خورشیدفقاہت

خورشیدفقاہت0%

خورشیدفقاہت مؤلف:
زمرہ جات: اسلامی شخصیتیں

خورشیدفقاہت

مؤلف: آیت اللہ سید عادل علوی
زمرہ جات:

مشاہدے: 8173
ڈاؤنلوڈ: 1483

تبصرے:

خورشیدفقاہت
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 24 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 8173 / ڈاؤنلوڈ: 1483
سائز سائز سائز
خورشیدفقاہت

خورشیدفقاہت

مؤلف:
اردو

وفات حسرت آیات

رکن الاسلام ملاذالانام آیۃ اللہ العظمیٰ السید شہاب الدین الحسینی المرعشی النجفی کی جانسوزرحلت سے شہرقم ہی نہیں بلکہ عالم اسلام کے ارکان لرزگئے۔

آپ نے صحن حرم سیدہ معصومہ سلام اللہ علیہامیں نمازمغرب کی امامت کے بعدشب پنجشنبہ ۷صفر۱۴۱۱ھ کواپنے پروردگار کی نداپرلبیک کہی اس خبرکے پھیلتے ہی شہروں میں سیاہ پرچم نصب کردئے گئے چہروں پہ رنج وغم کے آثار ظاہرہوگئےآنکھیں اشک آلود ہوگئیں دل غم زدہ اورلبوں پرآہ ونالے تھے ۔

ایران بلکہ تمام امت اسلامیہ کے اوپریہ عجیب رنج وغم کادن تھا آنکھیں رورہی تھیں اورواسیداہ عزاعزااست امروزمہدی صاحب زمان صاحب عزااست امروزکے فلک شگاف نعروں سے فضاء گونج رہی تھی۔

آپ کاجسدمبارک آپ کے امامباڑہ میں شب جمعہ تک رکھاگیااوروصیت کے مطابق تابوت کومنبر حسینی سے باندھ دیاگیاروزجمعہ آپ کے حسینیہ میں عزاداروں کاایک جم غفیرجمع ہوگیاجواپنے سروں اورچہروں پرحزن وغم کے عالم میں طمانچے لگارہے تھےسیدالشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کے مصائب پرگریہ وزاری اورمراسم عزاکے بعدآپ کاجنازہ کاندھوں پراٹھایاگیالوگوں کاٹھاٹھیں مارتاہواسمندرچلاآرہاتھاآنکھیں اوردل سے خون کے آنسوبہہ رہے تھے۔

آپ نگاہوں مین پوشیدہ ہوگئے لیکن دلوں میں آج بھی زندہ ہیں اورقیامت تک زندہ رہیں گے آپ تاریخ میں اپنے نیک اخلاق ،عزم راسخ ،استقامت وپامردی، مسلسل جہادمستحکم ارادے نفع بخش آثار ہمیشہ رہنے والی برکتوں اورگراں بہاافاضات کے ذریعہ زندہ رہیں گے آپ کامقام تمام مسلمانوں اورخصوصیت سے علماء کے دلوں میں باقی رہے گا۔

سچ ہے آپ صاحبان زہدوتقویٰ اوروارثان علم وفضائل کیلئے ایک روشن چراغ تھے وہ روشنی خاموش ہوگئی جوبزرگی اورعظمت کی طرف پیش رفت کرنے والے افراد کی رہنمائی کررہی تھی۔

میں نے آپ کے ساتھ برسوں زندگی بسرکی لیکن خیروتقویٰ کے علاوہ کسی اورشئی کامشاہدہ نہیں کیاآپ کاعمل آخرت کی طرف رغبت اورآپ کی باتیں علم میں زیادتی پیداکرتی تھیں آپ کی زیارت سے خدایادآتاتھاآپ کی پوری زندگی خیراعمال اورافتخارات سے اس طرح بھری ہوئی کہ آپ زہدوتقویٰ وورع اوراعمال خیرکی بجاآوری نیزعلمی ثقافتی اورسماجی خدمات کیلئے ضرب المثل بن گئے تھے۔درحقیقت آپ کوموت نہیں آئی ہے بلکہ آپ ایک روشن چراغ کی طرح بھی ضوفشاں ہیں۔

سلام اس دن پر جب آپ پیداہوئے------- ۲۰صفر۱۳۱۵ہجری

سلام اس دن پر جب آپ کی روح رحمت ایزدی کی طرف گئی----- ۷صفر۱۴۱۱ہجری

سلام اس دن پر جب آپ مومنین کے کاندھوں پربلندہوئے------ ۹صفر۱۴۱۱ہجری

سلام اس دن پر جب آپ اپنے عمومی کتب خانے میں قبرکےاندراتارے گئے روزجمعہ ۹صفر۱۴۱۱ہجری ۱۲بجے قبل الظہر۔

اورخداکے مقرب ملائکہ نے سلام کرتے ہوئے جنت کی بشارت دی۔

اور سلام اس دن پر جب زندہ مبعوث ہوں گے آپ کانامہ اعمال آپ کے داہنے ہاتھ میں ہوگااوراپنے اجدادطاہرین کی طرف آپ کوخداکے نزدیک حقیقی قیام گاہ کی بشارت دی جارہی ہوگی۔

آپ کے بعدلوگ آپ کی پاکیزہ روح آپ کی محبت اہل بیتؑ آپ کے نیک افکاراورعزم وجزم سے فیض حاصل کرتے ہیں۔

آپ نے مطبوعات ومخطوطات کاعلمی ذخیرہ، علماءوطلباء کی ایک طویل جماعت ،دینی مدرسے ،امامباڑے اورعمومی کتب خانہ جس کی عالم اسلام میں کوئی نظیرنہیں اپنے بعدآنے والوں کیلئے ترکہ کے طورپرچھوڑے۔

اے میرے سیدوسردارخداکی قسم میرے اورتمام چاہنے ولاوں کے اوپرآپ کافراق دشوارہے نیزیہ کتناسخت ہے اس زمانے میں آپ کامرثیہ پڑھاجائے۔

اے میرے سیدوآقامیں وہ آخری ساعت کبھی نہیں فراموش کرسکتاجب آپ کی وفات کے دوروزقبل دوشنبہ کے دن ۸بجے صبح آپ کی خدمت میں حاضرہواتھا۔

میں آپ کے پاس الحاج حسین شاکری کی کتاب علی فی الکتاب والسنہ پرتقریظ لکھوانے گیاتھاجب میں نے اپنااورمصنف کامقدمہ نیزکتاب کی کچھ عبارتیں پڑھ کرسنائیں توآپ نے فرمایااس نام کے آگےنجفی لکھدوہمیں فخرہے کہ ہم اپنے آپ کونجف اشرف سے منسوب کرتے ہیں پھرمیری طرف اشارہ کرت ہوئے فرمایاتم علم وادب میں یدطوبیٰ رکھتے ہوتم جانتے ہومیں محبت علی علیہ السلام میں مستغرق ہوں لیکن میری نگاہیں کمزورہیں تم تقریظ لکھدومیں نے تقریظ لکھ دی۔

پھرآپ نے مجھے صحیفہ سجادیہ ہدیہ کے طورپرپیش کی اورکہااسے ہرصبح پڑھتےرہناپھراس کے فضائل بیان کئے اس کے پہلے آپ نے صحیفہ سجادیہ استادطنطاوی کے پاس بھی بھیجاتھااورانھوں نے آپ کے پاس تحریرکیاتھا----انه دون کلام الخالق وفوق کلام المخلوق ----- یہ کلام خالق سے پست اورکلام مخلوق سے بالاکلام ہے۔

ہاں اےمیرے سیدوآقامیں نے تقریظ لکھدی جس طرح پہلے بھی لکھاکرتاتھالیکن جب میں نے آپ کے گھرکاارادہ کیاتواچانک مجھے روحانی باپ کےفراق اوراس عظیم حادثے کی خبرملی گھرپلٹ گیااورزبان پریہ جملہ جاری ہوا۔(یوم علیٰ آل الرسول عظیم)۔

اے میرے سیدوسردارچین سے سوجائیے ہم اپنے عہدکے مطابق آپ کی راہ پراخلاص کے ساتھ گامزن ہیں۔

انالله واناالیه راجعون

آپ کاغمگین فرزند

عادل علوی

استاد علام تذکروں میں"

ہمارے سماج اورمعاشرہ میں یہ عادت رہی ہے کہ اپنے درمیان کی عطیم شخصیتوں کاذکر ان کی وفات کے بعد کرتے ہیں اورجلدی جلدی میں کچھ مختصرسے تذکرکرکے اس کی شخصیت بلندمقام کی تجلیل کیلئے شائع کرتے ہیں۔

لیکن عصرحاضر کے بعض تذکرہ نویس محققین نے علماء اورمراجع کی زندگی میں ان کے حالات لکھنے کاایک نیاباب کھولاہے حجۃ الاسلام سیداحمدحسینی جوکثیرکتابوں کے مولف ہیں انھوں نے علماءامامیہ کاایک تذکرہ بھی لکھاہے جس میں زندہ اورفوت شدہ اہل علم کے تذکرے ہیں ۔

انہیں بزرگ علماء میں جن کاتذکرہ ان کی زندگی میں لکھاگیاہیں ایک استادعلام بھی ہیں اس طرح آپ کی پاکیزہ زندگی تاریخ کاجزبن گئی بعض مولفین ومورخین نے بھی اپنی کتاب میں آپ کاتذکرہ اشارے کے طورپرکیاہے ہم چندکتابوں کے نام تحریرکرتے ہیں جس میں آپ کاذکرہے۔

۱۔معارف الرجال۔۔۔ یہ کتاب استادشیخ محمدحرزالدین نجفی کی عربی زبان میں تین جلدوں پرمشتمل ہے دوسری جلدمیں ص۲۶۸سے ص۲۷۱اوراسی طرح ص ۳۹۵ سے ص۳۹۸ تک استادعلام کاذکر ہے اس کے علاوہ آپ کے والدکے بھی حالات ذکرہیں یہ نجف اشرف سے طبع ہوئی ۔

۲۔آئینہ دانشوران۔۔۔۔ یہ فارسی زبان میں سیدعلی رضاریحانی یزدی کی تحریرہے جو۱۳۵۴ہجری میں طبع ہوئی ص۲۵ سے ۶۲ اورص ۳۵۵ پرآپ کے حالات درج ہیں۔

۳۔زیربنائے تمدن وعلوم اسلامی ۔۔۔۔۔یہ عقیقی بخشایشی کی تالیف ہے ،قم سے طبع ہوئی ص۱۸۰ سے ص۱۸۴ تک آپ کے حالات ہیں۔

۴۔ آثار الحجۃ یہ شیخ محمدرازی کی تالیف ہے قم سے طبع ہوئی ص۴۶ سے ص ۵۳ تک

۵۔ مجلہ جہاں پزشکی ص ۶۵ سے ص ۷۰تک

۶۔ ریحانۃ الادب ۔۔۔ یہ شیخ محمدمدرس تبریزی کی تالیف ہے دوسری دفعہ ۸جلدوں میں شائع ہوئی تیسری جلدمیں ص۱۲۹ سے ص ۱۳۴ ص تک

۷۔ علماء معاصرین۔۔۔ یہ جلدعلی واعظی خیابان کی تالیف ہے طہران سے ۱۳۶۶ ہجری میں شائع ہوئی ص۳۱۷سے ص ۴۱۹تک

۸۔گنجینہ دانشمندان ۔۔۔ یہ کتاب شیخ محمدرازی کی ۸جلدوں پرمشتمل تالیف ہے دوسری جلدمیں ص۳۷سے ص۵۲ اوراسی طرح ص۳۱۵سے ص ۳۱۹تک

۹۔گنجینہ دانشوران۔۔۔ تالیف شیخ رحیمی قمی ص۱۵ -۱۶

۱۰۔گنجینہ آثارقم۔۔۔ تالیف شیخ عباس فیض ص۶۵۲۔۶۵۳

۱۱۔ اخترتابناک ۔۔۔ تالیف شیخ ذبیح اللہ محلاتی طہران سے طبع ہوئی ص۲۵۶

۱۲۔اعیان الشیعہ ۔۔۔ تالیف علامہ سیدمحسن امینی عاملی۔

اسی طرح استادعلام کی حیات اورخیراعمال کے تذکرے ،رسالے اورمجلوں میں بھی ان کی زندگی میں شائع ہوئے ہیں لیکن ان کی وفات حسرت آیات کے بعدبہت سے افراد نے رسالوں اور روزناموں میں ان کے حالات زندگی تحریرکئے جیسے نورشمارہ ۳۷ ربیع الاول سنہ ۱۴۱۱ہجری ص۴۸ سے ۸۶ تک فاضل معاصراستادناصرباقری بیدہندی دام ظلہ کے قلم سےاس مجلہ میں آپ کاذکر کیاگیاہے۔

استادعلام کے قلم سے"

استادعلام کی کتاب "الاجازہ الکبیرہ" کی تصحیح وتہذیب کے آخری مرحلے میں مجھے ان کے اس زندگی نامہ پراطلاع ملی جسے انھوں نے خوداپنے قلم سے تحریر کیاتھامیں نے اسے اپنی کتاب خورشیدفقاہت میں شامل کرلیاہے تاکہ اس خاتمہ خوشبوکے ہم مثل ہو۔

استادعلام نے کتاب کی نویں فصل میں تحریرکیاہے کہ میرے بعض دوستوں اوربھائیوں نے مجھ سے میرے حالات زندگی لکھنے کی درخواست قبول کی لہذابطوراختصاراپنے حالات تحریرکررہاہوں ۔

میرانام شہاب الدین محمد الحسین ابوالمعالی ہے نجفی خادم علوم ائمہ اطہاراورنساب عترت طاہرہ سے مشہورہوں ۲۰ صفر۱۳۱۵ ہجری صبح پنجشنبہ نجف اشرف میں میں نے ایک علمی گھرانے میں آنکھ کھولی یہی وہ پہلی زمین تھی جس کی مبارک خاک سے میراجسم مس ہوا۔

الحاج مرزاحسین خلیلی رازی ،الحاج مرزاحسین نوری،الحاج سیداسماعیل الصدرموسوی اصفہانی اورسیدمرتضی ٰ رضوی کشمیری ھندی قدس اللہ انفسہم الزکیہ جیسے آیات عظام اوربزرگان علم وفضل نے میرے کانوں میں اذان واقامت کہی۔

میرے والدعلام مجھے غسل وطہارت کے بعدحرم حضرت امیرالمومنین علیہ السلام لے گئے اورمجھے ان کے مزارمقدس کاطواف کرایا۔

اپنی ۵سال کی عمرسے میں اپنی جدہ ماجدہ فاضلہ طباطبائیہ کے نزدیک قرآن پڑھنے میں مشغول ہوگیااوران سے بعض ادبی کتابوں کادرس بھی لیا۔

شیخ شمس الدین عشق آبادی ،سیدمحمودمعلم حسنی مرعشی اوردیگراساتذہ سے میزان ونحواوردوسرے علوم کے دروس حاصل کئے۔

علامہ ادیب سیدکاظم خرم آبادی نحوی،شیخ مرتضیٰ طالقانی ،شیخ محمدحسین اصفہانی سدہی ،مرزامحمدشیرازی،مرزاآقااصطہباناتی، شیخ حسن رشتی ،شیخ عبدالحسین رشتی،مرزاعلی آقاایروانی، مرزاابوالحسن مشکینی اورشیخ محمدحسین طہرانی جیسے آیات عظام سے فقہ واصول کے سطحی دروس حاصل کئے۔

آیۃ اللہ العظمیٰ عبدالکریم حائری ،آیۃ اللہ العظمیٰ شیخ آقاضیاء الدین عراقی اور آیۃ اللہ العظمیٰ آقارضااصفہانی سے فقہ واصول کادرس خارج حاصل کیا۔

استادشیخ مرزامحموداہری ،شیخ حیدرعلی رقاع نائینی (مولف حواشی برشرح الچغمینی) آقاحسین نجم آبادی ،مرزاباقرایروانی،یاسین علی شاہ ہندی اورسیدہبۃ الدین شہرستانی جیسے سرمایئہ افتخار افراد سے میں نے بعض ریاضی اوردوسرے علوم کی تکمیل کی۔

شیخ عبدالکریم بوشہری (مولف کتاب شش ہزار مسئلہ)جوشیرازمیں مدرسہ سعادت کے موسس بھی ہیں ،آقامحمدمحلاتی (مولف کتاب گفتارخوش یارقلی)اورشیخ محمدمنجم جیسے حضرات سے میں نے حساب،ہندسہ اوردوسرے علوم حاصل کئے۔

شیخ محمدحسین بن خلیل شیرازی،والدعلام اورجن لوگوں نے مجھے اپنی آغوش تربیت میں پروان چڑھایاان سے علم تفسیرکے رموزواسرارحاصل کئے۔

علامہ سیدابراہیم راوی،شیخ نورالدین شافعی،علامہ سیداحمدآقاشوستری اورعلامہ الحاج مرزافرج اللہ تبریزی سے علم تجویدوقرائت کے گہرے مفہوم سیکھے،والدعلام،سیدمہدی اورسیدرضاسے علم نسب سیکھا۔

ڈاکٹرعلیخان عندلیب زادہ سے مسالک ،ممالک ،اورجغرافیہ پڑھا۔

مرزاطاہرتنکابنی ،اورالحاج ملاعلی محمدنجف آبادی سے ،علم کلام وفلسفہ پڑھا۔

خداان سب کوجزائے خیردے اورمجھے ان کے حق کے پرداخت کی توفیق عنایت کرے۔

بعض علماء اہل سنت اورعلماء زیدیہ سے میں نے ان کی فقہ کی تعلیم میں شرف تلمذحاصل کیا۔جن میں شیخ نورالدین شافعی سے علم تجویداورتلاوت قرآن کریم کے اسرارسیکھے ،سیدعلی خطیب نجف اشرف سے صحیح بخاری کاایک ثلث شیخ عبدالسلام کردستانی سے صحیح مسلم اورسیدعبدالوہاب نجفی مفتی کربلاء سے شمائل ترمذی پڑھی۔

ائمہ زیدیہ سے صحیفہ علی بن موسیٰ الرضااورامالی ابوالحسن ہارونی پڑھی۔

علامہ سیدجمال الدین احمدحسینی زیدی سے النفخہ العنبریۃ فی سلالۃ خیرالبریۃ پڑھی جواصل کےاعتبار سے یمنی ہیں ،یہ عراق سیروسیاحت کی غرض سے تشریف لائے تھے مشہدکاظمیہ میں ان کاانتقال ہوااوروہیں دفن ہوئے۔

نجف اشرف ،میں اپنے قیام کے دوران حرم امیرالمومنین علیہ السلام سے توسل کرتے ہوئے میں نے مختلف صاحبان علوم وفنون سے بہت کچھ استفادہ کیا۔

۱۳۳۹ ہجری میں سامراگیا اوروہیں سکونت اختیارکرلی،وہاں میں باہمی میل جول اوراپنوں سے روگرداں رہتے ہوئے پروردگارسے لولگاکرایک مدت تک علوم کی تحصیل میں مشغول رہا، اس بلندوبالامقام اورمقدس روضے کی برکتوں سے میں نے بہت کچھ استفادہ کیا،جسے زبان قلم بیان کرنے سے عاجز ہے اس کے بعدمیں کاظمین گیااوروہاں توسل کیا،کاظمین میں اپنے قیام کے دوران میں نے آیۃ اللہ سیدحسن صدرسے علم رجال ،درایہ اورفقہ کے دروس حاصل کئے۔

آیۃ اللہ شیخ مہدی خالصی سے اصول اورسیدابراہیم راوی شافعی بغدادی (جوبغدادمیں سیدسلطان علی کے مدرس ہیں)سے تفسیراورحدیث عامہ کے دروس حاصل کئے۔

پھرمیں ۱۳۴۲ہجری میں زیارت امام رضاؑ کے ارادے سے ایران تہران میں تقریباً ایک سال تک آیۃ اللہ شیخ عبدالنبی آیۃ اللہ شیخ آقاحسین آبادی جیسے آفتاب علم سے کسب فیض کیا پھر میں نجف اشرف لوٹ آیااپنے وظائف میں مستقل طورپرمصروف ہوگیا۔

۱۳۴۳ہجری میں حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہابنت موسیٰ بن جعفرؑ کی زیارت کیلئے قم آیااوریہیں مقیم ہوگیااس کے باب سے میں نے پناہ طلب کی ۔اس کے حضورتوسل کیا،ان کے کرم کے ذریعہ پناہ مانگی ۔

ایساکیوں نہ ہوفاطمہ معصومہ (س)ایسے خاندان سے تعلق رکھتی ہیں جنہیں عظمت وبزرگی کالباس پہنایاگیاہے آثارامامت جن کی پیشانی پرچمک رہے ہیں جس نے بھی ان سے توسل کیااورپناہ کاخواستگاہ ہوااسے اس دنیا میں کبھی ناکامی نصیب نہیں ہوئی۔

قسمت خداسے مجھے ۱۳۵۰ ہجری میں حضرت شاہ چراغ کی زیارت نصیب ہوئی جواپنے بھائی محمدعابدکے ساتھ شیرازمیں دفن ہیں یہ دونوں حضرات امام موسیٰ کاظم کے فرزنداورامام علی رضاعلیہ السلام کے بھائی ہیں۔

۱۳۵۴ہجری میں حضرت امام علی رضا علیہ السلام کی زیارت مشرف ہوااور آستانہ مقدسہ کابوسہ لیا۔بہت سے لوگوں نے اس سفر میں میرے اوپراحسانات بھی کئے۔

قم مقدسہ میں اپنے قیام کے دوران میں اراک ،ہمدان ،بوشہر،زنجان ،تبریز،شاہرود،سبزوار،قزوین،اصفہان،نیشاپور،شیراز،

ابھر،میانج اوردوسرے شہروں کے سفرکئےجہاں میں نے صاحبان علم وفضل سے ملاقات کی جن سے میں نے خودبھی فائدہ حاصل کیااورانہیں بھی میں نے فائدہ پہنچایا۔

میری طبیعت کی جولانی اورروحانی قلم نے فقہ واصول حدیث وکلام ،ادب وتاریخ ،رجال وانساب ،ریاضی اوردوسرے علوم میں نایاب کتابیں تحریرکی ہے جن میں سب سے اہم مشجرات الھاشمین ہے جسے مشجرات آل رسول اللہ الاکرام بھی کہتے ہیں۔

یہ میراوہ قیمتی ذخیرہ ہے جسے میں نے اپنے فقروفاقہ اورتنگدستی کے زمانے میں جمع کیاتھامیں نے اس میں سادات کرام کے نسب بیان کئے ہیں جوکسی اورکتاب میں نہیں ہیں۔

نیزمیں نے اس کتاب میں اپنے والدعلام شیخ محمدمہدی غریفی بحرانی اوران کے برادران کے برادرسیدمحمدرضاکی طرف سے اپنے مسموعات اورمرویات بیان کردئیے ہیں ۔

۱۔ مصباح الھدایۃ۔۔۔۔۔ یہ کفایہ پرحاشیہ ہے ۔

۲۔ مسارح الافکارفی حل مطارح الانظار۔۔۔۔ یہ شیخ انصاری کی تقریرات پرحاشیہ ہے۔

۳۔ سادات طغرودکے نسب کے بارے میں ایک رسالہ۔

۴۔ تعلیقہ۔۔۔ یہ کتاب احقاق الحق پرآپ کاتعلیقہ ہے جس میں ہمارے اوردوسروں کے درمیان فقہ واصول کے اختلافی مسائل کے سلسلے میں علماء شیعہ کے مدارک بیان کئے گئے ہیں ۔

یہ تعلیقہ کئی جلدوں میں ہے جس کے مطالعہ سے عقل حیران ہوجاتی ہے۔

۵۔ تعلیقہ برعمدۃ الطالب۔۔۔ یہ سادات علوی اورخاص طورسے ان لوگوں کے حالات زندگی پرمشتمل ہے جن کاذکر اسانیدروایت میں ہواہے میں نے اس کی جمع آوری میں کافی مشقتیں برداشت کی ہیں اس کامطالعہ کرنے والے بہت سے ایسے افراد سے آگاہ ہوں گے جن کی طرف اسناد کیاگیاہے اورجن سے روایت کی گئی ہے اوررجال کی کتابوں میں جن کاذکرمدح اورقدح سے نہیں ہواہے ،شنیدہ کے بودماننددیدہ خداوندعالم مجھے اس کے اتمام اورتدوین کی توفیق دے۔

۶۔ مزارات العلویین۔۔۔ یہ کتاب میں ساری دنیاکے سادات کرام کی قبروں کاتذکرہ ہے میں نےاس کی تالیف میں بہت مشقتیں برداشت کی ہیں یہ اپنے موضوع کے اعتبارسے نایاب ہے ۔

۷۔طبقات النسابین ۔۔۔ یہ دوجلدوں میں ہے جس میں پہلی صدی سے عصرحاضرتک کے علماء کانسب بیان کیاگیاہے ۔یہ کتاب اپنے باب میں یگانہ ہے۔

۸۔ رسالہ ۔۔۔۔ ایک رسالہ فقہی اصطلاحات پرمشتمل لغت کے طرزپرلکھاہے۔

۹۔جذب القلوب الیٰ دیارالمحبوب۔

۱۰۔ کشکول ۔۔۔ یہ چندجلدوں میں ہے۔

۱۱۔تعلیقہ برفرائدالاصول۔

۱۲۔تعلیقہ برقوانین ۔

۱۳۔تعلیقہ برشرح لمعہ۔

۱۴۔ تعلیقہ برحاشیہ ملاعبداللہ درمنطق۔

۱۵۔تعلیقہ برمطول جس کا نام میں نے المعول فی امر المطول رکھاہے۔

۱۶ ۔تعلیقہ برنخبۃ المقال (علامہ حسین بروجردی کی کتاب ہے یہ تعلیقہ متن کے ساتھ شائع ہواہے)

۱۷۔ سجع البلابل ۔۔۔ یہ کتاب صاحب وسائل کے حالات زندگی پرمشتمل ہے اثبات الھداۃ کے ساتھ طبع ہوچکی ہے۔

۱۸۔ اللیالی الثمنیہ ۔۔۔ یہ کتاب علامہ علی ،سلطان محمدخدابندہ ،علامہ قاضی نوراللہ شرستری اوردوسرے علماء کے حالات زندگی کے بارے میں ہے یہ کاتاب احقاق الحق کی پہلی جلدکے ساتھ شائع ہوئی۔

۱۹۔ ایک رسالہ علامہ ابن فتال نیشابوری صاحب کتاب روضۃ الواعظین کے حالات پرمشتمل ہے جواسی روضۃ الواعظین کے ساتھ طبع ہوا۔

۲۰۔ مغرج الکروب۔۔۔ یہ رسالہ صاحب ارشادالقلوب علامہ شیخ حسن الدیلمی کے حالات زندگی پرلکھاگیاہے جوکتاب کے ترجمے کے ساتھ آخر میں شائع ہوا۔

۲۱۔ رسالہ درسیروسلوک۔

۲۲۔ رسالہ درعلم جفر۔

۲۳۔ صاحب النفخہ العنبریۃ سیدابوالفضل یمانی کے حالات پرایک رسالہ۔

۲۴ ۔ کتاب درنفی تحریف قرآن۔

اس کے علاوہ اوربھی رسالے،متون ،حواشی تحریرکئے ہیں میں خداکے فضل عمیم سے لولگائے ہوں وہ مجھے یقیناً اس کی بہترین جزادے گا۔

میرے حلقہ درس سے فقہ واصول تفسیروکلام نیزدوسرے علوم میں ہزاروں علماء پیداہوئے ہیں جن میں اکثرحضرات سے میں راضی ہوں کم ہی ایسے ہیں جن پرشیطان نے تسلط اختیارکرکے انھیں ذکرخداسے بھلادیاہے جس کے سبب وہ روحانی لباس سے کنارہ کش ہوگئے۔والسلام

نظم

مختصراس کی سمجھئے عزوشان اجتہاد وہ تھاچرخ دیں پہ مہرضوفشان اجتہاد

ٹوٹ کربرساتھااس پر ابرنیسان نجف وہ زمین علم پرتھاآسمان اجتہاد

تشنگان علم پڑھتے تھے نمازآگہی وہ دیاکرتاتھامنبرسے اذان اجتہاد

انفرادی شان رکھتاتھا فن تدریس میں جس میں جوہرمل گیادیدی زبان اجتہاد

اب کدھرجائیں کہ بڑھتی جارہی ہے تشنگی

قم تھاساحل وہ تھابحرہ بیکران اجتہاد

اصغراعجازقائمی

مؤلف کی زندگی کااجمالی خاکہ

حجۃ الاسلام والمسلمین جناب سیدعادل علوی صاحب قبلہ سنہ ۱۳۷۵ ہجری قمری عراق کے مقدس شہرکاظمین میں متولدہوئےآپ آیۃ اللہ سیدعلی بن الحسین علوی کے فرزندہیں آپ کا نسب ۳۸واسطوں سےحضرت امام زین العابدین علیہ السلام تک پهنچتا هے ۔تیرہ سال کی عمرمیں ابتدائی دروس تمام کرنے کے بعدآپ حوزہ علمیہ نجف اشرف تشریف لائے اوروہاں اکابرفکروسخن اورنوابغ علم وفن کے چمنستان ادب کے خوشہ چینوں میں شامل ہوگئے اس کے بعداپنے والد مرحوم کے ہمراہ سنہ ۱۳۹۱ہجری قمری میں عراق سے قم کی طرف ہجرت فرمائی اورحوزہ علمیہ قم کے مختلف اساطین علم وادب کے نزدیک مکمل انہماک کے ساتھ دورس کے مراتب طے فرمائے اورآج اسی میں خیارات مکاسب اورکفایۃ الاصول کی تدریس میں مشغول ہیں آپ نے چندعلمی ادبی ثقافتی اوراسلامی کارنامے بھی انجام دئے جن میں مندرجہ ذیل قابل ذکرہیں۔

احی ادارے ہیں جس سے عام لوگ فائدہ اٹھارہے ہیں ۔جن میں سے کچھ یہ ہیں۔

۱۔درمانگاہ خیریہ امام سجاد علیہ السلام قم

۲۔ کتابخانہ امام موسی بن جعفرِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِِعلیہ السلام تہران

۳۔کتابخانہ امام رضاعلیہ السلام جو مشہدکےحسینیہ امامین جوادین علیھماالسلام"میں واقع ہے۔

۴۔انجمن پرسش وپاسخ

۵۔ موسسہ اسلامی تبلیغ وارشاد ۔۔۔۔ دنیاکے ۵۰ ممالک سے اس کی خط وکتابت جاری ہے اس موسسہ کی طرف سے اسلامی کتابیں اورجریدے بلاقیمت دوسرے ممالک بھیجےجاتے ہیں اوراب تک اس موسسہ کی طرف سے ۱۶ کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔

۶۔ "مجلہ الکوثر" شش ماہی (عربی،انگریزی)

۷۔ مجلہ "عشاق اہل بیت( ع) " سہ ماہی مجلہ (اردو)

۸۔ ماہنامہ "صوت الکاظمین (عربی)

۹۔ مدرسہ امامین جوادین علمیہ وحسینیہ امامین کاظمین وموسسئہ خیریہ (قم)

۱۰۔تاسیس جماعت علماء خطباء (کاظمین وبغداد)

آپ مشہداورتہران کے حسینیہ امامین جوادین کے متولی ،کاشان ،اصفہان، قم ، اھواز،اورتہران کے دسیوں امامباڑے کے ناظرنیزقم میں مسجدعلوی کے امام جماعت ہیں۔

حوزہ علمیہ کے تقریباً ۲۰ فقہاء اورمجتہدین نے آپ کواجازہ روایت دیاہے( ۱ ) جن میں آیۃ اللہ العظمیٰ سیدشہاب الدین مرعشی نجفیؒ نے آپ کو(حجۃ الاسلام ذخرالمدرسین العظام آیۃ اللہ العظمیٰ گلپائیگانی (رہ)آیۃ اللہ العظمیٰ اراکی(رہ)نے (علامہ)اورآیۃ اللہ العظمیٰ شیخ محمدفاضل لنکرانی نے (حجۃ الاسلام والمسلمین العالم الفاضل والمتتبع الکامل صاحب التالیف القیمہ والتصانیف الثمینہ المفتخربشرف السیادہ)سے توصیف فرمایاہے ۔جب آپ کی عمر۲۵ سال تھی آیۃ اللہ عبداللہ شیرازی نے آپ کواجازہ روایت میں العلامۃ الفاضل السیدعادل علوی اسماومعنی تحریرفرمایاہے۔

۱۶ سال کی عمرمیں آپ آیۃ اللہ العظمیٰ السیدابوالقاسم خوئی(رہ)کے زیرنظرمعمم ہوئے انھوں نے آپ کے حق میں تائیدیہ اوردعاتحریرفرمائی ہے۔

دین اسلام کی ترویج وتبلیغ کیلئے آپ نے مختلف اسلامی ممالک کے سفربھی کئے اوراب تک دس مرتبہ حج بیت اللہ الحرام سے مشرف ہوئے ۔آپ نے اب تک سوکتابیں اوررسالے تحریرفرمائے ہیں۔

مولف کی مطبوعہ کتابیں اوررسالے(( ۲ ) )

آپ کاسب سے پہلامقالہ کلمۃ حول عظمۃ الحج کے عنوان سے سنہ ۱۳۹۱ہجری قمری میں بغدادسے شائع ہوااس وقت آپ ۱۶سال کے تھے۔

آج بھی آپ کے مقالے رسائل وجرائدمیں برابرشائع ہوتے رہتے ہیں۔

آپ نے آیۃ اللہ العظمیٰ سیدمرعشی نجفی ؒ کافقہی اورعملی رسالہ عربی زبان میں دوجلددوں میں (عبادات ومعاملات)منھاج المومنین کے نام سے تحریرفرمایاہے جوان کے فتاوے کے مطابق ہے یہ رسالہ ۱۴۰۶ہجری قمری میں شائع ہوا۔نیزان کے رسالہ عملیہ توضیح المسائل کی تصحیح وترتیب بھی فرمائی ہے۔

مولف کی مطبوعہ کتابیں

۱۔ الحق والحقیقہ بین الجبروالتفویض۔۔۔ یہ کتاب پہلی مرتبہ ۱۳۹۸ھ میں شائع ہوئی۔

۲۔ احکام دین اسلام (فارسی)۔۔۔ یہ کتاب پہلی مرتبہ ۱۳۹۸ھ اوردوسری مرتبہ ۱۴۰۳ہجری میں شائع ہوئی۔

۳۔ لمحۃ من حیاۃ الامام القائد۔۔۔ یہ کتاب پہلی مرتبہ ۱۳۹۹ہجری اوردوسری مرتبہ ۱۴۰۷ ہجری میں شائع ہوئی۔

۴۔ راہنمائی قدم بقدم حجاج (فارسی)۔۔ یہ کتاب دوسری مرتبہ ۱۴۰۰ ہجری میں شائع ہوئی۔

۵۔ السعیدوالسعادۃ بین القدماء والمتاخرین ۔۔۔ طباعت ۱۴۰۱ہجری۔

۶۔ عقائدالمومنین ۔۔۔ طبع ۱۴۱۱ہجری۔

مجلہ عشاق اہل بیتؑ میں اس کتاب کااردوترجمہ برادرمحترم مرغوب عالم صاحب قبلہ قسط وارپیش کررہے ہیں۔

۷۔ تحفۃ الزائرین ۔۔۔ طبع ۱۴۱۱ ہجری۔

۸۔ قبسات من حیاۃ سیدناالاستاذ ترجمہ اردو اصغراعجازقائمی بی-اے فاضل مشرقیات ۔طبع ۱۴۱۵ ہجری۔

۹۔دلیل السائحین الیٰ سوریہ ودمشق۔۔۔ طبع ۱۴۱۲ہجری ۔

۱۰۔لمحۃ من حیاۃ اعلام الامۃ الاسلامیہ فی دمشق ۔۔۔ ۱۴۱۲ہجری۔

۱۱۔ المعالم الاثریہ فی الرحلۃ الشامیہ ۔۔۔ طبع ۱۴۱۲ہجری ۔

۱۲۔التوبۃ والتائبون علیٰ ضوء القرآن والسنہ ۔۔۔۔ طبع ۱۴۱۲ہجری۔

۱۳۔ تحفہ فدوی یانیایش مومنان منتخب ازمفاتیح الجنان۔۔۔ طبع ۱۴۱۲ہجری۔

۱۴۔ القصاص علی ضوء القرآن والسنہ۔۔۔طبع ۱۴۱۵ہجری ۔

۱۵۔ فقہاء الکاظمیہ المقدسہ یہ کتاب ۱۴۱۳ہجری سےماہنامہ صوت الکاظمین میں شائع ہورہی ہے ۔

۱۶۔دروس الیقین فی معرفۃ الاصول الدین ۔۔۔ طبع ۱۴۱۵ہجری۔

۱۷۔التقیہ بین الاعلام ۔۔۔ طبع ۱۴۱۵ ہجری۔

مطبوعہ رسالے

۱۸۔ رسالۃ فی العشق ۔۔۔ یہ رسالہ ۱۳۹۶ہجری میں کتاب الرافدمیں طبع ہوا۔

۱۹۔رسالۃ امام وقیام (فارسی)۱۳۹۹ہجری میں دیدگاہہاوانقلاب اسلامی نامی کتاب میں طبع ہوا۔

۲۰۔ ومیص من قبسات الحق ۔۔۔ ۱۴۱۰ہجری میں علی فی الکتاب والسنہ میں طبع ہوا۔

۲۱۔ فی رحاب الحسینیات ۔۔۔طبع ۱۴۰۹ ہجری ۔

۲۲۔ رسالۃ دربیان المحذوف فی تتمہ کتاب الامربالمعروف ۔۔۔ یہ امرباالمعروف والنھی عن المنکرکےضمن میں ۱۴۱۱ہجری میں شائع ہوا۔

۲۳۔فی رحاب علم الرجال۔۔۔ ۱۴۱۱ہجری میں امربالمعروف نامی کتاب میں طبع ہوا۔

۲۴۔ رسالۃ المومن مراۃ المومن۔۔۔ ۱۴۰۹ہجری میں مجلہ نوراسلام شمارہ ۱۱۔۱۲ میں طبع ہوا۔

۲۵ ۔القول المحمودفی القانون والحدود۔۔۔ طبع ۱۴۱۲ہجری

۲۶۔ بہجۃ المومنین فی زیارت الشام ۔۔۔۔طبع ۱۴۱۲ ہجری ۔

۲۷۔ مقام الانس باللہ۔۔۔ ۱۴۱۳ہجری میں مجلہ نورالاسلام بیروت شمارہ ۴۰،۳۹،۳۸،۳۷ میں طبع ہوا۔

۲۸۔الروضۃ البہیہ فی شئون حوزۃ قم العلمیہ ۔۔۔ یہ رسالہ ۱۴۱۴ہجری میں مجلہ ذکرالبنان مطبوعہ قم کے ۴شماروں میں طبع ہوا۔

۲۹۔ السیرۃ النبویہ فی السطورالعلویہ ۱۴۱۴ہجری میں مجلہ نورالاسلام کے شمارہ ۴۰،۳۹ میں طبع ہوا۔

۳۰ ۔ سرالخلیقہ وفلسفۃ الحیاۃ ۱۴۱۴ ہجری میں مجلہ نورالاسلام کے شمارہ ۴۴،۴۳ میں طبع ہوااوراضافہ کےساتھ ۱۴۱۵ہجری میں مجلہ الکوثرشمارہ ۱میں طبع ہوا۔

۳۱۔حول دائرۃ المعارف والموسوعہ الفقیہ۔۔۔ یہ ۱۴۱۴ہجری میں پہلی کانفرنس علمی دائرہ معارف فقہ اسلامی قم کی طرف سے شائع ہوا۔

۳۲۔ رسالتنا۱۴۱۲ہجری میں ماہنامہ صوت الکاظمین کے ۴شماروں میں طبع ہوا۔

۳۳۔ علی ابواب شہررمضان المبارک ۱۴۱۲ہجری میں مجلہ نورالاسلام کے شمارہ ۴۶،۴۵ میں طبع ہوا۔

۳۴۔ التقیۃ فی رحاب العلمین الشیخ الانصاری ،الامام الخمینی ۔۔۔ اسے عالمی کانفرنس میلاد شیخ انصاری ۱۴۱۵ہجری نے شائع کیا۔

۳۵۔(فاسئلواھل الذکر)السوال والذکرفی رحاب القرآن والعترۃ مجلہ نورالاسلام کے شمارہ ۳۱،۳۰،۲۹ میں ۱۴۱۳ہجری کوطبع ہوا ۔

۳۶۔الانوارالقدسیہ نبذۃ من سیرۃ المعصومین علیہم السلام ماہنامہ صوت الکاظمین کے ۱۴ شماروں میں شائع ہوااس کا اردو ترجمہ مجلہ عشاق اہل بیت ؑ میں شائع ہورہاہے۔

۳۷۔ کلمۃ التقویٰ فی القرآن الکریم یہ مجلہ نورالاسلام میں طبع ہوااوراس کاانگریزی ترجمہ مجلہ الکوثرمیں ۱۴۱۵ہجری کوطبع ہوا۔

۳۸۔ مواعظ ونصائح (عربی،اردو)مجلہ عشاق اہل بیت ؑ میں شائع ہوا۔

۳۹۔دورۃ الاخلاق المحمدیۃ فی تحکیم مبانی الوحدہ الاسلامیہ یہ رسالہ ۱۴۱۵ ہجری تہران میں اتحاد اسلامی کی ساتویں عالمی کانفرنس کی طرف سے شائع ہواہے۔

۴۰۔ سہام فی نحرالوھابیہ ۔۔۔ ۱۴۱۵ہجری سے ماہنامہ صوت الکاظمین میں مستقل شائع ہورہاہے۔

۴۱۔ الحب فی ثورۃ الامام حسین علیہ السلام ۱۴۱۵ہجری میں مجلہ نورالاسلام شمارہ ۵۰ میں طبع ہوا۔

۴۲۔لماذاالشہورالقمریۃ ۱۴۱۵ہجری مجلہ الذکرکےشمارہ ۱۵میں طبع ہوا۔

۴۳۔ طلوع البدرین فی ترجمہ العلمین طبع ۱۴۱۵ہجری ۔

۴۴۔ النبوع وسرالنجاح فی الحیاۃ ۱۴۱۵ہجری مجلہ الذکر کےشمارہ ۱۶ میں طبع ہوا۔

۴۵۔ حب اللہ نماذج وصورہ ۱۴۱۵ہجری مجلہ میقات الحج کے شمارہ ۲میں طبع ہوا۔

۴۶۔ الاخلاص فی الحج ۱۴۱۵ہجری م مجلہ میقات الحج کے شمارہ ۲میں طبع ہوا۔

۴۷۔ حقیقۃ القلوب فی القرآن الکریم ۱۴۱۵ہجری میں مدرسہ حجتیہ کی طرف سے طبع ہوا۔

مخطوطات

۱۔ عزۃ المسلمین فی رحاب نہج البلاغہ

۲۔ معالم الحرمین مکۃ المکرمۃ والمدینہ المنورہ

۳۔القول الحمیدفی شرح التجرید

۴۔ الدورس الفقہیہ فی شرح الروضۃ البہیہ ۔۔۔ شرح لمعہ

۵۔تقریرات کتاب الطہارۃ لبحث آیۃ اللہ العظمیٰ محمدجوادالتبریزی دامت برکاتہ

۶۔ تقریرات دورۃ اصول کاملۃ لبحث آیۃ اللہ العظمیٰ محمدجوادالتبریزی دامت برکاتہ

۷۔ تقریرات دورۃ اصول کاملۃ لبحث آیۃ اللہ العظمیٰ الشیخ محمدفاضل دام ظلہ

۸۔ تقریرات دورۃ اصول کاملۃ لبحث آیۃ اللہ العظمیٰ السیدمحمدرضاگلپائیگانی قدس سرہ

۹۔ منھل الفوائد

۱۰۔الشعب یسال

۱۱۔ دورس الہدایۃ فی علم الدرایہ

۱۲۔ بدایۃ الفکرفی شرح الباب الحادی عشر

۱۳۔ الساسۃ اصولھاومناہجھا

۱۴۔لمحات من حیاۃ آیۃ اللہ العظمیٰ السیدعبداللہ الشیرازی قدس سرہ

۱۵۔لحظات مع شہیدالاسلام السیدالصدرقدس سرہ

۱۶۔لباب کفایۃ الاصول

۱۷۔ ماھوالعقل ومن ھم البقلاء

۱۸۔ غریزۃ الحب

۱۹۔فن التالیف

۲۰۔الآمال فی القرآن الکریم

۲۱۔ ماھی السیاسۃ الاسلامیہ

۲۲۔ ملک اللہ وملکوتہ فی القرآن الکریم

۲۳۔ کیف تکون مفسراً للقرآن الکریم

۲۴۔ ماذاتعرف عن علم الفلک

۲۵۔محاضرات فی علم الاخلاق

۲۶۔ من حیاتی

۲۷۔ من آفاق الحج والمذاہب الخمسہ

۲۸ ۔جلوۃ من ولایۃ اہل البیت علیہم السلام

۲۹۔ العمرۃ المفردۃ فی سطور

۳۰۔ الاصل حبنااہل البیت علیہم السلام

۳۱۔ کیف تکون موفقاًفی الحیاۃ

۳۲۔من وحی التربیہ والتعلیم

۳۳۔ الجرائم والانحرافات الجنسیہ

۳۴۔ تسہیل الوصول فی شرح کفایۃ الاصول

۳۵۔ روضۃ الطالب فی شرح بیع المکاسب

۳۶۔ زبدۃ الاسرار

۳۷۔سوال وجواب

۳۸۔ خصائص القائدالاسلامی فی القرآن الکریم

۳۹۔مختصردلیل الحاج

۴۰۔ الصدق والصداقۃ فی رحاب الاحادیث الشریعۃ

۴۱۔ علی المرتضی نقطۃ باء البسملہ

۴۲۔ فاطمہ الزہراۃ لیلۃ القدر

۴۳۔حقیقۃ الادب فی مذھب اھل البیت

۴۴۔ اھل البیت سفینہ النجاۃ

۴۵۔ زبدۃ الافکارفی نجاسۃ اوطہارۃ الکفار

اس کے علاوہ اوربھی مخطوطات ہیں۔

____________________

(۱) ۔ میں نے بذاتہ مولف کے پاس ان اجازوں کامشاہدہ کیاہے(مترجم)

(۲) ۔ کتاب سے مراد جو۱۰۰صفحے سے زیادہ ہو،رسالے سے مراد جو۱۰اور۱۰۰ صفحوں کے درمیان ہواورمقالے سے مرادجو۱۰ صفحے سے کم ہویہ وہ اصطلاحات ہیں جنہیں مولف نے اپنی تالیفات میں معین کی ہیں۔