قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )9%

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ ) مؤلف:
: مولانا ذيشان حيدر جوادی
زمرہ جات: متن قرآن اور ترجمہ
صفحے: 609

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 609 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 149289 / ڈاؤنلوڈ: 6405
سائز سائز سائز
قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

خدا وند عالم کی گواھی:

اس آیہء شریفہ میں پیغمبر خدا صلی الله علیہ وآلہ وسلم کی رسالت کے پہلے گواہ کے طور پر خدا وندمتعال کا ذکرہوا ہے۔ خدا وند متعال کی اس گواہی کے دوفرض ہیں:

۱ ۔ممکن ہے یہ گواہی قولی ہو اور گفتگو و کلام کے مقولہ سے ہو اس صورت میں وہی آیتیں جو آنحضرت کی رسالت کو بیان کرتی ہیں خداوندمتعال کی اس گواہی کی مصداق ہوں گی، جیسے :( والقران الحکیم انّک لمن المرسلین ) (۱) ” قرآن حکیم کی قسم آپ مرسلین میں سے ہیں“

۲ ۔ ممکن ہے یہ گواہی فعلی ہو اور خدا وندمتعال نے اسے معجزہ کی صورت میں پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے ذر یعہ ظاہر کیا ہو، یہ معجزے آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی رسالت کے سلسلہ میں دعویٰ کے لئے ایک قوی سند ، واضح دلیل اور گو یا گواہ ہیں، خاص کر قرآن مجید ، جو آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کاایک لافانی معجزہ ہے اورہر زمانہ میں باقی رہنے والا ہے اوران معجزات کی حیثیت ایک طرح سے خداوندمتعال کے فعل کی سی ہے جو پیغمبر خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی رسالت پر گواہ ہیں۔

من عندہ علم الکتاب - سے مرادکون ہے؟

دوسرے محورمیں بحث اس جہت سے ہوگی کہ ” کتاب“ سے مراد کیا ہے؟ اور جس کے پاس ” کتاب کا علم“ ہے ، وہ کون ہے؟ اس سلسلہ میں چند احتمالات پائے جاتے ہیں کہ ہم ان پر بحث کریں گے:

پہلا احتمال :” کتاب“سے مرادقرآن مجید سے پہلے نازل ہونے والی آسمانی کتابیں ہیں اور کتاب کے عالم سے مرادعلمائے یہودو نصاریٰ ہیں:

اس صورت میں اس آیہ شریفہ کے معنی یوں ہوں گے: ” کہدےجئے اے پیغمبر! ہمارے

_____________________

۱-۔ سورہ یاسین/۱۔۲

۲۴۱

اورتمھارے درمیان رسالت کی گواہی کے لئے کافی ہے خدا وندمتعال اور وہ لوگ جن کے پاس گزشتہ آسمانی کتابوں کا علم ہے جیسے علمائے یہودونصاری چونکہ ان کتابوں میں پیغمبر)صلی الله علیہ وآلہ وسلم) کا نام آیا ہے اور آنحضرت کی رسالت بیان ہوئی ہے ۔ اسی لئے علمائے یہودو نصاری اس مطلب سے آگاہی رکھتے ہیں اور اس پر گواہ ہیں۔

یہ احتمال صحیح نہیں ہے، کیونکہ اگر چہ علمائے یہودونصاری اپنی آسمانی کتابوں کے عالم تھے ، لیکن وہ کافر تھے اور ہر گز اپنے خلاف گواہی دینے کے لئے حاضر نہیں تھے۔

دوسرا احتمال : ” کتاب “سے مراد وہی قرآن مجید سے پہلے نازل ہونے والی آسمانی کتابیں ہیں اور ان کے عالم سے مراد وہ لوگ ہیں جن کا شمار پہلے علمائے یہودونصاری ٰ میں ہوا کر تا تھالیکن بعد میں اسلام قبول کرکے وہ مسلمان ہوگئے تھے، جیسے : سلمان فارسی ، عبدالله بن سلام اور تمیم الداری۔ یہ لوگ ایک جہت سے توریت اور انجیل جیسی گزشتہ آسمانی کتابوں کا علم رکھتے تھے اور ایک جہت سے آمادہ تھے تاکہ اسلام کی حقانیت اور پیغمبر اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی رسالت کے بارے میں جو کچھ انہیں معلوم ہے اس کی گواہی دیں۔

یہ احتمال بھی صحیح نہیں ہے کیونکہ سورہ رعد اور من جملہ زیر بحث آیہء شریفہ جو اس سورہ کی آخری آیت ہے ، مکہ میں نازل ہوئی ہے اور مذکورہ افراد مدینہ میں مسلمان ہوئے ہیں۔ اس لئے اس کاکوئی مفہوم نہیں ہے جو ابھی کافر ہیں اور مسلمان نہیں ہوئے ہیں اپنے دین کے خلاف گواہی دینے کے لئے مدعو ہوجائیں۔

شبعی اور سعید بن جبیر سے نقل ہوئی روآیت کے مطابق انہوں نے بھی مذکورہ احتمال یعنی ” من عندہ علم الکتاب“ سے عبدالله بن سلام کو مراد لینا اس کو مسترد کر دیا ہے ۔ اس کی دلیل یہ پیش کی ہے کہ یہ سورہ مکی ہے اور عبداللهبن سلام مدینہ میں مسلمان ہوا ہے۔(۱)

تیسرا احتمال: ”من عنده علم الکتاب “ سے مقصود خداوندمتعال اور

____________________

۱۔ معالم التنزیل ، ج ۳-، ص ۴۶۴، ۴۶۵-۔ الاتقان ، ج ۱، ص ۳۶، دار ابن کثیر بیروت

۲۴۲

”کتاب“سے مرادلوح محفوظ ہے اور ”من عند ه علم الکتاب “ کا ” الله“ پر عطف ہونا صفت کا اسم ذات پر عطف ہونے کے باب سے ہے۔ اس صورت میں معنی یوں ہوتا ہے: خداوندمتعال اور وہ شخص جو لوح محفوظ )جس میں تمام کائنات کے حقائق ثبت ہیں ) کا علم رکھتا ہے، وہ تمہاری رسالت پر گواہ ہے۔

اول یہ کہ : جملہء( قل کفی باالله شهیداً بینی و بینکم و من عنده علم الکتاب ) میں بظاہر عطف یہ ہے کہ ” من عندہ علم الکتاب“ خدا وندمتعال کے علاوہ ہے کہ جس کا ذکر ابتداء میں پہلے گواہ کے طور پرآیا ہے۔

دوسرے یہ کہ: عربی ادبیات میں صفت کا عطف ، صفت پر موصوف کے سلسلہ میں مشہور اور رائج ہے۔ قرآن مجید میں بھی اس قسم کا استعمال پایاجاتا ہے، جیسے :آیہء شریفہ :( تنزیل الکتاب من اللهالعزيز العلیم غافر الذّنب وقابل التوب ) (۱) میں ”غافرالذّ نب “)گناہ کو بخشنے والا) اور ”قابل التوب “ )توبہ کو قبول کرنے والا) دوصفتیں ہیں جو حرف عطف کے فاصلہ سے ایک دوسرے کے بعدہیں اور خدا وندمتعال کے لئے بیان ہوئی ہیں۔ لیکن جن مواقع پر پہلے اسم ذات ذکر ہوا ہے، کبھی بھی مشہور اور رائج استعمالات میں صفت اس پر عطف نہیں ہوتی ہے۔ اس لحاظ سے یہ نہیں کہا جاسکتا ہے کہ : آیہ کریمہ میں ” من عندہ علم الکتاب“ سے مرادخدا وندمتعال ہے۔

چوتھا احتمال: کتاب سے مراد ” لوح محفوظ“ ہے اور ” جس کے پاس کتاب کا علم ہے اس سے مراد امیرلمومنین علی علیہ السلام ہیں۔

اب ہم اس احتمال پر بحث و تحقیق کرتے ہیں۔

____________________

۱۔ سورہ غافر/۲

۲۴۳

لوح محفوظ اور حقائق ھستی

قرآن مجید کی متعدد آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ کائنات کے تمام حقائق ایک مجموعہ کی شکل میں موجود ہیں کہ قرآن مجید نے اسے ” کتاب مبین“(۱) یا ” امام مبین“(۲) یا ” لوح محفوظ“(۳) کے نام سے تعبیر کیا ہے۔ من جملہ سورہ نمل میں فرماتا ہے:( وما من غائبة فی السّماء والارض إلّا فی کتاب مبین ) (۴) یعنی: اور آسمان و زمین میں کوئی پوشیدہ چیزایسی نہیں ہے جس کا ذکر کتاب مبین ) لوح محفوظ ) میں نہ ہو۔

اس بنا پر یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا لوح محفوظ میں درج شدہ حقائق سے آگاہی حاصل کی جاسکتی ہے؟ اور اگر یہ ممکن ہے تو کون لوگ ان حقائق سے با خبر اور آگاہ ہیں اور کس حد تک؟

مطھّرون اور لوح محفوظ سے آگاہی

اس سلسلہ میں ہم سورہ واقعہ کی چند آیتوں پر غوروخوض کرتے ہیں:

( فلا اٴُ قسم بمواقع النجوموإنّه لقسم لوتعلمون عظیم إنّه لقرآن کریمفی کتاب مکنون لایمسّه إلّا المطهّرون ) ) سورہ واقعہ/ ۷۵ ۔-- ۷۹)

ان آیات میں ، پہلے ستاروں کے محل و مدارکی قسم کھائی گئی ہے۔ اس کے بعد اس قسم کی عظمت و اہمیت پر زور دیا گیا ہے اور اس کی نشاندھی کی گئی ہے۔ اس نکتہ پرتو جہ کرنا ضروری ہے کہ قسم کا معیار اور اس کی حیثیت اس حقیقت کے مطابق ہونا چا ہئیے کہ جس کے متعلق یا جس کے

____________________

۱-۔ سورہ یونس/۶۱، سورہ سبا/۱۳، سورہ نمل/۷۵

۲۔ سورہ یسین/۱۲

۳۔ سورہ بروج/ ۲۲

۴۔ سورہ نمل/۷۵

۲۴۴

اثبات کے لئے قسم کھائی جارہی ہے ۔ اگر قسم با عظمت اور بااہمیت ہے تو یہ اس حقیقت کی اہمیت کی دلیل ہے کہ جس کے لئے قسم کھائی گئی ہے۔

جس حقیقت کے لئے یہ عظیم قسم کھائی گئی ہے، وہ یہ ہے: - إنّہ لقرآن کریم فی کتاب مکنون لایمسّہ الّا المطھرون یعنی بیشک یہ بہت ہی با عظمت قرآن ہے جسے ایک پو شیدہ کتاب میں رکھاگیا ہے اسے پاک و پاکیزہ افراد کے علاوہ کوئی چھو بھی نہیں سکتا ہے۔ ) اس کے ساتھ رابطہ نہیں کرسکتا ہے۔)آیہ شریفہ کا یہ جملہ لا یمسّہ الّاالمطھرون بہت زیادہ قابل غور ہے۔

ابتدائی نظر میں کہاجاتا ہے کہ بے طہارت لوگوں کا قرآن مجید سے مس کرنا اور اس کے خط پر ہاتھ لگانا حرام ہے، لیکن اس آیہ شریفہ پر عمیق غور وفکر کرنے سے یہ اہم نکتہ و اضح ہو جاتا ہے کہ مس سے مراد مس ظا ہری نہیں ہے اور ” مطھرون“ سے مراد باطہارت )مثلاً باوضو) افراد نہیں ہیں ۔ بلکہ مس سے مراد مس معنوی )رابطہ) اور”مطھرون “ سے مرادوہ افراد ہیں جنہیں خدا وندمتعال نے خاص پاکیزہ گی عنآیت کی ہے، اور ”لایمسہ“ کی ضمیر کتاب مکنون )لوح محفوظ) کی طرف پلٹتی ہے ۔

آیہ کریمہ سے یہ معنی )مس معنوی) استفادہ کرنے کے لئے چند نکات کی طرف توجہ کرنا ضروری ہے:

۱ ۔ جملہء ”لا یمسہ “ کا ظہور اخبار ہے نہ انشاء ، کیونکہ بظا ہر یہ جملہ دوسرے اوصاف کے مانند کہ جو اس سے قبل ذکر ہوئے ہیں، صفت ہے اور انشاء صفت نہیں بن سکتا ہے، جبکہ آیت میں غیر مطہرون کے مس سے حکم تحریم )حرمت) کا استفادہ اس بنا پر کیا جاتا ہے کہ جملہ ”لا یمسہ “ انشاء ہو ، نہ اخبار۔

۲ ۔ ” لایمسہ“ کی ضمیر بلا فاصلہ ” کتاب مکنوں“ کی طرف پلٹتی ہے ، کہ جو اس جملہ سے پہلے واقع ہے نہ قرآن کی طرف کہ جواس سے پہلے مذکور ہے اور چند کلمات نے ان کے درمیان فاصلہ ڈال دیا ہے۔

۲۴۵

۳ ۔ قرآن مجید کی یہ صفت بیان کی گئی ہے کہ وہ ایک پوشیدہ اور محفوظ کتاب میں واقع ہے کہ جس تک عام انسانوں کی رسائی نہیں ہے اور یہ مطلب اس کے ساتھ مس کرنے سے کوئی تناسب نہیں رکھتا ہے۔

۴ ۔ طہارت شرعی ، یعنی وضو )جہاں پر وضو واجب ہو) یا غسل یا تیمم )جہاں پر ان کا انجام دینا ضروری وفرض)رکھنے والے کو ” متطھرّ“ کہتے ہیں نہ ”مطھّر“۔

اس تشریح سے واضح ہوجاتا ہے کہ جو کچھ جملہ ء ”( لا یمسه الّا المطهرون ) “ سے استفادہ ہوتا ہے، وہ یہ ہے کہ ” مطھر“ ) پاک قرار دئے گئے)افراد کے علاوہ کوئی بھی ”کتاب مکنون“ )لوح محفوظ) کو مس نہیں کرسکتا ہے، یعنی اس کے حقائق سے آگاہ نہیں ہوسکتا ہے۔

اب ہم دیکھتے ہیں کہ اس خصوصی طہارت کے حامل افراد کون لوگ ہیں اور ”مطھرون“ سے مرادکون لوگ ہیں کہ جو ” لوح محفوظ“ سے اطلاع حاصل کرتے ہیں؟

” مطھرون “سے مرادکون ہیں؟

کیا ” مطھرون“کی اصطلاح فر شتوں سے مخصوص ہے جیسا کہ بعض مفسرین نے اشارہ کیا ہے ۔(۱) یایہ کہ اس میں عمومیت ہے یعنی وہ افراد جو خدا کی جانب سے خصوصی طہارت کے حامل ہیں وہ بھی اس میں شامل ہو سکتے ہیں؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جس پر بحث کرنے کی ضرورت ہے:

حضرت آدم علیہ السلام کی خلقت ، اور خدا کی جانب سے انھیں جانشین مقرر کیا جا نا نیز

____________________

۱۔جیسے ” روح المعانی“ ج ۲۷،۱۵۴،دار احیاء التراث العربی، بیروت

۲۴۶

”اسماء“الہی کا علم رکھنا یعنی ایک ایسی حقیقت سے آگاہی کہ جس کے بارے میں ملا ئکہ نے بھی لا علمی کا اظہار کیا۔ پھر حضرت آدم علیہ السلام کے لئے ملائکہ کو سجدے کا حکم دیناو غیرہ ان واقعات اور قرآنی آیات ۱ کا مطالعہ کرنے سے یہ حقیقت معلوم ہو جاتی ہے کہ خاص علوم سے آگاہی اور تعلیم حاصل کرنے کی صلاحیت انسان کامل میں ملائکہ سے کہیں زیادہ ہے۔

مذکورہ ان صفات کے پیش نظر کوئی دلیل نہیں ہے کہ جملہ لا یمسہ الّا المطھرون کو فرشتوں سے مخصوص کیا جائے جبکہ قرآن مجید کے مطابق خدا کے ایسے منتخب بندے موجود ہیں جو خاص طہارت و پاکیزگی کے مالک ہیں۔

آیہ تطہیر اور پیغمبر کا محترم خاندان

( إنّمایریدالله ليذهب عنکم الرجس اٴهل البیت و یطهر کم تطهیرا )

) سورہ احزاب/ ۳۳)

” بس الله کا ارادہ ہے اے اہل بیت : کہ تم سے ہرطرح کی برائی کو دور رکھے اور اس طرح پاک و پاکیزہ رکھے جو پاک و پاکیزہ رکھنے کا حق ہے“

یہ آیہ شریفہ دلالت کرتی ہے کہ پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا خاندان خدا وندمتعال کی طرف سے ایک خاص اور اعلی قسم کی پاکیزگی کا مالک ہے۔ آیہ کریمہ میں ” تطھیرا“ کا لفظ مفعول مطلق نوعی ہے جو ایک خاص قسم کی طہارت و پاکیزگی کو بیان کرتا ہے۔

ہم یہاں پر اس آیہ شریفہ سے متعلق مفصل بحث کرنا نہیں چاہتے، اس لئے کہ آیت تطہیر سے مربوط باب میں اس پر مکمل بحث گزر چکی ہے، اور اس کا نتےجہ یہ ہے کہ پیغمبر اکرم (ص)کے اہل بیت کہ جن میں سب سے نمایاں امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام ہیں، اس آیہ شریفہ کے مطابق خداکی طرف سے خاص طہارت و پاکیزگی کے مالک ہیں اور

____________________

۱۔ سورہ بقرہ/۳۴۔۳۰

۲۴۷

”مطھرون“ میں شمار ہوتے ہیں ۔ وہ لوح محفوظ کے حقائق سے آگاہی رکھ سکتے ہیں۔

”آصف بر خیا“ اور کتاب کے کچھ حصہ کا علم

ہم جانتے ہیں کہ خدا وندمتعال نے حضرت سلیمان علیہ السلام کو ایک ایسی وسیع سلطنت عطا کی تھی کہ انسانوں کے علاوہ جناّت اور پرندے بھی ان کے تابع تھے ۔ ایک دن جب جن وانس ان کے گرد جمع تھے حضرت سلیمان نے ان سے کہا: تم میں سے کون ہے جو بلقیس کے مسلمان ہونے سے پہلے اس کے تخت کو میرے پاس حاضر کردے؟جنّات میں سے ایک عفریت نے سلیمان نبی سے کہا:قبل اس کے کہ آپ اپنی جگہ سے اٹھے ہیں تخت کو آپ کے پاس حاضر کردوں گا۔ قرآن مجید فرماتا ہے(۱) ” کتاب کے کچھ حصہ کا علم رکھنے والے ایک شخص نے کہا: میں اتنی جلدی تخت بلقیس کو آپ کے پاس حاضر کردوں گا کہ آپ کی پلک بھی جھپکنے نہیں پائے گی اور اسی طرح اس نے حاضر کیا ۔

جیسا کہ مفسرین نے بیان کیا ہے کہ یہ کتاب ” لوح محفوظ “ہے اور ش یعہ و سنی احادیث کے مطابق مذکورہ شخص حضرت سلیمان کا وزیر ” آصف بر خیا“ تھا ۔ قرآن مجید سے استفادہ ہوتا ہے آصف کی یہ غیر معمولی اور حیرت انگیز طاقت وصلاحیت کتاب )لوح محفوظ) کے کچھ حصہ کا علم جاننے کے سبب تھی۔

واضح رہے کہ طہارت و پاکیزگی کے چند مراحل ہیں۔ جس قدر طہارت کامل تر ہوگی اسی اعتبار سے علم وقدرت میں بھی اضا فہ ہو گا۔

جب ہمیں آیہ کریمہ( لا یمسّه إلا المطهرون ) سے یہ معلوم ہوگیا کہ لوح محفوظ کے حقایق کا علم خدا کی خاص طہارت کے نتیجہ میں حاصل ہوتا ہے اور آیہ تطہیر نے اس خاص طہارت اور پاکیزگی کو اہل بیت علیہم السلام کے لئے ثابت کیا ہے، وہ بھی ایک ایسی تطہیر جو

____________________

۱۔سورہ نمل/۴۰

۲۔کچھ اردو قوال بھی ہیں کہ تفاسیر کی طرف رجوع کرنا چاہئے

۲۴۸

پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی تطہیر کے ہم پلہ ہے۔لہذا ان صفات کے پیش نظربعید نہیں ہے کہ امیرالمؤمنین علی علیہ السلام اور دوسرے ائمہ معصومین) علیہم السلام) لوح محفوظ کے تمام حقائق کا علم رکھتے ہوں اس لئے ہم مشاہدہ کرتے ہیں کہ ثعلبی کہ جو اھل سنت(۱) کے نزدیک تفسیر کے استاد نیزحافظ اور امام کے لقب سے یاد کئے جاتے ہیں اور اہل سنت کے ائمہ رجال(۲) کے مطابق جن کی روایتیں صحیح اورقابل اعتماد جانی جاتیں ہیں ، تفسیر”الکشف و البیان“(۳) میں اور حاکم حسکانی(۴) تفسیر شواہد التنزیل(۵) میں ، ابوسعید خدری، عبداللہ بن سلام اور ابن عباس جیسے چند اصحاب سے روایت کرتے ہیں کہ ”من عندہ علم الکتاب“سے مراد امیر المومنین علی، علیہ السلام ہیں۔

بلکہ ابو سعیدخدریاور عبداللهبن سلام سے نقل کیا گیا ہے کہ انہوں نے پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سوال کیا کہ ” من عندہ علم الکتاب“سے مراد کون ہے؟ جواب میں پیغمبر (ص)نے علی علیہ السلام کو” من عندہ الکتاب“کے مصداق کے طور پر پیش کیا۔ اسی مطلب کو )من عندہ علم الکتاب،سے مرادعلی علیہ السلام ہیں)سعید بن جبیر ،ابی صالح نیزمحمد بن حنفیہ سے بھی نقل کیا گیا ہے۔

اسی طرح کئی طریقوں سے نقل کیا گیا ہے کہ عبدالله بن عطاء کہ جو امام باقر علیہ السلام کے ہمراہ تھے، جب انھوں نے عبدالله بن سلام کے بیٹے کو دیکھا تو امام باقر علیہ السلام سے سوال کیا: کیا یہ )عبداللهبن سلام کا بیٹا) اس شخص کا بیٹا ہے جس کے پاس کتاب کا علم تھا؟ حضرت نے فرمایا: نہیں،”من عندہ علم الکتاب“سے مراد )عبداللهبن سلام نہیں ہے، بلکہ) امیر

____________________

۱۔اہل سنت کے علم رجال کے جلیل القدرامام ذہبی نے ” سیر اعلام النبلاء“ ج۱۷، ص۴۳۵ میں ثعلبی کے بارے میں کہا ہے : ” الامام الحافظ العلامة شیخ التفسیر“، ۲۔ عبدالغافر نیشابوری کتاب” تاریخ نیشاپوری“ ص۱۰۹ میں اس کے بارے میں کہتا ہے: الثقة الحافظو ہو صحیح النقل موثوق بہ، ۳۔ الکشف وا لبیان، ج۵، ص ۳۰۳۔۳۰۲، داراحیا التراث العربی، بیروت، ۴۔ذہبی کی عبادت کو ہم نے آیہ صادقین کی تفسیر میں اس کے متقن، محکم اسناد کے عالی ہونے کے سلسلہ میں ذکر کیا ہے۔ ملاحظہ ہو ۵۔” شواہد التنزیل“ با تحقیق شیخ محمد باقر محمود، ج۱، ص۴۰۰

۲۴۹

المؤمنین علی بن ابیطالب علیہ السلام ہیں۔

اس کے علاوہ ابن شہر آشوب(۱) نے اپنی ”کتاب مناقب(۲) “ میں کہا ہے:

” محمدبن مسلم، ابوحمزہ ثمالی اور جابربن یزید نے امام باقر(علیہ السلام) سے اسی طرح علی بن فضل،فضیل بن یسار اور ابو بصیر نے امام صادق(علیہ السلام) سے نیز احمد بن محمدحلبی اور محمد بن فضیل نے امام رضا(علیہ السلام) سے روایت نقل کی ہے اور اس کے علاوہ موسی بن جعفر(علیہ السلام)، زیدبن علی، محمد بن حنفیہ، سلمان فارسی، ابوسعید خدری اور اسماعیل سدی سے روایت کی گئی ہے کہ انہوں خداوند متعال کے قول:( کل کفی بالله شهیداً بینی و بینکم و من عنده علم الکتاب ) کے بارے میں کہا ہے کہ:”من عندہ علم الکتاب“سے مراد علی بن ابیطالب (علیہ السلام) ہیں۔“

شیعہ احادیث میں مختلف طریقوں سے آیا ہے کہ ” من عندہ علم الکتاب“سے مراد امیرالمومنین علی علیہ السلام اور دوسرے ائمہ معصو مین علیہم السلام ہیں۔ نمونہ کے طور پر مندرجہ ذیل حدیث پر غور فرماہئے: ثقة الاسلام کلینی نے اصول کافی(۳) میں معتبر سند سے بریدبن معاویہ سے کہ جو امام باقر علیہ السلام کے اصحاب میں سے تھے روایت کی ہے انھوں نے حضرت سے عرض کی:”آیہ کریمہ( قل کفی بالله شهیداً بینی و بینکم و من عنده علم الکتاب ) میں ”من عندہ علم الکتاب“ سے مراد کون ہے؟حضرت نے فرمایا:اس سے صرف ہم اھل بیت معصومین(ع) کا قصد کیا گیا ہے اور علی ) علیہ السلام) پیغمبراکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے بعدسب سے مقدم اورہم میں افضل ترین فرد ہیں۔

____________________

۱۔ ہم نے آیہ صادقین کی تفسیر میں اس )شہر آشوب) کی صداقت کے بارے میں ابن ابی طما کی زبانی زہبی کی ستائش بیان کی ہے۔

۲۔ مناقب، ابن شہر آشوب، ج۲، ص۲۹، موسسہ انتشارات علامہ قم،

۳۔ اصول کافی، ج۱،ص۱۷۹

۲۵۰

احادیث میں جس کے پاس کتاب کا علم ہے)علی بن ابیطالب علیہ السلام اور دوسرے ائمہ معصومین) اور جس کے پاس کتاب کا کچھ علم موجود ہے)آصف برخیا) کے در میان دلچسپ موازنہ کیا گیا ہے:

عن اٴبی عبد الله قال: ” الذي عنده علم الکتاب“ هو امیرالمؤمنین - علیه السلام - و سئل عن الذي عنده علم من الکتاب اٴعلم اٴم الذي عنده علم الکتاب؟ فقال: ما کان علم الّذي عنده علم من الکتاب عند الذي عنده علم الکتاب إلّا بقدر ما تاٴخذ البعوضة بجناحها من مائ البحر(۱)

یعنی: امام صادق) علیہ السلام) نے فرمایا:

”جس کے پاس کتاب کا علم تھا علی بن ابیطالب(علیہ السلام) تھے۔ سوال کیا گیا: کیا وہ شخص جس کے پاس کتاب کا کچھ علم تھا یعنی آصف برخیازیادہ عالم تھا یا وہ جس کے پاس مطلق کتاب کا علم تھا)یعنی حضرت علی علیہ السلام)امام نے فرمایا:جس کے پاس کتاب کا تھوڑا ساعلم تھا،اس کاموازنہ اس شخص سے کہ جس کے پاس مطلق کتاب کا علم تھا ایسا ہے جیسے مچھرکے بھیگے ہوئے پر کا موازنہ سمندرسے کیاجائے۔“

یہ بحث وگفتگواس بناپرتھی کہ جب”من عندہ علم الکتاب“میں ”کتاب“سے مرادلوح محفو ظ ہو۔لیکن اگر”الکتاب“سے مرادجنس کتاب ہو،اس بنا پرکہ” الف ولام“جنس کے لئے ہے اور کوئی خاص چیز مد نظرنہ ہوتوہرکتاب اس میں شامل ہو سکتی ہے حتی لوح محفوظ بھی اس کے مصادیق میں سے ایک ہوگا،اس میں گزشتہ آسمانی کتابیں اور قرآن مجید سبھی شامل ہیں۔

____________________

۱۔ نورالثقلیب،ج۴،ص۸۸۔۸۷

۲۵۱

اس صورت میں بھی”من عندہ علم الکتاب“سے مرادحضرت علی علیہ السلام ہی ہوں گے کیونکہ حضرت کالوح محفوظ کے حقائق سے آگاہ ہونا آیہ کریمہ”( لایمسه الّا المطهرون ) “کوآیہ تطہیرکے ساتھ ضمیمہ کرنے سے معلوم ہوجا تا ہے،اورحضرت کاقرآن مجید کے تمام ابعاد سے واقف ہو نابہت سی دلیلوں من جملہ حدیث ثقلین(۱) کے ذریعہ ثابت ہے۔

اس لئے اس حدیث شریف میں آیا ہے کہ پیغمبراکرم )صلی الله علیہ و آلہ وسلم )کے اہل بیت )علیہم السلام)ہرگزقرآن مجید سے جدا نہیں ہوں گے اور یہ حضرت علی علیہ السلام کے قرآن مجید کے تمام علوم سے آگاہی رکھنے کی دلیل ہے۔ کیونکہ اگرحضرت قرآن مجید کے کسی پہلوکو نہیں جانتے ہیں تو گو یاوہ اس اعتبار سے قرآن مجید سے اتنا دور ہو گئے ہیں اور یہ حدیث میں بیان کئے گئے مطلب کے خلاف ہے۔

آسمانی کتا بوں کے متعلق حضرت علی علیہ السلام کے علم کے بارے میں شیعہ اور اہل سنت کی احا دیث کی کتا بوں میں ایا ہے، من جملہ مندرجہ ذیل حدیث سے جوخود حضرت سے نقل کی گئی ہے:

لو ثنّیت لي الوسادة لحکمت بین اٴهل التوراة بتوراتهم، و بین اٴهل الإنجیل بإنجیلهم، و بین اٴهل الزبور بزبورهم(۲)

”اگر میرے لئے مسند قضا بچھادی جائے تو میں اہل توریت کے لئے توریت سے، اہل انجیل کے لئے انجیل سے اور اہل زبو ر کے لئے زبور سے فیصلہ کروں گا۔“

____________________

۱۔ سنن الترمذی،ج۵ص۶۲۲ مسنداحمد،ج۳،ص۱۴،۱۷،۲۶،۹۵وج۵،ص۱۸۹۔۱۸۸خصائص امیرالمؤمنین علی نسائی ص ۸۵۔۸۴

۲۔فرائد السمطن،ج۱،ص۳۴۱۔۹۳۳۔شواہد التنزیل ج۱،ص۳۶۶،ح۳۸۴

۲۵۲

منابع کی فہرست

(الف)

۱ ۔القرآن الکریم

۲ ۔ الاتقان،سیوطی، ۹۱۱ ئھ-،دار ابن کثیر، بیروت، لبنان

۳ ۔ احقاق الحق، قاضی سید نورالله تستری، شہادت ۱۰۱۹ ئہ-

۴ ۔ احکام القرآن، جصاص،ت ۷۳۰ ئہ-، دارالکتاب العربی، بیروت

۵ ۔ احکام القرآن، ابوبکر ابن العربی المعافري، ت ۵۴۶ ئہ-

۶ ۔ اربعین، محمد بن ابی الفوارس، مخطوط کتابخانہ آستان قدس، رقم ۸۴۴۳

۷ ۔ ارجح المطالب، عبدالله الحنفي، ت ۱۳۸۱ ئہ-، طبع لاہور )بہ نقل احقاق الحق)

۸ ۔ ارشاد العقل السلیم، ابو السعود، ت ۹۵۱ ء، داراحیاء التراث العربی،بیروت، لبنان

۹ ۔ اسباب النزول،و احدی النیسابوری، ت ۴۶۸ ئہ-، دارالکتاب العلمیة، بیروت، لبنان

۱۰ ۔ اسد الغابة فی معرفة الصحابة، ابن اثیر،ت ۶۳۰ ئہ- داراحیائ التراث العر بی،بیروت،لبنان

۱۱ ۔ الإصابة فی تمییز الصحابة، احمد بن علی، ابن حجر عسقلانی،ت ۸۵۲ ئہ-، دارالفکر

۱۲ ۔ اضوائ البیان،شنقیطی،ت ۳۹۳ ئہ-، عالم الکتب، بیروت

۱۳ ۔اعیان الشیعة، سیدمحسن الامین، ت حدود ۱۳۷۲ ئہ-،دارالتعارف للمطبوعات، بیروت

۱۴ ۔ الامامة و السیاسة، ابن قتیبة دینوری، ت ۲۷۶ ء ہ-، منشورات الشریف الرضی،قم

۱۵ ۔انساب الاشراف،احمد بن یحیی بلاذری،ت ۲۷۹ ئہ-،دارالفکر

۱۶ ۔ایضاح المکنون، اسماعیل باشا،ت ۴۶۳ ئہ-، دارالفکر

۲۵۳

(ب)

۱۷ ۔ بحار الانوار، محمد باقر مجلسی، ت ۱۱۱۱ ئہ- مؤسسة الوفاء، بیروت

۱۸ ۔ بحر العلوم، نصر بن محمد سمرقندی، ت ۳۷۵ ئہ-، دارالکتب العلمیة،بیروت

۱۹ ۔ البحر المحیط، ابوحیان اندلسی، ت ۷۵۴ ء،المکتبة التجاریة

احمد الباز، مکة المکرمة

۲۰ ۔ البدایة و النہایة، ابن کثیر الدمشقی،ت ۷۷۴ ئہ-،دارالکتب العلمیة، بیروت

۲۱ ۔ البرہان، سید ہاشم بحرانی، ت ۱۱۰۷ ئہ-، مؤسسہ مطبوعاتی اسماعیلیان

۲۲ ۔ البہجة المرضیة، سیوطی، ت ۹۱۱ ئہ-، مکتب المفید)ت)

۲۳ ۔ التاج الجامع للاصول، منصور علی ناصف، ت ۱۳۷۱ ئہ-، دار احیائ التراث العربی، بیروت

۲۴ ۔ تاج الفردوس، محمد مرتضی حسینی زبیدی، ت ۱۲۵۰ ء ہ-، دار الہدایة للطباعة والنشر و التوزیع، دارمکتبة الحیاة، بیروت

۲۵ ۔ تاریخ الاسلام، شمس الدین ذہبی، ت ۷۴۸ ئہ-، دارالکتاب العربی

۲۶ ۔ تاریخ بغداد، احمد بن علی خطیب بغدادی، ت ۴۶۳ ء ہ-، دارالفکر

۲۷ ۔ تاریخ طبری، محمد بن جریر طبری،ت ۳۱۰ ئہ-، مؤسسة عزالدین للطباعة والنشر، بیروت، لبنان

۲۸ ۔ تاریخ مدینة دمشق، ابن عساکر، ت ۵۷۱ ئہ-، دارالفکر، بیروت

۲۹ ۔ تاریخ نیسابور، عبدالغافر نیشابوری،ت ۵۲۹ ہ-

۳۰ ۔ تذکرة الحفّاظ، ذہبی، ت ۷۴۸ ئہ-، دارالکتب العلمیة، بیروت، لبنان

۳۱ ۔ تذکرة الخواص، سبط بن جوزی ت ۶۵۴ ئہ-، چاپ نجف

۳۲ ۔التسہیل لعلوم التنزیل، ابن حزی الکلبی، ت ۲۹۲ ئہ-، دارالکتاب العربی، بیروت

۳۳ ۔ تفسیر ابن ابی حاتم، عبد الرحمن بن محمد بن ادریسی الرازی، ت ۳۲۷ ہ-، المکتبة المصریة، بیروت

۳۴ ۔ تفسیر البیضاوی، قاضی بیضاوی،ت ۷۹۱ ئہ-

۲۵۴

۳۵ ۔ تفسیر الخازن )لباب التاویل)، علاء الدین بغدادی، ت ۷۲۵ ئہ-، دارالفکر

۳۶ ۔ تفسیر علی بن ابراہیم قمی، متوفی اواخر قرن سوم ہ-، مطبعہ نجف

۳۷ ۔ تفسیر القرآن العظیم، ابن کثیر، ت ۷۷۴ ئہ-، دارالمعرفة، بیروت

۳۸ ۔ التفسیر الکبیر، فخر رازی، ت ۶۰۶ ئہ-، دار احیائ التراث العربی بیروت، لبنان

۳۹ ۔ تفسیر الماوردی، محمد بن حبیب ماوردی بصری، متوفی ۴۵۰ ہ-، دارالمعرفة، بیروت

۴۰ ۔ تفسیر النسفی )مدارک التنزیل وحقائق التاویل) حاشیہ تفسیر خازن، عبدالله النسفی،ت ۷۱۰ ئہ-، دارالفکر

۴۱ ۔ تفسیر المنار، رشید رضا،ت ۱۳۵۴ ئہ-، دارالمعرفة، بیروت

۴۲ ۔ تلخیص المستدرک، ذہبی، ت ۷۴۸ ئہ-،دارالمعرفة، بیروت

۴۳ ۔ تہذیب التہذیب، ابن حجر عسقلانی، ت ۸۵۲ ئہ-، دارالفکر

۴۴ ۔تہذیب الکمال، مزّی، ت ۷۴۲ ئہ-، مؤسسة الرسالة، بیروت

(ج)

۴۵ ۔جامع الاحادیث، سیوطی،ت ۹۱۱ ئہ-، دارالفکر

۴۶ ۔جامع البیان، محمد بن جریر طبری، ت ۳۱۰ ئہ-، دارالمعرفة، بیروت، لبنان

۴۷ ۔جامع احکام القرآن، قرطبی، ت ۶۷۱ ئہ-،دارالفکر

۴۸ ۔ الجامع الصحیح الترمذی، محمد بن عیسی ت ۲۷۹ ئہ-، دارالفکر

۴۹ ۔جمع الجوامع، سیوطی، ت ۹۱۱ ئہ-

۵۰ ۔جمہرةاللغة،ابن درید،ت ۳۲۱ ئہ-

۵۱ ۔الجواہر الحسان ابوزید الثعالبی ت ۸۷۶ ء ہ-، داراحیاء التراث العربی، بیروت

۵۲ ۔ جواہر العقدین، سمہودی، ت ۹۱۱ ئہ-، دارالکتب العلمیة، بیروت

۲۵۵

(ح)

۵۳ ۔الحاوی للفتاوی سیوطی، ت ۹۱۱ ئہ-، مکتبة القدس قاہرة)بہ نقل احقاق الحق)

۵۴ ۔حاشیة الشہاب علی تفسیر البیضاوی احمد خفاجی مصری حنفی، ت ۱۰۶۹ ئہ-،دار احیائ التراث العربی، بیروت

۵۵ ۔حاشیہ الصاوی علی تفسیر الجلالین، شیخ احمد الصاوی المالکی، ت ۱۲۴۱ ئہ-، دارالفکر

۵۶ ۔حلیة الاولیاء، ابونعیم اصفہانی، ت ۴۳۰ ئہ-، دارالفکر

(خ)

۵۷ ۔ خصائص امیرالمؤمنین علیہ السلام، احمد بن شعیب نسائی ت ۳۰۳ ئہ-، دارالکتاب العربی

۵۸ ۔خصال، محمد بن علی بن بابویہ قمی)صدوق)، ت ۳۸۱ ئہ-، دفتر انتشارات اسلامی

(س)

۵۹ ۔سفینة البحار، شیخ عباس قمی ت ۱۳۵۹ ئہ-، انتشارات کتابخانہ محمودی

۶۰ ۔السنن الکبری، ابوبکر احمد بن حسین بیہقی، ت ۴۵۸ ئہ-، دارالمعرفة، بیروت، لبنان

۶۱ ۔السنن الکبری، نسائی، ت ۳۰۳ ئہ-، دارالکتب العلمیة، بیروت

۶۲ ۔سیر اعلام النبلاء، ذہبی، ت ۷۴۸ ئہ-، مؤسسة الرسالة، بیروت، لبنان

۶۳ ۔ السیرة النبویة و الآثار المحمدیة )حاشیة السیرة الحلویة)، سیدزینی دحلان، ت ۱۳۰۴ ئہ-، دار احیائ التراث العربی، بیروت، لبنان

۶۴ ۔ السیرة النبویة، ابن ہشام،ت ۲۱۸ ئہ-، داراحیاء التراث العربی، بیروت، لبنان

۲۵۶

(ش)

۶۵ ۔شرح التجرید، قوشجی، ت ۸۷۹ ئہ-

۶۶ ۔شرح السنة، بغوی، ت ۵۱۰ ئہ-، المکتب الاسلامی، بیروت

۶۷ ۔ شرح المقاصد، تفتازانی، ت ۷۹۳ ئہ-،منشورات الشریت الرضی

۶۸ ۔شرح المواقف،جرجانی،ت ۸۱۲ ئئئہ-، منشورات الشریف الرضی

۶۹ ۔ شرح التنزیل، حاکم حسکانی، ت اواخر القرن الخامس، مؤسسة الطبع و النشر

(ص)

۷۱ ۔صحاح اللغة، جوہری، ت ۳۹۳ ئہ-

۷۲ ۔صحیح ابن حبان، محمد بن حبان بستی، ت ۳۵۴ ئہ-، مؤسسة الرسالة

۷۳ ۔ صحیح بخاری، محمد بن اسماعیل بخاری، ت ۲۵۶ ئہ-، دارالقلم، بیروت، لبنان-دارالمعرفة، بیروت،لبنان

۷۴ ۔ صحیح مسلم، مسلم بن حجاج نیشابوری، ت ۲۶۱ ئہ-، مؤسسة عز الدین للطباعة و النشر، بیروت، لبنان

۷۵ ۔ الصلاة و البشر،فیروز آبادی ،ت ۸۱۷ ئھجری دارالکتب العلمیہ،بیروت،لبنان۔

۷۶ ۔الصواعق المحرقة، ابن حجر ہیتمی،ت ۹۵۴ ئہ-،مکتبة القاہرة

(ط)

۷۷ ۔ الطبقات الکبری، ابن سعد، ت ۲۳۰ ئہ-،داربیروت للطباعة والنشر

۷۸ ۔ الطرائف، علی بن موسی بن طاووس،ت ۶۶۲ ئہ-، مطبعة الخیام،قم

(ع)

۷۹ ۔العمدة، ابن بطریق، ت ۵۳۳ ئہ-، مؤسسة النشرالاسلامی

۸۰ ۔عوالم العلوم، سید ہاشم بحرانی، ت ۱۱۰۷ ئہ-، مؤسسة الامام المہدی علیہ السلام

۸۱ ۔عیون خبارالرضا، صدوق، ت ۳۸۱ ئہ-

۲۵۷

(غ)

۸۲ ۔غایة المرام، سید ہاشم بحرانی،ت ۱۱۰۷ ئہ-

۸۳ ۔غرائب القرآن،نیشابوری ت ۸۵۰ ئہ-، دارالکتب العلمیة بیروت

۸۴ ۔فتح الباری، ابن حجر العسقلانی، ت ۸۵۲ ئہ-

۸۵ ۔ فتح القدیر، شوکانی، ت ۱۲۵۰ ئہ-، داراکتاب العلمیة بیروت لبنان

۸۶ ۔فرائد السمطین، ابراہیم بن محمد بن جوینی،ت ۷۲۲ ئہ-، مؤسسة المحمودی للطباعة والنشر، بیروت

۸۷ ۔الفصول المہمة، ابن صباغ مالکی،ت ۸۵۵ ئہ-

۸۸ ۔فضائل الصحابة، سمعانی، ت ۵۶۲ ئہ-

(ق)

۸۹ ۔القاموس المحیط، فیروزآبادی،ت ۸۱۷ ئہ-، دارالمعرفة، بیروت

۹۰ ۔قواعد فی علوم الحدیث، ظفر احمد تہانوی شافعی، تحقیق ابوالفتاح ابوغدة

(ک)

۹۱ ۔ الکافی، کلینی، ت ۳۲۹ ئہ-، دارالکتب الاسلامیة

۹۲ ۔کتاب الثقات، ابن حبان، ت ۳۵۴ ء ہ-، مؤسسة الکتب الثقافیة، بیروت

۹۳ ۔کتاب العین، خلیل بن احمد فراہیدی، ت ۱۷۵ ئہ-، مؤسسة دارالہجرة

۹۴ ۔الکشاف، زمخشری، ت ۵۸۳ ئہ-، دارالکتاب العربی، بیروت

۹۵ ۔الکشف و البیان، ثعلبی نیسابوری، ت ۴۲۷ ئیا ۴۳۷ ئہ-، داراحیائ التراث العربی،بیروت، لبنان

۹۶ ۔ کفایة الطالب، محمد بن یوسف گنجی شافعی، ت ۶۵۸ ئہ-، داراحیائ تراث اہل البیت

۹۷ ۔کمال الدین، محمد بن علی بن بابویہ، ت ۳۸۱ ئہ-

۹۸ ۔کنز العمال، متقی ہندی، ت ۹۷۵ ئہ-، مؤسسة الرسالة، بیروت

۲۵۸

(ل)

۹۹ ۔اللباب فی علوم الکتاب، عمر بن علی بن عادل الدمشقی الحنبلی، متوفی بعد ۸۸۰ ئہ-، دار الکتب العلمیة، بیروت

۱۰۰ ۔لسان العرب، ابن منظور، ت ۷۱۱ ئہ-، دار احیاء التراث العربی، بیروت، لبنان

(م)

۱۰۱ ۔ما نزل من القرآن فی علی،ابوبکر الشیرازی، ت ۴۰۷ ئہ-

۱۰۲ ۔ ما نزل من القرآن فی علی، ابو نعیم اصفہانی، ت ۴۳۰ ئہ- )بہ نقل احقاق)

۱۰۳ ۔المتفق و المتفرق خطیب بغدادی، ت ۴۶۳ ئہ-)بہ واسطہ کنزالعمال)

۱۰۴ ۔ مجمع البحرین، طریحی، ت ۱۰۸۵ ئہ-، دفتر نشر فرہنگ اسلامی

۱۰۵ ۔مجمع البیان،طبرسی، ت ۵۶۰ ئہ-، دارالمعرفة،بیروت

۱۰۶ ۔ مجمع الزوائد،ہیثمی، ت ۸۰۷ ئہ-،دارالکتاب العربی-دارالفکر، بیروت

۱۰۷ ۔المستدرک علی الصحیحین،حاکم نیشابوری، ت ۴۰۵ ئہ-، دارالمعرفة، بیروت

۱۰۸ ۔مسند ابی داوود طیالسی،ت ۲۰۴ ئہ-،دارالکتاب اللبنانی

۱۰۹ ۔مسند ابی یعلی موصلی،ت ۳۰۷ ئہ-

۱۱۰ ۔مسند احمد،احمد بن حنبل،ت ۲۴۱ ئہ-، دارصادر،بیروت-دارالفکر

۱۱۱ ۔مسند اسحاق بن راہویہ، ت ۲۳۸ ئہ-،مکتبة الایمان، مدینة المنورة

۱۱۲ ۔مسند عبد بن حمید،ت ۲۴۹ ئہ-، عالم الکتب

۱۱۳ ۔مشکل الآثار، طحاوی، ت ۳۲۱ ئہ-،ط مجلس دائرة المعارف النظامیة بالہند

۱۱۴ ۔ المصباح المنیر احمد فیومی، ت ۷۰ ء ۷ ہ- طبع مصطفی البابی الحلبی و اولادہ بمصر

۱۱۵ ۔مصباح الہدایة، بہبہانی، ط سلمان فارسی،قم

۱۱۶ ۔المصنف،ابن ابی شیبة،ت ۲۳۵ ئہ-

۲۵۹

۱۱۷ ۔مطالب السؤول ابن طلحة نصیبی شافعی، ت ۶۵۲ ئہ-

۱۱۸ ۔معالم التنزیل، بغوی،ت ۲۱۰ ئہ-

۱۱۹ ۔المعجم الاوسط، طبرانی،ت ۳۶۰ ئہ-،مکتبة المعارف الریاض

۱۲۰ ۔المعجم الصفیر، طبرنی، ت ۳۶۰ ئہ-

۱۲۱ ۔المعجم الکبیر، طبرانی،ت ۳۶۰ ئہ-

۱۲۲ ۔ المعجم المختص بالمحدثین، ذہبی، ت ۷۴۸ ئہ-، مکتبة الصدیق سعودی

۱۲۳ ۔معجم مقاییس اللغة، ابن فارسی بن زکریا القزوینی الرازی،ت ۳۹۰ ہ-

۱۲۴ ۔معرفة علوم الحدیث، حاکم نیشابوری، ت ۴۰۵ ئہ-، دارالکتب العلمیة، بیروت

۱۲۵ ۔المعرفة والتاریخ، یعقوب بن سفیان بن بسوی،ت ۲۷۷ ئہ-

۱۲۶ ۔مغنی اللبیب، ابن ہشام،ت ۷۶۱ ئ ہ-، دارالکتب العلمیة، بیروت

۱۲۷ ۔المفردات،راغب اصفہانی،ت ۵۰۲ ئہ-

۱۲۸ ۔مقتل الحسین، خوارزمی، ت ۵۶۸ ئہ-، مکتبة المفید

۱۲۹ ۔المناقب،موفق بن احمد خوارزمی،ت ۵۶۸ ئہ-

۱۳۰ ۔مناقب ابن مغازلی شافعی،ت ۴۸۳ ئہ-،المکتبة الاسلمة

۱۳۱ ۔مناقب آل ابی طالب، ابن شہر آشوب،ت ۵۸۸ ئہ-،ذوالقربی

۱۳۲ ۔منتہی الارب عبدالرحیم بن عبدالکریم الہندی ت ۱۲۵۷ ئہ-

۱۳۳ ۔المیزان، محمد حسین طباطبائی، ت ۱۴۰۲ ئہ-، دارالکتب الاسلامیة

۱۳۴ ۔میزان الاعتدال، ذہبی، ت ۷۴۸ ئہ-، دارالفکر

۲۶۰

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

إِنَّ الَّذِينَ قَالُوا رَبُّنَا اللَّهُ ثُمَّ اسْتَقَامُوا تَتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلاَئِکَةُ أَلاَّ تَخَافُوا وَ لاَ تَحْزَنُوا وَ أَبْشِرُوا بِالْجَنَّةِ الَّتِي کُنْتُمْ

(۳۰) بیشک جن لوگوں نے یہ کہا کہ اللہ ہمارا رب ہے اور اسی پر جمے رہے ان پر ملائکہ یہ پیغام لے کر نازل ہوتے ہیں کہ ڈرو نہیں اور رنجیدہ بھی نہ ہو اور اس جنّت سے مسرور ہوجاؤ جس کا تم سے

تُوعَدُونَ‌( ۳۰ ) نَحْنُ أَوْلِيَاؤُکُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَ فِي الْآخِرَةِ وَ لَکُمْ فِيهَا مَا تَشْتَهِي أَنْفُسُکُمْ وَ لَکُمْ فِيهَا مَا

وعدہ کیا جارہا ہے (۳۱) ہم زندگانی دنیا میں بھی تمہارے ساتھی تھے اور آخرت میں بھی تمہارے ساتھی ہیں یہاں جنّت میں تمہارے لئے وہ تمام چیزیں فراہم ہیں جن کے لئے تمہارا دل چاہتا ہے اور

تَدَّعُونَ‌( ۳۱ ) نُزُلاً مِنْ غَفُورٍ رَحِيمٍ‌( ۳۲ ) وَ مَنْ أَحْسَنُ قَوْلاً مِمَّنْ دَعَا إِلَى اللَّهِ وَ عَمِلَ صَالِحاً وَ قَالَ إِنَّنِي مِنَ

جنہیں تم طلب کرو گے (۳۲) یہ بہت زیادہ بخشنے والے مہربان پروردگار کی طرف سے تمہاری ضیافت کا سامان ہے (۳۳) اور اس سے زیادہ بہتر بات کس کی ہوگی جو لوگوں کو اللہ کی طرف دعوت دے اور نیک عمل بھی کرے اور یہ کہے کہ میں اس کے

الْمُسْلِمِينَ‌( ۳۳ ) وَ لاَ تَسْتَوِي الْحَسَنَةُ وَ لاَ السَّيِّئَةُ ادْفَعْ بِالَّتِي هِيَ أَحْسَنُ فَإِذَا الَّذِي بَيْنَکَ وَ بَيْنَهُ عَدَاوَةٌ

اطاعت گزاروں میں سے ہوں (۳۴) نیکی اور برائی برابر نہیں ہوسکتی لہٰذا تم برائی کا جواب بہترین طریقہ سے دو کہ اس طرح جس کے اور تمہارے درمیان عداوت ہے وہ بھی

کَأَنَّهُ وَلِيٌّ حَمِيمٌ‌( ۳۴ ) وَ مَا يُلَقَّاهَا إِلاَّ الَّذِينَ صَبَرُوا وَ مَا يُلَقَّاهَا إِلاَّ ذُو حَظٍّ عَظِيمٍ‌( ۳۵ ) وَ إِمَّا يَنْزَغَنَّکَ

ایسا ہوجائے گا جیسے گہرا دوست ہوتا ہے (۳۵) اور یہ صلاحیت ان ہی کو نصیب ہوتی ہے جو صبر کرنے والے ہوتے ہیں اور یہ بات ان ہی کو حاصل ہوتی ہے جو بڑی قسمت والے ہوتے ہیں (۳۶) اور جب تم میں شیطان کی طرف سے کوئی

مِنَ الشَّيْطَانِ نَزْغٌ فَاسْتَعِذْ بِاللَّهِ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ‌( ۳۶ ) وَ مِنْ آيَاتِهِ اللَّيْلُ وَ النَّهَارُ وَ الشَّمْسُ وَ الْقَمَرُ

وسوسہ پیدا ہو تو اللہ کی پناہ طلب کرو کہ وہ سب کی سننے والا اور سب کا جاننے والا ہے (۳۷) اور اسی خدا کی نشانیوں میں سے رات و دن اور آفتاب و ماہتاب ہیں لہٰذا آفتاب و ماہتاب

لاَ تَسْجُدُوا لِلشَّمْسِ وَ لاَ لِلْقَمَرِ وَ اسْجُدُوا لِلَّهِ الَّذِي خَلَقَهُنَّ إِنْ کُنْتُمْ إِيَّاهُ تَعْبُدُونَ‌( ۳۷ ) فَإِنِ اسْتَکْبَرُوا

کو سجدہ نہ کرو بلکہ اس خدا کو سجدہ کرو جس نے ان سب کو پیدا کیا ہے اگر واقعا اس کے عبادت کرنے والے ہو (۳۸) پھر اگر یہ لوگ اکڑ سے کام لیں تو لیں

فَالَّذِينَ عِنْدَ رَبِّکَ يُسَبِّحُونَ لَهُ بِاللَّيْلِ وَ النَّهَارِ وَ هُمْ لاَ يَسْأَمُونَ‌( ۳۸ )

جو لوگ پروردگار کی بارگاہ میں ہیں وہ دن رات اس کی تسبیح کررہے ہیں اور کسی وقت بھی تھکتے نہیں ہیں

۴۸۱

وَ مِنْ آيَاتِهِ أَنَّکَ تَرَى الْأَرْضَ خَاشِعَةً فَإِذَا أَنْزَلْنَا عَلَيْهَا الْمَاءَ اهْتَزَّتْ وَ رَبَتْ إِنَّ الَّذِي أَحْيَاهَا لَمُحْيِي

(۳۹) اور اس کی نشانیوں میں سے یہ بھی ہے کہ تم زمین کو صاف اور مردہ دیکھ رہے ہو اور پھر جب ہم نے پانی برسا دیا تو زمین لہلہانے لگی اور اس میں نشوونما پیدا ہوگئی بیشک جس نے زمین کو زندہ کیا ہے وہی

الْمَوْتَى إِنَّهُ عَلَى کُلِّ شَيْ‌ءٍ قَدِيرٌ( ۳۹ ) إِنَّ الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي آيَاتِنَا لاَ يَخْفَوْنَ عَلَيْنَا أَ فَمَنْ يُلْقَى فِي النَّارِ

مردوں کا زندہ کرنے والا بھی ہے اور یقینا وہ ہر شے پر قادر ہے (۴۰) بیشک جو لوگ ہماری آیات میں ہیرا پھیری کرتے ہیں وہ ہم سے حُھپنے والے نہیں ہیں .سوچو کہ جو شخص جہّنم میں ڈال دیا جائے گا

خَيْرٌ أَمْ مَنْ يَأْتِي آمِناً يَوْمَ الْقِيَامَةِ اعْمَلُوا مَا شِئْتُمْ إِنَّهُ بِمَا تَعْمَلُونَ بَصِيرٌ( ۴۰ ) إِنَّ الَّذِينَ کَفَرُوا بِالذِّکْرِ لَمَّا

وہ بہتر ہے یا جو روزِ قیامت بے خوف و خطر نظر آئے .تم جو چاہو عمل کرو وہ تمہارے تمام اعمال کا دیکھنے والا ہے (۴۱) بیشک جن لوگوں نے قرآن کے آنے کے بعد اس کا انکار کردیا ان کا انجام اِرا ہے

جَاءَهُمْ وَ إِنَّهُ لَکِتَابٌ عَزِيزٌ( ۴۱ ) لاَ يَأْتِيهِ الْبَاطِلُ مِنْ بَيْنِ يَدَيْهِ وَ لاَ مِنْ خَلْفِهِ تَنْزِيلٌ مِنْ حَکِيمٍ حَمِيدٍ( ۴۲ )

اور یہ ایک عالی مرتبہ کتاب ہے (۴۲) جس کے قریب سامنے یا پیچھے کسی طرف سے باطل آبھی نہیں سکتا ہے کہ یہ خدائے حکیم و حمید کی نازل کی ہوئی کتاب ہے

مَا يُقَالُ لَکَ إِلاَّ مَا قَدْ قِيلَ لِلرُّسُلِ مِنْ قَبْلِکَ إِنَّ رَبَّکَ لَذُو مَغْفِرَةٍ وَ ذُو عِقَابٍ أَلِيمٍ‌( ۴۳ ) وَ لَوْ جَعَلْنَاهُ

(۴۳) پیغمبر آپ سے جو کچھ بھی کہا جاتا ہے یہ سب آپ سے پہلے والے رسولوں سے کہا جاچکاُ ہے اور آپ کا پروردگار بخشنے والا بھی ہے اور دردناک عذاب کا مالک بھی ہے (۴۴) اور اگر ہم اس

قُرْآناً أَعْجَمِيّاً لَقَالُوا لَوْ لاَ فُصِّلَتْ آيَاتُهُ أَ أَعْجَمِيٌّ وَ عَرَبِيٌّ قُلْ هُوَ لِلَّذِينَ آمَنُوا هُدًى وَ شِفَاءٌ وَ الَّذِينَ لاَ

قرآن کو عجمی زبان میں نازل کردیتے تو یہ کہتے کہ اس کی آیتیں واضح کیوں نہیں ہیں اور یہ عجمی کتاب اور عربی انسان کا ربط کیا ہے. تو آپ کہہ دیجئے کہ یہ کتاب

يُؤْمِنُونَ فِي آذَانِهِمْ وَقْرٌ وَ هُوَ عَلَيْهِمْ عَمًى أُولٰئِکَ يُنَادَوْنَ مِنْ مَکَانٍ بَعِيدٍ( ۴۴ ) وَ لَقَدْ آتَيْنَا مُوسَى الْکِتَابَ

صاحبان ایمان کے لئے شفا اور ہدایت ہے اور جو لوگ ایمان نہیں رکھتے ہیں ان کے کانوں میں بہرا پن ہے اور وہ ان کو نظر بھی نہیں آرہا ہے اور ان لوگوں کو بہت دور سے پکارا جائے گا (۴۵) اور یقینا ہم نے موسٰی کو کتاب دی

فَاخْتُلِفَ فِيهِ وَ لَوْ لاَ کَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ رَبِّکَ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ وَ إِنَّهُمْ لَفِي شَکٍّ مِنْهُ مُرِيبٍ‌( ۴۵ ) مَنْ عَمِلَ

تو اس میں بھی جھگڑا ڈال دیا گیا اور اگر آپ کے پروردگار کی طرف سے ایک بات پہلے سے طے نہ ہوگئی ہوتی تو اب تک ان کے درمیان فیصلہ کردیا گیا ہوتا اور یقینا یہ بڑے بے چین کردینے والے شک میں مبتلا ہیں (۴۶) جو بھی نیک ع

صَالِحاً فَلِنَفْسِهِ وَ مَنْ أَسَاءَ فَعَلَيْهَا وَ مَا رَبُّکَ بِظَلاَّمٍ لِلْعَبِيدِ( ۴۶ )

مل کرے گا وہ اپنے لئے کرے گا اور جو اِرا کرے گا اس کا ذمہ دار بھی وہ خود ہی ہوگا اور آپ کا پروردگار بندوں پر ظلم کرنے والا نہیں ہے

۴۸۲

إِلَيْهِ يُرَدُّ عِلْمُ السَّاعَةِ وَ مَا تَخْرُجُ مِنْ ثَمَرَاتٍ مِنْ أَکْمَامِهَا وَ مَا تَحْمِلُ مِنْ أُنْثَى وَ لاَ تَضَعُ إِلاَّ بِعِلْمِهِ وَ يَوْمَ

(۴۷) قیامت کا علم اسی کی طرف پلٹا دیا جاتا ہے اور تِوروں سے جو پھل نکلتے ہیں یا عورتوں کو جو حمل ہوتا ہے یا جن بچوں کو وہ پیدا کرتی ہیں یہ سب اسی کے علم کے مطابق ہوتے ہیں اور جس دن

يُنَادِيهِمْ أَيْنَ شُرَکَائِي قَالُوا آذَنَّاکَ مَا مِنَّا مِنْ شَهِيدٍ( ۴۷ ) وَ ضَلَّ عَنْهُمْ مَا کَانُوا يَدْعُونَ مِنْ قَبْلُ وَ ظَنُّوا مَا

وہ پکار کر پوچھے گا کہ میرے شرکائ کہاں ہیں تو مشرکین مجبورا عرض کریں گے کہ ہم پہلے ہی بتاچکے ہیں کہ ہم میں سے کوئی ان سے واقف نہیں ہے

(۴۸) اور وہ سب گم ہوجائیں گے جنہیں یہ پہلے پکارا کرتے تھے اور اب خیال ہوگا کہ کوئی

لَهُمْ مِنْ مَحِيصٍ‌( ۴۸ ) لاَ يَسْأَمُ الْإِنْسَانُ مِنْ دُعَاءِ الْخَيْرِ وَ إِنْ مَسَّهُ الشَّرُّ فَيَئُوسٌ قَنُوطٌ( ۴۹ ) وَ لَئِنْ أَذَقْنَاهُ

چھٹکارا ممکن نہیں ہے (۴۹) انسان بھلائی کی رَعا کرتے ہوئے کبھی نہیں تھکتا ہے اور جب کوئی تکلیف اسے چھو بھی لیتی ہے تو بالکل مایوس اور بے آس ہوجاتا ہے (۵۰) اور اگر ہم اس تکلیف کے

رَحْمَةً مِنَّا مِنْ بَعْدِ ضَرَّاءَ مَسَّتْهُ لَيَقُولَنَّ هٰذَا لِي وَ مَا أَظُنُّ السَّاعَةَ قَائِمَةً وَ لَئِنْ رُجِعْتُ إِلَى رَبِّي إِنَّ لِي عِنْدَهُ

بعد پھر اسے رحمت کا مزہ چکھادیں تو فورا یہ کہہ دے گا کہ یہ تو میرا حق ہے اور مجھے تو خیال بھی نہیں ہے کہ قیامت قائم ہونے والی ہے اور اگر میں پروردگار کی طرف پلٹایا بھی گیا تو میرے لئے وہاں

لَلْحُسْنَى فَلَنُنَبِّئَنَّ الَّذِينَ کَفَرُوا بِمَا عَمِلُوا وَ لَنُذِيقَنَّهُمْ مِنْ عَذَابٍ غَلِيظٍ( ۵۰ ) وَ إِذَا أَنْعَمْنَا عَلَى الْإِنْسَانِ

بھی نیکیاں ہی ہیں تو پھر ہم بھی کفار کو ضرور بتائیں گے کہ انہوں نے کیا کیا, کیا ہے اور انہیں سخت عذاب کا مزہ چکھائیں گے (۵۱) اور ہم جب انسان کو نعمت دیتے ہیں تو ہم سے کنارہ کش ہوجاتا ہے

أَعْرَضَ وَ نَأَى بِجَانِبِهِ وَ إِذَا مَسَّهُ الشَّرُّ فَذُو دُعَاءٍ عَرِيضٍ‌( ۵۱ ) قُلْ أَ رَأَيْتُمْ إِنْ کَانَ مِنْ عِنْدِ اللَّهِ ثُمَّ کَفَرْتُمْ بِهِ

اور پہلو بدل کر الگ ہوجاتا ہے اور جب برائی پہنچ جاتی ہے تو خوب لمبی چوڑی رَعائیں کرنے لگتا ہے (۵۲) آپ کہہ دیجئے کہ کیا تمہیں یہ خیال ہے اگر یہ قرآن خدا کی طرف سے ہے اور تم نے

مَنْ أَضَلُّ مِمَّنْ هُوَ فِي شِقَاقٍ بَعِيدٍ( ۵۲ ) سَنُرِيهِمْ آيَاتِنَا فِي الْآفَاقِ وَ فِي أَنْفُسِهِمْ حَتَّى يَتَبَيَّنَ لَهُمْ أَنَّهُ الْحَقُّ أَ وَ

اس کا انکار کردیا تو اس سے زیادہ کون گمراہ ہوگا جو اس سے اتنا سخت اختلاف کرنے والا ہو (۵۳) ہم عنقریب اپنی نشانیوں کو تمام اطراف عالم میں اور خود ان کے نفس کے اندر دکھلائیں گے تاکہ ان پر یہ بات واضح ہوجائے کہ وہ برحق ہے

لَمْ يَکْفِ بِرَبِّکَ أَنَّهُ عَلَى کُلِّ شَيْ‌ءٍ شَهِيدٌ( ۵۳ ) أَلاَ إِنَّهُمْ فِي مِرْيَةٍ مِنْ لِقَاءِ رَبِّهِمْ أَلاَ إِنَّهُ بِکُلِّ شَيْ‌ءٍ مُحِيطٌ( ۵۴ )

اور کیا پروردگار کے لئے یہ بات کافی نہیں ہے کہ وہ ہر شے کا گواہ اور سب کا دیکھنے والا ہے (۵۴) آگاہ ہوجاؤ کہ یہ لوگ اللہ سے ملاقات کی طرف سے شک میں مبتلا ہیں اور آگاہ ہوجاؤ کہ اللہ ہر شے پر احاطہ کئے ہوئے ہے

۴۸۳

( سورة الشورى)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

حم‌( ۱ ) عسق‌( ۲ ) کَذٰلِکَ يُوحِي إِلَيْکَ وَ إِلَى الَّذِينَ مِنْ قَبْلِکَ اللَّهُ الْعَزِيزُ الْحَکِيمُ‌( ۳ ) لَهُ مَا فِي

(۱) حم (۲) عسق (۳) اسی طرح خدائے عزیز و حکیم آپ کی طرف اور آپ سے پہلے والوں کی طرف وحی بھیجتا رہتا ہے (۴) زمین و

السَّمَاوَاتِ وَ مَا فِي الْأَرْضِ وَ هُوَ الْعَلِيُّ الْعَظِيمُ‌( ۴ ) تَکَادُ السَّمَاوَاتُ يَتَفَطَّرْنَ مِنْ فَوْقِهِنَّ وَ الْمَلاَئِکَةُ

آسمان میں جو کچھ بھی ہے سب اسی کی ملکیت ہے اور وہی خدائے بزرگ و برتر ہے (۵) قریب ہے کہ آسمان اس کی ہیبت سے اوپر سے شگافتہ ہوجائیں اور ملائکہ بھی اپنے پروردگار کی حمد کی

يُسَبِّحُونَ بِحَمْدِ رَبِّهِمْ وَ يَسْتَغْفِرُونَ لِمَنْ فِي الْأَرْضِ أَلاَ إِنَّ اللَّهَ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ‌( ۵ ) وَ الَّذِينَ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِهِ

تسبیح کررہے ہیں اور زمین والوں کے حق میں استغفار کررہے ہیں آگاہ ہوجاؤ کہ خدا ہی وہ ہے جو بہت بخشنے والا اور مہربان ہے (۶) اور جن لوگوں نے اس کے علاوہ

أَوْلِيَاءَ اللَّهُ حَفِيظٌ عَلَيْهِمْ وَ مَا أَنْتَ عَلَيْهِمْ بِوَکِيلٍ‌( ۶ ) وَ کَذٰلِکَ أَوْحَيْنَا إِلَيْکَ قُرْآناً عَرَبِيّاً لِتُنْذِرَ أُمَّ الْقُرَى وَ

سرپرست بنالئے ہیں اللہ ان سب کے حالات کا نگراں ہے اور پیغمبر آپ کسی کے ذمہ دار نہیں ہیں (۷) اور ہم نے اسی طرح آپ کی طرف عربی زبان میں قرآن کی وحی بھیجی تاکہ آپ مکہ اور اس کے

مَنْ حَوْلَهَا وَ تُنْذِرَ يَوْمَ الْجَمْعِ لاَ رَيْبَ فِيهِ فَرِيقٌ فِي الْجَنَّةِ وَ فَرِيقٌ فِي السَّعِيرِ( ۷ ) وَ لَوْ شَاءَ اللَّهُ لَجَعَلَهُمْ أُمَّةً

اطراف والوں کو ڈرائیں اور اس دن سے ڈرائیں جس دن سب کو جمع کیا جائے گا اور اس میں کسی شک کی گنجائش نہیں ہے اس دن ایک گروہ جنّت میں ہوگا اور ایک جہّنم میں ہوگا (۸) اور اگر خدا چاہتا تو سب کو

وَاحِدَةً وَ لٰکِنْ يُدْخِلُ مَنْ يَشَاءُ فِي رَحْمَتِهِ وَ الظَّالِمُونَ مَا لَهُمْ مِنْ وَلِيٍّ وَ لاَ نَصِيرٍ( ۸ ) أَمِ اتَّخَذُوا مِنْ دُونِهِ

ایک قوم بنادیتا لیکن وہ جسے چاہتا ہے اسی کو اپنی رحمت میں داخل کرتا ہے اور ظالمین کے لئے نہ کوئی سرپرست ہے اور نہ مددگار (۹) کیا ان لوگوں نے اس کو چھوڑ کر اپنے لئے

أَوْلِيَاءَ فَاللَّهُ هُوَ الْوَلِيُّ وَ هُوَ يُحْيِي الْمَوْتَى وَ هُوَ عَلَى کُلِّ شَيْ‌ءٍ قَدِيرٌ( ۹ ) وَ مَا اخْتَلَفْتُمْ فِيهِ مِنْ شَيْ‌ءٍ

سرپرست بنائے ہیں جب کہ وہی سب کا سرپرست ہے اور وہی اَمردوں کو زندہ کرتا ہے اور وہ ہر شے پر قدرت رکھنے والا ہے(۱۰) اور تم جس چیز میں بھی اختلاف کرو گے

فَحُکْمُهُ إِلَى اللَّهِ ذٰلِکُمُ اللَّهُ رَبِّي عَلَيْهِ تَوَکَّلْتُ وَ إِلَيْهِ أُنِيبُ‌( ۱۰ )

اس کا فیصلہ اللہ کے ہاتھوں میں ہے. وہی میرا پروردگار ہے اور اسی پر میرا بھروسہ ہے اور اسی کی طرف میں رجوع کرتا ہوں

۴۸۴

فَاطِرُ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ جَعَلَ لَکُمْ مِنْ أَنْفُسِکُمْ أَزْوَاجاً وَ مِنَ الْأَنْعَامِ أَزْوَاجاً يَذْرَؤُکُمْ فِيهِ لَيْسَ کَمِثْلِهِ شَيْ‌ءٌ

(۱۱) وہ آسمانوں اور زمین کا پیدا کرنے والا ہے اس نے تمہارے نفوس میں سے بھی جوڑا بنایا ہے اور جانوروں میں سے بھی جوڑے بنائے ہیں وہ تم کو اسی جوڑے کے ذریعہ دنیا میں پھیلا رہا ہے اس کا جیسا کوئی نہیں ہے

وَ هُوَ السَّمِيعُ الْبَصِيرُ( ۱۱ ) لَهُ مَقَالِيدُ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ يَبْسُطُ الرِّزْقَ لِمَنْ يَشَاءُ وَ يَقْدِرُ إِنَّهُ بِکُلِّ شَيْ‌ءٍ

وہ سب کی سننے والا اور ہر چیز کا دیکھنے والا ہے (۱۲) آسمان و زمین کی تمام کنجیاں اسی کے اختیار میں ہیں وہ جس کے لئے چاہتا ہے اس کے رزق میں وسعت پیدا کردیتا ہے اور جس کے لئے چاہتا ہے تنگی پیدا کردیتا ہے وہ ہر شے کا

عَلِيمٌ‌( ۱۲ ) شَرَعَ لَکُمْ مِنَ الدِّينِ مَا وَصَّى بِهِ نُوحاً وَ الَّذِي أَوْحَيْنَا إِلَيْکَ وَ مَا وَصَّيْنَا بِهِ إِبْرَاهِيمَ وَ مُوسَى وَ

خوب جاننے والا ہے (۱۳) اس نے تمہارے لئے دین میں وہ راستہ مقرر کیا ہے جس کی نصیحت نوح کو کی ہے اور جس کی وحی پیغمبر تمہاری طرف بھی کی ہے اور جس کی نصیحت ابراہیم علیہ السّلام , موسٰی علیہ السّلام اور

عِيسَى أَنْ أَقِيمُوا الدِّينَ وَ لاَ تَتَفَرَّقُوا فِيهِ کَبُرَ عَلَى الْمُشْرِکِينَ مَا تَدْعُوهُمْ إِلَيْهِ اللَّهُ يَجْتَبِي إِلَيْهِ مَنْ يَشَاءُ وَ

عیسٰی علیہ السّلام کو بھی کی ہے کہ دین کو قائم کرو اور اس میں تفرقہ نہ پیدا ہونے پائے مشرکین کو وہ بات سخت گراں گزرتی ہے جس کی تم انہیں دعوت دے رہے ہو اللہ جس کو چاہتا ہے اپنی بارگاہ کے لئے چن لیتا ہے اور جو

يَهْدِي إِلَيْهِ مَنْ يُنِيبُ‌( ۱۳ ) وَ مَا تَفَرَّقُوا إِلاَّ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَهُمُ الْعِلْمُ بَغْياً بَيْنَهُمْ وَ لَوْ لاَ کَلِمَةٌ سَبَقَتْ مِنْ

اس کی طرف رجوع کرتا ہے اسے ہدایت دے دیتا ہے (۱۴) اور ان لوگوں نے آپس میں تفرقہ اسی وقت پیدا کیا ہے جب ان کے پاس علم آچکا تھا اور یہ صرف آپس کی دشمنی کی بنا پر تھا اور

رَبِّکَ إِلَى أَجَلٍ مُسَمًّى لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ وَ إِنَّ الَّذِينَ أُورِثُوا الْکِتَابَ مِنْ بَعْدِهِمْ لَفِي شَکٍّ مِنْهُ مُرِيبٍ‌( ۱۴ )

اگر پروردگار کی طرف سے ایک بات پہلے سے ایک مدّت کے لئے طے نہ ہوگئی ہوتی تو اب تک ان کے درمیان فیصلہ ہوچکا ہوتا اور بیشک جن لوگوں کو ان کے بعد کتاب کا وارث بنایا گیا ہے وہ اس کی طرف سے سخت شک میں پڑے ہوئے ہیں

فَلِذٰلِکَ فَادْعُ وَ اسْتَقِمْ کَمَا أُمِرْتَ وَ لاَ تَتَّبِعْ أَهْوَاءَهُمْ وَ قُلْ آمَنْتُ بِمَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنْ کِتَابٍ وَ أُمِرْتُ لِأَعْدِلَ

(۱۵) لہٰذا آپ اسی کے لئے دعوت دیں اور اس طرح استقامت سے کام لیں جس طرح آپ کو حکم دیا گیا ہے اور ا ن کی خواہشات کا اتباع نہ کریں اور یہ کہیں کہ میرا ایمان اس کتاب پر ہے جو خدا نے نازل کی ہے اور مجھے حکم دیا گیا ہے کہ

بَيْنَکُمُ اللَّهُ رَبُّنَا وَ رَبُّکُمْ لَنَا أَعْمَالُنَا وَ لَکُمْ أَعْمَالُکُمْ لاَ حُجَّةَ بَيْنَنَا وَ بَيْنَکُمُ اللَّهُ يَجْمَعُ بَيْنَنَا وَ إِلَيْهِ الْمَصِيرُ( ۱۵ )

تمہارے درمیان انصاف کروں اللہ ہمارا اور تمہارا دونوں کا پروردگار ہے ہمارے اعمال ہمارے لئے ہیں اور تمہارے اعمال تمہارے لئے - ہمارے اور تمہارے درمیان کوئی بحث نہیں ہے اللہ ہم سب کو ایک دن جمع کرے گا اور اسی کی طرف سب کی بازگشت ہے

۴۸۵

وَ الَّذِينَ يُحَاجُّونَ فِي اللَّهِ مِنْ بَعْدِ مَا اسْتُجِيبَ لَهُ حُجَّتُهُمْ دَاحِضَةٌ عِنْدَ رَبِّهِمْ وَ عَلَيْهِمْ غَضَبٌ وَ لَهُمْ عَذَابٌ

(۱۶) اور جو لوگ اس کے مان لئے جانے کے بعد خدا کے بارے میں جھگڑا کرتے ہیں ان کی دلیل بالکل مہمل اور لغو ہے اور ان پر اللہ کا غضب ہے اور ان کے لئے

شَدِيدٌ( ۱۶ ) اللَّهُ الَّذِي أَنْزَلَ الْکِتَابَ بِالْحَقِّ وَ الْمِيزَانَ وَ مَا يُدْرِيکَ لَعَلَّ السَّاعَةَ قَرِيبٌ‌( ۱۷ ) يَسْتَعْجِلُ بِهَا

شدید قسم کا عذاب ہے (۱۷) اللہ ہی وہ ہے جس نے حق کے ساتھ کتاب اور میزان کو نازل کیا ہے اور آپ کو کیا معلوم کہ شاید قیامت قریب ہی ہو

(۱۸) اس کی جلدی صرف

الَّذِينَ لاَ يُؤْمِنُونَ بِهَا وَ الَّذِينَ آمَنُوا مُشْفِقُونَ مِنْهَا وَ يَعْلَمُونَ أَنَّهَا الْحَقُّ أَلاَ إِنَّ الَّذِينَ يُمَارُونَ فِي السَّاعَةِ لَفِي

وہ لوگ کرتے ہیں جن کا اس پر ایمان نہیں ہے ورنہ جو ایمان والے ہیں وہ تو اس سے خوفزدہ ہی رہتے ہیں اور یہ جانتے ہیں کہ وہ بہرحال برحق ہے ہوشیار کہ جو لوگ قیامت کے بارے میں شک کرتے ہیں وہ

ضَلاَلٍ بَعِيدٍ( ۱۸ ) اللَّهُ لَطِيفٌ بِعِبَادِهِ يَرْزُقُ مَنْ يَشَاءُ وَ هُوَ الْقَوِيُّ الْعَزِيزُ( ۱۹ ) مَنْ کَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الْآخِرَةِ

گمراہی میں بہت دور تک چلے گئے ہیں (۱۹) اللہ اپنے بندوں پر مہربان ہے وہ جس کو بھی چاہتا ہے رزق عطا کرتا ہے اور وہ صاحبِ قوت بھی ہے اور صاحبِ عزت بھی ہے (۲۰) جو انسان آخرت کی کھیتی چاہتا ہے ہم اس کے لئے

نَزِدْ لَهُ فِي حَرْثِهِ وَ مَنْ کَانَ يُرِيدُ حَرْثَ الدُّنْيَا نُؤْتِهِ مِنْهَا وَ مَا لَهُ فِي الْآخِرَةِ مِنْ نَصِيبٍ‌( ۲۰ ) أَمْ لَهُمْ شُرَکَاءُ

اضافہ کردیتے ہیں اور جو دنیا کی کھیتی کا طلبگار ہے اسے اسی میں سے عطا کردیتے ہیں اور پھر آخرت میں اس کا کوئی حصہ نہیں ہے (۲۱) کیا ان کے لئے ایسے شرکائ بھی ہیں

شَرَعُوا لَهُمْ مِنَ الدِّينِ مَا لَمْ يَأْذَنْ بِهِ اللَّهُ وَ لَوْ لاَ کَلِمَةُ الْفَصْلِ لَقُضِيَ بَيْنَهُمْ وَ إِنَّ الظَّالِمِينَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ‌( ۲۱ )

جنہوں نے دین کے وہ راستے مقرّر کئے ہیں جن کی خدا نے اجازت بھی نہیں دی ہے اور اگر فیصلہ کے دن کا وعدہ نہ ہوگیا ہوتا تو اب تک ان کے درمیان فیصلہ کردیا گیا ہوتا اور یقینا ظالموں کے لئے بڑا دردناک عذاب ہے

تَرَى الظَّالِمِينَ مُشْفِقِينَ مِمَّا کَسَبُوا وَ هُوَ وَاقِعٌ بِهِمْ وَ الَّذِينَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ فِي رَوْضَاتِ الْجَنَّاتِ لَهُمْ

(۲۲) آپ دیکھیں گے کہ ظالمین اپنے کرتوت کے عذاب سے خوفزدہ ہیں اور وہ ان پر بہرحال نازل ہونے والا ہے اور جو لوگ ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہیں وہ جنّت کے باغات میں رہیں گے اور ان کے لئے پروردگار کی بارگاہ میں

مَا يَشَاءُونَ عِنْدَ رَبِّهِمْ ذٰلِکَ هُوَ الْفَضْلُ الْکَبِيرُ( ۲۲ )

وہ تمام چیزیں ہیں جن کے وہ خواہشمند ہوں گے اور یہ ایک بہت بڑا فضل پروردگار ہے

۴۸۶

ذٰلِکَ الَّذِي يُبَشِّرُ اللَّهُ عِبَادَهُ الَّذِينَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ قُلْ لاَ أَسْأَلُکُمْ عَلَيْهِ أَجْراً إِلاَّ الْمَوَدَّةَ فِي الْقُرْبَى وَ

(۲۳) یہی وہ فضلِ عظیم ہے جس کی بشارت پروردگار اپنے بندوں کو دیتا ہے جنہوں نے ایمان اختیار کیا ہے اور نیک اعمال کئے ہیں تو آپ کہہ دیجئے کہ میں تم سے اس تبلیغ رسالت کا کوئی اجر نہیں چاہتا علاوہ اس کے کہ میرے اقربا سے محبت کرو اور

مَنْ يَقْتَرِفْ حَسَنَةً نَزِدْ لَهُ فِيهَا حُسْناً إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ شَکُورٌ( ۲۳ ) أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَى عَلَى اللَّهِ کَذِباً فَإِنْ يَشَأِ اللَّهُ

جو شخص بھی کوئی نیکی حاصل کرے گا ہم اس کی نیکی میں اضافہ کردیں گے کہ بیشک اللہ بہت زیادہ بخشنے والا اور قدرداں ہے (۲۴) کیا ان لوگوں کا کہنا یہ ہے کہ رسول, اللہ پر جھوٹے بہتان باندھتا ہے جب کہ خدا چاہے تو

يَخْتِمْ عَلَى قَلْبِکَ وَ يَمْحُ اللَّهُ الْبَاطِلَ وَ يُحِقُّ الْحَقَّ بِکَلِمَاتِهِ إِنَّهُ عَلِيمٌ بِذَاتِ الصُّدُورِ( ۲۴ ) وَ هُوَ الَّذِي يَقْبَلُ

تمہارے قلب پر بھی مہر لگا سکتا ہے اور خدا تو باطل کو مٹا دیتا ہے اور حق کو اپنے کلمات کے ذریعہ ثابت اور پائیدار بنادیتا ہے یقینا وہ دلوں کے رازوں کا جاننے والا ہے (۲۵) اور وہی وہ ہے جو اپنے بندوں کی توبہ کوقبول کرتا

التَّوْبَةَ عَنْ عِبَادِهِ وَ يَعْفُو عَنِ السَّيِّئَاتِ وَ يَعْلَمُ مَا تَفْعَلُونَ‌( ۲۵ ) وَ يَسْتَجِيبُ الَّذِينَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا

ہے اور ان کی برائیوں کو معاف کرتا ہے اور وہ تمہارے اعمال سے خوب باخبر ہے (۲۶) اور جو لوگ ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال کئے وہی دعوت الٰہٰی کو قبول کرتے ہیں

الصَّالِحَاتِ وَ يَزِيدُهُمْ مِنْ فَضْلِهِ وَ الْکَافِرُونَ لَهُمْ عَذَابٌ شَدِيدٌ( ۲۶ ) وَ لَوْ بَسَطَ اللَّهُ الرِّزْقَ لِعِبَادِهِ لَبَغَوْا فِي

اور خدا اپنے فضل و کرم سے ان کے اجر میں اضافہ کردیتا ہے اور کافرین کے لئے تو بڑا سخت عذاب رکھا گیا ہے (۲۷) اور اگر خدا تمام بندوں کے لئے رزق کو وسیع کردیتا ہے تو یہ لوگ

الْأَرْضِ وَ لٰکِنْ يُنَزِّلُ بِقَدَرٍ مَا يَشَاءُ إِنَّهُ بِعِبَادِهِ خَبِيرٌ بَصِيرٌ( ۲۷ ) وَ هُوَ الَّذِي يُنَزِّلُ الْغَيْثَ مِنْ بَعْدِ مَا قَنَطُوا

زمین میں بغاوت کردیتے مگر وہ اپنی مشیت کے مطابق معیّنہ مقدار میں نازل کرتا ہے کہ وہ اپنے بندوں سے خوب باخبر ہے اوران کے حالات کا دیکھنے والا ہے (۲۸) وہی وہ ہے جو ان کے مایوس ہوجانے کے بعد بارش کو نازل کرتاہے

وَ يَنْشُرُ رَحْمَتَهُ وَ هُوَ الْوَلِيُّ الْحَمِيدُ( ۲۸ ) وَ مِنْ آيَاتِهِ خَلْقُ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ وَ مَا بَثَّ فِيهِمَا مِنْ دَابَّةٍ وَ

اور اپنی رحمت کو منتشر کرتا ہے اور وہی قابل تعریف مالک اور سرپرست ہے (۲۹) اور اس کی نشانیوں میں سے زمین و آسمان کی خلقت اور ان کے اندر چلنے والے تمام جاندارہیں اور وہ جب چاہے

هُوَ عَلَى جَمْعِهِمْ إِذَا يَشَاءُ قَدِيرٌ( ۲۹ ) وَ مَا أَصَابَکُمْ مِنْ مُصِيبَةٍ فَبِمَا کَسَبَتْ أَيْدِيکُمْ وَ يَعْفُو عَنْ کَثِيرٍ( ۳۰ )

ان سب کو جمع کرلینے پر قدرت رکھنے والا ہے (۳۰) اور تم تک جو مصیبت بھی پہنچتی ہے وہ تمہارے ہاتھوں کی کمائی ہے اور وہ بہت سی باتوں کو معاف بھی کردیتاہے

وَ مَا أَنْتُمْ بِمُعْجِزِينَ فِي الْأَرْضِ وَ مَا لَکُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ وَلِيٍّ وَ لاَ نَصِيرٍ( ۳۱ )

(۳۱) اور تم زمین میں خدا کو عاجز نہیں کرسکتے ہو اورتمہارے لئے اس کے علاوہ کوئی سرپرست اور مددگار بھی نہیں ہے

۴۸۷

وَ مِنْ آيَاتِهِ الْجَوَارِ فِي الْبَحْرِ کَالْأَعْلاَمِ‌( ۳۲ ) إِنْ يَشَأْ يُسْکِنِ الرِّيحَ فَيَظْلَلْنَ رَوَاکِدَ عَلَى ظَهْرِهِ إِنَّ فِي ذٰلِکَ لَآيَاتٍ

(۳۲) اور اس کی نشانیوں میں سے سمندر میں چلنے والے بادبانی جہاز بھی ہیں جو پہاڑ کی طرح بلند ہیں (۳۳) وہ اگر چاہے تو ہوا کو ساکن بنادے تو سب سطح آب پر جم کر رہ جائیں - بیشک اس حقیقت میں

لِکُلِّ صَبَّارٍ شَکُورٍ( ۳۳ ) أَوْيُوبِقْهُنَّ بِمَا کَسَبُوا وَ يَعْفُ عَنْ کَثِيرٍ( ۳۴ ) وَ يَعْلَمَ الَّذِينَ يُجَادِلُونَ فِي آيَاتِنَا مَا لَهُمْ مِنْ

صبر وشکر کرنے والوں کے لئے بہت سی نشانیاں پائی جاتی ہیں (۳۴) یا وہ انہیں ان کے اعمال کی بنا پرہلاک ہی کردے اور وہ بہت سی باتوں کو معاف بھی کردیتا ہے (۳۵) اور ہماری آیتوں میں جھگڑا کرنے والوں کو معلوم ہوجانا چاہئے کہ ان کے لئے کوئی

مَحِيصٍ‌( ۳۵ ) فَمَاأُوتِيتُمْ مِنْ شَيْ‌ءٍ فَمَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَمَا عِنْدَاللَّهِ خَيْرٌوَأَبْقَى لِلَّذِينَ آمَنُوا وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَکَّلُونَ‌( ۳۶ )

چھٹکارا نہیں ہے (۳۶) پس تم کو جو کچھ بھی دیا گیا ہے وہ زندگانی دنیا کا چین ہے اوربس اور جو کچھ اللہ کی بارگاہ میں ہے وہ خیر اورباقی رہنے والا ہے ان لوگوں کے لئے جو ایمان رکھتے ہیں اوراپنے پروردگار پربھروسہ کرتے ہیں

وَ الَّذِينَ يَجْتَنِبُونَ کَبَائِرَ الْإِثْمِ وَالْفَوَاحِشَ وَ إِذَا مَا غَضِبُوا هُمْ يَغْفِرُونَ‌( ۳۷ ) وَالَّذِينَ اسْتَجَابُوا لِرَبِّهِمْ وَ أَقَامُوا الصَّلاَةَ

(۳۷) اوربڑے بڑے گناہوں اور فحش باتوں سے پرہیز کرتے ہیں اور جب غصّہ آجاتا ہے تو معاف کردیتے ہیں (۳۸) اور جو اپنے رب کی بات کو قبول کرتے ہیں اور نماز قائم کرتے ہیں

وَأَمْرُهُمْ شُورَى بَيْنَهُمْ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ يُنْفِقُونَ‌( ۳۸ ) وَالَّذِينَ إِذَا أَصَابَهُمُ الْبَغْيُ هُمْ يَنْتَصِرُونَ‌( ۳۹ ) وَجَزَاءُ سَيِّئَةٍ سَيِّئَةٌ

اور آپس کے معاملات میں مشورہ کرتے ہیں اور ہمارے رزق میں سے ہماری راہ میں خرچ کرتے ہیں (۳۹) اورجب ان پر کوئی ظلم ہوتا ہے تو اس کا بدلہ لے لیتے ہیں (۴۰) اور ہر برائی کابدلہ اس کے جیسا ہوتا ہے

مِثْلُهَا فَمَنْ عَفَا وَأَصْلَحَ فَأَجْرُهُ عَلَى اللَّهِ إِنَّهُ لاَ يُحِبُّ الظَّالِمِينَ‌( ۴۰ ) وَلَمَنِ انْتَصَرَ بَعْدَظُلْمِهِ فَأُولٰئِکَ مَا عَلَيْهِمْ مِنْ

پھرجو معاف کردے اور اصلاح کردے اس کااجر اللہ کے ذمہ ہے وہ یقینا ظالموں کو دوست نہیں رکھتا ہے (۴۱) اورجو شخض بھی ظلم کے بعد بدلہ لے اس کے اوپرکوئی

سَبِيلٍ‌( ۴۱ ) إِنَّمَا السَّبِيلُ عَلَى الَّذِينَ يَظْلِمُونَ النَّاسَ وَ يَبْغُونَ فِي الْأَرْضِ بِغَيْرِ الْحَقِّ أُولٰئِکَ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ‌( ۴۲ )

الزام نہیں ہے (۴۲) الزام ان لوگوں پر ہے جولوگوں پر ظلم کرتے ہیں اور زمین میں ناحق زیادتیاں پھیلاتے ہیں ان ہی لوگوں کے لئے دردناک عذاب ہے

وَ لَمَنْ صَبَرَ وَ غَفَرَ إِنَّ ذٰلِکَ لَمِنْ عَزْمِ الْأُمُورِ( ۴۳ ) وَمَنْ يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ وَلِيٍّ مِنْ بَعْدِهِ وَ تَرَى الظَّالِمِينَ

(۴۳) اوریقینا جو صبر کرے اور معاف کردے تو اس کایہ عمل بڑے حوصلے کا کام ہے (۴۴) اور جس کوخدا گمراہی میں چھوڑ دے اس کے لئے اس کے بعد کوئی ولی اور سرپرست نہیں ہے اورتم دیکھو گے کہ

لَمَّا رَأَوُا الْعَذَابَ يَقُولُونَ هَلْ إِلَى مَرَدٍّ مِنْ سَبِيلٍ‌( ۴۴ )

ظالمین عذاب کو دیکھنے کے بعد یہ کہیں گے کہ کیا واپسی کا کوئی راستہ نکل سکتا ہے

۴۸۸

وَ تَرَاهُمْ يُعْرَضُونَ عَلَيْهَا خَاشِعِينَ مِنَ الذُّلِّ يَنْظُرُونَ مِنْ طَرْفٍ خَفِيٍّ وَ قَالَ الَّذِينَ آمَنُوا إِنَّ الْخَاسِرِينَ الَّذِينَ

(۴۵) اور تم انہیں دیکھو گے کہ وہ جہنمّ کے سامنے پیش کئے جائیں گے تو ذلّت سے ان کے سر جھکے ہوئے ہوں گے اور وہ کن انکھیوں سے دیکھتے بھی جائیں گے اور صاحبانِ ایمان کہیں گے کہ گھاٹے والے وہی افرادہیں جنہوں

خَسِرُوا أَنْفُسَهُمْ وَ أَهْلِيهِمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ أَلاَ إِنَّ الظَّالِمِينَ فِي عَذَابٍ مُقِيمٍ‌( ۴۵ ) وَ مَا کَانَ لَهُمْ مِنْ أَوْلِيَاءَ

نے اپنے نفس اوراپنے اہل کو قیامت کے دن گھاٹے میں مبتلا کردیا ہے آگاہ ہوجاؤ کہ ظالموں کو بہرحال دائمی عذاب میں رہنا پڑے گا (۴۶) اور ان کے لئے ایسے سرپرست بھی نہ ہوںگے

يَنْصُرُونَهُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ وَ مَنْ يُضْلِلِ اللَّهُ فَمَا لَهُ مِنْ سَبِيلٍ‌( ۴۶ ) اسْتَجِيبُوا لِرَبِّکُمْ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَ يَوْمٌ لاَ

جو خدا سے ہٹ کر ان کی مدد کرسکیں اور جس کو خدا گمراہی میں چھوڑ دے اس کے لئے کوئی راستہ نہیں ہے (۴۷) تم لوگ اپنے پروردگار کی بات کو قبول کرو قبل اس کے کہ وہ دن آجائے جو پلٹنے والا نہیں ہے

مَرَدَّ لَهُ مِنَ اللَّهِ مَا لَکُمْ مِنْ مَلْجَإٍ يَوْمَئِذٍ وَ مَا لَکُمْ مِنْ نَکِيرٍ( ۴۷ ) فَإِنْ أَعْرَضُوا فَمَا أَرْسَلْنَاکَ عَلَيْهِمْ حَفِيظاً

اس دن تمہارے لئے کوئی پناہ گاہ بھی نہ ہوگی اور عذاب کا انکار کرنے کی ہمت بھی نہ ہوگی (۴۸) اب بھی اگر یہ لوگ اعتراض کریں تو ہم نے آپ کو ان کانگہبان

إِنْ عَلَيْکَ إِلاَّ الْبَلاَغُ وَ إِنَّا إِذَا أَذَقْنَا الْإِنْسَانَ مِنَّا رَحْمَةً فَرِحَ بِهَا وَ إِنْ تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيهِمْ فَإِنَّ

بناکر نہیں بھیجا ہے آپ کا فرض صرف پیغام پہنچا دینا تھا اوربس اور ہم جب کسی انسان کو رحمت کامزہ چکھاتے ہیں تو وہ اکڑ جاتا ہے اورجب اس کے اعمال ہی کے نتیجہ میں کوئی برائی پہنچ جاتی ہے تو

الْإِنْسَانَ کَفُورٌ( ۴۸ ) لِلَّهِ مُلْکُ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ يَخْلُقُ مَا يَشَاءُ يَهَبُ لِمَنْ يَشَاءُ إِنَاثاً وَ يَهَبُ لِمَنْ يَشَاءُ

بہت زیادہ ناشکری کرنے والا بن جاتاہے (۴۹) بیشک آسمان و زمین کا اختیار صرف اللہ کے ہاتھوں میں ہے وہ جوکچھ چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جس کو چاہتا ہے بیٹیاں عطا کرتا ہے اور جس کوچاہتا ہے

الذُّکُورَ( ۴۹ ) أَوْ يُزَوِّجُهُمْ ذُکْرَاناً وَ إِنَاثاً وَ يَجْعَلُ مَنْ يَشَاءُ عَقِيماً إِنَّهُ عَلِيمٌ قَدِيرٌ( ۵۰ ) وَ مَا کَانَ لِبَشَرٍ أَنْ

بیٹے عطاکرتاہے (۵۰) یا پھر بیٹے اور بیٹیاں دونوں کوجمع کردیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے بانجھ ہی بنا دیتا ہے یقینا وہ صاحبِ علم بھی ہے اور صاحبِ قدرت و اختیاربھی ہے (۵۱) اورکسی انسان کے لئے یہ بات نہیں ہے کہ اللہ اس سے

يُکَلِّمَهُ اللَّهُ إِلاَّ وَحْياً أَوْ مِنْ وَرَاءِ حِجَابٍ أَوْ يُرْسِلَ رَسُولاً فَيُوحِيَ بِإِذْنِهِ مَا يَشَاءُ إِنَّهُ عَلِيٌّ حَکِيمٌ‌( ۵۱ )

کلام کرے مگر یہ کہ وحی کردے یا پس پردہ سے بات کر لے یا کوئی نمائندہ فرشتہ بھیج دے اور پھر وہ اس کی اجازت سے جو وہ چاہتا ہے وہ پیغام پہنچا دے کہ وہ یقینا بلند و بالا اور صاحبِ حکمت ہے

۴۸۹

وَ کَذٰلِکَ أَوْحَيْنَا إِلَيْکَ رُوحاً مِنْ أَمْرِنَا مَا کُنْتَ تَدْرِي مَا الْکِتَابُ وَ لاَ الْإِيمَانُ وَ لٰکِنْ جَعَلْنَاهُ نُوراً نَهْدِي بِهِ

(۵۲) اور اسی طرح ہم نے آپ کی طرف اپنے حکم سے روح (قرآن) کی وحی کی ہے آپ کونہیں معلوم تھا کہ کتاب کیا ہے اورایمان کن چیزوں کا نام ہے لیکن ہم نے اسے ایک نور قرار دیا ہے جس کے ذریعہ

مَنْ نَشَاءُ مِنْ عِبَادِنَا وَ إِنَّکَ لَتَهْدِي إِلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ‌( ۵۲ ) صِرَاطِ اللَّهِ الَّذِي لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَ مَا

اپنے بندوں میں جسے چاہتے ہیں اسےہدایت دے دیتے ہیں اوربیشک آپ لوگوں کوسیدھے راستہ کی ہدایت کررہے ہیں(۵۳)اس خدا کا راستہ جس کے اختیار میں

فِي الْأَرْضِ أَلاَ إِلَى اللَّهِ تَصِيرُ الْأُمُورُ( ۵۳ )

زمین و آسمان کی تمام چیزیں ہیں اوریقینا اسی کی طرف تمام اُمورکی بازگشت ہے

( سورة الزخرف)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

حم‌( ۱ ) وَ الْکِتَابِ الْمُبِينِ‌( ۲ ) إِنَّا جَعَلْنَاهُ قُرْآناً عَرَبِيّاً لَعَلَّکُمْ تَعْقِلُونَ‌( ۳ ) وَ إِنَّهُ فِي أُمِّ الْکِتَابِ لَدَيْنَا لَعَلِيٌّ

(۱) حم (۲) اس روشن کتاب کی قسم (۳) بیشک ہم نے اسے عربی قرآن قرار دیا ہے تاکہ تم سمجھ سکو (۴) اور یہ ہمارے پاس لوح محفوظ میں نہایت درجہ بلند اور اَپراز

حَکِيمٌ‌( ۴ ) أَ فَنَضْرِبُ عَنْکُمُ الذِّکْرَ صَفْحاً أَنْ کُنْتُمْ قَوْماً مُسْرِفِينَ‌( ۵ ) وَ کَمْ أَرْسَلْنَا مِنْ نَبِيٍّ فِي الْأَوَّلِينَ‌( ۶ )

حکمت کتاب ہے (۵) اورکیا ہم تم لوگوں کو نصیحت کرنے سے صرف اس لئے کنارہ کشی اختیار کرلیں کہ تم زیادتی کرنے والے ہو (۶) اورہم نے تم سے پہلے والی قوموں میں بھی کتنے ہی پیغمبر بھیج دیئے ہیں

وَ مَا يَأْتِيهِمْ مِنْ نَبِيٍّ إِلاَّ کَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِءُونَ‌( ۷ ) فَأَهْلَکْنَا أَشَدَّ مِنْهُمْ بَطْشاً وَ مَضَى مَثَلُ الْأَوَّلِينَ‌( ۸ ) وَ لَئِنْ

(۷) اور ان میں سے کسی کے پاس کوئی نبی نہیں آیا مگر یہ کہ ان لوگوں نے ان کا مذاق اڑایا (۸) تو ہم نے ان سے زیادہ زبردست لوگوں کو تباہ و برباد کردیا اور یہ مثال جاری ہوگئی (۹) اور

سَأَلْتَهُمْ مَنْ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضَ لَيَقُولُنَّ خَلَقَهُنَّ الْعَزِيزُ الْعَلِيمُ‌( ۹ ) الَّذِي جَعَلَ لَکُمُ الْأَرْضَ مَهْداً وَ

آپ ان سے سوال کریں گے کہ زمین و آسمان کوکس نے پیدا کیا ہے تویقینا یہی کہیں گے کہ ایک زبردست طاقت والی اور ذی علم ہستی نے خلق کیاہے

(۱۰) وہ ہی جس نے تمہارے لئے زمین کو گہوارہ بنایا ہے اور

جَعَلَ لَکُمْ فِيهَا سُبُلاً لَعَلَّکُمْ تَهْتَدُونَ‌( ۱۰ )

اس میں راستے قرار دیئے ہیں تاکہ تم راہ معلوم کرسکو

۴۹۰

وَ الَّذِي نَزَّلَ مِنَ السَّمَاءِ مَاءً بِقَدَرٍ فَأَنْشَرْنَا بِهِ بَلْدَةً مَيْتاً کَذٰلِکَ تُخْرَجُونَ‌( ۱۱ ) وَ الَّذِي خَلَقَ الْأَزْوَاجَ کُلَّهَا وَ

(۱۱) اور جس نے آسمان سے ایک معین مقدار میں پانی نازل کیا اورپھر ہم نے اس کے ذریعہ مردہ زمینوں کو زندہ بنادیا اسی طرح تم بھی زمین سے نکالے جاؤ گے (۱۲) اور جسں نے تمام جوڑوں کو خلق کیا ہے اور

جَعَلَ لَکُمْ مِنَ الْفُلْکِ وَ الْأَنْعَامِ مَا تَرْکَبُونَ‌( ۱۲ ) لِتَسْتَوُوا عَلَى ظُهُورِهِ ثُمَّ تَذْکُرُوا نِعْمَةَ رَبِّکُمْ إِذَا اسْتَوَيْتُمْ

تمہارے لئے کشتیوں اور جانوروں میں سواری کا سامان فراہم کیا ہے (۱۳) تاکہ ان کی پشت پرسکون سے بیٹھ سکو اورپھر جب سکون سے بیٹھ جاؤ تو اپنے پروردگار کی نعمت کو یاد کرو اور

عَلَيْهِ وَ تَقُولُوا سُبْحَانَ الَّذِي سَخَّرَ لَنَا هٰذَا وَ مَا کُنَّا لَهُ مُقْرِنِينَ‌( ۱۳ ) وَ إِنَّا إِلَى رَبِّنَا لَمُنْقَلِبُونَ‌( ۱۴ ) وَ جَعَلُوا

کہو کہ پاک و بے نیاز ہے وہ خدا جس نے اس سواری کو ہمارے لئے م اَسخرّ کردیا ہے ورنہ ہم اس کوقابو میں لاسکنے والے نہیں تھے (۱۴) اور بہرحال ہم اپنے پروردگار ہی کی بارگاہ میں پلٹ کر جانے والے ہیں (۱۵) اور ان لوگوں نے پروردگار کے لئے

لَهُ مِنْ عِبَادِهِ جُزْءاً إِنَّ الْإِنْسَانَ لَکَفُورٌ مُبِينٌ‌( ۱۵ ) أَمِ اتَّخَذَ مِمَّا يَخْلُقُ بَنَاتٍ وَ أَصْفَاکُمْ بِالْبَنِينَ‌( ۱۶ ) وَ إِذَا

اس کے بندوں میں سے بھی ایک جزئ (اولاد) قرار دیدیا کہ انسان یقینا بڑا کھلا ہوا ناشکرا ہے (۱۶) سچ بتاؤ کیا خدا نے اپنی تمام مخلوقات میں سے اپنے لئے لڑکیوں کو منتخب کیا ہے اور تمہارے لئے لڑکوں کو پسند کیا ہے (۱۷) اور جب ان

بُشِّرَ أَحَدُهُمْ بِمَا ضَرَبَ لِلرَّحْمٰنِ مَثَلاً ظَلَّ وَجْهُهُ مُسْوَدّاً وَ هُوَ کَظِيمٌ‌( ۱۷ ) أَ وَ مَنْ يُنَشَّأُ فِي الْحِلْيَةِ وَ هُوَ فِي

میں سے کسی کو اسی لڑکی کی بشارت دی جاتی ہے جو مثال انہوں نے رحمان کے لئے بیان کی ہے تو اس کا چہرہ سیاہ ہوجاتا ہے اور غصہّ کے گھونٹ پینے لگتاہے (۱۸) کیا جس کو زیورات میں پالا جاتا ہے اور وہ

الْخِصَامِ غَيْرُ مُبِينٍ‌( ۱۸ ) وَ جَعَلُوا الْمَلاَئِکَةَ الَّذِينَ هُمْ عِبَادُ الرَّحْمٰنِ إِنَاثاً أَ شَهِدُوا خَلْقَهُمْ سَتُکْتَبُ شَهَادَتُهُمْ

جھگڑے کے وقت صحیح بات بھی نہ کرسکے (وہی خدا کی اولاد ہے (۱۹) اوران لوگوں نے ان ملائکہ کوجو رحمان کے بندے ہیںلڑکی قرار دیدیا ہے کیا یہ ان کی خلقت کے گواہ ہیں تو عنقریب ان کی گواہی لکھ لی جائے گی اور پھر

وَ يُسْأَلُونَ‌( ۱۹ ) وَ قَالُوا لَوْ شَاءَ الرَّحْمٰنُ مَا عَبَدْنَاهُمْ مَا لَهُمْ بِذٰلِکَ مِنْ عِلْمٍ إِنْ هُمْ إِلاَّ يَخْرُصُونَ‌( ۲۰ ) أَمْ آتَيْنَاهُمْ

اس کے بارے میں سوال کیا جائے گا (۲۰) اوریہ کہتے ہیں کہ خدا چاہتا توہم ان کی پرستش نہ کرتے انہیں اس بات کا کوئی علم نہیں ہے - یہ صرف اندازوں سے بات کرتے ہیں (۲۱) کیا ہم نے اس سے پہلے

کِتَاباً مِنْ قَبْلِهِ فَهُمْ بِهِ مُسْتَمْسِکُونَ‌( ۲۱ ) بَلْ قَالُوا إِنَّا وَجَدْنَا آبَاءَنَا عَلَى أُمَّةٍ وَإِنَّا عَلَى آثَارِهِمْ مُهْتَدُونَ‌( ۲۲ )

انہیں کوئی کتاب دی ہے جس سے یہ تمسّک کئے ہوئے ہیں (۲۲) نہیں بلکہ ان کا کہنا صرف یہ ہے کہ ہم نے اپنے باپ داداکو ایک طریقہ پر پایا ہے اورہم ان ہی کے نقش قدم پر ہدایت پانے والے ہیں

۴۹۱

وَ کَذٰلِکَ مَا أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ فِي قَرْيَةٍ مِنْ نَذِيرٍ إِلاَّ قَالَ مُتْرَفُوهَا إِنَّا وَجَدْنَا آبَاءَنَا عَلَى أُمَّةٍ وَ إِنَّا عَلَى آثَارِهِمْ

(۲۳) اور اسی طرح ہم نے آپ سے پہلے کی بستی میں کوئی پیغمبر نہیں بھیجا مگر یہ کہ اس بستی کے خوشحال لوگوں نے یہ کہہ دیا کہ ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقہ پر پایا ہے اور ہم ان ہی کے نقش قدم کی

مُقْتَدُونَ‌( ۲۳ ) قَالَ أَ وَ لَوْ جِئْتُکُمْ بِأَهْدَى مِمَّا وَجَدْتُمْ عَلَيْهِ آبَاءَکُمْ قَالُوا إِنَّا بِمَا أُرْسِلْتُمْ بِهِ کَافِرُونَ‌( ۲۴ )

پیروی کرنے والے ہیں (۲۴) تو پیغمبر نے کہا کہ چاہے میں اس سے بہتر پیغام لے آؤں جس پر تم نے اپنے باپ دادا کو پایا ہے تو انہوں نے جواب دیا کہ ہم تمہارے پیغام کے ماننے والے نہیں ہیں

فَانْتَقَمْنَا مِنْهُمْ فَانْظُرْ کَيْفَ کَانَ عَاقِبَةُ الْمُکَذِّبِينَ‌( ۲۵ ) وَإِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ لِأَبِيهِ وَقَوْمِهِ إِنَّنِي بَرَاءٌ مِمَّا تَعْبُدُونَ‌( ۲۶ )

(۲۵) پھر ہم نے ان سے بدلہ لے لیا تو اب دیکھو کہ تکذیب کرنے والوں کا کیا انجام ہوا ہے (۲۶) اور جب ابراہیم نے اپنے (مربی) باپ اور اپنی قوم سے کہا کہ میں تمہارے تمام معبودوں سے بری اور بیزار ہوں

إِلاَّ الَّذِي فَطَرَنِي فَإِنَّهُ سَيَهْدِينِ‌( ۲۷ ) وَ جَعَلَهَا کَلِمَةً بَاقِيَةً فِي عَقِبِهِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ‌( ۲۸ ) بَلْ مَتَّعْتُ هٰؤُلاَءِ وَ

(۲۷) علاوہ اس معبود کے کہ جس نے مجھے پیدا کیا ہے کہ وہی عنقریب مجھے ہدایت دینے والا ہے (۲۸) اور انہوں نے اس پیغام کو اپنی نسل میں ایک

آبَاءَهُمْ حَتَّى جَاءَهُمُ الْحَقُّ وَ رَسُولٌ مُبِينٌ‌( ۲۹ ) وَ لَمَّا جَاءَهُمُ الْحَقُّ قَالُوا هٰذَا سِحْرٌ وَ إِنَّا بِهِ کَافِرُونَ‌( ۳۰ ) وَ

کلمہ باقیہ قرار دے دیا کہ شاید وہ لوگ خدا کی طرف پلٹ آئیں (۲۹) بلکہ ہم نے ان لوگوں کو اور ان کے بزرگوں کو برابر آرام دیا یہاں تک کہ ان کے پاس حق اور واضح رسول آگیا (۳۰) اور جب حق آگیا تو کہنے لگے کہ یہ تو جادو ہے اور ہم اس کے منکر ہیں (۳۱) اور

قَالُوا لَوْ لاَ نُزِّلَ هٰذَا الْقُرْآنُ عَلَى رَجُلٍ مِنَ الْقَرْيَتَيْنِ عَظِيمٍ‌( ۳۱ ) أَ هُمْ يَقْسِمُونَ رَحْمَةَ رَبِّکَ نَحْنُ قَسَمْنَا بَيْنَهُمْ

یہ کہنے لگے کہ آخر یہ قرآن دونوں بستیوں (مکہ و طائف) کے کسی بڑے آدمی پر کیوں نہیں نازل کیا گیا ہے (۳۲) تو کیا یہی لوگ رحمت پروردگار کو تقسیم کررہے ہیں حالانکہ ہم نے ہی ان کے

مَعِيشَتَهُمْ فِي الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَ رَفَعْنَا بَعْضَهُمْ فَوْقَ بَعْضٍ دَرَجَاتٍ لِيَتَّخِذَ بَعْضُهُمْ بَعْضاً سُخْرِيّاً وَ رَحْمَةُ رَبِّکَ

درمیان معیشت کو زندگانی دنیا میں تقسیم کیا ہے اور بعض کو بعض سے اونچا بنایا ہے تاکہ ایک دوسرے سے کام لے سکیں اور رحمت پروردگار ان کے جمع

خَيْرٌ مِمَّا يَجْمَعُونَ‌( ۳۲ ) وَ لَوْ لاَ أَنْ يَکُونَ النَّاسُ أُمَّةً وَاحِدَةً لَجَعَلْنَا لِمَنْ يَکْفُرُ بِالرَّحْمٰنِ لِبُيُوتِهِمْ سُقُفاً مِنْ فِضَّةٍ

کئے ہوئے مال و متاع سے کہیں زیادہ بہتر ہے (۳۳) اور اگر ایسا نہ ہوتا کہ تمام لوگ ایک ہی قوم ہوجائیں گے تو ہم رحمٰن کا انکار کرنے والوںکے لئے

وَ مَعَارِجَ عَلَيْهَا يَظْهَرُونَ‌( ۳۳ )

ان کے گھر کی چھتیں اور سیڑھیاں جن پر یہ چڑھتے ہیں سب کو چاند ی کا بنادیتے

۴۹۲

وَ لِبُيُوتِهِمْ أَبْوَاباً وَ سُرُراً عَلَيْهَا يَتَّکِئُونَ‌( ۳۴ ) وَ زُخْرُفاً وَ إِنْ کُلُّ ذٰلِکَ لَمَّا مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةُ عِنْدَ

(۳۴) اور ان کے گھر کے دروازے اور وہ تخت جن پر وہ تکیہ لگا کر بیٹھتے ہیں (۳۵) اور سونے کے بھی لیکن یہ سب صرف زندگانی دنیا کی لّذت کا سامان ہے اور آخرت پروردگار کے نزدیک صرف

رَبِّکَ لِلْمُتَّقِينَ‌( ۳۵ ) وَ مَنْ يَعْشُ عَنْ ذِکْرِ الرَّحْمٰنِ نُقَيِّضْ لَهُ شَيْطَاناً فَهُوَ لَهُ قَرِينٌ‌( ۳۶ ) وَ إِنَّهُمْ لَيَصُدُّونَهُمْ

صاحبانِ تقویٰ کے لئے ہے (۳۶) اور جو شخص بھی اللہ کے ذکر کی طرف سے اندھا ہوجائے گا ہم اس کے لئے ایک شیطان مقرر کردیں گے جو اس کا ساتھی اور ہم نشین ہوگا (۳۷) اور یہ شیاطین ان لوگوں کو

عَنِ السَّبِيلِ وَ يَحْسَبُونَ أَنَّهُمْ مُهْتَدُونَ‌( ۳۷ ) حَتَّى إِذَا جَاءَنَا قَالَ يَا لَيْتَ بَيْنِي وَ بَيْنَکَ بُعْدَ الْمَشْرِقَيْنِ فَبِئْسَ

راستہ سے روکتے رہتے ہیں اور یہ یہی خیال کرتے ہیں کہ یہ ہدایت یافتہ ہیں (۳۸) یہاں تک کہ جب ہمارے پاس آئیں گے تو کہیں گے کہ اے کاش ہمارے اور ان کے درمیان مشرق و مغرب کا فاصلہ ہوتا یہ تو بڑا بدترین

الْقَرِينُ‌( ۳۸ ) وَ لَنْ يَنْفَعَکُمُ الْيَوْمَ إِذْ ظَلَمْتُمْ أَنَّکُمْ فِي الْعَذَابِ مُشْتَرِکُونَ‌( ۳۹ ) أَ فَأَنْتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ أَوْ

ساتھی نکلا (۳۹) اور یہ ساری باتیں آج تمہارے کام آنے والی نہیں ہیں کہ تم سب عذاب میں برابر کے شریک ہو کہ تم نے بھی ظلم کیا ہے

(۴۰) پیغمبر کیا آپ بہرے کو سنا سکتے ہیں یا اندھے کو راستہ دکھاسکتے ہیں

تَهْدِي الْعُمْيَ وَ مَنْ کَانَ فِي ضَلاَلٍ مُبِينٍ‌( ۴۰ ) فَإِمَّا نَذْهَبَنَّ بِکَ فَإِنَّا مِنْهُمْ مُنْتَقِمُونَ‌( ۴۱ ) أَوْ نُرِيَنَّکَ الَّذِي

یا اسے ہدایت دے سکتے ہیں جو ضلال مبین میں مبتلا ہوجائے (۴۱) پھر ہم یا تو آپ کو دنیا سے اٹھالیں گے تو ہمیں تو ان سے بہرحال بدلہ لینا ہے

(۴۲) یا پھر عذاب آپ کو دکھا کر ہی

وَعَدْنَاهُمْ فَإِنَّا عَلَيْهِمْ مُقْتَدِرُونَ‌( ۴۲ ) فَاسْتَمْسِکْ بِالَّذِي أُوحِيَ إِلَيْکَ إِنَّکَ عَلَى صِرَاطٍ مُسْتَقِيمٍ‌( ۴۳ ) وَ إِنَّهُ

نازل کریں گے کہ ہم اس کا بھی اختیار رکھنے والے ہیں (۴۳) لہذا آپ اس حکم کو مضبوطی سے پکڑے رہیں جس کی وحی کی گئی ہے کہ یقینا آپ بالکل سیدھے راستہ پر ہیں (۴۴) اور یہ

لَذِکْرٌ لَکَ وَ لِقَوْمِکَ وَ سَوْفَ تُسْأَلُونَ‌( ۴۴ ) وَ اسْأَلْ مَنْ أَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِکَ مِنْ رُسُلِنَا أَ جَعَلْنَا مِنْ دُونِ

قرآن آپ کے لئے اور آپ کی قوم کے لئے نصیحت کا سامان ہے اور عنقریب تم سب سے باز پرس کی جائے گی (۴۵) اور آپ ان رسولوں سے سوال کریں جنہیں آپ سے پہلے بھیجا گیا ہے کیا ہم نے رحمٰن کے علاوہ بھی

الرَّحْمٰنِ آلِهَةً يُعْبَدُونَ‌( ۴۵ ) وَ لَقَدْ أَرْسَلْنَا مُوسَى بِآيَاتِنَا إِلَى فِرْعَوْنَ وَ مَلَئِهِ فَقَالَ إِنِّي رَسُولُ رَبِّ الْعَالَمِينَ‌( ۴۶ )

خدا قرار دیئے ہیں جن کی پرستش کی جائے (۴۶) اور ہم نے موسٰی علیہ السّلام کو اپنی نشانیوں کے ساتھ فرعون اور اس کے روسائ قوم کی طرف بھیجا تو انہوں نے کہا کہ میں رب العالمین کی طرف سے رسول ہوں

فَلَمَّا جَاءَهُمْ بِآيَاتِنَا إِذَا هُمْ مِنْهَا يَضْحَکُونَ‌( ۴۷ )

(۴۷) لیکن جب ہماری نشانیوں کو پیش کیا تو وہ سب مضحکہ اڑانے لگے

۴۹۳

وَ مَا نُرِيهِمْ مِنْ آيَةٍ إِلاَّ هِيَ أَکْبَرُ مِنْ أُخْتِهَا وَ أَخَذْنَاهُمْ بِالْعَذَابِ لَعَلَّهُمْ يَرْجِعُونَ‌( ۴۸ ) وَ قَالُوا يَا أَيُّهَا

(۴۸) اور ہم انہیں جو بھی نشانی دکھلاتے تھے وہ پہلے والی نشانی سے بڑھ کر ہی ہوتی تھی اور پھر انہیں عذاب کی گرفت میں لے لیا کہ شاید اسی طرح راستہ پر واپس آجائیں (۴۹) اور ان لوگوں نے کہا کہ اے

السَّاحِرُ ادْعُ لَنَا رَبَّکَ بِمَا عَهِدَ عِنْدَکَ إِنَّنَا لَمُهْتَدُونَ‌( ۴۹ ) فَلَمَّا کَشَفْنَا عَنْهُمُ الْعَذَابَ إِذَا هُمْ يَنْکُثُونَ‌( ۵۰ )

جادوگر (موسٰی) اپنے رب سے ہمارے بارے میں اس بات کی دعا کر جس بات کا تجھ سے وعدہ کیا گیا ہے تو ہم یقینا راستہ پر آجائیں گے (۵۰) لیکن جب ہم نے عذاب کو دور کردیا تو انہوں نے عہد کو توڑ دیا

وَ نَادَى فِرْعَوْنُ فِي قَوْمِهِ قَالَ يَا قَوْمِ أَ لَيْسَ لِي مُلْکُ مِصْرَ وَ هٰذِهِ الْأَنْهَارُ تَجْرِي مِنْ تَحْتِي أَ فَلاَ تُبْصِرُونَ‌( ۵۱ )

(۵۱) اور فرعون نے اپنی قوم سے پکار کر کہا اے قوم کیا یہ ملک مصر میرا نہیں ہے اور کیا یہ نہریں جو میرے قدموں کے نیچے جاری ہیں یہ سب میری نہیں ہیں پھر تمہیں کیوں نظر نہیں آرہا ہے

أَمْ أَنَا خَيْرٌ مِنْ هٰذَا الَّذِي هُوَ مَهِينٌ وَ لاَ يَکَادُ يُبِينُ‌( ۵۲ ) فَلَوْ لاَ أُلْقِيَ عَلَيْهِ أَسْوِرَةٌ مِنْ ذَهَبٍ أَوْ جَاءَ مَعَهُ

(۵۲) کیا میں اس شخص سے بہتر نہیں ہوں جو پست حیثیت کا آدمی ہے اور صاف بول بھی نہیں پاتا ہے (۵۳) پھر کیوں اس کے اوپر سونے کے کنگن نہیں نازل کئے گئے اور کیوں اس کے ساتھ

الْمَلاَئِکَةُ مُقْتَرِنِينَ‌( ۵۳ ) فَاسْتَخَفَّ قَوْمَهُ فَأَطَاعُوهُ إِنَّهُمْ کَانُوا قَوْماً فَاسِقِينَ‌( ۵۴ ) فَلَمَّا آسَفُونَا انْتَقَمْنَا مِنْهُمْ

ملائکہ جمع ہوکر نہیں آئے (۵۴) پس فرعون نے اپنی قوم کو سبک سر بنادیا اور انہوں نے اس کی اطاعت کرلی کہ وہ سب پہلے ہی سے فاسق اور بدکار تھے

(۵۵) پھر جب ان لوگوں نے ہمیں غضب ناک کردیا تو ہم نے ان سے بدلہ لے لیا

فَأَغْرَقْنَاهُمْ أَجْمَعِينَ‌( ۵۵ ) فَجَعَلْنَاهُمْ سَلَفاً وَ مَثَلاً لِلْآخِرِينَ‌( ۵۶ ) وَ لَمَّا ضُرِبَ ابْنُ مَرْيَمَ مَثَلاً إِذَا قَوْمُکَ مِنْهُ

اور پھر ان ہی سب کو اکٹھا غرق کردیا (۵۶) پھر ہم نے انہیں گیا گزرا اور بعد والوں کے لئے ایک نمونہ عبرت بنادیا (۵۷) اور جب ابن مریم کو مثال میں پیش کیا گیا تو آپ کی قوم

يَصِدُّونَ‌( ۵۷ ) وَ قَالُوا أَ آلِهَتُنَا خَيْرٌ أَمْ هُوَ مَا ضَرَبُوهُ لَکَ إِلاَّ جَدَلاً بَلْ هُمْ قَوْمٌ خَصِمُونَ‌( ۵۸ ) إِنْ هُوَ إِلاَّ

شور مچانے لگی (۵۸) اور کہنے لگے کہ ہمارے خدا بہتر ہیں یا وہ اور لوگوں نے ان کی مثال صرف ضد میں پیش کی تھی اور یہ سب صرف جھگڑا کرنے والے تھے (۵۹) ورنہ عیسٰی علیہ السّلام ایک

عَبْدٌ أَنْعَمْنَا عَلَيْهِ وَ جَعَلْنَاهُ مَثَلاً لِبَنِي إِسْرَائِيلَ‌( ۵۹ ) وَ لَوْ نَشَاءُ لَجَعَلْنَا مِنْکُمْ مَلاَئِکَةً فِي الْأَرْضِ يَخْلُفُونَ‌( ۶۰ )

بندے تھے جن پر ہم نے نعمتیں نازل کیں اور انہیں بنی اسرائیل کے لئے اپنی قدرت کا ایک نمونہ بنادیا (۶۰) اور اگر ہم چاہتے تو تمہارے بدلے ملائکہ کو زمین میں بسنے والا قرار دے دیتے

۴۹۴

وَ إِنَّهُ لَعِلْمٌ لِلسَّاعَةِ فَلاَ تَمْتَرُنَّ بِهَا وَ اتَّبِعُونِ هٰذَا صِرَاطٌ مُسْتَقِيمٌ‌( ۶۱ ) وَ لاَ يَصُدَّنَّکُمُ الشَّيْطَانُ إِنَّهُ لَکُمْ عَدُوٌّ

(۶۱) اور بیشک یہ قیامت کی واضح دلیل ہے لہٰذا اس میں شک نہ کرو اور میرا اتباع کرو کہ یہی سیدھا راستہ ہے (۶۲) اور خبردار شیطان تمہیں راہ حق سے روک نہ دے کہ وہ تمہارا

مُبِينٌ‌( ۶۲ ) وَ لَمَّا جَاءَ عِيسَى بِالْبَيِّنَاتِ قَالَ قَدْ جِئْتُکُمْ بِالْحِکْمَةِ وَ لِأُبَيِّنَ لَکُمْ بَعْضَ الَّذِي تَخْتَلِفُونَ فِيهِ

کھلا ہوا دشمن ہے (۶۳) اور جب عیسٰی علیہ السّلام ان کے پاس معجزات لے کر آئے تو انہوں نے کہا کہ میں تمہارے پاس حکمت لے کر آیا ہوں اور اس لئے کہ بعض ان مسائل کی وضاحت کردوں جن میں تمہارے درمیان اختلاف ہے

فَاتَّقُوا اللَّهَ وَ أَطِيعُونِ‌( ۶۳ ) إِنَّ اللَّهَ هُوَ رَبِّي وَ رَبُّکُمْ فَاعْبُدُوهُ هٰذَا صِرَاطٌ مُسْتَقِيمٌ‌( ۶۴ ) فَاخْتَلَفَ الْأَحْزَابُ

لہٰذا خدا سے ڈرو اور میری اطاعت کرو (۶۴) اللہ ہی میرا اور تمہارا پروردگار ہے اور اسی کی عبادت کرو کہ یہی صراط مستقیم ہے (۶۵) تو اقوام نے آپس میں اختلاف شروع کردیا

مِنْ بَيْنِهِمْ فَوَيْلٌ لِلَّذِينَ ظَلَمُوا مِنْ عَذَابِ يَوْمٍ أَلِيمٍ‌( ۶۵ ) هَلْ يَنْظُرُونَ إِلاَّ السَّاعَةَ أَنْ تَأْتِيَهُمْ بَغْتَةً وَ هُمْ لاَ

افسوس ان کے حال پر ہے کہ جنہوں نے ظلم کیا کہ ان کے لئے دردناک دن کا عذاب ہے (۶۶) کیا یہ لوگ صرف اس بات کا انتظار کررہے ہیں کہ اچانک قیامت آجائے اور انہیں اس کا

يَشْعُرُونَ‌( ۶۶ ) الْأَخِلاَّءُ يَوْمَئِذٍ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ إِلاَّ الْمُتَّقِينَ‌( ۶۷ ) يَا عِبَادِ لاَ خَوْفٌ عَلَيْکُمُ الْيَوْمَ وَ لاَ

شعور بھی نہ ہوسکے (۶۷) آج کے دن صاحبانِ تقویٰ کے علاوہ تمام دوست ایک دوسرے کے دشمن ہوجائیں گے (۶۸) میرے بندو آج تمہارے لئے نہ خوف ہے اور

أَنْتُمْ تَحْزَنُونَ‌( ۶۸ ) الَّذِينَ آمَنُوا بِآيَاتِنَا وَ کَانُوا مُسْلِمِينَ‌( ۶۹ ) ادْخُلُوا الْجَنَّةَ أَنْتُمْ وَ أَزْوَاجُکُمْ تُحْبَرُونَ‌( ۷۰ )

نہ تم پر حزن و ملال طاری ہوگا (۶۹) یہی وہ لوگ ہیں جنہوں نے ہماری نشانیوں پر ایمان قبول کیا ہے اور ہمارے اطاعت گزار ہوگئے ہیں (۷۰) اب تم سب اپنی بیویوں سمیت اعزاز و احترام کے ساتھ جنّت میں داخل ہوجاؤ

يُطَافُ عَلَيْهِمْ بِصِحَافٍ مِنْ ذَهَبٍ وَأَکْوَابٍ وَ فِيهَا مَا تَشْتَهِيهِ الْأَنْفُسُ وَ تَلَذُّ الْأَعْيُنُ وَأَنْتُمْ فِيهَا خَالِدُونَ‌( ۷۱ )

(۷۱) ان کے گرد سونے کی رکابیوں اور پیالیوں کا دور چلے گا اور وہاں ان کے لئے وہ تمام چیزیں ہوں گی جن کی دل میں خواہش ہو اور جو آنکھوں کو بھلی لگیں اور تم اس میں ہمیشہ رہنے والے ہو

وَ تِلْکَ الْجَنَّةُ الَّتِي أُورِثْتُمُوهَا بِمَا کُنْتُمْ تَعْمَلُونَ‌( ۷۲ ) لَکُمْ فِيهَا فَاکِهَةٌ کَثِيرَةٌ مِنْهَا تَأْکُلُونَ‌( ۷۳ )

(۷۲) اور یہی وہ جنّت ہے جس کا تمہیں ان اعمال کی بنا پر وارث بنایا گیا ہے جو تم انجام دیا کرتے تھے (۷۳) اس میں تمہارے لئے بہت سے میوے ہیں جن میں سے تم کھاؤ گے

۴۹۵

إِنَّ الْمُجْرِمِينَ فِي عَذَابِ جَهَنَّمَ خَالِدُونَ‌( ۷۴ ) لاَ يُفَتَّرُ عَنْهُمْ وَهُمْ فِيهِ مُبْلِسُونَ‌( ۷۵ ) وَمَاظَلَمْنَاهُمْ وَ لٰکِنْ کَانُوا هُمُ

(۷۴) بیشک مجرمین عذابِ جہّنم میں ہمیشہ رہنے والے ہیں (۷۵) ان سے عذاب منقطع نہیں ہوگا اور وہ مایوسی کے عالم میں وہاں رہیں گے (۷۶) اور ہم نے ان پر کوئی ظلم نہیں کیا ہے یہ تو خود ہی اپنے اوپر

الظَّالِمِينَ‌( ۷۶ ) وَنَادَوْا يَامَالِکُ لِيَقْضِ عَلَيْنَا رَبُّکَ قَالَ إِنَّکُمْ مَاکِثُونَ‌( ۷۷ ) لَقَدْ جِئْنَاکُمْ بِالْحَقِّ وَلٰکِنَّ أَکْثَرَکُمْ لِلْحَقِّ

ظلم کرنے والے تھے (۷۷) اور وہ آواز دیں گے کہ اے مالک اگر تمہارا پروردگار ہمیںموت دے دے تو بہت اچھا ہو تو جواب ملے گا کہ تم اب یہیں رہنے والے ہو (۷۸) یقینا ہم تمہارے پاس حق لے کر آئے لیکن تمہاری اکثریت حق

کَارِهُونَ‌( ۷۸ ) أَمْ أَبْرَمُوا أَمْراً فَإِنَّا مُبْرِمُونَ‌( ۷۹ ) أَمْ يَحْسَبُونَ أَنَّالاَ نَسْمَعُ سِرَّهُمْ وَنَجْوَاهُمْ بَلَى وَرُسُلُنَالَدَيْهِمْ يَکْتُبُونَ‌( ۸۰ )

کو ناپسند کرنے والی ہے (۷۹) کیا انہوں نے کسی بات کا محکم ارادہ کرلیا ہے تو ہم بھی یہ کام جانتے ہیں (۸۰) یا ان کا خیال یہ ہے کہ ہم ان کے راز اور خفیہ باتوں کو نہیں سن سکتے ہیں تو ہم کیا ہمارے نمائندے سب کچھ لکھ رہے ہیں

قُلْ إِنْ کَانَ لِلرَّحْمٰنِ وَلَدٌ فَأَنَا أَوَّلُ الْعَابِدِينَ‌( ۸۱ ) سُبْحَانَ رَبِّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ رَبِّ الْعَرْشِ عَمَّا يَصِفُونَ‌( ۸۲ )

(۸۱) آپ کہہ دیجئے کہ اگر رحمٰن کے کوئی فرزند ہوتا تو میںسب سے پہلا عبادت گزار ہوں (۸۲) وہ آسمان و زمین اور عرش کا مالک ان کی باتوں سے پاک اور منّزہ ہے

فَذَرْهُمْ يَخُوضُوا وَ يَلْعَبُوا حَتَّى يُلاَقُوا يَوْمَهُمُ الَّذِي يُوعَدُونَ‌( ۸۳ ) وَهُوَ الَّذِي فِي السَّمَاءِ إِلٰهٌ وَ فِي الْأَرْضِ إِلٰهٌ وَ هُوَ

(۸۳) انہیں ان کے حال پر چھوڑ دیجئے باتیں بناتے رہیں اور کھیل تماشے میں لگے رہیں یہاں تک کہ اس دن کا سامنا کریں جس کا وعدہ دیا جارہا ہے (۸۴) اور وہی وہ ہے جو آسمان میں بھی خدا ہے اور زمین میں بھی خدا ہے اور وہ صاحبِ

الْحَکِيمُ الْعَلِيمُ‌( ۸۴ ) وَتَبَارَکَ الَّذِي لَهُ مُلْکُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَابَيْنَهُمَاوَعِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِوَإِلَيْهِ تُرْجَعُونَ‌( ۸۵ )

حکمت بھی ہے اور ہر شے سے باخبر بھی ہے (۸۵) اور بابرکت ہے وہ جس کے لئے آسمان و زمین اور اس کے مابین کا ملک ہے اور اسی کے پاس قیامت کا بھی علم ہے اور اسی کی طرف تم سب واپس کئے جاؤ گے

وَلاَيَمْلِکُ الَّذِينَ يَدْعُونَ مِنْ دُونِهِ الشَّفَاعَةَ إِلاَّمَنْ شَهِدَبِالْحَقِّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ‌( ۸۶ ) وَ لَئِنْ سَأَلْتَهُمْ مَنْ خَلَقَهُمْ لَيَقُولُنَّ

(۸۶) اور اس کے علاوہ جنہیں یہ لوگ پکارتے ہیں وہ سفارش کا بھی اختیار نہیں رکھتے ہیں...._ مگر وہ جو سمجھ بوجھ کر حق کی گواہی دینے والے ہیں (۸۷) اور اگر آپ ان سے سوال کریں گے کہ خود ان کا خالق کون ہے تو کہیں گے کہ اللہ

اللَّهُ فَأَنَّى يُؤْفَکُونَ‌( ۸۷ ) وَقِيلِهِ يَا رَبِّ إِنَّ هٰؤُلاَءِ قَوْمٌ لاَ يُؤْمِنُونَ‌( ۸۸ ) فَاصْفَحْ عَنْهُمْ وَقُلْ سَلاَمٌ فَسَوْفَ يَعْلَمُونَ‌( ۸۹ )

تو پھر یہ کدھر بہکے جارہے ہیں (۸۸) اور اسی کو اس قول کا بھی علم ہے کہ خدایا یہ وہ قوم ہے جو ایمان لانے والی نہیں ہے (۸۹) لہٰذا ان سے منہ موڑ لیجئے اور سلامتی کا پیغام دے دیجئے پھر عنقریب انہیں سب کچھ معلوم ہوجائے گا

۴۹۶

( سورة الدخان)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

حم‌( ۱ ) وَ الْکِتَابِ الْمُبِينِ‌( ۲ ) إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةٍ مُبَارَکَةٍ إِنَّا کُنَّا مُنْذِرِينَ‌( ۳ ) فِيهَا يُفْرَقُ کُلُّ أَمْرٍ حَکِيمٍ‌( ۴ )

(۱) حم (۲) روشن کتاب کی قسم (۳) ہم نے اس قرآن کو ایک مبارک رات میں نازل کیا ہے ہم بیشک عذاب سے ڈرانے والے تھے (۴) اس رات میں تمام حکمت و مصلحت کے امور کا فیصلہ کیا جاتا ہے

أَمْراً مِنْ عِنْدِنَا إِنَّا کُنَّا مُرْسِلِينَ‌( ۵ ) رَحْمَةً مِنْ رَبِّکَ إِنَّهُ هُوَ السَّمِيعُ الْعَلِيمُ‌( ۶ ) رَبِّ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ وَ

(۵) یہ ہماری طرف کا حکم ہوتا ہے اور ہم ہی رسولوں کے بھیجنے والے ہیں (۶) یہ آپ کے پروردگار کی رحمت ہے اور یقینا وہ بہت سننے والا اور جاننے والا ہے (۷) وہ آسمان و زمین اور اس کے

مَا بَيْنَهُمَا إِنْ کُنْتُمْ مُوقِنِينَ‌( ۷ ) لاَ إِلٰهَ إِلاَّ هُوَ يُحْيِي وَ يُمِيتُ رَبُّکُمْ وَ رَبُّ آبَائِکُمُ الْأَوَّلِينَ‌( ۸ ) بَلْ هُمْ فِي

مابین کا پروردگار ہے اگر تم یقین کرنے والے ہو (۸) اس کے علاوہ کوئی خدا نہیں ہے وہی حیات عطا کرنے والا ہے اور وہی موت دینے والا ہے - وہی تمہارا بھی پروردگار ہے اور تمہارے گزشتہ بزرگوں کا بھی پروردگار ہے (۹) لیکن یہ لوگ

شَکٍّ يَلْعَبُونَ‌( ۹ ) فَارْتَقِبْ يَوْمَ تَأْتِي السَّمَاءُ بِدُخَانٍ مُبِينٍ‌( ۱۰ ) يَغْشَى النَّاسَ هٰذَا عَذَابٌ أَلِيمٌ‌( ۱۱ ) رَبَّنَا

شک کے عالم میں کھیل تماشہ کررہے ہیں (۱۰) لہٰذا آپ اس دن کا انتظار کیجئے جب آسمان واضح قسم کا دھواں لے کر آجائے گا (۱۱) جو تمام لوگوں کو ڈھانک لے گا کہ یہی دردناک عذاب ہے (۱۲) تب سب کہیں گے کہ پروردگار

اکْشِفْ عَنَّا الْعَذَابَ إِنَّا مُؤْمِنُونَ‌( ۱۲ ) أَنَّى لَهُمُ الذِّکْرَى وَ قَدْ جَاءَهُمْ رَسُولٌ مُبِينٌ‌( ۱۳ ) ثُمَّ تَوَلَّوْا عَنْهُ وَ قَالُوا

اس عذاب کو ہم سے دور کردے ہم ایمان لے آنے والے ہیں (۱۳) بھلا ان کی قسمت میں نصیحت کہاں جب کہ ان کے پاس واضح پیغام والا رسول بھی آچکا ہے (۱۴) اور انہوں نے اس سے منہ پھیرلیا اور کہا

مُعَلَّمٌ مَجْنُونٌ‌( ۱۴ ) إِنَّا کَاشِفُو الْعَذَابِ قَلِيلاً إِنَّکُمْ عَائِدُونَ‌( ۱۵ ) يَوْمَ نَبْطِشُ الْبَطْشَةَ الْکُبْرَى إِنَّا مُنْتَقِمُونَ‌( ۱۶ )

کہ یہ سکھایا پڑھایا ہوا دیوانہ ہے (۱۵) خیر ہم تھوڑی دیر کے لئے عذاب کو ہٹالیتے ہیں لیکن تم پھر وہی کرنے والے ہو جو کررہے ہو (۱۶) ایک دن آئے گا جب ہم سخت قسم کی گرفت کریں گے کہ ہم یقینا بدلہ لینے والے بھی ہیں

وَ لَقَدْ فَتَنَّا قَبْلَهُمْ قَوْمَ فِرْعَوْنَ وَ جَاءَهُمْ رَسُولٌ کَرِيمٌ‌( ۱۷ ) أَنْ أَدُّوا إِلَيَّ عِبَادَ اللَّهِ إِنِّي لَکُمْ رَسُولٌ أَمِينٌ‌( ۱۸ )

(۱۷) اور ہم نے ان سے پہلے فرعون کی قوم کو آزمایا جب ان کے پاس ایک محترم پیغمبر آیا (۱۸) کہ اللہ کے بندوں کو میرے حوالے کردو میں تمہارے لئے ایک امانت دار پیغمبر ہوں

۴۹۷

وَ أَنْ لاَ تَعْلُوا عَلَى اللَّهِ إِنِّي آتِيکُمْ بِسُلْطَانٍ مُبِينٍ‌( ۱۹ ) وَ إِنِّي عُذْتُ بِرَبِّي وَ رَبِّکُمْ أَنْ تَرْجُمُونِ‌( ۲۰ ) وَ إِنْ لَمْ

(۱۹) اور خدا کے سامنے اونچے نہ بنو میں تمہارے پاس بہت واضح دلیل لے کر آیا ہوں (۲۰) اور میں اپنے اور تمہارے رب کی پناہ چاہتا ہوں کہ تم مجھے سنگسار کردو (۲۱) اور اگر تم

تُؤْمِنُوا لِي فَاعْتَزِلُونِ‌( ۲۱ ) فَدَعَا رَبَّهُ أَنَّ هٰؤُلاَءِ قَوْمٌ مُجْرِمُونَ‌( ۲۲ ) فَأَسْرِ بِعِبَادِي لَيْلاً إِنَّکُمْ مُتَّبَعُونَ‌( ۲۳ )

ایمان نہیں لاتے ہو تو مجھ سے الگ ہوجاؤ (۲۲) پھر انہوں نے اپنے رب سے رَعا کی کہ یہ قوم بڑی مجرم قوم ہے (۲۳) تو ہم نے کہا کہ ہمارے بندوں کو لے کر راتوں رات چلے جاؤ کہ تمہارا پیچھا کیا جانے والا ہے

وَ اتْرُکِ الْبَحْرَ رَهْواً إِنَّهُمْ جُنْدٌ مُغْرَقُونَ‌( ۲۴ ) کَمْ تَرَکُوا مِنْ جَنَّاتٍ وَ عُيُونٍ‌( ۲۵ ) وَ زُرُوعٍ وَ مَقَامٍ کَرِيمٍ‌( ۲۶ )

(۲۴) اور دریا کو اپنے حال پر ساکن چھوڑ کر نکل جاؤ کہ یہ لشکر غرق کیا جانے والا ہے (۲۵) یہ لوگ کتنے ہی باغات اور چشمے چھوڑ گئے (۲۶) اور کتنی ہی کھیتیاں اور عمدہ مکانات چھوڑ گئے

وَ نَعْمَةٍ کَانُوا فِيهَا فَاکِهِينَ‌( ۲۷ ) کَذٰلِکَ وَ أَوْرَثْنَاهَا قَوْماً آخَرِينَ‌( ۲۸ ) فَمَا بَکَتْ عَلَيْهِمُ السَّمَاءُ وَ

(۲۷) اور وہ نعمتیں جن میں مزے اُڑا رہے تھے (۲۸) یہی انجام ہوتا ہے اور ہم نے سب کا وارث دوسری قوم کو بنادیا (۲۹) پھر تو ان پر نہ آسمان رویا اور نہ

الْأَرْضُ وَ مَا کَانُوا مُنْظَرِينَ‌( ۲۹ ) وَ لَقَدْ نَجَّيْنَا بَنِي إِسْرَائِيلَ مِنَ الْعَذَابِ الْمُهِينِ‌( ۳۰ ) مِنْ فِرْعَوْنَ إِنَّهُ کَانَ

زمین اور نہ انہیں مہلت ہی دی گئی (۳۰) اور ہم نے بنی اسرائیل کو رسوا کن عذاب سے بچالیا (۳۱) فرعون کے شر سے جو زیادتی کرنے والوں میں

عَالِياً مِنَ الْمُسْرِفِينَ‌( ۳۱ ) وَ لَقَدِ اخْتَرْنَاهُمْ عَلَى عِلْمٍ عَلَى الْعَالَمِينَ‌( ۳۲ ) وَ آتَيْنَاهُمْ مِنَ الْآيَاتِ مَا فِيهِ بَلاَءٌ

بھی سب سے اونچا تھا (۳۲) اور ہم نے بنی اسرائیل کو تمام عالمین میں سمجھ بوجھ کر انتخاب کیا ہے (۳۳) اور انہیں ایسی نشانیاں دی ہیں جن میں کھلا

مُبِينٌ‌( ۳۳ ) إِنَّ هٰؤُلاَءِ لَيَقُولُونَ‌( ۳۴ ) إِنْ هِيَ إِلاَّ مَوْتَتُنَا الْأُولَى وَ مَا نَحْنُ بِمُنْشَرِينَ‌( ۳۵ ) فَأْتُوا بِآبَائِنَا إِنْ کُنْتُمْ

ہوا امتحان پایا جاتا ہے (۳۴) بیشک یہ لوگ یہی کہتے ہیں (۳۵) کہ یہ صرف پہلی موت ہے اور بس اس کے بعد ہم اٹھائے جانے والے نہیں ہیں

(۳۶) اور اگر تم سچے ہو تو ہمارے باپ دادا کو قبروں سے اٹھا

صَادِقِينَ‌( ۳۶ ) أَ هُمْ خَيْرٌ أَمْ قَوْمُ تُبَّعٍ وَ الَّذِينَ مِنْ قَبْلِهِمْ أَهْلَکْنَاهُمْ إِنَّهُمْ کَانُوا مُجْرِمِينَ‌( ۳۷ ) وَ مَا خَلَقْنَا

کر لے آؤ (۳۷) بھلا یہ لوگ زیادہ بہتر ہیں یا قوم تّبع اور ان سے پہلے والے افراد جنہیں ہم نے اس لئے تباہ کردیا کہ یہ سب مجرم تھے (۳۸) اور ہم نے

السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضَ وَ مَا بَيْنَهُمَا لاَعِبِينَ‌( ۳۸ ) مَا خَلَقْنَاهُمَا إِلاَّ بِالْحَقِّ وَ لٰکِنَّ أَکْثَرَهُمْ لاَ يَعْلَمُونَ‌( ۳۹ )

زمین و آسمان اور اس کی درمیانی مخلوقات کو کھیل تماشہ کرنے کے لئے نہیں پیدا کیا ہے (۳۹) ہم نے انہیں صرف حق کے ساتھ پیدا کیا ہے لیکن ان کی اکثریت اس امر سے بھی جاہل ہے

۴۹۸

إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ مِيقَاتُهُمْ أَجْمَعِينَ‌( ۴۰ ) يَوْمَ لاَ يُغْنِي مَوْلًى عَنْ مَوْلًى شَيْئاً وَ لاَ هُمْ يُنْصَرُونَ‌( ۴۱ ) إِلاَّ مَنْ

(۴۰) بیشک فیصلہ کا دن ان سب کے اٹھائے جانے کا مقررہ وقت ہے (۴۱) جس دن کوئی دوست دوسرے دوست کے کام آنے والا نہیں ہے اور نہ ان کی کوئی مدد کی جائے گی (۴۲) علاوہ اس کے جس

رَحِمَ اللَّهُ إِنَّهُ هُوَ الْعَزِيزُ الرَّحِيمُ‌( ۴۲ ) إِنَّ شَجَرَةَ الزَّقُّومِ‌( ۴۳ ) طَعَامُ الْأَثِيمِ‌( ۴۴ ) کَالْمُهْلِ يَغْلِي فِي الْبُطُونِ‌( ۴۵ )

پر خدا رحم کرے کہ بیشک وہ بڑا بخشنے والا اور مہربان ہے (۴۳) بیشک آخرت میں ایک تھوہڑ کا درخت ہے (۴۴) جو گناہگاروں کی غذا ہے (۴۵) وہ پگھلے ہوئے تانبے کی مانند پیٹ میں جوش کھائے گا

کَغَلْيِ الْحَمِيمِ‌( ۴۶ ) خُذُوهُ فَاعْتِلُوهُ إِلَى سَوَاءِ الْجَحِيمِ‌( ۴۷ ) ثُمَّ صُبُّوا فَوْقَ رَأْسِهِ مِنْ عَذَابِ الْحَمِيمِ‌( ۴۸ )

(۴۶) جیسے گرم پانی جوش کھاتا ہے (۴۷) فرشتوں کو حکم ہوگا کہ اسے پکڑو اور بیچوں بیچ جہّنم تک لے جاؤ (۴۸) پھر اس کے سر پر کھولتے ہوئے پانی کا عذاب انڈیل دو

ذُقْ إِنَّکَ أَنْتَ الْعَزِيزُ الْکَرِيمُ‌( ۴۹ ) إِنَّ هٰذَا مَا کُنْتُمْ بِهِ تَمْتَرُونَ‌( ۵۰ ) إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي مَقَامٍ أَمِينٍ‌( ۵۱ ) فِي

(۴۹) کہو کہ اب اپنے کئے کا مزہ چکھو کہ تم تو بڑے صاحب عزّت اور محترم کہے جاتے تھے (۵۰) یہی وہ عذاب ہے جس میں تم شک پیدا کررہے تھے (۵۱) بیشک وہ صاحبانِ تقویٰ محفوظ مقام پر ہوں گے (۵۲) باغات

جَنَّاتٍ وَ عُيُونٍ‌( ۵۲ ) يَلْبَسُونَ مِنْ سُنْدُسٍ وَ إِسْتَبْرَقٍ مُتَقَابِلِينَ‌( ۵۳ ) کَذٰلِکَ وَ زَوَّجْنَاهُمْ بِحُورٍ عِينٍ‌( ۵۴ )

اور چشموں کے درمیان (۵۳) وہ ریشم کی باریک اور موٹی پوشاک پہنے ہوئے ایک دوسرے کے سامنے بیٹھے ہوں گے (۵۴) ایسا ہی ہوگا اور ہم بڑی بڑی آنکھوں والی حوروں سے ان کے جوڑے لگادیں گے

يَدْعُونَ فِيهَا بِکُلِّ فَاکِهَةٍ آمِنِينَ‌( ۵۵ ) لاَ يَذُوقُونَ فِيهَا الْمَوْتَ إِلاَّ الْمَوْتَةَ الْأُولَى وَ وَقَاهُمْ عَذَابَ الْجَحِيمِ‌( ۵۶ )

(۵۵) وہ وہاں ہر قسم کے میوے سکون کے ساتھ طلب کریں گے (۵۶) اور وہاں پہلی موت کے علاوہ کسی موت کا مزہ نہیں چکھنا ہوگا اور خدا انہیں جہّنم کے عذاب سے محفوظ رکھے گا

فَضْلاًمِنْ رَبِّکَ ذٰلِکَ هُوَالْفَوْزُالْعَظِيمُ‌( ۵۷ ) فَإِنَّمَايَسَّرْنَاهُ بِلِسَانِکَ لَعَلَّهُمْ يَتَذَکَّرُونَ‌( ۵۸ ) فَارْتَقِبْ إِنَّهُمْ مُرْتَقِبُونَ‌( ۵۹ )

(۵۷) یہ سب آپ کے پروردگار کا فضل و کرم ہے اور یہی انسان کے لئے سب سے بڑی کامیابی ہے (۵۸) پس ہم نے اس قرآن کو آپ کی زبان سے آسان کردیا ہے کہ شاید یہ لوگ نصیحت حاصل کرلیں (۵۹) پھر آپ انتظار کریں اور یہ لوگ بھی انتظار کر ہی رہے ہیں

۴۹۹

( سورة الجاثية)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

حم‌( ۱ ) تَنْزِيلُ الْکِتَابِ مِنَ اللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَکِيمِ‌( ۲ ) إِنَّ فِي السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ لَآيَاتٍ لِلْمُؤْمِنِينَ‌( ۳ ) وَ فِي خَلْقِکُمْ

(۱)حم (۲) اس کتاب کی تنزیل اس خدا کی طرف سے ہے جو صاحبِ عزّت بھی ہے اور صاحب حکمت بھی ہے (۳) بیشک آسمانوں اور زمینوں میں صاحبانِ ایمان کے لئے بہت سی نشانیاں پائی جاتی ہیں (۴) اور خود تمہاری خلقت میں

وَمَا يَبُثُّ مِنْ دَابَّةٍ آيَاتٌ لِقَوْمٍ يُوقِنُونَ‌( ۴ ) وَ اخْتِلاَفِ اللَّيْلِ وَ النَّهَارِ وَ مَا أَنْزَلَ اللَّهُ مِنَ السَّمَاءِ مِنْ رِزْقٍ فَأَحْيَا بِهِ

بھی اور جن جانورں کو وہ پھیلاتا رہتا ہے ان میں بھی صاحبانِ یقین کے لئے بہت سی نشانیاں ہیں (۵) اور رات دن کی رفت و آمد میں اور جو رزق خدا نے آسمان سے نازل کیا ہے جس کے ذریعہ سے

الْأَرْضَ بَعْدَ مَوْتِهَا وَتَصْرِيفِ الرِّيَاحِ آيَاتٌ لِقَوْمٍ يَعْقِلُونَ‌( ۵ ) تِلْکَ آيَاتُ اللَّهِ نَتْلُوهَاعَلَيْکَ بِالْحَقِّ فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَ

مردہ زمینوں کو زندہ بنایا ہے اور ہواؤں کے چلنے میں اس قوم کے لئے نشانیاں پائی جاتی ہیں جو عقل رکھنے والی ہے (۶) یہ اللہ کی آیتیں ہیں جن کی حق کے ساتھ تلاوت کی جارہی ہے تو اللہ اوراس کی آیتوں کے بعد یہ کس بات پر

اللَّهِ وَآيَاتِهِ يُؤْمِنُونَ‌( ۶ ) وَيْلٌ لِکُلِّ أَفَّاکٍ أَثِيمٍ‌( ۷ ) يَسْمَعُ آيَاتِ اللَّهِ تُتْلَى عَلَيْهِ ثُمَّ يُصِرُّ مُسْتَکْبِراً کَأَنْ لَمْ يَسْمَعْهَا

ایمان لانے والے ہیں(۷)بیشک ہر جھوٹے گنہگار کے حال پر افسوس ہے(۸)جو تلاوت کی جانے والی آیات کو سنتا ہے اور پھر اکڑ جاتا ہے جیسے سنا ہی نہیں

فَبَشِّرْهُ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ‌( ۸ ) وَإِذَا عَلِمَ مِنْ آيَاتِنَا شَيْئاً اتَّخَذَهَا هُزُواً أُولٰئِکَ لَهُمْ عَذَابٌ مُهِينٌ‌( ۹ ) مِنْ وَرَائِهِمْ جَهَنَّمُ وَ لاَ

ہے تو اسے دردناک عذاب کی بشارت دیدیجئے (۹) اور اسے جب بھی ہماری کسی نشانی کا علم ہوتا ہے تو اس کا مذاق اڑاتا ہے بیشک یہی وہ لوگ ہیں جن کے لئے رسوا کن عذاب ہے (۱۰) ان کے پیچھے جہنّم ہے اور انہوں نے جو کچھ کمایا ہے

يُغْنِي عَنْهُمْ مَا کَسَبُوا شَيْئاً وَلاَمَا اتَّخَذُوا مِنْ دُونِ اللَّهِ أَوْلِيَاءَ وَلَهُمْ عَذَابٌ عَظِيمٌ‌( ۱۰ ) هٰذَا هُدًى وَالَّذِينَ کَفَرُوا

اور جن لوگوں کو خدا کو چھوڑ کر سرپرست بنایا ہے کوئی کام آنے والا نہیں ہے اور ان کے لئے بہت بڑا عذاب ہے (۱۱) یہ قرآن ایک ہدایت ہے اور جن لوگوں نے آیا خدا کا انکار کیا ہے

بِآيَاتِ رَبِّهِمْ لَهُمْ عَذَابٌ مِنْ رِجْزٍ أَلِيمٌ‌( ۱۱ ) اللَّهُ الَّذِي سَخَّرَ لَکُمُ الْبَحْرَلِتَجْرِيَ الْفُلْکُ فِيهِ بِأَمْرِهِ وَلِتَبْتَغُوا مِنْ فَضْلِهِ

ان کے لئے سخت قسم کا دردناک عذاب ہوگا (۱۲) اللہ ہی نے تمہارے لئے دریا کو مسخّر کیا ہے کہ اس کے حکم سے کشتیاں چل سکیں اور تم اس کے فضل و کرم کو تلاش کرسکو اور شاید

وَلَعَلَّکُمْ تَشْکُرُونَ‌( ۱۲ ) وَسَخَّرَ لَکُمْ مَافِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ جَمِيعاًمِنْهُ إِنَّ فِي ذٰلِکَ لَآيَاتٍ لِقَوْمٍ يَتَفَکَّرُونَ‌( ۱۳ )

اس کا شکریہ بھی ادا کرسکو (۱۳) اور اسی نے تمہارے لئے زمین و آسمان کی تمام چیزوں کو مسخر کردیا ہے بیشک اس میں غور و فکر کرنے والی قوم کے لئے نشانیاں پائی جاتی ہیں

۵۰۰

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

581

582

583

584

585

586

587

588

589

590

591

592

593

594

595

596

597

598

599

600

601

602

603

604

605

606

607

608

609