قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )6%

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ ) مؤلف:
: مولانا ذيشان حيدر جوادی
زمرہ جات: متن قرآن اور ترجمہ
صفحے: 609

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 609 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 149276 / ڈاؤنلوڈ: 6404
سائز سائز سائز
قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

كيلئے سزا معين كى اور انہيں قتل كرديا يہ ايك سياسى حكم تھا اس وقت اس كا جارى كرنا حكومت كيلئے ان كے اسلام لانے سے بہتر تھا_

شورشوں كا دباجانا

پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اپنى زندگى كے آخرى دنوں ميں اسامہ كے ہمراہ لشكر روانہ كرنے كى ہر ممكن كوشش كى مگر اس خدمت كو ابوبكر نے انجام نہ ديا اس لشكر كے روانہ كئے جانے كے بعد خليفہ وقت اور ان كے ہمنوا افراد نے كوشش كى كہ جتنى بھى شورشيں اس وقت ابھرى تھيں يكے بعد ديگر ے دبادى جائيں _

طليحہ' سجاح' مسيلمہ اور اياس بن عبداللہ ان لوگوں ميں سے تھے جنہوں نے يا كسى گوشے ميں پيغمبرى كا دعوا كيا يا سركشى كى ، قتل كرديئے گے يا انہوں نے فرار كى راہ اختيار كى _ جنوب اور مشرق ميں آبا د قبائل اور وہاں كے شہروں ميں آباد لوگ دوبارہ مدينہ كے مطيع و فرمانبردار ہوگئے كيونكہ انہوں نے اس بات كو سمجھ ليا تھا كہ خانہ جنگى سے كوئي فائدہ نہيں بلكہ مصلحت اس ميں ہے كہ مركزى حكومت كى اطاعت قبول كرليں _

حضرت فاطمہعليه‌السلام كى وفات

جس سال رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا انتقال ہوا اسى سال آپ كى اكلوتى بيٹى فاطمہ زہراعليه‌السلام نے بھى وفات پائي باپ كى موت اور مختصر مدت كے بعد جو سانحات پيش آئے انہوں نے فاطمہ زہراعليه‌السلام كے جسم و روح كو غمگين بناديا _

حضرت زہراعليه‌السلام كے دل ودماغ پر ان واقعات كا ايسا گہرا اثر ہوا كہ آپ كے فرمانے كے بموجب اگر يہ مصائب وآلام دنوں پر پڑتے تو رات كى تاريكى ميں تبديل ہوجاتے _(۲۵) ان

۶۱

صدمات كى تاب نہ لاكر صاحب فراش ہوگئيں ، وہ لوگ جو پيغمبرا كرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى خاطر جان بكف رہا كرتے تھے اور ان كے پاس جو كچھ تھا وہ آپ كے والد محترمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے وجود كى بركت سے ہى تھا اب ايسے پھرے كہ ان ميں سے چند ہى آپ كى عيادت كو آئے_

جناب صدوق اس ضمن ميں فرماتے ہيں : مہاجر وانصار كى كچھ خواتين آپ كى عيادت كے لئے گئيں آپ نے اس وقت كو غنيمت جانا اور اس موقعے پر جو خطبہ ارشاد فرمايا اس كے بعض اہم اقتباسات يہاں كئے جاتے ہيں :

افسوس تمہارے مردوں نے خلافت كو رسالت كى پائيگاہ، نبوت كى اقامت گاہ اور منزل وحى سے الگ كرديا اور دنيا ودين كے ماہروں سے زمام خلافت چھين ليں يقينا اس ميں انكا سراسر نقصان ہے انہيں ابوالحسنعليه‌السلام سے كيا عداوت تھي_

جى ہاں : انہےں علىعليه‌السلام كى راہ خدا ميں برہنہ شمشير، دليرى اور شجاعت كا خوف تھا_

قسم خدا كى اگر خلافت كو علىعليه‌السلام كے ہاتھ سے نہ ليا ہوتا تو ان كے امور و مسائل كو حل كرنے ميں وہعليه‌السلام خود حصہ ليتے اور انتہائي رضا و رغبت سے شادمانى وكامرانى كى جانب انہيں ہدايت كرتے، تشنگان عدل وانصاف آپ كے چشمہ داد و عدالت سے سيراب ہوتے محروم ولاچار لوگ ان كى پناہ صولت ميں دلير و شير دل ہوجاتے _(۲۶)

بنت رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم جب تك علالت كے باعث صاحب فراش رہيں(۲۷) كسى شخص نے آپكے چہرے پر شادابى اور مسكراہٹ نہ ديكھى آپ ہفتے ميں دو مرتبہ (پير اور جمعرات) شہداء كے مزارات پر جاتيں اور ان كے لئے دعائے خير فرماتےں _(۲۸)

اور بالاخر ہجرت كے گيارہوےں سال ميں بتاريخ سوم جمادى الآخر اٹھارہ سال كى عمر ميں آپ نے اس جہان فانى سے كنارہ كرليا اور اپنے والد بزرگوار كے پاس پہنچ گئيں _(۲۹)

حضرت علىعليه‌السلام نے دختر رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو غسل ديا نيز آپ كى وصيت كے مطابق خواص كے علاوہ ديگر افراد كى غير موجودگى ميں نماز جنازہ ادا كى اور راتوں رات آپ كے جسد مطہر كو سپرد خاك كركے

۶۲

قبركے نشان كو محو كرديا اس كے بعد آنحضرتعليه‌السلام نے مزار پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى جانب رخ كيا اور فرمايا:

يا رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ميرى اور اپنى دختر كى جانب سے جواب آپ كے جوار ميں پہنچ گئي ہيں اور بہت جلد آپ سے جاملى ہيں سلام قبول فرمايئے اور يا رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم آپ كى برگزيدہ و پاك دختر كى جدائي كے باعث ميرا پيمانہ صبر لبريز ہوچكا ہے اور اب مجھ ميں غم برداشت كرنے كى تاب نہيں

آپ كے پيارى بيٹى جلد ہى آپ كو مطلع كرديں گى كہ آپ كى امت نے ان پر ستم رواركھنے كى غرض سے كيا كيا باہمى سازشيں نہ كيں ان پر جو كچھ گذرى انہى كى زبانى سنيئے اور يہ وقت كس طرح گذرا اس كى كيفيت انہى سے دريافت فرمايئے اگرچہ آپ كى رحلت و زمانہ حيات كے درميان كافى عرصہ نہيں گذرا ہے اور آپ كى ياد دلوں سے بھى محو نہيں ہوئي ہے_(۳۰)

-

۶۳

سوالات

۱ _ حضرت علىعليه‌السلام كے گھر ميں كن لوگوں نے پناہ لى اور كيوں ؟

۲ _ واقعہ سقيفہ كے بعد حضرت عليعليه‌السلام كا كيا موقف رہا ؟ اس حساس كيفيت كى وضاحت كيجئے ؟

۳ _ حضرت علىعليه‌السلام كے اقوال كى روشنى ميں كنارہ كشى كے اسباب بيان كيجئے ؟

۴ _ حضرت علىعليه‌السلام نے خليفہ وقت سے كس وقت مصالحت كى تھى ؟

۵ _ فدك كہاں واقع ہے يہ مسلمانوں كے ہاتھ كس طرح آيا اور رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اپنے زمانہ حيات مےں كسے بخشا ؟

۶ _ فدك پر قابض ہونے كے محركات بيان كيجئے ؟

۷ _ ابوبكر كى حكومت كے مقابل اہل '' ردہ '' كا كيا ردعمل رہا كيا وہ سب مرتد ہو گئے تھے ؟

۸ _ مرتدين كے ساتھ جنگ كرنے ميں ابوبكر كے پيش نظر كيا محركات تھے اس بارے ميں خليفہ ثانى كا بھى نظريہ پيش كيجئے ؟

۹ _ حضرت فاطمہ زہراعليها‌السلام كى وفات كس سنہ ميں واقع ہوئي رحلت كے وقت آپ كى كيا عمر تھى آپ كى تكفين و تدفين كى رسومات كس طرح ادا كى گئيں ؟

۶۴

حوالہ جات

۱ _ جن حضرات كے نام ديئے گئے ہيں ان مےں زبير ' عباس بن ابى لہب ' سلمان ' ابوذر ' مقداد عمار، براء ' ابى بن كعب'سعد بن ابى وقاص اور طلحہ شامل ہيں ليكن الفصول المہمة ميں ان افراد كے علاوہ ديگر حضرات كے نام بھى درج ہيں _

۲ _ الامامة والسيلة ج۱ / ۲۰ _

۳ _ الامامة والسيلمة ج۱ / ۱۹_

۴ _ الشيعة والى كمون / ۱۸ _

۵ _لو وجدت اربعين ذويى عذم منهم لنا هضت القوم شرح ابن ابى الحديد ج۲ / ۴۷ و ۲۲

۶ _ نہج البلاغہ (صبحى صالح)خلبہ ''فنظرت فاذا ليس معين الا اهل بيتيى فضنت بهم عن الموت _

۷ _ اس جماعت نے رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى وفات كے بعد اسلام كى مركزى حكومت كے خلاف بغاوت شروع كر دى اور ايك مدت اس كے حملے جارى رہے _

۸ _ نہج البلاغہ خطبہ ج'' شقوا امواج الفتن بسفن النجاة ، عرجوا عن طريق المناضرة وضعوا بتيجان المفاخرة اندمجت على مكنون علم لوبحت به لاضطربتم الاشية فى الطوى البيصره'' _

۹ _'' وما محمد الا رسول قد خلت من قبلہ الرسل افان مات او قتل انقلبتم على اعقابكم ومن ينقلب على عقبيہ فلن يضراللہ شيئا وسيجزى اللہ الشاكرين'' (محمد اس كے سوا كچھ نہيں كہ بس ايك رسول نہيں ان سے پہلے اور رسول بھى گذر چكے ہيں كيا اگر وہ مر جائيں يا قتل كر ديئے جائيں تو تم لوگ الٹے پاؤں پھر جاؤں گے ؟ ياد ركھو جو الٹا پھرے گا وہ اللہ كا كچھ نقصان نہ كرے گا البتہ جو اللہ كے شكر گزار بندے بن كر رہيں گے انھيں وہ اس كى جزادے گا)آل عمران آيہ ۱۴۴_

۱۰ _ نہج البلاغہ خط ۶۲ _

''فامسكت يديى حتى رايت راجعة الناس قد رجعت عن الاسلام يدعون الى محق دين محمد صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فخشيت ان لم انصر الاسلام واهله ان ارى فيه ثلما اوهدما تكون المصيبة به على اعظم من فوت ولايتكم التى هيى متاع ايام قلائل يزول منها ماكان كما يزول السراب اوكما يتقشع السحاب '' _

۶۵

۱۱ _ تفصيل كے لئے ملاحظہ ہو اسد الغابہ ج۳ / ۲۲۲ ' تاريخ يعقوبى ۲ / ۱۲۶ ' استيعاب ج۲ / ۲۴۴ ' التنبيہ والا شراف / ۲۵۰ اور الامامة والسيامة ج۱ / ۲۰ _

۱۲ _ نہج البلاغہ خطبہ ۳، يہاں يہ بات قابل ذكر ہے كہ حضرت علىعليه‌السلام كى مصالحت اور اجتماعا ميں شركت اسى حد تك تھى كہ جتنى اسلام و مسلمين كى حفاظت كا تقاضا تھا _

۱۳ _فدك خيبر كے نزديك مدينہ سے ۱۴۰ كلوميٹر كے فاصلے پر سرسبز و زرخيز زمين تھى فتح خيبر كے بعد رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ايك وفد ''فدك'' كے سرداروں كے پاس بھيجا اور بحث و گفتگو كے بعد وہاں كے رہنے والوں نے يہ عہد كيا كہ ہر سال خيبر كى جتنى پيداوار ہوگى اس كا نصف حصہ وہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى خدمت ميں بھيج ديا كريں گے اور اس كے عوض حكومت كى جانب سے ان كى حفاظت كى جائے گي_اسلامى نظريے كے مطابق وہ زمين جو بغير جنگ كے مسلمانوں كو حاصل ہوتى ہے وہ خالص پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم و امامعليه‌السلام كا حصہ ہے اس مسئلے كى رو سے ''فدك'' صرف رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا حق تھا چنانچہ رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے بھى شيعہ محدثين و مفسرين نيز بعض سنى مفكرين كے قول كے مطابق جس وقت آيت ذالقربى حقہ (سورہ اسراء آيت ۲۶) نازل ہوئي تو آپ نے اپنى دختر حضرت فاطمہعليه‌السلام كو بلايا اور ''فدك'' انہيں ديديا(كشف الغمہ ج ۱ / ۷۶ ۴) _

۱۴_ احتجاج طبرى ج ۱/ ۱۳۱_

۱۵_ مروج الذہب ج ۳/ ۲۳۷_

۱۶_ فتوح البلدان ۴۴ شيعہ احاديث ميں مذكورہ بالا شواہد كے علاوہ اسماء بنت عميس كا نام بھى شاہد كى حيثيت سے آيا ہے_

۱۷_ احتجاج طبرى ج ۱/ ۱۲۲_

۱۸_ اعيان الشيعہ (دس جلدي) ج۱/۳۱۸ منقول از سيرہ حلبي_

۱۹_ كامل ابن اثير ج ۲ / ۳۲۶ شرح ابن ابى الحديد ج ۲/ ۴۵ _

۲۰_ تاريخ طبرى ج۳/۲۰۲_

۲۱_ زيد بن ثابت كچھ رقم لے كر بنى عدى كى ايك خاتون كے پاس پہنچے اور كہا كہ يہ وہ رقم ہے جو خليفہ نے عورتوں كے درميان تقسيم كى ہے اور يہ تمہارا حصہ ہے اس نيك خاتون نے اپنى ذہانت كے باعث اس رقم كو قبول

۶۶

كرنے سے انكار كيا اور كہا كيا ميرا دين خريدنے كے لئے مجھے يہ رشوت دى جارہى ہے _ (شرح ابن ابى الحديدج۲/۵۳، طبقات ابن سعد ج ۳/۱۸۲)_

۲۲_البدايہ والنہايہ ج ۶ /۳۱۱ قال عمر ھو الاّ ان را يت اللہ قد شرح صدر ابى بكرللقتال فعرفت انہ الحق ''ليكن صحيح بخارى ج ۷/ ۱۷۱ ميں عمر كا جملہ اس طرح نقل كيا ہے فواللہ ما ہو الا ان قد شرح اللہ صدر ابى بكر فعرفت انہ الحق ''_

۲۳_ تاريخ اسلام ج ۱/ ۳۵۱_

۲۴_ تاريخ اسلام ج ۱/ ۳۵۲_

۲۵_ صبت على مصائب لوانہاصبت على الايام صرن لياليا

۲۶_احتجاج طبرسى ج ۱/ ۱۴۹ ، شرح ابن ابى الحديد ج /۱۶ / ۲۳۳، بلاغات النساء /۱۹ اور دلائل الامامہ طبري/ ۳۹_

۲۷_ حضرت فاطمہعليه‌السلام كتنے عرصے تك عليل رہيں اس كے بارے ميں اختلاف ہے ابن شہر آشوب نے مناقب ميں بيان كيا ہے كہ آپ چاليس دن تك مريض رہيں اور اسى مرضى كے باعث آپ كى وفات واقع ہوئي حضرت امام باقرعليه‌السلام سے مروى ہے كہ آپ پندرہ تك عليل رہيں اور اس كے بعد آپ كى رحلت ہوئي_(اعيان الشيعہ ج ۱/ ۳۱۹)_

۲۸_ اعيان الشيعہ ج ۱/ ۳۱۹_

۲۹ _ حضرت فاطمہ زہراعليها‌السلام كى تاريخ وفات اور رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رحلت كے بعد آپ كى مدت عمر كے بارے ميں اختلاف ہے كتاب كے متن مےں جو بات درج كى گئي ہے وہ اقوال مشہور كے مطابق ہے مورخين نے لكھا ہے كہ حضرت فاطمہ(س)رحلت رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بعد كم از كم چاليس دن اور زيادہ سے زيادہ آٹھ ماہ اس جہان فانى ميں تشريف فرما رہيں مذكورہ بالا دونوں اقوال كے علاوہ مختلف روايات ميں دو ماہ سے پچھتر دن ' تين ماہ اور چھ ماہ عرصہ بھى نقل كيا گيا ہے _

۳۰ _ نہج البلاعہ (صبحى صالح)خ ۲۰۲ _

۶۷

چوتھا سبق

رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى رحلت سے خلافت ظاہرى تك ۳

سر زمين شام و عراق كى فتح

خليفہ وقت كى قرآن و سنت سے واقفيت

حضرت علىعليه‌السلام ، اور ابوبكر كى علمى و سياسى مشكلات

جانشينى كا تعين

قلمر و اسلام كى وسعت

فتوحات كى خوشنجريوں كے اثرات

حضرت علىعليه‌السلام كے ساتھ خليفہ ثانى كے سياسى و علمى مشورے

بنى ہاشم كى گوشہ نشيني

احاديث نبوى كى حفاظت و كتابت پر پابندي

بيت المال كى تقسيم ميں خليفہ كا رويہ

خليفہ دوم كا قتل

كونسى شورى ؟

مذكورہ شورى كے بارے ميں عليعليه‌السلام كا رويہ

حضرت علىعليه‌السلام كى شركت اور اس كى وجہ

۶۸

عثمان كى خلافت

مسلمانوں كا بيت المال

حضرت علىعليه‌السلام كے پند و نصايح

خليفہ سوم كا قتل

حضرت علىعليه‌السلام كى نظر ميں عثمان كا قتل

پچيس سالہ حكومت خلفاء كے دوران علىعليه‌السلام كے كارنامے

سوالات

حوالہ جات

۶۹

سرزمين شام و عراق كى فتح

داخلى جنگوں كى آگ جب خاموش ہو گئي تو خليفہ وقت نے دو اہم لشكر تيار كيئے ان ميں سے ايك لشكر خالد كے زير فرمان عراق كى جانب روانہ كياجس پر اس وقت ساسانى حكومت كا اثر و غلبہ تھا اور دوسرا لشكر ابو عبيدہ كى سركردگى ميں شام كى سمت ' مشرقى روم كى جانب روانہ كيا _

خالد سب سے پہلے '' حيرہ '' كى طرف متوجہ ہوا ليكن وہاں كے حاكم نے صلح و امن كا طريقہ اختيار كيا اور نوے ہزار درہم ادا كر كے اپنے ملك كے تابع سرزمين كو مسلمين كى در ازدستى سے بچا ليا حيرہ كے بعد '' آبلہ '' '' عين التمر '' اور '' انبار '' جيسے شہر جنگ يا معاہدہ صلح كے ذريعے تابع و مطيع كئے گئے _

عراق كى جانب جب لشكر روانہ كيا گيا تھا تو وہ كاميابى سے ہمكنار ہوا مگر جو لشكر رومى شانہشاہيت كے متصرفات كو فتح كرنے كى غرض سے بھيجا گيا تھا اس كے بارے مےں احتمال تھا كہ كہيں شكست سے دو چار نہ ہو اس خدشے كے پيش نظر ابوبكر نے خالد كو عراق سے واپس بلا ليا اور مسلمانوں كى مدد كے لئے انھيں شام كى جانب جانے پر مقرر كيا خالد كے چلے جانے كے بعد قبيلہ بكر كے سردار مثنى نے لشكر عراق كے ماندارى كى ذمہ دارى قبول كى اور حيرہ سے بابل (يہ شہر موجودہ حلہ كے نزديك واقع تھا)كى جانب روانہ ہوئے خالد جب اپنا مختصر لشكر اسلام لے كر '' يرموك '' پہنچے تو لشكر اسلام كو اس سے بہت فرحت حاصل ہوئي اور بے مثال بہادرى و دليرى سے جنگ كر

۷۰

كے انہوں نے سپاہ روم كو شكست دى چنانچہ انھوں نے پسپا ہو كر دمشق ميں پناہ لى _

خليفہ وقت كى قرآن و سنت سے واقفيت

ابوبكر اگرچہ مسند خلافت پر متمكن ہو گئے ليكن مہاجر و انصار كى نظروں ميں ان كا شمار افضل و اعلى دانشور صحابہ رسول ميں نہيں ہوتا تھا مثلا تفسير قرآن مجيد كے وہ قابل اعتناء توجہ مطالب بيان نہےں كر سكتے تھے چنانچہ جلال الدين سيوطى جيسا تتبع مفسردس سے زيادہ تفسير و مطالب تفسير ان سے نقل نہےں كر سكا ہے جبكہ وہى مفسر حضرت علىعليه‌السلام كے بارے ميں لكھتا ہے كہ علم تفسير ميں آپ كى بہت سے روايات بيان كى گئي ہيں _(۵)

حنبلى مسلك كے پيشوا مام احمد بن حنبل كو دس لاكھ احاديث ياد تھيں ''(۶) مسند'' ميں انہوں نے پچاس ہزار سات سو احاديث نقل كى ہيں او جو احاديث انہوں نے ابوبكر كے واسطے سے نقل كى ہيں ان كى تعداد اسى (۸۰) سے كم ہى ہے(۷)

ابن كثير نے بہت زيادہ تلاش و جستجو كے بعد ابوبكر سے منقول بہتر (۷۲) احاديث جمع كى ہےں اور انھيں ''مجموعہ مسند صديق '' كا نام ديا ہے جلال الدين سيوطى كى علم تفسير و احاديث پر كافى دسترس تھى اس نے مجموعہ ابن كثير كا سند كے اعتبار سے جايزہ ليا ہے اور ان كى تعداد كو اس نے ايك سو چار تك پہنچا ديا ہے(۸)

حضرت علىعليه‌السلام ' اور ابوبكر كى علمى و سياسى مشكلات

اوپر جو بيان كيا گيا ہے اس كے پيش نظر ابوبكر كے لئے علمى ہى نہيں بلكہ سياسى مشكلات ميں بھى اس كے سوا چارہ نہ تھا كہ ضرورت كے وقت حضرت علىعليه‌السلام سے رجوع كريں اور آپ سے مدد چاہيں اور يہ بات اس امر كى واضح دليل ہے كہ حضرت علىعليه‌السلام كتاب خدا ،حديث رسولعليه‌السلام اور اسلام

۷۱

كے سياسى مصالح كے بارے ميں سب سے زيادہ باخبر ، ذى ہوش شخص تھے مثال كے طور پر ہم يہاں دو واقعے بيان كر رہے ہيں _

اہل روم سے جنگ كرنے كے بارے ميں رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا خود فرمان تھا اسے نافذ كرنے مےں ابوبكر كو تردد تھا اس سلسلے ميں انہوں نے بعض صحابہ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے مشورہ بھى كيا چنانچہ ہر شخص نے اس سے متعلق اپنى رائے كا اظہار كيا بالاخر انہوں نے حضرت علىعليه‌السلام سے مشورہ كيا اور رائے جاننا چاہى آپ نے پيغمبرخداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے حكم كو نافذ كئے جانے كى ترغيب دلائي اور مزيد فرمايا '' ان فعلت ظفرت '' يعنى اگر آپ يہ اقدام كريں گے تو كامياب ہوں گے خليفہ نے بھى آپ كے كہنے پر عمل كيا _(۹)

۲ _ ايك شخص نے شراب پى ركھى تھى نشہ كى حالت ميں اسے خليفہ كے روبرو لايا گيا اس شخص نے كہا مجھے علم نہ تھا كہ شراب پينا حرام قرار ديا گيا ہے كيونكہ اب تك ميں نے اس ماحول ميں پرورش پائي ہے جہاں شراب كو حلال سمجھا جاتا ہے خليفہ كى سمجھ ميں نہيں آيا كہ كيا كريں چنانچہ انہوں نے ايك شخص كو حضرت علىعليه‌السلام كى خدمت ميں روانہ كيا اور كہا كہ اس مشكل كو حل فرمائيں _(۱۰)

جانشينى كا تعين

عمر نے ابوبكر كو خليفہ بنانے كے لئے بہت زيادہ سعى وكوشش كى جس كا مقصد يہ تھا كہ خليفہ اول كے بعد خلافت ان كو ملے ، ابوبكر نے بھى ان كى مرضى كے خلاف كوئي اقدام نہ كيا_ جس وقت بستر علالت پر وہ تھے تو انہوں نے عثمان كو بلايا اور كہا لكھو:

يہ عہد نامہ ابوبكر جانشين رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كا مسلمانوں كے لئے ہے بات يہيں تك پہنچى كہ ابوبكر پر غشى طارى ہوگئي عثمان كو يہ گمان گذرا كہ شايد خليفہ گذر گئے ہيں چنانچہ انہوں نے اس عہدنامے كى اس طرح تكميل كي_ ابوبكر نے اپنے بعد عمر بن خطاب كو اپنا جانشين مقرر كيا ہے _ اسى اثناء ميں ابوبكر كو ہوش آگيا اور جب انہيں يہ معلوم ہوا كہ عثمان نے كيا لكھا ہے تو انہوں نے كہا ''تم نے

۷۲

ٹھيك لكھا ہے اس معاملے ميں ميرى اور تمہارى ايك ہى رائے ہے_ (۱۱)

حضرت علىعليه‌السلام نے نہج البلاغہ ميں ابوبكر كے اس اقدام پر سخت تنقيد كى ہے _ چنانچہ فرماتے ہيں ''عجيب بات ہے كہ وہ شخص جو زندگى ميں لوگوں سے كہا كرتا تھا كہ وہ ميرا عذر قبول كريں اور (علىعليه‌السلام كے ہوتے ہوئے) اس كو خلافت سے معذور ركھيں خود مرتے وقت خلافت (كى دلہن) كا پلا دوسرے سے باندھ گيا _(۱۲)

قلمرواسلام كى وسعت

عمر كے دور خلافت ميں مسلمانوں كو بہت سى فتوحات نصيب ہوئيں اور ايران و روم جيسى دو عظےم شہانشاہى حكومتوں كے دروازے ان پر كھل گئے_

عراق ميں مسلمانوں نے جس تيزى سے پيشرفت كى اس كے باعث انہيں يہ اميد نظر آنے لگى كہ ساسانى حكومت كے اصل سرزمين پر بھى وہ حملہ كرسكيں گے چنانچہ عمر نے ابوعبيدہ كو ايران كى فتح كے لئے فرماندار مقرر كيا اور مثنى چونكہ عراق ميں مقيم تھے انہيں حكم ديا كہ وہ اپنے لشكر كے ساتھ ابوعبيدہ كى اطاعت و پيروى كريں _

ايران كے بادشاہ ''يزدگرد سوم'' نے اپنے سرداروں كو كثير طاقت جمع كرنے كے بعد حكم ديا كہ وہ مسلمانوں كى پيشرفت كو روكيں اگرچہ اس كے سردار ہر چند لايق و جنگجو تھے مگر وہ سب ايك دوسرے كے بعد يا تو قتل ہوئے يا انہوں نے لشكر اسلام سے صلح كرلي_ ايرانى سرداروں ميں بہمن جادويہ ہى ايسا سردار تھا جو مطيع و فرمانبردار نہ ہوا چونكہ اس كى فوج ہاتھيوں كے لشكر سے آراستہ تھى جنہيں ديكھ كر عربوں كے گھوڑے بھڑك گئے چنانچہ ''جسر'' ميں ابوعبيدہ شہيد ہوئے اورباقى لشكر نے پسپا ہوكر فرات كے پار جاكر پناہ لي_

ليكن ايك سال بعد(۱۴ ھ) ميں سپاہ اسلام نے مثنى كے زير فرمان ''بويب(۱۲) '' ميں سپاہ ايران پر فتح پائي اور اس سے جنگ جسر كى شكست كى تلافى ہوگئي_

۷۳

اس كے بعد قادسيہ وقوع پذير ہوئي اس سے قبل كہ جنگ شروع ہو ايرانى اور اسلامى افواج كے سپہ سالاروں (سعد وقاص اور رستم فرح زاد) كے درميان ايلچيوں كے ذريعے گفت وشنيد ہوتى رہى _ ايلچيوں كى اس ملاقات ميں سپاہ اسلام كے سپہ سلار نے بھى مطالبہ كيا كہ دو چيزوں ميں سے ايك چيز قبول كى جائے، اسلام يا جزيے كى ادائيگى _ ليكن رستم فرح زاد جو بڑا خود سر سردار تھا يہى كہتا رہا كہ جس وقت تك ہم تمہيں قتل نہ كرديں گے دم نہ ليں گے_

بالآخر چار دن كى جنگ كى بعد مسلمان فتح و كامرانى سے ہمكنار ہوئے اور اس طرح محرم سنہ ۱۴ ھ ميں ايران كے دروازے لشكر اسلام پر كھل گئے اور نور ايمان وتوحيد نے اس سرزمين كو اپنى آمد سے منور كيا_

دوسرى طرف شہنشاہ روم كى فوج نے يرموك ميں اپنى شكست كے بعد دمشق ميں پناہ لى اور اپنى اس شكست كے تلافى كرنے كى غرض سے اس نے عظےم فوجى طاقت جمع كى ليكن يہ لشكر بھى شكست سے دوچار ہوا اور مسلمانوں نے دمشق و اردن جيسے شہروں پر فتح پائي_ سنہ ۱۷ ميں مسلمانوں نے فلسطين كو بھى جو فوجى اور تاريخى لحاظ سے اہم شہر تھا ، تسخير كيا_ ۱۹ ھ ميں عمر وعاص نے بحر احمر كو عبور كركے مصر كى جانب رخ كيا_''بابليوں '' ميں باز نطينى سپاہ سے مقابلہ ہوا اس ميں بھى لشكر اسلام كو كاميابى نصيب ہوئي _ وہاں سے وہ عين الشمس اور روم كى جانب روانہ ہوا تاكہ شہنشاہ روم كى رضايت حاصل كركے اسكندريہ پہنچ جائے _ چنانچہ چند ماہ كے محاصرے كے بعد اسكندريہ كو بھى فتح كرليا اور اس طرح شمالى افريقہ كے لئے راستہ ہموار ہوگيا_

فتوحات كى خوشخبريوں كے اثرات

مغايرت و مخالفت سے قطع نظر جو محركات خلفاء كے زمانے ميں ان فتوحات كے ذريعے مسلمانوں كو ہوئے اگر ان كا موازنہ ان جنگوں اور فتوحات سے كياجائے جو رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے زمانے ميں ظہور پذير ہوئيں تو اس نكتے كو ملحوظ خاطر ركھنا ضرورى ہے ، ان فتوحات سے يہ ثابت نہيں ہوتا

۷۴

كہ ان كے باعث دربار خلافت كى شان وشوكت ميں اضافہ ہوا ، اس ميں شك نہيں كہ ايك طاقتور و فاتح فوج كو اعلى مقاصد ، حوصلہ مندانہ آمادگى ، فن حرب وضرب سے واقفيت اور فوجى تربيت جيسے عوامل و اوصاف كا مجموعہ ہوناچاہئے مگر اس كا چندان ربط و تعلق موجودہ سپہ سالاروں سے نہيں تھا _ مسلمانوں كى فتح وكامرانى ميں جو عوامل كار فرما تھے اور انہيں دو عظيم شہنشاہى حكومتوں سے قوت آزما ہونے كيلئے ترغيب دلاتے تھے، وہ پيغمبرا كرم صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى يہ خوش خبرى تھى كہ مسلمان ايران اور وم جيسى سرزمينوں كو فتح كريں گے ان كے علاوہ بھى ديگر ايسے عوامل تھے جن سے مسلمانوں كى ميدان جنگ ميں حوصلہ افزائي ہوتى تھى مگر انكا تعلق كسى طرح بھى حكومت وقت سے نہ تھا بلكہ ان ميں وہ شہرت ونيك نامى كے عناصر كار فرماتھے جو رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور شير خدا علىعليه‌السلام جيسے پيشوايان اسلام نے اپنے كردار كے ذريعے قائم كئے تھے_

حضرت علىعليه‌السلام كے ساتھ خليفہ ثانى كے سياسى وعلمى مشورے

حضرت علىعليه‌السلام خليفہ اول كى طرح خليفہ دوم كے بھى اہم مشكل كشا تھے اور ان كى بھى سياسى و علمى مشكلات كو حل فرماتے تھے يہاں ہم بطور مثال دو واقعات پيش كررہے ہيں _

جنگ قادسيہ ميں سپاہ ايران كى شكست كے بعد ايران كے بادشاہ يزدجرد نے فيروزان كے كمانڈرى ميں عظيم لشكر مرتب كيا تاكہ وہ آيندہ عربوں كے حملات كا سد باب كرسكے ، كوفہ كے حاكم نے خط كے ذريعے تمام واقعات كى اطلاع خليفہ كو دى ، عمر مسجد ميں آئے اور اصحاب سے مشورہ كيا كہ وہ مدينہ ميں ہى رہيں يا اس علاقے ميں پہنچ كر جو بصرہ وكوفہ كے درميان واقع ہے ، سپاہ اسلام كى كمان سنبھاليں _ عثمان اور طلحہ نے دوسرے نظريے كى تائيد كى اور اس ضمن ميں مزيد كہا كہ آپ سرداران سپاہ شام ويمن كو لكھيں كہ وہ آپ سے ملحق ہوں _ ليكن حضرت علىعليه‌السلام نے دونوں ہى نظريات كى مخالفت كى اور فرمايا كہ وہ شہر جو حال ہى ميں مسلمانوں كے تصرف ميں آئے ہيں انہيں فوج سے خالى نہيں رہنا چاہيئےيونكہ ايسى صورت ميں ممكن ہے كہ حبشہ كى فوج يمن پر اور روم كا لشكر

۷۵

شام پر قبضہ كرلے _ عمر كى پہلى تجويز كے بارے ميں بھى آپ نے مشورہ ديا اور فرمايا كہ اگر آپ مدينہ سے باہر چلے جائيں گے تو ممكن ہے كہ اطراف كے اعراب اس موقع كا فائدہ اٹھائيں اور يہاں كوئي فتنہ بپا كريں اس كے علاوہ اگر آپ محاذ جنگ پر پہنچيں گے تو دشمن جرى ہوجائے گا كيونكہ جب عجمى سپاہى آپ كو ديكھيں گے تو كہيں گے كہ عربوں كى جڑ بنياد يہى شخص ہے گر اس كو كاٹ ڈاليں تو سارا جھگڑا ہى پاك ہوجائے گا_

حضرت علىعليه‌السلام كى بات سننے كے بعد عمر نے روانگى كے خيال كو ترك كرديا اور كہا كہ قابل عمل رائے علىعليه‌السلام كى ہے مجھے انہى كى پيروى كرنى چاہيئے_(۱۳)

ايك شخص خليفہ كے پاس آيا اور شكايت كى كہ ميرى بيوى كے يہاں شادى كے چھ ماہ بعد ولادت ہوئي ہے عورت نے بھى اس بات كو قبول كيا اس پر خليفہ نے حكم ديا كہ اسے سنگسار كياجائے ليكن حضرت علىعليه‌السلام نے حد جارى كرنے سے منع كيا اور فرمايا كہ قرآن كى روسے عورت چھ ماہ پورے ہوجانے پر وضع حمل كرسكتى ہے كيونكہ مدت حمل اور شيرخوار تيس ماہ معين ہے_(۱۴)

اور دوسرى آيت ميں دودھ پلانے كى مدت دوسال بتائي گئي ہے _(۱۵) اور اگر تيس ماہ ميں سے دو سال كم كرديئے جائيں تو مدت حمل چھ ماہ رہ جاتى ہے _ حضرت علىعليه‌السلام كى منطقانہ گفتگو سننے كے بعد عمر نے كہا''لو لا على عليه‌السلام لهلك عمر'' _''اگر علىعليه‌السلام نہ ہوتے تو عمر ہلاك ہوجاتا''_(۱۶)

بنى ہاشم كى گوشہ نشيني

ابوبكر و عمر كے زمانہ خلافت ميں بنى ہاشم اور حضرت علىعليه‌السلام كے ہوا خواہوں كو عملى طور پر حكومت كے اہم عہدوں سے دور ركھا گيا اور يہ كوشش كى گئي كہ اس زمانے كہ دل ودماغ سے اہل بيتعليه‌السلام كى اعلى اقتدار كو محو كردياجائے_

اس كے مقابل اموى گروہ بتدريج معاشرے كى رہبرى ميں اثر رسوخ پيدا كرتا رہا _ اس

۷۶

نظريے كے بہت سے تاريخى شواہد موجود ہيں جن ميں سے چند كا ذكر ذيل ميں كياجاتا ہے_

۱_ ابوبكر نے اس زمانے كى وسيع وعريض مملكت ميں سے چھوٹا سا حصہ بھى بنى ہاشم ميں سے كسى كو نہيں ديا كہ جبكہ شام كو سياسى اہميت حاصل ہونے كے باوجود ابوسفيان كے بيٹے يزيد كے اختيار ميں ديديا تھا _(۱۷)

۲_ عمر ''حميص'' كى حكومت حضرت ابن عباس كو دينے سے منصرف ہوگئے جبكہ معاويہ كو شام پر مسلط كرنے كے سلسلہ ميں كسى قسم كا دريغ نہيں كيا _

۳_ محض چند لوگوں كى اس شكايت پر كہ عمار ياسر ايك ضعيف انسان ہيں خليفہ دوم نے كوفہ كى گورنرى سے انہيں معزول كيا اور مغيرہ كو گورنر مقرر كيا چند روز بعد مغيرہ كى بھى شكايت پہنچى ليكن اس كا ذرہ برابر اثر نہ ہوا_(۱۸)

خليفہ اول و دوم اگرچہ ابوسفيان سے بہت زيادہ خوش نہ تھے اور اسى وجہ سے انہوں نے اموى خاندان كے افراد كو حد سے زيادہ سياسى امور ميں داخل ہونے نہيں ديا مگر اس كا ميدان انہوں نے عثمان كے زمانہ خلافت ميں ہموار كرديا تھا _ مثلاً عمر جانتے تھے كہ شورى جس كى انہوں نے تشكيل كى ہے اس كانتيجہ يہ برآمد ہوگا كہ عثمان كو خليفہ منتخب كرلياجائے گا چنانچہ اس نے خود بھى يہ بات كہہ دى تھى كہ اگر عثمان حاكم ہوئے تو وہ بنى اميہ كو لوگوں پر مسلط كرديں گے_(۱۹)

احاديث نبوى كى حفاظت و كتابت پر پابندي

جيسا كہ پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى تاريخ حيات ميں بيان كياجاچكا ہے كہ آپ نے اپنى زندگى كے آخرى لمحات ميں چاہا تھا كہ امت كے لئے ايك نوشتہ لكھ ديں تاكہ آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے بعد وہ گمراہ نہ ہو مگر عمر نے منع كيا اور كہا كہ ہمارى لئے قرآن كافى ہے_

اس خيال كى پيروى كرتے ہوئے انہوں نے اپنے زمانہ خلافت ميں حكم ديا كہ احاديث پيغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كو قلم بند نہ كياجائے اور اگر انہيں كوئي حديث لكھى ہوئي مل جاتى تو اسے ضبط كركے جلوا ديتے_

۷۷

انہوں نے تمام شہروں ميں يہ منادى كرادى كہ اگر كسى كے پاس كوئي حديث ہے تو وہ اسے نيست ونابود كردے _(۲۰) چنانچہ قاسم بن محمد بن ابى بكر سے منقول ہے كہ عمر كے زمانے ميں احاديث بہت زيادہ جمع ہوگئيں جب ان كے پاس لائي گئيں تو حكم ديا كہ انہيں جلاديا جائے_(۲۱)

ابوبكر نے بھى اپنے زمانہ خلافت ميں پانچ سو احاديث جمع كيں _ عائشہ فرماتى ہيں : مجھ سے كہا كہ احاديث ميرے پاس لاؤ جب انہيں لايا گيا تو ان سب ميں آگ لگادى گئي _(۲۲) چنانچہ يہ روش عمر بن عبدالعزيز كے دور خلافت تك جار رہى _

اس رويے كو اختيار كرنے كى وجہ وہ يہ بتاتے تھے كہ اگر عوام كى توجہ احاديث كى جانب رہے تو وہ قرآن سے دور ہوجائيں گے درحاليكہ قرآن كا يہ ارشاد ہے كہ ''پيغمبر جو كچھ تمہارے لئے لائے ہيں ، اسے قبول كرلو اور جس چيز سے منع كيا ہے اس سے باز رہو ''_(۲۳) رسول اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى اطاعت كا امكان پيدا ہونے كے لئے ضرورى ہے كہ وہ احاديث جن ميں بالخصوص اوامر و نواہى كے بارے ميں آپ نے فرمايا محفوظ رہنى چاہئے ورنہ كس طرح رسول كى اطاعت ہوسكے گى ؟

بيت المالك كى تقسيم ميں خليفہ كا رويہ

رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے عہد ميں سپاہيوں اور حكومت كے كاركنوں كى تنخواہ مقرر نہ تھى بلكہ اخراجات زندگى مال غنيمت كے ذريعے مہيا كئے جاتے تھے _ اس كى تقسيم ميں لوگوں كے سابقہ زندگي' عربوں كى نسلى فضيلت يا پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كے ساتھ قرابت دارى كو ملحوظ نہيں ركھا جاتا تھا_

خليفہ اول كے زمانے ميں بھى يہى طريقہ رائج رہا ليكن خليفہ دوم كے زمانے ميں اس طريقہ كار كو بدل ديا گيا انہوں نے سپاہيوں اور حكومت كے كاركنوں كى تنخواہ كے لئے عليحدہ رجسٹر بنايا اور اس كى تقسيم كے لئے نسل ونسبت كو معيار قرار ديا ان كے درميان عرب كو عجم پر ، قحطان كے عرب كو عدنان كے عرب پر ، مضر كو ربعيہ پر ، قريش كو غير قريش پر اور بنى ہاشم كو بنى اميہ پر برترى و

۷۸

فضيلت تھى اور انہيں بيشتر مراعات حاصل تھيں _(۲۴)

كچھ عرصہ گذرا تھا كہ ذخيرہ اندوزوں اور دنيا پرستوں نے اس طريقہ كار كى بدولت جس طرح بھى ممكن ہوسكتا تھا مال جمع كرنا شروع كرديا وہ غلاموں اور كنيزوں كو خريد ليتے اور انہيں مختلف كاموں پر زبردستى لگاديتے تاكہ ان كے لئے زندگى كى سہولتيں فراہم كرنے كے علاوہ ہر روز نقدرقم بھى اپنے آقائوں كو لاكر ديں _

خليفہ دوم كا قتل

فيرو زايرانى ابولو لو مغيرہ كا غلام تھا_ اپنى زندگى كے اخراجات پوركرنے كے علاوہ وہ مجبور تھا كہ ہر روز دو درہم مغيرہ كو ادا كرے اس نے ايك روز خليفہ كو بازار ميں ديكھا اس نے فرياد كى كہ اس كے آقانے اس سے ہرروز دو درہم وصول كرنے كا جو بار اس پر ڈالا ہے وہ اس كےلئے ناقابل برداشت ہے _ ليكن خليفہ نے بڑى بے اعتنائي سے جواب ديا كہ تجھ جيسے ہنرمند اور ماہر فن شخص كے لئے اتنى مقرر كردہ رقم كوئي زيادہ نہيں ميں نے تو يہ سنا ہے كہ تو ايسى چكى بناسكتا ہے جو ہوا كے رخ پر گردش كرتى ہے_ كيا ايسى چكى تو ميرے لئے بھى بناسكتا ہے ؟ فيروز كو چونكہ خليفہ كى بے اعتنائي سے بہت تكليف پہنچى تھى اس نے كہا كہ ميں آپ كيلئے ايسى چكى بنائوں گا جس كى مشرق و مغرب ميں كہيں مثال نہ ملے گى اور بالآخر ماہ ذى الحجہ ۲۳ ھ ميں اس نے خليفہ كو قتل كرديا_

كونسى شوري؟

عمر نے جب موت كے آثار ديكھے تو انہوں نے چھ ايسے افراد كو جن سے اس كے بقول پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنى زندگى كے آخرى لمحات ميں بہت خوش تھے ، بلوايا وہ يہ چھ افراد تھے:

حضرت علىعليه‌السلام _ عثمان _ طلحہ اور زبير _ عبدالرحمن بن عوف اور سعد وقاص_

۷۹

عمر نے ہر ايك كى معنوى خصوصيت بيان كرنے كے بعد كہا كہ : اگر ميرے بعد خليفہ مقرر كرنے كے سلسلے ميں تم نے اتفاق رائے سے كام ليا تو تمہيں نيز تمہارے فرزندان كو درخت خلافت كے ميوے سے فےض پہنچے گا ورنہ خلافت كى گيند كو معاويہ اچك ليگا _ اس كے بعد انہوں نے اباطلحہ كو كچھ ضرورى نصيحتيں كيں اور مزيد فرمايا اگر پانچ افراد نے اتفاق رائے كيا اور ايك نے مخالفت يا چار افراد ايك طرف ہوگئے اور دو شخص دوسرى جانب ، تو ايسى صورت ميں جو اقليت ميں ہوں ان كى گردن اڑا دينا اگر دونوں فريق برابر ہوئے تو حق اس طرف جائے گا جس طرف عبدالرحمن ہوں گے اگر تين دن گذر جائيں او ركسى بھى مرحلے پر اتفاق رائے نہ ہو تو سب كو قتل كردينا اور مسلمانوں كو ان كے حال پر چھوڑنا كہ اس كے بعد وہ جسے بھى چاہيں خليفہ مقرر كريں _(۲۵)

حضرت عمر كے انتقال كے بعد اس شورى ميں طلحہ نے اپنا حق حضرت عثمان كو دے ديا اور زبير حضرت علىعليه‌السلام كے حق ميں دستبردار اور سعد بن ابى وقاص نے اپنا ووٹ عبدالرحمن بن عوف كو دےديا ، يوں خلافت كے ليئے صرف تين اميدوار يعنى حضرت عثمان، حضرت علىعليه‌السلام اور عبدالرحمن باقى بچ گئے پھر عبدالرحمن بن عوف نے حضرت علىعليه‌السلام كى جانب رخ كيا اور كہا كہ ميں اس شرط پر آپ كى بيعت كرتاہوں كہ آپ كتاب خدا ، سنت رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور شيخين كى روش پر عمل كريں گے اس پر حضرت علىعليه‌السلام نے فرمايا كہ ميں كتاب خدا اور سنت پيغمبر اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اور اپنے اجتہاد كى بنياد پر عمل كروں گا_ عبدالرحمن نے يہى بات عثمان كى جانب رخ كركے كہى عثمان نے ان كى اس شرط كو فوراً قبول كرليا ،ا س كے بعد انہوں نے عثمان كے ہاتھ پر ہاتھ ركھديا اور انہےں ''اميرالمؤمنين'' ہونے كى حيثيت سے سلام كيا _(۲۶)

مذكورہ شورى كے بارے ميں حضرت علىعليه‌السلام كى نظر

جس وقت شورى كے اراكين كا تعين ہوا تو حضرت علىعليه‌السلام نے ابتدا ہى ميں اس كے فيصلے سے باخبر كرديا تھا اور عباس سے كہا تھا ''عدلت عنا'' يعنى ہمارے خاندان سے خلافت كا رخ موڑ ديا گيا ہے انہوں نے دريافت كيا كہ آپ نے كيسے جانا تو آپ نے فرمايا كيونكہ عثمان كو ميرے

۸۰

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

وَ لَمَّا جَاءَتْ رُسُلُنَا إِبْرَاهِيمَ بِالْبُشْرَى قَالُوا إِنَّا مُهْلِکُو أَهْلِ هٰذِهِ الْقَرْيَةِ إِنَّ أَهْلَهَا کَانُوا ظَالِمِينَ‌( ۳۱ ) قَالَ إِنَّ

(۳۱) اور جب ہمارے نمائندہ فرشتے ابراہیم کے پاس بشارت لے کر آئے اور انہوں نے یہ خبر سنائی کہ ہم اس بستی والوں کو ہلاک کرنا چاہتے ہیں کہ اس بستی کے لوگ بڑے ظالم ہیں (۳۲) تو ابراہیم نے کہا

فِيهَا لُوطاً قَالُوا نَحْنُ أَعْلَمُ بِمَنْ فِيهَا لَنُنَجِّيَنَّهُ وَ أَهْلَهُ إِلاَّ امْرَأَتَهُ کَانَتْ مِنَ الْغَابِرِينَ‌( ۳۲ ) وَ لَمَّا أَنْ جَاءَتْ

کہ اس میں تو لوط بھی ہیں - انہوں نے جواب دیا کہ ہم سب سے باخبر ہیں - ہم انہیں اور ان کے گھر والوں کو نجات دے دیں گے علاوہ ان کی زوجہ کے کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں ہے (۳۳) پھر جب ہمارے فرشتے لوط کے پاس آئے

رُسُلُنَا لُوطاً سِي‌ءَ بِهِمْ وَ ضَاقَ بِهِمْ ذَرْعاً وَ قَالُوا لاَ تَخَفْ وَ لاَ تَحْزَنْ إِنَّا مُنَجُّوکَ وَ أَهْلَکَ إِلاَّ امْرَأَتَکَ کَانَتْ

تو وہ پریشان ہوگئے اور ان کی مہمانی کی طرف سے دل تنگ ہونے لگے ان لوگوں نے کہا کہ آپ ڈریں نہیں اور پریشان نہ ہوں ہم آپ کو اور آپ کے گھر والوں کو بچالیں گے صرف آپ کی زوجہ کو نہیں کہ

مِنَ الْغَابِرِينَ‌( ۳۳ ) إِنَّا مُنْزِلُونَ عَلَى أَهْلِ هٰذِهِ الْقَرْيَةِ رِجْزاً مِنَ السَّمَاءِ بِمَا کَانُوا يَفْسُقُونَ‌( ۳۴ ) وَ لَقَدْ تَرَکْنَا

وہ پیچھے رہ جانے والوں میں ہوگئی ہے (۳۴) ہم اس بستی پر آسمان سے عذاب نازل کرنے والے ہیں کہ یہ لوگ بڑی بدکاری کررہے ہیں (۳۵) اور ہم نے اس بستی میں سے

مِنْهَا آيَةً بَيِّنَةً لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ‌( ۳۵ ) وَ إِلَى مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْباً فَقَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ وَ ارْجُوا الْيَوْمَ الْآخِرَ وَ

صاحبانِ عقل و ہوش کے لئے کِھلی ہوئی نشانی باقی رکھی ہے (۳۶) اور ہم نے مدین کی طرف ان کے بھائی شعیب کو بھیجا تو انہوں نے کہا کہ لوگو اللہ کی عبادت کرو اور روزِ آخرت سے

لاَ تَعْثَوْا فِي الْأَرْضِ مُفْسِدِينَ‌( ۳۶ ) فَکَذَّبُوهُ فَأَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ فَأَصْبَحُوا فِي دَارِهِمْ جَاثِمِينَ‌( ۳۷ ) وَ عَاداً وَ

امیدیں وابستہ کرو اور خبردار زمین میں فساد نہ پھیلاتے پھرو (۳۷) تو ان لوگوں نے انہیں جھٹلادیا اور نتیجہ میں انہیں ایک زلزلے نے اپنی گرفت میں لے لیا اور وہ اپنے گھروں میں اوندھے زانو کے بل پڑے رہے (۳۸) اور عاد و ثمود کو یاد کرو

ثَمُودَ وَ قَدْ تَبَيَّنَ لَکُمْ مِنْ مَسَاکِنِهِمْ وَ زَيَّنَ لَهُمُ الشَّيْطَانُ أَعْمَالَهُمْ فَصَدَّهُمْ عَنِ السَّبِيلِ وَ کَانُوا مُسْتَبْصِرِينَ‌( ۳۸ )

کہ تم لوگوں کے لئے ان کے گھر بھی سرراہ واضح ہوچکے ہیں اور شیطان نے ان کے لئے ان کے اعمال کو آراستہ کردیا تھا اور انہیں راستہ سے روک دیا تھا حالانکہ وہ لوگ بہت ہوشیار تھے

۴۰۱

وَ قَارُونَ وَ فِرْعَوْنَ وَ هَامَانَ وَ لَقَدْ جَاءَهُمْ مُوسَى بِالْبَيِّنَاتِ فَاسْتَکْبَرُوا فِي الْأَرْضِ وَ مَا کَانُوا سَابِقِينَ‌( ۳۹ )

(۳۹) اور قارون فرعون و ہامان کو بھی یاد دلاؤ جن کے پاس موسٰی کھلی ہوئی نشانیاں لے کر آئے تو ان لوگوں نے زمین میں استکبار سے کام لیا حالانکہ وہ ہم سے آگے جانے والے نہیں تھے

فَکُلاًّ أَخَذْنَا بِذَنْبِهِ فَمِنْهُمْ مَنْ أَرْسَلْنَا عَلَيْهِ حَاصِباً وَ مِنْهُمْ مَنْ أَخَذَتْهُ الصَّيْحَةُ وَ مِنْهُمْ مَنْ خَسَفْنَا بِهِ الْأَرْضَ

(۴۰) پھر ہم نے ہر ایک کو اس کے گناہ میں گرفتار کرلیا کسی پر آسمان سے پتھروں کی بارش کردی کسی کو ایک آسمانی چیخ نے پکڑ لیا اور

وَ مِنْهُمْ مَنْ أَغْرَقْنَا وَ مَا کَانَ اللَّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَ لٰکِنْ کَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ‌( ۴۰ ) مَثَلُ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِ

کسی کو زمین میں دھنسا دیا اور کسی کو پانی میں غرق کردیا اور اللہ کسی پر ظلم کرنے والا نہیں ہے بلکہ یہ لوگ خود اپنے نفس پر ظلم کررہے ہیں (۴۱) اور جن لوگوں نے

اللَّهِ أَوْلِيَاءَ کَمَثَلِ الْعَنْکَبُوتِ اتَّخَذَتْ بَيْتاً وَ إِنَّ أَوْهَنَ الْبُيُوتِ لَبَيْتُ الْعَنْکَبُوتِ لَوْ کَانُوا يَعْلَمُونَ‌( ۴۱ ) إِنَّ اللَّهَ

خدا کو چھوڑ کر دوسرے سرپرست بنالئے ہیں ان کی مثال مکڑی جیسی ہے کہ اس نے گھر تو بنالیا لیکن سب سے کمزور گھر مکڑی کا گھر ہوتا ہے اگر ان لوگوں کے پاس علم و ادراک ہو (۴۲) بیشک اللہ

يَعْلَمُ مَا يَدْعُونَ مِنْ دُونِهِ مِنْ شَيْ‌ءٍ وَ هُوَ الْعَزِيزُ الْحَکِيمُ‌( ۴۲ ) وَ تِلْکَ الْأَمْثَالُ نَضْرِبُهَا لِلنَّاسِ وَ مَا يَعْقِلُهَا

خوب جانتا ہے کہ اسے چھوڑ کر یہ لوگ کسے پکار رہے ہیں اور وہ بڑی عزّت والا اور صاحبِ حکمت ہے (۴۳) اور یہ مثالیں ہم تمام عالم انسانیت کے لئے بیان کر رہے ہیں لیکن انہیں

إِلاَّ الْعَالِمُونَ‌( ۴۳ ) خَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضَ بِالْحَقِّ إِنَّ فِي ذٰلِکَ لَآيَةً لِلْمُؤْمِنِينَ‌( ۴۴ ) اتْلُ مَا أُوحِيَ

صاحبانِ علم کے علاوہ کوئی نہیں سمجھ سکتا ہے (۴۴) اللہ نے آسمان اور زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے اور اس میں صاحبان ایمان کے لئے اس کی قدرت کی نشانی پائی جاتی ہے (۴۵) آپ جس کتاب کی آپ کی طرف وحی کی گئی

إِلَيْکَ مِنَ الْکِتَابِ وَ أَقِمِ الصَّلاَةَ إِنَّ الصَّلاَةَ تَنْهَى عَنِ الْفَحْشَاءِ وَ الْمُنْکَرِ وَ لَذِکْرُ اللَّهِ أَکْبَرُ وَ اللَّهُ يَعْلَمُ مَا

ہے اسے پڑھ کر سنائیں اور نماز قائم کریں کہ نماز ہر برائی اور بدکاری سے روکنے والی ہے اور اللہ کا ذکر بہت بڑی شے ہے اور اللہ تمہارے

تَصْنَعُونَ‌( ۴۵ )

کاروبار سے خوب باخبر ہے

۴۰۲

وَ لاَ تُجَادِلُوا أَهْلَ الْکِتَابِ إِلاَّ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ إِلاَّ الَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْهُمْ وَ قُولُوا آمَنَّا بِالَّذِي أُنْزِلَ إِلَيْنَا وَ أُنْزِلَ

(۴۶) اور اہلِ کتاب سے مناطرہ نہ کرو مگر اس انداز سے جو بہترین انداز ہے علاوہ ان سے جو ان میں سے ظالم ہیں اور یہ کہو کہ ہم اس پر ایمان لائے ہیں جو ہماری اور تمہاری

إِلَيْکُمْ وَ إِلٰهُنَا وَ إِلٰهُکُمْ وَاحِدٌ وَ نَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ‌( ۴۶ ) وَ کَذٰلِکَ أَنْزَلْنَا إِلَيْکَ الْکِتَابَ فَالَّذِينَ آتَيْنَاهُمُ

دونوں کی طرف نازل ہوا ہے اور ہمارا اور تمہارا خدا ایک ہی ہے اور ہم سب اسی کے اطاعت گزار ہیں (۴۷) اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف کتاب نازل کی تو جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وہ

الْکِتَابَ يُؤْمِنُونَ بِهِ وَ مِنْ هٰؤُلاَءِ مَنْ يُؤْمِنُ بِهِ وَ مَا يَجْحَدُ بِآيَاتِنَا إِلاَّ الْکَافِرُونَ‌( ۴۷ ) وَ مَا کُنْتَ تَتْلُو مِنْ

اس کتاب پر ایمان رکھتے ہیں اور ِن میں سے بھی بعض لوگ ایمان رکھتے ہیں اور ہماری آیات کا انکار کافروں کے علاوہ کوئی نہیں کرتا ہے (۴۸) اور اے پیغمبر آپ

قَبْلِهِ مِنْ کِتَابٍ وَ لاَ تَخُطُّهُ بِيَمِينِکَ إِذاً لاَرْتَابَ الْمُبْطِلُونَ‌( ۴۸ ) بَلْ هُوَ آيَاتٌ بَيِّنَاتٌ فِي صُدُورِ الَّذِينَ أُوتُوا

اس قرآن سے پہلے نہ کوئی کتاب پڑھتے تھے اور نہ اپنے ہاتھ سے کچھ لکھتے تھے ورنہ یہ اہل باطل شبہ میں پڑ جاتے (۴۹) درحقیقت یہ قرآن چند کھلی ہوئی آیتوں کا نام ہے

الْعِلْمَ وَ مَا يَجْحَدُ بِآيَاتِنَا إِلاَّ الظَّالِمُونَ‌( ۴۹ ) وَ قَالُوا لَوْ لاَ أُنْزِلَ عَلَيْهِ آيَاتٌ مِنْ رَبِّهِ قُلْ إِنَّمَا الْآيَاتُ عِنْدَ اللَّهِ وَ

جو ان کے سینوں میں محفوظ ہیں جنہیں علم دیا گیا ہے اور ہماری آیات کا انکار ظالموں کے علاوہ کوئی نہیں کرتا ہے (۵۰) اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ آخر ان پر پروردگار کی طرف سے آیات کیوں نہیں نازل ہوتی ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ آیات سب اللہ کے پاس ہیں اور میں تو

إِنَّمَا أَنَا نَذِيرٌ مُبِينٌ‌( ۵۰ ) أَ وَ لَمْ يَکْفِهِمْ أَنَّا أَنْزَلْنَا عَلَيْکَ الْکِتَابَ يُتْلَى عَلَيْهِمْ إِنَّ فِي ذٰلِکَ لَرَحْمَةً وَ ذِکْرَى لِقَوْمٍ

صرف واضح طور پر عذاب الہٰی سے ڈرانے والا ہوں (۵۱) کیا ان کے لئے یہ کافی نہیں ہے کہ ہم نے آپ پر کتاب نازل کی ہے جس کی ان کے سامنے تلاوت کی جاتی ہے اور یقینا اس میںرحمت اور

يُؤْمِنُونَ‌( ۵۱ ) قُلْ کَفَى بِاللَّهِ بَيْنِي وَ بَيْنَکُمْ شَهِيداً يَعْلَمُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ وَ الَّذِينَ آمَنُوا بِالْبَاطِلِ وَ

ایماندار قوم کے لئے یاددہانی کا سامان موجود ہے (۵۲) آپ کہہ دیجئے کہ ہمارے اور تمہارے درمیان گواہی کے لئے خدا کافی ہے جو آسمان اور زمین کی ہر چیز سے باخبر ہے اور

کَفَرُوا بِاللَّهِ أُولٰئِکَ هُمُ الْخَاسِرُونَ‌( ۵۲ )

جو لوگ باطل پر ایمان رکھتے ہیں اور اللہ کا انکار کرتے ہیں وہ یقینا خسارہ اٹھانے والے لوگ ہیں

۴۰۳

وَ يَسْتَعْجِلُونَکَ بِالْعَذَابِ وَ لَوْ لاَ أَجَلٌ مُسَمًّى لَجَاءَهُمُ الْعَذَابُ وَ لَيَأْتِيَنَّهُمْ بَغْتَةً وَ هُمْ لاَ يَشْعُرُونَ‌( ۵۳ )

(۵۳) اور یہ لوگ عذاب کی جلدی کررہے ہیں حالانکہ اگر اس کا وقت معین نہ ہوتا تو اب تک عذاب آچکا ہوتا اور وہ اچانک ہی آئے گا جب انہیں شعور بھی نہ ہوگا

يَسْتَعْجِلُونَکَ بِالْعَذَابِ وَ إِنَّ جَهَنَّمَ لَمُحِيطَةٌ بِالْکَافِرِينَ‌( ۵۴ ) يَوْمَ يَغْشَاهُمُ الْعَذَابُ مِنْ فَوْقِهِمْ وَ مِنْ تَحْتِ

(۵۴) یہ عذاب کی جلدی کررہے ہیں حالانکہ جہّنم یقینا کافروں کو اپنے گھیرے میں لینے والا ہے (۵۵) جس دن عذاب انہیں اوپر سے اور نیچے سے ڈھانک

أَرْجُلِهِمْ وَ يَقُولُ ذُوقُوا مَا کُنْتُمْ تَعْمَلُونَ‌( ۵۵ ) يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ أَرْضِي وَاسِعَةٌ فَإِيَّايَ فَاعْبُدُونِ‌( ۵۶ )

لے گا اور کہے گا کہ اب اپنے اعمال کا مزہ چکھو (۵۶) میرے ایماندار بندو! میری زمین بہت وسیع ہے لہٰذامیری ہی عبادت کرو

کُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْتِ ثُمَّ إِلَيْنَا تُرْجَعُونَ‌( ۵۷ ) وَ الَّذِينَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَنُبَوِّئَنَّهُمْ مِنَ الْجَنَّةِ غُرَفاً

(۵۷) ہر نفس موت کا مزہ چکھنے والاہے اس کے بعد تم سب ہماری بارگاہ میں پلٹا کر لائے جاؤ گے (۵۸) اور جو لوگ ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہیں انہیں ہم جنّت کے جھروکوں میں جگہ دیں گے

تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا نِعْمَ أَجْرُ الْعَامِلِينَ‌( ۵۸ ) الَّذِينَ صَبَرُوا وَ عَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَکَّلُونَ‌( ۵۹ )

جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور وہ ہمیشہ ان ہی میں رہیں گے کہ یہ ان عمل کرنے والوں کا بہترین اجر ہے (۵۹) جن لوگوں نے صبر کیا ہے اور اپنے پروردگار پر بھروسہ کرتے ہیں

وَ کَأَيِّنْ مِنْ دَابَّةٍ لاَ تَحْمِلُ رِزْقَهَا اللَّهُ يَرْزُقُهَا وَ إِيَّاکُمْ وَ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ‌( ۶۰ ) وَ لَئِنْ سَأَلْتَهُمْ مَنْ خَلَقَ

(۶۰) اور زمین پر چلنے والے بہت سے ایسے بھی ہیں جو اپنی روزی کا بوجھ نہیں اٹھاسکتے ہیں لیکن خدا انہیں اور تمہیں سب کو رزق دے رہا ہے وہ سب کی سننے والا اور سب کے حالات کا جاننے والا ہے (۶۱) اور اگر آپ ان سے پوچھیں گے کہ آسمان و زمین کو کس نے پیدا کیا ہے

السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضَ وَ سَخَّرَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ فَأَنَّى يُؤْفَکُونَ‌( ۶۱ ) اللَّهُ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَشَاءُ

اور آفتاب و ماہتاب کو کس نے مسخّر کیا ہے تو فورا کہیں گے کہ اللہ,تو یہ کدھر بہکے چلے جارہے ہیں (۶۲) اللہ ہی جس کے رزق میں چاہتا ہے وسعت پیدا کردیتا ہے اور جس کے رزق کو چاہتا ہے

مِنْ عِبَادِهِ وَ يَقْدِرُ لَهُ إِنَّ اللَّهَ بِکُلِّ شَيْ‌ءٍ عَلِيمٌ‌( ۶۲ ) وَ لَئِنْ سَأَلْتَهُمْ مَنْ نَزَّلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَأَحْيَا بِهِ

تنگ کردیتا ہے وہ ہر شے کا خوب جاننے والا ہے (۶۳) اور اگر آپ ان سے پوچھیں گے کس نے آسمان سے پانی برسایا ہے اور پھر زمین کو مردہ ہونے

الْأَرْضَ مِنْ بَعْدِ مَوْتِهَا لَيَقُولُنَّ اللَّهُ قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ بَلْ أَکْثَرُهُمْ لاَ يَعْقِلُونَ‌( ۶۳ )

کے بعد زندہ کیا ہے تو یہ کہیں گے کہ اللہ ہی ہے تو پھر کہہ دیجئے کہ ساری حمد اللہ کے لئے ہے اور ان کی اکثریت عقل استعمال نہیں کررہی ہے

۴۰۴

وَ مَا هٰذِهِ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا إِلاَّ لَهْوٌ وَ لَعِبٌ وَ إِنَّ الدَّارَ الْآخِرَةَ لَهِيَ الْحَيَوَانُ لَوْ کَانُوا يَعْلَمُونَ‌( ۶۴ ) فَإِذَا رَکِبُوا فِي

(۶۴) اور یہ زندگانی دنیا ایک کھیل تماشے کے سوا کچھ نہیں ہے اور آخرت کا گھر ہمیشہ کی زندگی کا مرکز ہے اگر یہ لوگ کچھ جانتے اور سمجھتے ہوں

(۶۵) پھر جب یہ لوگ کشتی میں سوار ہوتے ہیں

الْفُلْکِ دَعَوُا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ فَلَمَّا نَجَّاهُمْ إِلَى الْبَرِّ إِذَا هُمْ يُشْرِکُونَ‌( ۶۵ ) لِيَکْفُرُوا بِمَا آتَيْنَاهُمْ وَ لِيَتَمَتَّعُوا

تو ایمان و عقیدہ کے پورے اخلاص کے ساتھ خدا کو پکارتے ہیں پھر جب وہ نجات دے کر خشکی تک پہنچادیتا ہے تو فورا شرک اختیار کرلیتے ہیں (۶۶) تاکہ جو کچھ ہم نے عطا کیا ہے اس کا انکار کردیں اور دنیا میں مزے اُڑائیں

فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ‌( ۶۶ ) أَ وَ لَمْ يَرَوْا أَنَّا جَعَلْنَا حَرَماً آمِناً وَ يُتَخَطَّفُ النَّاسُ مِنْ حَوْلِهِمْ أَ فَبِالْبَاطِلِ يُؤْمِنُونَ وَ

تو عنقریب انہیں اس کا انجام معلوم ہوجائے گا (۶۷) کیا ان لوگوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان کے واسطے ایک محفوظ حرم بنادیا ہے جس کے چاروں طرف لوگ اچک لئے جاتے ہیں تو کیا یہ باطل پر ایمان رکھتے ہیں اور

بِنِعْمَةِ اللَّهِ يَکْفُرُونَ‌( ۶۷ ) وَ مَنْ أَظْلَمُ مِمَّنِ افْتَرَى عَلَى اللَّهِ کَذِباً أَوْ کَذَّبَ بِالْحَقِّ لَمَّا جَاءَهُ أَ لَيْسَ فِي جَهَنَّمَ

اللہ کی نعمت کا انکار کردیتے ہیں (۶۸) اور اُس سے بڑا ظالم کون ہے جو اللہ کی طرف جھوٹی باتوں کی نسبت دے یا حق کے آجانے کے بعد بھی اس کا انکار کردے تو کیا جہّنم میں

مَثْوًى لِلْکَافِرِينَ‌( ۶۸ ) وَ الَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا وَ إِنَّ اللَّهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَ‌( ۶۹ )

کفار کا ٹھکانا نہیں ہے (۶۹) اور جن لوگوں نے ہمارے حق میں جہاد کیا ہے ہم انہیں اپنے راستوں کی ہدایت کریں گے اور یقینا اللہ حسن عمل والوں کے ساتھ ہے

( سورة الروم)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

الم‌( ۱ ) غُلِبَتِ الرُّومُ‌( ۲ ) فِي أَدْنَى الْأَرْضِ وَ هُمْ مِنْ بَعْدِ غَلَبِهِمْ سَيَغْلِبُونَ‌( ۳ ) فِي بِضْعِ سِنِينَ لِلَّهِ الْأَمْرُ مِنْ

(۱) الم (۲) روم والے مغلوب ہوگئے (۳) قریب ترین علاقہ میں لیکن یہ مغلوب ہوجانے کے بعد عنقریب پھر غالب ہوجائیں گے (۴) چند سال کے اندر ,اللہ ہی کے لئے

قَبْلُ وَ مِنْ بَعْدُ وَ يَوْمَئِذٍ يَفْرَحُ الْمُؤْمِنُونَ‌( ۴ ) بِنَصْرِ اللَّهِ يَنْصُرُ مَنْ يَشَاءُ وَ هُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ‌( ۵ )

اوّل و آخر ہر زمانہ کا اختیار ہے اور اسی دن صاحبانِ ایمان خوشی منائیں گے (۵) اللہ کی نصرت و امداد کے سہارے کہ وہ جس کی امداد چاہتا ہے کردیتا ہے اور وہ صاحب عزّت بھی ہے اور مہربان بھی ہے

۴۰۵

وَعْدَ اللَّهِ لاَ يُخْلِفُ اللَّهُ وَعْدَهُ وَ لٰکِنَّ أَکْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ‌( ۶ ) يَعْلَمُونَ ظَاهِراً مِنَ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَ هُمْ عَنِ

(۶) یہ اللہ کا وعدہ ہے اور اللہ اپنے وعدہ کے خلاف نہیں کرتا ہے مگر لوگوں کی اکثریت اس حقیقت سے بھی بے خبر ہے (۷) یہ لوگ صرف زندگانی دنیا کے ظاہر کو جانتے ہیں اور

الْآخِرَةِ هُمْ غَافِلُونَ‌( ۷ ) أَ وَ لَمْ يَتَفَکَّرُوا فِي أَنْفُسِهِمْ مَا خَلَقَ اللَّهُ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضَ وَ مَا بَيْنَهُمَا إِلاَّ بِالْحَقِّ

آخرت کی طرف سے بالکل غافل ہیں (۸) کیا ان لوگوں نے اپنے اندر فکر نہیں کی ہے کہ خدا نے آسمان و زمین اور اس کے درمیان کی تمام مخلوقات کو برحق ہی پیدا کیا ہے اور

وَ أَجَلٍ مُسَمًّى وَ إِنَّ کَثِيراً مِنَ النَّاسِ بِلِقَاءِ رَبِّهِمْ لَکَافِرُونَ‌( ۸ ) أَ وَ لَمْ يَسِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَيَنْظُرُوا کَيْفَ کَانَ

ایک معین مدّت کےساتھ لیکن لوگوں کی اکثریت اپنے پروردگار کی ملاقات سے انکار کرنے والی ہے(۹)اورکیا ان لوگوں نےزمین میں سیرنہیں کی ہے کہ دیکھتے کہ

عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ کَانُوا أَشَدَّ مِنْهُمْ قُوَّةً وَ أَثَارُوا الْأَرْضَ وَ عَمَرُوهَا أَکْثَرَ مِمَّا عَمَرُوهَا وَ جَاءَتْهُمْ رُسُلُهُمْ

ان سے پہلے والوں کا کیا انجام ہوا ہے جو طاقت میں ان سے زیادہ مضبوط تھے اور انہوں نے زراعت کرکے زمین کو ان سے زیادہ آباد کرلیا تھا اور ان کے پاس ہمارے نمائندے زیادہ کِھلی ہوئی

بِالْبَيِّنَاتِ فَمَا کَانَ اللَّهُ لِيَظْلِمَهُمْ وَ لٰکِنْ کَانُوا أَنْفُسَهُمْ يَظْلِمُونَ‌( ۹ ) ثُمَّ کَانَ عَاقِبَةَ الَّذِينَ أَسَاءُوا السُّوءَى أَنْ

نشانیاں بھی لے کر آئے تھے یقینا خدا اپنے بندوں پر ظلم نہیں کرتا ہے بلکہ یہ لوگ خود ہی اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں (۱۰) اس کے بعد برائی کرنے والوں کا انجام برا ہوا کہ انہوں نے خدا کی نشانیوں کو

کَذَّبُوا بِآيَاتِ اللَّهِ وَ کَانُوا بِهَا يَسْتَهْزِءُونَ‌( ۱۰ ) اللَّهُ يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ ثُمَّ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ‌( ۱۱ ) وَ يَوْمَ تَقُومُ

جھٹلادیا اور برابر ان کا مذاق اڑاتے رہے (۱۱) اللہ ہی تخلیق کی ابتدائ کرتا ہے اور پھر پلٹا بھی دیتا ہے اور پھر تم سب اسی کی بارگاہ میں واپس لے جائے جاؤ گے (۱۲) اور جس دن قیامت قائم کی جائے گی

السَّاعَةُ يُبْلِسُ الْمُجْرِمُونَ‌( ۱۲ ) وَ لَمْ يَکُنْ لَهُمْ مِنْ شُرَکَائِهِمْ شُفَعَاءُ وَ کَانُوا بِشُرَکَائِهِمْ کَافِرِينَ‌( ۱۳ ) وَ يَوْمَ

اس دن سارے مجرمین مایوس ہوجائیں گے (۱۳) اور ان کے شرکائ میں کوئی سفارش کرنے والا نہ ہوگا اور یہ خود بھی اپنے شرکائ کا انکار کرنے والے ہوں گے (۱۴) اور جس دن

تَقُومُ السَّاعَةُ يَوْمَئِذٍ يَتَفَرَّقُونَ‌( ۱۴ ) فَأَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فَهُمْ فِي رَوْضَةٍ يُحْبَرُونَ‌( ۱۵ )

قیامت قائم ہوگی سب لوگ آپس میں گروہوں میں تقسیم ہوجائیں گے (۱۵) پس جو ایمان والے اور نیک عمل والے ہوں گے وہ باگُ جنّت میں نہال اور خوشحال ہوں گے

۴۰۶

وَ أَمَّا الَّذِينَ کَفَرُوا وَ کَذَّبُوا بِآيَاتِنَا وَ لِقَاءِ الْآخِرَةِ فَأُولٰئِکَ فِي الْعَذَابِ مُحْضَرُونَ‌( ۱۶ ) فَسُبْحَانَ اللَّهِ حِينَ

(۱۶) اور جن لوگوں نے کفر اختیار کیا اور ہماری آیات اور روز آخرت کی ملاقات کی تکذیب کی وہ عذاب میں ضرور گرفتار کئے جائیں گے (۱۷) لہذا تم لوگ تسبیح پروردگار کرو

تُمْسُونَ وَ حِينَ تُصْبِحُونَ‌( ۱۷ ) وَ لَهُ الْحَمْدُ فِي السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ وَ عَشِيّاً وَ حِينَ تُظْهِرُونَ‌( ۱۸ ) يُخْرِجُ

اس وقت جب شام کرتے ہو اور جب صبح کرتے ہو (۱۸) اور زمین و آسمان میں ساری حمد اسی کے لئے ہے اور عصر کے ہنگام اور جب دوپہر کرتے ہو (۱۹) وہ خدا

الْحَيَّ مِنَ الْمَيِّتِ وَ يُخْرِجُ الْمَيِّتَ مِنَ الْحَيِّ وَ يُحْيِي الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَ کَذٰلِکَ تُخْرَجُونَ‌( ۱۹ ) وَ مِنْ آيَاتِهِ أَنْ

زندہ کو مردہ سے اور مردہ کو زندہ سے نکالتا ہے اور زمین کو مردہ ہوجانے کے بعد پھر زندہ کرتا ہے اور اسی طرح ایک دن تمہیں بھی نکالا جائے گا (۲۰) اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے

خَلَقَکُمْ مِنْ تُرَابٍ ثُمَّ إِذَا أَنْتُمْ بَشَرٌ تَنْتَشِرُونَ‌( ۲۰ ) وَ مِنْ آيَاتِهِ أَنْ خَلَقَ لَکُمْ مِنْ أَنْفُسِکُمْ أَزْوَاجاً لِتَسْکُنُوا

کہ اس نے تمہیں خاک سے پیدا کیا ہے اور اس کے بعد تم بشر کی شکل میں پھیل گئے ہو (۲۱) اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ اس نے تمہارا جوڑا تم ہی میں سے پیدا کیاہے تاکہ تمہیں اس سے سکون حاصل ہو

إِلَيْهَا وَ جَعَلَ بَيْنَکُمْ مَوَدَّةً وَ رَحْمَةً إِنَّ فِي ذٰلِکَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَفَکَّرُونَ‌( ۲۱ ) وَ مِنْ آيَاتِهِ خَلْقُ السَّمَاوَاتِ وَ

اورپھر تمہارے درمیان محبت اور رحمت قرار دی ہے کہ اس میں صاحبانِ فکر کے لئے بہت سی نشانیاں پائی جاتی ہیں (۲۲) اور اس کی نشانیوں میں سے آسمان و

الْأَرْضِ وَ اخْتِلاَفُ أَلْسِنَتِکُمْ وَ أَلْوَانِکُمْ إِنَّ فِي ذٰلِکَ لَآيَاتٍ لِلْعَالِمِينَ‌( ۲۲ ) وَ مِنْ آيَاتِهِ مَنَامُکُمْ بِاللَّيْلِ وَ

زمین کی خلقت اور تمہاری زبانوں اور تمہارے رنگوں کا اختلاف بھی ہے کہ اس میں صاحبانِ علم کے لئے بہت سی نشانیاں پائی جاتی ہیں (۲۳) اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ تم رات اور

النَّهَارِ وَ ابْتِغَاؤُکُمْ مِنْ فَضْلِهِ إِنَّ فِي ذٰلِکَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَسْمَعُونَ‌( ۲۳ ) وَ مِنْ آيَاتِهِ يُرِيکُمُ الْبَرْقَ خَوْفاً وَ طَمَعاً

دن کو آرام کرتے ہو اور پھر فضل خدا کو تلاش کرتے ہو کہ اس میں بھی سننے والی قوم کے لئے بہت سی نشانیاں پائی جاتی ہیں (۲۴) اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ وہ بجلی کو خوف اور امید کا مرکز بنا کر دکھلاتا ہے

وَ يُنَزِّلُ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً فَيُحْيِي بِهِ الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا إِنَّ فِي ذٰلِکَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ‌( ۲۴ )

اور آسمان سے پانی برساتا ہے پھر اس کے ذریعہ مردہ زمین کو زندہ بناتا ہے بیشک اس میں بھی اس قوم کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں جو عقل رکھنے والی ہے

۴۰۷

وَ مِنْ آيَاتِهِ أَنْ تَقُومَ السَّمَاءُ وَ الْأَرْضُ بِأَمْرِهِ ثُمَّ إِذَا دَعَاکُمْ دَعْوَةً مِنَ الْأَرْضِ إِذَا أَنْتُمْ تَخْرُجُونَ‌( ۲۵ ) وَ لَهُ مَنْ

(۲۵) اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ آسمان و زمین اسی کے حکم سے قائم ہیں اور اس کے بعد وہ جب تم سب کو طلب کرے گا تو سب زمین سے یکبارگی برآمد ہوجائیں گے (۲۶) آسمان و زمین

فِي السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ کُلٌّ لَهُ قَانِتُونَ‌( ۲۶ ) وَ هُوَ الَّذِي يَبْدَأُ الْخَلْقَ ثُمَّ يُعِيدُهُ وَ هُوَ أَهْوَنُ عَلَيْهِ وَ لَهُ الْمَثَلُ

میں جو کچھ بھی ہے سب اسی کی ملکیت ہے اور سب اسی کے تابع فرمان ہیں (۲۷) اور وہی وہ ہے جو خلقت کی ابتدا ئ کرتا ہے اور پھر دوبارہ بھی پیدا کرے گا اور یہ کام اس کے لئے بے حد آسان ہے اور اسی کے لئے

الْأَعْلَى فِي السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ وَ هُوَ الْعَزِيزُ الْحَکِيمُ‌( ۲۷ ) ضَرَبَ لَکُمْ مَثَلاً مِنْ أَنْفُسِکُمْ هَلْ لَکُمْ مِنْ مَا

آسمان اور زمین میں سب سے بہترین مثال ہے اور وہی سب پر غالب آنے والا اور صاحب حکمت ہے (۲۸) اس نے تمہارے لئے تمہاری ہی مثال بیان کی ہے کہ جو رزق ہم نے تم کو عطا کیا ہے کیا اس میں

مَلَکَتْ أَيْمَانُکُمْ مِنْ شُرَکَاءَ فِي مَا رَزَقْنَاکُمْ فَأَنْتُمْ فِيهِ سَوَاءٌ تَخَافُونَهُمْ کَخِيفَتِکُمْ أَنْفُسَکُمْ کَذٰلِکَ نُفَصِّلُ الْآيَاتِ

تمہارے مملوک غلام و کنیز میں کوئی تمہارا شریک ہے کہ تم سب برابر ہوجاؤ اور تمہیں ان کا خوف اسی طرح ہو جس طرح اپنے نفوس کے بارے میں خوف ہوتا ہے ...._ بیشک ہم اپنی نشانیوں کو

لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ‌( ۲۸ ) بَلِ اتَّبَعَ الَّذِينَ ظَلَمُوا أَهْوَاءَهُمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ فَمَنْ يَهْدِي مَنْ أَضَلَّ اللَّهُ وَ مَالَهُمْ مِنْ نَاصِرِينَ‌( ۲۹ )

صاحب عقل قوم کے لئے اسی طرح واضح کرکے بیان کرتے ہیں (۲۹) حقیقت یہ ہے کہ ظالموں نے بغیر جانے بوجھے اپنی خواہشات کا اتباع کرلیا ہے تو جس کو خدا گمراہی میں چھوڑ دے اسے کون ہدایت دے سکتا ہے اور ان کا تو کوئی ناصر و مددگار بھی نہیں ہے

فَأَقِمْ وَجْهَکَ لِلدِّينِ حَنِيفاً فِطْرَةَ اللَّهِ الَّتِي فَطَرَ النَّاسَ عَلَيْهَا لاَ تَبْدِيلَ لِخَلْقِ اللَّهِ ذٰلِکَ الدِّينُ الْقَيِّمُ وَ لٰکِنَّ

(۳۰) آپ اپنے رخ کو دین کی طرف رکھیں اور باطل سے کنارہ کش رہیں کہ یہ دین وہ فطرت الہی ہے جس پر اس نے انسانوں کو پیدا کیا ہے اور خلقت الہٰی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوسکتی ہے یقینا یہی سیدھا اور مستحکم دین ہے

أَکْثَرَ النَّاسِ لاَ يَعْلَمُونَ‌( ۳۰ ) مُنِيبِينَ إِلَيْهِ وَ اتَّقُوهُ وَ أَقِيمُوا الصَّلاَةَ وَ لاَ تَکُونُوا مِنَ الْمُشْرِکِينَ‌( ۳۱ )

مگر لوگوں کی اکثریت اس بات سے بالکل بے خبر ہے (۳۱) تم سب اپنی توجہ خدا کی طرف رکھو اور اسی سے ڈرتے رہو - نماز قائم کرو اور خبردار مشرکین میں سے نہ ہوجانا

۴۰۸

مِنَ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَ کَانُوا شِيَعاً کُلُّ حِزْبٍ بِمَا لَدَيْهِمْ فَرِحُونَ‌( ۳۲ ) وَ إِذَا مَسَّ النَّاسَ ضُرٌّ دَعَوْا رَبَّهُمْ

(۳۲) ان لوگوں میں سے جنہوں نے دین میں تفرقہ پیدا کیا ہے اور گروہوں میں بٹ گئے ہیں پھر ہر گروہ جو کچھ اس کے پاس ہے اسی پر مست اور مگن ہے (۳۳) اور لوگوں کو جب بھی کوئی مصیبت چھوجاتی ہے تو وہ پروردگار کو پوری توجہ کے ساتھ پکارتے ہیں

مُنِيبِينَ إِلَيْهِ ثُمَّ إِذَا أَذَاقَهُمْ مِنْهُ رَحْمَةً إِذَا فَرِيقٌ مِنْهُمْ بِرَبِّهِمْ يُشْرِکُونَ‌( ۳۳ ) لِيَکْفُرُوا بِمَا آتَيْنَاهُمْ فَتَمَتَّعُوا فَسَوْفَ

اس کے بعد جب وہ رحمت کا مزہ چکھا دیتا ہے تو ان میں سے ایک گروہ شرک کرنے لگتا ہے (۳۴) تاکہ جو کچھ ہم نے عطا کیا ہے اس کا انکار کردے تو تم مزے کرو اس کے بعد تو سب کو

تَعْلَمُونَ‌( ۳۴ ) أَمْ أَنْزَلْنَا عَلَيْهِمْ سُلْطَاناً فَهُوَ يَتَکَلَّمُ بِمَا کَانُوا بِهِ يُشْرِکُونَ‌( ۳۵ ) وَ إِذَا أَذَقْنَا النَّاسَ رَحْمَةً فَرِحُوا

معلوم ہی ہوجائے گا (۳۵) کیا ہم نے ان کے اوپر کوئی دلیل نازل کی ہے جو ان سے ان کے شرک کے جواز کو بیان کرتی ہے (۳۶) اور جب ہم انسانوں کو رحمت کا مزہ چکھادیتے ہیں تو وہ خوش ہوجاتے

بِهَا وَ إِنْ تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ إِذَا هُمْ يَقْنَطُونَ‌( ۳۶ ) أَ وَ لَمْ يَرَوْا أَنَّ اللَّهَ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَشَاءُ وَ

ہیں اور جب انہیں ان کے سابقہ کردار کی بنا پر کوئی تکلیف پہنچ جاتی ہے تو وہ مایوسی کا شکار ہوجاتے ہیں (۳۷) تو کیا ان لوگوں نے نہیں دیکھا کہ خدا جس کے رزق میں چاہتا ہے وسعت پیدا کردیتا ہے اور جس کے یہاں چاہتا ہے کمی کردیتا ہے

يَقْدِرُ إِنَّ فِي ذٰلِکَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ‌( ۳۷ ) فَآتِ ذَا الْقُرْبَى حَقَّهُ وَ الْمِسْکِينَ وَ ابْنَ السَّبِيلِ ذٰلِکَ خَيْرٌ

اور اس میں بھی صاحبِ ایمان قوم کے لئے اس کی نشانیاں ہیں (۳۸) اور تم قرابتدار مسکین اور غربت زدہ مسافر کو اس کا حق دے دو کہ یہ ان لوگوں

لِلَّذِينَ يُرِيدُونَ وَجْهَ اللَّهِ وَ أُولٰئِکَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ‌( ۳۸ ) وَ مَا آتَيْتُمْ مِنْ رِبًا لِيَرْبُوَ فِي أَمْوَالِ النَّاسِ فَلاَ يَرْبُو عِنْدَ

کے حق میں خیر ہے جو رضائے الہٰی کے طلب گار ہیں اور وہی حقیقتا نجات حاصل کرنے والے ہیں (۳۹) اور تم لوگ جوبھی سود دیتے ہو کہ لوگوں کے مال میں اضافہ ہوجائے تو خدا کے یہاں کوئی اضافہ نہیں ہوتا ہے

اللَّهِ وَ مَا آتَيْتُمْ مِنْ زَکَاةٍ تُرِيدُونَ وَجْهَ اللَّهِ فَأُولٰئِکَ هُمُ الْمُضْعِفُونَ‌( ۳۹ ) اللَّهُ الَّذِي خَلَقَکُمْ ثُمَّ رَزَقَکُمْ ثُمَّ يُمِيتُکُمْ

ہاں جو زکات دیتے ہو اور اس میں رضائے خدا کا ارادہ ہوتا ہے تو ایسے لوگوں کو دگنا چوگنا دے دیا جاتا ہے (۴۰) اللہ ہی وہ ہے جس نے تم سب کو خلق کیا ہے پھر روزی دی ہے پھر موت دیتا ہے

ثُمَّ يُحْيِيکُمْ هَلْ مِنْ شُرَکَائِکُمْ مَنْ يَفْعَلُ مِنْ ذٰلِکُمْ مِنْ شَيْ‌ءٍ سُبْحَانَهُ وَ تَعَالَى عَمَّا يُشْرِکُونَ‌( ۴۰ ) ظَهَرَ

پھر زندہ کرتا ہے کیا تمہارے شرکائ میں کوئی ایسا ہے جو ان میں سے کوئی کام انجام دے سکے خدا ان تمام چیزوں سے جنہیں یہ سب شریک بنارہے ہیں پاک و پاکیزہ اور بلند و برتر ہے (۴۱) لوگوں کے ہاتھوں کی کمائی

الْفَسَادُ فِي الْبَرِّ وَ الْبَحْرِ بِمَا کَسَبَتْ أَيْدِي النَّاسِ لِيُذِيقَهُمْ بَعْضَ الَّذِي عَمِلُوا لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ‌( ۴۱ )

کی بنا پر فساد خشکی اور تری ہر جگہ غالب آگیا ہے تاکہ خدا ان کے کچھ اعمال کا مزہ چکھا دے تو شاید یہ لوگ پلٹ کر راستے پر آجائیں

۴۰۹

قُلْ سِيرُوا فِي الْأَرْضِ فَانْظُرُوا کَيْفَ کَانَ عَاقِبَةُ الَّذِينَ مِنْ قَبْلُ کَانَ أَکْثَرُهُمْ مُشْرِکِينَ‌( ۴۲ ) فَأَقِمْ وَجْهَکَ

(۴۲) آپ کہہ دیجئے کہ ذرا زمین میں سیر کرکے دیکھو کہ تم سے پہلے والوں کا کیا انجام ہوا ہے جن کی اکثریت مشرک تھی (۴۳) اور آپ اپنے رخ کو مستقیم اور

لِلدِّينِ الْقَيِّمِ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَ يَوْمٌ لاَ مَرَدَّ لَهُ مِنَ اللَّهِ يَوْمَئِذٍ يَصَّدَّعُونَ‌( ۴۳ ) مَنْ کَفَرَ فَعَلَيْهِ کُفْرُهُ وَ مَنْ عَمِلَ

مستحکم دین کی طرف رکھیں قبل اس کے کہ وہ دن آجائے جس کی واپسی کا کوئی امکان نہیں ہے اور جس دن لوگ پریشان ہوکر الگ الگ ہوجائیں گے

(۴۴) جو کفر کرے گا وہ اپنے کفر کا ذمہ دار ہوگا اور جو لوگ نیک عمل

صَالِحاً فَلِأَنْفُسِهِمْ يَمْهَدُونَ‌( ۴۴ ) لِيَجْزِيَ الَّذِينَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ مِنْ فَضْلِهِ إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الْکَافِرِينَ‌( ۴۵ )

کررہے ہیں وہ اپنے لئے راہ ہموار کررہے ہیں (۴۵) تاکہ خدا ایمان اور نیک عمل کرنے والوں کو اپنے فضل سے جزا دے سکے کہ وہ کافروں کو دوست نہیں رکھتا ہے

وَ مِنْ آيَاتِهِ أَنْ يُرْسِلَ الرِّيَاحَ مُبَشِّرَاتٍ وَ لِيُذِيقَکُمْ مِنْ رَحْمَتِهِ وَ لِتَجْرِيَ الْفُلْکُ بِأَمْرِهِ وَ لِتَبْتَغُوا مِنْ فَضْلِهِ وَ

(۴۶) اور اس کی نشانیوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ وہ ہواؤں کو خوش خبری دینے والا بناکر بھیجتا ہے اور اس لئے بھی کہ تمہیں اپنی رحمت کا مزہ چکھائے اور اس کے حکم سے کشتیاں چلیں اور تم اپنا رزق حاصل کرسکو اور

لَعَلَّکُمْ تَشْکُرُونَ‌( ۴۶ ) وَ لَقَدْ أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ رُسُلاً إِلَى قَوْمِهِمْ فَجَاءُوهُمْ بِالْبَيِّنَاتِ فَانْتَقَمْنَا مِنَ الَّذِينَ

شاید اس طرح شکر گزار بھی بن جاؤ (۴۷) اور ہم نے تم سے پہلے بہت سے رسول ان کی قوموں کی طرف بھیجے ہیں جو ان کے پاس کھلی ہوئی نشانیاں لے کر آئے پھر ہم نے

أَجْرَمُوا وَ کَانَ حَقّاً عَلَيْنَا نَصْرُ الْمُؤْمِنِينَ‌( ۴۷ ) اللَّهُ الَّذِي يُرْسِلُ الرِّيَاحَ فَتُثِيرُ سَحَاباً فَيَبْسُطُهُ فِي السَّمَاءِ

مجرمین سے انتقام لیا اور ہمارا فرض تھا کہ ہم صاحبانِ ایمان کی مدد کریں (۴۸) اللہ ہی وہ ہے جو ہواؤں کو چلاتا ہے تو وہ بادلوں کو اڑاتی ہیں پھر وہ ان بادلوں کو جس طرح چاہتا ہے آسمان میں پھیلادیتا ہے

کَيْفَ يَشَاءُ وَ يَجْعَلُهُ کِسَفاً فَتَرَى الْوَدْقَ يَخْرُجُ مِنْ خِلاَلِهِ فَإِذَا أَصَابَ بِهِ مَنْ يَشَاءُ مِنْ عِبَادِهِ إِذَا هُمْ

اور اسے ٹکڑے کردیتا ہے اور اس کے درمیان سے پانی برساتا ہے پھر یہ پانی ان بندوں تک پہنچ جاتا ہے جن تک وہ پہنچانا چاہتا ہے تو

يَسْتَبْشِرُونَ‌( ۴۸ ) وَ إِنْ کَانُوا مِنْ قَبْلِ أَنْ يُنَزَّلَ عَلَيْهِمْ مِنْ قَبْلِهِ لَمُبْلِسِينَ‌( ۴۹ ) فَانْظُرْ إِلَى آثَارِ رَحْمَةِ اللَّهِ

وہ خوش ہوجاتے ہیں (۴۹) اگرچہ وہ اس بارش کے نازل ہونے سے پہلے مایوسی کا شکار ہوگئے تھے (۵۰) اب تم رحمت خدا کے ان آثار کو دیکھو کہ وہ

کَيْفَ يُحْيِي الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا إِنَّ ذٰلِکَ لَمُحْيِي الْمَوْتَى وَ هُوَ عَلَى کُلِّ شَيْ‌ءٍ قَدِيرٌ( ۵۰ )

کس طرح زمین کو مردہ ہوجانے کے بعد زندہ کردیتا ہے بیشک وہی مردوں کو زندہ کرنے والا ہے اور وہی ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے

۴۱۰

وَ لَئِنْ أَرْسَلْنَا رِيحاً فَرَأَوْهُ مُصْفَرّاً لَظَلُّوا مِنْ بَعْدِهِ يَکْفُرُونَ‌( ۵۱ ) فَإِنَّکَ لاَ تُسْمِعُ الْمَوْتَى وَ لاَ تُسْمِعُ الصُّمَّ

(۵۱) اور اگر ہم زہریلی ہوا چلا دیتے اور یہ ہر طرف موسم خزاں جیسی زردی دیکھ لیتے تو بالکل ہی کفر اختیار کرلیتے (۵۲) تو آپ مردوں کو اپنی آواز نہیں سناسکتے ہیں اور

الدُّعَاءَ إِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِينَ‌( ۵۲ ) وَ مَا أَنْتَ بِهَادِي الْعُمْيِ عَنْ ضَلاَلَتِهِمْ إِنْ تُسْمِعُ إِلاَّ مَنْ يُؤْمِنُ بِآيَاتِنَا فَهُمْ

بہروں کو بھی نہیں سناسکتے ہیں جب وہ منہ پھیر کر چل دیں (۵۳) اور آپ اندھوں کو بھی ان کی گمراہی سے ہدایت نہیں کرسکتے ہیں آپ تو صرف ان لوگوں کو سناسکتے ہیں جو ہماری آیتوں پر ایمان رکھتے ہیں

مُسْلِمُونَ‌( ۵۳ ) اللَّهُ الَّذِي خَلَقَکُمْ مِنْ ضَعْفٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْ بَعْدِ ضَعْفٍ قُوَّةً ثُمَّ جَعَلَ مِنْ بَعْدِ قُوَّةٍ ضَعْفاً وَ

اور مسلمان ہیں (۵۴) اللہ ہی وہ ہے جس نے تم سب کو کمزوری سے پیدا کیا ہے اور پھر کمزوری کے بعد طاقت عطا کی ہے اور پھر طاقت کے بعد کمزوری اور

شَيْبَةً يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ وَ هُوَ الْعَلِيمُ الْقَدِيرُ( ۵۴ ) وَ يَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ يُقْسِمُ الْمُجْرِمُونَ مَا لَبِثُوا غَيْرَ سَاعَةٍ

ضعیفی قرار دی ہے وہ جو چاہتا ہے پیدا کردیتا ہے کہ وہ صاحب علم بھی ہے اور صاحب قدرت بھی ہے (۵۵) اور جس دن قیامت قائم ہوگی اس دن مجرمین قسم کھاکر کہیں گے کہ وہ ایک ساعت سے زیادہ دنیا میں نہیںٹہرے ہیں درحقیقت یہ

کَذٰلِکَ کَانُوا يُؤْفَکُونَ‌( ۵۵ ) وَ قَالَ الَّذِينَ أُوتُوا الْعِلْمَ وَ الْإِيمَانَ لَقَدْ لَبِثْتُمْ فِي کِتَابِ اللَّهِ إِلَى يَوْمِ الْبَعْثِ فَهٰذَا

اسی طرح دنیا میں بھی افترا پردازیاں کیا کرتے تھے (۵۶) اور جن لوگوں کو علم اور ایمان دیا گیا ہے وہ کہیں گے کہ تم لوگ کتاب خدا کے مطابق قیامت کے دن تک ٹہرے رہے تو

يَوْمُ الْبَعْثِ وَ لٰکِنَّکُمْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُونَ‌( ۵۶ ) فَيَوْمَئِذٍ لاَ يَنْفَعُ الَّذِينَ ظَلَمُوا مَعْذِرَتُهُمْ وَ لاَ هُمْ يُسْتَعْتَبُونَ‌( ۵۷ )

یہ قیامت کا دن ہے لیکن تم لوگ بے خبر بنے ہوئے ہو (۵۷) پھر آج ظالموں کو نہ کوئی معذرت فائدہ پہنچائے گی اور نہ ان کی کوئی بات سنی جائے گی

وَ لَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِي هٰذَا الْقُرْآنِ مِنْ کُلِّ مَثَلٍ وَلَئِنْ جِئْتَهُمْ بِآيَةٍ لَيَقُولَنَّ الَّذِينَ کَفَرُوا إِنْ أَنْتُمْ إِلاَّ مُبْطِلُونَ‌( ۵۸ )

(۵۸) اور ہم نے اس قرآن میں ہر طرح کی مثال بیان کردی ہے اور اگر آپ ساری نشانیاں لے کر بھی آجائیں تو کافر یہی کہیں گے کہ آپ لوگ صرف اہل باطل ہیں

کَذٰلِکَ يَطْبَعُ اللَّهُ عَلَى قُلُوبِ الَّذِينَ لاَيَعْلَمُونَ‌( ۵۹ ) فَاصْبِرْ إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ وَلاَيَسْتَخِفَّنَّکَ الَّذِينَ لاَيُوقِنُونَ‌( ۶۰ )

(۵۹) بیشک اسی طرح خدا ان لوگوں کے دلوں پر مہر لگادیتا ہے جو علم رکھنے والے نہیں ہیں (۶۰) لہٰذاآپ صبر سے کام لیں کہ خدا کا وعدہ برحق ہے اور خبردار جو لوگ یقین اس امر کا نہیں رکھتے ہیں وہ آپ کو ہلکانہ بنادیں

۴۱۱

( سورة لقمان)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

الم‌( ۱ ) تِلْکَ آيَاتُ الْکِتَابِ الْحَکِيمِ‌( ۲ ) هُدًى وَ رَحْمَةً لِلْمُحْسِنِينَ‌( ۳ ) الَّذِينَ يُقِيمُونَ الصَّلاَةَ وَ يُؤْتُونَ

(۱) الم (۲) یہ حکمت سے بھری ہوئی کتاب کی آیتیں ہیں (۳) جو ان نیک کردار لوگوں کے لئے ہدایت اور رحمت ہے (۴) جو نماز قائم کرتے ہیں اور

الزَّکَاةَ وَ هُمْ بِالْآخِرَةِ هُمْ يُوقِنُونَ‌( ۴ ) أُولٰئِکَ عَلَى هُدًى مِنْ رَبِّهِمْ وَ أُولٰئِکَ هُمُ الْمُفْلِحُونَ‌( ۵ ) وَ مِنَ النَّاسِ

زکات ادا کرتے ہیں اور آخرت پر یقین رکھتے ہیں (۵) یہی لوگ اپنے پروردگار کی طرف سے ہدایت پر ہیں اور یہی فلاح پانے والے ہیں (۶) لوگوں میں ایسا شخص بھی ہے جو

مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَ يَتَّخِذَهَا هُزُواً أُولٰئِکَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ‌( ۶ ) وَ إِذَا

مہمل باتوں کو خریدتا ہے تاکہ ان کے ذریعہ بغیر سمجھے بوجھے لوگوں کو راہ خدا سے گمراہ کرے اور آیات الہٰیہ کا مذاق اڑائے درحقیقت ایسے ہی لوگوں کے لئے دردناک عذاب ہے (۷) اور جب اس

تُتْلَى عَلَيْهِ آيَاتُنَا وَلَّى مُسْتَکْبِراً کَأَنْ لَمْ يَسْمَعْهَا کَأَنَّ فِي أُذُنَيْهِ وَقْراً فَبَشِّرْهُ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ‌( ۷ ) إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَ

کے سامنے آیات الہٰیہ کی تلاوت کی جاتی ہے تو اکڑ کر منہ پھیرلیتا ہے جیسے اس نے کچھ سنا ہی نہیں ہے اور جیسے اس کے کان میں بہرا پن ہے .ایسے شخص کو درناک عذاب کی بشارت دے دیجئے (۸) بیشک جو لوگ ایمان لائے اور

عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُمْ جَنَّاتُ النَّعِيمِ‌( ۸ ) خَالِدِينَ فِيهَا وَعْدَ اللَّهِ حَقّاً وَ هُوَ الْعَزِيزُ الْحَکِيمُ‌( ۹ ) خَلَقَ

انہوں نے نیک اعمال کئے ان کے لئے نعمتوں سے بھری ہوئی جنّت ہے (۹) وہ اسی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں کہ یہ خدا کا برحق وعدہ ہے اور وہ صاحبِ عزّت بھی ہے اور صاحبِ حکمت بھی ہے (۱۰) اسی نے آسمانوں کو بغیر ستون کے پیدا کیا ہے

السَّمَاوَاتِ بِغَيْرِ عَمَدٍ تَرَوْنَهَا وَ أَلْقَى فِي الْأَرْضِ رَوَاسِيَ أَنْ تَمِيدَ بِکُمْ وَ بَثَّ فِيهَا مِنْ کُلِّ دَابَّةٍ وَ أَنْزَلْنَا مِنَ

تم دیکھ رہے ہو اور زمین میں بڑے بڑے پہاڑ ڈال دیئے ہیں کہ تم کو لے کر جگہ سے ہٹنے نہ پائے اور ہر طرح کے جانور پھیلادیئے ہیں اور ہم نے

السَّمَاءِ مَاءً فَأَنْبَتْنَا فِيهَا مِنْ کُلِّ زَوْجٍ کَرِيمٍ‌( ۱۰ ) هٰذَا خَلْقُ اللَّهِ فَأَرُونِي مَا ذَا خَلَقَ الَّذِينَ مِنْ دُونِهِ بَلِ

آسمان سے پانی برسایا ہے اور اس کے ذریعہ زمین میں ہر قسم کا نفیس جوڑا پیدا کردیا ہے (۱۱) یہ خدا کی تخلیق ہے تو کافرو اب تم دکھلاؤ کہ اس کے علاوہ تمہارے خداؤں نے کیا پیدا کیا ہے

الظَّالِمُونَ فِي ضَلاَلٍ مُبِينٍ‌( ۱۱ )

اور حقیقت یہ ہے کہ یہ ظالمین کھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا ہیں

۴۱۲

وَ لَقَدْ آتَيْنَا لُقْمَانَ الْحِکْمَةَ أَنِ اشْکُرْ لِلَّهِ وَ مَنْ يَشْکُرْ فَإِنَّمَا يَشْکُرُ لِنَفْسِهِ وَ مَنْ کَفَرَ فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ حَمِيدٌ( ۱۲ )

(۱۲) اور ہم نے لقمان کو حکمت عطا کی کہ پروردگار کا شکریہ ادا کرو اور جو بھی شکریہ ادا کرتا ہے وہ اپنے ہی فائدہ کے لئے کرتا ہے اور جو کفرانِ نعمت کرتا ہے اسے معلوم رہے کہ خدا بے نیاز بھی ہے اور قابل حمدوثنا بھی ہے

وَ إِذْ قَالَ لُقْمَانُ لاِبْنِهِ وَ هُوَ يَعِظُهُ يَا بُنَيَّ لاَ تُشْرِکْ بِاللَّهِ إِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ‌( ۱۳ ) وَ وَصَّيْنَا الْإِنْسَانَ

(۱۳) اور اس وقت کو یاد کرو جب لقمان نے اپنے فرزند کو نصیحت کرتے ہوئے کہا کہ بیٹا خبردار کسی کو خدا کا شریک نہ بنانا کہ شرک بہت بڑا ظلم ہے (۱۴) اور ہم نے انسان کو ماں باپ کے بارے میں نصیحت کی ہے

بِوَالِدَيْهِ حَمَلَتْهُ أُمُّهُ وَهْناً عَلَى وَهْنٍ وَ فِصَالُهُ فِي عَامَيْنِ أَنِ اشْکُرْ لِي وَ لِوَالِدَيْکَ إِلَيَّ الْمَصِيرُ( ۱۴ ) وَ إِنْ

کہ اس کی ماں نے دکھ پر دکھ سہہ کر اسے پیٹ میں رکھا ہے اور اس کی دودھ بڑھائی بھی دوسال میں ہوئی ہے ...._ کہ میرا اور اپنے ماں باپ کا شکریہ ادا کرو کہ تم سب کی بازگشت میری ہی طرف ہے (۱۵) اور اگر

جَاهَدَاکَ عَلَى أَنْ تُشْرِکَ بِي مَا لَيْسَ لَکَ بِهِ عِلْمٌ فَلاَ تُطِعْهُمَا وَ صَاحِبْهُمَا فِي الدُّنْيَا مَعْرُوفاً وَ اتَّبِعْ سَبِيلَ

تمہارے ماں باپ اس بات پر زور دیں کہ کسی ایسی چیز کو میرا شریک بناؤ جس کا تمہیں علم نہیں ہے تو خبردار ان کی اطاعت نہ کرنا لیکن دنیا میں ان کے ساتھ نیکی کا برتاؤ کرنا اور اس کے راستے کو اختیار کرنا

مَنْ أَنَابَ إِلَيَّ ثُمَّ إِلَيَّ مَرْجِعُکُمْ فَأُنَبِّئُکُمْ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُونَ‌( ۱۵ ) يَا بُنَيَّ إِنَّهَا إِنْ تَکُ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ

جو میری طرف متوجہ ہو پھر اس کے بعد تم سب کی بازگشت میری ہی طرف ہے اور اس وقت میں بتاؤں گا کہ تم لوگ کیا کررہے تھے (۱۶) بیٹا نیکی یا بدی ایک رائی کے دانہ کے برابر ہو

فَتَکُنْ فِي صَخْرَةٍ أَوْ فِي السَّمَاوَاتِ أَوْ فِي الْأَرْضِ يَأْتِ بِهَا اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ لَطِيفٌ خَبِيرٌ( ۱۶ ) يَا بُنَيَّ أَقِمِ الصَّلاَةَ وَ

اور کسی پتھر کے اندر ہو یا آسمانوں پر ہو یا زمینوں کی گہرائیوں میں ہو تو خدا روزِ قیامت ضرور اسے سامنے لائے گا کہ وہ لطیف بھی ہے اور باخبر بھی ہے (۱۷) بیٹا نماز قائم کرو, نیکیوں کا حکم دو,

أْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ وَ انْهَ عَنِ الْمُنْکَرِ وَ اصْبِرْ عَلَى مَا أَصَابَکَ إِنَّ ذٰلِکَ مِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ( ۱۷ ) وَ لاَ تُصَعِّرْ

برائیوں سے منع کرو, اور اس راہ میں جو مصیبت پڑے اس پر صبر کرو کہ یہ بہت بڑی ہمت کا کام ہے (۱۸) اور خبردار لوگوں کے سامنے اکڑ کر منہ نہ پُھلا لینا

خَدَّکَ لِلنَّاسِ وَ لاَ تَمْشِ فِي الْأَرْضِ مَرَحاً إِنَّ اللَّهَ لاَ يُحِبُّ کُلَّ مُخْتَالٍ فَخُورٍ( ۱۸ ) وَ اقْصِدْ فِي مَشْيِکَ وَ

اور زمین میں غرور کے ساتھ نہ چلنا کہ خدا اکڑنے والے اور مغرور کو پسند نہیں کرتا ہے (۱۹) اور اپنی رفتار میں میانہ روی سے کام لینا اور اپنی آواز کو

اغْضُضْ مِنْ صَوْتِکَ إِنَّ أَنْکَرَ الْأَصْوَاتِ لَصَوْتُ الْحَمِيرِ( ۱۹ )

دھیما رکھنا کہ سب سے بدتر آواز گدھے کی آواز ہوتی ہے (جو بلاسبب بھونڈے انداز سے چیختا رہتا ہے

۴۱۳

أَ لَمْ تَرَوْا أَنَّ اللَّهَ سَخَّرَ لَکُمْ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَ مَا فِي الْأَرْضِ وَ أَسْبَغَ عَلَيْکُمْ نِعَمَهُ ظَاهِرَةً وَ بَاطِنَةً وَ مِنَ

(۲۰) کیا تم لوگوں نے نہیں دیکھا کہ اللہ نے زمین و آسمان کی تمام چیزوں کو تمہارے لئے مسخّر کردیا ہے اور تمہارے لئے تمام ظاہری اور باطنی نعمتوں کو مکمل کردیا ہے اور لوگوں میں

النَّاسِ مَنْ يُجَادِلُ فِي اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَ لاَ هُدًى وَ لاَ کِتَابٍ مُنِيرٍ( ۲۰ ) وَ إِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنْزَلَ اللَّهُ قَالُوا

بعض ایسے بھی ہیں جو علم و ہدایت اور روشن کتاب کے بغیر بھی خدا کے بارے میں بحث کرتے ہیں (۲۱) اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جو کچھ اللہ نے نازل کیا ہے اس کا اتباع کرو تو کہتے ہیں کہ

بَلْ نَتَّبِعُ مَا وَجَدْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا أَ وَ لَوْ کَانَ الشَّيْطَانُ يَدْعُوهُمْ إِلَى عَذَابِ السَّعِيرِ( ۲۱ ) وَ مَنْ يُسْلِمْ وَجْهَهُ إِلَى

ہم اس کا اتباع کرتے ہیں جس پر اپنے باپ دادا کو عمل کرتے دیکھا ہے چاہے شیطان ان کو عذاب جہّنم کی طرف دعوت دے رہا ہو (۲۲) اور جو اپنا روئے حیات

اللَّهِ وَ هُوَ مُحْسِنٌ فَقَدِ اسْتَمْسَکَ بِالْعُرْوَةِ الْوُثْقَى وَ إِلَى اللَّهِ عَاقِبَةُ الْأُمُورِ( ۲۲ ) وَ مَنْ کَفَرَ فَلاَ يَحْزُنْکَ کُفْرُهُ

خدا کی طرف موڑ دے اور وہ نیک کردار بھی ہو تو اس نے ریسمان ہدایت کو مضبوطی سے پکڑ لیا ہے اور تمام امور کا انجام اللہ کی طرف ہے (۲۳) اور جو کفر اختیار کرلے

إِلَيْنَا مَرْجِعُهُمْ فَنُنَبِّئُهُمْ بِمَا عَمِلُوا إِنَّاللَّهَ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ( ۲۳ ) نُمَتِّعُهُمْ قَلِيلاً ثُمَّ نَضْطَرُّهُمْ إِلَى عَذَابٍ غَلِيظٍ( ۲۴ )

اس کے کفر سے تم کو رنجیدہ نہیں ہونا چاہئے کہ سب کی بازگشت ہماری ہی طرف ہے اور اس وقت ہم بتائیں گے کہ انہوں نے کیا کیا ہے بیشک اللہ دلوں کے رازوں کو بھی جانتا ہے (۲۴) ہم انہیں تھوڑے دن تک آرام دیں گے اور پھر سخت ترین عذاب کی طرف کھینچ کر لے آئیں گے

وَ لَئِنْ سَأَلْتَهُمْ مَنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ اللَّهُ قُلِ الْحَمْدُ لِلَّهِ بَلْ أَکْثَرُهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ‌( ۲۵ ) لِلَّهِ مَا

(۲۵) اور اگر آپ ان سے سوال کریں کہ زمین و آسمان کا خالق کون ہے تو کہیں گے کہ اللہ تو پھر کہئے کہ ساری حمد اللہ کے لئے ہے اور ان کی اکثریت بالکل جاہل ہے (۲۶) اللہ ہی کے لئے

فِي السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيدُ( ۲۶ ) وَ لَوْ أَنَّ مَا فِي الْأَرْضِ مِنْ شَجَرَةٍ أَقْلاَمٌ وَ الْبَحْرُ يَمُدُّهُ

زمین و آسمان کی تمام چیزیں ہیں اور وہی بے نیاز بھی ہے اور قابل ستائش بھی (۲۷) اور اگر روئے زمین کے تمام درخت قلم بن جائیں اور سمندر کا سہارا دینے کے لئے سات سمندر اور

مِنْ بَعْدِهِ سَبْعَةُ أَبْحُرٍ مَا نَفِدَتْ کَلِمَاتُ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَکِيمٌ‌( ۲۷ ) مَا خَلْقُکُمْ وَ لاَ بَعْثُکُمْ إِلاَّ کَنَفْسٍ

آ جائیں تو بھی کلمات الہٰی تمام ہونے والے نہیں ہیں بیشک اللہ صاحبِ عزت ّبھی ہے اور صاحب حکمت بھی ہے (۲۸) تم سب کی خلقت اور تم سب کا دوبارہ زندہ کرنا سب

وَاحِدَةٍ إِنَّ اللَّهَ سَمِيعٌ بَصِيرٌ( ۲۸ )

ایک ہی آدمی جیسا ہے اور اللہ یقینا سب کچھ سننے والا اور دیکھنے والا ہے

۴۱۴

أَ لَمْ تَرَ أَنَّ اللَّهَ يُولِجُ اللَّيْلَ فِي النَّهَارِ وَ يُولِجُ النَّهَارَ فِي اللَّيْلِ وَ سَخَّرَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ کُلٌّ يَجْرِي إِلَى أَجَلٍ

(۲۹) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ خدا ہی رات کو دن میں اور دن کو رات میں داخل کرتا ہے اور اس نے چاند اور سورج کو مسخّر کردیا ہے کہ سب ایک

مُسَمًّى وَ أَنَّ اللَّهَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرٌ( ۲۹ ) ذٰلِکَ بِأَنَّ اللَّهَ هُوَ الْحَقُّ وَ أَنَّ مَا يَدْعُونَ مِنْ دُونِهِ الْبَاطِلُ وَ أَنَّ اللَّهَ

معیّن مدّت تک چلتے رہیں گے اور اللہ تمہارے تمام اعمال سے باخبر ہے (۳۰) یہ سب اسی لئے ہے کہ خدا معبود برحق ہے اور اس کے علاوہ جس کو بھی یہ لوگ پکارتے ہیں وہ سب باطل ہیں اور اللہ بلند

هُوَ الْعَلِيُّ الْکَبِيرُ( ۳۰ ) أَ لَمْ تَرَ أَنَّ الْفُلْکَ تَجْرِي فِي الْبَحْرِ بِنِعْمَةِ اللَّهِ لِيُرِيَکُمْ مِنْ آيَاتِهِ إِنَّ فِي ذٰلِکَ لَآيَاتٍ

و بالا اور بزرگ و برتر ہے (۳۱) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ نعمت خدا ہی سے کشتیاں دریا میں چل رہی ہیں تاکہ وہ تمہیں اپنی نشانیاں دکھلائے کہ اس میں تمام

لِکُلِّ صَبَّارٍ شَکُورٍ( ۳۱ ) وَ إِذَا غَشِيَهُمْ مَوْجٌ کَالظُّلَلِ دَعَوُا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ فَلَمَّا نَجَّاهُمْ إِلَى الْبَرِّ فَمِنْهُمْ

صبر و شکر کرنے والوں کے لئے بڑی نشانیاں پائی جاتی ہیں (۳۲) اور جب سائبانوں کی طرح کوئی موج انہیں ڈھانکنے لگتی ہے تو دین کے پورے اخلاص کے ساتھ خدا کو آواز دیتے ہیں اور جب وہ نجات دے کر خشکی تک پہنچا دیتا ہے تو اس میں سے کچھ ہی

مُقْتَصِدٌ وَ مَا يَجْحَدُ بِآيَاتِنَا إِلاَّ کُلُّ خَتَّارٍ کَفُورٍ( ۳۲ ) يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّکُمْ وَ اخْشَوْا يَوْماً لاَ يَجْزِي وَالِدٌ

اعتدال پر رہ جاتے ہیں اور ہماری آیات کا انکار غدار اور ناشکرے افراد کے علاوہ کوئی نہیں کرتا ہے (۳۳) انسانو! اپنے پروردگار سے ڈرو اور اس دن سے ڈرو جس دن نہ باپ بیٹے کے کام آئے گا اور

عَنْ وَلَدِهِ وَ لاَ مَوْلُودٌ هُوَ جَازٍ عَنْ وَالِدِهِ شَيْئاً إِنَّ وَعْدَ اللَّهِ حَقٌّ فَلاَ تَغُرَّنَّکُمُ الْحَيَاةُ الدُّنْيَا وَ لاَ يَغُرَّنَّکُمْ بِاللَّهِ

نہ بیٹا باپ کے کچھ کام آسکے گا بیشک اللہ کا وعدہ برحق ہے لہٰذا تمہیں زندگانی دنیا دھوکہ میں نہ ڈال دے اور خبردار کوئی دھوکہ دینے والا بھی تمہیں

الْغَرُورُ( ۳۳ ) إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَ يُنَزِّلُ الْغَيْثَ وَ يَعْلَمُ مَا فِي الْأَرْحَامِ وَ مَا تَدْرِي نَفْسٌ مَا ذَا تَکْسِبُ

دھوکہ نہ دے سکے (۳۴) یقینا اللہ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے اور وہی پانی برساتا ہے اور شکم کے اندر کا حال جانتا ہے اور کوئی نفس یہ نہیں جانتا ہے کہ

غَداً وَ مَا تَدْرِي نَفْسٌ بِأَيِّ أَرْضٍ تَمُوتُ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ خَبِيرٌ( ۳۴ )

وہ کل کیا کمائے گا اور کسی کو نہیں معلوم ہے کہ اسے کس زمین پر موت آئے گی بیشک اللہ جاننے والا اور باخبر ہے

۴۱۵

( سورة السجدة)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

الم‌( ۱ ) تَنْزِيلُ الْکِتَابِ لاَ رَيْبَ فِيهِ مِنْ رَبِّ الْعَالَمِينَ‌( ۲ ) أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ بَلْ هُوَ الْحَقُّ مِنْ رَبِّکَ لِتُنْذِرَ قَوْماً

(۱) الم (۲) بیشک اس کتاب کی تنزیل عالمین کے پروردگار کی طرف سے ہے (۳) کیا ان لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ یہ رسول کا افترائ ہے, ہرگز نہیں یہ آپ کے پروردگار کی طرف سے برحق ہے تاکہ آپ اس قوم کو ڈرائیں

مَا أَتَاهُمْ مِنْ نَذِيرٍ مِنْ قَبْلِکَ لَعَلَّهُمْ يَهْتَدُونَ‌( ۳ ) اللَّهُ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضَ وَ مَا بَيْنَهُمَا فِي سِتَّةِ

جس کی طرف سے آپ سے پہلے کوئی ڈرانے والا رسول علیہ السّلام نہیں آیا ہے کہ شاید یہ ہدایت یافتہ ہوجائیں (۴) اللہ ہی وہ ہے جس نے آسمان و زمین اور اس کی تمام درمیانی مخلوقات کو

أَيَّامٍ ثُمَّ اسْتَوَى عَلَى الْعَرْشِ مَا لَکُمْ مِنْ دُونِهِ مِنْ وَلِيٍّ وَ لاَ شَفِيعٍ أَ فَلاَ تَتَذَکَّرُونَ‌( ۴ ) يُدَبِّرُ الْأَمْرَ مِنَ السَّمَاءِ

چھ دن کے اندر پیدا کیا ہے اور اس کے بعد عرش پر اپنا اقتدار قائم کیا ہے اور تمہارے لئے اس کو چھوڑ کر کوئی سرپرست یا سفارش کرنے والا نہیں ہے کیا تمہاری سمجھ میں یہ بات نہیں آرہی ہے (۵) وہ خدا آسمان سے

إِلَى الْأَرْضِ ثُمَّ يَعْرُجُ إِلَيْهِ فِي يَوْمٍ کَانَ مِقْدَارُهُ أَلْفَ سَنَةٍ مِمَّا تَعُدُّونَ‌( ۵ ) ذٰلِکَ عَالِمُ الْغَيْبِ وَ الشَّهَادَةِ الْعَزِيزُ

زمین تک کے اُمور کی تدبیر کرتا ہے پھر یہ امر اس کی بارگاہ میں اس دن پیش ہوگا جس کی مقدار تمہارے حساب کے مطابق ہزار سال کے برابر ہوگی

(۶) وہ خدا حاضر و غائب سب کا جاننے والا اور صاحبِ عزّت

الرَّحِيمُ‌( ۶ ) الَّذِي أَحْسَنَ کُلَّ شَيْ‌ءٍ خَلَقَهُ وَ بَدَأَ خَلْقَ الْإِنْسَانِ مِنْ طِينٍ‌( ۷ ) ثُمَّ جَعَلَ نَسْلَهُ مِنْ سُلاَلَةٍ مِنْ

و مہربان ہے (۷) اس نے ہر چیز کو حسوُ کے ساتھ بنایا ہے اور انسان کی خلقت کا آغاز مٹی سے کیا ہے (۸) اس کے بعد اس کی نسل کو

مَاءٍ مَهِينٍ‌( ۸ ) ثُمَّ سَوَّاهُ وَ نَفَخَ فِيهِ مِنْ رُوحِهِ وَ جَعَلَ لَکُمُ السَّمْعَ وَ الْأَبْصَارَ وَ الْأَفْئِدَةَ قَلِيلاً مَا تَشْکُرُونَ‌( ۹ )

ایک ذلیل پانی سے قرار دیا ہے (۹) اس کے بعد اسے برابر کرکے اس میں اپنی روح پھونک دی ہے اور تمہارے لئے کان, آنکھ اور دل بنادیئے ہیں مگر تم بہت کم شکریہ ادا کرتے ہو

وَ قَالُوا أَ إِذَا ضَلَلْنَا فِي الْأَرْضِ أَ إِنَّا لَفِي خَلْقٍ جَدِيدٍ بَلْ هُمْ بِلِقَاءِ رَبِّهِمْ کَافِرُونَ‌( ۱۰ ) قُلْ يَتَوَفَّاکُمْ مَلَکُ

(۱۰) اور یہ کہتے ہیں کہ اگر ہم زمین میں گم ہوگئے تو کیا نئی خلقت میں پھر ظاہر کئے جائیں گے - بات یہ ہے کہ یہ اپنے پروردگار کی ملاقات کے منکر ہیں (۱۱) آپ کہہ دیجئے کہ تم کو وہ ملک الموت زندگی کی آخری منزل تک پہنچائے گا جو تم پر تعینات کیا گیا ہے

الْمَوْتِ الَّذِي وُکِّلَ بِکُمْ ثُمَّ إِلَى رَبِّکُمْ تُرْجَعُونَ‌( ۱۱ )

اس کے بعد تم سب پروردگار کی بارگاہ میں پیش کئے جاؤ گے

۴۱۶

وَ لَوْ تَرَى إِذِ الْمُجْرِمُونَ نَاکِسُو رُءُوسِهِمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ رَبَّنَا أَبْصَرْنَا وَ سَمِعْنَا فَارْجِعْنَا نَعْمَلْ صَالِحاً إِنَّا مُوقِنُونَ‌( ۱۲ )

(۱۲) اور کاش آپ دیکھتے جب مجرمین پروردگار کی بارگاہ میں سر جھکائے کھڑے ہوں گے - پروردگار ہم نے سب دیکھ لیا اور سن لیا اب ہمیں دوبارہ واپس کردے کہ ہم نیک عمل کریں بیشک ہم یقین کرنے والوں میں ہیں

وَ لَوْ شِئْنَا لَآتَيْنَا کُلَّ نَفْسٍ هُدَاهَا وَ لٰکِنْ حَقَّ الْقَوْلُ مِنِّي لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنَ الْجِنَّةِ وَ النَّاسِ أَجْمَعِينَ‌( ۱۳ )

(۱۳) اور ہم چاہتے تو جبرا ہرنفس کو اس کی ہدایت دے دیتے لیکن ہماری طرف سے یہ بات طے ہوچکی ہے کہ ہم جہّنم کو جنات اور تمام گمراہ انسانوں سے بھردیں گے

فَذُوقُوا بِمَا نَسِيتُمْ لِقَاءَ يَوْمِکُمْ هٰذَا إِنَّا نَسِينَاکُمْ وَ ذُوقُوا عَذَابَ الْخُلْدِ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُونَ‌( ۱۴ ) إِنَّمَا يُؤْمِنُ بِآيَاتِنَا

(۱۴) لہذا تم لوگ اس بات کا مزہ چکھو کہ تم نے آج کے دن کی ملاقات کو بھلا دیا تھا تو ہم نے بھی تم کو نظرانداز کردیا ہے اب اپنے گزشتہ اعمال کے بدلے دائمی عذاب کا مزہ چکھو (۱۵) ہماری آیتوں پر ایمان لانے والے افراد

الَّذِينَ إِذَا ذُکِّرُوا بِهَا خَرُّوا سُجَّداً وَ سَبَّحُوا بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَ هُمْ لاَ يَسْتَکْبِرُونَ‌( ۱۵ ) تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنِ

بس وہ ہیں جنہیں آیات کی یاد دلائی جاتی ہے تو سجدہ میں گر پڑتے ہیں اور اپنے رب کی حمدوثنا کی تسبیح کرتے ہیں اور تکبر نہیں کرتے ہیں (۱۶) ان کے پہلو بستر سے الگ رہتے

الْمَضَاجِعِ يَدْعُونَ رَبَّهُمْ خَوْفاً وَ طَمَعاً وَ مِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنْفِقُونَ‌( ۱۶ ) فَلاَ تَعْلَمُ نَفْسٌ مَا أُخْفِيَ لَهُمْ مِنْ قُرَّةِ

ہیں اور وہ اپنے پروردگار کو خوف اور طمع کی بنیاد پر پکارتے رہتے ہیں اور ہمارے دیئے ہوئے رزق سے ہماری راہ میں انفاق کرتے رہتے ہیں (۱۷) پس کسی نفس کو نہیں معلوم ہے کہ اس کے لئے کیا کیا

أَعْيُنٍ جَزَاءً بِمَا کَانُوا يَعْمَلُونَ‌( ۱۷ ) أَ فَمَنْ کَانَ مُؤْمِناً کَمَنْ کَانَ فَاسِقاً لاَ يَسْتَوُونَ‌( ۱۸ ) أَمَّا الَّذِينَ آمَنُوا وَ

خنکی چشم کا سامان چھپا کر رکھا گیا ہے جو ان کے اعمال کی جزا ہے (۱۸) کیا وہ شخص جو صاحبِ ایمان ہے اس کے مثل ہوجائے گا جو فاسق ہے ہرگز نہیں دونوں برابر نہیں ہوسکتے (۱۹) جو لوگ ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہیں

عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فَلَهُمْ جَنَّاتُ الْمَأْوَى نُزُلاً بِمَا کَانُوا يَعْمَلُونَ‌( ۱۹ ) وَ أَمَّا الَّذِينَ فَسَقُوا فَمَأْوَاهُمُ النَّارُ کُلَّمَا

ان کے لئے آرام کرنے کی جنتیں ہیں جو ان کے اعمال کی جزا ہیں (۲۰) اور جن لوگوں نے فسق اختیار کیا ہے ان کا ٹھکاناجہّنم ہے کہ جب اس سے

أَرَادُوا أَنْ يَخْرُجُوا مِنْهَا أُعِيدُوا فِيهَا وَ قِيلَ لَهُمْ ذُوقُوا عَذَابَ النَّارِ الَّذِي کُنْتُمْ بِهِ تُکَذِّبُونَ‌( ۲۰ )

نکلنے کا ارادہ کریں گے تو دوبارہ پلٹا دیئے جائیں گے اور کہا جائے گا کہ اس جہنمّ کی آگ کا مزہ چکھو جس کا تم انکار کیا کرتے تھے

۴۱۷

وَ لَنُذِيقَنَّهُمْ مِنَ الْعَذَابِ الْأَدْنَى دُونَ الْعَذَابِ الْأَکْبَرِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ‌( ۲۱ ) وَ مَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ ذُکِّرَ بِآيَاتِ رَبِّهِ

(۲۱) اور ہم یقینا بڑے عذاب سے پہلے انہیں معمولی عذاب کا مزہ چکھائیں گے کہ شاید اسی طرح راہ راست پر پلٹ آئیں (۲۲) اور اس سے بڑا ظالم کون ہے جسے آیات الہٰیہ کی یاد دلائی جائے

ثُمَّ أَعْرَضَ عَنْهَا إِنَّا مِنَ الْمُجْرِمِينَ مُنْتَقِمُونَ‌( ۲۲ ) وَ لَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْکِتَابَ فَلاَ تَکُنْ فِي مِرْيَةٍ مِنْ لِقَائِهِ وَ

اور پھر اس سے اعراض کرے تو ہم یقینا مجرمین سے انتقام لینے والے ہیں (۲۳) اور ہم نے موسٰی علیہ السّلام کو بھی کتاب عطا کی ہے لہذا آپ کو اپنے قرآن کے منجانب اللہ ہونے میں شک نہیں ہونا چاہئے اور

جَعَلْنَاهُ هُدًى لِبَنِي إِسْرَائِيلَ‌( ۲۳ ) وَ جَعَلْنَا مِنْهُمْ أَئِمَّةً يَهْدُونَ بِأَمْرِنَا لَمَّا صَبَرُوا وَ کَانُوا بِآيَاتِنَا يُوقِنُونَ‌( ۲۴ )

ہم نے کتاب موسٰی علیہ السّلام کو بنی اسرائیل کے لئے ہدایت قرار دیا ہے (۲۴) اور ہم نے ان میں سے کچھ لوگوں کو امام اور پیشوا قرار دیا ہے جو ہمارے امر سے لوگوں کی ہدایت کرتے ہیں اس لئے کہ انہوں نے صبر کیا ہے اور ہماری آیتوں پر یقین رکھتے تھے

إِنَّ رَبَّکَ هُوَ يَفْصِلُ بَيْنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِيمَا کَانُوا فِيهِ يَخْتَلِفُونَ‌( ۲۵ ) أَ وَ لَمْ يَهْدِ لَهُمْ کَمْ أَهْلَکْنَا مِنْ قَبْلِهِمْ

(۲۵) بیشک آپ کا پروردگار ان کے درمیان روزِ قیامت ان تمام باتوں کا فیصلہ کردے گا جن میں یہ آپس میں اختلاف رکھتے تھے (۲۶) تو کیا ان کی ہدایت کے لئے یہ کافی نہیں ہے کہ ہم نے ان سے پہلے بہت سی

مِنَ الْقُرُونِ يَمْشُونَ فِي مَسَاکِنِهِمْ إِنَّ فِي ذٰلِکَ لَآيَاتٍ أَ فَلاَ يَسْمَعُونَ‌( ۲۶ ) أَ وَ لَمْ يَرَوْا أَنَّا نَسُوقُ الْمَاءَ إِلَى

قوموں کو ہلاک کردیا ہے جن کی بستیوں میں یہ چل پھررہے ہیں اور اس میں ہماری بہت سی نشانیاں ہیں تو کیا یہ سنتے نہیں ہیں (۲۷) کیا ان لوگوں نے یہ نہیں دیکھا ہے کہ

الْأَرْضِ الْجُرُزِ فَنُخْرِجُ بِهِ زَرْعاً تَأْکُلُ مِنْهُ أَنْعَامُهُمْ وَ أَنْفُسُهُمْ أَ فَلاَ يُبْصِرُونَ‌( ۲۷ ) وَ يَقُولُونَ مَتَى هٰذَا الْفَتْحُ

ہم پانی کو چٹیل میدان کی طرف بہالے جاتے ہیں اور اس کے ذریعہ زراعت پیدا کرتے ہیں جسے یہ خود بھی کھاتے ہیں اور ان کے جانور بھی کھاتے ہیں تو کیا یہ دیکھتے نہیں ہیں (۲۸) اور یہ لوگ کہتے ہیں کہ آخر وہ فتح کا دن کب آئے گا

إِنْ کُنْتُمْ صَادِقِينَ‌( ۲۸ ) قُلْ يَوْمَ الْفَتْحِ لاَ يَنْفَعُ الَّذِينَ کَفَرُوا إِيمَانُهُمْ وَ لاَ هُمْ يُنْظَرُونَ‌( ۲۹ ) فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَ

اگر آپ لوگ سچےّ ہیں (۲۹) تو کہہ دیجئے کہ فتح کے دن پھر کفر اختیار کرنے والوں کا ایمان کام نہیں آئے گا اور نہ انہیں مہلت ہی دی جائے گی

(۳۰) لہذا آپ ان سے کنارہ کش رہیں اور

انْتَظِرْ إِنَّهُمْ مُنْتَظِرُونَ‌( ۳۰ )

وقت کا انتظار کریں کہ یہ بھی انتظار کرنے والے ہیں

۴۱۸

( سورة الأحزاب)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ اتَّقِ اللَّهَ وَ لاَ تُطِعِ الْکَافِرِينَ وَ الْمُنَافِقِينَ إِنَّ اللَّهَ کَانَ عَلِيماً حَکِيماً( ۱ ) وَ اتَّبِعْ مَا يُوحَى إِلَيْکَ

(۱) اے پیغمبر خدا سے ڈرتے رہئیے اور خبردار کافروں اور منافقوں کی اطاعت نہ کیجئے گا یقینا اللہ ہر شے کا جاننے والا اور صاحب حکمت ہے (۲) اور جو کچھ آپ کے پروردگار کی طرف سے وحی کی جاتی ہے اسی کا اتباع کرتے رہیں

مِنْ رَبِّکَ إِنَّ اللَّهَ کَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيراً( ۲ ) وَ تَوَکَّلْ عَلَى اللَّهِ وَ کَفَى بِاللَّهِ وَکِيلاً( ۳ ) مَا جَعَلَ اللَّهُ لِرَجُلٍ مِنْ

کہ اللہ تم لوگوں کے اعمال سے خوب باخبر ہے (۳) اور اپنے خدا پر اعتماد کیجئے کہ وہ نگرانی کے لئے بہت کافی ہے (۴) اور اللہ نے کسی مرد کے سینے

قَلْبَيْنِ فِي جَوْفِهِ وَ مَا جَعَلَ أَزْوَاجَکُمُ اللاَّئِي تُظَاهِرُونَ مِنْهُنَّ أُمَّهَاتِکُمْ وَ مَا جَعَلَ أَدْعِيَاءَکُمْ أَبْنَاءَکُمْ ذٰلِکُمْ

میں دو دل نہیں قرار دیئے ہیں اور تمہاری وہ بیویاں جن سے تم ا ظہار کرتے ہو انہیں تمہاری واقعی ماں نہیں قرار دیا ہے اور نہ تمہاری منہ بولی اولاد کواولادقرار دیا ہے

قَوْلُکُمْ بِأَفْوَاهِکُمْ وَ اللَّهُ يَقُولُ الْحَقَّ وَ هُوَ يَهْدِي السَّبِيلَ‌( ۴ ) ادْعُوهُمْ لِآبَائِهِمْ هُوَ أَقْسَطُ عِنْدَ اللَّهِ فَإِنْ لَمْ

یہ سب تمہاری زبانی باتیں ہیں اور اللہ تو صرف حق کی بات کہتا ہے اور سیدھے راستے کی طرف ہدایت کرتا ہے (۵) ان بچوں کو ان کے باپ کے نام سے پکارو کہ یہی خدا کی نظر میں انصاف سے قریب تر ہے اور

تَعْلَمُوا آبَاءَهُمْ فَإِخْوَانُکُمْ فِي الدِّينِ وَ مَوَالِيکُمْ وَ لَيْسَ عَلَيْکُمْ جُنَاحٌ فِيمَا أَخْطَأْتُمْ بِهِ وَ لٰکِنْ مَا تَعَمَّدَتْ

اگر ان کے باپ کو نہیں جانتے ہو تو یہ دین میں تمہارے بھائی اور دوست ہیں اور تمہارے لئے اس بات میں کوئی حرج نہیں ہے جو تم سے غلطی ہوگئی ہے البتہ تم اس بات کے ضرور ذمہ دار ہو جو تمہارے

قُلُوبُکُمْ وَ کَانَ اللَّهُ غَفُوراً رَحِيماً( ۵ ) النَّبِيُّ أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ وَ أَزْوَاجُهُ أُمَّهَاتُهُمْ وَ أُولُو الْأَرْحَامِ

دلوں سے قصداانجام دی ہے اور اللہ بہت بخشنے والا اور مہربان ہے (۶) بیشک نبی تمام مومنین سے ان کے نفس کے بہ نسبت زیادہ اولیٰ ہے اور ان کی بیویاں ان سب کی مائیں ہیں اور مومنین و مہاجرین میں سے قرابتدار

بَعْضُهُمْ أَوْلَى بِبَعْضٍ فِي کِتَابِ اللَّهِ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ وَ الْمُهَاجِرِينَ إِلاَّ أَنْ تَفْعَلُوا إِلَى أَوْلِيَائِکُمْ مَعْرُوفاً کَانَ ذٰلِکَ

ایک دوسرے سے زیادہ اولویت اور قربت رکھتے ہیں مگر یہ کہ تم اپنے دوستوں کے ساتھ نیک برتاؤ کرنا چاہو تو کوئی بات نہیں ہے یہ بات

فِي الْکِتَابِ مَسْطُوراً( ۶ )

کتابِ خدا میں لکھی ہوئی موجود ہے

۴۱۹

وَ إِذْ أَخَذْنَا مِنَ النَّبِيِّينَ مِيثَاقَهُمْ وَ مِنْکَ وَ مِنْ نُوحٍ وَ إِبْرَاهِيمَ وَ مُوسَى وَ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ وَ أَخَذْنَا مِنْهُمْ

(۷) اوراس وقت کو یاد کیجئے جب ہم نے تمام انبیائ علیہ السّلام سے اور بالخصوص آپ سے اور نوح علیہ السّلام , ابراہیم علیہ السّلام ,موسیٰ علیہ السّلام اور عیسٰی بن مریم علیہ السّلام سے عہد لیا اور

مِيثَاقاً غَلِيظاً( ۷ ) لِيَسْأَلَ الصَّادِقِينَ عَنْ صِدْقِهِمْ وَ أَعَدَّ لِلْکَافِرِينَ عَذَاباً أَلِيماً( ۸ ) يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْکُرُوا

سب سے بہت سخت قسم کا عہد لیا (۸) تاکہ صادقین سے ان کی صداقت تبلیغ کے بارے میں سوال کیا جائے اور خدا نے کافروں کے لئے بڑا دردناک عذاب مہیاّ کر رکھا ہے (۹) ایمان والو! اس وقت اللہ کی نعمت کو یاد کرو

نِعْمَةَ اللَّهِ عَلَيْکُمْ إِذْ جَاءَتْکُمْ جُنُودٌ فَأَرْسَلْنَا عَلَيْهِمْ رِيحاً وَ جُنُوداً لَمْ تَرَوْهَا وَ کَانَ اللَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيراً( ۹ ) إِذْ

جب کفر کے لشکر تمہارے سامنے آگئے اور ہم نے ان کے خلاف تمہاری مدد کے لئے تیز ہوا اور ایسے لشکر بھیج دیئے جن کو تم نے دیکھا بھی نہیں تھا اور اللہ تمہارے اعمال کوخوب دیکھنے والا ہے (۱۰) اس وقت

جَاءُوکُمْ مِنْ فَوْقِکُمْ وَ مِنْ أَسْفَلَ مِنْکُمْ وَ إِذْ زَاغَتِ الْأَبْصَارُ وَبَلَغَتِ الْقُلُوبُ الْحَنَاجِرَ وَتَظُنُّونَ بِاللَّهِ الظُّنُونَا( ۱۰ )

جب کفار تمہارے اوپر کی طرف سے اور نیچے کی سمت سے آگئے اور دہشت سے نگاہیں خیرہ کرنے لگیں اور کلیجے منہ کو آنے لگے اور تم خدا کے بارے میں طرح طرح کے خیالات میں مبتلا ہوگئے

هُنَالِکَ ابْتُلِيَ الْمُؤْمِنُونَ وَ زُلْزِلُوا زِلْزَالاً شَدِيداً( ۱۱ ) وَ إِذْ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَ الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِمْ مَرَضٌ

(۱۱) اس وقت مومنین کا باقاعدہ امتحان لیا گیا اور انہیں شدید قسم کے جھٹکے دیئے گئے (۱۲) اور جب منافقین اور جن کے دلوں میں مرض تھا یہ کہہ رہے تھے کہ

مَا وَعَدَنَا اللَّهُ وَ رَسُولُهُ إِلاَّ غُرُوراً( ۱۲ ) وَ إِذْ قَالَتْ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ يَا أَهْلَ يَثْرِبَ لاَ مُقَامَ لَکُمْ فَارْجِعُوا وَ

خدا و رسول نے ہم سے صرف دھوکہ دینے والا وعدہ کیا ہے (۱۳) اور جب ان کے ایک گروہ نے کہہ دیا کہ مدینہ والو اب یہاں ٹھکانا نہیں ہے لہذا واپس بھاگ چلو اور ان میں سے ایک گروہ نبی

يَسْتَأْذِنُ فَرِيقٌ مِنْهُمُ النَّبِيَّ يَقُولُونَ إِنَّ بُيُوتَنَا عَوْرَةٌ وَ مَا هِيَ بِعَوْرَةٍ إِنْ يُرِيدُونَ إِلاَّ فِرَاراً( ۱۳ ) وَ لَوْ دُخِلَتْ

سے اجازت مانگ رہا تھا کہ ہمارے گھر خالی پڑے ہوئے ہیں حالانکہ وہ گھر خالی نہیں تھے بلکہ یہ لوگ صرف بھاگنے کا ارادہ کررہے تھے (۱۴) حالانکہ اگر ان پر چاروں طرف سے لشکر داخل کردیئے جاتے

عَلَيْهِمْ مِنْ أَقْطَارِهَا ثُمَّ سُئِلُوا الْفِتْنَةَ لَآتَوْهَا وَ مَا تَلَبَّثُوا بِهَا إِلاَّ يَسِيراً( ۱۴ ) وَ لَقَدْ کَانُوا عَاهَدُوا اللَّهَ مِنْ قَبْلُ لاَ

اور پھر ان سے فتنہ کا سوال کیا جاتا تو فورا حاضر ہوجاتے اور تھوڑی دیر سے زیادہ نہ ٹہرتے (۱۵) اور ان لوگوں نے اللہ سے یقینی عہد کیا تھا کہ ہرگز

يُوَلُّونَ الْأَدْبَارَ وَ کَانَ عَهْدُ اللَّهِ مَسْئُولاً( ۱۵ )

پیٹھ نہ پھرائیں گے اور اللہ کے عہد کے بارے میں بہرحال سوال کیا جائے گا

۴۲۰

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609