قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )6%

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ ) مؤلف:
: مولانا ذيشان حيدر جوادی
زمرہ جات: متن قرآن اور ترجمہ
صفحے: 609

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 609 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 149238 / ڈاؤنلوڈ: 6401
سائز سائز سائز
قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

ائمہ اہل بیت علیہم السلام

ہم ائمہ اہل بیت علیہم السلام کے روبرو حاضرہیں جنھوں نے معاشرہ کی اصلاح کی دعوت دی ، وہ دنیائے عرب و اسلام میں شعور و فکر کے چراغ ہیں ،انھوں نے انسانی فکر ،اس کے ارادے ، سلوک و روش کی بنیاد ڈالی ، خالق کا ئنات اور زندگی دینے والے کے علاوہ کسی اورکی عبادت کرنے سے مخلوق خداکو نجات دی

بیشک ائمہ اہل بیت علیہم السلام شجرئہ نبوت کے روشن چراغ ہیں ،یہ اس شجرۂ طیبہ سے تعلق رکھتے ہیں جس کی اصل ثابت ہے اور اس کی شاخیں آسمان تک پھیلی ہو ئی ہیں یہ شجرہ ہر زمانہ میںحکم پروردگار سے پھل دیتا رہتا ہے،یہ حضرات رسول اعظمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی حیات کا ایسا جزء ہیں جن کو کبھی بھی ان سے جدا نہیں کیا جاسکتا ہے وہ رسول جنھوں نے انسان کو پستی نکال کر بلندی عطا کی اوراسے نور سے منور فرمایا۔۔۔ہم اپنی گفتگو کا آغاز اس سلسلۂ جلیلہ سید و سردار یعنی امام علی کی سوانح حیات سے کرتے ہیں:

حضرت علی علیہ السلام

آپ اپنی جود و سخا ،عدالت، زہد،جہاد اور حیرت انگیز کارنامو ں میں اس امت کی سب سے عظیم شخصیت ہیں دنیائے اسلام میں رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے اصحاب میں سے کو ئی بھی آپ کے بعض صفات کا مثل نہیں ہوسکتا چہ جائیکہ وہ آپ کے بعض صفات تک کا مثل ہو ۔آپ کے فضائل و کمالات اور آپ کی شخصیت کے اثرات زمین پر بسنے والے پرتمام مسلمانوں اور غیر مسلمانوں کے زبان زد عام ہیں ، تمام مؤ رخین کا اس بات پر اتفاق ہے کہ عرب یا غیرعرب کی تاریخ میں آپ کے بھائی اور ابن عم کے علاوہ آپ کا کو ئی ثانی نہیں ہے ہم ذیل میں آپ کے بعض صفات و خصوصیات کو قلمبند کررہے ہیں :

۲۱

کعبہ میں ولادت

تمام مؤرخین اورراویوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ آپ کی ولادت با سعادت خانۂ کعبہ میں ہوئی۔(۱) آپ کے علاوہ کو ئی اور خانۂ کعبہ میں نہیں پیدا ہوا ،اور یہ اللہ کے نزدیک آ پ کے بلند مرتبہ اور عظیم شرف کی علامت ہے ،اسی مطلب کی طرف عبد الباقی عمری نے اس شعر میں اشارہ کیا ہے :

اَنْت العلیُّ الذی فوق العُلیٰ رُفِعا

ببطن مکة عند البیت اِذْوُضِعَا

____________________

۱۔مروج الذہب ،جلد ۲ صفحہ ۳،فصول مہمہ مؤلف ابن صبّاغ، صفحہ ۲۴۔مطالب السئول، صفحہ ۲۲۔تذکرة الخواص، صفحہ ۷۔کفایة الطالب، صفحہ ۳۷۔ نور الابصار ،صفحہ ۷۶۔نزھة المجالس ،جلد۲،صفحہ ۲۰۴۔شرح الشفا ،جلد ۲،صفحہ ۲۱۵۔غایة الاختصار ،صفحہ ۹۷۔عبقریة الامام (العقاد)، صفحہ ۳۸۔مستدرک حاکم، جلد ۳،صفحہ ۴۸۳۔اور اس میں وارد ہوا ہے کہ :''متواتر احادیث میں آیا ہے کہ امیر المو منین علی بن ابی طالب فاطمہ بنت اسد کے بطن سے کعبہ میں پیدا ہوئے ''۔

۲۲

''آپ وہ بلند و بالا شخصیت ہی ںجو تمام بلند یوں سے بلند و بالا ہیںاس لئے کہ آپ کی ولادت مکہ میں خانہ کعبہ میں ہوئی ہے ''۔

بیشک نبی کے بھائی اور ان کے باب شہر علم کی ولادت اللہ کے مقدس گھر میں ہو ئی تاکہ اس کی چوکھٹ کو جلا بخشے،اس پر پرچم توحید بلند کرے ،اس کو بت پرستی اور بتوںکی پلیدی سے پاک وصاف کرے ، اس بیت عظیم میں ابوالغرباء ،اخو الفقراء ، کمزوروں اور محروموں کے ملجأ و ماویٰ پیدا ہوئے تاکہ ان کی زندگی میں امن ،فراخدلی اور سکون و اطمینان کی روح کوفروغ دیں ، ان کی زندگی سے فقر و فاقہ کا خاتمہ کریں ،آپکے پدر بزرگوار شیخ بطحاء اور مو من قریش نے آپ کا اسم گرامی علی رکھاجو تمام اسماء میں سب سے بہترین نام ہے۔

اسی لئے آپ اپنی عظیم جود و سخا اور حیرت انگیز کارناموں میں سب سے بلند تھے اور خداوند عالم نے جو آپ کو روشن و منورعلم و فضیلت عطا فرمائی تھی اس کے لحاظ سے آپ اس عظیم بلند مرتبہ پر فائز تھے جس کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا۔

امیر بیان اور عدالت اسلامیہ کے قائد و رہبرنبی کی بعثت سے بارہ سال پہلے تیرہ رجب ۳۰ عام الفیل کو جمعہ کے دن پیدا ہوئے ۔(۱)

القاب

امیر حق نے آپ کو متعدد القاب سے نوازا جو آپ کے صفات حسنہ کی حکایت کرتے ہیں ،آپ کے القاب مندرجہ ذیل ہیں :

۱۔صدیق(۲)

آپ کو اس لقب سے اس لئے نوازا گیا کہ آپ ہی نے سب سے پہلے رسول اللہ کی مدد کی اور اللہ کی طرف سے رسول ر نازل ہونے والی چیزوں پر ایمان لائے ، مولائے کائنات خود فرماتے ہیں :

''اَناالصدیق الاکبرآمنت قبل ان یومن ابوبکرواسلمتُ قبل ان یسلّم '(۳)

''میں صدیق اکبر ہوں ابوبکر سے پہلے ایمان لایاہوں اور اس سے پہلے اسلام لایاہوں ''۔

____________________

۱۔حیاةالامام امیر المو منین ،جلد ۱،صفحہ ۳۲۔منقول از مناقب آل ابوطالب ،جلد۳،صفحہ۹۰۔

۲۔تاریخ خمیس ،جلد ۲،صفحہ ۲۷۵۔

۳۔معارف ،صفحہ ۷۳۔ذخائر ،صفحہ ۵۸۔ریاض النضرہ ،جلد ۲،صفحہ ۲۵۷۔

۲۳

۲۔وصی

آپ کو یہ لقب اس لئے عطا کیا گیا کہ آپ رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے وصی ہیں اور رسول خدا نے اس لقب میں اضافہ کرتے ہوئے فرمایا: ''اِنَّ وَصِیّ،وَمَوْضِعَ سِرِّی،وَخَیْرُمَنْ اَتْرُکَ بَعْدِیْ،وَیُنْجِزُعِدَتِیْ،وَیَقْضِیْ دَیْنِیْ،عَلِیُّ بْنُ اَبِیْ طَالِبٍ'' ۔(۱)

''میرے وصی ،میرے راز داں ،میرے بعد سب سے افضل ،میرا وعدہ پورا کرنے والے اور میرے دین کی تکمیل کرنے والے ہیں ''۔

۳۔فاروق

امام کو فاروق کے لقب سے اس لئے یاد کیا گیا کہ آپ حق و باطل کے درمیان فرق کرنے والے ہیں۔یہ لقب نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی احادیث سے اخذ کیا گیا ہے ،ابو ذر اور سلمان سے روایت کی گئی ہے کہ نبی نے حضرت علی کا ہاتھ پکڑ کر فرمایا :''اِنّ هٰذَااَوَّلُ مَنْ آمَنَ بِیْ،وهٰذَا اَوَّلُ مَنْ یُصَافِحُنِیْ یَوْمَ القِیَامَةِ،وَهٰذَا الصِّدِّیْقُ الْاَکْبَرُ،وَهٰذَا فَارُوْقُ هٰذِهِ الاُمَّةِ یَفْرُقُ بَیْنَ الْحَقِّ وَالْبَاطِلِ'' ۔(۲)

''یہ مجھ پر سب سے پہلے ایمان لائے ،یہی قیامت کے دن سب سے پہلے مجھ سے مصافحہ کریں

گے ،یہی صدیق اکبر ہیں ،یہ فاروق ہیں اور امت کے درمیان حق و باطل میں فرق کرنے والے ہیں ''۔

۴۔یعسوب الدین

لغت میں یعسوب الدین شہد کی مکھیوں کے نَر کو کہا جاتا ہے پھر یہ قوم کے صاحب شرف سردار کیلئے بولا جا نے لگا،یہ نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے القاب میں سے ہے ،نبی اکر مصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے حضرت علی کو یہ لقب دیتے ہوئے فرمایا:هٰذَا ( واشارَالی الامام ) یَعْسُوْبُ المُؤمِنِیْنَ،وَالْمَالُ یَعْسُوْبُ الظَّا لِمِیْنَ'' ۔(۳)

''یہ (امام کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا)مو منین کے یعسوب ہیں اور مال ظالموں کا یعسوب ہے ''۔

____________________

۱۔کنز العمال، جلد ۶،صفحہ ۱۵۴۔

۲۔مجمع الزوائد، جلد ۹، صفحہ ۱۰۲،فیض القدیر،جلد ۴، صفحہ ۳۵۸۔کنز العمال ،جلد ۶ ،صفحہ ۱۵۶۔فضائل الصحابة، جلد ۱، صفحہ ۲۹۶۔

۳۔ مجمع الزوائد، جلد ۹،صفحہ ۱۰۲۔

۲۴

۵۔امیر المو منین

آپ کا سب سے مشہور لقب امیر المو منین ہے یہ لقب آپ کو رسول اللہ نے عطا کیا ہے روایت ہے کہ ابو نعیم نے انس سے اور انھوں نے رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے نقل کیا ہے کہ آپ نے فرمایا ہے :'' یاانس، ''اسْکُبْ لِیْ وَضُوء اً ''اے انس میرے وضو کرنے کے لئے پانی لائو''پھر آپ نے دورکعت نماز پڑھنے کے بعد فرمایا:'' اے انس اس دروازے سے جو بھی تمہارے پاس سب سے پہلے آئے وہ امیر المو منین ہے ، مسلمانوں کا سردار ہے ،قیامت کے دن چمکتے ہوئے چہرے والوں کا قائد اور خاتم الوصیین ہے '' ، انس کا کہنا ہے :میں یہ فکر کررہاتھا کہ وہ آنے والا شخص انصار میں سے ہو جس کو میں مخفی رکھوں ، اتنے میں حضرت علی تشریف لائے تو رسول اللہ نے سوال کیا کہ اے انس کون آیا ؟ میں (انس) نے عرض کیا : علی ۔ آپ نے مسکراتے ہوئے کھڑے ہوکر علی سے معانقہ کیا ،پھر ان کے چہرے کا پسینہ اپنے چہرے کے پسینہ سے ملایااور علی کے چہرے پر آئے ہوئے پسینہ کو اپنے چہرے پر ملا اس وقت علی نے فرمایا: ''یارسول اللہ میں نے آپ کو اس سے پہلے کبھی ایسا کرتے نہیں دیکھا؟ آنحضرت نے فرمایا:''میں ایسا کیوں نہ کروں جب تم میرے امور کے ذمہ دار،میری آواز دوسروں تک پہنچانے والے اور میرے بعد پیش آنے والے اختلافات میںصحیح رہنما ئی کرنے والے ہو ''۔(۱)

۶ حجة اللہ

آپ کا ایک عظیم لقب حجة اللہ ہے، آپ خدا کے بندوں پر اللہ کی حجت تھے اور ان کومضبوط و محکم راستہ کی ہدایت دیتے تھے ،یہ لقب آپ کو پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے عطا فرمایا تھا ،نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمایا:''میںاور علی اللہ کے بندوں پر اس کی حجت ہیں''۔(۲)

یہ آپ کے بعض القاب تھے ان کے علاوہ ہم نے آپ کے دوسرے چھ القاب امام امیر المومنین کی سوانح حیات کے پہلے حصہ میںبیان کئے ہیںجیسا کہ ہم نے آپ کی کنیت اور صفات کا تذکرہ بھی کیا ہے۔

____________________

۱۔حلیة الاولیائ، جلد ۱،صفحہ ۶۳۔

۲۔کنوز الحقائق ''المناوی''،صفحہ ۴۳۔

۲۵

آپ کی پرورش

حضرت امیر المو منین نے بچپن میں اپنے والد بزرگوار شیخ البطحاء اورمو منِ قریش حضرت ابوطالب کے زیر سایہ پرورش پائی جو ہر فضیلت ،شرف اور کرامت میں عدیم المثال تھے ،اور آپ کی تربیت جناب فاطمہ بنت اسدنے کی جو عفت ،طہارت اور اخلاق میں اپنے زمانہ کی عورتوں کی سردار تھیں انھوں نے آپ کو بلند و بالا اخلاق ،اچھی عا دتیں اور آداب کریمہ سے آراستہ و پیراستہ کیا۔

پرورش امام کے لئے نبی کی آغوش

امام کے عہد طفولیت میں نبی نے آپ کی پرورش کرنے کی ذمہ داری اس وقت لے لی تھی جب آپ بالکل بچپن کے دور سے گذر رہے تھے ،جس کا ماجرا یوں بیان کیا جاتا ہے کہ جب آنحضرت کے چچا ابوطالب کے اقتصادی حالات کچھ بہتر نہیں تھے تو نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنے چچاعباس اور حمزہ کے پاس گفتگو کرنے کیلئے تشریف لے گئے اور ان سے اپنے چچا ابوطالب کے اقتصادی حالات کے سلسلہ میںگفتگو کی اور ان کا ہاتھ بٹانے کا مشورہ دیاتو انھوں نے آپ کی اس فرمائش کو قبول کرلیا ، چنانچہ جناب عباس نے طالب ، حمزہ نے جعفر اور نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے حضرت علی کی پرورش کی ذمہ داری اپنے اوپر لے لی، لہٰذا اس وقت سے آپ (علی) رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی آغوش تربیت میں آگئے اور آنحضرت ہی کے زیر سایہ اورانھیں کے دامن محبت و عطوفت میں پروان چڑھے ،اسی لئے آپ کی رگ و پئے اور آپ کی روح کی گہرائی میںپیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے کردار اور اخلاق اور تمام صفات کریمہ اسی وقت سے سرایت کر چکے تھے اسی لئے آپ نے زندگی کے آغاز سے ہی ایمان کو سینہ سے لگائے رکھا ،اسلام کو بخوبی سمجھا اور آپ ہی پیغمبر کے سب سے زیادہ نزدیک تھے ، ان کے مزاج و اخلاق نیز آنحضرت کی رسالت کو سب سے بہتر انداز میں سمجھتے تھے ۔

۲۶

مو لائے کا ئنات نے پیغمبر اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی پرورش کے انداز اور آپ سے اپنی گہری قرابت داری کے بارے میں ارشاد فرمایا :''تم جانتے ہی ہو کہ رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے قریب کی عزیز داری اور مخصوص قدر و منزلت کی وجہ سے میرا مقام اُن کے نزدیک کیا تھا ؟میں بچہ ہی تھا کہ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے مجھے گود میں لے لیا تھا،آنحضرت مجھے اپنے سینہ سے چمٹائے رکھتے تھے، بستر میں اپنے پہلو میں جگہ دیتے تھے، اپنے جسم مبارک کو مجھ سے مس کر تے تھے اور اپنی خوشبو مجھے سونگھاتے تھے ،پہلے آپ کسی چیز کو چباتے پھر اس کے لقمے بنا کر میرے منھ میں دیتے تھے ،اُنھوں نے نہ تو میری کسی بات میں جھوٹ کا شائبہ پایا نہ میرے کسی کام میں لغزش و کمزوری دیکھی ۔۔۔ میں ان کے پیچھے پیچھے یوں لگا رہتا تھا جیسے اونٹنی کا بچہ اپنی ماں کے پیچھے رہتا ہے، آپ ہر روز میرے لئے اخلاق حسنہ کے پرچم بلند کر تے تھے اور مجھے ان کی پیروی کا حکم دیتے تھے ''۔

آپ نے نبی اور امام کے مابین بھروسہ اور قابل اعتماد رابطہ کا مشاہدہ کیااور ملاحظہ کیاکہ کس طرح نبی اکرم حضرت علی کی مہربانی اور محبت کے ساتھ تربیت فرماتے اور آپ کو بلند اخلاق سے آراستہ کرتے تھے ؟اور نبی نے کیسے حضرت علی کی لطف و مہربانی اور بلند اخلاق کے ذریعہ تربیت پا ئی ؟

نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی حمایت

جب رسول اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اپنے عظیم انقلاب کا آغاز فرمایاجس سے جاہلیت کے افکار ، اور رسم و رواج متزلزل ہوگئے ،تو قریش آپ کی مخالفت کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے ،انھوں نے جان بوجھ کرتحریک کو خاموش کرنے کیلئے بھرپور کو شش کی اور اس کیلئے ہرممکنہ طریقۂ کاراختیارکیا ،اپنے بچوں کو نبی پر پتھروں کی بارش کرنے کے لئے بھڑکایا، اس وقت امام ہی ایک ایسے بچے تھے جو نبی کی حمایت کر رہے تھے اور ان بچوں کو ڈانٹتے اور مارتے تھے جب وہ اپنی طرف اس بچہ کو آتے ہوئے دیکھتے تھے تو ڈر کر اپنے گھروں کی طرف بھاگ جاتے تھے ۔

۲۷

اسلام کی راہ میں سبقت

تمام مو رخین اور راوی اس بات پر متفق ہیں کہ امام ہی سب سے پہلے نبی پر ایمان لائے ، آپ ہی نے نبی کی دعوت پر لبیک کہا،اور آپ ہی نے اپنے اس قول کے ذریعہ اعلا ن فرمایا کہ اس امت میں سب سے پہلے اللہ کی عبادت کرنے والا میں ہو ں :''لَقَدْ عَبَدْتُ اللّٰہَ تَعَالیٰ قَبْلَ اَنْ یَعْبُدَہُ اَحَدُ مِنْ ھٰذِہِ الاُمَّةِ ''۔ ''میں نے ہی اس امت میں سب سے پہلے اللہ کی عبادت کی ہے ''۔(۱)

اس بات پر تمام راوی متفق ہیں کہ امیر المو منین دور جا ہلیت کے بتوں کی گندگی سے پاک و پاکیزہ رہے ہیں ،اور اس کی تاریکیوں کا لباس آپ کو ڈھانک نہیں سکا،آپ ہر گز دوسروں کی طرح بتوں کے سامنے سجدہ ریز نہیں ہوئے ۔

مقریزی کا کہنا ہے :(علی بن ابی طالب ہاشمی نے ہر گز شرک نہیں کیا،اللہ نے آپ سے خیر کا ارادہ کیا تو آپ کو اپنے چچازاد بھائی سید المرسلین کی کفالت میں قرار دیدیا)۔(۲)

قابل ذکر بات یہ ہے کہ سیدہ ام المو منین خدیجہ آپ کے ساتھ ایمان لا ئیں، حضرت علی اپنے اور خدیجہ کے اسلام پر ایمان لانے کے سلسلہ میں فرماتے ہیں :''وَلَم یَجْمَعْ بَیْتُ یَومَئِذٍ واحدُ فی الاسلام غیرَرسُولِ اللّٰهِ صلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم وَخَدِیْجَةَ وَاَنَا ثَالِثُهُمَا'' ۔(۳) ''اس دن رسول اللہ خدیجہ اور میرے علاوہ کو ئی بھی مسلمان نہیں ہوا تھا ''۔

ابن اسحاق کا کہنا ہے :اللہ اور محمد رسول اللہ پر سب سے پہلے علی ایمان لائے ''۔(۴)

حضرت علی کے اسلام لانے کے وقت آپ کی عمر سات سال یا دوسرے قول کے مطابق نو سال تھی۔(۵) مسلمانوں کا اس بات پر اتفاق ہے کہ آپ سب سے پہلے اسلام لائے ،جو آپ کیلئے بڑے ہی شرف اور فخر کی بات ہے ۔

آپ کی نبی سے محبت

آپ رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سب سے زیادہ اخلاص سے پیش آتے تھے ایک شخص نے امام سے

____________________

۱۔صفوة الصفوہ، جلد ۱،صفحہ ۱۶۲۔

۲۔ امتاع الاسمائ، جلد ۱،صفحہ ۱۶۔

۳۔حیاةالامام امیر المومنین ،جلد ۱،صفحہ ۵۴۔

۴۔شرح نہج البلاغہ ابن ابی الحدید ،جلد ۴،صفحہ ۱۱۶۔

۵۔صحیح ترمذی، جلد ۲،صفحہ ۳۰۱۔طبقات ابن سعد ،جلد ۳،صفحہ ۲۱۔کنز العمال، جلد ۶،صفحہ ۴۰۰۔تاریخ طبری ،جلد ۲، صفحہ۵۵۔

۲۸

رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے محبت کے متعلق سوال کیا تو آپ نے اس سے فرمایا:''کَانَ وَاللّٰہِ احبَّ الینامِن مالناواولادِناوَامَّھَاتِنَاومِن المائِ الباردِعلیَ الظّمْأ۔۔۔''۔(۱)

''خدا کی قسم وہ مجھے میرے مال ،اولاد ،ماںاور پیا س کے وقت ٹھنڈے گوارا پانی سے بھی زیادہ محبوب تھے ''۔

حضرت علی کی نبی سے محبت کا یہ عالم تھا کہ ایک باغ آپ کے حوالہ کیا گیا ،باغ کے مالک نے آپ سے کہا :کیا آپ میرے باغ کی سینچا ئی کردیں گے میں آپ کو ہر ڈول کے عوض ایک مٹھی خرما دوںگا؟ آپ نے جلدی سے اس باغ کی سینچا ئی کر دی تو باغ کے مالک نے آپ کو خرمے دئے یہاں تک کہ آپ کی مٹھی بھرگئی آپ فوراً ان کو نبی کے پاس لیکر آئے اور انھیں کھلادئے ۔(۲)

نبی سے آپ کی محبت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ آپ خود ان کی خدمت کرتے ، ان کی ضرورتوں کو پورا کرنے کے لئے آمادہ رہتے تھے اور ہم اس سلسلہ کے چند نمونے اپنی کتاب'' حیاة الامام امیر المومنین ''میںذکر کرچکے ہیں ۔

یوم الدار

حضرت علی کی بھر پور جوانی تھی جب سے آپ نے رسول اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے قدم بہ قدم چلنا شروع کیا،یہ وہ دور تھا جب آنحضرت نے اپنی اسلامی دعوت کا اعلان کیاتھا کیونکہ جب خداوند عالم نے آپ کو اپنے خاندان میں تبلیغ کرنے کا حکم دیا تو رسول نے علی کو بلاکر ان کی دعوت کرنے کوکہا جس میںآپ کے چچا :ابوطالب ،حمزہ ،عباس اور ابو لہب شامل تھے ،جب وہ حاضر ہوئے تو امام نے ان کے سامنے دسترخوان بچھایا،ان سب کے کھانا کھانے کے بعد بھی کھانا اسی طرح باقی رہااور اس میں کوئی کمی نہ آئی ۔

جب سب کھانا کھاچکے تو نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے کھڑے ہوکر ان کو اسلام کی دعوت دی اور بتوں کی پوجاکرنے سے منع فرمایا ،ابو لہب نے آپ کا خطبہ منقطع کر دیا اور قوم سے کہنے لگا :تم نے ان کا جادو دیکھا ،

____________________

۱۔خزانة الادب، جلد ۳،صفحہ ۲۱۳۔

۲۔تاریخ طبری ،جلد ۲،صفحہ ۶۳۔تاریخ ابن اثیر، جلد ،صفحہ ۲۴۔مسند احمد بن حنبل، صفحہ ۲۶۳۔

۲۹

اور یہ نشست کسی نتیجہ کے بغیر ختم ہو گئی ،دوسرے دن پھر رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے سب کو بلایا، جب سب جمع ہوگئے سب کو کھانا کھلایا اور جب سب کھانا کھا چکے تو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے یوں خطبہ دیا :''اے بنی عبد المطلب! خدا کی قسم میں نے قوم عرب میں کسی ایسے جوان کا مشاہدہ نہیں کیا جو قوم میں مجھ سے بہتر چیزیں لیکر آیا ہو ،میں تمہارے لئے دنیا و آخرت کی بھلا ئی لیکر آیا ہوں ،خدا وند عالم نے مجھے یہ حکم دیا ہے کہ میں تمھیں اس کی دعوت دوں، تو تم میں سے جو بھی میری اس کام میں مدد کرے گا وہ میرا بھائی ،وصی اور خلیفہ ہوگا ؟''۔

پوری قوم پر سنّاٹا چھاگیا گو یاکہ ان کے سروں پر، پرندے بیٹھے ہوں ،اس وقت امام کی نوجوا نی تھی لہٰذا آپ نے بڑے اطمینان اور جوش کے ساتھ کہا :''اے نبی اللہ!میں اس کام میں، آپ کی مدد کروں گا ''۔

نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے آپ کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر قوم سے مخاطب ہو کر فرمایا : '' بیشک یہ میرے بھائی ،وصی اور تمہارے درمیان میرے خلیفہ ہیں ان کی باتیں سنو اور ان کی اطاعت کرو ''۔

یہ سن کر مضحکہ خیز آوازیں بلند ہونے لگیںاور انھوں نے مذاق اڑاتے ہوئے ابوطالب سے کہا:''تمھیں حکم دیا گیا ہے کہ تم اپنے بیٹے کی بات سنو اور اس کی اطاعت کرو ''۔(۱)

علماء کا اتفاق ہے کہ یہ حدیث واضح طور پر امیر المو منین کی امامت پر دلالت کر تی ہے ،آپ ہی نبی کے وصی ،وزیر اور خلیفہ ہیں ،اور ہم نے یہ حدیث اپنی کتاب''حیاة الامام امیرالمو منین ''کے پہلے حصہ میں مفصل طور پر بیان کی ہے ۔

شعب ابی طالب

قریش کے سر کردہ لیڈروں نے یہ طے کیا کہ نبی کو شِعب ابو طالب میں قید کردیاجائے، اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم

کو وہاں رہنے پر مجبور کیاجائے تا کہ آپ کا لوگوں سے ملنا جلنا بند ہو جائے اور ان کے عقائدمیں کو ئی تبدیلی نہ ہو سکے ، اور وہ آپ کے اذہان کو جا ہلیت کے چنگل سے نہ چھڑاسکیں،لہٰذا انھوں نے بنی ہاشم کے خلاف مندرجہ ذیل معاہدے پر دستخط کئے :

____________________

۱۔تاریخ طبری ،جلد ۲، صفحہ ۶۳۔تاریخ ابن اثیر، جلد ۲،صفحہ ۲۴۔مسند احمد، صفحہ ۲۶۳۔

۳۰

۱۔وہ ہاشمیوںسے شادی بیاہ نہیں کریں گے ۔

۲۔ان میں سے کو ئی ایک بھی ہاشمی عورت سے شادی نہیں کر ے گا ۔

۳۔وہ ہاشمیوں سے خرید و فروخت نہیں کریں گے ۔انھوں نے یہ سب لکھ کر اور اس پر مہر لگا کرکعبہ کے اندر لٹکادیا ۔

پیغمبر کے ساتھ آپ پر ایمان لانے والے ہاشمی جن میں سر فہرست حضرت علی تھے سب نے اس شعب میں قیام کیا ، اور وہ مسلسل وہیں رہے اور اس سے باہر نہیں نکلے وہ بد ترین حالات میں ایک دوسرے کی مدد کرتے رہے اور ام المومنین خدیجہ نے ان کی تمام ضروریات کو پورا کیا یہاں تک کہ اسی راستہ میں ان کی عظیم دولت کام آگئی ،نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم شعب میں اپنے اہل بیت کے ساتھ دو یا دو سال سے زیادہ رہے ، یہاں تک کہ خدا نے دیمک کو قریش کے معاہدہ پر مسلط کیا جس سے وہ اس کو کھا گئیں ،اُدھر رسول اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے جناب ابوطالب کے ذریعہ یہ خبر پہنچا ئی کہ عہد نامہ کو دیمک نے کھا لیا ہے وہ جلدی سے عہد نامہ کے پاس آئے توانھوں نے اس کو ویسا ہی پایا جیسا کہ نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اس کی خبر دی تھی تو ان کے ہوش اڑگئے ، قریش کی ایک جماعت نے ان کے خلاف آواز اٹھا ئی اور ان سے نبی کو آزاد کرنے کا مطالبہ کیا جس سے انھوں نے نبی کو چھوڑ دیا نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اپنے اہل بیت کے ساتھ قید سے نکلے جبکہ ان پر قید کی سختیوں کے آثار نمایاں تھے۔

نبی اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے شعب سے باہر نکل کر قریش کی دھمکیوں کی پروا نہیں کی اور پھر سے دعوت توحید کا اعلان کیا ،ان کا مقابلہ کرنے میں آپ کے چچا ابو طالب ،حضرت علی اور بقیہ دوسرے افراد نے بڑی مدد کی،یہی لوگ آپ کی مضبوط و محکم قوت بن گئے ،اور ابو طالب رسالت کا حق ادا کرنے کے متعلق یہ کہہ کر آپ کی ہمت افزائی کر رہے تھے :

اذهب بنّى فماعلیک غضاضةُ

اذهب وقرّ بذاک منک عیونا

واللّٰه لَنْ یَصِلُوا الیک بِجَمْعِهِمْ

حتی اُوسد فی التراب دفینا

وَدعوتن وعلِمتُ انکّ ناصِحِ

ولقد صدقتَ وکنتَ قَبْلُ اَمِیْنا

۳۱

وَلقد علِمتُ بِاَنَّ دِینَ محمدٍ

مِنْ خیرِ اَدیانِ البریة دِیْنا

فَاصدَعْ بِاَمْرِکَ مَاعَلَیْکَ غضَاضَةُ

وَابْشِرْ بِذَاکَ وَقُرَّ عُیُوْنَا(۱)

''بیٹے جائو تمھیں کو ئی پریشانی نہیں ہے ،جائو اور اس طرح اپنی آنکھیں روشن کر و۔

خدا کی قسم وہ اپنی جماعت کے ساتھ اس وقت تک تم تک نہیں پہنچ سکتے جب تک میں دنیا سے نہ اٹھ جائوں ۔

تم نے مجھے دعوت دی اور مجھے یقین ہو گیا کہ تم میرے خیر خواہ ہو ،تم نے سچ کہا اور پہلے بھی تم امانتدار تھے ۔

مجھے یقین ہو گیا ہے محمدصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کا دین دنیا کا سب سے بہترین دین ہے۔

لہٰذا اپنی دعوت کا اعلان کرو اور تمھیںذرہ برابر ملال نہ ہو ،تم خوش رہواپنی آنکھیں ٹھنڈی کرو ''۔

یہ اشعار ابوطالب کے صاحب ایمان ،اسلام کے حا می اور مسلمانوں میں پہلے مجاہد ہونے پر دلالت کر تے ہیں ،اور ان کے ہاتھ ٹوٹ جا ئیںجو ابو طالب کو صاحب ایمان نہیں سمجھتے ،اس طرح کی فکر کرنے والوں کا ٹھکانا جہنم ہے ،حالانکہ ان کو یہ علم ہے کہ ابوطالب کا بیٹا جنت و جہنم کی تقسیم کرنے والا ہے ۔

بیشک ابو طالب اسلامی عقائد کے ایک رکن ہیں ،اگر آپ ابتدا میں پیغمبر کے موافق نہ ہوتے تو اسلام کا نام اور دستور و قواعد کچھ بھی باقی نہ رہتے اور قریش ابتدا ہی میں اس کا کام تمام کردیتے ۔

امام کا نبی کے بستر پر آرام کرنا (شب ہجرت)

یہ امام کی ایسی خو بی ہے جس کا شمارآپ کے نمایاں فضائل میں ہوتا ہے یعنی آپ نے اپنی جان خطرے میں ڈال کر نبی کی حفاظت کی ہے اور نبی کی محبت میںموت کا بخو شی استقبال کیاہے اسی لئے عالم اسلام میں آپ سب سے پہلے فدا ئی تھے۔

جب قریش نے رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو قتل کرنے اور ان کی زندگی کا خاتمہ کرنے کے لئے آپ کے

____________________

۱۔حیاةالامام امیر المو منین ،جلد ۱، صفحہ ۱۳۷۔

۳۲

بیت الشرف کا اپنی ننگی تلواروں سے محاصرہ کیاتو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے حضرت علی کو بلا بھیجا اور ان کو قوم کے ارادہ سے آگاہ کیا ، ان کو اپنے بستر پرسبزچادر اوڑھ کر سونے کا حکم دیا تاکہ کفار آپ کو نبی سمجھتے رہیں ،امام نے نبی کے حکم کا خنداں پیشانی کے ساتھ استقبال کیاگویا آپ کو ایسی قابل رشک چیزمل گئی جس کا کبھی خواب تک نہیں دیکھا تھا، نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم اُن کے درمیان سے نکل گئے اور ان کو خبر بھی نہ ہو ئی اور آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے اُن کے منحوس چہروں کی طرف ایک مٹھی خاک یہ کہتے ہوئے پھینکی:''شاھت الوجوہ ذُلّاً'' ، ''رسوائی کی بنا پر چہرے بگڑ جا ئیں ' '، اس کے بعد قرآن کریم کی اس آیت کی تلاوت فرمائی:

( وَجَعَلْنَامِنْ بَیْنِ اَیْدِیْهِمْ سَدّاً وَمِنْ خَلْفِهِمْ سَدّاً فَاَغْشَیْنَاهُمْ فَهُمْ لَایُبْصِرُوْنَ ) ۔(۱)

'' اور ہم نے ایک دیوار ان کے سامنے اور ایک دیوار ان کے پیچھے بنا دی ہے پھر انھیں عذاب سے ڈھانک دیا ہے کہ وہ کچھ دیکھنے کے قابل نہیں رہ گئے ہیں ''۔

حضرت علی کا نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے بستر پر رات گذارنا آپ کے جہاد کی درخشاں تصویر اور ایسی بے مثال منقبت ہے جس کا جواب نہیں لایا جا سکتا اور خداوند عالم نے آپ کی شان میںیہ آیت نازل فرما ئی :

( وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّشْرِی نَفْسَهُ ابْتِغَائَ مَرْضَاتِ اللّٰهِ ) ۔(۲)

''لوگوں میں کچھ ایسے بھی ہیں جو اپنے نفس کوبیچ کر مرضی الٰہی خرید لیتے ہیں ''۔

____________________

۱۔سورئہ یس، آیت ۹۔

۲۔سورئہ بقرہ ،آیت ۲۰۷۔

۳۳

اس عزت و شرف کی اسلامی پیغام میںبڑی اہمیت ہے جس تک کو ئی بھی مسلمان نہیں پہنچ سکا ، شاعر کبیر شیخ ہاشم کعبی امام کی یوں مدح سرا ئی کرتے ہیں :

وَمَوَاقِفُ لَکَ دُوْنَ اَحْمَدَ جَاوَزَتْ

بِمَقَامِکَ التَّعْرِیْفَ وَالتَّحْدِیْدا

فَعَلیٰ الْفِرَاشِ مَبِیْتُ لَیْلِکَ وَالْعِدْ

تُهْدِیْ اِلَیْکَ بَوَارِقا ًوَرُعُوْداً

فَرْقَدْتَ مَثْلُوْ جَ الْفُؤَادِ کَاَنَّمَا

یُهْدِ الْقَرَاعُ لِسَمْعِکَ التَّغْرِیْداً

فَکَفَیْتَ لَیْلَتَهُ وَقُمْتَ مُعَارِضا

جَبَلاً اَشَمَّ وَفَارِساً صِنْدِیْدا

رَصَدُواالصَبَاحَ لِیُنْفِقُواکَنْزَالهُدیٰ

أَوَمَا دَرَوْاکَنْزَالهُدیٰ مَرْصُوداً؟

''(اے علی)حضور اکرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کو چھوڑ کر آپ کے درجات اور مقامات تعریف و ثنا کی حد سے بالا ہیں ۔

چنانچہ آپ شب ہجرت اس عالم میں بستر رسول پر سوئے کہ دشمن شمشیروں کے ذریعہ آپ کو گھیرے ہوئے تھے ۔

پھر بھی آپ نہایت سکون کے ساتھ سوئے گویا،آپ کے گوش مبارک میں نغمہ ٔ معنویت گونج رہا تھا ۔

آپ نے اس شب رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کی حفاظت کی اور صبح کے وقت مضبوط پہاڑاور بے مثال شہسوار کی مانند بیدار ہوئے ۔

انھوں نے مخزن ہدایت کوخرچ کرنے کے لئے صبح کا انتظار کیا جبکہ انھیں نہیں معلوم تھا کہ خود خزانہ ٔ ہدایت ان کے انتظار میں تھا''۔

۳۴

امام نے پوری رات خدا سے اس دعا میں گذاردی کہ خدا ان کی اس محنت و مشقت کے ذریعہ ان کے بھا ئی کو بچائے اور ان کو دشمنوں کے شر سے دور رکھے ۔

جب صبح نمودار ہو ئی تو سرکشوں نے ننگی تلواروں کے ساتھ نبی کے بستر پر دھاوا بول دیا تو حضرت علی ان کی طرف اپنی ننگی تلوار لئے ہوئے شیر کی مانند بڑھے جب انھوں نے علی کو دیکھا تو ان کے ہوش اُڑگئے وہ سب ڈر کر اما م سے کہنے لگے :محمد کہا ں ہیں ؟

امام نے ان کے جواب میں فرمایا:''جَعَلْتُمُوْنِیْ حَارِساًعَلَیْهِ؟''

''کیا تم نے مجھے نبی کی حفاظت کے لئے مقرر کیا تھا ؟''۔

وہ بہت ہی مایوسی ا ور ناراضگی کی حالت میں الٹے پیر پھر گئے، چونکہ رسولصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم ان کے ہاتھ سے نکل چکے تھے وہ نبی جو ان کو آزاد ی دلانے اور اُن کے لئے عزم و ہمت کا محل تعمیر کرنے کیلئے آئے تھے ،قریش جل بھُن گئے اور آپ کو بہت ہی تیز نگاہوں سے دیکھنے لگے لیکن امام نے کو ئی پروا نہیں کی اور صبح وشام ان کا مذاق اڑاتے ہوئے رفت و آمد کرنے لگے ۔

امام کی مدینہ کی طرف ہجرت

جب رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم مکہ سے مدینہ ہجرت کر گئے تو علی نے نبی کے پاس مو جودہ امانتوں کو صاحبان امانت کے حوالہ کیا، نبی جن کے مقروض تھے ان کا قرض اداکیا ،چونکہ آپ ان کے متعلق نبی سے وعدہ کر چکے تھے، آپ وہاں کچھ دیر ٹھہر کر اپنے چچازاد بھا ئی سے ملحق ہونے کیلئے مدینہ کی طرف ہجرت کر گئے، آپ کے ساتھ عورتیں اور بچے تھے ، راستہ میں سات سرکشوں نے آپ کا راستہ روکنا چاہا ،لیکن آپ نے بڑے عزم وہمت کے ساتھ ان کا مقابلہ کیا اور ان میں سے ایک کو قتل کیا اور اس کے باقی ساتھی بھاگ نکلے ۔

امام بغیر کسی چیز کے مقام بیداء پر پہنچے ،آپ صرف رسول اللہصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے ملاقات کرنے کا شوق رکھتے تھے لہٰذا آپ مدینہ پہنچ گئے ،ایک قول یہ ہے :آپ نے مدینہ میں داخل ہونے سے پہلے مسجدقبا میں آنحضرتصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے ملاقات کی ، نبیصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم آپ کی آمد سے بہت خوش ہوئے کیونکہ آپ کی ہر مشکل میں کام آنے والے مددگار آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے پاس پہنچ گئے تھے ۔

۳۵

امام ، قرآن کی نظرمیں

حضرت علی کے متعلق قرآن کریم میں متعدد آیات نا زل ہو ئی ہیں ، قرآن نے رسول اسلامصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم کے بعد آپ کواسلام کی سب سے بڑی شخصیت کے عنوان سے پیش کیا ہے ،اللہ کی نگاہ میں آپ کی بڑی فضیلت اوربہت اہمیت ہے ۔متعدد منابع و مصادر کے مطابق آپ کی شان میں تین سو آیات نازل ہو ئی ہیں(۱) جو آپ کے فضل و ایمان کی محکم دلیل ہے۔

یہ بات شایان ذکر ہے کہ کسی بھی اسلا می شخصیت کے سلسلہ میں اتنی آیات نازل نہیں ہوئیںآپ کی شان میں نازل ہونے والی آیات کی مندرجہ ذیل قسمیں ہیں :

۱۔وہ آیات جو خاص طور سے آپ کی شان میں نازل ہوئی ہیں ۔

۲۔وہ آیات جو آپ اور آپ کے اہل بیت کی شان میں نازل ہو ئی ہیں ۔

۳۔وہ آیات جو آپ اور نیک صحابہ کی شان میں نازل ہو ئی ہیں ۔

۴۔وہ آیات جو آپ کی شان اور آپ کے دشمنوں کی مذمت میں نازل ہو ئی ہیں ۔

ہم ذیل میں ان میں سے کچھ آیات نقل کر رہے ہیں :

____________________

۱۔تاریخ بغداد، جلد ۶،صفحہ ۲۲۱۔صواعق محرقہ ،صفحہ ۲۷۶۔نورالابصار ،صفحہ ۷۶،وغیرہ ۔

۳۶

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

221

222

223

224

225

226

227

228

229

230

231

232

233

234

235

236

237

238

239

240

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

وَمِنَ اللَّيْلِ فَاسْجُدْلَهُ وَسَبِّحْهُ لَيْلاًطَوِيلاً( ۲۶ ) إِنَّ هٰؤُلاَءِيُحِبُّونَ الْعَاجِلَةَوَيَذَرُونَ وَرَاءَهُمْ يَوْماًثَقِيلاً( ۲۷ ) نَحْنُ خَلَقْنَاهُمْ

(۲۶) اور رات کے ایک حصہ میں اس کا سجدہ کریں اور بڑی رات تک اس کی تسبیح کرتے رہیں (۲۷) یہ لوگ صرف دنیا کی نعمتوں کو پسند کرتے ہیں اور اپنے پیچھے ایک بڑے سنگین دن کو چھوڑے ہوئے ہیں (۲۸) ہم نے ان کو پیدا کیا ہے

وَشَدَدْنَاأَسْرَهُمْ وَإِذَا شِئْنَا بَدَّلْنَاأَمْثَالَهُمْ تَبْدِيلاً( ۲۸ ) إِنَّ هٰذِهِ تَذْکِرَةٌفَمَنْ شَاءَاتَّخَذَإِلَى رَبِّهِ سَبِيلاً( ۲۹ ) وَمَا تَشَاءُونَ إِلاَّ

اور ان کے اعضائ کو مضبوط بنایا ہے اور جب چاہیں گے تو انہیں بدل کر ان کے جیسے دوسرے افراد لے آئیں گے (۲۹) یہ ایک نصیحت کا سامان ہے اب جس کا جی چاہے اپنے پروردگار کے راستہ کو اختیار کرلے (۳۰) اور تم لوگ تو صرف وہی چاہتے ہو جو پروردگار چاہتا ہے بیشک اللہ

أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ کَانَ عَلِيماً حَکِيماً( ۳۰ ) يُدْخِلُ مَنْ يَشَاءُ فِي رَحْمَتِهِ وَ الظَّالِمِينَ أَعَدَّ لَهُمْ عَذَاباً أَلِيماً( ۳۱ )

ہر چیز کا جاننے والااور صاحبِ حکمت ہے(۳۱) وہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرلیتا ہے اور اس نے ظالمین کے لئے دردناک عذاب مہیاّ کررکھا ہے

( سورة المرسلات)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

وَ الْمُرْسَلاَتِ عُرْفاً( ۱ ) فَالْعَاصِفَاتِ عَصْفاً( ۲ ) وَ النَّاشِرَاتِ نَشْراً( ۳ ) فَالْفَارِقَاتِ فَرْقاً( ۴ ) فَالْمُلْقِيَاتِ

(۱) ان کی قسم جنہیں تسلسل کے ساتھ بھیجا گیا ہے (۲) پھر تیز رفتاری سے چلنے والی ہیں (۳) اور قسم ہے ان کی جو اشیائ کو منتشر کرنے والی ہیں

(۴) پھر انہیں آپس میں

ذِکْراً( ۵ ) عُذْراً أَوْ نُذْراً( ۶ ) إِنَّمَا تُوعَدُونَ لَوَاقِعٌ‌( ۷ ) فَإِذَا النُّجُومُ طُمِسَتْ‌( ۸ ) وَ إِذَا السَّمَاءُ فُرِجَتْ‌( ۹ )

جدا کرنے والی ہیں (۵) پھر ذ کر کو نازل کرنے والی ہیں (۶) تاکہ عذر تمام ہو یا خوف پیدا کرایا جائے (۷) جس چیز کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے وہ بہرحال واقع ہونے والی ہے (۸) پھر جب ستاروں کی چمک ختم ہوجائے (۹) اور آسمانوں میں شگاف پیدا ہوجائے

وَ إِذَا الْجِبَالُ نُسِفَتْ‌( ۱۰ ) وَ إِذَا الرُّسُلُ أُقِّتَتْ‌( ۱۱ ) لِأَيِّ يَوْمٍ أُجِّلَتْ‌( ۱۲ ) لِيَوْمِ الْفَصْلِ‌( ۱۳ ) وَ مَا

(۱۰) اور جب پہاڑ اُڑنے لگیں (۱۱) اور جب سارے پیغمبرعلیہ السّلام ایک وقت میں جمع کرلئے جائیں (۱۲) بھلا کس دن کے لئے ان باتوں میں تاخیر کی گئی ہے (۱۳) فیصلہ کے دن کے لئے (۱۴) اور آپ

أَدْرَاکَ مَا يَوْمُ الْفَصْلِ‌( ۱۴ ) وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِلْمُکَذِّبِينَ‌( ۱۵ ) أَ لَمْ نُهْلِکِ الْأَوَّلِينَ‌( ۱۶ ) ثُمَّ نُتْبِعُهُمُ الْآخِرِينَ‌( ۱۷ )

کیاجانیں کہ فیصلہ کا دن کیا ہے (۱۵) اس دن جھٹلانے والوں کے لئے جہنمّ ہے (۱۶) کیا ہم نے ان کے پہلے والوں کو ہلاک نہیں کردیا ہے

(۱۷) پھر دوسرے لوگوں کو بھی ان ہی کے پیچھے لگادیں گے

کَذٰلِکَ نَفْعَلُ بِالْمُجْرِمِينَ‌( ۱۸ ) وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِلْمُکَذِّبِينَ‌( ۱۹ )

(۱۸) ہم مجرموں کے ساتھ اسی طرح کا برتاؤ کرتے ہیں (۱۹) اور آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے بربادی ہی بربادی ہے

۵۸۱

أَ لَمْ نَخْلُقْکُمْ مِنْ مَاءٍ مَهِينٍ‌( ۲۰ ) فَجَعَلْنَاهُ فِي قَرَارٍ مَکِينٍ‌( ۲۱ ) إِلَى قَدَرٍ مَعْلُومٍ‌( ۲۲ ) فَقَدَرْنَا فَنِعْمَ الْقَادِرُونَ‌( ۲۳ )

(۲۰) کیا ہم نے تم کو ایک حقیر پانی سے نہیں پیدا کیا ہے (۲۱) پھر اسے ایک محفوظ مقام پر قرار دیا ہے (۲۲) ایک معین مقدار تک (۲۳) پھر ہم نے اس کی مقدار معین کی ہے تو ہم بہترین مقدار مقرر کرنے والے ہیں

وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِلْمُکَذِّبِينَ‌( ۲۴ ) أَ لَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ کِفَاتاً( ۲۵ ) أَحْيَاءً وَ أَمْوَاتاً( ۲۶ ) وَ جَعَلْنَا فِيهَا رَوَاسِيَ

(۲۴) آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے بربادی ہے (۲۵) کیا ہم نے زمین کو ایک جمع کرنے والا ظرف نہیں بنایا ہے (۲۶) جس میں زندہ مردہ سب کو جمع کریں گے (۲۷) اور اس میں اونچے اونچے

شَامِخَاتٍ وَ أَسْقَيْنَاکُمْ مَاءً فُرَاتاً( ۲۷ ) وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِلْمُکَذِّبِينَ‌( ۲۸ ) انْطَلِقُوا إِلَى مَا کُنْتُمْ بِهِ تُکَذِّبُونَ‌( ۲۹ )

پہاڑ قرار دئے ہیں اور تمہیں شیریں پانی سے سیراب کیا ہے (۲۸) آج جھٹلانے والوں کے لئے بربادی اور تباہی ہے (۲۹) جاؤ اس طرف جس کی تکذیب کیا کرتے تھے

انْطَلِقُوا إِلَى ظِلٍّ ذِي ثَلاَثِ شُعَبٍ‌( ۳۰ ) لاَ ظَلِيلٍ وَ لاَ يُغْنِي مِنَ اللَّهَبِ‌( ۳۱ ) إِنَّهَا تَرْمِي بِشَرَرٍ کَالْقَصْرِ( ۳۲ ) کَأَنَّهُ

(۳۰) جاؤ اس دھوئیں کے سایہ کی طرف جس کے تین گوشے ہیں (۳۱) نہ ٹھنڈک ہے اور نہ جہنمّ کی لپٹ سے بچانے والا سہارا (۳۲) وہ ایسے انگارے پھینک رہا ہے جیسے کوئی محل (۳۳) جیسے زرد رنگ کے

جِمَالَةٌ صُفْرٌ( ۳۳ ) وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِلْمُکَذِّبِينَ‌( ۳۴ ) هٰذَا يَوْمُ لاَ يَنْطِقُونَ‌( ۳۵ ) وَلاَ يُؤْذَنُ لَهُمْ فَيَعْتَذِرُونَ‌( ۳۶ ) وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ

اونٹ (۳۴) آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے بربادی اور جہنمّ ہے (۳۵) آج کے دن یہ لوگ بات بھی نہ کرسکیں گے (۳۶) اور نہ انہیں اس بات کی اجازت ہوگی کہ عذر پیش کرسکیں (۳۷) آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے

لِلْمُکَذِّبِينَ‌( ۳۷ ) هٰذَايَوْمُ الْفَصْلِ جَمَعْنَاکُمْ وَ الْأَوَّلِينَ‌( ۳۸ ) فَإِنْ کَانَ لَکُمْ کَيْدٌ فَکِيدُونِ‌( ۳۹ ) وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ

جہنم ّہے(۳۸)یہ فیصلہ کا دن ہے جس میں ہم نے تم کو اور تمام پہلے والوں کو اکٹھا کیا ہے(۳۹)اب اگر تمہارے پاس کوئی چال ہو تو ہم سے استعمال کرو

لِلْمُکَذِّبِينَ‌( ۴۰ ) إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي ظِلاَلٍ وَعُيُونٍ‌( ۴۱ ) وَفَوَاکِهَ مِمَّا يَشْتَهُونَ‌( ۴۲ ) کُلُواوَاشْرَبُواهَنِيئاًبِمَاکُنْتُمْ تَعْمَلُونَ‌( ۴۳ )

(۴۰) آج تکذیب کرنے والوں کے لئے جہنم ّہے (۴۱) بیشک متقین گھنی چھاؤں اور چشموں کے درمیان ہوں گے (۴۲) اور ان کی خواہش کے مطابق میوے ہوں گے (۴۳) اب اطمینان سے کھاؤ پیو

إِنَّا کَذٰلِکَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ‌( ۴۴ ) وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِلْمُکَذِّبِينَ‌( ۴۵ ) کُلُوا وَ تَمَتَّعُوا قَلِيلاًإِنَّکُمْ مُجْرِمُونَ‌( ۴۶ ) وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ

ان اعمال کی بنا پر جو تم نے انجام دیئے ہیں (۴۴) ہم اسی طرح نیک عمل کرنے والوں کو بدلہ دیتے ہیں (۴۵) آج جھٹلانے والوں کے لئے جہنم ہے

(۴۶) تم لوگ تھوڑے دنوں کھاؤ اور آرام کرلو کہ تم مجرم ہو (۴۷) آج کے دن تکذیب

لِلْمُکَذِّبِينَ‌( ۴۷ ) وَإِذَاقِيلَ لَهُمُ ارْکَعُوالاَيَرْکَعُونَ‌( ۴۸ ) وَيْلٌ يَوْمَئِذٍلِلْمُکَذِّبِينَ‌( ۴۹ ) فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ‌( ۵۰ )

کرنے والوں کے لئے ویل ہے (۴۸) اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ رکوع کرو تو نہیں کرتے ہیں (۴۹) تو آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے جہنم ہے (۵۰) آخر یہ لوگ اس کے بعد کس بات پر ایمان لے آئیں گے

۵۸۲

( سورة النبإ)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

عَمَّ يَتَسَاءَلُونَ‌( ۱ ) عَنِ النَّبَإِ الْعَظِيمِ‌( ۲ ) الَّذِي هُمْ فِيهِ مُخْتَلِفُونَ‌( ۳ ) کَلاَّ سَيَعْلَمُونَ‌( ۴ ) ثُمَّ کَلاَّ سَيَعْلَمُونَ‌( ۵ )

(۱) یہ لوگ آپس میں کس چیز کے بارے میں سوال کررہے ہیں (۲) بہت بڑی خبر کے بارے میں (۳) جس کے بارے میں ان میں اختلاف ہے

(۴) کچھ نہیں عنقریب انہیں معلوم ہوجائے گا (۵) اور خوب معلوم ہوجائے گا

أَ لَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ مِهَاداً( ۶ ) وَ الْجِبَالَ أَوْتَاداً( ۷ ) وَ خَلَقْنَاکُمْ أَزْوَاجاً( ۸ ) وَ جَعَلْنَا نَوْمَکُمْ سُبَاتاً( ۹ ) وَ

(۶) کیا ہم نے زمین کا فرش نہیں بنایا ہے (۷) اورپہاڑوں کی میخیں نہیں نصب کی ہیں (۸) اور ہم ہی نے تم کوجوڑا بنایا ہے (۹) اور تمہاری نیند کو آرام کا سامان قرار دیا ہے (۱۰) اور

جَعَلْنَا اللَّيْلَ لِبَاساً( ۱۰ ) وَ جَعَلْنَا النَّهَارَ مَعَاشاً( ۱۱ ) وَ بَنَيْنَا فَوْقَکُمْ سَبْعاً شِدَاداً( ۱۲ ) وَ جَعَلْنَا سِرَاجاً

رات کو پردہ پوش بنایا ہے (۱۱) اور دن کو وقت معاش قراردیا ہے (۱۲) اور تمہارے سروں پر سات مضبوط آسمان بنائے ہیں (۱۳) اور ایک بھڑکتا ہوا

وَهَّاجاً( ۱۳ ) وَ أَنْزَلْنَا مِنَ الْمُعْصِرَاتِ مَاءً ثَجَّاجاً( ۱۴ ) لِنُخْرِجَ بِهِ حَبّاً وَ نَبَاتاً( ۱۵ ) وَ جَنَّاتٍ أَلْفَافاً( ۱۶ )

چراغ بنایا ہے (۱۴) اور بادلوں میں سے موسلا دھار پانی برسایا ہے (۱۵) تاکہ اس کے ذریعہ دانے اور گھاس برآمدکریں (۱۶) اور گھنے گھنے باغات پیداکریں

إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ کَانَ مِيقَاتاً( ۱۷ ) يَوْمَ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ فَتَأْتُونَ أَفْوَاجاً( ۱۸ ) وَ فُتِحَتِ السَّمَاءُ فَکَانَتْ أَبْوَاباً( ۱۹ )

(۱۷) بیشک فیصلہ کا دن معین ہے (۱۸) جس دن صورپھونکا جائے گا اور تم سب فوج در فوج آؤ گے (۱۹) اورآسمان کے راستے کھول دیئے جائیں گے اور دروازے بن جائیں گے

وَ سُيِّرَتِ الْجِبَالُ فَکَانَتْ سَرَاباً( ۲۰ ) إِنَّ جَهَنَّمَ کَانَتْ مِرْصَاداً( ۲۱ ) لِلطَّاغِينَ مَآباً( ۲۲ ) لاَبِثِينَ فِيهَا

(۲۰) اورپہاڑوں کو جگہ سے حرکت دے دی جائے گی اوروہ ریت جیسے ہوجائیں گے (۲۱) بیشک جہنم ان کی گھات میں ہے (۲۲) وہ سرکشوں کا آخری ٹھکانا ہے (۲۳) اس میں وہ

أَحْقَاباً( ۲۳ ) لاَيَذُوقُونَ فِيهَا بَرْداً وَلاَ شَرَاباً( ۲۴ ) إِلاَّ حَمِيماً وَغَسَّاقاً( ۲۵ ) جَزَاءً وِفَاقاً( ۲۶ ) إِنَّهُمْ کَانُوا لاَ يَرْجُونَ

مدتوں رہیں گے (۲۴) نہ ٹھنڈک کا مزہ چکھ سکیں گے اور نہ کسی پینے کی چیز کا (۲۵) علاوہ کھولتے پانی اورپیپ کے (۲۶) یہ ان کے اعمال کامکمل بدلہ ہے (۲۷) یہ لوگ

حِسَاباً( ۲۷ ) وَ کَذَّبُوا بِآيَاتِنَا کِذَّاباً( ۲۸ ) وَ کُلَّ شَيْ‌ءٍ أَحْصَيْنَاهُ کِتَاباً( ۲۹ ) فَذُوقُوا فَلَنْ نَزِيدَکُمْ إِلاَّ عَذَاباً( ۳۰ )

حساب و کتاب کی امید ہی نہیں رکھتے تھے (۲۸) اورانہوں نے ہماری آیات کی باقاعدہ تکذیب کی ہے (۲۹) اور ہم نے ہر شے کو اپنی کتاب میں جمع کرلیا ہے (۳۰) اب تم اپنے اعمال کا مزہ چکھو ورہم عذاب کے علاوہ کوئی اضافہ نہیں کرسکتے

۵۸۳

إِنَّ لِلْمُتَّقِينَ مَفَازاً( ۳۱ ) حَدَائِقَ وَ أَعْنَاباً( ۳۲ ) وَ کَوَاعِبَ أَتْرَاباً( ۳۳ ) وَ کَأْساً دِهَاقاً( ۳۴ ) لاَ يَسْمَعُونَ

(۳۱) بیشک صاحبانِ تقویٰ کے لئے کامیابی کی منزل ہے (۳۲) باغات ہیں اورانگور (۳۳) نوخیز دوشیزائیں ہیں اورسب ہمسن (۳۴) اور چھلکتے ہوئے پیمانے (۳۵) وہاں نہ کوئی لغو

فِيهَا لَغْواً وَ لاَ کِذَّاباً( ۳۵ ) جَزَاءً مِنْ رَبِّکَ عَطَاءً حِسَاباً( ۳۶ ) رَبِّ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ وَ مَا بَيْنَهُمَا

بات سنیں گے نہ گناہ (۳۶) یہ تمہارے رب کی طرف سے حساب کی ہوئی عطا ہے اور تمہارے اعمال کی جزا (۳۷) وہ آسمان و زمین اوران کے مابین

الرَّحْمٰنِ لاَ يَمْلِکُونَ مِنْهُ خِطَاباً( ۳۷ ) يَوْمَ يَقُومُ الرُّوحُ وَ الْمَلاَئِکَةُ صَفّاً لاَ يَتَکَلَّمُونَ إِلاَّ مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّحْمٰنُ وَ

کاپروردگار رحمٰن ہے جس کے سامنے کسی کو بات کرنے کا یارا نہیں ہے (۳۸) جس دن روح القدس اورملائکہ صف بستہ کھڑے ہوں گے اورکوئی بات بھی نہ کرسکے گا علاوہ اس کے جسے رحمٰن اجازت دے دے

قَالَ صَوَاباً( ۳۸ ) ذٰلِکَ الْيَوْمُ الْحَقُّ فَمَنْ شَاءَ اتَّخَذَ إِلَى رَبِّهِ مَآباً( ۳۹ ) إِنَّا أَنْذَرْنَاکُمْ عَذَاباً قَرِيباً يَوْمَ يَنْظُرُ

اور ٹھیک ٹھیک بات کرے (۳۹) یہی برحق دن ہے تو جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف ٹھکانا بنالے (۴۰) ہم نے تم کو ایک قریبی عذاب سے

الْمَرْءُ مَا قَدَّمَتْ يَدَاهُ وَ يَقُولُ الْکَافِرُ يَا لَيْتَنِي کُنْتُ تُرَاباً( ۴۰ )

ڈرایا ہے جس دن انسان اپنے کئے دھرے کو دیکھے گا اورکافرکہے گا کہ اے کاش میں خاک ہوگیا ہوتا

( سورة النازعات)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰)

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

وَ النَّازِعَاتِ غَرْقاً( ۱ ) وَ النَّاشِطَاتِ نَشْطاً( ۲ ) وَ السَّابِحَاتِ سَبْحاً( ۳ ) فَالسَّابِقَاتِ سَبْقاً( ۴ ) فَالْمُدَبِّرَاتِ

(۱) قسم ہے ان کی جو ڈوب کر کھینچ لینے والے ہیں (۲) اور آسانی سے کھول دینے والے ہیں (۳) اور فضا میں پیرنے والے ہیں (۴) پھر تیز رفتاری سے سبقت کرنے والے ہیں (۵) پھر امور کا انتظام کرنے والے

أَمْراً( ۵ ) يَوْمَ تَرْجُفُ الرَّاجِفَةُ( ۶ ) تَتْبَعُهَا الرَّادِفَةُ( ۷ ) قُلُوبٌ يَوْمَئِذٍ وَاجِفَةٌ( ۸ ) أَبْصَارُهَا خَاشِعَةٌ( ۹ )

ہیں (۶)جس دن زمین کو جھٹکا دیا جائے گا (۷) اور اس کے بعد دوسرا جھٹکا لگے گا (۸) اس دن دل لرز جائیں گے (۹) آنکھیں خوف سے جھکیِ ہوں گی

يَقُولُونَ أَ إِنَّا لَمَرْدُودُونَ فِي الْحَافِرَةِ( ۱۰ ) أَ إِذَا کُنَّا عِظَاماً نَخِرَةً( ۱۱ ) قَالُوا تِلْکَ إِذاً کَرَّةٌ خَاسِرَةٌ( ۱۲ ) فَإِنَّمَا

(۱۰) یہ کفاّر کہتے ہیں کہ کیا ہم پلٹ کر پھر اس دنیا میں بھیجے جائیں گے (۱۱) کیا جب ہم کھوکھلی ہڈیاں ہوجائیں گے تب (۱۲) یہ تو بڑے گھاٹے والی واپسی ہوگی (۱۳) یہ قیامت

هِيَ زَجْرَةٌ وَاحِدَةٌ( ۱۳ ) فَإِذَا هُمْ بِالسَّاهِرَةِ( ۱۴ ) هَلْ أَتَاکَ حَدِيثُ مُوسَى‌( ۱۵ )

تو بس ایک چیخ ہوگی (۱۴) جس کے بعد سب میدان حشر میں نظر آئیں گے (۱۵) کیا تمہارے پاس موسٰی کی خبر آئی ہے

۵۸۴

إِذْ نَادَاهُ رَبُّهُ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًى‌( ۱۶ ) اذْهَبْ إِلَى فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغَى‌( ۱۷ ) فَقُلْ هَلْ لَکَ إِلَى أَنْ تَزَکَّى‌( ۱۸ )

(۱۶) جب ان کے رب نے انہیں طویٰ کی مقدس وادی میں آواز دی (۱۷) فرعون کی طرف جاؤ وہ سرکش ہوگیا ہے (۱۸) اس سے کہو کیا یہ ممکن ہے تو پاکیزہ کردار ہوجائے

وَ أَهْدِيَکَ إِلَى رَبِّکَ فَتَخْشَى‌( ۱۹ ) فَأَرَاهُ الْآيَةَ الْکُبْرَى‌( ۲۰ ) فَکَذَّبَ وَ عَصَى‌( ۲۱ ) ثُمَّ أَدْبَرَ يَسْعَى‌( ۲۲ )

(۱۹) اور میں تجھے تیرے رب کی طرف ہدایت کروں اور تیرے دل میں خوف پیدا ہوجائے (۲۰) پھر انہوں نے اسے عظیم نشانی دکھلائی (۲۱) تو اس نے انکار کردیا اور نافرمانی کی (۲۲) پھر منہ پھیر کر دوڑ دھوپ میں لگ گیا

فَحَشَرَ فَنَادَى‌( ۲۳ ) فَقَالَ أَنَا رَبُّکُمُ الْأَعْلَى‌( ۲۴ ) فَأَخَذَهُ اللَّهُ نَکَالَ الْآخِرَةِ وَ الْأُولَى‌( ۲۵ ) إِنَّ فِي ذٰلِکَ

(۲۳) پھر سب کو جمع کیا اور آواز دی (۲۴) اور کہا کہ میں تمہارا رب اعلیٰ ہوں (۲۵) تو خدا نے اسے دنیا و آخرت دونو ںکے عذاب کی گرفت میں لے لیا (۲۶) اس واقعہ میں

لَعِبْرَةً لِمَنْ يَخْشَى‌( ۲۶ ) أَ أَنْتُمْ أَشَدُّ خَلْقاً أَمِ السَّمَاءُ بَنَاهَا( ۲۷ ) رَفَعَ سَمْکَهَا فَسَوَّاهَا( ۲۸ ) وَ أَغْطَشَ لَيْلَهَا

خوف خدا رکھنے والوں کے لئے عبرت کا سامان ہے (۲۷) کیا تمہاری خلقت آسمان بنانے سے زیادہ مشکل کام ہے کہ اس نے آسمان کو بنایا ہے (۲۸) اس کی چھت کو بلند کیا اور پھر برابر کردیا ہے (۲۹) اس کی رات کو تاریک بنایا ہے

وَ أَخْرَجَ ضُحَاهَا( ۲۹ ) وَ الْأَرْضَ بَعْدَ ذٰلِکَ دَحَاهَا( ۳۰ ) أَخْرَجَ مِنْهَا مَاءَهَا وَ مَرْعَاهَا( ۳۱ ) وَ الْجِبَالَ

اور دن کی روشنی نکال دی ہے (۳۰) اس کے بعد زمین کا فرش بچھایا ہے (۳۱) اس میں سے پانی اور چارہ نکالا ہے (۳۲) اور پہاڑوں

أَرْسَاهَا( ۳۲ ) مَتَاعاً لَکُمْ وَ لِأَنْعَامِکُمْ‌( ۳۳ ) فَإِذَا جَاءَتِ الطَّامَّةُ الْکُبْرَى‌( ۳۴ ) يَوْمَ يَتَذَکَّرُ الْإِنْسَانُ مَا

کو گاڑ دیا ہے (۳۳) یہ سب تمہارے اور جانوروں کے لئے ایک سرمایہ ہے (۳۴) پھر جب بڑی مصیبت آجائے گی(۳۵) جس دن انسان یاد کرے گا کہ اس

سَعَى‌( ۳۵ ) وَ بُرِّزَتِ الْجَحِيمُ لِمَنْ يَرَى‌( ۳۶ ) فَأَمَّا مَنْ طَغَى‌( ۳۷ ) وَ آثَرَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا( ۳۸ ) فَإِنَّ الْجَحِيمَ

نے کیا کیا ہے(۳۶)اورجہنم کو دیکھنے والوں کے لئے نمایاں کردیا جائے گا(۳۷)پھر جس نے سرکشی کی ہے(۳۸)اور زندگانی دنیا کو اختیار کیا ہے (۳۹) جہنم ّ

هِيَ الْمَأْوَى‌( ۳۹ ) وَ أَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَ نَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَى‌( ۴۰ ) فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَى‌( ۴۱ )

اس کا ٹھکانا ہوگا(۴۰)اور جس نے رب کی بارگاہ میں حاضری کا خوف پیدا کیا ہےاوراپنےنفس کو خواہشات سے روکا ہے(۴۱) توجنّت اس کا ٹھکانا اور مرکز ہے

يَسْأَلُونَکَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا( ۴۲ ) فِيمَ أَنْتَ مِنْ ذِکْرَاهَا( ۴۳ ) إِلَى رَبِّکَ مُنْتَهَاهَا( ۴۴ ) إِنَّمَا أَنْتَ

(۴۲) پیغمبر لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس کا ٹھکانا کب ہے (۴۳) آپ اس کی یاد کے بارے میں کس منزل پر ہیں (۴۴) اس کے علم کی ا نتہائ آپ کے پروردگار کی طرف ہے

مُنْذِرُ مَنْ يَخْشَاهَا( ۴۵ ) کَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَهَا لَمْ يَلْبَثُوا إِلاَّ عَشِيَّةً أَوْ ضُحَاهَا( ۴۶ )

(۴۵) آپ تو صرف اس کا خوف رکھنے والوں کو اس سے ڈرانے والے ہیں (۴۶) گویا جب وہ لوگ اسے دیکھیں گے تو ایسا معلوم ہوگاجیسے ایک شام یا ایک صبح دنیامیں ٹھہرے ہیں

۵۸۵

( سورة عبس)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

عَبَسَ وَتَوَلَّى‌( ۱ ) أَنْ جَاءَهُ الْأَعْمَى‌( ۲ ) وَمَايُدْرِيکَ لَعَلَّهُ يَزَّکَّى‌( ۳ ) أَوْ يَذَّکَّرُ فَتَنْفَعَهُ الذِّکْرَى‌( ۴ ) أَمَّا مَنِ اسْتَغْنَى‌( ۵ )

(۱) اس نے منھ بسو رلیا اور پیٹھ پھیرلی (۲) کہ ان کے پاس ایک نابیناآگیا (۳) اور تمھیں کیا معلوم شاید وہ پاکیزہ نفس ہوجاتا (۴) یا نصیحت حاصل کرلیتا تو وہ نصیحت ا س کے کام آجاتی (۵) لیکن جو مستغنی بن بیٹھا ہے

فَأَنْتَ لَهُ تَصَدَّى‌( ۶ ) وَمَاعَلَيْکَ أَلاَّيَزَّکَّى‌( ۷ ) وَأَمَّامَنْ جَاءَکَ يَسْعَى‌( ۸ ) وَهُوَيَخْشَى‌( ۹ ) فَأَنْتَ عَنْهُ تَلَهَّى‌( ۱۰ ) کَلاَّ

(۶) آپ اس کی فکر میں لگے ہوئے ہیں (۷) حالانکہ آپ پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے اگر وہ پاکیزہ نہ بھی بنے (۸) لیکن جو آپ کے پاس دوڑ کر آیاہے (۹) اور وہ خوف خدا بھی رکھتاہے (۱۰) آپ اس سے بے رخی کرتے ہیں (۱۱) دیکھئے

إِنَّهَاتَذْکِرَةٌ( ۱۱ ) فَمَنْ شَاءَذَکَرَهُ‌( ۱۲ ) فِي صُحُفٍ مُکَرَّمَةٍ( ۱۳ ) مَرْفُوعَةٍمُطَهَّرَةٍ( ۱۴ ) بِأَيْدِي سَفَرَةٍ( ۱۵ ) کِرَامٍ بَرَرَةٍ( ۱۶ )

یہ قرآن ایک نصیحت ہے (۱۲) جس کا جی چاہے قبول کرلے (۱۳) یہ باعزّت صحیفوں میں ہے (۱۴) جو بلند و بالا اور پاکیزہ ہے (۱۵) ایسے لکھنے والوں کے ہاتھوں میں ہیں (۱۶) جو محترم اور نیک کردار ہیں

قُتِلَ الْإِنْسَانُ مَا أَکْفَرَهُ‌( ۱۷ ) مِنْ أَيِّ شَيْ‌ءٍ خَلَقَهُ‌( ۱۸ ) مِنْ نُطْفَةٍ خَلَقَهُ فَقَدَّرَهُ‌( ۱۹ ) ثُمَّ السَّبِيلَ يَسَّرَهُ‌( ۲۰ ) ثُمَّ أَمَاتَهُ

(۱۷) انسان اس بات سے مارا گیا کہ کس قدر ناشکرا ہوگیا ہے (۱۸) آخر اسے کس چیز سے پیدا کیا ہے (۱۹) اسے نطفہ سے پیدا کیا ہے پھر اس کا اندازہ مقرر کیا ہے (۲۰) پھر اس کے لئے راستہ کو آسان کیا ہے (۲۱) پھر اسے موت دے کر دفنا

فَأَقْبَرَهُ‌( ۲۱ ) ثُمَّإِذَا شَاءَ أَنْشَرَهُ‌( ۲۲ ) کَلاَّ لَمَّا يَقْضِ مَا أَمَرَهُ‌( ۲۳ ) فَلْيَنْظُرِ الْإِنْسَانُ إِلَى طَعَامِهِ‌( ۲۴ ) أَنَّا صَبَبْنَا الْمَاءَ

دیا(۲۲)پھرجب چاہا دوبارہ زندہ کرکےاُٹھالیا(۲۳)ہرگزنہیں اس نےحکم خداکوبالکل پورانہیں کیا ہے(۲۴)ذراانسان اپنےکھانےکی طرف تونگاہ کرے(۲۵)بےشک

صَبّاً( ۲۵ ) ثُمَّ شَقَقْنَا الْأَرْضَ شَقّاً( ۲۶ ) فَأَنْبَتْنَا فِيهَا حَبّاً( ۲۷ ) وَعِنَباً وَقَضْباً( ۲۸ ) وَزَيْتُوناً وَ نَخْلاً( ۲۹ ) وَحَدَائِقَ

ہم نےپانی برسایا ہے(۲۶)پھرہم نےزمینکوشگافتہ کیاہے(۲۷)پھر ہم نےاس میں سے دانے پیدا کئےہیں(۲۸)اورانگوراورترکادیاں(۲۹)اورزیتون اورکھجور(۳۰)اور گھنے

غُلْباً( ۳۰ ) وَفَاکِهَةًوَأَبّاً( ۳۱ ) مَتَاعاًلَکُمْ وَلِأَنْعَامِکُمْ‌( ۳۲ ) فَإِذَاجَاءَتِ الصَّاخَّةُ( ۳۳ ) يَوْمَ يَفِرُّالْمَرْءُمِنْ أَخِيهِ‌( ۳۴ ) وَ أُمِّهِ

گھنے باغ(۳۱) اور میوے اور چارہ (۳۲) یہ سب تمہارے اور تمہارے جانوروں کے لئے سرمایہ حیات ہے (۳۳) پھر جب کان کے پردے پھاڑنے والی قیامت آجائے گی (۳۴) جس دن انسان اپنے بھائی سے فرار کرے گا (۳۵) اور ماں باپ

وَ أَبِيهِ‌( ۳۵ ) وَ صَاحِبَتِهِ وَ بَنِيهِ‌( ۳۶ ) لِکُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ يَوْمَئِذٍ شَأْنٌ يُغْنِيهِ‌( ۳۷ ) وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ مُسْفِرَةٌ( ۳۸ )

سےبھی (۳۶)اور بیوی اور اولاد سےبھی (۳۷) اس دن ہر آدمی کی ایک خاص فکر ہوگی جو اس کے لئے کافی ہوگی (۳۸) اس دن کچھ چہرے روشن ہوں گے

ضَاحِکَةٌ مُسْتَبْشِرَةٌ( ۳۹ ) وَ وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ عَلَيْهَا غَبَرَةٌ( ۴۰ ) تَرْهَقُهَا قَتَرَةٌ( ۴۱ ) أُولٰئِکَ هُمُ الْکَفَرَةُ الْفَجَرَةُ( ۴۲ )

(۳۹)مسکراتے ہوئے کھلے ہوئے(۴۰)اور کچھ چہرے غبار آلود ہوں گے (۴۱) ان پر ذلّت چھائی ہوئی ہوگی (۴۲) یہی لوگ حقیقتا کافر اور فاجر ہوں گے

۵۸۶

( سورة التكوير)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

إِذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ‌( ۱ ) وَ إِذَا النُّجُومُ انْکَدَرَتْ‌( ۲ ) وَ إِذَا الْجِبَالُ سُيِّرَتْ‌( ۳ ) وَ إِذَا الْعِشَارُ عُطِّلَتْ‌( ۴ ) وَ

(۱) جب چادر آفتاب کو لپیٹ دیا جائے گا (۲) جب تارے گر پڑیں گے (۳) جب پہاڑ حرکت میں آجائیں گے (۴) جب عنقریب جننے والی اونٹنیاں معطل کردی جائیں گی (۵) جب

إِذَا الْوُحُوشُ حُشِرَتْ‌( ۵ ) وَ إِذَا الْبِحَارُ سُجِّرَتْ‌( ۶ ) وَ إِذَا النُّفُوسُ زُوِّجَتْ‌( ۷ ) وَ إِذَا الْمَوْءُودَةُ سُئِلَتْ‌( ۸ )

جانوروں کو اکٹھا کیا جائے گا (۶) جب دریا بھڑک اٹھیں گے (۷) جب روحوں کو جسموں سے جوڑ دیا جائے گا (۸) اور جب زندہ درگور لڑکیوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا

بِأَيِّ ذَنْبٍ قُتِلَتْ‌( ۹ ) وَ إِذَا الصُّحُفُ نُشِرَتْ‌( ۱۰ ) وَ إِذَا السَّمَاءُ کُشِطَتْ‌( ۱۱ ) وَ إِذَا الْجَحِيمُ سُعِّرَتْ‌( ۱۲ )

(۹) کہ انہیں کس گناہ میں مارا گیا ہے (۱۰) اور جب نامہ اعمال منتشر کردیئے جائیں گے (۱۱) اور جب آسمان کا چھلکا اُتار دیا جائے گا (۱۲) اور جب جہنمّ کی آگ بھڑکا دی جائے گی

وَ إِذَا الْجَنَّةُ أُزْلِفَتْ‌( ۱۳ ) عَلِمَتْ نَفْسٌ مَا أَحْضَرَتْ‌( ۱۴ ) فَلاَ أُقْسِمُ بِالْخُنَّسِ‌( ۱۵ ) الْجَوَارِ الْکُنَّسِ‌( ۱۶ ) وَ اللَّيْلِ

(۱۳) اور جب جنّت قریب تر کردی جائے گی (۱۴) تب ہر نفس کو معلوم ہوگا کہ اس نے کیا حاضر کیا ہے (۱۵) تو میں ان ستاروں کی قسم کھاتا ہوں جو پلٹ جانے والے ہیں (۱۶) چلنے والے اورحُھپ جانے والے ہیں (۱۷) اور رات کی قسم

إِذَا عَسْعَسَ‌( ۱۷ ) وَالصُّبْحِ إِذَا تَنَفَّسَ‌( ۱۸ ) إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ کَرِيمٍ‌( ۱۹ ) ذِي قُوَّةٍ عِنْدَ ذِي الْعَرْشِ مَکِينٍ‌( ۲۰ )

جب ختم ہونے کو آئے (۱۸) اور صبح کی قسم جب سانس لینے لگے (۱۹) بے شک یہ ایک معزز فرشتے کا بیان ہے (۲۰) وہ صاحبِ قوت ہے اور صاحبِ عرش کی بارگاہ کا مکین ہے

مُطَاعٍ ثَمَّ أَمِينٍ‌( ۲۱ ) وَ مَا صَاحِبُکُمْ بِمَجْنُونٍ‌( ۲۲ ) وَ لَقَدْ رَآهُ بِالْأُفُقِ الْمُبِينِ‌( ۲۳ ) وَ مَا هُوَ عَلَى الْغَيْبِ

(۲۱) وہ وہاں قابل اطاعت اور پھر امانت دار ہے (۲۲) اور تمہارا ساتھی پیغمبر دیوانہ نہیں ہے (۲۳) اور اس نے فرشتہ کو بلند اُفق پر دیکھا ہے

(۲۴) اور وہ غیب کے بارے

بِضَنِينٍ‌( ۲۴ ) وَ مَا هُوَ بِقَوْلِ شَيْطَانٍ رَجِيمٍ‌( ۲۵ ) فَأَيْنَ تَذْهَبُونَ‌( ۲۶ ) إِنْ هُوَ إِلاَّ ذِکْرٌ لِلْعَالَمِينَ‌( ۲۷ ) لِمَنْ

میں بخیل نہیں ہے (۲۵) اور یہ قرآن کسی شیطان رجیم کا قول نہیں ہے (۲۶) تو تم کدھر چلے جارہے ہو (۲۷) یہ صرف عالمین کے لئے ایک نصیحت کا سامان ہے (۲۸) جو تم میں سے

شَاءَ مِنْکُمْ أَنْ يَسْتَقِيمَ‌( ۲۸ ) وَ مَا تَشَاءُونَ إِلاَّ أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ‌( ۲۹ )

سیدھا ہونا چاہے (۲۹) اور تم لوگ کچھ نہیں چاہ سکتے مگریہ کہ عالمین کا پروردگار خدا چاہے

۵۸۷

( سورة الإنفطار)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

إِذَاالسَّمَاءُانْفَطَرَتْ‌( ۱ ) وَإِذَاالْکَوَاکِبُ انْتَثَرَتْ‌( ۲ ) وَإِذَاالْبِحَارُفُجِّرَتْ‌( ۳ ) وَإِذَاالْقُبُورُبُعْثِرَتْ‌( ۴ ) عَلِمَتْ نَفْسٌ مَاقَدَّمَتْ

(۱) جب آسمان شگافتہ ہوجائے گا (۲) اور جب ستارے بکھر جائیں گے (۳) اور جب دریا بہہ کر ایک دوسرے سے مل جائیں گے (۴) اور جب قبروں کو اُبھار دیا جائے گا (۵) تب ہر نفس کو معلوم ہوگا کہ کیا مقدم کیا ہے اور کیا

وَأَخَّرَتْ‌( ۵ ) يَاأَيُّهَاالْإِنْسَانُ مَاغَرَّکَ بِرَبِّکَ الْکَرِيمِ‌( ۶ ) الَّذِي خَلَقَکَ فَسَوَّاکَ عَدَلَکَ‌( ۷ ) فِي أَيِّ صُورَةٍمَاشَاءَ

موخر کیا ہے (۶) اے انسان تجھے رب کریم کے بارے میں کس شے نے دھوکہ میں رکھا ہے (۷) اس نے تجھے پیدا کیا ہے اور پھر برابر کرکے متوازن بنایا ہے (۸) اس نے جس صورت میں چاہاہے تیرے اجزائ کی ترکیب

رَکَّبَکَ‌( ۸ ) فَکَلاَّ بَلْ تُکَذِّبُونَ بِالدِّينِ‌( ۹ ) وَإِنَّ عَلَيْکُمْ لَحَافِظِينَ‌( ۱۰ ) کِرَاماً کَاتِبِينَ‌( ۱۱ ) يَعْلَمُونَ مَا تَفْعَلُونَ‌( ۱۲ )

کی ہے(۹)مگرتم لوگ جزاکاانکار کرتےہو(۱۰)اوریقینا تمہارےسروں پر نگہبان مقرر ہیں(۱۱)جو باعزّت لکھنےوالے ہیں(۱۲)وہ تمہارےاعمال کو خوب جانتے ہیں

إِنَّ الْأَبْرَارَلَفِي نَعِيمٍ‌( ۱۳ ) وَإِنَّ الْفُجَّارَلَفِي جَحِيمٍ‌( ۱۴ ) يَصْلَوْنَهَا يَوْمَ الدِّينِ‌( ۱۵ ) وَ مَا هُمْ عَنْهَا بِغَائِبِينَ‌( ۱۶ )

(۱۳) بے شک نیک لوگ نعمتوں میں ہوں گے (۱۴) اور بدکار افراد جہنم ّمیں ہوں گے (۱۵) وہ روز جزا اسی میں جھونک دیئے جائیں گے (۱۶) اور وہ اس سے بچ کر نہ جاسکیں گے

وَمَاأَدْرَاکَ مَايَوْمُ الدِّينِ‌( ۱۷ ) ثُمَّ مَاأَدْرَاکَ مَا يَوْمُ الدِّينِ‌( ۱۸ ) يَوْمَ لاَتَمْلِکُ نَفْسٌ لِنَفْسٍ شَيْئاً وَالْأَمْرُ يَوْمَئِذٍلِلَّهِ‌( ۱۹ )

(۱۷) اور تم کیا جانو کہ جزا کا دن کیا شے ہے (۱۸) پھر تمہیں کیا معلوم کہ جزا کا دن کیسا ہوتا ہے (۱۹) اس دن کوئی کسی کے بارے میں کوئی اختیار نہ رکھتا ہوگا اور سارا اختیار اللہ کے ہاتھوں میں ہوگ

( سورة المطففين)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

وَيْلٌ لِلْمُطَفِّفِينَ‌( ۱ ) الَّذِينَ إِذَا اکْتَالُوا عَلَى النَّاسِ يَسْتَوْفُونَ‌( ۲ ) وَ إِذَا کَالُوهُمْ أَوْ وَزَنُوهُمْ يُخْسِرُونَ‌( ۳ ) أَ لاَ

(۱) ویل ہے ان کے لئے جو ناپ تول میں کمی کرنے والے ہیں (۲) یہ جب لوگوں سے ناپ کرلیتے ہیں تو پورا مال لے لیتے ہیں (۳) اور جب ان کے لئے ناپتے یا تولتے ہیں تو کم کردیتے ہیں (۴) کیا انہیں

يَظُنُّ أُولٰئِکَ أَنَّهُمْ مَبْعُوثُونَ‌( ۴ ) لِيَوْمٍ عَظِيمٍ‌( ۵ ) يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ‌( ۶ )

یہ خیال نہیں ہے کہ یہ ایک روز دوبارہ اٹھائے جانے والے ہیں (۵) بڑے سخت دن میں (۶) جس دن سب رب العالمین کی بارگاہ میں حاضر ہوں گے

۵۸۸

کَلاَّ إِنَّ کِتَابَ الفُجَّارِ لَفِي سِجِّينٍ‌( ۷ ) وَ مَا أَدْرَاکَ مَا سِجِّينٌ‌( ۸ ) کِتَابٌ مَرْقُومٌ‌( ۹ ) وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ

(۷) یاد رکھو کہ بدکاروں کا نامہ اعمال سجین میں ہوگا (۸) اور تم کیا جو کہ سجین کیا ہے (۹) ایک لکھا ہوا دفتر ہے (۱۰) آج کے دن ان جھٹلانے والوں کے لئے بربادی ہے (۱۱) جو لوگ روز جزا

لِلْمُکَذِّبِينَ‌( ۱۰ ) الَّذِينَ يُکَذِّبُونَ بِيَوْمِ الدِّينِ‌( ۱۱ ) وَ مَا يُکَذِّبُ بِهِ إِلاَّ کُلُّ مُعْتَدٍ أَثِيمٍ‌( ۱۲ ) إِذَا تُتْلَى عَلَيْهِ

کا انکار کرتے ہیں (۱۲) اور اس کا انکار صرف وہی کرتے ہیں جو حد سے گزر جانے والے گنہگار ہیں (۱۳) جب ان کے سامنے آیات کی تلاوت کی جاتی

آيَاتُنَا قَالَ أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ‌( ۱۳ ) کَلاَّ بَلْ رَانَ عَلَى قُلُوبِهِمْ مَا کَانُوا يَکْسِبُونَ( ۱۴ ) کَلاَّ إِنَّهُمْ عَنْ رَبِّهِمْ

ہے تو کہتے ہیں کہ یہ تو پرانے افسانے ہیں(۱۴)نہیں نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کا زنگ لگ گیا ہے (۱۵) یاد رکھو انہیں روز قیامت پروردگار

يَوْمَئِذٍ لَمَحْجُوبُونَ‌( ۱۵ ) ثُمَّ إِنَّهُمْ لَصَالُو الْجَحِيمِ‌( ۱۶ ) ثُمَّ يُقَالُ هٰذَا الَّذِي کُنْتُمْ بِهِ تُکَذِّبُونَ‌( ۱۷ ) کَلاَّ إِنَّ

کی رحمت سے محجوب کردیا جائے گا (۱۶) پھر اس کے بعد یہ جہنمّ میں جھونکے جانے والے ہیں (۱۷) پھر ان سے کہا جائے گا کہ یہی وہ ہے جس کا تم انکار رہے تھے (۱۸) یاد رکھو کہ نیک

کِتَابَ الْأَبْرَارِ لَفِي عِلِّيِّينَ‌( ۱۸ ) وَ مَا أَدْرَاکَ مَا عِلِّيُّونَ‌( ۱۹ ) کِتَابٌ مَرْقُومٌ‌( ۲۰ ) يَشْهَدُهُ الْمُقَرَّبُونَ‌( ۲۱ )

کردار افراد کا نامہ اعمال علیین میں ہوگا (۱۹) اور تم کیا جانو کہ علیین کیا ہے (۲۰) ایک لکھا ہوا دفتر ہے (۲۱) جس کے گواہ ملائکہ مقربین ہیں

إِنَّ الْأَبْرَارَ لَفِي نَعِيمٍ‌( ۲۲ ) عَلَى الْأَرَائِکِ يَنْظُرُونَ‌( ۲۳ ) تَعْرِفُ فِي وُجُوهِهِمْ نَضْرَةَ النَّعِيمِ‌( ۲۴ ) يُسْقَوْنَ مِنْ

(۲۲) بے شک نیک لوگ نعمتوں میں ہوں گے (۲۳) تختوں پر بیٹھے ہوئے نظارے کررہے ہوں گے (۲۴) تم ان کے چہروں پر نعمت کی شادابی کا مشاہدہ کروگے (۲۵) انہیں سربمہر

رَحِيقٍ مَخْتُومٍ‌( ۲۵ ) خِتَامُهُ مِسْکٌ وَ فِي ذٰلِکَ فَلْيَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُونَ‌( ۲۶ ) وَ مِزَاجُهُ مِنْ تَسْنِيمٍ‌( ۲۷ ) عَيْناً

خالص شراب سے سیراب کیا جائے گا (۲۶) جس کی مہر مشک کی ہوگی اور ایسی چیزوں میں شوق کرنے والوں کو آپس میں سبقت اور رغبت کرنی چاہئے

(۲۷) اس شراب میں تسنیم کے پانی کی آمیزش ہوگی (۲۸) یہ ایک چشمہ ہے

يَشْرَبُ بِهَا الْمُقَرَّبُونَ‌( ۲۸ ) إِنَّ الَّذِينَ أَجْرَمُوا کَانُوا مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا يَضْحَکُونَ‌( ۲۹ ) وَإِذَا مَرُّوا بِهِمْ يَتَغَامَزُونَ‌( ۳۰ )

جس سے مقرب بارگاہ بندے پانی پیتے ہیں (۲۹) بے شک یہ مجرمین صاحبانِ ایمان کا مذاق اُڑایا کرتے تھے (۳۰) اور جب وہ ان کے پاس سے گزرتے تھے تو اشارے کنائے کرتے تھے

وَ إِذَا انْقَلَبُوا إِلَى أَهْلِهِمُ انْقَلَبُوا فَکِهِينَ‌( ۳۱ ) وَ إِذَا رَأَوْهُمْ قَالُوا إِنَّ هٰؤُلاَءِ لَضَالُّونَ‌( ۳۲ ) وَ مَا أُرْسِلُوا عَلَيْهِمْ

(۳۱) اور جب اپنے اہل کی طرف پلٹ کر آتے تھے تو خوش وخرم ہوتے تھے (۳۲) اور جب مومنین کو دیکھتے تو کہتے تھے کہ یہ سب اصلی گمراہ ہیں

(۳۳) حالانکہ انہیں ان کا نگراں

حَافِظِينَ‌( ۳۳ ) فَالْيَوْمَ الَّذِينَ آمَنُوا مِنَ الْکُفَّارِ يَضْحَکُونَ‌( ۳۴ )

بنا کر نہیں بھیجا گیا تھا (۳۴) تو آج ایمان لانے والے بھی کفاّر کا مضحکہ اُڑائیں گے

۵۸۹

عَلَى الْأَرَائِکِ يَنْظُرُونَ‌( ۳۵ ) هَلْ ثُوِّبَ الْکُفَّارُ مَا کَانُوا يَفْعَلُونَ‌( ۳۶ )

(۳۵) تختوں پر بیٹھے ہوئے دیکھ رہے ہوں گے (۳۶) اب تو کفار کو ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ مل رہا ہے

( سورة الإنشقاق)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ‌( ۱ ) وَأَذِنَتْ لِرَبِّهَا وَ حُقَّتْ‌( ۲ ) وَإِذَاالْأَرْضُ مُدَّتْ‌( ۳ ) وَأَلْقَتْ مَا فِيهَاوَتَخَلَّتْ‌( ۴ ) وَ أَذِنَتْ لِرَبِّهَا

(۱) جب آسمان پھٹ جائے گا (۲) اور اپنے پروردگار کا حکم بجا لائے گا اور یہ ضروری بھی ہے (۳) اور جب زمین برابر کرکے پھیلا دی جائے گی (۴) اور وہ اپنے ذخیرے پھینک کر خالی ہوجائے گی (۵) اور اپنے پروردگار کا حکم بجا لائے گی

وَحُقَّتْ‌( ۵ ) يَاأَيُّهَاالْإِنْسَانُ إِنَّکَ کَادِحٌ إِلَى رَبِّکَ کَدْحاً فَمُلاَقِيهِ‌( ۶ ) فَأَمَّامَنْ أُوتِيَ کِتَابَهُ بِيَمِينِهِ‌( ۷ ) فَسَوْفَ يُحَاسَبُ

اور یہ ضروری بھی ہے (۶) اے انسان تو اپنے پروردگار کی طرف جانے کی کوشش کررہا ہے تو ایک دن اس کا سامنا کرے گا (۷) پھر جس کو نامہ اعمال داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا (۸) اس کا حساب

حِسَاباً يَسِيراً( ۸ ) وَيَنْقَلِبُ إِلَى أَهْلِهِ مَسْرُوراً( ۹ ) وَأَمَّامَنْ أُوتِيَ کِتَابَهُ وَرَاءَظَهْرِهِ‌( ۱۰ ) فَسَوْفَ يَدْعُوثُبُوراً( ۱۱ ) وَيَصْلَى

آسان ہوگا (۹) اور وہ اپنے اہل کی طرف خوشی خوشی واپس آئے گا (۱۰) اور جس کو نامہ اعمال پشت کی طرف سے دیا جائے گا (۱۱) وہ عنقریب موت کی دعا کرے گا (۱۲) اور جہنمّ کی آگ میں داخل

سَعِيراً( ۱۲ ) إِنَّهُ کَانَ فِي أَهْلِهِ مَسْرُوراً( ۱۳ ) إِنَّهُ ظَنَّ أَنْ لَنْ يَحُورَ( ۱۴ ) بَلَى إِنَّ رَبَّهُ کَانَ بِهِ بَصِيراً( ۱۵ ) فَلاَ أُقْسِمُ

ہوگا (۱۳) یہ پہلے اپنے اہل و عیال میں بہت خوش تھا (۱۴) اور اس کا خیال تھا کہ پلٹ کر خدا کی طرف نہیں جائے گا (۱۵) ہاں اس کا پروردگار خوب دیکھنے والا ہے (۱۶) میں شفق کی قسم کھا

بِالشَّفَقِ‌( ۱۶ ) وَاللَّيْلِ وَمَاوَسَقَ‌( ۱۷ ) وَ الْقَمَرِ إِذَا اتَّسَقَ‌( ۱۸ ) لَتَرْکَبُنَّ طَبَقاً عَنْ طَبَقٍ‌( ۱۹ ) فَمَالَهُمْ لاَيُؤْمِنُونَ‌( ۲۰ )

کر کہتا ہوں (۱۷) اور رات اورجن چیزوں کو وہ ڈھانک لیتی ہے ان کی قسم (۱۸) اور چاند کی قسم جب وہ پورا ہوجائے (۱۹) کہ تم ایک مصیبت کے بعد دوسری مصیبت میں مبتلا ہوگے (۲۰) پھر انہیں کیا ہوگیا ہے کہ ایمان نہیں لے آتے ہیں

وَ إِذَا قُرِئَ عَلَيْهِمُ الْقُرْآنُ لاَ يَسْجُدُونَ‌( ۲۱ ) بَلِ الَّذِينَ کَفَرُوا يُکَذِّبُونَ‌( ۲۲ ) وَ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا يُوعُونَ‌( ۲۳ )

(۲۱) اور جب ان کے سامنے قرآن پڑھا جاتا ہے تو سجدہ نہیں کرتے ہیں (۲۲) بلکہ کفاّر تو تکذیب بھی کرتے ہیں (۲۳) اور اللہ خوب جانتا ہے جو یہ اپنے دلوں میں چھپائے ہوئے ہیں

فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ‌( ۲۴ ) إِلاَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُمْ أَجْرٌ غَيْرُ مَمْنُونٍ‌( ۲۵ )

(۲۴) اب آپ انہیں دردناک عذاب کی بشارت دے دیں (۲۵) علاوہ صاحبانِ ایمان وعمل صالح کے کہ ان کے لئے نہ ختم ہونے والا اجر و ثواب ہے

۵۹۰

( سورة البروج)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

وَ السَّمَاءِ ذَاتِ الْبُرُوجِ‌( ۱ ) وَ الْيَوْمِ الْمَوْعُودِ( ۲ ) وَ شَاهِدٍ وَ مَشْهُودٍ( ۳ ) قُتِلَ أَصْحَابُ الْأُخْدُودِ( ۴ )

(۱) برجوں والے آسمان کی قسم (۲) اور اس دن کی قسم جس کا وعدہ دیا گیا ہے (۳) اور گواہ اور جس کی گواہی دی جائے گی اس کی قسم (۴) اصحاب اخدود ہلاک کردیئے گئے

النَّارِ ذَاتِ الْوَقُودِ( ۵ ) إِذْ هُمْ عَلَيْهَا قُعُودٌ( ۶ ) وَ هُمْ عَلَى مَا يَفْعَلُونَ بِالْمُؤْمِنِينَ شُهُودٌ( ۷ ) وَ مَا نَقَمُوا

(۵) آگ سے بھری ہوئی خندقوں والے (۶) جن میں آگ بھرے بیٹھے ہوئے تھے (۷) اور وہ مومنین کے ساتھ جو سلوک کررہے تھے خود ہی اس کے گواہ بھی ہیں (۸) اور انہوں نے ان سے صرف اس بات کا بدلہ لیا ہے

مِنْهُمْ إِلاَّ أَنْ يُؤْمِنُوا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ( ۸ ) الَّذِي لَهُ مُلْکُ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ وَاللَّهُ عَلَى کُلِّ شَيْ‌ءٍ شَهِيدٌ( ۹ )

کہ وہ خدائے عزیز و حمید پر ایمان لائے تھے (۹) وہ خدا جس کے اختیار میں آسمان و زمین کا سارا ملک ہے اور وہ ہر شے کا گواہ اور نگراں بھی ہے

إِنَّ الَّذِينَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِينَ وَ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَتُوبُوا فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَ لَهُمْ عَذَابُ الْحَرِيقِ‌( ۱۰ ) إِنَّ الَّذِينَ

(۱۰) بے شک جن لوگوں نے ایماندار مردوں اور عورتوں کو ستایا اور پھر توبہ نہ کی ان کے لئے جہنمّ کا عذاب ہے اور ان کے لئے جلنے کا عذاب بھی ہے (۱۱) بے شک جو لوگ

آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْکَبِيرُ( ۱۱ ) إِنَّ بَطْشَ رَبِّکَ

ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ان کے لئے وہ جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے (۱۲) بے شک آپ کے پروردگار کی پکڑ

لَشَدِيدٌ( ۱۲ ) إِنَّهُ هُوَ يُبْدِئُ وَ يُعِيدُ( ۱۳ ) وَ هُوَ الْغَفُورُ الْوَدُودُ( ۱۴ ) ذُو الْعَرْشِ الْمَجِيدُ( ۱۵ ) فَعَّالٌ لِمَا

بہت سخت ہوتی ہے (۱۳) وہی پیدا کرنے والا اور دوبارہ ایجاد کرنے والا ہے (۱۴) وہی بہت بخشنے والا اور محبت کرنے والا ہے (۱۵) وہ صاحبِ عرش مجید ہے (۱۶) جو چاہتا ہے

يُرِيدُ( ۱۶ ) هَلْ أَتَاکَ حَدِيثُ الْجُنُودِ( ۱۷ ) فِرْعَوْنَ وَ ثَمُودَ( ۱۸ ) بَلِ الَّذِينَ کَفَرُوا فِي تَکْذِيبٍ‌( ۱۹ ) وَ اللَّهُ

کرسکتا ہے (۱۷) کیا تمہارے پاس لشکروں کی خبر آئی ہے (۱۸) فرعون اور قوم ثمود کی خبر (۱۹) مگر کفاّر تو صرف جھٹلانے میں پڑے ہوئے ہیں

(۲۰) اور اللہ ان کو

مِنْ وَرَائِهِمْ مُحِيطٌ( ۲۰ ) بَلْ هُوَ قُرْآنٌ مَجِيدٌ( ۲۱ ) فِي لَوْحٍ مَحْفُوظٍ( ۲۲ )

پیچھے سے گھیرے ہوئے ہے (۲۱) یقینا یہ بزرگ و برتر قرآن ہے (۲۲) جو لوح محفوظ میں محفوظ کیا گیا ہے

۵۹۱

( سورة الطارق)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

وَالسَّمَاءِوَالطَّارِقِ‌( ۱ ) وَمَاأَدْرَاکَ مَاالطَّارِقُ‌( ۲ ) النَّجْمُ الثَّاقِبُ‌( ۳ ) إِنْ کُلُّ نَفْسٍ لَمَّاعَلَيْهَاحَافِظٌ( ۴ ) فَلْيَنْظُرِالْإِنْسَانُ

(۱) آسمان اور رات کو آنے والے کی قسم (۲) اور تم کیا جانو کہ طارق کیا ہے (۳) یہ ایک چمکتا ہوا ستارہ ہے (۴) کوئی نفس ایسا نہیں ہے جس کے اوپر نگراں نہ معین کیا گیا ہو (۵) پھر انسان دیکھے کہ اسے کس چیز

مِمَّ خُلِقَ‌( ۵ ) خُلِقَ مِنْ مَاءٍدَافِقٍ‌( ۶ ) يَخْرُجُ مِنْ بَيْنِ الصُّلْبِ وَالتَّرَائِبِ‌( ۷ ) إِنَّهُ عَلَى رَجْعِهِ لَقَادِرٌ( ۸ ) يَوْمَ تُبْلَى

سے پیدا کیا گیا ہے (۶) وہ ایک اُچھلتے ہوئے پانی سے پیدا کیا گیا ہے (۷) جو پیٹھ اور سینہ کی ہڈیوں کے درمیان سے نکلتا ہے (۸) یقینا وہ خدا انسان کے دوبارہ پیدا کرنے پر بھی قادر ہے (۹) جس دن رازوں کو آزمایا جائے

السَّرَائِرُ( ۹ ) فَمَالَهُ مِنْ قُوَّةٍوَلاَنَاصِرٍ( ۱۰ ) وَالسَّمَاءِذَاتِ الرَّجْعِ‌( ۱۱ ) وَالْأَرْضِ ذَاتِ الصَّدْعِ‌( ۱۲ ) إِنَّهُ لَقَوْلٌ فَصْلٌ‌( ۱۳ )

گا (۱۰)توپھرنہ کسی کےپاس قوت ہوگی اورنہ مددگار(۱۱)قسم ہےچکر کھانےوالےآسمان کی(۱۲)اور شگافتہ ہونےوالی زمین کی(۱۳) بے شک یہ قول فیصل ہے

وَ مَا هُوَ بِالْهَزْلِ‌( ۱۴ ) إِنَّهُمْ يَکِيدُونَ کَيْداً( ۱۵ ) وَ أَکِيدُ کَيْداً( ۱۶ ) فَمَهِّلِ الْکَافِرِينَ أَمْهِلْهُمْ رُوَيْداً( ۱۷ )

(۱۴)اور مذاق نہیں ہے(۱۵)یہ لوگ اپنا مکر کررہے ہیں (۱۶) اور ہم اپنی تدبیر کررہے ہیں(۱۷) تو کافروں کو چھوڑ دو اور انہیں تھوڑی سی مہلت دے دو

( سورة الأعلى)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلَى‌( ۱ ) الَّذِي خَلَقَ فَسَوَّى‌( ۲ ) وَالَّذِي قَدَّرَ فَهَدَى‌( ۳ ) وَالَّذِي أَخْرَجَ الْمَرْعَى‌( ۴ ) فَجَعَلَهُ غُثَاءً

(۱)اپنےبلند ترین رب کےنام کی تسبیح کرو(۲)جس نے پیداکیا ہےاوردرست بنایا ہے(۳)جسنے تقدیرمعین کی ہے اورپھرہدایت دی ہے(۴)جس نےچارہ بنایا ہے (۵) پھر اسے خشک کرکے سیاہ رنگ کا کوڑا

أَحْوَى‌( ۵ ) سَنُقْرِئُکَ فَلاَ تَنْسَى‌( ۶ ) إِلاَّمَاشَاءَاللَّهُ إِنَّهُ يَعْلَمُ الْجَهْرَوَمَا يَخْفَى‌( ۷ ) وَ نُيَسِّرُکَ لِلْيُسْرَى‌( ۸ ) فَذَکِّرْإِنْ نَفَعَتِ

بنادیاہے(۶) ہم عنقریب تمہیں اس طرح پڑھائیں گے کہ بھول نہ سکوگے (۷) مگر یہ کہ خدا ہی چاہے کہ وہ ہر ظاہر اور مخفی رہنے والی چیز کو جانتا ہے (۸) اور ہم تم کو آسان راستہ کی توفیق دیں گے (۹) لہذا لوگوں کوسمجھاؤ اگر سمجھانے

الذِّکْرَى‌( ۹ ) سَيَذَّکَّرُمَنْ يَخْشَى‌( ۱۰ ) وَيَتَجَنَّبُهَاالْأَشْقَى‌( ۱۱ ) الَّذِي يَصْلَى النَّارَالْکُبْرَى‌( ۱۲ ) ثُمَّ لاَيَمُوتُ فِيهَاوَلاَيَحْيَى‌( ۱۳ ) قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَکَّى‌( ۱۴ ) وَ ذَکَرَ اسْمَ رَبِّهِ فَصَلَّى‌( ۱۵ )

کا فائدہ ہو (۱۰) عنقریب خوف خدا رکھنے والا سمجھ جائے گا (۱۱) اور بدبخت اس سے کنارہ کشی کرے گا (۱۲) جو بہت بڑی آگ میں جلنے والا ہے

(۱۳) پھر نہ اس میں زندگی ہے نہ موت (۱۴) بے شک پاکیزہ رہنے والا کامیاب ہوگیا (۱۵) جس نے اپنے رب کے نام کی تسبیح کی اور پھر نماز پڑھی

۵۹۲

بَلْ تُؤْثِرُونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا( ۱۶ ) وَ الْآخِرَةُ خَيْرٌ وَ أَبْقَى‌( ۱۷ ) إِنَّ هٰذَا لَفِي الصُّحُفِ الْأُولَى‌( ۱۸ ) صُحُفِ

(۱۶) لیکن تم لوگ زندگانی دنیا کو مقدم رکھتے ہو (۱۷) جب کہ آخرت بہتر اور ہمیشہ رہنے والی ہے (۱۸) یہ بات تمام پہلے صحیفوں میں بھی موجود ہے (۱۹) ابراہیم علیہ السّلام کے صحیفوں

إِبْرَاهِيمَ وَ مُوسَى‌( ۱۹ )

میں بھی اور موسٰی علیہ السّلام کے صحیفوں میں بھی

( سورة الغاشية)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

هَلْ أَتَاکَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ( ۱ ) وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ خَاشِعَةٌ( ۲ ) عَامِلَةٌ نَاصِبَةٌ( ۳ ) تَصْلَى نَاراً حَامِيَةً( ۴ ) تُسْقَى

(۱) کیا تمہیں ڈھانپ لینے والی قیامت کی بات معلوم ہے (۲) اس دن بہت سے چہرے ذلیل اور رسوا ہوں گے (۳) محنت کرنے والے تھکے ہوئے

(۴) دہکتی ہوئی آگ میں داخل ہوں گے (۵) انہیں کھولتے ہوئے پانی کے

مِنْ عَيْنٍ آنِيَةٍ( ۵ ) لَيْسَ لَهُمْ طَعَامٌ إِلاَّ مِنْ ضَرِيعٍ‌( ۶ ) لاَ يُسْمِنُ وَ لاَ يُغْنِي مِنْ جُوعٍ‌( ۷ ) وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاعِمَةٌ( ۸ )

چشمہ سے سیراب کیا جائے گا (۶) ان کے لئے کوئی کھانا سوائے خادار جھاڑی کے نہ ہوگا (۷) جو نہ موٹائی پیدا کرسکے اور نہ بھوک کے کام آسکے (۸) اور کچھ چہرے تر و تازہ ہوں گے

لِسَعْيِهَا رَاضِيَةٌ( ۹ ) فِي جَنَّةٍ عَالِيَةٍ( ۱۰ ) لاَ تَسْمَعُ فِيهَا لاَغِيَةً( ۱۱ ) فِيهَا عَيْنٌ جَارِيَةٌ( ۱۲ ) فِيهَا سُرُرٌ

(۹)اپنی محنت و ریاضت سے خوش(۱۰) بلند ترین جنت میں(۱۱)جہاں کوئی لغو آواز نہ سنائی دے (۱۲) وہاں چشمے جاری ہوں گے (۱۳) وہاں اونچے اونچے

مَرْفُوعَةٌ( ۱۳ ) وَ أَکْوَابٌ مَوْضُوعَةٌ( ۱۴ ) وَ نَمَارِقُ مَصْفُوفَةٌ( ۱۵ ) وَ زَرَابِيُّ مَبْثُوثَةٌ( ۱۶ ) أَ فَلاَ يَنْظُرُونَ إِلَى

تخت ہوں گے (۱۴) اور اطراف میں رکھے ہوئے پیالے ہوں گے (۱۵) اور قطار سے لگے ہوئے گاؤ تکیے ہوں گے (۱۶) اور بچھی ہوئی بہترین مسندیں ہوں گی (۱۷) کیا یہ لوگ اونٹ کی طرف نہیں دیکھتے ہیں

الْإِبِلِ کَيْفَ خُلِقَتْ‌( ۱۷ ) وَ إِلَى السَّمَاءِ کَيْفَ رُفِعَتْ‌( ۱۸ ) وَ إِلَى الْجِبَالِ کَيْفَ نُصِبَتْ‌( ۱۹ ) وَ إِلَى الْأَرْضِ

کہ اسے کس طرح پیدا کیا گیا ہے (۱۸) اور آسمان کو کس طرح بلند کیا گیا ہے (۱۹) اور پہاڑ کو کس طرح نصب کیا گیا ہے (۲۰) اور زمین کو کس

کَيْفَ سُطِحَتْ‌( ۲۰ ) فَذَکِّرْ إِنَّمَا أَنْتَ مُذَکِّرٌ( ۲۱ ) لَسْتَ عَلَيْهِمْ بِمُسَيْطِرٍ( ۲۲ ) إِلاَّ مَنْ تَوَلَّى وَ کَفَرَ( ۲۳ )

طرح بچھایا گیا ہے (۲۱) لہذا تم نصیحت کرتے رہو کہ تم صرف نصیحت کرنے والے ہو (۲۲) تم ان پر مسلط اور ان کے ذمہ دار نہیں ہو (۲۳) مگر جو منھ پھیر لے اور کافر ہوجائے

فَيُعَذِّبُهُ اللَّهُ الْعَذَابَ الْأَکْبَرَ( ۲۴ ) إِنَّ إِلَيْنَا إِيَابَهُمْ‌( ۲۵ ) ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا حِسَابَهُمْ‌( ۲۶ )

(۲۴)تو خدا اسے بہت بڑے عذاب میں مبتلا کرے گا (۲۵) پھر ہماری ہی طرف ان سب کی بازگشت ہے (۲۶) اور ہمارے ہی ذمہ ان سب کا حساب ہے

۵۹۳

( سورة الفجر)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

وَ الْفَجْرِ( ۱ ) وَ لَيَالٍ عَشْرٍ( ۲ ) وَ الشَّفْعِ وَ الْوَتْرِ( ۳ ) وَ اللَّيْلِ إِذَا يَسْرِ( ۴ ) هَلْ فِي ذٰلِکَ قَسَمٌ لِذِي

(۱) قسم ہے فجر کی (۲) اور دس راتوں کی (۳) اور جفت و طاق کی (۴) اور رات کی جب وہ جانے لگے (۵) بے شک ان چیزوں میں قسم ہے صاحبِ

حِجْرٍ( ۵ ) أَ لَمْ تَرَ کَيْفَ فَعَلَ رَبُّکَ بِعَادٍ( ۶ ) إِرَمَ ذَاتِ الْعِمَادِ( ۷ ) الَّتِي لَمْ يُخْلَقْ مِثْلُهَا فِي الْبِلاَدِ( ۸ ) وَ ثَمُودَ

عقل کے لئے (۶) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ تمہارے رب نے قوم عاد کے ساتھ کیا کیا ہے (۷) ستون والے ارم والے (۸) جس کا مثل دوسرے شہروں میں نہیں پیدا ہوا ہے (۹) اور ثمود کے ساتھ

الَّذِينَ جَابُوا الصَّخْرَ بِالْوَادِ( ۹ ) وَ فِرْعَوْنَ ذِي الْأَوْتَادِ( ۱۰ ) الَّذِينَ طَغَوْا فِي الْبِلاَدِ( ۱۱ ) فَأَکْثَرُوا فِيهَا

جو وادی میں پتھر تراش کر مکان بناتے تھے (۱۰) اور میخوں والے فرعون کے ساتھ (۱۱) جن لوگوں نے شہروں میں سرکشی پھیلائی (۱۲) اور خوب

الْفَسَادَ( ۱۲ ) فَصَبَّ عَلَيْهِمْ رَبُّکَ سَوْطَ عَذَابٍ‌( ۱۳ ) إِنَّ رَبَّکَ لَبِالْمِرْصَادِ( ۱۴ ) فَأَمَّا الْإِنْسَانُ إِذَا مَا ابْتَلاَهُ

فساد کیا (۱۳) تو پھر خدا نے ان پر عذاب کے کوڑے برسادیئے (۱۴) بے شک تمہارا پروردگار ظالموں کی تاک میں ہے (۱۵) لیکن انسان کا حال یہ ہے کہ جب خدا نے اس کو اس طرح آزمایا کہ

رَبُّهُ فَأَکْرَمَهُ وَ نَعَّمَهُ فَيَقُولُ رَبِّي أَکْرَمَنِ‌( ۱۵ ) وَ أَمَّا إِذَا مَا ابْتَلاَهُ فَقَدَرَ عَلَيْهِ رِزْقَهُ فَيَقُولُ رَبِّي أَهَانَنِ‌( ۱۶ )

عزّت اور نعمت دے دی تو کہنے لگا کہ میرے رب نے مجھے باعزّت بنایا ہے (۱۶) اور جب آزمائش کے لئے روزی کو تنگ کردیا تو کہنے لگا کہ میرے پروردگار نے میری توہین کی ہے

کَلاَّ بَلْ لاَ تُکْرِمُونَ الْيَتِيمَ‌( ۱۷ ) وَ لاَ تَحَاضُّونَ عَلَى طَعَامِ الْمِسْکِينِ‌( ۱۸ ) وَ تَأْکُلُونَ التُّرَاثَ أَکْلاً لَمّاً( ۱۹ )

(۱۷) ایسا ہرگز نہیں ہے بلکہ تم یتیموں کا احترام نہیں کرتے ہو (۱۸) اور لوگوں کو م مسکینوں کے کھانے پر آمادہ نہیں کرتے ہو (۱۹) اور میراث کے مال کو اکٹھا کرکے حلال و حرام سب کھا جاتے ہو

وَ تُحِبُّونَ الْمَالَ حُبّاً جَمّاً( ۲۰ ) کَلاَّ إِذَا دُکَّتِ الْأَرْضُ دَکّاً دَکّاً( ۲۱ ) وَ جَاءَ رَبُّکَ وَ الْمَلَکُ صَفّاً صَفّاً( ۲۲ )

(۲۰) اور مال دنیا کو بہت دوست رکھتے ہو (۲۱) یاد رکھو کہ جب زمین کو ریزہ ریزہ کردیا جائے گا (۲۲) اور تمہارے پروردگار کا حکم اور فرشتے صف در صف آجائیں گے

وَ جِي‌ءَ يَوْمَئِذٍ بِجَهَنَّمَ يَوْمَئِذٍ يَتَذَکَّرُ الْإِنْسَانُ وَ أَنَّى لَهُ الذِّکْرَى‌( ۲۳ )

(۲۳) اور جہنمّ کو اس دن سامنے لایا جائے گا تو انسان کو ہوش آجائے گا لیکن اس دن ہوش آنے کا کیا فائدہ

۵۹۴

يَقُولُ يَا لَيْتَنِي قَدَّمْتُ لِحَيَاتِي‌( ۲۴ ) فَيَوْمَئِذٍ لاَ يُعَذِّبُ عَذَابَهُ أَحَدٌ( ۲۵ ) وَ لاَ يُوثِقُ وَثَاقَهُ أَحَدٌ( ۲۶ ) يَا

(۲۴) انسان کہے گا کہ کاش میں نے اپنی اس زندگی کے لئے کچھ پہلے بھیج دیا ہوتا (۲۵) تو اس دن خدا ویسا عذاب کرے گا جو کسی نے نہ کیا ہوگا

(۲۶) اور نہ اس طرح کسی نے گرفتار کیا ہوگا (۲۷) اے

أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ( ۲۷ ) ارْجِعِي إِلَى رَبِّکِ رَاضِيَةً مَرْضِيَّةً( ۲۸ ) فَادْخُلِي فِي عِبَادِي‌( ۲۹ ) وَ ادْخُلِي جَنَّتِي‌( ۳۰ )

نفس مطمئن (۲۸) اپنے رب کی طرف پلٹ آ اس عالم میں کہ تواس سے راضی ہے اور وہ تجھ سے راضی ہے (۲۹) پھر میرے بندوں میں شامل ہوجا

(۳۰) اور میری جنت میں داخل ہوج

( سورة البلد)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

لاَ أُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِ( ۱ ) وَ أَنْتَ حِلٌّ بِهٰذَا الْبَلَدِ( ۲ ) وَ وَالِدٍ وَ مَا وَلَدَ( ۳ ) لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ فِي کَبَدٍ( ۴ )

(۱) میں اس شہر کی قسم کھاتا ہوں (۲) اور تم اسی شہر میں تو رہتے ہو (۳) اور تمہارے باپ آدمعلیہ السّلام اور ان کی اولاد کی قسم (۴) ہم نے انسان کو مشقت میں رہنے والا بنایا ہے

أَ يَحْسَبُ أَنْ لَنْ يَقْدِرَ عَلَيْهِ أَحَدٌ( ۵ ) يَقُولُ أَهْلَکْتُ مَالاً لُبَداً( ۶ ) أَ يَحْسَبُ أَنْ لَمْ يَرَهُ أَحَدٌ( ۷ ) أَ لَمْ نَجْعَلْ

(۵) کیا اس کا خیال یہ ہے کہ اس پر کوئی قابو نہ پاسکے گا (۶) کہ وہ کہتا ہے کہ میں نے بے تحاشہ صرف کیا ہے (۷) کیا اس کا خیال ہے کہ اس کو کسی نے نہیں دیکھا ہے (۸) کیا ہم نے اس کے لئے

لَهُ عَيْنَيْنِ‌( ۸ ) وَ لِسَاناً وَ شَفَتَيْنِ‌( ۹ ) وَ هَدَيْنَاهُ النَّجْدَيْنِ‌( ۱۰ ) فَلاَ اقْتَحَمَ الْعَقَبَةَ( ۱۱ ) وَ مَا أَدْرَاکَ مَا

دو آنکھیں نہیں قرار دی ہیں (۹) اور زبان اور دو ہونٹ بھی (۱۰) اور ہم نے اسے دونوں راستوں کی ہدایت دی ہے (۱۱) پھر وہ گھاٹی پر سے کیوں نہیں گزرا (۱۲) اورتم کیا جانو یہ

الْعَقَبَةُ( ۱۲ ) فَکُّ رَقَبَةٍ( ۱۳ ) أَوْ إِطْعَامٌ فِي يَوْمٍ ذِي مَسْغَبَةٍ( ۱۴ ) يَتِيماً ذَا مَقْرَبَةٍ( ۱۵ ) أَوْ مِسْکِيناً ذَا

گھاٹی کیا ہے (۱۳) کسی گردن کا آزاد کرانا (۱۴) یا بھوک کے دن میں کھانا کھلانا (۱۵) کسی قرابتدار یتیم کو (۱۶) یا خاکسار مسکین

مَتْرَبَةٍ( ۱۶ ) ثُمَّ کَانَ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا وَ تَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ وَ تَوَاصَوْا بِالْمَرْحَمَةِ( ۱۷ ) أُولٰئِکَ أَصْحَابُ الْمَيْمَنَةِ( ۱۸ )

کو(۱۷) پھر وہ ان لوگوں میں شامل ہوجاتا جو ایمان لائے اور انہوں نے صبر اور مرحمت کی ایک دوسرے کو نصیحت کی(۱۸) یہی لوگ خو ش نصیبی والے ہیں

وَ الَّذِينَ کَفَرُوا بِآيَاتِنَا هُمْ أَصْحَابُ الْمَشْأَمَةِ( ۱۹ ) عَلَيْهِمْ نَارٌ مُؤْصَدَةٌ( ۲۰ )

(۱۹) اور جن لوگوں نے ہماری آیات سے انکار کیا ہے وہ بد بختی والے ہیں (۲۰) انہیں آگ میں ڈال کر اسے ہر طرف سے بند کردیا جائے گ

۵۹۵

( سورة الشمس)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا( ۱ ) وَالْقَمَرِإِذَاتَلاَهَا( ۲ ) وَالنَّهَارِإِذَاجَلاَّهَا( ۳ ) وَاللَّيْلِ إِذَايَغْشَاهَا( ۴ ) وَالسَّمَاءِوَمَابَنَاهَا( ۵ ) وَالْأَرْضِ

(۱) آفتاب اور اس کی روشنی کی قسم (۲) اور چاند کی قسم جب وہ اس کے پیچھے چلے (۳) اور دن کی قسم جب وہ روشنی بخشے (۴) اور رات کی قسم جب وہ اسے ڈھانک لے (۵) اور آسمان کی قسم اور جس نے اسے بنایا ہے (۶) اور زمین کی

وَمَاطَحَاهَا( ۶ ) وَنَفْسٍ وَمَاسَوَّاهَا( ۷ ) فَأَلْهَمَهَافُجُورَهَاوَتَقْوَاهَا( ۸ ) قَدْأَفْلَحَ مَنْ زَکَّاهَا( ۹ ) وَقَدْخَابَ مَنْ دَسَّاهَا( ۱۰ )

قسم اور جس نے اسے بچھایا ہے (۷) اور نفس کی قسم اور جس نے اسے درست کیاہے (۸) پھر بدی اور تقویٰ کی ہدایت دی ہے (۹) بے شک وہ کامیاب ہوگیا جس نے نفس کو پاکیزہ بنالیا (۱۰) اور وہ نامراد ہوگیا جس نے اسے آلودہ کردیا ہے

کَذَّبَتْ ثَمُودُبِطَغْوَاهَا( ۱۱ ) إِذِانْبَعَثَ أَشْقَاهَا( ۱۲ ) فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ نَاقَةَاللَّهِ وَسُقْيَاهَا( ۱۳ ) فَکَذَّبُوهُ فَعَقَرُوهَا

(۱۱) ثمود نے اپنی سرکشی کی بنا پر رسول کی تذکیب کی (۱۲) جب ان کا بدبخت اٹھ کھڑا ہوا (۱۳) تو خدا کے رسول نے کہا کہ خدا کی اونٹنی اور اس کی سیرابی کا خیال رکھنا(۱۴) تو ان لوگوں نے اس کی تکذیب کی اور اس کی کونچیں کاٹ ڈالیں تو

فَدَمْدَمَ عَلَيْهِمْ رَبُّهُمْ بِذَنْبِهِمْ فَسَوَّاهَا( ۱۴ ) وَ لاَ يَخَافُ عُقْبَاهَا( ۱۵ )

خدا نے ان کے گناہ کے سبب ان پر عذاب نازل کردیا اور انہیں بالکل برابر کردیا (۱۵) اور اسے اس کے انجام کا کوئی خوف نہیں ہے

( سورة الليل)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

وَاللَّيْلِ إِذَايَغْشَى‌( ۱ ) وَالنَّهَارِإِذَاتَجَلَّى‌( ۲ ) وَمَاخَلَقَ الذَّکَرَوَالْأُنْثَى‌( ۳ ) إِنَّ سَعْيَکُمْ لَشَتَّى‌( ۴ ) فَأَمَّامَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى‌( ۵ )

(۱)رات کی قسم جب وہ دن کو ڈھانپ لے (۲)اور دن کی قسم جب وہ چمک جائے(۳) اور اس کی قسم جس نے مرد اور عورت کو پیدا کیا ہے (۴) بے شک تمہاری کوششیں مختلف قبُم کی ہیں (۵) پھر جس نے مال عطا کیا اور تقویٰ اختیار کیا

وَصَدَّقَبِالْحُسْنَى‌( ۶ ) فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَى‌( ۷ ) وَأَمَّامَنْ بَخِلَ وَاسْتَغْنَى‌( ۸ ) وَکَذَّبَ بِالْحُسْنَى‌( ۹ ) فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَى‌( ۱۰ ) وَمَا

(۶) اور نیکی کی تصدیق کی (۷) تو اس کے لئے ہم آسانی کا انتظام کردیں گے (۸) اور جس نے بخل کیا اور لاپروائی برتی (۹) اور نیکی کو جھٹلایا ہے (۱۰) اس کے لئے سختی کی راہ ہموار کردیں گے (۱۱) اور اس

يُغْنِي عَنْهُ مَالُهُ إِذَا تَرَدَّى‌( ۱۱ ) إِنَّ عَلَيْنَا لَلْهُدَى‌( ۱۲ ) وَ إِنَّ لَنَا لَلْآخِرَةَ وَ الْأُولَى‌( ۱۳ ) فَأَنْذَرْتُکُمْ نَاراً تَلَظَّى‌( ۱۴ )

کا مال کچھ کام نہ آئے گا جب وہ ہلاک ہوجائے گا (۱۲) بے شک ہدایت کی ذمہ داری ہمارے اوپر ہے (۱۳) اور دنیا و آخرت کا اختیار ہمارے ہاتھوں میں ہے (۱۴) تو ہم نے تمہیں بھڑکتی ہوئی آگ سے ڈرایا

۵۹۶

لاَ يَصْلاَهَا إِلاَّ الْأَشْقَى‌( ۱۵ ) الَّذِي کَذَّبَ وَ تَوَلَّى‌( ۱۶ ) وَسَيُجَنَّبُهَا الْأَتْقَى‌( ۱۷ ) الَّذِي يُؤْتِي مَالَهُ يَتَزَکَّى‌( ۱۸ )

(۱۵) جس میں کوئی نہ جائے گا سوائے بدبخت شخص کے (۱۶) جس نے جھٹلایا اور منھ پھیرلیا (۱۷) اور اس سے عنقریب صاحبِ تقویٰ کو محفوظ رکھا جائے گا (۱۸) جو اپنے مال کو دے کر پاکیزگی کا اہتمام کرتا ہے

وَ مَا لِأَحَدٍ عِنْدَهُ مِنْ نِعْمَةٍ تُجْزَى‌( ۱۹ ) إِلاَّ ابْتِغَاءَ وَجْهِ رَبِّهِ الْأَعْلَى‌( ۲۰ ) وَ لَسَوْفَ يَرْضَى‌( ۲۱ )

(۱۹) جب کہ اس کے پاس کسی کا کوئی احسان نہیں ہے جس کی جزا دی جائے (۲۰) سوائے یہ کہ وہ خدائے بزرگ کی مرضی کا طلبگار ہے (۲۱) اور عنقریب وہ راضی ہوجائے گ

( سورة الليل)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

وَ الضُّحَى‌( ۱ ) وَ اللَّيْلِ إِذَا سَجَى‌( ۲ ) مَا وَدَّعَکَ رَبُّکَ وَ مَا قَلَى‌( ۳ ) وَ لَلْآخِرَةُ خَيْرٌ لَکَ مِنَ الْأُولَى‌( ۴ )

(۱) قسم ہے ایک پہر چڑھے دن کی (۲) اور قسم ہے رات کی جب وہ چیزوں کی پردہ پوشی کرے (۳) تمہارے پروردگار نے نہ تم کو چھو ڑا ہے اور نہ تم سے ناراض ہوا ہے (۴) اور آخرت تمہارے لئے دنیا سے کہیں زیادہ بہتر ہے

وَ لَسَوْفَ يُعْطِيکَ رَبُّکَ فَتَرْضَى‌( ۵ ) أَ لَمْ يَجِدْکَ يَتِيماً فَآوَى‌( ۶ ) وَ وَجَدَکَ ضَالاًّ فَهَدَى‌( ۷ ) وَ وَجَدَکَ

(۵) اور عنقریب تمہارا پروردگار تمہیں اس قدر عطا کردے گا کہ خوش ہوجاؤ (۶) کیا اس نے تم کو یتیم پاکر پناہ نہیں دی ہے (۷) اور کیا تم کو گم گشتہ پاکر منزل تک نہیں پہنچایا ہے (۸) اور تم کو تنگ

عَائِلاً فَأَغْنَى‌( ۸ ) فَأَمَّا الْيَتِيمَ فَلاَ تَقْهَرْ( ۹ ) وَ أَمَّا السَّائِلَ فَلاَ تَنْهَرْ( ۱۰ ) وَ أَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّکَ فَحَدِّثْ‌( ۱۱ )

دست پاکر غنی نہیں بنایا ہے (۹) لہذا اب تم یتیم پر قہر نہ کرنا (۱۰) اور سائل کوجھڑک مت دینا (۱۱) اور اپنے پروردگار کی نعمتوں کو برابر بیان کرتے رہنا

( سورة الشرح)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

أَ لَمْ نَشْرَحْ لَکَ صَدْرَکَ‌( ۱ ) وَ وَضَعْنَا عَنْکَ وِزْرَکَ‌( ۲ ) الَّذِي أَنْقَضَ ظَهْرَکَ‌( ۳ ) وَ رَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ‌( ۴ )

(۱) کیا ہم نے آپ کے سینہ کو کشادہ نہیں کیا (۲) اور کیا آپ کے بوجھ کو اتار نہیں لیا (۳) جس نے آپ کی کمر کو توڑ دیا تھا (۴) اور آپ کے ذکر کو بلند کردیا

فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْراً( ۵ ) إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْراً( ۶ ) فَإِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْ‌( ۷ ) وَ إِلَى رَبِّکَ فَارْغَبْ‌( ۸ )

(۵) ہاں زحمت کے ساتھ آسانی بھی ہے (۶) بے شک تکلیف کے ساتھ سہولت بھی ہے (۷) لہذا جب آپ فارغ ہوجائیں تو نصب کردیں

(۸) اور اپنے رب کی طرف رخ کریں

۵۹۷

( سورة التين)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ‌( ۱ ) وَطُورِسِينِينَ‌( ۲ ) وَهٰذَاالْبَلَدِالْأَمِينِ‌( ۳ ) لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِيمٍ‌( ۴ ) ثُمَّ رَدَدْنَاهُ أَسْفَلَ

(۱)قسم ہے انجیر اور زیتون کی (۲) اور طورسینین کی(۳)اوراس امن والےشہر کی(۴)ہمنےانسان کو بہترین ساخت میں پیدا کیا ہے(۵)پھر ہم نے اس کو پست

سَافِلِينَ‌( ۵ ) إِلاَّالَّذِينَ آمَنُواوَعَمِلُواالصَّالِحَاتِ فَلَهُمْ أَجْرٌغَيْرُمَمْنُونٍ‌( ۶ ) فَمَايُکَذِّبُکَ بَعْدُبِالدِّينِ‌( ۷ ) أَلَيْسَ اللَّهُ بِأَحْکَمِ الْحَاکِمِينَ‌( ۸ )

ترین حالت کی طرف پلٹا دیا ہے (۶) علاوہ ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال انجام دیئے تو ان کے لئے نہ ختم ہونے والا اجر ہے (۷) پھر تم کو روز جزا کے بارے میں کون جھٹلا سکتا ہے (۸) کیا خدا سب سے بڑا حاکم اور فیصلہ کرنے والا نہیں ہے

( سورة العلق)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

اقْرَأْبِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِي خَلَقَ‌( ۱ ) خَلَقَ الْإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ‌( ۲ ) اقْرَأْوَرَبُّکَ الْأَکْرَمُ‌( ۳ ) الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ‌( ۴ ) عَلَّمَ

(۱) اس خدا کا نام لے کر پڑھو جس نے پیدا کیا ہے (۲) اس نے انسان کو جمے ہوئے خون سے پیدا کیا ہے (۳) پڑھو اور تمہارا پروردگار بڑا کریم ہے

(۴) جس نے قلم کے ذریعے تعلیم دی ہے (۵) اور انسان کو وہ سب کچھ بتادیا ہے جو اسے

الْإِنْسَانَ مَالَمْ يَعْلَمْ‌( ۵ ) کَلاَّإِنَّ الْإِنْسَانَ لَيَطْغَى‌( ۶ ) أَنْ رَآهُ اسْتَغْنَى‌( ۷ ) إِنَّ إِلَى رَبِّکَ الرُّجْعَى‌( ۸ ) أَرَأَيْتَ الَّذِي

نہیں معلوم تھا(۶)بے شک انسان سرکشی کرتا ہے (۷) کہ اپنے کو بے نیاز خیال کرتا ہے (۸) بے شک آپ کے رب کی طرف واپسی ہے (۹) کیا تم نے

يَنْهَى‌( ۹ ) عَبْداً إِذَا صَلَّى‌( ۱۰ ) أَ رَأَيْتَ إِنْ کَانَ عَلَى الْهُدَى‌( ۱۱ ) أَوْ أَمَرَ بِالتَّقْوَى‌( ۱۲ ) أَ رَأَيْتَ إِنْ کَذَّبَ

اس شخص کو دیکھا ہے جو منع کرتا ہے (۱۰) بندئہ خدا کو جب وہ نماز پڑھتا ہے (۱۱) کیا تم نے دیکھا کہ اگر وہ بندہ ہدایت پر ہو (۱۲) یا تقویٰ کا حکم دے تو روکنا کیسا ہے (۱۳) کیا تم نے دیکھا کہ اگر

وَ تَوَلَّى‌( ۱۳ ) أَ لَمْ يَعْلَمْ بِأَنَّ اللَّهَ يَرَى‌( ۱۴ ) کَلاَّ لَئِنْ لَمْ يَنْتَهِ لَنَسْفَعاً بِالنَّاصِيَةِ( ۱۵ ) نَاصِيَةٍ کَاذِبَةٍ خَاطِئَةٍ( ۱۶ )

اس کافر نے جھٹلایا اور منھ پھیر لیا (۱۴) تو کیا تمہیں نہیں معلوم کہ اللہ دیکھ رہا ہے (۱۵) یاد رکھو اگر وہ روکنے سے باز نہ آیا تو ہم پیشانی کے بال پکڑ کر گھسیٹیں گے (۱۶) جھوٹے اور خطا کار کی پیشانی کے بال

فَلْيَدْعُ نَادِيَهُ‌( ۱۷ ) سَنَدْعُ الزَّبَانِيَةَ( ۱۸ ) کَلاَّ لاَ تُطِعْهُ وَ اسْجُدْ وَ اقْتَرِبْ‌( ۱۹ )

(۱۷) پھر وہ اپنے ہم نشینوں کو بلائے (۱۸) ہم بھی اپنے جلاد فرشتوں کوبلاتے ہیں (۱۹) دیکھو تم ہرگز اس کی اطاعت نہ کرنا اور سجدہ کرکے قرب خدا حاصل کرو

۵۹۸

( سورة القدر)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ( ۱ ) وَ مَا أَدْرَاکَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ( ۲ ) لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ( ۳ ) تَنَزَّلُ

(۱) بے شک ہم نے اسے شب قدر میں نازل کیا ہے (۲) اور آپ کیا جانیں یہ شب قدر کیا چیز ہے (۳) شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے

(۴) اس میں ملائکہ

الْمَلاَئِکَةُ وَ الرُّوحُ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِمْ مِنْ کُلِّ أَمْرٍ( ۴ ) سَلاَمٌ هِيَ حَتَّى مَطْلَعِ الْفَجْرِ( ۵ )

اور روح القدس اسُن خدا کے ساتھ تمام امور کو لے کر نازل ہوتے ہیں (۵) یہ رات طلوع فجر تک سلامتی ہی سلامتی ہے

( سورة البينة)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

لَمْ يَکُنِ الَّذِينَ کَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْکِتَابِ وَ الْمُشْرِکِينَ مُنْفَکِّينَ حَتَّى تَأْتِيَهُمُ الْبَيِّنَةُ( ۱ ) رَسُولٌ مِنَ اللَّهِ يَتْلُو

(۱) اہل کتاب کے کفاّر اور دیگر مشرکین اپنے کفر سے الگ ہونے والے نہیں تھے جب تک کہ ان کے پاس کِھلی دلیل نہ آجاتی (۲) اللہ کی طرف کا

صُحُفاً مُطَهَّرَةً( ۲ ) فِيهَا کُتُبٌ قَيِّمَةٌ( ۳ ) وَ مَا تَفَرَّقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْکِتَابَ إِلاَّ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَةُ( ۴ )

نمائندہ جو پاکیزہ صحفیوں کی تلاوت کرے (۳) جن میں قیمتی اور مضبوط باتیں لکھی ہوئی ہیں (۴) اور یہ اہل کتاب متفرق نہیں ہوئے مگر اس وقت جب ان کے پاس کِھلی ہوئی دلیل آگئی

وَ مَا أُمِرُوا إِلاَّ لِيَعْبُدُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ حُنَفَاءَ وَ يُقِيمُوا الصَّلاَةَ وَ يُؤْتُوا الزَّکَاةَ وَ ذٰلِکَ دِينُ الْقَيِّمَةِ( ۵ )

(۵) اور انہیں صرف اس بات کا حکم دیا گیا تھا کہ خدا کی عبادت کریں اور اس عبادت کو اسی کے لئے خالص رکھیں اور نماز قائم کریں اور زکات ادا کریں اور یہی سچاّ اور مستحکم دین ہے

إِنَّ الَّذِينَ کَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْکِتَابِ وَ الْمُشْرِکِينَ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا أُولٰئِکَ هُمْ شَرُّ الْبَرِيَّةِ( ۶ ) إِنَّ

(۶) بے شک اہل کتاب میں جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ہے اور دیگر مشرکین سب جہنمّ میں ہمیشہ رہنے والے ہیں اور یہی بدترین خلائق ہیں

(۷) اور بے شک

الَّذِينَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أُولٰئِکَ هُمْ خَيْرُ الْبَرِيَّةِ( ۷ )

جو لوگ ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہیں وہ بہترین خلائق ہیں

۵۹۹

جَزَاؤُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَداً رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوا عَنْهُ ذٰلِکَ

(۸) پروردگار کے یہاں ان کی جزائ وہ باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی وہ انہی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں خدا ان سے راضی ہے اور وہ اس سے راضی ہیں اور یہ سب

لِمَنْ خَشِيَ رَبَّهُ‌( ۸ )

اس کے لئے ہے جس کے دل میں خوف خدا ہے

( سورة الزلزلة)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

إِذَا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ زِلْزَالَهَا( ۱ ) وَ أَخْرَجَتِ الْأَرْضُ أَثْقَالَهَا( ۲ ) وَ قَالَ الْإِنْسَانُ مَا لَهَا( ۳ ) يَوْمَئِذٍ تُحَدِّثُ

(۱) جب زمین زوروں کے ساتھ زلزلہ میں آجائے گی (۲) اور وہ سارے خزانے نکال ڈالے گی (۳) اور انسان کہے گا کہ اسے کیا ہو گیا ہے (۴) اس

أَخْبَارَهَا( ۴ ) بِأَنَّ رَبَّکَ أَوْحَى لَهَا( ۵ ) يَوْمَئِذٍ يَصْدُرُ النَّاسُ أَشْتَاتاً لِيُرَوْا أَعْمَالَهُمْ‌( ۶ ) فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ

دن وہ اپنی خبریںبیان کرے گی (۵) کہ تمہارے پروردگار نے اسے اشارہ کیا ہے (۶) اس روز سارے انسان گروہ در گروہ قبروں سے نکلیں گے تاکہ اپنے اعمال کو دیکھ سکیں (۷) پھر جس شخص نے ذرہ برابر

خَيْراً يَرَهُ‌( ۷ ) وَ مَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرّاً يَرَهُ‌( ۸ )

نیکی کی ہے وہ اسے دیکھے گا (۸) اور جس نے ذرہ برابر برائی کی ہے وہ اسے دیکھے گا

( سورة العاديات)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

وَ الْعَادِيَاتِ ضَبْحاً( ۱ ) فَالْمُورِيَاتِ قَدْحاً( ۲ ) فَالْمُغِيرَاتِ صُبْحاً( ۳ ) فَأَثَرْنَ بِهِ نَقْعاً( ۴ ) فَوَسَطْنَ بِهِ جَمْعاً( ۵ )

(۱) فراٹے بھرتے ہوئے تیز رفتار گھوڑوں کی قسم (۲) جوٹا پ مار کر چنگاریاں اُڑانے والے ہیں (۳) پھر صبحدم حملہ کرنے والے ہیں (۴) پھر غبار جنگ اڑانے والے نہیں (۵) اور دشمن کی جمعیت میں در آنے والے ہیں

إِنَّ الْإِنْسَانَ لِرَبِّهِ لَکَنُودٌ( ۶ ) وَ إِنَّهُ عَلَى ذٰلِکَ لَشَهِيدٌ( ۷ ) وَ إِنَّهُ لِحُبِّ الْخَيْرِ لَشَدِيدٌ( ۸ ) أَ فَلاَ يَعْلَمُ إِذَا

(۶) بے شک انسان اپنے پروردگار کے لئے بڑا ناشکرا ہے (۷) اور وہ خود بھی اس بات کا گواہ ہے (۸) اور وہ مال کی محبت میں بہت سخت ہے

(۹) کیا اسے نہیں معلوم ہے کہ

بُعْثِرَ مَا فِي الْقُبُورِ( ۹ )

جب مردوں کو قبروں سے نکالا جائے گا

۶۰۰

601

602

603

604

605

606

607

608

609