خورشیدفقاہت

خورشیدفقاہت0%

خورشیدفقاہت مؤلف:
زمرہ جات: اسلامی شخصیتیں

خورشیدفقاہت

مؤلف: آیت اللہ سید عادل علوی
زمرہ جات:

مشاہدے: 8001
ڈاؤنلوڈ: 1373

تبصرے:

خورشیدفقاہت
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 24 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 8001 / ڈاؤنلوڈ: 1373
سائز سائز سائز
خورشیدفقاہت

خورشیدفقاہت

مؤلف:
اردو

محبت حضرت امام حسین علیہ السلام

استادعلام اپنے ہم عصر مراجع کرام اورفقہائے عظام کے درمیان کچھ خصوصیات میں ممتاز اورمشہورتھے خداوندعالم ان کی قدرومنزلت اورشاسن وشوکت میں مزید اضافہ فرمائے،چندامتیازی خصوصیات۔۔۔۔

۱۔ علمی آثار اورمخطوطہ کتابوں کی حفظ ونگہداشت میں آپ کوبے پایاں محبت تھی اوریہ محبت ایک عظیم کتب خانہ کی شکل میں ظاہر ہوئی جواس وقت حوزہ علمیہ قم کاسب سے بڑاکتب خانہ ہے۔

۲۔ مختلف علوم وفنون کی تحصیل کاآپ کوبے حدشوق تھا جس کی بناء پر مختلف علوم وفنون میں سیکڑوں کتابیں اورہزاروں صفحات تحریرکئے۔

۳۔ مسانید واساتید کی حفاظتر میں آپ کو عشق کی حدتک شوش تھا جس کے نتیجے میں علماء امامیہ ،زیدیہ ،اسماعیلیہ ،اورعامہ کےتقریباً دوسو اجازہ روایت محفوظ تھے۔

۴۔ اہل بیت عصمت وطہارت سے آپ کوانتہائی محبت اورکمال کی حد تک عشق تھا آپ کا کوئی ایسا مکتوب ومرقوم نہیں ہےجسے اہل بیت علیہم االسلام کے ذکر پرختم نہ کیاہوا۔

آپ اہل بیت اطہارعلیہم السلام کے سچے شیدائی تھے خصوصاً سیدالشہداء حضرت امام حسین علیہم السلام واقعہ عاشوراکے ذکر اورعزاداران پردل وجان سے قربان تھی انھوں نے ایک دن مجھ سے فرمایا۔عالم شباب میں ہم طلبہ کی جماعت جن میں روح اللہ الموسوی الخمینی رضوان اللہ علیہ بھی شامل تھے محرم کی راتوں میں سحر تک سیدالشہداء علیہ السلام کی مظلومیت پر آنسوبہاتی رخساروں پرطمانچے مارتی اورگریہ وزاری کرتی تھی۔

آپ نے نصیحت آمیز انداز میں فرمایا اگر خداوند کریم تمہیں علمی اورعملی زندگی میں توفیق عنایت کرے تویہ تین چیزیں اپناشعاربنالو۔

۱۔ ہمیشہ باطہارت رہو۔

۲۔ کسی بھی جنازے کودیکھو اس کی مشایعت کرو خواہ چندہی قدم کیوں نہ ہو۔

۳۔ عزائے حسین ؑ میں کسی بھی عنوان سے شرکت کرو۔

مجھے یاد ہے استاد علام اپنی زندگی کے آخری ایام میں عاشورہ لے دن غروب آفتاب کے وقت صحن حضرت معصومہ قم سلام اللہ علیہا میں نمازجماعت کیلئے تشریف لائے اس وقت حسینی دستے اورانجمنیں ماتم میں مشغول تھیں لوگ رخساروں پرطمانچے ماررہے تھے سروسینہ پیٹ رہے تھے زنجیروں کاماتم ہورہاتھا نوحہ وبکا کی صدائیں بلند تھیں جب مکبر نے نماز جماعت کی مقدار بھر توقف کی درخواست کی میں ان کے پاس ہی تھا جیسے ہی استادعلام نے یہ جملہ سنا ان چہرہ غصے سے سرخ ہوگیا اورمکبرسے ڈانتے ہوئے کہا (ساکت باش اگراین عزاداری نبودنمازجماعت نبود)خاموش ہوجاؤ اگر یہ عزادری نہ ہوتی تونمازجماعت نہ ہوتی انہیں سیدالشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کی مظلومی پرگریہ وزاری اورنوحہ وبکا کرنے دو اگر یہ عزاداری اورماتمی انجمنیں نہ ہوتیں توہمارے دشمن واقعہ خونین کربلا نیز یزید اوراس کے ساتھیوں کے ظلم سے انکارکردیتے جس طرح بعض لوگوں نے غدیرکے واقعہ کاانکار کردیاہے۔

ہاں واقعہ سیدالشہداء کااعتقادرکھنے اوراس کاتذکر ہ کرنے سے انسان باوقار ہوتاہے۔اپنی زندگی کے آخری ایام میں جب آپ آپریشن کیلئے ہاسپٹل جانے لگے تو اپنے گھر سے ملے ہوئے امامباڑے میں خداسے شفاحاصل کرنے کیلئے آپریشن کی جگہ کومنبر حسین علیہ السلام سے تبرکاًوتیمناًمس کیا۔

استادعلام نے اپنی وفات سے چند مہینہ قبل مجھ سے فرمایاتھا میں نے اپنی اولاد کووصیتیں کی ہیں تم انھیں میری شب وفات یاددلادینا کہ میرے امامبسڑۓ میں منبر سے قریب رکھیں میرے عمامے کایاک سرامنبر اوردوسرا میرے جنازے سے باندھ دیں۔

آپ کے انتقال کے بعد میں نے یہ وصیتیں آپ کی اولاد کویاد دلائیں اورانھوں نے اس پر عمل کیا خداانھیں اس کابہترین صلہ دے۔

استاد استادعلام مادی اورمعنوی اعتبار سے ماتمی انجمنیں اورحسینی دستوں کی مدد بھی کیا کرتے تھے۔

اوریہ عمل اس عقیدے کے ساتھ بجالاتے تھے کہ ہمارے پاس جوکچھ بھی ہے وہ محرم وصفرکی بدولت ہے۔

اگرسلسلہ گفتگوکے طویل اورکتاب کی ضخامت کاخوف نہ ہوتا تو میں اس عطیم المرتبت سید کی زندگی کے ایسے واقعات تحریرکرتا جس سے شعورواحساسات دنگ رہ رہ جاتے لیکن اتنے ہی پراکتفاکرتاہوں جسے آپ نے اپنی پہلی وصیت میں حضرت امام حسین سے متعلق ذکر فرمایاہے اس سلسلہ میں ہرصاحب عقل وخردپر غوروفکرلازم ہے تاکہ جوہر معانی آشکار ہوں اورحقیقت مقصودتک رسائی ہوسکے۔

استادعلام نے فرمایاہے میں اسے اپنے اس حسینیہ میں جسے میں نے قم میں تاسیس کیاہے شعائرالہیٰ کے قائم کرنے میں جدوجہدکی وصیت کرتاہوں۔

میں اسے وصیت کرتاہوں کہ میرے ساتھ وہ تھیلی جس میں میں نے ائمہ اطہاران کے اولاداصحاب اورعظیم علماء کے قبروں کی خاک تبرک وتیمن کیلئے اکٹھا کی ہے دفن کی جائے۔

میں اسے وصیت کرتاہوں کہ میراسیاہ لباس جسے میں حزن وغم کے عالم میں محرم وصفرکے مہینے میں پہنتاتھا میرے ساتھ دفن کیاجائے۔

میں اسے وصیت کرتاہوں کہ میرے کفن میں میرے سینے پروہ رومال رکھاجائے جس میں میں نے سیدالشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کے مصائب پربہنے والے آنسوؤں کوجذب کیاہے۔

میں اسے وصیت کرتاہوں کہ میری جانب سے حج اورزیارت قبررسول ؐ کیلئے ایک صالح آدمی کونائب بناکر بھیجاجائے مجھے ان دونوں سے بے پناہ عشق ہے اورمیں تہی دست ہوں اسی طرح یہ بھی وصیت کرتاہوں کہ میری جانب سے کسی نیک بندے کوعراق کے مقامات مقدسہ کی زیارت کیلئے روانہ کیاجائے کیونکہ میرے پاس فقہ واصول وحدیث کی چندجلدوں کے علاوہ اتناسرمایہ نہیں ہے جوان نیابتوں پرصرف ہوسکے ۔میں اپنی اولاد سے توقع رکھتاہوں کہ اس سلسلے میں خرچ کرنے سے کوتاہی نہیں کریں گے۔

میراپرورگارجانتاہے میرے پاس نہ ایک بالشت زمین ہے اورنہ کچھ روپیہ پیسہ میں وصیت کرتاہوں کہ میرے جنازے کوحضرت معصومہ سلام اللہ علیہا قم کی قبرکے سامنے رکھاجائے اورسیدالشہداءحسین مظلوم کی اہل بیت سے رخصت آخر کامصائب پڑھاجائے اوراسی طرح میرے جنازے کومیرے تعمیرکردہ امامباڑے میں رکھاجائے وہاں بھی یہی مصائب پڑھاجائے اوراسی طرح جب مجھے میری قبر میں اتاراجائے جو میں نے کتب خانہ کے دروازے پر اپنے لئے معین کی ہے وہاں بھی اسی مصیبت کاتذکرہ کیاجائے۔

میں اسے اوراپنے تمام فرزندکو وصیت کرتاہوں کہ ہرشب جمعہ میری قبرکے گرد جمع ہوں قرآن پڑھیں اورمصیبت سیدالشہداء پرگریہ وزاری کریں۔

استادعلام نے اپنی وصیت کے آخرمیں فرمایاہے۔

بارالہامیں تجھ سے ان گناہون کے سلسلے میں عفوومغفرت کاخواستگاہ ہوں جومجھسے اورمیری اولاد نیز میرے باایمان دوستوں سے سرزدہوئے ہیں ہمارانامہ اعمال ہمارے داہنے ہاتھوں میں اورخلدہمارے بائیں ہاتھوں میں عطاکرنااورہمیں محمدوآل محمد کی محبت ومودت کے ساتھ دنیا سے اٹھانا ۔بارالہاہم تجھ سے اہل بیت ؑ کے دشمن اوران کے حقوق غصب کرنے والوں ،ان کی فضائل ومناقب کاانکارکرنے والوں اورانہیں خداکے عطاکردہ مراتب میں شک کرنے والوں سے برائت وبیزاری کے خواہاں ہیں۔

بارالہا!ہمیں ان کی حیات کے صدقےمیں حیات اوران کی موت کے صدقےمیں موت عطاکرناتوجانتاہے ہم نے ان کی محبت ومودت میں اپنے کوفناکردیا ہے ہمیں ان کاصلہ عطاکرناجواہل بیت ؑ کی راہ میں جہاد کرتے ہوئے شہیدہوگئے ہمیں ان سے دفاع کرنے والوں کی فہرست میں شمارکرنااورہمیں ان لوگوں میں قراردینا جوان سے ہدایت لیتے ہیں اورانکے نقش قدم پرثابت قدم ہیں ہمیں ان کی محبت سے تمسک کرنے والوں میں قراردینا۔

آمین ثم آمین

والسلام علی من اتبع الهدیٰ

عبدفقیرخادم علوم اہل بیت ابوالمعانی شہاب الدین حسینی مرعشی نجفی عفی عنہ نے اسے تحریرکیاہے۔

استاد علام کی وصیتیں

"( ولقد وصینا الذین اوتوالکتاب من قبلکم وایاکم ان اتقواالله ) "(النساء/۱۳۱)

اورجن لوگوں کوتم سے پہلے کتاب عطاکی گئی ان کو اورتم کوبھی اس کی ہم نے وصیت کی تھی کہ خداکی نافرمانی سے ڈرتے رہو۔

"( وماوصینابه ابراهیم وموسیٰ وعیسیٰ ان اقیمواالدین ) "(الشوری/۱۳)

ہم نے موسیٰ ابراہیم اورعیسیٰ کودین کے قائم کرنے کی وصیت کی۔

( وَ وَصَّى بِهَا إِبْرَاهِيمُ بَنِيهِ وَ يَعْقُوبُ يَا بَنِيَّ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَى لَکُمُ الدِّينَ فَلاَ تَمُوتُنَّ إِلاَّ وَ أَنْتُمْ مُسْلِمُونَ‌ أَمْ کُنْتُمْ شُهَدَاءَ إِذْ حَضَرَ يَعْقُوبَ الْمَوْتُ إِذْ قَالَ لِبَنِيهِ مَا تَعْبُدُونَ مِنْ بَعْدِي قَالُوا نَعْبُدُ إِلٰهَکَ وَ إِلٰهَ آبَائِکَ إِبْرَاهِيمَ وَ إِسْمَاعِيلَ وَ إِسْحَاقَ إِلٰهاً وَاحِداً وَ نَحْنُ لَهُ مُسْلِمُونَ ) ‌۔(البقرہ/۱۳۲) اورایسی ہی ابراہیم نےاپنی اولادکووصیت کی اوریعقوب نے بھی کہ اے فرزندخدانے تمہارے لئے واسطے دین کوپسندکیاہے لہذاتم ہرگزنہ مرنامگرمسلمان ہی ،اے یہودکیاتم اس وقت موجودتھے جب یعقوب کے سرموت آکھڑی ہوئی اس وقت انھوں نے اپنے بیٹوں سےکہا میرے بعدکس کی عبادت کروگے توکہنےلگے ہم آپ کے معبودآپ کے باپ دادؤں ابراہیم واسماعیل واسحاق کے معبودیکتاخداکی عبادت کریں گےاورہم اسی کے فرمانبردارہیں۔

"قال رسول الله صلی الله علیه وآله :من لم یحسن الوصیة عندموته کان نقصافی عقله ومروته "

رسول خداؐ نے فرمایاہے ۔جوشخص اپنی موت کے وقت وصیت نہ کرے اس کی عقل اورمروت میں نقص ہے۔

قال الصادق علیه السلام "الوصیة حق علیٰ کل مسلم "امام جعفرصادقؑ نے فرمایاہے وصیت ہرمسلمان کاحق ہے۔

وقال علیه السلام : ان اقلت فی عمر ک یومین فاجعل احدهما لآخر تک تستعین به به علیٰ یوم موتک ،فقیل : وماتلک الاستعانة؟ قال : لیحسن تدبیر مایخلف ویحکمه به "( ۱ )

امام علیہ السلام نےفرمایا ہے اگر تمہاری عمرمیں دودن بھی باقی رہ گئے ہوں توایک کوآخر ت کیلئے مخصوص کردو جس سے تم اپنی موت پر استعانت طلب کروپوچھاگیا استعانت کیاہے؟ آپ نے فرمایا اپنے اخلاف سے وصیت بہترین کرو۔

وصیت انسان کی زندگی اوراس کی موت کے درمیان رابطہ کاذریعہ ہے اوریہ اللہ کے بندوں پر اس کی ایک سنت رہی ہے لہذاہرایک کیلئے ضروری ہے کہ جو کچھ اسکے پاس ہے اس سلسلہ میں اپنے بعدکیلئے وصیت کرے۔

وصیت کرنے والوں کی وصیتیں شخصیت کے اعتبارسے مختلف ہواکرتی ہیں پروردگارعالم اپنے بندوں کو زہدوتقویٰ اوراقامہ دین کی وصیت کرتاہے انبیاء اسلام اپنانے اوراللہ کی بندگی کی وصیت کرتاہے حضرت محمدؐ نے حضرت علی علیہ السلام سے چارسووصیتیں فرمائی ہیں ،اوصیاء ایک دوسرے کووصیت کرتے ہیں اورعلماء بھی جوانبیاء کے وارث اوراوصیاء کے راہ پرچلنے والے ہیں اپنے بیٹوں اورتمام لوگوں کوعمومی اورخصوصی وصیتیں کرتے ہیں جن میں سب سے پہلے تقویٰ ، دین اورخداکی عبادت کی وصیت ہے ، جیساکہ ہمارے بزرگ علماء سیدابن طاؤس نے اپنے فرزندمحمداورعلامہ حلی نے اپنے فرزندفخرالمحققین کووصیت کی ہے۔

انھیں بزرگ علماء میں استادعلام بھی تھے جنھوں نے اس راستے کوطے کیا اورایسی گران بہاوصیتیں فرمائیں جسے نورکے قلم سے

لکھنے کی ضرورت ہے آپ نے ان وصیتوں کوتین رسالہ میں تحریرکیا ہے جن میں سے انتخاب کرکے چندوصیتیں ہم قارئین کیلئے تحریرکرتے ہیں اوران پر دقت نظر،غوروفکر نیز بحسب امکان عمل کرنے کی گزارش کرتے ہیں۔

"والله مستعان وعلیه التکلان "خدابہترین مددگار ہے اوراسی پر بھروسہ کیاجاتاہے۔

پہلی وصیت

"ماخوذ از:الطریق والمحجه لثمرة المهجة "

۱۔ میں اسے دین اسلام کی ترویج اورمذہب حق کے دفاع کی وصیت کرتاہوں دین آج بھی بےیاروغربت زدہ ہے اوربلندآواز سے پکاررہاہے۔"ھل من ناصرینصرنی ھل من ذاب یذب عنی" چندافراد کے علاوہ کوئی ایسانہیں ہے جواس کی آوازپرلبیک کہے اوراس کی فریاد رسی کوپہنچے خداوندعالم ان کی کوششوں کوقبول کرے اورانھیں بہترین جزادے

۲۔ میں اسے کتاب خدامیں تدبراس سے پندونصیحت حاصل کرنے اہل قبورکی زیارت اوران کے سلسلے میں یہ غوروفکر کرنے کی وصیت کرتاہوں کہ وہ کل کس حال میں تھے اورآج کس حال میں ہیں وہ کل کیسے تھے اورآج ان کی کیاصورت ہوگئی ہے وہ کل کہاں تھے اورآج کس مقام پرہیں۔

۳۔میں اسے لوگوں سے کم سے کم معاشرت رکھنے کی وصیت کرتاہوں اس لئے کہ اس زمانے میں لوگوں میں زیادہ اٹھنابیٹھنا خطرناک ہے کم ہی ایسادیکھاگیاکہ لوگ آپس میں مل جل کربیٹھے ہوں اورمومنین کے حق میں بہتان ،غیبت ،برائی اوران کے حقوق واخوت کے سلسلے میں زبان نہ کھولتے ہوں۔

۴۔ میں اسے اعزاء واقرباء کے ساتھ صلئہ رحم کی وصیت کرتاہوں کیونکہ یہ عمراوررزق میں توفیق وکرامت کاسب سے قوی سبب ہے۔

۵۔ میں اسے تالیف وتصنیف اوراصحاب امامیہ خاص طورسے گذشتہ علماء کی کتابوں کے نشرواشاعت کی وصیت کرتاہوں کیونکہ اس منحوس اورمردہ صفت زمانے میں ترویج مذہب کایہ سب سے قوی سبب ہے۔

۶۔ میں اسے شاہراہ زہدوورع پرچلنے اورحزم واحتیاط کی وصیت کرتاہوں ۔

۷۔ میں اسے زیارت جامعہ کے ہمیشہ پڑھنے کی وصیت کرتاہوں خواہ ہفتہ میں ایک ہی مرتبہ کیوں نہ ہو۔

۸۔ میں اسے خداکے بندوں خاص طورسے اہل علم کی غیبت سے پرہیز کی وصیت کرتاہوں اس لئے کہ انکی غیبت زہرآلودمردے کھانے کے برابرہے۔

۱۰۔ میں اسے نمازصبح کے بعدسورہ یاسین نمازظہرین کے بعدسورہ عم نمازعصر کےبعدسورہ نوح نمازمغرب کے بعدسورہ واقعہ اورنمازعشاء کےبعدسورہ ملک پڑھنے کی وصیت کرتاہوں اوران کی مداومت پرتاکید بھی کرتاہوں میں یہ روش اپنے مشائخ سے حاصل کی ہے اورباہر اسے آزمایابھی ہے۔

۱۱۔میں اسے نمازیومیہ کے بعدہرقنوت میں اس دعاشریف کے مستقل پڑھنے کی وصیت کرتاہوں۔

"اللهم انی اسئلک بحق فاطمة وابیهاوبعلهاوبنیهاوالسرالمستودع فیها ( ۲ ) "ان تصلی علی محمدوآل محمدوان تفعل بی ماانت اهله ولاتفعل بی ماانااهله "

۱۲۔ میں اسے ہررکوع خاص طور سے آخری رکوع کے بعد اس دعاکے پڑھنے پرتاکید اً وصیت کرتاہوں۔

"اللهم صلی علی محمدوآل محمدوترحم علی عجزناواغثنا بحقهم یاارحم الراحمین "( ۳ )

۱۳۔ میں اسے تسبیحات حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہا کے ہمیشہ پڑھنے کی وصیت کرتاہوں۔

۱۴ ۔میں اسے حضرت فاطمہ زہراء سلام اللہ علیہاکے اس خطبہ میں غوروخوض کی وصیت کرتاہوں جسے انھوں نے مسجد نبی میں ارشادفرمایاتھاجس کی بلاغت اورفصاحت سے فصحاء گنگ ،بلغاء عاجز اورعلماء مبہوت ہوگئے علماء سلف میں ابن طیفور بغدادی نے اپنی کتاب بلاغۃ النساء میں اس خطبہ کی روایت کی ہے۔

۱۵۔ میں اسے خطبئہ شقشقیہ میں غوروفکرکی وصیت کرتاہوں جسے حضرت علی علیہ السلام نے مسجدمیں ارشادفرمایاتھاسنی شیعہ بہت سے علماء نے اسے نقل کیاہے۔

۱۶۔ میں اسے نماز شب اورسحر کے وقت استغفارکرنے کی تاکیداًوصیت کرتاہوں ۔

۱۷۔ میں اسے صلئہ رحم کی وصیت کرتاہوں خاص طورسے ان کے بھائی اوربہنوں کے سلسلے میں یہ وصیت کرتاہوں کہ ان کے ساتھ نیکی کاسلوک کرے اس لئے کہ میں نے اپنے بعدکیلئے دنیاکے ٹھیکروں(مال ودولت کی طرف اشارہ ہے)کی شکل میں کچھ بھی نہیں چھوڑا ہے مجھے جوکچھ بھی حاصل ہوااسے حتیٰ وہ رقم جوخاص طورسے مجھے دی جاتی تھی ۔محتاجوں اوراہل علم پرصرف کردیاہے عنقریب میں دنیاسےسفرکرنے والاہوں لیکن اپنے ورثہ کیلئے دنیاکے مال واسباب اورزروجواہرات میں سے کچھ بھی نہیں چھوڑاہے انھیں اپنے رب کے حوالے کردیاہے ان کیلئے بہترین یادیں اوراچھی باتیں چھوڑی ہیں اوراگر میں اپنی اولاد کیلئے مال واسباب سمیٹنے کی کوشش کرتالوگ میرے اوپراس قدراعتبارکرتے ہیں میں اپنے وارثوں کیلئے لاکھوں اورکڑورں کی جائدادواسباب چھوڑسکتاتھا۔فاعتبرویااولی الابصار

۱۸۔ میں اسے قرآن کریم اوراحادیث شریف کے پڑھنے پڑھانے کی وصیت کرتاہوں بے شک یہ چیزیں دل کے امراض کیلئے شفاء اورباطن کومنورکرنے والی ہیں۔

۱۹۔ میں اسے خداوند عالم سے توسل اوراذکاروادعیہ کی مداومت کی وصیت کرتاہوں کیونکہ خداوندعالم بلاوجہ وقت گنوانے والے جوان سے غضبناک ہوتاہے۔

۲۰۔ میں اسے فضول وقت صرف کرنے اوراپنی عمرعزیزکے بے معنی کاموں میں گنوانےسے پرہیزکی وصیت کرتاہوں ۔

۲۱۔ میں اسے نصف شب اورصبح وشام استغفارکی وصیت کرتاہوں۔

۲۲۔ میں اسے اپنے تربیت کردہ متقی اورپرہیزگارشاگردوں کے حق میں حسن سلوک کی وصیت کرتاہوں جس نے میرے ساتھ بھلائی کی اس نے میری مددکی۔

۲۳۔ میں اسے وصیت کرتاہوں کہ مجھے ائمہ کرام ان کے فرزندان کے مزارات اورحج وعمرہ کے مناسک میں دعائے خیر سے فراموش نہ کرے۔

۲۴۔ میں اسے اپنے امام باڑے میں جسے قم میں تاسیس کیاہےشعائرالہی کے قائم کرنے میں جدواجتہادکی وصیت کرتاہوں ۔

۲۵۔ میں اسے وصیت کرتاہوں کہ میرے ساتھ وہ تھیلی جس میں نے ائمہ طاہرین انکی اولاد اصحاب اورعظیم علماء کے قبروں کی خاک اکٹھاکی ہے دفن کی جائے۔

میں اسے وصیت کرتاہوں کہ میراسیاہ لباس جسے میں حزن وغم کے عالم میں محرم وصفرکے مہینے میں پہنتاتھا میرے ساتھ دفن کیاجائے۔

۲۶۔ میں اسے وصیت کرتاہوں کہ وہ جانمازجس پر میں نے سترسال نمازشب اداکی ہے میرے ساتھ دفن کی جائے۔

۲۷۔ میں اسے وصیت کرتاہوں کہ میرے ساتھ وہ تسبیح جس کے دانوں پر میں نے مغفرت طلب کی ہے دفن کیاجائے۔

۲۸۔ میں اسے وصیت کرتاہوں کہ میرے کفن میں میرے سینے پروہ رومال رکھاجائے جس میں میں نے سیدالشہداء حضرت امام حسین علیہ السلام کے مصائب پربہنے والے آنسوؤں کوجذب کیاہے۔

۲۹۔ میں اسے وصیت کرتاہوں کہ میری جانب سے حج اورزیارت قبررسول ؐ کیلئے ایک صالح آدمی کونائب بناکر بھیجاجائے مجھے ان دونوں سے بے پناہ عشق ہے اورمیں تہی دست ہوں اسی طرح یہ بھی وصیت کرتاہوں کہ میری جانب سے کسی نیک بندے کوعراق کے مقامات مقدسہ کی زیارت کیلئے روانہ کیاجائے کیونکہ میرے پاس فقہ واصول وحدیث کی چندجلدوں کے علاوہ اتناسرمایہ نہیں ہے جوان نیابتوں پرصرف ہوسکے ۔میں اپنی اولاد سے توقع رکھتاہوں کہ اس سلسلے میں خرچ کرنے سے کوتاہی نہیں کریں گے۔میراپرورگارجانتاہے میرے پاس نہ ایک بالشت زمین ہے اورنہ کچھ روپیہ پیسہ

۳۰۔ میں اسے ہمیشہ باطہارت رہنے کی وصیت کرتاہوں کیونکہ اس سے دل روشن ہوتاہے اوررنج والم دورہوتاہے۔

۳۱۔ میں اسے وصیت کرتاہوں کہ میرے جنازے کی تشییع میں ایسے شخص کومعین کیاجائے جوبلندآوازسے یہ پکارے جس کی کسی کاکوئی حق مجھ پر رہ گیاہے اسے معاف کردے ۔

۳۲۔ میں اسے حسن اخلاق تواضع وفروتنی کی وصیت کرتاہوں اوریہ تاکید کرتاہوں کہ مومنین کےساتھ کبرونخوت سے پرہز کرے۔

۳۳۔میں اسے ہرہفتہ محاسبہ نفس کی وصیت کرتاہوں اگرکوئی لغزش نظرآئے توبارگاہ ایزدی میں توبہ کے ذریعہ اس کاتدارک کرلے اوراگر اس کےاعمال میں نیکی ظاہر ہوتواس نعمت پرخداوندقدیر کاشکراداکرے اوراس سے مزیدتوفیق کاخواہاں ہو۔

۳۴۔میں اسے مسنونات ومستحبات کی بجاآوری اورحتیٰ الامکان مکروہات کوترک کرنے کی وصیت کرتاہوں۔

۳۵۔ میں اسے وصیت کرتاہوں کہ قرآن مجیدکی تلاوت کرے اوراس کاثواب ایسے شیعیان آل رسول کی ارواح کوھدیہ کرے جب کاکوئی وارث اورجن کے حق کاکوئی یادکرنے والانہیں ۔

اس عمل خیرکومیں نے بارہاآزماہے اوراس کے ذریعہ خداوندعالم نے مجھے توفیق بھی عنایت کی ہے۔

۳۶۔ میں اسے وصیت کرتاہوں کہ اپنے مستحب اعمال کاایک ثلث اپنے والد گرامی ایک ثلث اپنی والدہ ماجدہ اورایک ثلث صاحبان حقوق کیلئے قراردے اس لئے کہ ان کی روحیں اس ھدیہ کے ذریعہ خوش ہوتی ہیں اوراس کیلئے دعاکرتی ہیں کہ خدااسے دنیاوآخرت میں بہترین رزق عنایت کرے۔

۳۷۔میں اسے تہذیب نفس اورمجاہدات شرعیہ کی وصیت کرتاہوں کیونکہ جوکچھ میں نے حاصل کیاہے اسی کے ذریعہ حاصل کیاہے رب کریم نے مجھے اس کے ذریعہ وہ کچھ عطاکیاہے جسے کان سننے سے عاجز اورزمانے کی نگاہیں دیکھنے سےقاصر ہیں پروردگارکی اس عظیم عطااوربے پایان فضل پر اس کاشکرگزارہوں ۔

اے میرے فرزند میں نے اس کے بعض اسرار اپنی کتاب سلوۃ الحزین میں بیان کیے ہیں جسے مونس الکئیب المضطہد،روض الریاحین اورنسمات الصباکے نام سے بھی جاناجاتاہے۔

۳۸۔میں اسے محرمات سے دورشکوک وشبہات سے اجتناب اورحزم واحتیاط پر عمل کی وصیت کرتاہوں میں نے اپنے تلامذہ،برادران دینی اوراہل بیت اطہارعلیہم السلام سے محبت رکھنے والے تمام علماء وافاضل کواجازت دی ہے کہ وہ ان تمام باتوں کی میری طرف سے روایت کریں جسے میں نے اہل بیت اطہارؑ سے ان طرق واسانید کے ذریعہ روایت کی ہے جسے اپنے رسالہ الطرق المحجۃ لثمرۃ المھجہ میں درج کردیا ہے ۔اب میرے چل چلاؤ کاوقت قریب آچکا ہے ۔

اس وصیت نامے کوعبدحقیرخادم علوم اہل بیت ؑ ابوالمعالی شہاب الدین الحسینی المرعشی عفی اللہ نے صبح پنجشنبہ ۲۰ ربیع الثانی ۱۳۹۸ھ کوحرم ائمہ اطہار آشیانئہ آل محمدمشہدکریمہ اہل بیت ؑ حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا شہرمقدس قم میں تحریرکیاہے۔

دوسری وصیت ۔

"ماخوذ از:الطریق والاسانیدالیٰ مرویات اهل بیت علیهم السلام "

۳۹۔ میں اسے اوراپنے خطاکارنفس کوظاہر وباطن میں تقویٰ الٰہی اوراس پشت دنیا کی زیب وزینت سے پرہیز کی وصیت کرتاہوں ۔

۴۰۔ میں اسے وصیت کرتاہوں کہ وہ اہل قبورکی زیارت کرے اوران سے اس بات کی عبر ت حاصل کرے کہ وہ کل کیسے تھے اورآج کیسے ہوگئے ہیں وہ کہاں تھے اورکہاں آگئے کل وہ کس کیفیت میں تھے اورآج کس کیفیت میں ہیں ان کے مال ومنال تقسیم ہوچکے ان کی بیویوں کی ترویج ہوچکی ان کے گھر آباد ہوگئے اورآج فقط ان کے اعمال وافعال ہی باقی رہ گئے ہیں۔

۴۱۔ میں اسے وصیت کرتاہوں کہ قرآن کریم کی تلاوت اوراحادیث کے مطالعے کوترک نہ کرے اوران میں غوروفکرکرے اوران کے انوارسے کسب نورکرے۔

۴۲۔ میں اسے وصیت کرتاہوں کہ وہ لوگوں کے ساتھ کم سے کم معاشرت رکھے اس لئے کہ تمہیں کم ہی ایسی مجلسیں نظرآئیں گی جن میں اللہ کے بندوں کی برائی اورغیبت نہ ہوتی ہو انکی اہانت اوران کے حق پرتہمت نہ لگائی جاتی ہوخاص طورسے جس کی غیبت کی جائے اگروہ علماء میں سے ہوتواس کی غیبت زہرآلودمردے کھانے کے برابرہے۔

۴۳۔ وہ صاحبان حقوق کوعلم وادب اورمال واولاد کے لحاظ سے بہترین دعاؤں میں فراموش نہ کرے۔

۴۴۔وہ ترویج دین اوراحیاء مذہب میں اپنی کوششوں میں کوئی کمی نہ کرے دین آج بےیاروغربت زدہ ہے اوربلندآوازسے پکارہاہے۔" ھل من ناصر ینصرناھل من ذاب یذب عنی"۔

۴۵۔ وہ انتہا ئے شب میں نمازشب اورہرصبح استغفارکوترک نہ کرے سیدالمظلومی امیرالمومنینؑ نے اپنی وصیتوں میں فرمایا۔علیک بصلاۃ اللیل ۔تمہارے اوپرنمازشب واجب ہے۔

۴۶۔وہ مشکوک غذائیں کھانے سے اجتناب کرے کیونکہ یہ بہت سخت امرہے۔

۴۷۔ میں اسے اپنے بھائیوں ،بہنوں ،عزیزوں ،طلاب علوم دینیہ اورغریب وفقیرمومنین کے حق میں حسن سلوک کی وصیت کرتاہوں خداوندعالم ہمیں اوراسے قول وفعل وسنت میں شکوک وشبہات اورلغزشوں سے محفوظ رکھے بےشک وہ اس پرقادرہے۔

بارالہا!محمدوآل محمدکی حیات کے مثل ہمیں زندگی دے ان کی موت جیسی موت دے ہمیں دنیامیں انکی زیارت اورآخرت میں ان کی شفاعت عطافرما۔آمین

اس وصیت نامے کوعبدحقیرخادم علوم اہل بیت ؑ ابوالمعالی شہاب الدین الحسینی المرعشی عفی اللہ نے صبح دوشنبہ ۲۵ صفر ۱۳۸۹ھ کوحرم ائمہ اطہار آشیانئہ آل محمدشہرمقدس قم میں خداوندعالم کی حمدوثناء اس کے امورکوتسلیم اوراس سے استغفارکرتےہوئے اپنےہاتھوں سےتحریرکیاہے۔

تیسری وصیت۔

"ماخوذ از:الطریق والاسانیدالیٰ مرویات اهل بیت علیهم السلام "

۴۸۔ اےمیرے بھائی میں تمہیں ظاہروباطن میں تقویٰ الٰہی اورہرحال میں خداپراعتمادووثوق کی وصیت کرتاہوں ۔بعض حدیث کی کتابوں میں حضرت امام حسین ؑ نے فرمایاہے۔"ثق بمن لاینساک واستحی ممن یراک"جوتمہیں فراموش نہ کرے اس پراعتمادرکھو اورجوتمہیں دیکھ رہاہے اس سے شرم وحیاءکرو۔

۴۹۔اپنے اعمال میں خلوص واخلاص پیداکروکہ یہ کدورت قلب کاعلاج ہے۔

۵۰۔قرآن مجیدکی تلاوت اس کی آیات میں غوروفکراوراس مقدس انوارسے روشنی حاصل کرناتمہارے لئے ضروری ہے۔

۵۱۔نبی وآل نبی ؐ کی حدیثوں کامطالعہ کرناتمہارے لئے ضروری ہے اس سےدل روشن ہوتاہےاورکثافتین دورہوتی ہیں۔

۵۲۔ تمہارے لئےذریت پیغمبرؐسے توسل ان کےحق میں حسن سلوک ان کادفاع اورزبان وقلم کےذریعہ ان کی نصرت کرناضروری ہے کیونکہ یہی وہ لوگ ہیں جنہیں لوگوں میں نبوت نے ودیعت کیاہے ۔تم ان کےحق میں ظلم وتعدی بغض وعناد،بدخلقی،ذلت ورسوائی اوران کےحقوق کی عدم ادائیگی سےشدت کےساتھ پرہیزکروکیونکہ یہی چیزیں توفیق الٰہی کے سلب ہونے کاسبب ہیں ۔

العیاذبااللہ اگرتمہارے قلوب ان کی محبت کی شراب سے مملونہیں تویہ سمجھ لوکہ تم مریض ہواورروحانی طبیبوں کے ذریعہ تمہاراعلاج ضروری ہے کیاکوئی ہے جوان کے فضل وشرف ، جلالت ، ووجاہت اورقدرومنزلت کی معراج میں شک کرے ہرگزنہیں فقط کورچشم اورسنگدل افرادہی شک کرسکتے ہیں ۔

۵۳۔تم مومنین کے ساتھ حسن سلوک ،خاطرومداراۃ اورخوش روئی کابرتاؤ ضروری ہے کیونکہ یہ افرادیتیمان آل محمدہیں جیساکہ روایت میں آیاہے ان کے امورزمانہ غیبت میں صاحبان علم کوتفویض کئے گئے ہیں۔

۵۴۔تم پرامربالمعروف اورنہی اازمنکرکافریضہ ضرورری ہے اگر تم اپنی زبان وبیان اورحال وقلب کےذریعے اس فریضہ کی ادائیگی پراستطاعت رکھتے ہوتواسلام کےحق میں اس کی مشکلات کےرفع کیلئے دعاکروکیوں کہ وہ غریب اوراجنبی ہوگیاہے جیساکہ پہلے تھااگرتم چشم بصیرت سے دیکھوتوتمہیں نظرآئیگاکہ قرآن ایک طرف بےدینوں اوردوسری طرف عیسائیوں سے مصروف پیکارہےنیز دلوں میں اضطراب اوررنج والم کوبرانگیختہ کرنے والی آوازسے پیکاررہا ہے۔" ھل من ناصر ینصرناھل من ذاب یذب عنی"۔

اورمیں نہیں جانتاکہ اس منحوس اورمردہ صفت زمانے میں کیا میں نے اس کی آوازکاجواب دیاہے اوراس کی دعوت پرلبیک کہی ہے یانہیں بلکہ میں اس کےبدلے اللہ کے بندوں کی ہتک حرمت کرنے اورکتاب خداکی ہمنشینی نیزعترت پیغمبرؐ کے حق سے ٹکراؤکامرتکب رہاہوں وہ بندہ کس قدرخسارے میں ہے جواس کے نجات دہندہ ہیں انہیں کادشمن بناہواہے۔

۵۵۔ تم پر مومنین کی قبروں کی زیارت اوران سے عبرت حاصل کرناضروری ہے کہ وہ لوگ کل کیاتھے اورآج کیاہوگئے وہ کہاں آگئے کیسے تھے اورآج کس حال کوپہنچ گئے ہیں کس منزلت کے تھے اورکس حالت کوپہنچےبے شک قبروں کی زیارتیں خواہشات نفسانی اوردنیاکی محبت کومارتی ہیں اوررنج وغم کوبڑھاتی ہیں۔

۵۶۔ تم پرضروری ہے کہ معصومین ؑ کےآثار واقوال کومختلف مجلسوں اورمحفلوں میں بڑھ چڑھ کربیان کروان کے ذکروآثارکو زیادہ سےزیادہ رائج کرواس لئے کہ وہ خاص طورسے اس زمانے میں مظلوم اورستم رسیدہ ہے کیونکہ لوگ اپنے اپنے کاموں میں مشغول ہیں اوراس ذریت طاہرہ کوپس پشت ڈال دیا ہے ان چیزوں سے لولگاتے ہیں جوان کادل چاہتاہے اللہ انہیں اس غفلت سے بیدارکرے۔

۵۷۔ تم تصنیف وتالیف لوگوں سے فائدہ حاصل کرنے اورانھیں علمی فائدہ پہنچانے میں سعی بلیغ کرواوراپنی عمرضائع نہ کروجیسے اکثرلوگ کیاکرتے ہیں۔

خداوندعالم ہمیں اورتمام مومنین کوان نفیس وصیتوں پرعمل کرنے صفات حسنہ اورمکارم الاخلاق سے آراستہ ہونے نیزائمہ اہل بیت ؑ جوروز جزاہمارے شفیع ہونگے کے اقوال کی پیرویپرعمل کی توفیق عنایت فرمائے۔

میں محمدوآل محمدکے وسیلےسے خداکے فضل وکرم کاامیدوار ہوں کہ وہ ہمارے دین کی حفاظت کرے ہمارے ایمان کوتقویت بخشے ہمارے علم ویقین میں اضافہ فرمائیں اورہماری عاقبت بخیرکرے حرم ائمہ اطہارآشیانئہ آل محمدشہرمقدس قم میں خداوندعالم کی حمدوثناء طلب مغفرت اوراس کے آگئے سرتسلیم خم کرتے ہوئے ان وصیتوں کوتحریرکیاہے۔

یہ وصیتیں اوررسالہ ۱۴۱۰ہجری میں شائع ہوااس اعتبارسے استادعلام کی یہ آخری وصیتیں ہیں۔

خداوندعالم ہمیں اورتم سب کوان لوگوں کے ساتھ قراردے جواولیاء خداکے نقش قدم پرچلتے ہیں اوران کی وصیتوں پرعمل کرتے ہیں ان کے افعال وآثار کی جلوت وحکومت میں پیروی کرتے ہیں اس کے ذریعہ اپنے نفسوں کوپاک کرتے ہین نیک صفات اوراچھےاخلاق سے آراستہ ہوتے ہیں اوراپنے رب سے ملاقات اوراسی کی طرف بازگشت کرتے ہیں۔

____________________

(۱) ۔ بحارالانوارجلد۔ ۱۰۳ ص۱۹۵

(۲) ۔ اس سے امام زمانہ ، نومعصومین ازچہادم تادوازدہم یاولایت یااسم اعظم کی طرف اشارہ ہے۔

(۳) ۔وصیت میں ۔کلمہ ارحم الرحمین کاذکر نہیں ہے ۔