امامیہ اردو دینیات درجہ پنجم جلد ۵

امامیہ اردو دینیات درجہ پنجم0%

امامیہ اردو دینیات درجہ پنجم مؤلف:
زمرہ جات: گوشہ خاندان اوراطفال
صفحے: 99

امامیہ اردو دینیات درجہ پنجم

مؤلف: تنظیم المکاتب
زمرہ جات:

صفحے: 99
مشاہدے: 67309
ڈاؤنلوڈ: 2556


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 99 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 67309 / ڈاؤنلوڈ: 2556
سائز سائز سائز
امامیہ اردو دینیات درجہ پنجم

امامیہ اردو دینیات درجہ پنجم جلد 5

مؤلف:
اردو

قبر کی اونچائی

قبر کو زمین سے چار انگلی بلند اس طرح بنانا جس کی لمبائی چوڑائی سے زیادہ ہو اس پر اس طرح پانی چھڑکنا کہ پانی ڈالنے والا قبلہ رُخ ہو کر سرہانے سے گراتا ہوا پائینتی کی طرف سے لا کر دوسری جانب سے پورا کرے اور جو پانی بچا رہے اس کو بیچ قبر پر ڈال دے۔ دفن کرنے کے بعد پھر تلقین پڑھنا چاہئے۔

سوالات :

۱ ۔ مرنے والے کو کس طرح لٹایا جانا چاہئے ؟

۲ ۔ غسل مس میت کب واجب ہوتا ہے ؟

۳ ۔ کس کے مردے کو غسل دینا واجب ہے ؟

۴ ۔ غسل میت کی ترکیب بتاؤ ؟

۵ ۔ حنوط کا طریقہ بتاؤ ؟

۶ ۔ نماز میت کی ترکیب بتاؤ ؟

۸ ۔ قبر کی اونچائی کتنی ہونی چاہئے ؟

۹ ۔ عورت اور مرد کی میت کو قبر میں کس طرح اتارا جائے اور لٹایا جائے ؟

۱۰ ۔ کفن کس طرح پہنایا جائےگا ؟

۴۱

سترہواں سبق

روزہ

خدا وند عالم کے حکم کی تعمیل کی نیت سے صبح کی اذان کے وقت سے مغرب کے وقت تک ان چیزوں سے باز رہنے کا نام روزہ ہے جن کے استعمال سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔

نو چیزوں سے روزہ باطل ہو جاتا ہے

۱ ۔ کھانا پینا ۔ ۲ ۔ جماع ۳ ۔ منی نکلنا یا کوئی ایسا کام کرنا جس سے منی نکل آئے۔

۴ ۔ خدا و نبیؐ اور ان کے جانشین پر بہتان باندھنا ۔ ۵ ۔ غلیظ یعنی گہرے غبار یا دھوئیں یا بھاپ کو حلق میں داخل کرنا۔ ۶ ۔ پانی میں سر ڈبونا ۔ ۷ ۔ نماز صبح کے وقت تک جنابت ، حیض یا نفاس کی حالت پر غسل یا تیمم کئے بغیر باقی رہنا۔ ۸ ۔ سیال چیزوں سے انیما لینا۔ ۹ ۔ عمداً قے کرنا۔

دن بھر روزہ کی نیت کا باقی رہنا ضروری ہے۔ اگر کوئی شخص روزہ توڑنے کا ارادہ کرے مگر کسی وجہ سے نہ توڑے تب بھی نیت ٹوٹ جانے کی وجہ سے روزہ باقی نہ رہےگا۔ اس کی قضا واجب ہوگی اور اگر اس کے بعد بھی روزہ تور ڈالا تو کفارہ بھی واجب ہوگا۔ جن چیزوں سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے اگر بھول کر یا کسی کے جبر سے وہ چیزیں انجام پا جائیں تو روزہ نہیں ٹوٹتا البتہ ان کا موں کے عمداً کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے۔ نماز صبح کا وقت آ جانے کے بعد احتلام ہونے سے روزہ نہیں ٹوٹنا۔

۴۲

کفارہ کی تفصیل

جس شخص پر رمضان کے روزہ کا کفارہ واجب ہو وہ ایک غلام آزاد کرے یا دو مہینے کے روزے رکھے جس میں ۲۱ روز ے مسلسل رکھے یا ۶۰ اثنا عشری فقیروں کو پیٹ بھر کر کھانا کھلائیں یا ان میں سے ہر ایک کو تقریباً سات سو دس گرام گیہوں ، جو یا اس کے مانند کوئی دوسرا غلہ دے۔ جو شخص مذکورہ بالا کفاروں میں سے کسی کفارہ کے ادا کرنے پر قادر نہ ہو تو جتنے روزے رکھ سکے رکھے اور جتنا غلہ دے سکے دے اور استغفار بھی کرے لیکن اس کے بعد جب کبھی کفارہ دینے کے قابل ہو جائے تو بنا پر احتیاط کفارہ دینا واجب ہوگا۔

جو شخص روزے کو عمداً حرام چیز سے توڑ دے مثلا شراب پی لے اس پر تینوں کفارے ایک ساتھ واجب ہوںگے۔ ایسا شخص اگر تینوں کفارے نہ دے سکتا ہو تو جو ممکن ہو اتنا کفارہ دے۔ اگر رمضان کے روزے میں ایک سے زیادہ بار بیوی سے جماع کرے یا خودکاری کرے تو ہر جماع یا خود کاری پر ایک کفارہ واجب ہوگا ہر بار حرام طریقہ سے جماع کریگا تو ہر حرام جماع پر تینوں کفارے ایک ساتھ واجب ہوںگے۔ ان کے علاوہ روزہ کو باطل کرنے والا کام اگر ایک ہی روزے میں بار بار کیا جائے تو صرف ایک ہی کفارہ واجب ہوگا۔ اگر جماع بھی کرے اور دوسرا کام بھی کرے جس سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے تو دو کفارے واجب ہوںگے۔

۴۳

جو شخص سفر کرنا چاہتا ہو لیکن سفر شروع کرنے سے پہلے حد تر خص سے باہر نکلنے سے پہلے روزہ توڑ ڈالے اس پر قضا اور کفارہ دونوں واجب ہوںگے۔ کفارہ کے ادا کرنےمیں تاخیر کرنا جائز ضرور ہے لیکن حتی الا مکان فوراً ادا کرنا چاہئے۔

قضا روزے

کافر پر زمانہ کفر کے روزوں کی قضا واجب نہیں ہے مگر جو مسلمان کافر ہو کر پھر مسلمان ہو جائے اس پر کفر کے زمانے کے روزوں کی قضا واجب ہوگی دیوانے پر اچھے ہونے کے بعد زمانہ دیوانگی کے روزوں کی قضا واجب نہیں لیکن بدمست پر مستی زائل ہونے کے بعد روزوں کی قضا واجب ہوگی۔ جب قضا روزوں کی تعدادییں شک ہو تو کم تعداد کے روزوں کی قضا واجب ہوگی اور زیادہ تعداد کے روزوں کی قضا مستحب ہے۔ رمضان کے قضا روزے کو قبل ظہر توڑا جا سکتا ہے بشرط یہ کہ قضا کا وقت تنگ نہ ہو۔ جو ایک رمضان سے دوسرے رمضان تک مسلسل بیمار رہے اس پر پیچھلی رمضان کے روزوں کی قضا واجب نہ ہوگی۔ البتہ ہر روز کے عوض تقریباً سات سو دس گرام غلہ دینا ضروری ہوگا۔

باپ کے قضا روزے اور نماز کا ادا کرنا بڑے بیٹے پر واجب ہے اور ماں کے قضا روزے اور نماز کا ادا کرنا مستحب ہے۔

۴۴

مسافر کے روزے

سفر اگر جائز ہو تو اس میں روزہ رکھنا حرام ہے۔ ناجائز سفر کرنے والا اور جس کا پیشہ سفر کرنا ہو یہ لوگ سفر میں بھی روزے رکھیںگے۔ روزہ سے بچنے کے لئے سفر کرنا جائز ہے مگر مکرہ ہے۔

ظہر کے بعد سفر شروع کرنے والا روزہ نہیں توڑ سکتا اور ظہر سے پہلے سفر کرنے والا حد تر خص کے اندر قبل ظہر آ جائے اور اس نے روزہ توڑنے والا کوئی کام نہ یا ہو تو اس پر روزہ رکھنا واجب ہو جائگا۔جب کم از کم تنتالیس کیلو میٹر چھ سو تیس میٹر کی مسافت کے سفر کا ارادہ ہو تو حد تر خص سے نکلنے کے بعد نماز اور روزے دونوں قصر ہوتے ہیں۔

کن لوگوں پر روزہ واجب نہیں

۱ ۔ جو شخص پڑھاپے کی وجہ سے روزہ نہ رکھ سکتا یو یا روزہ رکھنے میں غیر معمولی تکلیف محسوس کرنے والے کو ہر روزہ کے عوض فقیر شرعی کو سات سو دس گرام غلہ دینا ہوگا۔

۲ ۔ جو شخص ایسے مرض میں گرفتار ہو جس کے باعث پیاس شدید ہو اور اس پیاس میں روزہ رکھنا ناقابل برداشت ہو یا غیر معمولی تکلیف کا باعث ہو تو اس پر روزہ واجب نہیں ہے لیکن ہر روزہ کے عوض غلہ دینا واجب ہوگا۔ ایسے شخص پر رمضان کے دنوں میں واجب ہے کہ صرف ضرورت بھر پانی پیئے۔

۳ ۔ جس حاملہ عورت کو یا اس کے بچہ کو روزہ رکھنے کی صورت میں نقصان پہنچنے کا خوف ہو تو اس پر روزہ رکھنا واجب نہیں ہے لیکن بعد میں قضا واجب ہوگی۔ اور ہر روزہ کے عوض غلہ بھی دینا ہوگا۔

۴ ۔ جو شخص کسی بچہ کو دودھ پلاتی ہو چاہے بچہ کی ماں ہو یا نہ ہو روزہ سے بچہ کو نقصان پہونچنے کا خوف ہو تو اس پر رمضان میں روزہ رکھنا واجب نہ ہوگا مگر بعد میں قضا رکھنا ہوگی اور ہر روزہ کے عوض غلہ بھی دینا ہوگا لیکن اگر دوسری عورت دودھ پلانےپر تیار ہو جائے تو بچہ کو ا سکے حوالہ کر کے روزہ رکھنا واجب ہوگا۔

۴۵

چاند کے ثبوت کے طریقے

۱ ۔ خود چاند دیکھے ۲ ۔ اتنے آدمی چاند دیکھنے کی گواہی دیں جس سے اطمینان ہو جائے ۳ ۔ دو عادل مرد چاند دیکھنے کی گواہی دیں ۴ ۔ ماہ رواں کے تین دن پورے ہو جائیں۔

سوالات :

۱ ۔ کن چیزوں سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے ؟

۲ ۔ روزہ توڑنے کی نیت کرے مگر نہ توڑے تو کیا حکم ہے ؟

۳ ۔ روزہ کے کفارے بیان کرو ؟

۴ ۔ کن لوگوں پر روزہ واجب نہیں ہے ؟

۵ ۔ چاند کے ثبوت کے کیا ذرائع ہیں ؟

۴۶

آٹھارہواں سبق

حج

خانہ کعبہ کی زیارت کرنے اور ان اعمال کو بجا لانے کو حج کہتے ہیں جن کے بجا لانے کا اس موقع پر حکم دیا گیا ہے۔ حج پوری عمر میں ایک بار واجب ہوتا ہے۔

حج واجب ہونے کے شرائط حسب ذیل ہیں۔

۱ ۔ بالغ ہونا ۔ ۲ ۔ عاقل ہونا ۔ ۳ ۔ آزاد ہونا ۔ ۴ ۔ حج کرنے کی وجہ سے کسی بڑے حرام کام کا کرنا یا کسی اہم واجب کام کا چھوڑنا لازم نہ آتا ہو ۔ ۵ ۔ حج کرنے والا مستطیع ہو یعنی سفر کے اخراجات رکھتا ہو مکہ تک جانے کی سواری مل سکتی ہو۔ حج کے فرائض کی ادائگی اور سفر کرنے کے قابل صحت ہو ، سفر میں کوئی رکاوٹ نہ ہو۔ راستہ میں جان مال اور عزت کا خطرہ نہ ہو ، وقت کے اندر حج کے اعمال بجا لانے کا موقع ہو۔ واجب النفقہ افراد کو جن کا خرچ اس کے ذمہ واجب ہو حج کے زمانے میں ان کا خرچ دے سکتا ہو۔ حج کی واپسی پر اس کا ذریعہ معاش باقی رہے۔

۴۷

جس شخص پر حج واجب ہو مگر حج نہ کرے اور اس کے بعد بڑھاپے یا بیماری یا کمشوری کی وجہ سے خود حج کرنے سے ایسا مجبور ہو جائے کہ آئندہ بھی اسے خود حج کرنے کی امید نہ ہو تو اس پر واجب ہے کہ کسی کو اپنی طرف سے حج کرنے کے لئے بھیج دے۔ جس شخص پر حج واجب ہو مگر نہ کرے اور اس کے بعد غریب ہو جائے تو اس پر واجب ہے کہ چاہے جس قدر بھی زحمتیں ہوں حج کرنے جائے اگر بالکل مجبور ہو جائے مگر کوئی شخص اس کو اجرت پر حج بدل کرنے کے لئے بھیجے تو اس پر فرض ہے کہ پہلے حج بدل کرے اور پھر اگلے سال تک مکہ میں رہے تاکہ آئندہ سال اپنا حج کر سکے۔ جس شخص پر حج واجب ہو اور حج کئے بغیر مر جائے تو اس کی موت مسلمان کی موت نہیں ہوتی۔

سوالات :

۱ ۔ مستطیع کسے کہتے ہیں ؟

۲ ۔ حج واجب ہونے کے شرائط کیا ہیں ؟

۳ ۔ جس پر حج واجب ہو حج نہ کرے اور غریب ہو جائے تو اس کا کیا حکم ہے ؟

۴۸

انیسواں سبق

زکوٰۃ

زکوٰۃ نو چیزوں پر واجب ہے

۱ ۔ گیہوں ۔ ۲ ۔ جو ۔ ۳ ۔ خرمہ ۔ ۴ ۔ چاندی ۔ ۵ ۔ کشمش ۔ ۶ ۔ سونا ۔ ۷ ۔ اونٹ ۔ ۸ ۔ گائے ، بھینس ۔ ۹ ۔ بھیڑ ، بکری اور گوسفند۔ ہر مال پر زکوٰۃ تب ہی واجب ہوتی ہے جب اس کی مقدار اس نصاب کے برابر ہو جس نصاب پر زکوٰۃ واجب ہوتی ہے۔ زکوٰۃ اس پر واجب ہوتی ہے جس کے پاس نصاب بھر مال ہو خود مال کا مالک ہو اور مال اس کے قبضہ میں ہو۔ بالغ ، عاقل اور آزاد ہو۔

زکوٰۃ حسب ذیل آٹھ مقامات پر صرف کی جا سکتی ہے

۱ ۔ فقیر یعنی اثنا عشری جو اپنے اور اپنے عیال کے سال بھر کے خرچ کا ذخیرہ اور ذریعہ نہ رکھتا ہو۔

۲ ۔ مسکین جو فقیر سے بھی زیادہ غریب ہو ۔

۳ ۔ جو شخص امام علیہ السلام یا آپ کے نائب کی طرف سے زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے معین ہو ۔

۴ ۔ وہ مسلمان جن کا ایمان ضعیف ہو ان کو ایمان میں پختہ کرنے کے لئے زکوٰۃ دی جا سکتی ہے ۔

۵ ۔ جو غلام سختی میں ہو جس کی آزادی میں اس قسم کی ادائگی کی ضرورت ہو جس کو وہ ادا نہ کر سکتا ہو۔ اس صورت میں زکوٰۃ کے ذریعہ اس کو آزاد کرایا جا سکتا ہے۔

۶ ۔ جو شخص اپنا قرض نہ ادا کر سکتا ہو اُسے ادائگی قرض کے لئے زکوٰۃ دی جا سکتی ہے۔

۷ ۔ زکوٰۃ ایسے تمام کاموں میں صرف کی جا سکتی ہے جن کا فائدہ دینی اور عام ہو مثلا مسجد ، مدرسہ ، سرائے بنانا وغیرہ۔

۸ ۔ جو مسافر سفر میں محتاج ہو گیا ہو اُسے ضرورت بھر زکوٰۃ دی جا سکتی ہے

۴۹

جن لوگوں کو زکوٰۃ دی جائے ان کا شیعہ اثنا عشری ہونا ضروری ہے اور ضروری ہے کہ وہ شخص علی الا علان گناہ کبیرہ نہ کرتا ہو۔ سید کو غیر سید کی زکوٰۃ نہیں دی جا سکتی ہے۔ اسی طرح زکوٰۃ نکالنے والا ان لوگوں کو اپنی زکوٰۃ نہیں صرف کر سکتا جن کا خرچ دینا اس پر شرعاً واجب ہو۔

فطرہ

شب عید غریب کے وقت جو شخص بالغ اور عاقل ہو فقیر نہ ہو نہ غلام ہو اس پر واجب ہے کہ اپنا اور اپنے عیال کا فطرہ نکالے یعنی ہر شخص کی طرف سے فرداً فرداٍ تین کیلو گیہوں یا جو یا چاول یا ان کے مانند کوئی غلہ دے یا ان کی قیمت دے۔ قبل غریب آنے والے مہمان کا فطرہ میزبان پر واجب ہوتا ہے۔ فطرہ بھی انھیں جگہوں پر دیا جائےگا جہاں زکوٰۃ دی جاتی ہے۔ البتہ مستحب ہے کہ فطرہ صرف فقراء شیعہ پر صرف کیا جائے۔

فطرہ احتیاط واجب کی بنا پر فقط شیعہ اثنا عشری مستحق فقراٗ کو دینا ضروری ہے۔

( آیتہ۔۔۔۔۔ سیستانی مدظلہ )

سوالات :

۱ ۔ زکوٰۃ کن چیزوں پر واجب ہے ؟

۲ ۔ فطرہ کس شخص پر واجب ہے ؟

۳ ۔ زکوٰۃ اور فطرہ کا مصرف کیا ہے ؟

۵۰

بیسواں سبق

خمس

حسب ذیل چیزوں میں خمس واجب ہے۔

۱ ۔ سالانہ بچت ۔ ۲ ۔ کان ۔ ۳ ۔ خزانہ ۔ ۴ ۔ حلال و حرام مال ایک میں مل جائیں ۔ ۵ ۔ سمندر میں غوطہ لگا کر جو چیزیں نکالی جائیں ۔ ۶ ۔ میدان جہاد میں جو مال غنیمت ملے ۔ ۷ ۔ اگر کافر ذمی مسلمان سے زمین خریدے ۔

جس شخص کو بھی تجارت ، صنعت یا کسی دوسرے ذریعہ معاش سے آمدنی ہو یا ذریعہ معاش کے علاوہ مثلا ہبہ وغیرہ کے ذریعہ آمدنی ہو۔ اگر اس کے پاس اس آمدنی سے اپنے اور اپنے عیال کے سال بھر کے خرچ کے بعد کچھ بچے تو بچت کا پانچواں حصہ خمس میں نکالنا واجب ہوگا۔ خرچ کا حسب حیثیت اور جائز ہونا ضروری ہے ورنہ اس مال کا بھی خمس دینا پڑےگا جو ناجائز کاموں میں صرف ہوا ہو یا جسے حیثیت سے زیادہ خرچ کیا ہو۔ خمس نکالے بغیر مال پر تصرف ناجائز ہے اور اس سے خریدی یا بنائی جانے والی چیزوں میں عبادت درست نہیں ہوتی۔

۵۱

خمس کا مصرف

خمس کے دو حصے ہوتے ہیں ۔ آدھا حق سادات ہوتا ہے جو فقیر سید یا سید تییم یا اُس سید مسافر پر خرچ ہوگا جو سفر میں فقیر ہو گیا ہو۔ آدھا حصہ امام علیہ السلام ہے۔ آج کے زمانہ غیبت میں امام علیہ السلام کا حق مجتہد جامع الشرائط کو دیا جائے یا اس کی اجازت سے صرف کیا جائے۔ خمس اسی کو دیا جا سکتا ہے جو اثنا عشری شیعہ ہو ، علی الاعلان گناہ نہ کرتا ہو اور خمس نکالنے والے پر اس کا خرچ واجب نہ ہو اور سید ہو غیر سید کو خمس نہیں دیا جا سکتا ہے البتہ حق امام غیر سید پر بھی خرچ کیا جا سکتا ہے۔ جس کے لئے اعلم وقت کی اجازت ضروری ہے۔

سوالات :

۱-خمس کتنی چیزوں پر واجب ہے ؟

۲ ۔ خمس کن پر صرف کیا جائےگا ؟

۳ ۔ حق امامؐ کس کو دیا جائےگا ؟

۵۲

اکیسواں سبق

متفرق مسائل

۱ ۔ جو آوزیں گانے اور لہو و لعب کی محفلوں کے لئے مخصوص ہیں ان آوازوں کا نکالنا اور سننا حرام ہے۔ ان آوازوں سے قرآن نوحہ ، مرثیہ اور مجلس پڑھنا بھی حرام ہے۔

۲ ۔ داڑھی کا مونڈنا یا مشین سے کتر دینا کہ وہ منڈنے کے برابر ہو جائے حرام ہے۔ یہ حکم تمام لوگوں کے لئے یکساں ہے۔ لوگوں کے مذاق اڑانے کی وجہ سے حکم خدا نہیں بدلتا ہے۔ لڑکا جب بالغ ہو جائے تو اس پر داڑھی منڈانا حرام ہے چاہے داڑھی تھوڑی نکلی ہو یا زیادہ۔

۳ ۔ اگر نانی اپنے نواسہ یا نواسی کو دودھ پلا دے تو بچہ کی ماں اپنے شوہر پر حرام ہو جاتی ہے بشرطیکہ دودھ پلانے کے شرائط پورے ہوئے ہوں۔

۴ ۔ اگر کوئی شخص کسی لڑکے سے بدکاری کرے تو اس لڑکے کی بہن ، ماں ، بیٹی وغیرہ کا نکاح بدکاری کرنے والے سے کبھی جائز نہیں ہو سکتا۔

۵ ۔ لڑکا تب بالغ ہوتا ہے جب اس کی عمر پندرہ سال کی ہو جائے یا سوتے جاگتے میں منی نکلنے لگے یا زیر ناف بال نکل آئیں اور لڑکی تب بالغ ہوتی ہے جب پورے نو سال کی ہو جائے یا زیر ناف بال نکل آئیں یا حیض آئے۔بالغ ہونے کے بعد اگر لڑکے کے سوتے یا جاگتے میں منی نکل آئے تو اس پر غسل جنابت واجب ہوتا ہے۔ منی وہ رطوبت ہے جو پیشاب کی جگہ سے اچھل کر نکلتی ہے جس کے نکلنے کے بعد عضو میں سستی پیدا ہو جاتی ہے اور علی العموم شہوت کے بعد نکلتی ہے۔

سوالات :

۱ ۔ گانا اور داڑھی منڈنا کیسا ہے ؟

۲ ۔ اگر نانی اپنے نواسہ یا نواسی کو دودھ پلائے تو اس کا کیا حکم ہے ؟

۳ ۔ کس عمر میں لڑکی اور لڑکے کو بالغ کہا جائےگا ؟

۵۳

اخلاق

اصلاح نفس

اصلاح معاشرہ

۵۴

بائیسواں سبق

سود ، غیبت ، اطاعت والدین اور جھوٹ

سود

ایسا بڑا اور کبیرہ گناہ ہے کہ خدا ایک جگہ فرماتا ہے کہ سودخوار اللہ اور رسولؐ سے لڑنے کے واسطے تیار رہیں۔ کافی میں امام جعفر صادقؐ سے منقول ہے کہ سود کا ایک درہم اس زنا سے جو ،ماں ، بہن وغیرہ سے ستر بار کیا جائے زیادہ بدتر ہے اور جناب امیرؐ فرماتے ہیں کہ سود لینے والا ، دینے والا ، لکھنے والا ، گواہ سب برابر کے گناہگار ہیں۔

سود کے معنی

جو دو چیزیں تولی یا ناپی جاتی ہیں کسی معاملے میں کمی و زیادتی کے ساتھ لینا دینا۔ پس اگر دونوں چیزیں ایک قسم کی نہ ہوں تو سود نہ ہوگا جیسے تولہ بھر سونا ے کر دس بھر چاندی لے تو کوئی مضائقہ نہیں ، یا ناپنے اور تولنے کی چیز نہ ہو تو بھی کمی و زیادتی میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن قرض کوئی چیز بھی کم دے کر زیادہ لینا سود ہے چاہے وہ تولی ناپی جاتی ہو یا نہ تولی ناپی جاتی ہو۔

سود سے بچنے کا طریقہ

سو روپئے دے اور اسکے بجائے نوے روپئے اور مثلا گھڑی یا کوئی اور چیز لے ، اس صورت میں اگرچہ دوسری چیز کی قیمت سو روپئے سے زیادہ ہو جائے مگر قسم بدل جانے کی وجہ سے خرمت ہو جائےگی۔

اس قسم کی صورتوں میں اکثر لوگ مذاق اڑاتے ہیں اور اس کو ایک کھیل اور مکاری سمجھتے ہیں۔ ان کے جواب میں صرف اتنا ہی کہنا کافی ہے کہ جس خدا نے سود کو حرام کہا ہے اسی نے اس کے گناہ سے بچنے کے طریقے بھی بتائے ہیں۔

۵۵

باپ ، بیٹے ، میاں ، بوی مالک ، غلام میں باہم کمی و زیادتی کے ساتھ معاملہ کرنا سود نہیں ہے اور مسلمانوں کا کفار سے زیادہ لینا بھی سود نہیں ہے۔

غیبت

جناب رسول مابؐ ، حضرت ابوذر سے ارشاد فرماتے ہیں۔ اے ابوزر اپنے کو غیبت سے باز رکھو کیوں کہ غیبت زنا سے بدتر ہے۔ ابوذر نے عرض کی میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں یہ کیوں ؟ آپ نے فرمایا۔ اس لئے کہ جب آدمی زنا کے بعد توبہ کرتا ہے تو خدا اُسے بخش دیتا ہے مگر غیبت میں جس کی غیبت کی ہے جب تک وہ نہ بخشے گناہ معاف نہیں ہوتا۔ ابوذر نے عرض کی یا رسولؐ اللہ غیبت کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا ۔ کہ کسی بندہ مومن کا اس طرح تذکرہ کرنا جسے وہ برا مانے ، ابوذر نے عرض کی اگر وہ بات واقعی اس میں پائی جاتی ہو ، آپ نے فرمایا اگر وہ بات اس میں پائی جاتی ہے جب ہی تو غیبت ہے اور اگر نہیں پائی جاتی تو افترا و بہتان ہوگا۔ مومن کا فرض ہے کہ جب اس کے سامنے کسی کی غیبت کی جائے تو اس کو روک دے اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو وہاں سے ہٹ جائے۔

غیبت زبان سے نہیں کی جاتی بلکہ اعضا سے بھی کی جا سکتی ہے مثلا کسی لنگڑے کے چلنے یا کسی کے بات کرنے یا کپڑے پہننے کی نقل کرنا بھی غیبت ہے۔

۵۶

کن مقامات پر غیبت جائز ہے

جائز غیبت

۱ ۔ اگر کسی شخص نے کسی پر ظلم کیا ہو تو مظلوم اس کے ظلم کی داستان کو ایسے شخص کے سامنے جو اس کے ظلم کا دفیعہ کر سکے بیان کر سکتا ہے اور دوسرا سن سکتا ہے۔

۲ ۔ جب کوئی شخص کسی کے بارے میں کسی معاملے نکاح ، قرض وغیرہ کی غرض سے مشورہ کرے تو مشورہ دینے والا اس کے واقع حالات بیان کر سکتا ہے۔

۳ ۔ اہل بدعت کی بدعت کا بیان کرنا مثلا کوئی شخص مجمع یا وعظ میں خلق خدا کو باطل یا جھوٹے مضامین سے فریب دیتا ہو یا دینی ضرر پہونچاتا ہو یا جھوٹا دعویٰ کرتا ہو تو اس کو روک دینا خصوصاً علما پر ضروری ہے۔

۴ ۔ اگر کوئی شخص کسی صفت بیان میں مشہور ہو یا اسی صفت سے پکارا جاتا ہو تو اس کا نام لینا یا صفت بیان کرنا جائز ہے مگر اس حالت میں ایسے الفاظ ادا نہ کرے کہ برا مانے۔

۵ ۔ جب کوئی کسی گناہ کو علانیہ کھلے عام کرتا ہو تو اس شخص کے اس عیب کا بیان کرنا غیبت نہیں ہے۔ بشرطیکہ توہین مقصد نہ ہو۔

۶ ۔ جو شخص اپنا شجرہ غلط بتاتا ہو اس کا صحیح شجرہ بتانا جائز ہے۔

غیبت کا کفارہ یہ ہے کرے کہ جس کی غیبت کی ہو اس سے معاف کرا لے اور اگر وہ مر گیا ہو تو اس کے لئے خدا سے بخشش کی دعا کرے۔

۵۷

اطاعت والدین :

ماں باپ کا احترام ، خدمت گزاری اور اطاعت کا خیال رکھنا دین اسلام کے اعلیٰ فرائض میں سے ہے۔ اس کا راضی رکھنا بہت بڑی عبادت ہے انکی نافرمانی ، ان کو اپنے سے آزردہ رکھنا گناہ کبیرہ ہے۔ خدا وند عالم ایک جگہ فرماتا ہے کہ ان کے جواب میں اگر چہ وہ کہیں ہی سختی کیوں نہ کریں اُف تک نہ کہو۔ ایک حدیث میں ہے کہ ماں باپ کے ساتھ نیکی یہ ہے کہ ان کو اس کی تکلیف نہ دو کہ ان کو کسی چیز کے مانگنے کی ضرورت پڑے ان کی آواز پر اپنی آواز بلند نہ کرو۔ ان کے آگے ہو کر مت چلو۔ تیز نگاہ سے ان کو نہ دیکھو اگر وہ تمہیں ماریں تو تم ان کی بخشش کی دعا کرو۔ ان کے سامنے عاجز اور ذلیل کی طرح بیٹھو۔ اگر ماں باپ کافر ہوں اور تم سے کافر ہو جانے کو کہیں تو ان کا حکم نہ مانو مگر دینا میں ان کے ساتھ اچھا سلوک کرو۔ پکارنے میں ان کا نام نہ لو۔ کسی جگہ ان سے پہلے نہ بیٹھو۔ ایسا کام نہ کرو جس سے ان پر گالیاں پڑیں۔ اگر وہ مر گئے ہوں تو ان کے لئے نمازیں پڑھو ، روزے رکھو۔ ان کی طرف سے حج کرو۔ ایک شبانہ روز کی خدمت ایک سال کے جہاد سے بہتر ہے۔ مقروض ہوں تو ان کے قرضے کو ادا کرو۔ ان کے مصارف کے متحمل ہو جو ان کی طرف غصے کی نگاہ سے دیکھتا ہے اس کی نماز قبول نہیں۔ ان کی مدارت کرو۔ ان پر مہربانی کی نظر کرنا عبادت ہے۔

۵۸

سچا واقعہ :

نبی اسرا ئیل میں ایک عابد جریح نامی تھا اور برابر اپنی عبادت گاہ میں عبادت کرتا تھا۔ ایک دن اس کی ماں آئی اور اُس کو پکار ا مگر چو نکہ نمازمیں مشغول تھا جو اب نہ دے سکا ۔ وہ واپس گئی اور پھر دوبارہ آئی اور پھر یہ نماز میں مشغول ہونے کی وجہ سے جواب نہ دے سکا۔ پھر تیسری مرتبہ آئی اور پکارا اُس نے جواب نہ دیا اور نماز پڑھنے لگا۔ اس کی ماں نے غصہ میں کہا کہ میں خدا سے چاہتی ہوں کہ اس گناہ کا اس سے مواخذہ کرے۔ دوسرے دن ایک زناکار عورت اس کے عبادت خانہ کے پاس آ کر بیٹھی اس کے یہاں ایک لڑکا پیدا ہوا اور وہ بالاعلان کہنے لگی کہ جریح نے میرے ساتھ بدکاری کی ہے اور یہ بچہ اسی کے نطفہ کا ہے۔ خبر بادشاہ تک پہونچی اور اس نے جریح کے سولی دینے کا حکم دیا۔ جب یہ حال جریح کی ماں کو معلوم تو روتی پیٹتی اس کے سامنے آئی۔ جریح نے کہا ۔ ماں یہ بلا تمہاری بد دعا کی بلائی ہوئی ہے جب لوگوں نے سنا تو اس واقعہ کی تفتیش کی اور جریح نے ساری داستان کہہ سنائی۔ لوگوں نے کہا کہ آخر تمہاری سچائی کا کچھ ثبوت بھی ہے۔ جریح بولا ہاں اس لڑکے کو لے آؤ۔ جب اُس کو لائے تو جریح نے پوچھا تو کس کا لڑکا ہے۔ خدا کے حکم سے وہ بول اٹھا کہ میں فٖلاں شخص کا لڑکا ہوں جو فلاں شخص کی بکریاں چراتا ہے۔ غرض عابد نے سولی سے رہائی پائی اور قسم کھائی کہ جب تک زندہ ہوں ماں کی خدمت کروںگا اور اس سے جدا نہ ہوں گا۔

۵۹

جھوٹ :

جھوٹ گناہ کبیرہ ہے۔ جا بجا قرآن مجید میں اسکی برائی مذکور ہےلَعنَةُ اللهِ عَلٰی الکَذِ بِینَ ہر شخص کی زبان پر ہے۔ ایک حدیث میں ہے کہ جھوٹ شراب سے بدتر ہے۔ دوسری حدیث میں ہے کہ جھوٹ ایمان کو خراب کرتا ہے۔ حضرت عیسیٰؐ سے منقول ہے کہ جو شخص زیادہ جھوٹ بولتا ہے خدا اس کو نسیان میں مبتلا کرتا ہے تاکہ لوگوں کی نظروں میں ذلیل و رسوا ہو۔ ہنسی مذاق میں بھی جھوٹ بولنا جائز نہیں ہے۔ ہاں چند مقامات پر جھوٹ بولنا جائز ہے۔

۱ ۔ جب سچ بولنے میں کسی مومن کو نقصان ہوتا ہو یا ناحق قتل ہو جانے کا خوف ہو اور جھوٹ بولنے سے نجات ہو جائے تو جھوٹ بولنا جائز ہے بلکہ واجب ہے مگر بہتر یہ ہے کہ ایسے الفاظ میں مطلب ادا کرے کہ کام بھی نکلے اور خلاف واقعہ بھی نہ ہو۔ مثلا جب کسی کا مال تمہارے پاس امانت ہو اور کوئی حاکم جابر لینا چاہتا ہو اور تم سے دریافت کیا جائے تو یوں کہو کہ میرے ہاتھوں میں نہیں ہے یا میرے پاس نہیں ہے تم اس خیال سے کہو کہ ہاتھ یا جیب میں نہیں ہے اور وہ یہ سمجھے کہ تمہارے قبضہ میں نہیں ہے۔

۶۰