• ابتداء
  • پچھلا
  • 15 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 10924 / ڈاؤنلوڈ: 3043
سائز سائز سائز
کتاب المومن

کتاب المومن

مؤلف:
اردو

باب ۵ ۔ مومن کی حاجت برآوری ، اس کی زحمت دور کرنا، مومن کیلئے آسانیاں فراہم کرنا۔

۱۰۷عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ: مَنْ مَشَى لِامْرِئٍ مُسْلِمٍ فِي حَاجَتِهِ فَنَصَحَهُ فِيهَا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ حَسَنَةً وَ مَحَا عَنْهُ سَيِّئَةً قُضِيَتِ الْحَاجَةُ أَوْ لَمْ تُقْضَ فَإِنْ لَمْ يَنْصَحْهُ فَقَدْ خَانَ اللَّهَ وَ رَسُولَهُ وَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ ص خَصْمَهُ‏.

۱ ۔ ابو عبد اللہ علیہ السلام فرماتے ہیں: جو شخص کسی مرد مسلم کی ضرورت کیلئے خلوص کے ساتھ کوشش کرتا ہے، خدا ہر ہر قدم پر ایک حسنہ لکھتا ہے اور ایک گناہ مٹاتا ہے اور اگر خلوص نہ برتے گا تو خدا و رسول صہ کے ساتھ خیانت برتے گا۔ رسول اللہ اس کے دشمنوں ہوں گے۔

۱۰۸وَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع‏ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ انْتَخَبَ قَوْماً مِنْ خَلْقِهِ لِقَضَاءِ حَوَائِجِ فُقَرَاءَ مِنْ شِيعَةِ عَلِيٍّ ع لِيُثِيبَهُمْ بِذَلِكَ الْجَنَّةَ.

۲ ۔ ابو عبد اللہ علیہ السلام نے فرمایا: خداوند عالم نے اپنی مخلوق میں سے کچھ لوگوں کو شیعیان علی عہ کے ضرورتمندوں کی حاجت برآری کیلئے پیدا کیا ہے تا کہ اس کے اس صلہ میں انہیں جنت عطا فرمائے۔

۱۰۹وَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ: أَيُّمَا مُؤْمِنٍ نَفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ كُرْبَةً نَفَّسَ اللَّهُ عَنْهُ سَبْعِينَ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا وَ كُرَبِ يَوْمِ الْقِيَامَةِ قَالَ وَ مَنْ يَسَّرَ عَلَى مُؤْمِنٍ وَ هُوَ مُعْسِرٌ يَسَّرَ اللَّهُ لَهُ حَوَائِجَ الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ وَ مَنْ سَتَرَ عَلَى مُؤْمِنٍ عَوْرَةً سَتَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ سَبْعِينَ عَوْرَةً مِنْ عَوْرَاتِهِ الَّتِي يُخَلِّفُهَا فِي الدُّنْيَا وَ الْآخِرَةِ قَالَ وَ إِنَّ اللَّهَ لَفِي عَوْنِ الْمُؤْمِنِ‏ مَا كَانَ الْمُؤْمِنُ فِي عَوْنِ أَخِيهِ الْمُؤْمِنِ فَانْتَفِعُوا فِي الْعِظَةِ وَ ارْغَبُوا فِي الْخَيْرِ.

۳ ۔ ابو عبد اللہ علیہ السلام فرماتے ہیں: جو مومن کسی مومن کی تکلیف دور کرے گا خدا اس کی ستر تکلیفیں دنیا اور آخرت کی دور کرے گا۔

فرمایا: اور جو شخص تنگ حالی کے وقت مومن کیلئے آسانی و خوشحالی فراہم کرے گا خدا اس کی دنیا و آخرت کی ضرورتیں پوری کرے گا اور جو شخص مومن کے عیب کو چھپائے گا خدا اس کے دنیا و آخرت کے ستر عیب چھپائے گا۔

فرمایا: خداوند عالم اس وقت تک مومن کی مدد کرے گا جب تک وہ اپنے بھائی کی مدد کرے۔ اس نصیحت سے فائدہ اٹھائو۔ نیکی کی طرف رغبت کرو۔

۱۱۰وَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ع قَالَ: مَنْ خَطَا فِي حَاجَةِ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ‏ بِخُطْوَةٍ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِهَا عَشْرَ حَسَنَاتٍ وَ كَانَتْ لَهُ خَيْراً مِنْ [عِتْقِ‏] عَشْرِ رِقَابٍ وَ صِيَامِ شَهْرٍ وَ اعْتِكَافِهِ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ‏.

۴ ۔ ابو جعفر علیہ السلام سے روایت ہے جو شخص اپنے برادر مومن کی ضرورت کیلئے ایک قدم بھی اٹھائے گا خدا اس کے بدلے دس نیکیاں لکھے گا اور اس کا ثواب دس غلام آزاد کرنے اور ایک مہینہ کے روزہ اور مسجد الحرام کے اعتکاف سے بہتر ہوگا۔

۱۱۱وَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ: قَضَاءُ حَاجَةِ الْمُؤْمِنِ خَيْرٌ مِنْ حُمْلَانِ أَلْفِ فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ وَ عِتْقِ أَلْفِ نَسَمَةٍ وَ قَالَ مَا مِنْ مُؤْمِنٍ يَمْشِي لِأَخِيهِ فِي حَاجَةٍ إِلَّا كَتَبَ اللَّهُ لَهُ بِكُلِّ خُطْوَةٍ حَسَنَةً وَ حَطَّ بِهَا عَنْهُ سَيِّئَةً وَ رَفَعَ لَهُ بِهَا دَرَجَةً وَ مَا مِنْ مُؤْمِنٍ يُفَرِّجُ عَنْ أَخِيهِ الْمُؤْمِنِ كُرْبَةً إِلَّا فَرَّجَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الْآخِرَةِ وَ مَا مِنْ مُؤْمِنٍ يُعِينُ مَظْلُوماً إِلَّا كَانَ ذَلِكَ أَفْضَلَ مِنْ صِيَامِ شَهْرٍ وَ اعْتِكَافِهِ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ‏.

۵ ۔ ابو عبد اللہ علیہ السلام نے فرمایا: مومن کی حاجت پوری کرنا راہ خدا میں جہاد کیلئے ہزار آراستہ گھوڑے دینے اور ہزار غلام آزاد کرنے سے بہتر ہے۔

اور فرمایا ہے: جب کوئی مومن اپنے برادر ایمانی کی ضرورت کیلئے دوڑ دھوپ کرتا ہے تو خدا ہر قدم پر ایک نیکی لکھتا ہے اور ایک گناہ کم کرتا ہے۔ اور ایک درجہ بلند کرتا ہے۔ اور جو مومن اپنے مومن بھائی کی کسی تکلیف کو دور کرتا ہےتو خدا اس کے آخرت کے تکالیف میں ایک تکلیف کو دور کرتا ہے۔

اور جب بھی مومن کسی مظلوم کو مدد کرتا ہے تو اس کا یہ عمل ایک مہینہ کے روزوں اور مسجد الحرام کے اعتکاف سے بہتر قرار دیتا ہے۔

۱۱۲عَنْ نَصْرِ بْنِ قَابُوسَ قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي الْحَسَنِ الْمَاضِي ع بَلَغَنِي عَنْ أَبِيكَ‏ أَنَّهُ أَتَاهُ آتٍ فَاسْتَعَانَ بِهِ عَلَى حَاجَتِهِ فَذُكِرَ لَهُ أَنَّهُ مُعْتَكِفٌ فَأَتَى الْحَسَنَ ع فَذَكَرَ لَهُ ذَلِكَ فَقَالَ أَ مَا عَلِمْتَ أَنَّ الْمَشْيَ فِي حَاجَةِ الْمُؤْمِنِ خَيْرٌ مِنِ اعْتِكَافِ شَهْرَيْنِ مُتَتَابِعَيْنِ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ بِصِيَامِهِمَا ثُمَّ قَالَ أَبُو الْحَسَنِ ع وَ مِنِ اعْتِكَافِ الدَّهْرِ.

۶ ۔ نصر ابن قابوس سے روایت ہے کہ میں نے حضرت ابو الحسن ماضی سے عرض کی، آپ کے جد بزرگوار کے بارے میں، میں نے سنا ہے۔ امام حسین علیہ السلام کے پاس ایک سائل آیا، اسے کہا گیا کہ امام اعتکاف میں ہے۔ وہ شخص امام حسن علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اور اس بات کا ذکر کیا، امام نے فرمایا: مومن کی ضرورت کے واسطے دوڑدھوپ لگاتار مسجد الحرام میں دو مہینوں کے اعتکاف سے بہتر ہے۔ پھر امام ابو الحسن ماضی نے فرمایا: بلکہ زندگی بھر کے اعتکاف سے بہتر ہے۔

۱۱۳وَ عَنْ رَجُلٍ مِنْ حُلْوَانَ‏ قَالَ: كُنْتُ أَطُوفُ بِالْبَيْتِ فَأَتَانِي رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِنَا فَسَأَلَنِي قَرْضَ دِينَارَيْنِ وَ كُنْتُ قَدْ طُفْتُ خَمْسَةَ أَشْوَاطٍ فَقُلْتُ لَهُ أُتِمُّ أُسْبُوعِي ثُمَّ أَخْرُجُ فَلَمَّا دَخَلْتُ فِي السَّادِسِ اعْتَمَدَ عَلَيَّ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ع وَ وَضَعَ يَدَهُ عَلَى مَنْكِبِي قَالَ فَأَتْمَمْتُ سَبْعِي وَ دَخَلْتُ فِي الْآخَرِ لِاعْتِمَادِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع عَلَيَّ فَكُنْتُ كُلَّمَا جِئْتُ إِلَى الرُّكْنِ أَوْمَأَ إِلَيَّ الرَّجُلُ فَقَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ع مَنْ كَانَ هَذَا يُومِئُ إِلَيْكَ قُلْتُ جُعِلْتُ فِدَاكَ هَذَا رَجُلٌ مِنْ مَوَالِيكَ سَأَلَنِي قَرْضَ دِينَارَيْنِ قُلْتُ أُتِمُّ أُسْبُوعِي وَ أَخْرُجُ إِلَيْكَ قَالَ فَدَفَعَنِي أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ع وَ قَالَ اذْهَبْ فَأَعْطِهِمَا إِيَّاهُ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ قَالَ فَأَعْطِهِمَا إِيَّاهُ لِقَوْلِي قَدْ أَنْعَمْتُ لَهُ‏ فَلَمَّا كَانَ مِنَ الْغَدِ دَخَلْتُ عَلَيْهِ وَ عِنْدَهُ عِدَّةٌ مِنْ أَصْحَابِنَا يُحَدِّثُهُمْ فَلَمَّا رَآنِي قَطَعَ الْحَدِيثَ وَ قَالَ لَأَنْ أَمْشِيَ مَعَ أَخٍ لِي فِي حَاجَةٍ حَتَّى أَقْضِيَ لَهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُعْتِقَ أَلْفَ نَسَمَةٍ وَ أَحْمِلَ عَلَى أَلْفِ فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مُسْرَجَةٍ مُلْجَمَةٍ.

۷ ۔ حلواں شہر کے ایک شخص کا بیان ہے کے میں خانہ کعبہ کا طواف کر رہا تھا۔ اتنے میں شیعوں میں سے ایک آدمی آیا اور اس نے مجھ سے دو دینار قرض مانگے۔ اور اس وقت میں پانچھ شوط دوڑ چکا تھا، اس لیے اس سے کہا طواف مکمل کر لوں تو آتا ہوں ابھی میں چھٹی شوط میں تھا کہ امام جعفر صادق چھٹی شوط میں تھا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے میرے کاندہے پر ہاتھ رکھا۔ ہم رکن کی طرف چلے تو اس شخص نے مجھے پھر اشارا کیا۔ ابو عبد اللہ علیہ السلام نے دریافت فرمایا، تمہیں یہ کون اشارا کر رہا ہے؟ میں نے عرض کی، آپ پر قربان ہوں، یہ شخص آپ کے ہواخواہوں میں ہے، مجھ سے دو دینار قرض مانگ رہا تھا، میں نے اسے کہا، طواف مکمل کر لوں تو آتا ہوں۔ یہ سنتے ہی امام نے ہاتھ ہٹا کر فرمایا: جائو اور اس کی ضرورت پوری کرو۔ میں سمجھا کے حضرت فرماتے ہیں جائو دونوں دینار اسے دے دو۔ کیونکہ میں نے کہا تھا، میں اس کے ساتھ کچھ سلوک کر چکا ہوں۔ دوسرے دن میں حضرت کی خدمت میں حاضر ہوا۔ وہاں کچھ احباب و اصحاب حاضر تھے اور امام ان سے گفتگو فرما رہے تھے۔ مجھے دیکھ کر حضرت نے بات کا رخ موڑا اور فرمایا: کسی دوست کی حاجت برآری کیلئے دوڑ دھوپ مجھے ہزار غلام آزاد کرنے اور ہزار با ساز و سامان گھوڑے راہ خدا میں ہدیہ دینے سے زیادہ پسند ہیں۔

۱۱۴وَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ع قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ص‏ مَنْ سَرَّ مُؤْمِناً فَقَدْ سَرَّنِي وَ مَنْ سَرَّنِي فَقَدْ سَرَّ اللَّهَ‏.

۸ ۔ ابو جعفر علیہ السلام فرماتے ہیں، کہ رسول اللہ صہ کا ارشاد ہے: جو شخص کسی مومن کو خوش کرتا ہے وہ مجھے خوش کرتا ہے، اور جو مجھے خوش کرتا ہے وہ خدا کو خوش کرتا ہے۔

۱۱۵عَنْ مِسْمَعٍ قَالَ سَمِعْتُ الصَّادِقَ ع يَقُولُ‏ مَنْ نَفَّسَ عَنْ مُؤْمِنٍ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الدُّنْيَا نَفَّسَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً مِنْ كُرَبِ الْآخِرَةِ وَ خَرَجَ مِنْ قَبْرِهِ وَ هُوَ ثَلِجُ الْفُؤَادِ .

۹ ۔ مسمع کہتے ہیں امام جعفر صادق علیہ السلام سے میں نے سنا: جو شخص کسی مومن کی دنیاوی تکلیف کو دور کرے گا خدا اس کی آخرت کی تکلیف دور کرے گا۔ اور وہ قبر سے مطمئن و پر سکون محشور ہو گا۔

۱۱۶وَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ: مَنْ طَافَ بِهَذَا الْبَيْتِ أُسْبُوعاً كَتَبَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ لَهُ سِتَّةَ آلَافِ حَسَنَةٍ وَ مَحَا عَنْهُ سِتَّةَ آلَافِ سَيِّئَةٍ وَ رَفَعَ لَهُ سِتَّةَ آلَافِ دَرَجَةٍ وَ فِي رِوَايَةِ ابْنِ عَمَّارٍ وَ قَضَى لَهُ سِتَّةَ آلَافِ حَاجَةٍ وَ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ع لَقَضَاءُ حَاجَةِ الْمُؤْمِنِ خَيْرٌ مِنْ طَوَافٍ وَ طَوَافٍ حَتَّى عَدَّ عَشْرَ مَرَّاتٍ‏ ۔

۱۰ ۔ ابو عبد اللہ علیہ السلام نے فرمایا: جو شخص خانہ کعبہ کا ایک کامل طواف کرے خداوند عالم چھ ہزار نیکیاں اس کے نامہ اعمال میں لکھتا ہے اور چھ ہزار برائیاں اس کے نامہ اعمال سے مٹاتا ہے اور چھ ہزار درجہ اس کے بڑہاتا ہے۔

ابن عمار کی روایت میں ہے۔ چھ ہزار حاجتیں پوری کرتا ہے اور ابو عبد اللہ علیہ السلام نے فرمایا: مومن کی بر آری، طواف اور طواف۔ دس مرتبہ فرمایا سے بہتر ہے۔

۱۱۷وَ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ع‏ لَقَضَاءُ حَاجَةِ الْمُؤْمِنِ خَيْرٌ مِنْ عِتْقِ أَلْفِ نَسَمَةٍ وَ مِنْ حُمْلَانِ أَلْفِ فَرَسٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ‏.

۱۱ ۔ ابو عبد اللہ علیہ السلام نے فرمایا: مومن کی حاجت پوری کرنا ہزار غلام آزاد کرنے اور ہزار سجے ہوئے گھوڑے راہ خدا میں ہدیہ دینے سے بہتر ہے۔

۱۱۸وَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ع‏ مَنْ قَضَى لِمُسْلِمٍ‏ حَاجَتَهُ نَادَاهُ‏ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ ثَوَابُكَ عَلَيَّ وَ لَا أَرْضَى لَكَ ثَوَاباً دُونَ الْجَنَّةِ ۔

۱۲ ۔ ابو جعفر علیہ السلام نے فرمایا: جو شخص کسی مسلمان کی ضرورت پوری کرتا ہے خداوند عالم اسے صدا دیتا ہے کہ تیرے اس عمل کا بدلہ میرے ذمہ ہے، اور جنت سے کم ثواب پر میں خوش نہیں ہوں گا۔

۱۱۹وَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ: أَيُّمَا مُؤْمِنٍ سَأَلَهُ أَخُوهُ الْمُؤْمِنُ حَاجَتَهُ وَ هُوَ يَقْدِرُ عَلَى قَضَائِهَا فَرَدَّهُ مِنْهَا سَلَّطَ اللَّهُ عَلَيْهِ شُجَاعاً فِي قَبْرِهِ يَنْهَشُ [مِنْ‏] أَصَابِعِهِ‏.

۱۳ ۔ابو عبد اللہ علیہ السلام نے فرمایا: اگر کسی مومن سے کوئی مومن سوال کرے اور وہ اسے پورا کر سکتا ہو، پھر پورا نہ کرےتو خداوند عالم قبر میں اس پر ایک اژدہا مسلط کرتا ہے جو اس کی انگلیاں چباتا ہے۔

۱۲۰وَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ع قَالَ: مَنْ قَضَى لِأَخِيهِ الْمُؤْمِنِ حَاجَةً كَتَبَ اللَّهُ بِهَا عَشْرَ حَسَنَاتٍ وَ مَحَا عَنْهُ عَشْرَ سَيِّئَاتٍ وَ رَفَعَ لَهُ بِهَا عَشْرَ دَرَجَاتٍ وَ كَانَ عِدْلَ عَشْرِ رِقَابٍ وَ صَوْمِ شَهْرٍ وَ اعْتِكَافِهِ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ ‏.

۱۴ ۔ ابو جعفر علیہ السلام نے فرمایا: جو شخص اپنے برادر ایمانی کی حاجت پوری کرتا ہے اللہ اس کے نامہ اعمال میں، دس برائیاں مٹاتا ہے اور دس درجہ بلند کرتا ہے، اس کا یہ عمل دس غلام آزاد کرنے کے برابر ہے۔ ایک مہینہ کے روزوں اور مسجد الحرام میں اعتکاف کے برابر ہے۔

۱۲۱وَ عَنِ الصَّادِقِ ع‏ مَنْ فَرَّجَ عَنْ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ كُرْبَةً فَرَّجَ اللَّهُ عَنْهُ كُرْبَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَ يَخْرُجُ مِنْ قَبْرِهِ مَثْلُوجَ الصَّدْرِ .

۱۵ ۔ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی ایک پریشانی دور کرے گا خدا قیامت کے دن اس کی پریشانی دور کرے گا۔

۱۲۲وَ عَنْ أَبِي إِبْرَاهِيمَ الْكَاظِمِ ع قَالَ: مَنْ فَرَّجَ عَنْ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ كُرْبَةً فَرَّجَ اللَّهُ بِهَا عَنْهُ كُرْبَةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ.

۱ ۶- امام جعفر موسی کاظم علیہ السلام نے فرمایا: جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی ایک پریشانی دور کرے گا خدا قیامت کے دن اس کی پریشانی دور کرے گا۔

۱۲۳وَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ع قَالَ: فِيمَا نَاجَى اللَّهُ بِهِ عَبْدَهُ مُوسَى بْنَ عِمْرَانَ أَنْ قَالَ إِنَّ لِي عِبَاداً أُبِيحُهُمْ جَنَّتِي وَ أُحَكِّمُهُمْ فِيهَا قَالَ مُوسَى يَا رَبِّ مَنْ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ تُبِيحُهُمْ جَنَّتَكَ وَ تُحَكِّمُهُمْ فِيهَا قَالَ مَنْ أَدْخَلَ عَلَى مُؤْمِنٍ سُرُوراً ثُمَّ قَالَ إِنَّ مُؤْمِناً كَانَ فِي مَمْلَكَةِ جَبَّارٍ وَ كَانَ مُولَعاً بِهِ فَهَرَبَ مِنْهُ إِلَى دَارِ الشِّرْكِ وَ نَزَلَ بِرَجُلٍ مِنْ أَهْلِ الشِّرْكِ فَأَلْطَفَهُ وَ أَرْفَقَهُ‏ وَ أَضَافَهُ‏ فَلَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ أَوْحَى اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ إِلَيْهِ وَ عِزَّتِي وَ جَلَالِي لَوْ كَانَ فِي جَنَّتِي مَسْكَنٌ لِمُشْرِكٍ لَأَسْكَنْتُكَ فِيهَا وَ لَكِنَّهَا مُحَرَّمَةٌ عَلَى مَنْ مَاتَ مُشْرِكاً وَ لَكِنْ يَا نَارُ هَارِبِيهِ‏ وَ لَا تُؤْذِيهِ قَالَ وَ يُؤْتَى بِرِزْقِهِ طَرَفَيِ النَّهَارِ قُلْتُ مِنَ الْجَنَّةِ قَالَ أَوْ مِنْ حَيْثُ شَاءَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَ ‏.

۱۷ ۔ ابو جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: خداوند عالم نے اپنے بندہ خاص موسی بن عمران سے وحی میں فرمایا: میرے کچھ ایسے بندے ہیں جنہیں میری جنت میں عام اجازت ہوگی، میں انہیں جنت کا حاکم بنا دوں گا۔ حضرت موسی ؑ نے پوچھا: پروردگارا! وہ لوگ کون ہوں گے، جنہیں جنت مباح ہوگی اور وہ وہاں حکومت کریں گے؟ خداوند عالم نے فرمایا جو لوگ مومن کو خوش کریں گے۔

امام ؑ نے فرمایا: ایک مومن، جبار کی حکومت میں رہتا تھا، جبار اس کے در آزاد ہو گیا۔ ایک مرتبہ وہ مومن اس حکومت سے بھاگ کر مشرک کے علاقہ میں چلا گیا۔ اور ایک مشرک کے یہاں ٹھہر گیا۔ اس مشرک نے مومن کے ساتھ بڑی نرمی، مہربانی اور حسن سلوک کیا۔ جب اس کی موت کا وقت آیا تو خداوند عالم نے فرمایا: میں اپنی عزت و جلال کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ اگر میری جنت میں ایک مشرک کا بھی گھر ہوتا تو میں تجھے ضرور دیتا۔ لیکن میری جنت ہر اس شخص پر حرام ہے جو شرک کی حالت میں مرے۔ ہاں، اے جھنم کی آگ تو اس شخص سے دور رہ اور تکلیف نہ دے۔ حضرت نے فرمایا: وہیں اے دو وقت روزی پہنچے گی۔ سائل نے پوچھا، جنت سے؟ فرمایا: جہاں سے خدا کی مرضی ہوگی۔

۱۲۴وَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ: مَنْ قَضَى لِمُسْلِمٍ حَاجَةً كَتَبَ اللَّهُ لَهُ عَشْرَ حَسَنَاتٍ وَ مَحَا عَنْهُ عَشْرَ سَيِّئَاتٍ وَ رَفَعَ لَهُ عَشْرَ دَرَجَاتٍ وَ أَظَلَّهُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ فِي ظِلِّهِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ ‏.

۱۹ ۔ ابو عبد اللہ علیہ السلام نے فرمایا: جو شخص کسی مسلمان کی حاجت پوری کرے گا۔ خدا اس کے نامہ اعمال میں دس نیکیاں لکھے گا، دس گناہ کم کر دے گا، دس درجے بڑہائے گا اور خدا اپنے سایہ رحمت میں اس وقت جگہ دے گا جب کہ اس کے سایہ کے سوا کوئی سایہ نہ ہوگا۔

۱۲۵أَبُو حَمْزَةَ عَنْ أَحَدِهِمَا ع‏ أَيُّمَا مُسْلِمٍ أَقَالَ مُسْلِماً نَدَامَةً فِي بَيْعٍ‏ أَقَالَهُ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ عَذَابَ يَوْمِ الْقِيَامَةِ

۲۰ ۔ ابو حمزہ نے امام ؑ روایت کی ہے: جو مسلمان کسی کے سودے میں رعایت اور کمی کرے گا، اس کے عذاب میں قیامت کے دن کمی کرے گا۔

۱۲۶وَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ: مَنْ أَدْخَلَ عَلَى مُؤْمِنٍ سُرُوراً خَلَقَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ مِنْ ذَلِكَ السُّرُورِخَلْقاً فَيَلْقَاهُ عِنْدَ مَوْتِهِ فَيَقُولُ لَهُ أَبْشِرْ يَا وَلِيَّ اللَّهِ بِكَرَامَةٍ مِنَ اللَّهِ وَ رِضْوَانٍ مِنْهُ‏ ثُمَّ لَا يَزَالُ مَعَهُ حَتَّى يَدْخُلَ قَبْرَهُ فَيَقُولُ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ فَإِذَا بُعِثَ تَلَقَّاهُ فَيَقُولُ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ‏ فَلَا يَزَالُ مَعَهُ فِي كُلِّ هَوْلٍ يُبَشِّرُهُ وَ يَقُولُ لَهُ مِثْلَ ذَلِكَ فَيَقُولُ لَهُ مَنْ أَنْتَ رَحِمَكَ اللَّهُ فَيَقُولُ أَنَا السُّرُورُ الَّذِي أَدْخَلْتَ عَلَى فُلَانٍ‏.

۲۱ ۔ ابو عبد اللہ علیہ السلام نے فرمایا: جو شخص کسی مومن کو خوش کرے گا۔ خدا اس خوشی کو ایک صورت عطا کرے گا جو اس سے مرنے کے وقت ملے گی اور اس سے کہے گی۔ اے خدا کے ولی! خدا کی دی ہوئی کرامت و رضا مبارک ہو۔ پھر وہ خوشی اس کے ساتھ رہی گی، جب اسے قبر میں اتارا جائے گا تو پھر یہی کہے گی۔ اس کے بعد قیامت کے ہر خطرناک مرحلہ میں اس کے ساتھ رہے گی۔ یہاں تک کہ وہ شخص پوچھے گا، تو کون ہے؟ وہ جوا دے گی، میں وہ خوشی ہوں جسے تم فلاں شخص کے دل میں پیدا کیا تھا۔

۱۲۷وَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ: مِنْ أَحَبِّ الْأَعْمَالِ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ إِدْخَالُ السُّرُورِ عَلَى أَخِيهِ الْمُؤْمِنِ مِنْ إِشْبَاعِ‏جَوْعَتِهِ أَوْ تَنْفِيسِ كُرْبَتِهِ أَوْ قَضَاءِ دَيْنِهِ‏.

۲۲ ۔ ابو عبد اللہ علیہ السلام نے فرمایا: خدا کا پسندیدہ ترین کام یہ ہے کہ مومن اپنے مومن بھائی کو خوش کرے۔ اس کا شکم سیر کرے، اس کی تکلیف کو دور کرے، اس کے قرض کو ادا کرے۔

۱۲۸وَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ع قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ص‏ مَنْ أَكْرَمَ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ بِمَجْلِسٍ يُكْرِمُهُ أَوْ بِكَلِمَةٍ يُلْطِفُهُ بِهَا أَوْ حَاجَةٍ يَكْفِيهِ إِيَّاهَا لَمْ يَزَلْ فِي ظِلٍّ مِنَ الْمَلَائِكَةِ مَا كَانَ بِتِلْكَ الْمَنْزِلَةِ.

۲۳ ۔ ابو جعفر علیہ السلام فرماتے ہیں: رسول اللہ صہ نے فرمایا: جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی کسی محفل میں عزت افزائی کرے گا، یا کسی جملے سے اس کو خوش کرے گا یا اس کی حاجت برآری کرے گا وہ فرشتوں کے سایہ میں اس طرح کی عزت کے ساتھ رہے گا۔

۱۲۹وَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ: أَوْحَى اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ إِلَى مُوسَى بْنِ عِمْرَانَ إِنَّ مِنْ عِبَادِي مَنْ يَتَقَرَّبُ إِلَيَّ بِالْحَسَنَةِ فَأُحَكِّمُهُ بِالْجَنَّةِ قَالَ يَا رَبِّ وَ مَا هَذِهِ الْحَسَنَةُ قَالَ يُدْخِلُ عَلَى مُؤْمِنٍ سُرُوراً .

۲۴ ۔ ابو عبد اللہ علیہ السلام نے فرمایا: خدا نے حضرت موسی ؑ کو وحی کی کہ میرے بندوں میں ایسے لوگ بھی ہیں جو حسنہ کے ذریعہ، مسلسل مجھ سے قریب ہوتے رہتے ہیں۔ حضرت موسی ؑ نے پوچھا، پروردگارا! وہ حسنہ کیا ہے؟ فرمایا: مومن کے دل کو خوش کرنا۔

۱۳۰وَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ: مَشْيُ الْمُسْلِمِ فِي حَاجَةِ الْمُسْلِمِ خَيْرٌ مِنْ سَبْعِينَ طَوَافاً بِالْبَيْتِ الْحَرَامِ‏.

۲۵ ۔ ابو عبد اللہ علیہ السلام نے فرمایا: مسلمان کا مسلمان کی ضرورت کے لیے دوڑ دھوپ کرنا بیت الحرام کے ستر طوافوں سے بہتر ہے۔

۱۳۱وَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ: إِنَّ مِمَّا يُحِبُّ اللَّهُ مِنَ الْأَعْمَالِ إِدْخَالَ السُّرُورِ عَلَى الْمُسْلِمِ .

۲۶- ابو عبد اللہ علیہ السلام نے فرمایا: مسلمان کے دل کو خوش کرنا خدا کا محبوب عمل ہے۔

۱۳۲عَنْ صَفْوَانَ قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع يَوْمَ التَّرْوِيَةِ فَدَخَلَ عَلَيْهِ مَيْمُونٌ‏ الْقَدَّاحُ فَشَكَا إِلَيْهِ تَعَذُّرَ الْكِرَاءِ فَقَالَ لِي قُمْ فَأَعِنْ أَخَاكَ‏ فَخَرَجْتُ مَعَهُ فَيَسَّرَ اللَّهُ لَهُ الْكِرَاءَ فَرَجَعْتُ إِلَى مَجْلِسِي فَقَالَ لِي مَا صَنَعْتَ فِي حَاجَةِ أَخِيكَ الْمُسْلِمِ قُلْتُ قَضَاهَا اللَّهُ تَعَالَى فَقَالَ أَمَا إِنَّكَ إِنْ تُعِنْ أَخَاكَ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ طَوَافِ أُسْبُوعٍ بِالْكَعْبَةِ ثُمَّ قَالَ إِنَّ رَجُلًا أَتَى الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ ع فَقَالَ بِأَبِي أَنْتَ وَ أُمِّي يَا أَبَا مُحَمَّدٍ أَعِنِّي عَلَى حَاجَتِي فَانْتَعَلَ‏ وَ قَامَ مَعَهُ فَمَرَّ عَلَى الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ ع وَ هُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي فَقَالَ لَهُ أَيْنَ كُنْتَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ تَسْتَعِينُهُ عَلَى حَاجَتِكَ قَالَ قَدْ فَعَلْتُ فَذُكِرَ لِي أَنَّهُ مُعْتَكِفٌ فَقَالَ أَمَا إِنَّهُ لَوْ أَعَانَكَ عَلَى حَاجَتِكَ لَكَانَ خَيْراً لَهُ مِنِ اعْتِكَافِ شَهْرٍ.

۲۷ ۔ صفوان کہتے ہیں میں ابو عبد اللہ علیہ السلام کی خدمت میں ترویہ کے دن حاضر تھا، اتنے میں قداح (آنکھوں کا آپریشن کرنے والا طبیب) حاضر ہوئے اور کرایہ سواری کی باتیں کرنے لگے۔ حضرت نے مجھے حکم دیا: اٹھو، اور اپنے بھائی کی مدد کرو۔ میں ہاروں کے ساتھ گیا اور خدا نے ان کے لیے سواری کا انتظام کر وا دیا۔ جب حضور میں آیا تو امام نے دریافت فرمایا: اپنے مسلمان بھائی کی ضرورت کے سلسلے میں کیا کیا؟ میں نے جواب دیا، خدا نے ان کا کام کروا دیا۔ آپ نے فرمایا: دیکھو! تمہارا اپنے بھائی کی مدد کرنا مجھے کامل طواف کعبہ سے زیادہ پسند ہے۔ پھر ارشاد فرمایا: ایک شخص امام حسن علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوا۔ اور عرض کی، اے ابو محمد! میرے ماں باپ آپ پر قربان، میری ایک ضرورت پوری کر دیں۔ حضرت نے کفش پہنی اور اس کے ساتھ روانہ ہوگئے۔ راستے میں امام حسین علیہ السلام کو ملاحظہ فرمایا کہ حضرت نماز میں مصروف ہیں۔ آپ نے اس سے پوچھا، تم ابو عبد اللہ ؑ کے پاس گئے تھے؟ جواب ملا، جی، میں حاضری دی تھی لیکن مجھے بتایا گیا کہ حضور اعتکاف میں ہیں۔ امام حسن نے فرمایا: لیکن اگر وہ تمہاری ضرورت میں تمہاری مدد فرماتے تو ان کو ایک مہینہ کے اعتکاف سے زیادہ ثواب ملتا۔

۱۳۳وَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ع قَالَ: مَا مِنْ عَمَلٍ‏ يَعْمَلُهُ الْمُسْلِمُ أَحَبُّ إِلَى اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ مِنْ إِدْخَالِ السُّرُورِ عَلَى أَخِيهِ الْمُسْلِمِ وَ مَا مِنْ رَجُلٍ يُدْخِلُ عَلَى أَخِيهِ الْمُسْلِمِ بَاباً مِنَ السُّرُورِ إِلَّا أَدْخَلَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ عَلَيْهِ بَاباً مِنَ السُّرُورِ .

۲۸ ۔ ابو جعفر علیہ السلام نے فرمایا: مسلمان کے اعمال میں خدا کو سب سے زیادہ مسلمان کا مسلمان کو خوش کرنا پسند ہے۔ جو شخص کسی مسلمان کو خوشی کے ایک دروازے میں لے جاتا ہے خدا قیامت کے دن اسے بھی سرور و مسرت کے دروازے میں جانے کی اجازت دے گا۔

۱۳۴وَ عَنْ أَبِي الْحَسَنِ ع قَالَ: إِنَّ لِلَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ جَنَّةً ادَّخَرَهَا لِثَلَاثٍ إِمَامٍ عَادِلٍ وَ رَجُلٍ يُحَكِّمُ أَخَاهُ الْمُسْلِمَ فِي مَالِهِ وَ رَجُلٍ يَمْشِي لِأَخِيهِ الْمُسْلِمِ فِي حَاجَةٍ قُضِيَتْ لَهُ أَوْ لَمْ تُقْضَ ‏.

۲۹ ۔ ابو الحسن علیہ السلام نے فرمایا: خدا نے اپنی ایک جنت تین لوگوں کے لیے رکھی ہے۔ امام عادل، وہ مسلمان جو اپنے بھائی کو تصرف کا اختیار دے دے اور وہ شخص جو اپنے مسلمان بھائی کی ضرورت کے لیے دوڑ دھوپ کرے خواہ وہ ضرورت پوری ہو یا نہ ہو۔

۱۳۵عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَرْوَانَ عَنْ أَحَدِهِمَا ع قَالَ: مَشْيُ الرَّجُلِ فِي حَاجَةِ أَخِيهِ الْمُسْلِمِ تُكْتَبُ لَهُ عَشْرُ حَسَنَاتٍ وَ تُمْحَى عَنْهُ عَشْرُ سَيِّئَاتٍ وَ يُرْفَعُ لَهُ عَشْرُ دَرَجَاتٍ وَ يَعْدِلُ عَشْرَ رِقَابٍ وَ أَفْضَلُ مِنِ اعْتِكَافِ شَهْرٍ فِي الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَ صِيَامِهِ ‏.

۳۰ ۔ محمد بن مروان نے امام (جعفر صادق علیہ السلام) سے روایت کی ہے: برادر مسلم کی ضرورت کے لیے کسی انسان کی دوڑ دھوپ کے صلہ میں دس نیکیاں لکھی جاتی اور دس برائیاں کاٹی جاتی ہیں اور اس کے درجے بلند کیے جاتے ہیں۔ اس کا ثواب دس غلام آزاد کرنے کے برابر ہے۔ اس کا عمل مسجد الحرام میں ایک مہینہ کے اعتکاف اور ایک مہینہ کے روزے کر برابر ہے۔

۱۳۶وَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ ع قَالَ: مَنْ مَشَى فِي حَاجَةٍ لِأَخِيهِ الْمُسْلِمِ حَتَّى يُتِمَّهَا أَثْبَتَ اللَّهُ قَدَمَيْهِ يَوْمَ تَزِلُّ الْأَقْدَامُ ‏.

۳۱ ۔ابو جعفر علیہ السلام نے فرمایا: جو شخص اپنے مسلمان بھائی کی حاجت برآری میں کوشش کرے اور اسے پورا بھی کر دے تو خداوند عالم اس دن اس کے قدم نہ ڈگمگانے دے گا جس دن تمام قدم ڈگمگا رہے ہوں گے۔

۱۳۷وَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ قَالَ النَّبِيُّ ص‏ مَنْ أَعَانَ أَخَاهُ اللَّهْفَانَ اللَّهْبَانَ مِنْ غَمٍّ أَوْ كُرْبَةٍ كَتَبَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ لَهُ اثْنَتَيْنِ وَ سَبْعِينَ رَحْمَةً عَجَّلَ لَهُ مِنْهَا وَاحِدَةً يُصْلِحُ بِهَا أَمْرَ دُنْيَاهُ‏ وَ وَاحِدَةً وَ سَبْعِينَ لِأَهْوَالِ الْآخِرَةِ .

۳۲ ۔ ابو عبد اللہ علیہ السلام نے فرمایا ہے کہ حضرت رسالت مآب کا ارشاد ہے: جو شخص اپنے بھائی کی غم و الم سے ہانپتے کانپتے وقت مدد کرے گا۔ خداوند عالم بہتر رحمتیں اسے عطا فرمائے گا۔ جن میں سے ایک رحمت تو فوری طور پر اس کے دنیاوی معاملات میں عطا ہو گی اور اکہتر رحمتیں آخرت کے خوفناک مراحل میں عطا ہوں گی۔

۱۳۸وَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ ص‏ مَنْ أَكْرَمَ مُؤْمِناً فَإِنَّمَا يُكْرِمُ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَ ‏.

۳۳ ۔ابو عبد اللہ علیہ السلام فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صہ نے ارشاد فرمایا: جو شخص کسی مومن کی عزت و تکریم کرتا ہے وہ خداوند عالم کی عظمت کا اظہار کرتا ہے۔

۱۳۹وَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ: فِي‏حَاجَةِ الرَّجُلِ لِأَخِيهِ الْمُسْلِمِ ثَلَاثٌ تَعْجِيلُهَا وَ تَصْغِيرُهَا وَ سَتْرُهَا فَإِذَا عَجَّلْتَهَا هَنَّيْتَهَا وَ إِذَا صَغَّرْتَهَا فَقَدْ عَظَّمْتَهَا وَ إِذَا سَتَرْتَهَا فَقَدْ صُنْتَهَا .

۳۴ ۔ ابو عبد اللہ علیہ السلام نے فرمایا: مومن جب اپنے بھائی سے کوئی حاجت بیان کرے تو اسے تین باتیں ملحوظ رکھنا چاہیے۔ جلدی کرنا، بات کو معمولی سمجھنا اور اس حاجت کو چھپانا۔ جب حاجت بر آری میں جلدی کرتا ہے تو گویا اسے آسان بنا دیتا ہے اور جب اسے معمولی سمجھتا ہے تو بات کی بڑائی کا خیال کرتا ہے اور جب اسے چھپاتا ہے تو اسے آسان بنا دیتا ہے۔

۱۴۰وَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ: أَيُّمَا مُؤْمِنٍ يُقْرِضُ مُؤْمِناً قَرْضاً يَلْتَمِسُ وَجْهَ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ أَجْرَهُ بِحِسَابِ الصَّدَقَةِ وَ مَا مِنْ مُؤْمِنٍ يَدْعُو لِأَخِيهِ بِظَهْرِ الْغَيْبِ إِلَّا وَكَّلَ اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ بِهِ مَلَكاً يَقُولُ وَ لَكَ مِثْلُهُ وَ قَالَ ع دُعَاءُ الْمُؤْمِنِ لِلْمُؤْمِنِ يَدْفَعُ عَنْهُ الْبَلَاءَ وَ يُدِرُّ عَلَيْهِ الرِّزْقَ‏.

۳۵ ۔ ابو عبد اللہ علیہ السلام نے فرمایا: کو مومن کسی مومن کو قربت و رضائے خدا کے لیے قرض دیتا ہے تو خداوند عالم اس کے صلہ صادقین کے حسنات جیسا عطا فرماتا ہے۔ جب بھی کوئی مومن اپنے بھائی کے لیے اس کی عدم موجودگی میں دعا کرتا ہے، خدا عالم ایک فرشتہ متعین کرتا ہے جو کہتا ہے: ایسی ہی اچھی بات خدا تیرے لیے کرے۔

امام جعفر صادق علیہ السلام نے فرمایا: مومن کی دعا مومن کے لیے بلائیں دور کرتی اور روزی میں برکت دیتی ہے۔

۱۴۱عَنْ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيِّ قَالَ: كُنْتُ فِي الطَّوَافِ إِذْ أَخَذَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ ع بِعَضُدِي فَسَلَّمَ عَلَيَّ ثُمَّ قَالَ أَ لَا أُخْبِرُكَ بِفَضْلِ الطَّوَافِ حَوْلَ هَذَا الْبَيْتِ قُلْتُ بَلَى قَالَ أَيُّمَا مُسْلِمٍ طَافَ حَوْلَ هَذَا الْبَيْتِ أُسْبُوعاً ثُمَّ أَتَى الْمَقَامَ فَصَلَّى خَلْفَهُ رَكْعَتَيْنِ كَتَبَ اللَّهُ لَهُ أَلْفَ حَسَنَةٍ وَ مَحَا عَنْهُ أَلْفَ سَيِّئَةٍ وَ رَفَعَ لَهُ أَلْفَ دَرَجَةٍ وَ أَثْبَتَ لَهُ أَلْفَ شَفَاعَةٍ ثُمَّ قَالَ أَ لَا أُخْبِرُكَ بِأَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ قُلْتُ بَلَى قَالَ قَضَاءُ حَاجَةِ امْرِئٍ أَفْضَلُ مِنْ طَوَافِ أُسْبُوعٍ وَ أُسْبُوعٍ حَتَّى بَلَغَ عَشَرَةً ثُمَّ قَالَ يَا إِبْرَاهِيمُ مَا أَفَادَ الْمُؤْمِنُ مِنْ فَائِدَةٍ أَضَرَّ عَلَيْهِ مِنْ مَالٍ يُفِيدُهُ الْمَالُ أَضَرُّ عَلَيْهِ مِنْ ذِئْبَيْنِ ضَارِيَيْنِ فِي غَنَمٍ قَدْ هَلَكَتْ رُعَاتُهَا وَاحِدٌ فِي أَوَّلِهَا وَ آخَرُ فِي آخِرِهَا ثُمَّ قَالَ فَمَا ظَنُّكَ بِهِمَا قُلْتُ يُفْسِدَانِ أَصْلَحَكَ اللَّهُ قَالَ صَدَقْتَ إِنَّ أَيْسَرَ مَا يَدْخُلُ عَلَيْهِ أَنْ يَأْتِيَهُ أَخُوهُ الْمُسْلِمُ فَيَقُولَ زَوِّجْنِي فَيَقُولَ لَيْسَ لَكَ مَالٌ ‏.

۳۶ ۔ ابراہیم تیمی طواف کر رہے تھے۔ اتنے میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام نے آکر بازہ پکڑا اور سلام کیا پھر فرمانے لگے: خانہ کعبہ کے طواف کا مرتبہ بتائوں کیا ہے؟ ابراہیم نے عرض کی، فرمائیے۔ امام نے فرمایا: جو مسلمان اس گھر کا طواف کامل کرے پھر مقام پر آئے اور کعبہ کے سامنے دو رکعتیں ادا کرے۔ خدا اس کے نامہ اعمال میں ہزار نیکیاں لکھتا، ہزار برائیاں مٹاتا ہے۔ اس کے ہزار درجے پڑھتے اور ہزار شفاعتیں حاصل ہوتی ہیں۔ پھر فرمایا: اس سے بڑی بات بتائوں؟ ابراہیم نے عرض کی ارشاد۔ فرمایا: مسلمان شخص کی حاجت برآری سات شوط۔ دس مرتبہ فرمایا: طواف سے بہتر ہے۔ پھر فرمایا: ابراہیم! مال کے اس فائدہ سے جو دیر میں حاصل ہو مومن کو در حقیقت فائدہ نہیں ہوتا۔ مال تو ان دو بھیڑیوں سے زیادہ نقصان رساں ہے جو بکریوں کے ایسے گلے میں گھس جائیں جس گلہ کا مالک مر گیا ہو۔ ایک بھیڑیا گلہ کے اگلے حصہ پر ٹوٹ پڑے اور دوسرا آخری حصہ پر۔ تمہارے خیال میں وہ دونوں بھیڑیے کیا کریں گے؟ ابراہیم نے عرض کی۔ خدا آپ کے حالات بہتر کرے، بھیڑیے گلے کو تباہ کر دیں گے۔ فرمایا: سچ کہا۔ یہی حال اس شخص کا ہے کہ جب کوئی مسلمان کسی بھائی کے پاس شادی کا پیغام لے کر جائے اور وہ شخص یہ کہہ کر رد کر دے کہ تمہارے پاس مال تو ہے نہیں۔

۱۴۲عَنْ أَبَانِ بْنِ تَغْلِبَ قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا عَبْدِ اللَّهِ ع عَنْ حَقِّ الْمُؤْمِنِ عَلَى الْمُؤْمِنِ فَقَالَ حَقُّ الْمُؤْمِنِ أَعْظَمُ مِنْ ذَلِكَ لَوْ حَدَّثْتُكُمْ بِهِ لَكَفَرْتُمْ إِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا خَرَجَ مِنْ قَبْرِهِ خَرَجَ مَعَهُ مِثَالٌ مِنْ قَبْرِهِ فَيَقُولُ لَهُ أَبْشِرْ بِالْكَرَامَةِ مِنْ رَبِّكَ وَ السُّرُورِ فَيَقُولُ لَهُ بَشَّرَكَ اللَّهُ بِخَيْرٍ ثُمَّ يَمْضِي مَعَهُ يُبَشِّرُهُ بِمِثْلِ ذَلِكَ وَ رَوَاهُ عَنْ غَيْرِهِ‏ قَالَ فَإِذَا مَرَّ بِهَوْلٍ قَالَ لَيْسَ هَذَا لَكَ وَ إِذَا مَرَّ بِخَيْرٍ قَالَ هَذَا لَكَ فَلَا يَزَالُ مَعَهُ‏ يُؤْمِنُهُ مِمَّا يَخَافُ وَ يُبَشِّرُهُ بِمَا يُحِبُّ حَتَّى يَقِفَ مَعَهُ‏ بَيْنَ يَدَيِ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ فَإِذَا أُمِرَ بِهِ إِلَى الْجَنَّةِ قَالَ لَهُ الْمِثَالُ أَبْشِرْ بِالْجَنَّةِ فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَ جَلَّ قَدْ أَمَرَ بِكَ إِلَى الْجَنَّةِ فَيَقُولُ لَهُ مَنْ أَنْتَ يَرْحَمُكَ اللَّهُ بَشَّرْتَنِي حِينَ خَرَجْتُ مِنْ قَبْرِي وَ آنَسْتَنِي فِي طَرِيقِي وَ خَبَّرْتَنِي‏ عَنْ رَبِّي فَيَقُولُ أَنَا السُّرُورُ الَّذِي كُنْتَ تُدْخِلُهُ عَلَى إِخْوَانِكَ فِي الدُّنْيَا جُعِلْتُ مِنْهُ لِأَنْصُرَكَ‏ وَ أُونِسَ وَحْشَتَكَ ‏.

۳۷ ۔ ابان بن تغلب سے روایت ہے، کہ میں نے حضرت ابو عبد اللہ علیہ السلام سے مومن کے حق دریافت کیے۔ حضرت نے فرمایا: مومن کا حق تو اس قدر زیادہ اور بلند ہے کہ اگر میں بیان کروں تو شاید دین کا انکار کر دو۔ مومن جب قبر سے نکلتا ہے تو اس کے ساتھ ایک (ہمزاد) تمثال بھی باہر آتی ہے اور کہتی ہے۔ تجھے اپنے رب کی طرف سے ملی ہوئی کرامت و مسرت کا مژدہ ہے۔ وہ شخص کہے گا۔ خدا تجھے بھی بہتری کی بشارت دے۔ پھر وہ تمثال اس مومن کو اسی طرح بشارت دیتی رہے گی۔

ابان کے علاوہ دوسرے راوی نے کہا: جب وہ مومن کسی خوف کے مرحلہ سے گزرے گا تو (ہمزاد) تمثال کہے گی، یہ تیری منزل نہیں ہے۔ اور جب کسی خوش گوار مرحلہ سے گزرے گا تو تمثال کہے گی۔ یہ تمہاری منزل ہے۔ یونھی وہ خوفناک منزلوں میں مطمئن اور پسندیدہ مرحلوں میں بشارت دیتی رہے گی۔ آخر کار حضور خداوندی میں حاضر ہوگی۔ جب اس شخص کو جنت میں جانے کا حکم ہوگا تو تمثال کہے گی۔ جنت مبارک ہو۔ خدا نے تمہیں جنت جانے کا حکم دیا ہے۔ وہ شخص پوچھے گا۔ تم کون ہو؟ خدا تم پر رحم کرے۔ جب دنیا سے چلا تو تم نے بشارت دی۔ راستے میں دل بہلایا، پروردگار کے حضور میں پہنچایا۔ تمثال کہے گی۔ میں وہ خوشی ہوں جسے تم نے دنیا میں اپنے بھائیوں کے دلوں میں داخل کیا تھا۔ میں اسی سے خلق ہوئی ہوں کہ تمہیں بشارتیں دوں اور تنہائی میں مونس و ہمدرد رہوں۔

۱۴۳وَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ: أَوْحَى اللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ إِلَى دَاوُدَ ع إِنَّ الْعَبْدَ مِنْ عِبَادِي لَيَأْتِينِي بِالْحَسَنَةِ فَأُبِيحُهُ جَنَّتِي فَقَالَ دَاوُدُ يَا رَبِّ وَ مَا تِلْكَ الْحَسَنَةُ قَالَ يُدْخِلُ عَلَى عَبْدِيَ الْمُؤْمِنِ سُرُوراً وَ لَوْ بِتَمْرَةٍ قَالَ دَاوُدُ يَا رَبِ‏ حَقٌّ لِمَنْ عَرَفَكَ أَنْ لَا يَقْطَعَ رَجَاءَهُ مِنْكَ‏.

۳۸ ۔ ابو عبد اللہ علیہ السلام فرماتے ہیں کہ خداوند عالم نے داوود علیہ السلام پر وحی کی۔ میرے بندوں میں ایسا شخص بھی ہوگا جو حسنہ پیش کرے گا اور میں اپنی جنت مباح کر دوں گا۔ حضرت داوود علیہ السلام نے عرض کی۔ پروردگارا! وہ حسنہ کیا ہوگا؟ ارشاد ہوا۔ میرے مومن کے دل کو خوش کرے گا، چاہے ایک کھجور ہی دے کر ہو۔ حضرت داود علیہ السلام نے فرمایا: (پروردگار) جو تیری معرفت رکھتا ہے۔ اس پر حق ہے کہ تجھ سے کبھی مایوس نہ ہو۔

۱۴۴وَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ: إِنَّ الْمُسْلِمَ إِذَا جَاءَهُ أَخُوهُ الْمُسْلِمُ فَقَامَ مَعَهُ فِي حَاجَتِهِ كَانَ كَالْمُجَاهِدِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ‏.

۳۹ ۔ ابو عبد اللہ علیہ السلام نے فرمایا: جب کسی مسلمان کے پاس کوئی مسلمان اپنی حاجت لے کر آتا ہے اور وہ شخص اسی وقت اس کا کام کرنے کے لیے اٹھ کھڑا ہوتا ہے تو اسے وہ حیثیت حاصل ہوتی ہے جیسے راہ خدا کا مجاہد۔

۱۴۵وَ عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ ع قَالَ: مَنْ أَعَانَ أَخَاهُ الْمُؤْمِنَ‏ اللَّهْبَانَ‏ اللَّهْفَانَ عِنْدَ جَهْدِهِ فَنَفَّسَ كَرْبَهُ وَ أَعَانَهُ عَلَى نَجَاحِ حَاجَتِهِ كَانَتْ لَهُ بِذَلِكَ‏ اثْنَتَانِ وَ سَبْعُونَ رَحْمَةً مِنَ اللَّهِ عَزَّ وَ جَلَّ يُعَجِّلُ لَهُ مِنْهَا وَاحِدَةً يُصْلِحُ بِهَا أَمْرَ مَعِيشَتِهِ وَ يَدَّخِرُ لَهُ وَاحِدَةً وَ سَبْعِينَ رَحْمَةً لِحَوَائِجِ الْقِيَامَةِ وَ أَهْوَالِهَا.

۴۰ ۔ ابو عبد اللہ علیہ السلام نے فرمایا: جو شخص اپنے مصیبت زدہ، پریشان حال مومن بھائی کی مدد کرے گا اور زحمتوں کے وقت اس کی تکلیف دور کرے گا اسے بہتر درجے رحمت کے عطا ہوں گے۔ ان میں ایک رحمت ایسی ہوگی کہ اس کی معیشت اور دنیاوی زندگی مستفید ہوگی اور اکہتر رحمتیں قیامت کے پیش آنے والی ضرورتوں میں کام آئیں گی۔