امامیہ اردو ریڈر درجہ دوم جلد ۲

امامیہ اردو ریڈر درجہ دوم66%

امامیہ اردو ریڈر درجہ دوم مؤلف:
زمرہ جات: گوشہ خاندان اوراطفال
صفحے: 52

جلد ۱ جلد ۲ جلد ۳ جلد ۴ جلد ۵
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 52 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 40960 / ڈاؤنلوڈ: 3992
سائز سائز سائز
امامیہ اردو ریڈر درجہ دوم

امامیہ اردو ریڈر درجہ دوم جلد ۲

مؤلف:
اردو

۱

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں تنظیم ہوئی ہے

۲

امامیہ اُردو ریڈر

درجہ دوم

تنظیم المکاتب

۳

ہدایت

طلبہ کو پڑھنے میں روانی پیدا کرایۓ ، تلفظ کی درستی پڑ خاص دھیان رکہۓ۔

الفاظ کے معنی کاپی پر لکھوا کر یاد کرایۓ سبق کے بعد کے مشقی سوالات ضرور حل کرایۓ۔

پڑھانے کے بعد نقل اور املا ضرور لکھوایۓ

اور

خو شخطی پر خاص نظر رکھۓ

ناشر

۴

خاتم الانبیا

سبق [ ۱]

اے محمد حبیبِ خدا آپ ہیں مجتبیٰ آپ ہیں مضطفیٰ آپ ہیں

باعث خلقتِ انبیا آپ ہیں وجہ تخلیقِ ارض و سما آپ ہیں

یہ تو سمجھا نہیں کوئی کیا آپ ہیں مختصر یہ ہے شان خدا آپ ہیں

اپ جس کوملے حق اُسی مل گیا کیوں نہ ہو عبدِ خالق نما آپ ہیں

آپ کے بعد کوئی پیمبر نہیں اس لیے خاتم الانبیا آپ ہیں

مطمئن عاصیوں کا ہے قلب جریں شافعِ اہلِ روزِ جزا آپ ہیں

انبیا ہوں کہ ہوں جنُّ و انس و ملک سب کےلا ریب حاجت روا آپ ہیں

آپ سے پہلے کوئی نہ تھا جز خدا

اوّل نقش کلک قضا آپ ہیں

ان الفاظ کے معنی بتاؤ :-

باعث ۔ ارض ۔ سما ۔ عبد ۔ عاصیوں ۔ جریں ۔ شافع ۔ قلب ۔ روز جزا ۔ جن ۔ انس ۔ لاریب ۔ کلک ۔ خالق نما ۔ قضا ۔ تخلیق ۔ حاجت روا ۔ وجہ ۔ جز ۔ خلقت ۔ مصطفیٰ ۔ مجتبیٰ ۔خاتم الانبیا ۔ حبیب۔

سوالات

۱ ۔ ءاتم الانبیا کون تھے ان کا پورا نام بتاؤ اور ان کے ماں باپ کون تھے ان کے نام بتاؤ

۲ ۔ ہمارے نبی کے القاب کیا ہیں۔

۵

شادی

سبق [ ۲]

بچّو تم نے اپنی چھوٹی سی عمر میں بہت سی شادیاں دیکھی ہوں گی اور ہر شادی میں نیا انداز نۓ طور طریقے اور نئی نئی رسمیں بھی دیکھی ہوں گی اکثر شادیوں میں شور و غل ہکڑ ہنگامہ بد تمیزیاں ہوتی ہیں۔ لوگ ایک دوسرے سے بھونڈا بھونڈا مذاق کرتے ہیں گالیاں تک بکی جاتی ہیں۔ ایک دوسرے کو ستایا جاتا ہے۔ بات بات پر نخرے ہوتے ہیں۔ پردہ دار عورتیں بھی بے پردہ ہو جاتی ہیں وعورتیں اور مرد مل جل کر بیٹھتے ہیں۔ غرض کہ اچھے خاصے مہذب لوگ بھی غیر مہذب ہو جاتے ہیں نہ مذہب کا خیال رکھا جاتا ہے نہ تہذیب کا۔ رسم و رواج کے نام پر غیر اسلامی کام ہوتے ہیں۔ فضول خرچی اور اسراف ہوتا ہے آتش بازی، آرائش ، ہار پھول ، اور مختلف اقسام کے کھانوں اور گاڑیوں کی ریل پیل سے دولت کی نمائش کی جاتی ہے۔ یہ سب حکم خدا اور سیرت معصومین کے خلاف ہے۔

حضرت رسول اکرم کا حکم ہے کہ لڑکا، لڑکی اور اس کے سر پرست راضی ہوں تو مومنین کے مجمع میں نکاح پڑھ کر لڑکی کو عزّت آبرو کے ساتھ رخصت کر دیا جاۓ۔

آپ نے جہیز دینے کا بھی یہ طریقہ بتایا ہے کہ لڑکے سے مہر کی رقم لے کر لڑکی کے لۓ جہیز کا سامان خریدا جاۓ۔ شروع شروع میں ایسا ہی ہوا۔ بڑی سادگی کا نکاح بھی نہایت سادگی کے ساتھ ہوا لیکن اب ڈانس ، ویڈیو گرافی ، کھڑے کھڑے کھانا کھانا ، نکاح کے ٹیوی ، موٹر سائکل ، کار وغیرہ جیسی چیزوں کی بے جا مانگیں اور ناجائز فرمائشیں عام باتیں ہیں مہر کوئی نہیں دیتا اور جہیز کی مانگ سب کرتے ہیں۔

۶

ہلڑ ہنگامہ کے بیچ مذہبی رسم کے طور پر بس عقد پڑھتا ہے جبکہ اسلام کی نگاہ میں عقد ہی اصل میں شادی ہے۔

ذرا سوچو کیا ہمارے رسول نے یہی سکھایا تھا۔ کیا ہمارے اماموں کا یہی طریقہ تھا اور جب یہ سب غلط ہے تو تم یہ طے کر لو کہ بڑے ہو کر اس کا مقابلہ کروگے۔ ہر غلط رواج اور برمی رسم کو توڑ دوگے۔ ایسی شادیوں میں نہ جاؤ گے جس میں ڈانس اور میوزک ہو ایسے لوگوں کو بڑا سمجھو گے جو مہر دینے کے بجائے جہیز پر جھگڑا کرتے ہوں۔ ایسے گھروں سے الگ رہو گے جو شادی کے نام پر دوسروں کا مال ہڑپنا چاہتے ہیں اگر تم نے ایسا کر لیا تو خدا اور چہاردہ معصومین تم سے خوش ہوںگے اور قیامت میں تم جنّت کے حقدار ہوگے۔

ان الفاظ کے معنی یاد کرو :-

انداز ۔ طور طریقے ۔ پردہ دار ۔ خواتین ۔ مہذب ۔ تہذیب ۔ غیر اسلامی ۔ اسراف ۔ مختلف ۔ آتش بازی ۔ آرائش ۔ نمائش ۔ سیرت ۔ سر پرست ۔ راضی ۔ مجمع ۔ رخصت ۔ جہیز ۔ مہر ۔ ڈانس ۔ ویڈیو گرافی ۔ شیرینی ۔ عسم ۔ عقد ۔ مقابلہ ۔ میوزک ۔ حقدار ۔

سوالات

۱ ۔ اکثر شادیوں میں کیا ہوتا ہے ؟

۲ ۔ شادی کے سلسلہ میں رسول اللّٰہ کا کیا حکم ہے ؟

۳ ۔ آپ نے جہیز دینے کا کیا طریقہ بتایا ہے ؟

۴ ٤۔ تم بڑے ہو کرکیا کروگے ؟

۵ ٥۔ جناب فاطمہ کی شادی کے بارے میں کیا جانتے ہو ؟

۷

تبلیغ

سبق [ ۳]

پیارے بچّو دین اسلام نے ہمیں جن باتوں کا حکم دیا ہے ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ لوگوں کو اچھائی کا راستہ بتاؤ اور اگر وہ بڑائی میں پڑے ہیں تو انہیں بڑائی سے نکال کر اچھائی کے راستے پر لگا دو۔ بہت سے لوگ یہ کہتے ہیں کہ یہ سب کام مولوی لوگوں کا ہے ہم سے اس کا کوئی مطلب نہیں ہے۔ یہ بہت بڑا دھوکا ہے۔ اصل میں یہ ہر مسلمان کا فرض ہے اگر ہم اور تم مسلمان ہیں تو ہمارا بھی فرض ہے کہ لوگوں کو برائیوں سے روکیں اور انہیں اچھے راستے کی طرف لے آئیں۔ گھر میں کسی کو نماز نہ پڑھنے دیکھیں تو صبح سویرے جگا کر نماز پڑھوائیں ، رمضان میں سب سے روزہ رکھوائیں ، کوئی مسجد میں نہ جاتا ہو تو اسے مسجد میں لے جائیں ، کوئی غریبوں کا حق نہ دیتا ہو تو اس سے حق دلوائیں ، کوئی کسی کی برائی کرتا ہو تو اسے روکیں ، جھوٹ بولتا ہو تو منع کریں ، دوسرے کو پریشان کرتا ہو تو اس بیچارے کا ساتھ دیں ، لیکن اس کام کے لیے لڑائی جھگڑا نہ کریں بہت آسانی سے سمجھا دیں اگر وہ مان لے گا تو اُسے اور ہم کو دونوں کو ثواب ملےگا اور نہ مانےگا تو ہمیں سمجھانے کا ثواب بہرحال ملےگا۔ تم نے سنا ہوگا کہ امام حسن اور امام حسین ایک راستے سے جا رہے تھے ایک بڑھا آدمی بیٹھا ہوا وضو کر رہا تھا اس کا وضو غلط تھا۔ دونوں حضرات بیٹھ گئے اور فرمایا کہ ای مرد بزرگ ہم دونوں بھائی وضو کرتے ہیں آپ بتا دیں کہ کس کا وضو صحیح ؟ یہ کہ کر دونوں بھائیوں نے وضو شروع کیا۔ بوڑھا آدمی یہ دیکھ کر سمجھ گیا کہ یہ بچّے مجھے صحیح وضو بتانا چاہتے ہیں۔ دل میں خوش ہوا اور کہنے لگا بچّوں تم صحیح وضو کرتے ہو۔ میں ہی غلط پر تھا۔ میں تمھارے اس ادب پر دل و جان سے قربان ہوں۔

۸

دیکھو اگر دونوں حضرات نے اسے ڈانٹ دیا ہوتا تو وہ کبھی نہ مانتا لیکن جب اس کی بزرگی کا لحاظ رکھ کر سمجھایا تو خوشی سے مان گیا تم بھی دوسروں کو ادب کے ساتھ سمجھاؤ۔ لیکن پہلے یہ سمجھ لو کہ جو کچھ سمجھا رہے ہو وہ ٹھیک بھی ہے یا نہیں۔ ایسا نہ ہو کہ کوئی غلط بات سمجھا دو جیسا کہ اکثر لوگوں کا طریقہ ہے کہ خود بات کو نہیں جانتے اور دوسروں کو بتانے کے لیے بےچین رہتے ہیں۔ دوسروں کو بات سمجھانے سے پہلے خود اس پر عمل کرو تاکہ تمھاری بات کا زیادہ اثر ہو۔

ان الفاظ کے معنی یاد کرو :-

فرض ۔ تبلیغ ۔ ادب ۔ صحیح ۔ قربان ۔ لحاظ ۔ عمل ۔ اثر

ان الفاظ کو جملے میں استعمال کرو :-

ادب ۔ تبلیغ ۔ فرض ۔ قربان ۔ لحاظ

جملے پورے کرو :-

تبلیغ کرنا سب کا۔۔۔۔ہے۔ہم سب کا۔۔۔۔۔کرتے ہیں۔ہم آپ پر جان و دل سے۔۔۔۔۔ہیں۔بزرگوں کا۔۔۔۔۔رکھنا ضروری ہے۔

سوالات

١۔ تم نے کتنے لوگوں کو نماز کے لئے جگایا۔ کتنے لوگوں کو برائی سے روکا۔ کتنے غریبوں کی مدد کی ؟

٢۔ امام حسن اور امام حسین نے بوڑھے کو کسی طرح سمجھایا ؟

٣۔ ڈانٹ کر سمجھانے میں کیا خرابی ہے ؟

۹

یا علی

سبق [ ۴]

ہر مصیبت کا سہارا یا علی- بحرِ غم کا ہے کنارا یا علی

جب ستایا اہل دنیا نے ہمیں - ہم نے گبھرا کر پکارا یا علی

لوگ چڑھتے ہیں تو چڑھتے ہی رہیں - ہم کو تو ہے دل سے پیارا یا علی

اپنے دل کا مدعا مولا کا نام - اپنی آنکھوں کا ہے تارا یا علی

کانپتے ہیں اب بھی تیرے نام سے - قبر میں جمشید و دارا یا علی

تیری ہی برکت سے مولا آج بھی - جیتا ہے ہر غم کا مارا یا علی

آ گیا ہے تیرے قدموں کے طفیل - اوج پر اپنا ستارا یا علی

جب فرشتوں نے جگایا قبر میں - دل نے چلا کر پکارا یا علی

بیکسوں اور درد مندوں کے لیے -ہے تمھارا ہی سہارا یا علی

غیر کو ہو گا سہارا غیر کا

اور ہمارا ہے سہارا یا علی

ان الفاظ کے معنی یاد کرو :-

بحر ۔ مدعا ۔ جمشید ۔ دارا -طفیل ۔ اوج ۔ بیکس ۔ درد مند

۱۰

تولّا تبرّا

سبق [ ۵]

ہمارے دین اسلام نے ہمیں جہاں اور بہت سی اچھّی باتیں سکھائی ہیں ان میں سے یہ دو باتیں بھی ہیں تولّا تبرّا۔ تولّا کے معنی ہیں اچھے اور نیک لوگوں سے دوستی اور تبرّا کے معنی ہیں بڑے اور بد کردار لوگوں سے نفرت و بیزاری۔ جو جتنا اچھا ہوگا اس سے اتنی ہی محبّت ہوگی اور جو جتنا برا ہوگا اس سے اتنی ہی نفرت ہوگی۔ حضرت محمد مصطفیٰ اور ان کے بارہ نائب جو ہمارے بارہ امام ہیں اور حضرت فاطمہ زہرا دنیا میں سب سے اچھے لوگ تھے ان سے اچھا کوئی دوسرا نہ تھا اس لیے ان کی محبّت اور ان کی پیروی ضروری ہے۔ تم نے سُنا ہوگا کہ ایک دفعہ کچھ لوگ رسولِ اکرم کے پاس آئے اور کہنے لگے کہ آپ نے ہم کو اچھا راستہ دکھا نے میں بڑی تکلیف اٹھائی ہے۔ اب اپنی تکلیف کی اجرت اور اپنی محنت کی مزدوری لے لیجئے تو آپ نے حکم خدا سے ارشاد فرمایا کہ میں اپنی محبت کا کوئی بدلہ نہیں چاہتا سوائے اس کے کہ تم میرے قرابتداروں سے دل سے محبّت کرو ، اس لیے کہ جب تم ان سے محبّت کروگے تو ان کے طور طریقے کو اپناؤگے اور اس طرح دین اسلام پر عمل کر کے اچھّے آدمی بن جاؤگے اور میرا دین خود بخود پھیلتا رہےگا۔

یاد رکھو دوستی وہی دوستی ہوتی ہے جو دل سے کی جاتی ہے خالی زبان سے دوستی کوئی دوستی نہیں ہے۔ رسول اللّٰہ سے سچّی محبّت اسی کو ہے جو آپ کی اولاد کو دل سے دوست رکھتا ہے خالی زبان سے نہیں اب جس طرح تولّا دل سے دوستی کا نام ہے جس کے بعد آدمی کا عمل خراب نہیں ہو سکتا اسی طرح تبرّا دل سے دشمنی کرنے کا نام ہے ، تبرّا کے معنی گالی دینے ہنگامہ کرنے کے نہیں۔

۱۱

بلکہ تبرّا کا مطلب یہ ہے کہ جو لوگ برے ہیں اُن سے نفرت کی جائے اور دل میں ان لوگوں سے بیزاری ضروری ہے لیکن اس طرح نہیں کہ انہیں برا کہتے رہیں اور خود وہی کرتے رہیں بلکہ اس طرح کہ ان کے طو رطریقے کو چھوڑ دیں ، انہوں نے دوسروں کا حق چھین لیا تھا تو ہم کسی کا حق غصب نہ کریں انہوں نے مظلوموں کا گھر جلا نے کے لیے آگ اور لکڑی جمع کی تھی ہم کسی مومن کا دل نہ جلائیں۔ وہ میدان جنگ سے بھاگ گئے تھے ہم دین کو بچاتے رہیں اور کبھی نہ بھاگیں۔ انہوں نے شراب پی تھی تو ہم نہ پئیں ، وہ جوا کھیلتے تھے تو ہم نہ کھیلیں۔ وہ بے ایمانی کرتے تھے تو ہم نہ کریں۔ وہ امام حسینؐ کے قاتل تھے تو ہم کسی کو نہ ستائیں۔ ورنہ اگر ہم انہیں کی طرح ساری برائیاں کرتے رہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہماری نفرت زبانی ہے اور ہم دل سے ان کے ساتھ ہیں۔ اب دیکھنا ہے کہ ہم میں کتنے آدمی ہیں جو رسول اور اولاد رسول سے محبّت کرتے ہیں اور کتنے آدمی ہیں جو ان کے دشمنوں کے ساتھ ہیں۔ اس کا فیصلہ ہر ایک کے عمل سے ہوگا۔ بچّو تم اچھّے کام کرو، نماز پڑھو، روزہ رکھو، جھوٹ نہ بولو۔ کسی کو نہ ستاؤ کسی کا مال نہ کھاؤ۔ کسی غریب کا حق نہ مارو۔ کسی کے ساتھ بے ایمانی نہ کرو تاکہ اہلبیت کے دوستوں میں شمار کیے جاؤ۔

الفاظ کے معنی یاد کرو :-

تولّا ۔ تبرّا ۔ محبّت ۔ نفرت ۔ طور طریقہ ۔ بیزاری ۔ اُجرت ۔ حق مار لینا ۔ قرابتداری ۔ غصب ۔ قاتل ۔ اہلبیت ۔

جملوں میں استعمال کرو :-

تبرّا ۔ طور طریقہ ۔ اجرت ۔ غصب ۔ قاتل ۔

سوالات

۱ ۔ دل سے دوستی اور دل سے دشمنی کا کیا مطلب ہے ؟

۲ ۔ اہلبیت کے دشمنوں کا طور طریقہ کیا تھا ؟

۳ ۔ تم اہلبیت کی پیروی کس طرح کرتے ہو ؟

۱۲

روزانہ کا حساب

سبق [ ۶]

تم نے دیکھا ہوگا کہ سمجھدار دوکاندار جب رات میں دوکان دوکان بند کرنے لگتا ہے تو یہ دیکھ لیتا ہے کہ آج دن بھر میں کتنی کی بکری ہوئی ہے کتنا فوئدہ ہوا کتنا نقصان ہوا، کسی چیز میں فائدہ ہوا کس چیز میں فائدہ نہیں ہوا، لیکن کیا کبھی تم نے یہ بھی سوچا کہ یہ سب کیوں ہوتا ہے۔؟ یاد رکھو دوکاندار یہ سارے کام اس لیے کرتا ہے کہ اس کی دن بھر کی محنت بیکار نہ ہونے پائے جس چیز میں فائدہ ہوا اس کا کاروبار کرے اور جس چیز میں کوئی فائدہ نہیں ہوا اُسی چھوڑ دے۔ تو جب ایک دوکاندار اپنے معمولی سامان میں اتنا سخت حساب کتاب رکھتا ہے تو کیا تمھارا فرض نہیں ہے کہ تم بھی رات کے وقت بستر پر لیٹ کر اپنے دن بھر کا حساب کرو کہ ہم نے اپنے وقت سے کتنا فائدہ اُٹھایا۔ اور کتنا وقت برباد کر دیا ؟ ہم نے نماز پڑھی یا نہیں؟ کپڑے صاف رکھے یا نہیں؟ دانت صاف کیے یا نہیں؟ گھر والوں کو سلام کیا یا نہیں؟ غریب و محتاج کو کوئی پیسہ دیا یا نہیں؟ اسکول گئے یا نہیں؟ اسکول سے آکر سبق یاد کیا یا نہیں؟ گھر کا سودا بازار سے لائے یا نہیں؟ گھر والوں اور محلہ والوں کو خوش رکھا یا نہیں؟ اور اگر یہ کام نہیں کیا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ آج کا سارا دن بیکار گزر گیا اور وقت برباد ہو گیا۔ لہذا فوراً بستر سے اُٹھ جاؤ اور جتنا کام رہ گیا ہے پہلے اسے تمام کرو اس کے بعد آرام کرو۔ نماز رہ گئی ہے تو اسے پڑھو۔ دانت نہیں صاف کیے ہیں تو صاف کرو اور موقع ہو تو وضو کر کے سوؤ اس لیے کہ جو آدمی وضو کر کے سوتا ہے اس کا تمام رات کا سونا عبادت میں شمار ہوتا ہے۔

الفاظ کے معنی یاد کرو :-

بکری ۔ فائدہ ۔ حساب ۔ سودا ۔ بیکار ۔ عبادت ۔ روزانہ

جملے بناؤ :-

آج دوکان میں کتنی۔۔۔۔۔ہوئی۔ کتنا۔۔۔۔۔۔۔۔ہوا۔

کتنا مال۔۔۔۔۔۔۔بکا۔ کتنا مال۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ہوا۔

سوالات

١۔ تمھارا روزانہ کا کام کیا ہے؟

٢۔ تم بستر سے کیوں اُٹھ گئے؟ ٣۔ دوکاندار حساب کیوں کرتا ہے؟

۱۳

ملاقات

سبق [ ۷]

حامد : بھائی محمود صاحب جب سلام علیکم

محمود : آداب بجا لاتا ہوں

حامد : یہ آداب کیا چیز ہے؟

محمود : یہ آپ کے سلام کا جواب ہے

حامد : یہ آپ سے کس نے بتایا ہے؟

محمود : ہمارے یہاں کی یہی رسم ہے

حامد : بھائی کیا سلام بھی کائی رسمی بات ہے؟

محمود : نہیں یہ تو اسلامی قانون ہے کہ جب کوئی دوسرے مومن سے ملاقات کرے تو پہلے سلام کرے اس کے بعد کوئی کلام کرے۔

حامد : بھائی جب اسلام نے سلام سکھایا ہے تو اس کا جواب بھی بتایا ہوگا۔

محمود : ہاں ضرور بتایا ہوگا لیکن مجھے نہیں معلوم آپ ہی بتا جیئے۔

حامد : میرا دل چاہتا ہے کہ میں آپ پر قربان ہو جاؤں اس لیے کہ آپ ایک بات نہیں جانتے تھے تو اس کے عیب بھی نہیں سمجھتے ہیں۔ بعض لوگ تو اپنی جہالت پر اڑے رہنا ہی فضیلت سمجھتے ہیں۔ دیکھو سلام علیکم کا جواب ہے علیکم السّلام

محمود : کیا یہ سمیشہ کا قانون ہے؟

حامد : نہیں نہیں اگر کوئی آدمی نماز پڑھ رہا ہے اور اسے سلام کیا جائے تو بجائے علیکم اسلام کے وہ بھی سلام علیکم ہی کہےگا۔

۱۴

محمود : بھائی صاحب یہ سب تو جھگڑے ہیں کیا ضرارت ہے کہ جواب دیا ہی جائے۔

حامد : ارے غضب خدا کا۔ یہ کیا کہ دیا، یاد رکھو سلام کربا تو صرف ثواب ہے لیکن سلام کا جواب دینا واجب ہے چاہے آدمی نماز ہی کیوں نہ پڑھ رہا ہو۔

محمود : چاہے عورت یا بچّہ سلام کرے؟

حامد : ہاں ہاں۔ مگر شرط یہ ہے کہ سلام کرنے والا مومن ہو غیر مومن کے سلام کا جواب واجب نہیں ہے۔

محمود : بہت بہت شکریہ آپ کی ملاقات سے ہمیشہ فائدہ ہوتا ہے۔

حامد : شکریہ کس بات کا ۔ نہ جاننے والے کو بتانا اسلام میں فرض ہے میں اپنے فرض سے سبکدوش ہوگا۔

ان الفاظ کے معنی یاد کرو :-

رسم ۔ مومن ۔ فضیلت ۔ غضب ۔ فرض ۔ سبکدوش ۔ سلام علیکم

سوالات

۱۔ سلام کرنا واجب ہے یا سنت؟

۲۔ کس کے سلام کا جواب واجب نہیں ہے ؟

۱۵

حضرت موسیٰ علیہ السَّلام

سبق [ ۸]

حضرت موسیٰ علیہ السلام اللّٰہ تعالیٰ کے پیغمبر تھے۔ ان کے زمانہ کے لوگ بڑے ضدی اور جھگڑا لو تھے۔ یہ لوگ اللّٰہ کے رسول کو بہت پریشان کیا کرتے تھے۔ ان سے طرح طرح کے اُلٹے سیدھے سوال کیا کرتے تھے۔ ایک دفعہ کہنے لگے کہ ہم اللّٰہ کو دیکھیںگے۔ حضرت موسیٰ نے لکھ سمجھایا کہ اللّٰہ نہیں دیکھا جا سکتا۔ لیکن وہ لوگ نہ مانے۔ آخر میں حضرت موسیٰ انہیں لے کر طور کے پہاڑ پر گئے۔ جہاں آپ خدا سے باتیں کرنے جایا کرتے تھے اور خدا سے کہا کہ میری قوم یہ ضد کر رہی ہے۔ کہ تجھے دیکھے میں ان کو سمجھا کر عاجز ہو گیا ہوں اب تو انہیں سمجھا دے۔ خدا نے کہا کہ ان سے کہ دو میں پہاڑ پر ایک بجلی چمکاؤںگا اگر یہ لوگ بجلی جو دیکھ کر نہ برداشت کر سکے تو مجھے کیا دیکھیںگے؟ تھوڑی دیر کے بعد ایک بجلی چمکی حضرت موسیٰ علیہ السلام بیہوش ہو گئے اور باقی لوگ جل کر راکھ ہو گئے۔ خدا نے بتا دیا کہ جو لوگ ایک بجلی کو برداشت کرنے کی طاقت نہیں رکھتے وہ خدا کو کیا دیکھیںگے۔

اس واقعہ سے پتہ چلتا ہے کہ اپنی حد سے بڑھ کر بات کرنے والا آدمی تباہ و برباد ہو جاتا ہے جیسے حضرت موسیٰ علیہ السلام کی قوم بنی اسرائیل تباہ ہوئی۔

ان الفاظ کے معنی یاد کرو :-

دوعہ ۔ ضد ۔ عاجز ۔ برداشت ۔ بیہوش ۔ تباہ ۔ چور ۔ بنی اسرائیل

ان جملےوں کو پورا کرو :-

١۔ اس واقعہ سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔چلتا ہے۔

٢۔ یہ لوگ بڑے۔۔۔۔۔۔۔اور جةگڑالو تھے۔

٣۔ اپنی۔۔۔۔۔۔۔بڑھ کر بات کرنے والا تباہ ہوتا ہے۔

۱۶

سوالات

۱۔ حضرت موسیٰ کون تھے؟

۲۔ حضرت موسیٰ خدا سے باتیں کرنے کہاں جاتے تھے؟

۳۔ حضرت موسیٰ کی قوم نے کیا ضد کی تھی اور اس کا نتیجہ کیا ہوا؟

٤۔ حضرت موسیٰ کی قوم کے واقعہ سے تم کو کیا سبق ملتا ہے؟

۱۷

جہاز

سبق [ ۹]

جہاز بہت اچھی سواری ہے۔ یہ دو طرح کا ہوتا ہے۔ ایک ہوا میں اڑتا ہے۔ اس کو ہوائی جہاز کہتے ہیں۔ یہ ایک گھنٹہ میں ہزاروں کلو میٹر چلتا ہے۔ دوسرا پانی کا جہاز۔ اس کی رفتار کم ہوتی ہے۔ مگر ہزاروں ٹن وزن اٹھا لیتا ہے۔ ہوائی جہاز بہت پرانی چیز نہیں ہے پہلے زمانہ میں ہوائی جہاز نہ تھا۔ جب نیا نیا بنایا گیا تو لوگ دیکھ کر دنگ رہ گئے۔ ہوائی جہاز کو لوگ چیل سمجھتے تھے۔ اب یہ سب چیزیں عام ہو گئی ہیں۔ سب لوگ سوار ہوتے ہیں اور دور دور تک کا سفر کرتے ہیں۔

جہاز میں بیٹھنے والوں کو یہ یاد رکھنا چاہئے کہ اگر اللّٰہ نے ہوائی جہاز کو روکنے کی طاقت نہ دی ہوتی اور اگر پانی میں راستہ نہ بنایا ہوتا تو یہ سب جہاز بیکار ہو جاتے۔ یہ اللّٰہ کا بہت بڑا احسان ہے۔

ان الفاظ کے معنی یا د کرو :-

رفتار ۔ سُست ۔ عام ۔ احسان ۔ دنگ رہنا۔

ان جملوں کو پورا کرو :-

ہوائی جہاز۔۔۔۔چلتا ہے اور پانی کا جہاز۔۔۔۔۔۔چلتا ہے۔ ہوائی جہاز کو دیکھ کر لوگ۔۔۔۔۔۔۔رہ گئے۔ اللّٰہ کا۔۔۔۔۔۔۔احسان ہے۔ جہاز سےا چھی کوئی۔۔۔۔۔۔نہیں ہے۔

۱۸

کربلا

سبق [ ۱۰]

بچّو تم نے اپنے یہاں کربلا دیکھی ہوگی۔ یہ کربلا اس جگہ کی یادگار ہے جہاں امام حسین علیہ السلام کا روضہ ہے حضرت امام حسین علیہ السلام ہمارے تیسرے امام تھے۔ رسول خدا کے انتقال کے پچاس برس کے بعد ایک شخص یزید نے آپ کے دین اسلام کو مٹانے کی ٹھان لی۔ امام حسین علیہ السلام اس کا مقابلہ کرنے کے لیے اُٹھے۔ آپ کے ساتھ بہتر آدمی تھے۔ یزید نے ہزاروں آدمی جمع کئے تھے۔ کربلا میں محرم کی دس تاریخ کو لڑائی ہوئی امام حسین علیہ السلام اپنے بہتر ساتھیوں سمیت شہید ہو گئے۔ وہیں ان کا روضہ ہے جہاں تمام لوگ زیارت کے لیے جاتے ہیں۔ امام حسین علیہ السلام نہ ہوتے تو اسلام مٹ جاتا۔ آپ کے ساتھ ایک چھہ مہیںہ کا بچّہ بھی تھا جس کا نام علی اصغر تھا دشمنوں نے اس کے گلے پر تیر مار کر شہید کر دیا۔ بچّہ تیر کھا کر مُسکرایا اور ہم کو یہ سکھا گیا کہ حق بات پر مرنے سے ڈرنا نہیں چاہئیے بلکہ ہنس کر جان دے دینا چائیے۔

ان الفاظ کے معنی یاد کرو :-

کربلا ۔ عمارت ۔ نقل ۔ روضہ ۔ شہید ۔ سمیت ۔ زیا رت ۔ اصغر ۔ ٹھان لی۔

ان الفاظ کو جملوں میں استعمال کرو :-

زیارت ۔ شہید ۔ روضہ ۔ مقابلہ ۔ لڑائی

سوالات

۱ ۔ امام حسین کون تھے؟

۲ ۔ یزید سے امام حسین کی لڑائی کیوں ہوئی؟

۳ ۔ علی اصغر کون تھے انہوں نے ہم کو کیا سکھایا ؟

۱۹

لالچ

سبق [ ۱۱]

لالچ بڑی بری بلا ہے ، اللّٰہ ہر آدمی کو لالچ سے بچائے رکھے، لالچی آدمی زندگی میں کبھی خوش نہیں رہ سکتا۔ اسے جب بھی کوئی چیز مل جاتی ہے تو یہی سوچھتا ہے کہ ابھی اور مل جائے تو اچھا ہے اس کی زندگی میں چین و سکون نہیں لکھا گیا۔ کہا جاتا ہے کہ ایک شخص اول نمبر کا لالچی تھا وہ ہمیشہ اللّٰہ سے یہ دعا کرتا تھا کہ میرا سارا گھر سونے سے بھر جائے اور میں جس چیز کو بھی ہاتھ لگا دوں وہ سونے کی ہو جائے۔ اتفاق سے ایک دن اس کی دعا قبول ہو گئی وہ گھر میں آیا اس نے ہر دیوار کو چھوا، ہر سامان کو ہاتھ لگایا، ہر چارپائی کو چھوا، ہر برتن کو ہاتھ لگایا اور جب سب سونے کے ہو گئے تو چین سے بیٹھا دل ہی دل میں خؤش تھا کہ اب میرے برابر کون ہے اور میرے برابر سونا کس کے پاس ہوگا، مست و مگن سنہرے بستر پر لیٹا ہوا تھا کہ اچانک بھوک لگی، لڑکی کو آواز دی وہ کھانا لیکر آئی سونے کے برتن میں کھانا دیکھ کر خوش ہوا لیکن جیسے ہی روٹی کو ہاتھ لگایا وہ بھی سونے کی ہو گئی۔ یہ بیچارہ دیکھتا ہی رہ گیا اب کھائے تو کیا۔ سوچا پانی ہی پر گزارا کر لیا جائے۔ گلاس کو ہاتھ میں لیا جیسے ہی پانی کو منھ لگایا پانی جم کر سونے کا ڈلا ہو گیا۔ پیاس تیز تھی بے چین ہو گیا۔ گھبراہٹ میں بیٹی کو گلے لگا کر رونے لگا۔ دیکھتا کیا ہے کہ وہ اب بیٹی نہیں ہے بلکہ سونے کی ایک مورتی ہے۔ یہ دیکھتے ہی بیہوش ہو کر گر پرا اب جو ہوش آیا تو خیال پیدا ہوا کہ لالچی آدمی کو سونا تو مل سکتا ہے لیکن نہ کھانا مل سکتا ہے اور نہ اولاد کی محبت۔ یہ سوچتے ہی توبہ کی اور اس کے ہاتھ کا اثر غائب ہو گیا۔

ان الفاظ کے معنی یاد کرو :-

سکون ۔ بےچینی ۔ مست و مگن ۔ راحت ۔ بیہوش ۔ تابھ ۔ اولاد ۔ ڈلا۔

سوالات

۱ ۔ لالچی کو چین کیوں نہیں تھا؟

۲ ۔ لالچی آدمی کا قصّہ کیا ہے؟

۳ ۔ لالچی آدمی نے سونا پا کر کیا کیا کھویا ؟

۲۰

جادو

سبق [ ۱۲]

تم نے اکثر مداریوں کو جادو کرتے دیکھا ہوگا یہ لوگ اپنے ہاتھ کی صفائی سے آدمی کو ایسا دھوکہ دیتے ہیں کہ اسے پتہ تک نہیں چلتا۔ چیز ہوتی کچھ ہے اور دکھائی کچھ اور دیتی ہے کبھی کبھی یہ کرتب ایسی دواؤں سے دکھلایا جاتا ہے جن کو بہت سے آدمی نہیں جانتے ہیں وہ یہ سمجھتے ہیں کہ اس نے بہت بڑا کام کر دیا حالا نکہ وہ کوئی خاص بات نہیں ہوتی۔ جادوگر دوا ڈال کر پانی کو جما دیتا ہے اور دیکھنے والا دنگ رہ جاتا ہے۔ وہ چاندی کو پگھلا دیتا ہے اور دیکھنے والا سمجھتا ہے کہ کوئی بڑا کام ہو گیا۔ ایسا ہی ایک آدمی امام جعفر صادق کے زمانے میں پیدا ہو گیا تھا وہ مٹی کو خاص طریقہ پر سڑا کر رکھ دیتا تھا اور اس میں سے بچھّو نکل آتے تھے۔ لوگ پریشان تھے وہ اپنے کو خدا منوانا چاہتا تھا۔ کسی سے کچھ بن نہ پڑی۔ بادشاہ وقت بھی پریشان تھا۔ آخر میں امام جعفر صادق کو دعوت دی گئی آپ تشریف لے آئے، اس نے آپ کے سامنے بھی اسی طرح بناکر دکھایا۔ آپ نے فرمایا کہ انہیں تو نے پیدا کیا ہے۔ اس نے اکڑ کر کہا جی ہاں۔ فرمایا اچھا اب یہ بتا دے کہ تو نے ان میں سے کتنوں کو نر بنایا اور کتنوں کو مادہ۔ وہ یہ سن کر گھبرا گیا اور حیرت سے منھ دیکھنے لگا۔ آپ نے ایک مرتبہ بچھوؤں کی طرف اشارہ کیا ان میں سے نر الگ ہو گئے اور مادہ الگ۔ آپ نے فرمایا اب اگر تو چاہے تو ہر ایک کا وزن بھی بتا دوں دیکھو خدا نے ہم کو اتنی طاقت دی ہے لیکن ہم اس کی عبادت کرتے ہیں تیری طرح خدائی کا دعویٰ نہیں کرتے۔

ان الفاظ کے معنی یاد کرو :-

مداری ۔ کرتب ۔ دنگ ۔ رہ جانا ۔ نر ۔ مادہ ۔ حیرت ۔ وزن ۔ طاقت ۔ خدائی ۔ اکثر ۔ بن نہ پڑی ۔ دعوٰ ی۔ عبادت۔

سوالات

١۔ جادوگر کیا کرتے ہیں ؟

٢۔ امام جعفر صادق نے جادوگر کو کیوں جواب دیا ؟

٣۔ عبادت کس کی کرنی چائیے ؟

۲۱

حضرت سلمان

سبق [ ۱۳]

حضرت سلمان ایک ایسے ملک میں پیدا ہوئے تھے جس کو دین اسلام سے کوئی تعلق نہ تھا، آپ سن میں رسول اللّٰہ سے بہت بڑے تھے جب رسول اللّٰہ پیدا ہوئے اور آپ نے چالیس سال کی عمر میں اپنے رسول سونے کا اعلان کیا لوگوں کو خدا کی طرف بلایا تو حضرت سلمان کو یہ خبر سن کر آپ سے ملنے کا شوق پیدا ہوا، گھر بار چھوڑ کر نکل پڑے، جنگل اور بیابانوں کی خاک چھانتے ہوئے مکہ پہنچے اور حضرت رسولِ اکرم کے اصحاب میں داخل ہو گئے۔ اصحاب ان مسلمانوں کو کہا جاتا ہے جو رسول خدا کے پاس اٹھتے بھیٹھتے تھے ان میں دو طرح کے لوگ تھے کچھ تو دل سے مسلمان ہوئے تھے اور کچھ صرف دکھانے کے لیے رسول اللّٰہ کے پاس آتے تھے اور اندر اندر کافروں سے ملے رہتے تھے حضرت سلمان ان خالص مسلمانوں میں سے تھے جنہوں نے دل سے اسلام قبول کیا تھا، آپ ہمیشہ رسول اکرم کے ساتھ رہتے تھے ان کے احکام پر عمل کرتے تھے، حضرت علی کو اپنا آقا و مولا سمجھتے تھے، ان کے دشمنوں سے نفرت کرتے تھے۔ مزاج میں اتنی سادگی تھی کہ ایک مرتبہ آپ نے حضرت ابوذر کی دعوت کی تو خالی روٹی لا کر رکھ دی۔ ابوذر نے کہا بھائی سلمان کیا اس کے ساتھ نمک ہے۔ جناب سلمان نے کہا کہ جو کچھ مل جائے اسے شکر خدا کر کے کھا لینا چاہیے لیکن اگر تم نمک چاہتے ہی ہو تو میں ابھی لے کر آتا ہوں یہ کہ کر بازار میں گئے اپنا مٹی کا لوٹا گروی رکھا اور نمک لے کر چلے آئے۔

مدائن عراق کا ایک آہر ہے ایک مرتبہ حضرت سلمان کو وہاں گورنر بنا کر بھیجا گیا تو آپ کے پاس ایک چٹائی تھی اور ایک مٹی کا لوٹا اس کے علاوہ دنیا کی کوئی چیز نہیں تھی۔ لوگوں نے جب ایسے گورنر کو دیکھا تو ہنسنا شروع کیا۔ جناب سلمان نے ان پر ظاہر کر دیا کہ جب میرے مولا آقا حضرت علی دونوں جہاں کی بادشاہی میں اتنے ہی پر گزر کرتے ہیں تو مجھے اس سے زیادہ کا کیا حق پہنچتا ہے۔

۲۲

آپ کا درجہ اصحاب میں اتنا بلند تھا کہ رسول اللّٰہ نے انہیں اپنے گھر والوں میں شمار کر لیا تھا اور فرمایا تھا کہ ایمان کے دس درجہ ہیں اور سلمان دسویں درجہ پر فائز ہیں۔

ان الفاظ کے معنی یاد کرو :-

اصحاب ۔ گورنر ۔ ایمان ۔ سادگی ۔ فائز ۔ خاک چھاننا ۔ گرو رکھنا ۔ بیابان ۔ شمار ۔ سِن ۔

سوالات

۱ ۔ حضرت سلمان کون تھے ؟ کہاں پیدا ہوئے تھے ؟

۲ ۔ حضرت سلمان کی سادگی کا کیا عالم تھا ؟

۳ ۔ حضرت سلمان سادہ زندگی کیوں کزارتے تھے ؟

۴ ٤۔ حضرت سلمان کا درجہ کیا تھا ؟

۵ ٥۔ حضرت سلمان کا کوئی واقعہ بیان کرو ؟

۲۳

غدیر خم

سبق [١٤]

فتح مکہ کے بعد پہلا حج حضرت رسول اکرم کا آخری حج ہے جو ذی الحجہ١٠ ھ میں ہوا تھا وہ اک خاص درجہ رکھتا ہے۔ یہ وہ حج ہے جس میں آپ کے ساتھ حج کرنے والے مسلمانوں کی تعداد ایک لاکھ سے زیادہ تھی۔ مکہ میں حج کے اعمال ادا کرنے کے بعد آپ مدینہ کی طرف واپس چلے اصحاب آپ کے ساتھ تھے، جب یہ قافلہ مقام '' غدیر خم '' پر پہنچا تو حضرت جبرئیل پروردگار عالم کی طرف سے یہ پیغام لائے کہ اے رسول جو بات ہم آپ کو بتا چکے ہیں اب اس کا اعلان کر دیجئے۔ آپ نے جبرئیل سے کہا کہ میری قوم اس بات کو نہ مانےگی اور اس میں مجھے خطرہ معلوم ہوتا ہے۔ جبرئیل واپس گئے اور دوبارہ پیغام لائے کہ آپ اعلان کر دیجئے پروردگار آپ کو لوگوں کے شر سے بچائےگا۔ یہ سننے کے بعد آپ نے اونٹوں کے کجادوں کا منبر بنوایا۔ سارے مجمع کو دوپہر کے وقت کھلے میدان میں روکا، جو آگے بڑھ گئے تھے انھیں پیچھے بلایا جو پیچھے رہ گئے تھے ان کا انتظار کیا اور جب سوا لاکھ مسلمانوں کا مجمع اکٹھا ہو گیا تو آپ نے ایک خطبہ ارشاد فرمایا جس میں یہ بتایا کہ میں عنقریب دنیا سے جانا والا ہوں اس کے بعد آپ نے پوچھا تم لوگ مجھے اپنا حاکم سمجھتے ہو یا نہیں ؟ سب نے ایک ساتھ کہا ۔ جی ہاں آپ نے فرمایا اچھا جس کا میں حاکم ہوں اس کے علی بھی حاکم ہیں۔ یہ کہتے ہوئے علی کو دونوں ہاتھوں سے اٹھا لیا اور اتنا اٹھایا کہ خود پیچھے چھپ گئے۔ مطلب یہ تھا کہ جب میں تمھارے سامنے نہ ہوں تو یہ علی رہیں گے۔ یہ کہ کر منبر سے اتر آئے اور مجمع کو حکم دیا کہ سب اگر علی کے ہاتھ پر بیعت کریں اور انہیں اس عہدہ کی مبارکباد دیں۔ یہ سننا تھا کہ سارا مجمع مبارکباد کے لئے ٹوٹ پڑا سب سے پہلے بعض نمایاں لوگوں نے مبارکباد دی اور کہا یا علی مبارک ہو مبارک ہو آپ میرے اور ہر مومن مرد و عورت کے حاکم ہو گئے۔

۲۴

یہ واقعہ ذی الحجہ کی اٹھارویں تاریخ کا ہے اسی لئے ہم لوگ اس تاریخ کو جشن مناتے ہیں۔ محفلیں کرتے ہیں، نئے کپڑے پہنتے ہیں، عطر لگاتے ہیں، مولا کی ولایت پر ایک دوسرے کو مبارکباد دیتے ہیں، غدیر کی نماز پڑھتے ہیں اور اس کے اعمال بجا لاتے ہیں۔ جن لوگوں نے رسول اکرم کے اس اعلان کو بھلا دیا ہے اور آپ کے انتقال کے بعد حضرت علی کو چھوڑ کر دوسرے لوگوں کو اپنا حاکم اور بادشاہ بنایا ہے وہ اس دن خوشی نہیں منا سکتے ہیں۔

غدیر ہی کا موقع وہ تھا جب حضرت علی کی خلافت کا اعلان پر آیت اتری تھی آج دین کامل ہو گیا، نعمتیں تمام ہو گئیں اور اللّٰہ دین اسلام سے راضی ہو گیا۔

ہم کو اس خوشی کے موقع پر اللّٰہ کا شکر ادا کرنا چاہئیے۔ اس کی عبادت کرنا چاہئے اور حضرت علی کےحکم کے مطابق زندگی بسر کرنے کا عہد کرنا چاہئیے۔

ان الفاظ کے معنی یاد کرو :-

غدیر ۔ خلافت ۔ ولایت ۔ حاکم ۔ اعلان ۔ محفل ۔ عطر ۔ انتقال ۔ قافلہ ۔ کجاوہ ۔ بیعت ۔ عام ۔ شر ۔ خطبہ۔

سوالات

١۔ غدیر کا واقعہ کیا ہے ؟

٢۔ نو روز کی خوشی کیوں مناتے ہیں ؟

٣۔ غدیر میں رسول نے کیا اعلان کیا ؟

٤۔ غدیر میں کتنا مجمع تھا ؟

٥۔ غدیر کہاں ہے ؟

۲۵

برسات

سبق [١٥]

کیا بھیگی بھیگی رات ہے اس رات کی کیا بات ہے

برسات ہے برسات ہے

قدرت کی یہ خیرات ہے فطرت کی یہ سوغات ہے

برسات ہے برسات ہے

سبزہ ا گا غنچے کھلے کیا پھول لگتے ہیں بھلے

برسات ہے برسات ہے

نِکھرا ہوا ہے آسمان ہے دیر کے قابل سماں

برسات ہے برسات ہے

ٹھنڈی ہوا چلنے لگی دل کی کلی کھلنے لگی

برسات ہے برسات ہے

بیجان زمین میں آئی جان ہر سمت ہے پانی رواں

برسات ہے برسات ہے

پتّوں پر ہیرے جڑ لگے باغوں میں جھولے پڑ گئے

برسات ہے برسات ہے

۲۶

دیکھو تو سمزی کی لہک سونگھو تو پھولوں کی مہک

برسات ہے برسات ہے

بدلی فلک پر چھا گئی بجلی چمک کر آ گئی

برسات ہے برسات ہے

بچّو یہ کس کا ہے کرم کس کی بدولت دم بدم

برسات ہے برسات ہے

بولو تکلف بر طرف کس کی وجہ سے ہر طرف

برسات ہے برسات ہے

پانی سے آتی ہے صدا انسان پر لطف خدا

برسات ہے برسات ہے

ان الفاظ کے معنی بئان کرو :-

بھیگی رات ۔ قدرت ۔ فطرت ۔ سوغات ۔ سماں ۔ وید ۔ سمت ۔ رواں ۔ مہک ۔ فلک ۔ کرم ۔ بدولت ۔ دم بدم ۔ تکلف ۔ برطرف ۔ صدا ۔ لطف ۔

جملے پورے کرو :-

دل کی۔۔۔۔۔۔کھلنے لگی۔ باغوں میں۔۔۔۔۔۔۔پڑ گئے۔ اس رات کی کیا۔۔۔۔۔۔۔ برسات کا بڑا اچھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سوالات

١۔ پانی کون برساتا ہے ؟

٢۔ ہم کو کس کا شکر ادا کرنا چائیے ؟

۲۷

پردہ

سبق [١٦]

جس طرح موتی کے لیے صدف، پھول کے لئے باغ، جواہرات کے لئے صندوق ضروری ہے اسی طرح عورت کے لئے پردہ ضروری ہے۔ پروردگار عالم نے مرد و عورت دونوں کے لئے الگ الگ کام رکھے ہیں۔ مرد کا کام ہے روزی روزگار کرنا۔ عورت کا کام ہے گھر کا کام دیکھنا اور جب دونوں کا کام الگ ہیں تو دونوں کی جگہ بھی الگ ہوگی۔ مرد گھر کے باہر رہ کر روزی حاصل کرےگا اور عورت گھر کے اندر رہ کر وہاں کا کام سنبھال لیگی اور اس طرح گھر کے اندر اور باہر دونوں جگہ کا حساب ٹھیک رہےگا۔ لیکن اگر عورت بھی مرد کی طرح باہر نکل کر سڑکوں پر گھومنے لگی تو گھر میں اس کا دل نہ لگےگا اور نتیجہ یہ ہوگا کہ گھر کی حالت تباہ ہو جائگی۔ بچّوں کی دیکھ بھال کرنے والا کوئی نہ رہےگا۔ سب کام نوکروں سے لیا جائےگا اور نوکر بچّے سے وہ محبت نہ کریں گے جو ماں باپ کو ہوتی ہے تم نے دیکھا ہوگا کہ بہت سی عورتیں بچّوں کو گھر میں چھوڑ کر گھومنے نکل جاتی ہیں۔یہ بچّوں پر بہت بڑا ظلم ہے۔ حضرت فاطمہ زہرا رسول اللّٰہ کی بیٹی تھیں۔ تمام دنیا کا اختیار ان کے پاس تھا لیکن انہوں نے زندگی بھر خدا اور رسول کی مرضی کے بغیر گھر سے باہر قدم نہیں نکالا، ہمارے اوپر ان کی پیروی لازم ہے۔ حدیث میں ہے کہ جب عورت بغیر اپنے شوہر کی اجازت کے گھر سے باہر نکلتی ہے تو فرشتے اس پر لعنت کرتے ہیں اور اسی طرح اگر مرد اسے بے پردہ گھمانے لے جاتا ہے تو اس پر بھی فرشتوں کی لعنت پڑتی ہے عورت کو چائیے کہ اگر مجبوری میں گھر سے باہر کمانا بھی پڑے تو چہرے کو بند رکھے۔ تمام بدن کو چھپائے رکھے کسی غیر مرد کی نظر اس پر نہ پڑنے پائے کہ بے پردگی بہت بڑا گناہ ہے اپنی ماں، بہن، بیٹی، پھوپھی، خالہ، بیوی، نانی، دادی کے علاوہ دسری عورتوں کو دیکھانا گناہ ہے۔ یہ نہ دیکھو کہ لوگ کیا کرتے ہیں۔ یہ دیکھو کہ تمھارے اماموں نے کیا بتایا ہے۔ لوگ تو شراب بھی پیتے ہیں تو کیا خدا اور رسول کا ماننے والا بھی شراب پینے لگے۔

۲۸

ان الفاظ کے معنی یاد کرو :-

صدف ۔ جواہرات۔ روزگار ۔ ظلم ۔ مرضی ۔ قدم ۔ پیروی ۔ فرشتے ۔ لعنت۔

ان جملوں کو پورا کرو :-

جواہرات رکھنے کے لیے۔۔۔۔۔۔۔۔ضروری ہے۔ غیر مرد سے۔۔۔۔۔۔ ضروری ہے۔ حضرت فاطمہ زہرا۔۔۔۔۔۔۔ کی بیٹی تھیں۔ ہم پر ان کی۔۔۔۔۔۔۔۔لازم ہے۔

سوالات

١۔ مرد کا کام کیا ہے ؟

٢۔ عورت کا کام کیا ہے ؟

٣۔ عورتوں کے گھومنے سے کیا نقصان ہوگا ؟

٤۔ شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلنا کیسا ہے ؟

۲۹

حضرت سلیمان

سبق [١٧]

حضرت سلیمان اللّٰہ کے پیغمبر تھے۔ انہوں نےایک دن اللّٰہ سے دعا کی کہ خدایا مجھے ایسی بادشاہی دے دے کہ جیسی کسی اور کو نہ دی ہو۔ اللّٰہ نے ان کی دعا سُن لی اس لئے کہ نبی کی بات خدا ضرور سن لیتا ہے۔ ان کو بہت بڑی بادشاہت مل گئی۔ اتنی بڑی بادشاہت کہ جس میں آدمی، جانور، درخت، پتھر، ہوا، آگ، پانی، جنات، سب پر حکومت کرتے تھے جس کو حکم دیدیتے تھے وہ فوراً بجا لاتا، آپ کا ایک تخت تھا جس کا نام بساط سلیمانی تھا۔سیکڑوں آدمی بیٹھ جاتے تھےا ور ہوا اس کو اڑا کر لے جاتی تھی۔ ایک ایک گھنٹہ میں ایک ایک مہیںہ کا راستہ طے کرتا تھا۔ایک دن آپ نے پروردگار سے دعا کی کہ تو نے مجھے اتنا بڑا ملک دیا ہے میرا دل چاہتا ہے کہ میں تیرے احسان کا شکریہ ادا کروں ۔ احسان کا شکریہ ادا کرنا شریف آدمی کی پہچان ہے۔حکم خدا ہوا سلیمان تم میری نعمتوں کا شکریہ نہیں ادا کر سکتے ۔ حضرت سلیمان نے اصرار کیا اللّٰہ نے ان کی درخواست منظور کر لی اور کہا کہ تم کیا کرنا چاہتے ہو ؟ حضرت سلیمان نے کہا کہ میں ایک روز تیری مخلوق کی دعوت کرنا چاہتا ہوں، پروردگار نے اجازت دے دی۔ جناب سلیمان نے تمام جنات کو حکم دے دیا کہ ایک میدان میں سمندر کے کنارے کھانے کا انتظام کریں۔ کئی دن تک سامان جمع ہوتا رہا۔ جب دعوت کی تاریخ آ گئی تو وقت سے پہلے ہی صبح سویرے ایک مچھلی نے سمندر سے سر نکالا اور کہا کہ اب اے نبی خدا میں بہت بھوکی ہوں آپ مجھے کھانا کھلا دیجئے جناب سلیمان نے کہا کہ ابھی دعوت کا وقت نہیں ہوا ہے وہ خاموش ہو گئی تھوڑی دیر کے بعد اس نے پھر بھوک کا اظہار کیا۔ جناب سلیمان نے جنات کو حکم دیا کہ اس مچھلی کو کھانا دے دیا جائے۔ انہوں نے تھوڑا سا کھانا دے دیا اس نے ایک دفعہ میں سب کھا لیا اور پھر مانگا پھر دیا گیا اس نے کھا کر پھر مانگا۔ جنات کھانا دیتے رہے اور وہ کھاتی رہی، یہاں تک کہ کل سامان کا ایک تہائی حصہ ختم ہو گیا تو جنّات نے حضرت سلیمان کو خبر کی کہ ایک مچھلی کا یہ حال ہے تو باقی اور مخلوقات کا کیا حال ہوگا۔ جناب سلیمان یہ سن کر سجدے میں گر پڑے اور کہنے لگے خدایا یہ تیرا ہی کام ہے تیرے سوا کوئی دنیا کو روزی نہیں دے سکتا۔

۳۰

ان الفاظ کو یاد کرو :-

جنّات ۔ بجا لانا ۔ شریف ۔ نعمت ۔ اصراف ۔ مخلوقات ۔ دعوت ۔ اجازت ۔ انتظام ۔ اظہار ۔ بساط ۔ روزی۔

جملے پورے کرو :-

حضرت سلیمان۔۔۔۔۔۔پیغمبر تھے۔ اللّٰہ نے ان کی۔۔۔۔۔ سن لی۔۔۔۔۔۔۔۔خدا ضرور سن لیتا۔ جناب سلیمان۔۔۔۔۔۔۔۔میں گر پڑے۔

سوالات

١۔ جناب سلیمان کو اللّٰہ نے کیسی بادشاہت دی تھی ؟

٢۔ بساط سلیمانی کسی کہتے ہیں ؟

٣۔ جناب سلیمان نے کیسے جانا کہ خدا کے علاوہ کوئی روزی نہیں دے سکتا ؟

٤۔ جنّات کون ہیں ؟

۳۱

ہُد ہُد

سبق [١٨]

بچّو تم نے ہُد ہُد دیکھا ہوگا۔ یہ ایک بڑا تیز اور روشن ضمیر پرندہ ہوتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ حضرت سلیمان کے زمانے میں بھی ایک ہُد ہُد تھا جو بڑی عجیب عجیب باتیں کیا کرتا تھا۔ ملک سبا عرب میں ایک ملک تھا وہاں ایک شہزادی تھی جس کا نام بلقیس تھا۔ جناب سلیمان کے پاس بلقیس کے ملک کی خبر ہُد ہُد ہی لاتا تھا۔ مشہور ہے کہ ایک دن اس نے ہنس کر حضرت سلیمان سے کہا کہ میں آپ کی دعوت کرنا چاہتا ہوں۔ آپ یہ سن کر مسکرا دئے اور فرمایا کہ میں اکیلے آؤں یا کسی کو ساتھ لے آؤں۔ اس نے بڑے اطمینان سے کہا کہ میرا خیال تو یہ تھا کہ آپ کے پورے لشکر کی دعوت کروں اب آپ کا جیسا خیال ہو۔ جناب سلیمان اس پر ہنس پڑے۔ آپ نے فرمایا کہ تو میرے پورے لشکر کی دعوت کرےگا۔ اس نے کہا جی ہاں فرمایا اچھا کب دعوت ہے۔ اور کہاں انتظام کرےگا۔اس نے کہا فلاں روز سمندر کے کنارے میدان میں پورے لشکر کو لے کر آ جائیے گا وہیں سارا کھانا موجود رہےگا۔ آپ نے اس کی درخواست منظور کر لی اور وقت پر پورے لشکر کو لے کر میدان میں پہنچ گئے۔ دیکھا میدان صاف فوراً ہُد ہُد کو بلایا اور کہا کہ تو نے یہ کیا مذاق کیا ہے؟ تیرے کھانے کا انتظام کہاں ہے ؟ اس نے کہا نبی خدا یہ مذاق نہیں ہے میں نے پورا انتظام کر لیا ہے صرف وقت کی دیر ہے۔ تھوری دیر کے بعد جب وقت ہو گیا تو نے ایک ٹڈی کو پکڑ کر سمندر میں ڈال دیا اور کہا کہ خدا کے نبی بسم اللّٰہ آپ بھی کھائیں اور لشکر کو بھی کھلائیں اگر بوٹی کم بھی ہو گئی تو شوربہ بہر حال کم نہ ہوگا، جناب سلیمان یہ سن کر بہت خوش ہوئے اور ہُد ہُد کی اس بات کو پسند فرمایا۔ اس لیے کہ اس نے اللّٰہ کے رزق پر بھروسہ کیا تھا۔

۳۲

بعض گنڑہ تعویز کرنے والے ہُد ہُد کو پالتے بھی ہیں اس لیے کہ اس کے سر پر تاج ہوتا ہے۔

ان الفاظ کے معنی یاد کرو :-

روشن ضمیر ۔ ملک سبا ۔ سمندر ۔ مذاق ۔ ہڈی ۔ رزق ۔ گنڑہ ۔ تعویز ۔ تاج ۔ عجیب۔

جملے پورے کرو :-

گنڑے تعویز کرنے والے۔۔۔۔۔۔۔کو پالتے ہیں۔ ہُد ہُد کے سر پر۔۔۔۔۔۔ہوتا ہے۔ ملک سبا۔۔۔۔۔۔۔ملک میں ہے۔ ہُد ہُد نے نبی خدا سے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔تھا۔

سوالات

١۔ جناب سلیمان ہُد ہُد کی کس بات پر ہنسے ؟

٢۔ جناب بلقیس کون تھیں ؟

٣۔ ہُد ہُد نے شوربہ کس چیز کو بنایا تھا ؟

٤۔ روزی کا ذمہ دار کون ہے ؟

۳۳

علّامہ حلّی

سبق [١٩]

علّامہ حلّی آج سے قریب قریب سات سو برس پہلے گزرے ہیں۔ آپ اپنے وقت کے سب سے بڑے عالم تھے کس بات کا جواب دینے میں ایک منٹ کی بھی دیر نہیں لگاتے تھے۔ ایک مرتبہ ایک دہریہ اس زمانے کے بادشاہ کے پاس آیا اور کہنے لگا کہ میں تمہارے خدا کو نہیں مانتا۔ میرا خیال یہ ہے کہ یہ دنیا خود بخود بن گئی ہے۔ اُسے کسی نے پیدا نہیں کیا اور پھر ایک دن اپنے ہی آپ بگڑ جائے گی۔ بادشاہ یہ سن کر چپ رہ گیا۔ اس کے پاس کوئی جواب نہ تھا۔ اس نے بڑے بڑے عالموں کو بلایا، سب اس سے بات کرنے سے عاجز رہے آخر میں علّامہ حلّی کو بلایا گیا۔ آپ نے کہا کہ میں بات کرنے کے لیے تیار ہوں۔ دن اور وقت طے ہو گیا۔ دہریہ اپنے وقت سے پہلے پہونچ گیا لیکن علّامہ حلّی نے جان بوجھ کر دیر لگائی۔ اس نے بادشاہ کو طعنہ دیا کہ آپ کا عالم مقابلہ کرنے سے بھاگ گیا۔ بادشاہ نے کہا کہ شاید کوئی بات ہو گئی ہے وہ آئیں گے ضرور۔ تھوڑی دیر کے بعد علّامہ حلّی تشریف لائے۔ بادشاہ نے دیر کا سبب پوچھا۔ آپ نے فرمایا کہ میرا مکان دریا کے اس پار ہے میں جب دریا کے کنارے پہنچا تو وہاں کوئی کشتی نہ تھی۔ پریشان کھڑا ہوا تھا۔ اچانک ایک تختہ آسمان سے گرا۔ پھر اسی کے پہلو میں دوسرا تختہ گرا۔ پھر دونوں مل گئے۔ پھر چند کیلیں گریں اور آپ ہی آپ لگ گئیں۔ کشتی تیار ہو گئی میں سوار ہو گیا۔کشتی خود سے چلی اور مجھے اس نے کنارے پہنچا دیا۔ یہ تقریر سن کر سارا مجمع دنگ رہ گیا اور دہریہ نے کہا میں ان سے بحث نہ کروں گا۔ ان کا دماغ خراب ہو گیا ہے بھلا کوئی کشتی خود بخو بن سکتی ہے۔ خود سے چل سکتی ہے۔ یہ سب دیوانے پن کی باتیں ہیں۔ علّامہ نے فرمایا کیا واقعاً کشتی خود بخود سے نہیں بن سکتی ؟ دہریے نے کہا بیشک آپ نے فرمایا کہ بڑے افسوس کی بات ہے کہ ایک کشتی بغیر بنانے والے کے نہ بن سکے اور یہ پوری دنیا بغیر کسی خدا کے بن جائے۔ دہریہ یہ سن کر پریشان ہو گیا اور اپنی بات سے باز آ گیا۔

۳۴

ان الفاظ کے معنی یاد کرو :-

عالم ۔ دہریہ ۔ خود بخود ۔ عاجز طعنہ ۔ علامہ ۔ اچانک ۔ پہلو ۔ تقریر ۔ مجمع ۔ بحث ۔ دیوانہ پن ۔ واقعاً ۔ سبب۔

جملے پورے کرو :-

اپنے وقت کے سب سے بڑے۔۔۔۔۔۔۔تھے۔ یہ دنیا۔۔۔۔۔۔۔نہیں بن گئی ہے۔ سب اس سے بات کرنے سے۔۔۔۔۔۔رہے۔ دنیا بغیر۔۔۔۔۔۔۔کے نہیں بن سکتی۔ اپنی بات سے ۔۔۔۔۔۔۔۔ آ گیا۔

سوالات

١۔ علّامہ حلّی کون تھے ؟

٢۔ دہریہ کسے کہتے ہیں ؟

٣۔ علّامہ حلّی نے دہریے کو کیسے جواب دیا ؟

٤۔ دنیا کو کس نے پیدا کیا ؟

۳۵

ایک دلچسپ گفتگو

سبق [٢٠]

امام جعفر صادق کے زمانے میں مسلمانوں کے ایک بہت بڑے عالم تھے جن کا نام تھا ابو حنیفہ۔ ان کا کہنا تھا کہ انسان اپنے ہر کام یں بےبس ہے جو کچھ کرتا ہے وہ خدا کرتا ہے بندے سے کوئی مطلب نہیں ہے خدا نماز پڑھواتا ہے تو بندہ نماز پڑھ لیتا ہے۔ خدا چوری کراتا ہے تو بندہ چوری کر لیتا ہے۔ امام جعفر صادق کو اس بات کی خبر ملی تو آپ نے اس کی سخت مخالفت کی اور فرمایا کہ اس طرح اللّٰہ ظالم ہو جائےگا۔ابو حنیفہ نے طے کیا کہ امام سے بحث کریں گے اور یہ سوچ کر حضرت کے مکان کی طرف چلے۔ دروازے پر پہنچ کر زنجیر کھٹکھٹائی۔ گھر سے ایک چھوٹا سا بچّہ برآمد ہوا۔ یہ تھے ہمارے ساتویں امام موسیٰ کاظم علیہ السلام آپ نے فرمایا کیا کام ہے اور آپ نے کیوں زحمت فرمائی ہے۔ ابو حنیفہ نے کہا کہ اپنے والد کو بلاؤ میں اُن سے بات کروں گا۔آپ نے فرمایا کیسی بات ؟ کہا تم بچّے ہو تم سے کیا مطلب ؟ آپ نے اصرار کیا کہ بچّے اور بوڑھے سے کیا مطلب آپ بات تو بتائیں؟ ابو حنیفہ نے کہا وہ ہر آدمی کو اس کے عمل کا ذمہ دار بتاتے ہیں اور میں سب کا ذمہ دار خدا کو بتاتا ہوں اسی بات پر گفتگو کر کے اسے طے کرنا ہے۔ آپ نے فرمایا کہ ان سے تو آپ کی بات چیت بعد میں ہوگی پہلے میری ایک بات کا جواب دیدیں۔ ابو حنیفہ نے کہا وہ کیا؟ آپ نے فرمایا کہ اس مسئلہ کی تین صورتیں ہیں یا تو ہر اچھائی بڑائی صرف خدا کرتا ہے۔ بندے سے کوئی تعلق نہیں ہے یا سب بندہ کرتا ہے خدا سے کوئی ذمّہ داری نہیں ہے یا دونوں مل کر برائی کرتے ہیں۔ اگر سب خدا کرتا ہے تو یہ کتنا بڑا ظالم ہے کہ برائی خود کرے اور جہنم میں ہمیں جھونک دے اور اگر دونوں مل کر برائی کرتے ہیں تو پہلے سزا خود کو دینی چائیے پھر انسان کو۔ اور جب یہ دونوں باتیں غلط ہیں تو اس کا صاف سا مطلب یہ ہے کہ بندہ اچھائی برائی کا خود ذمہ دار ہے۔ اچھائی کرےگا تو ثواب پائےگا بڑائی کرےگا تو عذاب پائےگا۔ یہ پیاری پھیاری گفتگو سن کر ابو حنیفہ کا خیال بدل گیا اور یہ کہ کر واپس ہو گئے کہ آپ صحیح کہتے ہیں اب مجھے کسی اور سے بات کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔

۳۶

ان الفاظ کے معنی یاد کرو :-

بےبس ۔ بندہ ۔ مطلب ۔ مخالف ۔ زحمت ۔ ذمہ دار ۔ تعلق ۔ ہوش۔

ان الفاظ جو جملوں میں استعمال کرو :-

عالم ۔ بےبس ۔ بات ۔ تعلق ۔ سزا ۔ ثواب ۔ عذاب۔

سوالات

١۔ ابو حنیفہ کون ؟

٢۔ ابو حنیفہ کیا کہتے تھے ؟

٣۔ آدمی اپنے کام خود کرتا ہے یا اس کے کام خدا کرتا ہے ؟

٤۔ امام موسیٰ کاظم علیہ السلام نے ابو حنیفہ کو کیا جواب دیا ؟

۳۷

ہمیشہ یاد رکھو

سبق [٢١]

بزرگوں کو سلام کیا کرو۔

صفائی کا خیال رکھا کرو ۔

کسی کا مذاق نہ اُڑاؤ۔

جانوروں کی طرح کھڑے ہو کر پیشاب نہ کرو۔

پیشاب کے بعد پانی سے ضرور پاک کرو۔

کھانا ہمیشہ بیٹھ کر کھاؤ۔ چلتے پھرتے کھانا کھانا جانوروں کا کام ہے۔

کھانے سے پہلے اور کھانے کے بعد ہاتھ دھویا کرو۔

کھانے سے پہلے بسم اللّٰہ اور کھانے کے بعد الحمد للّٰہ کہا کرو۔

کسی کی نقل نہ کیا کرو۔

کسی کا قلم دوات، پنسل، تختی یا کوئی اور چیز نہ چراؤ چوری بری بات ہے، چوری کی سزا یہ ہے کہ اس کے ہاتھ کاٹ دیئے جائیں۔

۳۸

جب بولو تو سوچ سمجھ کر بولو اور آہستہ بولو۔ شور نہ مچاؤ۔

سینما دیکھنا منع ہے، گانا سننا، باجا سننا، ناچ دیکھنا گناہ ہے، ایسے آدمی کی آنکھ میں قیامت کے دن لوہے کی جلتی ہوئی سلاخ ڈال دی جائےگی۔

تمھارے ماں باپ سینما جائیں تو انہیں منع کرو اور تم بھی نہ جاؤ۔

چوری چھپے کوئی برائی نہ کرو کہ اسے بھی خدا دیکھ رہا ہے۔

ان الفاظ کے معنی یاد کرو :-

خیال ۔ نقل ۔ سزا ۔ منع ۔ سلاخ۔

سوالات

١۔ چوری کی سزا کیا ہے ؟

٢۔ چھپ کر اگر برائی کریں تو اس کو کون دیکھے گا ؟

٣۔ کیا خدا بھی ہماری طرح آنکھوں سے دیکھتا ہے ؟

۳۹

سچّی کہانی

سبق [٢٢]

ایک اسکول میں بہت سے لڑکے پڑھتے تھے۔ استاد ایک لڑکے کو زیادہ چاہتا تھا اسے نمبر بھی زیادہ دیتا تھا۔ ایک دن تمام لڑکوں نے مل کر استاد سے شکایت کی کہ ہم سب آپ سے پڑھتے ہیں لیکن آپ محمود کو زیادہ چاہتے ہیں۔ استاد نے کہا کہ وہ تم سے زیادہ تیز اور محنتی ہے تم سب ویسے نہیں ہو۔ لڑکوں نے یہ بات دل سے نہ مانی اور چپ ہو گئے۔استاد نے کہا کہ اگر تم لوگ چاہو تو میں سب کا امتحان کرلوں۔ لڑکوں نے کہا کہ اس سے اچھی بات کیا ہے۔ استاد نے اعلان کر دیا کہ کل امتحان ہوگا۔ سب لڑکے تیار ہو کر آ گئے۔استاد کے ہاتھ میں بہت ساری چڑیاں تھی اور بہت سی چھُریاں۔ اس نے سب کو ایک ایک چڑیا اور ایک ایک چھُری دے دی۔ کہاجاؤ ان چڑیوں کو ذبح کر کے لاؤ، لیکن دیکھو جب ذبح کرنا کوئی دیکھنے نہ پائے۔ سب لڑکے چڑیوں کو لے کر گئے اور تھوڑی دیر میں ذبح کر کے لے آئے، محمود چڑیا کو زندہ لے آیا۔ لڑکے دیکھ کر ہنسنے لگے کہ استاد اسے اتنا چاہتے ہیں اور اس نے ان کی بات پر عمل نہیں کیا۔ استاد نے ایک ایک کو بلا کر پوچھا تم نے اسے کہاں ذبح کیا۔ کسی نے کوٹھری، کسی نے تہخانہ، کسی نے بنگلہ، کسی نے کمرہ، کسی نے غسل خانہ، کسی نے کسی اور جگہ کا نام بتایا۔ اس کے بعد محمود سے سوال کیا۔ اس نے کہا کہ میں ان تمام جگہوں پر گیا لیکن ہر جگہ پر ایک دیکھنے والا موجود تھا اس لیے ذبح نہ کر سکا۔ استاد نے پوچھا وہ دیکھنے والا کون ہے۔ محمود نے کہا میرا خدا۔ بچّو دیکھا تم نے محمود کو خدا پر کتنا بھروسہ تھا کبھی چوری چھپے بھی برائی نہیں کر سکتا تھا تم بھی محمود جیسے بن جاؤ اور جب کوئی برائی کرنا چاہو تو یہ سوچ لو کہ خدا سے بھی دیکھ رہا ہے۔

۴۰

41

42

43

44

45

46

47

48

49

50

51

52