امامیہ اردو ریڈر درجہ چہارم جلد ۴

امامیہ اردو ریڈر درجہ چہارم0%

امامیہ اردو ریڈر درجہ چہارم مؤلف:
زمرہ جات: گوشہ خاندان اوراطفال

امامیہ اردو ریڈر درجہ چہارم

مؤلف: تنظیم المکاتب
زمرہ جات:

مشاہدے: 7101
ڈاؤنلوڈ: 2932


تبصرے:

جلد 1 جلد 2 جلد 3 جلد 4 جلد 5
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 42 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 7101 / ڈاؤنلوڈ: 2932
سائز سائز سائز
امامیہ اردو ریڈر درجہ چہارم

امامیہ اردو ریڈر درجہ چہارم جلد 4

مؤلف:
اردو

تیرہواں سبق

حضرت محمد مصطفےٰ

ولادت : ١ ۷ ٧/ربیع الاول ١ھ عام انفیل

وفات : ۲۸ / صفر ۱۱ ١ھ

مقام ولادت : مکّہ معظّمہ

روضہ اقدس : مدینہ منورّہ

والد کا نام : حضرت عبدّاللّٰہ

والدہ کانام : جناب آمنہ

انبیاء و مرسلین کے سردار، دین و دنیا کے مالک، قیامت کے دن ہم گنہگاروں کے بخشوانے والے، اللّٰہ کے پیارے، انسانوں کے محسن حضرت محمد مصطفۓٰ صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم آج سے تقریبًا چودہ سو پچھتر سال پہلے مکّہ میں پیدا ہوئے۔

آپ کی لادت کی تاریخ ۱۷/ ربیع الاول ۱ ١ عام انفیل ہے۔

آپ اتنے سچّۓ اور ایماندار تھے کہ آپ کے دشمن بھی آپ کو صادق اور امین کہہ کر پکارتے تھے۔ چالیس سال کی عمر میں اللّٰہ نے آپ کو حکم دیا کہ آپ انسانوں کوا للّٰہ کا پیغام سنائے اور بھٹے ہوؤں کو اسلام کی سچّی اور سیدھی راہ دکھائے۔

آپ نے اللّٰہ کے حکم سے اسلام پھیلانا شروع کیا تو مکّہ کے لوگ آپ کے دشمن ہو گئے۔ آپ کو طرح طرح سے ستانا لگے لیکن جب انھوں نے دیکھا کہ آپ شکستہ خاطر نہیں ہوتے تو انھوں نے آپ کو قتل کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ ایک رات کو بہت سے آدمیوں نے مل کر آپ کا مکان گھیر کیا اور یہ چاہا کہ آپ کو قتل کر دیں اللّٰہ نے آپ کو حکم دیا کہ آپ اپنے بستر پر علی السلام کو سلا کر اسی رات میں مکّہ سے مدینہ چلے جائیں چنانچہ آپ گھر سے اس طرح نکلے کہ دشمن آپ کو نہیں دیکھ سکے اور آپ مدینہ کو روانہ ہو گئے۔

اسی واقعہ کو ہجرت کا واقعہ کہتے ہیں ہمارا اسلامی سال اسی واقعہ سے شروع ہوتا ہے۔ اس لئے ہم اسے ہجرت سال کہتے ہیں۔

مدینہ میں بھی آپ کو آرام سے رہنا نہیں ملا۔ چنانچہ عربوں اور یہودیوں سے آپ کی کئی لڑائیاں ہوئیں۔ ان میں بدر، احد، حزاب خیبر اور حنین کی لڑائیاں بہت مشہور رہیں۔ آپ ان لڑائیوں میں کامیاب ہوئے اور پورے عربستان پر آپ کا قبصہ ہو گیا۔

آخر میں مکّہ بھی فتح ہو گیا۔ مکّہ والوں نے آپ کو بہت ستایا تھا آپ سے بہت لڑائیاں لڑی۔ لیکن جب آپ نے مکّہ فتح کیا تو آپ نے ان سے کائی بدلہ نہیں لیا۔ آپ نے اپنے سب دشمنوں کو معاف کر دیا۔

آپ کو اللّٰہ نے قرآن شریف دیا جو اللّٰہ کی آخری کتاب ہے۔ آپ کے بعد اللّٰہ نے ہماری ہدایت کے لئے بارہ امام مقرّر فرمائے جن میں سے بارہویں امام اب بھی زندہ و سلامت ہیں ہمارے سچّے نبی نے اپنی زندگی میں سب ماموں کے نام مسلمانوں کو بتا دئے تھے۔

آپ نے اللّٰہ کے اچھے اور سچّے دین کا جھنڈا اس شان سے بلند کیا کہ آج تک دنیا کے کروڑوں آدمی اللّٰہ کی وحدانیت پر ایمان رکھتے ہیں۔

آپ نے ترسٹھ سال کی عمر پائی۔ ۲۸ / صفر ۱۱ ھ کو انتقال کیا۔ آپ کی قبر مدینہ منورہ میں ہے۔

آپ کو اللّٰہ نے بہت سے معجزے دئے تھے آپ جس سوکھے درخت کے نیچے بیٹھ جاتے وہ ہرا بھرا ہو جاتا، جس اندھے کنویں میں لعاب دہین ڈال دیتے اس میں پانی پیدا ہو جاتا۔ جس سنگریزے کو ہاتھ میں اٹھا لیتے وہ تسبیح پڑھنے لگتا۔

ایک مرتبہ دسمنوں نے آپ سے کہا کہ اگر آپ اللّٰہ کے سچّے نبی ہیں تو چاند کے دو ٹکرے کر دیجئے۔ آپ نے چاند کی طرف انگلی اٹھائی تو اس کے دو ٹکرے ہو گئے تھوڑی دیر الگ رہ کر یہ دونوں ٹکڑے پھر آپس میں مل گئے۔ آپ کا سب سے بڑا معجزہ۔قرآن ہے جو آج بھی ہمارے سامنے ہے جس کا جواب آج تک کوئی نہ لا سکا۔

اپ کا ہم پر یہ بڑا احسان ہے کہ آپ نے ہمیں اسلام کی نعمت دی۔

ہزاروں درود و سلام ہوں آپ پر اور آپ کے اہل بیت پر۔

سوالات

۱ ۔ ہمارے نبی کب پیدا ہوئے تھے ؟

٢۔ ہجرت کا واقعہ کیا ہے ؟

٣۔ ہمارے سال کو ہجری کیوں کہا جاتا ہے ؟

٤۔ آپ کے معجزات کیا تھے ؟

۵ ٥۔ مکّہ کے فتح ہو جانے پر آپ نے دشمنوں کے ساتھ کیا برتاؤ کیا ؟

ان الفاظ کے معنی بتاؤ :

محسن ۔ وحدانیت ۔ لعاب ۔ سنگریزہ ۔ درود ۔ محمد ۔ مصطفےٰ ۔ امین ۔ شکستہ خاطر ۔ بدر ۔ عام الفیل ۔ معجزہ

چودہواں سبق

معراج

وہ چلا براق پہ جس گھڑی تو زمین کے بعد ہوا میں تھا

رہی پیچھے تھک کے ہوا اِدھر، وہ ہوا سے آگے فضا میں تھا

ہوئی دم زدن میں فضا بھی طر، وہ فضا سے بڑھ کے سما میں تھا

کشش اور بڑھ گئی عشق کی وہ سما سے قرب خدا میں تھا

تو ملک پکارے کہ مصطفےٰ " بَلَغَ ا لعُلےٰ بِکَمَالِہ "

ہوئی عرش و فرش کی جب بنا تو زمانہ تیز و تار تھا

نہ قمر کی چاندنی کا نشاں نہ پتہ تھا پر تو مہر کا

تو حجاب راز سے دوتًا یہی نور پاک چمک اٹھا

تو فظا میں شور درود تھا، کہ جہاں کا رنگ بدل گیا

گئی تیرگی ہوئی روشنی " کَشَفَ الدُّجےٰ بِجمَالِہ "

یہ وہ ذات ہے جسے حق نے رکھا جلاتوں کے حجاب میں

اسی برقِ ہُسن کا گھر کبھی تھا تجلیوں کے سحاب میں

یہ وہ نور ہے کبھی جس کا سایہ نظر نہ آ سکا خواب میں

اسے لاکھوں غور طر دئے گئے ہیں فضیلتوں کے گلاب میں

اسے ایسا پاک بنا دےا " حُسَنَت جَمِیعُ خِصَالِہ "

وہ نبی کا حسن و جمال تھا کہ درود بھیجتا تھا خدا

یہی شور صل علےٰ النبی کا ملائکہ میں سدا رہا

شب و روز شام و سحر ہمیشہ وہ رحمتوں میں گھر ارہا

مگر اس کی اُمت خاص کا جو اد اس چہرہ نظر پڑا

تو خدا نے اذن یہ دے دیا " صلُّو اعَلَية وٰآلِہ "

ان الفاظ کے معنی بتاؤ :۔

معراج ۔ فضا ۔ دم زدن ۔ کشش ۔ عرش ۔ فرش ۔ پرتو ۔ مہر ۔ قرب ۔ تیرا وتار ۔ قمر ۔ حجاب ۔ مصفےٰ ۔ برق ۔ تجلی ۔ سحاب ۔ سدا ۔ شب ۔ سحر ۔ اذن ۔

رباعی اور اس کا ترجمہ یاد کرو:

بَلَغَ العُلےٰ بِکَمَالِة آپ نے کمالات کی بلندیوں کو پایا

کَشَفُ الدُّجیٰ بِجَمَالِة اپنے حسن وجمال سے تاریکیوں کا خاتمہ کر دیا

حَسُنَت جَمِیعُ خِصُالِة آپ کی ہر صفت پاکیزہ اور حسین ہے

صَلُّو اعَلِية وَالِة پیغمبر اور ان کی آل پاک پر درود بھیجو

پندرہواں سبق

حضرت علی علیہ السلام

ولادت : ۱۳ / رجب ۳۰ ھ عام الفیل شہادت : ۲۱ / رمضان ۵۴۰ ہجری

مقام ولادت : خانہ کعبہ[مکہ معظمہ] روضہ اقدس : نجف اشرف

والد کا نام : حضرت ابو طالب عمران والدہ کا نام : فاطمہ بنت اسد

ہمارے پہلے امام حضرت علی علیہ السلام ۱۳ ١/ رجب کو کعبہ کے اندر پیدا ہوئے نبی کریم حضرت مصطفےٰ صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم نے آپ کو اولاد کی طرح پالا پوسا۔ یہ وہ وقت تھا کہ سارے عربستان میں بت پرستی پھیلی ہوئی تھی۔ لیکن آپ پیدائش کے وقت سے عالم اور معصوم تھے۔

جب آپ دس برس کے ہوئے تو ہمارے نبی حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم نے اپنی نبوت کا اعلان کیا ۔ اس اعلان کے ساتھ ہی حضرت علی علیہ السلام نے اپنی جاں نثاری کااعلان فرمایا۔

مکّہ میں اللّٰہ کے پاک نبی پر جتنے ظالم ہوتے تھے وہ آپ پر بھی، ہوتے تھے۔ لیکن آپ کمسنی کے باوجود محض اللّٰہ اور اسلام کے لئے یہ ظلم بڑی خاموشی سے برداشت کرتے رہے۔ آخر وہ دن آ گیا جب ہمارے نبی مکّہ سے مدینہ ہجرت کر گئے۔ ہجرت کی رات رسول اکرم کا مکان دشمنوں نے گھر رکھا تھا مگر حضرت رسول اکرم کی جان بچانے کے لئے حضرت علی علیہ السلام آپ کے بستر پر سو گئے۔ کافریہ سوچ کر مطمئن رہے کہ رسول اکرم سو رہے ہیں اور اللّٰہ کے پاک نبی آرام سے مدینہ چلے گئے اس طرح حضرت علی علیہ السلام نے اپنی جان جوکھم میں ڈال کے رسول اللّٰہ کی جان بچائی۔

ہجرت کے بعد حضرت علی علیہ السلام بھی مدینہ چلے گئے۔

دشمنوں نے اسلام اور اللّٰہ کا نام مٹانے کے لئے مسلمانوں پر کئی مرتبہ چڑھائی کی۔ بدر، احد، خیبر، اور حزاب وغیرہ میں مسلمانوں اور کافروں کے مانین سخت جنگ ہوئی۔ حضرت علی علیہ السلام نے ان لڑائیوں میں خاص حصّہ لیا۔ اور آپ ہی کی بدولت مسلمانوں کو ہر مرتبہ کافروں کے مقابلے میں کامیابی ہوئی۔

اللّٰہ کے پاک رسول نے اپنی بیٹی حضرت فاطمہ زہرا کی شادی آپ سے کر دی تھی۔ اللّٰہ نے آپ کو دو بیٹے امام حسن اور امام حسین عنایت فرمائے۔ ان کے علاوہ دو بیٹیاں حضرت زینب اور حضرت ام کلثوم بھی آپ کے یہاں پیدا ہوئی۔ جناب محسن ماں کے پیٹ میں شہید ہوئے۔

رسول کریم ان چاروں بچّوں کو جان سے زیادہ چاہتے تھے۔

رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم کے انتقال کے بعد حضرت علی علیہ السلام نے قرآن پاک جمع کیا اور مسلمانوں میں تبلیغ و ہدایت فرماتے رہے۔ قرآن مجید اور حدیث و تاریخ کی رو سے آپ ہی رسول کے بعد ان کے پہلے خلیفہ ہیں۔

٣٥ ہجری میں آپ کو تمام مسلمانوں نے اپنا حاکم چن لیا اس زمانہ میں آپ کو تین بڑی لڑائیاں لڑنا پڑی۔ جو جمل، صفین، اور نہروان کے ناموں سے مشہور ہیں۔

۱۹ ٩/ رمضان ۵۴۰ ہجری میں آپ کو عین اس وقت جبکہ آپ مسجد میں نماز پڑھ رہے تھے سجدہ کی حالت میں عبد الرحمان بن ملجم نے تلوار سے زخمی کیا اور ۲۱ رمضان ۴۰ ھ کو آپ کی شہادت ہوئی۔

حضرت علی علیہ السلام بہت بڑے عالم تھے، بڑے بہادر تھے بڑے سخی تھے بڑے عبادت گزار تھے غریبوں کے بڑے ہمدرد تھے۔ اور خود فاقہ کر کے بھی دوسروں کا پیٹ بھرنا ضروری سمجھتے تھے جس زمانے میں آپ ساری اسلامی دنیا کے بادشاہ تھے اس وقت بھی آپ پیوند لگے کپڑے پہنتے اور روکھی سوکھی غذا پر قناعت کرتے۔ آپ کی زندگی سادگی کا ایک اعلیٰ نمونہ تھی۔ اپنی روزی کے لئے آپ باغوں میں مزدوری کرنے سے بھی نہیں ہچکتے تھے۔ اور اس طرح جو تھوڑی بہت آمدنی آپ کو ہو جاتی اسے بھی اللّٰہ کی راہ اور مسلمانوں کی خدمت میں خرچ کر دیتے تھے۔

آپ رسول اللّٰہ صلی علیہ و آلہ وسلم کے پہلے خلیفہ اور جانشین ہیں۔ اللّٰہ کی نگاہ میں آپ کا بڑا مرتبہ ہے۔ قیامت کے دن آپ جنّت اور جہنّم تقسیم کرنے والے ہوں گے۔ آپ ہی حوض کوثر کے ساقی ہوں گے۔ آپ کے دوست جنّت میں جائیں گے اور آپ کے دشمن جنّت کی بو بھی نہیں سونگھ سکیں گے۔

اللّٰہ کی نگاہوں میں آپ کا مرتبہ اس لئے ہے کہ آپ جئے تو اللّٰہ کے لئے اور مرے تو اللّٰہ کے لئے۔ آپ نے محبت کی تو اللّٰہ کے لئے اور جند کی تو اللّٰہ کے لئے۔ اللّٰہ نے اس کا یہ بدلہ دیا کہ دنیا میں آپ ایمان والوں کے سردار قرار پائے اور آخرت کے انعام میں کیا کہنا جنّت آپ کی بلکہ آپ کے غلاموں کی ملکیت ہوگی۔

یہ ہے اللّٰہ کے دربار میں مجسّم اسلام و ایمان کی شان اور اسلام کے لئے اس کی خدمت کا بدلہ۔

خدا ہمیں بھی آپ کی پیروی میں ایک سچّا مسلمان بننے کی توفیق عطا فرمائے

سوالات

١۔ حضرت علی کی اولاد کے نام کیا کیا تھے ؟

٢۔ آپ کے کارناموں کو گناؤ ؟

٣۔ آپ کو اتنے مرتبے کیوں ملی ؟

ان الفاظ کے معنی بتاؤ ؛

عام الفیل ۔ اسد ۔ پیوند ۔ غذا ۔ شہید ۔ مجسّم ۔ توفیق ۔ ہجرت ۔ احزاب ۔ جمل ۔ صفین ۔ نہروان ۔ عربستان ۔ جوکھم ۔ قناعت ۔ ساقی۔

سولہواں سبق

حُبّ حیدر ہی مِعَیار ایمان ہے

ہر بلندی خرد اور کمالات کی ہے نبی کے لئے یا علیٰ کے لئے

چن لیا اس لئے میں نےباب علی اپنے افکار کی برتری کے لئے

-----------------------------

حکم تو مل گیا بندگی کا مگر ہند گی جس کی تھی تھا بعید نظر

خانہ حق کی دیوار نے ٹوٹ کر ایک وسیلہ دیا بندگی کے لئے

-----------------------------

حُبّ حیدری معیار ایمان بہر تصدیق بوزر ہے سلمان ہے

سب سے بڑھ کر محمد کا فرمان ہے اور کیا چائیے آہ گی کے لئے

-----------------------------

میرے مولا کے قبضہ میں لوح و قلم میرا مولا مدار و جود و عدم

میرے مولا کے دوش نبی پر قدم حوصلہ چائیے ہمسری کے لئے

------------------------------

میری بالیں یہ بھی ہوگا نور علی میرے مرقد میں بھی ہوگا نور علی

تم نے حیدر سے کیوں دشمنی مول لی اب ترستے رہو روشنی کے لئے

-----------------------------

آپ سجدوں پہ سجدے کئے جائیے آپ قرآن دھو کر پئے جائے

جو بھی آئے سمجھ میں کئے جائیے شرط کچھ اور ہے بندگی کے لئے

-----------------------------

وہ علی جو دو عالم کا مختار ہے وہ علی جو مشیت کی تلوار ہے

اس کو منظور امت کا ہر وار ہے صرف اسلام کی زندگی کے لئے

-------------------------------

سوالات

تیسرا اور چوتھے بند میں شاعر نے کیا کہا ہے ؟ اس کا مطلب بتاؤ ؟

ان الفاظ کے معنی بتاؤ :

خرد ۔ باب ۔ افکار ۔ برتری ۔ بعید ۔ خانہ ۔ وسیلہ ۔ حب معیار ۔ تصدیق ۔ لوح ۔ وجود ۔ مدار ۔ عدم ۔ دوش ۔ بالیں ۔ مرقد ۔ مشیت ۔ ہمسری ۔

سترہواں سبق

حضرت فاطمہ زہرا

ولادت : ۲۰/ جمادی اشانیہ ۴ بعثت وفات : ٣ ۳/ جمادی الشانیہ ۱۱ ھ

مقام ولادت : مکہ مکرّمہ مزار اقدس : جنت البقیع[مدینہ منورہ]

والد کا نام : حضرت محمد مصطفےٰ والدہ کا نام : خدیجہ بنت خویلد

اسلام کی شہزادی حضرت فاطمہ زہرا ولیہا السلام بعثت کے پانچویں سال یعنی ہجری سن شروع ہونے سے ۸ سال پہلے ۲۰ جمادی الشانیہ کو پیدا ہوئی اسی سال خائنہ کعبہ کی دوبارہ تعمیر ہوئی۔

٧ بعثت میں اللّٰہ کی آخری رسول حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم کو جب ان کے چاہنے والے اور خاص ہمدردوں کے ساتھ شعب ابی طالب میں کفار مکہ نے قید کیا تو اپنی ماں آجدیجہ کی گود میں چند سال کی ننھی سی جان فاطمہ زہرا بھی ماں باپ کے ساتھ قید کی سختیاں چھیلنے کے لئے گئیں۔ اور ٩ بعثت میں جب قید سخت سے رہائی ہوئی تو چند ہفتوں کے بعد آپ کی والدہ حضرت خدیجہ کا انتقال ہو گیا۔ اور اب باپ کی شفقت کے علاوہ ماں کی محبت بھی حضرت فاطمہ کو حضرت محمد مصطفےٰ صلی اللّٰہ و آلہ وسلم سے ملتی تھی۔ اللّٰہ کے محبوب رسول کفار مکہ کے ہاتھوں زخمی ہو کر جب گھر میں آتے تو چاہنے والی بیٹی زخمی باپ کو دیکھ کر رو پڑتی اور زخموں سے خون کو صاف کر لے مرہم پٹی کرتی۔ کئی مرتبہ حضرت فاطمہ زہرا نے اپنے شفیق باپ کی گردن سے کفار کے پھنکے ہوئے اوجھڑیوں کے پھندے کھولے اور آپ کے اوپر سے اونٹوں کی غلاظت کو دور کیا۔

اللّٰہ کے پیارے رسول نے جب ہجرت فرمائی تو اپنی پیاری بیٹی فاطمہ کو ساتھ نہ لے جا سکے بلکہ آپ فاطمہ بنت اسد اور دوسری بیبیوں کے ساتھ حضرت علی کے ہمراہ مکہ سے ہجرت کر کے مدینہ آئیں تو قبا میں بیٹی نے شفیق باپ سے ملاقات کی۔

مدینہ پہنچ کر اللّٰہ کے محبوب رسول نے اپنی پیاری اور اکلوتی بیٹی کی شادی خدا کے حکم سے اپنے چچا زاد بھائی حضرت علی سے کر دی۔ شادی اس سادگی سے ہوئی جو اسلام کے شایان شان تھی۔ جہیز میں مٹی کے برتن، آٹا پیسنے کی چکّی اور لیف خرما کے گدّے اور تکیے دئے گئے۔ مالک کائنات کی اکلوتی بیٹی کا کل یہی جہیز تھا۔ جو حضرت علی کی دی ہوئی مہر کی رقم سے فراہم کیا گیا تھا۔

نجران کے عیسائیوں کے مقابلے میں خدا کے رسول جب مباہلہ کے لئے تشریف لے گئے تو خدا کے حکم سے اپنی چہیتی اور اکلوتی بیٹی حصرت فاطمہ زہرا کو بھی لے گئے تھے۔

آیہ تطہیر آپ ہی گھر میں اس وقت اتری جب پنجتن آپ ہی کی چادر میں جمع تھے۔ آپ کی پانچ اولادیں ہوئیں۔ حضرت حسن اور حسین آپ کے دونوں فرزند امام ہوئے۔ جناب زینب جناب ام کلشوم آپ کی بیٹیاں تھیں جنہوں نے واقعہ کربلا میں بڑے بڑے کام کئے۔

آپ کے آخری بیٹے جن کا نام پیدا ہونے سے پہلو ہمارے رسول نے محسن رکھا تھا وہ پیدا ہونے سے پہلو ہی ماں کے پیٹ میں شہید ہو گئے اور جناب فاطمہ نے بھی اس کے بعد اسی بیماری اور زخم کی وجہ سے انتقال کیا۔ جو دشمنوں کے ہاتھوں آپ کو پہونچا تھا۔

سوالات

۱ ۔ جناب فاطمہ زہرا کب پیدا ہوئیں ؟

۲ ۔ رسول خدا کو زخمی دیکھ کر جناب معصومہ کیا کرتی تھی ؟

۳ ۔ آیہ تطہیر کہاں اور کب نازل ہوئی ؟

ان الفاظ کے معنی بتاؤ :

شعب ۔ شفقت ۔ مباہلہ ۔ فاطمہ ۔ قبا ۔ لیف ۔ نجران ۔ جہیز ۔ بعثت ۔ ہمراہ ۔ مہر ۔

اٹھارہواں سبق

مادرِ ائمہ

نبی کی بیٹی، علی کی زوجہ، کنیز حق، مادر ائمہ

جہاں میں کوئی نہ ایسی بیٹی، نہ ایسی مادر نہ ایسی زوجہ

کئے ہین دنیا میں کام جسے، خدانے بخشے ہیں نام ویسے

بتول ، صدیقہ ، زہرا ، عزرا ، محدَّثہ ، طاہرہ ، زکیّہ

لباس سادہ، مکان سادہ، مزاج دینی، کلام شیریں

زماں پہ تسبیح، لب پہ قرآن، زمین پہ بسترہ، خدا پہ تکیہ

نماز کی شان اللّٰہ اللّٰہ، ہے دین کی سبان اللّٰہ اللّٰہ

زمین پہ محوِ نماز زہرا، فلک پہ نورِ جبین کا جلوہ

یہ سبتیاں سب ہیں فاطمہ کی، نجف، خراساں، مکہ، خضرا

دمشق، سامرہ، کربلا، قمر، مدینہ و کاظمین و کوفہ

انہیں کے ایثاراور کرم کے بشر بھی شاہد ملک بھی شاہد

نبی بھی شاہد، خدا بھی شاہد، گواہ ہے ھل اتیٰ کا سورہ

جہادِ شبیر صلح شبیر، وقار کلثوم، عزم زینب

ہر ایک کردار بے بدل ہے، ہر ایک میں ہے فاطمہ کا جلوہ

سبق زمانے کی عورتوں نے حیا و غیرت کا ان سے سیکھا

انہیں کا احسان ہےکہ اب تک جہان میں ہے رواج پردہ

مصیبتوں کے پہاڑ توٹے مگر تھا شکم خدا زباں پر

ہسی خوشی زندگی بسر کی، لبوں پہ آے کبھی نہ شلوہ

کبھی کوئی خالی ہاتھ پلٹا نہ دختر مصطفےٰ کے در سے

ہر ایک سائل کی جھولی بھردی،گزر گیا اپنےگھرمیں فاقہ

یہ مالکہ ہیں وہ خادمہ ہے مگر شرف ہے یہ تربیت کا

کہ شاہزادی کے نام کے ساتھ لے رہا ہوں میں نامِ فضہ

کنیز ہے یہ مگر اسی سے حدیث و قرآن کی بات پوچھو

یہ فیض تعلیم فاطمہ ہے، کہ خاک سے بن گئی ہے فضہ

سوالات

چھٹے شعر کا مطلب بتاؤ ؟

الفاظ کے معنی بتاؤ :

مادر ۔ ائمہ ۔ زوجہ ۔ بتول ۔ صدیقہ ۔ زہرا ۔ عزرا ۔ محدثہ ۔ طاہرہ ۔زکیہ ۔ شیریں ۔ تکیہ ۔ محو ۔ جبیں ۔ خضرا ۔ ھل اتیٰ ۔ فِضّہ ۔ فیض ۔ بسر کرنا ۔ جلوہ ۔ وقار ۔ عزم ۔

انیسواں سبق

امام حسن علیہ السلام

ولادت : ۱۵ رمضان ٣ ہجری شہادت : ۲۸/ صفر ۵۰ ہجری

مقام ولادت : مدینہ منورّہ مزار اقدس : جنت البقیع[مدینہ منورہ]

والد کا نام : حضرت علی علیہ السلام والدہ کا نام : حضرت فاطمہ زہراسلام اللّٰہ علیہا

امام حسن علیہ السلام ہمارے دوسرے امام ہیں۔ آپ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم کے نواسے تھے اور نبی کریم آپ سے بڑی محبت فرماتے تھے اللّٰہ کی نگاہ میں آپ کا بڑا رتبہ ہے آپ جنت کے جوانوں کے سردار ہیں اور آپ کی محبت خود اللّٰہ تعالیٰ نے تمام مسلمانوں پر واجب کی ہے۔

آپ سر سے سینہ تک بالکل رسول اللّٰہ کی تصویر تھے۔

آپ بڑے صابر امام تھے۔ اگر کوئی دشمن آپ کے منھ پر کوئی برا کہتا تب بھی آپ خاموش رہتے ۔ یہی نہیں بلکہ اس کی خدمت کرتے اس پر احساں فرماتے اور اس طرح محض اپنے اخلاق سے اس کا دل جیت لیتے تھے۔

حضرت علی علیہ السلام کی شہادت کے بعد آپ کو پوری اسلامی دنیا کی بادشاہت ملی، عراق، عرب، ایران، یمن اور مصر کی بادشاہت لیکن زامنہ میں اسلام کے دشمنوں نے سر اٹھایا اور یہ چاہا کہ اسام کو مٹا دیں، اللّہ کی زمین سے اللّٰہ کا نام مٹ جائے آپ نے ایک محافظ کی حیشیت سے محض اسلام کو بچانے کے لئے اپنی بڑی بادشاہت کو ٹھوکر مار دی اور اسلام کی تبلیغ کا کام سنبھال لیا۔ آپ نے دولت، حکومت، اور خزانہ سب کو چھوڑ دیا۔ تاکہ اسلام کو بچا لیں اور آپ کی اس عظیم قربانی کا یہ نتیجہ نکلا کہ اسلام باقی رہا اور آج اللّٰہ کا سچا اور اچھا دین دنیا میں موجود ہے۔ آپ بڑے بہادر تھے ایک مرتبہ صیفن کی لڑائی میں آپ نے دشمنوں پر حملہ کیا، دشمن کے پاس ایک لاکھ سے زیادہ سپاہی موجود تھے۔ لیکن آپ ذرا بھی نہیں ڈرے۔ اور ایسا سخت حملہ کیا کہ لشکر میں بھگدڑ مچ گئی۔ اور آپ دشمن کے خیمہ تک پہونچ گئے۔ بڑے بڑے بہادروں نے اس موقع پر آپ کی بہادری کا لوہا مان لیا۔

آپ بڑے سخی تھے۔ کئی مرتبہ آپ نے اپنا سارا سامان اللّٰہ کی راہ میں تقسیم کر دیا۔ آپ کا دروازہ ہمیشہ غریبوں کے لئے کھلا رہتا تھا جو آتا مالا مال ہو کر جاتا۔ دن بھر غریبوں اور مسافروں کی دعوت کا سلسلہ جاری رہتا اور آپ کے در سے کوئی محروم نہیں پلٹتا۔

آپ نے پچیس حج پاپیادہ کئے۔

آپ نے اللّٰہ اور اسلام کے لئے یہی نہیں کہ اپنی بادشاہت چھوڑ دی بلکہ اللّٰہ کی راہ میں اپنی جان بھی قربان کر دی۔ چنانچہ آپ کو زہر دیا گیا۔ جس سے آپ شہید ہو گئے۔

امام حسن علیہ السلام نے ہمیں بتایا کہ ایک سچّے مسلمان کو نہ جان پیاری ہوتی ہے اور نہ مال۔ اسے تو بس اللّٰہ اور اسلام سے پیار ہوتا ہے اور وہ اللّٰہ کا نام اونچا رکھنے اور اسلام کو زندہ رکھنے کے لئے سب کچھ قربان کر سکتا ہے۔ اللّٰہ نے بھی آپ کی اس قربانی کی پوری قدر کی۔ آپ نے اللّٰہ کے لئے دنیا کی بادشاہت چھوڑ دی۔ اللّٰہ نے آپ کو جنت کی بادشاہت عنایت کر دی۔ آپ نے اللّٰہ کی محبت میں اپنی جان قربان کر دی۔ اللّٰہ نے آپ کی محبت کو ایمان کا جز و قرار دے دیا ہے۔ اللّٰہ کے دربار سے ایک واقعی محفظ اسلام کا صلہ۔

مدینہ میں ایک قبرستان ہے جسے جنت الببقیع کہتے ہیں۔ آپ کی قبر اسی قبرستان میں ہے۔ یہیں آپ کی والدہ حضرت فاطمہ زہرا کی قبر بھی ہے سچّے مسلمان مدینہ جاتے ہیں تو رسول اللّٰہ کے مزار کی زیارت کے بعد آپ کی زیارت کے لئے بھی حاضر ہوتے ہیں۔

سوالات

١۔امام حسن نے کیوں صلح کر لی ؟

٢۔شپ کی شجاعت کا واقع سناؤ ؟

٣ آپ کی قبر کہاں ہے ؟

ان الفاظ کے معنی بتاؤ :

صابر ۔ احسان ۔ عظیم ۔ پاپیادہ ۔ مزار ۔ محافظ ۔ ضفیہ ۔

بیسواں سبق

صُلِح حسن علی السلام

صلح خؤشبوئےمحبت ہےگلستاں کےلئے روح تہذیب ہےاس عالم امکاں کے لئے

صلح اللّٰہ حجت ہے ہر انسان کے لئے صلح معیار شجاعت ہے مسلماں کے لئے

کار فراّر ہی نہیں یہ بھی ہے کراّر کا کام

اہل حق صلح سے لے لیتے ہیں تلوار کا کام

صلح شبنم ہی نہیں برق شرربار بھی ہے صبر خاموش بھی ہےجرات انکار بھی ہے

خنکی بزم بھی ہے گرمی پیکار بھی ہے صلح ایماں کے لئےفتح کا معیاربھی ہے

جب کمیین گاہوں سے ناوک فگنی ہوتی ہے

پردہ صلح میں خیبر شکنی ہوتی ہے

صلح آئینہ اخلاق و وفا ہے یارہ صلح اسلام کے چہرے کی ضیا ہے یارہ

صلح بھی جرات و ہمت کی ادا ہے یارہ صلح بھی کفر سے اک طرز و غا ہےیارہ

صلح کب زور الہیٰ کی طلبگار نہیں

فرق اتنا ہے کہ اس تیغ میں جھنکار نہیں

سبط اکبر ترا انداز وغا کیا کہنا زندہ با داے حسنؐ سبز قبا کیا کہنا

زور با زوئے شہ عقدہ کشا کیا کہنا اس خموشی پہ ہر انداز فدا کیا کہنا

زلزلے آنے لگے بزم جفا کوشی میں

کربلا بول رہی تھی تری خاموشی میں

تو نے بتلای دولت نہیں حق کا مقصود منحصر صرف حکومت پہ نہیں دیں کا وجود

کثرت فوج سے ہوتی نہیں ایماں کی نمور مال اور زر کو سمجھتے ہیں جو اپنا معبود

تخت اور تاج ہیی ان اہل سیاست کے لئے

بوریا کافی ہے نانا کی خلافت کے لئے

صلح ٹھوکر ہے منافق کی سیاست کےلئے صلح اک ضرب ہے باطل کی حکومت کے لئے

صلح آئینہ ہے ہر چشم بصیرت کے لئے صلح ہوتی ہےمشیت کی ضرورت کے لئے

کفر و اسلام کی پہچان نہیں ہے تجھ کو

معترض !صلح کا عرفان نہیں ہے تجھ کو

ان الفاظ کے معنی بتائے ۔

ضرب ۔ فرار ۔ ثربار ۔ پیار ۔ کمیگاہ ۔ ناوک فگنی ۔ ضی ۔ دغا۔ سبز قبا ۔ نمود ۔ عقدہ کشا ۔ چشم ۔ بصیت ۔ معترض ۔ عرفان۔ خسکی ۔ سبط ۔ روح ۔ تی ۔ سبط اکبر۔ آخری بند کا مطلب بتائی

اکیسواں سبق

امام حسینؐ علیہ السلام

ولادت : ۳ /شعبان ۴ ہجری شہادت : ۱۰/ محرم ۶ ۱ ہجری

مقام ولادت : مدینہ منورّہ مزار اقدس : کربلائے معّلیٰ

امام حسین علیہ السلام ہمارے پاک نبی کے نواسے اور حضرت علی علیہ السلام کے فرزند تھے۔ آپ امام حسن علیہ السلام کے چھوٹے بھائی تھے آپ بھی امام حسن علیہ السلام کی طرح جنت کے سردار اور مسلمانوں کے امیر ہیں۔ آپ کے جسم کا حصّہ سینہ لے نیچے سے پیروں تک رسول کے حصّہ جسم سے بہت مشابہ تھا۔

نانا رسول اللّٰہ اپنے دونوں نواسوں سے بے حد محبت کرتے تھے اللّٰہ بھی ان دونوں سے بےحد محبت کرتا ہے۔ چنانچہ ان کی محبت ہی ایمان کہلاتی ہے۔

امام حسین علیہ السلام کی زندگی میں ایک مو ایسا آ گیا کہ دشمنوں نے ساسلام مٹا دینے کی ٹھان لی۔ امام اس وقت مدینہ میں تھے۔ آپ نے جیسے ہی یہ حالت دیکھی ایک سچّۓ امام کی حیشیت سے یہ فیصلہ کر لیا کہ میں مر جاؤں گا لیکن اسلام کو نہیں مرنے دوںگا۔ میں خود مٹ جاؤںگا لیکن اللّٰہ کا نام نہیں مٹنے دوںگا۔ چنانچہ آپ نے بچّوں، عزیزوں، اور دوستوں کو ساتھ لے کر اور مدینہ چھوڑ کر عراق روانہ ہو گئے۔ کربلا میں دسمنوں نے آپ کو چاروں طرف سے گھیر لیا۔ آپ کے لشکر میں بڑھے، جوان، اور بچّے ملاکر بہتر آدمی تھے۔ اور دشمن تیں ہزار تھے لیکن آپ نے ہمت نہیں ہاری اور اسلام کے لئے جان قربان کرنے پر تیار ہو گئے۔

محرم کی چوتھی تاریخ سے آپ پر پانی بند کر دیا گیا ساتویں تاریخ سے قحط آب ہو گیا۔ بچّے پیاس سے بلکنے لگے۔ لیکن اللّٰ اور اسلام کی خاطر آپ نے یہ مصیبت بخوشی برداشت کر لی اور دسویں محرم کو کربلا کی سر زمین پر اللّٰہ اور اسلام کے لئے آپ نے انسانی تاریخ کی سب سے بڑی قربانی پیش کر دی۔

آپ کے جاں نشار ساتھی تین دن کے بھوکے پیاسے مسلمان بڑی بہادوری کے ساتھ لڑتے ہوئے اسلام پر نثار ہع گئے۔ آپ کے بھائی حضرت عباس کے شانے کٹ گئے۔ آپ کے بھتیجے قاسم کی لاش پامال کر ںالی گئی۔ آپ کے جوان فرزند حضرت علی اکبر کا سینہ برچھی سے چھد گیا۔ لیکن آپ نے اللّٰہ کی محبت اور اسلام کی بقا کے لئے ھہ سارے مصائب برداشت کئے۔ آخر کار عصر کے وقت خود آپ کو بھی سجدہ کی حالت میں بھوکا پیاسا ذبح کر ڈالا گیا۔ آپ کا مال و اسباب لوٹ لیا گیا۔ آپ کے خیمے جلا دئے گئے۔ آپ کے گھر کی عورتوں کے سروں سے چادریں چھین لی گئی۔ آپ کے بیمار بیٹے امام زین العابدین عليہ السلام اور عورتقں کو قید کر کے کربلا سے کوفہ اور کوفہ سے شام لے جایا گیا۔ غرض آپ پر ہر طرح کی مصیبت ٹوٹی لیکن آپ نے اللّٰہ اور اسلام کے لئے سب کچھ برداشت کیا اور آج اگر دنیا میں اسلام زندہ ہے تو یہ آپ کی اسی قربانی کا صدقہ ہے۔

امام حسین علیہ السلام ایسے بہادر تھے کہ تین دن کی بھوک پیاس کے باوجود ہزاروں کے لسکر سے اکیلے لڑے۔ آپ ایسے نمازی تھے کہ آپ کا سر بھی سجدہ خالق میں تن سے جدا کیا گیا۔ اور اللّٰہ کے ایسے چاہنے والے تھے کہ آپ نے اپنی اور اپنی اولاد کی جانیں بھی اسلام پر قربان کر دیں۔

امام حسین علیہ السلام کربلا جا رہے تھے۔ راستہ میں ایک ہزار دشمنوں نے آپ کا راستہ روکا۔ یہ دشمن اس وقت پیاسے تھے اور ان کے پاس پانی نہیں تھا۔ آپ نے نہ صرف یہ کہ ان ایک ہزار آدمیوں کو پانی پلایا بلکہ ان کے گھڑوں کو بھی سیراب کیا۔ آپ جانتے تھے کہ آگے چل کر پانی نہیں ملےگا اور آپ کو اور آپ کے بچّوں تک کو پیاسا رہنا پڑےگا۔ لیکن آپ نے اپنی پیاس قبول کی مگر اپنے دشمنوں کی پیاس بجھا دی۔ یہ تھی وہ سچّی انسانیت جس کی تعلیم ہمارے اماموں نے ہمیں دی ہے۔ خود دھوکہ جھیل کر دوسروں کی مدد کرنا ہی انسانیت ہے۔ ور ہمارے امام اسی کی تعلیم دیتے رہے ہیں۔

اللّٰہ ہمیں بھی اس سچّی انسانی ہمدردی کی توفیق عطا فرمائے۔

سوالات

١۔ امام حسین کے صفات کیا تھے ؟

٢۔ کربلا میں آپ کے ساتھ کیسے حضرات تھے ؟

٣۔ کربلا کے مصائب کیا کیا تھے ؟

٤ ۴ ۔ امام حسین نے مصائب کیوں برداشت کئے ؟

٥ ۵ ۔ کربلا سے ہمیں کیا سبق ملتا ہے ؟

معنی بتاؤ ۔

توفیق ۔ مشبہ ۔ جاں نثار ۔ سیراب ۔ صدقہ ۔ آجر کار ۔ مصیبت۔

بایسواں سبق

کربلائے معلّیٰ

انسان اس حسینؐ کی تعریف کیا کرے

جس کے پدر نے کعبہ کو کعبہ بنا دیا

بھائی نے جس کے لے کے علم خوش جنگ میں

اتنا کیا بلند کہ طو بے بنا دیا

بچّوں نے جس کے معرکہ کار زار میں

مرنے کو ایک کھیل تماشا بنا دیا

جس کے سپاہیوں نے کئی دن کی بھوک میں

تیغ و تیز کو منھ نوالہ بنا دیا

خود جس نے دو پہر میں ہمیشہ کے واسطے

جنگل کو کربلائے معلےٰ بنا دیا

ان الفاظ کے معنی بتاؤ ۔

معلیٰ ۔ طوبی ۔ تیغ ۔ تبر ۔ معرکہ ۔ کارزار۔

تییسواں سبق

امام علی زین العابدین علیہ السلام

ولادت : ١٥/جمادی الاعلیٰ ٣٨ھ شہادت : ٢٥/ محرم ٩٥ھ

مقام ولادت : مدینہ منورہ مزار اقدس : جنت البقیع[مدینہ منورہ]

اللّٰہ نے انسان کو عبادت کے لئے پیدا کیا ہے۔ اس لئے اللّٰہ کا ہر اچھ ار سچّا بندہ اللّٰہ کی عبادت فرض سمجھتا ہے عبادت سے انسان کا درجہ بلند ہوتا ہے، اس کی روحانیت ترقی کرتی ہے۔ اور اللّٰہ اس سے خوش ہوتا ہے۔

انبیا اور ائمہ کی عبادت کا تو کیا کہنا۔ وہ تو عبادت میں کمال رکھتے تھے، لیکن عبادت کی خصوصیت سے یہ ہمارے چوتھے امام حضرت زین العابدین علیہ السلام کہلاتے ہیں۔

امام زین العابدین علیہ السلام کا اصلی نام علی تھا۔ آپ امام حسین علیہ السلام کے بیٹے تھے۔ آپ کی والدہ کا حضرت شہر بانو ایران کی شہزادی تھی۔ آپ دنیا میں زین العابدین اور سید سجاد کے لقب سے مشہور ہیں۔ زین العابدین کے معنی ہیں عبادت گزاروں کی زینت، سجاد کے معنی ہیں بہت زیادہ سجدہ کرنے والا۔ آپ اتنی عبادت کرتے تھے کہ آج تک دنیا آپ کو زین العابدین اور سید سجاد کے لقب سے یاد کرتی ہے۔

ایک مرتبہ آپ نماز پڑھ رہے تھے کہ مکان میں آگ لگ گئی آپ اسی جلتے ہوئے مکان میں اطمینان سے نماز پڑھتے رہے۔ پڑوسیوں نے چلّانا شروع کیا۔ لیکن آپ نے کوئی پرواہ نہیں کی۔ اور اطمینان سے نماز ختم کی۔ اتنی دیر میں آگ بجھائی جا چکی تھی۔ لیکن آپ مصّلے پر ہی تھے۔ لوگوں نے آ کر پوچھا۔ " یا امام وہ کون سی چیز تھی جس نے آپ کو جلتے ہوئے مکان ميں بھی نماز جاری رکھنے دی "۔

آپ نے جواب میں فرمایا ۔ " جہنم کی آگ "

امام علیہ السلام کے دروازہ پر ایک سائل آیا۔ اور اس نے سوال کیا امام فورًا باہر آئے اور اس کے ہاتھوں پر ایک تھیلی رکھ دی اور فرمایا " کہ جب کوئی غریب تم سے سوال کرتا ہے تو اس کے ہاتھ پر اللّٰہ کا ہاتھ ہوتا ہے۔ لہزا اسے ذلیل نہ سمجھو "

غریبوں کی امداد کی کتنی اچھی اور پیاری تعلیم ہے یہ ۔

اللّٰہ ہمیں بھی غریبوں کی امداد کا جزبہ عنایت فرمائے۔

امام زین العابدین علیہ السلام ولید کے حکم اور ہشّام ابن عبد الملک کے ذریعہ زہر سے شہید کئے گئے۔ آپ جنت البقیع میں اپنے چچا امام حسن علیہ السلام کے پاس دفن ہیں۔

سوالات

١۔ طوتھے امام کو زین العابدین کیوں کہتے ہیں ؟ ان کا نام بتاؤ۔

٢۔ آپ کی والدہ کون تھیں ؟

٣۔ آپ نے نماز کیوں نہیں توڑی ؟

٤ ۴ ۔ سجاد کے معنی کیا ہیں ؟

٥ ۵ ۔ امام نے سائل کے سوال کو فوراً کیوں پورا کر دیا ؟

ان الفاظ کے معنی بتاؤ ۔

عابد ۔ سجّاد ۔ زینت ۔ ذلیل ۔ ابن ۔ فرض ۔ ائّمہ ۔ لقب۔