صحیفہ امام رضا علیہ السلام

صحیفہ امام رضا علیہ السلام0%

صحیفہ امام رضا علیہ السلام مؤلف:
زمرہ جات: امام رضا(علیہ السلام)

صحیفہ امام رضا علیہ السلام

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

مؤلف: علی اصغر رضوانی
زمرہ جات: مشاہدے: 8834
ڈاؤنلوڈ: 2976

تبصرے:

صحیفہ امام رضا علیہ السلام
کتاب کے اندر تلاش کریں
  • ابتداء
  • پچھلا
  • 28 /
  • اگلا
  • آخر
  •  
  • ڈاؤنلوڈ HTML
  • ڈاؤنلوڈ Word
  • ڈاؤنلوڈ PDF
  • مشاہدے: 8834 / ڈاؤنلوڈ: 2976
سائز سائز سائز
صحیفہ امام رضا علیہ السلام

صحیفہ امام رضا علیہ السلام

مؤلف:
اردو

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

یہ کتاب برقی شکل میں نشرہوئی ہے اور شبکہ الامامین الحسنین (علیہما السلام) کے گروہ علمی کی نگرانی میں اس کی فنی طورپرتصحیح اور تنظیم ہوئی ہے

صحیفہ امام رضا علیہ السلام

علی اصغر رضوانی

فصل اوّل

آنحضرت کی دعائیں

پہلا باب

تعریف خداوندی میں آنحضرت کی دعائیں۔

تعریفِ الٰہی میں آنحضرت کی دعائیں

خدا کی تسبیح اور پاکیزگی میں۔

مہینے کی دس اور گیارہ تاریخ کو خدا کی تسبیح اور تقدیس میں۔

خدا کے ساتھ مناجات کرنے کے متعلق۔

خدا تعالیٰ کے ساتھ مناجات کرنے کے متعلق۔

آنحضرت کی دعا خدا کی تسبیح اور پاکیزگی کے متعلق

پاک و پاکیزہ ہے وہ جس نے اپنی مخلوقات کو اپنی قدرت کے ذریعے پیداکیا اور اُن کو اپنی حکمت کے تحت محکم اور مضبوط خلق فرمایا۔ اپنے علم کی بنیاد پر ہرچیز کو اپنے مقام پر قرار دیا۔ پاک و پاکیزہ ہے وہ ذات جو آنکھوں کی خیانت اور جو کچھ دلوں میں ہے، جانتا ہے۔ اُس کی مثل کوئی چیز نہیں ہے۔ وہ سننے والا اور دیکھنے والا ہے۔(کتابِ توحید،شیخ صدوق: ۱۳۷ ۔ عیون الاخبار،ج ۱: ص ۱۱۸) ۔

۲ ۔ مہینے کی دس اور گیارہ تاریخ کو خدا کی تسبیح اور تقدیس میں آنحضرت کی دعا

پاک و پاکیزہ ہے نو رکو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے تاریکی کو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے پانیوں کو خلق کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے آسمانوں کو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے زمینوں کو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے ہواؤں کو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے سبزے کو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے زندگی اور موت کو پید اکرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے مٹی اور بیابانوں کو پیدا کرنے والا۔ پاک و پاکیزہ ہے خدا اور تعریف و ثناء اُسی کیلئے ہے(دعوات: ۹۳ ، بحارالانوارج ۹۴ ، ص ۲۰۶) ۔

۳ ۔ خدا کے ساتھ مناجات کرنے کے متعلق آنحضرت کی دعا

اے اللہ! تیری بارگاہ میں کھڑا ہوں اور اپنے ہاتھ تیری طرف بلند کئے ہیں، باوجود اس کے کہ میں جانتا ہوں کہ میں نے تیری عبادت میں سستی کی ہے اورتیری اطاعت میں کوتاہی کی ہے۔ اگر میں حیاء کے راستے پر چلاہوتا تو طلب کرنے اور دعا کرنے سے ڈرتا۔ لیکن اے پروردگار! جب سے میں نے سنا ہے کہ تو نے گناہگاروں کو اپنے دربار میں بلایا ہے اور اُن کو اچھی طرح بخشنے اور ثواب کا وعدہ کیا ہے، تیری ندا پر لبیک کہنے کیلئے آیا ہوں اور مہربانی کرنے والوں کے مہربان کی محبت کی طرف پناہ لئے ہوئے ہوں۔

اور تیرے رسول کے وسیلہ سے جس کو تو نے اہلِ اطاعت پر فضیلت عطا کی ہے، اپنی طرف سے قبولیت اور شفاعت عطا کی ہے، اس کے چنے ہوئے وصی کے وسیلہ سے کہ جو تیرے نزدیک جنت اور جہنم کے تقسیم کرنے والامشہور ہے، عورتوں کی سردار فاطمہ کے صدقہ میں اور ان کی اولاد جو رہنما اور اُن کے جانشین ہیں، کے وسیلہ سے، اُن تمام فرشتوں کے وسیلہ سے کہ جن کے وسیلہ سے تیری طرف جب متوجہ ہوتے ہیں اور تیرے نزدیک شفاعت کیلئے وسیلہ قرار دیتے ہیں، وہ تیرے دربار کے خاص الخاص ہیں، میں تیری طرف متوجہ ہوا ہوں۔

پس ان پر درود بھیج اور مجھے اپنی ملاقات کے خطرات سے محفوظ فرما۔ مجھے اپنے خاص اور دوست بندوں میں سے قرار دے۔ اپنے سوال اور گفتگو میں ،میں نے اُسے مقدم کیا ہے۔جو تیری ملاقات اور دیدار کا سبب بنے اور اگر ان تمام چیزوں کے باوجود میری دعاؤں کو رد کردے گا تو میری اُمیدیں نااُمیدی میں تبدیل ہوجائیں گی۔ اس طرح جیسے ایک مالک اپنے نوکر کے گناہوں کو دیکھے اور اُسے اپنے دربار سے دور کردے۔ ایک مولا اپنے غلام کے عیوب کو ملاحظہ کرے اور اُس کے جواب سے اپنے آپ کو روک لے۔

افسوس ہے مجھ پرکہ ہر طرف پھیلی ہوئی تیری رحمت میرے شامل حال نہ ہو۔ اگر مجھے اپنے دربار سے دور کردے گا تو تیرے دربار کے بعد کس کے دربار کی طرف رجوع کروں گا۔ اگر تو میری دعا کیلئے اپنی قبولیت کے دروازے کھول دے گا اور مجھے اپنی خواہشات کے پانے کے ساتھ خوش کرے تو تو ایسا مالک ہوگا کہ جس نے اپنے لطف و کرم کا آغاز کیا ہے۔ اُس کو انجام تک پہنچانا چاہتا ہے۔ تو ایسا مولاہوگا جس نے اپنے بندے کی کوتاہیوں سے درگزر کیا ہے اور اُس پر رحم فرمایا ہے۔اس حال میں میں نہیں جانتا کہ تیری کونسی نعمت کا شکریہ ادا کروں۔ کیا اُس وقت جب تو اپنے فضل اور بخشش کی وجہ سے مجھ سے راضی ہوگا اور میرے گناہوں کو معاف فرمائے گا، یا اُس وقت جب تو اپنے عفووبخشش میں زیادتی کرتے ہوئے اپنے کرم و احسان کا آغاز کرے گا۔

اے اللہ! میری خواہش و تمنا ایسے مقام ہیں جو ایک فقیر اور نااُمید بندے کا مقام ہے۔ وہ یہ ہے کہ میرے گذشتہ گناہوں کو معاف فرما اور باقی عمر میں مجھے گناہوں سے محفوظ فرما۔ میرے ماں باپ جو گھر اور اہلِ خانہ سے دور مٹی کے نیچے ہیں، اُن کو معاف فرما۔

اُن کی تنہائی کو اپنے احسان کے نور سے دور فرما اور اُن کے خوف کو اپنی بخشش کے آثار کے ساتھ محبت میں تبدیل فرما۔

اُن کے نیک لوگوں کو ہر وقت نعمت اور خوشی عطا فرما۔ اُن کے گناہگاروں کیلئے مغفرت اور رحمت عنایت فرما تاکہ تیری رحمت اور مہربانی کے صدقہ سے قیامت کے خطرات سے محفوظ رہ سکیں۔ اپنی رحمت کے وسیلہ سے اُن کو جنت میں جگہ مرحمت فرما۔ میرے اور اُن کے درمیان اُس عظیم نعمت کے متعلق پہچان اور آشنائی برقرار فرما تاکہ پہلی اور بعد والی تمام خوشیاں میرے شامل حال ہوجائیں۔ اے میرے سردار! اگر میرے اعمال میں ایسی چیز موجود ہے جو اُن کی عزت اور مقام میں اضافہ اور زیادتی کا سبب بن رہی ہے تو اُسے ان کے نامہ اعمال میں شامل فرما اور مجھے اُن کے ساتھ رحمت میں شریک فرما۔ اُن پر رحمت فرما جس طرح انہوں نے بچپنے میں میری تربیت کی۔ (بحار،ج ۸۷ ، ص ۲۸۰ ، مستدرک الوسائل، ج ۴ ، ص ۶۱۵) ۔

۴ ۔ آنحضرت کی دعا مناجات کے متعلق

اے اللہ! تیری قدرت روشن ہوئی۔ تیرے لئے کوئی ہےئت و شکل پیدا نہ ہوئی ۔ لوگوں نے اس لئے تجھے نہ پہچانا اور محدود کردیا اوریہ کام اُن کا تیرے ساتھ اُن کے اعتقاد کا منافی ہے۔

اے اللہ! میں اُن سے برات طلب کرتاہوں جو تجھے ت یری مخلوقات کے ذریعے سے پہچاننا چاہتے ہیں۔ تیری مثل کوئی چیز نہیں ہے۔ وہ تجھے پا نہ سکیں گے۔ اگر وہ تجھے پہچان لیں تو تیرے عذاب سے جو ظاہر ہے، وہ انہیں تیری طرف بلاتا ہے۔

اے اللہ! تیری مخلوقات میں ہی تیرے تک پہنچنے کا راستہ موجود ہے۔ لیکن انہوں نے

تیری مخلوق کے ساتھ تجھے تشبیہ دی۔اسی وجہ سے انہوں نے تجھے نہیں پہچانا اور تیری نشانیوں کو اپنا خدا بنا لیا۔ ایسی ہی تیری صفت بیان کی۔ اے اللہ! جس چیز کے ساتھ انہوں نے تیری توصیف کی ہے، تو اُس سے بہتر اور بلند ہے۔

اے ہر آوازکو سننے والے اور ہر زوال پذیر ہونے والے سے سبقت لینے والے اور اے ہڈیوں کو بوسیدہ ہونے کے بعد زندہ کرنے والے اور موت کے بعد اُن کو زندہ کرنے والے! محمد وآلِ محمد پر درود بھیج۔ مجھے اور تمام مومن ین کو ہر غم و تکلیف سے رہائی عطا فرما۔ تو ہرچیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔(بحارالانوار، ج ۹۴ ، ص ۱۸۱) ۔

دوسرا باب

۲ ۔ آنحضرت کی دعائیں لوگوں کی تعریف یا مذمت میں

اپنے بیٹے حضرت مہدی علیہ السلام کیلئے۔

موسیٰ بن عمر بن بزیع کیلئے۔

دعبل بن خزاعی کیلئے۔

ابن ابی سعید مکاری کیلئے۔

۵ ۔ آنحضرت کی دعا اپنے بیٹے حضرت مہدی کیلئے

یونس بن عبدالرحمٰن امام رضا علیہ السلام سے روایت کرتا ہے کہ آنحضرت نے صاحب الزمان علیہ السلام کیلئے دعا کرنے کا حکم فرمایا ہے اور دعاؤں میں سے اُن کیلئے آنحضرت کی دعا یہ ہے:

اے اللہ! محمد وآلِ محمد پر درود بھیج۔اپنے دوست ، اپنے جانشین اور مخلوق پر حجت اور تیری زبان جو تیری طرف سے تیری پہچان ہے، تیری حکمت کو بیان کرنے والا، تیری مخلوقات میں تیری دیکھنے والی آنکھیں، تیرے بندوں پر گواہ بلند شخص، مجاہد و مجتہد اور تیری طرف تیری پناہ لینے والے اپنے بندے کی حفاظت فرما۔

اے اللہ! اُس کو اُس کے شر سے جس کو تو نے پیدا کیا، ایجاد کیا، ظاہر کیا،تصویربنایا، محفوظ فرما، اُسے آگے سے ، پیچھے سے، دائیں سے، بائیں سے ، اوپر سے، نیچے سے محفوظ فرما، اس لئے کہ جو بھی تیری حفاظت میں آگیا، وہ ضائع نہ ہوگا۔

اس کے وجود میں پیغمبر اور اس کے وصی کو اور اُس کے آباء و اجداد کو اپنے اماموں کو ، اپنے دین کے ارکان کو، ان تمام پر درود ہو، محفوظ فرما۔ اُسے اپنی امان میں رکھ تاکہ کبھی ضائع نہ ہو اور اپنی ہمسائیگی میں کہ کوئی اور موجود نہ ہو۔ اپنی تحویل اور حفاظت میں تاکہ اُس پر ظلم نہ ہوسکے۔

اے اللہ!اُسے اپنی مضبوط ترین حفاظت میں محفوظ رکھ۔ ایسی حفاظت کہ جو کوئی بھی اُس میں آگیا، وہ کبھی شکست نہیں کھا سکتا۔ تو اُسے اپنی رحمت کے سایہ میں قرار دے کہ کوئی اُس پر ظلم نہ کرسکے۔ اُس کی اپنی طاقتور مدد کے ذریعے مدد فرما۔ اُس کی اپنے غالب آنے والے لشکریوں کے ذریعے سے تائید فرما۔ اُسے اپنی قدرت اور طاقت کے ذریعے قوی فرما۔ اپنے فرشتوں کو اُس کیلئے پشت پناہ قرار دے۔

اے اللہ! دوست رکھ اُسے جو اس کو دوست رکھے۔ دشمن رکھ اُسے جو اُس کے مقابلہ میں کھڑا ہو۔ ایک مضبوط زرہ اُس کو پہنا۔ اپنے فرشتوں کو اُس کے چاروں طرف قرار دے۔ اے خدا! اُسے اُس بلندوبالا مقام پر پہنچا دے کہ جس مقام پر تو انبیاء کی اتباع کرنے والے، عدالت کو قائم کرنے والے لوگوں کو پہنچاتا ہے۔اے خدا!اُس کے ذریعے سے شگافوں کو پُر کر۔ جداہوئی چیزوں کو ساتھ ملا اور ظلم کو اُس کے ذریعے سے ختم کردے۔ عدالت کو ظاہر فرما۔ زمین کو اُس کی طولانی عمر کے ذریعے سے زینت عطا فرما۔ اُسے اپنی مدد کے ذریعے تائید اور رعب و دبدبہ کے ذریعے نصرت عطا فرما۔ اپنی جانب سے اُسے آسان ترین فتح عطا فرما۔ اپنے اور اُس کے دشمن پر اُسے غلبہ عطا فرما۔

اے اللہ! اُسے قیام کرنے والااور جس کا انتظار کیاجاتا ہو، ایسا پیشوا قرار دے کہ جس کی تونے مدد فرمائی ہو۔ اُس کی طاقتور قدرت اور نزدیک ترین فتح کے ذریعے سے مدد فرما۔ اُسے مشرق و مغرب کہ جن کو بابرکت کیا ہے، کا وارث بنا۔ اُس کے ذریعے سے اپنے رسول کی سنت زندہ فرما تاکہ کوئی حق مخلوق کے ڈر سے چھپ نہ سکے۔ اُس کے دوستوں کو مضبوط اور دشمنوں کو نابود فرما۔ جو کوئی بھی اُس کے مقابلے میں کھڑا ہو، اُسے ہلاک اور جو کوئی بھی اُس کے ساتھ دھوکہ کرے، اُسے نابود فرما۔

اے اللہ!جابروظالم کافروں کو، اُن کوسہارا دینے والوں کو، اُن کے ستون اور اُن کے مددگاروں کو قتل فرما۔ گمراہی کے سربراہوں، بدعت ایجاد کرنے والوں، سنت توڑنے والوں اور باطل کو مضبوط کرنے والوں کو نیست و نابود فرما۔ ظالم و جابروں کو اُس کے ذریعے سے ذلیل، کافروں ، منافقوں اور ملحدوں کو اُس کے ذریعے سے نابود فرما۔ جس زمانے اور مکان میں ہوں، مشرق و مغرب میں، زمین و خشکی، دریا و صحرا اور پہاڑوں میں کسی ایک شخص کو بھی اُن سے زندہ نہ رکھ اور نشان تک اُن سے باقی نہ رکھ۔

اے خدا! اپنے شہروں کو اُس کے ذریعے سے پاک اور اپنے بندوں کو اُس کے ذریعے سے شفا دے۔ مومن ین کو غالب اور رسولوں کی سنتوں کو اور نبیوں کی حکمت کو اُس کے ذریعے سے زندہ فرما۔ وہ جو تیرے دین کے احکام ختم ہوگئے ہیں اور تیری وہ حکمتیں جو تبدیل ہوچکی ہیں،کی تجدید فرما تاکہ تیرا دین اُس کے ذریعے سے اور اُس کے ہاتھ پر تازہ، جدید، صحیح اور بغیر کسی کمی و زیادتی کے ہوجائے۔ اُس کی عدالت کے ذریعے سے ظلم کی تاریکیاں روشن اور کفر کی آگ خاموش ہو جائے، حق وعدالت کے پوشیدہ مقامات پاک اور احکام کی مشکلات واضح ہوجائیں۔

اے اللہ! وہ تیرا بندہ ہے جس کو تو نے اپنی غیبت پر امین قرار دیا ہے۔ اُسے گناہوں سے پاک فرمایا ہے۔ عیبوں سے منزہ اور نجاست سے پاک اور ہر برائی سے دور رکھا ہے۔ شک و شبہ سے اُسے محفوظ رکھا ہے۔

اے اللہ! قیامت کے دن اور بلاؤں کے واقع ہونے کے دن ہم اُس کیلئے گواہی دیں گے کہ اُس نے گناہ نہیں کیا۔ کسی غلطی سے دوچار نہیں ہوا۔ کسی نافرمانی کا ارتکاب نہیں کیا۔ کسی اطاعت کو ترک نہیں کیا۔ کسی پردہ کو نہیں چیرا۔ کسی واجب کو تبدیل نہیں کیا۔ کسی حکم کو نہیں بدلا۔ وہ ہدایت دینے والا اور ہدایت پانے والا ، پاک و پاکیزہ ، صاحب تقویٰ، وفا کرنے والا اور پسندیدہ امام ہے۔

اے اللہ! اُس پر اور اُس کے آباء و اجداد پر درود بھیج، خود اُس میں اُس کی اولاد، خاندان، نسل، امت اور تمام اُس کے ماننے والوں میں جو اُس کی آنکھ کی روشنی اور خوشی کا سبب بنے، اُسے عطا فرما۔ اُس کی حکومت تمام دورونزدیک مقامات میں۔ہر غالب و ذلیل پر جاری فرماتاکہ اُس کا حکم تمام احکام پر غالب اور ہر باطل کو اُس کے حق کے ذریعے نابود فرما۔

اے اللہ! اُس کے ہاتھ سے ہمیں ایسی راہِ ہدایت کی رہنمائی فرما جو عظیم اور درمیانہ راستہ ہے کہ جلدی جانے والا اُس کی طرف لوٹ کر آتا ہے۔ اُس کے پیچھے چلنے والا اُس کے ساتھ آکر ملحق ہوتا ہے۔

اے اللہ! ہمیں اُس کی پیروی پر طاقتور ارو اُس کی ہمراہی پر ثابت قدم رکھ۔ اُس کی اتباع کرنے پر ہم پر احسان فرما۔ ہمیں اُس کے اُس گروہ میں شامل فرما جو تیرے امر کے ساتھ قیام کرنے والا اور اُس کے ساتھ صبر کرنے والا اور اُس کی خیر خواہی کے ساتھ تیری خوشی کا طالب ہے۔ یہاں تکہ قیامت کے دن ہم کو اُس کی حکومت کے مضبوط کرنے والوں ، اُس کے دوستوں اور مدد کرنے والوں میں محشور فرمانا۔

اے اللہ!محمد و آلِ محمد پر درود نچھاور فرما اور اس چیز کو ہماری طرف سے اپنے لئے قرار دے درآنحالیکہ ہر شک و شبہ، ریاکاری اور شہرت طلبی سے دور ہو تاکہ تیرے غیر پر اعتماد نہ رکھتے ہوں اور سوائے تیرے کسی غیر کا ارادہ نہ ہو۔ ہمیں اُس کے مقام میں داخل فرما اور جنت میں اُس کے ہمراہ قرار دے۔ ہمیں اُس کے کام میں تھکن و سستی اور اختلاف میں مبتلا نہ فرمانا۔ ہمیں اُن لوگوں میں سے قرار دے کہ اُن سے تو نے اپنے دین کیلئے مدد لی ہو اور اپنے ولی کو اُن کے ذریعے عزت و غلبہ عطا کرے۔ ہمارے علاوہ دوسرے گروہ کو اس کام کیلئے منتخب نہ کر، اگرچہ یہ کام تیرے لئے آسان اور ہمارے لئے بہت دشوار ہوگا۔ تو ہر چیز پر قدرت رکھنے والا ہے۔

اے اللہ! اُس کے عہد کے والیوں پر درود بھیج اور اُن کو اُن کی اُمیدوں میں کامیاب فرما۔ اُن کی عمروں کو طولانی اور اُن کی مدد فرما۔ اپنے دین کے امر میں جس کی تو نے اُن کی طرف نسبت دی ہے، اُس کو کامل فرما۔ ہمیں اُن کا مددگار اور اپنے دین کی مدد کرنے والا قرار دے۔ اُس کے پاک و پاکیزہ آباء و اجداد جو کہ ہدایت کرنے والے امام ہیں، پر درود نچھاور فرما۔

اے پروردگار! یہ ہستیاں تیری حکمت کی کانیں، تیرے علم کے خزانے، تیرے امر کے والی، تیرے خالص ترین بندے، تیری مخلوقات میں سے چنے ہوئے، تیرے اولیاء اور اُن کی آل ، تیرے چنے ہوئے اور تیرے چنے ہوؤں کی اولاد ہیں، کہ درود و رحمت اور تیری برکت ان تمام پر ہو۔

اے خدا!اُس کے کام میں اُس کے شرکاء اور تیری اطاعت میں اُس کی مدد کرنے والے، ایسے لوگ جن کو اُس کیلئے پناہ، ہتھیار، ٹھکانہ اور مقامِ محبت قرار دیا ہے، ایسے لوگ جنہوں نے اپنے گھر اور اولاد سے دوری اختیار کرلی ہے۔ اپنے وطن کو ترک کردیا ہے اور بستر پر آرام کو چھوڑ دیا ہے۔ جنہوں نے اپنی تجارت کو ترک کردیا ہے۔ اپنے کسب و معاش میں نقصان اٹھایا ہے۔ اپنے مقامات میں بغیر اس کے کہ کسی سفر پر گئے ہوں، دیکھے نہیں گئے۔ دور رہنے والے ایسے لوگ جو اُن کی اُن کے معاملہ میں مدد کرتے ہیں، اُن کے ساتھ عہدوپیمان کرتے ہیں۔ وہ قریبی افراد جو اُن کی مخالفت کرتے ہیں، اُن کے خلاف ہیں، ایک دوسرے سے دشمنی اور دوری کے بعد متحد ہوجاتے ہیں، ایسے اسباب کو اپنے سے دور کرتے ہیں جو اُن کو دنیا کے قریب اور وابستہ کرتے ہیں۔

اے اللہ! ان کو اپنی حفاظت اور اپنی حمایت کے تحت قرار دے۔ ہر خطرہ جو اُن کے دشمنوں کی طرف سے اُن کی طرف متوجہ ہو، اُسے دور فرما۔ ان کی حفاظت اور نگہبانی میں اور ان کی تائید اور مدد کرنے میں اور جو کوئی بھی تیری اطاعت میں اُن کی مدد کرے، اُن میں اضافہ فرما۔

ان کے حق کے صدقے جو بھی تیرے نور کو مٹانے کی کوشش میں ہیں۔ اُن کونابود فرما۔ محمد و آلِ محمد پر درود بھیج ۔ اُن کے ذریعے تمام آفاق، زمین اور اُس کے تمام حصوں کو عدل و انصاف اور رحمت و فضل سے پُر کردے۔ اپنے کرم و جود کے لحاظ سے اور وہ جو تو اپنے بندوں پر عدالت کے ساتھ احسان کرتا ہے، اُس کے لحاظ سے اُن کی تعریف فرما۔ اپنے ثواب میں جو اُن کے درجات کو بلند کرے، اُن کیلئے ذخیرہ فرما۔ تو جو چاہتا ہے، انجام دیتا ہے اور جس کو چاہتا ہے، حکم دیتا ہے۔ اے عالمین کے رب! دعا کو قبول فرما"۔

ایک دوسری روایت میں نقل ہوا ہے کہ آنحضرت صاحب الامر علیہ السلام کیلئے دعا کرنے میں اس دعا کا حکم فرمایا کرتے تھے:

اے خدا! اپنے ولی، اپنے خلیفہ، تیری مخلوق پر حجت، تیری زبان جو تیری معرفت رکھنے والی ہے، حکمت کو بیان کرنے والی اور تیرے فرمان پر دیکھنے والی آنکھ اور تیرے بندوں پر گواہ، جوانمرد کامل و مجاہد اور تیری طرف پناہ لینے والا، اس بندے کی حفاظت فرما۔

اُس کو اپنی مخلوق کے شر سے اور جس کو ظاہر کیا، اُس کے شر سے اور جس کو ایجاد کیا، اُس کے شر سے اور جس کی تصویر بنائی، اُس کے شر سے محفوظ فرما۔ اُس کی آگے پیچھے، دائیں بائیں اور اوپر نیچے سے حفاظت فرما۔ ایسی حفاظت کہ اگر اُس کے ذریعے سے کسی کی حفاظت کرے تو ضائع نہ ہوگا۔

(اور اُس کے وجود میں) اپنے پیغمبر، اُس کے آباء و اجداد، اُس کے پیشوا اور اپنے دین کے ستونوں کی حفاظت فرما۔ اُس کو اپنی اُس امانت میں قرار دے جو ضائع نہ ہو۔ اپنی ایسی حفاظت میں قرار دے کہ بے یارومددگار نہ ہو۔ اپنی ایسی عزت میں قرار دے کہ اُس پر ظلم نہ کیا جاسکے۔

اُس کو اپنی اُس امان میں رکھ کہ جو کوئی بھی اُس میں محفوظ ہوگیا، وہ کبھی بھی ذلیل و رسوا نہیں ہوگا۔ اُس کو اپنی ایسی رحمت کے سایہ کے تحت قرار دے کہ جو بھی اس کے تحت آگیا، اُس پر کبھی بھی ظلم نہیں کیا جاسکتا۔ اُس کی اپنی مضبوط مدد کے ذریعے سے نصرت اور اپنے کامیاب لشکر کے ذریعے سے تائیدفرما ، اپنی طاقت کے ذریعے سے طاقتور فرما۔ اپنے فرشتوں کو اُس کے پشت سر قرار دے۔اُس کے دوستوں کو دوست رکھ اور اُسے دشمن قرار دے جو اُس کے ساتھ دشمنی رکھے۔ ایک مضبوط ڈھال اُسے پہنا اور اُس کے چاروں طرف اپنے فرشتوں کو قرار دے۔

اے پروردگار! اُسے اُس بلند ترین درجہ پر پہنچا دے جو تیرے پیغمبروں کے ماننے والوں کو عدل و انصاف کے جاری کرنے میں حاصل ہوا تھا۔

اے اللہ! اُس کے ذریعے سے شگافوں کو پُر اور ایک دوسرے سے جدا چیزوں کو ساتھ ملا۔ ظلم کو ختم فرمااو رعدالت کو روشن فرما۔ زمین کو اُس کی طولانی عمر کے ذریعے سے زینت عطا فرما۔ اپنی نصرت کے ذریعے مدد اور اپنے رعب و دبدبہ کے ذریعے اُس کی مدد فرما۔ اُس کے دوستوں کی مدد اور اُس کے دشمنوں کو نااُمید فرما۔ جو بھی اُس کے مقابلہ میں اُٹھے، اُسے ہلاک اور جو بھی اُس کے ساتھ دھوکہ کرے، اُسے برباد کردے۔ ظالم و جابر کافر اور اُن کی حکومت کی بنیاد اور ستونوں کونیست و نابود فرما۔گمراہی کے سربراہوں ، بدعت ایجاد کرنے والوں، سنت توڑنے والوں اور باطل کی حمایت کرنے والوں کو تباہ و برباد فرما۔ جابر و ظالموں کو اُس کے ذریعے سے ذلیل، کافروں اور ملحدوں کو زمین کے مشرق و مغرب میں، دریا اور خشکی میں، صحرا اور پہاڑوں میں ہلاک فرما۔ حتیٰ کہ کوئی بھی اُن میں سے باقی نہ رہے اور اُن کے نشان تک کو مٹادے۔

اے اللہ! اپنے شہروں کو اُس کے جودوکرم کے ذریعے پاک اور اپنے بندوں کو اُس کے ذریعے سے شفا دے۔ مومن ین کو اُس کے ذریعے سے غالب اور پیغمبروں کی سنت کو اور حکمت کو اُس کے ذریعے سے زندہ اور جو کچھ تیرے دین سے مٹ چکا ہے اور تیرے احکام سے تبدیل ہوچکا ہے، اُن کو تازہ فرما تاکہ تیرا دین اُس کے وسیلہ سے اور اُس کے ہاتھ سے تازہ وصحیح اور بغیر کسی کمی و زیادتی اور بدعت کے ہوجائے۔ اُس کے عدل کے ذریعے سے ظلم کی تاریکیاں روشن اور کفر کی آگ کو خاموش اور حق و انصاف کا اصل مقام جو پہچانا نہیں گیا، واضح ہوجائے۔

بے شک وہ تیرا بندہ ہے جس کو تو نے اپنے لئے خاص چنا ہے اور غیبت کیلئے انتخاب کیا ہے۔ گناہوں سے دور اور عیبوں سے پاک رکھا ہے۔ اُس کو ہر نجاست سے پاک اور ہر برائی سے محفوظ کیا ہے۔

اے پروردگار! قیامت کے دن اور بلاؤں کے واقع ہونے کے دن ہم اُس کے حق میں گواہی دیں گے کہ اُس نے کوئی گناہ انجام نہیں دیا اور کوئی غلطی نہیں کی، کسی نافرمانی کا ارتکاب نہیں کیا۔کسی اطاعت کو ضائع نہیں کیا اور کوئی ہتک حرمت نہیں کی۔ کسی واجب کو تبدیل نہیں کیا اور کسی سنت کو ضائع نہیں کیا۔ وہ ہدایت دینے والا ہدایت یافتہ ہے۔ وہ پاک، پرہیزگار اور پسندیدہ ہے۔

اے خدا! خود اُس میں ، اُس کے خاندان میں ، نسل، اُمت اور اُس کے تمام ماننے والوں میں وہ چیز عطافرما جو اُس کی آنکھوں کو روشن اورقلب و جان کو خوش کرسکے۔ تمام مقامات کی حکمرانی ،چاہے وہ نزدیک ہو یا دور، عزیز ہو یا ذلیل، اُسے فراہم فرما تاکہ اُس کے حکم کو تمام احکامات پر غالب اور اُسے تمام باطلوں پر برتری عطا ہوسکے۔

اے خدا! ہم کو اُس کے ہاتھ سے ایسے راستے تک پہنچا دے جو روشن ہو۔ جو بہت بڑا اور درمیانہ راستہ ہو۔ ایسا راستہ کہ جلدی چلنے والا اُس کی طرف آئے اور آہستہ چلنے والا اُس تک اپنے آپ کو پہنچا دے۔ ہمیں اُس کی اطاعت پر مضبوط اور اُس کا ساتھ دینے پر ثابت قدم رکھ۔ اُس کی پیروی کرنے پر ہم پر احسان کر۔ ہمیں اُس کے اُس گروہ میں داخل فرما جو تیرے حکم کو جاری کرنے والا اور اُس کے ساتھ صبر کرنے والا اور اُس کی خیرخواہی کے ساتھ تیری خوشنودی کو تلاش کرنے والا ہے تاکہ قیامت کے دن ہمیں اُن میں سے محشور فرمائے جو اُس کے دوست اور اُس کی حکومت کو مضبوط کرنے والے ہوں۔

اے پروردگار! اس چیز کو ہمارے لئے ہر شک و شبہ، ریاکاری اور شہرت طلبی سے پاک فرما تاکہ تیرے غیر پر اعتماد نہ کریں اور سوائے تیری رضا کے اور کچھ طلب نہ کریں تاکہ ہمیں اُس کے مقام میں داخل فرمائے۔ جنت میں اُس کے ساتھ قرار دے۔ ہمیں بیماری، تھکن اور سستی سے پناہ دے۔ ہمیں اُن میں سے قرار دے کہ جن سے اپنے دین کی مدد کرتا ہے۔ اپنے ولی کی مدد کواُن کے ذریعے سے باعزت کرتا ہے۔ ہمارے علاوہ کسی اور کو ہماری جگہ قرار نہ دے کیونکہ یہ کام تیرے لئے آسان اور ہمارے لئے بڑا بھاری اور سنگین ہے۔

اے اللہ! اُس کے عہد کے والیوں پر اور اُس کے بعد والے رہنماؤں اور اماموں پر درود بھیج اور انہیں اپنی اُمیدوں میں کامیاب فرما۔ اُن کی عمر میں اضافہ فرما۔ اُن کی مدد کو عزیز و گرامی قرار دے۔ اپنے فرمان میں سے جس کو اُن کی طرف نسبت دی ، اس کو کامل اور اُن کی بنیادوں کو مضبوط فرما۔ ہمیں اُن کا حامی اور اپنے دین کا مددگار قرار دے۔

یہ حضرات تیری حکمت کی کانیں، تیرے علم کے خزانے، تیری توحید کے ارکان، تیرے دین کے ستون، تیرے امر کے والی، تیرے بندوں میں سے پاک، تیری مخلوق میں سے چنے ہوئے، تیرے اولیاء اور تیرے اولیاء کی نسل، تیرے پیغمبر کی اولاد میں سے منتخب شدہ ہیں۔ سلام ، رحمت اور خدا کی برکات اُس پر اور اُن سب پر ہوں۔(عیون الاخبار، ج ۱ ، ص ۱۱۷ ، توحید: ۱۲۴ ، امالی: ۴۸۷) ۔

۶ ۔ آنحضرت کی دعا موسیٰ بن عمر بن بزیع کیلئے

خدا ہمیں اور تمہیں اپنی رحمت کے ذریعے سے دنیا اور آخرت میں بہترین عافیت اور سلامتی عطا فرمائے۔(روضة الواعظین: ۳۹) ۔

۷ ۔ آنحضرت کی دعا دعبل بن علی خزاعی کیلئے

دعبل خزاعی مروشہر میں آنحضرت کے پاس آیا اور کہا:اے رسولِ خداکے بیٹے! میں نے آپ کے متعلق قصیدہ لکھا ہے اور میں نے قسم کھائی ہے کہ آپ سے پہلے اس کو کسی کے سامنے نہ پڑھوں۔ امام علیہ السلام نے فرمایا کہ اُسے پڑھو۔ جب وہ اس شعر تک پہنچا:

"دنیا میں اس دنیا کی تلاش میں خوفزدہ تھا اور اُمید رکھتا تھا کہ مرنے کے بعد امن و آرام میں رہوں گا"۔

امام علیہ السلام نے فرمایا:

"خدا قیامت کے دن تمہیں امن و آرام عطا فرمائے"۔

اور جب اس شعر پر پہنچا:

"ایک قبر بغداد میں ہے جو ایک پاک و پاکیزہ جان کے ساتھ تعلق رکھتی ہے اور اللہ تعالیٰ اُسے جنت کے مکانات میں سے ایک مکان قرار دے گا"۔

امام علیہ السلام نے یہ فرمایا:" کیا اس جگہ دوشعر تیرے قصیدے میں بڑھا نہ دوں تاکہ اُن کے ذریعے سے اپنے شعر کو مکمل کرسکے"۔

اُس نے کہا:" ہاں اے فرزند رسول! اور ایک قبر طوس میں ہے کہ اُس قبر والا بہت زیادہ مصیبت کو اٹھانے والا ہے۔ یہاں تک کہ انسان کے اندر سے قیامت تک آگ کے شعلے بھڑکتے رہیں گے، یہاں تک کہ خدا قائم کو بھیجے گا اور تمام غم و غصے اور تکالیف دور فرمائے گا۔(بحارالانوار، ج ۴۹ ، ص ۲۳۹) ۔

۸ ۔ آنحضرت کی دعا ابن ابی سعید مکاری کیلئے

روایت ہے کہ ابن ابی سعید مکاری آنحضرت کے پاس آیا اور کہاکہ کیا خدا نے تجھے اس مقام پر پہنچا دیا ہے کہ جس کا تیرا باپ دعویٰ کرتا تھا تاکہ تو بھی اُسی کا دعویٰ کرے۔ آنحضرت نے فرمایا "تجھے کیا ہوگیا ہے؟"

خدا تیرے وجود کے نور کو خاموش کرے اور غربت کو تیرے گھر میں داخل کرے۔

کیا تو نہیں جانتا کہ خدا نے عمران کو وحی کی کہ میں تجھے بیٹا عطاکروں گااور خدا نے اُسے مریم عطا کی اور مریم کو عیسیٰ عطا کیا۔ پس عیسیٰ مریم سے اور مریم عیسیٰ سے تھی۔ عیسیٰ اور مریم حقیقت میں ایک چیزہیں۔ میں اپنے باپ سے اور میرا باپ مجھ سے ہے۔ میں اور وہ ایک ہی حقیقت ہیں۔

یہ شخص وہاں سے نکلا اور فقروغربت نے اُس کو گھیر لیا۔ یہاں تک کہ رات کیلئے کھانے کا بھی محتاج تھا۔(عیون الاخبار : ج ۱ ، ص ۳۰۸) ۔