قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )12%

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ ) مؤلف:
: مولانا ذيشان حيدر جوادی
زمرہ جات: متن قرآن اور ترجمہ
صفحے: 609

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 609 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 149264 / ڈاؤنلوڈ: 6403
سائز سائز سائز
قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

جملہء شرطیہ میں ”فائے تفریع“

ایک اورنکتہ جو”اولوالامر“کے معنی کو ثابت کرنے کے لئے بہت مؤثرہے وہ جملہئ شرطیہ میں اطیعو اللّٰہ واطیعوالرّسول واولی الامر کے بعد”فائے تفریع“کا پایا جا نا ہے۔

یہ جملہء شرطیہ یوں ایاہے:( فإن تنازعتم فی شیءٍ فردّوه إلی اللّٰه و رسول ) اختلافی مسائل کوخدائے متعال اوررسول (ص)کی طرف پلٹانے کاوجوب،خدا،رسولاوراولی الامرکی اطاعت کے وجوب پرمتفرع ہواہے،اوراس بیان سے بخوبی سمجھ میں آتاہے کہ اختلافی مسائل کوخدااوررسول (ص)ی طرف پلٹانے میں اولوالامرکی اطاعت دخالت رکھتی ہے۔یہ تفریع دوبنیادی مطلب کی حامل ہے:

۱ ۔اولوالامرکی عصمت :اس لحاظ سے کہ اگراولوالامرخطااورگناہ کامرتکب ہو گااور اختلافی مسائل میں غلط فیصلہ دے گا تواس کے اس فیصلہ کاکتاب وسنت سے کوئی ربط نہیں ہوگاجبکہ تفریع دلالت کرتی ہے کہ چونکہ اولی الامرکی اطاعت ضروری ہے لہذا چاہیئے کہ،اختلافی مسائل کوخدااوررسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی طرف پلٹا یا جائے۔

۲ ۔کتاب وسنت کے بارے میں کامل ووسیع معلو مات:اس لحاظ سے اگراولی الامر کتاب وسنت کے ایک حکم سے بھی جاہل ہواوراس سلسلہ میں غلط حکم جاری کرے تواس حکم میں اس کی طرف رجوع کرناگویاکتاب وسنت کی طرف رجوع نہ کرنے کے مترادف ہے۔جبکہ”فائے تفریع“سے یہ سمجھ میں آتاہے کہ اولی الامرکی اطاعت مسلسل اختلافی مسائل کوکتاب وسنت کی طرف پلٹانے کاسبب ہے۔اس لئے آیہء شریفہ میں فائے تفریع، کاوجوداولی الامر کے تعین کے لئے کہ جس سے مرادائمہ معصومین (ع)واضح قرینہ ہے۔

۱۰۱

مذکورہ نکات سے استفادہ کی صورت میں اب تک درج ذیل چندمطالب واضح ہوگئے:

۱ ۔آیہء شریفہ میں ”اولی الامر“سے مرادجوبھی ہیں ان کاامرونہی کر نے میں گناہ اورخطاسے معصوم ہونا ضروری ہے۔

۲ ۔اولی الامرکا انطباق اہل حل وعقدپر صحیح ودرست نہیں ہے۔)جیساکہ فخررازی کا نظریہ ہے)

۳ ۔اب تک جوکچھ ثابت ہوچکا ہے اس کے پیش نظراگر”اولی الامر“کے بارے میں ہمارے بیان کئے گئے گیارہ اقوال پرنظرڈالیں،توآیہء کریمہ کی روشنی میں ”اولی الامر“سے مراد تنہاشیعہ امامیہ کا نظریہ قابل قبول ہے اوریہ امران کے علاوہ دوسروں کے عدم عصمت پراجماع ہونے کی بھی تاکیدکرتاہے۔

ظالم حکام اولوالامرنہیں ہیں

اولوالامرکے مفہوم میں اشارہ کیاگیاکہ اولوالامرمیں صرف وہ لوگ شامل ہیں،جوامت کی سرپرستی ان کے امور کے مالک ہوں،اوریہ عنوان ان پر بھی صادق ہے کہ جنھیں ظلم اورناحق طریقہ سے امت کی سرپرستی سے علیحدہ کیاگیاہے۔اس کی مثال اس مالک مکان کی جیسی ہے،جس کے مکان پرغاصبانہ قبضہ کرکے اسے نکال باہرکر دیاگیاہو۔

دوسرانکتہ جو”اولوالامر“کے مقام کی عظمت اور اس کے بلند مر تبہ ہونے پر دلالت کرتا ہے وہ”اولوالامر“کاخداورسول (ص)کے او پرعطف ہوناہے۔مطلقاً وجوب اطاعت میں خدا ورسول کے ساتھ یہ اشتراک و مقا رنت ایک ایسا رتبہ ہے جوان کے قدرومنزلت کے لائق افراد کے علاوہ دوسروں کے لئے میسرنہیں ہے۔

۱۰۲

یہ دواہم نکتے)مفہوم”اولوالامر“اوروجوب اطاعت کے سلسلہ میں الوالامرکا خداورسولپرعطف ہونا) خود”اولوالامر“کے دائرے سے ظالم حکام کے خارج ہونے کوواضح کرتا ہے۔

زمخشری کاتفسیرالکشاف(۱) میں اس آیہء شریفہ کے ذیل میں کہناہے:

”خدااوررسول (ص)ظالم حکام سے بیزارہیں اوروہ خداورسول کی اطاعت کے واجب ہونے پرعطف کی صلاحیت نہیں رکھتے ہیں۔ان کے لئے شائستہ ترین نام”اللصوص المتغلبہ“ہے۔یعنی ایسے راہزن کہ جو لو گوں کی سر نوشت پرزبردستی مسلط ہوگئے ہیں۔“

اس بیان سے معروف مفسرقرآن،طبری کے نظریہ کاقابل اعتراض ہوناواضح ہوجاتاہے،جس نے ظالم کام کو بھی اولوالامر کی فہرست میں شامل کرتے ہوئے ان کی اطاعت کے ضروری ہونے کی طرف اشارہ کیاہے۔

اولوالامرکے بارے میں طبری کا قول

مناسب ہے کہ ہم اس سلسلہ میں طبری کے بیان اورا ستدلال کی طرف اشارہ کریں:

اٴولی الاٴقوال فی ذلک بالصواب قول من قال:”هم الاٴمراؤالو لاةلصحة الاٴخبارعن رسول اللّٰهصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم بالاٴمربطاعته الاٴئمّة والولاةفیماکان طاعة وللمسلمین مصلحة“

____________________

۱۔الکشاف،ج۱،ص۲۷۷۔۲۷۶،دارالمعرفة،بیروت

۱۰۳

کالذی حدثنی علی بن مسلم الطوسی قال:ثنا ابن اٴبی فدیک قال:ثنی عبداللّٰه ابن محمدبن عروة،عن هشام بن عروة،عن اٴبی صالح السمان،عن اٴبی هریرة:اٴن النبیّ-صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وسلم-قال:سیلیکم بعدی ولاة،فیلیکم البرّببرّه،والفاجر بفجوره

فاسمعوالهم واٴطیعوافی کل ماوافق الحق وصلوّاوراء هم!فإن اٴ حسنوا فلکم ولهم،وإن اٴساؤوافلکم وعلیهم!

وحدثنا ابن المثنی قال:ثنا یحیی بن عبیداللّٰه قال:اٴخبرنی نافع،عن عبداللّٰه،عن النبیّ-( ص) -قال:علی المرء المسلم الطا عة فیما اٴحبّ وکره إلاّاٴن یؤمر بمعصیةٍ،فمن اٴمربمعصیة فلا طاعة حدثناابن المثنی قال:ثنی خالدبن عبیداللّٰه،عن نافع،عن اٴبی عمر،عن النبیّ-( ص) -نحوه(۱)

طبری نے تمام اقوال میں سے اس قول کو ترجیح دی ہے کہ جس میں ”اولوالامر“سے مرادمطلق حکام)نیک وبد)لیا گیاہے۔اوراس سلسلہ میں ان دواحادیث سے استدلال کیا ہے،جن میں حکمران اور فرمانرواؤں کی اطاعت کو مطلق طور پر ضروری جا ناکیا گیا ہے۔

نہ صرف”اولی الامر“کا مفہوم اوراس کا رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر عطف ہونااس نظریہ کو مسترد کرتا ہے،بلکہ ایسی صورت میں طبری کے نظریہ پر چند اعتراضات بھی وارد ہوتے ہیں:

پہلا اعتراض:یہ احادیث قابل اعتبار اورحجت نہیں ہیں،کیونکہ حدیث کی سند میں پہلے ابن ابی فدیک کا نام ہے کہ اہل سنّت کے رجال وحدیث کے ایک امام،ابن سعدکا اس کے بارے میں کہنا ہے:

__________________

۱۔تفسیرطبری،ج۵،ص۹۵،دارالمعرفة،بیروت

۱۰۴

کان کثیرالحدیث ولیس بحجة(۱)

”اس سے کافی احادیث رو ایت ہوئی ہیں اور)اس کی بات) حجت نہیں ہے“

ابن حبان نے اسے خطا اوراشتباہ کرنے والا جانا ہے۔(۲) اس کے علاوہ اس کی سند میں عبداللہ بن محمد بن عروة ہے کہ جس کا علم رجال کی معروف کتابوں میں موثق ہونا ثابت نہیں ہے۔

دوسری حدیث کی سند میں بھی بعض ضعیف اور مجہول افراد پائے جاتے ہیں،جیسے یحییٰ بن عبیداللہ،کے متعلق اہل سنت کے ائمہء رجال جیسے ابوحاتم،ابن عیینہ، یحییٰ القطان،ابن معین ،ابن شیبہ،نسائی اوردار قطبنی نے اسے ضعیف اور قابل مذمت قراردیا ہے۔(۳)

دوسرااعتراض:ان احادیث کا آیہء ”اولی الامر“ سے کوئی ربط نہیں ہے اور یہ احادیث اس آیت کی تفسیر نہیں کرتی ہیں۔

تیسرااعترض:طبری کی یہ تفسیرقرآن مجید کی دوسری آیات سے تناقص رکھتی ہے،من جملہ یہ آیہء شریفہ:

( لاتطیعوااٴمرالمسرفین الذین یفسدون فی الاٴرض ولا یصلحون ) (شعراء/ ۱ ۵۲۔۱۵۱)

”اورزیادتی کرنے والوں کے حکم کی اطاعت نہ کرو،جوزمین میں فساد برپاکرتے ہیں اوراصلاح کے در پی نہیں ہیں“

علماء بھی اولوالامرنہیں ہیں

”اولوالامر“کا مفہوم سرپرستی اورولایت کو بیان کرتا ہے اورعلماء کا کردار لوگوں کووضاحت اور آگاہی دینے کے علاوہ کچھ نہیں ہے، کیونکہ :

___________________

۱۔الطبقات الکبری،ج۵،ص۴۳۷،داربیروت للطباعةوالنشر

۲۔کتاب الثقات،ج۹،ص۴۲،مؤسسةالکتب الثقافیة

۳۔تہذیب التہذیب ،ج۱۱،ص۲۲۱،دارالفکر

۱۰۵

ایک تو،”اولوالامر“کے عنوان سے صاحبان علم وفقہ ذہن میں نہیں آتے ہیں مگریہ کہ خارج سے اس سلسلہ میں کوئی دلیل موجود ہو جس کے روسے علماء اوردانشوروں کو سر پرستی حاصل ہو جائے اوریہ دلالت آیت کے علاوہ ہے جنہوں نے اس قول کو پیش کیاہے،وہ اس لحاظ سے ہے کہ لوگ اپنی زندگی کے معاملات میں علماء کی اطاعت کرکے ان کی راہنمائی سے استفادہ کریں۔

دوسرے یہ کہ:اس آیہء شریفہ سے قبل والی آیت میں خداوند متعال نے حکام کے فرائض بیان کئے ہیں:

( وإذا حکمتم بین الناس اٴن تحکموا بالعدل )

”جب کوئی فیصلہ کرو توانصاف کے ساتھ کرو“

زیر بحث آیت میں ”اولوالامر“ کی نسبت لوگوں کی ذمہ داریوں کوبیان کیا گیا ہے اوراس سے واضح ہوتا ہے کہ ”اولوالامر“سے مراد مذکورہ صفات کے حامل وہی حکام ہیں،نہ علمائ

تیسرے یہ کہ:اگراس سے مراد علماء ہیں توکیا یہ علماء بہ طور عام اور بہ حیثیت مجموعی مراد ہیں یا یہ کہ بہ حیثیت استغراقی،ان میں ہرفرد ولی امر ہے اوراس کی اطاعت واجب ہے؟

اگر پہلا فرض مراد ہے ،تواس پر اعتراض اہل حل وعقد والے قول اورفخررازی کے نظریہ کے سلسلہ میں بیان ہوچکا ہے،اوراگردوسری صورت مراد ہے توآیہء شریفہ میں مطلقا طور پر کس طرح ان کی اطاعت واجب ہو ئی ہے،جبکہ اگرایسا ہے تواس کے ضوابط اورشرائط قرآن وحدیث میں بیان ہونے چاہئے تھے۔

چوتھے یہ کہ: پچھلی آیت میں ”فائے تفریع “کی وضاحت میں آیہء شریفہ کے بعد والے جملہ میں آیاہے:( فإنّ تنازعتم فی شیئٍ فردّوه إلی اللّٰه والرّسول ) یہ جملہ فائے تفریع کے ذریعہ پہلے والے جملہ سے مر بوط ہے کہ اس کے معنی اختلافی صورت میں خدا اوررسول کی طرف رجوع کر ناخدا ورسول نیز اولی الامر کی مطلقاً اطاعت کے وجوب پر متفرع ہے۔ اس جملہ سے واضح ہو جا تاہے کہ اختلافی مسائل میں خدااوررسول کی طرف رجوع کر نا ضروری ہے،یہ رجوع کر نا’اولوالامر“ کی اطاعت ہی کے ذریعہ ممکن ہے۔اوربعد والے جملہ میں لفظ ”اولوالامر“کو نہ لانے کا مقصد بھی اسی مطلب کو واضح کرتا ہے یعنی تنہا”اولوالامر“ ہے جوکتاب وسنت کے معانی و مفاہیم نیز تمام پہلوؤں سے آگاہ ہے لہذا اختلافی مسائل میں اس کی طرف رجوع کر نا درحقیقت خدااوررسولکی طرف رجوع کر نا ہے اور ہم جانتے ہیں کہ مطلقاً یعنی بہ طور کلی علماء ایسے نہیں ہیں سواء ان لو گوں کے کہ جو منجانب اللہ گناہ وخطاء سے محفوظ ہیں۔

۱۰۶

آیہء کریمہ کے بارے میں چند دیگر نکات

اس قول کے بارے میں کہ”اولوالامر“سے مراد علماء ہیں ،مفسرین کے بیانات میں بعض قابل غور باتیں دیکھنے میں آتی ہیں ،شائستہ نکات کو ملحوظ رکھتے ہو ئے آیت میں غور وخوص ان اعتراضات کو واضح کر دیتا ہے پہلا نکتہ: فإنّ تنازعتم میں مخاطبین وہی ہیں جو( یاایّها الذین آمنوا ) میں مخاطبین ہیں۔”آیت میں مخاطب مو منین “کا اولوالامر کے درمیان تقابل کا قرینہ متقاضی ہے کہ”الذین آمنوا“”اولوالامر“ کے علاوہ ہوں کہ جس میں حاکم و فر مانروااولوالامر اور مطیع وفرمانبردارمومنین قرار دیئے جائیں ۔

دوسرانکتہ:اس نکتہ کے پیش نظر،مو منین کے اختلا فات ان کے آپسی ا ختلا فات ہیں نہ ان کے اور اولوالامر کے درمیان کے اختلافات۔

تیسرانکتہ: یہ کہ مو منین سے خطاب مورد توجہ واقع ہو اور اس کو اولی الامر کی طرف موڑ دیا جائے ،یہ سیاق آیت کے خلاف ہے اوراس تو جہ کے بارے میں آیہء شریفہ میں کوئی دلیل موجود نہیں ہے۔

۱۰۷

چند نظریات پرتنقید

قرطبی اورجصّاص نے جملہ( فإن تنازعتم فی شیءٍ فردّوه إلی اللّٰه والرّسول ) کواس پر دلیل قراردیا کہ”اولوالامر“ سے مرادعلماء ہیں،اورچونکہ جو علماء نہیں ہیں وہ خدا ورسولکی طرف پلٹانے کی کیفیت کو نہیں جانتے ہیں،اس لحاظ سے خدائے تعالیٰ نے علماء کوخطاب کیا ہے اورانھیں جھگڑے اوراختلاف کی صورت میں حکم دیاہے کہ اختلافی مسئلہ کو خدا اور رسول کی طرف پلٹادیں۔ ۱

ابوالسعود نے اپنی تفسیر میں اس قول کو پیش کیا ہے اورمذکورہ دومفسروں نے جو کچھ کہا ہے،اس کے خلاف ہے:جملہء”فإن تنازعتم“اس کی دلیل ہے کہ اولوالامر سے مراد علماء نہیں ہو سکتے ہیں،کیونکہ مقلد مجتہد کے حکم کے بارے میں اس سے اختلاف نہیں کرسکتا ہے!مگر یہ کہ ہم کہیں کہ جملہ”فإن تنازعتم“کا مقلدین سے کوئی ربط نہیں ہے اوریہ خطاب صرف علماء سے ہے اوراس سلسلہ میں کسی حد تک التفات ملا حظہ کیا گیا ہے لیکن ےہ بھی بعید ہے۔ ۲

قرطبی اورجصّاص کے لئے یہ اعتراض ہے کہ وہ التفات)توجہ) کے قائل ہوئے ہیں اور جملہ ”تنازعتم“ کو علماء سے خطاب جاناہے جبکہ بظاہر یہ ہے کہ’ ’تنازعتم“ کا خطاب تمام مومنین سے ہے اوراس التفات کے بارے میں کوئی دلیل موجود نہیں ہے۔

ابوالسعودکا اشکال یہ ہے کہ اس نے آیہء شریفہ میں اختلاف کو ”اولوالامر“سے مراد علماء ہو نے کی صورت میں اختلاف بین علماء اور مقلدین سمجھا ہے ،جبکہ مؤ منین سے خطاب ہے،چونکہ مؤ منین آیہء شریفہ میں اولوالامر کے مقابلہ میں قراردئے گئے ہیں ،لہذاان کے اختلافات ان کے آپسی اختلافات ہوں گے،نہ کہ علماء کے فرض کر نے کی صورت میں اولوالامر

____________________

۱۔جامع احکام القرآن،ج۵،ص۲۶۰،دارالفکر۔احکام القرآن جصاص،ج۲،ص۲۱۰،دارالکناف العربی۔

۲۔ارشاد العقل السلیم ،تفسیر ابوالسعود،ج۲،ص۱۹۳،داراحیائ التراث العربی ،بیروت۔

۱۰۸

کے ساتھ یہاں تک واضح ہوا کہ مذکورہ نکات کے پیش نظر”اولوالامر“سے مرادعلمائنہیں ہوسکتے ہیں۔قرطبی اورجصاص کا نظریہ بھی صحیح نہیں ہے،جنھوں نے التفات کا سہارالے کر اس قول کوصحیح قراردینے کی کوشش کی ہے اورابوالسعود کا نظریہ بھی درست نہ ہونے کی وجہ سے اس کامستردہونا واضح ہے۔

اصحاب اور تابعین بھی اولوالامر نہیں ہیں۔

آیہء شریفہ میں چند دوسرے ایسے نکات بھی موجود ہیں کہ جن کی روشنی میں اصحاب یا اصحاب وتابعین یا مہا جرین وانصار کا اولوالامر نہ ہوناثابت کیا جاسکتا ہے:

۱ ۔آیہء شریفہ میں عموماً مؤ منین سے خطاب کیا گیا ہے اور ایسے افراد کہ جن کی اطاعت کرنا مؤمنین کے لئے بطور مطلق واجب ہے،ان کا ذکر ہے لہذا مؤمنین وہ لوگ ہیں کہ جن کی شان اطاعت وفرمانبرداری ہے اورخدا ورسول نیز اولوالامر کی شان مو منین کے اوپر مطلقاًاختیار اور فرمانروائی ہے ،ان دونوں کا)مفہوم)ایک دوسرے کے مد مقابل واقع ہو نا واضح قرینہ ہے کہ مؤ منین ”اولوالامر“کے علاوہ ہیں۔مؤمنین کی حیثیت صرف فرمانبرداری ہے،اوران کے مقابل یعنی خداورسول نیزاولوالامر کی حیثیت فرماں روائی ہے۔

یہ مغایرت جس چیزکی تاکید کرتی ہے ،وہ یہ ہے کہ اولوالامرکا تذکرہ خداورسول کے ساتھ ایک سیاق میں واقع ہے اورآیت میں خدا اورسولکی حیثیت سواء مطاع )جس کی اطاعت کی جائے )کے کچھ نہیں ہے،لہذا اولوالامرکی بھی و ہی حیثیت ہو نی چا ہئے۔

اس مطلب کا تقاضا یہ ہے کہ اولوالامر،اصحاب ،تابعین یا مہاجرین وانصارکے زمرے سے نہیں ہوں گے کیوں کہ ایسی صورت میں مذکورہ مغایرت موجود نہیںر ہے گی،حالانکہ جو مؤ منین آیہء شریفہ کے نزول کے وقت اس کے مخاطب واقع ہوئے ہیں وہ،وہی اصحاب ،مہاجرین اور انصا رہیں۔

۲ ۔دوسرانکتہ یہ ہے کہ اگر اولوالامر کے مصداق اصحاب ہوگے، تو کےا یہ تمام اصحاب بہ حیثیت مجموعی ہیں ےا بنحواستغراقی ؟

مزید واضح لفظوں مےں کیا اصحاب مےں سے ہر ایک فرد بہ طورمستقل اولوالامر ہے او ر قوم کی سرپرستی کا اختیاررکھتاہے، یا تمام اصحاب بہ حیثیت مجموعی اس عہدے کے مالک ہیں؟ فطری بات ہے کہ دوسری صورت کے اعتبار پر سب کا اجماع اور اتفاق ہوگا؟

۱۰۹

دوسرا فرض )یعنی عام بہ حیثیت مجموع) ظاہر کے خلاف ہے، جیسا کہ فخررازی کے بیان میں اس کی وضاحت ہو چکی ہے ، او ر پہلا فرض یعنی اصحاب میں سے ہر ایک بہ طور مستقل صاحب ولایت ہوگا، یہ بھی ظاہر اور اصحاب کی سیرت کے خلاف ہے ۔ کیونکہ اصحاب کے زمانہ میں ایسا کچھ نہیں تھا کہ ہر ایک دوسرے کے لئے )وہ بھی مطلقاً) وجوب اطاعت کا مالک ہوا۔

اس کے علاوہ اصحاب علمی اور عملی لحاظ سے ایک دوسرے سے کافی مختلف تھے۔ان میں کافی تعداد میں ایسے افراد بھی تھے جن میں علمی اور اخلاقی صلاحیتوں کا فقدان تھا۔مثال کے طور پر ولیدبن عقبہ(۱) کے فاسق ہو نے کے بارے میں آیت نازلی ہوئی ہے کہ جس کی خبر کی تحقیق واجب وضروری ہے ان حالات کے پیش نظر کس طرح ممکن ہے کہ ” اولوالامر“کے مصداق بہ طور مطلق اصحاب یا مہاجرین و انصار ہوں؟

سریہ کے سردار بھی اولوالامر کے مصداق نہیں ہیں:

اسی طرح”اولوالامر“ کے مصداق سریہ(۲) کے کمانڈو بھی نہیں ہیں کیونکہ جو کچھ ہم نے بیان کیا، اس کے علاوہ ”اولوالامر“ کا رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم پر عطف ہونا، ”اولوالامر“کی مطلق اطاعت کے و اجب ہونے پر دلالت کر تا ہے اور جملہ ”فإن تنازعتم“ کامتفرع ہو نا، خدا و

____________________

۱۔ اصحاب کے بارے میں مصنف کی کتاب ” عدالت صحابہ در میزان کتاب و سنت “ ملاحظہ ہو

۲۔جن جنگوں میں پیغمبراکرم صلی للہ علیہ وآلہ وسلم نے ذاتی طورپر شرکت نہیں کی ہے،انھیں سریہ کہتے ہیں۔

۱۱۰

پیغمبر اور اولوالامرکی مطلق اطاعت نیز”اولوالامر“ کی عصمت پر دلیل ہیں ۔سریہ کے کمانڈ معصوم نہیں ہیں،اس سلسلہ میں اصحاب اورتابعین کی طرف سے کچھ آثار نقل ہوئے ہیں جواس مطلب کی تائید کرتے ہیں۔ہم یہاں پر ان آثار میں سے چند کی طرف اشارہ کررہے ہیں:

۱ ۔ابن عباس سے ایک حدیث میں روایت کی گئی ہے:آیہء”اولی الامر“ایک ایسے شخص کے بارے میں نازل ہوئی ہے،کہ جسے پیغمبراکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ایک سریہ میں )سرپرست و سر براہ کے عنوان سے) بھیجا تھا۔(۱) اس حدیث کی سند میں حجاج بن محمد کا نام آیا ہے کہ ابن سعد نے اس کے بارے میں کہا ہے:

کان قد تغیّرفی آخر عمره

”یعنی:آخر عمر میں اس کا حافظہ مختل ہوگیا تھا۔

اورابن حجر نے کہا ہے کہ اس نے اسی حالت میں روایت کی ہے(۲) فطری بات ہے کہ اس کیفیت و حالت کے پیش نظر اس کی روایت معتبر نہیں ہوسکتی ہے۔

۲ ۔ایک دوسری حدیث میں میمون بن مہران سے روایت ہوئی ہے کہ”اولوالامر“ وہ لوگ ہیں جوسریہ)جنگوں) میں شرکت کرتے تھے۔(۳) اس حدیث کی سند میں عنبسة بن سعیدضریس کا نام ہے کہ ابن حبان نے اس کے بارے میں کہا ہے:

”کان یخطی(۴)

”یعنی :وہ مسلسل خطا کا مرتکب ہوتاتھا۔“

____________________

۱۔تفسیر طبری،ج۵،ص۹۲،دارالمعرفة،بیروت

۲۔تہذیب التہذیب،ج۲،ص۱۸۱

۳۔تفسیر طبری ،ج۵،ص۹۲،دارالمعرفة،بیروت

۴۔تہذیب التہذیب،ج۸،ص۱۳۸

۱۱۱

طبری نے ایک حدیث میں سدی سے نقل کیا ہے(۱) کہ اس نے آیہء ”اولوالامر“ کو اس قضیہ سے مرتبط جانا ہے کہ ایک سریہ)جنگ) میں خالد بن ولیدکوکمانڈر مقرر کیا گیا تھااورس سریہ میں عماریاسر بھی موجود تھے اور انہوں نے ایک مسلمان کو دئے گئے امان کے سلسلہ میں خالد سے اختلاف رای کا اظہارکیا تھا۔(۲)

یہ حدیث بھی صحیح نہیں ہے،کیونکہ ایک تو یہ مرسل ہے اوردوسرے سدی کے بارے میں یحییٰ بن معین ا ورعقیلی سے نقل ہو ا ہے کہ وہ ضعیف ہے اورجوزجانے اسے کافی جھوٹا بتا یا ہے ۔(۳)

۳ ۔بخاری نے آیہء ”اولوالامر“ کی تفسیر میں جو حدیث ذکر کی ہے وہ یوں ہے:

حدثناصدقة بن الفضل،اٴخبرناحج ابن محمّد،عن ابن جریح،عن یعلی بن مسلم،عن سعید بن جبیرعن ابن عباس رضی اللّٰه عنهما:”اٴطیعوااللّٰه واٴطیعوالرّسول واٴولی الاٴمرمنکم“قال:نزلت فی عبداللّٰه بن حذافة ابن قیس بن عدی اذبعثه النبی صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم فی سریة ۔(۴)

اس حدیث میں سعیدبن جبیران نے ابن عباس سے روایت کی ہے کہ آیہء( اٴطیعوااللّٰه واٴطیعواالرّسول واٴولی الاٴمرمنکم ) عبداللہ بن حذافہ کے بارے میں نازل ہو ئی ہے،جب رسول خدا (ص)نے اس سے ایک سریہ کے لئے روانہ کیا۔

چونکہ یہ حدیث فتح الباری میں ابن حجر کے کلام سے اخذ کی گئی ہے اس لئے احتمال ہے کہ یہ روایت سنید بن داؤد مصیصی سے روایت ہوئی ہو جیسا کہ ابن سکن سے منقول ہے نہ کہ صدقہ بن

____________________

۱۔تفسیر طبری ،ص۹۲،دارالمعرفة

۲۔تفسیر طبری ،ص۹۲،دارالمعرفہ

۳۔تہذیب التہذیب،ج۱،ص۲۷۳

۴۔صحیح بخاری،ج۳،ص۳۷۶،کتاب التفسیر،باب قولہ اطیعواللّٰہ۔۔۔ ح۱۰۱۰،دارالقلم ،بیروت

۱۱۲

فضل سے جیسا کہ اکثر نے نقل کیا ہے اور موجودہ صحیح بخاری میں بھی اسی کے حوآلے سے آیا ہے اورسنید بن داؤد کو ابی حاتم ونسائی نے ضعیف جانا ہے۔(۱)

اس بناپر ایک تو یہ بات مسلّم ویقینی نہیں ہے کہ بخاری میں موجود روایت صدقہ بن فضل سے ہوگی،بلکہ ممکن ہے سنید سے ہو جبکہ وہ ضعیف شمار ہو تا ہے۔

دوسرے یہ کہ:اس کی سند میں حجاج بن محمدہے کہ ابن سعد نے اس کے بارے میں کہا ہے:

کان قد تغیرفی آخرعمره

”یعنی:آخر عمر میں اس کا حافظہ مختل ہوگیا تھا۔“

اور ابن حجر نے کہاہے:اس نے اسی حالت میں روایت کی ہے۔(۲)

ابوبکراورعمربھی اولوالامر کے مصداق نہیں ہیں

مذکورہ وجوہ کے پیش نظر واضح ہوگیا کہ ابوبکر اور عمربھی ”اولوالامر“کے مصداق نہیں ہیں نیزان وجوہ کے علاوہ دین وشریعت سے متعلق سوالات کے جوابات میں ان کی لا علمی ناتوانی اوراحکام الٰہی کے خلاف ان کا اظہار نظر بھی اس کا بین ثبوت ہے کہ جو تاریخ وحدیث کی کتابوں میں کثرت سے درج ہے۔اس سلسلہ میں کتاب الغدیر کی جلد ۶ اور ۷ کی طرف رجوع کیا جاسکتاہے۔

اہل سنت کی بعض کتابوں میں درج یہ حدیث کہ جس میں ان کی اقتداء کرنے کااشارہ ہواہے:”إقتدوا بالذین من بعدی ابی بکر وعمر “کئی جہات سے باعث نزاع ہے۔من جملہ یہ کہ اس کی سند میں عبدالملک بن عمیر ہے کہ تہذیب الکمال(۳) میں احمد بن حنبل

____________________

۱۔فتح الباری،ج۸،ص۲۵۳

۲۔تہذیب التہذیب،ج۲،ص۱۸۱

۳۔تہذیب الکمال،ج۱۸،ص۳۷۳،موسسہ الرسالة

۱۱۳

سے اس کے بارے میں یوں نقل ہوا ہے:عبد الملک بن عمیر بہت زیادہ مضطرب البیان ہے اس سے منقول میں نے ۵۰۰ سو روایتیں دیکھی ہیں کہ جن میں اکثر غلط ہیںعبدالملک بن عمیر مضطرب الحدیث جداًمااٴری له خمساًئة حدیث، وقد غلط فی کثیرمنها “ اور احمد بن خلیل نے بھی اس کے ضعیف ہونے کے بارے میں اشارہ کیا ہے۔اور ابو حاتم سے نقل کیا ہے:)عبدالملک)لیس بحافظ۔۔۔تغیرحفظہ قبل موتہ“عبدالملک کا حافظ درست نہیں ہے اور موت سے پہلے اس کا حا فظ کھو گیا تھا۔

اورترمذی(۱) کی سند میں سالم بن علاء مرادی ہے کہ ابن معین اور نسائی نے اسے ضعیف جانا ہے۔(۲) اس کے علاوہ ترمذی کی سند میں سعید بن یحییٰ بن سعید الاموی ہے کہ ابن حجر نے صالح بن محمد سے نقل کیا ہے:”إنّه کان یغلط “یعنی:”وہ مسلسل غلطی کرتا تھا۔(۳)

اس کے علاوہ اگر اس قسم کی احادیث ثابت ہوتیں توابو بکر اورعمر سقیفہ میں ان سے استدلال کرتے اورخلافت کے لئے اپنی صلاحیت ثابت کرتے جبکہ اس قسم کی کوئی چیز قطعی طورپر نقل نہیں ہوئی ہے اور یہ قطعی طورپرثابت ہے کہ مذکورہ حدیث صاد ر نہیں ہوئی ہے اور جعلی ہے۔

او لیاء شرعی(باپ)بھی اولوالامر کے مصداق نہیں ہیں:

باپ،دادا و غیرہ کہ جو ولایت شرعی رکھتے ہیں وہ بھی بہ طور مطلق ”اولوالامر“ نہیں ہیں۔گزشتہ موارد میں ذکر شدہ مطالب سے بھی یہ مسئلہ واضح ہو جاتاہے۔

____________________

۱۔سنن ترمذی ،ج۵،ص۵۷۰،ح۳۶۶۳

۲۔میزان الاعتدال،ج۲،ص۱۱۲،دارالفکر

۳۔تہذیب التہذیب ،ج۴،ص۸۶

۱۱۴

”اولوالامر“اورحدیث منزلت،حدیث اطاعت اورحدیث ثقلین

حدیث منزلت:

حا کم حسکانی(۱) نے”شواہد التنزیل(۲) “ میں آیہء اولوالامر کی تفسیر میں ایک حدیث نقل کی ہے اوراپنی سند سے مجاہد سے روایت کی ہے:

”واٴُلی الاٴمرمنکم“قال:نزلت فی اٴمیرالمؤمنین حین خلّفه رسول اللّٰه بالمدینة، فقال:اٴتخلفنی علی النساء والصبیان؟ فقال: اٴما ترضی اٴن تکون منّی بمنزلة هارون من موسی،حین قال له ”اٴخلفنی فی قومی واٴصلح“فقال اللّٰه: ”واٴُولی الاٴمر منکم“ فقال: هوعلی بن ابی طالب، ولاّه اللّٰه الامر بعد محمد فی حیاته حین خلّفه رسول اللّٰه بالمد ینة،فاٴمراللّٰه العباد بطاعته وترک خلافه

”(آیہء شریفہ کے بارے میں ) ۔۔۔( واٴولی الاٴمرمنکم ) ۔۔۔ مجاہد نے یوں کہا ہے:آیہء شریفہ امیرالمؤمنین علی(علیہ السلام) کے بارے میں نازل ہوئی ہے،جب رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے انھیں مدینہ میں اپنا جانشین مقرر کیا۔اس وقت علی(علیہ السلام)نے کہا :کیامجھے عورتوں اور بچوں پر جانشین قرا ر د ے ر ہے ہیں؟پیغمبر (ص)نے فرمایا:کیا تم پسند نہیں کرتے ہو کہ تمھاری نسبت میرے

____________________

۱۔حاکم حسکانی اہل سنّت کے بڑے محدثین میں سے ہے۔ذہبی اس کے بارے میں کہتاہے:

الحسکانی القاضی المحدث ابوالقاسم عبیداللّٰہ بن عبداللّٰہ ۔۔۔ محمد بن حساکان القرشی العامری اللنیسا بوری الحنفی الحاکم، و یعرف با بن الحذاء ، شیخ متقن ذو عنایة تامة بعلم الحدیث، حسکانی،قاضی محدث ابوالقاسم عبیداللہ بن عبداللہ محمد بن حسکانی قر شی عامری نیشابوری حنفی مذہب وحاکم ،ابن خداء کے نام سے معروف ہے۔ وہ علم حدیث کے بارے میں قوی اور متقن استاد)شیخ) ہے۔

۲۔شواہد التنزیل ،ج۲،ص۱۹۰،مؤسسہ الطبع والنشر

۱۱۵

ساتھ وہی ہے جو ہارون کی نسبت موسیٰ(علیہ السلام) سے تھی جب موسیٰ(علیہ السلام)نے اپنی قوم سے کہا( اٴخلفنی فی قومی ) ”میری قوم میں میرے جانشین ہو اوراصلاح کرو“)اس آیہء شریفہ میں )خدا وند متعال نے فرمایا ہے:( واٴولی الاٴمر منکم ) ”اولوالامر“)کامصداق)علی بن ابیطالب(علیہ السلام)ہیں کہ خداوند متعال نے انھیں پیغمبر (ص)کی حیات میں اپ کے بعدامت کے لئے سرپرست قرار دیاہے،جب انھیں مدینہ میں اپناجانشین مقرر فرمایا۔لہذا خداوند متعال نے اپنے بندوں کوان کی اطاعت کرنے اوران کی مخالفت ترک کرنے کاحکم دیا ہے۔

اس حدیث میں ،اس مجاہد نامی تابعی دانشور اورمفسرنے آیہء شریفہ”اولی الامر“کی شان نزول کے لئے وہ وقت جانا ہے کہ جب پیغمبراکرم (ص)نے امیرالمؤمنین علی علیہ السلام کو مدینہ میں اپنا جانشین قراردیا تھا۔

اس حدیث میں ہارون کی وہ تمام منزلتین جو وہ موسیٰ کے حوالے سے رکھتے تھے،علی علیہ السلام کے لئے رسول خدا (ص)کے حوالے سے قراردی گئی ہیں۔من جملہ ان میں سے ایک موسیٰ(علیہ السلام)کی نسبت سے ہارون کی جانشینی ہے۔یہ جانشینی،جس کا لازمہ پوری امت کے لئے حضرت علی علیہ السلام کی اطاعت کا واجب ہونا ہے،علی علیہ السلام کے لئے معین کی گئی ہے۔

یہ نکتہ قابل توجہ ہے کہ اس ان نزول سے قطع نظر،حدیث منزلت فریقین )شیعہ وسنی) کے درمیان ثابت اورمسلّم احادیث میں سے ہے،اس طرح کہ حدیث منزلت کو بیان کرنے کے بعد مذکورہ شان نزول کے سلسلہ میں حاکم حسکانی کا کہنا ہے:

وهذاهوحدیث المنزلة الّذی کان شیخاًابوحازم الحافظ یقول: خرجته بخمسةآلاف إسناد

یہ وہی حدیث منزلت ہے کہ ہمارے شیخ)ہمارے استاد)ابوحازم حافظ)اس کے بارے میں )کہتے ہیں:میں نے اس)حدیث)کو پانچ ہزار اسنادسے استخراج کیا ہے۔“

۱۱۶

لہذا،اس حدیث کے معتبر ہونے کے سلسلے میں کسی قسم کا شک وشبہ نہیں ہے۔ ابن عسا کر جیسے بڑے محدثین نے اپنی کتابوں میں اسے اصحاب کی ایک بڑی تعدادسے نقل کیا ہے۔(۱)

یہ حدیث دلالت کرتی ہے کہ علی علیہ السلام ،پیغمبراکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے بعد امت میں سب سے افضل اور سب سے اعلم نیز آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی حیات اورآپ کی رحلت کے بعد آپ کے جانشین ہیں۔

حدیث اطاعت:

دوسری دلیل جو”اولوالامر“کو علی علیہ السلام پر منتطبق کرنے کی تاکید کرتی ہے،وہ”حدیث اطاعت“ ہے۔یہ حدیث گوناگوں طریقوں سے مختلف الفاظ میں نقل ہوئی ہے:

حاکم نیشا پوری نے اپنی کتاب ”المستدرک علی الصحیحین(۲) میں اسے نقل کیا ہے اورذہبی نے ذیل صفحہ تلخیص کرتے ہوئے اس کے صحیح ہو نے کی تائیدکی ہے۔

حدیث کا متن یوں ہے:

قال رسول اللّٰه- ( ص ) من اٴطاعنی فقداطاع اللّٰه ومن عصانی فقد عصی اللّٰه ومن اٴطاع علیّاً فقد اٴطاعنی ومن عصی علیاًفقدعصانی

”پیغمبرخداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا: جس نے میری اطاعت کی اس نے خداکی اطاعت کی اور جس نے میری نافرنی)معصیت)کی گویا اس نے خدا کی نافرمانی کی

____________________

۱۔شواہد التنزیل ،ج۲،ص۱۹۵،مؤسسة الطبع والنشر

۲۔المستدرک ،ج۳،ص۱۲۱،دارالمعرفة،بیروت

۱۱۷

ہے۔اور جس نے علی (علیہ السلام) کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جو نے علی(علیہ السلام) سے نافرمانی کرے گا اس نے مجھ سے نافرمانی کی ہے۔

اس حدیث میں پیغمبراسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌ نے علی علیہ السلام کی اطاعت کو اپنی اطاعت سے متلازم قراردیا ہے اوراپنی اطاعت کوخدا کی اطاعت سے متلازم جا ناہے۔اس کے علاوہ حضرت علی علیہ السلام کی نافرمانی کو اپنی نافرمانی سے تعبیر کیا ہے اوراپنی نافرمانی کو خدا کی نافرمانی قراردیا ہے۔

یہ حدیث واضح طور پر علی علیہ السلام کے لئے پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے مانند واجب الاطاعت ہونے کی دلیل ہے۔اس کا مضمون آیہء شریفہ” اولوالامر“ کے مضمون کی طرح ہے جو اس بات پر دلالت کرتا ہے کہ اولوالامر کی اطاعت گویا رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی اطاعت ہے۔حقیقت میں یہ حدیث آیہء شریفہء اولی الامر کے حضرت علی بن ابیطالب علیہ السلام پر انطباق کے لئے مفسر ہے۔

اسی طرح یہ حدیث حضرت علی علیہ السلام کی عصمت پر بھی دلالت کرتی ہے کیونکہ اطاعت حکم اورامرپر متفرع ہے کیونکہ جب تک کوئی حکم و امر نہیں ہوگااطاعت موضوع ومعنی نہیں رکھتی ہے اور حکم وامر ارادہ پر مو قو ف ہے،اورارادہ شوق نیزدرک مصلحت در فعل کا معلول ہے۔جب حدیث کے تقاضے کے مطابق علی علیہ السلام کی اطاعت پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی اطاعت کے ملازم ،بلکہ اس کا ایک حصہ ہے،تواس کا امر بھی پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا امر اور اس کا ارادہ بھی آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا ارادہ اوراس کا درک مصلحت بھی عین درک مصلحت پیغمبراکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ہوگا اوریہ حضرت علی علیہ السلام کی عصمت کے علاوہ کوئی اورچیز نہیں ہے۔

۱۱۸

حدیث ثقلین:

ایک اور دلیل جو آیہ شریفہ”اولوالامر“کو پیغمبراسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے اہل بیت علیہم السلام (ائمہء معصوم)پرانطباق کی تاکید کرتی ہے،وہ حدیث ثقلین ہے۔یہ حدیث شیعہ وسنی کے نزدیک مسلّم اور قطعی ہے اور بہت سے طریقوں اور اسناد سے احادیث کی کتابوں میں نقل ہوئی ہے اگر چہ یہ حدیث متعدد مواقع پر مختلف الفاظ میں نقل ہوئی ہے ،لیکن اس میں دوجملے مر کزی حیثیت رکھتے ہیں اوریہ دوجملے حسب ذیل ہیں:

إنی تارک فیکم الثقلین :کتاب اللّٰه وعترتی اهل بیتی ماإن تمسکتم بهما لن تضلّواابداًوإنّهمالن یفترقا حتی یرداعلی الحوض (۱)

”میں تم میں دوگرانقدر چیزیں چھوڑے جا رہا ہوں:ایک کتاب خدااور دوسرے میری عترت کہ جواہل بیت (علیہم السلام)ہیں اگر تم انھیں اختیار کئے رہو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے۔یہ دونوں کبھی جدا نہیں ہوں گے یہاں تک کہ حوض کوثرپرمیرے پاس وارد ہوں گے ۔“

ابن حجر نے اپنی کتاب”الصواق المحر قة(۲) میں اس حدیث کے بارے میں کہاہے:

”ثقلین سے تمسک کرنے کی حدیث کے بارے میں بہت سے طریقے ہیں۔یہ حدیث بیس سے زیادہ اصحاب سے نقل ہوئی ہے۔

ان طریقوں میں سے بعض میں آیاہے کہ آنحضرت (ص)نے اسے اس وقت مدینہ میں ارشاد فرمایا کہ جب آپبسترعلالت پرتھے اوراصحاب آپ کے حجرئہ مبارک میں اپ کے گرد جمع تھے۔بعض دوسرے طریقوں سے نقل ہواہے کہ آنحضرت (ص)نے اسے غدیر خم میں بیان فرمایا ہے۔بعض دوسرے منابع میں ایاہے کہ آنحضرت (ص)نے اسے طائف سے واپسی

___________________

۱۔صحیح ترمذی، ج۵، ص۶۲۱۔۶۲۲دارالفکر۔ مسنداحمد، ج۳، ص۱۷و۵۹وج۵، ص۱۸۱و۸۹ ۱دارصادر، بیروت۔مستدرک حاکم ج۳،ص۱۰۹۔۱۱۰،دارالمعرفة،بیروت۔حضائص النسائی ، ص۹۳، مکتبةنینویٰ۔ اس کے علاوہ اس اسلسلہ میں دوسرے بہت سے منا بع کے لئے کتاب اللہ واھل البیت فی حدیث ثقلین“کی طرف رجوع کر سکتے ہیں۔

۲۔الصواعق المحرقة،ص۱۵۰،مکتبة القاہرة

۱۱۹

کے موقع پر فرمایاہے۔ان سب روایتوں کے درمیان کوئی منافات نہیں ہے۔کیونکہ ممکن ہے قرآن وعترت کی اہمیت کے پیش نظران تمام مواقع اور ان کے علاوہ دوسرے مواقع پر بھی اس حدیث کو بیان فرمایا ہوگا۔

شیعوں کے ایک بہت بڑے عالم،علامہ بحرانی نے اپنی کتاب ”غایةالمرام(۱) میں حدیث ثقلین کو اہل سنت کے ۳۹ طریقوں سے اور شیعوں کے ۸۲ طریقوں سے نقل کیا ہے۔

اس حدیث شریف میں پہلے،امت کوگمراہی سے بچنے کے لئے دوچیزوں)قرآن مجید اور پیغمبرصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے اہل بیت علہیم السلام )سے تمسک اور پیروی کرنے کی تاکید کی گئی ہے، جو اس بات پردلالت ہے کہ اگر ان دونوں کی یاان میں سے کسی ایک کی پیروی نہیں کی گئی تو ضلالت وگمراہی میں مبتلا ہو نا یقینی ہے اور یہ کہ پیغمبراسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے اہل بیت) علیہم السلام) اور قرآن مجید ایک دوسرے کے لئے لازم وملزوم ہیں اورہرگزایک دوسرے سے جد انہیں ہوں گے۔یہ دو جملے واضح طورپر دلالت کرتے ہیں کہ،اہل بیت علیہم السلام ،جن میں سر فہرست حضرت علی علیہ السلام ہیں ،لوگوں کوچاہیئے وہ قرآن مجید کے مانندان سے متمسک رہیں اوران کے اوامر کی اطاعت کر یں ۔اور یہ کہ وہ قرآن مجید سے کبھی جدا نہیں ہوں گے ،واضح طورپر ان کی عصمت کی دلیل ہے،کیونکہ اگروہ گناہ وخطا کے مرتکب ہو تے ہیں تو وہ قرآن مجید سے جدا ہوجائیں گے،جبکہ حدیث ثقلین کے مطابق وہ کبھی قرآن مجید سے جدا نہیں ہوں گے۔

شیعہ وسنی منابع میں اولوالامر سے متعلق حدیثیں

آیہء شریفہ”اولوالامر“کے علی علیہ السلام اورآپ (ع)کے گیارہ معصوم فرزندوں )شیعوں کے بارہ اماموں)پرانطباق کی دلائل میں سے ایک اوردلیل،وہ حدیثیں ہیں،جو شیعہ و سنی کی حدیث کی کتابوں میں درج ہوئی ہیں اور اولوالامرکی تفسیر علی)علیہ السلام)،اورآپ(ع)کے بعدآپ(ع)کے گیارہ معصوم اماموں کی صورت میں

____________________

۱۔غا یةالمرام،ج۲،ص۳۶۷۔۳۰۴

۱۲۰

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

وَ لَوْ يُؤَاخِذُ اللَّهُ النَّاسَ بِمَا کَسَبُوا مَا تَرَکَ عَلَى ظَهْرِهَا مِنْ دَابَّةٍ وَ لٰکِنْ يُؤَخِّرُهُمْ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى فَإِذَا جَاءَ

(۴۵) اور اگراللہ تمام انسانوں سے ان کے اعمال کا مواخذہ کرلیتا تو روئے زمین پر ایک رینگنے والے کو بھی نہ چھوڑتا لیکن وہ ایک مخصوص اور معین مدّت تک ڈھیل دیتا ہے اس کے بعد جب وہ وقت آجائے گا

أَجَلُهُمْ فَإِنَّ اللَّهَ کَانَ بِعِبَادِهِ بَصِيراً( ۴۵ )

تو پروردگار اپنے بندوں کے بارے میں خوب بصیرت رکھنے والا ہے

( سورة يس)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

يس‌( ۱ ) وَ الْقُرْآنِ الْحَکِيمِ‌( ۲ ) إِنَّکَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ‌( ۳ ) عَلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ‌( ۴ ) تَنْزِيلَ الْعَزِيزِ الرَّحِيمِ‌( ۵ )

(۱) یٰس (۲) قرآن حکیم کی قسم (۳) آپ مرسلین میں سے ہیں (۴) بالکل سیدھے راستے پر ہیں (۵) یہ قرآن خدائے عزیز و مہربان کا نازل کیا ہوا ہے

لِتُنْذِرَ قَوْماً مَا أُنْذِرَ آبَاؤُهُمْ فَهُمْ غَافِلُونَ‌( ۶ ) لَقَدْ حَقَّ الْقَوْلُ عَلَى أَکْثَرِهِمْ فَهُمْ لاَ يُؤْمِنُونَ‌( ۷ ) إِنَّا جَعَلْنَا فِي

(۶) تاکہ آپ اس قوم کو ڈرائیں جس کے باپ دادا کو کسی پیغمبر کے ذریعہ نہیں ڈرایا گیا تو سب غافل ہی رہ گئے (۷) یقینا ان کی اکثریت پر ہمارا عذاب ثابت ہوگیا تو وہ ایمان لانے والے نہیں ہیں (۸) ہم نے ان کی

أَعْنَاقِهِمْ أَغْلاَلاً فَهِيَ إِلَى الْأَذْقَانِ فَهُمْ مُقْمَحُونَ‌( ۸ ) وَ جَعَلْنَا مِنْ بَيْنِ أَيْدِيهِمْ سَدّاً وَ مِنْ خَلْفِهِمْ سَدّاً

گردن میں طوق ڈال دیئے ہیں جو ان کی ٹھڈیوں تک پہنچے ہوئے ہیں اور وہ سر اٹھائے ہوئے ہیں (۹) اور ہم نے ایک دیوار ان کے سامنے اور ایک دیوار ان کے پیچھے بنادی ہے اور

فَأَغْشَيْنَاهُمْ فَهُمْ لاَ يُبْصِرُونَ‌( ۹ ) وَ سَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَ أَنْذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنْذِرْهُمْ لاَ يُؤْمِنُونَ‌( ۱۰ ) إِنَّمَا تُنْذِرُ مَنِ اتَّبَعَ

پھر انہیں عذاب سے ڈھانک دیا ہے کہ وہ کچھ دیکھنے کے قابل نہیں رہ گئے ہیں (۱۰) اور ان کے لئے سب برابر ہے آپ انہیں ڈرائیں یا نہ ڈرائیں یہ ایمان لانے والے نہیں ہیں (۱۱) آپ صرف ان لوگوں کو ڈراسکتے ہیں جو نصیحت کا اتباع

الذِّکْرَ وَ خَشِيَ الرَّحْمٰنَ بِالْغَيْبِ فَبَشِّرْهُ بِمَغْفِرَةٍ وَ أَجْرٍ کَرِيمٍ‌( ۱۱ ) إِنَّا نَحْنُ نُحْيِي الْمَوْتَى وَ نَکْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَ

کریں اور بغیر دیکھے ازغیب خدا سے ڈرتے رہیں ان ہی لوگوں کو آپ مغفرت اور باعزت اجر کی بشارت دے دیں (۱۲) بیشک ہم ہی مردوں کو زندہ کرتے ہیں اور ان کے گزشتہ اعمال اور

آثَارَهُمْ وَ کُلَّ شَيْ‌ءٍ أَحْصَيْنَاهُ فِي إِمَامٍ مُبِينٍ‌( ۱۲

ان کے آثار کولکھتے جاتے ہیں اور ہم نے ہر شے کو ایک روشن امام میں جمع کردیا ہے

۴۴۱

وَ اضْرِبْ لَهُمْ مَثَلاً أَصْحَابَ الْقَرْيَةِ إِذْ جَاءَهَا الْمُرْسَلُونَ‌( ۱۳ ) إِذْ أَرْسَلْنَا إِلَيْهِمُ اثْنَيْنِ فَکَذَّبُوهُمَا فَعَزَّزْنَا بِثَالِثٍ

(۱۳) اور پیغمبر آپ ان سے بطور مثال اس قریہ والوں کا تذکرہ کریں جن کے پاس ہمارے رسول آئے (۱۴) اس طرح کہ ہم نے دو رسولوں کو بھیجا تو ان لوگوں نے جھٹلادیا تو ہم نے ان کی مدد کو تیسرا رسول بھی

فَقَالُوا إِنَّا إِلَيْکُمْ مُرْسَلُونَ‌( ۱۴ ) قَالُوا مَا أَنْتُمْ إِلاَّ بَشَرٌ مِثْلُنَا وَ مَا أَنْزَلَ الرَّحْمٰنُ مِنْ شَيْ‌ءٍ إِنْ أَنْتُمْ إِلاَّ تَکْذِبُونَ‌( ۱۵ )

بھیجا اور سب نے مل کر اعلان کیا کہ ہم سب تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں (۱۵) ان لوگوں نے کہا تم سب ہمارے ہی جیسے بشر ہو اور رحمٰن نے کسی شے کو نازل نہیں کیا ہے تم صرف جھوٹ بولتے ہو

قَالُوا رَبُّنَا يَعْلَمُ إِنَّا إِلَيْکُمْ لَمُرْسَلُونَ‌( ۱۶ ) وَ مَا عَلَيْنَا إِلاَّ الْبَلاَغُ الْمُبِينُ‌( ۱۷ ) قَالُوا إِنَّا تَطَيَّرْنَا بِکُمْ لَئِنْ لَمْ

(۱۶) انہوں نے جواب دیا کہ ہمارا پروردگار جانتا ہے کہ ہم تمہاری طرف بھیجے گئے ہیں (۱۷) اور ہماری ذمہ داری صرف واضح طور پر پیغام پہنچادینا ہے (۱۸) ان لوگوں نے کہا کہ ہمیں تم منحوس معلوم ہوتے ہو اگر

تَنْتَهُوا لَنَرْجُمَنَّکُمْ وَ لَيَمَسَّنَّکُمْ مِنَّا عَذَابٌ أَلِيمٌ‌( ۱۸ ) قَالُوا طَائِرُکُمْ مَعَکُمْ أَ إِنْ ذُکِّرْتُمْ بَلْ أَنْتُمْ قَوْمٌ مُسْرِفُونَ‌( ۱۹ )

اپنی باتوں سے باز نہ آؤ گے تو ہم سنگسار کردیں گے اور ہماری طرف سے تمہیں سخت سزا دی جائے گی (۱۹) ان لوگوں نے جواب دیا کہ تمہاری نحوست تمہارے ساتھ ہے کیا یہ یاد دہانی کوئی نحوست ہے حقیقت یہ ہے کہ تم زیادتی کرنے والے لوگ ہو

وَ جَاءَ مِنْ أَقْصَى الْمَدِينَةِ رَجُلٌ يَسْعَى قَالَ يَا قَوْمِ اتَّبِعُوا الْمُرْسَلِينَ‌( ۲۰ ) اتَّبِعُوا مَنْ لاَ يَسْأَلُکُمْ أَجْراً وَ هُمْ

(۲۰) اور شہر کے ایک سرے سے ایک شخص دوڑتا ہوا آیا اور اس نے کہا کہ قوم والو مرسلین کا اتباع کرو (۲۱) ان کا اتباع کرو جو تم سے کسی طرح کی اجرت کا سوال نہیں کرتے ہیں اور

مُهْتَدُونَ‌( ۲۱ ) وَ مَا لِيَ لاَ أَعْبُدُ الَّذِي فَطَرَنِي وَ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ‌( ۲۲ ) أَ أَتَّخِذُ مِنْ دُونِهِ آلِهَةً إِنْ يُرِدْنِ الرَّحْمٰنُ

ہدایت یافتہ ہیں (۲۲) اور مجھے کیا ہوگیا ہے کہ میں اس کی عبادت نہ کروں جس نے مجھے پیدا کیا ہے اور تم سب اسی کی بارگاہ میں پلٹائے جاؤ گے

(۲۳) کیا میں اس کے علاوہ دوسرے خدا اختیار کرلو ں جب کہ وہ مجھے

بِضُرٍّ لاَ تُغْنِ عَنِّي شَفَاعَتُهُمْ شَيْئاً وَ لاَ يُنْقِذُونِ‌( ۲۳ ) إِنِّي إِذاً لَفِي ضَلاَلٍ مُبِينٍ‌( ۲۴ ) إِنِّي آمَنْتُ بِرَبِّکُمْ

نقصان پہنچانا چاہے تو کسی کی سفارش کام آنے والی نہیں ہے اور نہ کوئی بچاسکتا ہے (۲۴) میں تو اس وقت کھلی ہوئی گمراہی میں ہوجاؤں گا (۲۵) میں تمہارے پروردگار پر ایمان لایا ہوں

فَاسْمَعُونِ‌( ۲۵ ) قِيلَ ادْخُلِ الْجَنَّةَ قَالَ يَا لَيْتَ قَوْمِي يَعْلَمُونَ‌( ۲۶ ) بِمَا غَفَرَ لِي رَبِّي وَ جَعَلَنِي مِنَ الْمُکْرَمِينَ‌( ۲۷ )

لہٰذا تم میری بات سنو (۲۶) نتیجہ میں اس بندہ سے کہا گیا کہ جنّت میں داخل ہوجا تو اس نے کہا کہ اے کاش میری قوم کو بھی معلوم ہوتا (۲۷) کہ میرے پروردگار نے کس طرح بخش دیا ہے اور مجھے باعزّت لوگوں میں قرار دیا ہے

۴۴۲

وَمَا أَنزَلْنَا عَلَى قَوْمِهِ مِن بَعْدِهِ مِنْ جُندٍ مِّنَ السَّمَاء وَمَا كُنَّا مُنزِلِينَ( ۲۸ ) إِنْ کَانَتْ إِلاَّ صَيْحَةً وَاحِدَةً فَإِذَا هُمْ

(۲۸) اور ہم نے اس کی قوم پر اس کے بعد نہ آسمان سے کوئی لشکر بھیجا ہے اور نہ ہم لشکر بھیجنے والے تھے (۲۹) وہ تو صرف ایک چنگھاڑ تھی جس کے بعد سب کا

خَامِدُونَ‌( ۲۹ ) يَا حَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِ مَا يَأْتِيهِمْ مِنْ رَسُولٍ إِلاَّ کَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِءُونَ‌( ۳۰ ) أَ لَمْ يَرَوْا کَمْ أَهْلَکْنَا

شعلہ حیات سرد پڑگیا (۳۰) کس قدر حسرتناک ہے ان بندوں کا حال کہ جب ان کے پاس کوئی رسول آتا ہے تو اس کا مذاق اُڑانے لگتے ہیں (۳۱) کیا ان لوگوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان سے پہلے کتنی قوموں کو ہلاک کردیا ہے

قَبْلَهُمْ مِنَ الْقُرُونِ أَنَّهُمْ إِلَيْهِمْ لاَ يَرْجِعُونَ‌( ۳۱ ) وَ إِنْ کُلٌّ لَمَّا جَمِيعٌ لَدَيْنَا مُحْضَرُونَ‌( ۳۲ ) وَ آيَةٌ لَهُمُ الْأَرْضُ

جو اب ان کی طرف پلٹ کر آنے والی نہیں ہیں (۳۲)اور پھر سب ایک دن اکٹھا ہمارے پاس حاضر کئے جائیں گے(۳۳)اوران کے لئے ہماری ایک نشانی یہ

الْمَيْتَةُ أَحْيَيْنَاهَا وَ أَخْرَجْنَا مِنْهَا حَبّاً فَمِنْهُ يَأْکُلُونَ‌( ۳۳ ) وَ جَعَلْنَا فِيهَا جَنَّاتٍ مِنْ نَخِيلٍ وَ أَعْنَابٍ وَ فَجَّرْنَا

مردہ زمین بھی ہے جسے ہم نے زندہ کیا ہے اور اس میں دانے نکالے ہیں جن میں سے یہ لوگ کھارہے ہیں (۳۴) اور اسی زمین میں خرمے اور انگور کے باغات پیدا کئے ہیں

فِيهَا مِنَ الْعُيُونِ‌( ۳۴ ) لِيَأْکُلُوا مِنْ ثَمَرِهِ وَ مَا عَمِلَتْهُ أَيْدِيهِمْ أَ فَلاَ يَشْکُرُونَ‌( ۳۵ ) سُبْحَانَ الَّذِي خَلَقَ الْأَزْوَاجَ

اور چشمے جاری کئے ہیں (۳۵) تاکہ یہ اس کے پھل کھائیں حالانکہ یہ سب ان کے ہاتھوں کا عمل نہیں ہے پھر آخر یہ ہمارا شکریہ کیوں نہیں ادا کرتے ہیں (۳۶) پاک و بے نیاز ہے وہ خدا جس نے تمام جوڑوں کو پیدا کیا

کُلَّهَا مِمَّا تُنْبِتُ الْأَرْضُ وَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ وَ مِمَّا لاَ يَعْلَمُونَ‌( ۳۶ ) وَ آيَةٌ لَهُمُ اللَّيْلُ نَسْلَخُ مِنْهُ النَّهَارَ فَإِذَا هُمْ

ہے ان چیزوں میں سے جنہیں زمین اگاتی ہے اور ان کے نفوس میں سے اور ان چیزوں میں سے جن کا انہیں علم بھی نہیں ہے (۳۷) اور ان کے لئے ایک نشانی رات ہے جس میں سے ہم کھینچ کر دن کو نکال لیتے ہیں تو یہ

مُظْلِمُونَ‌( ۳۷ ) وَ الشَّمْسُ تَجْرِي لِمُسْتَقَرٍّ لَهَا ذٰلِکَ تَقْدِيرُ الْعَزِيزِ الْعَلِيمِ‌( ۳۸ ) وَ الْقَمَرَ قَدَّرْنَاهُ مَنَازِلَ حَتَّى

سب اندھیرے میں چلے جاتے ہیں (۳۸) اور آفتاب اپنے ایک مرکز پر دوڑ رہا ہے کہ یہ خدائے عزیز و علیم کی معین کی ہوئی حرکت ہے (۳۹) اور چاند کے لئے بھی ہم نے منزلیں معین کردی ہیں

عَادَ کَالْعُرْجُونِ الْقَدِيمِ‌( ۳۹ ) لاَ الشَّمْسُ يَنْبَغِي لَهَا أَنْ تُدْرِکَ الْقَمَرَ وَ لاَ اللَّيْلُ سَابِقُ النَّهَارِ وَ کُلٌّ فِي فَلَکٍ

یہاں تک کہ وہ آخر میں پلٹ کر کھجور کی سوکھی ٹہنی جیسا ہوجاتا ہے (۴۰) نہ آفتاب کے بس میں ہے کہ چاند کو پکڑ لے اور نہ رات کے لئے ممکن ہے کہ وہ دن سے آگے بڑھ جائے اور یہ سب کے سب اپنے اپنے فلک اور م

يَسْبَحُونَ‌( ۴۰ )

دار میں تیرتے رہتے ہیں

۴۴۳

وَ آيَةٌ لَهُمْ أَنَّا حَمَلْنَا ذُرِّيَّتَهُمْ فِي الْفُلْکِ الْمَشْحُونِ‌( ۴۱ ) وَ خَلَقْنَا لَهُمْ مِنْ مِثْلِهِ مَا يَرْکَبُونَ‌( ۴۲ ) وَ إِنْ نَشَأْ

(۴۱) اور ان کے لئے ہماری ایک نشانی یہ بھی ہے کہ ہم نے ان کے بزرگوں کو ایک بھری ہوئی کشتی میں اٹھایا ہے (۴۲) اور اس کشتی جیسی اور بہت سی چیزیں پیدا کی ہیں جن پر یہ سوار ہوتے ہیں (۴۳) اور اگر ہم چاہیں

نُغْرِقْهُمْ فَلاَ صَرِيخَ لَهُمْ وَ لاَ هُمْ يُنْقَذُونَ‌( ۴۳ ) إِلاَّ رَحْمَةً مِنَّا وَ مَتَاعاً إِلَى حِينٍ‌( ۴۴ ) وَ إِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّقُوا مَا

تو سب کو غرق کردیں پھر نہ کوئی ان کافریاد رس پیدا ہوگا اور نہ یہ بچائے جاسکیں گے (۴۴) مگر یہ کہ خود ہماری رحمت شامل حال ہوجائے اور ہم ایک مدّت تک آرام کرنے دیں (۴۵) اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ

بَيْنَ أَيْدِيکُمْ وَ مَا خَلْفَکُمْ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُونَ‌( ۴۵ ) وَ مَا تَأْتِيهِمْ مِنْ آيَةٍ مِنْ آيَاتِ رَبِّهِمْ إِلاَّ کَانُوا عَنْهَا مُعْرِضِينَ‌( ۴۶ )

اس عذاب سے ڈرو جو سامنے یا پیچھے سے آسکتا ہے شاید کہ تم پر رحم کیا جائے (۴۶) تو ان کے پاس خدا کی نشانیوں میں سے کوئی نشانی نہیں آتی ہے مگر یہ کہ یہ کنارہ کشی اختیار کرلیتے ہیں

وَ إِذَا قِيلَ لَهُمْ أَنْفِقُوا مِمَّا رَزَقَکُمُ اللَّهُ قَالَ الَّذِينَ کَفَرُوا لِلَّذِينَ آمَنُوا أَ نُطْعِمُ مَنْ لَوْ يَشَاءُ اللَّهُ أَطْعَمَهُ إِنْ أَنْتُمْ إِلاَّ

(۴۷) اور جب کہا جاتا ہے کہ جو رزق خدا نے دیا ہے اس میں سے اس کی راہ میں خرچ کرو تو یہ کفّار صاحبانِ ایمان سے طنزیہ طور پر کہتے ہیں کہ ہم انہیں کیوں کھلائیں جنہیں خدا چاہتا تو خود ہی کھلادیتا تم لوگ تو

فِي ضَلاَلٍ مُبِينٍ‌( ۴۷ ) وَ يَقُولُونَ مَتَى هٰذَا الْوَعْدُ إِنْ کُنْتُمْ صَادِقِينَ‌( ۴۸ ) مَا يَنْظُرُونَ إِلاَّ صَيْحَةً وَاحِدَةً

کِھلی ہوئی گمراہی میں مبتلا ہو (۴۸) اور پھر کہتے ہیں کہ آخر یہ وعدہ قیامت کب پورا ہوگا اگر تم لوگ اپنے وعدہ میں سچّے ہو (۴۹) درحقیقت یہ صرف ایک چنگھاڑ کا انتظار کررہے ہیں جو انہیں اپنی

تَأْخُذُهُمْ وَ هُمْ يَخِصِّمُونَ‌( ۴۹ ) فَلاَ يَسْتَطِيعُونَ تَوْصِيَةً وَ لاَ إِلَى أَهْلِهِمْ يَرْجِعُونَ‌( ۵۰ ) وَ نُفِخَ فِي الصُّورِ فَإِذَا

گرفت میں لے لے گی اور یہ جھگڑا ہی کرتے رہ جائیں گے (۵۰) پھر نہ کوئی وصیّت کر پائیں گے اور نہ اپنے اہل کی طرف پلٹ کر ہی جاسکیں گے

(۵۱) اور پھر جب صور پھونکا جائے گا تو سب کے

هُمْ مِنَ الْأَجْدَاثِ إِلَى رَبِّهِمْ يَنْسِلُونَ‌( ۵۱ ) قَالُوا يَا وَيْلَنَا مَنْ بَعَثَنَا مِنْ مَرْقَدِنَا هٰذَا مَا وَعَدَ الرَّحْمٰنُ وَ صَدَقَ

سب اپنی قبروں سے نکل کر اپنے پروردگار کی طرف چل کھڑے ہوں گے (۵۲) کہیں گے کہ آخر یہ ہمیں ہماری خواب گاہ سے کس نے اٹھادیا ہے بیشک یہی وہ چیز ہے جس کا خدا نے وعدہ کیا تھا اور اس کے

الْمُرْسَلُونَ‌( ۵۲ ) إِنْ کَانَتْ إِلاَّ صَيْحَةً وَاحِدَةً فَإِذَا هُمْ جَمِيعٌ لَدَيْنَا مُحْضَرُونَ‌( ۵۳ ) فَالْيَوْمَ لاَ تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئاً

رسولوں نے سچ کہا تھا (۵۳) قیامت تو صرف ایک چنگھاڑ ہے اس کے بعد سب ہماری بارگاہ میں حاضر کردیئے جائیں گے (۵۴) پھر آج کے دن کسی نفس پر کسی طرح کا ظلم نہیں کیا جائے گا

وَ لاَ تُجْزَوْنَ إِلاَّ مَا کُنْتُمْ تَعْمَلُونَ‌( ۵۴ )

اور تم کو صرف ویسا ہی بدلہ دیا جائے گا جیسے اعمال تم کررہے تھے

۴۴۴

إِنَّ أَصْحَابَ الْجَنَّةِ الْيَوْمَ فِي شُغُلٍ فَاکِهُونَ( ۵۵ ) هُمْ وَ أَزْوَاجُهُمْ فِي ظِلاَلٍ عَلَى الْأَرَائِکِ مُتَّکِئُونَ‌( ۵۶ ) لَهُمْ

(۵۵) بیشک اہل جنّت آج کے دن طرح طرح کے مشاغل میں مزے کررہے ہوں گے (۵۶) وہ اور ان کی بیویاں سب جنّت کی چھاؤں میں تخت پر تکیئے لگائے آرام کررہے ہوں گے (۵۷) ان کے لئے

فِيهَا فَاکِهَةٌ وَ لَهُمْ مَا يَدَّعُونَ‌( ۵۷ ) سَلاَمٌ قَوْلاً مِنْ رَبٍّ رَحِيمٍ‌( ۵۸ ) وَ امْتَازُوا الْيَوْمَ أَيُّهَا الْمُجْرِمُونَ‌( ۵۹ )

تازہ تازہ میوے ہوں گے اور اس کے علاوہ جو کچھ بھی وہ چاہیں گے (۵۸) ان کے حق میں ان کے مہربان پروردگار کا قول صرف سلامتی ہوگا (۵۹) اور اے مجرمو تم ذرا ان سے الگ تو ہوجاؤ

أَ لَمْ أَعْهَدْ إِلَيْکُمْ يَا بَنِي آدَمَ أَنْ لاَ تَعْبُدُوا الشَّيْطَانَ إِنَّهُ لَکُمْ عَدُوٌّ مُبِينٌ‌( ۶۰ ) وَ أَنِ اعْبُدُونِي هٰذَا صِرَاطٌ

(۶۰) اولاد آدم کیا ہم نے تم سے اس بات کا عہد نہیں لیا تھا کہ خبردار شیطان کی عبادت نہ کرنا کہ وہ تمہارا کِھلا ہوا دشمن ہے (۶۱) اور میری عبادت کرنا کہ یہی صراط مستقیم اور

مُسْتَقِيمٌ‌( ۶۱ ) وَ لَقَدْ أَضَلَّ مِنْکُمْ جِبِلاًّ کَثِيراً أَ فَلَمْ تَکُونُوا تَعْقِلُونَ‌( ۶۲ ) هٰذِهِ جَهَنَّمُ الَّتِي کُنْتُمْ تُوعَدُونَ‌( ۶۳ )

سیدھا راستہ ہے (۶۲) اس شیطان نے تم میں سے بہت سی نسلوں کو گمراہ کردیا ہے تو کیا تم بھی عقل استعمال نہیں کرو گے (۶۳) یہی وہ جہّنم ہے جس کا تم سے دنیا میں وعدہ کیا جارہا تھا

اصْلَوْهَا الْيَوْمَ بِمَا کُنْتُمْ تَکْفُرُونَ‌( ۶۴ ) الْيَوْمَ نَخْتِمُ عَلَى أَفْوَاهِهِمْ وَ تُکَلِّمُنَا أَيْدِيهِمْ وَ تَشْهَدُ أَرْجُلُهُمْ بِمَا کَانُوا

(۶۴) آج اسی میں چلے جاؤ کہ تم ہمیشہ کفر اختیار کیا کرتے تھے (۶۵) آج ہم ان کے منہ پرلَہر لگادیں گے اور ان کے ہاتھ بولیں گے اوران کے پاؤں گواہی دیں گے کہ یہ کیسے

يَکْسِبُونَ‌( ۶۵ ) وَ لَوْ نَشَاءُ لَطَمَسْنَا عَلَى أَعْيُنِهِمْ فَاسْتَبَقُوا الصِّرَاطَ فَأَنَّى يُبْصِرُونَ‌( ۶۶ ) وَ لَوْ نَشَاءُ

اعمال انجام دیا کرتے تھے (۶۶) اور ہم اگر چاہیں تو ان کی آنکھوں کو مٹا دیں پھر یہ راستہ کی طرف قدم بڑھاتے رہیں لیکن کہاں دیکھ سکتے ہیں

(۶۷) اور ہم چاہیں تو خود

لَمَسَخْنَاهُمْ عَلَى مَکَانَتِهِمْ فَمَا اسْتَطَاعُوا مُضِيّاً وَ لاَ يَرْجِعُونَ‌( ۶۷ ) وَ مَنْ نُعَمِّرْهُ نُنَکِّسْهُ فِي الْخَلْقِ أَ فَلاَ

ان ہی کو بالکل مسخ کردیں جس کے بعد نہ آگے قدم بڑھاسکیں اور نہ پیچھے ہی پلٹ کر واپس آسکیں (۶۸) اور ہم جسے طویل عمر دیتے ہیں اسے خلقت میں بچپنے کی طرف واپس کر دیتے ہیں کیا

يَعْقِلُونَ‌( ۶۸ ) وَ مَا عَلَّمْنَاهُ الشِّعْرَ وَ مَا يَنْبَغِي لَهُ إِنْ هُوَ إِلاَّ ذِکْرٌ وَ قُرْآنٌ مُبِينٌ‌( ۶۹ ) لِيُنْذِرَ مَنْ کَانَ حَيّاً وَ

یہ لوگ سمجھتے نہیں ہیں (۶۹) اور ہم نے اپنے پیغمبر کو شعر کی تعلیم نہیں دی ہے اور نہ شاعری اس کے شایان شان ہے یہ تو ایک نصیحت اور کِھلا ہوا روشن قرآن ہے (۷۰) تاکہ اس کے ذریعہ زندہ افراد کو

يَحِقَّ الْقَوْلُ عَلَى الْکَافِرِينَ‌( ۷۰ )

عذاب الہٰی سے ڈرائیں اور کفاّر پر حجّت تمام ہوجائے

۴۴۵

أَ وَ لَمْ يَرَوْا أَنَّا خَلَقْنَا لَهُمْ مِمَّا عَمِلَتْ أَيْدِينَا أَنْعَاماً فَهُمْ لَهَا مَالِکُونَ‌( ۷۱ ) وَ ذَلَّلْنَاهَا لَهُمْ فَمِنْهَا رَکُوبُهُمْ وَ مِنْهَا

(۷۱) کیا ان لوگوں نے نہیں دیکھا کہ ہم نے ان کے فائدے کے لئے اپنے دست قدرت سے چوپائے پیدا کردیئے ہیں تو اب یہ ان کے مالک کہے جاتے ہیں (۷۲) اور پھر ہم نے ان جانوروں کو رام کردیا ہے تو بعض سے سواری کا کام لیتے ہیں اور

يَأْکُلُونَ‌( ۷۲ ) وَلَهُمْ فِيهَا مَنَافِعُ وَ مَشَارِبُ أَ فَلاَ يَشْکُرُونَ‌( ۷۳ ) وَ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِ اللَّهِ آلِهَةً لَعَلَّهُمْ يُنْصَرُونَ‌( ۷۴ )

بعض کو کھاتے ہیں (۷۳) اور ان کے لئے ان جانوروں میں بہت سے فوائد ہیں اور پینے کی چیزیں بھی ہیں تو یہ شکر خدا کیوں نہیں کرتے ہیں (۷۴) اور ان لوگوں نے خدا کو چھوڑ کر دوسرے خدا بنالئے ہیں کہ شائد ان کی مدد کی جائے گی

لاَ يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَهُمْ وَ هُمْ لَهُمْ جُنْدٌ مُحْضَرُونَ‌( ۷۵ ) فَلاَ يَحْزُنْکَ قَوْلُهُمْ إِنَّا نَعْلَمُ مَا يُسِرُّونَ وَ مَا يُعْلِنُونَ‌( ۷۶ )

(۷۵) حالانکہ یہ ان کی مدد کی طاقت نہیں رکھتے ہیں اور یہ ان کے ایسے لشکر ہیں جنہیں خود بھی خدا کی بارگاہ میں حاضر کیا جائے گا (۷۶) لہٰذا پیغمبر آپ ان کی باتوں سے رنجیدہ نہ ہوں ہم وہ بھی جانتے ہیں جو یہ چھپا رہے ہیں اور وہ بھی جانتے ہیں جس کا یہ اظہار کررہے ہیں

أَ وَ لَمْ يَرَ الْإِنْسَانُ أَنَّا خَلَقْنَاهُ مِنْ نُطْفَةٍ فَإِذَا هُوَ خَصِيمٌ مُبِينٌ‌( ۷۷ ) وَ ضَرَبَ لَنَا مَثَلاً وَ نَسِيَ خَلْقَهُ قَالَ مَنْ

(۷۷) تو کیا انسان نے یہ نہیں دیکھا کہ ہم نے اسے نطفہ سے پیدا کیا ہے اور وہ یکبارگی ہمارا کھلا ہوا دشمن ہوگیا ہے (۷۸) اور ہمارے لئے مثل بیان کرتا ہے اور اپنی خلقت کو بھول گیا ہے کہتا ہے کہ

يُحْيِي الْعِظَامَ وَ هِيَ رَمِيمٌ‌( ۷۸ ) قُلْ يُحْيِيهَا الَّذِي أَنْشَأَهَا أَوَّلَ مَرَّةٍ وَ هُوَ بِکُلِّ خَلْقٍ عَلِيمٌ‌( ۷۹ ) الَّذِي جَعَلَ

ان بوسیدہ ہڈیوں کو کون زندہ کرسکتا ہے (۷۹) آپ کہہ دیجئے کہ جس نے پہلی مرتبہ پیدا کیا ہے وہی زندہ بھی کرے گا اور وہ ہر مخلوق کا بہتر جاننے والا ہے (۸۰) اس نے تمہارے لئے

لَکُمْ مِنَ الشَّجَرِ الْأَخْضَرِ نَاراً فَإِذَا أَنْتُمْ مِنْهُ تُوقِدُونَ‌( ۸۰ ) أَ وَ لَيْسَ الَّذِي خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضَ بِقَادِرٍ

ہرے درخت سے آگ پیدا کردی ہے تو تم اس سے ساری آگ روشن کرتے رہے ہو (۸۱) تو کیا جس نے زمین و آسمان کو پیدا کیا ہے وہ اس بات پر قادر

عَلَى أَنْ يَخْلُقَ مِثْلَهُمْ بَلَى وَ هُوَ الْخَلاَّقُ الْعَلِيمُ‌( ۸۱ ) إِنَّمَا أَمْرُهُ إِذَا أَرَادَ شَيْئاً أَنْ يَقُولَ لَهُ کُنْ فَيَکُونُ‌( ۸۲ )

نہیں ہے کہ ان کا مثل دوباہ پیدا کردے یقینا ہے اور وہ بہترین پیدا کرنے والا اور جاننے والا ہے (۸۲) اس کا امر صرف یہ ہے کہ کسی شے کے بارے میں یہ کہنے کا ارادہ کرلے کہ ہوجا اور وہ شے ہوجاتی ہے

فَسُبْحَانَ الَّذِي بِيَدِهِ مَلَکُوتُ کُلِّ شَيْ‌ءٍ وَ إِلَيْهِ تُرْجَعُونَ‌( ۸۳ )

(۸۳) پس پاک و بے نیاز ہے وہ خدا جس کے ہاتھوں میں ہر شے کا اقتدار ہے اور تم سب اسی کی بارگاہ میں پلٹا کر لے جائے جاؤ گے

۴۴۶

( سورة الصافات)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

وَ الصَّافَّاتِ صَفّاً( ۱ ) فَالزَّاجِرَاتِ زَجْراً( ۲ ) فَالتَّالِيَاتِ ذِکْراً( ۳ ) إِنَّ إِلٰهَکُمْ لَوَاحِدٌ( ۴ ) رَبُّ السَّمَاوَاتِ وَ لْأَرْضِ

(۱) باقاعدہ طور پر صفیں باندھنے والوں کی قسم (۲) پھر مکمل طریقہ سے تنبیہ کرنے والوں کی قسم (۳) پھر ذکر خدا کی تلاوت کرنے والوں کی قسم (۴) بیشک تمہارا خدا ایک ہے (۵) وہ آسمان و زمین اور ان کے مابین کی تمام چیزوں کا

وَ مَا بَيْنَهُمَا وَ رَبُّ الْمَشَارِقِ‌( ۵ ) إِنَّا زَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِزِينَةٍ الْکَوَاکِبِ‌( ۶ ) وَ حِفْظاً مِنْ کُلِّ شَيْطَانٍ مَارِدٍ( ۷ )

پروردگار اورہر مشرق کا مالک ہے (۶) بیشک ہم نے آسمان دنیا کو ستاروں سے مزین بنادیا ہے (۷) اور انہیں ہر سرکش شیطان سے حفاظت کا ذریعہ بنادیا ہے

لاَ يَسَّمَّعُونَ إِلَى الْمَلَإِ الْأَعْلَى وَيُقْذَفُونَ مِنْ کُلِّ جَانِبٍ‌( ۸ ) دُحُوراً وَ لَهُمْ عَذَابٌ وَاصِبٌ‌( ۹ ) إِلاَّ مَنْ خَطِفَ

(۸) کہ اب شیاطین عالم بالا کیباتیں سننے کی کوشش نہیں کرسکتے اور وہ ہر طرف سے مارے جائیں گے (۹) ہنکانے کے لئے اور ان کے لئے ہمیشہ ہمیشہ کا عذاب ہے (۱۰) علاوہ اس کے جو کوئی بات اچک لے تو اس کے پیچھے آگ کا

الْخَطْفَةَ فَأَتْبَعَهُ شِهَابٌ ثَاقِبٌ‌( ۱۰ ) فَاسْتَفْتِهِمْ أَ هُمْ أَشَدُّ خَلْقاً أَمْ مَنْ خَلَقْنَا إِنَّا خَلَقْنَاهُمْ مِنْ طِينٍ لاَزِبٍ‌( ۱۱ )

شعلہ لگ جاتا ہے(۱۱)اب ذرا ان سے دریافت کروکہ یہ زیادہ دشوار گزار مخلوق ہیں یاجن کو ہم پیدا کرچکےہیں ہم نےان سب کو ایک لسدار مٹی سے پیدا کیا ہے

بَلْ عَجِبْتَ وَ يَسْخَرُونَ‌( ۱۲ ) وَ إِذَا ذُکِّرُوا لاَ يَذْکُرُونَ‌( ۱۳ ) وَ إِذَا رَأَوْا آيَةً يَسْتَسْخِرُونَ‌( ۱۴ ) وَ قَالُوا إِنْ هٰذَا

(۱۲) بلکہ تم تعجب کرتے ہو اور یہ مذاق اڑاتے ہیں (۱۳) اور جب نصیحت کی جاتی ہے تو قبول نہیں کرتے ہیں (۱۴) اور جب کوئی نشانی دیکھ لیتے ہیں تو مسخرا پن کرتے ہیں (۱۵) اور کہتے ہیں کہ یہ تو

إِلاَّسِحْرٌمُبِينٌ‌( ۱۵ ) أَإِذَا مِتْنَا وَکُنَّاتُرَاباًوَعِظَاماً أَإِنَّالَمَبْعُوثُونَ‌( ۱۶ ) أَوَآبَاؤُنَا الْأَوَّلُونَ‌( ۱۷ ) قُلْ نَعَمْ وَأَنْتُمْ دَاخِرُونَ‌( ۱۸ )

ایک کھلا ہوا جادو ہے (۱۶) کیا جب ہم مرجائیں گے اور مٹی اور ہڈی ہوجائیں گے تو کیا دوبارہ اٹھائیں جائیں گے (۱۷) اور کیا ہمارے اگلے باپ دادا بھی زندہ کئے جائیں گے (۱۸) کہہ دیجئے کہ بیشک اور تم ذلیل بھی ہوگے

فَإِنَّمَا هِيَ زَجْرَةٌ وَاحِدَةٌ فَإِذَاهُمْ يَنْظُرُونَ‌( ۱۹ ) وَقَالُوا يَا وَيْلَنَا هٰذَا يَوْمُ الدِّينِ‌( ۲۰ ) هٰذَايَوْمُ الْفَصْلِ الَّذِي کُنْتُمْ بِهِ تُکَذِّبُونَ‌( ۲۱ ) احْشُرُوا الَّذِينَ ظَلَمُوا

(۱۹) یہ قیامت تو صرف ایک للکار ہوگی جس کے بعد سب دیکھنے لگیں گے (۲۰) اور کہیں گے کہ ہائے افسوس یہ تو قیامت کا دن ہے (۲۱) بیشک یہی وہ فیصلہ کا دن ہے جسے تم لوگ جھٹلایا کرتے تھے (۲۲) فرشتو ذرا ان ظلم کرنے والوں

وَأَزْوَاجَهُمْ وَمَاکَانُوا يَعْبُدُونَ‌( ۲۲ ) مِنْ دُونِ اللَّهِ فَاهْدُوهُمْإِلَى صِرَاطِ الْجَحِيمِ‌( ۲۳ ) وَقِفُوهُمْ إِنَّهُمْ مَسْئُولُونَ‌( ۲۴ )

کو اور ان کے ساتھیوں کو اور خدا کے علاوہ جن کی یہ عبادت کیا کرتے تھے سب کو اکٹھا تو کرو (۲۳) اور ان کے تمام معبودوں کو اور ان کوجہّنم کا راستہ تو بتادو (۲۴) اور ذرا ان کو ٹہراؤ کہ ابھی ان سے کچھ سوال کیا جائے گا

۴۴۷

مَالَکُمْ لاَتَنَاصَرُونَ‌( ۲۵ ) بَلْ هُمُ الْيَوْمَ مُسْتَسْلِمُونَ‌( ۲۶ ) وَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ يَتَسَاءَلُونَ‌( ۲۷ ) قَالُواإِنَّکُمْ کُنْتُمْ

(۲۵) اب تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ ایک دوسرے کی مدد کیوں نہیں کرتے ہو (۲۶) بلکہ آج تو سب کے سب سر جھکائے ہوئے ہیں (۲۷) اور ایک دوسرے کی طرف رخ کرکے سوال کررہے ہیں (۲۸) کہتے ہیں کہ تم ہی تو

تَأْتُونَنَا عَنِ الْيَمِينِ‌( ۲۸ ) قَالُوا بَلْ لَمْ تَکُونُوا مُؤْمِنِينَ‌( ۲۹ ) وَمَا کَانَ لَنَاعَلَيْکُمْ مِنْ سُلْطَانٍ َبَلْ کُنْتُمْ قَوْماًطَاغِينَ‌( ۳۰ )

ہو جو ہماری داہنی طرف سے آیا کرتے تھے (۲۹) وہ کہیں گے کہ نہیں تم خود ہی ایمان لانے والے نہیں تھے (۳۰) اور ہماری تمہارے اوپر کوئی حکومت نہیں تھی بلکہ تم خود ہی سرکش قوم تھے

فَحَقَّ عَلَيْنَا قَوْلُ رَبِّنَا إِنَّا لَذَائِقُونَ‌( ۳۱ ) فَأَغْوَيْنَاکُمْ إِنَّا کُنَّا غَاوِينَ‌( ۳۲ ) فَإِنَّهُمْ يَوْمَئِذٍ فِي الْعَذَابِ مُشْتَرِکُونَ‌( ۳۳ )

(۳۱) اب ہم سب پر خدا کا عذاب ثابت ہوگیا ہے اور سب کو اس کا مزہ چکھنا ہوگا (۳۲) ہم نے تم کو گمراہ کیا کہ ہم خود ہی گمراہ تھے (۳۳) تو آج کے دن سب ہی عذاب میں برابر کے شریک ہوں گے

إِنَّا کَذٰلِکَ نَفْعَلُ بِالْمُجْرِمِينَ‌( ۳۴ ) إِنَّهُمْ کَانُوا إِذَا قِيلَ لَهُمْ لاَ إِلٰهَ إِلاَّ اللَّهُ يَسْتَکْبِرُونَ‌( ۳۵ ) وَ يَقُولُونَ أَ إِنَّا لَتَارِکُوا

(۳۴) اور ہم اسی طرح مجرمین کے ساتھ برتاؤ کیا کرتے ہیں (۳۵) ان سے جب کہا جاتا تھا کہ اللہ کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے تو اکڑ جاتے تھے (۳۶) اور کہتے تھے کہ کیا ہم ایک

آلِهَتِنَا لِشَاعِرٍ مَجْنُونٍ‌( ۳۶ ) بَلْ جَاءَ بِالْحَقِّ وَصَدَّقَ الْمُرْسَلِينَ‌( ۳۷ ) إِنَّکُمْ لَذَائِقُو الْعَذَابِ الْأَلِيمِ‌( ۳۸ ) وَمَا تُجْزَوْنَ إِلاَّ مَا

مجنون شاعر کی خاطر اپنے خداؤں کو چھوڑ دیں گے (۳۷) حالانکہ وہ حق لے کر آیا تھا اور تمام رسولوں کی تصدیق کرنے والا تھا (۳۸) بیشک تم سب دردناک عذاب کا مزہ چکھنے والے ہو(۳۹)اور تمہیں تمہارے اعمال کے

کُنْتُمْ تَعْمَلُونَ‌( ۳۹ ) إِلاَّ عِبَادَ اللَّهِ الْمُخْلَصِينَ‌( ۴۰ ) أُولٰئِکَ لَهُمْ رِزْقٌ مَعْلُومٌ‌( ۴۱ ) فَوَاکِهُ وَ هُمْ مُکْرَمُونَ‌( ۴۲ )

مطابق ہی بدلہ دیا جائے گا(۴۰)علاوہ اللہ کے مخلص بندوں کے (۴۱) کہ ان کے لئے معین رزق ہے (۴۲) میوے ہیں اور وہ باعزت طریقہ سے رہیں گے

فِي جَنَّاتِ النَّعِيمِ‌( ۴۳ ) عَلَى سُرُرٍ مُتَقَابِلِينَ‌( ۴۴ ) يُطَافُ عَلَيْهِمْ بِکَأْسٍ مِنْ مَعِينٍ‌( ۴۵ ) بَيْضَاءَ لَذَّةٍ لِلشَّارِبِينَ‌( ۴۶ )

(۴۳) نعمتوں سے بھری ہوئی جنّت میں (۴۴) آمنے سامنے تخت پر بیٹھے ہوئے (۴۵) ان کے گرد صاف شفاف شراب کا دور چل رہا ہوگا (۴۶) سفید رنگ کی شراب جس میں پینے والے کو لطف آئے

لاَ فِيهَا غَوْلٌ وَ لاَ هُمْ عَنْهَا يُنْزَفُونَ‌( ۴۷ ) وَ عِنْدَهُمْ قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ عِينٌ‌( ۴۸ ) کَأَنَّهُنَّ بَيْضٌ مَکْنُونٌ‌( ۴۹ )

(۴۷) اس میں نہ کوئی درد سر ہو اور نہ ہوش و حواس گم ہونے پائیں (۴۸) اور ان کے پاس محدود نظر رکھنے والی کشادہ چشم حوریں ہوں گی (۴۹) جن کا رنگ و روغن ایسا ہوگا جیسے چھپائے ہوئے انڈے رکھے ہوئے ہوں

فَأَقْبَلَ بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ يَتَسَاءَلُونَ‌( ۵۰ ) قَالَ قَائِلٌ مِنْهُمْ إِنِّي کَانَ لِي قَرِينٌ‌( ۵۱ )

(۵۰) پھر ایک دوسرے کی طرف رخ کرکے سوال کریں گے (۵۱) تو ان میں کا ایک کہے گا کہ دار دنیا میں ہمارا ایک ساتھی بھی تھا

۴۴۸

يَقُولُ أَ إِنَّکَ لَمِنَ الْمُصَدِّقِينَ‌( ۵۲ ) أَ إِذَا مِتْنَا وَ کُنَّا تُرَاباً وَ عِظَاماً أَ إِنَّا لَمَدِينُونَ‌( ۵۳ ) قَالَ هَلْ أَنْتُمْ

(۵۲) وہ کہا کرتا تھا کہ کیاتم بھی قیامت کی تصدیق کرنے والوں میں ہو (۵۳) کیا جب مرکر مٹی اور ہڈی ہوجائیں گے تو ہمیں ہمارے اعمال کا بدلہ دیا جائے گا (۵۴) کیا تم لوگ

مُطَّلِعُونَ‌( ۵۴ ) فَاطَّلَعَ فَرَآهُ فِي سَوَاءِ الْجَحِيمِ‌( ۵۵ ) قَالَ تَاللَّهِ إِنْ کِدْتَ لَتُرْدِينِ‌( ۵۶ ) وَ لَوْ لاَ نِعْمَةُ رَبِّي

بھی اسے دیکھو گے (۵۵) یہ کہہ کہ نگاہ ڈالی تو اسے بیچ جہّنم میں دیکھا (۵۶) کہا کہ خدا کی قسم قریب تھا کہ تو مجھے بھی ہلاک کردیتا (۵۷) اور میرے پروردگار کا احسان نہ ہوتا

لَکُنْتُ مِنَ الْمُحْضَرِينَ‌( ۵۷ ) أَ فَمَا نَحْنُ بِمَيِّتِينَ‌( ۵۸ ) إِلاَّ مَوْتَتَنَا الْأُولَى وَ مَا نَحْنُ بِمُعَذَّبِينَ‌( ۵۹ ) إِنَّ هٰذَا لَهُوَ

تو میں بھی یہیں حاضر کردیا جاتا (۵۸) کیا یہ صحیح نہیں ہے کہ ہم اب مرنے والے نہیں ہیں (۵۹) سوائے پہلی موت کے اور ہم پر عذاب ہونے والا بھی نہیں ہے (۶۰) یقینا یہ بہت

الْفَوْزُ الْعَظِيمُ‌( ۶۰ ) لِمِثْلِ هٰذَا فَلْيَعْمَلِ الْعَامِلُونَ‌( ۶۱ ) أَ ذٰلِکَ خَيْرٌ نُزُلاً أَمْ شَجَرَةُ الزَّقُّومِ‌( ۶۲ ) إِنَّا جَعَلْنَاهَا

بڑی کامیابی ہے (۶۱) اسی دن کے لئے عمل کرنے والوں کو عمل کرنا چاہئے (۶۲) ذرا بتاؤ کہ یہ ن نعمتیں مہمانی کے واسطے بہتر ہیں یا تھوہڑ کا درخت (۶۳) جسے ہم نے ظالمین کی

فِتْنَةً لِلظَّالِمِينَ‌( ۶۳ ) إِنَّهَا شَجَرَةٌ تَخْرُجُ فِي أَصْلِ الْجَحِيمِ‌( ۶۴ ) طَلْعُهَا کَأَنَّهُ رُءُوسُ الشَّيَاطِينِ‌( ۶۵ ) فَإِنَّهُمْ

آزمائش کے لئے قرار دیا ہے (۶۴) یہ ایک درخت ہے جوجہّنم کی تہہ سے نکلتا ہے (۶۵) اس کے پھل ایسے بدنما ہیں جیسے شیطانوں کے سر (۶۶) مگر یہ

لَآکِلُونَ مِنْهَا فَمَالِئُونَ مِنْهَا الْبُطُونَ‌( ۶۶ ) ثُمَّ إِنَّ لَهُمْ عَلَيْهَا لَشَوْباً مِنْ حَمِيمٍ‌( ۶۷ ) ثُمَّ إِنَّ مَرْجِعَهُمْ لَإِلَى

جہنّمی اسی کو کھائیں گے اور اسی سے پیٹ بھریں گے (۶۷) پھر ان کے پینے کے لئے گرما گرم پانی ہوگا جس میں پیپ وغیرہ کی آمیزش ہوگی

(۶۸) پھر ان سب کا آخری انجام

الْجَحِيمِ‌( ۶۸ ) إِنَّهُمْ أَلْفَوْا آبَاءَهُمْ ضَالِّينَ‌( ۶۹ ) فَهُمْ عَلَى آثَارِهِمْ يُهْرَعُونَ‌( ۷۰ ) وَ لَقَدْ ضَلَّ قَبْلَهُمْ أَکْثَرُ

جہّنم ہوگا (۶۹) انہوں نے اپنے باپ دادا کو گمراہ پایا تھا (۷۰) تو ان ہی کے نقش قدم پر بھاگتے چلے گئے (۷۱) اور یقینا ان سے پہلے بزرگوں کی ایک بڑی جماعت گمراہ

الْأَوَّلِينَ‌( ۷۱ ) وَ لَقَدْ أَرْسَلْنَا فِيهِمْ مُنْذِرِينَ‌( ۷۲ ) فَانْظُرْ کَيْفَ کَانَ عَاقِبَةُ الْمُنْذَرِينَ‌( ۷۳ ) إِلاَّ عِبَادَ اللَّهِ

ہوچکی ہے (۷۲) اور ہم نے ان کے درمیان ڈرانے والے پیغمبرعلیہ السّلام بھیجے (۷۳) تو اب دیکھو کہ جنہیں ڈرایا جاتا ہے ان کے نہ ماننے کا انجام کیا ہوتا ہے (۷۴) علاوہ ان لوگوں کے

الْمُخْلَصِينَ‌( ۷۴ ) وَ لَقَدْ نَادَانَا نُوحٌ فَلَنِعْمَ الْمُجِيبُونَ‌( ۷۵ ) وَ نَجَّيْنَاهُ وَ أَهْلَهُ مِنَ الْکَرْبِ الْعَظِيمِ‌( ۷۶ )

جو اللہ کے مخلص بندے ہوتے ہیں (۷۵) اور یقینا نوح علیہ السّلام نے ہم کو آواز دی تو ہم بہترین قبول کرنے والے ہیں (۷۶) اور ہم نے انہیں اور ان کے اہل کو بہت بڑے کرب سے نجات دے دی ہے

۴۴۹

وَجَعَلْنَا ذُرِّيَّتَهُ هُمُ الْبَاقِينَ‌( ۷۷ ) وَتَرَکْنَا عَلَيْهِ فِي الْآخِرِينَ‌( ۷۸ ) سَلاَمٌ عَلَى نُوحٍ فِي الْعَالَمِينَ‌( ۷۹ ) إِنَّا کَذٰلِکَ نَجْزِي

(۷۷) اور ہم نے ان کی اولاد ہی کو باقی رہنے والوں میں قرار دیا (۷۸) اور ان کے تذکرہ کو آنے والی نسلوں میں برقرار رکھا (۷۹) ساری خدائی میں نوح علیہ السّلام پر ہمارا سلام (۸۰) ہم اسی طرح نیک عمل کرنے والوں کو جزا

الْمُحْسِنِينَ‌( ۸۰ ) إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ‌( ۸۱ ) ثُمَّ أَغْرَقْنَا الْآخَرِينَ‌( ۸۲ ) وَإِنَّ مِنْ شِيعَتِهِ لَإِبْرَاهِيمَ‌( ۸۳ ) إِذْ جَاءَ رَبَّهُ

دیتے ہیں(۸۱) وہ ہمارے ایماندار بندوں میں سے تھے (۸۲) پھر ہم نے باقی سب کو غرق کردیا (۸۳) اور یقینا نوح علیہ السّلام ہی کے پیروکاروں میں سے

بِقَلْبٍ سَلِيمٍ‌( ۸۴ ) إِذْ قَالَ لِأَبِيهِ وَ قَوْمِهِ مَا ذَا تَعْبُدُونَ‌( ۸۵ ) أَ إِفْکاً آلِهَةً دُونَ اللَّهِ تُرِيدُونَ‌( ۸۶ ) فَمَا ظَنُّکُمْ بِرَبِّ

ابراہیم علیہ السّلام بھی تھے (۸۴) جب اللہ کی بارگاہ میں قلب سلیم کے ساتھ حاضر ہوئے (۸۵) جب اپنے مربّی باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ تم لوگ کس کی عبادت کررہے ہو (۸۶) کیا خدا کو چھوڑ کر ان خود ساختہ خداؤں کے طلب گار بن گئے ہو(۸۷) تو پھر رب العالمین کے

الْعَالَمِينَ‌( ۸۷ ) فَنَظَرَ نَظْرَةً فِي النُّجُومِ‌( ۸۸ ) فَقَالَ إِنِّي سَقِيمٌ‌( ۸۹ ) فَتَوَلَّوْا عَنْهُ مُدْبِرِينَ‌( ۹۰ ) فَرَاغَ إِلَى آلِهَتِهِمْ فَقَالَ

بارے میں تمہارا کیا خیال ہے (۸۸)پھر ابراہیم علیہ السّلام نے ستاروں میں وقت نظر سے کام لیا (۸۹) اور کہا کہ میں بیمار ہوں (۹۰) تو وہ لوگ منہ پھیر کر چلے گئے (۹۱) اور ابراہیم علیہ السّلام نے ان کے خداؤں کی طرف رخ کرکے کہا

أَلاَ تَأْکُلُونَ‌( ۹۱ ) مَا لَکُمْ لاَ تَنْطِقُونَ‌( ۹۲ ) فَرَاغَ عَلَيْهِمْ ضَرْباً بِالْيَمِينِ‌( ۹۳ ) فَأَقْبَلُوا إِلَيْهِ يَزِفُّونَ‌( ۹۴ ) قَالَ أَ تَعْبُدُونَ

کہ تم لوگ کچھ کھاتے کیوں نہیں ہو (۹۲) تمہیں کیا ہوگیا ہے کہ بولتے بھی نہیں ہو (۹۳) پھر ان کی مرمت کی طرف متوجہ ہوگئے (۹۴) تو وہ لوگ دوڑتے ہوئے ابراہیم علیہ السّلام کے پاس آئے (۹۵) تو ابراہیم علیہ السّلام نے کہا کہ کیا تم

مَا تَنْحِتُونَ‌( ۹۵ ) وَ اللَّهُ خَلَقَکُمْ وَ مَا تَعْمَلُونَ‌( ۹۶ ) قَالُوا ابْنُوا لَهُ بُنْيَاناً فَأَلْقُوهُ فِي الْجَحِيمِ‌( ۹۷ ) فَأَرَادُوا بِهِ کَيْداً

لوگ اپے ہاتھوں کے تراشیدہ بتوں کی پرستش کرتے ہو (۹۶) جب کہ خدا نے تمہیں اور ان کو سبھی کو پیدا کیا ہے (۹۷) ان لوگوں نے کہا کہ ایک عمارت بناکر کر آگ جلا کر انہیں آگ میں ڈال دو (۹۸) ان لوگوں نے ایک چال چلنا چاہی

فَجَعَلْنَاهُمُ الْأَسْفَلِينَ‌( ۹۸ ) وَ قَالَ إِنِّي ذَاهِبٌ إِلَى رَبِّي سَيَهْدِينِ‌( ۹۹ ) رَبِّ هَبْ لِي مِنَ الصَّالِحِينَ‌( ۱۰۰ )

لیکن ہم نے انہیں پست اور ذلیل کردیا (۹۹) اور ابراہیم علیہ السّلام نے کہا کہ میں اپنے پروردگار کی طرف جارہا ہوں کہ وہ میری ہدایت کردے گا (۱۰۰) پروردگار مجھے ایک صالح فرزند عطا فرما

فَبَشَّرْنَاهُ بِغُلاَمٍ حَلِيمٍ‌( ۱۰۱ ) فَلَمَّا بَلَغَ مَعَهُ السَّعْيَ قَالَ يَا بُنَيَّ إِنِّي أَرَى فِي الْمَنَامِ أَنِّي أَذْبَحُکَ فَانْظُرْ مَا ذَا تَرَى

(۱۰۱) پھر ہم نے انہیں ایک نیک دل فرزند کی بشارت دی (۱۰۲) پھر جب وہ فرزند ان کے ساتھ دوڑ دھوپ کرنے کے قابل ہوگیا تو انہوں نے کہا کہ بیٹا میں خواب میں دیکھ رہا ہوں کہ میں تمہیں ذبح کررہا ہوں اب تم بتاؤ کہ تمہارا کیا خیال ہے

قَالَ يَا أَبَتِ افْعَلْ مَا تُؤْمَرُ سَتَجِدُنِي إِنْ شَاءَ اللَّهُ مِنَ الصَّابِرِينَ‌( ۱۰۲ )

فرزند نے جواب دیا کہ بابا جو آپ کو حکم دیا جارہا ہے اس پر عمل کریں انشائ اللہ آپ مجھے صبر کرنے والوں میں سے پائیں گے

۴۵۰

فَلَمَّا أَسْلَمَا وَتَلَّهُ لِلْجَبِينِ‌( ۱۰۳ ) وَنَادَيْنَاهُ أَنْ يَاإِبْرَاهِيمُ‌( ۱۰۴ ) قَدْصَدَّقْتَ الرُّؤْيَاإِنَّا کَذٰلِکَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ‌( ۱۰۵ )

(۱۰۳) پھر جب دونوں نے سر تسلیم خم کردیا اور باپ نے بیٹے کو ماتھے کے بل لٹادیا (۱۰۴) اور ہم نے آواز دی کہ اے ابراہیم علیہ السّلام (۱۰۵) تم نے اپنا خواب سچ کر دکھایا ہم اسی طرح حسن عمل والوں کو جزا دیتے ہیں

إِنَّ هٰذَالَهُوَالْبَلاَءُالْمُبِينُ‌( ۱۰۶ ) وَفَدَيْنَاهُ بِذِبْحٍ عَظِيمٍ‌( ۱۰۷ ) وَتَرَکْنَاعَلَيْهِ فِي الْآخِرِينَ‌( ۱۰۸ ) سَلاَمٌ عَلَى إِبْرَاهِيمَ‌( ۱۰۹ )

(۱۰۶) بیشک یہ بڑا کھلا ہوا امتحان ہے (۱۰۷) اور ہم نے اس کا بدلہ ایک عظیم قربانی کو قرار دے دیا ہے (۱۰۸) اور اس کا تذکرہ آخری دور تک باقی رکھا ہے (۱۰۹) سلام ہو ابراہیم علیہ السّلام پر

کَذٰلِکَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ‌( ۱۱۰ ) إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ‌( ۱۱۱ ) وَ بَشَّرْنَاهُ بِإِسْحَاقَ نَبِيّاً مِنَ الصَّالِحِينَ‌( ۱۱۲ )

(۱۱۰) ہم اسی طرح حَسن عمل والوں کو جزا دیا کرتے ہیں (۱۱۱) بیشک ابراہیم علیہ السّلام ہمارے مومن بندوں میں سے تھے (۱۱۲) اور ہم نے انہیں اسحاق علیہ السّلام کی بشارت دی جو نبی اور نیک بندوں میں سے تھے

وَبَارَکْنَا عَلَيْهِ وَعَلَى إِسْحَاقَ وَمِنْ ذُرِّيَّتِهِمَا مُحْسِنٌ وَظَالِمٌ لِنَفْسِهِ مُبِينٌ‌( ۱۱۳ ) وَلَقَدْ مَنَنَّا عَلَى مُوسَى وَهَارُونَ‌( ۱۱۴ )

(۱۱۳) اور ہم نے ان پر اور اسحاق علیہ السّلام پر برکت نازل کی اور ان کی اولاد میں بعض نیک کردار اور بعض کِھلم کِھلا اپنے نفس پر ظلم کرنے والے ہیں (۱۱۴) اور ہم نے موسٰی علیہ السّلام اور ہارون علیہ السّلام پر بھی احسان کیا ہے

وَنَجَّيْنَاهُمَاوَقَوْمَهُمَامِنَ الْکَرْبِ الْعَظِيمِ‌( ۱۱۵ ) وَنَصَرْنَاهُمْ فَکَانُواهُمُ الْغَالِبِينَ‌( ۱۱۶ ) وَآتَيْنَاهُمَاالْکِتَابَ الْمُسْتَبِينَ‌( ۱۱۷ )

(۱۱۵) اور انہیں اور ان کی قوم کو عظیم کرب سے نجات دلائی ہے (۱۱۶) اور ان کی مدد کی ہے تو وہ غلبہ حاصل کرنے والوں میں ہوگئے ہیں (۱۱۷) اور ہم نے انہیں واضح مطالب والی کتاب عطا کی ہے

وَ هَدَيْنَاهُمَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ‌( ۱۱۸ ) وَ تَرَکْنَا عَلَيْهِمَا فِي الْآخِرِينَ‌( ۱۱۹ ) سَلاَمٌ عَلَى مُوسَى وَ هَارُونَ‌( ۱۲۰ )

(۱۱۸) اور دونوں کو سیدھے راستہ کی ہدایت بھی دی ہے (۱۱۹) اور ان کا تذکرہ بھی اگلی نسلوں میں باقی رکھا ہے (۱۲۰) سلام ہو موسٰی علیہ السّلام اور ہارون علیہ السّلام پر

إِنَّا کَذٰلِکَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ‌( ۱۲۱ ) إِنَّهُمَا مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ‌( ۱۲۲ ) وَإِنَّ إِلْيَاسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ‌( ۱۲۳ ) إِذْ قَالَ

(۱۲۱) ہم اسی طرح نیک عمل کرنے والوں کو بدلہ دیا کرتے ہیں (۱۲۲) بیشک وہ دونوں ہمارے مومن بندوں میں سے تھے (۱۲۳) اور یقینا الیاس علیہ السّلام بھی مرسلین میں سے تھے (۱۲۴) جب انہوں نے اپنی قوم سے کہا کہ تم لوگ

لِقَوْمِهِ أَلاَ تَتَّقُونَ‌( ۱۲۴ ) أَ تَدْعُونَ بَعْلاً وَ تَذَرُونَ أَحْسَنَ الْخَالِقِينَ‌( ۱۲۵ ) اللَّهَ رَبَّکُمْ وَ رَبَّ آبَائِکُمُ الْأَوَّلِينَ‌( ۱۲۶ )

خدا سے کیوں نہیں ڈرتے ہو (۱۲۵) کیا تم لوگ بعل کو آواز دیتے ہو اور بہترین خلق کرنے والے کو چھوڑ دیتے ہو (۱۲۶) جب کہ وہ اللہ تمہارے اور تمہارے باپ داد کا پالنے والا ہے

۴۵۱

فَکَذَّبُوهُ فَإِنَّهُمْ لَمُحْضَرُونَ‌( ۱۲۷ ) إِلاَّ عِبَادَ اللَّهِ الْمُخْلَصِينَ‌( ۱۲۸ ) وَ تَرَکْنَا عَلَيْهِ فِي الْآخِرِينَ‌( ۱۲۹ ) سَلاَمٌ

(۱۲۷) پھر ان لوگوں نے رسول کی تکذیب کی تو سب کے سب جہنمّ میں گرفتار کئے جائیں گے (۱۲۸) علاوہ اللہ کے مخلص بندوں کے (۱۲۹) اور ہم نے ان کا تذکرہ بھی بعد کی نسلوں میں باقی رکھ دیا ہے (۱۳۰) سلام ہو آل یاسین

عَلَى إِلْ‌يَاسِينَ‌( ۱۳۰ ) إِنَّا کَذٰلِکَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ‌( ۱۳۱ ) إِنَّهُ مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِينَ‌( ۱۳۲ ) وَ إِنَّ لُوطاً لَمِنَ

علیہ السّلام پر (۱۳۱) ہم اسی طرح حسوُ عمل والوں کو جزا دیا کرتے ہیں (۱۳۲) بیشک وہ ہمارے باایمان بندوں میں سے تھے (۱۳۳) اور لوط بھی یقینا

الْمُرْسَلِينَ‌( ۱۳۳ ) إِذْ نَجَّيْنَاهُ وَ أَهْلَهُ أَجْمَعِينَ‌( ۱۳۴ ) إِلاَّ عَجُوزاً فِي الْغَابِرِينَ‌( ۱۳۵ ) ثُمَّ دَمَّرْنَا الْآخَرِينَ‌( ۱۳۶ )

مرسلین میں تھے (۱۳۴) تو ہم نے انہیں اور ان کے تمام گھروالوں کو نجات دے دی (۱۳۵) علاوہ ان کی زوجہ کے کہ وہ پیچھے رہ جانے والوں میں شامل ہوگئی تھی (۱۳۶) پھر ہم نے سب کو تباہ و برباد بھی کردیا

وَ إِنَّکُمْ لَتَمُرُّونَ عَلَيْهِمْ مُصْبِحِينَ‌( ۱۳۷ ) وَ بِاللَّيْلِ أَ فَلاَ تَعْقِلُونَ‌( ۱۳۸ ) وَ إِنَّ يُونُسَ لَمِنَ الْمُرْسَلِينَ‌( ۱۳۹ )

(۱۳۷) تم ان کی طرف سے برابر صبح کو گزرتے رہتے ہو (۱۳۸) اور رات کے وقت بھی تو کیا تمہیں عقل نہیں آرہی ہے (۱۳۹) اور بیشک یونس علیہ السّلام بھی مرسلین میں سے تھے

إِذْ أَبَقَ إِلَى الْفُلْکِ الْمَشْحُونِ‌( ۱۴۰ ) فَسَاهَمَ فَکَانَ مِنَ الْمُدْحَضِينَ‌( ۱۴۱ ) فَالْتَقَمَهُ الْحُوتُ وَ هُوَ مُلِيمٌ‌( ۱۴۲ )

(۱۴۰) جب وہ بھاگ کر ایک بھری ہوئی کشتی کی طرف گئے (۱۴۱) اور اہل کشتی نے قرعہ نکالا تو انہیں شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا (۱۴۲) پھر انہیں مچھلی نے نگل لیا جب کہ وہ خود اپنے نفس کی ملامت کررہے تھے

فَلَوْ لاَ أَنَّهُ کَانَ مِنَ الْمُسَبِّحِينَ‌( ۱۴۳ ) لَلَبِثَ فِي بَطْنِهِ إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ‌( ۱۴۴ ) فَنَبَذْنَاهُ بِالْعَرَاءِ وَ هُوَ سَقِيمٌ‌( ۱۴۵ )

(۱۴۳) پھر اگر وہ تسبیح کرنے والوں میں سے نہ ہوتے (۱۴۴) تو روزِ قیامت تک اسی کے شکم میں رہ جاتے (۱۴۵) پھر ہم نے ان کو ایک میدان میں ڈال دیا جب کہ وہ مریض بھی ہوگئے تھے

وَ أَنْبَتْنَا عَلَيْهِ شَجَرَةً مِنْ يَقْطِينٍ‌( ۱۴۶ ) وَ أَرْسَلْنَاهُ إِلَى مِائَةِ أَلْفٍ أَوْ يَزِيدُونَ‌( ۱۴۷ ) فَآمَنُوا فَمَتَّعْنَاهُمْ إِلَى

(۱۴۶) اور ان پر ایک کدو کا درخت اُگادیا (۱۴۷) اور انہیں ایک لاکھ یا اس سے زیادہ کی قوم کی طرف نمائندہ بناکر بھیجا (۱۴۸) تو وہ لوگ ایمان لے آئے اور ہم نے بھی ایک

حِينٍ‌( ۱۴۸ ) فَاسْتَفْتِهِمْ أَ لِرَبِّکَ الْبَنَاتُ وَ لَهُمُ الْبَنُونَ‌( ۱۴۹ ) أَمْ خَلَقْنَا الْمَلاَئِکَةَ إِنَاثاً وَ هُمْ شَاهِدُونَ‌( ۱۵۰ )

مدّت تک انہیں آرام بھی دیا (۱۴۹) پھر اے پیغمبر ان کفار سے پوچھئے کہ کیا تمہارے پروردگار کے پاس لڑکیاں ہیں اور تمہارے پاس لڑکے ہیں

(۱۵۰) یا ہم نے ملائکہ کو لڑکیوں کی شکل میں پیدا کیا ہے اور یہ اس کے گواہ ہیں

أَلاَ إِنَّهُمْ مِنْ إِفْکِهِمْ لَيَقُولُونَ‌( ۱۵۱ ) وَلَدَ اللَّهُ وَ إِنَّهُمْ لَکَاذِبُونَ‌( ۱۵۲ ) أَصْطَفَى الْبَنَاتِ عَلَى الْبَنِينَ‌( ۱۵۳ )

(۱۵۱) آگاہ ہوجاؤ کہ یہ لوگ اپنی من گھڑت کے طور پر یہ باتیں بناتے ہیں (۱۵۲) کہ اللہ کے یہاں فرزند پیدا ہوا ہے اور یہ لوگ بالکل جھوٹے ہیں (۱۵۳) کیا اس نے اپنے لئے بیٹوں کے بجائے بیٹیوں کا انتخاب کیا ہے

۴۵۲

مَالَکُمْ کَيْفَ تَحْکُمُونَ‌( ۱۵۴ ) أَفَلاَتَذَکَّرُونَ‌( ۱۵۵ ) أَمْ لَکُمْ سُلْطَانٌ مُبِينٌ‌( ۱۵۶ ) فَأْتُوابِکِتَابِکُمْ إِنْ کُنْتُمْ صَادِقِينَ‌( ۱۵۷ )

(۱۵۴) آخر تمہیں کیا ہوگیا ہے تم کیسا فیصلہ کررہے ہو (۱۵۵) کیا تم غور و فکر نہیں کررہے ہو (۱۵۶) یا تمہارے پاس اس کی کوئی واضح دلیل ہے (۱۵۷) تو اپنی کتاب کو لے آؤ اگر تم اپنے دعویٰ میں

وَجَعَلُوابَيْنَهُ وَبَيْنَ الْجِنَّةِنَسَباً وَلَقَدْعَلِمَتِ الْجِنَّةُ إِنَّهُمْ لَمُحْضَرُونَ‌( ۱۵۸ ) سُبْحَانَ اللَّهِ عَمَّا يَصِفُونَ‌( ۱۵۹ ) إِلاَّعِبَادَ اللَّهِ

سچے ہو (۱۵۸) اور انہوں نے خدا اور جّنات کے درمیان بھی رشتہ قرار دے دیا حالانکہ جّنات کو معلوم ہے کہ انہیں بھی خدا کی بارگاہ میں حاضر کیا جائے گا (۱۵۹) خدا ان سب کے بیانات سے بلند و برتر اور پاک و پاکیزہ ہے (۱۶۰) علاوہ خدا کے نیک

الْمُخْلَصِينَ‌( ۱۶۰ ) فَإِنَّکُمْ وَمَاتَعْبُدُونَ‌( ۱۶۱ ) مَا أَنْتُمْ عَلَيْهِ بِفَاتِنِينَ‌( ۱۶۲ ) إِلاَّ مَنْ هُوَ صَالِ الْجَحِيمِ‌( ۱۶۳ ) وَ مَا مِنَّا

اور مخلص بندوں کے (۱۶۱) پھر تم اور جس کی تم پرستش کررہے ہو (۱۶۲) سب مل کر بھی اس کے خلاف کسی کو بہکا نہیں سکتے ہو (۱۶۳) علاوہ اس کے جس کو جہّنم میں جانا ہی ہے (۱۶۴) اور ہم میں سے

إِلاَّ لَهُ مَقَامٌ مَعْلُومٌ‌( ۱۶۴ ) وَإِنَّا لَنَحْنُ الصَّافُّونَ‌( ۱۶۵ ) وَإِنَّا لَنَحْنُ الْمُسَبِّحُونَ‌( ۱۶۶ ) وَ إِنْ کَانُوا لَيَقُولُونَ‌( ۱۶۷ )

ہر ایک کے لئے ایک مقام معّین ہے (۱۶۵) اور ہم اس کی بارگاہ میں صف بستہ کھڑے ہونے والے ہیں (۱۶۶) اور ہم اس کی تسبیح کرنے والے ہیں (۱۶۷) اگرچہ یہ لوگ یہی کہا کرتے تھے

لَوْ أَنَّ عِنْدَنَا ذِکْراً مِنَ الْأَوَّلِينَ‌( ۱۶۸ ) لَکُنَّا عِبَادَ اللَّهِ الْمُخْلَصِينَ‌( ۱۶۹ ) فَکَفَرُوا بِهِ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ‌( ۱۷۰ )

(۱۶۸) کہ اگر ہمارے پاس بھی پہلے والوں کا تذکرہ ہوتا (۱۶۹) تو ہم بھی اللہ کے نیک اور مخلص بندے ہوتے (۱۷۰) تو پھر ان لوگوں نے کفر اختیار کرلیا تو عنقریب انہیں اس کا انجام معلوم ہوجائے گا

وَ لَقَدْ سَبَقَتْ کَلِمَتُنَا لِعِبَادِنَا الْمُرْسَلِينَ‌( ۱۷۱ ) إِنَّهُمْ لَهُمُ الْمَنْصُورُونَ‌( ۱۷۲ ) وَ إِنَّ جُنْدَنَا لَهُمُ الْغَالِبُونَ‌( ۱۷۳ )

(۱۷۱)اورہمارے پیغامبربندوں سےہماری بات پہلے ہی طےہوچکی ہے(۱۷۲)کہ انکی مدد بہرحال کی جائے گی(۱۷۳)اور ہمارا لشکر بہرحال غالب آنے والا ہے

فَتَوَلَّ عَنْهُمْ حَتَّى حِينٍ‌( ۱۷۴ ) وَ أَبْصِرْهُمْ فَسَوْفَ يُبْصِرُونَ‌( ۱۷۵ ) أَ فَبِعَذَابِنَا يَسْتَعْجِلُونَ‌( ۱۷۶ ) فَإِذَا نَزَلَ

(۱۷۴) لہذا آپ تھوڑے دنوں کے لئے ان سے منہ پھیر لیں (۱۷۵) اور ان کو دیکھتے رہیں عنقریب یہ خود اپنے انجام کو دیکھ لیں گے (۱۷۶) کیا یہ ہمارے عذاب کے بارے میں جلدی کررہے ہیں (۱۷۷) تو جب وہ عذاب ان

بِسَاحَتِهِمْ فَسَاءَ صَبَاحُ الْمُنْذَرِينَ‌( ۱۷۷ ) وَ تَوَلَّ عَنْهُمْ حَتَّى حِينٍ‌( ۱۷۸ ) وَ أَبْصِرْ فَسَوْفَ يُبْصِرُونَ‌( ۱۷۹ )

کے آنگن میں نازل ہوجائے گا تو وہ ڈرائی جانے والی قوم کی بدترین صبح ہوگی (۱۷۸) اور آپ تھوڑے دنوں ان سے منہ پھیرلیں (۱۷۹) اور دیکھتے رہیں عنقریب یہ خود دیکھ لیں گے

سُبْحَانَ رَبِّکَ رَبِّ الْعِزَّةِ عَمَّا يَصِفُونَ‌( ۱۸۰ ) وَ سَلاَمٌ عَلَى الْمُرْسَلِينَ‌( ۱۸۱ ) وَ الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ‌( ۱۸۲ )

(۱۸۰) آپ کا پروردگار جو مالک عزت بھی ہے ان کے بیانات سے پاک و پاکیزہ ہے (۱۸۱) اور ہمارا سلام تمام مرسلین پر ہے (۱۸۲) اور ساری تعریف اس اللہ کے لئے ہے جو عالمین کا پروردگار ہے

۴۵۳

( سورة ص)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

ص وَ الْقُرْآنِ ذِي الذِّکْرِ( ۱ ) بَلِ الَّذِينَ کَفَرُوا فِي عِزَّةٍ وَ شِقَاقٍ‌( ۲ ) کَمْ أَهْلَکْنَا مِنْ قَبْلِهِمْ مِنْ قَرْنٍ فَنَادَوْا وَ لاَتَ

(۱) صنص یحت والے قرآن کی قسم (۲) حقیقت یہ ہے کہ یہ کفاّر غرور اور اختلاف میں پڑے ہوئے ہیں (۳) ہم نے ان سے پہلے کتنی نسلوں کو تباہ کردیا ہے پھر انہوں نے فریاد کی لیکن کوئی چھٹکارا

حِينَ مَنَاصٍ‌( ۳ ) وَعَجِبُوا أَنْ جَاءَهُمْ مُنْذِرٌمِنْهُمْ وَ قَالَ الْکَافِرُونَ هٰذَا سَاحِرٌ کَذَّابٌ‌( ۴ ) أَجَعَلَ الْآلِهَةَ إِلٰهاً وَاحِداً إِنَّ

ممکن نہیں تھا (۴) اور انہیں تعجب ہے کہ ان ہی میں سے کوئی ڈرانے والا کیسے آگیا اور کافروں نے صاف کہہ دیا کہ یہ تو جادوگر اور جھوٹا ہے (۵) کیا اس نے سارے خداؤں کو جوڑ کر ایک خدا بنادیا ہے

هٰذَا لَشَيْ‌ءٌ عُجَابٌ‌( ۵ ) وَانْطَلَقَ الْمَلَأُ مِنْهُمْ أَنِ امْشُوا وَ اصْبِرُوا عَلَى آلِهَتِکُمْ إِنَّ هٰذَا لَشَيْ‌ءٌ يُرَادُ( ۶ ) مَا سَمِعْنَا بِهٰذَا

یہ تو انتہائی تعجب خیز بات ہے (۶) اور ان میں سے ایک گروہ یہ کہہ کر چل دیا چلو اپنے خداؤں پر قائم رہو کہ اس میں ان کی کوئی غرض پائی جاتی ہے (۷) ہم نے تو اگلے دور کی امتوّں میں یہ باتیں نہیں سنی ہیں

فِي الْمِلَّةِ الْآخِرَةِ إِنْ هٰذَا إِلاَّ اخْتِلاَقٌ‌( ۷ ) أَ أُنْزِلَ عَلَيْهِ الذِّکْرُ مِنْ بَيْنِنَا بَلْ هُمْ فِي شَکٍّ مِنْ ذِکْرِي بَلْ لَمَّا يَذُوقُوا

اور یہ کوئی خود ساختہ بات معلوم ہوتی ہے (۸) کیا ہم سب کے درمیان تنہا ا ن ہی پر کتاب نازل ہوگئی ہے حقیقت یہ ہے کہ انہیں ہماری کتاب میں شک ہے بلکہ اصل یہ ہے کہ ابھی انہوں نے عذاب کا مزہ ہی نہیں

عَذَابِ‌( ۸ ) أَمْ عِنْدَهُمْ خَزَائِنُ رَحْمَةِ رَبِّکَ الْعَزِيزِ الْوَهَّابِ‌( ۹ ) أَمْ لَهُمْ مُلْکُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَ مَا بَيْنَهُمَا فَلْيَرْتَقُوا

چکھا ہے (۹) کیا ان کے پاس آپ کے صاحبِ عزت و عطا پروردگار کی رحمت کا کوئی خزانہ ہے (۱۰) یا ان کے پاس زمین وآسمان اوراس کے مابین کا اختیار ہے تو یہ سیڑھی لگا کر

فِي الْأَسْبَابِ‌( ۱۰ ) جُنْدٌ مَاهُنَالِکَ مَهْزُومٌ مِنَ الْأَحْزَابِ‌( ۱۱ ) کَذَّبَتْ قَبْلَهُمْ قَوْمُ نُوحٍ وَعَادٌوَفِرْعَوْنُ ذُوالْأَوْتَادِ( ۱۲ )

آسمان پر چڑھ جائیں(۱۱)تمام گروہوں میں سے ایک گروہ یہاں بھی شکست کھانے والا ہے (۱۲) اس سے پہلے قوم نوح علیہ السّلام قوم عادعلیہ السّلام اور میخوں والا فرعون سب گزر چکے ہیں

وَ ثَمُودُ وَ قَوْمُ لُوطٍ وَ أَصْحَابُ الْأَيْکَةِ أُولٰئِکَ الْأَحْزَابُ‌( ۱۳ ) إِنْ کُلٌّ إِلاَّ کَذَّبَ الرُّسُلَ فَحَقَّ عِقَابِ‌( ۱۴ )

(۱۳)اورثمود قوم لوط علیہ السّلام جنگل والے لوگ یہ سب گروہ گزر چکے ہیں(۱۴)ان میں سےہر ایک نے رسول کی تکذیب کی تو ان پر ہمارا عذاب ثابت ہوگیا

وَ مَا يَنْظُرُ هٰؤُلاَءِ إِلاَّ صَيْحَةً وَاحِدَةً مَا لَهَا مِنْ فَوَاقٍ‌( ۱۵ ) وَ قَالُوا رَبَّنَا عَجِّلْ لَنَا قِطَّنَا قَبْلَ يَوْمِ الْحِسَابِ‌( ۱۶ )

(۱۵) یہ صرف اس بات کا انتظار کررہے ہیں کہ ایک ایسی چنگھاڑ بلند ہوجائے جس سے ادنیٰ مہلت بھی نہ مل سکے (۱۶) اور یہ کہتے ہیں کہ پروردگار ہمارا قسمت کا لکھا ہوا روزِ حساب سے پہلے ہی ہمیں دیدے

۴۵۴

اصْبِرْ عَلَى مَا يَقُولُونَ وَ اذْکُرْ عَبْدَنَا دَاوُدَ ذَا الْأَيْدِ إِنَّهُ أَوَّابٌ‌( ۱۷ ) إِنَّا سَخَّرْنَا الْجِبَالَ مَعَهُ يُسَبِّحْنَ بِالْعَشِيِّ وَ

(۱۷) آپ ان کی باتوں پر صبر کریں اور ہمارے بندے داؤدعلیہ السّلام کو یاد کریں جو صاحب طاقت بھی تھے اور بیحد رجوع کرنے والے بھی تھے

(۱۸) ہم نے ان کے لئے پہاڑوں کو مسخر کردیا تھا کہ ان کے ساتھ صبح و

الْإِشْرَاقِ‌( ۱۸ ) وَ الطَّيْرَ مَحْشُورَةً کُلٌّ لَهُ أَوَّابٌ‌( ۱۹ ) وَ شَدَدْنَا مُلْکَهُ وَ آتَيْنَاهُ الْحِکْمَةَ وَ فَصْلَ الْخِطَابِ‌( ۲۰ )

شام تسبیح پروردگار کریں (۱۹) اور پرندوں کو ان کے گرد جمع کردیا تھا سب ان کے فرمانبردار تھے (۲۰) اور ہم نے ان کے ملک کو مضبوط بنادیا تھا اور انہیں حکمت اور صحیح فیصلہ کی قوت عطا کردی تھی

وَ هَلْ أَتَاکَ نَبَأُ الْخَصْمِ إِذْ تَسَوَّرُوا الْمِحْرَابَ‌( ۲۱ ) إِذْ دَخَلُوا عَلَى دَاوُدَ فَفَزِعَ مِنْهُمْ قَالُوا لاَ تَخَفْ خَصْمَانِ

(۲۱) اور کیا آپ کے پاس ان جھگڑا کرنے والوں کی خبر آئی ہے جو محراب کی دیوار پھاند کر آگئے تھے (۲۲) کہ جب وہ داؤدعلیہ السّلام کے سامنے حاضر ہوئے تو انہوں نے خوف محسوس کیا اور ان لوگوں نے کہا کہ آپ ڈریں نہیں ہم دو فریق ہیں

بَغَى بَعْضُنَا عَلَى بَعْضٍ فَاحْکُمْ بَيْنَنَا بِالْحَقِّ وَ لاَ تُشْطِطْ وَ اهْدِنَا إِلَى سَوَاءِ الصِّرَاطِ( ۲۲ ) إِنَّ هٰذَا أَخِي لَهُ

جس میں ایک نے دوسرے پر ظلم کیا ہے آپ حق کے ساتھ فیصلہ کردیں اور ناانصافی نہ کریں اور ہمیں سیدھے راستہ کی ہدایت کردیں (۲۳) یہ ہمارا بھائی ہے اس

تِسْعٌ وَ تِسْعُونَ نَعْجَةً وَ لِيَ نَعْجَةٌ وَاحِدَةٌ فَقَالَ أَکْفِلْنِيهَا وَ عَزَّنِي فِي الْخِطَابِ‌( ۲۳ ) قَالَ لَقَدْ ظَلَمَکَ بِسُؤَالِ

کے پاس ننانوے رَنبیاں ہیں اور میرے پاس صرف ایک ہے یہ کہتا ہے کہ وہ بھی میرے حوالے کردے اور اس بات میں سختی سے کام لیتا ہے (۲۴) داؤد علیہ السّلام نے کہا کہ اس نے

نَعْجَتِکَ إِلَى نِعَاجِهِ وَ إِنَّ کَثِيراً مِنَ الْخُلَطَاءِ لَيَبْغِي بَعْضُهُمْ عَلَى بَعْضٍ إِلاَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ وَ

تمہاری رَنبی کا سوال کرکے تم پر ظلم کیاہے اور بہت سے شرکائ ایسے ہی ہیں کہ ان میں سے ایک دوسرے پر ظلم کرتا ہے علاوہ ان لوگوں کے جو صاحبان ایمان و عمل صالح ہیں اور وہ بہت کم ہیں

قَلِيلٌ مَا هُمْ وَ ظَنَّ دَاوُدُ أَنَّمَا فَتَنَّاهُ فَاسْتَغْفَرَ رَبَّهُ وَ خَرَّ رَاکِعاً وَ أَنَابَ‌( ۲۴ ) فَغَفَرْنَا لَهُ ذٰلِکَ وَ إِنَّ لَهُ عِنْدَنَا

اور داؤدعلیہ السّلام نے یہ خیال کیا کہ ہم نے ان کا امتحان لیا ہے لہٰذا انہوں نے اپنے رب سے استغفار کیا اور سجدہ میں گر پڑے اور ہماری طرف سراپا توجہ بن گئے (۲۵) تو ہم نے اس بات کو معاف کردیا اور ہمارے

لَزُلْفَى وَ حُسْنَ مَآبٍ‌( ۲۵ ) يَا دَاوُدُ إِنَّا جَعَلْنَاکَ خَلِيفَةً فِي الْأَرْضِ فَاحْکُمْ بَيْنَ النَّاسِ بِالْحَقِّ وَ لاَ تَتَّبِعِ الْهَوَى

نزدیک ان کے لئے تقرب اور بہترین بازگشت ہے (۲۶) اے داؤد علیہ السّلام ہم نے تم کو زمین میں اپنا جانشین بنایا ہے لہٰذا تم لوگوں کے درمیان حق کے ساتھ فیصلہ کرو اور خواہشات کا اتباع نہ کرو کہ

فَيُضِلَّکَ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ إِنَّ الَّذِينَ يَضِلُّونَ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ بِمَا نَسُوا يَوْمَ الْحِسَابِ‌( ۲۶ )

وہ راہ خدا سے منحرف کردیں بیشک جو لوگ راہ خدا سے بھٹک جاتے ہیں ان کے لئے شدید عذاب ہے کہ انہوں نے روزِ حساب کو یکسر نظرانداز کردیا ہے

۴۵۵

وَمَاخَلَقْنَاالسَّمَاءَوَالْأَرْضَ وَمَا بَيْنَهُمَابَاطِلاً ذٰلِکَ ظَنُّ الَّذِينَ کَفَرُوافَوَيْلٌ لِلَّذِينَ کَفَرُوامِنَ النَّارِ( ۲۷ ) أَمْ نَجْعَلُ الَّذِينَ

(۲۷) اور ہم نے آسمان اور زمین اور اس کے درمیان کی مخلوقات کو بیکار نہیں پیدا کیا ہے یہ تو صرف کافروں کا خیال ہے اور کافروں کے لئے جہّنم میں ویل کی منزل ہے (۲۸) کیا ہم ایمان لانے والے

آمَنُواوَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ کَالْمُفْسِدِينَ فِي الْأَرْضِ أَمْ نَجْعَلُ الْمُتَّقِينَ کَالْفُجَّارِ( ۲۸ ) کِتَابٌ أَنْزَلْنَاهُ إِلَيْکَ مُبَارَکٌ

اور نیک عمل کرنے والوں کو زمین میں فساد برپا کرنے والوں جیسا قرار دیدیں یا صاحبانِ تقویٰ کو فاسق و فاجر افراد جیسا قرار دیدیں (۲۹) یہ ایک مبارک کتاب ہے جسے ہم نے آپ کی طرف نازل کیا ہے تاکہ یہ لوگ اس کی

لِيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَ لِيَتَذَکَّرَ أُولُوا الْأَلْبَابِ‌( ۲۹ ) وَوَهَبْنَا لِدَاوُدَ سُلَيْمَانَ نِعْمَ الْعَبْدُ إِنَّهُ أَوَّابٌ‌( ۳۰ ) إِذْ عُرِضَ عَلَيْهِ بِالْعَشِيِّ

آیتوں میں غور و فکر کریں اور صاحبانِ عقل نصیحت حاصل کریں (۳۰) اور ہم نے داؤدعلیہ السّلام کو سلیمان علیہ السّلام جیسا فرزند عطا کیا جو بہترین بندہ اور ہماری طرف رجوع کرنے والا تھا (۳۱) جب ان کے سامنے شام کے وقت بہترین

الصَّافِنَاتُ الْجِيَادُ( ۳۱ ) فَقَالَ إِنِّي أَحْبَبْتُ حُبَّ الْخَيْرِ عَنْ ذِکْرِرَبِّي حَتَّى تَوَارَتْ بِالْحِجَابِ‌( ۳۲ ) رُدُّوهَا عَلَيَّ فَطَفِقَ

اصیل گھوڑے پیش کئے گئے (۳۲) تو انہوں نے کہا کہ میں ذکر خدا کی بنا پر خیر کو دوست رکھتا ہوں یہاں تک کہ وہ گھوڑے دوڑتے دوڑتے نگاہوں سے اوجھل ہوگئے (۳۳) تو انہوں نے کہا کہ اب انہیں واپس پلٹاؤ اس کے بعد ان

مَسْحاً بِالسُّوقِ وَالْأَعْنَاقِ‌( ۳۳ ) وَلَقَدْ فَتَنَّا سُلَيْمَانَ وَ أَلْقَيْنَا عَلَى کُرْسِيِّهِ جَسَداً ثُمَّ أَنَابَ‌( ۳۴ ) قَالَ رَبِّ اغْفِرْ لِي

کی پنڈلیوں اور گردنوں کو ملنا شروع کردیا (۳۴) اور ہم نے سلیمان علیہ السّلام کا امتحان لیا جب ان کی کرسی پر ایک بے جان جسم کو ڈال دیا تو پھر انہوں نے خدا کی طرف توجہ کی (۳۵) اور کہا کہ پروردگار مجھے معاف فرما

وَهَبْ لِي مُلْکاً لاَيَنْبَغِي لِأَحَدٍ مِنْ بَعْدِي إِنَّکَ أَنْتَ الْوَهَّابُ‌( ۳۵ ) فَسَخَّرْنَا لَهُ الرِّيحَ تَجْرِي بِأَمْرِهِ رُخَاءً حَيْثُ

اور ایک ایسا ملک عطا فرما جو میرے بعد کسی کے لئے سزاوار نہ ہو کہ تو بہترین عطا کرنے والا ہے (۳۶) تو ہم نے ہواؤں کو مسخّر کردیا کہ ان ہی کے حکم سے جہاں جانا چاہتے تھے نرم رفتار سے

أَصَابَ‌( ۳۶ ) وَالشَّيَاطِينَ کُلَّ بَنَّاءٍ وَغَوَّاصٍ‌( ۳۷ ) وَآخَرِينَ مُقَرَّنِينَ فِي الْأَصْفَادِ( ۳۸ ) هٰذَاعَطَاؤُنَا فَامْنُنْ أَوْأَمْسِکْ بِغَيْرِ

چلتی تھیں (۳۷) اور شیاطین میں سے تمام معماروں اور غوطہ خوروں کو تابع بنادیا (۳۸) اور ان شیاطین کو بھی جو سرکشی کی بنا پر زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے (۳۹) یہ سب میری عطا ہے اب چاہے لوگوں کو دیدو یا اپنے پاس رکھو تم سے حساب

حِسَابٍ‌( ۳۹ ) وَ إِنَّ لَهُ عِنْدَنَا لَزُلْفَى وَ حُسْنَ مَآبٍ‌( ۴۰ ) وَ اذْکُرْ عَبْدَنَا أَيُّوبَ إِذْ نَادَى رَبَّهُ أَنِّي مَسَّنِيَ الشَّيْطَانُ

نہ ہوگا (۴۰) اور ان کے لئے ہمارے یہاں تقرب کا درجہ ہے اور بہترین بازگشت ہے (۴۱) اور ہمارے بندے ایوب علیہ السّلام کو یاد کرو جب انہوں نے اپنے پروردگار کو پکارا کہ شیطان

بِنُصْبٍ وَ عَذَابٍ‌( ۴۱ ) ارْکُضْ بِرِجْلِکَ هٰذَا مُغْتَسَلٌ بَارِدٌ وَ شَرَابٌ‌( ۴۲ )

نے مجھے بڑی تکلیف اور اذیت پہنچائی ہے (۴۲) تو ہم نے کہا کہ زمین پر پیروں کو رگڑو دیکھو یہ نہانے اور پینے کے لئے بہترین ٹھنڈا پانی ہے

۴۵۶

وَ وَهَبْنَا لَهُ أَهْلَهُ وَ مِثْلَهُمْ مَعَهُمْ رَحْمَةً مِنَّا وَ ذِکْرَى لِأُولِي الْأَلْبَابِ‌( ۴۳ ) وَ خُذْ بِيَدِکَ ضِغْثاً فَاضْرِبْ بِهِ وَ لاَ

(۴۳) اور ہم نے انہیں ان کے اہل و عیال عطا کردیئے اور اتنے ہی اور بھی دیدئے یہ ہماری رحمت اور صاحبانِ عقل کے لئے عبرت و نصیحت ہے

(۴۴) اور ایوب علیہ السّلام تم اپنے ہاتھوں میں سینکوں کا مٹھا لے کر اس سے مار دو اور قسم

تَحْنَثْ إِنَّا وَجَدْنَاهُ صَابِراً نِعْمَ الْعَبْدُ إِنَّهُ أَوَّابٌ‌( ۴۴ ) وَ اذْکُرْ عِبَادَنَا إِبْرَاهِيمَ وَ إِسْحَاقَ وَ يَعْقُوبَ أُولِي الْأَيْدِي

کی خلاف ورزی نہ کرو - ہم نے ایوب علیہ السّلام کو صابر پایا ہے - وہ بہترین بندہ اور ہماری طرف رجوع کرنے والا ہے (۴۵) اور پیغمبرعلیہ السّلام ہمارے بندے ابراہیم علیہ السّلام , اسحاق علیہ السّلام اور یعقوب علیہ السّلام کا ذکر کیجئے جو صاحبانِ قوت

وَ الْأَبْصَارِ( ۴۵ ) إِنَّا أَخْلَصْنَاهُمْ بِخَالِصَةٍ ذِکْرَى الدَّارِ( ۴۶ ) وَ إِنَّهُمْ عِنْدَنَا لَمِنَ الْمُصْطَفَيْنَ الْأَخْيَارِ( ۴۷ )

اور صاحبانِ بصیرت تھے (۴۶) ہم نے ان کو آخرت کی یاد کی صفت سے ممتاز قرار دیا تھا (۴۷) اور وہ ہمارے نزدیک منتخب اور نیک بندوں میں سے تھے

وَ اذْکُرْ إِسْمَاعِيلَ وَ الْيَسَعَ وَ ذَا الْکِفْلِ وَ کُلٌّ مِنَ الْأَخْيَارِ( ۴۸ ) هٰذَا ذِکْرٌ وَ إِنَّ لِلْمُتَّقِينَ لَحُسْنَ مَآبٍ‌( ۴۹ )

(۴۸) اور اسماعیل علیہ السّلام اور الیسع علیہ السّلام اور ذوالکفل علیہ السّلام کو بھی یاد کیجئے اور یہ سب نیک بندے تھے (۴۹) یہ ایک نصیحت ہے اور صاحبانِ تقویٰ کے لئے بہترین بازگشت ہے

جَنَّاتِ عَدْنٍ مُفَتَّحَةً لَهُمُ الْأَبْوَابُ‌( ۵۰ ) مُتَّکِئِينَ فِيهَا يَدْعُونَ فِيهَا بِفَاکِهَةٍ کَثِيرَةٍ وَ شَرَابٍ‌( ۵۱ ) وَ عِنْدَهُمْ

(۵۰) ہمیشگی کی جنتیں جن کے دروازے ان کے لئے کھلے ہوئے ہوں گے (۵۱) وہاں تکیہ لگائے چین سے بیٹھے ہوں گے اور طرح طرح کے میوے اور شراب طلب کریں گے (۵۲) اور ان کے پہلو میں

قَاصِرَاتُ الطَّرْفِ أَتْرَابٌ‌( ۵۲ ) هٰذَا مَا تُوعَدُونَ لِيَوْمِ الْحِسَابِ‌( ۵۳ ) إِنَّ هٰذَا لَرِزْقُنَا مَا لَهُ مِنْ نَفَادٍ( ۵۴ )

نیچی نظر والی ہمسن بیبیاں ہوں گی (۵۳) یہ وہ چیزیں ہیں جن کا روز قیامت کے لئے تم سے وعدہ کیا گیا ہے (۵۴) یہ ہمارا رزق ہے جو ختم ہونے والا نہیں ہے

هٰذَا وَ إِنَّ لِلطَّاغِينَ لَشَرَّ مَآبٍ‌( ۵۵ ) جَهَنَّمَ يَصْلَوْنَهَا فَبِئْسَ الْمِهَادُ( ۵۶ ) هٰذَا فَلْيَذُوقُوهُ حَمِيمٌ وَ غَسَّاقٌ‌( ۵۷ )

(۵۵) یہ ایک طرف ہے اور سرکشوں کے لئے بدترین بازگشت ہے (۵۶) جہّنم ہے جس میں یہ وارد ہوں گے اور وہ بدترین ٹھکانا ہے (۵۷) یہ ہے عذاب اس کا مزہ چکھیں گرم پانی ہے اور پیپ

وَ آخَرُ مِنْ شَکْلِهِ أَزْوَاجٌ‌( ۵۸ ) هٰذَا فَوْجٌ مُقْتَحِمٌ مَعَکُمْ لاَ مَرْحَباً بِهِمْ إِنَّهُمْ صَالُو النَّارِ( ۵۹ ) قَالُوا بَلْ أَنْتُمْ

(۵۸) اور اسی قسم کی دوسری چیزیں بھی ہیں (۵۹) یہ تمہاری فوج ہے اسے بھی تمہارے ہمرا ہ جہّنم میں ٹھونس دیا جائے گا خدا ان کا بھلا نہ کرے اور یہ سب جہّنم میں جلنے والے ہیں (۶۰) پھر مرید اپنے پیروں سے کہیں گے

لاَ مَرْحَباً بِکُمْ أَنْتُمْ قَدَّمْتُمُوهُ لَنَا فَبِئْسَ الْقَرَارُ( ۶۰ ) قَالُوا رَبَّنَا مَنْ قَدَّمَ لَنَا هٰذَا فَزِدْهُ عَذَاباً ضِعْفاً فِي النَّارِ( ۶۱ )

تمہارا بھلا نہ ہو تم نے اس عذاب کو ہمارے لئے مہیاّ کیا ہے لہٰذا یہ بدترین ٹھکانا ہے (۶۱) پھر مزید کہیں گے کہ خدایا جس نے ہم کو آگے بڑھایا ہے اس کے عذاب کو جہّنم میں دوگنا کردے

۴۵۷

وَ قَالُوا مَا لَنَا لاَ نَرَى رِجَالاً کُنَّا نَعُدُّهُمْ مِنَ الْأَشْرَارِ( ۶۲ ) أَتَّخَذْنَاهُمْ سِخْرِيّاً أَمْ زَاغَتْ عَنْهُمُ الْأَبْصَارُ( ۶۳ )

(۶۲) پھر خود ہی کہیں گے کہ ہمیں کیا ہوگیا ہے کہ ہم ان لوگوں کو نہیں دیکھتے جنہیں شریر لوگوں میں شمار کرتے تھے (۶۳) ہم نے ناحق ان کا مذاق اڑایا تھا یا اب ہماری نگاہیں ان کی طرف سے پلٹ گئی ہیں

إِنَّ ذٰلِکَ لَحَقٌّ تَخَاصُمُ أَهْلِ النَّارِ( ۶۴ ) قُلْ إِنَّمَا أَنَا مُنْذِرٌ وَ مَا مِنْ إِلٰهٍ إِلاَّ اللَّهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ( ۶۵ ) رَبُّ

(۶۴) یہ اہل جہنمّ کا باہمی جھگڑا ایک امر برحق ہے (۶۵) آپ کہہ دیجئے کہ میں تو صرف ڈرانے والا ہوں اور خدائے واحد و قہار کے علاوہ کوئی دوسرا خدا نہیں ہے (۶۶) وہی آسمان

السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ وَ مَا بَيْنَهُمَا الْعَزِيزُ الْغَفَّارُ( ۶۶ ) قُلْ هُوَ نَبَأٌ عَظِيمٌ‌( ۶۷ ) أَنْتُمْ عَنْهُ مُعْرِضُونَ‌( ۶۸ )

و زمین اور ان کی درمیانی مخلوقات کا پروردگار اور صاحبِ عزت اور بہت زیادہ بخشنے والا ہے (۶۷) کہہ دیجئے کہ یہ قرآن بہت بڑی خبر ہے (۶۸) تم اس سے اعراض کئے ہوئے ہو

مَا کَانَ لِي مِنْ عِلْمٍ بِالْمَلَإِ الْأَعْلَى إِذْ يَخْتَصِمُونَ‌( ۶۹ ) إِنْ يُوحَى إِلَيَّ إِلاَّ أَنَّمَا أَنَا نَذِيرٌ مُبِينٌ‌( ۷۰ ) إِذْ قَالَ

(۶۹) مجھے کیا علم ہوتا کہ عالم بالا میں کیا بحث ہورہی تھی (۷۰) میری طرف تو صرف یہ وحی آتی ہے کہ میں ایک کھلا ہوا عذاب الہٰی سے ڈرانے والا انسان ہوں (۷۱) انہیں یاد دلائیے

رَبُّکَ لِلْمَلاَئِکَةِ إِنِّي خَالِقٌ بَشَراً مِنْ طِينٍ‌( ۷۱ ) فَإِذَا سَوَّيْتُهُ وَ نَفَخْتُ فِيهِ مِنْ رُوحِي فَقَعُوا لَهُ سَاجِدِينَ‌( ۷۲ )

جب آپ کے پروردگار نے ملائکہ سے کہا کہ میں گیلی مٹی سے ایک بشر بنانے والا ہوں (۷۲) جب اسے درست کرلوں اور اس میں اپنی روح پھونک دوں تو تم سب سجدہ میں گر پڑنا

فَسَجَدَ الْمَلاَئِکَةُ کُلُّهُمْ أَجْمَعُونَ‌( ۷۳ ) إِلاَّ إِبْلِيسَ اسْتَکْبَرَ وَ کَانَ مِنَ الْکَافِرِينَ‌( ۷۴ ) قَالَ يَا إِبْلِيسُ مَا

(۷۳) تو تمام ملائکہ نے سجدہ کرلیا (۷۴) علاوہ ابلیس کے کہ وہ اکڑ گیا اور کافروں میں ہوگیا (۷۵) تو خدا نے کہا اے ابلیس تیرے لئے کیا

مَنَعَکَ أَنْ تَسْجُدَ لِمَا خَلَقْتُ بِيَدَيَّ أَسْتَکْبَرْتَ أَمْ کُنْتَ مِنَ الْعَالِينَ‌( ۷۵ ) قَالَ أَنَا خَيْرٌ مِنْهُ خَلَقْتَنِي مِنْ نَارٍ

شے مانع ہوئی کہ تو اسے سجدہ کرے جسے میں نے اپنے دست قدرت سے بنایا ہے تو نے غرور اختیار کیا یا تو واقعا بلند لوگوں میں سے ہے (۷۶) اس نے کہا کہ میں ان سے بہتر ہوں تو نے مجھے آگ سے پیدا کیا ہے اور انہیں خاک سے

وَ خَلَقْتَهُ مِنْ طِينٍ‌( ۷۶ ) قَالَ فَاخْرُجْ مِنْهَا فَإِنَّکَ رَجِيمٌ‌( ۷۷ ) وَ إِنَّ عَلَيْکَ لَعْنَتِي إِلَى يَوْمِ الدِّينِ‌( ۷۸ ) قَالَ

پیدا کیا ہے (۷۷) ارشاد ہوا کہ یہاں سے نکل جا تو مررَود ہے (۷۸) اور یقینا تیرے اوپر قیامت کے دن تک میری لعنت ہے (۷۹) اس نے کہا

رَبِّ فَأَنْظِرْنِي إِلَى يَوْمِ يُبْعَثُونَ‌( ۷۹ ) قَالَ فَإِنَّکَ مِنَ الْمُنْظَرِينَ‌( ۸۰ ) إِلَى يَوْمِ الْوَقْتِ الْمَعْلُومِ‌( ۸۱ ) قَالَ

پروردگار مجھے روز قیامت تک کی مہلت بھی دیدے (۸۰) ارشاد ہوا کہ تجھے مہلت دیدی گئی ہے (۸۱) مگر ایک معّین وقت کے دن تک (۸۲) اس نے کہا

فَبِعِزَّتِکَ لَأُغْوِيَنَّهُمْ أَجْمَعِينَ‌( ۸۲ ) إِلاَّ عِبَادَکَ مِنْهُمُ الْمُخْلَصِينَ‌( ۸۳ )

تو پھر تیری عزّت کی قسم میں سب کو گمراہ کروں گا (۸۳) علاوہ تیرے ان بندوں کے جنہیں تو نے خالص بنالیا ہے

۴۵۸

قَالَ فَالْحَقُّ وَ الْحَقَّ أَقُولُ‌( ۸۴ ) لَأَمْلَأَنَّ جَهَنَّمَ مِنْکَ وَ مِمَّنْ تَبِعَکَ مِنْهُمْ أَجْمَعِينَ‌( ۸۵ ) قُلْ مَا أَسْأَلُکُمْ عَلَيْهِ

(۸۴) ارشاد ہوا تو پھر حق یہ ہے اور میں تو حق ہی کہتا ہوں (۸۵) کہ میں جہنمّ کو تجھ سے اور تیرے پیروکاروں سے بھر دوں گا (۸۶) اور پیغمبر آپ کہہ دیجئے کہ میں اپنی تبلیغ کا کوئی اجر نہیں چاہتا

مِنْ أَجْرٍ وَ مَا أَنَا مِنَ الْمُتَکَلِّفِينَ‌( ۸۶ ) إِنْ هُوَ إِلاَّ ذِکْرٌ لِلْعَالَمِينَ‌( ۸۷ ) وَ لَتَعْلَمُنَّ نَبَأَهُ بَعْدَ حِينٍ‌( ۸۸ )

اور نہ میں بناوٹ کرنے والا غلط بیان ہوں (۸۷) یہ قرآن تو عالمین کے لئے ایک نصیحت ہے (۸۸) اور کچھ دنوں کے بعد تم سب کو اس کی حقیقت معلوم ہوجائے گی

( سورة الزمر)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

تَنْزِيلُ الْکِتَابِ مِنَ اللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَکِيمِ‌( ۱ ) إِنَّا أَنْزَلْنَا إِلَيْکَ الْکِتَابَ بِالْحَقِّ فَاعْبُدِ اللَّهَ مُخْلِصاً لَهُ الدِّينَ‌( ۲ ) أَلاَ

(۱) یہ صاحبِ عزت و حکمت خدا کی نازل کی ہوئی کتاب ہے (۲) ہم نے آپ کی طرف اس کتاب کو حق کے ساتھ نازل کیا ہے لہٰذا آپ مکمل اخلاص کے ساتھ خدا کی عبادت کریں (۳) آگاہ ہوجاؤ کہ

لِلَّهِ الدِّينُ الْخَالِصُ وَ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِهِ أَوْلِيَاءَ مَا نَعْبُدُهُمْ إِلاَّ لِيُقَرِّبُونَا إِلَى اللَّهِ زُلْفَى إِنَّ اللَّهَ يَحْکُمُ بَيْنَهُمْ فِي

خالص بندگی صرف اللہ کے لئے ہے اور جن لوگوں نے اس کے علاوہ سرپرست بنائے ہیں یہ کہہ کر کہ ہم ان کی پرستش صرف اس لئے کرتے ہیں کہ یہ ہمیں اللہ سے قریب کردیں گے - اللہ ان کے درمیان

مَا هُمْ فِيهِ يَخْتَلِفُونَ إِنَّ اللَّهَ لاَ يَهْدِي مَنْ هُوَ کَاذِبٌ کَفَّارٌ( ۳ ) لَوْ أَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَتَّخِذَ وَلَداً لاَصْطَفَى مِمَّا يَخْلُقُ

تمام اختلافی مسائل میں فیصلہ کردے گا کہ اللہ کسی بھی جھوٹے اور ناشکری کرنے والے کو ہدایت نہیں دیتا ہے (۴) اور وہ اگر چاہتا کہ اپنا فرزند بنائے تو اپنی مخلوقات میں

مَا يَشَاءُ سُبْحَانَهُ هُوَ اللَّهُ الْوَاحِدُ الْقَهَّارُ( ۴ ) خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضَ بِالْحَقِّ يُکَوِّرُ اللَّيْلَ عَلَى النَّهَارِ وَ

جسے چاہتا اس کا انتخاب کرلیتا وہ پاک و بے نیاز ہے اور وہی خدائے یکتا اور قہار ہے (۵) اس نے آسمان و زمین کو حق کے ساتھ پیدا کیا ہے وہ رات کو دن پر لپیٹ دیتا ہے

يُکَوِّرُ النَّهَارَ عَلَى اللَّيْلِ وَ سَخَّرَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ کُلٌّ يَجْرِي لِأَجَلٍ مُسَمًّى أَلاَ هُوَ الْعَزِيزُ الْغَفَّارُ( ۵ )

اور اس نے آفتاب اور ماہتاب کو تابع بنادیا ہے سب ایک مقرّرہ مدّت تک چلتے رہیں گے آگاہ ہوجاؤ وہ سب پر غالب اور بہت بخشنے والا ہے

۴۵۹

خَلَقَکُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ ثُمَّ جَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَ أَنْزَلَ لَکُمْ مِنَ الْأَنْعَامِ ثَمَانِيَةَ أَزْوَاجٍ يَخْلُقُکُمْ فِي بُطُونِ

(۶) اس نے تم سب کو ایک ہی نفس سے پیدا کیا ہے اور پھر اسی سے اس کا جوڑا قرار دیا ہے اور تمہارے لئے آٹھ قسم کے چوپائے نازل کئے ہیں. وہ تم کو تمہاری ماؤں کے شکم میں

أُمَّهَاتِکُمْ خَلْقاً مِنْ بَعْدِ خَلْقٍ فِي ظُلُمَاتٍ ثَلاَثٍ ذٰلِکُمُ اللَّهُ رَبُّکُمْ لَهُ الْمُلْکُ لاَ إِلٰهَ إِلاَّ هُوَ فَأَنَّى تُصْرَفُونَ‌( ۶ )

تخلیق کی مختلف منزلوں سے گزارتا ہے اور یہ سب تین تاریکیوں میں ہوتا ہے - وہی اللہ تمہارا پروردگار ہے اسی کے قبضہ میں ملک ہے اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے پھر تم کدھر پھرے جارہے ہو

إِنْ تَکْفُرُوا فَإِنَّ اللَّهَ غَنِيٌّ عَنْکُمْ وَ لاَ يَرْضَى لِعِبَادِهِ الْکُفْرَ وَ إِنْ تَشْکُرُوا يَرْضَهُ لَکُمْ وَ لاَ تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى

(۷) اگر تم کافر بھی ہوجاؤ گے تو خدا تم سے بے نیاز ہے اور وہ اپنے بندوں کے لئے کفر کو پسند نہیں کرتا ہے اور اگر تم اس کا شکریہ ادا کرو گے تو وہ اس بات کو پسند کرتا ہے اور کوئی شخص دوسرے کے گناہوں کا بوجھ اٹھانے والا نہیں ہے

ثُمَّ إِلَى رَبِّکُمْ مَرْجِعُکُمْ فَيُنَبِّئُکُمْ بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُونَ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ( ۷ ) وَ إِذَا مَسَّ الْإِنْسَانَ ضُرٌّ دَعَا

اس کے بعد تم سب کی بازگشت تمہارے پروردگار کی طرف ہے پھر وہ تمہیں بتائے گا کہ تم دنیا میں کیا کررہے تھے وہ دلوں کے حُھپے ہوئے رازوں سے بھی باخبر ہے (۸) اور جب انسان کو کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو پوری توجہ کے ساتھ

رَبَّهُ مُنِيباً إِلَيْهِ ثُمَّ إِذَا خَوَّلَهُ نِعْمَةً مِنْهُ نَسِيَ مَا کَانَ يَدْعُو إِلَيْهِ مِنْ قَبْلُ وَ جَعَلَ لِلَّهِ أَنْدَاداً لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِهِ قُلْ

پروردگار کو آواز دیتا ہے پھر جب وہ اسے کوئی نعمت دے دیتا ہے تو جس بات کے لئے اس کو پکار رہا تھا اسے یکسر نظرانداز کردیتا ہے اور خدا کے لئے مثل قرار دیتا ہے تاکہ اس کے راستے سے بہکا سکے تو آپ کہہ دیجئے کہ

تَمَتَّعْ بِکُفْرِکَ قَلِيلاً إِنَّکَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ( ۸ ) أَمَّنْ هُوَ قَانِتٌ آنَاءَ اللَّيْلِ سَاجِداً وَ قَائِماً يَحْذَرُ الْآخِرَةَ وَ

تھوڑے دنوں اپنے کفر میں عیش کرلو اس کے بعد تو تم یقینا جہّنم والوں میں ہو (۹) کیا وہ شخص جو رات کی گھڑیوں میں سجدہ اور قیام کی حالت میں خدا کی عبادت کرتا ہے اور آخرت کا خوف رکھتا ہے اور

يَرْجُو رَحْمَةَ رَبِّهِ قُلْ هَلْ يَسْتَوِي الَّذِينَ يَعْلَمُونَ وَ الَّذِينَ لاَ يَعْلَمُونَ إِنَّمَا يَتَذَکَّرُ أُولُوا الْأَلْبَابِ‌( ۹ ) قُلْ يَا عِبَادِ

اپنے پروردگار کی رحمت کا امیدوار ہے کہہ دیجئے کہ کیا وہ لوگ جو جانتے ہیں ان کے برابر ہوجائیں گے جو نہیں جانتے ہیں - اس بات سے نصیحت صرف صاحبانِ عقل حاصل کرتے ہیں (۱۰) کہہ دیجئے کہ اے میرے ایماندار بندو!

الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا رَبَّکُمْ لِلَّذِينَ أَحْسَنُوا فِي هٰذِهِ الدُّنْيَا حَسَنَةٌ وَ أَرْضُ اللَّهِ وَاسِعَةٌ إِنَّمَا يُوَفَّى الصَّابِرُونَ أَجْرَهُمْ

اپنے پروردگار سے ڈرو جو لوگ اس دار دنیا میں نیکی کرتے ہیں ان کے لئے نیکی ہے اور اللہ کی زمین بہت وسیع ہے بس صبر کرنے والے ہی وہ ہیں

بِغَيْرِ حِسَابٍ‌( ۱۰ )

جن کو بے حساب اجر دیا جاتا ہے

۴۶۰

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609