مہدی آلِ محمد کُتب اہلِ سُنّت کے آئینہ میں

مہدی آلِ محمد کُتب اہلِ سُنّت کے آئینہ میں0%

مہدی آلِ محمد کُتب اہلِ سُنّت کے آئینہ میں مؤلف:
زمرہ جات: امام مہدی(عجّل اللّہ فرجہ الشریف)

مہدی آلِ محمد کُتب اہلِ سُنّت کے آئینہ میں

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: حجت الاسلام ہادی عامری
زمرہ جات: مشاہدے: 41551
ڈاؤنلوڈ: 3074

تبصرے:

مہدی آلِ محمد کُتب اہلِ سُنّت کے آئینہ میں
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 28 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 41551 / ڈاؤنلوڈ: 3074
سائز سائز سائز
مہدی آلِ محمد کُتب اہلِ سُنّت کے آئینہ میں

مہدی آلِ محمد کُتب اہلِ سُنّت کے آئینہ میں

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

دوسری فصل

مہدی موعود (عج) اہل بیتؑ نبیؐ سے ہیں

ہم نے اب تک اس کتاب میں موجود ابواب کی مختلف فصلوں میں کتب اہل سنت میں منقول متعدد ایسی روایات پیش کی ہیں جن کو نص جلی کے ساتھ بیان کیا گیا ہے کہ حضرت مہدی موعود (عج) اہل بیت و عترت رسولؐ سے ہوں گے اسی لئے روایات میں آنجناب کو "قائم آل محمد" کہا گیا ہے۔ لہذا:

اول: ہم نے پہلے باب کی پہلی فصل میں حضرت مہدی موعود (عج) کے بارے میں نبی کریمؐ کی بشارتیں بیان کی ہیں تو ہم نے وہاں کتب اہل سنت سے استفادہ کرتے ہوئے ۳۰ روایات کا تذکرہ کیا ہے جن میں حضور سرور کائنات نے تصریح فرمائی ہے کہ مہدی (عج اللہ فرجہ الشریف)میرے اہل بیت و عترت اور میری نسل سے ہوں گے مذکورہ روایات کے نمبر یہ ہیں: ۱ ، ۲ ، ۳ ، ۴ ، ۵ ، ۷ ، ۸ ، ۱۱ ، ۱۲ ، ۱۳ ، ۱۴ ، ۱۶ ، ۱۷ ، ۲۰ ، ۲۱ ، ۲۲ ، ۲۳ ، ۲۶ ، ۲۹ ، ۳۱ ، ۳۲ ، ۳۳ ، ۳۴ ، ۳۵ ، ۳۷ ، ۳۸ ، ۳۹ ، ۴۰ ( یعنی یہ ۲۸ روایات ہیں) جبکہ روایت نمبر ۹ میں فرمایا: المہدی مِنّی یعنی مہدی مجھ سے ہوں گے۔ نیز روایت نمبر ۲۸ میں حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیھاکو بشارت دیتے ہوئے فرمایا: وَمِنّا مَہدِی ہٰذِہ الاُمَّۃ یعنی ا س وقت امت کے مہدی (عج اللہ فرجہ الشریف)ہم آل محمد میں سے ہوں گے۔

پس بنابر یں پہلی فصل میں ۳۰ روایات میں تصریح کی گئی ہے کہ مہدی (عج اللہ فرجہ الشریف)اہل بیت و عترت طاہرہ اور نسل رسولؐ سے ہوں گے اور ایک روایت میں ہے کہ وہ نسل حسین  سے ہوں گے نتیجتاً(۱) وہ آل محمد سے ہی ہوں گے۔

دوئم:ہم نے پہلے باب کی دوسری فصل میں حضرت مہدی موعود کے بارے میں ائمہ اہل بیت علیھم السلام کی بشارتیں بیان کی ہیں جن میں ۱۱ روایات کا تذکرہ کیا ہے اور یہ سب روایات بھی کتب اہل سنت ہی سے نقل کی ہیں۔ مذکورہ روایات میں سے پانچ میں نص جلی کے ساتھ تصریح کی گئی ہے کہ حضرت مہدی، اہل بیت و عترت رسولؐ اسلام سے ہوں گے؛ ان روایات کے نمبر یہ ہیں: ۱۲ ، ۱۹ ، ۲۵ ، ۲۶ ، ۴۰ ۔

جبکہ چھ دیگر روایات میں اس طرح وارد ہوا ہے:

۱ ۔ مہدی، امام علی بن موسی الرضا کی نسل کے چوتھے فرزند ہیں (روایت نمبر ۳) ۔

۲ ۔ مہدی (عج اللہ فرجہ الشریف) خلف صالح و فرزند حسن بن علی العسکری‘ہیں (روایت نمبر ۷) ۔

۳ ۔ مہدی خلف صالح اور امام جعفر بن محمد الصادق علیہ السلام کی نسل سے ہیں (روایت نمبر ۸) ۔

۴ ۔ مہدی ؑ، صلب حسین  کے نویں فرزند ہیں (روایت نمبر ۱۰) ۔

۵ و ۶ ۔ مہدی (ع)، صلب حسن بن علی بن ابی طالب(۲) سے ہیں (روایت نمبر ۲۴ و ۲۷) ۔

سوئم:ہم نے پہلے باب کی تیسری فصل میں اصحاب رسولؐ خدا کی بشارتیں بیان کی ہیں اور اس میں تین روایات کا تذکرہ کیا تھا ان میں سے ایک روایت نمبر ۱۳ میں نص جلی کے ساتھ تصریح کی گئی ہے کہ حضرت مہدی (عج اللہ فرجہ الشریف)، اہل بیت رسولؐ خدا سے ہوں گے جبکہ روایت نمبر ۱ میں ہے کہ مہدی (عج اللہ فرجہ الشریف) فرزندان فاطمہ سے ہوں گے اور روایت نمبر ۸ میں ہے کہ مہدی ؑ، فرزندان حسین میں سے ہوں گے۔ پس مہدی ؑ، اہل بیت علیھم السلام میں سے ہوں کیونکہ ہم گذشتہ فصل (دوسرے باب کی پہلی فصل) میں ثابت کرچکے ہیں کہ امام حسین  کی ذرّیت کے ۹ ائمہ بطور قطع و یقین اہل بیت رسولؐ خدا سے ہیں۔

چہارم: ہم نے دوسرے باب کی پہلی فصل میں اسم و لقب اور کنیت مہدی (عج اللہ فرجہ الشریف)کے ذیل میں کتب اہل سنت میں سے پیغمبر اکرم سے منقول تین روایات کا تذکرہ کیا تھا کہ جس میں روایت نمبر ۲۱ نص جلی کے ساتھ تصریح موجود ہے کہ مہدی، اس امت اور اہل بیت پیغمبر سے ہوں گے جبکہ روایت نمبر ۲۴ اور ۲۵ میں ہے کہ مہدی (عج اللہ فرجہ الشریف)"ابن الحسن العسکریؑ" ہیں،

حضرت مہدی (عج اللہ فرجہ الشریف) کے اہل بیت علیھم السلام میں سے ہونے پر چالیس واضح روایات

اب تک ہم اس کتاب کے مختلف ابواب میں کتب اہل سنت میں کثیر روایات نقل کرچکے ہیں جن میں بیان کیا گیا ہے کہ حضرت مہدی (عج اللہ فرجہ الشریف)، اہل بیت و عترت رسولؐ خدا سے ہوں گے جن میں سے پہلے باب کی پہلی فصل میں ۳۰ روایات ، دوسری فصل میں ۵ روایات، تیسری فصل میں ایک روایت (روایت نمبر ۱۳) جبکہ دوسرے باب کی پہلی فصل میں بھی ایک روایت (روایت نمبر ۲۱) بیان کی ہیں یعنی مجموعی طور پر ۳۷ مذکورہ روایات میں نص جلی کے ساتھ تصریح کی گئی ہے کہ مہدی، عترت طاہرہ و اہل بیت رسولؐ و نسل رسول خدا سے ہوں گے۔

پس اب ہم محترم قارئین کے لئے تین مزید روایات پیش کر رہے ہیں تاکہ یہ مجموعی طور پر ۴۰ روایات ہوجائیں:

۳۸ ۔ شیخ سلیمان(۳) نے فرائد السمطین تالیف محدث و فقیہ شافعی حموینی سے انہوں نے مجاہد کے حوالے سے ابن عباس سے ایک مفصل روایت نقل کی ہے کہ ایک دن ایک "مغثل" نامی یہودی، حضور سرور کائنات کی خدمت اقدس میں حاضر ہو اور آنحضرت ؑ سے آپؑ کے اوصیاء و جانشینوں کے بارے میں کچھ سوالات کئے اور جب پیغمبر اسلام نے اسے جوابات مرحمت فرمائے تو وہ فورا مسلمان ہوگیا اور ایمان لے آیا۔ حضور نے اس روایت میں فرمایا:

"وَ اِنّ الثّانی عَشَرَ مِنۡ وُلۡدی یَغیبُ لا یُری وَ یأۡتی عَلی اُمَّتی، بِزَمَنٍ لا یَبۡقی مِنَ الۡاِسۡلامِ اِلّا اِسۡمُه ُ، وَلا یَبۡقی مِنَ الۡقُرآنِ اِلّا رَسۡمُه ُ فَحینَئِذٍ یَأۡذِنُ الله ُ تَبارَکَ وَ تَعالی لَه ُ بِالۡخُروُجِ فَیُظۡه ِرُ الله ُ الۡاِسۡلامَ بِه وَ یُجَدِّدُه ُ، طُوبی لِمَنۡ اَحَبَّه ُمۡ وَ تَبِعَه ُمۡ، وَ الۡوَیۡلُ لِمَنۡ اَبۡغَضَه ُمۡ وَ خالَفَه ُمۡ وَ طُوبی لِمَنۡ تَمَسَّکَ بِه بِه داه ُمۡ "

بتحقیق میری نسل کا بارہواں فرزند اس طرح غائب ہوجائے گا گویا وہ دیکھا ہی نہیں گیا اور اس امت میں آیا ہی نہیں۔ اس کی غیبت اس وقت ہوگی کہ اسلام کا صرف نام باقی رہ جائے گا اور قران فقط بطور رسم استعمال ہوگا۔ اس وقت خداوند مہدی (عج اللہ فرجہ الشریف)کو اِذن خروج دے گا۔ پس خداوند عالم، مہدی کے ذریعے اسلام کو غلبہ عطا کرے گا خوش نصیب ہیں وہ لوگ جو ان بارہ کے چاہنے اور اتباع کرنے والے ہیں۔ اور وائے ہو ان لوگوں پر جو ان سے بغض و کینہ رکھنے والے اور مخالف ہیں۔ اور ان بارہ سے تمسک کرنے والے اور ان سے ہدایت پانے والے خوش نصیب ہیں۔

آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ حضورؐ سرور کائنات نے اس روایت میں نص جلی کے ساتھ تصریح فرمائی ہے کہ ائمہ اثنا عشر میں سے میرا بارہواں فرزند غائب ہوجائے گا ۔

۳۹ ۔ "وَ فی ه ذَا الکِتابِ (اَی فی فَرائِدِ السِّمۡطَیۡنِ) عَنۡ سَعیدِ بن جُبَیرۡ عَنۡ اِبۡنِ عَبّاس، قالَ: قالَ رَسُولُ الله ِ ﷺ : اِنّ خُلَفائی وَ اَوۡصیائی وَ حُجَجَ الله ِ عَلَی الۡخَلۡقِ بَعۡدی، اَلۡاِثنی عَشَرَ، اَوَّلُه ُمۡ عَلی وَ آخِرُه ُمۡ وَلَدی الۡمَه ۡدی، فَیَنۡزِلُ روُحُ الله ِ عیسَی بن مَرۡیَمَ فَیُصَلّی خَلۡفَ الۡمَه ۡدی وَ تَشۡرِقُ الۡاَرۡضَ بِنُورِ رَبِّه ا وَ یَبۡلُغُ سُلۡطانُه ُ الۡمَشۡرِقَ وَ الۡمَغۡربَ "

شیخ سلیمان(۴) نے حموینی محدث و فقیہ شافعی کی کاوب فرائد السمطین سے نقل کیا ہے کہ سعید بن جُبیر نے ابن عباس سے روایت نقل کی ہے وہ کہتے ہیں کہ رسولؐ خدا نے فرمایا: بتحقیق میرے بعد میرے خلفاء و اوصیاء اور خلائق پر خدا کی حجت بارہ افراد ہونگے ان میں پہلے علی علیہ السلام اور آخری میرے فرزند مہدی (عج اللہ فرجہ الشریف)ہوں گے۔ پس روح اللہ عیسیٰ ابن مریم آسمان سے نازل ہونگے اور مہدی (عج اللہ فرجہ الشریف) کی اقتداء میں نماز بجا لائیں گے۔ مہدی (عج اللہ فرجہ الشریف)اپنے پروردگار کے نور سے زمین کو منور کر دیں گے اور مشرق تا مغرب انہی کی سلطنت ہوگی۔

گذشتہ روایت کی طرح اس روایت میں بھی حضورؐ نے تصریح فرمائی ہے کہ حجت خدا اور میرے اوصیاء کی تعداد بارہ ہوگی جن میں اول علی علیہ السلام اور آخری میرے فرزند مہدی (عج اللہ فرجہ الشریف)ہوں گے

۴۰ ۔ "وَ فیه ِ (اَی فی کتابِ فَرائِدِ السِّمۡطَیۡنِ) بِسَنَدِه عَنۡ اَبی امامَةِ الۡباه ِلی، قالَ: قالَ رَسُولُ الله ِ صَلَّی الله ُ عَلَیۡه – وَ آلِه – وَ سَلَّمَ : بَیۡنَکُمۡ وَ بَیۡنَ الرُّومِ سَبۡعَ سِنینَ فَقیلَ یا رَسوُلَ الله ِ مَنۡ اِمامُ النّاسِ یَوۡمَئِذٍ؟ قالَ: اَلۡمَه ۡدِیُّ مِنۡ وُلۡدی، اِبۡنُ اَرۡبَعینَ سَنَةً کَاَنَّ وَجۡه َه ُ کَوۡکَبٌ دُرِّیٌ وَ فی خَدِّه ِ الۡاَیۡمَنِ خالٌ اَسۡوَدُ، عَلَیۡه ِ عَبایَتانِ قَطۡوا نِیَّتانِ کَاَنَّه ُ مِنۡ رِجالِ بَنی اِسۡرائیلَ یَمۡلِکُ عِشۡرینَ سَنَةً، یَسۡتخۡرِجُ الکُنوُزَ وَ یَفۡتِحُ مَدائِنَ الشِّرۡکِ "

نیز شیخ سلیمان نے حموینی فقیہ و محدث شافعی کی کتاب فرائد السمطین سے روایت نقل کی ہے: ابی امامہ باہلی نے روایت نقل کی ہے کہ رسولؐ خدا نے فرمایا: تمہارے اور روم کے درمیان سات سال کا عرصہ ہوگا۔ سوال کیا گیا: یا رسولؐ اللہ ! اس عرصہ میں لوگوں کا امام کون ہوگا؟ حضورؐ نے فرمایا: اس وقت میرا فرزند "مہدی" لوگوں کا امام ہوگا۔ وہ چالیس سالہ ہوگا، اس کا چہرہ کوکب درّی یعنی روشن ستارہ کی طرح ہوگا۔ اس کے دائیں رخسار پر سیاہ تل ہوگا۔ اس کے دوش پر کتان کی عباء و قبا ہوگی، وہ بنی اسرائیل کی طرح خوش اندام ہوگا، وہ بیس سال حکومت کرے گا وہ خزانوں کو استخراج کرے گا اور شرک کے شہروں کو فتح کرے گا۔

آپ نے ملاحظہ فرمایا کہ حضور سرور کائنات نے اس روایت میں بھی تصریح فرمائی ہے کہ مہدی (عج اللہ فرجہ الشریف)میری نسل سے ہوں گے۔

نکتہ:

۱ ۔ شیخ سلیمان نے کتاب ینابیع المودۃ باب ۷۸ میں یہ روایت نقل کرنے کے بعد لکھا ہے: "وَ فی الکتابِ اَلاِصابَۃ نحوہُ" یعنی کاتب الاصابہ(۵) میں بھی اس جیسی روایت نقل کی گئی ہے۔

۲ ۔ اگرچہ حضرت مہدی کے اہل بیت رسولؐ اکرم میں سے ہونے پر کثرت و فراوانی کے ساتھ روایات نقل کی گئی ہیں جیسا کہ ینابیع المودہ باب ۷۳ میں ام سلمہ سے بھی اس سلسلہ میں روایت نقل کی گئی ہے لیکن اسی مقدار پر اکتفاء کر رہے ہیں تفصیل کے لئے مذکورہ کتاب کی طرف رجوع فرمائیں۔

نتیجہ:

ہم نے محترم قارئین کی خدمت میں کتب اہل سنت سے متعدد روایات (خصوصاً رسولؐ خدا سے منقول متعدد نص جلی) پیش کی ہیں جنکی روشنی میں ہر منصف مزاج یہ قطع و یقین حاصل کرسکتا ہے کہ حضرت مہدی (عج اللہ فرجہ الشریف) موعود اہل بیت رسولؐ خدا میں سے ہیں۔ نیز قران کریم کی آیات اور نبی کریمؐ سے منقول روایات کی روشنی میں حضرت مہدی "مطہر و معصوم ہیں کیونکہ ارشاد رب العزت ہے:( إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنْكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا ) (۶)

ہم نے اسی باب میں اس آیت کا شان نزول بیان کرتے ہوئے تفصیل کے ساتھ ثابت کیا ہے کہ یہ آیت کریمہ اہل بیت و خمسہ طیبہ کے بارے میں ہے اور اس سلسلہ میں مفصل مطالب پیش کئے ہیں۔ لہذا اس آیت کریمہ کے پیش نظر تکمیل بحث و نتیجۂ کامل کے لئے ضمیمہ کے طور پر مزید دو روایات پیش کی جا رہی ہیں:

۱ ۔ "وَ عَنۡ اِبۡنِ عَباس رَضِیَ الله ُ عَنۡه ُما قالَ: سَمِعۡتُ رَسوُلَ الله ِ صَلَّی الله ُ عَلَیۡه ِ – وَ آلِه ِ – وَسَلَّمَ یَقوُلُ : اَنَا وَ عَلِیٌّ وَ الۡحَسَنُ وَ الۡحُسَیۡنُ وَ تِسۡعَةٌ مِنۡ وُلۡدِ الۡحُسَیۡنِ مُطَه َّرُونَ مَعۡصُومُونَ "

شیخ سلیمان بلخٰ حنفی(۷) نے میر سید علی ہمدانی شافعی کی کتاب مودۃ القربی سے ابن عباس سے روایت نقل کی ہے کہ رسولؐ خدا نے فرمایا: میں علی، حسن و حسین اور نسل حسین کے ۹ فرزند پاکیزہ و معصوم ہیں۔

شیخ سلیمان یہ روایت نقل کرنے کے بعد لکھتے ہیں: اَخرَجَہُ الحموینی یعنی حموینی نے بھی اس روایت کو نقل کیا ہے۔

"وَ عَنۡ عَلیٍّ کَرَّمَ الله ُ وَجۡه َه ُ، قالَ: قالَ رَسُولُ الله ِ صَلَّی الله ُ عَلَیۡه ِ – وَ آلِه – وَ سَلَّمَ: اَلۡاَئِمَّة مِنۡ وُلۡدی، فَمَنۡ اَطاعَه ُمۡ فَقَدۡ اَطاعَ الله وَ مَنۡ عَصاه ُمۡ فَقَدۡ عَصَی الله ، ه ُمُ الۡعُرۡوَةُ الۡوُثۡقی وَ الۡوَسیلَةُ اِلَی الله ِ جَلَّ وَ عَلا "

۲ ۔ شیخ سلیمان بلخی حنفی(۸) نے میر سید علی ہمدانی شافعی کی کتاب "مودۃ القربی" سے حضرت علی علیہ السلام سے روایت کی ہے کہ رسول خدا نے فرمایا: تمام ائمہ میری نسل سے ہوں گے پس جس نے انکی اطاعت کی اس نے خدا کی اطاعت کی اور جس نے انکی نافرمانی کی اس نے خدا کی نافرمانی کی۔ یہ خدا کی سمت مضبوط رسّی اور بہترین وسیلہ ہیں۔

پس آیت تطہیر (احزاب/ ۳۳) اور مذکورہ روایات کی روشنی میں یہ حقیقت آشکار ہوجاتی ہے کہ :

اول: رسول خدا اور آپ کے اوصیاء یعنی حضرت علی ، امام حسن، امام حسین‘ اور نسل امام حسین کے ۹ فرزند تکویناً مطہر و معصوم ہیں۔

دوئم: حضرت ختمی مرتبت کی تصریح کی بنا پر ائمہ طاہرین، فرزندان پیغمبر اسلام ہیں؛ جس نے ان کی اطاعت کی اس نے خدا کی اطاعت کی اور جس نے انکی نافرمانی کی اس نے خدا کی نافرمانی کی۔ یہ خدا تک پہنچنے کے لئے مضبوط رسی اور بہترین وسیلہ ہیں۔

"وَ ه ذا ه ُوَ الۡحَقّ وَ الۡحَمۡدُ لِله ِ رَبِّ الۡعالَمینَ"

____________________

۱ ۔ چونکہ گذشتہ فصل (تیسرے باب کی پہلی فصل) میں ہم نے ثابت کیا ہے کہ امام حسین  و آپ کی ذریت کے ۹ ائمہ بطور قطع ال بیت و ذریت رسولؐ مکرم ہیں ۔

۲ ۔کیونکہ فاطمہ بنت امام حسن مجتبیؑ، امام محمد باقر  کی والدہ ماجدہ ہیں۔

۳ ۔ینابیع المودۃ، باب ۷۶، ص ۴۴۰، طبع ۸، دار الکتب العراقیہ، سال ۱۳۸۵۔

۴ ۔ینابیع المودۃ، باب ۷۸، ص ۴۴۷، طبع ۸، دار الکتب العراقیہ، سال ۱۳۸۵۔

۵ ۔ابن حجر عسقلانی۔

۶ ۔سورہ احزاب (۳۳) آیت ۳۳۔

۷ ۔ینابیع المودۃ، باب ۷۷، ص ۴۴۵، طبع ۸، سال ۱۳۸۵۔

۸ ۔ینابیع المودۃ، باب ۷۷، ص ۴۴۵، طبع ۸، سال ۱۳۸۵۔