قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )6%

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ ) مؤلف:
: مولانا ذيشان حيدر جوادی
زمرہ جات: متن قرآن اور ترجمہ
صفحے: 609

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 609 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 149262 / ڈاؤنلوڈ: 6403
سائز سائز سائز
قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

قرآن کریم ( اردو ترجمہ کے ساتھ )

مؤلف:
اردو

1

2

3

4

5

6

7

8

9

10

11

12

13

14

15

16

17

18

19

20

21

22

23

24

25

26

27

28

29

30

31

32

33

34

35

36

37

38

39

40

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52

53

54

55

56

57

58

59

60

61

62

63

64

65

66

67

68

69

70

71

72

73

74

75

76

77

78

79

80

81

82

83

84

85

86

87

88

89

90

91

92

93

94

95

96

97

98

99

100

101

102

103

104

105

106

107

108

109

110

111

112

113

114

115

116

117

118

119

120

121

122

123

124

125

126

127

128

129

130

131

132

133

134

135

136

137

138

139

140

141

142

143

144

145

146

147

148

149

150

151

152

153

154

155

156

157

158

159

160

161

162

163

164

165

166

167

168

169

170

171

172

173

174

175

176

177

178

179

180

181

182

183

184

185

186

187

188

189

190

191

192

193

194

195

196

197

198

199

200

201

202

203

204

205

206

207

208

209

210

211

212

213

214

215

216

217

218

219

220

قدر چستى و دليرى تھى اور ايسا جوش و خروش پايا جاتا تھا كہ اس سے جوانوں كو تقويت ہوتى تھي_

عمار جس وقت ميدان كارزار كى جانب روانہ ہوئے تھے اس وقت وہ دست بدعا تھے اور خداوند تعالى سے فرياد كر رہے تھے اے پروردگار اے خدايا تو ناظر و شاہد ہے اگر ميں يہ جان لوں كہ تيرى رضا اسى ميں تھے كہ ميں خود كو سمندر ميں گرادوں تو ميں ايسا ہى كرونگا اگر مجھے يہ معلوم ہوجائے كہ تيرى خوشنودى اس ميں ہے كہ ميں اپنے سينہ و دل كو نوك شمشير پر اس طرح ركھ دوں كہ وہ ميرى كمر سے نكل آئے تو يقينا ميں ايسا ہى كروں گا ليكن اس علم كے مطابق جو تو نے مجھے ديا ہے كہ ميں يہ جانتا ہوں كہ تجھے آج كوئي عمل اس سے زيادہ راضى و خوشنود نہيں كر سكتا كہ تباہ كاروں كے خلاف جہاد كروں _(۱۹)

عمار وہ مخلص دلاور اور ايسے جنگجو سپاہى تھے جو ميدان كارزار ميں تھكنا نہيں جانتے وہ عاشق جانبازى كى مانند جنگ كرتے حق كے دشمنوں كے لئے انكى تلوار موت كا پيغام تھى اور جس كے سرپر پڑجاتى اسے واصل جہنم كرتى مگر حاميان حق كے دلوں كو اس سے تقويت ملتى در حقيقت وہ ميزان حق تھے چنانچہ نبى اكرمصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے انہى كى شان ميں تو فرمايا تھا كہ : عمار حق كے ساتھ زندہ ہے اور حق عمار كے ساتھ ہے(۲۰) جو شخص بھى ان كے محاذ پر جنگ كرتا اسے يہ يقين ہوتا كہ وہ حق كى مدافعت كريں گے اور اسى راہ ميں اگر انھيں قتل بھى كرديا گيا تو انھيں بہشت بريں ميں جگہ ملے گي_

مسلمانوں كے درميان يہ بات مشہور تھى كہ عمار ميزان حق ہيں چنانچہ جب كبھى حق و باطل كے درميان تشخيص كرنا مقصود ہوتا تو عمار كے عمل اور موجودگى كو بطور سند پيش كيا جاتا اس كى ايك مثال يہ ہے كہ : ان كے چچازاد بھائي'' ذى الكلاع حميرى '' شامى سپاہ عراق ميں شامل تھا عمار نے اسے بلايااور كہا ميں نے اس لئے بلايا ہے كہ تمہيں وہ حديث سناؤں جو عمروعاص نے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے نقل كى ہے اس كى بعد انہوں نے وہ حديث بيان كى جس ميں رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا تھا كہ : شام اور عراق كے لشكر ايك دوسرے كے مقابل ہوں گے ان ميں سے ايك حق و ہدايت كا پيشوا ہوگا اور عمار اسى كے ساتھ ہوں گے(۲۱) اس پر ابونوح نے كہا تھا كہ : خدا كى قسم عمار ہمارے ساتھ ہيں

۲۲۱

اور ہم سب سے زيادہ انھيں تم سے جنگ كرنے پر اصرار ہے كتنا اچھا ہوتا كہ تم سب ايك تن ہوتے اور ميں اسے ذبح كرتا اور سب سے پہلے تجھ چچازاد بھائي كو ہى قتل كرتا كيونكہ ہم حق پر ہيں اور تم باطل پر ہو_

اس كے بعد ذوالكلاع كى درخواست پر وہ عمروعاص كے پاس گئے تا كہ اس تك بھى يہ اطلاع پہنچائي جاسكے كہ اميرالمومنين حضرت علىعليه‌السلام كے لشكر ميں عمار بھى موجود ہيں اور شاميوں سے جہاد كرنے كيلئے واقعى وہ سنجيدہ ہيں تا كہ ان كے ضمير كو بيدار كيا جاسكے_

عمروعاص نے بھى گفتگو كے درميان اس حقيقت كا اعتراف كيا كہ : اس نے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سن ركھا ہے كہ عمار كو جفاكار اور باغى قتل كريں گے اس كے بعد عمروعاص كى تجويز پر اس كے اور عمار كے درميان ملاقات كا پروگرام مرتب كيا گيا گفتگو عمروعاص كى جانب سے شروع ہوئي اس نے عمار كو پند و نصيحت كرتے ہوئے كہا كہ : وہ جنگ و خونريزى سے باز رہيں اس ضمن ميں يہ بھى كہا كہ : ہمارے اور تمہارے درميان خدا كا فيصلہ قرآن اور رسول مشترك ہيں عمار نے كہا كہ : خدا كا شكر جس نے يہ توفيق دى كہ تم نے وہ سب باتيں اپنى زبان سے كہيں جو مجھے اور ميرے دوستوں كو كہنى چاہيے تھيں نہ كہ تمہيں _ اب ميں تمہيں بتاتا ہوں كہ ميں تم سے كيوں جنگ كر رہاہوں رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے فرمايا تھا كہ : ميں ''ناكثين'' سے جنگ كروں چنانچہ ميں نے ايساہى كيا رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے ہى يہ حكم ديا تھا كہ ميں '' قاسطين'' سے جنگ كروں اور تم وہى ہو اسى لئے تم سے بر سر پيكار ہوں(۲۲)

بالاخر گفتگو كسى فيصلہ كن نتيجے تك نہيں پہنچى اور اب عمار دشمن كى اس فوج كے مقابلے ميں گئے جس كى فرماندارى عمروعاص كے ہاتھ ميں تھى جس وقت ان كى نگاہ عمروعاص كے پرچم پر گئي تو انہوں نے كہا كہ : خدا كى قسم اس پرچم كے خلاف تو ميں تين مرتبہ جنگ كرچكا ہوں اس راہ پر چل كر آدمى كہيں نہيں پہنچے گا اور دوسرے راستوں سے يہ كسى طرح بھى بہتر نہيں _(۲۳)

عمار نے اپنے ساتھيوں كے درميان بآواز بلند كہا كہ : كہاں ہيں وہ لوگ جو رضا خدا كے متمنى ہيں اور جنہيں مال و اولاد سے علاقہ نہيں(۲۴) اس كے بعد انہوں نے ان لوگوں سے خطاب

۲۲۲

كرتے ہوئے جنہوں نے راہ خدا ميں پيشقدمى كى تھى كہا كہ اے لوگو ہمارے ہمراہ ان لوگوں سے جنگ وجدل كيلئے جلد جلد آگئے آؤ جو اپنى دانست ميں عثمان كے خون كا بدلہ لينا چاہتے ہيں _(۲۵)

عمار جس لشكر ميں شامل تھے اس كے پرچمدار ہاشم مرقال تھے وہ اپنے پرچمدار كى حوصلہ افزائي كرتے رہتے كہ دشمن پر حملہ آور ہوں ہاشم مرقال بھى اپنى بے مثال دلاورى كے باعث جنگجو سپاہى كيلئے راستہ ہموار كرتے رہتے جب كبھى ان كا نيزہ ٹوٹ جاتا تو حضرت عمار انھيں دوسرا نيزہ دے ديتے ان دو جانبازوں كى بے پناہ و دليرانہ نبرد آزمائي نے عمروعاص كو ايسا مرعوب كيا اور اس كے دل پر ايسى وحشت طارى ہوئي كہ اس نے بآواز بلند كہا كہ جس شخص نے يہ سياہ پرچم اپنے ہاتھ ميں سنبھال ركھا ہے اگر اسى طرح آگے بڑھتا رہا تو آج يہ تمام عربوں ك ہلاك كر ڈالے گا_(۲۶)

جب يہ پيشوائے حريت يعنى عمار بہت سے شاميوں كو ہلاك كرچكے تو ان پر معاويہ كى فوج كے دو دلاور حملہ آور ہوئے اور ان ميں سے ايك نے اپنے نيزے سے ايسى كارى ضرب لگائي كہ وہ زمين پر آرہے اور دوسرے نے ان كے سرمبارك كو تن سے جدا كرديا(۲۷) اور اس طرح اس جرى و دلير سپاہى نے اپنے اس سركو جس سے وہ اپنے معبود حقيقى كے سامنے جبين سائي كيا كرتا تھا ميدان جہاد ميں اسى كى خاطر قربان كرديا_

اس جنگ كے دوسرے دلير و جانباز ہاشم بن عتبہ تھے جو دو زرہ پہنے ہوئے تھے اميرالمومنين حضرت علىعليه‌السلام نے جس وقت پرچم ان كے سپرد كيا تو بطور مزاح ان سے كہا كہ : اس كا لے بزدل كا تو ڈر كہيں تمہارے دل ميں نہيں ؟(۲۸) اس پر انہوں نے عرض كيا كہ : يہ تو اميرالمومنينعليه‌السلام كو جلد ہى معلوم ہوجائے گا قسم خدا كى ميں ان كے سروں كو اس طرح اڑاوں گا كہ جس طرح كوئي اس دنيا سے دوسرى دنيا ميں جانے كا قصد ركھتا ہو_ اس كے بعد انہوں نے نيزہ اپنے ہاتھ ميں لے ليا اور اس زور سے اسے جھٹكا ديا كہ وہ ٹوٹ گيا دوسرا نيزہ لايا گيا وہ چونكہ سوكھ چكا تھا اسى لئے انہوں

۲۲۳

نے اسے دور پھينك ديا بآلاخر انھيں ايك نرم نيزہ ديا گيا جس پر انہوں نے پرچم كا پھريرا باندھا اور اپنے حملے كو اس خيمے پر مركوز كرديا جس ميں عمروعاص ، معاويہ اور ان كے دوست و احباب جمع تھے اس روز كشت كشتار كا ايسا بازار گرم ہوا كہ كسى نے اس سے پہلے ايسى قتل و غارتگرى نہ ديكھى تھى اور نہ ہى كسى كو موت كى ايسى گرم بازارى ياد تھي_ (۲۹)

آخرى مرتبہ جب سياہ پرچم امير المومنين حضرت علىعليه‌السلام نے ہاشم كو ديا تو چاہا كہ اب يہ جنگ ايك طرف ہو چنانچہ آپ نے فرمايا كہ : ہاشم معلوم نہيں اب تمہارا آب و دانہ كب تك كا باقى ہے؟ اس پر انہوں نے عرض كيا كہ اس مرتبہ راہ جہاد ميں ايسا نكلوں گا كہ پھر كبھى واپس نہ آؤں گا آپ نے فرمايا كہ '' تمہارے مقابل ذى الكلاع ہے اور اس كے گرد موت منڈھلا رہى ، سرخ موت''

ہاشم ميدان كارزار كى طرف روانہ ہوئے جب وہ معاويہ كے نزديك پہنچے تو اس نے پوچھا كہ كون شخص ہے جو آگے بڑھا چلا آرہا ہے اسے بتايا گيا كہ ہاشم مرقال ہيں(۳۰) يہ سن كر اس نے كہا كہ وہى بنى زہرہ كا كانا، خدا اسے غارت كرے(۳۱) ہاشم نے اپنے ان ساتھيوں كے ہمراہ جو قارى قرآن اور خدا كے عاشق تھا كتنى مرتبہ دشمن كى صف كو درہم برہم كيا چنانچہ جس وقت وہ طائفہ '' تنوح'' كے پرچم تك پہنچے تقريبا دشمن كے دس دلاوروں(۳۲) كو ہلاك كرچكے تھے انہوں نے معاويہ كے پرچمدار كو جو طائفہ '' عذرہ'' كا فرد تھا قتل كرديا اس كے بعد ذوالكلاع ان سے جنگ كرنے كيلئے ميدان ميں آيا ان كے درميان ايسى زبردست جنگ ہوئي اور ايسى كارى ضربيں ايك دوسرے كو لگائي كہ دونوں ہى قتل ہوگئے(۳۳) اس كے بعد ان كے فرزند عبداللہ نے فورا ہى اپنے والد كا پرچم اٹھاليا اور جہاد كيلئے آمادہ ہوگئے_(۳۴)

حضرت عمار كى شہادت كارد عمل

عمار ياسر اور ہاشم مرقال كى شہادت نے اميرالمومنين حضرت علىعليه‌السلام اور آپعليه‌السلام كے اصحاب كو بہت زيادہ غمگين و رنجيدہ خاطر كيا چنانچہ ان كى جدائي كا ايسا قلق و صدمہ ہوا كہ آپ نے ان كے سوگ

۲۲۴

ميں گريہ و زارى كرتے ہوئے چند اشعار بھى كہے جن كا مفہوم يہ ہے كہ : اے موت مجھے تجھ سے رہائي تو نصيب نہ ہوگى اور مجھے بھى اس زندگى سے نجات دے كيونكہ تونے تمام دوستوں كو مجھ سے چھين ليا ہے مجھے ايسا محسوس ہوتا ہے كہ تو ميرے دوستوں كو خوب پہچانتى ہے اور ايسا معلوم ہوتا ہے كہ تو كسى راہنما كى مدد سے ان كى تلاش ميں نكلتى ہے_ (۳۵) ليكن اس كے ساتھ ہى اس شہادت نے باطل كے چہرے كو بے نقاب كرديا اور لشكر شام كے بہت سے سپاہيوں كا رادہ متزلزل ہوگيا چنانچہ ان ميں سے بعض افراد كو جن ميں عبداللہ بن سويد بھى شامل تھے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم كى وہ حديث ياد آگئي جو آپصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے عمار كى شان ميں فرمائي تھى اور ان پر يہ ظاہر ہوگيا كہ معاويہ ناحق اور باطل پر ہے اور اس كى يہ جنگ در اصل بغاوت تھى چنانچہ انہوں نے معاويہ كا ساتھ چھوڑ كر امير المومنين حضرت علىعليه‌السلام كى ہمراہى اختيار كرلي_

عمار كى شہادت نے سپاہ دشمن كو بھى اتنا متاثر كيا كہ اس كا حوصلہ بھى متزلزل ہوگيا چنانچہ عمروعاص نے اس كے اثر كو زائل كرنے كے خيا ل سے ايك بہانہ نكل ہى ليا اور يہ اعلان كرديا كہ '' عمار كے قاتل ہم نہيں بلكہ علىعليه‌السلام ہيں كيونك انہوںعليه‌السلام نے انھيں محاذ جنگ پر بھيجا تھا_(۳۶)

معاويہ نے بھى اس جرم كى پاداش ميں كہ عمروعاص نے وہ حديث نقل كى تھى جو رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم نے عمار كى شان ميں بيان كى تھى اس كى بہت زيادہ سرزنش كى اور كہا كہ تم نے شام كے لوگوں كو ميرے خلاف شورش پر آمادہ كيا ہے كيا ضرورى تھا كہ تم نے جو رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سنا تھا اسے يہاں بيان كرتے انہوں نے جواب ديا كہ مجھے كيا معلوم تھا كہ وہ وقت بھى آئے گا جب جنگ صفين بپا ہوگى جس روز ميں نے يہ حديث بيان كى تھى اس وقت عمار ہمارے اور تمہارے ہم خيال تھے اس كے علاوہ جو كچھ ميں نے رسول خداصلى‌الله‌عليه‌وآله‌وسلم سے سن كر بيان كيا تھا تم نے بھى اسے نقل كيا ہے اور اگر اس بات سے تمہيں انكار ہے تو خود ہى شام كے لوگوں سے دريافت كرلو معاويہ كو پہلے سے بھى زيادہ طيش آيا اور اس نے عمروعاص كو بہت زيادہ سخت و سست كہا_(۳۷)

۲۲۵

سوالات

۱_ جب بعض سپاہى محاذ جنگ سے فرار كر گئے تو حضرت علىعليه‌السلام نے كيا اقدام كيا اور انہيںعليه‌السلام كس حد تك اپنے مقصد ميں كاميابى ہوئي؟

۲_ مالك اشتر كا جنگ صفين ميں كيا كردار رہا مختصر طور پر بيان كيجئے؟

۳_ معاويہ كا غلام حريث كس طرح فريفتہ ہوا اور وہ كس كے ہاتھوں ماراگيا؟

۴_ جنگ ختم كرنے كے لئے حضرت علىعليه‌السلام نے معاويہ كے سامنے كونسى تجويز ركھي؟

۵_ معاويہ نے حضرت علىعليه‌السلام كے لشكر ميں تزلزل پيدا كرنے كيلئے محاذ جنگ پر حضرت امام حسنعليه‌السلام كے سامنے كيا تجويز پيش كى اس پر حضرت حسنعليه‌السلام كا كيا رد عمل ظاہر ہوا؟

۶_ سپاہ اسلام كے فرمانداروں پر عمار كو كيا خصوصيت و برترى حاصل تھي؟

۷_ شام كى سپاہ پر عمار كى شہادت كا كيا اثر ہوا اس كے بارے ميں ايك تاريخى مثال پيش كيجئے؟

۸_ عمار كى شہادت كا اثر زائل كرنے كے لئے عمروعاص نے كيا تركيب نكالي؟

۲۲۶

حوالہ جات

۱_ وقعہ صفين ص ۲۵۳و ۲۵۰

۲_ شايد اس آيت كى جانب اشارہ ہے) يا ايها الذى آمنوا اذا لقيتم الذين كفرو ازحفا فلا تولوا هم الادبار و من يولهم يومئذ دبره الا متحرفا لقتال او منحيزا الى فئة فَقَد باء بغضب من الله و ماواه جهنم و بئس المصير ( (الے لوگو جو ايمان لائے ہو، جب تم ايك لشكر كى صورت ميں كفار سے دوچار ہو تو ان كے مقابلے ميں پيٹھ نہ پھيرو جس نے ايسے موقعے پر پيٹھ پھيرى مگر يہ كہ جنگى چال كے طور پر ايسا كرے يا كسى دوسرے فوجى دستہ سے جا ملنے كے لئے تو وہ اللہ كے غضب ميں گھر جائے گا اور اس كا ٹھكانہ جہنم ہوگا اور وہ بہت برا ٹھكانہ ہے سورہ انفال آيہ ۱۴_ ۱۵

۳_ وقعہ صفين ص ۲۵۶، كامل ابن اثير ج ۳ ص ۳۰۴ ، تاريخ طبرى ج ۵ ص ۲۵ ، شرح ابن ابى الحديد ج ۵ ص ۲۰۴

۴ و ۵_ وقعہ صفين ۲۵۵_ ۲۵۴

۶_ وقعہ صفين ۲۵۵_ ۲۵۴

۷_ كامل ابن اثير ج ۳ ص ۳۰۲ ، تاريخ طبرى ج ۵ ص ۲۴

۸_ وقعہ صفين ص ۲۵۴ _ ۲۵۳ '' الا ليستحيى الرجل ان ينصرف لم يقتل و لم يقتل؟

۹_ وقعہ صفين ۲۴۳ ، شرح ابن ابى الحديد ج ۵ ص ۱۹۵(۱۰) وقعہ صفين ص ۲۷۲ ، شرح ابن ابى الحديد ج ۵ ص ۲۱۵

۱۱_و الله ما بارز ابن ابى طالب رجلا قط الا سقى الارض من دمه

۱۲_ وقعہ صفين ص ۲۷۴_ ۲۷۵_۳۱۶ ، شرح ابن ابى الحديد ج ۵ ص ۲۱۸_ ۲۱۷ ، يہاں يہ بات بھى قابل ذكر ہے كہ تاريخ كے اس حصے ميں حضرت علىعليه‌السلام اور معاويہ كا اپنى سپاہ كے ساتھ جو رويہ رہا اسے مورخين نے مختلف طوار سے بيان كيا ہے انہوں نے لكھا ہے حضرت علىعليه‌السلام كتنى ہى مرتبہ محاذ جنگ پر تشريف لے گئے اور آپعليه‌السلام نے اپنے ساتھيوں كى مدد بھى كى مگر اس كے برعكس معاويہ كى يہ پورى توجہ اپنى جان كى حفاظت كى جانب رہى اس واقعے كے ضمن ميں جو اوپر گذرا ہے معاويہ نے عمروعاص سے كہا تھا كہ : كيسى نادانى كى باتيں كرتے ہو قبائل عَكّ اشعريان اور جذام كے ہوتے ہوئے ميں علىعليه‌السلام سے نبرد آزمائي كروں ، وقعہ صفين ۲۷۵

۱۳_ شرح ابن ابى الحديد ج ۶ ص ۳۱۴_۳۱۳ ، وقعہ صفين ۴۲۴_۴۲۳ ، وقعہ صفين ميں نقل ہے كہ حضرت علىعليه‌السلام نے

۲۲۷

جب عمروعاص پر ضرب كارى لگائي اور وہ اس كى تاب نہ لاسكا تو اس نے يہ بدترين راہ اختيار كي_

۱۴_ وقعہ صفين ۴۱۸_ ۴۱۷

۱۵_ وقعہ صفين ص ۲۹۷

۱۶_ وقعہ صفين ۴۷۸_۴۷۷

۱۷_ وقعہ صفين ص ۴۷۵ ، ليكن اسى كتاب كے صفحہ ۳۹۲ پر اور شرح ابن ابى الحديد ج ۵ ص ۲۴۹ ميں درج ہے كہ اس وقت اكثر سپاہ نے نماز اشاروں سے پڑھي_

۱۸_ نہج البلاغہ خ ۱۹۸ ، (فيض)

۱۹_ لغت ميں ہرير كے معنى اس آواز كے ہيں جو سردى پڑنے كى وجہ سے كتے سے نكلتى ہے چونكہ اس شب شديد جنگ جارى تھى اور فريقين كے گھڑ سوار ايك دوسرے كے سرپر چيختے تھے اس لئے اس رات كو ليلة الہرير كہتے ہيں (معجم البلدان ج ۵ ص ۴۰۳ ، مجمع البحرين ج ۳ ص ۵۱۸ مادہ ہرر

۲۰_ نصر بن مزاحم نے وقعہ صفين ص ۴۷۵ ميں اس دن اور رات كے دوران قتل ہونے والوں كى تعداد ستر ہزار افراد بيان كى ہے_

۲۱_ وقعہ صفين ص ۳۲۰ ، شرح ابن ابى الحديدج ۵ ص ۲۵۳

۲۲_ حضرت عمار سے متعلق احاديث نبوى كے بارے ميں مزيد معلومات كے لئے ملاحظہ ہوں معجم رجال الحديث ج ۱۲ ص ۲۶۷ ، طبقات ابن سعد ج ۳ ص ۱۸۷، استيعاب ج ۲ ص ۴۳۶ ،اور وقعہ صفين ص ۳۴۳_۳۴۲

۲۳_ ''يلتقى اهل الشام و اهل العراق و فى احد الكتيبيتين الحق و امام لهدى و معه عمار بن ياسر

۲۴_ وقعہ صفين ص ۳۴۰_۳۳۳

۲۵_و الله ان هذه الراية قاتلها ثلاث عركات و ما هذه بار شدهَّن (وقعہ صفين ص ۳۴۰)

۲۶_ اين من يبتغى رضوان ربہ و لا يؤب الى مال و لا ولد

۲۷_ وقعہ صفين ص ۳۲۶

۲۸_ وقعہ صفين ص ۳۲۸

۲۲۸

۲۹_ وقعہ صفين ص ۳۴۱_۳۴۰

۳۰_ يہاں حضرت اميرالمومنينعليه‌السلام كا اشارہ حضرت مرقال كى جانب تھا كيونكہ وہ ايك آنكھ سے محروم تھے_

۳۱_ وقعہ صفين ص ۳۲۸

۳۲_ انھيں مرقال اس بنا پر كہا جاتا تھا كہ وہ بہت چست و چالاك اور تيز رفتار تھے چونكہ ان كى آنكھ جاتى رہى تھى اسے لئے انھيں اعور بھى كہا جاتا تھا_

۳۳_ وقعہ صفين ۳۴۷_ ۳۴۶

۳۴_ وقعہ صفين ۳۵۵

۳۵_الا ايها الموت الذى لست تاركى ارحنى فقد افنيت كل خليل

اراك بصيرا بالذين احبهمكانك تنحو محوه بدليل

۳۶_ تاريخ طبرى ج ۵ ص ۴۱

۳۷_ وقعہ صفين ۳۴۵

۲۲۹

بارھواں سبق

قاسطين (جنگ صفين)۴

نجات كيلئے كوشش

آخرى فريب

سپاہ عراق كا رد عمل

سپاہ عراق ميں نظرياتى اختلاف

مالك كا واپس آنا

سركشوں كى سرزنش

نفاق و حماقت كے خلاف جد و جہد

حكميت و ثالثى كى دعوت

معاويہ كى جانب

حكمين كا انتخاب

سوالات

حوالہ جات

۲۳۰

نجات كے لئے كوشش

سپاہ اسلام كى جانب سے معاويہ اور عمروعاص كو جب پے در پے شكستيں ہوئيں تو وہ اس نتيجے پر پہنچے كہ اميرالمومنين حضرت عليعليه‌السلام كے لشكر كى تاب نہيں لاسكتے اور ان كى شكست فاش ہونے ميں زيادہ دير نہيں _ اسى لئے انہوں نے جنگ سے نجات پانے اور اپنے مقام و حيثيت كے تحفظ كى خاطر كوشش شروع كردي_ سب سے پہلے انہوں نے عراق كے لشكر كے بعض سرداروں كو پيغامات بھيجے اور ان سے جنگ ترك كرنے كى درخواست كى معاويہ نے اپنے بھائي عتبہ كو جو نہايت ہى فصيح بيان اور چرب زبان آدمى تھا حكم ديا كہ وہ علىعليه‌السلام كے سردار لشكر اشعث بن قيس سے ملاقات كرے اور جنگ و جدل ختم كرنے كيلئے اسے آمادہ كرے_

عتبہ نے اشعث سے ملاقات كى اور خوب مدح سرائي كرنے كے بعد كہا كہ : آپ عراق اور يمن كے لوگوں كے سردار ہيں _ آپ كى عثمان سے نہ صرف قرابت دارى تھى بلكہ آپ ان كى فوج كے فرماندار بھى تھے حضرت علىعليه‌السلام كے ديگر اصحاب كے برخلاف آپ طائفہ شام كے لوگوں كى حميت و غيرت اور ان كے جذبہ ناموس كى خاطر جنگ و جدل ميں حصہ لے رہے ہيں _

آخر ميں اس نے اپنى آمد كا مدعا بيان كيا اور كہا: جنگ انتہائي پر خطر صورت اختيار كرچكى ہے ہم آپ سے يہ تونہ كہيں گے كہ آپ حضرت علىعليه‌السلام سے كنارہ كشى اختيار كر ليجئے البتہ اس بات كے متمنى ہيں كہ اس جنگ كا اب كسى طرح خاتمہ ہوجائے تا كہ سپاہ مزيد ہلاك نہ ہو_

اشعث نے عتبہ كى تعريف و ستائشے كا جواب ديتے ہوئے اس كے اس بيان كى تائيد كى كہ اس كى جنگ شام كے لوگوں سے ايمان و عقيدے كى بنياد پر نہيں بلكہ ميں اہل عراق كى حمايت اس بنا

۲۳۱

پر كر رہا ہوں كہ ہر شخص كو چاہيئے كہ وہ اپنے گھر كى خود حفاظت كرے اس نے جنگ ختم كرنے كے سلسلے ميں بھى انھيں منفى جواب نہ ديا اور كہا كہ : ميرے نظريئے كا اعلان جلد ہى كرديا جائے گا_ (۱)

اس ملاقات كے ذريعے عتبہ كو اتنى كاميابى تو ہوگئي كہ اس نے اشعث كے ذہن ميں صلح كا ميلان پيدا كرديا اور جو تجاويز و پيشنہادات بعد ميں وقوع پذير ہوں گى ان كے اجراء نيز سپاہ عراق ميں س كى تشہير و ترويج كيلئے ايك موثر عامل كے طور پر اسے آمادہ كرليا گيا ہے_

معاويہ نے يہ بھى حكم ديا كہ عتبہ اور اشعث كے درميان جو ملاقات ہوئي ہے نہ صرف اسے بلكہ جو گفتگو ان دونوں نے كى ہے اسے حرف بحرف سپاہ عراق كے درميان منتشر كرديا جائے_ عمرو سے كہا كہ وہ ابن عباس كو بھى خط لكھے عمروعاص نے خط اس طرح لكھا علي(ع)كے بعد چونكہ آپ ہى اس جماعت كے سرور و سردار ہيں اسى لئے جو گذر گيا اسے فراموش اور آيندہ كے بارے ميں غور و فكر كيجئے_ خدا كى قسم اس جنگ نے ہم پر اور تم پر زندگى حرام اور صبر و تحمل كى تاب تمام كردى ہے يہ جان ليجئے كہ عراق اور شام كو بيك وقت جب ہى قابو ميں لايا جاسكتا ہے جب كہ ان ميں سے ايك نيست و نابود ہوجائے طرفين كيلئے صلاح اس امر ميں ہرگز نہيں كہ حريف مقابل ہلاك ہوجائے ہمارے اور تمہارے درميان ايسے لوگ بھى موجود ہيں جنہيں جنگ و جدل پسند نہيں _ آپ مشير و امين ہيں ليكن اشتر سنگدل انسان ہيں اور يہ مناسب نہيں كہ انھيں مشورے ميں شريك كيا جائے_

ابن عباس نے يہ خط حضرت علىعليه‌السلام كى خدمت ميں پيش كرديا جسے ديكھ كر آپعليه‌السلام كو ہنسى آگئي اور فرمايا كہ : اس ''عمر و عاص'' كو خدا غارت كرے معلوم نہيں كہ اسے كس چيز نے اس بات كيلئے مجبور كيا كہ وہ تم سے اس قسم كى توقع ركھے؟ اور اس كا جواب دينے كيلئے حكم ديا ابن عباس نے عمروعاص كو واضح و مدلل جواب ديا اور اس كى اميدوں پر قطعى پانى پھيرديا_(۲)

۲۳۲

آخرى فريب

معاويہ كو اتنى كاميابى تو ہو ہى گئي تھى كہ وہ ايسا ميدان ہموار كرلے جس كے ذريعے وہ سپاہ عراق كے درميان اپنے آخرى جنگى حربے كو بروئے كار لاسكے_ اس نے چونكہ سن ليا تھا كہ اميرالمومنين حضرت علىعليه‌السلام نے اپنے تمام اہل لشكر كے درميان يہ فرمايا ہے كہ: كل جنگ كو يك طرفہ كرديا جائے گا اسى لے اس نے عمروعاص سے كہا كہ بس يہى ايك رات ہے جس ميں ہم كچھ كر سكتے ہيں كل جنگ يك طرفہ ہوجائے گى اس بارے ميں تمہارى كيا رائے ہے؟ اس نے جواب ديا كہ: آپ كے جوانوں ميں نہ تو ان جوانوں كا مقابلہ كرنے كى تاب و طاقت ہے اور نہ ہى آپ علىعليه‌السلام كے مثل و مانند ہيں وہ دين كى خاطر جنگ كر رہے ہيں اور آپ دنيا كے لئے_ آپ زندگى و بقاء كے متمنى ہيں اور وہ شہادت كے خواہشمند_ عراق كے لوگوں كو آپ كے غالب آنے كا خوف و ہراس ہے مگر شام كے عوام حضرت علىعليه‌السلام كى فتح و كامرانى سے خوش و خرم ہيں ليكن ميں ايك مشورہ ديتا ہوں اور وہ يہ كہ ان كے سامنے ايسى تجويز پيش كردى جائے كہ جس كو وہ قبول كرليں يا اسے رد كرديں ان كے درميان اختلاف راہ پاسكے_ انہيں يہ دعوت ديجئے كہ قرآن ہمارے درميان ثالث و حكم ہے_ اور يہى ايسى راہ ہے جس كے ذريعے آپ كامياب ہوسكتے ہيں ميں نے اس حربے كو ہميشہ اس خيال كے پيش نظر التواء ميں ركھا تا كہ اسے بوقت ضرورت بروئے كار لايا جاسكے معاويہ نے اس كے اس نظريے كو پسند كيا_(۳)

اشعث بن قيس نے اميرالمومنين حضرت علىعليه‌السلام كے اس بيان كى پيروى كرتے ہوئے كہ دشمن آخرى چند سانس لے رہا ہے كہا ميں كل ان پر حملہ كروں گا تا كہ بارگاہ خداوندى ميں ان كا محاكمہ كيا جائے(۴) اس نے اپنے طائفہ ''كندا'' كے لوگوں سے خطاب كرتے ہوئے كہا كہ : اے مسلمانو: تم ديكھ رہے ہو كہ تم پر كيا گزر گئي ہے كتنے عرب ہلاك ہوچكے ہيں خدا كى قسم ميں نے اپنى پورى زندگى ميں ايسا منحوس دن نہيں ديكھا جو حاضر ہيں وہ غائب لوگوں كو يہ پيغام پہنچا ديں كہ اگر كل كا دن بھى اسے طرح گذرا تو عربوں كى نسل نيست و نابود ہوجائے گى عورتوں اور بچوں كے

۲۳۳

سرپر كوئي وارث نہ رہے گا_

معاويہ كے جاسوسوں نے اشعث كے اس بيان كو اس تك پہنچا ديا معاويہ نے اس كے اس بيان كو اپنى جنگى سازش كى بنياد اور نيرنگى فكر كا محور بنا ليا اس نے اشعث كے بيان كى تائيد كرتے ہوئے حكم ديا كہ آدھى رات كے وقت عراقيوں كے درميان بلند آواز سے كہيں كہ '' اے عراقيو اگر ہم ميں سے ہر ايك دوسرے كو قتل كرے گا تو ہمارى عورتوں اور اولاد كا كون ولى و وارث ہوگا اب جو كچھ باقى رہ گيا ہے كم از كم اس كى حفاظت كى جائے_(۵)

بروز جمعہ (يوم الہرير) مالك اشتر كے حملے دشمس پر مسلسل جارى تھے يہاں تك كہ ان كے سپاہى تھك گئے چنانچہ انہوں نے اپنى سپاہ سے خطاب كرتے ہوئے كہا كہ : ميں تمہارے لئے خدا سے پناہ مانگتا ہوں اس لئے كہ (اگر زندہ بچ گئے) تو باقى دنوں ميں اپنے گلے كا دودھ دوہيا كروگے(۶) اس كے بعد انہوں نے اپنا گھوڑا طلب كيا اور پرچم كو ''حيان بن ہوذہ'' سے لے كر زمين ميں گاڑديا_ اور بآواز بلند يہ كہتے ہوئے سپاہ كے درميان پہنچ گئے كہ : تم ميں سے كون حاضر ہے كہ اپنى جان كا خدا سے معاملہ كرے اور اشتر كے شانہ بشانہ جنگ كرے تا كہ اسے يا تو فتح و نصرت نصيب ہو يا شہادت اس تقرير كے بعد بہت سے سپاہى ان كے گرد جمع ہوگئے اور ان كے ہمراہ دشمن پر حملہ آور ہوئے يہاں تك كہ انہوں نے سپاہ شام كو دھكيل كر ان كى قرار گاہ لشكر تك پہنچا ديا ليكن يہاں پہنچ كر انھيں دشمن كا سخت مقابلہ كنا پڑا چنانچہ اس مقابلے ميں مالك كے پرچمدار شہيدبھى ہوگئے_

حضرت علىعليه‌السلام نے جب يہ ديكھا كہ فتح و كاميابى مالك كے قدم چومنا چاھتى ہے تو آپعليه‌السلام نے ان كى مدد كيلئے سپاہ كى ايك جماعت روانہ كي_(۷)

مالك كى سرشكن ضربات اور دشمن كے ٹھكانہ پر مسلسل يورش سے يہ خوشخبرى مل رہى تھى كہ فتح و نصرت جلد ہى نصيب ہونے والى ہے شام كے ضعيف و عمر رسيدہ لوگوں كے لبوں پر يہ صدا بلند تى اللہ اللہ فى الحرمات من النساء و البنات(۸) (خدا كيلئے اپنے عورتوں اور بيٹيوں كا

۲۳۴

توكچھ تو خيال و پاس كرو)

معاويہ نے اپنے لشكر كى جب يہ زبوں حالى ديكھى اور يہ يقين ہوگيا كہ شكست ميں قطعا شك نہيں تو اس نے عمروعاص سے كہا كہ : ہم تو اب فنا ہوا چاھتے ہيں كہاں ہے وہ تمہارا آخرى حربہ(۱۹) يہ سن كر عمروعاص نے بآواز بلند كہا كہ : اے لوگو تم ميں سے جس كے پاس بھى قرآن مجيد ہے اسے نيزے كى نوك پر حمائل كردو_ تقريبا پانچ سو قرآن نيزوں پر آگئے اس كے ساتھ لوگوں كو چيخ و پكار بھى شروع ہوگئي كہ: ہمارے اور تمہارے درميان قرآن حاكم و ثالث ہے اگر ہميں قتل كردو گے تو شام كى سرحدوں كى كون نگرانى و حفاظت كرے گا(۱۰)

سپاہ عراق كا رد عمل

عراق كے بعض سپاہيوں پر دشمن كے حيلہ و نيرنگ اور اس كے پر فريب ،ہيجان انگيز نعروں كا جادو چل گيا (بالخصوص اشعث جيسے سرداروں پر چونكہ ان كے دل معاويہ كى جانب مايل تھے اسى لئے ان كا شمار اميرالمومنين حضرت علىعليه‌السلام كے منافقين ميں ہوتا تھا) چنانچہ انہوں نے لوگوں كو مشتعل كرنا شروع كرديا تا كہ وہ دشمن كے دام فريب ميں آجائيں اور اسى لئے انہوں نے بآواز بلند يہ كہنا شروع كرديا كہ ''تمہارى دعوت كتاب خدا ہم نے قبول كر ليا ہے آؤ ہم اسى طرف چليں ''(۱۱)

اميرالمومنين حضرت علىعليه‌السلام نے جب يہ كيفيت ديكھى تو اپنى سپاہ كے افكار روشن كرنے اور دشمن كے حيلہ و نيرنگ سے باخبر كرنے كى خاطر فرمايا كہ '' اے بندگان خدا اسى طرف چلتے رہو دشمن سے جہاد كرتے ہوئے حقيقت و حقانيت كو اپنے ہاتھ سے نہ جانے دو معاويہ، عمروعاص اور ابن ابى معيط كو دين و قرآن سے كوئي سروكار نہيں ميں ان لوگوں كو تم سے بہتر جانتا ہوں ان كے بچپن سے سن رسيدہ ہونے تك ميرا سابقہ رہا ہے يہ اپنے وقت كے بدترين بچے اور بدترين مرد رہے ہيں اگر يہ لوگ قرآن كى عظمت سے واقف ہوتے اور اس كے احكام پر عمل كرتے تو ان كو نيزوں

۲۳۵

پر نہ چڑھاتے_ وہ جو كچھ كر رہے ہيں سب نيرنگ و نفاق ہے_(۱۲)

اس سے قبل يہ واقعہ رونما ہوا كہ حضرت علىعليه‌السلام نے اس خط ميں جو معاويہ كو لكھا تھا يہ پيشين گوئي كردى تھى گويا ميں ديكھ رہا ہوں كہ حوصلہ شكن ضربات، بے حد و اندازہ كشت و خون اور يقينى شكست و ريخت كے بعد تم اپنے ساتھيوں كے ہمراہ كتاب اللہ كى جانب آنے كى دعوت دوگے چنانچہ جو لوگ اس دعوت كى دہائي ديں گے وہ كافر ہوں گے يا منافق يا حق سے روگرداں(۱۳) دشمن كى اس سازش كو ناكام كرنے اور سپاہ فريقين كے افكار بيدار كرنے كى خاطر حضرت علىعليه‌السلام نے حضرت سعيد كو قرآن كے ساتھ شاميوں كى جانب روانہ كيا اور انھيں حكومت قرآن كى دعوت دي_

سپاہ عراق ميں نظرياتى اختلاف

حضرت علىعليه‌السلام كى تقارير و تنبيہات كا اثر چند ہى لوگوں پر ہوا ان ميں اكثريت ايسے لوگوں كى تھى جنہوں نے ضد اختيار كر لى تھى اور ان كا اس بات پر اصرار تھا كہ جنگ ترك كردى جائے چنانچہ انہوں نے پكارپكار كر كہنا شروع كيا: اس جنگ نے ہميں نگل ليا اس ميں ہمارے تمام مرد مارے گئے ان كى دعوت كو قبول كر لو ورنہ سب مارے جاؤ گے_

جو لوگ اس حق ميں تھے كہ جنگ جارى رہے ان ميں مالك اشتر پيش پيش تھے_

ان كى دليل يہ تھى كہ معاويہ كے پاس اب اپنى فوجى طاقت كا دم خم نہيں جب كہ ہمارى فوجى طاقت بہت زيادہ ہے اور ہم ميں حوصلہ مندى ہے اگر اس كے پاس تمہارى جيسى فوجى طاقت ہوتى تو وہ ہرگز جنگ سے روگرداں نہ ہوتا(۱۴)

جنگ كو جارى ركھنے كے حاميوں ميں دوسرے شخص'' عدى بن حاتم'' تھے انہوں نے كہا كہ ہرچند ہمارى سپاہ كا كشت و خون ہوا ہے اور ان ميں سے بہت سے مجروح بھى ہوئے ہيں مگر حق كى پاسدارى كر رہے ہيں اس لئے ہم اہل شام زيادہ ثابت قدم وپائيدار ہيں اب وہ لوگ زبوں و ناتواں ہوچكے ہيں ضرورى ہے كہ اس موقع سے فائدہ اٹھايا جائے اور ہم ان سے جنگ

۲۳۶

كريں _ (۱۵)

انہى افراد ميں سے ''عمرو بن حمق'' اپنى جگہ سے اٹھے اور كہنے لگے: اے اميرالمومنينعليه‌السلام ہم نے آپ كا ساتھ باطل كى خاطر نہيں ديا ہے بلكہ ہم راہ خدا ميں اور حق قائم كرنے كى غرض سے آپ كے دوش بدوش رہے ہيں اب كام اپنے انجام كو پہنچ چكا ہے اور ہم بھى آپ كے مطيع و فرمانبردار ہيں(۱۶)

اس جماعت كے مقابل اشعث كھڑا تھا اور كہنے لگا اے اميرالمومنينعليه‌السلام ہم آپ كے آج بھى وہى جاں نثار دوست ہيں جو كل تھے ليكن كام كا انجام آغاز سے مختلف ہے مجھ سے بڑھ كر كوئي اہل عراق كا دوست او مجھ سے بدتر كوئي شاميوں كا دشمن نہيں انہوں نے جب كلام اللہ كى دعوت دى ہے تو قبول كر ليجئے كيونكہ اس كيلئے آپ ان سے كہيں زيادہ اہل و لائق ہيں لوگ اپنى زندگى و بقاء كے متمنى ہيں ہلاكت و تباہى انھيں پسند نہيں _

اميرالمومنين حضرت علىعليه‌السلام نے اس خيال كے پيش نظر كہ لشكر كے درميان ہم آہنگى برقرار رہے اور ان كے درميان كوئي اختلاف و اشتعال پيدا نہ ہو پہلے تو خود سے ہى كہا كہ اس مسئلہ كے بارے ميں غور كيا جانا چاہيئے(۱۷) ليكن جيسے ہى ہر گوشہ و كنار سے صلح كے بارے ميں دبى دبى آوازيں آنے لگيں تو آپ نے فرمايا كہ : اے بندگان خدا اس ميں كوئي شك نہيں كہ كلام اللہ كى دعوت قبول كرنے كيلئے ميں آپ سے زيادہ لائق و اہل ہوں مگر دين و قرآن كے معاملے ميں معاويہ اور عمروعاص كى بات الگ ہے ان كا قول اگرچہ كلمہ حق ہے مگر اس كے پس پردہ جو ارادہ كار فرما نظر آتا ہے وہ باطل ہے قرآن كو نيزے پر چڑھانا معرفت اور ايفائے عہد كى بنياد پر نہيں بلكہ يہ بھى حيلہ و نيرنگ اور ايك بہانہ ہے تم صرف ايك گھنٹے كے لئے اپنے دست و بازو اور سر ميرے حوالے كردو تو جلد ہى يہ ديكھو گے كہ حق اپنے آشكارہ نتيجے پر پہنچ چكا ہے اور ستمگروں كى بيخ كنى ہونے ميں ذرا بھى دير نہيں _

ليكن اشعث نے جب يہ ديكھا كہ اس كى بات كو نظر انداز كيا جا رہا ہے اور يا اس پر عمل ہونا

۲۳۷

مشكل و محال نظر آتا ہے تو يہ بات اس كيلئے ناقابل برداشت ہوگئي چنانچہ و ہ سپاہ كى جانب روانہ ہوا تا كہ اپنے اس نظريے كا ان كے درميان پر چار كر سكے چنانچہ اس نے اس بات پر سب سے زيادہ زور ديا كہ جنگ بند كردى جائے اور يہ بات اس نے ان حساس لمحات ميں كہى جب كہ جنگ كى چكى مالك اشتر كے ہاتھ ميں گھوم رہى تھى اور دشمن گيہوں كے دانوں كى مانند ان كى سرشكن ضربات كے باعث پس رہے تھے وہ ميدان كارزار ميں حق كو روشن اور فتح و نصرت كو آشكار كرنا چاہتے تھے دشمن كے آخرى محاذ كو زير و زبر كرنے ميں بھى اب چند قدم كا ہى فاصلہ رہ گيا تھا_

شاميوں كى زندگى اب معاويہ اور عمروعاص كے باريك تار اميد سے وابستہ تھى وہ سراسيمہ و پريشان معاويہ كے سرپر كھڑے چلا رہے تھے اور كہہ رہے تھے معاويہ ايسا لگتا ہے كہ اہل عراق ہمارى دعوت قبول كرنے كو تيار نہيں اپنى اس تجويز كو ان كے سامنے دوبارہ ركھيے تم نے يہ دعوت دے كر دشمن كو جرات مند و گستاخ كرديا ہے اور لالچ و حرص نے تم كو گھير ليا ہے(۱۸) _

دوسرى طرف اشعث كى كوشش كے باعث تقريبا دو ہزار آہن پوش افراد سلاح بدست اور شمشير بدوش ان قاريان قرآن كى جماعت كے ہمراہ جن كو بعد ميں جزو خوارج كہا گيا'' مسطر بن فدكي'' اور '' زيد بن حصين'' كى قيادت ميں حضرت علىعليه‌السلام پر حملہ آور ہوئے وہ آپ كو بار بار ضدى و خود سر كہے جا رہے تھے_

انہوں نے پہلى مرتبہ حضرت علىعليه‌السلام كو اميرالمومنينعليه‌السلام خطاب كرنے كے بجائے يہ كہ كہا اے على انہوں نے كلام اللہ كى دعوت دى ہے تم اسے قبول كر لو ورنہ ہم تمہيں بھى عثمان كى طرح قتل كروائيں گے اور ہم خدا كو شاہد بنا كر كہتے ہيں كہ ہم يہ كام كر گزريں گے_

حضرت علىعليه‌السلام نے فرماياكہ : افسوس تمہارى حالت پر ميں وہ پہلا شخص ہوں جس نے قرآن كى دعوت دى اور ميں ہى پہلا فرد ہوں جس نے اس كى دعوت كو قبول كيا ميرے لئے يہ كسى طرح بھى شائستہ و سزاوار نہيں كہ حكميت قرآن كى دعوت دى جائے اور ميں اسے قبول نہ كروں ميں ان سے اس لئے جنگ كر رہا ہوں كہ وہ حكم قرآن كے آگے اپنى گرد نيں خم كرديں كيونكہ انہوں نے حكم

۲۳۸

خداوندى سے روگردانى كى اور اس كے احكام سے عہد شكنى كر كے اس كى كتاب سے منحرف ہوگئے ہيں ميں بار بار تمہارے سامنے يہ اعلان كر چكا ہوں كہ ان كا ہرگز يہ ارادہ نہيں كہ احكام الہى پر عمل پيرا ہوں بلكہ اپنے اس اقدام سے وہ تمہيں فريب دے رہے ہيں ميں نے جو كچھ كہا اور وہ بات جو تم كہہ رہے ہو اس پر غور كرو اگر ميرى اطاعت مقصود ہے تو جنگ كرو اور اگر ميرے حكم كى خلاف ورزى منظور ہے تو تمہيں اختيار ہے جو چاھو كرو_ (۱۹)

انہوں نے حضرت علىعليه‌السلام كے بيان كى جانب توجہ كئے بغير كہا كہ اشتر كو حكم د يجئے كہ وہ جنگ سے دست بردار ہوكر واپس آجائيں _(۲۰)

مالك كا واپس آنا

اميرالمومنين حضرت علىعليه‌السلام نے ناگزير يزيد بن ہانى كے ذريعے مالك كو پيغام بھجوايا كہ واپس آجائيں _ مالك اس وقت دشمن كى استقامت و پايدارى كو كارى ضرب لگا چكے تھے اور فتح و نصرت ان كے قدم چوم لينا چاہتى تھى انہوں نے جواب ديا كہ : يہ وقت مجھے اپنے موقف سے دوركرنے كيلئے مناسب نہيں مجھے خداوند تعالى كى ذات سے اميد ہے كہ فتح و كاميابى حاصل ہوگى ميرے بارے ميں آپ جلدى نہ كيجئے انہوں نے مالك كا پيغام حضرت علىعليه‌السلام كو پہنچا ديا انہى لمحات كے دوران ميدان كار زار ميں گرد و غبار بلند ہوا اور نبرد آزما سپاہ كى پر جوش و خروش صدائيں سنائي ديں اب مالك اشتر كى فتح و نصرت اور شاميوں كى شكست فاش نماياں ہوچكى تھي_

ليكن فتح و نصرت كى ان علامتوں سے كوئي بھى علامت ان سركشوں كو جنہوں نے حضرت علىعليه‌السلام كو اپنے حصار ميں لے ركھا تھا ضد پر سے نہ روك سكى وہ غضبناك ہو كر چيخے اور كہنے لگے كہ يقينا آپ نے مالك كو يہ حكم ديا ہے كہ آتش جنگ كو مزيد بر افروختہ كريں اس پر حضرت علىعليه‌السلام نے فرمايا كہ : افسوس تمہارى حالت پر كيا ميں نے تمہارے سامنے قاصد مالك كى جانب روانہ نہيں كيا جو بات روشن و آشكارا ميں نے كہى تھى كيا وہ تمہارے كانوں تك نہيں پہنچي؟ انہوں نے كہا : دوبارہ يہ

۲۳۹

پيغام بھجوائے كہ وہ واپس آجائيں اور اگر آپ نے ايسا نہ كيا تو ہم آپ سے قطع تعلق كرليں گے حضرت على عليه‌السلام نے دوبارہ يہ پيغام بھيجا كہ يہاں فتنہ بپا ہے تم واپس آجاؤ اشتر نے قاصد سے پوچھا كيا يہ شور و غوغا قرآن كو نيزوں پر بلند كرنے كے باعث بپا ہوا ہے؟ قاصد نے جواب ديا ہاں اس كى وجہ يہى ہے اس پر مالك نے كہا كہ خدا كى قسم جس وقت قرآن كو نيزوں پر لايا گيا تھا مجھے اسى وقت يہ گمان گذرا تھا كہ اختلاف و تفرقہ پيدا ہوگا يہ طرح ريزى و نقشہ كشى اس غير معمولى ذہنى كى پيدا وار ہے جس كا نام عمروعاص ہے_

اس كے بعد انہوں نے يزيد بن ہانى سے كہا كہ:كيا تم ديكھ نہيں رہے ہو كہ خداوند تعالى نے ہميں فتح و كاميابى عطا فرمائي ہے كيا اس وقت يہ مناسب ہے كہ اس موقع كو ہاتھ سے جانے دوں اور واپس چلا آجاؤں ؟ يزيد بن ہانى نے كہا كہ : كيا آپ يہ چاھتے ہيں كہ اس محاذ جنگ پر تو آپ كامياب ہوجائيں اور ادھر آپ اميرالمومنينعليه‌السلام كو دشمن كے حوالے كرديں ؟ انہوں نے جواب ديا كہ '' سبحان اللہ آپ نے يہ كيا بات كہى خدا كى قسم ميں ايسا ہرگز چاھوں گيا يہ كہہ كر وہ ميدان كارزار سے واپس آگئے_(۲۱)

سركشوں كى سرزنش

مالك جب ميدان كارزار سے واپس آگئے تو وہ ان لوگوں پر غضبناك ہوے جنہوں نے حضرت علىعليه‌السلام كو گھير ركھا تھا اور كہا: اے مذلت پذير سست عنصر لوگو تمہيں غالب و فاتح ديكھ كر دشمن نے حكميت قرآن كى دعوت دى ہے كيا دعوت دينے كيلے يہى وقت رہ گيا تھا خدا كى قسم انہوں نے احكام الہى و قرآن اور سنت كو پامال كيا ہے اس لئے تم ان كى دعوت قبول نہ كرو مجھے اتنى مہلت دے دو كہ ميں يہاں سے جاؤں اور واپس چلا آؤں ميں فتح و كاميابى كو اپنے سامنے ديكھ رہا ہوں انہوں نے كہا كہ : ايسا نہيں ہوسكتا مالك نے كہا كہ '' كم از كم مجھے اتنا ہى وقت دے ديا جائے جتنى دير گھوڑے كو دوڑنے ميں لگتى ہے انہوں نے جواب ديا كہ ايسے وقت ميں ہم تمہارے ساتھ

۲۴۰

241

242

243

244

245

246

247

248

249

250

251

252

253

254

255

256

257

258

259

260

261

262

263

264

265

266

267

268

269

270

271

272

273

274

275

276

277

278

279

280

281

282

283

284

285

286

287

288

289

290

291

292

293

294

295

296

297

298

299

300

301

302

303

304

305

306

307

308

309

310

311

312

313

314

315

316

317

318

319

320

321

322

323

324

325

326

327

328

329

330

331

332

333

334

335

336

337

338

339

340

341

342

343

344

345

346

347

348

349

350

351

352

353

354

355

356

357

358

359

360

361

362

363

364

365

366

367

368

369

370

371

372

373

374

375

376

377

378

379

380

381

382

383

384

385

386

387

388

389

390

391

392

393

394

395

396

397

398

399

400

401

402

403

404

405

406

407

408

409

410

411

412

413

414

415

416

417

418

419

420

421

422

423

424

425

426

427

428

429

430

431

432

433

434

435

436

437

438

439

440

441

442

443

444

445

446

447

448

449

450

451

452

453

454

455

456

457

458

459

460

461

462

463

464

465

466

467

468

469

470

471

472

473

474

475

476

477

478

479

480

481

482

483

484

485

486

487

488

489

490

491

492

493

494

495

496

497

498

499

500

501

502

503

504

505

506

507

508

509

510

511

512

513

514

515

516

517

518

519

520

521

522

523

524

525

526

527

528

529

530

531

532

533

534

535

536

537

538

539

540

541

542

543

544

545

546

547

548

549

550

551

552

553

554

555

556

557

558

559

560

561

562

563

564

565

566

567

568

569

570

571

572

573

574

575

576

577

578

579

580

وَمِنَ اللَّيْلِ فَاسْجُدْلَهُ وَسَبِّحْهُ لَيْلاًطَوِيلاً( ۲۶ ) إِنَّ هٰؤُلاَءِيُحِبُّونَ الْعَاجِلَةَوَيَذَرُونَ وَرَاءَهُمْ يَوْماًثَقِيلاً( ۲۷ ) نَحْنُ خَلَقْنَاهُمْ

(۲۶) اور رات کے ایک حصہ میں اس کا سجدہ کریں اور بڑی رات تک اس کی تسبیح کرتے رہیں (۲۷) یہ لوگ صرف دنیا کی نعمتوں کو پسند کرتے ہیں اور اپنے پیچھے ایک بڑے سنگین دن کو چھوڑے ہوئے ہیں (۲۸) ہم نے ان کو پیدا کیا ہے

وَشَدَدْنَاأَسْرَهُمْ وَإِذَا شِئْنَا بَدَّلْنَاأَمْثَالَهُمْ تَبْدِيلاً( ۲۸ ) إِنَّ هٰذِهِ تَذْکِرَةٌفَمَنْ شَاءَاتَّخَذَإِلَى رَبِّهِ سَبِيلاً( ۲۹ ) وَمَا تَشَاءُونَ إِلاَّ

اور ان کے اعضائ کو مضبوط بنایا ہے اور جب چاہیں گے تو انہیں بدل کر ان کے جیسے دوسرے افراد لے آئیں گے (۲۹) یہ ایک نصیحت کا سامان ہے اب جس کا جی چاہے اپنے پروردگار کے راستہ کو اختیار کرلے (۳۰) اور تم لوگ تو صرف وہی چاہتے ہو جو پروردگار چاہتا ہے بیشک اللہ

أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ إِنَّ اللَّهَ کَانَ عَلِيماً حَکِيماً( ۳۰ ) يُدْخِلُ مَنْ يَشَاءُ فِي رَحْمَتِهِ وَ الظَّالِمِينَ أَعَدَّ لَهُمْ عَذَاباً أَلِيماً( ۳۱ )

ہر چیز کا جاننے والااور صاحبِ حکمت ہے(۳۱) وہ جسے چاہتا ہے اپنی رحمت میں داخل کرلیتا ہے اور اس نے ظالمین کے لئے دردناک عذاب مہیاّ کررکھا ہے

( سورة المرسلات)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

وَ الْمُرْسَلاَتِ عُرْفاً( ۱ ) فَالْعَاصِفَاتِ عَصْفاً( ۲ ) وَ النَّاشِرَاتِ نَشْراً( ۳ ) فَالْفَارِقَاتِ فَرْقاً( ۴ ) فَالْمُلْقِيَاتِ

(۱) ان کی قسم جنہیں تسلسل کے ساتھ بھیجا گیا ہے (۲) پھر تیز رفتاری سے چلنے والی ہیں (۳) اور قسم ہے ان کی جو اشیائ کو منتشر کرنے والی ہیں

(۴) پھر انہیں آپس میں

ذِکْراً( ۵ ) عُذْراً أَوْ نُذْراً( ۶ ) إِنَّمَا تُوعَدُونَ لَوَاقِعٌ‌( ۷ ) فَإِذَا النُّجُومُ طُمِسَتْ‌( ۸ ) وَ إِذَا السَّمَاءُ فُرِجَتْ‌( ۹ )

جدا کرنے والی ہیں (۵) پھر ذ کر کو نازل کرنے والی ہیں (۶) تاکہ عذر تمام ہو یا خوف پیدا کرایا جائے (۷) جس چیز کا تم سے وعدہ کیا گیا ہے وہ بہرحال واقع ہونے والی ہے (۸) پھر جب ستاروں کی چمک ختم ہوجائے (۹) اور آسمانوں میں شگاف پیدا ہوجائے

وَ إِذَا الْجِبَالُ نُسِفَتْ‌( ۱۰ ) وَ إِذَا الرُّسُلُ أُقِّتَتْ‌( ۱۱ ) لِأَيِّ يَوْمٍ أُجِّلَتْ‌( ۱۲ ) لِيَوْمِ الْفَصْلِ‌( ۱۳ ) وَ مَا

(۱۰) اور جب پہاڑ اُڑنے لگیں (۱۱) اور جب سارے پیغمبرعلیہ السّلام ایک وقت میں جمع کرلئے جائیں (۱۲) بھلا کس دن کے لئے ان باتوں میں تاخیر کی گئی ہے (۱۳) فیصلہ کے دن کے لئے (۱۴) اور آپ

أَدْرَاکَ مَا يَوْمُ الْفَصْلِ‌( ۱۴ ) وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِلْمُکَذِّبِينَ‌( ۱۵ ) أَ لَمْ نُهْلِکِ الْأَوَّلِينَ‌( ۱۶ ) ثُمَّ نُتْبِعُهُمُ الْآخِرِينَ‌( ۱۷ )

کیاجانیں کہ فیصلہ کا دن کیا ہے (۱۵) اس دن جھٹلانے والوں کے لئے جہنمّ ہے (۱۶) کیا ہم نے ان کے پہلے والوں کو ہلاک نہیں کردیا ہے

(۱۷) پھر دوسرے لوگوں کو بھی ان ہی کے پیچھے لگادیں گے

کَذٰلِکَ نَفْعَلُ بِالْمُجْرِمِينَ‌( ۱۸ ) وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِلْمُکَذِّبِينَ‌( ۱۹ )

(۱۸) ہم مجرموں کے ساتھ اسی طرح کا برتاؤ کرتے ہیں (۱۹) اور آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے بربادی ہی بربادی ہے

۵۸۱

أَ لَمْ نَخْلُقْکُمْ مِنْ مَاءٍ مَهِينٍ‌( ۲۰ ) فَجَعَلْنَاهُ فِي قَرَارٍ مَکِينٍ‌( ۲۱ ) إِلَى قَدَرٍ مَعْلُومٍ‌( ۲۲ ) فَقَدَرْنَا فَنِعْمَ الْقَادِرُونَ‌( ۲۳ )

(۲۰) کیا ہم نے تم کو ایک حقیر پانی سے نہیں پیدا کیا ہے (۲۱) پھر اسے ایک محفوظ مقام پر قرار دیا ہے (۲۲) ایک معین مقدار تک (۲۳) پھر ہم نے اس کی مقدار معین کی ہے تو ہم بہترین مقدار مقرر کرنے والے ہیں

وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِلْمُکَذِّبِينَ‌( ۲۴ ) أَ لَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ کِفَاتاً( ۲۵ ) أَحْيَاءً وَ أَمْوَاتاً( ۲۶ ) وَ جَعَلْنَا فِيهَا رَوَاسِيَ

(۲۴) آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے بربادی ہے (۲۵) کیا ہم نے زمین کو ایک جمع کرنے والا ظرف نہیں بنایا ہے (۲۶) جس میں زندہ مردہ سب کو جمع کریں گے (۲۷) اور اس میں اونچے اونچے

شَامِخَاتٍ وَ أَسْقَيْنَاکُمْ مَاءً فُرَاتاً( ۲۷ ) وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِلْمُکَذِّبِينَ‌( ۲۸ ) انْطَلِقُوا إِلَى مَا کُنْتُمْ بِهِ تُکَذِّبُونَ‌( ۲۹ )

پہاڑ قرار دئے ہیں اور تمہیں شیریں پانی سے سیراب کیا ہے (۲۸) آج جھٹلانے والوں کے لئے بربادی اور تباہی ہے (۲۹) جاؤ اس طرف جس کی تکذیب کیا کرتے تھے

انْطَلِقُوا إِلَى ظِلٍّ ذِي ثَلاَثِ شُعَبٍ‌( ۳۰ ) لاَ ظَلِيلٍ وَ لاَ يُغْنِي مِنَ اللَّهَبِ‌( ۳۱ ) إِنَّهَا تَرْمِي بِشَرَرٍ کَالْقَصْرِ( ۳۲ ) کَأَنَّهُ

(۳۰) جاؤ اس دھوئیں کے سایہ کی طرف جس کے تین گوشے ہیں (۳۱) نہ ٹھنڈک ہے اور نہ جہنمّ کی لپٹ سے بچانے والا سہارا (۳۲) وہ ایسے انگارے پھینک رہا ہے جیسے کوئی محل (۳۳) جیسے زرد رنگ کے

جِمَالَةٌ صُفْرٌ( ۳۳ ) وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِلْمُکَذِّبِينَ‌( ۳۴ ) هٰذَا يَوْمُ لاَ يَنْطِقُونَ‌( ۳۵ ) وَلاَ يُؤْذَنُ لَهُمْ فَيَعْتَذِرُونَ‌( ۳۶ ) وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ

اونٹ (۳۴) آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے بربادی اور جہنمّ ہے (۳۵) آج کے دن یہ لوگ بات بھی نہ کرسکیں گے (۳۶) اور نہ انہیں اس بات کی اجازت ہوگی کہ عذر پیش کرسکیں (۳۷) آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے

لِلْمُکَذِّبِينَ‌( ۳۷ ) هٰذَايَوْمُ الْفَصْلِ جَمَعْنَاکُمْ وَ الْأَوَّلِينَ‌( ۳۸ ) فَإِنْ کَانَ لَکُمْ کَيْدٌ فَکِيدُونِ‌( ۳۹ ) وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ

جہنم ّہے(۳۸)یہ فیصلہ کا دن ہے جس میں ہم نے تم کو اور تمام پہلے والوں کو اکٹھا کیا ہے(۳۹)اب اگر تمہارے پاس کوئی چال ہو تو ہم سے استعمال کرو

لِلْمُکَذِّبِينَ‌( ۴۰ ) إِنَّ الْمُتَّقِينَ فِي ظِلاَلٍ وَعُيُونٍ‌( ۴۱ ) وَفَوَاکِهَ مِمَّا يَشْتَهُونَ‌( ۴۲ ) کُلُواوَاشْرَبُواهَنِيئاًبِمَاکُنْتُمْ تَعْمَلُونَ‌( ۴۳ )

(۴۰) آج تکذیب کرنے والوں کے لئے جہنم ّہے (۴۱) بیشک متقین گھنی چھاؤں اور چشموں کے درمیان ہوں گے (۴۲) اور ان کی خواہش کے مطابق میوے ہوں گے (۴۳) اب اطمینان سے کھاؤ پیو

إِنَّا کَذٰلِکَ نَجْزِي الْمُحْسِنِينَ‌( ۴۴ ) وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ لِلْمُکَذِّبِينَ‌( ۴۵ ) کُلُوا وَ تَمَتَّعُوا قَلِيلاًإِنَّکُمْ مُجْرِمُونَ‌( ۴۶ ) وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ

ان اعمال کی بنا پر جو تم نے انجام دیئے ہیں (۴۴) ہم اسی طرح نیک عمل کرنے والوں کو بدلہ دیتے ہیں (۴۵) آج جھٹلانے والوں کے لئے جہنم ہے

(۴۶) تم لوگ تھوڑے دنوں کھاؤ اور آرام کرلو کہ تم مجرم ہو (۴۷) آج کے دن تکذیب

لِلْمُکَذِّبِينَ‌( ۴۷ ) وَإِذَاقِيلَ لَهُمُ ارْکَعُوالاَيَرْکَعُونَ‌( ۴۸ ) وَيْلٌ يَوْمَئِذٍلِلْمُکَذِّبِينَ‌( ۴۹ ) فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ‌( ۵۰ )

کرنے والوں کے لئے ویل ہے (۴۸) اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ رکوع کرو تو نہیں کرتے ہیں (۴۹) تو آج کے دن جھٹلانے والوں کے لئے جہنم ہے (۵۰) آخر یہ لوگ اس کے بعد کس بات پر ایمان لے آئیں گے

۵۸۲

( سورة النبإ)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

عَمَّ يَتَسَاءَلُونَ‌( ۱ ) عَنِ النَّبَإِ الْعَظِيمِ‌( ۲ ) الَّذِي هُمْ فِيهِ مُخْتَلِفُونَ‌( ۳ ) کَلاَّ سَيَعْلَمُونَ‌( ۴ ) ثُمَّ کَلاَّ سَيَعْلَمُونَ‌( ۵ )

(۱) یہ لوگ آپس میں کس چیز کے بارے میں سوال کررہے ہیں (۲) بہت بڑی خبر کے بارے میں (۳) جس کے بارے میں ان میں اختلاف ہے

(۴) کچھ نہیں عنقریب انہیں معلوم ہوجائے گا (۵) اور خوب معلوم ہوجائے گا

أَ لَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ مِهَاداً( ۶ ) وَ الْجِبَالَ أَوْتَاداً( ۷ ) وَ خَلَقْنَاکُمْ أَزْوَاجاً( ۸ ) وَ جَعَلْنَا نَوْمَکُمْ سُبَاتاً( ۹ ) وَ

(۶) کیا ہم نے زمین کا فرش نہیں بنایا ہے (۷) اورپہاڑوں کی میخیں نہیں نصب کی ہیں (۸) اور ہم ہی نے تم کوجوڑا بنایا ہے (۹) اور تمہاری نیند کو آرام کا سامان قرار دیا ہے (۱۰) اور

جَعَلْنَا اللَّيْلَ لِبَاساً( ۱۰ ) وَ جَعَلْنَا النَّهَارَ مَعَاشاً( ۱۱ ) وَ بَنَيْنَا فَوْقَکُمْ سَبْعاً شِدَاداً( ۱۲ ) وَ جَعَلْنَا سِرَاجاً

رات کو پردہ پوش بنایا ہے (۱۱) اور دن کو وقت معاش قراردیا ہے (۱۲) اور تمہارے سروں پر سات مضبوط آسمان بنائے ہیں (۱۳) اور ایک بھڑکتا ہوا

وَهَّاجاً( ۱۳ ) وَ أَنْزَلْنَا مِنَ الْمُعْصِرَاتِ مَاءً ثَجَّاجاً( ۱۴ ) لِنُخْرِجَ بِهِ حَبّاً وَ نَبَاتاً( ۱۵ ) وَ جَنَّاتٍ أَلْفَافاً( ۱۶ )

چراغ بنایا ہے (۱۴) اور بادلوں میں سے موسلا دھار پانی برسایا ہے (۱۵) تاکہ اس کے ذریعہ دانے اور گھاس برآمدکریں (۱۶) اور گھنے گھنے باغات پیداکریں

إِنَّ يَوْمَ الْفَصْلِ کَانَ مِيقَاتاً( ۱۷ ) يَوْمَ يُنْفَخُ فِي الصُّورِ فَتَأْتُونَ أَفْوَاجاً( ۱۸ ) وَ فُتِحَتِ السَّمَاءُ فَکَانَتْ أَبْوَاباً( ۱۹ )

(۱۷) بیشک فیصلہ کا دن معین ہے (۱۸) جس دن صورپھونکا جائے گا اور تم سب فوج در فوج آؤ گے (۱۹) اورآسمان کے راستے کھول دیئے جائیں گے اور دروازے بن جائیں گے

وَ سُيِّرَتِ الْجِبَالُ فَکَانَتْ سَرَاباً( ۲۰ ) إِنَّ جَهَنَّمَ کَانَتْ مِرْصَاداً( ۲۱ ) لِلطَّاغِينَ مَآباً( ۲۲ ) لاَبِثِينَ فِيهَا

(۲۰) اورپہاڑوں کو جگہ سے حرکت دے دی جائے گی اوروہ ریت جیسے ہوجائیں گے (۲۱) بیشک جہنم ان کی گھات میں ہے (۲۲) وہ سرکشوں کا آخری ٹھکانا ہے (۲۳) اس میں وہ

أَحْقَاباً( ۲۳ ) لاَيَذُوقُونَ فِيهَا بَرْداً وَلاَ شَرَاباً( ۲۴ ) إِلاَّ حَمِيماً وَغَسَّاقاً( ۲۵ ) جَزَاءً وِفَاقاً( ۲۶ ) إِنَّهُمْ کَانُوا لاَ يَرْجُونَ

مدتوں رہیں گے (۲۴) نہ ٹھنڈک کا مزہ چکھ سکیں گے اور نہ کسی پینے کی چیز کا (۲۵) علاوہ کھولتے پانی اورپیپ کے (۲۶) یہ ان کے اعمال کامکمل بدلہ ہے (۲۷) یہ لوگ

حِسَاباً( ۲۷ ) وَ کَذَّبُوا بِآيَاتِنَا کِذَّاباً( ۲۸ ) وَ کُلَّ شَيْ‌ءٍ أَحْصَيْنَاهُ کِتَاباً( ۲۹ ) فَذُوقُوا فَلَنْ نَزِيدَکُمْ إِلاَّ عَذَاباً( ۳۰ )

حساب و کتاب کی امید ہی نہیں رکھتے تھے (۲۸) اورانہوں نے ہماری آیات کی باقاعدہ تکذیب کی ہے (۲۹) اور ہم نے ہر شے کو اپنی کتاب میں جمع کرلیا ہے (۳۰) اب تم اپنے اعمال کا مزہ چکھو ورہم عذاب کے علاوہ کوئی اضافہ نہیں کرسکتے

۵۸۳

إِنَّ لِلْمُتَّقِينَ مَفَازاً( ۳۱ ) حَدَائِقَ وَ أَعْنَاباً( ۳۲ ) وَ کَوَاعِبَ أَتْرَاباً( ۳۳ ) وَ کَأْساً دِهَاقاً( ۳۴ ) لاَ يَسْمَعُونَ

(۳۱) بیشک صاحبانِ تقویٰ کے لئے کامیابی کی منزل ہے (۳۲) باغات ہیں اورانگور (۳۳) نوخیز دوشیزائیں ہیں اورسب ہمسن (۳۴) اور چھلکتے ہوئے پیمانے (۳۵) وہاں نہ کوئی لغو

فِيهَا لَغْواً وَ لاَ کِذَّاباً( ۳۵ ) جَزَاءً مِنْ رَبِّکَ عَطَاءً حِسَاباً( ۳۶ ) رَبِّ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ وَ مَا بَيْنَهُمَا

بات سنیں گے نہ گناہ (۳۶) یہ تمہارے رب کی طرف سے حساب کی ہوئی عطا ہے اور تمہارے اعمال کی جزا (۳۷) وہ آسمان و زمین اوران کے مابین

الرَّحْمٰنِ لاَ يَمْلِکُونَ مِنْهُ خِطَاباً( ۳۷ ) يَوْمَ يَقُومُ الرُّوحُ وَ الْمَلاَئِکَةُ صَفّاً لاَ يَتَکَلَّمُونَ إِلاَّ مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّحْمٰنُ وَ

کاپروردگار رحمٰن ہے جس کے سامنے کسی کو بات کرنے کا یارا نہیں ہے (۳۸) جس دن روح القدس اورملائکہ صف بستہ کھڑے ہوں گے اورکوئی بات بھی نہ کرسکے گا علاوہ اس کے جسے رحمٰن اجازت دے دے

قَالَ صَوَاباً( ۳۸ ) ذٰلِکَ الْيَوْمُ الْحَقُّ فَمَنْ شَاءَ اتَّخَذَ إِلَى رَبِّهِ مَآباً( ۳۹ ) إِنَّا أَنْذَرْنَاکُمْ عَذَاباً قَرِيباً يَوْمَ يَنْظُرُ

اور ٹھیک ٹھیک بات کرے (۳۹) یہی برحق دن ہے تو جس کا جی چاہے اپنے رب کی طرف ٹھکانا بنالے (۴۰) ہم نے تم کو ایک قریبی عذاب سے

الْمَرْءُ مَا قَدَّمَتْ يَدَاهُ وَ يَقُولُ الْکَافِرُ يَا لَيْتَنِي کُنْتُ تُرَاباً( ۴۰ )

ڈرایا ہے جس دن انسان اپنے کئے دھرے کو دیکھے گا اورکافرکہے گا کہ اے کاش میں خاک ہوگیا ہوتا

( سورة النازعات)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰)

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

وَ النَّازِعَاتِ غَرْقاً( ۱ ) وَ النَّاشِطَاتِ نَشْطاً( ۲ ) وَ السَّابِحَاتِ سَبْحاً( ۳ ) فَالسَّابِقَاتِ سَبْقاً( ۴ ) فَالْمُدَبِّرَاتِ

(۱) قسم ہے ان کی جو ڈوب کر کھینچ لینے والے ہیں (۲) اور آسانی سے کھول دینے والے ہیں (۳) اور فضا میں پیرنے والے ہیں (۴) پھر تیز رفتاری سے سبقت کرنے والے ہیں (۵) پھر امور کا انتظام کرنے والے

أَمْراً( ۵ ) يَوْمَ تَرْجُفُ الرَّاجِفَةُ( ۶ ) تَتْبَعُهَا الرَّادِفَةُ( ۷ ) قُلُوبٌ يَوْمَئِذٍ وَاجِفَةٌ( ۸ ) أَبْصَارُهَا خَاشِعَةٌ( ۹ )

ہیں (۶)جس دن زمین کو جھٹکا دیا جائے گا (۷) اور اس کے بعد دوسرا جھٹکا لگے گا (۸) اس دن دل لرز جائیں گے (۹) آنکھیں خوف سے جھکیِ ہوں گی

يَقُولُونَ أَ إِنَّا لَمَرْدُودُونَ فِي الْحَافِرَةِ( ۱۰ ) أَ إِذَا کُنَّا عِظَاماً نَخِرَةً( ۱۱ ) قَالُوا تِلْکَ إِذاً کَرَّةٌ خَاسِرَةٌ( ۱۲ ) فَإِنَّمَا

(۱۰) یہ کفاّر کہتے ہیں کہ کیا ہم پلٹ کر پھر اس دنیا میں بھیجے جائیں گے (۱۱) کیا جب ہم کھوکھلی ہڈیاں ہوجائیں گے تب (۱۲) یہ تو بڑے گھاٹے والی واپسی ہوگی (۱۳) یہ قیامت

هِيَ زَجْرَةٌ وَاحِدَةٌ( ۱۳ ) فَإِذَا هُمْ بِالسَّاهِرَةِ( ۱۴ ) هَلْ أَتَاکَ حَدِيثُ مُوسَى‌( ۱۵ )

تو بس ایک چیخ ہوگی (۱۴) جس کے بعد سب میدان حشر میں نظر آئیں گے (۱۵) کیا تمہارے پاس موسٰی کی خبر آئی ہے

۵۸۴

إِذْ نَادَاهُ رَبُّهُ بِالْوَادِ الْمُقَدَّسِ طُوًى‌( ۱۶ ) اذْهَبْ إِلَى فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغَى‌( ۱۷ ) فَقُلْ هَلْ لَکَ إِلَى أَنْ تَزَکَّى‌( ۱۸ )

(۱۶) جب ان کے رب نے انہیں طویٰ کی مقدس وادی میں آواز دی (۱۷) فرعون کی طرف جاؤ وہ سرکش ہوگیا ہے (۱۸) اس سے کہو کیا یہ ممکن ہے تو پاکیزہ کردار ہوجائے

وَ أَهْدِيَکَ إِلَى رَبِّکَ فَتَخْشَى‌( ۱۹ ) فَأَرَاهُ الْآيَةَ الْکُبْرَى‌( ۲۰ ) فَکَذَّبَ وَ عَصَى‌( ۲۱ ) ثُمَّ أَدْبَرَ يَسْعَى‌( ۲۲ )

(۱۹) اور میں تجھے تیرے رب کی طرف ہدایت کروں اور تیرے دل میں خوف پیدا ہوجائے (۲۰) پھر انہوں نے اسے عظیم نشانی دکھلائی (۲۱) تو اس نے انکار کردیا اور نافرمانی کی (۲۲) پھر منہ پھیر کر دوڑ دھوپ میں لگ گیا

فَحَشَرَ فَنَادَى‌( ۲۳ ) فَقَالَ أَنَا رَبُّکُمُ الْأَعْلَى‌( ۲۴ ) فَأَخَذَهُ اللَّهُ نَکَالَ الْآخِرَةِ وَ الْأُولَى‌( ۲۵ ) إِنَّ فِي ذٰلِکَ

(۲۳) پھر سب کو جمع کیا اور آواز دی (۲۴) اور کہا کہ میں تمہارا رب اعلیٰ ہوں (۲۵) تو خدا نے اسے دنیا و آخرت دونو ںکے عذاب کی گرفت میں لے لیا (۲۶) اس واقعہ میں

لَعِبْرَةً لِمَنْ يَخْشَى‌( ۲۶ ) أَ أَنْتُمْ أَشَدُّ خَلْقاً أَمِ السَّمَاءُ بَنَاهَا( ۲۷ ) رَفَعَ سَمْکَهَا فَسَوَّاهَا( ۲۸ ) وَ أَغْطَشَ لَيْلَهَا

خوف خدا رکھنے والوں کے لئے عبرت کا سامان ہے (۲۷) کیا تمہاری خلقت آسمان بنانے سے زیادہ مشکل کام ہے کہ اس نے آسمان کو بنایا ہے (۲۸) اس کی چھت کو بلند کیا اور پھر برابر کردیا ہے (۲۹) اس کی رات کو تاریک بنایا ہے

وَ أَخْرَجَ ضُحَاهَا( ۲۹ ) وَ الْأَرْضَ بَعْدَ ذٰلِکَ دَحَاهَا( ۳۰ ) أَخْرَجَ مِنْهَا مَاءَهَا وَ مَرْعَاهَا( ۳۱ ) وَ الْجِبَالَ

اور دن کی روشنی نکال دی ہے (۳۰) اس کے بعد زمین کا فرش بچھایا ہے (۳۱) اس میں سے پانی اور چارہ نکالا ہے (۳۲) اور پہاڑوں

أَرْسَاهَا( ۳۲ ) مَتَاعاً لَکُمْ وَ لِأَنْعَامِکُمْ‌( ۳۳ ) فَإِذَا جَاءَتِ الطَّامَّةُ الْکُبْرَى‌( ۳۴ ) يَوْمَ يَتَذَکَّرُ الْإِنْسَانُ مَا

کو گاڑ دیا ہے (۳۳) یہ سب تمہارے اور جانوروں کے لئے ایک سرمایہ ہے (۳۴) پھر جب بڑی مصیبت آجائے گی(۳۵) جس دن انسان یاد کرے گا کہ اس

سَعَى‌( ۳۵ ) وَ بُرِّزَتِ الْجَحِيمُ لِمَنْ يَرَى‌( ۳۶ ) فَأَمَّا مَنْ طَغَى‌( ۳۷ ) وَ آثَرَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا( ۳۸ ) فَإِنَّ الْجَحِيمَ

نے کیا کیا ہے(۳۶)اورجہنم کو دیکھنے والوں کے لئے نمایاں کردیا جائے گا(۳۷)پھر جس نے سرکشی کی ہے(۳۸)اور زندگانی دنیا کو اختیار کیا ہے (۳۹) جہنم ّ

هِيَ الْمَأْوَى‌( ۳۹ ) وَ أَمَّا مَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهِ وَ نَهَى النَّفْسَ عَنِ الْهَوَى‌( ۴۰ ) فَإِنَّ الْجَنَّةَ هِيَ الْمَأْوَى‌( ۴۱ )

اس کا ٹھکانا ہوگا(۴۰)اور جس نے رب کی بارگاہ میں حاضری کا خوف پیدا کیا ہےاوراپنےنفس کو خواہشات سے روکا ہے(۴۱) توجنّت اس کا ٹھکانا اور مرکز ہے

يَسْأَلُونَکَ عَنِ السَّاعَةِ أَيَّانَ مُرْسَاهَا( ۴۲ ) فِيمَ أَنْتَ مِنْ ذِکْرَاهَا( ۴۳ ) إِلَى رَبِّکَ مُنْتَهَاهَا( ۴۴ ) إِنَّمَا أَنْتَ

(۴۲) پیغمبر لوگ آپ سے قیامت کے بارے میں پوچھتے ہیں کہ اس کا ٹھکانا کب ہے (۴۳) آپ اس کی یاد کے بارے میں کس منزل پر ہیں (۴۴) اس کے علم کی ا نتہائ آپ کے پروردگار کی طرف ہے

مُنْذِرُ مَنْ يَخْشَاهَا( ۴۵ ) کَأَنَّهُمْ يَوْمَ يَرَوْنَهَا لَمْ يَلْبَثُوا إِلاَّ عَشِيَّةً أَوْ ضُحَاهَا( ۴۶ )

(۴۵) آپ تو صرف اس کا خوف رکھنے والوں کو اس سے ڈرانے والے ہیں (۴۶) گویا جب وہ لوگ اسے دیکھیں گے تو ایسا معلوم ہوگاجیسے ایک شام یا ایک صبح دنیامیں ٹھہرے ہیں

۵۸۵

( سورة عبس)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

عَبَسَ وَتَوَلَّى‌( ۱ ) أَنْ جَاءَهُ الْأَعْمَى‌( ۲ ) وَمَايُدْرِيکَ لَعَلَّهُ يَزَّکَّى‌( ۳ ) أَوْ يَذَّکَّرُ فَتَنْفَعَهُ الذِّکْرَى‌( ۴ ) أَمَّا مَنِ اسْتَغْنَى‌( ۵ )

(۱) اس نے منھ بسو رلیا اور پیٹھ پھیرلی (۲) کہ ان کے پاس ایک نابیناآگیا (۳) اور تمھیں کیا معلوم شاید وہ پاکیزہ نفس ہوجاتا (۴) یا نصیحت حاصل کرلیتا تو وہ نصیحت ا س کے کام آجاتی (۵) لیکن جو مستغنی بن بیٹھا ہے

فَأَنْتَ لَهُ تَصَدَّى‌( ۶ ) وَمَاعَلَيْکَ أَلاَّيَزَّکَّى‌( ۷ ) وَأَمَّامَنْ جَاءَکَ يَسْعَى‌( ۸ ) وَهُوَيَخْشَى‌( ۹ ) فَأَنْتَ عَنْهُ تَلَهَّى‌( ۱۰ ) کَلاَّ

(۶) آپ اس کی فکر میں لگے ہوئے ہیں (۷) حالانکہ آپ پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے اگر وہ پاکیزہ نہ بھی بنے (۸) لیکن جو آپ کے پاس دوڑ کر آیاہے (۹) اور وہ خوف خدا بھی رکھتاہے (۱۰) آپ اس سے بے رخی کرتے ہیں (۱۱) دیکھئے

إِنَّهَاتَذْکِرَةٌ( ۱۱ ) فَمَنْ شَاءَذَکَرَهُ‌( ۱۲ ) فِي صُحُفٍ مُکَرَّمَةٍ( ۱۳ ) مَرْفُوعَةٍمُطَهَّرَةٍ( ۱۴ ) بِأَيْدِي سَفَرَةٍ( ۱۵ ) کِرَامٍ بَرَرَةٍ( ۱۶ )

یہ قرآن ایک نصیحت ہے (۱۲) جس کا جی چاہے قبول کرلے (۱۳) یہ باعزّت صحیفوں میں ہے (۱۴) جو بلند و بالا اور پاکیزہ ہے (۱۵) ایسے لکھنے والوں کے ہاتھوں میں ہیں (۱۶) جو محترم اور نیک کردار ہیں

قُتِلَ الْإِنْسَانُ مَا أَکْفَرَهُ‌( ۱۷ ) مِنْ أَيِّ شَيْ‌ءٍ خَلَقَهُ‌( ۱۸ ) مِنْ نُطْفَةٍ خَلَقَهُ فَقَدَّرَهُ‌( ۱۹ ) ثُمَّ السَّبِيلَ يَسَّرَهُ‌( ۲۰ ) ثُمَّ أَمَاتَهُ

(۱۷) انسان اس بات سے مارا گیا کہ کس قدر ناشکرا ہوگیا ہے (۱۸) آخر اسے کس چیز سے پیدا کیا ہے (۱۹) اسے نطفہ سے پیدا کیا ہے پھر اس کا اندازہ مقرر کیا ہے (۲۰) پھر اس کے لئے راستہ کو آسان کیا ہے (۲۱) پھر اسے موت دے کر دفنا

فَأَقْبَرَهُ‌( ۲۱ ) ثُمَّإِذَا شَاءَ أَنْشَرَهُ‌( ۲۲ ) کَلاَّ لَمَّا يَقْضِ مَا أَمَرَهُ‌( ۲۳ ) فَلْيَنْظُرِ الْإِنْسَانُ إِلَى طَعَامِهِ‌( ۲۴ ) أَنَّا صَبَبْنَا الْمَاءَ

دیا(۲۲)پھرجب چاہا دوبارہ زندہ کرکےاُٹھالیا(۲۳)ہرگزنہیں اس نےحکم خداکوبالکل پورانہیں کیا ہے(۲۴)ذراانسان اپنےکھانےکی طرف تونگاہ کرے(۲۵)بےشک

صَبّاً( ۲۵ ) ثُمَّ شَقَقْنَا الْأَرْضَ شَقّاً( ۲۶ ) فَأَنْبَتْنَا فِيهَا حَبّاً( ۲۷ ) وَعِنَباً وَقَضْباً( ۲۸ ) وَزَيْتُوناً وَ نَخْلاً( ۲۹ ) وَحَدَائِقَ

ہم نےپانی برسایا ہے(۲۶)پھرہم نےزمینکوشگافتہ کیاہے(۲۷)پھر ہم نےاس میں سے دانے پیدا کئےہیں(۲۸)اورانگوراورترکادیاں(۲۹)اورزیتون اورکھجور(۳۰)اور گھنے

غُلْباً( ۳۰ ) وَفَاکِهَةًوَأَبّاً( ۳۱ ) مَتَاعاًلَکُمْ وَلِأَنْعَامِکُمْ‌( ۳۲ ) فَإِذَاجَاءَتِ الصَّاخَّةُ( ۳۳ ) يَوْمَ يَفِرُّالْمَرْءُمِنْ أَخِيهِ‌( ۳۴ ) وَ أُمِّهِ

گھنے باغ(۳۱) اور میوے اور چارہ (۳۲) یہ سب تمہارے اور تمہارے جانوروں کے لئے سرمایہ حیات ہے (۳۳) پھر جب کان کے پردے پھاڑنے والی قیامت آجائے گی (۳۴) جس دن انسان اپنے بھائی سے فرار کرے گا (۳۵) اور ماں باپ

وَ أَبِيهِ‌( ۳۵ ) وَ صَاحِبَتِهِ وَ بَنِيهِ‌( ۳۶ ) لِکُلِّ امْرِئٍ مِنْهُمْ يَوْمَئِذٍ شَأْنٌ يُغْنِيهِ‌( ۳۷ ) وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ مُسْفِرَةٌ( ۳۸ )

سےبھی (۳۶)اور بیوی اور اولاد سےبھی (۳۷) اس دن ہر آدمی کی ایک خاص فکر ہوگی جو اس کے لئے کافی ہوگی (۳۸) اس دن کچھ چہرے روشن ہوں گے

ضَاحِکَةٌ مُسْتَبْشِرَةٌ( ۳۹ ) وَ وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ عَلَيْهَا غَبَرَةٌ( ۴۰ ) تَرْهَقُهَا قَتَرَةٌ( ۴۱ ) أُولٰئِکَ هُمُ الْکَفَرَةُ الْفَجَرَةُ( ۴۲ )

(۳۹)مسکراتے ہوئے کھلے ہوئے(۴۰)اور کچھ چہرے غبار آلود ہوں گے (۴۱) ان پر ذلّت چھائی ہوئی ہوگی (۴۲) یہی لوگ حقیقتا کافر اور فاجر ہوں گے

۵۸۶

( سورة التكوير)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

إِذَا الشَّمْسُ کُوِّرَتْ‌( ۱ ) وَ إِذَا النُّجُومُ انْکَدَرَتْ‌( ۲ ) وَ إِذَا الْجِبَالُ سُيِّرَتْ‌( ۳ ) وَ إِذَا الْعِشَارُ عُطِّلَتْ‌( ۴ ) وَ

(۱) جب چادر آفتاب کو لپیٹ دیا جائے گا (۲) جب تارے گر پڑیں گے (۳) جب پہاڑ حرکت میں آجائیں گے (۴) جب عنقریب جننے والی اونٹنیاں معطل کردی جائیں گی (۵) جب

إِذَا الْوُحُوشُ حُشِرَتْ‌( ۵ ) وَ إِذَا الْبِحَارُ سُجِّرَتْ‌( ۶ ) وَ إِذَا النُّفُوسُ زُوِّجَتْ‌( ۷ ) وَ إِذَا الْمَوْءُودَةُ سُئِلَتْ‌( ۸ )

جانوروں کو اکٹھا کیا جائے گا (۶) جب دریا بھڑک اٹھیں گے (۷) جب روحوں کو جسموں سے جوڑ دیا جائے گا (۸) اور جب زندہ درگور لڑکیوں کے بارے میں سوال کیا جائے گا

بِأَيِّ ذَنْبٍ قُتِلَتْ‌( ۹ ) وَ إِذَا الصُّحُفُ نُشِرَتْ‌( ۱۰ ) وَ إِذَا السَّمَاءُ کُشِطَتْ‌( ۱۱ ) وَ إِذَا الْجَحِيمُ سُعِّرَتْ‌( ۱۲ )

(۹) کہ انہیں کس گناہ میں مارا گیا ہے (۱۰) اور جب نامہ اعمال منتشر کردیئے جائیں گے (۱۱) اور جب آسمان کا چھلکا اُتار دیا جائے گا (۱۲) اور جب جہنمّ کی آگ بھڑکا دی جائے گی

وَ إِذَا الْجَنَّةُ أُزْلِفَتْ‌( ۱۳ ) عَلِمَتْ نَفْسٌ مَا أَحْضَرَتْ‌( ۱۴ ) فَلاَ أُقْسِمُ بِالْخُنَّسِ‌( ۱۵ ) الْجَوَارِ الْکُنَّسِ‌( ۱۶ ) وَ اللَّيْلِ

(۱۳) اور جب جنّت قریب تر کردی جائے گی (۱۴) تب ہر نفس کو معلوم ہوگا کہ اس نے کیا حاضر کیا ہے (۱۵) تو میں ان ستاروں کی قسم کھاتا ہوں جو پلٹ جانے والے ہیں (۱۶) چلنے والے اورحُھپ جانے والے ہیں (۱۷) اور رات کی قسم

إِذَا عَسْعَسَ‌( ۱۷ ) وَالصُّبْحِ إِذَا تَنَفَّسَ‌( ۱۸ ) إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ کَرِيمٍ‌( ۱۹ ) ذِي قُوَّةٍ عِنْدَ ذِي الْعَرْشِ مَکِينٍ‌( ۲۰ )

جب ختم ہونے کو آئے (۱۸) اور صبح کی قسم جب سانس لینے لگے (۱۹) بے شک یہ ایک معزز فرشتے کا بیان ہے (۲۰) وہ صاحبِ قوت ہے اور صاحبِ عرش کی بارگاہ کا مکین ہے

مُطَاعٍ ثَمَّ أَمِينٍ‌( ۲۱ ) وَ مَا صَاحِبُکُمْ بِمَجْنُونٍ‌( ۲۲ ) وَ لَقَدْ رَآهُ بِالْأُفُقِ الْمُبِينِ‌( ۲۳ ) وَ مَا هُوَ عَلَى الْغَيْبِ

(۲۱) وہ وہاں قابل اطاعت اور پھر امانت دار ہے (۲۲) اور تمہارا ساتھی پیغمبر دیوانہ نہیں ہے (۲۳) اور اس نے فرشتہ کو بلند اُفق پر دیکھا ہے

(۲۴) اور وہ غیب کے بارے

بِضَنِينٍ‌( ۲۴ ) وَ مَا هُوَ بِقَوْلِ شَيْطَانٍ رَجِيمٍ‌( ۲۵ ) فَأَيْنَ تَذْهَبُونَ‌( ۲۶ ) إِنْ هُوَ إِلاَّ ذِکْرٌ لِلْعَالَمِينَ‌( ۲۷ ) لِمَنْ

میں بخیل نہیں ہے (۲۵) اور یہ قرآن کسی شیطان رجیم کا قول نہیں ہے (۲۶) تو تم کدھر چلے جارہے ہو (۲۷) یہ صرف عالمین کے لئے ایک نصیحت کا سامان ہے (۲۸) جو تم میں سے

شَاءَ مِنْکُمْ أَنْ يَسْتَقِيمَ‌( ۲۸ ) وَ مَا تَشَاءُونَ إِلاَّ أَنْ يَشَاءَ اللَّهُ رَبُّ الْعَالَمِينَ‌( ۲۹ )

سیدھا ہونا چاہے (۲۹) اور تم لوگ کچھ نہیں چاہ سکتے مگریہ کہ عالمین کا پروردگار خدا چاہے

۵۸۷

( سورة الإنفطار)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

إِذَاالسَّمَاءُانْفَطَرَتْ‌( ۱ ) وَإِذَاالْکَوَاکِبُ انْتَثَرَتْ‌( ۲ ) وَإِذَاالْبِحَارُفُجِّرَتْ‌( ۳ ) وَإِذَاالْقُبُورُبُعْثِرَتْ‌( ۴ ) عَلِمَتْ نَفْسٌ مَاقَدَّمَتْ

(۱) جب آسمان شگافتہ ہوجائے گا (۲) اور جب ستارے بکھر جائیں گے (۳) اور جب دریا بہہ کر ایک دوسرے سے مل جائیں گے (۴) اور جب قبروں کو اُبھار دیا جائے گا (۵) تب ہر نفس کو معلوم ہوگا کہ کیا مقدم کیا ہے اور کیا

وَأَخَّرَتْ‌( ۵ ) يَاأَيُّهَاالْإِنْسَانُ مَاغَرَّکَ بِرَبِّکَ الْکَرِيمِ‌( ۶ ) الَّذِي خَلَقَکَ فَسَوَّاکَ عَدَلَکَ‌( ۷ ) فِي أَيِّ صُورَةٍمَاشَاءَ

موخر کیا ہے (۶) اے انسان تجھے رب کریم کے بارے میں کس شے نے دھوکہ میں رکھا ہے (۷) اس نے تجھے پیدا کیا ہے اور پھر برابر کرکے متوازن بنایا ہے (۸) اس نے جس صورت میں چاہاہے تیرے اجزائ کی ترکیب

رَکَّبَکَ‌( ۸ ) فَکَلاَّ بَلْ تُکَذِّبُونَ بِالدِّينِ‌( ۹ ) وَإِنَّ عَلَيْکُمْ لَحَافِظِينَ‌( ۱۰ ) کِرَاماً کَاتِبِينَ‌( ۱۱ ) يَعْلَمُونَ مَا تَفْعَلُونَ‌( ۱۲ )

کی ہے(۹)مگرتم لوگ جزاکاانکار کرتےہو(۱۰)اوریقینا تمہارےسروں پر نگہبان مقرر ہیں(۱۱)جو باعزّت لکھنےوالے ہیں(۱۲)وہ تمہارےاعمال کو خوب جانتے ہیں

إِنَّ الْأَبْرَارَلَفِي نَعِيمٍ‌( ۱۳ ) وَإِنَّ الْفُجَّارَلَفِي جَحِيمٍ‌( ۱۴ ) يَصْلَوْنَهَا يَوْمَ الدِّينِ‌( ۱۵ ) وَ مَا هُمْ عَنْهَا بِغَائِبِينَ‌( ۱۶ )

(۱۳) بے شک نیک لوگ نعمتوں میں ہوں گے (۱۴) اور بدکار افراد جہنم ّمیں ہوں گے (۱۵) وہ روز جزا اسی میں جھونک دیئے جائیں گے (۱۶) اور وہ اس سے بچ کر نہ جاسکیں گے

وَمَاأَدْرَاکَ مَايَوْمُ الدِّينِ‌( ۱۷ ) ثُمَّ مَاأَدْرَاکَ مَا يَوْمُ الدِّينِ‌( ۱۸ ) يَوْمَ لاَتَمْلِکُ نَفْسٌ لِنَفْسٍ شَيْئاً وَالْأَمْرُ يَوْمَئِذٍلِلَّهِ‌( ۱۹ )

(۱۷) اور تم کیا جانو کہ جزا کا دن کیا شے ہے (۱۸) پھر تمہیں کیا معلوم کہ جزا کا دن کیسا ہوتا ہے (۱۹) اس دن کوئی کسی کے بارے میں کوئی اختیار نہ رکھتا ہوگا اور سارا اختیار اللہ کے ہاتھوں میں ہوگ

( سورة المطففين)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

وَيْلٌ لِلْمُطَفِّفِينَ‌( ۱ ) الَّذِينَ إِذَا اکْتَالُوا عَلَى النَّاسِ يَسْتَوْفُونَ‌( ۲ ) وَ إِذَا کَالُوهُمْ أَوْ وَزَنُوهُمْ يُخْسِرُونَ‌( ۳ ) أَ لاَ

(۱) ویل ہے ان کے لئے جو ناپ تول میں کمی کرنے والے ہیں (۲) یہ جب لوگوں سے ناپ کرلیتے ہیں تو پورا مال لے لیتے ہیں (۳) اور جب ان کے لئے ناپتے یا تولتے ہیں تو کم کردیتے ہیں (۴) کیا انہیں

يَظُنُّ أُولٰئِکَ أَنَّهُمْ مَبْعُوثُونَ‌( ۴ ) لِيَوْمٍ عَظِيمٍ‌( ۵ ) يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعَالَمِينَ‌( ۶ )

یہ خیال نہیں ہے کہ یہ ایک روز دوبارہ اٹھائے جانے والے ہیں (۵) بڑے سخت دن میں (۶) جس دن سب رب العالمین کی بارگاہ میں حاضر ہوں گے

۵۸۸

کَلاَّ إِنَّ کِتَابَ الفُجَّارِ لَفِي سِجِّينٍ‌( ۷ ) وَ مَا أَدْرَاکَ مَا سِجِّينٌ‌( ۸ ) کِتَابٌ مَرْقُومٌ‌( ۹ ) وَيْلٌ يَوْمَئِذٍ

(۷) یاد رکھو کہ بدکاروں کا نامہ اعمال سجین میں ہوگا (۸) اور تم کیا جو کہ سجین کیا ہے (۹) ایک لکھا ہوا دفتر ہے (۱۰) آج کے دن ان جھٹلانے والوں کے لئے بربادی ہے (۱۱) جو لوگ روز جزا

لِلْمُکَذِّبِينَ‌( ۱۰ ) الَّذِينَ يُکَذِّبُونَ بِيَوْمِ الدِّينِ‌( ۱۱ ) وَ مَا يُکَذِّبُ بِهِ إِلاَّ کُلُّ مُعْتَدٍ أَثِيمٍ‌( ۱۲ ) إِذَا تُتْلَى عَلَيْهِ

کا انکار کرتے ہیں (۱۲) اور اس کا انکار صرف وہی کرتے ہیں جو حد سے گزر جانے والے گنہگار ہیں (۱۳) جب ان کے سامنے آیات کی تلاوت کی جاتی

آيَاتُنَا قَالَ أَسَاطِيرُ الْأَوَّلِينَ‌( ۱۳ ) کَلاَّ بَلْ رَانَ عَلَى قُلُوبِهِمْ مَا کَانُوا يَکْسِبُونَ( ۱۴ ) کَلاَّ إِنَّهُمْ عَنْ رَبِّهِمْ

ہے تو کہتے ہیں کہ یہ تو پرانے افسانے ہیں(۱۴)نہیں نہیں بلکہ ان کے دلوں پر ان کے اعمال کا زنگ لگ گیا ہے (۱۵) یاد رکھو انہیں روز قیامت پروردگار

يَوْمَئِذٍ لَمَحْجُوبُونَ‌( ۱۵ ) ثُمَّ إِنَّهُمْ لَصَالُو الْجَحِيمِ‌( ۱۶ ) ثُمَّ يُقَالُ هٰذَا الَّذِي کُنْتُمْ بِهِ تُکَذِّبُونَ‌( ۱۷ ) کَلاَّ إِنَّ

کی رحمت سے محجوب کردیا جائے گا (۱۶) پھر اس کے بعد یہ جہنمّ میں جھونکے جانے والے ہیں (۱۷) پھر ان سے کہا جائے گا کہ یہی وہ ہے جس کا تم انکار رہے تھے (۱۸) یاد رکھو کہ نیک

کِتَابَ الْأَبْرَارِ لَفِي عِلِّيِّينَ‌( ۱۸ ) وَ مَا أَدْرَاکَ مَا عِلِّيُّونَ‌( ۱۹ ) کِتَابٌ مَرْقُومٌ‌( ۲۰ ) يَشْهَدُهُ الْمُقَرَّبُونَ‌( ۲۱ )

کردار افراد کا نامہ اعمال علیین میں ہوگا (۱۹) اور تم کیا جانو کہ علیین کیا ہے (۲۰) ایک لکھا ہوا دفتر ہے (۲۱) جس کے گواہ ملائکہ مقربین ہیں

إِنَّ الْأَبْرَارَ لَفِي نَعِيمٍ‌( ۲۲ ) عَلَى الْأَرَائِکِ يَنْظُرُونَ‌( ۲۳ ) تَعْرِفُ فِي وُجُوهِهِمْ نَضْرَةَ النَّعِيمِ‌( ۲۴ ) يُسْقَوْنَ مِنْ

(۲۲) بے شک نیک لوگ نعمتوں میں ہوں گے (۲۳) تختوں پر بیٹھے ہوئے نظارے کررہے ہوں گے (۲۴) تم ان کے چہروں پر نعمت کی شادابی کا مشاہدہ کروگے (۲۵) انہیں سربمہر

رَحِيقٍ مَخْتُومٍ‌( ۲۵ ) خِتَامُهُ مِسْکٌ وَ فِي ذٰلِکَ فَلْيَتَنَافَسِ الْمُتَنَافِسُونَ‌( ۲۶ ) وَ مِزَاجُهُ مِنْ تَسْنِيمٍ‌( ۲۷ ) عَيْناً

خالص شراب سے سیراب کیا جائے گا (۲۶) جس کی مہر مشک کی ہوگی اور ایسی چیزوں میں شوق کرنے والوں کو آپس میں سبقت اور رغبت کرنی چاہئے

(۲۷) اس شراب میں تسنیم کے پانی کی آمیزش ہوگی (۲۸) یہ ایک چشمہ ہے

يَشْرَبُ بِهَا الْمُقَرَّبُونَ‌( ۲۸ ) إِنَّ الَّذِينَ أَجْرَمُوا کَانُوا مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا يَضْحَکُونَ‌( ۲۹ ) وَإِذَا مَرُّوا بِهِمْ يَتَغَامَزُونَ‌( ۳۰ )

جس سے مقرب بارگاہ بندے پانی پیتے ہیں (۲۹) بے شک یہ مجرمین صاحبانِ ایمان کا مذاق اُڑایا کرتے تھے (۳۰) اور جب وہ ان کے پاس سے گزرتے تھے تو اشارے کنائے کرتے تھے

وَ إِذَا انْقَلَبُوا إِلَى أَهْلِهِمُ انْقَلَبُوا فَکِهِينَ‌( ۳۱ ) وَ إِذَا رَأَوْهُمْ قَالُوا إِنَّ هٰؤُلاَءِ لَضَالُّونَ‌( ۳۲ ) وَ مَا أُرْسِلُوا عَلَيْهِمْ

(۳۱) اور جب اپنے اہل کی طرف پلٹ کر آتے تھے تو خوش وخرم ہوتے تھے (۳۲) اور جب مومنین کو دیکھتے تو کہتے تھے کہ یہ سب اصلی گمراہ ہیں

(۳۳) حالانکہ انہیں ان کا نگراں

حَافِظِينَ‌( ۳۳ ) فَالْيَوْمَ الَّذِينَ آمَنُوا مِنَ الْکُفَّارِ يَضْحَکُونَ‌( ۳۴ )

بنا کر نہیں بھیجا گیا تھا (۳۴) تو آج ایمان لانے والے بھی کفاّر کا مضحکہ اُڑائیں گے

۵۸۹

عَلَى الْأَرَائِکِ يَنْظُرُونَ‌( ۳۵ ) هَلْ ثُوِّبَ الْکُفَّارُ مَا کَانُوا يَفْعَلُونَ‌( ۳۶ )

(۳۵) تختوں پر بیٹھے ہوئے دیکھ رہے ہوں گے (۳۶) اب تو کفار کو ان کے اعمال کا پورا پورا بدلہ مل رہا ہے

( سورة الإنشقاق)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

إِذَا السَّمَاءُ انْشَقَّتْ‌( ۱ ) وَأَذِنَتْ لِرَبِّهَا وَ حُقَّتْ‌( ۲ ) وَإِذَاالْأَرْضُ مُدَّتْ‌( ۳ ) وَأَلْقَتْ مَا فِيهَاوَتَخَلَّتْ‌( ۴ ) وَ أَذِنَتْ لِرَبِّهَا

(۱) جب آسمان پھٹ جائے گا (۲) اور اپنے پروردگار کا حکم بجا لائے گا اور یہ ضروری بھی ہے (۳) اور جب زمین برابر کرکے پھیلا دی جائے گی (۴) اور وہ اپنے ذخیرے پھینک کر خالی ہوجائے گی (۵) اور اپنے پروردگار کا حکم بجا لائے گی

وَحُقَّتْ‌( ۵ ) يَاأَيُّهَاالْإِنْسَانُ إِنَّکَ کَادِحٌ إِلَى رَبِّکَ کَدْحاً فَمُلاَقِيهِ‌( ۶ ) فَأَمَّامَنْ أُوتِيَ کِتَابَهُ بِيَمِينِهِ‌( ۷ ) فَسَوْفَ يُحَاسَبُ

اور یہ ضروری بھی ہے (۶) اے انسان تو اپنے پروردگار کی طرف جانے کی کوشش کررہا ہے تو ایک دن اس کا سامنا کرے گا (۷) پھر جس کو نامہ اعمال داہنے ہاتھ میں دیا جائے گا (۸) اس کا حساب

حِسَاباً يَسِيراً( ۸ ) وَيَنْقَلِبُ إِلَى أَهْلِهِ مَسْرُوراً( ۹ ) وَأَمَّامَنْ أُوتِيَ کِتَابَهُ وَرَاءَظَهْرِهِ‌( ۱۰ ) فَسَوْفَ يَدْعُوثُبُوراً( ۱۱ ) وَيَصْلَى

آسان ہوگا (۹) اور وہ اپنے اہل کی طرف خوشی خوشی واپس آئے گا (۱۰) اور جس کو نامہ اعمال پشت کی طرف سے دیا جائے گا (۱۱) وہ عنقریب موت کی دعا کرے گا (۱۲) اور جہنمّ کی آگ میں داخل

سَعِيراً( ۱۲ ) إِنَّهُ کَانَ فِي أَهْلِهِ مَسْرُوراً( ۱۳ ) إِنَّهُ ظَنَّ أَنْ لَنْ يَحُورَ( ۱۴ ) بَلَى إِنَّ رَبَّهُ کَانَ بِهِ بَصِيراً( ۱۵ ) فَلاَ أُقْسِمُ

ہوگا (۱۳) یہ پہلے اپنے اہل و عیال میں بہت خوش تھا (۱۴) اور اس کا خیال تھا کہ پلٹ کر خدا کی طرف نہیں جائے گا (۱۵) ہاں اس کا پروردگار خوب دیکھنے والا ہے (۱۶) میں شفق کی قسم کھا

بِالشَّفَقِ‌( ۱۶ ) وَاللَّيْلِ وَمَاوَسَقَ‌( ۱۷ ) وَ الْقَمَرِ إِذَا اتَّسَقَ‌( ۱۸ ) لَتَرْکَبُنَّ طَبَقاً عَنْ طَبَقٍ‌( ۱۹ ) فَمَالَهُمْ لاَيُؤْمِنُونَ‌( ۲۰ )

کر کہتا ہوں (۱۷) اور رات اورجن چیزوں کو وہ ڈھانک لیتی ہے ان کی قسم (۱۸) اور چاند کی قسم جب وہ پورا ہوجائے (۱۹) کہ تم ایک مصیبت کے بعد دوسری مصیبت میں مبتلا ہوگے (۲۰) پھر انہیں کیا ہوگیا ہے کہ ایمان نہیں لے آتے ہیں

وَ إِذَا قُرِئَ عَلَيْهِمُ الْقُرْآنُ لاَ يَسْجُدُونَ‌( ۲۱ ) بَلِ الَّذِينَ کَفَرُوا يُکَذِّبُونَ‌( ۲۲ ) وَ اللَّهُ أَعْلَمُ بِمَا يُوعُونَ‌( ۲۳ )

(۲۱) اور جب ان کے سامنے قرآن پڑھا جاتا ہے تو سجدہ نہیں کرتے ہیں (۲۲) بلکہ کفاّر تو تکذیب بھی کرتے ہیں (۲۳) اور اللہ خوب جانتا ہے جو یہ اپنے دلوں میں چھپائے ہوئے ہیں

فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ أَلِيمٍ‌( ۲۴ ) إِلاَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُمْ أَجْرٌ غَيْرُ مَمْنُونٍ‌( ۲۵ )

(۲۴) اب آپ انہیں دردناک عذاب کی بشارت دے دیں (۲۵) علاوہ صاحبانِ ایمان وعمل صالح کے کہ ان کے لئے نہ ختم ہونے والا اجر و ثواب ہے

۵۹۰

( سورة البروج)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

وَ السَّمَاءِ ذَاتِ الْبُرُوجِ‌( ۱ ) وَ الْيَوْمِ الْمَوْعُودِ( ۲ ) وَ شَاهِدٍ وَ مَشْهُودٍ( ۳ ) قُتِلَ أَصْحَابُ الْأُخْدُودِ( ۴ )

(۱) برجوں والے آسمان کی قسم (۲) اور اس دن کی قسم جس کا وعدہ دیا گیا ہے (۳) اور گواہ اور جس کی گواہی دی جائے گی اس کی قسم (۴) اصحاب اخدود ہلاک کردیئے گئے

النَّارِ ذَاتِ الْوَقُودِ( ۵ ) إِذْ هُمْ عَلَيْهَا قُعُودٌ( ۶ ) وَ هُمْ عَلَى مَا يَفْعَلُونَ بِالْمُؤْمِنِينَ شُهُودٌ( ۷ ) وَ مَا نَقَمُوا

(۵) آگ سے بھری ہوئی خندقوں والے (۶) جن میں آگ بھرے بیٹھے ہوئے تھے (۷) اور وہ مومنین کے ساتھ جو سلوک کررہے تھے خود ہی اس کے گواہ بھی ہیں (۸) اور انہوں نے ان سے صرف اس بات کا بدلہ لیا ہے

مِنْهُمْ إِلاَّ أَنْ يُؤْمِنُوا بِاللَّهِ الْعَزِيزِ الْحَمِيدِ( ۸ ) الَّذِي لَهُ مُلْکُ السَّمَاوَاتِ وَ الْأَرْضِ وَاللَّهُ عَلَى کُلِّ شَيْ‌ءٍ شَهِيدٌ( ۹ )

کہ وہ خدائے عزیز و حمید پر ایمان لائے تھے (۹) وہ خدا جس کے اختیار میں آسمان و زمین کا سارا ملک ہے اور وہ ہر شے کا گواہ اور نگراں بھی ہے

إِنَّ الَّذِينَ فَتَنُوا الْمُؤْمِنِينَ وَ الْمُؤْمِنَاتِ ثُمَّ لَمْ يَتُوبُوا فَلَهُمْ عَذَابُ جَهَنَّمَ وَ لَهُمْ عَذَابُ الْحَرِيقِ‌( ۱۰ ) إِنَّ الَّذِينَ

(۱۰) بے شک جن لوگوں نے ایماندار مردوں اور عورتوں کو ستایا اور پھر توبہ نہ کی ان کے لئے جہنمّ کا عذاب ہے اور ان کے لئے جلنے کا عذاب بھی ہے (۱۱) بے شک جو لوگ

آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ لَهُمْ جَنَّاتٌ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ ذٰلِکَ الْفَوْزُ الْکَبِيرُ( ۱۱ ) إِنَّ بَطْشَ رَبِّکَ

ایمان لے آئے اور انہوں نے نیک اعمال کئے ان کے لئے وہ جنتیں ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے (۱۲) بے شک آپ کے پروردگار کی پکڑ

لَشَدِيدٌ( ۱۲ ) إِنَّهُ هُوَ يُبْدِئُ وَ يُعِيدُ( ۱۳ ) وَ هُوَ الْغَفُورُ الْوَدُودُ( ۱۴ ) ذُو الْعَرْشِ الْمَجِيدُ( ۱۵ ) فَعَّالٌ لِمَا

بہت سخت ہوتی ہے (۱۳) وہی پیدا کرنے والا اور دوبارہ ایجاد کرنے والا ہے (۱۴) وہی بہت بخشنے والا اور محبت کرنے والا ہے (۱۵) وہ صاحبِ عرش مجید ہے (۱۶) جو چاہتا ہے

يُرِيدُ( ۱۶ ) هَلْ أَتَاکَ حَدِيثُ الْجُنُودِ( ۱۷ ) فِرْعَوْنَ وَ ثَمُودَ( ۱۸ ) بَلِ الَّذِينَ کَفَرُوا فِي تَکْذِيبٍ‌( ۱۹ ) وَ اللَّهُ

کرسکتا ہے (۱۷) کیا تمہارے پاس لشکروں کی خبر آئی ہے (۱۸) فرعون اور قوم ثمود کی خبر (۱۹) مگر کفاّر تو صرف جھٹلانے میں پڑے ہوئے ہیں

(۲۰) اور اللہ ان کو

مِنْ وَرَائِهِمْ مُحِيطٌ( ۲۰ ) بَلْ هُوَ قُرْآنٌ مَجِيدٌ( ۲۱ ) فِي لَوْحٍ مَحْفُوظٍ( ۲۲ )

پیچھے سے گھیرے ہوئے ہے (۲۱) یقینا یہ بزرگ و برتر قرآن ہے (۲۲) جو لوح محفوظ میں محفوظ کیا گیا ہے

۵۹۱

( سورة الطارق)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

وَالسَّمَاءِوَالطَّارِقِ‌( ۱ ) وَمَاأَدْرَاکَ مَاالطَّارِقُ‌( ۲ ) النَّجْمُ الثَّاقِبُ‌( ۳ ) إِنْ کُلُّ نَفْسٍ لَمَّاعَلَيْهَاحَافِظٌ( ۴ ) فَلْيَنْظُرِالْإِنْسَانُ

(۱) آسمان اور رات کو آنے والے کی قسم (۲) اور تم کیا جانو کہ طارق کیا ہے (۳) یہ ایک چمکتا ہوا ستارہ ہے (۴) کوئی نفس ایسا نہیں ہے جس کے اوپر نگراں نہ معین کیا گیا ہو (۵) پھر انسان دیکھے کہ اسے کس چیز

مِمَّ خُلِقَ‌( ۵ ) خُلِقَ مِنْ مَاءٍدَافِقٍ‌( ۶ ) يَخْرُجُ مِنْ بَيْنِ الصُّلْبِ وَالتَّرَائِبِ‌( ۷ ) إِنَّهُ عَلَى رَجْعِهِ لَقَادِرٌ( ۸ ) يَوْمَ تُبْلَى

سے پیدا کیا گیا ہے (۶) وہ ایک اُچھلتے ہوئے پانی سے پیدا کیا گیا ہے (۷) جو پیٹھ اور سینہ کی ہڈیوں کے درمیان سے نکلتا ہے (۸) یقینا وہ خدا انسان کے دوبارہ پیدا کرنے پر بھی قادر ہے (۹) جس دن رازوں کو آزمایا جائے

السَّرَائِرُ( ۹ ) فَمَالَهُ مِنْ قُوَّةٍوَلاَنَاصِرٍ( ۱۰ ) وَالسَّمَاءِذَاتِ الرَّجْعِ‌( ۱۱ ) وَالْأَرْضِ ذَاتِ الصَّدْعِ‌( ۱۲ ) إِنَّهُ لَقَوْلٌ فَصْلٌ‌( ۱۳ )

گا (۱۰)توپھرنہ کسی کےپاس قوت ہوگی اورنہ مددگار(۱۱)قسم ہےچکر کھانےوالےآسمان کی(۱۲)اور شگافتہ ہونےوالی زمین کی(۱۳) بے شک یہ قول فیصل ہے

وَ مَا هُوَ بِالْهَزْلِ‌( ۱۴ ) إِنَّهُمْ يَکِيدُونَ کَيْداً( ۱۵ ) وَ أَکِيدُ کَيْداً( ۱۶ ) فَمَهِّلِ الْکَافِرِينَ أَمْهِلْهُمْ رُوَيْداً( ۱۷ )

(۱۴)اور مذاق نہیں ہے(۱۵)یہ لوگ اپنا مکر کررہے ہیں (۱۶) اور ہم اپنی تدبیر کررہے ہیں(۱۷) تو کافروں کو چھوڑ دو اور انہیں تھوڑی سی مہلت دے دو

( سورة الأعلى)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

سَبِّحِ اسْمَ رَبِّکَ الْأَعْلَى‌( ۱ ) الَّذِي خَلَقَ فَسَوَّى‌( ۲ ) وَالَّذِي قَدَّرَ فَهَدَى‌( ۳ ) وَالَّذِي أَخْرَجَ الْمَرْعَى‌( ۴ ) فَجَعَلَهُ غُثَاءً

(۱)اپنےبلند ترین رب کےنام کی تسبیح کرو(۲)جس نے پیداکیا ہےاوردرست بنایا ہے(۳)جسنے تقدیرمعین کی ہے اورپھرہدایت دی ہے(۴)جس نےچارہ بنایا ہے (۵) پھر اسے خشک کرکے سیاہ رنگ کا کوڑا

أَحْوَى‌( ۵ ) سَنُقْرِئُکَ فَلاَ تَنْسَى‌( ۶ ) إِلاَّمَاشَاءَاللَّهُ إِنَّهُ يَعْلَمُ الْجَهْرَوَمَا يَخْفَى‌( ۷ ) وَ نُيَسِّرُکَ لِلْيُسْرَى‌( ۸ ) فَذَکِّرْإِنْ نَفَعَتِ

بنادیاہے(۶) ہم عنقریب تمہیں اس طرح پڑھائیں گے کہ بھول نہ سکوگے (۷) مگر یہ کہ خدا ہی چاہے کہ وہ ہر ظاہر اور مخفی رہنے والی چیز کو جانتا ہے (۸) اور ہم تم کو آسان راستہ کی توفیق دیں گے (۹) لہذا لوگوں کوسمجھاؤ اگر سمجھانے

الذِّکْرَى‌( ۹ ) سَيَذَّکَّرُمَنْ يَخْشَى‌( ۱۰ ) وَيَتَجَنَّبُهَاالْأَشْقَى‌( ۱۱ ) الَّذِي يَصْلَى النَّارَالْکُبْرَى‌( ۱۲ ) ثُمَّ لاَيَمُوتُ فِيهَاوَلاَيَحْيَى‌( ۱۳ ) قَدْ أَفْلَحَ مَنْ تَزَکَّى‌( ۱۴ ) وَ ذَکَرَ اسْمَ رَبِّهِ فَصَلَّى‌( ۱۵ )

کا فائدہ ہو (۱۰) عنقریب خوف خدا رکھنے والا سمجھ جائے گا (۱۱) اور بدبخت اس سے کنارہ کشی کرے گا (۱۲) جو بہت بڑی آگ میں جلنے والا ہے

(۱۳) پھر نہ اس میں زندگی ہے نہ موت (۱۴) بے شک پاکیزہ رہنے والا کامیاب ہوگیا (۱۵) جس نے اپنے رب کے نام کی تسبیح کی اور پھر نماز پڑھی

۵۹۲

بَلْ تُؤْثِرُونَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا( ۱۶ ) وَ الْآخِرَةُ خَيْرٌ وَ أَبْقَى‌( ۱۷ ) إِنَّ هٰذَا لَفِي الصُّحُفِ الْأُولَى‌( ۱۸ ) صُحُفِ

(۱۶) لیکن تم لوگ زندگانی دنیا کو مقدم رکھتے ہو (۱۷) جب کہ آخرت بہتر اور ہمیشہ رہنے والی ہے (۱۸) یہ بات تمام پہلے صحیفوں میں بھی موجود ہے (۱۹) ابراہیم علیہ السّلام کے صحیفوں

إِبْرَاهِيمَ وَ مُوسَى‌( ۱۹ )

میں بھی اور موسٰی علیہ السّلام کے صحیفوں میں بھی

( سورة الغاشية)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

هَلْ أَتَاکَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ( ۱ ) وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ خَاشِعَةٌ( ۲ ) عَامِلَةٌ نَاصِبَةٌ( ۳ ) تَصْلَى نَاراً حَامِيَةً( ۴ ) تُسْقَى

(۱) کیا تمہیں ڈھانپ لینے والی قیامت کی بات معلوم ہے (۲) اس دن بہت سے چہرے ذلیل اور رسوا ہوں گے (۳) محنت کرنے والے تھکے ہوئے

(۴) دہکتی ہوئی آگ میں داخل ہوں گے (۵) انہیں کھولتے ہوئے پانی کے

مِنْ عَيْنٍ آنِيَةٍ( ۵ ) لَيْسَ لَهُمْ طَعَامٌ إِلاَّ مِنْ ضَرِيعٍ‌( ۶ ) لاَ يُسْمِنُ وَ لاَ يُغْنِي مِنْ جُوعٍ‌( ۷ ) وُجُوهٌ يَوْمَئِذٍ نَاعِمَةٌ( ۸ )

چشمہ سے سیراب کیا جائے گا (۶) ان کے لئے کوئی کھانا سوائے خادار جھاڑی کے نہ ہوگا (۷) جو نہ موٹائی پیدا کرسکے اور نہ بھوک کے کام آسکے (۸) اور کچھ چہرے تر و تازہ ہوں گے

لِسَعْيِهَا رَاضِيَةٌ( ۹ ) فِي جَنَّةٍ عَالِيَةٍ( ۱۰ ) لاَ تَسْمَعُ فِيهَا لاَغِيَةً( ۱۱ ) فِيهَا عَيْنٌ جَارِيَةٌ( ۱۲ ) فِيهَا سُرُرٌ

(۹)اپنی محنت و ریاضت سے خوش(۱۰) بلند ترین جنت میں(۱۱)جہاں کوئی لغو آواز نہ سنائی دے (۱۲) وہاں چشمے جاری ہوں گے (۱۳) وہاں اونچے اونچے

مَرْفُوعَةٌ( ۱۳ ) وَ أَکْوَابٌ مَوْضُوعَةٌ( ۱۴ ) وَ نَمَارِقُ مَصْفُوفَةٌ( ۱۵ ) وَ زَرَابِيُّ مَبْثُوثَةٌ( ۱۶ ) أَ فَلاَ يَنْظُرُونَ إِلَى

تخت ہوں گے (۱۴) اور اطراف میں رکھے ہوئے پیالے ہوں گے (۱۵) اور قطار سے لگے ہوئے گاؤ تکیے ہوں گے (۱۶) اور بچھی ہوئی بہترین مسندیں ہوں گی (۱۷) کیا یہ لوگ اونٹ کی طرف نہیں دیکھتے ہیں

الْإِبِلِ کَيْفَ خُلِقَتْ‌( ۱۷ ) وَ إِلَى السَّمَاءِ کَيْفَ رُفِعَتْ‌( ۱۸ ) وَ إِلَى الْجِبَالِ کَيْفَ نُصِبَتْ‌( ۱۹ ) وَ إِلَى الْأَرْضِ

کہ اسے کس طرح پیدا کیا گیا ہے (۱۸) اور آسمان کو کس طرح بلند کیا گیا ہے (۱۹) اور پہاڑ کو کس طرح نصب کیا گیا ہے (۲۰) اور زمین کو کس

کَيْفَ سُطِحَتْ‌( ۲۰ ) فَذَکِّرْ إِنَّمَا أَنْتَ مُذَکِّرٌ( ۲۱ ) لَسْتَ عَلَيْهِمْ بِمُسَيْطِرٍ( ۲۲ ) إِلاَّ مَنْ تَوَلَّى وَ کَفَرَ( ۲۳ )

طرح بچھایا گیا ہے (۲۱) لہذا تم نصیحت کرتے رہو کہ تم صرف نصیحت کرنے والے ہو (۲۲) تم ان پر مسلط اور ان کے ذمہ دار نہیں ہو (۲۳) مگر جو منھ پھیر لے اور کافر ہوجائے

فَيُعَذِّبُهُ اللَّهُ الْعَذَابَ الْأَکْبَرَ( ۲۴ ) إِنَّ إِلَيْنَا إِيَابَهُمْ‌( ۲۵ ) ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا حِسَابَهُمْ‌( ۲۶ )

(۲۴)تو خدا اسے بہت بڑے عذاب میں مبتلا کرے گا (۲۵) پھر ہماری ہی طرف ان سب کی بازگشت ہے (۲۶) اور ہمارے ہی ذمہ ان سب کا حساب ہے

۵۹۳

( سورة الفجر)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

وَ الْفَجْرِ( ۱ ) وَ لَيَالٍ عَشْرٍ( ۲ ) وَ الشَّفْعِ وَ الْوَتْرِ( ۳ ) وَ اللَّيْلِ إِذَا يَسْرِ( ۴ ) هَلْ فِي ذٰلِکَ قَسَمٌ لِذِي

(۱) قسم ہے فجر کی (۲) اور دس راتوں کی (۳) اور جفت و طاق کی (۴) اور رات کی جب وہ جانے لگے (۵) بے شک ان چیزوں میں قسم ہے صاحبِ

حِجْرٍ( ۵ ) أَ لَمْ تَرَ کَيْفَ فَعَلَ رَبُّکَ بِعَادٍ( ۶ ) إِرَمَ ذَاتِ الْعِمَادِ( ۷ ) الَّتِي لَمْ يُخْلَقْ مِثْلُهَا فِي الْبِلاَدِ( ۸ ) وَ ثَمُودَ

عقل کے لئے (۶) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ تمہارے رب نے قوم عاد کے ساتھ کیا کیا ہے (۷) ستون والے ارم والے (۸) جس کا مثل دوسرے شہروں میں نہیں پیدا ہوا ہے (۹) اور ثمود کے ساتھ

الَّذِينَ جَابُوا الصَّخْرَ بِالْوَادِ( ۹ ) وَ فِرْعَوْنَ ذِي الْأَوْتَادِ( ۱۰ ) الَّذِينَ طَغَوْا فِي الْبِلاَدِ( ۱۱ ) فَأَکْثَرُوا فِيهَا

جو وادی میں پتھر تراش کر مکان بناتے تھے (۱۰) اور میخوں والے فرعون کے ساتھ (۱۱) جن لوگوں نے شہروں میں سرکشی پھیلائی (۱۲) اور خوب

الْفَسَادَ( ۱۲ ) فَصَبَّ عَلَيْهِمْ رَبُّکَ سَوْطَ عَذَابٍ‌( ۱۳ ) إِنَّ رَبَّکَ لَبِالْمِرْصَادِ( ۱۴ ) فَأَمَّا الْإِنْسَانُ إِذَا مَا ابْتَلاَهُ

فساد کیا (۱۳) تو پھر خدا نے ان پر عذاب کے کوڑے برسادیئے (۱۴) بے شک تمہارا پروردگار ظالموں کی تاک میں ہے (۱۵) لیکن انسان کا حال یہ ہے کہ جب خدا نے اس کو اس طرح آزمایا کہ

رَبُّهُ فَأَکْرَمَهُ وَ نَعَّمَهُ فَيَقُولُ رَبِّي أَکْرَمَنِ‌( ۱۵ ) وَ أَمَّا إِذَا مَا ابْتَلاَهُ فَقَدَرَ عَلَيْهِ رِزْقَهُ فَيَقُولُ رَبِّي أَهَانَنِ‌( ۱۶ )

عزّت اور نعمت دے دی تو کہنے لگا کہ میرے رب نے مجھے باعزّت بنایا ہے (۱۶) اور جب آزمائش کے لئے روزی کو تنگ کردیا تو کہنے لگا کہ میرے پروردگار نے میری توہین کی ہے

کَلاَّ بَلْ لاَ تُکْرِمُونَ الْيَتِيمَ‌( ۱۷ ) وَ لاَ تَحَاضُّونَ عَلَى طَعَامِ الْمِسْکِينِ‌( ۱۸ ) وَ تَأْکُلُونَ التُّرَاثَ أَکْلاً لَمّاً( ۱۹ )

(۱۷) ایسا ہرگز نہیں ہے بلکہ تم یتیموں کا احترام نہیں کرتے ہو (۱۸) اور لوگوں کو م مسکینوں کے کھانے پر آمادہ نہیں کرتے ہو (۱۹) اور میراث کے مال کو اکٹھا کرکے حلال و حرام سب کھا جاتے ہو

وَ تُحِبُّونَ الْمَالَ حُبّاً جَمّاً( ۲۰ ) کَلاَّ إِذَا دُکَّتِ الْأَرْضُ دَکّاً دَکّاً( ۲۱ ) وَ جَاءَ رَبُّکَ وَ الْمَلَکُ صَفّاً صَفّاً( ۲۲ )

(۲۰) اور مال دنیا کو بہت دوست رکھتے ہو (۲۱) یاد رکھو کہ جب زمین کو ریزہ ریزہ کردیا جائے گا (۲۲) اور تمہارے پروردگار کا حکم اور فرشتے صف در صف آجائیں گے

وَ جِي‌ءَ يَوْمَئِذٍ بِجَهَنَّمَ يَوْمَئِذٍ يَتَذَکَّرُ الْإِنْسَانُ وَ أَنَّى لَهُ الذِّکْرَى‌( ۲۳ )

(۲۳) اور جہنمّ کو اس دن سامنے لایا جائے گا تو انسان کو ہوش آجائے گا لیکن اس دن ہوش آنے کا کیا فائدہ

۵۹۴

يَقُولُ يَا لَيْتَنِي قَدَّمْتُ لِحَيَاتِي‌( ۲۴ ) فَيَوْمَئِذٍ لاَ يُعَذِّبُ عَذَابَهُ أَحَدٌ( ۲۵ ) وَ لاَ يُوثِقُ وَثَاقَهُ أَحَدٌ( ۲۶ ) يَا

(۲۴) انسان کہے گا کہ کاش میں نے اپنی اس زندگی کے لئے کچھ پہلے بھیج دیا ہوتا (۲۵) تو اس دن خدا ویسا عذاب کرے گا جو کسی نے نہ کیا ہوگا

(۲۶) اور نہ اس طرح کسی نے گرفتار کیا ہوگا (۲۷) اے

أَيَّتُهَا النَّفْسُ الْمُطْمَئِنَّةُ( ۲۷ ) ارْجِعِي إِلَى رَبِّکِ رَاضِيَةً مَرْضِيَّةً( ۲۸ ) فَادْخُلِي فِي عِبَادِي‌( ۲۹ ) وَ ادْخُلِي جَنَّتِي‌( ۳۰ )

نفس مطمئن (۲۸) اپنے رب کی طرف پلٹ آ اس عالم میں کہ تواس سے راضی ہے اور وہ تجھ سے راضی ہے (۲۹) پھر میرے بندوں میں شامل ہوجا

(۳۰) اور میری جنت میں داخل ہوج

( سورة البلد)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

لاَ أُقْسِمُ بِهٰذَا الْبَلَدِ( ۱ ) وَ أَنْتَ حِلٌّ بِهٰذَا الْبَلَدِ( ۲ ) وَ وَالِدٍ وَ مَا وَلَدَ( ۳ ) لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ فِي کَبَدٍ( ۴ )

(۱) میں اس شہر کی قسم کھاتا ہوں (۲) اور تم اسی شہر میں تو رہتے ہو (۳) اور تمہارے باپ آدمعلیہ السّلام اور ان کی اولاد کی قسم (۴) ہم نے انسان کو مشقت میں رہنے والا بنایا ہے

أَ يَحْسَبُ أَنْ لَنْ يَقْدِرَ عَلَيْهِ أَحَدٌ( ۵ ) يَقُولُ أَهْلَکْتُ مَالاً لُبَداً( ۶ ) أَ يَحْسَبُ أَنْ لَمْ يَرَهُ أَحَدٌ( ۷ ) أَ لَمْ نَجْعَلْ

(۵) کیا اس کا خیال یہ ہے کہ اس پر کوئی قابو نہ پاسکے گا (۶) کہ وہ کہتا ہے کہ میں نے بے تحاشہ صرف کیا ہے (۷) کیا اس کا خیال ہے کہ اس کو کسی نے نہیں دیکھا ہے (۸) کیا ہم نے اس کے لئے

لَهُ عَيْنَيْنِ‌( ۸ ) وَ لِسَاناً وَ شَفَتَيْنِ‌( ۹ ) وَ هَدَيْنَاهُ النَّجْدَيْنِ‌( ۱۰ ) فَلاَ اقْتَحَمَ الْعَقَبَةَ( ۱۱ ) وَ مَا أَدْرَاکَ مَا

دو آنکھیں نہیں قرار دی ہیں (۹) اور زبان اور دو ہونٹ بھی (۱۰) اور ہم نے اسے دونوں راستوں کی ہدایت دی ہے (۱۱) پھر وہ گھاٹی پر سے کیوں نہیں گزرا (۱۲) اورتم کیا جانو یہ

الْعَقَبَةُ( ۱۲ ) فَکُّ رَقَبَةٍ( ۱۳ ) أَوْ إِطْعَامٌ فِي يَوْمٍ ذِي مَسْغَبَةٍ( ۱۴ ) يَتِيماً ذَا مَقْرَبَةٍ( ۱۵ ) أَوْ مِسْکِيناً ذَا

گھاٹی کیا ہے (۱۳) کسی گردن کا آزاد کرانا (۱۴) یا بھوک کے دن میں کھانا کھلانا (۱۵) کسی قرابتدار یتیم کو (۱۶) یا خاکسار مسکین

مَتْرَبَةٍ( ۱۶ ) ثُمَّ کَانَ مِنَ الَّذِينَ آمَنُوا وَ تَوَاصَوْا بِالصَّبْرِ وَ تَوَاصَوْا بِالْمَرْحَمَةِ( ۱۷ ) أُولٰئِکَ أَصْحَابُ الْمَيْمَنَةِ( ۱۸ )

کو(۱۷) پھر وہ ان لوگوں میں شامل ہوجاتا جو ایمان لائے اور انہوں نے صبر اور مرحمت کی ایک دوسرے کو نصیحت کی(۱۸) یہی لوگ خو ش نصیبی والے ہیں

وَ الَّذِينَ کَفَرُوا بِآيَاتِنَا هُمْ أَصْحَابُ الْمَشْأَمَةِ( ۱۹ ) عَلَيْهِمْ نَارٌ مُؤْصَدَةٌ( ۲۰ )

(۱۹) اور جن لوگوں نے ہماری آیات سے انکار کیا ہے وہ بد بختی والے ہیں (۲۰) انہیں آگ میں ڈال کر اسے ہر طرف سے بند کردیا جائے گ

۵۹۵

( سورة الشمس)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

وَالشَّمْسِ وَضُحَاهَا( ۱ ) وَالْقَمَرِإِذَاتَلاَهَا( ۲ ) وَالنَّهَارِإِذَاجَلاَّهَا( ۳ ) وَاللَّيْلِ إِذَايَغْشَاهَا( ۴ ) وَالسَّمَاءِوَمَابَنَاهَا( ۵ ) وَالْأَرْضِ

(۱) آفتاب اور اس کی روشنی کی قسم (۲) اور چاند کی قسم جب وہ اس کے پیچھے چلے (۳) اور دن کی قسم جب وہ روشنی بخشے (۴) اور رات کی قسم جب وہ اسے ڈھانک لے (۵) اور آسمان کی قسم اور جس نے اسے بنایا ہے (۶) اور زمین کی

وَمَاطَحَاهَا( ۶ ) وَنَفْسٍ وَمَاسَوَّاهَا( ۷ ) فَأَلْهَمَهَافُجُورَهَاوَتَقْوَاهَا( ۸ ) قَدْأَفْلَحَ مَنْ زَکَّاهَا( ۹ ) وَقَدْخَابَ مَنْ دَسَّاهَا( ۱۰ )

قسم اور جس نے اسے بچھایا ہے (۷) اور نفس کی قسم اور جس نے اسے درست کیاہے (۸) پھر بدی اور تقویٰ کی ہدایت دی ہے (۹) بے شک وہ کامیاب ہوگیا جس نے نفس کو پاکیزہ بنالیا (۱۰) اور وہ نامراد ہوگیا جس نے اسے آلودہ کردیا ہے

کَذَّبَتْ ثَمُودُبِطَغْوَاهَا( ۱۱ ) إِذِانْبَعَثَ أَشْقَاهَا( ۱۲ ) فَقَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ نَاقَةَاللَّهِ وَسُقْيَاهَا( ۱۳ ) فَکَذَّبُوهُ فَعَقَرُوهَا

(۱۱) ثمود نے اپنی سرکشی کی بنا پر رسول کی تذکیب کی (۱۲) جب ان کا بدبخت اٹھ کھڑا ہوا (۱۳) تو خدا کے رسول نے کہا کہ خدا کی اونٹنی اور اس کی سیرابی کا خیال رکھنا(۱۴) تو ان لوگوں نے اس کی تکذیب کی اور اس کی کونچیں کاٹ ڈالیں تو

فَدَمْدَمَ عَلَيْهِمْ رَبُّهُمْ بِذَنْبِهِمْ فَسَوَّاهَا( ۱۴ ) وَ لاَ يَخَافُ عُقْبَاهَا( ۱۵ )

خدا نے ان کے گناہ کے سبب ان پر عذاب نازل کردیا اور انہیں بالکل برابر کردیا (۱۵) اور اسے اس کے انجام کا کوئی خوف نہیں ہے

( سورة الليل)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

وَاللَّيْلِ إِذَايَغْشَى‌( ۱ ) وَالنَّهَارِإِذَاتَجَلَّى‌( ۲ ) وَمَاخَلَقَ الذَّکَرَوَالْأُنْثَى‌( ۳ ) إِنَّ سَعْيَکُمْ لَشَتَّى‌( ۴ ) فَأَمَّامَنْ أَعْطَى وَاتَّقَى‌( ۵ )

(۱)رات کی قسم جب وہ دن کو ڈھانپ لے (۲)اور دن کی قسم جب وہ چمک جائے(۳) اور اس کی قسم جس نے مرد اور عورت کو پیدا کیا ہے (۴) بے شک تمہاری کوششیں مختلف قبُم کی ہیں (۵) پھر جس نے مال عطا کیا اور تقویٰ اختیار کیا

وَصَدَّقَبِالْحُسْنَى‌( ۶ ) فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرَى‌( ۷ ) وَأَمَّامَنْ بَخِلَ وَاسْتَغْنَى‌( ۸ ) وَکَذَّبَ بِالْحُسْنَى‌( ۹ ) فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرَى‌( ۱۰ ) وَمَا

(۶) اور نیکی کی تصدیق کی (۷) تو اس کے لئے ہم آسانی کا انتظام کردیں گے (۸) اور جس نے بخل کیا اور لاپروائی برتی (۹) اور نیکی کو جھٹلایا ہے (۱۰) اس کے لئے سختی کی راہ ہموار کردیں گے (۱۱) اور اس

يُغْنِي عَنْهُ مَالُهُ إِذَا تَرَدَّى‌( ۱۱ ) إِنَّ عَلَيْنَا لَلْهُدَى‌( ۱۲ ) وَ إِنَّ لَنَا لَلْآخِرَةَ وَ الْأُولَى‌( ۱۳ ) فَأَنْذَرْتُکُمْ نَاراً تَلَظَّى‌( ۱۴ )

کا مال کچھ کام نہ آئے گا جب وہ ہلاک ہوجائے گا (۱۲) بے شک ہدایت کی ذمہ داری ہمارے اوپر ہے (۱۳) اور دنیا و آخرت کا اختیار ہمارے ہاتھوں میں ہے (۱۴) تو ہم نے تمہیں بھڑکتی ہوئی آگ سے ڈرایا

۵۹۶

لاَ يَصْلاَهَا إِلاَّ الْأَشْقَى‌( ۱۵ ) الَّذِي کَذَّبَ وَ تَوَلَّى‌( ۱۶ ) وَسَيُجَنَّبُهَا الْأَتْقَى‌( ۱۷ ) الَّذِي يُؤْتِي مَالَهُ يَتَزَکَّى‌( ۱۸ )

(۱۵) جس میں کوئی نہ جائے گا سوائے بدبخت شخص کے (۱۶) جس نے جھٹلایا اور منھ پھیرلیا (۱۷) اور اس سے عنقریب صاحبِ تقویٰ کو محفوظ رکھا جائے گا (۱۸) جو اپنے مال کو دے کر پاکیزگی کا اہتمام کرتا ہے

وَ مَا لِأَحَدٍ عِنْدَهُ مِنْ نِعْمَةٍ تُجْزَى‌( ۱۹ ) إِلاَّ ابْتِغَاءَ وَجْهِ رَبِّهِ الْأَعْلَى‌( ۲۰ ) وَ لَسَوْفَ يَرْضَى‌( ۲۱ )

(۱۹) جب کہ اس کے پاس کسی کا کوئی احسان نہیں ہے جس کی جزا دی جائے (۲۰) سوائے یہ کہ وہ خدائے بزرگ کی مرضی کا طلبگار ہے (۲۱) اور عنقریب وہ راضی ہوجائے گ

( سورة الليل)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

وَ الضُّحَى‌( ۱ ) وَ اللَّيْلِ إِذَا سَجَى‌( ۲ ) مَا وَدَّعَکَ رَبُّکَ وَ مَا قَلَى‌( ۳ ) وَ لَلْآخِرَةُ خَيْرٌ لَکَ مِنَ الْأُولَى‌( ۴ )

(۱) قسم ہے ایک پہر چڑھے دن کی (۲) اور قسم ہے رات کی جب وہ چیزوں کی پردہ پوشی کرے (۳) تمہارے پروردگار نے نہ تم کو چھو ڑا ہے اور نہ تم سے ناراض ہوا ہے (۴) اور آخرت تمہارے لئے دنیا سے کہیں زیادہ بہتر ہے

وَ لَسَوْفَ يُعْطِيکَ رَبُّکَ فَتَرْضَى‌( ۵ ) أَ لَمْ يَجِدْکَ يَتِيماً فَآوَى‌( ۶ ) وَ وَجَدَکَ ضَالاًّ فَهَدَى‌( ۷ ) وَ وَجَدَکَ

(۵) اور عنقریب تمہارا پروردگار تمہیں اس قدر عطا کردے گا کہ خوش ہوجاؤ (۶) کیا اس نے تم کو یتیم پاکر پناہ نہیں دی ہے (۷) اور کیا تم کو گم گشتہ پاکر منزل تک نہیں پہنچایا ہے (۸) اور تم کو تنگ

عَائِلاً فَأَغْنَى‌( ۸ ) فَأَمَّا الْيَتِيمَ فَلاَ تَقْهَرْ( ۹ ) وَ أَمَّا السَّائِلَ فَلاَ تَنْهَرْ( ۱۰ ) وَ أَمَّا بِنِعْمَةِ رَبِّکَ فَحَدِّثْ‌( ۱۱ )

دست پاکر غنی نہیں بنایا ہے (۹) لہذا اب تم یتیم پر قہر نہ کرنا (۱۰) اور سائل کوجھڑک مت دینا (۱۱) اور اپنے پروردگار کی نعمتوں کو برابر بیان کرتے رہنا

( سورة الشرح)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

أَ لَمْ نَشْرَحْ لَکَ صَدْرَکَ‌( ۱ ) وَ وَضَعْنَا عَنْکَ وِزْرَکَ‌( ۲ ) الَّذِي أَنْقَضَ ظَهْرَکَ‌( ۳ ) وَ رَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَکَ‌( ۴ )

(۱) کیا ہم نے آپ کے سینہ کو کشادہ نہیں کیا (۲) اور کیا آپ کے بوجھ کو اتار نہیں لیا (۳) جس نے آپ کی کمر کو توڑ دیا تھا (۴) اور آپ کے ذکر کو بلند کردیا

فَإِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْراً( ۵ ) إِنَّ مَعَ الْعُسْرِ يُسْراً( ۶ ) فَإِذَا فَرَغْتَ فَانْصَبْ‌( ۷ ) وَ إِلَى رَبِّکَ فَارْغَبْ‌( ۸ )

(۵) ہاں زحمت کے ساتھ آسانی بھی ہے (۶) بے شک تکلیف کے ساتھ سہولت بھی ہے (۷) لہذا جب آپ فارغ ہوجائیں تو نصب کردیں

(۸) اور اپنے رب کی طرف رخ کریں

۵۹۷

( سورة التين)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ‌( ۱ ) وَطُورِسِينِينَ‌( ۲ ) وَهٰذَاالْبَلَدِالْأَمِينِ‌( ۳ ) لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِيمٍ‌( ۴ ) ثُمَّ رَدَدْنَاهُ أَسْفَلَ

(۱)قسم ہے انجیر اور زیتون کی (۲) اور طورسینین کی(۳)اوراس امن والےشہر کی(۴)ہمنےانسان کو بہترین ساخت میں پیدا کیا ہے(۵)پھر ہم نے اس کو پست

سَافِلِينَ‌( ۵ ) إِلاَّالَّذِينَ آمَنُواوَعَمِلُواالصَّالِحَاتِ فَلَهُمْ أَجْرٌغَيْرُمَمْنُونٍ‌( ۶ ) فَمَايُکَذِّبُکَ بَعْدُبِالدِّينِ‌( ۷ ) أَلَيْسَ اللَّهُ بِأَحْکَمِ الْحَاکِمِينَ‌( ۸ )

ترین حالت کی طرف پلٹا دیا ہے (۶) علاوہ ان لوگوں کے جو ایمان لائے اور انہوں نے نیک اعمال انجام دیئے تو ان کے لئے نہ ختم ہونے والا اجر ہے (۷) پھر تم کو روز جزا کے بارے میں کون جھٹلا سکتا ہے (۸) کیا خدا سب سے بڑا حاکم اور فیصلہ کرنے والا نہیں ہے

( سورة العلق)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

اقْرَأْبِاسْمِ رَبِّکَ الَّذِي خَلَقَ‌( ۱ ) خَلَقَ الْإِنْسَانَ مِنْ عَلَقٍ‌( ۲ ) اقْرَأْوَرَبُّکَ الْأَکْرَمُ‌( ۳ ) الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ‌( ۴ ) عَلَّمَ

(۱) اس خدا کا نام لے کر پڑھو جس نے پیدا کیا ہے (۲) اس نے انسان کو جمے ہوئے خون سے پیدا کیا ہے (۳) پڑھو اور تمہارا پروردگار بڑا کریم ہے

(۴) جس نے قلم کے ذریعے تعلیم دی ہے (۵) اور انسان کو وہ سب کچھ بتادیا ہے جو اسے

الْإِنْسَانَ مَالَمْ يَعْلَمْ‌( ۵ ) کَلاَّإِنَّ الْإِنْسَانَ لَيَطْغَى‌( ۶ ) أَنْ رَآهُ اسْتَغْنَى‌( ۷ ) إِنَّ إِلَى رَبِّکَ الرُّجْعَى‌( ۸ ) أَرَأَيْتَ الَّذِي

نہیں معلوم تھا(۶)بے شک انسان سرکشی کرتا ہے (۷) کہ اپنے کو بے نیاز خیال کرتا ہے (۸) بے شک آپ کے رب کی طرف واپسی ہے (۹) کیا تم نے

يَنْهَى‌( ۹ ) عَبْداً إِذَا صَلَّى‌( ۱۰ ) أَ رَأَيْتَ إِنْ کَانَ عَلَى الْهُدَى‌( ۱۱ ) أَوْ أَمَرَ بِالتَّقْوَى‌( ۱۲ ) أَ رَأَيْتَ إِنْ کَذَّبَ

اس شخص کو دیکھا ہے جو منع کرتا ہے (۱۰) بندئہ خدا کو جب وہ نماز پڑھتا ہے (۱۱) کیا تم نے دیکھا کہ اگر وہ بندہ ہدایت پر ہو (۱۲) یا تقویٰ کا حکم دے تو روکنا کیسا ہے (۱۳) کیا تم نے دیکھا کہ اگر

وَ تَوَلَّى‌( ۱۳ ) أَ لَمْ يَعْلَمْ بِأَنَّ اللَّهَ يَرَى‌( ۱۴ ) کَلاَّ لَئِنْ لَمْ يَنْتَهِ لَنَسْفَعاً بِالنَّاصِيَةِ( ۱۵ ) نَاصِيَةٍ کَاذِبَةٍ خَاطِئَةٍ( ۱۶ )

اس کافر نے جھٹلایا اور منھ پھیر لیا (۱۴) تو کیا تمہیں نہیں معلوم کہ اللہ دیکھ رہا ہے (۱۵) یاد رکھو اگر وہ روکنے سے باز نہ آیا تو ہم پیشانی کے بال پکڑ کر گھسیٹیں گے (۱۶) جھوٹے اور خطا کار کی پیشانی کے بال

فَلْيَدْعُ نَادِيَهُ‌( ۱۷ ) سَنَدْعُ الزَّبَانِيَةَ( ۱۸ ) کَلاَّ لاَ تُطِعْهُ وَ اسْجُدْ وَ اقْتَرِبْ‌( ۱۹ )

(۱۷) پھر وہ اپنے ہم نشینوں کو بلائے (۱۸) ہم بھی اپنے جلاد فرشتوں کوبلاتے ہیں (۱۹) دیکھو تم ہرگز اس کی اطاعت نہ کرنا اور سجدہ کرکے قرب خدا حاصل کرو

۵۹۸

( سورة القدر)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

إِنَّا أَنْزَلْنَاهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ( ۱ ) وَ مَا أَدْرَاکَ مَا لَيْلَةُ الْقَدْرِ( ۲ ) لَيْلَةُ الْقَدْرِ خَيْرٌ مِنْ أَلْفِ شَهْرٍ( ۳ ) تَنَزَّلُ

(۱) بے شک ہم نے اسے شب قدر میں نازل کیا ہے (۲) اور آپ کیا جانیں یہ شب قدر کیا چیز ہے (۳) شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے

(۴) اس میں ملائکہ

الْمَلاَئِکَةُ وَ الرُّوحُ فِيهَا بِإِذْنِ رَبِّهِمْ مِنْ کُلِّ أَمْرٍ( ۴ ) سَلاَمٌ هِيَ حَتَّى مَطْلَعِ الْفَجْرِ( ۵ )

اور روح القدس اسُن خدا کے ساتھ تمام امور کو لے کر نازل ہوتے ہیں (۵) یہ رات طلوع فجر تک سلامتی ہی سلامتی ہے

( سورة البينة)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

لَمْ يَکُنِ الَّذِينَ کَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْکِتَابِ وَ الْمُشْرِکِينَ مُنْفَکِّينَ حَتَّى تَأْتِيَهُمُ الْبَيِّنَةُ( ۱ ) رَسُولٌ مِنَ اللَّهِ يَتْلُو

(۱) اہل کتاب کے کفاّر اور دیگر مشرکین اپنے کفر سے الگ ہونے والے نہیں تھے جب تک کہ ان کے پاس کِھلی دلیل نہ آجاتی (۲) اللہ کی طرف کا

صُحُفاً مُطَهَّرَةً( ۲ ) فِيهَا کُتُبٌ قَيِّمَةٌ( ۳ ) وَ مَا تَفَرَّقَ الَّذِينَ أُوتُوا الْکِتَابَ إِلاَّ مِنْ بَعْدِ مَا جَاءَتْهُمُ الْبَيِّنَةُ( ۴ )

نمائندہ جو پاکیزہ صحفیوں کی تلاوت کرے (۳) جن میں قیمتی اور مضبوط باتیں لکھی ہوئی ہیں (۴) اور یہ اہل کتاب متفرق نہیں ہوئے مگر اس وقت جب ان کے پاس کِھلی ہوئی دلیل آگئی

وَ مَا أُمِرُوا إِلاَّ لِيَعْبُدُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ حُنَفَاءَ وَ يُقِيمُوا الصَّلاَةَ وَ يُؤْتُوا الزَّکَاةَ وَ ذٰلِکَ دِينُ الْقَيِّمَةِ( ۵ )

(۵) اور انہیں صرف اس بات کا حکم دیا گیا تھا کہ خدا کی عبادت کریں اور اس عبادت کو اسی کے لئے خالص رکھیں اور نماز قائم کریں اور زکات ادا کریں اور یہی سچاّ اور مستحکم دین ہے

إِنَّ الَّذِينَ کَفَرُوا مِنْ أَهْلِ الْکِتَابِ وَ الْمُشْرِکِينَ فِي نَارِ جَهَنَّمَ خَالِدِينَ فِيهَا أُولٰئِکَ هُمْ شَرُّ الْبَرِيَّةِ( ۶ ) إِنَّ

(۶) بے شک اہل کتاب میں جن لوگوں نے کفر اختیار کیا ہے اور دیگر مشرکین سب جہنمّ میں ہمیشہ رہنے والے ہیں اور یہی بدترین خلائق ہیں

(۷) اور بے شک

الَّذِينَ آمَنُوا وَ عَمِلُوا الصَّالِحَاتِ أُولٰئِکَ هُمْ خَيْرُ الْبَرِيَّةِ( ۷ )

جو لوگ ایمان لائے ہیں اور انہوں نے نیک اعمال کئے ہیں وہ بہترین خلائق ہیں

۵۹۹

جَزَاؤُهُمْ عِنْدَ رَبِّهِمْ جَنَّاتُ عَدْنٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ خَالِدِينَ فِيهَا أَبَداً رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوا عَنْهُ ذٰلِکَ

(۸) پروردگار کے یہاں ان کی جزائ وہ باغات ہیں جن کے نیچے نہریں جاری ہوں گی وہ انہی میں ہمیشہ رہنے والے ہیں خدا ان سے راضی ہے اور وہ اس سے راضی ہیں اور یہ سب

لِمَنْ خَشِيَ رَبَّهُ‌( ۸ )

اس کے لئے ہے جس کے دل میں خوف خدا ہے

( سورة الزلزلة)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

إِذَا زُلْزِلَتِ الْأَرْضُ زِلْزَالَهَا( ۱ ) وَ أَخْرَجَتِ الْأَرْضُ أَثْقَالَهَا( ۲ ) وَ قَالَ الْإِنْسَانُ مَا لَهَا( ۳ ) يَوْمَئِذٍ تُحَدِّثُ

(۱) جب زمین زوروں کے ساتھ زلزلہ میں آجائے گی (۲) اور وہ سارے خزانے نکال ڈالے گی (۳) اور انسان کہے گا کہ اسے کیا ہو گیا ہے (۴) اس

أَخْبَارَهَا( ۴ ) بِأَنَّ رَبَّکَ أَوْحَى لَهَا( ۵ ) يَوْمَئِذٍ يَصْدُرُ النَّاسُ أَشْتَاتاً لِيُرَوْا أَعْمَالَهُمْ‌( ۶ ) فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ

دن وہ اپنی خبریںبیان کرے گی (۵) کہ تمہارے پروردگار نے اسے اشارہ کیا ہے (۶) اس روز سارے انسان گروہ در گروہ قبروں سے نکلیں گے تاکہ اپنے اعمال کو دیکھ سکیں (۷) پھر جس شخص نے ذرہ برابر

خَيْراً يَرَهُ‌( ۷ ) وَ مَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرّاً يَرَهُ‌( ۸ )

نیکی کی ہے وہ اسے دیکھے گا (۸) اور جس نے ذرہ برابر برائی کی ہے وہ اسے دیکھے گا

( سورة العاديات)

بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيمِ‌( ۰ )

عظیم اور دائمی رحمتوں والے خدا کے نام سے

وَ الْعَادِيَاتِ ضَبْحاً( ۱ ) فَالْمُورِيَاتِ قَدْحاً( ۲ ) فَالْمُغِيرَاتِ صُبْحاً( ۳ ) فَأَثَرْنَ بِهِ نَقْعاً( ۴ ) فَوَسَطْنَ بِهِ جَمْعاً( ۵ )

(۱) فراٹے بھرتے ہوئے تیز رفتار گھوڑوں کی قسم (۲) جوٹا پ مار کر چنگاریاں اُڑانے والے ہیں (۳) پھر صبحدم حملہ کرنے والے ہیں (۴) پھر غبار جنگ اڑانے والے نہیں (۵) اور دشمن کی جمعیت میں در آنے والے ہیں

إِنَّ الْإِنْسَانَ لِرَبِّهِ لَکَنُودٌ( ۶ ) وَ إِنَّهُ عَلَى ذٰلِکَ لَشَهِيدٌ( ۷ ) وَ إِنَّهُ لِحُبِّ الْخَيْرِ لَشَدِيدٌ( ۸ ) أَ فَلاَ يَعْلَمُ إِذَا

(۶) بے شک انسان اپنے پروردگار کے لئے بڑا ناشکرا ہے (۷) اور وہ خود بھی اس بات کا گواہ ہے (۸) اور وہ مال کی محبت میں بہت سخت ہے

(۹) کیا اسے نہیں معلوم ہے کہ

بُعْثِرَ مَا فِي الْقُبُورِ( ۹ )

جب مردوں کو قبروں سے نکالا جائے گا

۶۰۰

601

602

603

604

605

606

607

608

609