۳) پھر دونوں باغات نے خوب پھل دیئے اور کسی طرح کی کمی نہیں کی اور ہم نے ان کے درمیان نہر بھی جاری کردی

(۳۴) اور اس کے پاس پھل بھی تھے تو اس نے اپنے غریب

فَقَالَ لِصَاحِبِهِ وَ هُوَ يُحَاوِرُهُ أَنَا أَکْثَرُ مِنْکَ مَالاً وَ أَعَزُّ نَفَراً( ۳۴ )

ساتھی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں تم سے مال کے اعتبار سے بڑھا ہوا ہوں اور افراد کے اعتبار سے بھی زیادہ باعزت ہوں

۲۹۸

وَ دَخَلَ جَنَّتَهُ وَ هُوَ ظَالِمٌ لِنَفْسِهِ قَالَ مَا أَظُنُّ أَنْ تَبِيدَ هٰذِهِ أَبَداً( ۳۵ ) وَ مَا أَظُنُّ السَّاعَةَ قَائِمَةً وَ لَئِنْ رُدِدْتُ

(۳۵) وہ اسی عالم میں اپنے نفس پر ظلم کررہا تھا اپنے باغ میں داخل ہوا اور کہنے لگا کہ میں تو خیال بھی کرتا ہوں کہ یہ کبھی تباہ بھی نہیں ہوسکتا ہے

(۳۶) اور میرا گمان بھی نہیں ہے کہ کبھی قیامت قائم ہوگی اورپھر اگر میں پروردگار کی بارگاہ میں واپس بھی گیا

إِلَى رَبِّي لَأَجِدَنَّ خَيْراً مِنْهَا مُنْقَلَباً( ۳۶ ) قَالَ لَهُ صَاحِبُهُ وَ هُوَ يُحَاوِرُهُ أَ کَفَرْتَ بِالَّذِي خَلَقَکَ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ

تو اس سے بہتر منزل حاصل کرلوں گا (۳۷) اس کے ساتھی نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تو نے اس کا انکار کیا ہے جس نے تجھے خاک سے پیدا کیا ہے پھر

مِنْ نُطْفَةٍ ثُمَّ سَوَّاکَ رَجُلاً( ۳۷ ) لٰکِنَّا هُوَ اللَّهُ رَبِّي وَ لاَ أُشْرِکُ بِرَبِّي أَحَداً( ۳۸ ) وَ لَوْ لاَ إِذْ دَخَلْتَ جَنَّتَکَ

نطفہ سے گزارا ہے اور پھر ایک باقاعدہ انسان بنادیا ہے (۳۸) لیکن میرا ایمان یہ ہے کہ اللہ میرا رب ہے اور میں کسی کو اس کا شریک نہیں بناسکتا ہوں

(۳۹) اور ایسا کیوں نہ ہوا کہ جب تو اپنے باغ میں داخل ہوتا

قُلْتَ مَا شَاءَ اللَّهُ لاَ قُوَّةَ إِلاَّ بِاللَّهِ إِنْ تَرَنِ أَنَا أَقَلَّ مِنْکَ مَالاً وَ وَلَداً( ۳۹ ) فَعَسَى رَبِّي أَنْ يُؤْتِيَنِ خَيْراً مِنْ

تو کہتا ماشائ اللہ اس کے علاوہ کسی کے پاس کوئی قوت نہیں ہے اگر تو یہ دیکھ رہا ہے کہ میں مال اور اولاد کے اعتبار سے تجھ سے کم تر ہوں (۴۰) تو امیدوار ہوں کہ میرا پروردگار مجھے بھی تیرے باغات سے

جَنَّتِکَ وَ يُرْسِلَ عَلَيْهَا حُسْبَاناً مِنَ السَّمَاءِ فَتُصْبِحَ صَعِيداً زَلَقاً( ۴۰ ) أَوْ يُصْبِحَ مَاؤُهَا غَوْراً فَلَنْ تَسْتَطِيعَ لَهُ

بہتر باغات عنایت کردے اور ان باغات پر آسمان سے ایسی آفت نازل کردے جو سب کو خاک کردے اور چٹیل میدان بنادے (۴۱) یا ان باغات کا پانی خشک ہوجائے اور تو اس کے طلب کرنے پر بھی قادر

طَلَباً( ۴۱ ) وَ أُحِيطَ بِثَمَرِهِ فَأَصْبَحَ يُقَلِّبُ کَفَّيْهِ عَلَى مَا أَنْفَقَ فِيهَا وَ هِيَ خَاوِيَةٌ عَلَى عُرُوشِهَا وَ يَقُولُ يَا

نہ ہو (۴۲) اور پھر اس کے باغ کے پھل آفت میں گھیر دیئے گئے تو وہ ان اخراجات پر ہاتھ ملنے لگا جو اس نے باغ کی تیاری پر صرف کئے تھے جب کہ باغ اپنی شاخوں کے بل اُلٹا پڑا ہوا تھا اور وہ کہہ رہا تھا کہ

لَيْتَنِي لَمْ أُشْرِکْ بِرَبِّي أَحَداً( ۴۲ ) وَ لَمْ تَکُنْ لَهُ فِئَةٌ يَنْصُرُونَهُ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَ مَا کَانَ مُنْتَصِراً( ۴۳ ) هُنَالِکَ

اے کاش میں کسی کو اپنے پروردگار کا شریک نہ بناتا (۴۳) اور اب اس کے پاس وہ گروہ بھی نہیں تھا جو خدا کے مقابلہ میں اس کی مدد کرتا اور وہ بدلہ بھی نہیں لے سکتا تھا (۴۴) اس وقت ثابت ہوا

الْوَلاَيَةُ لِلَّهِ الْحَقِّ هُوَ خَيْرٌ ثَوَاباً وَ خَيْرٌ عُقْباً( ۴۴ ) وَ اضْرِبْ لَهُمْ مَثَلَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا کَمَاءٍ أَنْزَلْنَاهُ مِنَ السَّمَاءِ

کہ قیامت کی نصرت صرف خدائے برحق کے لئے ہے وہی بہترین ثواب دینے والا ہے اور وہی انجام بخیر کرنے والا ہے (۴۵) اور انہیں زندگانی دنیا کی مثال اس پانی کی بتائیے جسے ہم نے آسمان س

فَاخْتَلَطَ بِهِ نَبَاتُ الْأَرْضِ فَأَصْبَحَ هَشِيماً تَذْرُوهُ الرِّيَاحُ وَ کَانَ اللَّهُ عَلَى کُلِّ شَيْ‌ءٍ مُقْتَدِراً( ۴۵ )

ے نازل کیا تو زمین کی روئیدگی اس سے مل جل گئی پھر آخر میں وہ ریزہ ریزہ ہوگئی جسے ہوائیں اڑادیتی ہیں اور اللہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے

۲۹۹

الْمَالُ وَ الْبَنُونَ زِينَةُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَ الْبَاقِيَاتُ الصَّالِحَاتُ خَيْرٌ عِنْدَ رَبِّکَ ثَوَاباً وَ خَيْرٌ أَمَلاً( ۴۶ ) وَ يَوْمَ نُسَيِّرُ

(۴۶) مال اور اولاد زندگانی دنیا کی زینت ہیں اور باقی رہ جانے والی نیکیاں پروردگار کے نزدیک ثواب اور امید دونوں کے اعتبار سے بہتر ہیں (۴۷) اور قیامت کا دن وہ ہوگا

الْجِبَالَ وَ تَرَى الْأَرْضَ بَارِزَةً وَ حَشَرْنَاهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ أَحَداً( ۴۷ ) وَ عُرِضُوا عَلَى رَبِّکَ صَفّاً لَقَدْ

جب ہم پہاڑوں کو حرکت میں لائیں گے اور تم زمین کو بالکل کھلا ہوا دیکھو گے اور ہم سب کو اس طرح جمع کریں گے کہ کسی ایک کو بھی نہیں چھوڑیں گے (۴۸) اور سب تمہارے پروردگارکے سامنے صف بستہ پیش کئے جائیں

جِئْتُمُونَا کَمَا خَلَقْنَاکُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ بَلْ زَعَمْتُمْ أَلَّنْ نَجْعَلَ لَکُمْ مَوْعِداً( ۴۸ ) وَ وُضِعَ الْکِتَابُ فَتَرَى الْمُجْرِمِينَ

گے اورارشاد ہوگا کہ تم آج اسی طرح آئے ہو جس طرح ہم نے پہلی مرتبہ تمہیں پیدا کیا تھا لیکن تمہارا خیال تھا کہ ہم تمہارے لئے کوئی وعدہ گاہ نہیں قرار دیں گے (۴۹) اور جب نامئہ اعمال سامنے رکھا جائے گا تو دیکھو گے کہ مجرمین

مُشْفِقِينَ مِمَّا فِيهِ وَ يَقُولُونَ يَا وَيْلَتَنَا مَا لِهٰذَا الْکِتَابِ لاَ يُغَادِرُ صَغِيرَةً وَ لاَ کَبِيرَةً إِلاَّ أَحْصَاهَا وَ وَجَدُوا مَا

اس کے مندرجات کو دیکھ کر خوفزدہ ہوں گے اور کہیں گے کہ ہائے افسوس اس کتاب نے تو چھوٹا بڑا کچھ نہیں چھوڑا ہے اور سب کو جمع کرلیا ہے اور سب اپنے اعمال کو

عَمِلُوا حَاضِراً وَ لاَ يَظْلِمُ رَبُّکَ أَحَداً( ۴۹ ) وَ إِذْ قُلْنَا لِلْمَلاَئِکَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلاَّ إِبْلِيسَ کَانَ مِنَ

بالکل حاضر پائیں گے اور تمہارا پروردگار کسی ایک پر بھی ظلم نہیں کرتا ہے (۵۰) اور جب ہم نے ملائکہ سے کہا کہ آدم کو سجدہ کرو تو ابلیس کے علاوہ سب نے سجدہ کرلیا کہ وہ

الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِ أَ فَتَتَّخِذُونَهُ وَ ذُرِّيَّتَهُ أَوْلِيَاءَ مِنْ دُونِي وَ هُمْ لَکُمْ عَدُوٌّ بِئْسَ لِلظَّالِمِينَ بَدَلاً( ۵۰ )

جناّت میں سے تھا پھر تو اس نے حکم خدا سے سرتابی کی تو کیا تم لوگ مجھے چھوڑ کر شیطان اور اس کی اولاد کو اپنا سرپرست بنا رہے ہو جب کہ وہ سب تمہارے دشمن ہیں یہ تو ظالمین کے لئے بدترین بدل ہے

مَا أَشْهَدْتُهُمْ خَلْقَ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ وَ لاَ خَلْقَ أَنْفُسِهِمْ وَ مَا کُنْتُ مُتَّخِذَ الْمُضِلِّينَ عَضُداً( ۵۱ ) وَ يَوْمَ

(۵۱) ہم نے ان شیاطین کو نہ زمین و آسمان کی خلقت کا گواہ بنایا ہے اور نہ خود ان ہی کی خلقت کا اور نہ ہم ظالمین کو اپنا قوت بازو اور مددگار بناسکتے ہیں (۵۲) اور اس دن

يَقُولُ نَادُوا شُرَکَائِيَ الَّذِينَ زَعَمْتُمْ فَدَعَوْهُمْ فَلَمْ يَسْتَجِيبُوا لَهُمْ وَ جَعَلْنَا بَيْنَهُمْ مَوْبِقاً( ۵۲ ) وَ رَأَى الْمُجْرِمُونَ

خدا کہے گا کہ میرے ان شریکوں کو بلاؤ جن کی شرکت کا تمہیں خیال تھا اور وہ پکاریں گے لیکن وہ لوگ جواب بھی نہیں دیں گے اور ہم نے تو ان کے درمیان ہلاکت کی منزل قرار دے دی ہے (۵۳) اور مجرمین جب جہنمّ کی آگ کو دیکھیں گے تو انہیں یہ خیال پیدا ہوگا کہ

النَّارَ فَظَنُّوا أَنَّهُمْ مُوَاقِعُوهَا وَ لَمْ يَجِدُوا عَنْهَا مَصْرِفاً( ۵۳ )

وہ اس میں جھونکے جانے والے ہیں اور اس وقت اس آگ سے بچنے کی کوئی راہ نہ پاسکیں گے

۳۰۰