عصرِ غَیبتِ امامؑ میں ہماری ذمہ داریاں

عصرِ  غَیبتِ امامؑ میں  ہماری    ذمہ  داریاں0%

عصرِ  غَیبتِ امامؑ میں  ہماری    ذمہ  داریاں مؤلف:
: عامرحسین شہانی
زمرہ جات: امام مہدی(عجّل اللّہ فرجہ الشریف)
صفحے: 161

عصرِ  غَیبتِ امامؑ میں  ہماری    ذمہ  داریاں

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: الحاج محمد تقی الموسوی الاصفہانی
: عامرحسین شہانی
زمرہ جات: صفحے: 161
مشاہدے: 38975
ڈاؤنلوڈ: 1753

تبصرے:

عصرِ غَیبتِ امامؑ میں ہماری ذمہ داریاں
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 161 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 38975 / ڈاؤنلوڈ: 1753
سائز سائز سائز
عصرِ  غَیبتِ امامؑ میں  ہماری    ذمہ  داریاں

عصرِ غَیبتِ امامؑ میں ہماری ذمہ داریاں

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

۱۰ ۔ دسواں عمل:۔

اپنی استظاعت کے مطابق امام ؑ کی نیابت میں اپنے قریبی رشتہ داروں کو کچھ عطاء کرنا۔

اس حوالے سے بھی النجم الثاقب میں تفصیل مذکور ہے۔(۱)

۱۱ ۔ گیارہوں عمل:۔

ان کا نام مبارک نہ لیا جائے۔

اور یہ وہی نام ہے جو رسول خدا ﷺکا نام ہےلہذا امام ؑ کو ان القاب سے پکارا جائے مثلا القائم ، المنتظر،الحجۃ ،المھدی ،الامام ، الغائب وغیرہ

۱۲ ۔ بارہوں عمل:۔

ان کا نام سن کر احتراما کھڑے ہوجانا خصوصا جب لقب القائم ذکر کیا جائے تو کھڑے ہوجانا۔(۲)

۱۳ ۔ تیرہواں عمل:۔

امام ؑکے ساتھ جہاد میں شامل ہونے کے لیے سامان تیار رکھنا۔

____________________

۱:- النجم الثاقب ص۴۴۴

۲:- النجم الثاقب ۴۴۴

۴۱

جیسا کہ بحارالانوار میں غیبت نعمانی سے نقل کیا گیا ہے کہ امام جعفرصادق علیہ السلام نے فرمایا:

لِيُعِدَّنَّ أَحَدُكُمْ لِخُرُوجِ اَلْقَائِمِ وَ لَوْ سَهْماً فَإِنَّ اَللَّهَ إِذَا عَلِمَ ذَلِكَ مِنْ نِيَّتِهِ رَجَوْتُ لِأَنْ يُنْسِئَ فِي عُمُرِهِ حَتَّى يُدْرِكَهُ (۱)

"اگر تم میں سے کوئی ظہور قائم کے لیے کچھ (سامان ) تیار کر رکھے چاہے ایک تیر ہی کیوں نہ ہو تو جب اللہ اس کی یہ نیت دیکھے گا تو مجھے امید ہے کہ اسے اتنی زندگی دے دے حتی کہ وہ امام ؑ کو پا لے۔"

۱۴ ۔ چودہواں عمل:۔

اپنی مشکلات میں امام ؑ سے توسل کرنا

توسل کرنا اور استغاثہ کے خطوط و عریضے امام ؑ کے حضور بھیجنا۔جیسا کہ بحارالانوار میں وارد ہوا ہے۔

۱۵ ۔ پندرہواں عمل:۔

امام کو اپنی دعاؤں میں اپنا شفیع قرار دینا:

____________________

۱:- بحارالانوار ۵۲/۳۶۶ ح۱۴۷، غیبۃ النعمانی ص۳۲۰ ح۱۰

۴۲

اپنی دعاؤں میں اللہ تعالی کو امام ؑ کی قسم اور ان کا واسطہ دینا اور اپنی حاجات کی برآوری کے لیے انھیں اللہ کی بارگاہ میں اپنا شفیع قرار دینا۔جیساکہ کمال الدین میں مذکور ہے۔(۱)

۱۶ ۔ سولہواں عمل:۔

اپنے دین پر ثابت قدم رہنا اور دیگر ادیان کی پیروی سے اجتناب کرنا۔

یہ اس لیے کیونکہ امام ؑ کا ظہور اس وقت تک نہیں ہوگا جب تک سفیانی کا خروج اور آسمانی چیخ بلند نہ ہو اور یہ بہت سی روایات میں وارد ہوا ہے کہ:

اُسْكُنُوا مَا سَكَنَتِ اَلسَّمَاءُ مِنَ اَلنِّدَاءِ وَ اَلْأَرْضُ مِنَ اَلْخَسْفِ بِالْجَيْشِ (۲)

"اس وقت تک انتظار کرو جب تک آسمان سے ندا بلند نہ ہو اور خسف بیداء کا واقعہ رونما نہ ہو جائے۔"

اوربحارالانوار میں غیبۃ الطوسی سے نقل کیا گیا ہے کہ امام رضا علیہ السلام نے فرمایا:

يُنَادُونَ فِي رَجَبٍ ثَلاَثَةَ أَصْوَاتٍ مِنَ اَلسَّمَاءِ صَوْتاً مِنْهَا أَلاٰ لَعْنَةُ اَللّٰهِ عَلَى اَلظّٰالِمِينَ وَ اَلصَّوْتُ اَلثَّانِي أَزِفَتِ اَلْآزِفَةُ يَا مَعْشَرَ اَلْمُؤْمِنِينَ وَ اَلصَّوْتُ

____________________

۱:- کمال الدین ص۴۹۳ ح۱۸

۲:- امالی الطوسی و معانی الاخبار ۲۶۶،بحوالہ بحارالانوار ۵۲/۱۸۹ ح۱۶,۱۷

۴۳

اَلثَّالِثُ يَرَوْنَ بَدَناً بَارِزاً نَحْوَ عَيْنِ اَلشَّمْسِ هَذَا أَمِيرُ اَلْمُؤْمِنِينَ قَدْ كَرَّ فِي هَلاَكِ اَلظَّالِمِينَ (۱)

ماہ رجب میں آسمان سے تین آوازیں آئیں گی جن میں سے

پہلی آواز یوں آئے گی:

"آگاہ رہو کہ ظالموں پر اللہ کی لعنت ہے۔"

اور دوسری آواز آئے گی:

"آنے والی گھڑی قریب آہی گئی ہے اے گروہ مومنین"

اور تیسری آواز یوں آئے گی:

")جب لوگ سورج کی طرح چمکتا ایک نورانی جسم دیکھیں گے تب آواز آئے گی کہ) یہ امیرالمومنین ہیں اور ظالموں کو ہلاک کرنے کے لیے لوٹ آئے ہیں۔"

ایک اور حدیث میں ہے کہ:

ان جبرائیل ینادی فی لیلة الثالث والعشرین من شهررمضان نداء یسمعه جمیع الخلائق :

ان الحق مع علی وشیعته ۔(۲)

____________________

۱:- غیبۃ الطوسی ۲۶۸ اور ان سے بحارالانوار ۵۲/۲۸۹ ح۲۸

۲:- الارشاد ۲/ ۳۷۱

۴۴

"تیئیس رمضان کی شب جبرائیل ایک ایسی ندا دے گا جسے تمام مخلوقات سنیں گی کہ "بے شک حق علیؑ اور ان کے شیعوں کے ساتھ ہے "۔

ایک اور حدیث میں ہے کہ آسمانی منادی ندا دے گا جسے تمام مخلوقات سنیں گی کہ :

"الا ان حجة الله قد ظهر عند بیت الله فاتبعوه" (۱)

"آگاہ ہوجاؤ کہ حجت خدا کا خانہ کعبہ میں ظہور ہوگیا ہے پس ان کی اتباع کرو۔"

اور کتاب کمال الدین میں حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ :

"أَوَّلُ مَنْ يُبَايِعُ اَلْقَائِمَ عَلَيْهِ السَّلاَمُ جَبْرَئِيلُ يَنْزِلُ فِي صُورَةِ طَيْرٍ أَبْيَضَ فَيُبَايِعُهُ ثُمَّ يَضَعُ رِجْلاً عَلَى بَيْتِ اَللَّهِ اَلْحَرَامِ وَ رِجْلاً عَلَى بَيْتِ اَلْمَقْدِسِ ثُمَّ يُنَادِي بِصَوْتٍ طَلِقٍ تَسْمَعُهُ اَلْخَلاَئِقُ أَتىٰ أَمْرُ اَللّٰهِ فَلاٰ تَسْتَعْجِلُوهُ " (۲)

" سب سے پہلے جو قائم کی بیعت کریں گے وہ جبرائیل ہوں گے جو ایک سفید پرندے کی شکل میں نازل ہوں گے اور امام کی بیعت کریں گے پھر اپنا ایک قدم بیت اللہ اور دوسرا بیت المقدس پر رکھ کر ایسی واضح اور بلند آواز سے ندا

____________________

۱:- کمال الدین ۳۷۲ ح۵

۲:- کمال الدین ۲/۶۷۱ ح۱۹

۴۵

دینگے کہ جسے تمام مخلوقات سنیں گی کہ: خدا کا امرآگیا ہے پس اب جلدی نہ کرو۔"

اور ایک اور حدیث میں ہے کہ:

"فَيَبْعَثُ اَللَّهُ تَبَارَكَ وَ تَعَالَى رِيحاً فَتُنَادِي بِكُلِّ وَادٍ هَذَا اَلْمَهْدِيُّ يَقْضِي بِقَضَاءِ دَاوُدَ وَ سُلَيْمَانَ عَلَيْهِمَا اَلسَّلاَمُ وَ لاَ يُرِيدُ عَلَيْهِ بَيِّنَةً" (۱)

پس اللہ تعالی ایک ایسی ہوا بھیجے گا کہ جو ہروادی میں یوں نداء دے گی:

"یہ مہدی ؑ ہیں ،یہ داؤد اور سلیمان کی طرح فیصلے کریں گے کہ انہیں گواہوں کی ضرورت نہیں پڑے گی۔"

۱۷ ۔ سترہواں عمل:۔

کتاب کمال الدین میں حضرت امام محمد باقر علیہ السلام سے مروی ہے کہ آپؑ نے فرمایا:

يَأْتِي عَلَى اَلنَّاسِ زَمَانٌ يَغِيبُ عَنْهُمْ إِمَامُهُمْ فَيَا طُوبَى لِلثَّابِتِينَ عَلَى أَمْرِنَا فِي ذَلِكَ اَلزَّمَانِ إِنَّ أَدْنَى مَا يَكُونُ لَهُمْ مِنَ اَلثَّوَابِ أَنْ يُنَادِيَهُمُ اَلْبَارِئُ جَلَّ جَلاَلُهُ فَيَقُولَ عِبَادِي وَ إِمَائِي آمَنْتُمْ بِسِرِّي وَ صَدَّقْتُمْ بِغَيْبِي فَأَبْشِرُوا بِحُسْنِ اَلثَّوَابِ مِنِّي فَأَنْتُمْ عِبَادِي وَ إِمَائِي حَقّاً مِنْكُمْ أَتَقَبَّلُ وَ

____________________

۱:- کمال الدین ۲/۶۷۱ ح۱۹

۴۶

عَنْكُمْ أَعْفُو وَ لَكُمْ أَغْفِرُ وَ بِكُمْ أَسْقِي عِبَادِيَ اَلْغَيْثَ وَ أَدْفَعُ عَنْهُمُ اَلْبَلاَءَ وَ لَوْلاَكُمْ لَأَنْزَلْتُ عَلَيْهِمْ عَذَابِي قَالَ جَابِرٌ فَقُلْتُ يَا اِبْنَ رَسُولِ اَللَّهِ فَمَا أَفْضَلُ مَا يَسْتَعْمِلُهُ اَلْمُؤْمِنُ فِي ذَلِكَ اَلزَّمَانِ قَالَ حِفْظُ اَللِّسَانِ وَ لُزُومُ اَلْبَيْتِ (۱)

"لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا جس میں ان کا امامؑ ان سے غائب ہو گا۔پس پاکیزگی ہے ان لوگوں کے لیے جو اس زمانے میں ہمارے امر پر ثابت قدم رہیں۔ان کے لیے کم ازکم اجر یہ ہے کہ اللہ جل شانہ انہیں فرمائے گا کہ اے میرے بندو! تم میرے راز پر ایمان لائے اور میرے غیب کی تصدیق کی پس میری طرف سے بہترین ثواب پہ خوش ہوجاؤ۔تم میرے حقیقی بندے ہو۔میں تمہارے اعمال قبول کرتا ہوں ، تم سے عفو درگزر کرتا ہوں اور تمہیں بخش دیتا ہوں اورتمہاری وجہ سے اپنے بندوں کو بارش سے سیراب کرتا ہوں اور ان سے بلاؤں کو دور کرتا ہوں اور اگر تم نہ ہوتے تومیں ان پر عذاب نازل کرتا۔"

جابر کہتے ہیں میں نے پوچھا:

اے فرزند رسول ؐ! اس زمانے میں مومن کے لیے بہترین عمل کیاہے؟

____________________

۱:- کمال الدین ۱/۳۳۰ ح۱۵

۴۷

فرمایا:

"اپنی زبان کی حفاظت کرنا اور گھر میں رہنا۔"

یعنی سوائے ضرورت کے عام معاشرے سے دور رہے کیونکہ معاشرے کی ضروریات اسے امام ؑ کی یاد سے غافل کر دیں گی۔

۱۸ ۔ اٹھارواں عمل:۔

امام ؑ کی ذات مبارک پہ صلوات بھیجنا۔

آگے چل کر ہم امام ؑ کی ذات پر ہدیہ کے لیے صلوات کے کچھ مروی طریقے ذکر کریں گے۔انشاء اللہ تعالی

۱۹ ۔ انیسواں عمل:۔

اما م علیہ السلام کے فضائل و مناقب بیان کرنا۔

یہ عمل اس لیے انجام دینا ہے کیونکہ امام علیہ السلام ہم تک پہنچنے والی اللہ تعالی کی نعمتوں کا سبب ہیں ۔جیسا کہ مصنف نے اپنی کتاب مکیال المکارم میں اس امر کی وضاحت کی ہے۔پس وہ ذات جو خدائی نعمتوں کے وصول کا ذریعہ ہے اس لائق ہے کہ اس کے فضائل و کمالات کا ذکر کیا جائے۔

جیسا کہ کتاب مکارم الاخلاق میں امام زین العابدین علیہ السلام سے منقول رسالۃ الحقوق میں صاحب معروف کا حق بیان کیا گیا ہے۔

۴۸

۲۰ ۔ بیسواں عمل:۔

امام ؑ کے جمال مبارک کو حقیقت میں دیکھنے کا اشتیاق رکھنا:

جیسا کہ امیرالمومنین ؑ کے بارے میں ہے کہ آپ نے اپنے سینے کی طرف اشارہ کرکے اور ان سے ملاقات کے اشتیاق کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا:

"وهو لَمْ يُولَدْ بَعْدُ "

"وہ ابھی تک پیدا نہیں ہوئے۔"(۱)

۲۱ ۔ اکیسواں عمل:۔

لوگوں کو امامؑ اور ان کے آباء طاہرین کی معرفت اورخدمت کی دعوت دینا۔

الکافی میں سلمان بن خالد سے مروی ہے کہ میں نے امامؑ سے عرض کیا کہ میرے گھر والے میری بات مانتے ہیں کیا میں انہیں اس امر کی دعوت دوں ؟

فرمایا: ہاں بے شک اللہ اپنی کتاب میں فرماتا ہے:

"يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا قُوا أَنْفُسَكُمْ وَأَهْلِيكُمْ نَارًا وَقُودُهَا النَّاسُ وَالْحِجَارَةُ" (۲)

____________________

۱:- غیبۃ النعمانی ۲۱۴، بحارالانوار۵۱/۱۱۵ ح۱۴

۲:- سورۃ تحریم ۶،الکافی ۲/۲۱۱ ح۱

۴۹

"اے ایمان والو! خود کو اور اپنے گھر والوں کو اس آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں۔"

۲۲ ۔ بائیسواں عمل:۔

اذیت پر صبر کرنا:

سختیوں،امام ؑ کے دشمن کی جانب سے جھٹلائے جانے ، اذیت پہنچائے جانے اور ان کی طرف سے ملامت پر صبر کرنا۔

کتاب کمال الدین میں سیدالشہداء سے مروی ہے کہ فرمایا:

"آگاہ ہو جاؤ کہ زمانہ غیبت میں اذیتوں اور جھٹلائے جانے پر صبر کرنے والا رسول خدا ﷺکے ساتھ مل کر تلوار سے جہاد کرنے والے کے برابر ہے۔"(۱)

۲۳ ۔ تیئیسواں عمل:۔

اعمال صالحہ کا ہدیہ:

امام علیہ السلام کی خدمت میں اعمال صالحہ کا ثواب ہدیہ کرنا جیسے تلاوت قرآن وغیرہ۔

____________________

۱:- کمال الدین ۱/۳۱۷ ح۳

۵۰

۲۴ ۔ چوبیسواں عمل:۔

امامؑ کی زیارت بجا لانا:

یہ آخری دو عمل فقط امام زمانہ ؑ کے ساتھ ہی مختص نہیں بلکہ یہ تمام آئمہؑ کی شان میں وارد ہوئے ہیں۔

۲۵ ۔ پچیسواں عمل:۔

امام ؑ کے جلد از جلد ظہور کی دعا کرنا اور امام ؑ کے لیے اللہ سے فتح و نصرت طلب کرنا۔

اس عمل کے بہت زیادہ فوائد ہیں۔یہ سب اعمال میں نے آئمہ کی روایات سے اپنی فارسی کتاب "ابواب الجنات آداب الجمعات" میں جمع کیے ہیں اور عربی کتاب مکیال المکارم کے باب فوائد الدعاء للقائم میں ذکرکیے ہیں۔

الاحتجاج میں حضرت امام مہدی عجل اللہ فرجہ الشریف سے مروی ایک توقیع مبارک میں نقل ہے کہ فرمایا:

وَ أَكْثِرُوا اَلدُّعَاءَ بِتَعْجِيلِ اَلْفَرَجِ فَإِنَّ ذَلِكَ فَرَجُكُمْ (۱)

“ظہور میں تعجیل کے لیے کثرت سے دعا کیا کرو کیونکہ اس میں تمہارے لیے کشائش ہے۔”

____________________

۱:- الاحتجاج ۲/۲۸۴

۵۱

اور حضرت امام حسن عسکری علیہ السلام سے مروی ہے کہ فرمایا:

وَ اَللَّهِ لَيَغِيبَنَّ غَيْبَةً لاَ يَنْجُو فِيهَا مِنَ اَلْهَلَكَةِ إِلاَّ مَنْ ثَبَّتَهُ اَللَّهُ عَزَّ وَ جَلَّ عَلَى اَلْقَوْلِ بِإِمَامَتِهِ وَ وَفَّقَهُ فِيهَا لِلدُّعَاءِ بِتَعْجِيلِ فَرَجِهِ (۱)

"خدا کی قسم وہ اتنا عرصہ غائب رہیں گے کہ جس میں ہلاکت سے صرف وہی بچے گا جسے اللہ تعالی ان کی امامت پر ثابت قدم رکھے گا۔اور اسے تعجیل فرج کی دعا کی توفیق عطا فرمائے گا۔"

____________________

۱:- کمال الدین ۲/۳۴۸ ضمن حدیث ۱

۵۲

فصل اول

بعض دعائیں اور زیارات

آئمہ معصومین ؑ سے امام مہدی ؑ سے مختص بہت سی دعائیں واردہوئی ہیں ۔اس مختصر کتاب میں ان میں سے پانچ دعائیں ذکر کرنےکی سعادت حاصل کرتے ہیں۔

پہلی دعا:۔

الفقیہ میں امام محمد تقی علیہ السلام سے روایت ہے کہ فرمایا:

فرض نماز سے فارغ ہونے کے بعد یوں کہو:

"رَضَيْتُ باللهَ رَبّاً وَبالإسلام دِيناً وَبِالقُرآنِ كِتاباً وَبعَليّ عَلَيه السلام وَليّاً والحَسَنِ وَالحُسينِ وعَليّ بن الحُسين وَمُحمّدِ بنِ عليّ وَجَعفَرِ بنِ مُحمّدٍ وَمُوسى بنِ جعفر وعَليّ بنِ موسى وَمُحمّدِ بن عَليّ، وَعليّ بنِ مُحمّدٍ وَالحَسنِ بن عليّ وَالحُجّةِ بنِ الحَسَنِ بنِ عَلِيّ عَلَيهِم السلامُ أئمَةً. اَللهمّ وَليَّكَ الحُجّةَ فاحفَظهُ مِنْ بَينِ يَديهِ وَمِن خَلفِهِ وَعَن يَمينِه وَعَنْ شِمالِهِ وَمِن فَوقهِ وَمِن تَحتِهِ وامدُد لهُ في عُمره وَاجْعَلهُ القائِمَ بِاَمرِكَ المُنْتصِرَ لِدينِكَ وأرِه ما يُحِبُّ وَتقِرُّ بهِ عَيْنُهُ في نَفْسِهِ وَذُرّيتِهِ وَفي أهلِهِ وَمالِه وَفي شيعَتِه

۵۳

وَفي عَدوِه وَأرِهم منهُ ما يَحذَرونَ وأَرهِ فيهِم ما يُحِبَ وَتقرُّ بهِ عينُهُ واشفِ بِهِ صُدورَنا وَصدُورَ قَومٍ مُؤمنين " (۱)

دوسری دعا:۔

مکارم الاخلاق میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے مروی ہے کہ یہ دعا ہر فریضہ نماز کے بعد پڑھی جائے:

اللّهمَّ صَلّ عَلَى مُحمّدٍ وآلِ مُحَمّدٍ، اللّهُمّ إنَّ رَسولَكَ الصادِقَ المُصدَّقَ الأمينَ صَلَواتُكَ عَليهِ وَآلِه قالَ: إنَّك قُلتَ تَباركْتَ وَتَعالَيْتَ ما تَردّدَتُ في شَيءٍ أنا فاعِلُه كتَردّدي في قَبضِ روحِ عَبديَ المُؤمِن يكرهُ المَوتَ واَنا أكْرهُ مَساءَتَهُ.

اللّهمّ فَصَلِّ على مُحمّدٍ وَآلِ مُحمّدٍ وَعَجّل لِوَليِّكَ الفَرجَ وَالراحَةَ وَالنصرَ والكَرامةَ والعافيةَ ولا تَسُؤني في نَفْسي وَلا في أَحدٍ مِن أَحِبَّتي(۲)

تیسری دعا:۔

جمال الاسبوع میں امام رضا علیہ السلام سے منقول ہے کہ آپ حضر ت حجت عجل اللہ فرجہ الشریف کے لیے یہ دعا فرماتے تھے۔ اور اس دعا کا کوئی وقت

____________________

۱:- من لا یحضرہ الفقیہ :۱؛/۳۸۱

۲:- مکارم الاخلاق: ۲۸۴

۵۴

مقرر نہیں ہے بلکہ کسی بھی وقت پڑھی جا سکتی ہے۔اور میں امید کرتا ہوں کہ آپ یہ دعا پڑھتے وقت مجھے فراموش نہیں کریں گے۔

اَللّهمَّ صَلِ عَلى مُحمّدٍ وَآل مُحمّد وادفَع عَنْ وَليِّكَ وَخَليفَتِكَ وَحُجَّتِكَ على خَلْقِكَ وَلِسانِكَ المُعَبِّرِ عَنْكَ بإذْنِكَ الناطِقِ بِحكمَتِكَ وَعَينِكَ الناظِرةِ في بَريّتِكَ وَشاهِدكَ على عبادك الجَحجاح المجاهد المُجتَهد عَبْدِكَ العائِذِ بِكَ.

اللّهمّ وَاَعِذْهُ مِنُ شَرِّ ما خَلَقْتَ وَذَرأت وَبرأتَ وَأنشأتَ وَصَوَّرتَ، وَاحفظهُ مِنْ بَينِ يَديهِ وَمِن خَلفِهِ وَعَن يَمينِهِ وَعَنْ شِمالِهِ وَمِنْ فَوْقِهِ وَمِنْ تَحتِهِ بِحِفْظِكَ الّذي لا يضيع مَنْ حَفِظْتَهُ بِهِ وَاحفَظْ فِيهِ رِسولَكَ وَوَصيّ رَسولَكَ وَآباءَه ائِمّتَكَ وَدَعائِمَ دِينِكَ صَلَواتُكَ عَلَيْهِم اَجْمَعِينَ، وَاجْعَلْهُ في وَديعَتكَ الَّتي لا تَضيعُ وَفي جِوارِكَ الّذي لا يُخْفَرُ وفي مَنْعِكَ وَعِزِّكَ الّذي لا يُقْهَرُ.

اللّهمَّ وَآمِنْهُ بِأِمانِكَ الوَثيقِ الَّذي لا يُخْذَلُ مَن اَمِنْتَهُ بِهِ وَاجْعَلْهُ في كَنَفِكَ الّذي لا يُضامُ مَن كانَ فيهِ، وَانْصُرهُ بِنَصرِكَ العَزيزِ وَاَيِّدْهُ بِجُنْدِكَ الغالِبِ وَقَوِّهِ بِقُوَّتِكَ وَأَرْدِفْهُ بِمَلائِكَتِكَ.

اللّهُمَّ والِ مَنْ والاهُ وَعادِ مَنْ عاداهُ وألْبِسْهُ دِرعَكَ الحَصِينَةَ وحُفَّهُ بِالمَلائكَةِ حَفّاً.

۵۵

اللّهُمَّ وبَلِغْهُ اَفْضَلَ ما بَلَّغْتَ القائِمينَ بِقِسْطِكَ مِنْ أتباعِ النَّبيِيّنَ.

اللّهُمَّ اشْعَبْ بِهِ الصَّدْعَ وَارْتُقْ بِهِ الفَتْقَ وَأَمِتْ بِهِ الجَوْرَ وَأَظهِرْ بِهِ العَدْلَ وَزَيِّنْ بِطُولِ بَقائِهِ الأرْضَ، وَاَيِّدْهُ بِالنصْرِ وَانصُرْهُ بِالرُعْبِ وَافْتَحْ لَهُ فَتَحاً يَسيْراً، وَاجْعَلْ لَهُ مِن لَدُنْكَ عَلى عَدُوِّكَ وَعَدُوِّهِ سُلطاناً نَصِيُراً.

اللّهمَّ اجْعَلْهُ القائِمَ المنتظر وَالإِمامَ الَّذي بِهِ تُنْتَصَرُ وَأيِّدْهُ بِنَصرٍ عَزيزٍ وَفتحٍ قَريبٍ وَوَرِّثْهُ مَشارِقَ الأرْضِ وَمغارِبَها اللآتِي بارَكْتَ فيها وَأحْيِ بِهِ سُنَّةَ نَبيِّكَ صَلَواتُكَ عَلَيهِ وَآلِهِ حَتّى لا يَسْتَخْفِيَ بِشَيءٍ مِنَ الحَقِّ مَخافَةَ أحدٍ مِنَ الخَلْق، وَقَوِّ ناصَرَهُ وَاخْذُلْ خاذِلَهُ وَدَمْدِمْ عَلى مَن نَصَبَ لَهُ وَدَمِّرْ على مَنْ غَشَّهُ.

اللّهُمَّ وَاقْتُل بِهِ جَبابِرَةَ الكُفْرِ وَعُمَدَهُ وَدَعائِمَهُ وَالقُوّامَ بِهِ وَاقصِمْ بِهِ رُؤُوسَ الضَّلالَةِ وَشارِعَةَ البِدْعَةِ وَمُمِيتَةَ السُّنَّةِ وَمُقوِّيةَ الباطل وَأذلِلْ بِهِ الجَبّارِينَ وَأَبِرْ بِه الكافِرينَ وَالمُنافِقينَ وَجَمِيعَ المُلحِدِينَ حَيْثُ كانُوا وَأينَ كانوا مِنْ مَشارِقِ الأرْضِ وَمَغارِبِها وَبرِّها وَبَحْرِها وَسَهْلِها وَجَبلِها حَتّى لا تَدَعَ مِنْهُمْ دَيّاراً أوَلا تُبقيَ لَهُمْ آثاراً.

اَللّهُمَّ وَطَهِّرْ مِنْهُمْ بِلَادَكَ وَاشْفِ مِنهُمْ عِبادَكَ وَاَعِزَّ بِهِ المُؤمنينَ وَاَحْي بِهِ سُنَنَ المُرسَلينَ وَدارِسَ حِكَمِ النَّبِيّن وَجَدِّد بِهِ ما مُحِيَ

۵۶

مِن دِينِكَ وَبُدِّلَ مِن حُكْمِكَ حَتَى تُعِيدَ دِينَكَ بِهِ وَعَلى يَدَيهِ غَضّاً جَديداً صَحِيحاً مَحْضاً لا عِوَجَ فيهِ وَلا بِدْعَةَ مَعَهُ حَتّى تُنِيرَ بعَدْلِهِ ظُلَمَ الجَورِ وَتُطفيءَ بِهِ نِيرانَ الكُفرِ وَتُظهِرَ بِهِ مَعاقِدَ الحَقِ وَمجَهُولَ العَدْلِ وَتوضِحَ بِهِ مُشكِلاتِ الحُكْمِ.

اَللّهمَّ وَإِنّهُ عَبدُكَ الّذِي اسْتَخلَصْتَهُ لِنَفسِكَ وَاصْطفَيتَهُ مِنْ خَلْقِكَ واصْطَفَيتَهُ على عِبادِك وَائْتَمَنْتَهُ عَلَى غيبِكَ وَعَصَمتَهُ مِنَ الذّنوبِ وبرّأْتَهُ مِنَ العُيُوبِ وَطَهَّرتَهُ مِنَ الرِّجْسِ وَصَرَفتَهُ عَنِ الدّنَس وَسَلَّمْتَهُ مِنَ الرّيْبِ.

اَللّهُمَ فَاِنّا نَشْهَدُ لَهُ يَوْمَ القِيامَةِ وَيَومَ حُلُولِ الطَّامّةِ اَنَّهُ لَمْ يُذْنِبْ ذَنْباً وَلَمْ يَأتِ حُوباً وَلَمْ يَرتَكِبْ لَكَ مَعصِيةً وَلَمْ يُضيِّعْ لَكَ طاعَةً وَلَم يَهْتِكْ لَكَ حُرْمَةً وَلَمْ يُبدِّلْ لَكَ فَرِيضَةً ولَمْ يُغيَرْ لَكَ شَرِيعةً وَإنّهُ الإمامُ التَقِيُ الهادِيُ المَهْديُ الطاهِرُ التَّقي الوَفِيُ الرَضِيُ الزكِيُ.

اللَّهمَ فَصَلِّ عَلَيْهِ وَعَلى آبائِهِ وَاَعطِهِ فِي نَفسِهِ وَوَلدِهِ وَاَهْلِهِ وَذُرِّيَّتِهِ وَاُمَّتِهِ وَجَميعِ رَعِيَّتِه ما تُقِرُّ بِهِ عَينَهُ وَتُسِرُّ بِهِ نَفسَهُ وَتُجْمِعُ لَهُ مُلْكَ المَمْلَكاتِ كُلِّها قَرِيبها وَبَعِيدهَا وَعَزِيزِها وَذَلِيلِها حَتّى يَجْرِيَ حُكْمُهُ عَلى كُلِّ حُكْمٍ وَيَغْلِبَ بِحَقِّهِ عَلَى كُلِّ باطِلِ.

۵۷

اللّهُمَ وَاسْلُكْ بِنا عَلى يَدَيْهِ مِنْهاجَ الْهدَى وَالْمَحَجَّةَ العُظْمى وَالطَريقَةَ الوُسْطى الَّتي يَرجِعُ اِلَيها الغالِي وَيَلحَقُ بها التّالِي.

اللّهُمّ وَقَوِّنا عَلَى طاعَتِهِ وَثَبِّتْنا عَلَى مُشايَعَتِهِ وَامْنُنْ عَلَينا بِمُتابَعَتِهِ وَاجْعَلْنا فِي حِزْبِهِ القَوّامِينَ بأَمرِه الصَّابِرِينَ مَعَهُ الطَّالِبِينَ رِضَاكَ بِمُناصَحَتِهِ حَتّى تَحْشُرَنا يَوْمَ القِيامَةِ فِي اَنْصَارِه وَاَعْوانِهِ وَمُقَوِّيّة سُلْطَانِهِ.

اللّهُمَّ صَلِّ عَلى مُحِمّدٍ وَآلِ مُحَمّد وَاجْعَلْ ذلِكَ كُلَّهُ مِنَّا لَكَ خالِصاً مِنْ كُلِ شَكٍ وَشُبْهَةٍ وَرِياءٍ وَسُمْعَةٍ حَتّى لانعْتَمِدَ بِهِ غَيْرَكَ وَلا نَطْلُبَ بِهِ اِلاّ وَجْهَكَ وَحتّى تُحِلَّناَ مَحِلَّهُ وَتَجْعَلنا فِي الجَنّةِ مَعَهُ وَلَا تَبْتَلِنا فِي أمْرِه بِالسَّأمَةِ وَالكَسَلِ وَالفَتَرةِ وَالفَشَلِ، وَاجْعَلْنا ممَّن تَنْتَصِرُ بِهِ لِدينكَ وَتُعِزُّ بِهِ نَصرَ وَليِّكَ وَلا تَسْتَبْدِلْ بِنا غيْرَنا فَإنَّ اسْتِبْدالَكَ بنا غَيْرَنا عَلَيْكَ يَسير وَهُوَ عَلَيْنا كَبِيرْ اِنَّكَ عَلى كُلِّ شَيء قَدِيرٌ.

اللّهُمَّ وَصَلِّ على وُلاةِ عُهودهِ وبَلِّغْهُم آمالَهُمْ وَزِدْ في آجالِهِمْ وَانْصُرْهُمْ وَتَمِّمْ لَهُ ما اَسْنَدْتَ اِلَيهِمْ مِنْ اَمْرِ دينِكَ وَاجعَلْنا لَهُم اَعْواناً وَعَلى دِينِكَ أنصاراً وَصلِّ عَلى آبائِهِ الطّاهِرِينَ الأئِمَّةِ الرَّاشدِيْنَ.

اللّهُمَّ فَاِنَّهُمْ مَعادِنُ كَلِماتِكَ وَخزّانُ عِلْمِكَ وَوُلاةُ اَمْرِكَ وَخالِصَتُكَ مِنْ عِبادِكَ وَخِيَرتِكَ مِنْ خَلْقِكَ واَوْلِيائِكَ وَسَلائِلِ أوْليائِكَ وَصَفوَتِكَ وَاَولاَدِ اصْفِيَائِكَ صَلَواتُكَ وَرَحمتُكَ وبَركاتُكَ عَلَيْهِمْ اَجْمَعينَ.

۵۸

اللّهُمّ وَشُركاؤُهُ في أَمْرِهِ وَمُعاوِنُوهُ عَلى طاعتِكَ الذينَ جَعَلتَهُمْ حِصْنَهُ وسِلاحَهُ وَمفزَعَهُ واُنسَهُ الذّينَ سَلَوْا عَنِ الأَهْلِ وَالاَوْلاد وتَجافَوا الوَطنَ وَعَطَّلُوا الوَثيرَ مِنَ الْمِهادِ قَدْ رَفَضُوا تِجاراتِهِم وَاَضَرُّوا بِمعايِشِهِمْ وفُقِدُوا في اَندِيَتِهِمْ بغيْرِ غَيبةٍ عَن مِصرِهم وحالَفُوا البَعيدَ مِمَّنْ عاضَدَهُم عَلى اَمْرِهِمْ وَخالَفُوا القَريبَ مِمَنْ صَدَّ عَن وِجْهَتِهِمْ وَائتَلَفْوا بَعْدَ التَّدابُر وَالتقاطُعِ في دَهْرِهِمْ وَقطَعُوا الأسبابَ المُتَّصِلَةِ بِعاجِلِ حُطامٍ مِنَ الدّنيا، فَاجعَلْهُم اللَهُمَّ في حِرْزِكَ وَفي ظِلّ كَنَفِكَ وَرُدَّ عَنْهُمْ بَأسَ مَن قَصَدَ اِلَيْهِمْ بِالْعَداوَةِ مِنْ خَلْفِكَ وَاَجْزِلْ لَهُمْ مِنْ دَعْوَتِكَ مِن كِفايَتِكَ وَمعُونَتِكَ لَهُمْ وَتُايِيدِكَ وَنَصْرِك ايّاهُمْ ما تُعينُهُمْ بِهِ عَلى طاعَتِكَ وَاَزْهِقْ بِحَقّهِمْ باطِلَ مَن أرادَ اِطْفاءَ نوُرِكَ وصلِّ عَلى مُحَمَّدٍ وَآلِهِ وَاملَأْ بِهِمْ كُلَّ أفُقٍ مِنَ الآفاقِ وَقُطرٍ منَ الأقْطارِ قِسْطاً وَعَدْلاً وَرَحْمَةً وَفَضْلاً وَاشْكُرْ لَهُمْ على حَسَبِ كَرَمِكَ وَجُودِكَ وما مَنَنْتَ بِهِ على القائِمينَ بالْقِسْطِ مِنْ عِبادِكَ وادَّخِرْ

لَهُمْ مِنْ ثَوابِكَ ماتَرفَعُ لَهُمْ بِهِ الدَّرَجاتِ اِنَّكَ تَفْعَلُ ما تَشاءُ وتَحْكُمُ ما تُرِيدْ آمِينَ رَبَّ العالَمِين(۱)

____________________

۱:- جمال الاسبوع: ص۵۱۳

۵۹

چوتھی دعا:۔

وہ صلوات پڑھنا کہ جو جمال الاسبوع میں اور بحار الانوار میں وارد ہوئی ہے

اور یہ دعا اور صلوات دونوں پر مشتمل ہے:

اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ سَيِّدِ الْمُرْسَلِينَ وَخَاتَمِ النَّبِيِّينَ وَحُجَّةِ رَبِّ الْعَالَمِينَ ‏الْمُنْتَجَبِ فِي الْمِيثَاقِ الْمُصْطَفَى فِي الظِّلاَلِ الْمُطَهَّرِ مِنْ كُلِّ آفَةٍ الْبَرِي‏ءِ مِنْ كُلِّ عَيْبٍ‏ الْمُؤَمَّلِ لِلنَّجَاةِ الْمُرْتَجَى لِلشَّفَاعَةِ الْمُفَوَّضِ إِلَيْهِ دِينُ اللَّهِ.

‏اللَّهُمَّ شَرِّفْ بُنْيَانَهُ وَعَظِّمْ بُرْهَانَهُ وَأَفْلِجْ حُجَّتَهُ وَارْفَعْ دَرَجَتَهُ‏ وَأَضِئْ نُورَهُ وَبَيِّضْ وَجْهَهُ وَأَعْطِهِ الْفَضْلَ وَالْفَضِيلَةَ وَالْمَنْزِلَةَ وَالْوَسِيلَةَ وَالدَّرَجَةَ الرَّفِيعَةَ وَابْعَثْهُ مَقَاماً مَحْمُوداً يَغْبِطُهُ بِهِ الْأَوَّلُونَ وَالْآخِرُونَ‏.

وَصَلِّ عَلَى أَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ وَوَارِثِ الْمُرْسَلِينَ وَقَائِدِ الْغُرِّ الْمُحَجَّلِينَ وَسَيِّدِ الْوَصِيِّينَ وَحُجَّةِ رَبِّ الْعَالَمِينَ‏.

وَصَلِّ عَلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ إِمَامِ الْمُؤْمِنِينَ وَوَارِثِ الْمُرْسَلِينَ وَحُجَّةِ رَبِّ الْعَالَمِينَ.

‏وَصَلِّ عَلَى الْحُسَيْنِ بْنِ عَلِيٍّ إِمَامِ الْمُؤْمِنِينَ وَوَارِثِ الْمُرْسَلِينَ وَحُجَّةِ رَبِّ الْعَالَمِينَ‏.

۶۰