قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )9%

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ ) مؤلف:
: مولانا ذيشان حيدر جوادی
زمرہ جات: متن قرآن اور ترجمہ
صفحے: 609

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 609 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 149265 / ڈاؤنلوڈ: 6403
سائز سائز سائز
قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

صلح حديبيہ كے سياسي، مذہبى اور معاشرتى نتائج

بعض مسلمانوں كى رائے كے برعكس(۳۴) صلح حديبيہ اسلام كى عظيم الشان فتح وكامرانى تھى چنانچہ قرآن نے اسے ''فتح مبين'' كے عنوان(۳۵) سے ياد كرتے ہوئے فرمايا ہے :

( إنَّا فَتَحنَا لَكَ فَتحًا مُبينًا )

''اے نبى (ص) ہم نے تم كو كھلى فتح عطا كردي''_

اور رسول خدا (ص) نے اسے ''اعظم الفتوح'' يعنى عظیم ترين فتح سے تعبير فرمايا ہے(۳۶)

اس دوركے اسلامى معاشرے كيلئے اس فتح ونصرت كے بہت سے عمدہ اورسود مند نتائج برآمد ہوئے جن ميں سے ہم بعض كا ذكر ذيل ميں كريں گے_

۱_رسول خد ا(ص) كى پيش قدمى كے باعث ايك طرف تو صلح وامن كے امكانات روشن ہوگئے اور دوسرى طرف مكہ كے فريب خوردہ لوگوں پر يہ حقيقت عياں ہوگئي كہ رسول خدا (ص) كے دل ميں حرمت كے مہينوں ' شہر مكہ اور خانہ خدا كے لئے بہت زيادہ عقيدت و احترام پايا جاتا ہے_

۲_ صلح حديبيہ كى وجہ سے اسلام كوباقاعدہ طور پر تسليم كرليا گيا اور قريش كے دلوں پر اس كى طاقت و عظمت بيٹھ گئي، اس صلح كے باعث ہى جزيرہ نما ئے عرب ميں اسلام كے وقار كو بلندى حاصل ہوئي اور مسلمانوں كے اثر و رسوخ كے امكانات وسيع ہوگئے _

۳_مسلمانوں پر اس وقت تك جو پابندياں عائد تھيں وہ ختم ہوگئيں اور وہ ہر جگہ رفت و آمد كرسكتے تھے چنانچہ اس باہمى ربط و ضبط كا ہى نتيجہ تھا كہ لوگوں نے اسلام كے بارے ميں پہلے سے كہيں زيادہ واقفيت حاصل كى _

۲۲۱

۴_جزيرہ نمائے عرب ميں دين اسلام كى اشاعت كيلئے مناسب ميدان فراہم ہوگيا اب تك مختلف قبائل كے دلوں ميں اسلام كے بارے ميں غلط فہمى اور بدگمانى تھى ان افراد كو جب رسول خدا (ص) نے صلح پسندى كى دعوت عام دى تو وہ لوگ اسلام كے بارے ميں از سر نو غور وفكر كرنے مجبور ہوگئے اور اس كى وجہ سے وہ رسول خدا (ص) نيز مسلمانوں كے زيادہ نزديك آگئے_ صلح حديبيہ اور فتح مكہ كے درميان تقريباً دو سال كا ہى فاصلہ ہے اور يہ فتح اس حقيقت پردلالت كرتى ہے كہ اس كے باعث مسلمانوں كے اثر و رسوخ ميں روز بروز اضافہ ہوا_

۵_ اس فتح كے باعث ہى مسلمانوں پر ''فتح خيبر'' كى راہيں كھليں''خيبر'' درحقيقت يہود يوں كى وہ سرطانى غدود تھى جو اسلامى حكومت كيلئے بہت بڑا خطرہ بنى ہوئي تھى اسى طرح مركز شرك ، مكہ كى فتح كا باعث بنى اور سب سے اہم بات يہ تھى كہ عرب معاشرے ميں جو انقلاب رونما ہوا تھا اب وہ حجاز كى باہر پہنچنے لگا چنانچہ يہ صلح حديبيہ كا ہى فيض تھا كہ رسول خدا (ص) كو يہ موقع مل گيا كہ آنحضرت (ص) ايران ، روم اور حبشہ جيسے ممالك كے حكمرانوں كو متعدد خط روانہ كريں اور انہيں دعوت اسلام ديں_

۲۲۲

سوالات

۱_ سپاہ احزاب كى شكست كے كيا اسباب تھے ؟ مختصر طور پر بيان كيجئے_

۲_ رسول خدا (ص) نے كونسى جنگ كے بعد :''اَلْيَوْمَ نَغْزُوْهُمْ وَ لَا يَغْزُونَا'' كا جملہ ارشاد فرمايا؟_ مختصر الفاظ ميں اس كا جواب ديجئے_

۳_ رسول خدا (ص) نے ''بنى قريظہ'' كے عہد شكن لوگوں كے ساتھ كيا سلوك كيا ؟

۴_ '' بنى قريظہ'' پر جو مسلمانوں كو فتح ونصرت حاصل ہوئي اس كے كيا نتائج برآمد ہوئے؟

۵_ غزوہ ''بنى مصطلق'' كا واقعہ كب اور كس وجہ سے پيش آيا اور اس كے كيا نتائج برآمد ہوئے؟

۶_ قبيلہ ''بنى مصطلق'' كے لوگ كس وجہ سے دين اسلام كى جانب مائل ہوئے ؟

۷_ رسول خدا (ص) كب اور كتنے مسلمانوں كے ہمراہ عمرہ كرنے كى خاطر مكہ كى جانب روانہ ہوئے ؟

۸_ وہ كون لوگ تھے جنہوں نے غزوہ حديبيہ ميں رسول خدا (ص) كے ساتھ شركت كرنے سے روگردانى كى ؟ اس سفر كے بارے ميں ان كى كيا رائے تھي؟

۹_ ''بيعت رضوان'' كس طرح اور كس مقصد كے تحت كى گئي تھى ؟

۱۰_ صلح حديبيہ كے كيا سودمند اور مفيد نتائج برآمد ہوئے؟

۲۲۳

حوالہ جات

۱_سورہ احزاب آيت ۹_

۲_اس كے سلسلے ميں رسول خدا (ص) نے فرمايا تھا :لَمْ يَبْقَ بَيْتٌ منْ بُيُوْت الْمُشْركيْنَ الَّا وَقَدْ دَخَلَهُ وَهْنٌ بقَتْل عَمْرو: _ وَ لَمْ يَبْقَ بَيْتٌ منَ الْمُسْلميْنَ الَّا وَقَدْ دَخَلَهُ عزُّ بقَتْل عَمْرو :_بحارالانوار ج ۲۰ _ ص ۲۰۵(مشركين كے گھروں ميں كوئي گھرايسا نہ بچا جس نے عمرو ابن عبدود كے قتل پر سوگ اور ذلت محسوس نہ كى ہو اور مسلمانوں كے گھروں ميں كوئي گھر ايسا نہ تھا جس نے عمركے قتل پر اظہار خوشى اور اس ميں اپنى عزت محسوس نہ كى ہو''_

۳_اس واقعہ كى تفصيل كيلئے ملاحظہ ہو : السيرة الحلبيہ ج ۲ ص ۳۲۴_ ۳۲۶_

۴_الارشاد ص ۵۶ و بحارالانوار ج ۲۰ ص ۲۰۹_

۵_المغازى ج ۲ ص ۴۹۶_

۶_السيرة الحلبيہ ج ۲ ص ۳۳۳_

۷_المغازى ج ۲ ص ۴۹۶_

۸_السيرة الحلبيہ ج ۲ ص ۳۳۳_

۹_''سعد '' كے حاكم مقرر كئے جانے كى ممكن ہے يہ وجہ ہو كہ چونكہ قبيلہ اوس اور يہود بنى قريظہ ايك دوسرے كے حليف تھے اور جب مسلمانوں كے ہاتھوں يہودى گرفتار ہو كر آرہے تھے تو اوس قبيلہ كى ايك جماعت رسول خدا (ص) كى خدمت ميں حاضر ہوئي تھى اور آنحضرت (ص) سے اصرار كے ساتھ درخواست كى تھى كہ ان كى خاطر ''بنى قريظہ'' كو بالكل اسى طرح آزاد كرديا جائے جيسے كہ ''بنى قينقاع'' كو عبداللہ ابن ابى خزرجى كى درخواست پر رہا كيا گيا تھا _ رسول خدا (ص) نے اس خےال كے پيش نظر كہ وہ يہ محسوس نہ كريں كہ ان كے ساتھ امتيازى سلوك روا ركھاجارہا ہے ان كے سردار كو حاكم مقرر فرمايا _

۱۰_''ابوعزہ'' وہ مشرك تھا جو اشعار ميں رسول خدا (ص) اور دين اسلام كى ہجو كيا كرتا تھا جنگ بدر ميں وہ اسير ہوا _ اور اس قدر گريہ وزارى كى كہ رسول خدا (ص) نے اسے فديہ لئے بغير ہى اس شرط پر آزاد كرديا كہ وہ اسلام كے خلاف آئندہ كوئي اقدام نہ كرے گا ليكن اس نے اپنے عہد كا پاس نہ كيا اور جنگ احد ميں بھى شريك ہوا

۲۲۴

اور اشعار ميں رسول خدا(ص) (ص) كى ہجو بھى كى چنانچہ غزوہ ''حمراء الاسد '' ميں جب دوبارہ گرفتار ہو كر آيا اور رسول خدا (ص) سے معافى كى درخواست كى تو آنحضرت (ص) نے فرمايا كہ : ''لَايُلْدَغُ الْمُوْمنُ منْ حُجْر: وَاحد: مَرَّتَيْن '' (مومن ايك سوراخ سے دوبار نہيں ڈساجاتا) اور اس كے قتل كئے جانے كا حكم صادر فرمايا_

۱۱_السيرة النبويہ ج ۳ ص ۲۵۲ السيرة الحلبيہ ج ۲ ص ۳۴۰_

۱۲_اعلام الورى ص ۷۹_

۱۳_تاريخ اسلام تاليف ڈاكٹر سيد جعفر شہيدى ص ۷۳ _ ۷۵_

۱۴_قرآن مجيد نے جنگ احزاب ميں ''بنى قريظہ '' كے كردار كو اس طرح بيان فرمايا ہے :( وَأَنزَلَ الَّذينَ ظَاهَرُوهُم من أَهل الكتَاب من صَيَاصيهم وَقَذَفَ فى قُلُوبهم الرُّعبَ فَريقًا تَقتُلُونَ وَتَأسرُونَ فَريقًا _وَأَورَثَكُم أَرضَهُم وَديَارَهُم وَأَموَالَهُم وَأَرضًا لَم تَطَئُوهَا وَكَانَ الله ُ عَلى كُلّ شَيئ: قَديرًا ) _ ''(احزاب ۲۶_ ۲۷) _''پھر اہل كتاب ميں سے جن لوگوں نے ان حملہ آوروں كا ساتھ ديا تھا اللہ ان كے قلعوں سے انہيں اتار لايا اور ان كے دلوں ميں ايسارعب ڈال ديا كہ آج ان ميں سے ايك گروہ كو تم قتل كر رہے ہو اور دوسرے گروہ كو قيد كررہے ہو اور ان كے اموال كا وارث بنا ديا اور وہ علاقہ تمہيں ديا جس پر تم نے كبھى قدم بھى نہيں ركھا تھا اوراللہ ہر چيز پر قادر ہے''_

۱۵_الارشاد ص ۵۸_

۱۶_مناقب آل ابى طالب ج ۱ ص ۱۹ _۲۰_

۱۷_تفسير القمى ج ۲ ص ۱۸۹_ ۱۹۲_

۱۸_اعلام الورى ص ۱۰۲ ومجمع البيان ج ۷ ص ۳۵۲ _ ۳۵۳_

۱۹_بحارالانوار ج ۲۰ ص ۲۱۰_ ۲۱۲_

۲۰_الميزان ج ۱۶ ص ۳۰۲_

۲۱_التنبيہ و الاشراف مسعودى ص ۲۱۸_

۲۲_اس كى وجہ تسميہ شايد يہ تھى كہ اس سال صلح حديبيہ كے فيض سے مسلمين اور غير مسلمين كے درميان ديگر برسوں كى نسبت تعلقات زيادہ خوشگوار رہے اور مختلف افراد ايك دوسرے كے ساتھ بالخصوص اسلام اور رسول

۲۲۵

خدا (ص) سے زيادہ مانوس ہوئے_مترجم_

۲۳_ان غزوات اور سرايا سے متعلق مزيد اطلاع كيلئے ملاحظہ ہو : تاريخ پيامبر(ص) تاليف آيتى مرحوم ص ۳۹۰ _۴۲۵_

۲۴_واقدى اور ابن سعد نے لكھا ہے كہ يہ غزوہ ماہ شعبان سنہ ۵ ہجرى ميں پيش آيا ملاحظہ ہو المغازى ج ۱ ص ۴۰۴ واطبقات الكبرى ج ۲ ص ۶۳_

۲۵_فريد'' نامى مقام كے نواح ميں ساحل كى جانب ايك علاقہ ہے معجم البلدان ج ۵ ص ۱۱۸_

۲۶_ملاحظہ ہو : السيرة النبويہ ج ۳ ص ۳۰۷_ ۳۰۸_

۲۷_المغازى ج ۲ ص ۵۷۲ _ ۵۷۴ ، الطبقات الكبرى ج ۲ ص ۹۵_

۲۸_المغازى ج ۲ ص ۵۷۴_ ۵۷۵_

۲۹_سورہ فتح آيت ۱۲_

۳۰_يہ جگہ مكہ سے تقريباً ۲۰ كيلومٹر دور واقع ہے اور چونكہ يہاں اس نام كا پانى كا كنواں تھايا اس نام كے درخت كثرت سے تھے اس لئے يہ جگہ اس نام سے مشہور ہوئي (ملاحظہ ہو : معجم البلدان ج ۲ ص ۲۲۹) آج يہ مقام مكہ كے بالكل كنارے پر واقع ہے_

۳۱_ملاحظہ ہو : السيرة النبويہ ج ۳ ص ۳۲۵ _۳۲۹_

۳۲_ سورہ فتح آيت ۱۸_

۳۳_السيرة النبويہ ج ۳ ص ۳۳۰ _ ۳۳۴_

۳۴_ان لوگوں كا كہنا تھا كہ يہ كيسى فتح ہے ہميں نہ تو زيارت خانہ كعبہ ميسر آئي اور نہ ہى ہم منا ميں قربانى كرسكے : نور الثقلين ج ۵ ص ۴۸ بلكہ بعض تو آپ(ص) كى نبوت كے متعلق بھى شكوك و شبہات كا شكار ہوگئے_

۳۵_سورہ فتح آيت ۱_

۳۶_تفسير نور الثقلين ج ۵ ص ۴۸_

۲۲۶

سبق ۱۳:

جنگ موتہ

۲۲۷

دنيا كے بڑے بڑے حكمرانوں كو دعوت اسلام

صلح ''حديبيہ '' كے بعد رسول خد ا(ص) كو قريش كى جانب سے اطمينان خاطر ہوگيا _ اب وقت آگيا تھا كہ آنحضرت (ص) تبليغ دينكے محدودے كو سرزمين حجاز سے باہر تك پھيلائيں چنانچہ آپ (ص) نے دنيا كے ارباب اقتدار كو دين اسلام كى دعوت دينے كا عزم كرليا اور ماہ محرم سنہ ۷ ہجرى ميں چھ سفير رسول خدا (ص) كے چھ خط لے كر ايران، روم ، حبشہ ، مصر ، اسكندريہ اوريمامہ كى جانب روانہ ہوئے_(۱)

رسول خد ا(ص) كے خطوط جب مذكورہ بالا ممالك كے بادشاہوں تك پہنچے تو ہر ايك سے مختلف رد عمل ظاہر ہوا ، حبشہ كے بادشاہ نجاشى اور روم كے فرمانروا ''ہرقل'' نے آنحضرت (ص) كے رسول خدا (ص) ہونے كى گواہى دى اور كہا كہ انجيل ميں ہميں آپ (ص) كى آمد كے بارے ميں خوشخبرى دى جا چكى ہے اوريہ آرزو كى كہ آپ (ص) كى ركاب ميں رہنے كا شرف حاصل كريں_(۲)

مصر اور اسكندريہ كا فرمانروا ''مقوقس''اگرچہ دين اسلام سے تو مشرف نہ ہوسكا ليكن رسول خد ا(ص) كے خط كا جواب اس نے بہت نرم لہجے ميں ديا اور ساتھ ہى چند تحائف بھى روانہ كئے انہى ميں حضرت ''ماريہ قبطيہ'' بھى شامل تھيں جن كے بطن سے رسول خدا (ص) كے فرزند حضرت ابراہيم (ع) كى ولادت ہوئي_(۳)

''تخوم شام'' كے حاكم ''حارث بن ابى شَمر'' ،يمامہ كے فرمانروا ''سليط بن عمرو'' اور

۲۲۸

بادشاہ ايران ''خسرو پرويز'' نے اس بنا پر كہ ان كے دلوں ميں حكومت كى چاہ تھى رسول خدا (ص) كے خط كا جواب نفى ميں ديا_

بادشاہ ايران نے رسول خد ا(ص) كے نامہ مبارك كو چاك كرنے كے علاوہ يمن كے فرمانروا كو جو اس كے تابع تھا ،اس كام پرمامور كيا كہ وہ افراد كو حجاز بھيجے تاكہ رسول خدا (ص) كے بارے ميں تحقيقات كريں _(۴)

حجاز سے يہوديوں كے نفوذ كا خاتمہ

رسول خد ا(ص) جب صلح ''حديبيہ'' كے فيض و بركت سے جنوبى علاقے (مكہ) كى طرف سے مطمئن ہوگئے تو آپ (ص) نے فيصلہ كيا كہ وہ يہودى جو مدينہ كے شمال ميں آباد ہيں ان كا معاملہ بھى بنٹا ديں كيونكہ ان كا وجود اسلامى حكومت كيلئے خطرہ ہونے كے علاوہ شمالى حدود ميں اسلام كى توسيع و تبليغ ميں بھى مانع تھا اس لئے كہ جب رسول خدا (ص) كے قطعى لہجے اور عزم راسخ كى بنياد پر بڑى طاقتوں نے يا تو دين اسلام قبول كيا تھا ياپھر انہيں حكومت كى چاہ نے شديد رد عمل كيلئے مجبوركيا تھا صورت ضرورى تھا كہ اسلامى حكومت كا اندرونى حلقہ ان خيانت كار عوامل اور ان غدار اقليتوں سے پاك و صاف رہے جو دشمن كے ساتھ سازباز كرنے والى تھيںاور ان كے لئے پانچويں ستوں كا كام دے رہى تھيں تاكہ جنگ ''احد'' اور ''احزاب'' جيسے واقعات دوبارہ رونما نہ ہوں اور ايسا ميدان ہموار ہوجائے كہ بالفرض باہر سے كسى عسكرى و اقتصادى خطرے كا احتمال ہو تو اس كا اطمينان سے سد باب كياجاسكے_

۲۲۹

غزوہ خيبر

خيبر(۵) يہوديوں كا مضبوط ترين عسكرى مركز تھا كہ جس ميں دس ہزار سے زيادہ جنگجو(۶) سپاہى مقيم تھے ، رسول خد ا(ص) نے فيصلہ كيا كہ سب سے پہلے اس جگہ كو ان كے وجود سے پاك كياجائے(۷) چنانچہ ماہ محرم سنہ ۷ ہجرى ميں سولہ سو (۱۶۰۰)جنگ آزما سپاہيوں كو ساتھ لے كر آپ (ص) مدينہ سے خيبر كى جانب روانہ ہوئے اور راتوں رات ان كے قلعوں كا محاصرہ كرليا ، اس لشكر كے علمدار حضرت على (ع) تھے_

قلعہ والوں نے يہ فيصلہ كيا كہ عورتوں اور بچوں كو ايك اور ساز وسامان و خوراك كو دوسرے مطمئن قلعے ميں محفوظ كرديں ،اس اقدام كے بعد انہوں نے ہر قلعے كے تير اندازوں كو حكم ديا كہ مسلم سپاہ كو اندر داخل ہونے سے روكيں اور ضرورت پڑنے پر قلعے كے باہر موجود دشمن سے بھى جنگ كريں _

سپاہ اسلام نے دشمن كے سات ميں سے پانچ قلعے فتح كرلئے اس جنگ ميں تقريباً پچاس(۵۰) مجاہدين اسلام زخمى ہوئے اور ايك كو شہادت نصيب ہوئي_

باقى دو قلعوں كو فتح كرنے كيلئے رسول خدا (ص) نے پہلے پرچم جناب ابوبكر كو ديا مگر انہيں اس مقصد ميں كاميابى نصيب نہ ہوئي اگلے دن حضرت عمر كو سپاہ كى قيادت دى گئي ليكن وہ بھى كامياب نہ ہوسكے_

تيسرے روز حضرت على (ع) كو يہ قلعہ فتح كرنے پر ماموركيا گيا، آپ (ع) نے پرچم سنبھالا اور دشمن پر حملہ كرنے كيلئے روانہ ہوئے _

ادھر سے يہوديوں كے معروف دلير شہ زور '' مرحب '' بھى زرہ و فولاد ميں غرق قلعے سے نكل كر باہر آيا اور پھردونوں شہ زوروں كے درميان نبرد آزمائي شروع ہوئي دونوں ايك دوسرے پر وار كرتے رہے كہاچانك حضرت (ع) كى شمشير براں مرحب كے فرق پر پڑى جس

۲۳۰

كے باعث اس كے خود اور سر كى ہڈى كے دو ٹكڑے ہوگئے ، مرحب كے ساتھيوں نے جب يہ منظر ديكھا تو ان كے حوصلے پست ہو گئے اور وہ فرار كركے قلعوں ميں پناہ گزيں ہوئے جہاں انہوں نے اپنے اوپر اس كا دروازہ بھى بند كرليا ليكن حضرت على (ع) نے اپنى روحانى طاقت اور قدرت خدا كى مدد سے قلعے كے اس دروازے كو جسے كھولنے اور بند كرنے پر بيس(۸) آدمى مقرر تھے اكھاڑليا اور قلعہ كے باہر بنى ہوئي خندق پر ركھ ديا تاكہ سپاہى اس پر سے گزر كر قلعے ميںداخل ہوسكيں _(۹)

اميرالمومنين حضرت على (ع) نے دشمن كے سب سے زيادہ محكم ومضبوط قلعہ كو فتح كركے فتنہ خيبر كا خاتمہ كرديا اور يہوديوں نے اپنى شكست تسليم كرلي، اس جنگ ميں پندرہ مسلمان شہيد اور ترانوے(۹۳) يہودى تہ تيغ ہوئے _(۱۰)

يہوديوں پر فتح پانے كے بعد اگر رسول خد ا(ص) چاہتے تو تمام خيانت كاروں كو سزائے موت دے سكتے تھے ، انہيں شہر بدر اور ان كے تمام مال كو ضبط كيا جاسكتا تھا مگر آنحضرت (ص) نے ان كے حق ميں نہايت درگذراور فراخ دلى سے كام ليا چنانچہ انہى كى تجويز پر انہيں يہ اجازت دے دى گئي كہ اگر چاہيں تو اپنے ہى وطن ميں رہيں اور اپنے دينى احكام كو پورى آزادى كے ساتھ انجام ديں بشرطيكہ ہر سال اپنى آمدنى كا نصف حصہ بطور جزيہ اسلامى حكومت كو ادا كريں اور رسول خدا(ص) جب بھى مصلحت سمجھيں گے انہيں خيبر سے نكال ديں گے_(۱۱)

غزوہ خيبر ميں ''حُيَّى بن اخطب'' كى بيٹى ''صفيہ'' دوران جنگ مسلمانوں كى قيد ميں آئي تھيں رسول خدا(ص) نے''غزوہ خيبر'' سے فراغت پانے كے بعد پہلے تو انہيں آزاد كيا اورپھر اس سے نكاح كرليا _(۱۲) اسى عرصے ميں يہ اطلاع بھى ملى كہ حضرت''جعفر بن ابى

۲۳۱

طالب'' حبشہ سے واپس آگئے ہيں جسے سن كر آنحضرت (ص) نے فرمايا كہ :''ان دو خبروں ميں سے كس پر اپنى مسرت كا اظہار كروں ، جعفر كى آمد پر يا خيبر كے فتح ہونے پر _(۱۳)

فدك

خيبر كے يہوديوں پر فتح پانے كے بعد مسلمانوں كا سياسى ، اقتصادى اور عسكرى مقام ومرتبہ بہت بلند ہوگيا اس علاقے ميں آباد يہوديوں پر كارى ضرب لگى اور ان پر مسلمانوں كا رعب بيٹھ گيا _

رسول خد ا(ص) كو جب خيبر كے يہوديوں كى طرف سے يكسوئي ہوئي تو آنحضرت (ص) نے حضرت على (ع) كو وفد كے ہمراہ ''فَدَك''(۱۴) كے يہوديوں كے پاس روانہ كيا اور فرمايا كہ يا تو وہ دين اسلام قبول كريں يا جزيہ ديں يا پھر جنگ كےلئے تيار ہوجائيں_

فدك كے يہودى اپنى آنكھوں سے خيبر كے يہوديوں كى شكست ديكھ چكے تھے اور انہيں يہ بھى معلوم تھا كہ انہوں نے رسول خد ا(ص) كے ساتھ مصالحت كرلى ہے اسى لئے انہوں نے صلح كو قتل اور قيد و بند پر ترجيح دى اور اس بات كيلئے آمادہ ہوگئے كہ ان كے ساتھ بھى وہى سلوك كيا جائے جو خيبر كے يہوديوں كے ساتھ روا ركھا گيا ہے ، رسول خدا (ص) نے ان كى درخواست كو قبول كرليا(۱۵) چونكہ فدك كسى جنگ و خون ريزى كے بغير فتح ہوگيا تھا اسى لئے اسے خالص رسول خدا(ص) كى ذاتى ملكيت ميںشامل كرليا گيا اس جگہ كے متعلق ايسى بہت سى روايات موجود ہيں جن سے يہ ثابت ہوتا ہے كہ خداوند تعالى كے حكم سے رسول خدا(ص) نے فدك اپنى دختر نيك اختر حضرت فاطمہ سلام اللہ عليہا كو عطا كرديا_(۱۶)

۲۳۲

غزوہ وادى القري

رسول خدا (ص) نے يہود كى ''خيبر'' اور ''فدك'' جيسى پناہ گاہوں كو نيست ونابود كرنے كے بعد ''وادى القري'' كى تسخير كا ارادہ كيا اور يہوديوں كے قلعے كا محاصرہ كرليا ، انہوںنے جب يہ ديكھا كہ قلعہ بند رہنے سے كوئي فائدہ نہيں تو انہوں نے بھى اپنى شكست تسليم كرلى ، رسول خدا (ص) نے ان كے ساتھ بھى وہى معاہدہ كيا جو اس سے قبل خيبر كے يہوديوں كے ساتھ كيا جاچكاتھا(۱۷) _

''تيماء يہود'' كے نام سے مشہور(۱۸) علاقہ '' تيمائ''(۱۹) كے يہودى باشندوں نے جو رسول خدا (ص) كے سخت دشمن تھے ، جب دوسرے بھائيوں كى يہ حالت ديكھى تو ان سے درس عبرت حاصل كيا اور اس سے قبل كہ رسول خدا(ص) انكى گوشمالى كے لئے ان كى جانب رخ كريں وہ خود ہى آنحضرت (ص) كى خدمت ميں حاضر ہوئے اور يہ وعدہ كركے كہ ''جزيہ'' ادا كريںگے رسول خدا (ص) سے معاہدہ صلح كرليا(۲۰) اور اس طرح حجاز ميں جتنے بھى يہودى آباد تھے انہوں نے اپنى شكست قبول كرلى اور يہ تسليم كرليا كہ اس علاقے كى اصل طاقت اسلام ہى ہے_

مكہ كى جانب روانگي

جب حجاز ميں اندرونى طور پر امن بحال ہوگيا اور دشمنوں كو غير مسلح كركے شورشوں اور سازشوں كا قلع قمع كرديا گيا نيز صلح ''حديبيہ'' كو ايك سال گزر گياتو رسول خد ا(ص) نے فيصلہ كيا كہ اصحاب كے ہمراہ مكہ تشريف لے جائيں اور زيارت كعبہ سے مشرف ہوں چنانچہ يكم ذى القعدہ سنہ ۷ ہجرى كو آنحضرت (ص) دو ہزار (۲۰۰۰) مسلم افراد كے ہمراہ عمرہ كرنے كى نيت

۲۳۳

سے مكہ كى جانب روانہ ہوئے_

وہ قافلہ جو عمرہ كرنے كى نيت سے روانہ ہوا تھا اس كے آگے آگے (۱۰۰) مسلح گھڑ سوار چل رہے تھے تاكہ دشمن كى طرف سے كوئي خطرہ ہو تو وہ ان مسافرين كا دفاع كرسكيں جن كے پاس اتنا ہى اسلحہ تھا جسے عام مسافر وقت سفر ان دنوں ركھا كرتے تھے _

جس وقت سپاہ اسلام كا مسلح ہر اول دستہ ''مرالظہران''(۲۱) نامى مقام پر پہنچا تو قريش كے سرداروں كو مسافرين كى آمد كا علم ہو اچنانچہ انہوں نے يہ اعتراض كيا كہ اسلحہ كے ساتھ مكہ ميں داخل ہونا ''صلح حديبيہ'' كے معاہدے كى خلاف ورزى ہے_

اس پر رسول خدا (ص) نے فرمايا كہ ہم اسلحہ ساتھ لے كر حرم ميں نہيںجائيں گے، مشركين نے مكہ خالى كرديا اور اطراف كے پہاڑوں پر چڑھ گئے تاكہ رسول خدا(ص) اور اصحاب رسول(ص) كى تبليغ سے محفوظ رہتے ہوئے اوران كى حركات نيز افعال كا مشاہدہ كرسكيں_

رسول اكرم (ص) اپنے دو ہزار صحابيوں سميت خاص جاہ وجلال كے ساتھ مكہ ميں تشريف فرماہوئے ، جس وقت آپ (ص) خانہ كعبہ كى جانب تشريف لے جارہے تھے تو فضا''لبَبَّيكَ اللَّهُمَّ لَبَّيكَ'' كے نعروں سے ايسى گونج رہى تھى كہ مشركين كے دلوں پرغير معمولى رعب وخوف طارى تھا _

ناقہ رسول اكرم(ص) كى مہار حضرت'' عبداللہ ابن رواحہ'' پكڑكرچل رہے تھے وہ نہايت ہى فخريہ انداز ميں رجزيہ بيت پڑھ رہے تھے_

خَلُّوا بَني الكُفَّارَ عَن سَبيله

خَلُّوا فَكُلُّ الخَير في رَسُوله(۲۲)

''اے كفار كى اولاد رسول خد ا(ص) كےلئے راستہ صاف كردو انہيں آگے آنے كيلئے راستہ دو كيونكہ آنحضرت (ص) ہر خير كا منبع اور ہر نيكى كا سرچشمہ ہيں ''_

۲۳۴

رسول خدا (ص) پر اصحاب رسول (ص) پروانہ وار نثار تھے چنانچہ آپ(ص) ان كے حلقے ميں خاص رعب ودبدبے كے ساتھ داخل مكہ ہوئے اور طواف كرنے كيلئے ''مسجدالحرام'' ميں تشريف لے گئے_

اس سياسى عبادى سفر سے ممكن فائدہ اٹھانے كى خاطر رسول خدا (ص) نے فرمايا كہ زائرين زيادہ سے زيادہ اپنى دينى قوت كا مظاہرہ كريں(۲۳) نيز جس وقت طواف كريں تو حركت تيزى كے ساتھ كى جائے ، احرام كے كپڑے كو اپنے جسم كے ساتھ اس طرح لپيٹيں كہ قوى و تند مند بازو لوگوں كو نظر آئيں تاكہ ديكھنے والوں پر ان كى ہيبت طارى ہو _(۲۴)

ظہر كے وقت حضرت ''بلال'' كو حكم ديا گيا كہ وہ خانہ كعبہ كى چھت پر جائيں اور وہاں سے اذان ديں تاكہ خداوند تعالى كى وحدانيت اور رسول خد ا(ص) كى عظمت مجسم كا اہل مكہ عينى مشاہدہ كرسكيں اور جو لوگ فرار كركے پہاڑوں پر چلے گئے ہيں وہ يہ بات اچھى طرح جان ليں كہ اب وقت فرار گزر چكا ہے واپس آجائو ، نماز اور فلاح كى جانب آنے ميں جلدى كرو_

''حَيَّ عَلَى الصَّلوة ، حَيَّ عَلَى الفَلَاَح''

حضرت بلال كى آواز نے قريش كے سرداروں پر ہر كچل دينے والى ضرب اور ہر شمشير براں سے زيادہ اثر كيا اور انتہائي طيش وغضب ميں آكر ايك دوسرے سے كہنے لگے كہ ''خدا كا شكر ہے كہ ہمارے باپ دادا اس غلام كى آواز سننے سے پہلے ہى اس دنيا سے كو چ كرگئے اور انہيں يہ دن ديكھنا نصيب نہ ہوا''_

اس طرح ''عمرہ القضا'' كاميابى اور كامرانى كے ساتھ ادا ہوا ، جس كے ذريعے خانہ كعبہ كى زيارت بھى ہوگئي اور عبادت بھى اس كے ساتھ ہى كفر كو اسلام كى طاقت كا اندازہ

۲۳۵

ہوا اور آئندہ سال فتح مكہ كا ميدان بھى ہموار ہوگيا چنانچہ اس كے بہت سے سياسى ، عسكرى اورثقافتى اثرات نہ صرف اہل مكہ و قبائل اطراف بلكہ خود مسلمانوں كے قلوب پر نقش ہوئے_

يہ سياسى عبادى تحريك قريش كے سرداروں كے دلوں پر ايسى شقاق و گراں گزرى كہ انہوں نے تين دن بعد ہى رسول خد ا(ص) كى خدمت ميں اپنا نمائندہ روانہ كيا اور كہا كہ جس قدر جلد ممكن ہوسكے مكہ سے چلے جائيں_

اس سفر ميں رسول خدا (ص) نے مكہ كى ''ميمونہ'' نامى خاتون سے رشتہ ازدواج قائم كيا تاكہ قرش كا تعلق آپ (ص) كے ساتھ مستحكم اور دشمنى وعداوت كا جذبہ كم ہوجائے كيونكہ اس كى قريش كے سرداروں سے قرابت دارى تھى(۲۵) يہى نہيں بلكہ رسول خدا (ص) نے يہ بھى چاہاكہ شادى كى رسومات مكہ ميں ادا كردى جائيں اور آپ (ص) قريش كو دعوت وليمہ ميں مدعو فرمائيں اگريہ كام انجام پذير ہوجاتا تو اہل مكہ كو اپنى طرف مائل كرنے ميںمؤثر ہوتا مگر افسوس اہل مكہ نے اس تجويز كوقبول نہ كيا چنانچہ رسول خدا (ص) نے يہ رسم مكہ سے واپس آتے وقت ''سرف''(۲۶) نامى مقام پر پورى كي_(۲۷)

جنگ ''موتہ''

مدينہ كے شمال ميں اور مدينہ سے شام كى طرف پرنے والے تجارتى رستے ميں آبادخيبر' فدك ' وادى القرى اور تيماء جيسے يہود يوں كے مراكز اور اہم مقامات كا قلع قمع ہونے كے ساتھ ہى اسلام كے سياسى اورمعنوى نفوذكا ميدان شمالى سرحدوں كى جانب مزيد ہموار ہوگيا_

۲۳۶

اس علاقے كى اولاً اہميت اس وجہ سے تھى كہ وہ عظیم ترين تمدن جو اس زمانے ميں سياسى 'عسكرى ' اجتماعى اور ثقافتى اعتبار سے انسانى معاشرے كا اعلى و نماياں ترين تمدن شمار كيا جاتا تھا يہيں پرورش پارہا تھا دوسرى وجہ اس كا سرچشمہ آسمانى آئين و قانون تھا يعنى وہ آئين و قانون جس كى دين اسلام سے بيشتر واقفيت و ہم آہنگى ہونے كے علاوہ اس كے اور اسلام كے درميان بہت سى مشترك اقدار تھيں او ريہ مقام ديگر مقامات كى نسبت بہتر طور پر اور زيادہ جلدى حالات كو درك كرسكتا تھا اس كے علاوہ جغرافيائي اعتبار سے بھى يہ جگہ مدينہ سے نزديك تر تھى اور شايد يہى وجہ تھى كہ رسول خدا (ص) نے فتح مكہ سے قبل روم كى جانب توجہ فرمائي_

رسول خدا (ص) نے حضرت ''حارث بن عمير'' كے ہاتھ اپنا خط ''بصرہ'' كے بادشاہ كے نام جو ''قيصر'' كا دست پروردہ تھا روانہ كيا جس وقت رسول خدا (ص) كا يہ ايلچى ''موتہ''(۲۸) نامى گائوں پہنچا تو شرحبيل غسانى نے اسے قتل كرديا يہ واقعہ رسول خدا (ص) پر انتہائي شاق گزرا اور آنحضرت (ص) نے فوراً يہ فيصلہ كرليا كہ اس كا سد باب كياجائے چنانچہ آپ (ص) نے ماہ جمادى الاول سنہ ۸ ہجرى ميں تين ہزار سپاہيوں پر مشتمل لشكر ''موتہ'' كى جانب روانہ كرديا_

اس وقت تك مدينہ سے باہر جتنے بھى لشكر روانہ كئے گئے ان ميں سے سب سے بڑا لشكر تھا ،رسول خدا (ص) اسے رخصت كرنے كيلئے مسلمانوں اور سپاہيوں كے قرابت داروں كے ہمراہ مدينہ كے باہر تك تشريف لائے حضرت'' زيد بن حارثہ'' كوسپہ سالار نيز حضرت ''جعفر ابن ابى طالب '' و حضرت ''عبداللہ بن رواحہ'' كو حضرت زيد كا پہلا اور دوسرا نائب مقرر كرنے(۲۹) كے بعد آپ (ص) نے اس كى وضاحت فرمائي كہ جس معركہ كو سر كرنے كيلئے جارہے ہيں اس كى كيا اہميت ہے اس كے ساتھ ہى آنحضرت (ص) نے ان كے حق ميں دعائے

۲۳۷

خير فرمائي_

لشكر اسلام شام كى جانب روانہ ہوا ،''معان''(۳۰) نامى جگہ پر اطلاع ملى كہ قيصر كے دو لاكھ عرب اور رومى سپاہى ''مآب'' نامى مقام پر جمع ہوگئے ہيں_

يہ خبر سننے كے بعد مسلمانوں ميں تردد پيدا ہوگيا اور يہ فيصلہ نہ كرسكے كہ واپس چلے جائيں يا وہيں مقيم رہيں اور پورے واقعے كى اطلاع رسول خدا (ص) كو پہنچائيں يا پھر اسى مختصر سپاہ كے ساتھ اس فرض كو انجام ديں جس پر انہيں مامور كيا گيا ہے اور سپاہ روم كے ساتھ جنگ كريں_

اس اثناء ميں حضرت ''عبداللہ بن رواحہ'' اپنى جگہ سے اٹھے اور لشكر كے سامنے تقرير كرتے ہوئے انہيں يہ ترغيب دلائي كہ اپنے فرض كو ادا كريں اور سپاہ روم كے ساتھ نبردآزماہوں ان كى تقرير نے سپاہ كے اندر ايسا جوش و ولولہ پيدا كيا كہ سب نے متفقہ طور پر فيصلہ كيا كہ سپاہ روم كے ساتھ جنگ كى جائے چنانچہ اس كے بعد وہ لشكر موتہ ميں ايك دوسرے كے مقابل تھے_

حضرت زيد نے پرچم سنبھالا اور جان پر كھيل كر وہ دوسرے مجاہدين كے ساتھ شہادت كے شوق ميں بجلى كى طرح كوندتے ہوئے سپاہ دشمن پر ٹوٹ پڑے دشمن تجربہ كا راور جنگ آموزدہ تھا اس كا لشكر نيزوں 'تلواروں اور تيز دھار تيروں سے آراستہ تھا اور اس طرف كلمہ توحيد ' جسے بلند وبالا كرنے كيلئے سپاہ اسلام نے ہر خطرہ اپنى جان پر مول ليا تھا اورسپاہ روم پر يہ ثابت كرديا كہ وہ اپنے دين و آئين اور مقدس مقصد كو فروغ دينے كى خاطر جان تك دينے كيلئے دريغ نہيں كرتے_

دشمن كى توجہ سپاہ اسلام كے عملدار كى جانب مبذول ہوئي اس نے اسے اپنے نيزوں

۲۳۸

كے حلقے ميں لے كر اسے زمين پر گراديا، حضرت ''جعفر(ع) ابن ابى طالب(ع) '' نے فوراً ہى پرچم كو اپنے ہاتھ ميں لے كرلہر ايا اور دشمن پر حملہ كرديا ، جس وقت انہوں نے خود كو دشمن كے نرغے ميں پايا اور يہ يقين ہوگيا كہ شہادت قطعى ہے تو اس خيال سے كہ ان كا گھوڑا دشمن كے ہاتھ نہ لگے اس سے اتر گئے اور پيدل جنگ كرنے لگے يہاں تك كہ ان كے دونوں ہاتھ قطع ہوگئے آخر كار تقريباً اسى(۸۰) كارى زخم كھا كر شہادت سے سرفراز ہوئے_

حضرت جعفر (ع) كى شہادت كے بعد حضرت عبداللہ بن رواحہ نے پرچم اسلام سنبھالا اور سپاہ روم كے قلب پر حملہ كرديا وہ بھى دليرانہ جنگ كرتے كرتے شہادت سے ہمكنار ہوئے_

''خالد بن وليد حال ہى میں مشرف بہ اسلام ہوئے تھے وہ بڑے ہى چالاك اور جنگجو انسان تھے ، مجاہدوں كى تجويز اور رائے پر اسے سپہ سالار مقرر كرديا گيا جب انہيں جنگ كرنے ميں كوئي فائدہ نظر نہ آيا تو انہوں نے اب جنگى حربہ تبديل كيا(۳۱) جس كى وجہ سے روميوں ميں تردد پيدا ہوگيا اور اس نے اپنى فوج كو يہ سوچ كر پيچھے ہٹا ديا كہ آيا جنگ كى جائے يا نہيں ؟ _ اپنى اس حكمت عملى سے انہوں نے دشمن كے دولاكھ سپاہيوں سے سپاہ اسلام كو نجات دلائي اور واپس مدينہ آگئے_(۳۲)

ابن ہشام نے جنگ ميں شہداء كى تعدادبارہ(۳۳) اور واقدى نے آٹھ آدمى بيان كى ہے(۳۴) _

جنگ موتہ كے نتائج

جنگ موتہ گرچہ بظاہر مسلمانوں كى شكست اور سپہ سالاروں كى شہادت پر تمام ہوئي اور

۲۳۹

قريش نے اسے اپنى دانست ميں مسلمانوں كى ناتوانى سے تعبير كى _اس لئے اس جنگ كے بعد وہ ايسے دلير ہوگئے كہ انہوں نے قبيلہ ''بنى بكر'' كو اس وجہ سے مدد دينى شروع كردى كہ اس كى ان لوگوں كے ساتھ سازو باز ہوچكى تھى جس كے پس پردہ يہ سازش تھيكہ وہ ان كے اور قبيلہ ''خزاعہ'' كے درميان اس بناپر كشت وكشتار كا بازار گرم كردايں كہ اس قبيلے كا رسول خد ا(ص) كے ساتھ دوستى كا عہد وپيمان ہے چنانچہ انہوں نے قبيلہ ''خزاعہ'' كے چند افراد كو قتل كرديا اور صلحنامہ حديبيہ سے بھى روگردان ہوگئے نيز رسول خدا(ص) كے خلاف اعلان جنگ كرديا(۳۵) ليكن جب ہم اس جنگ كى اہميت كے بارے ميں غورو فكر كريں گے تو اس نتيجے پر پہنچيں گے يہ جنگ سياسى طور پر اور دين اسلام كى اشاعت كيلئے نہايت سودمند ثابت ہوئي كيونكہ اس وقت ايران وروم جيسى دو بڑى طاقتوں كا اس عہد كى دنيا پر غلبہ تھا ان كے علاوہ جو بھى دوسرى حكومتيں تھيں وہ سب كسى نہ كسى طرح سے انہى كى دست پروردہ تھيں اور ان ميں اتنى تاب ومجال تك نہ تھى كہ يہ سوچ سكيں كہ ايسا دن بھى آسكتا ہے كہ وہ ان كے مقابلے پرآ سكيں گے ان دونوں حكومتوں ميں بھى روميوں كو ايرانيوں پر اس وجہ سے برترى حاصل تھى كہ انہوں نے ايران سے جنگ ميں مسلسل كئي فتوحات حاصل كى تھيں_

جزيرہ نمائے عرب كو ايران نے مشرقى جانب سے اورروم نے مغربى طرف سے اس طرح اپنے حلقے اور نرغے ميں لے ركھا تھا جيسے انگوٹھى كے درميان نگينہ اور ان دونوں ہى بڑى طاقتوں كے اس خطہ ارض سے مفادات وابستہ تھے اورانہوںنے يہاں اپنى نو آباديات بھى قائم كر ركھى تھيں(۳۶) _

جنگ موتہ نے ان دونوں بڑى طاقتوں بالخصوص روم كو يہ بات سمجھادى كہ اس كے اقتدار كا زمانہ اب ختم ہوا چاہتاہے اور دنيا ميں تيسرى طاقت ''اسلام'' كے نام سے پورے

۲۴۰

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

أَ لَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ سَخَّرَ لَکُمْ مَا فِي الْأَرْضِ وَ الْفُلْکَ تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِأَمْرِهِ وَ يُمْسِکُ السَّمَاءَ أَنْ تَقَعَ عَلَى

(۶۵) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے تمہارے لئے زمین کی تمام چیزوں کو مسخر کردیا ہے اور کشتیاں بھی دریا میں اسی کے حکم سے چلتی ہیں اور وہی آسمانوں کو روکے ہوئے ہے کہ اس کی اجازت

الْأَرْضِ إِلاَّ بِإِذْنِهِ إِنَّ اللَّهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوفٌ رَحِيمٌ‌( ۶۵ ) وَ هُوَ الَّذِي أَحْيَاکُمْ ثُمَّ يُمِيتُکُمْ ثُمَّ يُحْيِيکُمْ إِنَّ الْإِنْسَانَ

کے بغیر زمین پر نہیں گر سکتا ہے-اللہ اپنے بندوں پر بڑا شفیق اور مہربان ہے (۶۶) وہی خدا ہے جس نے تم کو حیات دی ہے اور پھر موت دے گا اور پھر زندہ کرے گا مگر انسان بڑا انکار کرنے والا اور

لَکَفُورٌ( ۶۶ ) لِکُلِّ أُمَّةٍ جَعَلْنَا مَنْسَکاً هُمْ نَاسِکُوهُ فَلاَ يُنَازِعُنَّکَ فِي الْأَمْرِ وَ ادْعُ إِلَى رَبِّکَ إِنَّکَ لَعَلَى هُدًى

ناشکرا ہے (۶۷) ہر امّت کے لئے ایک طریقہ عبادت ہے جس پر وہ عمل کررہی ہے لہذا اس امر میں ان لوگوں کو آپ سے جھگڑا نہیں کرنا چاہئے اور آپ انہیں اپنے پروردگار کی طرف دعوت دیں کہ آپ بالکل سیدھی

مُسْتَقِيمٍ‌( ۶۷ ) وَ إِنْ جَادَلُوکَ فَقُلِ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا تَعْمَلُونَ‌( ۶۸ ) اللَّهُ يَحْکُمُ بَيْنَکُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا کُنْتُمْ فِيهِ

ہدایت کے راستہ پر ہیں (۶۸) اور اگر یہ آپ سے جھگڑا کریں تو کہہ دیجئے کہ اللہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے (۶۹) اللہ ہی تمہارے درمیان روزِ قیامت ان باتوں کا فیصلہ کرے گا جن باتوں میں

تَخْتَلِفُونَ‌( ۶۹ ) أَ لَمْ تَعْلَمْ أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاءِ وَ الْأَرْضِ إِنَّ ذٰلِکَ فِي کِتَابٍ إِنَّ ذٰلِکَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ( ۷۰ )

تم اختلاف کررہے ہو (۷۰) کیا تمہیں نہیں معلوم ہے کہ اللہ زمین اور آسمان کی تمام باتوں کو خوب جانتا ہے اور یہ سب باتیں کتاب میں محفوظ ہیں اور سب باتیں خدا کے لئے بہت آسان ہیں

وَ يَعْبُدُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ مَا لَمْ يُنَزِّلْ بِهِ سُلْطَاناً وَ مَا لَيْسَ لَهُمْ بِهِ عِلْمٌ وَ مَا لِلظَّالِمِينَ مِنْ نَصِيرٍ( ۷۱ ) وَ إِذَا

(۷۱) اور یہ لوگ خدا کو چھوڑ کر ان کی پرستش کرتے ہیں جن کے بارے میں نہ خدا نے کوئی دلیل نازل کی ہے اور نہ خود انہیں کوئی علم ہے اور ظالمین کے لئے واقعا کوئی مددگار نہیں ہے (۷۲) اور جب

تُتْلَى عَلَيْهِمْ آيَاتُنَا بَيِّنَاتٍ تَعْرِفُ فِي وُجُوهِ الَّذِينَ کَفَرُوا الْمُنْکَرَ يَکَادُونَ يَسْطُونَ بِالَّذِينَ يَتْلُونَ عَلَيْهِمْ آيَاتِنَا

ان کے سامنے ہماری واضح آیتیں پڑھ کر سنائی جاتی ہیں تو تم دیکھتے ہو کہ کفر اختیار کرنے والوں کے چہرہ پر ناگواری کے آثار ظاہر ہوجاتے ہیں اور قریب ہوتا ہے کہ وہ ان تلاوت کرنے والوں پر حملہ کربیٹھیں

قُلْ أَ فَأُنَبِّئُکُمْ بِشَرٍّ مِنْ ذٰلِکُمُ النَّارُ وَعَدَهَا اللَّهُ الَّذِينَ کَفَرُوا وَ بِئْسَ الْمَصِيرُ( ۷۲ )

تو کہہ دیجئے کہ میں اس سے بدتر بات کے بارے میں بتلا رہا ہوں اور وہ جہنمّ ہے جس کا خدا نے کافروں سے وعدہ کیا ہے اور وہ بہت برا انجام ہے

۳۴۱

يَا أَيُّهَا النَّاسُ ضُرِبَ مَثَلٌ فَاسْتَمِعُوا لَهُ إِنَّ الَّذِينَ تَدْعُونَ مِنْ دُونِ اللَّهِ لَنْ يَخْلُقُوا ذُبَاباً وَ لَوِ اجْتَمَعُوا لَهُ وَ إِنْ

(۷۳) انسانوں تمہارے لئے ایک مثل بیان کی گئی ہے لہذا اسے غور سے سنو-یہ لوگ جنہیں تم خدا کو چھوڑ کر آواز دیتے ہو یہ سب مل بھی جائیں تو ایک مکھی نہیں پیدا کرسکتے ہیں اور اگر مکھی ان سے کوئی

يَسْلُبْهُمُ الذُّبَابُ شَيْئاً لاَ يَسْتَنْقِذُوهُ مِنْهُ ضَعُفَ الطَّالِبُ وَ الْمَطْلُوبُ‌( ۷۳ ) مَا قَدَرُوا اللَّهَ حَقَّ قَدْرِهِ إِنَّ اللَّهَ

چیز چھین لے تو یہ اس سے چھڑا بھی نہیں سکتے ہیں کہ طالب اور مطلوب دونوں ہی کمزور ہیں (۷۴) افسوس کہ ان لوگوں نے خدا کی واقعی قدر نہیں پہچانی اور بیشک اللہ بڑا

لَقَوِيٌّ عَزِيزٌ( ۷۴ ) اللَّهُ يَصْطَفِي مِنَ الْمَلاَئِکَةِ رُسُلاً وَ مِنَ النَّاسِ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ( ۷۵ ) يَعْلَمُ مَا بَيْنَ

قدرت والا اور سب پر غالب ہے(۷۵) اللہ ملائکہ اور انسانوں میں سے اپنے نمائندے منتخب کرتا ہے اوروہ بڑا سننے والا اور خوب دیکھنے والا ہے (۷۶) وہ ان کے

أَيْدِيهِمْ وَ مَا خَلْفَهُمْ وَ إِلَى اللَّهِ تُرْجَعُ الْأُمُورُ( ۷۶ ) يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا ارْکَعُوا وَ اسْجُدُوا وَ اعْبُدُوا رَبَّکُمْ وَ

سامنے اور پشت کی تمام باتوں کو جانتا ہے اور تمام امور اسی کی طرف پلٹ کر جانے والے ہیں (۷۷) ایمان والو ! رکوع کروً سجدہ کرو اور اپنے رب کی عبادت کرو اور

افْعَلُوا الْخَيْرَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُونَ‌( ۷۷ ) وَجَاهِدُوا فِي اللَّهِ حَقَّ جِهَادِهِ هُوَ اجْتَبَاکُمْ وَ مَا جَعَلَ عَلَيْکُمْ فِي الدِّينِ

کارخیر انجام دو کہ شاید اسی طرح کامیاب ہوجاؤ اور نجات حاصل کرلو (۷۸) اور اللہ کے بارے میں اس طرح جہاد کرو جو جہاد کرنے کا حق ہے کہ اس نے تمہیں منتخب کیا ہے اور دین

مِنْ حَرَجٍ مِلَّةَ أَبِيکُمْ إِبْرَاهِيمَ هُوَ سَمَّاکُمُ الْمُسْلِمِينَ مِنْ قَبْلُ وَ فِي هٰذَا لِيَکُونَ الرَّسُولُ شَهِيداً عَلَيْکُمْ وَ تَکُونُوا

میں کوئی زحمت نہیں قرار دی ہے یہی تمہارے بابا ابراہیم علیہ السّلام کا دین ہے اس نے تمہارا نام پہلے بھی اور اس قرآن میں بھی مسلم اور اطاعت گزار رکھا ہے تاکہ رسول

شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ فَأَقِيمُوا الصَّلاَةَ وَآتُوا الزَّکَاةَ وَ اعْتَصِمُوا بِاللَّهِ هُوَ مَوْلاَکُمْ فَنِعْمَ الْمَوْلَى وَ نِعْمَ النَّصِيرُ( ۷۸ )

تمہارے اوپر گواہ رہے اور تم لوگوں کے اعمال کے گواہ رہو لہذا اب تم نماز قائم کرو زکات اداکرو اور اللہ سے باقاعدہ طور پر وابستہ ہوجاؤ کہ وہی تمہارا مولا ہے اور وہی بہترین مولا اور بہترین مددگار ہے

۳۴۲

( سورة المؤمنون)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ‌( ۱ ) الَّذِينَ هُمْ فِي صَلاَتِهِمْ خَاشِعُونَ‌( ۲ ) وَ الَّذِينَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُونَ‌( ۳ ) وَ الَّذِينَ

(۱) یقینا صاحبانِ ایمان کامیاب ہوگئے (۲) جو اپنی نمازوں میں گڑگڑانے والے ہیں (۳) اور لغو باتوں سے اعراض کرنے والے ہیں (۴) اور

هُمْ لِلزَّکَاةِ فَاعِلُونَ‌( ۴ ) وَ الَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ‌( ۵ ) إِلاَّ عَلَى أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَکَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ

زکوِ اداکرنے والے ہیں(۵) اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں(۶)علاوہ اپنی بیویوں اوراپنے ہاتھوں کی ملکیت کنیزوں کے کہ ان کے معاملہ میں ان پر

غَيْرُ مَلُومِينَ‌( ۶ ) فَمَنِ ابْتَغَى وَرَاءَ ذٰلِکَ فَأُولٰئِکَ هُمُ العَادُونَ‌( ۷ ) وَ الَّذِينَ هُمْ لِأَمَانَاتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رَاعُونَ‌( ۸ )

کوئی الزام آنے والا نہیں ہے (۷) پھر اس کے علاوہ جو کوئی اور راستہ تلاش کرے گا وہ زیادتی کرنے والا ہوگا (۸) اور جو مومنین اپنی امانتوں اور اپنے وعدوں کا لحاظ رکھنے والے ہیں

وَالَّذِينَ هُمْ عَلَى صَلَوَاتِهِمْ يُحَافِظُونَ‌( ۹ ) أُولٰئِکَ هُمُ الْوَارِثُونَ‌( ۱۰ ) الَّذِينَ يَرِثُونَ الْفِرْدَوْسَ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ‌( ۱۱ )

(۹) اور جو اپنی نمازوں کی پابندی کرنے والے ہیں (۱۰) درحقیقت یہی وہ وارثان جنتّ ہیں (۱۱) جو فردوس کے وارث بنیں گے اور اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہنے والے ہیں

وَ لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ مِنْ سُلاَلَةٍ مِنْ طِينٍ‌( ۱۲ ) ثُمَّ جَعَلْنَاهُ نُطْفَةً فِي قَرَارٍ مَکِينٍ‌( ۱۳ ) ثُمَّ خَلَقْنَا النُّطْفَةَ

(۱۲) اور ہم نے انسان کو گیلی مٹی سے پیدا کیا ہے (۱۳) پھر اسے ایک محفوظ جگہ پر نطفہ بناکر رکھا ہے (۱۴) پھر نطفہ کوعلقہ بنایا ہے اور پھر

عَلَقَةً فَخَلَقْنَا الْعَلَقَةَ مُضْغَةً فَخَلَقْنَا الْمُضْغَةَ عِظَاماً فَکَسَوْنَا الْعِظَامَ لَحْماً ثُمَّ أَنْشَأْنَاهُ خَلْقاً آخَرَ فَتَبَارَکَ اللَّهُ

علقہ سے مضغہ پیدا کیا ہے اور پھر مضغہ سے ہڈیاں پیدا کی ہیں اور پھر ہڈیوں پر گوشت چڑھایا ہے پھر ہم نے اسے ایک دوسری مخلوق بنادیا ہے تو کس قدر بابرکت ہے وہ خدا جو سب سے

أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ‌( ۱۴ ) ثُمَّ إِنَّکُمْ بَعْدَ ذٰلِکَ لَمَيِّتُونَ‌( ۱۵ ) ثُمَّ إِنَّکُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ تُبْعَثُونَ‌( ۱۶ ) وَ لَقَدْ خَلَقْنَا

بہتر خلق کرنے والا ہے (۱۵) پھر اس کے بعد تم سب مرجانے والے ہو (۱۶) پھر اس کے بعد تم روز قیامت دوبارہ اٹھائے جاؤ گے (۱۷) اور ہم

فَوْقَکُمْ سَبْعَ طَرَائِقَ وَ مَا کُنَّا عَنِ الْخَلْقِ غَافِلِينَ‌( ۱۷ )

نے تمہارے اوپر تہ بہ تہ سات آسمان بنائے ہیں اور ہم اپنی مخلوقات سے غافل نہیں ہیں

۳۴۳

وَ أَنْزَلْنَا مِنَ السَّمَاءِ مَاءً بِقَدَرٍ فَأَسْکَنَّاهُ فِي الْأَرْضِ وَ إِنَّا عَلَى ذَهَابٍ بِهِ لَقَادِرُونَ‌( ۱۸ ) فَأَنْشَأْنَا لَکُمْ بِهِ جَنَّاتٍ

(۱۸) اور ہم نے آسمان سے ایک مخصوص مقدار میں پانی نازل کیا ہے اور پھر اسے زمین میں ٹھہرا دیا ہے جب کہ ہم اس کے واپس لے جانے پر بھی قادر تھے (۱۹) پھر ہم نے اس پانی سے تمہارے لئے خرمے

مِنْ نَخِيلٍ وَ أَعْنَابٍ لَکُمْ فِيهَا فَوَاکِهُ کَثِيرَةٌ وَ مِنْهَا تَأْکُلُونَ‌( ۱۹ ) وَ شَجَرَةً تَخْرُجُ مِنْ طُورِ سَيْنَاءَ تَنْبُتُ بِالدُّهْنِ وَ

اور انگور کے باغات پیدا کئے ہیں جن میں بہت زیادہ میوے پائے جاتے ہیں اور تم ان ہی میں سے کچھ کھا بھی لیتے ہو (۲۰) اور وہ درخت پیدا کیا ہے جو طور سینا میں پیدا ہوتا ہے اس سے تیل بھی نکلتا ہے اور

صِبْغٍ لِلْآکِلِينَ‌( ۲۰ ) وَإِنَّ لَکُمْ فِي الْأَنْعَامِ لَعِبْرَةً نُسْقِيکُمْ مِمَّافِي بُطُونِهَا وَلَکُمْ فِيهَا مَنَافِعُ کَثِيرَةٌ وَمِنْهَا تَأْکُلُونَ‌( ۲۱ )

وہ کھانے والوں کے لئے سالن بھی ہے (۲۱) اور بیشک تمہارے لئے ان جانوروں میں بھی عبرت کا سامان ہے کہ ہم ان کے شکم میں سے تمہارے سیراب کرنے کا انتظام کرتے ہیںاور تمہارے لئے ان میں بہت سے فوائد ہیں اور ان میں سے بھی تم کھاتے ہو (۲۲)

وَ عَلَيْهَا وَ عَلَى الْفُلْکِ تُحْمَلُونَ‌( ۲۲ ) وَ لَقَدْ أَرْسَلْنَا نُوحاً إِلَى قَوْمِهِ فَقَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَکُمْ مِنْ إِلٰهٍ

اور تمہیں ان جانوروں پر اور کشتیوں پر سوار کیا جاتا ہے (۲۳) اور ہم نے نوح کو ان کی قوم کی طرف بھیجا تو انہوں نے کہا کہ قوم والو خدا کی عبادت

کرو کہ تمہارے لئے اس کے علاوہ کوئی خدا

غَيْرُهُ أَ فَلاَ تَتَّقُونَ‌( ۲۳ ) فَقَالَ الْمَلَأُ الَّذِينَ کَفَرُوا مِنْ قَوْمِهِ مَا هٰذَا إِلاَّ بَشَرٌ مِثْلُکُمْ يُرِيدُ أَنْ يَتَفَضَّلَ عَلَيْکُمْ

نہیں ہے تو تم اس سے کیوں نہیں ڈرتے ہو (۲۴) ان کی قوم کے کافر رؤسائ نے کہا کہ یہ نوح تمہارے ہی جیسے انسان ہیں جو تم پر برتری حاصل

کرنا چاہتے ہیںحالانک

وَ لَوْ شَاءَ اللَّهُ لَأَنْزَلَ مَلاَئِکَةً مَا سَمِعْنَا بِهٰذَا فِي آبَائِنَا الْأَوَّلِينَ‌( ۲۴ ) إِنْ هُوَ إِلاَّ رَجُلٌ بِهِ جِنَّةٌ فَتَرَبَّصُوا بِهِ حَتَّى

ہ خدا چاہتا تو ملائکہ کو بھی نازل کرسکتا تھا. یہ تو ہم نے اپنے باپ دادا سے کبھی نہیں سنا ہے (۲۵) درحقیقت یہ ایک ایسے انسان ہیں جنہیں جنون ہوگیا ہ

ہے لہذا چند دن ان کے حالات کا انتظار

حِينٍ‌( ۲۵ ) قَالَ رَبِّ انْصُرْنِي بِمَا کَذَّبُونِ‌( ۲۶ ) فَأَوْحَيْنَا إِلَيْهِ أَنِ اصْنَعِ الْفُلْکَ بِأَعْيُنِنَا وَ وَحْيِنَا فَإِذَا جَاءَ أَمْرُنَا وَ َ

کرو (۲۶) تو نوح نے دعا کی کہ پروردگار ان کی تکذیب کے مقابلہ میں میری مدد فرما (۲۷) تو ہم نے ان کی طرف وحی کی کہ ہماری نگاہ کے سامنے اور ہمارے اشارہ کے

فَارالتَّنُّورُ فَاسْلُکْ فِيهَا مِنْ کُلٍّ زَوْجَيْنِ اثْنَيْنِ وَ أَهْلَکَ إِلاَّ مَنْ سَبَقَ عَلَيْهِ الْقَوْلُ مِنْهُمْ وَ لاَ تُخَاطِبْنِي فِي الَّذِينَ

مطابق کشتی بناؤ اور پھر جب ہمارا حکم آجائے اور تنور ابلنے لگے تو اسی کشتی میں ہر جوڑے میں سے دو دو کو لے لینا اور اپنے اہل کو لے کر روانہ ہوجانا علاوہ ان افراد کے جن کے بارے میں پہلے ہی ہمارا فیصلہ ہوچکا ہے اور مجھ سے ظلم کرنے والوں کے بارے میں گفتگو نہ کرنا کہ

ظَلَمُوا إِنَّهُمْ مُغْرَقُونَ‌( ۲۷ )

یہ سب غرق کردیئے جانے والے ہیں

۳۴۴

فَإِذَا اسْتَوَيْتَ أَنْتَ وَ مَنْ مَعَکَ عَلَى الْفُلْکِ فَقُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي نَجَّانَا مِنَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ‌( ۲۸ ) وَ قُلْ رَبِّ

(۲۸) اس کے بعد جب تم اپنے ساتھیوں سمیت کشتی پر اطمینان سے بیٹھ جانا تو کہنا کہ شکر ہے اس پروردگار کا جس نے ہم کو ظالم قوم سے نجات دلادی ہے (۲۹) اور یہ کہنا کہ پروردگار

أَنْزِلْنِي مُنْزَلاً مُبَارَکاً وَ أَنْتَ خَيْرُ الْمُنْزِلِينَ‌( ۲۹ ) إِنَّ فِي ذٰلِکَ لَآيَاتٍ وَ إِنْ کُنَّا لَمُبْتَلِينَ‌( ۳۰ ) ثُمَّ أَنْشَأْنَا مِنْ

ہم کو بابرکت منزل پر اتارنا کہ تو بہترین اتارنے والا ہے (۳۰) اس امر میں ہماری بہت سی نشانیاں ہیں اور ہم تو بس امتحان لینے والے ہیں (۳۱) اس کے بعد پھر ہم نے

بَعْدِهِمْ قَرْناً آخَرِينَ‌( ۳۱ ) فَأَرْسَلْنَا فِيهِمْ رَسُولاً مِنْهُمْ أَنِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَکُمْ مِنْ إِلٰهٍ غَيْرُهُ أَ فَلاَ تَتَّقُونَ‌( ۳۲ )

دوسری قوموں کو پیدا کیا (۳۲) اور ان میں بھی اپنے رسول کو بھیجا کہ تم سب اللہ کی عبادت کرو کہ اس کے علاوہ تمہارا کوئی خدا نہیں ہے تو کیا تم پرہیزگار نہ بنو گے

وَ قَالَ الْمَلَأُ مِنْ قَوْمِهِ الَّذِينَ کَفَرُوا وَ کَذَّبُوا بِلِقَاءِ الْآخِرَةِ وَ أَتْرَفْنَاهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا مَا هٰذَا إِلاَّ بَشَرٌ مِثْلُکُمْ

(۳۳) تو ان کی قوم کے ان رؤسائ نے جنہوں نے کفر اختیار کیا تھا اور آخرت کی ملاقات کا انکار کردیا تھا اور ہم نے انہیں زندگانی دنیا میں عیش و عشرت کا سامان دے دیا تھا وہ کہنے لگے کہ یہ تو تمہارا ہی جیسا ایک بشر ہے

يَأْکُلُ مِمَّا تَأْکُلُونَ مِنْهُ وَ يَشْرَبُ مِمَّا تَشْرَبُونَ‌( ۳۳ ) وَ لَئِنْ أَطَعْتُمْ بَشَراً مِثْلَکُمْ إِنَّکُمْ إِذاً لَخَاسِرُونَ‌( ۳۴ )

جو تم کھاتے ہو وہی کھاتا ہے اور جو تم پیتے ہو وہی پیتا بھی ہے (۳۴) اور اگر تم نے اپنے ہی جیسے بشر کی اطاعت کرلی تو یقینا خسارہ اٹھانے والے ہوجاؤ گے

أَ يَعِدُکُمْ أَنَّکُمْ إِذَا مِتُّمْ وَ کُنْتُمْ تُرَاباً وَ عِظَاماً أَنَّکُمْ مُخْرَجُونَ‌( ۳۵ ) هَيْهَاتَ هَيْهَاتَ لِمَا تُوعَدُونَ‌( ۳۶ ) إِنْ

(۳۵) کیا یہ تم سے اس بات کا وعدہ کرتا ہے کہ جب تم مرجاؤ گے اور خاک اور ہڈی ہوجاؤ گے تو پھر دوبارہ نکالے جاؤ گے (۳۶) حیف صد حیف تم سے کس بات کا وعدہ کیا جارہا ہے (۳۷) یہ تو صرف ایک

هِيَ إِلاَّ حَيَاتُنَا الدُّنْيَا نَمُوتُ وَ نَحْيَا وَ مَا نَحْنُ بِمَبْعُوثِينَ‌( ۳۷ ) إِنْ هُوَ إِلاَّ رَجُلٌ افْتَرَى عَلَى اللَّهِ کَذِباً وَ مَا نَحْنُ

زندگانی دنیا ہے جہاں ہم مریں گے اور جئیں گے اور دوبارہ زندہ ہونے والے نہیں ہیں (۳۸) یہ ایک ایسا آدمی ہے جو خدا پر بہتان باندھتا ہے اور ہم

لَهُ بِمُؤْمِنِينَ‌( ۳۸ ) قَالَ رَبِّ انْصُرْنِي بِمَا کَذَّبُونِ‌( ۳۹ ) قَالَ عَمَّا قَلِيلٍ لَيُصْبِحُنَّ نَادِمِينَ‌( ۴۰ ) فَأَخَذَتْهُمُ

اس پر ایمان لانے والے نہیں ہیں (۳۹) اس رسول نے کہا کہ پروردگار تو ہماری مدد فرما کہ یہ سب ہماری تکذیب کررہے ہیں (۴۰) ارشاد ہوا کہ عنقریب یہ لوگ پشیمان ہوجائیں گے (۴۱) نتیجہ یہ ہوا کہ

الصَّيْحَةُ بِالْحَقِّ فَجَعَلْنَاهُمْ غُثَاءً فَبُعْداً لِلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ‌( ۴۱ ) ثُمَّ أَنْشَأْنَا مِنْ بَعْدِهِمْ قُرُوناً آخَرِينَ‌( ۴۲ )

انہیں ایک برحق چنگھاڑنے اپنی گرفت میں لے لیا اور ہم نے انہیں کوڑا کرکٹ بنادیا کہ ظالم قوم کے لئے ہلاکت اور بربادی ہی ہے (۴۲) پھر اس کے بعد ہم نے دوسری قوموں کو ایجاد کیا

۳۴۵

مَا تَسْبِقُ مِنْ أُمَّةٍ أَجَلَهَا وَ مَا يَسْتَأْخِرُونَ‌( ۴۳ ) ثُمَّ أَرْسَلْنَا رُسُلَنَا تَتْرَى کُلَّ مَا جَاءَ أُمَّةً رَسُولُهَا کَذَّبُوهُ فَأَتْبَعْنَا

(۴۳) کوئی امتّ نہ اپنے مقررہ وقت سے آگے بڑھ سکتی ہے اور نہ پیچھے ہٹ سکتی ہے (۴۴) اس کے بعد ہم نے مسلسل رسول بھیجے اور جب کسی امتّ کے پاس کوئی رسول آیا تو اس نے رسول کی تکذیب کی

بَعْضَهُمْ بَعْضاً وَ جَعَلْنَاهُمْ أَحَادِيثَ فَبُعْداً لِقَوْمٍ لاَ يُؤْمِنُونَ‌( ۴۴ ) ثُمَّ أَرْسَلْنَا مُوسَى وَ أَخَاهُ هَارُونَ بِآيَاتِنَا وَ

اور ہم نے بھی سب کو عذاب کی منزل میں ایک کے پیچھے ایک لگادیا اور سب کو ایک افسانہ بناکر چھوڑ دیا کہ ہلاکت اس قوم کے لئے ہے جو ایمان نہیں لاتی ہے (۴۵) پھر ہم نے موسٰی اور ان کے بھائی ہارون کو

سُلْطَانٍ مُبِينٍ‌( ۴۵ ) إِلَى فِرْعَوْنَ وَ مَلَئِهِ فَاسْتَکْبَرُوا وَ کَانُوا قَوْماً عَالِينَ‌( ۴۶ ) فَقَالُوا أَ نُؤْمِنُ لِبَشَرَيْنِ مِثْلِنَا وَ

اپنی نشانیوں اور واضح دلیل کے ساتھ بھیجا (۴۶) فرعون اور اس کے زعمائ مملکت کی طرف تو ان لوگوں نے بھی استکبار کیا اور وہ تو تھے ہی اونچے قسم کے لوگ (۴۷) تو ان لوگوں نے کہہ دیا کہ کیا ہم اپنے ہی جیسے دو آدمیوں پر ایمان لے آئیں جب کہ

قَوْمُهُمَا لَنَا عَابِدُونَ‌( ۴۷ ) فَکَذَّبُوهُمَا فَکَانُوا مِنَ الْمُهْلَکِينَ‌( ۴۸ ) وَلَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْکِتَابَ لَعَلَّهُمْ يَهْتَدُونَ‌( ۴۹ )

ان کی قوم خود ہماری پرستش کررہی ہے (۴۸) یہ کہہ کر دونوں کو جھٹلا دیا اور اس طرح ہلاک ہونے والوں میں شامل ہوگئے (۴۹) اور ہم نے موسٰی کو کتاب دی کہ شاید اس طرح لوگ ہدایت حاصل کرلیں

وَ جَعَلْنَا ابْنَ مَرْيَمَ وَ أُمَّهُ آيَةً وَ آوَيْنَاهُمَا إِلَى رَبْوَةٍ ذَاتِ قَرَارٍ وَ مَعِينٍ‌( ۵۰ ) يَا أَيُّهَا الرُّسُلُ کُلُوا مِنَ الطَّيِّبَاتِ وَ

(۵۰) اور ہم نے ابن مریم اور ان کی والدہ کو بھی اپنی نشانی قرار دیا اور انہیں ایک بلندی پر جہاں ٹھہرنے کی جگہ بھی تھی اور چشمہ بھی تھا پناہ دی

(۵۱) اے میرے رسولو ! تم پاکیزہ غذائیں کھاؤ اور

اعْمَلُوا صَالِحاً إِنِّي بِمَا تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ‌( ۵۱ ) وَ إِنَّ هٰذِهِ أُمَّتُکُمْ أُمَّةً وَاحِدَةً وَ أَنَا رَبُّکُمْ فَاتَّقُونِ‌( ۵۲ ) فَتَقَطَّعُوا

نیک کام کرو کہ میں تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہوں (۵۲) اور تمہارا سب کا دین ایک دین ہے اور میں ہی سب کا پروردگار ہوں لہذا بس مجھ سے ڈرو (۵۳) پھر یہ لوگ آپس میں ٹکڑے ٹکڑے ہوگئے

أَمْرَهُمْ بَيْنَهُمْ زُبُراً کُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُونَ‌( ۵۳ ) فَذَرْهُمْ فِي غَمْرَتِهِمْ حَتَّى حِينٍ‌( ۵۴ ) أَ يَحْسَبُونَ أَنَّمَا نُمِدُّهُمْ بِهِ

اور ہر گروہ جو کچھ بھی اس کے پاس ہے اسی پر خوش اور مگن ہے (۵۴) اب آپ انہیں ایک مدتّ کے لئے اسی گمراہی میں چھوڑ دیں (۵۵) کیا ان کا خیال یہ ہے کہ ہم جو کچھ

مِنْ مَالٍ وَبَنِينَ‌( ۵۵ ) نُسَارِعُ لَهُمْ فِي الْخَيْرَاتِ بَلْ لاَ يَشْعُرُونَ‌( ۵۶ ) إِنَّ الَّذِينَ هُمْ مِنْ خَشْيَةِ رَبِّهِمْ مُشْفِقُونَ‌( ۵۷ )

مال اور اولاد دے رہے ہیں (۵۶) یہ ان کی نیکیوں میں عجلت کی جاری ہے نہیں ہرگز نہیں انہیں تو حقیقت کا شعور بھی نہیں ہے (۵۷) بیشک جو لوگ خوف پروردگار سے لرزاں رہتے ہیں

وَ الَّذِينَ هُمْ بِآيَاتِ رَبِّهِمْ يُؤْمِنُونَ‌( ۵۸ ) وَ الَّذِينَ هُمْ بِرَبِّهِمْ لاَ يُشْرِکُونَ‌( ۵۹ )

(۵۸) اور جو اپنے پروردگار کی نشانیوں پر ایمان رکھتے ہیں (۵۹) اور جو کسی کو بھی اپنے رب کا شریک نہیں بناتے ہیں

۳۴۶

وَ الَّذِينَ يُؤْتُونَ مَا آتَوْا وَ قُلُوبُهُمْ وَجِلَةٌ أَنَّهُمْ إِلَى رَبِّهِمْ رَاجِعُونَ‌( ۶۰ ) أُولٰئِکَ يُسَارِعُونَ فِي الْخَيْرَاتِ وَ هُمْ لَهَا

(۶۰) اور وہ لوگ جو بقدر امکان راہ خدا میں دیتے رہتے ہیں اور انہیں یہ خوف لگا رہتا ہے کہ پلٹ کر اسی کی بارگاہ میں جانے والے ہیں (۶۱) یہی وہ لوگ ہیں جو نیکیوں میں سبقت کرنے والے ہیں اور سب کے

سَابِقُونَ‌( ۶۱ ) وَ لاَ نُکَلِّفُ نَفْساً إِلاَّ وُسْعَهَا وَ لَدَيْنَا کِتَابٌ يَنْطِقُ بِالْحَقِّ وَ هُمْ لاَ يُظْلَمُونَ‌( ۶۲ ) بَلْ قُلُوبُهُمْ

آگے نکل جانے والے ہیں (۶۲) اور ہم کسی نفس کو اس کی وسعت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتے ہیں اور ہمارے پاس وہ کتاب ہے جو حق کے ساتھ بولتی ہے اور ان پر کوئی ظلم نہیں کیا جاتا ہے (۶۳) بلکہ ان کے قلوب

فِي غَمْرَةٍ مِنْ هٰذَا وَ لَهُمْ أَعْمَالٌ مِنْ دُونِ ذٰلِکَ هُمْ لَهَا عَامِلُونَ‌( ۶۳ ) حَتَّى إِذَا أَخَذْنَا مُتْرَفِيهِمْ بِالْعَذَابِ إِذَا

اس کی طرف سے بالکل جہالت میں ڈوبے ہوئے ہیں اور ان کے پاس دوسرے قسم کے اعمال ہیں جنہیں وہ انجام دے رہے ہیں (۶۴) یہاں تک کہ جب ہم نے ان کے مالداروں کو عذاب کی گرفت میں لے لیا

هُمْ يَجْأَرُونَ‌( ۶۴ ) لاَ تَجْأَرُوا الْيَوْمَ إِنَّکُمْ مِنَّا لاَ تُنْصَرُونَ‌( ۶۵ ) قَدْ کَانَتْ آيَاتِي تُتْلَى عَلَيْکُمْ فَکُنْتُمْ عَلَى

تو اب سب فریاد کررہے ہیں (۶۵) اب آج واویلا نہ کرو آج ہماری طرف سے کوئی مدد نہیں کی جائے گی (۶۶) جب ہماری آیتیں تمہارے سامنے پڑھی جاتی تھیں

أَعْقَابِکُمْ تَنْکِصُونَ‌( ۶۶ ) مُسْتَکْبِرِينَ بِهِ سَامِراً تَهْجُرُونَ‌( ۶۷ ) أَ فَلَمْ يَدَّبَّرُوا الْقَوْلَ أَمْ جَاءَهُمْ مَا لَمْ يَأْتِ

تو تم الٹے پاؤں واپس چلے جارہے تھے (۶۷) اکڑتے ہوئے اور قصہّ کہتے اور بکتے ہوئے (۶۸) کیا ان لوگوں نے ہماری بات پر غور نہیں کیا یا ان کے پاس کوئی چیز آگئی ہے جو

آبَاءَهُمُ الْأَوَّلِينَ‌( ۶۸ ) أَمْ لَمْ يَعْرِفُوا رَسُولَهُمْ فَهُمْ لَهُ مُنْکِرُونَ‌( ۶۹ ) أَمْ يَقُولُونَ بِهِ جِنَّةٌ بَلْ جَاءَهُمْ بِالْحَقِّ وَ

ان کے باپ دادا کے پاس بھی نہیں آئی تھی (۶۹) یا انہوں نے اپنے رسول کو پہچانا ہی نہیں ہے اور اسی لئے انکار کررہے ہیں (۷۰) یا ان کا کہنا یہ ہے کہ رسول میں جنون پایا جاتا ہے جب کہ وہ ان کے پاس حق لے کر آیا ہے اور

أَکْثَرُهُمْ لِلْحَقِّ کَارِهُونَ‌( ۷۰ ) وَ لَوِ اتَّبَعَ الْحَقُّ أَهْوَاءَهُمْ لَفَسَدَتِ السَّمَاوَاتُ وَ الْأَرْضُ وَ مَنْ فِيهِنَّ بَلْ أَتَيْنَاهُمْ

ان کی اکثریت حق کو ناپسند کرنے والی ہے (۷۱) اور اگر حق ان کی خواہشات کا اتباع کرلیتا تو آسمان و زمین اور ان کے مابین جو کچھ بھی ہے سب برباد ہوجاتا بلکہ ہم نے ان کو

بِذِکْرِهِمْ فَهُمْ عَنْ ذِکْرِهِمْ مُعْرِضُونَ‌( ۷۱ ) أَمْ تَسْأَلُهُمْ خَرْجاً فَخَرَاجُ رَبِّکَ خَيْرٌ وَ هُوَ خَيْرُ الرَّازِقِينَ‌( ۷۲ )

ان ہی کا ذکر عطا کیا ہے اور یہ اپنے ہی ذکر سے اعراض کئے ہوئے ہیں (۷۲) تو کیا آپ ان سے اپنا خرچ مانگ رہے ہیں ہرگز نہیں خدا کا دیا ہوا خراج آپ کے لئے بہت بہتر ہے اور وہ بہترین رزق دینے والا ہے

وَ إِنَّکَ لَتَدْعُوهُمْ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ‌( ۷۳ ) وَ إِنَّ الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِالْآخِرَةِ عَنِ الصِّرَاطِ لَنَاکِبُونَ‌( ۷۴ )

(۷۳) اور آپ تو انہیں سیدھے راستہ کی دعوت دینے والے ہیں (۷۴) اور جو لوگ آخرت پر ایمان نہیں لاتے ہیں وہ سیدھے راستہ سے ہٹے ہوئے ہیں

۳۴۷

وَ لَوْ رَحِمْنَاهُمْ وَ کَشَفْنَا مَا بِهِمْ مِنْ ضُرٍّ لَلَجُّوا فِي طُغْيَانِهِمْ يَعْمَهُونَ‌( ۷۵ ) وَ لَقَدْ أَخَذْنَاهُمْ بِالْعَذَابِ فَمَا

(۷۵) اور اگر ہم ان پر رحم کریں اور ان کی تکلیف کو دور بھی کردیں تو بھی یہ اپنی سرکشی پر اڑے رہیں گے اور گمراہ ہی ہوتے جائیں گے (۷۶) اور ہم نے انہیں عذاب کے ذریعہ پکڑا بھی مگر یہ نہ

اسْتَکَانُوا لِرَبِّهِمْ وَ مَا يَتَضَرَّعُونَ‌( ۷۶ ) حَتَّى إِذَا فَتَحْنَا عَلَيْهِمْ بَاباً ذَا عَذَابٍ شَدِيدٍ إِذَا هُمْ فِيهِ مُبْلِسُونَ‌( ۷۷ )

اپنے پروردگار کے سامنے جھکے اور نہ ہی گڑگڑاتے ہیں (۷۷) یہاں تک کہ ہم نے شدید عذاب کا دروازہ کھول دیا تو اسی میں مایوس ہوکر بیٹھ رہے

وَ هُوَ الَّذِي أَنْشَأَ لَکُمُ السَّمْعَ وَ الْأَبْصَارَ وَ الْأَفْئِدَةَ قَلِيلاً مَا تَشْکُرُونَ‌( ۷۸ ) وَ هُوَ الَّذِي ذَرَأَکُمْ فِي الْأَرْضِ

(۷۸) وہ وہی خدا ہے جس نے تمہارے لئے کان اور آنکھیں اور دل بنائے ہیں مگر تم بہت کم شکریہ ادا کرتے ہو (۷۹) اور اسی نے تمہیں ساری زمین میں پھیلادیا ہے اور اسی کی بارگاہ میں

وَ إِلَيْهِ تُحْشَرُونَ‌( ۷۹ ) وَ هُوَ الَّذِي يُحْيِي وَ يُمِيتُ وَ لَهُ اخْتِلاَفُ اللَّيْلِ وَ النَّهَارِ أَ فَلاَ تَعْقِلُونَ‌( ۸۰ ) بَلْ قَالُوا

تم اکٹھا کئے جاؤ گے (۸۰) وہی وہ ہے جو حیات وموت کا دینے والا ہے اور اسی کے اختیار میں دن اور رات کی آمدورفت ہے تو تم عقل کیوں نہیں استعمال کرتے ہو (۸۱) بلکہ ان لوگوں نے بھی وہی کہہ دیا

مِثْلَ مَا قَالَ الْأَوَّلُونَ‌( ۸۱ ) قَالُوا أَ إِذَا مِتْنَا وَ کُنَّا تُرَاباً وَ عِظَاماً أَ إِنَّا لَمَبْعُوثُونَ‌( ۸۲ ) لَقَدْ وُعِدْنَا نَحْنُ وَ

جو ان کے پہلے والوں نے کہا تھا (۸۲) کہ اگر ہم مرگئے اور مٹی اور ہڈی ہوگئے تو کیا ہم دوبارہ اٹھائے جانے والے ہیں (۸۳) بیشک ایسا ہی وعدہ ہم سے بھی کیا گیا ہے اور ہم سے

آبَاؤُنَا هٰذَا مِنْ قَبْلُ إِنْ هٰذَا إِلاَّ أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ‌( ۸۳ ) قُلْ لِمَنِ الْأَرْضُ وَ مَنْ فِيهَا إِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُونَ‌( ۸۴ )

پہلے والوں سے بھی کیا گیا ہے لیکن یہ صرف پرانے لوگوں کی کہانیاں ہیں (۸۴) تو ذرا آپ پوچھئے کہ یہ زمین اور اس کی مخلوقات کس کے لئے ہے اگر تمہارے پاس کچھ بھی علم ہے

سَيَقُولُونَ لِلَّهِ قُلْ أَ فَلاَ تَذَکَّرُونَ‌( ۸۵ ) قُلْ مَنْ رَبُّ السَّمَاوَاتِ السَّبْعِ وَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ‌( ۸۶ ) سَيَقُولُونَ

(۸۵) یہ فورا کہیں گے کہ اللہ کے لئے ہے تو کہئے کہ پھر سمجھتے کیوں نہیں ہو (۸۶) پھر مزید کہئے کہ ساتوں آسمان اور عرش اعظم کامالک کون ہے

(۸۷) تو یہ پھر کہیں گے

لِلَّهِ قُلْ أَ فَلاَ تَتَّقُونَ‌( ۸۷ ) قُلْ مَنْ بِيَدِهِ مَلَکُوتُ کُلِّ شَيْ‌ءٍ وَ هُوَ يُجِيرُ وَ لاَ يُجَارُ عَلَيْهِ إِنْ کُنْتُمْ تَعْلَمُونَ‌( ۸۸ )

کہ اللہ ہی ہے تو کہئے کہ آخر اس سے ڈرتے کیوں نہیں ہو (۸۸) پھر کہئے کہ ہر شے کی حکومت کس کے اختیار میں ہے کہ وہی پناہ دیتا ہے اور اسی کے عذاب سے کوئی پناہ دینے والا نہیں ہے اگر تمہارا پاس کوئی بھی علم ہے

سَيَقُولُونَ لِلَّهِ قُلْ فَأَنَّى تُسْحَرُونَ‌( ۸۹ )

(۸۹) تو یہ فورا جواب دیں گے کہ یہ سب اللہ کے لئے ہے تو کہئے کہ آخر پھر تم پر کون سا جادو کیا جارہا ہے

۳۴۸

بَلْ أَتَيْنَاهُمْ بِالْحَقِّ وَ إِنَّهُمْ لَکَاذِبُونَ‌( ۹۰ ) مَا اتَّخَذَ اللَّهُ مِنْ وَلَدٍ وَ مَا کَانَ مَعَهُ مِنْ إِلٰهٍ إِذاً لَذَهَبَ کُلُّ إِلٰهٍ بِمَا

(۹۰) بلکہ ہم ان کے پاس حق لے کر آئے ہیں اور یہ سب جھوٹے ہیں (۹۱) یقینا خدا نے کسی کو فرزند نہیں بنایا ہے اور نہ اس کے ساتھ کوئی دوسرا خدا ہے ورنہ ہر خدا اپنی

خَلَقَ وَلَعَلاَ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا يَصِفُونَ‌( ۹۱ ) عَالِمِ الْغَيْبِ وَالشَّهَادَةِ فَتَعَالَى عَمَّا يُشْرِکُونَ‌( ۹۲ )

مخلوقات کو لے کر الگ ہوجاتا اور ہر ایک دوسرے پر برتری کی فکر کرتا اور کائنات تباہ و برباد ہوجاتی-اللہ ان تمام باتوں سے پاک و پاکیزہ ہے (۹۲) وہ حاضر و غائب سب کا جاننے والا ہے اور ان سب کے شرک سے بلند و بالاتر ہے

قُلْ رَبِّ إِمَّا تُرِيَنِّي مَا يُوعَدُونَ‌( ۹۳ ) رَبِّ فَلاَ تَجْعَلْنِي فِي الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ‌( ۹۴ ) وَ إِنَّا عَلَى أَنْ نُرِيَکَ مَا

(۹۳) اور آپ کہئے کہ پروردگار اگر جس عذاب کا ان سے وعدہ کیا ہے مجھے دکھا بھی دینا (۹۴) تو پروردگار مجھے اس ظالم قوم کے ساتھ نہ قرار دینا

(۹۵) اور ہم جس عذاب کا ان سے وعدہ کررہے ہیں اسے آپ کو دکھادینے کی

نَعِدُهُمْ لَقَادِرُونَ‌( ۹۵ ) ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ السَّيِّئَةَ نَحْنُ أَعْلَمُ بِمَا يَصِفُونَ‌( ۹۶ ) وَ قُلْ رَبِّ أَعُوذُ بِکَ مِنْ

قدرت بھی رکھتے ہیں (۹۶) اور آپ برائی کو اچھائی کے ذریعہ رفع کیجئے کہ ہم ان کی باتوں کو خوب جانتے ہیں (۹۷) اور کہئے کہ پروردگار میں شیطانوں کے

هَمَزَاتِ الشَّيَاطِينِ‌( ۹۷ ) وَأَعُوذُ بِکَ رَبِّ أَنْ يَحْضُرُونِ‌( ۹۸ ) حَتَّى إِذَا جَاءَ أَحَدَهُمُ الْمَوْتُ قَالَ رَبِّ ارْجِعُونِ‌( ۹۹ )

وسوسوں سے تیری پناہ چاہتا ہوں (۹۸) اور اس بات سے پناہ مانگتا ہوں کہ شیاطین میرے پاس آجائیں (۹۹) یہاں تک کہ جب ان میں سے کسی کی موت آگئی تو کہنے لگا کہ پروردگار مجھے پلٹا دے

لَعَلِّي أَعْمَلُ صَالِحاً فِيمَا تَرَکْتُ کَلاَّ إِنَّهَا کَلِمَةٌ هُوَ قَائِلُهَا وَ مِنْ وَرَائِهِمْ بَرْزَخٌ إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ‌( ۱۰۰ )

(۱۰۰) شاید میں اب کوئی نیک عمل انجام دوں. ہرگز نہیں یہ ایک بات ہے جو یہ کہہ رہا ہے اور ان کے پیچھے ایک عالم برزخ ہے جو قیامت کے دن تک قائم رہنے والا ہے

فَإِذَا نُفِخَ فِي الصُّورِ فَلاَ أَنْسَابَ بَيْنَهُمْ يَوْمَئِذٍ وَ لاَ يَتَسَاءَلُونَ‌( ۱۰۱ ) فَمَنْ ثَقُلَتْ مَوَازِينُهُ فَأُولٰئِکَ هُمُ

(۱۰۱) پھر جب صور پھونکا جائے گا تو نہ رشتہ داریاں ہوں گی اور نہ آپس میں کوئی ایک دوسرے کے حالات پوچھے گا (۱۰۲) پھر جن کی نیکیوں کا پلہّ بھاری ہوگا وہ کامیاب اور

الْمُفْلِحُونَ‌( ۱۰۲ ) وَ مَنْ خَفَّتْ مَوَازِينُهُ فَأُولٰئِکَ الَّذِينَ خَسِرُوا أَنْفُسَهُمْ فِي جَهَنَّمَ خَالِدُونَ‌( ۱۰۳ ) تَلْفَحُ

نجات پانے والے ہوں گے (۱۰۳) اور جن کی نیکیوں کا پلہّ ہلکا ہوگا وہ وہی لوگ ہوں گے جنہوں نے اپنے نفس کو خسارہ میں ڈال دیا ہے اور وہ جہنم ّ میں ہمیشہ ہمیشہ رہنے والے ہیں (۱۰۴) جہنمّ

وُجُوهَهُمُ النَّارُ وَ هُمْ فِيهَا کَالِحُونَ‌( ۱۰۴ )

کی آگ ان کے چہروں کو جھلس دے گی اور وہ اسی میں منہ بنائے ہوئے ہوں گے

۳۴۹

أَلَمْ تَکُنْ آيَاتِي تُتْلَى عَلَيْکُمْ فَکُنْتُمْ بِهَا تُکَذِّبُونَ‌( ۱۰۵ ) قَالُوا رَبَّنَا غَلَبَتْ عَلَيْنَا شِقْوَتُنَا وَ کُنَّا قَوْماً ضَالِّينَ‌( ۱۰۶ )

(۱۰۵) کیا ایسا نہیں ہے کہ جب ہماری آیتیں تمہاری سامنے پڑھی جاتی تھیں تو تم ان کی تکذیب کیا کرتے تھے (۱۰۶) وہ لوگ کہیں گے کہ پروردگار ہم پر بدبختی غالب آگئی تھی اور ہم گمراہ ہوگئے تھے

رَبَّنَا أَخْرِجْنَا مِنْهَا فَإِنْ عُدْنَا فَإِنَّا ظَالِمُونَ‌( ۱۰۷ ) قَالَ اخْسَئُوا فِيهَا وَ لاَ تُکَلِّمُونِ‌( ۱۰۸ ) إِنَّهُ کَانَ فَرِيقٌ مِنْ

(۱۰۷) پروردگار اب ہمیں جہنمّ سے نکال دے اس کے بعد دوبارہ گناہ کریں تو ہم واقعی ظالم ہیں (۱۰۸) ارشاد ہوگا کہ اب اسی میں ذلتّ کے ساتھ پڑے رہو اور بات نہ کرو (۱۰۹) ہمارے بندوں میں ایک گروہ ایسا

عِبَادِي يَقُولُونَ رَبَّنَا آمَنَّا فَاغْفِرْ لَنَا وَ ارْحَمْنَا وَ أَنْتَ خَيْرُ الرَّاحِمِينَ‌( ۱۰۹ ) فَاتَّخَذْتُمُوهُمْ سِخْرِيّاً حَتَّى أَنْسَوْکُمْ

بھی تھا جن کا کہنا تھا کہ پروردگار ہم ایمان لائے ہیں لہذا ہمارے گناہوں کو معاف کردے اور ہم پر رحم فرما کہ تو بہترین رحم کرنے والا ہے (۱۱۰) تو تم لوگوں نے ان کو بالکل مذاق بنالیا تھا یہاں تک کہ اس مذاق نے تمہیں

ذِکْرِي وَ کُنْتُمْ مِنْهُمْ تَضْحَکُونَ‌( ۱۱۰ ) إِنِّي جَزَيْتُهُمُ الْيَوْمَ بِمَا صَبَرُوا أَنَّهُمْ هُمُ الْفَائِزُونَ‌( ۱۱۱ ) قَالَ کَمْ لَبِثْتُمْ

ہماری یاد سے بالکل غافل بنادیا اور تم ان کا مضحکہ ہی اڑاتے رہ گئے (۱۱۱) آج کے دن ہم نے ان کو یہ جزا دی ہے کہ وہ سراسر کامیاب ہیں (۱۱۲) پھر خدا پوچھے گا کہ تم

فِي الْأَرْضِ عَدَدَ سِنِينَ‌( ۱۱۲ ) قَالُوا لَبِثْنَا يَوْماً أَوْ بَعْضَ يَوْمٍ فَاسْأَلِ الْعَادِّينَ‌( ۱۱۳ ) قَالَ إِنْ لَبِثْتُمْ إِلاَّ قَلِيلاً

روئے زمین پر کتنے سال رہے (۱۱۳) وہ جواب دیں گے کہ ایک دن یا اس کا بھی ایک ہی حصہّ اسے تو شمار کرنے والوں سے دریافت کرلے (۱۱۴) ارشاد ہوگا کہ بیشک تم بہت مختصر رہے

لَوْ أَنَّکُمْ کُنْتُمْ تَعْلَمُونَ‌( ۱۱۴ ) أَ فَحَسِبْتُمْ أَنَّمَا خَلَقْنَاکُمْ عَبَثاً وَ أَنَّکُمْ إِلَيْنَا لاَ تُرْجَعُونَ( ۱۱۵ ) فَتَعَالَى اللَّهُ

ہو اور کاش تمہیں اس کا ادراک ہوتا (۱۱۵) کیا تمہارا خیال یہ تھا کہ ہم نے تمہیں بیکار پیدا کیا ہے اور تم ہماری طرف پلٹا کر نہیں لائے جاؤ گے (۱۱۶) پس بلند و بالا ہے وہ خدا

الْمَلِکُ الْحَقُّ لاَ إِلٰهَ إِلاَّ هُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْکَرِيمِ‌( ۱۱۶ ) وَ مَنْ يَدْعُ مَعَ اللَّهِ إِلٰهاً آخَرَ لاَ بُرْهَانَ لَهُ بِهِ فَإِنَّمَا

جو بادشاہ برحق ہے اور اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے اور وہ عرش کریم کا پروردگار ہے (۱۱۷) اور جو اللہ کے ساتھ کسی اور خدا کو پکارے گا جس کی کوئی دلیل بھی نہیں ہے تو

حِسَابُهُ عِنْدَ رَبِّهِ إِنَّهُ لاَ يُفْلِحُ الْکَافِرُونَ‌( ۱۱۷ ) وَ قُلْ رَبِّ اغْفِرْ وَ ارْحَمْ وَ أَنْتَ خَيْرُ الرَّاحِمِينَ‌( ۱۱۸ )

اس کا حساب پروردگار کے پاس ہے اور کافروں کے لئے نجات بہرحال نہیں ہے (۱۱۸) اور پیغمبرعلیہ السّلام آپ کہئے کہ پروردگار میری مغفرت فرما اور مجھ پر رحم کر کہ تو بہترین رحم کرنے والا ہے

۳۵۰

( سورة النور)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

سُورَةٌ أَنْزَلْنَاهَا وَ فَرَضْنَاهَا وَ أَنْزَلْنَا فِيهَا آيَاتٍ بَيِّنَاتٍ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُونَ‌( ۱ ) الزَّانِيَةُ وَ الزَّانِي فَاجْلِدُوا کُلَّ وَاحِدٍ

(۱) یہ ایک سورہ ہے جسے ہم نے نازل کیا ہے اور فرض کیا ہے اور اس میں کھلی ہوئی نشانیاں نازل کی ہیں کہ شاید تم لوگ نصیحت حاصل کرسکو

(۲) زناکار عورت اور زنا کار مرد دونوں کو

مِنْهُمَا مِائَةَ جَلْدَةٍ وَ لاَ تَأْخُذْکُمْ بِهِمَا رَأْفَةٌ فِي دِينِ اللَّهِ إِنْ کُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَ الْيَوْمِ الْآخِرِ وَ لْيَشْهَدْ عَذَابَهُمَا

سو سوکوڑے لگاؤ اور خبردار دین خدا کے معاملہ میں کسی مروت کا شکار نہ ہوجانا اگر تمہارا ایمان اللہ اور روزآخرت پر ہے اور اس سزا کے وقت

طَائِفَةٌ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ‌( ۲ ) الزَّانِي لاَ يَنْکِحُ إِلاَّ زَانِيَةً أَوْ مُشْرِکَةً وَ الزَّانِيَةُ لاَ يَنْکِحُهَا إِلاَّ زَانٍ أَوْ مُشْرِکٌ وَ حُرِّمَ

مومنین کی ایک جماعت کو حاضر رہنا چاہئے (۳) زانی مرد اور زانیہ یا مشرکہ عورت ہی سے نکاح کرے گا اور زانیہ عورت زانی مرد یا مشرک مرد ہی سے نکاح کرے گی کہ

ذٰلِکَ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ‌( ۳ ) وَ الَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَأْتُوا بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ فَاجْلِدُوهُمْ ثَمَانِينَ جَلْدَةً وَ لاَ

یہ صاحبان ایمان پر حرام ہیں (۴) اور جو لوگ پاک دامن عورتوں پر زنا کی تہمت لگاتے ہیں اور چار گواہ فراہم نہیں کرتے ہیں انہیں اسیّ کوڑے لگاؤ اور پھر

تَقْبَلُوا لَهُمْ شَهَادَةً أَبَداً وَ أُولٰئِکَ هُمُ الْفَاسِقُونَ‌( ۴ ) إِلاَّ الَّذِينَ تَابُوا مِنْ بَعْدِ ذٰلِکَ وَ أَصْلَحُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ

کبھی ان کی گواہی قبول نہ کرنا کہ یہ لوگ سراسر فاسق ہیں (۵) علاوہ ان افراد کے جو اس کے بعد توبہ کرلیں اور اپنے نفس کی اصلاح کرلیں کہ اللہ بہت زیادہ بخشنے والا اور

رَحِيمٌ‌( ۵ ) وَ الَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ وَ لَمْ يَکُنْ لَهُمْ شُهَدَاءُ إِلاَّ أَنْفُسُهُمْ فَشَهَادَةُ أَحَدِهِمْ أَرْبَعُ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ

مہربان ہے (۶) اور جو لوگ اپنی بیویوں پر تہمت لگاتے ہیں اور ان کے پاس اپنے علاوہ کوئی گواہ نہیں ہوتا ہے تو ان کی اپنی گواہی چار گواہیوں کے برابر ہوگی اگر وہ چار مرتبہ قسم کھاکر

إِنَّهُ لَمِنَ الصَّادِقِينَ‌( ۶ ) وَ الْخَامِسَةُ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ کَانَ مِنَ الْکَاذِبِينَ‌( ۷ ) وَ يَدْرَأُ عَنْهَا الْعَذَابَ أَنْ

کہیں کہ وہ سچےّ ہیں (۷) اور پانچویں مرتبہ یہ کہیں کہ اگر وہ جھوٹے ہیں تو ان پر خدا کی لعنت ہے (۸) پھر عورت سے بھی حد برطرف ہوسکتی ہے اگر وہ

تَشْهَدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنَ الْکَاذِبِينَ‌( ۸ ) وَ الْخَامِسَةَ أَنَّ غَضَبَ اللَّهِ عَلَيْهَا إِنْ کَانَ مِنَ الصَّادِقِينَ‌( ۹ )

چار مرتبہ قسم کھاکر یہ کہے کہ یہ مرد جھوٹوں میں سے ہے (۹) اور پانچویں مرتبہ یہ کہے کہ اگر وہ صادقین میں سے ہے تو مجھ پر خدا کا غضب ہے

وَ لَوْ لاَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْکُمْ وَ رَحْمَتُهُ وَ أَنَّ اللَّهَ تَوَّابٌ حَکِيمٌ‌( ۱۰ )

(۱۰) اور اگر تم پر خدا کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی اور وہ توبہ قبول کرنے والا صاحب حکمت نہ ہوتا تو اس تہمت کا انجام بہت برا ہوتا

۳۵۱

إِنَّ الَّذِينَ جَاءُوا بِالْإِفْکِ عُصْبَةٌ مِنْکُمْ لاَ تَحْسَبُوهُ شَرّاً لَکُمْ بَلْ هُوَ خَيْرٌ لَکُمْ لِکُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ مَا اکْتَسَبَ مِنَ

(۱۱) بیشک جن لوگوں نے زنا کی تہمت لگائی وہ تم ہی میں سے ایک گروہ تھا تم اسے اپنے حق میں شر نہ سمجھو یہ تمہارے حق میں خیر ہے اور ہر شخص کے لئے

الْإِثْمِ وَ الَّذِي تَوَلَّى کِبْرَهُ مِنْهُمْ لَهُ عَذَابٌ عَظِيمٌ‌( ۱۱ ) لَوْ لاَ إِذْ سَمِعْتُمُوهُ ظَنَّ الْمُؤْمِنُونَ وَ الْمُؤْمِنَاتُ بِأَنْفُسِهِمْ

اتنا ہی گناہ ہے جو اس نے خود کمایا ہے اور ان میں سے جس نے بڑا حصہّ لیا ہے اس کے لئے بڑا عذاب ہے (۱۲) آخر ایسا کیوں نہ ہوا کہ جب تم لوگوں نے اس تہمت کو سناُ تھا تو مومنین و مومنات اپنے بارے میں

خَيْراً وَ قَالُوا هٰذَا إِفْکٌ مُبِينٌ‌( ۱۲ ) لَوْ لاَ جَاءُوا عَلَيْهِ بِأَرْبَعَةِ شُهَدَاءَ فَإِذْ لَمْ يَأْتُوا بِالشُّهَدَاءِ فَأُولٰئِکَ عِنْدَ اللَّهِ

خیر کا گمان کرتے اور کہتے کہ یہ تو کھلا ہوا بہتان ہے (۱۳) پھر ایسا کیوں نہ ہوا کہ یہ چار گواہ بھی لے آتے اور جب گواہ نہیں لے آئے تو یہ اللہ کے نزدیک

هُمُ الْکَاذِبُونَ‌( ۱۳ ) وَ لَوْ لاَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْکُمْ وَ رَحْمَتُهُ فِي الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ لَمَسَّکُمْ فِي مَا أَفَضْتُمْ فِيهِ عَذَابٌ

بالکل جھوٹے ہیں (۱۴) اور اگر خدا کا فضل دنیا و آخرت میں اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو جو چرچا تم نے کیا تھا اس میں تمہیں بہت بڑا

عَظِيمٌ‌( ۱۴ ) إِذْ تَلَقَّوْنَهُ بِأَلْسِنَتِکُمْ وَ تَقُولُونَ بِأَفْوَاهِکُمْ مَا لَيْسَ لَکُمْ بِهِ عِلْمٌ وَ تَحْسَبُونَهُ هَيِّناً وَ هُوَ عِنْدَ اللَّهِ

عذاب گرفت میں لے لیتا (۱۵) جب تم اپنی زبان سے چرچا کررہے تھے اور اپنے منہ سے وہ بات نکال رہے تھے جس کا تمہیں علم بھی نہیں تھا اور تم اسے بہت معمولی بات سمجھ رہے تھے حالانکہ اللہ کے نزدیک وہ بہت

عَظِيمٌ‌( ۱۵ ) وَ لَوْ لاَ إِذْ سَمِعْتُمُوهُ قُلْتُمْ مَا يَکُونُ لَنَا أَنْ نَتَکَلَّمَ بِهٰذَا سُبْحَانَکَ هٰذَا بُهْتَانٌ عَظِيمٌ‌( ۱۶ )

بڑی بات تھی (۱۶) اور کیوں نہ ایسا ہوا کہ جب تم لوگوں نے اس بات کو سنا تھا تو کہتے کہ ہمیں ایسی بات کہنے کا کوئی حق نہیں ہے خدایا تو پاک و بے نیاز ہے اور یہ بہت بڑا بہتان ہے

يَعِظُکُمُ اللَّهُ أَنْ تَعُودُوا لِمِثْلِهِ أَبَداً إِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنِينَ‌( ۱۷ ) وَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَکُمُ الْآيَاتِ وَ اللَّهُ عَلِيمٌ حَکِيمٌ‌( ۱۸ )

(۱۷) اللہ تم کو نصیحت کرتا ہے کہ اگر تم صاحبِ ایمان ہو تو اب ایسی حرکت دوبارہ ہرگز نہ کرنا (۱۸) اور اللہ تمہارے لئے اپنی نشانیوں کو واضح کرکے بیان کرتا ہے اور وہ صاحبِ علم بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی ہے

إِنَّ الَّذِينَ يُحِبُّونَ أَنْ تَشِيعَ الْفَاحِشَةُ فِي الَّذِينَ آمَنُوا لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ فِي الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ وَ اللَّهُ يَعْلَمُ وَ أَنْتُمْ لاَ

(۱۹) جو لوگ یہ چاہتے ہیں کہ صاحبانِ ایمان میں بدکاری کا چرچا پھیل جائے ان کے لئے بڑا دردناک عذاب ہے دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی اور اللہ سب کچھ جانتا ہے صرف تم

تَعْلَمُونَ‌( ۱۹ ) وَ لَوْ لاَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْکُمْ وَ رَحْمَتُهُ وَ أَنَّ اللَّهَ رَءُوفٌ رَحِيمٌ‌( ۲۰ )

نہیں جانتے ہو (۲۰) اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تمہارے شامل حال نہ ہوتی اور وہ شفیق اور مہربان نہ ہوتا

۳۵۲

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ وَ مَنْ يَتَّبِعْ خُطُوَاتِ الشَّيْطَانِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُ بِالْفَحْشَاءِ وَ الْمُنْکَرِ

(۲۱) ایمان والو شیطان کے نقش قدم پر نہ چلنا کہ جو شیطان کے قدم بہ قدم چلے گا اسے شیطان ہر طرح کی برائی کا حکم دے گا

وَ لَوْ لاَ فَضْلُ اللَّهِ عَلَيْکُمْ وَ رَحْمَتُهُ مَا زَکَا مِنْکُمْ مِنْ أَحَدٍ أَبَداً وَ لٰکِنَّ اللَّهَ يُزَکِّي مَنْ يَشَاءُ وَ اللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ‌( ۲۱ )

اور اگر تم پر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت نہ ہوتی تو تم میں کوئی بھی پاکباز نہ ہوتا لیکن اللہ جسے چاہتا ہے پاک و پاکیزہ بنادیتا ہے اور وہ ہر ایک کی سننے والا اور ہر ایک کے حال دل کا جاننے والا ہے

وَ لاَ يَأْتَلِ أُولُوا الْفَضْلِ مِنْکُمْ وَ السَّعَةِ أَنْ يُؤْتُوا أُولِي الْقُرْبَى وَ الْمَسَاکِينَ وَ الْمُهَاجِرِينَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَ لْيَعْفُوا

(۲۲) اور خبردار تم میں سے کوئی شخص بھی جسے خدا نے فضل اور وسعت عطا کی ہے یہ قسم نہ کھالے کہ قرابتداروں اور مسکینوں اور راہ خدا میں ہجرت کرنے والوں کے ساتھ کوئی سلوک نہ کرے گا.

وَ لْيَصْفَحُوا أَ لاَ تُحِبُّونَ أَنْ يَغْفِرَ اللَّهُ لَکُمْ وَ اللَّهُ غَفُورٌ رَحِيمٌ‌( ۲۲ ) إِنَّ الَّذِينَ يَرْمُونَ الْمُحْصَنَاتِ الْغَافِلاَتِ

ہر ایک کو معاف کرنا چاہئے اور درگزر کرنا چاہئے کیا تم یہ نہیں چاہتے ہو کہ خدا تمہارے گناہوں کو بخش دے اور اللہ بیشک بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے

(۲۳) یقینا جو لوگ پاکباز اور بے خبر

الْمُؤْمِنَاتِ لُعِنُوا فِي الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ وَ لَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ‌( ۲۳ ) يَوْمَ تَشْهَدُ عَلَيْهِمْ أَلْسِنَتُهُمْ وَ أَيْدِيهِمْ وَ

مومن عورتوں پر تہمت لگاتے ہیں ان پر دنیا اور آخرت دونوں جگہ لعنت کی گئی ہے اور ان کے لئے عذابِ عظیم ہے (۲۴) قیامت کے دن ان کے خلاف ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ

أَرْجُلُهُمْ بِمَا کَانُوا يَعْمَلُونَ‌( ۲۴ ) يَوْمَئِذٍ يُوَفِّيهِمُ اللَّهُ دِينَهُمُ الْحَقَّ وَ يَعْلَمُونَ أَنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَقُّ الْمُبِينُ‌( ۲۵ )

پاؤں سب گواہی دیں گے کہ یہ کیا کررہے تھے (۲۵) اس دن خدا سب کو پورا پورا بدلہ دے گا اور لوگوں کو معلوم ہوجائے گا کہ خدا یقینا برحق اور حق کا ظاہر کرنے والا ہے

الْخَبِيثَاتُ لِلْخَبِيثِينَ وَ الْخَبِيثُونَ لِلْخَبِيثَاتِ وَ الطَّيِّبَاتُ لِلطَّيِّبِينَ وَ الطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَاتِ أُولٰئِکَ مُبَرَّءُونَ مِمَّا يَقُولُونَ

(۲۶) خبیث چیزیں خبیث لوگوں کے لئے ہیں اور خبیث افراد خبیث باتوں کے لئے ہیں اور پاکیزہ باتیں پاکیزہ لوگوں کے لئے ہیں اور پاکیزہ افراد پاکیزہ باتوں کے لئے ہیں یہ پاکیزہ لوگ خبیث لوگوں کے اتہامات سے پاک و پاکیزہ ہیں

لَهُمْ مَغْفِرَةٌ وَ رِزْقٌ کَرِيمٌ‌( ۲۶ ) يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَدْخُلُوا بُيُوتاً غَيْرَ بُيُوتِکُمْ حَتَّى تَسْتَأْنِسُوا وَ تُسَلِّمُوا عَلَى

اور ان کے لئے مغفرت اور باعزّت رزق ہے (۲۷) ایمان والو خبردار اپنے گھروں کے علاوہ کسی کے گھر میں داخل نہ ہونا جب تک کہ صاحبِ خانہ سے اجازت نہ لے لو اور انہیں سلام نہ کرلو

أَهْلِهَا ذٰلِکُمْ خَيْرٌ لَکُمْ لَعَلَّکُمْ تَذَکَّرُونَ‌( ۲۷ )

یہی تمہارے حق میں بہتر ہے کہ شاید تم اس سے نصیحت حاصل کرسکو

۳۵۳

فَإِنْ لَمْ تَجِدُوا فِيهَا أَحَداً فَلاَ تَدْخُلُوهَا حَتَّى يُؤْذَنَ لَکُمْ وَ إِنْ قِيلَ لَکُمُ ارْجِعُوا فَارْجِعُوا هُوَ أَزْکَى لَکُمْ وَ اللَّهُ بِمَا

(۲۸) پھر اگر گھر میں کوئی نہ ملے تو اس وقت تک داخل نہ ہونا جب تک اجازت نہ مل جائے اور اگر تم سے کہا جائے کہ واپس چلے جاؤ تو واپس چلے جانا کہ یہی تمہارے لئے زیادہ پاکیزہ امر ہے اور اللہ

تَعْمَلُونَ عَلِيمٌ‌( ۲۸ ) لَيْسَ عَلَيْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَدْخُلُوا بُيُوتاً غَيْرَ مَسْکُونَةٍ فِيهَا مَتَاعٌ لَکُمْ وَ اللَّهُ يَعْلَمُ مَا تُبْدُونَ

تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے (۲۹) تمہارے لئے کوئی حرج نہیں ہے کہ تم ایسے مکانات میں جو غیر آباد ہیں اور جن میں تمہارا کوئی سامان ہے داخل ہوجاؤ اور اللہ اس کو بھی جانتا ہے جس کا تم اظہار کرتے ہو اور اس کو بھی جانتا ہے

وَ مَا تَکْتُمُونَ‌( ۲۹ ) قُلْ لِلْمُؤْمِنِينَ يَغُضُّوا مِنْ أَبْصَارِهِمْ وَ يَحْفَظُوا فُرُوجَهُمْ ذٰلِکَ أَزْکَى لَهُمْ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا

جس کی تم پردہ پوشی کرتے ہو (۳۰) اور پیغمبرعلیہ السّلام آپ مومنین سے کہہ دیجئے کہ اپنی نگاہوں کو نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں کہ یہی زیادہ پاکیزہ بات ہے اور بیشک اللہ ان کے

يَصْنَعُونَ‌( ۳۰ ) وَقُلْ لِلْمُؤْمِنَاتِ يَغْضُضْنَ مِنْ أَبْصَارِهِنَّ وَيَحْفَظْنَ فُرُوجَهُنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا مَا ظَهَرَ مِنْهَا

کاروبار سے خوب باخبر ہے (۳۱) اور مومنات سے کہہ دیجئے کہ وہ بھی اپنی نگاہوں کو نیچا رکھیں اور اپنی عفت کی حفاظت کریں اور اپنی زینت کا اظہار نہ کریں علاوہ اس کے جو ازخود ظاہر ہے

وَلْيَضْرِبْنَ بِخُمُرِهِنَّ عَلَىٰ جُيُوبِهِنَّ وَلَا يُبْدِينَ زِينَتَهُنَّ إِلَّا لِبُعُولَتِهِنَّ أَوْ آبَائِهِنَّ أَوْ آبَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ أَبْنَائِهِنَّ أَوْ

اور اپنے دوپٹہ کو اپنے گریبان پر رکھیں اور اپنی زینت کو اپنے باپ دادا.شوہر. شوہر کے باپ دادا .اپنی اولاد ,اور

أَبْنَاءِ بُعُولَتِهِنَّ أَوْ إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي إِخْوَانِهِنَّ أَوْ بَنِي أَخَوَاتِهِنَّ أَوْ نِسَائِهِنَّ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُنَّ أَوِ التَّابِعِينَ غَيْرِ

اپنے شوہر کی اولاد اپنے بھائی اوربھائیوں کی اولاد اور بہنوں کی اولاد اور اپنی عورتوں اور اپنے غلام اور کنیزوں اور ایسے تابع افراد جن میں عورت کی طرف سے کوئی

أُولِي الْإِرْبَةِ مِنَ الرِّجَالِ أَوِ الطِّفْلِ الَّذِينَ لَمْ يَظْهَرُوا عَلَىٰ عَوْرَاتِ النِّسَاءِ وَلَا يَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِهِنَّ لِيُعْلَمَ مَا يُخْفِينَ

خواہش نہیں رہ گئی ہے اور وہ بچےّ جو عورتوں کے پردہ کی بات سے کوئی سروکار نہیں رکھتے ہیں ان سب کے علاوہ کسی پر ظاہر نہ کریں اور خبردار اپنے پاؤں پٹک کر نہ چلیں کہ جس زینت کو چھپائے

مِنْ زِينَتِهِنَّ وَتُوبُوا إِلَى اللَّهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ( ۳۱ )

ہوئے ہیں اس کا اظہار ہوجائے اور صاحبانِ ایمان تم سب اللہ کی بارگاہ میں توبہ کرتے رہو کہ شاید اسی طرح تمہیں فلاح اور نجات حاصل ہوجائے

۳۵۴

وَ أَنْکِحُوا الْأَيَامَى مِنْکُمْ وَ الصَّالِحِينَ مِنْ عِبَادِکُمْ وَ إِمَائِکُمْ إِنْ يَکُونُوا فُقَرَاءَ يُغْنِهِمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ وَ اللَّهُ وَاسِعٌ

(۳۲) اور اپنے غیر شادی شدہ آزاد افراد اور اپنے غلاموں اور کنیزوں میں سے باصلاحیت افراد کے نکاح کا اہتمام کرو کہ اگر وہ فقیر بھی ہوں گے تو خدا اپنے فضل و کرم سے انہیں مالدار بنادے گا کہ خدا بڑی وسعت والا اور صاحب

عَلِيمٌ‌( ۳۲ ) وَ لْيَسْتَعْفِفِ الَّذِينَ لاَ يَجِدُونَ نِکَاحاً حَتَّى يُغْنِيَهُمُ اللَّهُ مِنْ فَضْلِهِ وَ الَّذِينَ يَبْتَغُونَ الْکِتَابَ مِمَّا

علم ہے (۳۳) اور جو لوگ نکاح کی وسعت نہیں رکھتے ہیں وہ بھی اپنی عفت کا تحفظ کریں یہاں تک کہ خدا اپنے فضل سے انہیں غنی بنا دے اور جو

مَلَکَتْ أَيْمَانُکُمْ فَکَاتِبُوهُمْ إِنْ عَلِمْتُمْ فِيهِمْ خَيْراً وَ آتُوهُمْ مِنْ مَالِ اللَّهِ الَّذِي آتَاکُمْ وَ لاَ تُکْرِهُوا فَتَيَاتِکُمْ عَلَى

غلام و کنیز مکاتبت کے طلبگار ہیں ان میں خیر دیکھو تو ان سے مکاتبت کرلو بلکہ جو مال خدا نے تمہیں دے رکھا ہے اس میں سے کچھ انہیں بھی دے دو اور خبردار اپنی کنیزوں کو اگر وہ پاکدامنی کی خواہشمند ہیں

الْبِغَاءِ إِنْ أَرَدْنَ تَحَصُّناً لِتَبْتَغُوا عَرَضَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَ مَنْ يُکْرِهْهُنَّ فَإِنَّ اللَّهَ مِنْ بَعْدِ إِکْرَاهِهِنَّ غَفُورٌ رَحِيمٌ‌( ۳۳ )

تو زنا پر مجبور نہ کرنا کہ ان سے زندگانی دنیا کا فائدہ حاصل کرنا چاہو کہ جو بھی انہیں مجبور کرے گا خدا مجبوری کے بعد ان عورتوں کے حق میں بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربان ہے

وَ لَقَدْ أَنْزَلْنَا إِلَيْکُمْ آيَاتٍ مُبَيِّنَاتٍ وَ مَثَلاً مِنَ الَّذِينَ خَلَوْا مِنْ قَبْلِکُمْ وَ مَوْعِظَةً لِلْمُتَّقِينَ‌( ۳۴ ) اللَّهُ نُورُ

(۳۴) اور ہم نے تمہاری طرف اپنی کھلیِ ہوئی نشانیاں اور تم سے پہلے گزر جانے والوں کی مثال اور صاحبانِ تقویٰ کے لئے نصیحت کا سامان نازل کیا ہے

(۳۵) اللہُ

السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ مَثَلُ نُورِهِ کَمِشْکَاةٍ فِيهَا مِصْبَاحٌ الْمِصْبَاحُ فِي زُجَاجَةٍ الزُّجَاجَةُ کَأَنَّهَا کَوْکَبٌ دُرِّيٌّ يُوقَدُ

آسمانوں اور زمین کا نور ہے .اس کے نور کی مثال اس طاق کی ہے جس میں چراغ ہو اور چراغ شیشہ کی قندیل میں ہو اور قندیل ایک جگمگاتے ستارے کے مانند ہو جو زیتون کے بابرکت

مِنْ شَجَرَةٍ مُبَارَکَةٍ زَيْتُونَةٍ لاَ شَرْقِيَّةٍ وَ لاَ غَرْبِيَّةٍ يَکَادُ زَيْتُهَا يُضِي‌ءُ وَ لَوْ لَمْ تَمْسَسْهُ نَارٌ نُورٌ عَلَى نُورٍ يَهْدِي اللَّهُ

درخت سے روشن کیا جائے جو نہ مشرق والا ہو نہ مغرب والا اور قریب ہے کہ اس کا روغن بھڑک اٹھے چاہے اسے آگ مس بھی نہ کرے یہ نور بالائے نور ہے اور اللہ اپنے نور کے لئے جسے چاہتا ہے

لِنُورِهِ مَنْ يَشَاءُ وَ يَضْرِبُ اللَّهُ الْأَمْثَالَ لِلنَّاسِ وَ اللَّهُ بِکُلِّ شَيْ‌ءٍ عَلِيمٌ‌( ۳۵ ) فِي بُيُوتٍ أَذِنَ اللَّهُ أَنْ تُرْفَعَ وَ يُذْکَرَ

ہدایت دے دیتا ہے اور اسی طرح مثالیں بیان کرتا ہے اور وہ ہر شے کا جاننے والا ہے (۳۶) یہ چراغ ان گھروں میں ہے جن کے بارے میں خدا کا حکم ہے کہ ان کی بلندی کا اعتراف کیا جائے اور ان میں اس کے نام کا ذکر

فِيهَا اسْمُهُ يُسَبِّحُ لَهُ فِيهَا بِالْغُدُوِّ وَ الْآصَالِ‌( ۳۶ )

کیا جائے کہ ان گھروں میں صبح و شام اس کی تسبیح کرنے والے ہیں

۳۵۵

رِجَالٌ لاَ تُلْهِيهِمْ تِجَارَةٌ وَ لاَ بَيْعٌ عَنْ ذِکْرِ اللَّهِ وَ إِقَامِ الصَّلاَةِ وَ إِيتَاءِ الزَّکَاةِ يَخَافُونَ يَوْماً تَتَقَلَّبُ فِيهِ الْقُلُوبُ وَ

(۳۷) وہ مرد جنہیں کاروبار یا دیگر خرید و فروخت ذکر خدا, قیام نماز اور ادائے زکٰوِ سے غافل نہیں کرسکتی یہ اس دن سے ڈرتے ہیں جس دن کے ہول سے دل اور

الْأَبْصَارُ( ۳۷ ) لِيَجْزِيَهُمُ اللَّهُ أَحْسَنَ مَا عَمِلُوا وَ يَزِيدَهُمْ مِنْ فَضْلِهِ وَ اللَّهُ يَرْزُقُ مَنْ يَشَاءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ‌( ۳۸ )

نگاہیں سب الٹ جائیں گی (۳۸) تاکہ خدا انہیں ان کے بہترین اعمال کی جزا دے سکے اور اپنے فضل سے مزید اضافہ کرسکے اور خدا جسے چاہتا ہے رزق بے حساب عطا کرتا ہے

وَ الَّذِينَ کَفَرُوا أَعْمَالُهُمْ کَسَرَابٍ بِقِيعَةٍ يَحْسَبُهُ الظَّمْآنُ مَاءً حَتَّى إِذَا جَاءَهُ لَمْ يَجِدْهُ شَيْئاً وَ وَجَدَ اللَّهَ عِنْدَهُ فَوَفَّاهُ

(۳۹) اور جن لوگوں نے کفر اختیار کرلیا ان کے اعمال اس ریت کے مانند ہیں جو چٹیل میدان میں ہو اور پیاسا اسے دیکھ کر پانی تصور کرے اور جب اس کے قریب پہنچے تو کچھ نہ پائے بلکہ اس خدا کو پائے جو اس کا پورا پورا

حِسَابَهُ وَ اللَّهُ سَرِيعُ الْحِسَابِ‌( ۳۹ ) أَوْ کَظُلُمَاتٍ فِي بَحْرٍ لُجِّيٍّ يَغْشَاهُ مَوْجٌ مِنْ فَوْقِهِ مَوْجٌ مِنْ فَوْقِهِ سَحَابٌ

حساب کردے کہ اللہ بہت جلد حساب کرنے والا ہے (۴۰) یا ان اعمال کی مثال اس گہرے دریا کی تاریکیوں کی ہے جسے ایک کے اوپر ایک لہر ڈھانک لے اور اس کے اوپر تہ بہ تہ بادل بھی ہوں کہ جب وہ اپنے ہاتھ کو نکالے

ظُلُمَاتٌ بَعْضُهَا فَوْقَ بَعْضٍ إِذَا أَخْرَجَ يَدَهُ لَمْ يَکَدْ يَرَاهَا وَ مَنْ لَمْ يَجْعَلِ اللَّهُ لَهُ نُوراً فَمَا لَهُ مِنْ نُورٍ( ۴۰ ) أَ لَمْ

تو تاریکی کی بنا پر کچھ نظر نہ آئے اور جس کے لئے خدا نور نہ قرار دے اس کے لئے کوئی نور نہیں ہے (۴۱) کیا تم نے

تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُسَبِّحُ لَهُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ وَ الطَّيْرُ صَافَّاتٍ کُلٌّ قَدْ عَلِمَ صَلاَتَهُ وَ تَسْبِيحَهُ وَ اللَّهُ عَلِيمٌ

نہیں دیکھا کہ اللہ کے لئے زمین و آسمان کی تمام مخلوقات اور فضا کے صف بستہ طائر سب تسبیح کررہے ہیں اور سب اپنی اپنی نماز اور تسبیح سے باخبر ہیں اور اللہ بھی ان کے

بِمَا يَفْعَلُونَ‌( ۴۱ ) وَ لِلَّهِ مُلْکُ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ وَ إِلَى اللَّهِ الْمَصِيرُ( ۴۲ ) أَ لَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُزْجِي سَحَاباً ثُمَّ

اعمال سے خوب باخبر ہے (۴۲) اور اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کی ملکیت ہے اور اسی کی طرف سب کی بازگشت ہے (۴۳) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا ہی ابر کو چلاتا ہے اور پھر

يُؤَلِّفُ بَيْنَهُ ثُمَّ يَجْعَلُهُ رُکَاماً فَتَرَى الْوَدْقَ يَخْرُجُ مِنْ خِلاَلِهِ وَ يُنَزِّلُ مِنَ السَّمَاءِ مِنْ جِبَالٍ فِيهَا مِنْ بَرَدٍ فَيُصِيبُ

انہیں آپس میں جوڑ کر تہ بہ تہ بنا دیتاہے پھر تم دیکھو گے کہ اس کے درمیان سے بارش نکل رہی ہے اور وہ اسے آسمان سے برف کے پہاڑوں کے درمیان سے برساتا ہے پھر جس تک

بِهِ مَنْ يَشَاءُ وَ يَصْرِفُهُ عَنْ مَنْ يَشَاءُ يَکَادُ سَنَا بَرْقِهِ يَذْهَبُ بِالْأَبْصَارِ( ۴۳ )

چاہتا ہے پہنچادیتا ہے اور جس کی طرف سے چاہتا ہے موڑ دیتا ہے اس کی بجلی کی چمک اتنی تیز ہے کہ قریب ہے کہ آنکھوں کی بینائی ختم کردے

۳۵۶

يُقَلِّبُ اللَّهُ اللَّيْلَ وَ النَّهَارَ إِنَّ فِي ذٰلِکَ لَعِبْرَةً لِأُولِي الْأَبْصَارِ( ۴۴ ) وَ اللَّهُ خَلَقَ کُلَّ دَابَّةٍ مِنْ مَاءٍ فَمِنْهُمْ مَنْ

(۴۴) اللہ ہی رات اور دن کو الٹ پلٹ کرتا رہتا ہے اور یقینا اس میں صاحبانِ بصارت کے لئے سامانِ عبرت ہے (۴۵) اور اللہ ہی نے ہر زمین پر چلنے والے کو پانی سے پیدا کیا ہے پھر ان میں سے بعض

يَمْشِي عَلَى بَطْنِهِ وَ مِنْهُمْ مَنْ يَمْشِي عَلَى رِجْلَيْنِ وَ مِنْهُمْ مَنْ يَمْشِي عَلَى أَرْبَعٍ يَخْلُقُ اللَّهُ مَا يَشَاءُ إِنَّ اللَّهَ عَلَى

پیٹ کے بل چلتے ہیں اور بعض دو پیروں میں چلتے ہیں اور بعض چاروں ہاتھ پیر سے چلتے ہیں اور اللہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے کہ وہ ہر شے پر

کُلِّ شَيْ‌ءٍ قَدِيرٌ( ۴۵ ) لَقَدْ أَنْزَلْنَا آيَاتٍ مُبَيِّنَاتٍ وَ اللَّهُ يَهْدِي مَنْ يَشَاءُ إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ‌( ۴۶ ) وَ يَقُولُونَ

قدرت رکھنے والا ہے (۴۶) یقینا ہم نے واضح کرنے والی آیتیں نازل کی ہیں اور اللہ جسے چاہتا ہے صراظُ مستقیم کی ہدایت دیدیتا ہے (۴۷) اور یہ لوگ کہتے

آمَنَّا بِاللَّهِ وَ بِالرَّسُولِ وَ أَطَعْنَا ثُمَّ يَتَوَلَّى فَرِيقٌ مِنْهُمْ مِنْ بَعْدِ ذٰلِکَ وَ مَا أُولٰئِکَ بِالْمُؤْمِنِينَ‌( ۴۷ ) وَ إِذَا دُعُوا

ہیں کہ ہم اللہ اور رسول پر ایمان لے آئے ہیں اور ان کی اطاعت کی ہے اور اس کے بعد ان میں سے ایک فریق منہ پھیرلیتا ہے اور یہ واقعا صاحبانِ ایمان نہیں ہیں (۴۸) اور جب انہیں خدا

إِلَى اللَّهِ وَ رَسُولِهِ لِيَحْکُمَ بَيْنَهُمْ إِذَا فَرِيقٌ مِنْهُمْ مُعْرِضُونَ‌( ۴۸ ) وَ إِنْ يَکُنْ لَهُمُ الْحَقُّ يَأْتُوا إِلَيْهِ مُذْعِنِينَ‌( ۴۹ )

و رسول کی طرف بلایا جاتا ہے کہ وہ ان کے درمیان فیصلہ کردیں تو ان میں سے ایک فریق کنارہ کش ہوجاتا ہے (۴۹) حالانکہ اگر حق ان کے ساتھ ہوتا تو یہ سر جھکائے ہوئے چلے آتے

أَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ أَمِ ارْتَابُوا أَمْ يَخَافُونَ أَنْ يَحِيفَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ وَ رَسُولُهُ بَلْ أُولٰئِکَ هُمُ الظَّالِمُونَ‌( ۵۰ ) إِنَّمَا کَانَ

(۵۰) تو کیا ان کے دلوں میں کفر کی بیماری ہے یا یہ شک میں مبتلا ہوگئے ہیں یا انہیں یہ خوف ہے کہ خدا اور رسول ان پر ظلم کریں گے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ خود ہی ظالمین ہیں (۵۱) مومنین

قَوْلَ الْمُؤْمِنِينَ إِذَا دُعُوا إِلَى اللَّهِ وَ رَسُولِهِ لِيَحْکُمَ بَيْنَهُمْ أَنْ يَقُولُوا سَمِعْنَا وَ أَطَعْنَا وَ أُولٰئِکَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ‌( ۵۱ )

کو تو خدا اور رسول کی طرف بلایا جاتا ہے کہ وہ فیصلہ کریں گے تو ان کا قول صرف یہ ہوتا ہے کہ ہم نے سنا اور اطاعت کی اور یہی لوگ درحقیقت فلاح پانے والے ہیں

وَ مَنْ يُطِعِ اللَّهَ وَ رَسُولَهُ وَ يَخْشَ اللَّهَ وَ يَتَّقْهِ فَأُولٰئِکَ هُمُ الْفَائِزُونَ‌( ۵۲ ) وَ أَقْسَمُوا بِاللَّهِ جَهْدَ أَيْمَانِهِمْ لَئِنْ

(۵۲) اور جو بھی اللہ اور رسول کی اطاعت کرے گا اور اس کے دل میں خوف خدا ہوگا اور وہ پرہیزگاری اختیار کرے گا تو وہی کامیاب کہا جائے گا (۵۳) اور ان لوگوں نے باقاعدہ قسم کھائی ہے کہ آپ حکم دے دیں گے

أَمَرْتَهُمْ لَيَخْرُجُنَّ قُلْ لاَ تُقْسِمُوا طَاعَةٌ مَعْرُوفَةٌ إِنَّ اللَّهَ خَبِيرٌ بِمَا تَعْمَلُونَ‌( ۵۳ )

تو یہ گھر سے باہر نکل جائیں گے تو آپ کہہ دیجئے کہ قسم کی ضرورت نہیں ہے عمومی قانون کے مطابق اطاعت کافی ہے کہ یقینا اللہ ان اعمال سے باخبر ہے جو تم لوگ انجام دے رہے ہو

۳۵۷

قُلْ أَطِيعُوا اللَّهَ وَ أَطِيعُوا الرَّسُولَ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا عَلَيْهِ مَا حُمِّلَ وَ عَلَيْکُمْ مَا حُمِّلْتُمْ وَ إِنْ تُطِيعُوهُ تَهْتَدُوا وَ مَا

(۵۴) آپ کہہ دیجئے کہ اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو پھر اگر انحراف کرو گے تو رسول پر وہ ذمہ داری ہے جو اس کے ذمہ رکھی گئی ہے اور تم پر وہ مسئولیت ہے جو تمہارے ذمہ رکھی گئی ہے اور اگر تم اطاعت کرو گے تو ہدایت پاجاؤ گے اور

عَلَى الرَّسُولِ إِلاَّ الْبَلاَغُ الْمُبِينُ‌( ۵۴ ) وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْکُمْ وَ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِي الْأَرْضِ

رسول کے ذمہ واضح تبلیغ کے سوا اور کچھ نہیں ہے (۵۵) اللہ نے تم میں سے صاحبان ایمان و عمل صالح سے وعدہ کیا ہے کہ انہیں روئے زمین میں اسی طرح اپنا خلیفہ بنائے گا جس

کَمَا اسْتَخْلَفَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَ لَيُمَکِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ الَّذِي ارْتَضَى لَهُمْ وَ لَيُبَدِّلَنَّهُمْ مِنْ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْناً

طرح پہلے والوں کو بنایاہے اور ان کے لئے اس دین کو غالب بنائے گا جسے ان کے لئے پسندیدہ قرار دیا ہے اور ان کے خوف کو امن سے تبدیل کردے گا

يَعْبُدُونَنِي لاَ يُشْرِکُونَ بِي شَيْئاً وَ مَنْ کَفَرَ بَعْدَ ذٰلِکَ فَأُولٰئِکَ هُمُ الْفَاسِقُونَ‌( ۵۵ ) وَ أَقِيمُوا الصَّلاَةَ وَ آتُوا

کہ وہ سب صرف میری عبادت کریں گے اور کسی طرح کا شرک نہ کریں گے اور اس کے بعد بھی کوئی کافر ہوجائے تو درحقیقت وہی لوگ فاسق اور بدکردار ہیں (۵۶) اور نماز قائم کرو

الزَّکَاةَ وَ أَطِيعُوا الرَّسُولَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُونَ‌( ۵۶ ) لاَ تَحْسَبَنَّ الَّذِينَ کَفَرُوا مُعْجِزِينَ فِي الْأَرْضِ وَ مَأْوَاهُمُ النَّارُ وَ

زکٰات ادا کرو اور رسول کی اطاعت کرو کہ شاید اسی طرح تمہارے حال پر رحم کیا جائے (۵۷) خبردار یہ خیال نہ کرنا کہ کفر اختیار کرنے والے زمین میں ہم کو عاجز کردینے والے ہیں ان کا ٹھکانا جہنمّ ہے

لَبِئْسَ الْمَصِيرُ( ۵۷ ) يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لِيَسْتَأْذِنْکُمُ الَّذِينَ مَلَکَتْ أَيْمَانُکُمْ وَ الَّذِينَ لَمْ يَبْلُغُوا الْحُلُمَ مِنْکُمْ

اور وہ بدترین انجام ہے (۵۸) ایمان والو تمہارے غلام و کنیز اور وہ بچے ّجو ابھی سن بلوغ کو نہیں پہنچے ہیں ان سب کو چاہئے کہ تمہارے پاس داخل ہونے کے لئے

ثَلاَثَ مَرَّاتٍ مِنْ قَبْلِ صَلاَةِ الْفَجْرِ وَ حِينَ تَضَعُونَ ثِيَابَکُمْ مِنَ الظَّهِيرَةِ وَ مِنْ بَعْدِ صَلاَةِ الْعِشَاءِ ثَلاَثُ

تین اوقات میں اجازت لیں نماز صبح سے پہلے اور دوپہر کے وقت جب تم کپڑے اتار کر آرام کرتے ہو اور نماز عشائ کے بعد یہ تین اوقات پردے کے ہیں اس کے بعد تمہارے لئے

عَوْرَاتٍ لَکُمْ لَيْسَ عَلَيْکُمْ وَ لاَ عَلَيْهِمْ جُنَاحٌ بَعْدَهُنَّ طَوَّافُونَ عَلَيْکُمْ بَعْضُکُمْ عَلَى بَعْضٍ کَذٰلِکَ يُبَيِّنُ اللَّهُ

یا ان کے لئے کوئی حرج نہیں ہے کہ ایک دوسرے کے پاس چکر لگاتے رہیں کہ اللہ اسی طرح اپنی آیتوں کو واضح کرکے بیان کرتا ہے اور بیشک اللہ ہر

لَکُمُ الْآيَاتِ وَ اللَّهُ عَلِيمٌ حَکِيمٌ‌( ۵۸ )

شے کا جاننے والا اور صاحبِ حکمت ہے

۳۵۸

وَ إِذَا بَلَغَ الْأَطْفَالُ مِنْکُمُ الْحُلُمَ فَلْيَسْتَأْذِنُوا کَمَا اسْتَأْذَنَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ کَذٰلِکَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَکُمْ آيَاتِهِ وَ اللَّهُ

(۵۹) اور جب تمہارے بّچے حد بلوغ کو پہنچ جائیں تو وہ بھی اسی طرح اجازت لیں جس طرح پہلے والے اجازت لیا کرتے تھے پروردگار اسی طرح تمہارے لئے اپنی آیتوں کو واضح کرکے بیان کرتا ہے کہ وہ

عَلِيمٌ حَکِيمٌ‌( ۵۹ ) وَ الْقَوَاعِدُ مِنَ النِّسَاءِ اللاَّتِي لاَ يَرْجُونَ نِکَاحاً فَلَيْسَ عَلَيْهِنَّ جُنَاحٌ أَنْ يَضَعْنَ ثِيَابَهُنَّ غَيْرَ

صاحب علم بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی ہے (۶۰) اور ضعیفی سے بیٹھ رہنے والی عورتیں جنہیں نکاح سے کوئی دلچسپی نہیں ہے ان کے لئے کوئی حرج نہیں ہے کہ وہ اپنے ظاہری کپڑوں کو الگ کردیں بشرطیکہ

مُتَبَرِّجَاتٍ بِزِينَةٍ وَ أَنْ يَسْتَعْفِفْنَ خَيْرٌ لَهُنَّ وَ اللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ‌( ۶۰ ) لَيْسَ عَلَى الْأَعْمَى حَرَجٌ وَ لاَ عَلَى الْأَعْرَجِ

زینت کی نمائش نہ کریں اور وہ بھی عفت کا تحفظ کرتی رہیں کہ یہی ان کے حق میں بھی بہتر ہے اور اللہ سب کی سننے والا اور سب کا حال جاننے والا ہے (۶۱) نابینا کے لئے کوئی حرج نہیں ہے اور لنگڑے آدمی کے لئے بھی کوئی

حَرَجٌ وَ لاَ عَلَى الْمَرِيضِ حَرَجٌ وَ لاَ عَلَى أَنْفُسِکُمْ أَنْ تَأْکُلُوا مِنْ بُيُوتِکُمْ أَوْ بُيُوتِ آبَائِکُمْ أَوْ بُيُوتِ أُمَّهَاتِکُمْ

حرج نہیں ہے اور مریض کے لئے بھی کوئی عیب نہیں ہے اور خود تمہارے لئے بھی کوئی گناہ نہیں ہے کہ اپنے گھروں سے یا اپنے باپ دادا کے گھروں سے یا اپنی ماں اور نانی دادی کے

أَوْ بُيُوتِ إِخْوَانِکُمْ أَوْ بُيُوتِ أَخَوَاتِکُمْ أَوْ بُيُوتِ أَعْمَامِکُمْ أَوْ بُيُوتِ عَمَّاتِکُمْ أَوْ بُيُوتِ أَخْوَالِکُمْ أَوْ بُيُوتِ

گھروں سے یا اپنے بھائیوں کے گھروں سے یا اپنی بہنوں کے گھروں سے یا اپنے چچاؤں کے گھروں سے یا اپنی پھوپھیوں کے گھروں سے یا اپنے ماموؤں کے گھروں سے یا اپنی خالاؤں کے

خَالاَتِکُمْ أَوْ مَا مَلَکْتُمْ مَفَاتِحَهُ أَوْ صَدِيقِکُمْ لَيْسَ عَلَيْکُمْ جُنَاحٌ أَنْ تَأْکُلُوا جَمِيعاً أَوْ أَشْتَاتاً فَإِذَا دَخَلْتُمْ بُيُوتاً

گھروں سے یا جن گھروں کی کنجیاں تمہارے اختیار میں ہیں یا اپنے دوستوں کے گھروں سے کھانا کھالو اور تمہارے لئے اس میں بھی کوئی حرج نہیں ہے کہ سب مل کر کھاؤ یا متفرق طریقہ سے کھاؤ بس جب گھروں میں داخل ہو تو کم از کم اپنے ہی

فَسَلِّمُوا عَلَى أَنْفُسِکُمْ تَحِيَّةً مِنْ عِنْدِ اللَّهِ مُبَارَکَةً طَيِّبَةً کَذٰلِکَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَکُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّکُمْ تَعْقِلُونَ‌( ۶۱ )

اوپر سلام کرلو کہ یہ پروردگار کی طرف سے نہایت ہی مبارک اور پاکیزہ تحفہ ہے اور پروردگار اسی طرح اپنی آیتوں کو واضح طریقہ سے بیان کرتا ہے کہ شاید تم عقل سے کام لے سکو

۳۵۹

إِنَّمَا الْمُؤْمِنُونَ الَّذِينَ آمَنُوا بِاللَّهِ وَ رَسُولِهِ وَ إِذَا کَانُوا مَعَهُ عَلَى أَمْرٍ جَامِعٍ لَمْ يَذْهَبُوا حَتَّى يَسْتَأْذِنُوهُ إِنَّ الَّذِينَ

(۶۲) مومنین صرف وہ افراد ہیں جو خدا اور رسول پر ایمان رکھتے ہوں اور جب کسی اجتماعی کام میں مصروف ہوں تو اس وقت تک کہیں نہ جائیں جب تک اجازت حاصل نہ ہوجائے بیشک جو لوگ

يَسْتَأْذِنُونَکَ أُولٰئِکَ الَّذِينَ يُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَ رَسُولِهِ فَإِذَا اسْتَأْذَنُوکَ لِبَعْضِ شَأْنِهِمْ فَأْذَنْ لِمَنْ شِئْتَ مِنْهُمْ وَ

آپ سے اجازت حاصل کرتے ہیں وہی اللہ اور رسول پر ایمان رکھتے ہیں لہذا جب آپ سے کسی خاص حالت کے لئے اجازت طلب کریں تو آپ جس کو چاہیں اجازت دے دیں اور

اسْتَغْفِرْ لَهُمُ اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ‌( ۶۲ ) لاَ تَجْعَلُوا دُعَاءَ الرَّسُولِ بَيْنَکُمْ کَدُعَاءِ بَعْضِکُمْ بَعْضاً قَدْ يَعْلَمُ اللَّهُ الَّذِينَ

ان کے حق میں اللہ سے استغفار بھی کریں کہ اللہ بڑا غفور اور رحیم ہے (۶۳) مسلمانو ! خبردار رسول کو اس طرح نہ پکارا کرو جس طرح آپس میں ایک دوسرے کو پکارتے ہو اللہ

يَتَسَلَّلُونَ مِنْکُمْ لِوَاذاً فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَنْ تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ‌( ۶۳ ) أَلاَ إِنَّ لِلَّهِ مَا

ان لوگوں کو خوب جانتا ہے جو تم میں سے خاموشی سے کھسک جاتے ہیں لہذا جو لوگ حکم خدا کی مخالفت کرتے ہیں وہ اس امر سے ڈریں کہ ان تک کوئی فتنہ پہنچ جائے یا کوئی دردناک عذاب نازل ہوجائے (۶۴) اور یاد رکھو

فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ قَدْ يَعْلَمُ مَا أَنْتُمْ عَلَيْهِ وَيَوْمَ يُرْجَعُونَ إِلَيْهِ فَيُنَبِّئُهُمْ بِمَا عَمِلُوا وَ اللَّهُ بِکُلِّ شَيْ‌ءٍ عَلِيمٌ‌( ۶۴ )

کہ اللہ ہی کے لئے زمین و آسمان کی کل کائنات ہے اور وہ تمہارے حالات کو خوب جانتا ہے اور جس دن سب اس کی بارگاہ میں پلٹا کر لائے جائیں گے وہ سب کو ان کے اعمال کے بارے میں بتادے گا کہ وہ ہر شے کا جاننے والا ہے

( سورة الفرقان)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

تَبَارَکَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَى عَبْدِهِ لِيَکُونَ لِلْعَالَمِينَ نَذِيراً( ۱ ) الَّذِي لَهُ مُلْکُ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ وَ لَمْ

(۱) بابرکت ہے وہ خدا جس نے اپنے بندے پر فرقان نازل کیا ہے تاکہ وہ سارے عالمین کے لئے عذاب الٰہی سے ڈرانے والا بن جائے (۲) آسمان و زمین کا سارا ملک اسی کے لئے ہے اور اس نے نہ کوئی

يَتَّخِذْ وَلَداً وَ لَمْ يَکُنْ لَهُ شَرِيکٌ فِي الْمُلْکِ وَ خَلَقَ کُلَّ شَيْ‌ءٍ فَقَدَّرَهُ تَقْدِيراً( ۲ )

فرزند بنایا ہے اور نہ کوئی اس کے ملک میں شریک ہے اس نے ہر شے کو خلق کیا ہے اور صحیح اندازے کے مطابق درست بنایا ہے

۳۶۰

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609