پہلا سبق
اسلام
دنیا میں آدمی کو بہت سی چیزیں پیاری ہوتی ہیں، جان عزیز ہوتی ہے، مال پیارا ہوتا ہے، آبرو قیمتی ہوتی ہے، ہر ایک کی حفاضت کا انتظام کرتا ہے، ہر ایک کے لئے تکلیف برداشت کرنے پر آمادہ رہتا ہے۔ لیکن ایک چیز اور بھی ہے جو ان سب سے زیادہ عزیز ، پیاری اور قیمتی ہے۔ اور وہ ہے مذہب- آدمی مذہب کے نام پر جان، مال، آبرو سب کچھ نچھاور کر سکتا ہے۔ دو دوست آپس میں کتنا ہی گہرا رشتہ کھوں نہ رکھتے ہوں مذہب پر آنچ آجائے تو رشتہ داری کو بلائے طاق رکھ دیتے ہئں۔ جس سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ دنیا کی سب سے پیاری چیز ہے مذہب۔
دنیا میں مذاہب کی وہ بھیڑ بھاڑ ہے کہ ہر آدمی کا مذہب الگ ہے۔ کوئی عیسائی تو کوئی یہودی۔ کوئی بت پرست ہے تو کوئی ستارہ پرست۔ کوئی آگ کی پوجا کرتا ہے تو کوئی پتھر کی۔ کوئی گوتم بدھ کے راستے پر چلتا ہے تو کوئی گرنانک کے۔ ہر مذہب والا الگ نبی رکھتا ہے۔ اور الگ الگ خدا کا تصور رکھتا ہے۔ عیسائیوں کے آخری نبی حضرت عیسیٰ ہیں۔ یہودیوں کے آخری نبی حضرت موسیٰ ہئں۔ بت پرستی کرنے والے بت پرست کہلاتے ہیں۔ ستارہ کی پوجا کرنے والے صابئی کہے جاتے ہیں۔ آگ کو پوجنے والے مجوسی ہوتے ہیں۔ پتھر کی مورتیاں بنا کر اس کے سامنے سر جھکانے والے ایک ایسے خدا کو مانتے ہیں جس کے تین ٹکڑے ہیں وشنو، مہیش، برھما۔ گوتم بدھ کے قانون پر عمل کرنے والے بدھشٹ کہلاتے ہیں اور گرنانک کی قوم والے سکھ کے نام سے یاد کئے جاتے ہیں۔
اسی قوم کے ہزاروں اور لاکھوں مذہبوں کے بیچ میں ایک مذہب اسلام بھی ہے۔ اسلام کا خدا ایک ہے۔ نہ اس کا کوئی ساتھی نہ شریک ہے۔ نہ اس کے ٹکڑے ہیں اور نہ ہو سکتے ہیں۔ اس کے آخرۓ نبی حضرت محمد مصطفۓٰ صلی اللّٰہ علیہ و آلہ وسلم ہیں جو مسلمانوں کے پیغمبر ہیں اور جن پر نبوت کا سلسلہ ختم ہو گیا۔ اس کے بعد امامت کا سلسلہ شروع ہوا جس کے پہلے امام حضرت علیٰ او آخری امام حضرت مہدی ہیں۔
اسلام کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ اسۓ پروردگار نے پسند فرمایا ہے۔ اپنا محبوب قرار دیا اور دنیا کی نجات کے لئے اسی کو ذریعہ قرار دیا ہے۔ اس نے قران میں صاف صاف اعلان کر دیا ہے کہ جو شخص اسلام کے علاوہ دین کے مذہب کو اختيار کرےگا اس کا کوئی عمل قبول نہ ہوگا اور وہ قیامت کے دن گھاٹے میں رہےگا۔
اسلام کی دوسری خوبی یہ ہے کہ اس کا قانون کسی بڑے سے بڑے نبی یا ولی کا بنایا ہوا نہیں ہے بلکہ اسے خود پروردگار عالم نے بنایا ہے اس کے علاوہ نہ کسی نے اس کا قانون بنایا اور نہ بنا سکتا ہے اور جب بنا نہیں سکتا تو اس میں کوئی ترمیم اور کاٹ چھانٹ بھی نہیں کر سکتا ہے اسلام کے احکام میں کاٹ چھانٹ کرنے والا کسی قیمت پر مسلمان نہیں کہا جا سکتا ہے۔ ظاہر ہے کہ جس قانون کو خدا نے بنایا ہوگا وہ کتنا بلند، پاکیزہ اور قیمتی و ہمہ گیر ہوگا۔ اسلام نے اپنی نماز میں اس بات کو بالکل واضح کر دیا کہ مذہب کا قانون عام آدمی اور نبی سب کے لئے برابر ہے او اسی لئے نماز جماعت میں جہاں تمام امت اللّٰہ کے سامنےسر جھکاتی ہے۔ وہاں نبی اور امام برابر سے سجدہ کرتا ہے تاکہ یہ معلوم رہے کہ یہ قانون میرا نہیں ہے بلکہ میرے خدا کا ہے اس لئے مجھ کو بھی ویسے ہی اطاعت کرنا پڑتی ہے جیسے تم کرتے ہو۔
اسلام کی توسری خوبی یہ ہے کہ اس نے انسان کی زندگی کے کسی پہلو کو نظر انداز نہیں کیا بلکہ زندگی کے ہر رخ، ہر پہلو، شعبہ اور ہر اقدام کو گھیر لیا ہے اس میں اخلاق کے احکام بھی ہیں اور سیاست کے قوانین بھی۔ باہمی زندگی کے اصول بھی ہیں اور تنہائی کی زندگی کے قواعد بھی۔ حقوق کی تفصیل بھی ہے اور فرائض کی تشریح بھی۔ غرض کوی رخ ایسا نہیں بچا جس کے لئے کوئی حکم نہ مقرر کیا گیا ہو۔ حدیہ ہے کہ پیشاب پاخانہ کے طریقے سے لے کر قتل کے ماوضہ تک ہر بات کی تشریح موجود ہے۔ کیا ایسے ہم گیر اور جامع قانون کے ہوتے ہوئے بھی کسی دوسرے قانون کو اپنایا جا سکتا ہے۔
اسلام کی چوتھی خوبی یہ ہے کہ اس نے خدا اور بندے کو رشتوں کا بیک وقت لحاظ کیا ہے۔ دنیا میں بہت سے مذاہب ایسے ہیں جو خدا کی عبادت تو سکھاتے ہیں لیکن بندوں کے ساتھ سلوک کرنے کے طریقے نہیں سکھاتے اور بہت سے ایسے مذاہب ہیں جو آپس کی زندگی پر زور دہتے ہہں اور خدا کو مانتے ہی نہہں کہ اسکی بندگی کے طریقے سکھائہں اور بتائہں۔ اسلام ان دونوں سے بلند و بالاتر ہے اس نے اہک طرف خدا کی بندگی سکھائی اس کے طرہقے بتلائے اور دوسری طرف آپس کے معملات کا سلہکہ بھی سکھا دہا۔ تجارت کہسے کی جاتی ہے، کھیتی باڑی کا کیا طریقہ ہونا چائیے، نکاح کے آداب کیا ہیں شادی کیسے رچائی جاتی ہے اور اس طرح کی سیکڑوں باتیں ہیں جو اسلام کے احکام میں تفصیل کے ساتھ پائی جاتی ہیں جن سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ اسلام خدا اور بندے کے تعلق کو ایک ساتھ قائم رکھنا چاہتا ہے اسی لئے حضور پیغمبر اسلام نے اعلان کیا تھا کہ جو دنیا کو آخرت کو نام پر چھوڑ کر پہاڑوں اور غاروں میں آباد ہو جائے وہ بھی مسلمان نہیں ہے اور جو آجرت کو دنیا داری کے لئے چھوڑ کر بندگی سے الگ ہو جائے وہ بھی مسلمان نہیں ہے۔
اسلام کی پانچویں خوبی یہ ہے کہ وہ اس دنیا کا سب سے پڑانا مذہب ہے جس کی تبلیغ کے لئے ایک لاکھ چوبیس ہزار پیغمبر آئے جو سب کے سب معصوم تھے جن سے غلطی اور خطا کا کوئی امکان نہ تھا۔ ظاہر ہے کہ جس بات کی سوا لاکھ معصوم تائید کرتے ہیں اس میں کسی غلطی یا کمزوری کا کیا سوال رہ جاتا ہے۔ ہمارے نبی حضرت محمد مصطفےٰ سے پہلے بھی انببیاء آخری وقت میں اپنی اولاد کو جمع کر کے یہی وصیت کرتے تھے کہ اللّٰہ نے تمہارے لئے دین اسلام کو پسند فرمایا ہے لہذا تم لوگ بھی اگر مرنا تو اسی دین اسلام پر مرنا۔ او ہمارے نبی نے بھی اپنے آخری وقت تک امت کو اسلام پر باقی رہنے کی تعلیم دی تھی۔
یہ اور بات ہے کہ بہت لوگوں کے دلوں مہں چور موجود تھا اور وہ آپ کے بعد اسلام کو چھوڑنے والے تھے اس لئے آپ نے اپنی آمہداری اپنی اولاد اور اپنے گھر والوں کے سپرد کی جو اس وقت سے آج تک اسلام کی حفاظت کر رہے ہیں۔ ہمارے بارہویں امام جو آج بھی پردہ غیب میں موجود ہیں اُن کو بھی پروردگار عالم نے اسی لئے باقی رکھا ہے کہ جب دنیا میں کفر و شرک پھیل جائےگا اور لوگ اسلام کے راستے سے ہٹ جائیں گے تو وہ پردہ ہٹ کر سامنے آئیں گے اور اپنے دادا حضرت محمد مصطفےٰ کی طرح دوبارہ دنیا میں اسلام پھیلائیں گے اُس وقت ساری دنیا میں اسلام ہی اسلام ہوگا کفر و شرک کا نام و نشان نہ رہےگا عدل و انصاف کا دور دورہ ہوگا اور ظلم و جور مٹ کر رہ جائیں گے۔
ان الفاظ کے معنی بتاؤ ۔
خیرباد ۔ بلائے طاق رکھنا ۔ آنچ آنا ۔ صابئی ۔ ترمیم ۔ نظر انداز ۔
اقدام ۔ تشریح ۔ معاوضہ ۔ جامع ۔ ہمہ گیر ۔ شعبہ ۔ بدھشٹ ۔ عزیز ۔
آبرو ۔ حفاظت ۔ انتظام ۔ بت پرست ۔ ستارہ پرست ۔
سوالات
١۔ اسلام کے خصوصیات بتاؤ۔ اور بتاؤ کہ بارہویں امام ظہور کے بعد کیا کریںگے ؟