امامیہ اردو دینیات درجہ پنجم جلد ۵

امامیہ اردو دینیات درجہ پنجم0%

امامیہ اردو دینیات درجہ پنجم مؤلف:
زمرہ جات: گوشہ خاندان اوراطفال
صفحے: 99

امامیہ اردو دینیات درجہ پنجم

مؤلف: تنظیم المکاتب
زمرہ جات:

صفحے: 99
مشاہدے: 57166
ڈاؤنلوڈ: 2122


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 99 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 57166 / ڈاؤنلوڈ: 2122
سائز سائز سائز
امامیہ اردو دینیات درجہ پنجم

امامیہ اردو دینیات درجہ پنجم جلد 5

مؤلف:
اردو

امام حسن عسکریؐ :

آپ بھی اپنے معصوم بزرگوں کی طرح دین کی حفاظت فرماتے رہے۔ پ کے زمانہ میں ایک مرتبہ قحط پڑا۔ مسلمان نماز استقاٗ پڑھ کر دعا مانگ چکے تھے مگر پانی کو نہ برسنا تھا نہ برسا۔ لوگ حیران و پریشان تھے اُسی وقت ایک عیسائی راہب نکلا۔ وہ جس وقت دعا کے لئے ہاتھ اٹھاتا تھا اُسی وقت پانی برسنے لگتا تھا۔ مسلمانوں میں بڑی بچینی پھیل گئی جس کے دوع کرنے کا کوئی ذریعہ حکومت کے پاس نہ تھا۔ عزت بچانے کے لئے حکومت امامؐ سے مدد لینے پر مجبور ہوئی۔ آپ تشریف لائے اور راہب نے جب دعا کے لئے ہاتھ اٹھائے تو آپ نے اپنے صحابی سے فرمایا جو چیز اس کی انگلیوں کے درمیان ہے اسے نکال لو۔ جو چیز نکالی گئی وہ ایک ہڈی تھی۔ آپ نے فرمایا یہ کسی نبی کے جسم کی ہڈی ہے۔ جب بھی اس کو زیر آسمان برہنہ کیا جائےگا پانی برسنے لگےگا۔ آپ نے اس ہڈی کو دفن کر دیا پھر خود نماز استقاٗ پڑھ کر دعا فرمائی۔ پانی برسا اور خوب برسا کہ زمین جل تھل ہو گئی اور لوگ نہال ہو گئے۔

بارہویں امامؐ

جناب ابراہیمؐ اور جناب موسیؐ کی طرح زمانے کے ظالم آپ کی پیدائش سے پہلے ہی آپ کے دشمن تھے اور چاہتے تھے کہ آپ پیدا نہ ہونے پائیں کیونکہ وہ سب جانتے تھے کہ آپ ظاہر ہو کر دنیا سے ہر ظالم کے ظلم کو مٹا دیں گے۔ اسی وجہ سے ہر ظالم آپ کے پیدا ہونے سے ڈرتا تھا۔ خدا وند عالم نے آپ کی حفاظت کا یہ انتظام فرمایا کہ جناب نرجس خاتون کے یہاں آثار حمل ظاہر ہی نہیں ہوئے اور کسی کو ولادت سے پہلے پتہ نہ چل سکا کہ کہ جناب نرجس خاتون کی گود امام زمانہؐ سے آباد ہونے والی ہے۔ آپ کی پرورش بھی پوشیدہ طور پر ہوتی رہی۔ ابھی آپ کا سن مبارک چار سال کا تھا کہ باپ کا سایہ سر سے اٹھ گیا۔

۸۱

گیارہویں امامؐ کی شہادت کے بعد آپ لوگوں کی نظر سے پوشیدہ رہتے تھے۔ صرف آپ کے نائب آپ کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے اور ان کے ذریعہ مسائل کے جواب ملتے تھے۔ ستر سال کے بعد جب غیبت صغریٰ کی مدت پوری ہو گئی اور حضرت کے چوتھے نائب کا بھی انتقال ہو گیا تو آپ نے اعلان فرمایا کہ اب کوئی میرا نائب نہیں ہے اور اس وقت سے غیبت کبریٰ کا دور شروع ہو گیا۔ غیبت کبریٰ کے زمانہ میں بھی بہت سے خوش نصیب افراد کو حضرت کی زیارت نسیب ہوتی رہتی ہے۔

نوٹ : بچوں کو یہ سبق اس طرح پڑھایا جائے کہ واقعات ذہن نشین ہو جائے۔

سوالات :

۱ ۔ حجر اسود کیا ہے اور اس کو آنحضرت نے کس طرح نصب فرمایا ؟

۲ ۔ عبد اللہ بن مکتوم کا واقعہ کیا ہے اور اس سے کیا سبق ملتا ہے ؟

۳ ۔ حضرت علیؐ عمرو ابن عبددو کو شکست دینے کے بعد اس کے سینہ سے کیوں اتر آئیں ؟

۴ ۔ خیرات کے سلسلہ میں امام حسنؐ اور معاویہ سے کیا خطہ و کتابت ہوئی ؟

۵ ۔ ہارون مکی کا واقعہ کیا ہے ؟

۶ ۔ امام محمد تقیؐ نے مامون کو کیا جواب دیا ؟

۷ ۔ غیبت صغریٰ کا زمانہ کتنا تھا ؟

۸۲

ستائیسواں سبق

چند واقعات

شب ہجرت :

جب کفار مکہ نے قتل کرنے کی نیت سے رات کو رسولؐ کے گھر کو گھیر لیا تو آپ نے حکم خدا سے ہجرت کی گھر چھوڑا غارثور میں پناہ لی اور وہاں سے مدینہ تشریف لائے۔ جب آنحضرتؐ گھر سے چلے تو حضرت علیؐ کو اپنے بستر پر لٹا دیا تاکہ دشمن رات بھر یہ سمجھتے رہیں کہ رسولؐ گھر میں موجود ہیں۔ حضرت علیؐ کھنچی تلواروں میں بڑے چین کی نیند سوئے۔ خدا نے جبرئیلؐ اور میکائیل ۶ کو آپ کی حفاظت اور پہرے کے لئے بھیجا اور آیت اتار کر اعلان کیا کہ علیؐ نے میری خوشنودی کے لئے اپنا نفس میرے ہاتھ بیچ ڈالا۔ اسی لئے حضرت علیؐ کو نفس اللہ کہتے ہیں۔

آئیہ ولایت :

ایک شخص نے رسولؐ کی مسجد میں آکر سب نمازیوں سے سوال کیا مگر کسی نے کچھ جواب نہ دیا جب وہ واپس جا رہا تھا تو حضرت علیؐ نے انگلی ہلاکر انگوٹھی اتارنے کا اشارہ کیا۔ آپ اس وقت رکوع میں تھے۔ خدا نے آیت اتاری۔ " تمہارا ولی صرف اللہ ہے اور اللہ کا رسولؐ ہے اور وہ ایمان والے ہیں٘ جو نماز پڑھتے ہوئے حالت رکوع میں زکوٰۃ دیتے ہیں۔ " اس آیت کا نام آیہ ولایت ہے۔

۸۳

آئیہ تطہیر :

ایک دن رسولؐ جناب فاطمہؐ کے گھر تشریف لائے اور ایک یمنی چادر اوڑھ کر لیٹے رہے۔امام حسنؐ امام حسینؐ ، حضرت علیؐ اور جناب فاطمہؐ یکے بعد دیگرے اجازت لے کر چادر میں داخل ہوئے۔ خدا نے ملائکہ سے کہا کہ میں نے دنیا اور اس کی ہر چیز ان پنجتنؐ کی محبت میں پیدا کی ہے اور اسکے بعد جبرئیلؐ کو ایک آیت لے جانے کا حکم دیا۔ جبرئیلؐ نے چادر میں داخل ہو کر آیہ تطہیر سنائی جس میں خدا نے کہا کہ " اے اہلبیتؐ اللہ کا ارادہ یہ ہے کہ ہر برائی کو تم سے دور رکھے اور کمال سے تم کو اتنا آراستہ و پیراستہ رکھے جو آراستہ کرنے کی آخری حد ہے ۔" اس ّآیت کا نام آیہ تطہیر ہے۔ کساٗ کے معنی چادر کے ہیں اس لئے اس روایت کا نام حدیث کساٗ ہے۔ اور اسی وجہ سے پنجتن پاک کو اصحاب کساٗ کہا جاتا ہے۔

آیہ مودت :

ایک بار امام حسنؐ اور امام حسینؐ بیمار ہوئے رسولؐ کے ارشاد کے مطابق ماں باپ نے بچوں کی صحت کے لئے تین روزوں کی نذر مانی۔ صحت ہو جانے پر حضرت علیؐ ، جناب فاطمہ نے روزے رکھے۔ دونوں شہزادے بھی روزے سے رہے اور گھر کی کنیز نے بھی روزہ رکھا۔ تینوں دن جب یہ لوگ روزہ کھولنے بیٹھتے تھے تو کوئی نہ کوئی سائل آجاتا تھا۔ سب لوگ اپنی اپنی روٹیاں مانگنے والے کو دیدیتے تھے اور پانی سے روزہ افطار کر کے سو رہتے تھے۔ چوتھے دن جب رسالمابؐ ملنے آئے تو کمزوری اور بھوک کی شدت سے دونوں شہزادے کانپ رہے تھے حضورؐ نے دعا فرمائی اُسی وقت جنت سے سب کے لئے کھانا آیا اور خدا نے سورہ دہر بھی نازل فرمایا جس میں اہلبیتؐ کے اس ایثار قربانی اور خیر خیرات کی بہت تعریف کی گئی۔

۸۴

مباہلہ :

نجران کے عیسائی رسولؐ کے پاس مذہبی بحث کرنے آئے کیونکہ حضرت عیسیٰ بغیر باپ کے پیدا ہوئے ہیں اس لئے وہ خدا کے بیٹے ہیں۔ جواب میں رسولؐ نے قرآن کی آیت کا حوالہ دیا کہ حضرت آدمؐ اگر بغیر ماں باپ کے پیدا ہو سکتے ہیں تو حضرت عیسیٰؐ بغیر باپ کے کیوں پیدا نہیں ہو سکتا۔ مگر جب وہ دلیلوں سے قائل نہ ہوئے تو خدا نے آیت اتاری کہ " اے پیغمبرؐ کھلی دلیلوں کے بعد بھی جو حق نہیں مانتا اس سے کہئے کہ تم اپنے بچوں ، عورتوں اور نفسوں کو لے آؤ ، میں بھی اپنے بچوں ، عورتوں اور نفسوں کو لے کر آتا ہوں۔ پھر ہم سب جمع ہو کر مباہلہ کریں تاکہ جھوٹے پر خدا کا عذاب نازل ہو۔ رسولؐ مباہلہ میں اس طرح آئے کہ گود میں امام حسینؐ تھے۔ انگلی پکڑ کر امام حسنؐ چل رہے تھے نبیؐ کے پیچھے جناب فاطمہؐ تھیں اور آپ کے پیچھے حضرت علیؐ تھے۔ آپ نے سب کو بٹھلا کر کہا کہ جب میں میں بد دعا کروں تو تم لوگ آمین کہنا۔ عیسائی مباہلہ کرنے کے لئے تیار نہ ہوئے۔ان کے عالموں نے کہا رسولؐ اپنے ساتھ ایسے لوگوں کو لے کر آئے ہیں کہ وہ جو بھی کہہ دیں گے وہ بات ہو کر رہےگی لہذا سالانہ کچھ دینے کا وعدہ کر کے عیسائیوں نے صلح کر لی۔ اس واقعہ کا نام مباہلہ ہے۔ نبیؐ بچوں میں صرف حسنینؐ کو عورتوں میں صرف جناب فاطمہؐ کو اور نفسوں میں صرف حضرت علیؐ کو لے کر آئے تھے اسی وجہ سے حضرت علیؐ کو نفس رسولؐ کہا جاتا ہے۔

۸۵

سوالات :

۱ ۔ آیہ ولایت کیوں نازل ہوئی واقعہ بیان کرو ؟

۲ ۔ مباہلہ میں نبیؐ کے ساتھ کون کون گیا تھا ؟

۳ ۔ عیسائیوں نے مباہلہ کیوں نہیں کیا ؟

۴ ۔ شب ہجرت کا واقعہ بیان کرو ؟

۵ ۔ اہلبیتؐ کی محبت کب واجب ہوئی اور کیوں ؟

۶ ۔ حدیث کساٗ کسے کہتے ہیں اور اصحاب کساٗ سے کون لوگ مراد ہیں ؟

۷ ۔ سورہ دہر کن کی شان میں نازل ہوا اور کیوں ؟

۸۶

اٹھائیسواں سبق

مکہّ ۔ مدینہ

مکہّ ۔ مدینہ ۔ سعودی عرب کے دو مشہور شہر ہیں۔ مسلمانوں میں ان دونوں شہروں کی بےحد اہمیت ہے۔ مکہّ میں اللہ کا گھر کعبہ ہے جسے اللہ کے دو نبی جناب ابراہیمؐ اور جناب اسمعیلؐ نے مل کر تعمیر کیا تھا۔ اس کی تعمیر میں کسی غیر معصوم کا حصہ نہ تھا۔ جناب ابراہیمؐ اور جناب اسمعیلؐ اس کی دیواروں کو بلند کر رہے تھے اور جبرئیل امین ان دونوں کا ہاتھ بٹا رہے تھے۔ اسی کعبہ کی ایک دیوار میں حجر اسود نصب ہے جو ایک جنتی پتھر ہے۔ کعبہ کی تاریخ کا سب سے مشہور واقعہ یہ ہے کہ جناب فاطمہ بنت اسدؐ اسی کعبہ کی دیوار کے قریب دعا کر رہی تھیں دیوار شق ہوئی اور آپ اندر تشریف لے گئیں اور وہیں مولائے کائنات حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام کی ولادت باسعادت ہوئی۔

ہمارے رسول جناب محمد مصطفےٰ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اسی مکہّ میں پیدا ہوئے تھے۔ آپ کے خاندان کے بزرگوں میں جناب عبد المطلب ، جناب ابو طالب کی قبریں اسی مکہ میں ہیں جسے جنت المعلیٰ کہا جاتا ہے۔ رسول کریمؐ کو مکہ سے بےحد محبت تھی۔ جب آپ ہجرت کر کے مدینہ تشریف لے گئے تو برابر مکہّ کے حالات دریافت کیا کرتے تھے اور اپنے وطن میں پلٹ کر آنے کے خواہشمند تھے یہاں تک کہ اللہ نے آپ کو موقع دیا اور آپ ۸ ھ؁ میں اپنے اصلی وطن میں ایک فاتح کی حیثیت سے داخل ہوئے۔

۸۷

مدینہ منورہ ۔

نبی کریمؐ کا حرم کہا جاتا ہے۔ یہاں حضورؐ کی قبر مطہر ہے۔ ہجرت کے بعد حضورؐ نے اسی مدینہ میں آ کر قیام فرمایا تھا۔ اہل مدینہ نے آپ کا بڑا زبردست استقبال کیا تھا۔ اس موقع کا مشہور واقعہ یہ ہے کہ آپ نے اپنے اونٹ کو آزاد کر کے یہ اعلان کر دیا تھا کہ جس کے دروازے پر اونٹ بیٹھ جائے گا میں اسی کے مکان میں قیام کروں گا۔ اونٹ حضرت ابو ایوب انصاری کے دروازے پر ٹھہرا اور آپ نے انھیں کے یہاں قیام فرمایا۔

مدینہ آنے پر جہاں اہل مدینہ نے آپ کی حمایت کی وہاں کفار مکہّ برابر آپ پر حملہ کرتے رہے اور آپ کو چند سال کے اندر بہت سی لڑائیاں لڑنا پڑیں۔ ۲۸/ صفر ۱۱ ھ؁ کو آپ نے اسی مدینہ میں انتقال فرمایا اور یہیں دفن ہوئے۔ اب یہ مدینہ "مدینہ منورہ " اور " مدینتہ الرسول کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔

اسی مدینہ میں ایک مشہور قبرستان جنت البقیع ہے جہاں چار امام۔ حضرت امام حسنؐ ، حضرت امام زین العابدینؐ ، حضرت امام محمد باقرؐ ، حضرت امام جعفر صادقؐ اور ایک معصومہ عالم جناب فاطمہ زہراؐ کی قبریں ہیں۔ مدینہ بے حد با برکت جگہ ہے۔

سوالات :

۱ ۔ کعبہ کہاں ہے اور اس کو کس نے بنایا ہے ؟

۲ ۔ کعبہ کے اندر کون پیدا ہوا ؟

۳ ۔ جنت المعلیٰ کہاں ہے اور جنت البقیع کہاں ہے ؟

۴ ۔ جنت البقیع میں کون سے ائمہ دفن ہیں ؟

۵ ۔ کس شہر حرم رسولؐ کہا جاتا ہے ؟

۸۸

انتیسواں سبق

نجف اشرف

ملک عراق کا ایک بڑا مشہور شہر ہے۔ آج سے ہزار سال پہلے سے " ظہر کوفہ" کے نام سے یاد کیا جاتا تھا۔اس زمانہ میں کوفہ کی آبادی بہت بڑی تھی۔ یہاں ہزاروں آدمی بستے تھے، بےشمار باغات تھے۔ دریا تھا پانی کا انتظام تھا۔ حکومت نے اسے فوجی چھاؤنی بنا رکھا تھا۔ نجف کوفہ سے باہر کا علاقہ تھا جسے کوفہ کی پشت کہا جاتا تھا۔ ظہر کے معنی ' پشت ' ہیں۔

یہاں تک کہ ۴۰ ھ؁میں اسی کوفہ کی جامع مسجد میں مولائے کائنات حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام کی شہادت ہوئی۔ آپ کی وصیت تھی کہ مجھے پشت کوفہ نجف میں دفن کیا جائے۔ وہاں آپ کی قبر پروردگار کے مخصوص انتظام کی بنا پر پہلے سے بنی تیار تھی۔ امام حسنؐ اور امام حسینؐ نے آپ کے جنازے کو اسی قبر میں دفن کیا۔

نجف اشرف کی تاریخ بہت پرانی ہے۔ یہاں چار نبیوں کی قبریں ہیں۔ جناب آدمؐ ، جناب نوحؐ ، جناب ہودؐ اور جناب صالحؐ یہ سب یہیں دفن ہیں۔

امیر المومنینؐ کا مزار بننے کے بعد سے اس جگہ نے شہرت پائی اور دھیرے دھیرے اس شہر کی آبادی بھی بڑھتی گئی اور آج لاکھوں تک پہونچ چکی ہے۔ جب کہ کوفہ کی آبادی اس کی چوتھائی بھی نہیں ہے۔ یہ مولائے کائنات کا ایک شرف ہے کہ جس زمین کو آپ نے اپنی آرامگاہ بنا لیا وہ ویرانہ بھی آباد ہو گیا۔

۸۹

ہزار سال پہلے یہ جگہ آباد ضرور تھی لیکن علمی اہمیت نہیں تھی۔ جب حکومت کے ظالم و جور نے شیخ ابو جعفر طوسی پر بغداد میں ظلم ڈھائے اور آپ کا کتب خانہ جلا دیا تو آپ نے بغداد کو چھوڑ کر نجف اشرف کو آباد کر دیا۔ شیخ طوسی علیہ الرحمہ شیعہ علماٗ میں اپنے وقت کے سب سے بڑے عالم اور مذہب شیعہ کی حدیث کی اہم کتابوں کے مؤلف تھے۔

امیر المومنین علیہ السلام کے ہمسایہ ہونے کی برکت اور شیخ طوسی علیہ الرحمہ کی نیت کے خلوص کا اثر تھا کہ اس علمی درسگاہ کی اہمیت بڑھتی ہی گئی اور دنیا کا سب سے بڑا دینی مرکز یہی نجف اشرف ہو گیا۔ ہزاروں طلاب ، علم دین حاصل کرنےلگے۔ سینکڑوں علماٗ درس دینے میں مصروف تھے۔ زائرین زیارت کے لئے آ رہے تھے اور یہ کہنا غلط نہیں تھا کہ نجف کی ہواؤں سے علم کی خوشبو آ رہی تھی۔ لیکن اسلام دشمن بعثی حکومت کے ظلم و ستم نے لاتعداد ، طلاب و مومنین کو شہید کر کے اس علمی مرکز کو ویران کر دیا اور اب دینی مرکز علم قم ہے۔

سولات :

۱ ۔ نجف اشرف میں کتنے نبیوں کی قبریں ہیں ؟

۲ ۔ حضرت علیؐ کی قبر کہاں ہے ؟

۳ ۔ نجف اشرف کو علمی مرکز ؂یت کیسے ملی ؟

۴ ۔ نجف کی مرکزیت کیسے ختم ہوئی ؟

۵ ۔ اب مرکز علم کہاں ہے ؟

۹۰

فہرست

معلمّ کے لئے ہدایت ۴

اصول دین ۵

پہلا سبق ۵

ہم کیوں پیدا ہوئے ؟ ۵

سوالات : ۶

دوسرا سبق ۷

خدا کی ذات و صفت ایک ہے ۷

سوالات : ۷

تیسرا سبق ۸

صفات ثبوتیہ ۸

قدیم ۔ ۸

قادر ۔ ۸

عالم ۔ ۸

حی ۔ ۹

مرید ۔ ۹

متکلم ۔ ۹

صادق ۔ ۹

سوالات : ۹

چوتھا سبق ۱۰

۹۱

صفات سلبیہ ۱۰

۱ ۔ خدا مرکب نہیں ۔ ۱۰

۲ ۔ خدا جسم نہیں رکھتا ۔ ۱۰

۳ ۔ خدا کی صفتیں عین ذات ہیں ۔ ۱۰

۴ ۔ خدا مرئی نہیں ۔ ۱۰

۵ ۔ خدا کسی چیز میں حلول نہیں کرتا۔ ۱۱

۶ ۔ خدا مکان نہیں رکھتا۔ ۱۱

۷ ۔ خدا محل حوادث نہیں۔ ۱۱

۸ ۔ خدا کا کوئی شریک نہیں۔ ۱۱

سوالات : ۱۱

پانچواں سبق ۱۲

خدا قادر و مختار ہے ۱۲

سوالات : ۱۲

چھٹا سبق ۱۳

خدا برائی نہیں کرتا ۱۳

سوالات : ۱۳

ساتواں سبق ۱۴

انسان مجبور ہے یا مختار ؟ ۱۴

سوالات : ۱۵

آٹھواں سبق ۱۶

۹۲

تین سوال ایک جواب ۱۶

سوالات : ۱۷

نواں سبق ۱۸

بارہ امام ۱۸

پہلی دلیلی ۔ ۱۸

دوسری دلیل ۔ ۱۹

سوالات : ۱۹

دسواں سبق ۲۰

حضرت علی علیہ السلام کی خلافت ۲۰

پہلی دلیل ۔ ۲۰

دوسری دلیل ۔ ۲۲

سوالات : ۲۴

گیارہواں سبق ۲۵

بارہویں امامؐ ۲۵

دلیل ۱ ۲۶

دلیل ۲ ۲۶

دلیل ۳ ۔ ۲۶

سوالات : ۲۶

بارہواں سبق ۲۷

نوابِ اربعہ ۲۷

۹۳

سوالات : ۲۸

تیرھواں سبق ۲۹

قیامت ۲۹

سوالات : ۳۰

چودھواں سبق ۳۱

برزخ ۳۱

سوالات : ۳۳

پندرہواں سبق ۳۴

عمل اور حساب ۳۴

سوالات : ۳۴

فروع دین ۳۵

سولہواں سبق ۳۵

میت کے احکام ۳۵

موت کا وقت ۳۵

غسل مسّ میت ۳۵

غسل میت ۳۵

غسل کی ترکیب ۳۶

طریقہ حنوط ۳۶

کفن ۳۶

تصریح ۳۶

۹۴

کفن ۳۷

نماز میت ۳۸

ترکیب نماز میت ۳۹

کاندھا دینے کا طریقہ ۳۹

طریقہ دفن ۴۰

قبر کی اونچائی ۴۱

سوالات : ۴۱

سترہواں سبق ۴۲

روزہ ۴۲

کفارہ کی تفصیل ۴۳

قضا روزے ۴۴

مسافر کے روزے ۴۵

کن لوگوں پر روزہ واجب نہیں ۴۵

چاند کے ثبوت کے طریقے ۴۶

سوالات : ۴۶

آٹھارہواں سبق ۴۷

حج ۴۷

سوالات : ۴۸

انیسواں سبق ۴۹

زکوٰۃ ۴۹

۹۵

فطرہ ۵۰

سوالات : ۵۰

بیسواں سبق ۵۱

خمس ۵۱

خمس کا مصرف ۵۲

سوالات : ۵۲

اکیسواں سبق ۵۳

متفرق مسائل ۵۳

سوالات : ۵۳

اخلاق ۵۴

اصلاح نفس ۵۴

اصلاح معاشرہ ۵۴

بائیسواں سبق ۵۵

سود ، غیبت ، اطاعت والدین اور جھوٹ ۵۵

سود ۵۵

سود کے معنی ۵۵

سود سے بچنے کا طریقہ ۵۵

غیبت ۵۶

کن مقامات پر غیبت جائز ہے ۵۷

جائز غیبت ۵۷

۹۶

اطاعت والدین : ۵۸

سچا واقعہ : ۵۹

جھوٹ : ۶۰

سوالات : ۶۱

تیئیسواں سبق ۶۲

دین و شریعت ۶۲

سوالات : ۶۲

چوبیسواں سبق ۶۳

محبت ۔ نفرت ۶۳

سوالات : ۶۴

پچیسواں سبق ۶۵

تقیہ ۶۵

تقیہ کیسے کیا جاتا ہے ۶۷

سوالات : ۶۷

تاریخ ۶۸

شخصیات ۶۸

واقعات ۶۸

چھبیسواں سبق ۶۹

ہمارے ہادی ۶۹

ہمارے رسولؐ : ۶۹

۹۷

جناب فاطمہ زہراؐ : ۷۱

حضرت علیؐ : ۷۲

امام حسنؐ : ۷۳

امام حسینؐ : ۷۴

امام زین العابدینؐ : ۷۵

امام محمد باقرؐ : ۷۶

امام جعفر صادقؐ : ۷۷

امام مویٰ کاظمؐ : ۷۸

امام علی رضاؐ : ۷۸

امام محمد تقیؐ : ۷۹

امام علی نقیؐ : ۸۰

امام حسن عسکریؐ : ۸۱

بارہویں امامؐ ۸۱

سوالات : ۸۲

ستائیسواں سبق ۸۳

چند واقعات ۸۳

شب ہجرت : ۸۳

آئیہ ولایت : ۸۳

آئیہ تطہیر : ۸۴

آیہ مودت : ۸۴

۹۸

مباہلہ : ۸۵

سوالات : ۸۶

اٹھائیسواں سبق ۸۷

مکہّ ۔ مدینہ ۸۷

مدینہ منورہ ۔ ۸۸

سوالات : ۸۸

انتیسواں سبق ۸۹

نجف اشرف ۸۹

سولات : ۹۰

فہرست ۹۱

۹۹